تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 2%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 189962 / ڈاؤنلوڈ: 4702
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۷

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

لكل امة اجل

۷_افراد كے علاوہ ہر معاشرہ خود بھى اپنى مستقل حقيقت ركھتا ہے اور اسكى اپنى موت و حيات ہے_لكل امة اجل

۸_كوئي بھى امت اپنى قطعى اجل اور مقرر وقت سے پہلے نہ تو ختم ہوتى ہے اور نہ اس سے زيادہ زندہ رہتى ہے_

لكل امة اجل اذا جاء اجلهم فلا يستا خرون ساعة ولا يستقدمون

۹_ كسى بھى معاشرے پر تباہ كن عذاب كہ جس كاوہ مستحق ہے، اس وقت نازل ہوتا ہے جب اسكى مقررہ مدت ختم ہوچكى ہو_و يقولون متى هذا الوعد اذا جاء اجلهم فلا يستا خرون ساعة ولا يستقدمون

۱۰_كوئي امت يا معاشرہ اپنى حتمى اجل كو آگے پيچھے كرنے كى طاقت نہيں ركھتى _

لكل امة اجل اذا جاء اجلهم فلا يستا خرون ساعة ولا يستقدمون

آنحضرت (ص) :آپ(ص) كو جھٹلانے والوں كى سزا ۵; آپكى (ص) ذمہ دارى كا دائرہ كار ۲; آپ(ص) كى قدرت كا دائرہ كار ۱،۲،۴

امتيں :انكا ختم ہوجانا ۸،۹،۱۰;انكا عاجز ہونا ۱۰;انكى حتمى اجل ۸،۱۰; ان كى ختم ہونے والى تقدير ۶;انكى زندگى ۷; انكى زندگى والى تقدير ۶; انكى موت ۷

انسان :اس كا عاجز ہونا ۱

خدا تعالى :اسكى تقديرات ۶; اسكى تقديرات كا حتمى ہونا ۸; اسكى خصوصيات ۵; اسكى مشيت ۲; اسكى مشيت كا دائرہ كار ۳;اسكى مشيت كى اہميت ۱،۴; اسكے ارادے كا دائرہ كا ر ۳

عذاب :تباہ كن عذاب كا وقت ۹

فرد:فرد اور معاشرہ ۷

معاشرہ :اسكى اصالت ۷

۵۰۱

آیت ۵۰

( قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَتَاكُمْ عَذَابُهُ بَيَاتاً أَوْ نَهَاراً مَّاذَا يَسْتَعْجِلُ مِنْهُ الْمُجْرِمُونَ )

كہہ ديجء كہ تمھار ا كيا خيال ہے اگر اس كاعذاب رات كے وقت ياد ن ميں آجائے تو تم كيا كردگے آخر يہ مجرمين كس بات كى جلدى كر رہے ہيں _

۱_ تباہ كن عذاب كے آنے كى صورت ميں اس سے نجات كا كوئي راستہ نہيں ہے اور كسى ميں اسے روكنے كى طاقت نہيں ہے_قل ارا يتم ان اتاكم عذابه بياتا او نهارا

۲_ جو لوگ مہلك عذاب كے مستحق ہيں ان پر يہ عذاب اس طرح اچانك آجائيگا كہ وہ سنبھل نہ پائيں گے_

قل ارا يتم ان اتاكم عذابه بياتا او نهارا

'' او '' كے ساتھ ابہام اس چيز كو بيان كرنے كيلئے ہے كے خدا تعالى ،عذاب كا وقت معين نہيں كرتا گا،اسلئے جن لوگوں پر يہ عذاب آئيگا انہيں اس وقت كا علم نہيں ہو گا اور وہ سنبھل نہيں پائيں گے_

۳_ قرآن كريم اور پيغمبر اكرم(ص) كى رسالت كو جھٹلانے والے ہميشہ اچانك آنے والے مہلك عذاب كے خطرے سے دوچار ہيں _قل ارا يتم ان اتاكم عذابه بياتا او نهارا

۴_ مشركين مہلك عذاب كے جلدى نازل ہونے كے خواہاں تھے_ان اتاكم عذابه ما ذا يستعجل منه المجرمون

۵_ مشركين كى طرف سے مہلك عذاب كے جلدى نازل ہونے كى درخواست احمقانہ اور تعجب آور تھي_

ان اتاكم عذابه ماذا يستعجل منه المجرمون

۶_ مشركين ، مجرم اور تباہى پھيلانے واے لوگ ہيں _ماذا يستعجل منه المجرمون

۷_''عن ابى جعفر (ع) فى قوله :''قل ا را يتم ان

۵۰۲

اتاكم عذابه بياتا او نهارا ...''فهذا عذاب ينزل فى آخرالزمان على فسقة اهل القبلة و هم يجحدون نزول العذاب عليهم ;

امام باقر(ص) سے اللہ تعالى كے اس فرمان '' ان سے كہہ دو اگر اس كا عذاب رات يا دن كے و قت آجائے ...'' كے بارے ميں روايت كى گئي ہے يہ ايسا عذاب ہے جو آخرى زمانے ميں اہل قبلہ كے فاسقوں پر نازل ہوگا جبكہ وہ اپنے پر عذاب نازل ہونے كے منكر ہوں گے(۱)

آنحضرت (ص) :آپ(ص) كو جھٹلانے والوں كا عذاب ۳

انسان :اس كا عاجز ہونا ۱

روايت :۷

عذاب :اسكے اہل ۳; مہلك عذاب سے نجات ۱; مہلك عذاب كى خصوصيات ۲

فاسق لوگ:انكا عذاب ۷

قرآن كريم :اسكے جھٹلانے والوں كا عذاب ۳

مجرمين :۶

مشركين:انكا فساد پھيلانا۶;انكا مجرم ہونا ۶; انكے بے جا مطالبے ۵; صدر اسلام كے مشركين كے مطالبے ۴; يہ اور مہلك عذاب ۴،۵

آیت ۵۱

( أَثُمَّ إِذَا مَا وَقَعَ آمَنْتُم بِهِ آلآنَ وَقَدْ كُنتُم بِهِ تَسْتَعْجِلُونَ )

تو كيا تم عذاب كے نازل ہو نے كے بعد ايمان لاؤ گے _ اور كيا اب ايمان لاؤ گے جب كہ تم عذاب كى جلدى مجائے ہوئے تھے _

۱_ خدا تعالى نے مشركين و كفار كى انكے كفر اور قرآن كو نہ ماننے پر اصرار كى وجہ سے مذمت اور سرزنش فرمائي

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ص ۳۱۲_ نور الثقلين ج ۲ص ۳۰۶ح ۷۳_

۵۰۳

ہے_اثم اذا ما وقع آمنتم به ء الآن

۲_ كفار اور حق دشمن عناصر مہلك عذاب كے آتے وقت كفر كو چھوڑ كر ايمان لے آئيں گے_

اثم اذا ما وقع آمنتم به ءالآن

۳_ مہلك عذاب كے نازل ہوتے وقت مشركين كا قرآن كريم پر ايمان كا اظہار كرنا بے سود ہو گا اور خدا تعالى اسے قبول نہيں كريگا _اثم اذا ما وقع آمنتم به ء الآن

۴_مہلك عذاب كے نازل ہونے كے وقت توبہ كرنا اور ايمان كا اظہار كرنا كوئي فائدہ نہيں ديتا اور يہ خدا كو قبول نہيں ہے_اثم اذا ما وقع آمنتم به ء الآن

۵_ خدا تعالى نے مشركين كو كفر پر اصرار كرنے سے ڈرايا ہے اور انہيں تنبيہ كى ہے كہ مہلك عذاب كے آنے سے پہلے پہلے خبردار ہو جائيں اور ايمان لے آئيں _اثم اذا ما وقع آمنتم به ء الآن

۶_مشركين عذاب كے نازل ہونے سے پہلے مسلسل اسكے جلد نزول كے خواہاں تھے_

اثم اذا ما وقع و قد كنتم به تستعجلون

۷_ مشركين ، اس مہلك عذاب كے نزول كے وقت خدا تعالى سے چاہيں گے كہ اسے دور كردے_

اثم اذا ما وقع آمنتم به ء الئن و قد كنتم به تستعجلون

۸_ مہلك عذاب كے آنے كے وقت لوگوں كى پشيمانى بے سود ہوگى اور اس سے عذاب ٹلے گا نہيں _

اثم اذا ما وقع امنتم به ء الئن وقد كنتم به تستعجلون

ايمان :ايمان عذاب كے وقت ۲،۳،۵; ايمان كى دعوت ۵; بے ثمرايمان ۳،۴

پشيمانى :اس كا بے فائدہ ہونا ۸; يہ عذاب كے وقت ۸

توبہ :اس كا بے ثمر ہونا ۴; يہ عذاب كے وقت ۴

حق:حق دشمن مہلك عذاب كے وقت۲; حق دشمنوں كا ايمان ۲

خدا تعالى :اسكى تنبيہ ۵; اسكى دعوت ۵; اسكى طرف سے مذمت ۱; اس كے نواہى ۵

۵۰۴

قرآن كريم :اسكى پيشين گوئياں ۲

كفار:انكا كفر پر اصرار ۱; انكى مذمت كا فلسفہ ۱; يہ مہلك عذاب كے وقت ۲

كفر:اس پر اصرار سے نہى ۵

مشركين :انكا ايمان ۲،۳;انكا كفر پر اصرار ۱; انكو تنبيہ ۵; انكو دعوت ۵; انكى مذمت كا فلسفہ ۱; صدر اسلام كے مشركين كے مطالبے ۶،۷;يہ اور عذاب ۶; يہ مہلك عذاب كے وقت ۷

آیت ۵۲

( ثُمَّ قِيلَ لِلَّذِينَ ظَلَمُواْ ذُوقُواْ عَذَابَ الْخُلْدِ هَلْ تُجْزَوْنَ إِلاَّ بِمَا كُنتُمْ تَكْسِبُونَ )

اس كے بعد ظالمين سے كہا جائے گا كہ اب ہميشگى كا مزہ چكھو _ كيا تمھار ے اعمال كے علاوہ كسى اور چيز كا بدلہ ديا جائے گا_

۱_جہان آخرت ميں ظالموں كو بتاديا جائيگا كہ انكا عذاب دائمى اور ہميشگى ہے_ثم قيل للذين ظلموا ذوقوا عذاب الخلد

۲_ جولوگ مہلك عذاب كے نتيجے ميں نابود ہوں گے وہ ظالم اور ستم پيشہ ہيں اور آخرت كے دائمى عذاب ميں مبتلا ہوں گے_اثم اذا ما وقع ثم قيل للذين ظلموا ذوقوا عذاب الخلد

۳_ پيغمبراكرم(ص) اور قرآن كو جھٹلانے والے ظالم اور ستم پيشہ لوگ ہيں _

اثم اذا ما وقع آمنتم به ثم قيل للذين ظلموا

۴_ قرآن كريم كو جھٹلانا اور اس كا انكار ظلم ہے اور يہ جھٹلانے اور انكا ر كرنے والوں كے اخروى عذاب ميں ہميشہ رہنے كا سبب ہے_اثم اذا ما وقع آمنتم به ثم قيل للذين ظلموا ذوقوا عذاب الخلد

۵_ ظالموں كاقيامت ميں دائمى عذاب ميں مبتلا ہون

۵۰۵

صرف انكے اپنے مسلسل ظلم و ستم كا نتيجہ ہے _ثم قيل للذين ظلموا ذوقوا عذاب الخلد هل تجزون الا بما كنتم تكسبون

۶_ قيامت ميں انسان كو صرف اسكے اپنے دنياوى اعمال كا بدلہ ديا جائيگا_هل تجزون الا بما كنتم تكسبون

۷_ انسان كے كردار اور آخرت ميں اسكے بدلے كے درميان مكمل تناسب ہوگا _

ذوقوا عذاب الخلد هل تجزون الا بما كنتم تكسبون

جملہ'' هل تجزون الا بما كنتم تكسبون'' ميں باء مقابلے كيلئے ہے اور ہو سكتا ہے اس سوال كا جواب ہو كہ كيوں كفار دائمى عذاب ميں مبتلا ہوں گے (ذوقوا عذاب الخلد) خدا تعالى جواب ديتا ہے كہ يہ حكم انكے كردار اور گناہوں كے ساتھ تناسب ركھتا ہے_

لہذا انسان كے عمل اور اسكى سزا (دائمى عذاب) كے در ميان ارتباط اور تناسب ہے_

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كو جھٹلانے والوں كا ظلم ۳

سزا:اخروى سزا كے عوامل ۶; اس كا گناہ كے ساتھ تناسب ۷; سزا كا نظام ۷ظالم لوگ :۲،۳

انكا اخروى عذاب ۱; انكا مہلك عذاب ۲

ظلم :اسكے اثرات۵; اسكے موارد ۴

عذاب:اخروى عذاب كے اسباب ۴،۵; اخروى عذاب ميں ہميشہ رہنے والے ۱،۲،۴،۵; مہلك عذاب ۲

عمل :دنيوى عمل كے اثرات ۶; ناپسنديدہ عمل كى اخروى سزا ۷

قرآن كريم:اسے جھٹلانے كا ظلم ۴; اسے جھٹلانے كى سزا ۴; اسے جھٹلانے والوں كا ظلم ۳

مشركين :انكا ظلم ۳

۵۰۶

آیت ۵۳

( وَيَسْتَنبِئُونَكَ أَحَقٌّ هُوَ قُلْ إِي وَرَبِّي إِنَّهُ لَحَقٌّ وَمَا أَنتُمْ بِمُعْجِزِينَ )

يہ آپ سے دريافت كرتے ہيں كہ كيا يہ عذاب برحق ہے تو فرما ديجئے كہ ہاں بيشك بر حق ہے اور تم خدا كو عاجز نہيں بنا سكتے_

۱_ مشركين، مہلك عذاب كى دھمكى كو باور نہ كرتے ہوئے اسے بے بنياد دعوى تصور كرتے تھے_

و يستنبئونك ا حق هو قل إى و ربى انه لحق

جملہ'' اى و ربى انه لحق ' ' جو كہ قسم، جواب قسم، جملہ اسميہ اور تاكيد سے مركب ہے عذاب كے سلسلے ميں مشركين كے شديد انكار كو بيان كر رہا ہے_

۲_ مشركين ، قيامت كے دائمى عذاب كى دھمكى كو باور نہيں كرتے تھے اور اسے بے بنياد عوى سمجھتے تھے_

ثم قيل ذوقوا عذاب الخلد و يستنبئونك ا حق هو

مندرجہ بالا مطلب اس بناء پر ہے كہ '' ہو'' ضمير كا مرجع ''عذاب الخلد''( جو سابقہ آيت ميں تھا) ہو _

۳_ پيغمبراكرم(ص) نے خدا كے حكم سے مشركين كے استہزا

آميز سوال كے جواب ميں اپنى دھمكى دہرا ئي اور نابود كرنے والے عذاب كے حتمى طور پر واقع ہونے كا اعلان فرمايا _

و يستنبئونك ا حق هو قل إى و ربى انه لحق

۴_ معاشرے كے تقدير ساز حقائق كو ثابت كرنے كيلئے '' خدا كى قسم كھانا'' جائز ہے_قل إى و ربى انه لحق

۵_ خدا تعالى كا رب ہونا اسكے وعدوں كے قطعا عملى ہونے كا تقاضا كرتا ہے_قل إى و ربى انه لحق

۶_ مہلك عذاب كے واقع ہونے كے وقت اسے دور كرنا كسى كى توان ميں نہيں ہے_قل إى وربى انه لحق و ما انتم بمعجزين

۵۰۷

آنحضرت(ص) :آپ(ص) اور مشركين ۳; آپ(ص) كا شرعى ذمہ دارى پر عمل كرنا ۳

احكام :۴

انسان :اس كا عاجز ہونا ۶

حقائق :انكو ثابت كرنے كيلئے قسم كھانا۴

خدا تعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۵; اسكے وعدوں كے عملى ہونے كے عوامل ۵

قسم :اسكے احكام ۴;جائز قسم ۴; خدا كى قسم ۴

عذاب :اخروى عذاب كو جھٹلانے والے ۲;مہلك عذاب كا حتمى ہونا ۳،۶;مہلك عذاب كو جھٹلانے والے ۱; مہلك عذاب كى دھمكى ۳

مشركين :انكو دھمكى ۳; يہ اور اخروى عذاب ۲; يہ اور مہلك عذاب ۱

آیت ۵۴

( وَلَوْ أَنَّ لِكُلِّ نَفْسٍ ظَلَمَتْ مَا فِي الأَرْضِ لاَفْتَدَتْ بِهِ وَأَسَرُّواْ النَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُاْ الْعَذَابَ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ )

اگر ہر ظلم كرنے والے نفس كو سارى زمين كے خزينے مل جائيں تو وہ اس دن كے عذاب كے بدلے ديديگا اور عذاب كے ديكھنے كے بعد اندر اندر نادم بھى ہوگا _ ليكن ان كے در ميان انصاف كے ساتھ فيصلہ كرديا جائے گا اور ان پر كسى طرح كا ظلم نہ كيا جائے گا_

۱_مہلك عذاب كے مستحقين عذاب كے وقوع پذير ہوتے وقت اپنى جان بچانے كيلئے اپناسب كچھ نثار كرنے كو تيار ہيں _و لو ان لكل نفس ظلمت ما فى الارض لافتدت به

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ گذشتہ بعض آيات مہلك عذاب كے بارے ميں ہيں (قل ارا يتم ان اتاكم عذابہ بياتا او نہاراً ...) اور بعض آيات عذاب قيامت كے متعلق ہيں ( ثم قيل للذين ظلموا ذوقواعذاب الخلد) ہو سكتا ہے يہ آيت ظالموں كے، مہلك عذاب كو ديكھنے كے وقت ان كى حالت كو بيان كر رہى ہو اور ہو سكتاہے قيامت كے عذاب كے بارے ميں ہو مندرجہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بنا پرہے_

۵۰۸

۲_ مہلك عذاب ، اسكے مستحقين كيلئے بہت وحشتناك اور طاقت فرسا ہوگا_

و لو ان لكل نفس ظلمت ما فى الارض لافتدت به

''ما فى الارض'' ( جو كچھ زمين ميں ہے); كہ جو زمين اور جو كچھ اس ميں ہے كے بالفعل وجود ميں ظہور ركھتا ہے; سے پتا چلتا ہے كے اس آيت ميں عذاب سے مراد مہلك عذاب ہے_

۳_ عذاب قيامت كے نزول كے وقت ستمگروں كا خوف و وحشت اس قدر زيادہ ہو گا كہ اگر ان ميں سے ہر ايك سے انكى رہائي كے بدلے ميں زمين ميں موجود سب كچھ دينے كيلئے كہا جائے تو اگر وہ يہ سب كچھ ركھتے ہوتے تو فورا دے ديتے _

و لو ان لكل نفس ظلمت مافى الارض لافتدت به

۴_ حبّ نفس، انسان كے اندر موجود سب سے زيادہ قوى غريزہ ہے_و لو ان لكل نفس ظلمت ما فى الارض لافتدت به

انسان كا اپنے آپ كو نجات دينے كيلئے زمين كے اندر موجود سب كچھ; اگر اسكے اختيار ميں ہوتا; نثار كرنے كيلئے تيار ہونا مندرجہ بالا مطلب پر دلالت كرتا ہے_

۵_ شرك ، پيغمبر(ص) كى تكذيب اور قرآن كے انكار پر اصرار ظلم ہے كہ جس كا نتيجہ عذاب ہے _

و ان كذبوك اثم اذا ما وقع آمنتم به ولو ان لكل نفس ظلمت ما فى الارض لافتدت به

۶_ انسان كو موت سے بچانے كے سب وسائل و اسباب، مہلك عذاب كے مقابلے ميں بے اثر ہيں اور كارآمد نہيں ہيں _و لو ان لكل نفس ظلمت ما فى الارض لافتدت به

۷_ ظالم اور ستم پيشہ لوگ عذاب كے مستحق ہيں _و لو ان لكل نفس ظلمت ما فى الارض لافتدت به

''لكل نفس ظلمت '' ميں '' ظلمت '' ظلم كے علت ہونے كى طرف اشارہ ہے اور ظالموں كے مستحق عذاب ہونے كو بيان كر رہا ہے_

۸_ ستم پيشہ مشرك لوگ جب اس مہلك عذاب كو ديكھيں گے تو فرط شرمسارى كيوجہ سے اپنى پشيمانى كو چھپائيں گے_

و لو ان لكل نفس ظلمت و اسروا الندامة لما را وا العذاب

۹_ ستم پيشہ مشرك لوگ جب عذاب كا مشاہدہ كريں گے تو انكى زبانيں بند ہو جائيں گى اور اپنے كئے ہوئے كاموں پر ندامت كا اظہار بھى نہيں كرسكيں گے _و لو ان لكل نفس ظلمت و اسروا الندامة لما را وا العذاب

۵۰۹

۱۰_ ستم پيشہ مشرك لوگ عذاب كو ديكھ كر اپنے كئے ہوئے پر پشيمانى كا اظہار كريں گے _

و لو ان لكل نفس ظلمت و اسروا الندامة لما را وا العذاب

'' اسر'' كا معنى '' كتم '' بھى ہے اور '' اظہر '' بھى ( لسان العرب) مندرجہ بالا مطلب دوسرى صورت ميں ہے_

۱۱_ستمگروں كے بارے ميں خدا تعالى كا فيصلہ عدل و انصاف كى بنيادوں پر ہے _

و لو ان لكل نفس ظلمت لما را وا العذاب و قضى بينهم بالقسط

۱۲_ستمگروں كا عذاب ان كيلئے عادلانہ بدلہ ہے اور ان پر ظلم نہيں كيا جائيگا _

و لو ان لكل نفس ظلمت لما را وا العذاب وقضى بينهم بالقسط و هم لا يظلمون

۱۳_ خدا تعالى كے سزا كے نظام ميں حتى سمتگروں پر بھى ظلم نہيں ہوتا _

و لو ان لكل نفس ظلمت قضى بينهم بالقسط و هم لا يظلمون

۱۴_''عن حماد بن عيسى عمن رواه عن ابى عبدالله (ع) قال: سئل عن قول الله :'' و اسروا الندامة ...'' قال : قيل له : و ما ينفعهم اسرار الندامة و هم فى العذاب ؟ قال : كرهوا شماتة الاعدائ ;حماد بن عيسى ايك شخص سے روايت كرتے ہيں كہ امام صادق عليہ السلام سے خدا تعالى كے اس فرمان ''اپنى پشيمانى كو دل ميں چھپائيں گے ...'' كے بارے ميں سوال كيا گيا كہ ان كيلئے پشيمانى كو مخفى كرنے كا كيا فائدہ جبكہ وہ عذاب ميں ہيں ؟فرمايا وہ دشمنوں كى مذمت كو ناپسند كرتے ہيں(۱)

آنحضرت (ص) :آپكو (ص) جھٹلانے كے اثرات ۵

اسما و صفات :صفات جلال ۱۳

انسان :اس كا قوى ترين غريزہ ۴; اسكى حب نفس ۱; اسكے تمايلات ۱

پشيمانى :اسے چھپانا ۱۴; پشيماني، عذاب كے وقت ۸،۱۰

حب نفس:اسكى اہميت ۴

خدا تعالى :اسكى سزاؤں كى خصوصيات ۱۱; اسكى قضاوت كى خصوصيات ۱۱; خدا اور ظلم ۱۳; خداكا عدل ۱۱،۱۳

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲ص ۱۲۳ح ۲۶_ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۰۶ح ۷۷_

۵۱۰

روايت :۱۴

سزا :اس ميں عدل ۱۳

شرك:اس پر اصرار كے اثرات ۵

ظالم لوگ :انكا اخروى عذاب ۳،۱۲; انكا خوف ۳; انكا عذاب ۷،۱۲; انكى پشيمانى ۱۴;انكى سزا ۱۳; انكے بارے ميں فيصلہ ۱۱

ظلم :اسكے موارد ۵

عذاب :اسكے اسباب ۵;اسكے اہل ۷; اس ميں عدل۱۲; مہلك عذاب سے نجات ۱،۳،۶; مہلك عذاب كا خوناك ہونا ۲;مہلك عذاب كى خصوصيات ۲،۶

قرآن كريم :اسے جھٹلانے كے اثرات ۵

مادى وسائل :انكا كردار ۶

مشركين :انكا عاجز ہونا ۹;انكى پشيمانى ۸،۱۰; يہ مہلك عذاب كے وقت ۸،۹،۱۰

آیت ۵۵

( أَلا إِنَّ لِلّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ أَلاَ إِنَّ وَعْدَ اللّهِ حَقٌّ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ )

ياد ركھو كہ خدا ہى كے لئے زمين و آسمان كے كل خزانے ہيں اور آگاہ ہو جاؤ كہ خدا كا وعدہ بر حق ہے اگر چہ لوگوں كى اكثريت نہيں سمجھتى ہے _

۱_ آسمان و زمين كے تمام موجود ات كا مالك صرف خدا ہے_الا ان للّه ما فى السماوات و الارض

۲_ جہان خلقت ميں كئي آسمان ہيں _السماوات و الارض

۳_ خدا كے وعدے حق ہيں اور انكى مخالفت كا كوئي

۵۱۱

امكان نہيں ہے_الا ان وعد الله حق

۴_ خدا تعالى كا عالم ہستى كا مطلق اور ہر لحاظ سے مالك ہونا اسكے اپنے سب وعدوں كو عملى جامہ پہنانے پر قادر ہونے كى علامت ہے_الا ان لله ما فى السماوات و الارض الا ان وعد الله حق

۵_خداتعالى كا ظالم مشركين كو عذاب دينے كا وعدہ ، حق ہے اور اسكى مخالفت كا امكان نہيں ہے_

يقولون متى هذا الوعد الا ان وعد الله حق

۶_ زيادہ تر مشركين خدا تعالى كے عالم ہستى كا مطلق مالك ہونے اور اسكے وعدوں كے يقينا عملى ہونے سے جاہل اور نا آگاہ ہيں _الا ان لله ما فى السماوات الا ان وعد الله حق ولكن اكثرهم لا يعلمون

آسمان :انكا متعدد ہونا ۲

جہان خلقت :اس كا مالك ۱،۴

خدا تعالى :اسكى خصوصيات ۱;اسكى قدرت كى نشانياں ۴; اسكى مالكيت ۱،۴;اسكے وعدوں كا حتمى ہونا ۳،۵; اسكے وعدوں كا حق ہونا ۳،۵; اسكے وعدوں كے عملى ہونے كى نشانياں ۴

مشركين :انكو عذاب كا وعدہ ۵; انكى جہالت ۶; يہ اور خدا كى مالكيت ۶; يہ اور خدا كے وعدے۶

آیت ۵۶

( هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ )

وہى خدا حيات و موت كا دينے والا ہے اور اسى كى طرف تم سب كو پلٹا كرلے جايا جائے گا_

۱_ موت و حيات صرف خدا كے ہاتھ ميں ہے_هو يحيى و يميت

فعل '' يحيى ''پر ضمير كا مقدم كرنا ہوسكتا ہے حصر كيلئے ہو _

۲_ خدا تعالى كا مارنے اور زندہ كرنے پر قادر ہونا اسكے عالم ہستى كا واحد مالك ہونے كا تقاضا ہے _

الا ان لله ما فى السماوات و الارض هو يحيى و يميت

۵۱۲

۳_ سب انسانوں كى بازگشت صرف خدا كى طرف ہے_و اليه ترجعون

۴_ خدا تعالى كى طرف بازگشت انسان كى موت و حيات كى انتہا اور غايت ہے_هو يحيى و يميت و اليه ترجعون

۵_ انسان ، موت كے ساتھ ختم نہيں ہوتا بلكہ خدا كى طرف لوٹ جاتا ہے_هو يحيى و يميت و اليه ترجعون

۶_ خدا تعالى كا زندہ كرنے اور مارنے پر قادر ہونا اسكے قيامت برپا كرنے پر قادر ہونے كى علامت ہے_

هو يحيى و يميت و اليه ترجعون

انسان:اس كا انجام ۳،۴

حيات :اس كا سرچشمہ ۱

خدا تعالى :اسكى خصوصيات ۱،۲،۳;اسكى قدرت كا سرچشمہ ۲; اسكى قدرت كى نشانياں ۶; اسكى مالكيت كے اثرات۲

خدا كى طرف بازگشت: ۳،۴،۵

مردے:انہيں آخرت ميں زندہ كرنا ۶

موت :اس كا سرچشمہ۱; اسكى حقيقت ۵

آیت ۵۷

( يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاء لِّمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ )

ايہا الناس تمھارے پاس پروردگار كى طرف سے نصيحت اور دولوں كى شفا كا سامان اور ہدايت اور صاحبان ايمان كے لئے رحمت قرآن آچكا ہے_

۱_ قرآن كريم سب انسانوں كيلئے نصيحت اور بيمار دل لوگوں كى دلى بيماريوں كيلئے شفا بخش دوا ہے_

يا ايهاالناس قد جائتكم موعظة من ربكم و شفاء لما فى الصدور

۵۱۳

۲_ قرآن كريم كى دعوت ، عام اور پورے جہان كيلئے ہے_يا ايها الناس قد جائتكم موعظة من ربكم

۳_ قرآن كريم ايك ايسى كتاب ہے جو خدا تعالى كى طرف سے نازل ہوئي ہے_قد جائتكم موعظة من ربكم

۴_ خدا كى ربوبيت ايسى كتاب كے نازل ہونے كا تقاضا كرتى ہے جو نصيحت آموز ، شفابخش، ہدايتگر اور رحمت بخش ہو _ياايها الناس قد جائتكم موعظة من ربكم و شفاء لما فى الصدور و هدى و رحمة

۵_ خدا تعالى رب اور سب انسانوں كى پرورش كرنے والا ہے_يا ايها الناس قد جاء تكم موعظة من ربكم

۶_ قرآن ، مومنين كيلئے ہدايت اور رحمت ہے_و هدى و رحمة للمو منين

۷_قرآن ميں مذكور موضوعات : نصيحت آموز ، شفابخش ، ہدايت گر اور رحمت بخش ہيں _

يا ايها الناس قد جاء تكم موعظة من ربكم و رحمة للمومنين

۸_امام صادق عليہ السلام اپنے آبا و اجداد سے روايت كرتے ہيں :شكا رجل الى النبى (ص) وجعاً فى صدره فقال (ص) استشف بالقرآن فان الله عزوجل يقول و شفاء لما فى الصدور'' (۱)

ايك شخص نے پيغمبر(ص) كى خدمت ميں سينے كے درد كى شكايت كى تو آپ نے فرمايا قرآن كے ذريعے شفا حاصل كرو كيونكہ خدا تعالى فرماتا ہے (قرآن) شفا ہے اس چيز كيلئے جو سينے ميں ہے_

۹_ امام صادق (ع) سے روايت كى گئي هے'' و انزل عليكم كتاب فيه شفاء لما فى الصدور من امراض الخواطرو مشبهات الامور (۲)

(خد ا تعالى ) نے تمہارے لئے ايسى كتاب نازل كى ہے كہ جس ميں فكرى بيماريوں اور ان مشتبہ امور كى شفاء ہے جو دلوں كے اندر ہيں _

انسان:اس كاتربيت كرنے والا ۵

خدا تعالى :اسكى ربوبيت ۵;اسكى ربوبيت كے اثرات۴;

روايت :۸،۹

____________________

۱)كافى ج ۲ ص ۶۰۰ح ۷_ نور الثقلين ج ۲ص ۳۰۷ح ۸۰_

۲) نور الثقلين ج ۲ ص ۳۰۷ح ۷۹_

۵۱۴

قرآن كريم :اس كا پورے جہان كيلئے ہونا ۲; اس كا شفا بخش ہونا ۱،۴،۷ ، ۸ ، ۹ ; اس كا كردار ۸،۹;اس كا نصيحت آموز ہونا ۱،۷;اس كا وحى ہونا ۳;اس كا ہدايت گر ہونا ۴،۶،۷; اسكى تعليمات ۷; اسكي

خصوصيات ۱،۲،۴،۷،۸،۹; اسكى رحمت ۴،۶،۷; اسكے نزول كے عوامل ۴

مومنين :مومنين اور قرآن ۶

آیت ۵۸

( قُلْ بِفَضْلِ اللّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُواْ هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ )

پيغمبر كہہ ديجئے كہ يہ قرآن فضل و رحمت خدا كا نتيجہ ہے لہذا انھيں اس پر خوش ہونا جاہئے كہ يہ ان كے جمع كئے ہوئے اموال سے كہيں زيادہ بہتر ہے _

۱_قرآن كريم ،فضل خدا كا مظہر اور اسكى رحمت كا جلوہ ہے_يا ايها الناس قد جاء تكم موعظة من ربكم قل بفضل الله و برحمته

۲_ وہ نعمت كہ جس كا ہاتھ ميں آجانا مومنين كى خوشحالى اور شادمانى كاسامان ہونا چاہيے صرف قرآن ہے_

قد جاء تكم موعظة من ربكم قل بفضل الله و برحمته فبذلك فليفرحوا

۳_ قرآن سے بہرہ مند ہونے والى نعمت جو مومنين كےپاس ہے يہ دوسرے لوگوں كے تمام مال و متاع سے بہتر اور زيادہ قيمتى ہے_قد جاء تكم موعظة من ربكم قل بفضل الله و برحمته فبذلك فليفرحوا هو خير ممّا يجمعون

''يفرحوا'' اور '' يجمعون'' كى فاعلى ضميروں كے مرجع كے بارے ميں تين احتمال ہيں _

الف: دونوں كا مرجع ''الناس ''ہو _

ب: دونوں كا مرجع ''المو منين ''ہو_

ج :پہلى كا مرجع ''المو منين'' اور دوسرى كا ''الناس'' ہو _

مندرجہ بالا مطلب تيسرے احتمال كى بنا پر ہے_

۴_ قرآن ايسى نعمت ہے كہ جس سے بہرہ مند ہو كر مومنين كو اپنى تنگدستى اور دوسروں كے مادى ذخائر اور وسائل سے غمگين نہيں ہونا چاہي ے _قد جاء تكم موعظة من ربكم فبذلك فليفرحوا هو خير مما يجمعون

۵۱۵

۵_ فضل و رحمت الہى سے بہرہ مند ہونا سب مادى ذخائر سے بہتر ہے_قل بفضل الله و برحمته هو خير مما يجمعون

۶_رسول خدا (ص) سے روايت كى گئي ہے_من هداه الله للاسلام و علمه القران ثم شكا الفاقة كتب الله الفقر بين عينيه الى يوم يلقاه ثم تلا النبى (ص) : '' قل بفضل الله و برحمته فبذلك فليفرحوا هو خير مما يجمعون '' من عرض الدنيا من الاموال ;

جسے خدا تعالى نے اسلام كى طرف ہدايت كى ہے اور اسے قرآن كى تعليم دى ہے اسكے بعد ( وہ شخص) تنگدستى كا شكوہ كرے تو خدا تعالى قيامت تك فقر كو اسكى پيشانى پر لكھ ديتا ہے پھر پيغمبر (ص) نے اس آيت كى تلاوت فرمائي ''كہہ دو كہ خدا كے فضل و رحمت پر خوش ہوں كہ يہ اس سب سے بہتر ہے جسے لوگ جمع كرتے ہيں اور '' جو جمع كرتے ہيں '' سے مراد ہے دنياوى اموال(۱)

۷_عن ابى حمزة عن ابى جعفر (ع) قال: قلت : '' قل بفضل الله و برحمته فبذلك فليفر حوا هو خير مما يجمعون '' فقال : الا قرار بنبوة محمد (ص) و الايتمام بامير المؤمنين (ع) هو خير مما يجمع هؤلاء فى دنيا هم ;

ابوحمزہ سے نقل كيا گيا ہے وہ كہتے ہيں ميں نے امام باقر (ع) كے سامنے يہ آيت تلاوت كى ) '' قل بفضل اللہ '' تو آپ نے فرمايا حضرت محمد(ص) كى نبوت كا اقرار اور امير المومنين(ع) كى پيروى ان سب چيزوں سے بہتر ہے جو لوگ دنيا ميں جمع كرتے ہيں _(۲)

اطاعت :حضرت علي(ع) كى اطاعت كى اہميت ۷

ايمان :حضرت محمد (ص) پر ايمان كى اہميت ۷

ثروت اندوزى :اس كا بے قدر و قيمت ہونا ۷

خدا تعالى :اسكى رحمت كى اہميت ۵; اسكى رحمت كى نشانيان ۱; اسكے فضل كى اہميت ۵; اسكے فضل كى نشانياں ۱

____________________

۱)الدرالمنثور ج ۴ص ۳۶۸_ مجمع البيان ج ۵ص۱۷۸_

۲) تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۲۴ح ۲۹_ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۰۸ح ۸۸_

۵۱۶

روايت :۶،۷

فقر:اسكے اسباب ۶

قرآن كريم :اسكى اہميت ۲; اسكى خصوصيات ۱،۴; اسكى فضيلت ۲،۳

كفران :اسكے اثرات ۶

مادى وسائل :انكى قدر و قيمت ۵

مومنين :ان كے سرور كے عوامل ۲; يہ اور قرآن ۲،۴

نعمت :نعمت قرآن ۲; نعمت قرآن كى اہميت ۳،۴

آیت ۵۹

( قُلْ أَرَأَيْتُم مَّا أَنزَلَ اللّهُ لَكُم مِّن رِّزْقٍ فَجَعَلْتُم مِّنْهُ حَرَاماً وَحَلاَلاً قُلْ آللّهُ أَذِنَ لَكُمْ أَمْ عَلَى اللّهِ تَفْتَرُونَ )

آپ كہہ ديجئے كہ خدا نے تمھارے لئے رزق نازل كيا تو تم نے اس ميں بھى حلال و حرام بنانا شروع كرديا تو كيا خدا نے تمھيں اس كى اجازت دى ہے يا تم خدا پر افترا كر رہے ہو _

۱_ انسان كا رزق ، خدا كا عطا كردہ اور اسكى طرف سے نازل ہوا ہے_قل ارأيتم ما انزل الله لكم من رزق

۲_ انسانوں كا مستفيد ہونا، رزق و روزى كے خدا كى طرف سے نازل ہونے كا فلسفہ ہے_

ما انزل الله لكم من رزق

۳_ ہر رزق ميں اصل اولى حليت اور اباحہ ہے_ما انزل الله لكم من رزق فجعلتم منه حراما و حلال

۴_خدا تعالى كى اجازت كے بغير كسى كو يہ حق نہيں ہے كہ

۵۱۷

رزق خدا كو اپنے يا دوسروں پر حرام كرے_قل ارأيتم ما انزل الله لكم من رزق فجعلتم منه حراما و حلال

۵_ خدا تعالى نے ان مشركين كى مذمت كى ہے جنہوں نے اپنى طرف سے اور خدا كى اجازت كے بغير اس كے بعض حلال رزق اپنے پر حرام كرركھے تھے_قل ارأيتم ما انزل الله ...فجعلتم منه حراما وحلالا قل أ الله اذن لكم

۶_خدا تعالى كى اجازت كے بغير حلال كو حرام كرنا بدعت اور افترا ہے_

فجعلتم منه حراماً قل أ الله اذن لكم ام على الله تفترون

۷_شريعت اور قانون بنانا صرف خدا كى شان ہے_فجعلتم منه حراماً و حلالاً قل أ الله اذن لكم ام على الله تفترون

احكام :۴انكى تشريع ۷

اصل اباحہ:۳اصل حليت ۳

افترا:خدا پر افترا كے موارد ۶

انسان :اسكى روزى ۱

بدعت :اسكى حرمت ۴;اس كے موارد ۶

حلال:اسكو حرام كرنا ۶

خدا تعالى :اس كا رازق ہونا ۱;اسكى خصوصيات ۷; اسكى طرف سے مذمت ۵

روزى :اس سے مستفيد ہونا ۲،۳;اس كا سرچشمہ ۱; اس كا فلسفہ ۲; اس كا نازل ہونا ۱; اسے حرام كرنا ۴

قواعد فقہيہ :۳

محرمات :۴

مشركين :بدعت ايجاد كرنے والے مشركين كى مذمت ۵; مشركين اور حلال كو حرام كرنا ۵

۵۱۸

آیت ۶۰

( وَمَا ظَنُّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّ اللّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَشْكُرُونَ )

اور جو لوگ خدا پر جھوٹا الزام لگاتے ہيں ان كا روز قيامت كے بارے ميں كيا خيال ہے _اللہ انسانوں پر فضل كرنے والا ہے ليكن ان كى اكثريت شكر كرنے والى نہيں ہے _

۱_خدا تعالى پر جھوٹ بولنے اور اس پر بہتان باندھنے كى قيامت والے دن نہايت سخت اور تصورات سے بالاتر سزا ہوگى _و ما ظن الذين يفترون على الله الكذب يوم القيامة

۲_ حلال كو حرام كرنا اور حرام كو حلال كرنا خدا تعالى پر بہتان باندھنا اور جھوٹ بولنا ہے_

فجعلتم منه حراماً و حلالاً و ما ظن الذين يفترون على الله الكذب

۳_قيامت ايسا دن ہے كہ جس ميں انسان كا انجام مشخص اور معين ہوگا_و ما ظن الذين يفترون يوم القيامة

۴_ خدا تعالى نے صدر اسلام كے مشركين كو بہتان باندھنے اور حلال كو حرام كرنے كى وجہ سے قيامت والے دن سخت سزا كى دھمكى دى ہے_فجعلتم منه حراما و حلالا و ما ظن الذين يفترون على الله الكذب يوم القيامة

۵_خدا تعالى كا فضل دائمى ، منقطع نہ ہونے والا اور سب لوگوں ( كافرو مومن ) كے شامل حال ہوگا _

ان الله لذو فضل على الناس

۶_ رزق كا نازل ہونا اور اس سے بہرہ مندى كا جائز ہونا خدا تعالى كے لوگوں پر فضل كرنے كى نشانى ہے_

ما انزل الله لكم من رزق ان الله لذو فضل على الناس

۵۱۹

۷_ ہميشہ لوگوں كى اكثريت خدا تعالى كے رزق و فضل كے مقابلے ميں ناشكرى كرتى ہے_

ان الله لذوفضل على الناس و لكن اكثرهم لا يشكرون

۸_ ہميشہ خدا تعالى كے رزق و فضل كا شكر ادا كرنے والے كم ہيں _ان الله لذوفضل على الناس و لكن اكثرهم لا يشكرون

۹_ خدا تعالى كے فضل و رزق كے مقابلے ميں شكر ادا كرنا لازمى اور ضرورى ہے_

ان الله لذوفضل على الناس و لكن اكثرهم لا يشكرون

۱۰_ حلال خدا كو حرام كرنا، اسكے فضل كے مقابلے ميں ناشكرى ہے_

فجعلتم منه حراما و حلالا ان الله لذوفضل على الناس و لكن اكثرهم لا يشكرون

بدعت :اس كا انكار ۱۰

بدعت ايجاد كرنے والے :انكو دھمكى ۴بہتان باندھنا :خدا پر بہتان باندھنے كى اخروى سزا ۱; خدا پر بہتان باندھنے كے موارد ۲

حلال:اسے حرام كرنا ۲،۱۰

خدا تعالى :اسكى دھمكى ۴;اسكے فضل كا دائمى ہونا ۵; اسكے فضل كا عام ہونا ۵; اسكے فضل كى خصوصيات ۵;اسكے فضل كى نشانياں ۶

خدا تعالى پر بہتان باندھنے والے :انكو دھمكى ۴

روزى :اس كا نزول ۶

سزا :اخروى سزا كے درجے ۱،۴

شكر :اسكى اہميت ۹

شكر گزار لوگ:انكا كم ہونا ۸

عمل :اس كا اخروى انجام ۳

۵۲۰

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746