تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 5%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 190008 / ڈاؤنلوڈ: 4703
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۷

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

''متاع فى الدنيا'' ايك مقدر سوال كا جواب ہے يعنى جب خدا تعالى نے بہتان باندھنے والے مشركين كے بارے ميں فرمايا كہ يہ كامياب نہيں ہوں گے تو يہ سوال پيدا ہوا كہ پس ان كے يہاں يہ سب دنياوى وسائل اور آرام وآسائش كيا ہے؟ خدا تعالى نے اس كا جواب ديا'' متاع فى الدنيا ...''

۳_ مشركين و كفار خدا كى طرف لوٹنے سے فرار نہيں كرسكتے_متاع فى الدنيا ثم الينا مرجعهم

۴_ موت كے بعد كا عالم، انسان كے خدا تعالى كى طرف لوٹنے كى جگہ ہے_متاع فى الدنيا ثم الينا مرجعهم

۵_ كفار و مشركين آخرت ميں شديد عذاب چكھيں گے_

الذين يفترون على الله الكذب ثم نذيقهم العذاب الشديد بما كانوا يكفرون

۶_ كفر و شرك پر برقرار رہنا اور اس پر اصرار كرنا قيامت والے دن شديد عذاب ميں گرفتار ہونے كا سبب ہے_

ثم نذيقهم العذاب الشديد بما كانوا يكفرون

۷_ خدا تعالى كى طرف بيٹے كى نسبت دينا ، دين ميں بدعت قائم كرنا، خدا تعالى پربہتان باندھنا اور اس پر جھوٹ بولنا : كفر اور آخرت ميں شديد عذاب كا موجب ہے_الذين يفترون على الله الكذب ...الينا مرجعهم ثم نذيقهم العذاب الشديد بما كانوا يكفرون

۸_ آخرت كے سخت عذاب سے نجات فلاح و كاميابى ہے_

لا يفلحون _متاع فى الدنيا ثم الينا مرجعهم ثم نذيقهم العذاب الشديد

بدعت :اسكے موارد ۷

بہتان باندھنا :خدا پر بہتان باندھنے كے اثرات ۷

خدا تعالى :خدا تعالى اور بيٹا ۷

خدا تعالى كى طرف بازگشت۴اس كا حتمى ہونا ۳

شرك :اس پر اصرار كے اثرات۶

۵۴۱

عذاب :اخروى عذاب سے نجات ۸; اخروى عذاب كے اسباب ۶،۷; اخروى عذاب كے درجے ۷; اسكے اہل ۵; اسكے درجے ۵،۶

كاميابى :اسكے موارد ۸

كفار:انكا اخروى عذاب ۵;انكى آسائش ۲; انكى موت كا حتمى ہونا ۳; ان كے مادى وسائل ۲

كفر :اس پر اصرار كے اثرات ۶; اسكے موارد ۷

مادى وسائل:انكا پائدار نہ ہونا ۱;انكا محدود ہونا ۱; مادى وسائل اور كاميابى ۲

مشركين :انكا اخروى عذاب ۵; انكى آسائش ۲;انكى موت كا حتمى ہونا ۳; انكے مادى وسائل ۲

موت :اسكے بعد كا عالم ۴

آیت ۷۱

( وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكُم مَّقَامِي وَتَذْكِيرِي بِآيَاتِ اللّهِ فَعَلَى اللّهِ تَوَكَّلْتُ فَأَجْمِعُواْ أَمْرَكُمْ وَشُرَكَاءكُمْ ثُمَّ لاَ يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُواْ إِلَيَّ وَلاَ تُنظِرُونِ )

آپ ان كفار كے سامنے نوح كا واقعہ بيان كريں كہ انھوں نے اپنى قوم سے كہا كہ اگر تمھارے لئے ميرا قيام اور آيات الہيہ كا ياد دالانا سخت ہے تو ميرا اعتماد اللہ پر ہے _ تم بھى اپنا ارادہ پختہ كرلو اور اپنے شريكوں كو بلالو اور تمھارى كوئي بات تمھارے اوپر مخفى بھى نہ رہے _ پھر جوہى چاہے كر گذر و اورمجھے كسى طرح كى مہلت نہ دو _

۱_ پيغمبر اكرم (ص) كو خدا تعالى كى طرف سے حكم تھا كہ مشركين مكہ كو تنبيہ كرنے كيلئے ان كے سامنے حضرت

نوح(ع) اور انكى قوم كا قصہ بيان كريں _و اتل عليهم نبا نوح اذ قال لقومه

''نبا '' سے مراد وہ خبر ہے جس كا سننے والے كو بڑافائدہ ہو ( مفردات راغب )

۵۴۲

۲_حضرت نوح(ع) اپنى قوم كے ساتھ نرمى ، شفقت اور رحمدلى كے ساتھ پيش آتے تھے_اذ قال لقومه ى قوم

حضرت نوح (ع) كا ''اے مشركين '' '' اے لوگوں '' وغيرہ كى بجائے ''اے ميرى قوم '' كہنا مندرجہ بالا مطلب پر دلالت كرتا ہے_

۳_ حضرت نوح (ع) كا شرك و بت پرستى كے خلاف قيام كرنا اور توحيد اور ايك معبود كى عبادت كى طرف دعوت دينا آپكى قوم كيلئے بھارى اور ناقابل برداشت تھا_ان كان كبر عليكم مقامى و تذكيرى بآيات الله

لفظ '' مقام '' تين صيغوں كے درميان مشترك ہے ، مصدر ميمي، اسم زمان ، اسم مكان مندرجہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بنا پر ہے يعنى اگر ميرا دعوت توحيد اور خدا تعالى كى آيات اور نشانيوں كى ياددہانى كا اقدام كرنا تمہارے لئے سنگين اور دشوار ہے اور

۴_ حضرت نوح(ع) اپنى قوم كو آيات خدا كى ياددہانى كراتے تھے_و تذكيرى بآيات الله

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' بآيات اللہ '' ميں باء استعانت كيلئے ہو نہ زائدہ _

۵_ حضرت نوح (ع) ، توحيد اور يكتا پرستى كى دعوت دينے اور شرك والى سوچ كو جڑ سے اكھاڑ پھينكنے كيلئے اپنى قوم كو خدا كى آيات اور نشانيوں كى ياددہانى كراتے تھے_مقامى و تذكيرى بآيات الله

۶_ حضرت نوح (ع) كى نبوت اور ان پر آيات الہى كا نازل ہونا آپ كى قوم كيلئے ايك دشوار اور ناقابل يقين امر تھا_

يا قوم ان كان كبر عليكم مقامى و تذكيرى بآيات الله

آيت ۷۳ ميں جملہ '' فكذبوہ'' بتاتا ہے كہ مورد بحث موضوع حضرت نوح(ع) كى رسالت اور نبوت ہے اور حضرت نوح(ع) اپنے اس دعوى كو ثابت كر رہے ہيں اور اپنى قوم كو چيلنج دے رہے ہيں _

۷_ حضرت نوح (ع) كى قوم ، مشرك اور بت پرست تھى _يا قوم فا جمعوا امر كم و شركاء كم

۸_ حضرت نوح(ع) اپنى قوم كى دشمنى اور عناد كے مقابلے ميں صرف خدا تعالى پر توكل كرتے تھے_

ان كان كبر عليكم مقامى فعلى الله توكلت

۹_ حضرت نوح (ع) نے اپنے قتل كے سلسلے ميں اپنى قوم كو

۵۴۳

چيلنج ديا اور اس كام كو انجام دينے پر انكے قادر نہ ہونے كو اپنے دعوائے نبوت كے درست ہونے كيلئے دليل كے طور پر پيش كيا _ان كان كبر عليكم مقامى فا جمعوا امركم ولاتنظرون

يہ جملہ '' فعلى اللہ توكلت '' حضرت نوح(ع) كے خدا تعالى كى لازوال قدرت پر بھروسہ كرنے كى وجہ سے ناقابل شكست ہونے كو بيان كر رہا ہے اور جملہ'' اجمعوا امركم و شركاء كم '' آپ كى قوم كى قدرت كے ناچيز ہونے كو بيان كر رہا ہے_

۱۰_حضرت نوح (ع) نے برسر عام چيلنج ديا كہ صرف خداتعالى ہى قدرت كا محور ہے اور انكى قوم كے معبود جعلى اور ہر قسم كى طاقت و قدرت سے خالى ہيں _يا قوم ان كان كبر ...فعلى الله توكلت فا جمعوا امركم و شركاء كم و لاتنظرون

۱۱_ حضرت نوح (ع) نے خدا پر توكل كركے اپنى قوم كو ہر قسم كے مقابلے كى دعوت دى _

فعلى الله توكلت فا جمعوا امركم و شركاء كم ثم لا يكن امر كم عليكم غمة ثم اقضوا الى و لاتنظرون

۱۲_ حضرت نوح(ع) نے لوگوں ميں اعلان فرماديا كہ دعوت حق كے راستے ميں ہرقسم كى مشكلات حتى كہ قتل ہونے كو بھى برداشت كرسكتا ہوں _فا جمعوا امركم و شركاء كم ثم لا يكن امركم عليكم غمة ولاتنظرون

۱۳_ حضرت نوح (ع) كو اپنى رسالت كى حقانيت پر مكمل ايمان اور اطمينان تھا _

فعلى الله توكلت فا جمعوا امركم و شركاء كم ثم لا يكن امركم عليكم غمة ولاتنظرون

۱۴_خدا پر توكل ، انسان كى تمام مشكلات كے سامنے استقامت اور پائدارى كا سامان فراہم كرتا ہے_

ان كان كبر عليكم مقامى فعلى الله توكلت فا جمعوا امركم

۱۵_صحيح انداز ہ لگانا ، قوتوں كو جمع كرنا اور قاطع و بر وقت فيصلہ كرنا مبارزت اور مقابلے كے اصولوں ميں سے ہے_

فا جمعوا امركم و شركاء كم ثم لا يكن امركم عليكم غمة ثم اقضوا الى ولا تنظرون

آنحضرت(ص) :آپ(ص) اور مشركين ۱; آپ(ص) كى ذمہ دارى ۱

استقامت :اسكے عوامل ۱۴

بت پرست لوگ۷

۵۴۴

توحيد :اسكى دعوت ۳،۵

توكل :خدا پر توكل كے اثرات۱۴

عبرت:اس كے عوامل ۱

قوم نوح:اس سے عبرت ۱;اس كا شرك ۷;اس كا عاجز ہونا ۹;اسكى بت پرستى ۷; اسكى تاريخ كا بيان كرنا ۱; اسكى دشمنى ۸;يہ اورحضرت نوح(ع) كى طرف وحى ۶; يہ اورحضرت نوح(ع) كى نبوت ۶

مبارزت:اسكے اصول ۱۵; اس ميں اندازہ لگانے كى اہميت ۱۵; اس ميں عزم كرنے كى اہميت ۱۵; اس ميں قوتوں كو جمع كرنا ۱۵

مشركين :۷مشركين مكہ :انكو تنبيہ ۱

نوح(ع) :انكا ايمان۱۳;انكا توكل۸،۱۱;انكا چيلنج۹;انكا قصہ ۹،۱۰،۱۲;انكا مقابلہ ۳; انكى استقامت ۱۲; انكى تبليغ كى روش ۴،۵; انكى توحيد ۱۰; انكى دعوت ۳،۵،۱۱;انكى شرك دشمنى ۳،۵;انكى مشكلات ۳; انكى مہربانى ۲; انكى نبوت كى حقانيت كے دلائل۹; انكے پيش آنے كى روش۲; يہ اور باطل معبود ۱۰; يہ اور بت پرستى ۳; يہ اور قوم نوح ۲،۳ ،۴،۵، ۸،۹، ۱۰،۱۱

ياددہانى كرانا:

قوم نوح كو ياددہانى كرانا ۴

آیت ۷۲

( فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَمَا سَأَلْتُكُم مِّنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى اللّهِ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ )

پھر اگر تم انحراف كرو گے توميں تم سے كوئي اجر بھى نہيں چاہتا_ ميرا اجر تو صرف اللہ كے ذمہ ہے اور مجھے حكم ديا گيا ہے كہ ميں اس كے اطاعت گذاروں ميں شامل رہوں _

دعوت كو قبول كرنے ۱_حضرت نوح(ع) نے اپنى قوم پر حجت تمام كردى ليكن قوم نے بغير كسى دليل كے ان سے روگردانى كى اور انكى سے اعراض كيا_فان توليتم فما سا لتكم من اجر

يہ آيت ، سابقہ آيت كا تسلسل ہے كہ جو حضرت نوح(ع) كے چيلنج اور انكے اپنى قوم پر حجت تمام كردينے كو بيان كر رہى ہے_

۵۴۵

۲_ حضرت نوح(ع) اپنى رسالت كو انجام دينے كيلئے لوگوں سے ذرہ برابر اجرت كا مطالبہ نہيں كرتے تھے_

فان توليتم فما سا لتكم من اجر

۳_ حضرت نوح(ع) اپنے آپ كو خدا كا بھيجا ہوا سمجھتے تھے اور انہوں نے اعلان فرمايا كہ ميرى اجرت اور مزدورى صرف خدا كے ذمے ہے_ان كان كبر عليكم مقامى و تذكيرى بآيات الله فان توليتم فما سا لتكم من اجر ان اجرى الا على الله

۴_ دعوت حق اور تبليغ دين كى پاداش اور مزدورى خدا كے ذمے ہے_ان اجرى الا على الله

۵_ حضرت نوح(ع) دعوت والے معاملے ميں خدا تعالى كے مطيع تھے اور صرف اسكے حكم پر عمل كرتے تھے_

و امرت ان اكون من المسلمين

۶_ فرامين الہى كے سامنے سر تسليم خم كردينا انبياءے الہى كا ايك مرتبہ ہے_امرت ان اكون من المسلمين

۷_ حضرت نوح(ع) نے اپنى قوم كى طرف سے اپنى دعوت كو پسند نہ كرنے كے مقابلے ميں اپنے مضبوط عزم كا اعلان كيا اور اپنے كام كو پورى شدت كے ساتھ جارى ركھنے پر زور ديا اور اس پر اصرار كيا _

فا جمعوا امركم و شركاء كم و امرت ان اكون من المسلمين

انبياء (ع) :انكا مطيع ہونا۶; انكا مقام ۶

تبليغ:اس ميں استقامت ۷

حق :اسكى دعوت كى پاداش ۴

قوم نوح:اس پر حجت كا تمام كرنا ۱; اسكى نافرمانى ۱

نافرماني:حضرت نوح(ع) كى نافرمانى ۱

حضرت نوح(ع) :انكا اجر رسالت ۲،۳;انكا حجت تمام كرنا ۱; انكا قصہ ۷; انكا مطيع ہونا ۵; انكى استقامت ۷; انكى دعوت ۵;انكى دعوت كى خصوصيات ۲; انكى نافرمانى ۱; انكى نبوت ۳; حضرت نوح(ع) اور انكى قوم كى ناخشنودى ۷

۵۴۶

آیت ۷۳

( فَكَذَّبُوهُ فَنَجَّيْنَاهُ وَمَن مَّعَهُ فِي الْفُلْكِ وَجَعَلْنَاهُمْ خَلاَئِفَ وَأَغْرَقْنَا الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُنذَرِينَ )

پھر قوم نے ان كى تكذيب كى تو ہم نے نوح (ع) اور ان كے ساتھيوں كو كشتى ميں نجات ديدى اور انھيں زمين كا وارث بناديا اور اپنى آيات كى تكذيب كرنے والوں كو ڈبوديا تو اب ديكھئے كہ جن كو ڈرايا جاتا ہے ان كے نہ ماننے كاانجام كيا ہوتا ہے _

۱_حضرت نوح(ع) كى قوم نے آپكى سچائي كى د ليليں اور شواہد كے باوجود آپكى نبوت كو قبول نہ كيا اور آپ پر جھوٹ بولنے كى تہمت لگائي _يا قوم ان كان كبر عليكم مقامى فان توليتم فماسا لتكم من اجر فكذبوه

۲_ خدا تعالى نے حضرت نوح(ع) كى قوم پر مہلك عذاب اس وقت نازل كيا جب اس نے آپ كى رسالت كى قطعى دليلوں كے باوجود اس كا انكار كيا اور آپ پر جھوٹ بولنے كى تہمت لگائي _اذ قال لقومه يا قوم ان كان كبر عليكم مقامى فعلى الله توكلت فا جمعوا فان توليتم فماسا لتكم من اجر فكذبوه فنجينه

۳_خدا تعالى نے حضرت نوح(ع) اور آپ(ع) كے ساتھ كشتى ميں سوار سب لوگوں كو غرق ہونے سے نجات دى _

فنجينه و من معه فى الفلك

۴_ خدا تعالى نے حضرت نوح(ع) اور انكے ساتھ كشتى ميں سوار سب لوگوں كو غرق ہونے والوں كا جانشين اور انكى سرزمين كا وارث قرار ديا _فنجينه و من معه فى الفلك و جعلناهم خلائف و اغرقنا الذين كذبوا

۵_ خدا تعالى نے قوم نوح(ع) كے اس گروہ كو پانى ميں غرق كرديا جس نے آيات الہى كو جھٹلا يا تھا_

و اغرقنا الذين كذبوا بآياتنا

۵۴۷

۶_ آيات الہى كو جھٹلانے والے مہلك عذاب كے مستحق اور اسكے خطرے سے دوچار ہيں _و اغرقنا الذين كذبوا بآياتنا

۷_ خدا تعالى نے قوم نوح(ع) كو مہلك عذاب ميں مبتلا كرنے سے پہلے ڈرايا اور خبردار كيا تھا_

و اغرقنا الذين كذبوا بآياتنا فانظر كيف كان عاقبة المنذرين

۸_ خدا تعالى نے حضرت نوح(ع) كے مددگاروں كے نيك انجام اور انكو جھٹلانے والوں كے برے انجام كو بيان كركے پيغمبر اكرم (ص) اور مومنين كو تسلى دى اور مشركين كو مہلك عذاب كى دھمكى دى _

و اتل عليهم نبا نوح فانظر كيف كان عاقبة المنذرين

۹_ گذشتگان كے برے انجام ميں غور و فكر اور اس سے عبرت حاصل كرنا ضرورى ہے_

فانظر كيف كان عاقبة المنذرين

۱۰_ تاريخ ، اور معاشروں كى ترقى اور تباہى كے عوامل كى شناخت كا معاشرتى حركت كو صحيح سمت دينے ميں مؤثر كردار ہے_فنجينه و جعلناهم خلائف و اغرقنا الذين كذبوا بآياتنا فانظر كيف كان عاقبة المنذرين

آيات خدا :انہيں جھٹلانے والوں كا عذاب ۶;انہيں جھٹلانے والوں كى سزا ۵

تاريخ :اسكى شناخت كے اثرات۱۰

خدا تعالي:اس كا ڈرانا ۷;اسكى امداد ۳; اسكى تسلياں ۸; اسكى تنبيہ ۷; اسكى دھمكياں ۸; اسكے افعال ۵

سرزمين :قوم نوح كى سرزمين كے وارث ۴

عبرت :اسكے عوامل ۸،۹

عذاب :اسكے اہل ۶; مہلك عذاب كى دھمكى ۷،۸

قوم نوح:اس پر اتمام حجت ۷; اس پر مہلك عذاب ۲;اس سے عبرت حاصل كرنا ۸;اس كا ليچڑپن ۱; اسكى تہمتيں ۱;اسكى سزا ۵;اسكے جانشين ۴; اسے ڈرانا ۷; اسے غرق كرنا ۵

گذشتہ اقوام :انكے انجام سے عبرت حاصل كرنا ۹

محمد(ص) :آپ(ص) كو تسلى ۸

۵۴۸

مشركين :انكو دھمكى ۸

معاشرہ:معاشروں كى تباہى كے عوامل كى شناخت ۱۰; معاشروں كى ترقى كے عوامل كى شناخت ۱۰; معاشروں كى ہدايت كے عوامل ۱۰

مومنين :انكو تسلى ۸

نوح(ع) :ان پر ايمان لانے والوں كا انجام ۸;ان پر تہمت كے اثرات ۲; ان پر جھوٹ بولنے كى تہمت لگانا ۱; انكا قصہ۳،۴; انكو جھٹلانے كے اثرات ۲; انكو جھٹلانے والوں كا انجام ۸;انكو جھٹلانے والے۱; انكى نجات ۳; انكے ہمسفرلوگوں كى نجات ۳

آیت ۷۴

( ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِ رُسُلاً إِلَى قَوْمِهِمْ فَجَآؤُوهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُواْ لِيُؤْمِنُواْ بِمَا كَذَّبُواْ بِهِ مِن قَبْلُ كَذَلِكَ نَطْبَعُ عَلَى قُلوبِ الْمُعْتَدِينَ )

اس كے بعد ہم نے مختلف رسول ان كى قوموں كى طرف بھيجے اور وہ ان كے پاس كھلى ہوئي نشانياں لے كر آئے ليكن وہ لوگ پہلے انكار كرنے كى بنا پر ان كى تصديق نہ كر سكے اور ہم اسى طرح ظالموں كے دل پر مہر لگاديتے ہيں _

۱_ خدا تعالى نے حضرت نوح(ع) اور حضرت موسى (ع) كے درميان والے زمانے ميں عظيم پيغمبروں كو بھيجا_

و اتل عليهم نبا نوح ثم بعثنا من بعده رسلا ثم بعثنا من بعد هم موسى

۲_ حضرت نوح(ع) اور حضرت موسى (ع) كے درميا ن والے زمانے ميں بھيجے گئے ہر نبى كى ذمہ دارى تھى اپنى قوم كو ہدايت كرنا_و اتل عليهم نبا نوح ثم بعثنا من بعده رسلا الى قومهم ثم بعثنا من بعدهم موسى

۳_ حضرت نوح(ع) كے بعد آنے والے پيغمبروں نے جب اپنى اپنى قوم كى طرف سے جھٹلانے اور مقابلہ كرنے كا سامنا كيا تو اپنے دعوى كى سچائي كو ثابت كرنے كيلئے لوگوں كے سامنے واضح دلائل اور معجزات پيش كئے_ثم بعثنا من بعده رسلا الى قومهم فجاؤهم بالبينات

ہو سكتا ہے اس آيت ميں ''بينات'' معجزوں كو بھى شامل ہو_

۵۴۹

۴_ حضرت نوح(ع) كے بعد جو بھى پيغمبر آيا اسكى قوم اسكے مقابلے ميں كھڑى ہوگئي ، اسكى رسالت كا انكار كيا اور اس پر جھوٹ بولنے كى تہمت لگائي_ثم بعثنا من بعده رسلا الى قومهم فجاؤ هم بالبينات فما كانوا ليؤمنوا بما كذبوا به من قبل

''فجائوہم '' ميں ''فا'''' فصيحہ '' ہے اور اپنے سے پہلے جملے كے حذف ہونے پر دلالت كر رہى ہے اور در اصل يوں تھا'' ...رسلا الى قومهم فكذبوهم فجائوهم بالبينات ...''

۵_ حضرت نوح(ع) كے بعد آنے والے پيغمبروں نے باوجود اسكے كہ واضح دليليں اور معجزے دكھائے ليكن انہيں جھٹلانے والوں نے جھٹلانے اور ايمان نہ لانے پر اصرار جارى ركھا_

فجاؤهم بالبينات فما كانوا ليؤمنوا بما كذبوا به من قبل

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' قبل'' كا مضاف اليہ ضمير ہو جو اس ''مجي ي'' كى طرف لوٹ رہى ہو جو '' جائوہم بالبينات '' سے سمجھ آرہا ہے_

۶_ پيغمبروں كو جھٹلانے والى اقوام كے دلوں پر چونكہ مہريں لگى ہوئي تھيں اسلئے واضح دلائل اور معجزات كے باوجود وہ انكى نبوت كو قبول كرنے پر قادر نہيں تھے_فما كانوا ليؤمنوا بما كذبوا به من قبل كذلك نطبع على قلوب المعتدين

''فما آمنوا بما كذبوا بہ '' كى بجائے'' فما كانوا ليؤمنوا'' كى تعبير بتاتى ہے كہ ايك قسم كى ركاوٹ تھى جوانہيں ايمان لانے سے روك رہى تھي_ بعد والے جملے ميں اس مانع كو '' طبع قلوب'' كے ساتھ بيان كيا گيا ہے_

۷_ پيغمبروں كى رسالت كو جھٹلانا تاريخ ميں ہميشہ رہا ہے_فكذبوه ثم بعثنا من بعده رسلا فما كانوا ليؤمنوا بما كذبوا به من قبل

۸_ خدا تعالى نے حضرت نوح(ع) كے بعد آنے والے پيغمبروں كو جھٹلانے والوں كے دلوں پر انكے اندر ظلم اور حق دشمنى كے راسخ ہونے كى وجہ سے مہر لگادى تھى _فماكانوا ليؤمنوا بما كذبوا به من قبل كذلك نطبع على قلوب المعتدين

اسم فاعل '' المعتدين '' كو بغير زمانے كے لحاظ اور مفعول كے لانا بتاتا ہے كہ مبداء اشتقاق ''اعتدا'' جھٹلانے والوں كى ذات ميں موجود تھا_

۹_ حضرت نوح(ع) كے بعد آنے والے پيغمبروں كو جھٹلانے

۵۵۰

والے متجاوز اور حق دشمن لوگ تھے_فما كانوا ليؤمنوا بما كذبوا به من قبل كذلك نطبع على قلوب المعتدين

۱۰_ انسان كے نفس ميں تجاوز اور حق دشمنى كا راسخ ہوجانا اسكے دل پر مہر لگنے اور اسكے ہدايت كو قبول نہ كرنے كا سبب بنتا ہے_فماكانوا ليؤمنوا كذلك نطبع على قلوب المعتدين

۱۱_تجاوز كرنے والوں كے دلوں كو ہدايت قبول كرنے كے قابل نہ چھوڑنا خدا تعالى كى تبديل نہ ہونے والى سنت اور قانون ہے_كذلك نطبع على قلوب المعتدين

۱۲_ دل، كفر و ايمان كا مركز ہے_فما كانوا ليؤمنوا كذلك نطبع على قلوب المعتدين

۱۳_ امام صادق (ع) سے ( نسل آدم ) كے بارے ميں روايت كى گئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا''... فمنهم من ا قر بلسانه فى الذر و لم يؤمن بقلبه فقال الله '' فما كانوا ليؤمنوا بما كذبوا به من قبل'' (۱)

ان ميں سے بعض نے عالم ذر ميں زبان كے ساتھ اقرار كيا ليكن دل سے ايمان نہ لائے اسى كو خدا تعالى نے يوں فرمايا ہے '' ايمان نہيں لاتے اس پر كہ جسے پہلے جھٹلا چكے ہيں ''

انبياء:ان پر تہمت لگانا ۴; انكا معجزہ ۳; انكا ہدايت كرنا ۲; انكو جھٹلانے والوں كا تجاوز گر ہونا ۸،۹; انكى اقوام كى تہمتيں ۴;ان كى تاريخ ۱،۲،۴،۵،۷;انكى حقانيت كے دلائل ۳; انكى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۲; انہيں جھٹلانا ۷; انہيں جھٹلانے والوں كا عاجز ہونا ۶;انہيں جھٹلانے والوں كا ليچڑپن ۵;انہيں جھٹلانے والوں كى حق دشمنى ۸،۹; انہيں جھٹلانے والوں كے دلوں پر مہر لگانا ۶،۸; انہيں جھٹلانے والے ۴،۵،۸،۹;حضرت موسى (ع) سے پہلے كے انبياء ۱،۲;حضرت نوح(ع) كے بعد كے انبياء ۱،۲ ،۳ ،۴ ،۵ ،۸،۹

ايمان :اس كا مركز۱۲

تجاوز :اس كے اثرات ۱۰تجاوز كرنے والے ۸،۹

انكا ہدايت ناپذير ہونا ۱۱

حق:حق دشمن لوگ ۸،۹; حق دشمنى كے اثرات ۱۰

خدا تعالي:

____________________

۱) تفسير قمى ج ۱ ص ۲۴۸_ نور الثقلين ج ۲ ص ۹۶ح ۳۵۳_

۵۵۱

اسكى سنتيں ۱۱; اسكے افعال ۸

دل:اس كا كردار ۱۲;اس پر مہر لگنے كے اثرات ۶; اس پر مہر لگنے كے عوامل ۱۰

روايت :۱۳

كفر:اس كا مركز ۱۲;اسكے عوامل ۱۳; يہ عالم ذر ميں ۱۳

ہدايت :اسے قبول نہ كرنے كے عوامل ۱۰

آیت ۷۵

( ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِم مُّوسَى وَهَارُونَ إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ بِآيَاتِنَا فَاسْتَكْبَرُواْ وَكَانُواْ قَوْماً مُّجْرِمِينَ )

پھر ہم ان رسولوں كے بعد فرعون اوراس كى جماعت كى طرف موسى (ع) اور ہارون كو اپنى نشانياں دے كر بھيجاتو ان لوگوں نے بھى انكار كرديا اور وہ سب بھى مجرم لوگ تھے _

۱_حضرت موسى (ع) اور حضرت ہارون (ع) كى بعثت ، حضرت نوح كے بعدآنے والے عظيم پيغمبروں كى بعثت كے بعد تھى _و اتل عليهم نبا نوح ثم بعثنا من بعده رسلاً ثم بعثنا من بعد هم موسى و هارون

۲_ خدا تعالى كى طرف سے موسى اور ہارن (ع) كو حكم تھا كہ وہ اپنى رسالت كا فرعون اور حكومت كے ديگر ذمہ دار لوگوں كے سامنے اعلان كريں اور انہيں ايمان كى طرف دعوت ديں _ثم بعثنا من بعدهم موسى و هارون الى فرعون و ملائه

ملا كا معنى ہے سردار لوگ (لسان العرب)

۳_ حضرت موسى (ع) اور حضرت ہارون (ع) كے پاس اپنى نبوت كو ثابت كرنے كيلئے كئي معجزات تھے_

ثم بعثنا موسى و هارون بآياتنا

بعد والى آيت كے اس جملے '' قالوا ان ہذا لساحر مبين'' سے استفادہ ہوتا ہے كہ اس آيت ميں '' آى ت ''سے مراد وہ كام ہيں جنہيں انجام دينے كى بشر ميں توانائي نہيں ہے بلكہ يقينا يہ خدا كے ا فعال ہيں جو انسان كے ہاتھوں انجام پاتے ہيں _

۴_ ہارون (ع) : رسالت اور فرعون اور حكومت كے ديگر سر كردہ افراد كا مقابلہ كرنے ميں حضرت موسى كے شريك تھے_

۵۵۲

ثم بعثنا من بعدهم موسى و هارون الى فرعون و ملائه

۵_ معجزات ، خدا تعالى كے افعال ہيں جو انبياء (ع) كے ذريعے وقوع پذير ہوتے ہيں _ثم بعثنا بآياتنا

مندرجہ بالا نكتہ آيات ( معجزات ) كے ''نا '' كى طرف مضاف ہونے سے حاصل ہوتا ہے _

۶_ فرعون اور اسكے ساتھي، لوگوں كے نظرياتى تمايلات ميں بنيادى كردار ركھتے تھے_

ثم بعثنا من بعد هم موسى و هارون الى فرعون و ملائه

چونكہ خدا تعالى نے موسى و ہارون كو; كہ جنہيں لوگوں كى ہدايت كيلئے مبعوث كيا گيا تھا; بلاواسطہ طور پر فرعون اور اسكے ساتھيوں كى طرف بھيجا اس سے مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۷_ فرعون اور اسكے ساتھيوں نے موسى و ہارون كى رسالت كى حقانيت كى نشانيوں كا مشاہدہ كرنے كے باوجود انكى رسالت كا انكار كيا_ثم بعثنا من بعدهم موسى و هارون الى فرعون و ملائه بآياتنا فاستكبروا

۸_ فرعون اور اسكے ساتھيوں كا احساس برترى ، انكے موسى و ہارون كى رسالت كو قبول كرنے سے مانع تھا_

ثم بعثنا من بعدهم موسى و هارون الى فرعون و ملائه بآياتنا فاستكبروا

۹_ فرعون اور اسكے ساتھى تباہى پھيلانے والے اور مجرم لوگ تھے_الى فرعون و ملائه و كانوا قوما مجرمين

۱۰_ فرعون اور اسكے ساتھيوں كا مسلسل جرم كرنا، انكے موسى و ہارون كى رسالت كو قبول كرنے سے سركشى كا عامل بنا _ثم بعثنا موسى و هارون الى فرعون و ملائه بآياتنا فاستكبروا و كانوا قوما مجرمين

۱۱_ مسلسل جرم اور تباہ كارى انسان كے اندر استكبارى اور حق كو قبول نہ كرنے والى فطرت كے پيدا ہونے كاسبب بنتى ہے_فاستكبروا و كانوا قوما مجرمين

استكبار:اس كا پيش خيمہ ۱; اسكے اثرات ۸

انبياء (ع) :انكا نقش وكردار ۵;انكى تاريخ ۱; حضرت نوح (ع) كے بعد كے انبياء ۱

۵۵۳

ايمان :اسكى دعوت ۲

جرائم :انكے دوام كے اثرات ۱۱

حق:اسے قبول كرنے كے موانع ۸;اسے قبول نہ كرنے كا پيش خيمہ ۱۱; اسے قبول نہ كرنے كے عوامل ۱۰

خدا تعالي:اسكے افعال ۵

فرعون :اس كا استكبار ۸; اس كا حق كو قبول نہ كرنا ۸،۱۰;اس كا فساد پھيلانا ۹،۱۰;اس كا كردار ۶; اس كا ليچڑپن ۷; اس كا مجرم ہونا ۹; يہ اور لوگوں كا عقيدہ ۶

فرعونى سردار:انكا استكبار ۸; ان كا حق كو قبول نہ كرنا ۸،۱۰;انكا فساد پھيلانا ۹،۱۰;انكا كردار ۶; انكا ليچڑپن ۷;انكا مجرم ہونا ۹; يہ اور لوگوں كا عقيدہ ۶

فساد پھيلانا :اسكے استمرار كے اثرات ۱۰،۱۱

مجرمين :۹

معجزہ :اس كا سرچشمہ ۵

موسى :انكا مبارزت كرنا ۴; انكو جھٹلانے والے ۷،۸،۱۰; انكى بعثت كى تاريخ ۱;انكى دعوت ۲; انكى رسالت ۲; انكى رسالت كا شريك ۴; انكى نبوت كے دلائل ۳; انكے معجزوں كا متعدد ہونا ۳; يہ اور فرعون ۲،۴; يہ اور فرعونى سردار ۲،۴

حضرت ہارون (ع) :انكا مبارزت كرنا ۴; انكو جھٹلانے والے ۷،۸،۱۰; انكى بعثت كى تاريخ ۱;انكى دعوت ۲; انكى رسالت ۲،۴; انكى نبوت كے دلائل ۳; انكے معجزوں كا متعدد ہونا۳; يہ اور فرعون ۲،۴; يہ اور فرعونى سردار ۲،۴

۵۵۴

آیت ۷۴

( فَلَمَّا جَاءهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِندِنَا قَالُواْ إِنَّ هَـذَا لَسِحْرٌ مُّبِينٌ )

پھر جب موسى ان كے پاس ہمارى طرف سے حق لے كر آئے تو انھوں نے كہا كہ يہ تو كھلا ہو جادو ہے _

۱_ معجزہ ايك واقعى اور حق امر كا وقوع پذير ہونا ہے_فلما جاء هم الحق من عندنا قالوا ان هذالسحر مبين

۲_ حضرت موسى (ع) نے اپنى اور ہارون (ع) كى نبوت كو ثابت كرنے كيلئے فرعون اور اسكے ساتھيوں كو وہ عظيم معجزہ دكھايا كہ جسكے حق اور الہى ہونے ميں كسى قسم كا شبہ نہ تھا _فلما جاء هم الحق من عندنا

۳_ معجزہ خدا تعالى كا فعل ہے جو انبياء(ع) كے ذريعے وقوع پذير ہوتا ہے_فلما جاء هم الحق من عندنا

۴_ انبياء (ع) كے معجزات الہى سرچشمہ كے حامل ہيں _فلما جاء هم الحق من عندنا

۵_ فرعون اور اسكے ساتھيوں نے حضرت موسى (ع) كے عظيم معجزے كا مشاہدہ كرنے كے باوجود اسے واضح جادو قرار ديا اور حضرت موسى (ع) پر جادوگر ہونے كى تہمت لگائي_فلما جاء هم الحق من عندنا قالوا ان هذا لسحر مبين

۶_فرعون اور اسكے ساتھيوں كى طرف سے حضرت موسى كے عظيم معجزے پر جادو كى تہمت لگانے كا سرچشمہ انكى سركش اورمجرمانہ فطرت تھى _فاستكبروا و كانوا قوما مجرمين_ فلماجاء هم الحق من عندنا قالوا ان هذا لسحر مبين

۷_ سحر اور جادو ، باطل اور حقيقت سے خالى ہے_فما جاء هم الحق من عندنا قالوا ان هذا لسحر مبين

۵۵۵

انبياء (ع) :انكا معجزہ ۴;انكا نقش و كردار ۳

جادو :اس كا بطلان ۷

خدا تعالى :اسكے افعال ۳

فرعون :اسكى تہمتوں كا سرچشمہ ۶; اسكى تہمتيں ۵;اسكى نافرمانى كے اثرات ۶; اسكے فساد پھيلانے كے اثرات ۶; يہ اور موسى (ع) ۵،۶

فرعونى سردار :انكى تہمتوں كا سرچشمہ ۶;انكى تہمتيں ۵ ; انكى نافرمانى كے اثرات ۶;انكے فساد پھيلانے كے اثرات ۶;

يہ اور موسى ۵،۶

معجزہ :اس كا سرچشمہ ۳،۴; اس كى حقيقت ۱

موسى (ع) :ان پر جادو كى تہمت ۵،۶; انكا فرعون كے سامنے استدلال ۲; انكا فرعونى سرداروں كے سامنے استدلال۲; انكے معجزے كى حقانيت ۲

ہارون(ع) :انكے معجزے كى حقانيت ۲

آیت ۷۷

( قَالَ مُوسَى أَتقُولُونَ لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءكُمْ أَسِحْرٌ هَـذَا وَلاَ يُفْلِحُ السَّاحِرُونَ )

موسى نے جواب ديا كہ تم لو گ حق كے آنے كے بعد اسے جادو كہہ رہے ہو كيا يہ تمھار ے نزديك جادو ہے جب كہ جادو گر كبھى كا مياب نہيں ہوتے _

۱_ حضرت موسى (ع) نے فرعون اور اسكى حكومت كے ذمہ دار لوگوں كى اسلئے سرزنش اور مذمت كى كہ انہوں نے اس معجزے كا انكار كيا جسكے حق ہونے ميں كوئي شك و شبہ نہيں تھا_قال موسى اتقولون للحق لما جاء كم ا سحر هذا

۲_ حضرت موسى (ع) نے فرعون اور اسكے ساتھيوں كى طرف

۵۵۶

سے معجزے كے انكار اور اسے جادو قرار دينے پر اظہار تعجب كيا _ا سحر هذا

۳_ معجزہ، ايك واقعى اور حقيقى امر ہے_ا تقولون للحق لما جاء كم ا سحر هذا

۴_ حضرت موسى (ع) نے اپنے كام كے جادو ہونے كى نفى كى اور اسكے معجزہ ہونے كو واضح اور غير قابل ترديد قرار ديا _

ا تقولون للحق لما جاء كم ا سحر هذا

استفہام انكارى ، اسم اشارہ اور سابقہ جملے كو مدنظر ركھتے ہوئے جملہ '' ا سحر ہذا'' كا معنى يوں ہوگا يہ عمل جادو نہيں ہے اور اسكے حق اور معجزہ ہونے كا انكار تعجب آور ہے_

۵_ جادوگر لوگ كاميابى سے محروم ہيں _لا يفلح الساحرون

۶_ حضرت موسى (ع) پہلے سے ہى اپنے اہداف كى كاميابى اور فرعون كى شكست كو جانتے تھے_و لا يفلح الساحرون

فلاح كا معنى ہے كاميابى اور ہدف كا پالينا (مفردات راغب)

۷_ حضرت موسى (ع) نے اپنے جادوگر ہونے كى نفى كرنے كے ساتھ ساتھ فرعون اور اسكے ہم نواؤں كو شكست كى دھمكى دى اور انكے سامنے اپنى يقينى كاميابى كا اعلان كيا _و لا يفلح الساحرون

۸_ جادوگر لوگ كامياب ہونے اور اپنے اہداف تك پہنچنے كى توانائي نہيں ركھتے _لا يفلح الساحرون

جادوگر لوگ:انكا عاجز ہونا ۸; انكا محروم ہونا ۵

فرعون :اسكى دھمكى ۷; اسكى مذمت ۱

فرعونى سردار:انكو دھمكى ۷; انكى مذمت ۱

كاميابى :اس سے محروم لوگ ۵

معجزہ :اسكى حقيقت ۳

موسى (ع) :انكا تعجب ۲; انكا قصہ ۲،۴،۷;انكى پيشين گوئي ۶،۷; انكى دھمكياں ۷; انكى طرف سے مذمت ۱; انكے معجزہ كا واضح ہونا ۴; يہ اور جادوگر ہونا ۴،۷; يہ اور فرعون ۱،۲; يہ اور فرعون كى شكست ۷; يہ اور فرعونى سردار ۱،۲;يہ اور فرعونى سرداروں كى شكست ۶،۷

۵۵۷

آیت ۷۸

( قَالُواْ أَجِئْتَنَا لِتَلْفِتَنَا عَمَّا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءنَا وَتَكُونَ لَكُمَا الْكِبْرِيَاء فِي الأَرْضِ وَمَا نَحْنُ لَكُمَا بِمُؤْمِنِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ تم يہ پيغام اس لئے لائے ہو كہ ہميں باپ دادا كے راستے سے منحرف كردو او ر تم دونوں كو زمين ميں حكومت و اقتدار مل جائے اور ہم ہرگز تمھارى بات ماننے والے نہيں ہيں _

۱_ فرعون اور اسكے حاشيہ برداروں نے حضرت موسى (ع) كى باتيں سننے كے بعد ان پر اور حضرت ہارون پر حكومت گرانے كى كوشش كرنے كا الزام لگايا_قال موسى قالوا ا جئتنا لتلفتنا عما وجدنا عليه آباء نا و تكون لكما الكبريائ

۲_فرعون اور اسكے حاشيہ برداروں نے حضرت موسى (ع) پر تہمت لگائي كہ انكى كوشش ہدايت كيلئے نہيں بلكہ انہں اپنے آباء و اجداد كى سنت اور روش سے ہٹانے اور سرزمين مصر اور اسكى حكومت پر قبضہ كرنے كيلئے ہے_

قالوا ا جئتنا لتلفتنا عما وجدنا عليه آباء نا و تكون لكما الكبرياء فى الارض

۳_ فرعون اور اسكے حاشيہ برداروں نے حضرت موسى اور حضرت ہارون پر قدرت كو صرف اپنے ہاتھ ميں ركھنے كى تہمت لگائي _و تكون لكما الكبرياء فى الارض

مندرجہ بالا نكتہ'' تكون'' كى خبر كے اسكے اسم پر مقدم ہونے سے كہ جو ہو سكتا ہے حصر كيلئے ہو حاصل ہوتا ہے_

۴_ گذشتہ لوگوں كى جاہلانہ رسوم كى اندھى تقليد، تكامل ميں ركاوٹ بنتى ہے_قالوا ا جئتنا لتلفتنا عما وجدنا عليه آباء نا

۵_ حضرت موسى (ع) كے زمانہ رسالت ميں سرزمين مصر كى حكومت اور قدرت فرعون اور اسكے حاشيہ برداروں كے ہاتھوں ميں تھى _

۵۵۸

قالوا ا جئتنا و تكون لكما الكبرياء فى الارض

۶_ دين اور سياست كا آپس ميں گہرا رابطہ ہے اور يہ ايك دوسرے سے جدا نہيں ہوسكتے_

قالوا ا جئتنا لتلفتنا عما وجدنا عليه آباء نا و تكون لكما الكبرياء فى الارض

۷_ فرعونى معاشرے كے اجتماعى نظام كى بنياد جاہلانہ اور موروثى ثقافت و نظريات پر تھى _

ا جئتنا لتلفتنا عما وجدنا عليه آباء نا و تكون لكما الكبرياء فى الارض

۸_ فرعون اور اسكے حاشيہ بردار لوگ اپنى قدرت و طاقت كى بقا گذشتہ لوگوں كے طرز زندگى كے دفاع ميں سمجھتے تھے_

قالوا ا جئتنا لتلفتنا عما وجدنا عليه آباء نا و تكون لكما الكبرياء فى الارض

۹_ فرعون اور اسكے حاشيہ برداروں نے موسى و ہارون كو بتايا كہ وہ انكى دعوت كو قبول نہيں كريں گے اور انكے سامنے نہيں جھكيں گے_و ما نحن لكما بمؤمنين

''لكما'' كے لام كے قرينے سے كلمہ ''مؤمنين'' ميں جھكنے كا معنى تضمين كيا گيا ہے_

تعصب:جاہليت كى متعصب رسوم كے اثرات ۴; ناپسنديدہ تعصب ۴

تكامل :اسكے موانع ۴

دين :دين و سياست ۶

سرزمين :سرزمين مصر كى تاريخ ۵; سرزمين مصر كے حكمران ۵

فرعون :اس كاكفر ۹; اس كا ليچڑپن ۹; اسكى تہمتيں ۱،۲،۳; اسكى سوچ۸; اسكى قدرت ۸;اسكے زمانے كے معاشرے كى خصوصيات ۷; يہ اور سرزمين مصر ۵; يہ اور گذشتہ لوگوں كى رسوم ۸;يہ اور موسى (ع) كى دعوت ۹; يہ اور ہارون (ع) كى دعوت ۹

فرعونى سردار:انكا كفر ۹; انكى تہمتيں ۱،۲،۳; انكى سوچ۸; انكى قدرت ۸;يہ اور گذشتہ لوگوں كى رسوم ۸; يہ اور مصر كى سرزمين ۵; يہ اور موسى (ع) كى دعوت ۹; يہ اور ہارون (ع) كى دعوت ۹

موسى (ع) :ان پر طاقت حاصل كرنے كى تہمت لگانا ۱،۲،۳; يہ اور سرزمين مصر ۲; يہ اور فرعون كا تختہ الٹنا ۱

ہارون(ع) :ان پر طاقت حاصل كرنے كى تہمت لگانا ۱،۳; يہ اور فرعون كا تختہ الٹنا ۱

۵۵۹

آیت ۷۹

( وَقَالَ فِرْعَوْنُ ائْتُونِي بِكُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ )

اور فرعون نے كہا كہ تمام ہوشيار ماہر جادو گروں كو ميرے پاس حاضر كرو _

۱_ فرعون نے حضرت موسى (ع) اور انكے عظيم معجزے كا مقابلہ كرنے كيلئے سب ماہر اور قابل جادوگروں كو دارالحكومت ميں حاضر كرنے كا حكم ديا _و قال فرعون ائتونى بكل ساحر عليم

۲_ حضرت موسى (ع) كى شخصيت نے فرعون كو اسقدر پريشان كيا اور اسے دھمكايا كہ فرعون نے انكے مقابلے كى قيادت خود كرنے كا فيصلہ كيا_و قال فرعون ائتونى بكل ساحر عليم

۳_ فرعون كے زمانے ميں سحر اور جادو ايك رائج علم تھا اور بہت سارے ماہر جادوگر مصر ميں رہتے تھے_

قالوا ان هذا لسحر و لا يفلح الساحرون و قال فرعون ائتونى بكل ساحر عليم

۴_ فرعو ن نے حضرت موسي(ع) اور ہارون (ع) كا مقابلے كرنے كيلئے جادو كا سہارا ليا _

قال فرعون ائتونى بكل ساحر عليم

جادو:اسكى تاريخ ۳; يہ فرعون كے زمانے ميں ۳

سرزمين :سرزمين مصر ميں جادوگر۳

فرعون :اس كا جادو سے مدد لينا ۴;ا س كا قصہ ۴;اس كا مقابلہ ۱،۲; اسكے حكم۱; اسكے مقابلے كى روش ۴; يہ اور جادوگروں كو جمع كرنا ۱;يہ اور موسى (ع) ۲،۴; يہ اور موسى (ع) كا معجزہ ۱; يہ اور ہارون(ع) ۴

۵۶۰

آیت ۸۰

( فَلَمَّا جَاء السَّحَرَةُ قَالَ لَهُم مُّوسَى أَلْقُواْ مَا أَنتُم مُّلْقُونَ )

پھر جب جادوگر آگئے تو موسى (ع) نے ان سے كہا جو كچھ پھنكنا چاہتے ہو پھينكو _

۱_ فرعون كے حكم كے بعد حكومتى كارندوں نے ملك كے اطراف سے سب ماہر جادوگروں كو بلا كر دارالحكومت ميں جمع كرليا_و قال فرعون ائتونى بكل ساحر عليم_ فلما جاء السحرة

۲_ جب حضرت موسى (ع) نے جادوگروں كے اس ہجوم كا سامنا كيا تو ان سے تقاضا كيا كہ اپنى پورى قوت كوبروئے كار لاتے ہوئے جس چيز كو ميدان مارنے كے ارادے سے لائے ہيں اسے زمين پر پھينكيں _

فلماجاء السحرة قال لهم موسى القوا ماانتم ملقون

۳_ حضرت موسى (ع) كو اپنى حقانيت كا يقين تھا اور اپنے مقابلے ميں دشمن كى طاقت و قوت كو معمولى اور ناچيز سمجھتے تھے_فلما جاء السحرة قال موسى القوا ما انتم ملقون

فرعون:اس كا قصہ ۱; اسكے كارندے۱;يہ اور جادوگروں كو جمع كرنا ۱

موسى (ع) :انكا ايمان ۳; انكا قصہ ۲;انكا مطالبہ ۲; يہ اور دشمنوں كا عاجز ہونا ۳; يہ اور فرعون كے جادوگر ۲

۵۶۱

آیت ۸۱

( فَلَمَّا أَلْقَواْ قَالَ مُوسَى مَا جِئْتُم بِهِ السِّحْرُ إِنَّ اللّهَ سَيُبْطِلُهُ إِنَّ اللّهَ لاَ يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ )

پھر جب ان لوگوں نے رسيوں كو ڈال ديا تو موسى نے كہا كہ جو كچھ تم لے آئے ہو يہ جادو ہے اور اللہ اس كوبيكار كردے گا كہ وہ مفسدين كے عمل كو درست نہيں ہونے ديتا ہے _

۱_ حضرت موسى (ع) كى درخواست كے بعد جادوگروں نے جو كچھ ان كے پاس تھا اسے ميدان ميں پھينك كر (لكڑياں اور رسياں ) جادو كا عمل انجام ديا _قال لهم موسى القوا فلما القوا

۲_ حضرت موسى (ع) نے جادوگروں كا عمل ديكھنے كے بعد اپنے سے جادو كا اتہام دور كرنے كيلئے اس كام كے جادو ہونے كو انكے كانوں تك پہنچايا_فلما القوا قال موسى ما جئتم به السحر

۳_ حضرت موسى (ع) نے جادوگروں كى شكست اور انكے جادو كى ناكامى كے قطعى اور غير قابل شك ہونے كا اعلان كيا _

قال موسى (ع) ما جئتم به السحر ان الله سيبطله

۴_ حضرت موسى (ع) نے جادوگروں كى شكست اور ان كے جادو كى ناكامى كو خدا تعالى كے ساتھ مرتبط كيا اور اپنے آپ كو صرف خدا كے كام كا ايك واسطہ قرار ديا_

قال موسى ماجئتم به السحر ان الله سيبطله ان الله لايصلح عمل المفسدين_ و يحق الله الحق بكلماته

۵_ حضرت موسى (ع) كو پہلے سے ہى اپنى كاميابى اور جادوگروں كى شكست اور انكے جادو كى ناكامى كا اطمينان تھا_

۵۶۲

قال موسى ما جئتم به السحر ان الله سيبطله

۶_ حضرت موسى (ع) نے جادوگروں كومخاطب كرتے ہوئے انہيں فساد برپا كرنے والا گروہ اور انكے اپنے ساتھ مقابلہ كو فتنہ انگيز عمل قرار ديا _قال موسى ما جئتم به السحر ان الله لا يصلح عمل المفسدين

۷_ حضرت موسى (ع) نے فرعون اور اسكے حاشيہ برداروں كو فتنہ انگيز ٹولہ وہ اور انكى سازش كو شكست سے دوچار قرار ديا _ان الله لا يصلح عمل المفسدين

۸_ انبياء كا مقابلہ كرنا فتنہ انگيز عمل ہے اور مقابلہ كرنے والے مفسد لوگ ہيں _

قال موسى ماجئتم به السحر ان الله لايصلح عمل المفسدين

۹ _ خدا تعالى اجازت نہيں ديتا كہ مفسد لوگوں كے كام كا انجام اچھا ہو_ان الله لا يصلح عمل المفسدين

۱۰_ انسانى معاشروں ميں جارى سنت الہى مفسدين كے فساد انگيز كاموں كے ساتھ سازگار نہيں ہے اور يہ انكى بقاء اور ثبات سے مانع ہے_ان الله لا يصلح عمل المفسدين

'' لايصلح ''_ فعل مضارع، جو استمرار پر دلالت كرتا ہے، سے سنت الہى كا استفادہ ہوتا ہے_

۱۱_ جادو، فساد كا سبب ہے اور جادوگر مفسد لوگ ہيں _ما جئتم به السحر ان الله لا يصلح عمل المفسدين

۱۲_حق و باطل كى جنگ ميں آخرى شكست ، حق دشمنوں اور باطل پرست فساديوں كا حتمى مقدر ہے_

ان الله سيبطله ان الله لا يصلح عمل المفسدين

انبياء (ع) :انكے مقابلے ميں آنے كا فساد ہونا ۸

جادو:اسكے آثار ۱۱

جادوگر لوگ:انكا فساد پھيلانا ۱۱

حق:حق دشمنوں كى شكست كا حتمى ہونا ۱۲; حق و باطل۱۲

خدا تعالى :اسكى سنتوں كے اثرات ۱۰;اسكى سنتيں ۱۰; اسكے افعال ۹

۵۶۳

فرعون :اس كا فساد پھيلانا ۱۰

فرعون كے جادوگر:انكا جادو ۱; انكا فساد پھيلانا ۶; انكے جادو كا ناكام ہونا ۳

فرعونى لوگ:انكا فساد پھيلانا ۷

فساد پھيلانا :اسكے عوامل ۸،۱۱; اسكے موارد ۸; اسكے موانع ۱۰مفسدين :۶،۷،۸،۱۱

انكا انجام ۹; انكى شكست كا حتمى ہونا ۱۲;انكى ناكامى ۹

موسى (ع) :ان پر جادو كى تہمت ۲; انكا اطمينان ۵; انكا غيب كو جاننا ۵; انكا قصہ ۱،۲،۳،۴،۵،۶; انكا نقش و كردار۴; يہ اور فرعون كى شكست ۷;يہ اور فرعون كے جادوگر ۱،۲،۶;يہ اور فرعون كے جادوگروں كى شكست ۳،۴،۵; يہ اور فرعونيوں كى شكست ۷

آیت ۸۲

( وَيُحِقُّ اللّهُ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ )

اور اپنے كلمات كے ذريعہ حق كو ثابت كرديتا ہے چاہے مجرميں كو كتنا ہى براكيوں نہ لگے _

۱_ تباہى پھيلانے والوں اور مجرموں كى مرضى كے برخلاف خدا تعالى كى انسانى معاشروں ميں سنت، حق كا پائيدار اور اس كا بول بالا كرنا ہے_و يحق الله الحق بكلماته و لوكره المجرمون

۲_ پيغمبروں كے معجزے ، خدا تعالى كے كلمات ہيں _ثم بعثنا موسى و هارون بآياتنا و يحق الله الحق بكلماته

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ باطل كو ناكام كرنے اور حق كو ثابت اور محكم و مضبوط كرنے كا ايك ذريعہ حضرت موسى (ع) كا معجزہ تھا، مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۳_ خدا تعالى اپنے كلمات كے ذريعے حق كو پائيدار اور پابرجا كرتا ہے_( و يحق الله الحق بكلماته )

۵۶۴

۴_ حق دشمن لوگوں كا مقدر ہميشہ شكست ہے_و يحق الله الحق بكلماته و لوكره المجرمون

۵_ حق دشمن لوگ ، تباہى پھيلانے والے اور مجرم ہيں _و يحق الله الحق بكلماته و لوكره المجرمون

۶_ جرم اور تباہى پھيلانا ، حق دشمنى كا پيش خيمہ ہے_و يحق الله الحق بكلماته و لوكره المجرمون

۷_ فرعون اور اسكے حاشيہ بردار لوگ مجرم اورتباہى پھيلانے والے تھے_

فرعون و ملائه و كانوا قوما مجرمين و يحق الله الحق بكلماته و لوكره المجرمون

۸_ انبياء كے راستے كى مخالفت كرنے والے مجرم اور تباہ كار ہيں _و يحق الله الحق بكلماته و لوكره المجرمون

انبياء (ع) :انكے مخالفين كا فساد پھيلانا ۸; انكے مخالفين كا مجرم ہونا ۸

جرائم :انكےاثرات ۶

حق :اس كا استمرار۱;اسكى كاميابى كا حتمى ہونا ۱;اسكى كاميابى كے عوامل ۳;اس كے استمرار كے اسباب ۳; حق دشمنوں كا فساد پھيلانا ۵; حق دشمنوں كا مجرم ہونا ۵; حق دشمنوں كى شكست ۴; حق دشمنى كا پيش خيمہ ۶

خدا تعالى :اسكى سنتيں ۱; اسكے افعال ۳;اسكے كلمات ۲،۳

فرعون :اس كا فساد پھيلانا ۷; اس كا مجرم ہونا ۷

فرعونى سردار:انكا فساد پھيلانا ۷; انكا مجرم ہونا ۷

فساد پھيلانا :اسكے اثرات ۶

مجرمين :۵،۷،۸

انكا ناراضى ہونا ۱

معجزہ :اسكى حقيقت ۲

مفسدين :۵،۷،۸

انكا ناراضى ہونا ۱

۵۶۵

آیت ۸۳

( فَمَا آمَنَ لِمُوسَى إِلاَّ ذُرِّيَّةٌ مِّن قَوْمِهِ عَلَى خَوْفٍ مِّن فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِمْ أَن يَفْتِنَهُمْ وَإِنَّ فِرْعَوْنَ لَعَالٍ فِي الأَرْضِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الْمُسْرِفِينَ )

پھر بھى موسى پر ايما ن نہ لائے مگر ان كى قوم كى ايك نسل اور نہ بھى فرعون اور اس كى جماعت كے خوف كے ساتھ كہ كہيں وہ كسى آزمائش ميں نہ مبتلا كردے كہ فرعون بہت اونچا ہے اور وہ اسرف اور زيادتى كرنے والا بھى ہے _

۱_قوم فرعون نے حضرت موسى (ع) كے عظيم معجزے اور انكے جادوگروں پر غلبے كا مشاہدہ كرنے كے باوجود اپنے عقيدہ پر اصرار كيا اور ان ميں سے كوئي بھى حضرت موسى (ع) پر ايمان نہ لايا_فما آمن لموسى الا ذرية من قومه

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' من قومہ'' كى ضمير كا مرجع'' موسى '' ہو اور '' قوم موسى '' سے مراد بنى اسرائيل ہوں _

۲_ حضرت موسي(ع) كے معجزوں اور جادوگروں كى شكست كے وقوع پذير ہونے كے بعد بنى اسرائيل كا صرف ايك چھوٹا ساگروہ آپكا گرويدہ ہو كر ايمان لايا_فما آمن لموسى الاذرية من قومه

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' من قومہ'' كى ضمير كا مرجع موسى ہو علاوہ ازين '' ذرية'' كا نكرہ ہونا تقليل پر دلالت كرتا ہے_

۳_ موسي(ع) كے گرويدہ ہوكر ان پر ايمان لانے والے سب كے سب بنى اسرائيل كى جوان نسل تھى _

فما آمن لموسى الا ذرية من قومه

'' ذرية'' كا معنى ہے بيٹے اور اولاد_ اور اس رعب و وحشت كو مد نظر ركھتے ہوئے جو فرعون نے بنى اسرائيل كے در ميان پيدا كر ركھى تھى اور يہ كہ ايسے حالات ميں عام طور پر بوڑھے لوگ مصلحت كا شكار ہوجاتے ہيں كہا جاسكتا ہے كہ '' ذرية'' سے مراد بنى اسرائيل كے جوان لوگ ہيں _

۵۶۶

۴_ حضرت موسى (ع) پر ايمان لانے والے، اپنى قوم كے سرداروں اور فرعون كے ظلم و ستم اور شكنجوں كى وجہ سے زبردست وحشت كا شكار تھے_فما آمن لموسى الا ذرية من قومه على خوف من فرعون و ملائهم ان يفتنهم

خوف كا نكرہ ہونا اسكى شدت پر دلالت كرتا ہے اور فتنہ كا ايك معنى عذاب اور شكنجہ ہے_

۵_ حضرت موسى (ع) پر ايمان لانے والے اپنے ايمان كى پاداش ميں فرعون اور اپنى قوم كے ظلم و ستم اور شكنجوں كے خطرے سے دوچار تھے_الا ذرية من قومه على خوف من فرعون و ملائيهم ان يفتنهم

۶_ قوم موسى كے سردار حضرت موسى (ع) كے دشمن اور فرعون كى حكومت كے ساتھ وابستہ تھے_

على خوف من فرعون و ملائهم

۷_ مصر كا فرعون ايك ڈكٹيٹر ، اپنے آپ كو بڑا سمجھنے والا اور خودسر حكمران تھا_و ان فرعون لعال فى الارض

۸_ مصر كا فرعون ايسا حكمران تھا جس كا شمار مسرفين ميں ہوتا ہے_انه لمن المسرفين

۹_ فرعون دوسروں كو شكنجے اور اذيت دينے ميں كسى حد كا قائل نہيں تھا_

فما آمن لموسى الا ذرية من قومه على خوف من فرعون و ملائهم ان يفتنهم و انه لمن المسرفين

۱۰_ فرعون كى خودسري، اس كى آمريت اور مسرفانہ طبيعت: اسكے موسى كے مقابلے ميں آنے اور انكے پيرو كاروں كو اذيتيں دينے كا سبب تھي_

فما آمن لموسى الا ذرية من قومه على خوف من فرعون و ملائهم ان يفتنهم و ان فرعون لعال فى الارض و انه لمن المسرفين

۱۱_ خود سر ى اور مسرفانہ و تسلط جمانے والى خصلت : انبياءے الہى كے مقابلے ميں آنے كا سبب بنتى ہے_

على خوف من فرعون ان فرعون لعال فى الارض و انه لمن المسرفين

۱۲_ فرعون كا تسلط اور اس كى خودسرى نے ، سرزمين مصر ميں خوف و وحشت پيدا كر ركھى تھي_

فما آمن الا ذرية على خوف من فرعون و ملائهم ان يفتنهم و ان فرعون لعال فى الارض

استبداد:اسكے اثرات ۱۱

۵۶۷

اسراف :اسكے اثرات ۱۱

انبياء (ع) :انكے مقابلے ميں آنے كا پيش خيمہ ۱۱

بنى اسرائيل:انكا ايمان ۲;انكى تاريخ ۱،۲،۳،۴،۵،۶;انكے جوان مومن ۳; انكے سرداروں كى اذيتيں ۵; انكے سرداروں كى دشمنى ۶; انكے مومنوں كا خوف ۴; انكے مومنوں كا شكنجہ ۵; انكے مومنوں كو اذيت دينے كے عوامل۱۰،۱۲; انكے مؤمنين ۳

تسلط ركھنا:اسكے اثرات ۱۱

خوف:بنى اسرائيل كے سرداروں كے شكنجوں كا خوف ۴; فرعون كے شكنجوں كا خوف ۴

سرزمين :سرزمين مصر ميں وحشت كے عوامل ۱۲

فرعون:اس كا استبداد ۷;اس كا اسراف ۸; اس كا تكبر ۷; اسكى اذيتيں ۵،۹; اسكى خصوصيات ۷،۸،۹; اسكے استبداد كے اثرات ۱۰،۱۲; اسكے اسراف كے اثرات ۱۰;اسكے تسلط جمائے ركھنے كے اثرات ۱۰،۱۲; اسكے زمانے ميں وحشت كے عوامل ۱۲; اسكے شكنجے۵،۹;اسكے ظلم كى كثرت ۹; اسكے كارندوں كى دشمني۶; يہ اور موسى (ع) ۱۰

فرعون كے جادوگر:انكى شكست ۲

قبطى قبيلے كے لوگ:انكا كفر۱; انكا ليچڑپن ۱; يہ اور موسى (ع) ۱

مسرفين :۸

موسى (ع) :ان پر ايمان لانے والے۲،۳; انكے دشمن ۶;انكے معجزے كے اثرات ۲; انكے مقابلے ميں آنے كے عوامل ۱۰

۵۶۸

آیت ۸۴

( وَقَالَ مُوسَى يَا قَوْمِ إِن كُنتُمْ آمَنتُم بِاللّهِ فَعَلَيْهِ تَوَكَّلُواْ إِن كُنتُم مُّسْلِمِينَ )

اور موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ اگر تم واقعاً اللہ پر ايمان الئے ہو تو اسى پر بھر وسہ كرو اگر واقعاً اس كے اطاعت گذار بندے ہو _

۱_حضرت موسى (ع) اپنى قوم كے مہربان رہبر اور تڑپ ركھنے والے راہنما تھے_و قال موسى يا قوم

مندرجہ بالا مطلب '' قوم '' كے ياء متكلم كى طرف مضاف ہونے سے حاصل ہوتا ہے_

۲_ حق كى طرف دعوت دينے اور تبليغ كرنے ميں لوگوں كے ساتھ نرم رويہ ركھنا پسنديدہ امر ہے_

و قال موسى يا قوم

۳_ حضرت موسى (ع) نے توكل اور مطيع ہوجانے كو خدا تعالى پر سچے ايمان كى علامتيں قرار ديا اور اپنى قوم كو انہيں حاصل كرنے كى دعوت دى _وقال موسى ياقوم ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۴_ خدا تعالى پر توكل كرنا اور اسكے سامنے سرتسليم خم كرنا انسان كو دشمنوں كے خوف و وحشت سے نجات دلاتا ہے_

على خوف من فرعون و ملائهم ان يفتنهم فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۵_ سچا مومن وہ ہے جو مقام عمل ميں اللہ كے سب احكام كو بلاچوں و چرا انجام دے، اپنے حال اور آئندہ كے امور كو صرف اسكے سپرد كرے اور اسكے غير كو اپنا سہارا نہ بنائے_و قال موسى يا قوم ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۶_ خدا پر توكل كرنا ، ايمان اور سرتسليم خم كرنے كا لازمہ ہے_

۵۶۹

ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۷_ مومنين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ خدا كے سامنے سرتسليم خم كريں ، اس كا سہارا ليں اور كسى طاقت سے نہ ڈريں _

ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۸_ خدا تعالى پر توكل، مشكلات كے وقت ثابت قدم رہنے كا سامان فراہم كرتا ہے_

على خوف من فرعون و ملائهم ان يفتنهم فعليه توكلو

۹_ سر تسليم خم كرنے كا مقام، ايمان سے برتر ہے_ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۱۰_مرحلہ ايمان سے گزر كر سرتسليم خم كرنے كے مرتبے تك پہنچنے والے، خدا تعالى پر توكل كرنے پر قادر ہيں _

ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۱۱_ امام باقر (ع) سے روايت كى گئي ہے_''ان قوم موسى استعبدهم آل فرعون و قالوا : لو كان لهولاء على الله كرامة كما يقولون ما سلطنا عليهم فقال موسى لقومه يا قوم ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ...'' '' بيشك آل فرعون نے قوم موسى (ع) كو اپنا غلام بنا ركھاتھا اور اس سے كہتى تھى يہ لوگ جس طرح خود كہتے ہيں اگر خدا كے يہاں انكى كوئي عزت ہوتى تو خدا ہميں ان پر مسلط نہ كرتاپس موسى نے اپنى قوم سے كہا اے قوم اگر تمہارا خدا پر ايمان ہے تو اس پر بھروسہ كرو(۱)

ايمان :اسكى قدر و قيمت ۹; اسكى نشانياں ۳; اسكے اثرات ۶

تبليغ:اسكى روش ۲; اس ميں مہربانى ۲

توكل :اسكى دعوت ۱۱; خدا پر توكل كرنا ۳،۵،۱۰،۱۱;خدا پر توكل كى اہميت ۷; خدا پر توكل كے اثرات ۴،۸; خدا پر توكل كے عوامل ۶

خوف:اسكے دور ہونے كے عوامل ۴

روايت :۱۱

رويہ :

____________________

۱) تفسيرقمى ج ۱ ص ۳۱۴_ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۱۴ح ۱۰۹_

۵۷۰

اسكى بنياديں ۲

سالكين :انكى خصوصيات ۱۰

سختي:اس ميں استقامت كے عوامل ۸

سرتسليم خم كرنا:اسكے مقام كى قدر و قيمت ۹; خدا كے سامنے سرتسليم خم كرنا ۳; خدا كے سامنے سرتسليم خم كرنے كى اہميت ۷; خدا كے سامنے سرتسليم خم كرنے كے اثرات۴،۶

عمل :پسنديدہ عمل ۲

متوكلين :خدا پر توكل كرنے والے۱۰

موسى (ع) :انكا ہدايت كرنا۱; انكى تعليمات ۳; انكى دعوت ۳،۱۱; انكى رہبرى كى خصوصيات ۱; انكى مہربانى ۱;يہ اور بنى اسرائيل ۱

مومنين :انكا توكل ۵;انكا مطيع ہونا ۵; انكى خصوصيات ۵; انكى ذمہ دارى ۷; يہ اور سرتسليم خم كرنے كا مقام ۱۰; يہ اور غير خدا سے ڈرنا ۷

نفسيات :تربيتى نفسيات ۴

آیت ۸۵

( فَقَالُواْ عَلَى اللّهِ تَوَكَّلْنَا رَبَّنَا لاَ تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ )

تو ان لوگوں نے كہا كہ بيشك ہم نے خدا پر بھروسہ كيا ہے_ خدا يا ہميں ظالموں كے فتنوں اور آزمائشوں كا مركز نہ قرار دينا_

۱_ قوم موسى نے حضرت موسى (ع) كى نصيحت اور دعوت كے بعد اعلان كيا كہ ہم صرف خدا پر توكل كرتے ہيں اور اسكے علاوہ كسى پر ہمارا بھروسہ نہيں ہے_و قال موسى يا قوم فعليه توكلوا

۵۷۱

فقالوا على الله توكلنا

۲_ قوم موسى جب سے حضرت موسى (ع) كى طرف مائل ہوئي تھى اسى وقت سے اپنے آپ كو فرعونيوں كے شكنجے اور عذاب كے خطرے ميں ديكھ رہى تھي_ربنا لا تجعلنا فتنة للقوم الظالمين

۳_ حضرت موسى (ع) كى قوم نے خدا پر توكل كرنے كے بعد اسكى بارگاہ ميں دعا كى كہ اسكى ناتوانى اور كمزورى كو، جو ظالموں كو ان پر ظلم كرنے كى ترغيب دلاتى تھي; دور كر دے_فقالوا على الله توكلنا ربنا لاتجعلنا فتنة للقوم الظالمين

جس طرح مال و اولاد اور دنيا اپنى كشش اور جذابيت كى وجہ سے فتنہ ہيں اور انسان كو اپنا گرويدہ بنا ليتى ہيں اسى طرح ان لوگوں كى كمزورى اور ناتوانى بھى ظالموں كيلئے فتنہ ہے جو انہيں كمزوروں پر ظلم كرنے كى ترغيب دلاتى ہے_

۴_ فرعون اور اسكے قريبى سردار بھيڑيا صفت اور ظالم تھے_ربنا لا تجعلنا فتنة للقوم الظالمين

۵_ بنى اسرائيل ، فرعون اور اسكےحاشيہ نشينوں كى حكمرانى اور تسلط ميں ذلت و خوارى كى زندگى گزار رہے تھے_

فقالوا على الله توكلنا ربنا لا تجعلنا فتنة للقوم الظالمين

۶_ خدا تعالى كا مقام ربوبيت اس لائق ہے كہ ظالموں كے چنگال سے نجات پانے كيلئے اس سے مدد كى درخواست كى جائے_ربنا لا تجعلنا فتنة للقوم الظالمين

۷_ امام باقر(ع) اور امام صادق (ع) سے روايت كى گئي ہے كہ انہوں نے خدا تعالى كے فرمان '' ربنا لا تجعلنا فتنةللقوم الظالمين '' كے بارے ميں فرمايا'' لا تسلطهم علينا فتفتنهم بنا'' پروردگارا ظالموں كو ہمارے اوپر مسلط نہ كرنا كہ ہميں انكى آزمائش كا ذريعہ قرار دے_(۱)

آزمائش:اس كا ذريعہ ۷

بنى اسرائيل:انكا توكل ۱،۳;انكو نصيحت ۱;انكى تاريخ ۲،۵; انكى توحيد ۱; انكى دعا ۳;انكى ذلت ۵; انكى مشكلات ۵; سردار اور بنى اسرائيل ۵; يہ اور فرعون ۵; يہ اور فرعون كے شكنجے۲

خدا تعالى :اسكى ربوبيت كى اہميت ۶

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۲۷ ح ۳۸_نور الثقلين ج ۲ ص ۳۱۴ح ۱۱۰_

۵۷۲

دعا:ظالموں سے نجات كى دعا ۷

روايت ۷

ظالم لوگ۴ان سے نجات ۶; انكا امتحان ۷; انكے ظلم كاپيش خيمہ ۳

فرعون :اس كا ظلم ۴; اسكى خصوصيات ۴

فرعونى سردار:انكا ظلم ۴; انكى خصوصيات ۴

مدد طلب كرنا :خدا سے مدد طلب كرنا ۶

موسى (ع) :انكى د عوت ۱; انكى نصيحتيں ۱

آیت ۸۶

( وَنَجِّنَا بِرَحْمَتِكَ مِنَ الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ )

اور اپنى رحمت كے ذريعہ كا فرقوم كے شرسے محفوظ ركھنا _

۱_ قوم موسى (ع) كے مومنين كى خدا تعالى سے، كافروں سے نجات كيلئے دعا _

ربنا لا تجعلنا فتنة و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

۲_ مصر، سرزمين كفر تھى _من القوم الكافرين

۳_فرعون اور اسكے حوارى ، كافر تھے_على خوف من فرعون و ملائهم و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

۴_ بنى اسرائيل سرزمين كفر اور كافروں كے جوار ميں زندگى گزارنے كى طرف مائل نہيں تھے_

و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

۵_ كافروں كے جوار ميں زندگى گزار نا ناپسنديدہ اور شہر كفر سے ہجرت كرجانا پسنديدہ امر ہے_

و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

۶_ بنى اسرائيل سرزمين مصر سے كسى اور طرف ہجرت كرنا چاہتے تھے_

و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

۷_ بنى اسرائيل نے دعا كے دوران خدا تعالى سے چاہا كہ انكے مصر سے كسى اور طرف ہجرت كرنے كے

۵۷۳

اسباب فراہم كرے_و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

جملہ '' و نجنا برحمتك من القوم الكافرين '' كا معنى ہے( ہميں كفار سے نجات دلا) اور ہوسكتا ہے اس سے مراد كسى اور سرزمين كى طرف ہجرت كى درخواست ہو _

۸_ بنى اسرائيل نے اپنى دعا ميں خدا كى رحمت والى صفت كو وسيلہ بنايا_و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

بنى اسرائيل:انكا وسيلہ بنانا۸; انكى تاريخ ۴،۶،۷;انكى چاہت ۶،۷; انكى دعا ۱،۷،۸; يہ اور كفار ۴; يہ اور كفار سے نجات ۱

خدا تعالى :اسكى رحمت ۶

دعا :اسكے آداب۸; كفار سے نجات كى دعا ۱; ہجرت كى دعا ۷

سرزمين :سرزمين مصر سے ہجرت ۶،۷;سرزمين مصر كى تاريخ ۲

شہر كفر:۲اس سے ہجرت كرنا ۵

عمل :پسنديدہ عمل ۵

فرعون :اس كا كفر ۳

فرعون كے حوارى :انكا كفر۳

كفار:۳انكے ہمراہ زندگى گزارنے كا ناپسنديدہ ہونا ۵

۵۷۴

آیت ۸۷

( وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى وَأَخِيهِ أَن تَبَوَّءَا لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُيُوتاً وَاجْعَلُواْ بُيُوتَكُمْ قِبْلَةً وَأَقِيمُواْ الصَّلاَةَ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ )

او رہم نے موسى اور ان كے بھائي كى طرف وحى كہ اپنى كے لئے مصر ميں گھر بناؤ اور اپنے گھروں كو قبلہ قرار دو اور نماز قائم كرو اور مومنين كو بشارت ديدو_

۱_ خدا تعالى نے وحى كے ذريعے موسى (ع) اور ہارون(ع) كو حكم ديا كہ وہ شہر مصر (حكومت فرعون كا مركز) ميں اپنى قوم كى رہائش كا انتظام كريں _و اوحينا الى موسى و اخيه ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوتا

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ايك تو مصر سے مراد شہر مصر ہو جيسا كہ مفردات اور لسان العرب ميں اسكى وضاحت موجود ہے اور دوسرا يہ كہ جارومجرور'' بمصر'' '' تبوّء ا'' كا متعلق ہو نہ '' قومكما'' كيلئے حال_

۲_ موسى و ہارون پر ذمہ دارى عائد كى گئي كہ وہ مصر ميں رہنے والے بنى اسرائيل كيلئے رہائش كا انتظام كريں _

و اوحينا الى موسى و اخيه ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوتا

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''بمصر'' مقدر عامل كا متعلق اور قوم كيلئے حال يا صفت ہو يعنى تبوّء ا لقومكماكائنين يا الكائنين بمصر

۳_ حضرت موسى (ع) كے بھائي ( ہارون ) وحى دريافت كرنے ميں انكے شريك اور امر رسالت ميں انكے مددگار تھے_

و اوحينا الى موسى و اخيه ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوتا

۴_ خدا تعالى كى طرف سے حضرت موسى (ع) اور ہارون(ع) كى ڈيوٹى لگى كہ وہ اپنى قوم كو مختلف علاقوں سے اكٹھ

۵۷۵

كركے شہر مصر ميں متمركز كريں _و اوحينا الى موسى و اخيه ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوتا

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' بمصر'' ''تبوّء ا''كے متعلق ہو_اس طرح كہ بنى اسرائيل چونكہ مصر كے مختلف علاقوں ميں پراگندہ تھے اور ان حالات ميں حضرت موسى (ع) كيلئے انہيں عادى طور پر مصر سے خارج كرنا ممكن نہيں تھا اسلئے خدا تعالى نے حكم ديا كہ انہيں ايك جگہ متمركز كريں تا كہ مصر سے انہيں نكالنے ميں مشكل كا سامنا نہ ہو_

۵_ خدا تعالى نے حكم ديا كہ بنى اسرائيل اپنے گھروں كو آمنے سامنے تعمير كريں _و اجعلوا بيوتكم قبلة

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ لفظ '' قبلة'' مصدر نوعى اور اسم فاعل كے معنى ميں ہو يعنى''اجعلوا بيوتكم متقابلة''

۶_شہر مصر (فرعون كى حكومت كا مركز) ميں بنى اسرائيل كى ناتوانى اور ذلت اس قدر تھى كہ ايسے خيموں اور جھونپڑيوں سے بھى محروم تھے جو انہيں سردى اور گرمى سے محفوظ ركھيں _و اوحينا الى موسى و اخيه ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوت

۷_ لوگوں كى رہائش كا انتظام كرنا دين كا مورد توجہ مسئلہ ہے_ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوتا و اجعلوا بيوتكم قبلة

۸_ خدا تعالى نے بنى اسرائيل كو نماز قائم كرنے كا حكم ديا_و اقيموا الصلاة

۹_ ايمان اور نماز قائم كرنا بنى اسرائيل كے لئے فرعون كے تسلط سے نجات حاصل كرنے كا ذريعہ تھے_

ربنا لا تجعلنا فتنة للقوم الظالمين_ و نجنا برحمتك و اقيموا الصلاة و بشر المؤمنين

۱۰_ خدا تعالى نے حضرت موسى (ع) كو حكم ديا كہ وہ بنى اسرائيل كو فرعون كے چنگل سے آزاد ہونے كى خوشخبرى ديں _

و نجنا برحمتك من القوم الكافرين و بشر المؤمنين

۱۱_ خوشخبرى كا ، كاميابى كى اميد اور حوصلہ پيدا كرنے ميں بڑا كردار ہے_و نجنا من القوم الكافرين و بشر المؤمنين

۱۲_ ايمان اور نماز قائم كرنے كا ظالموں كے فتنوں سے نجات حاصل كرنے ميں بڑا كردار ہے_

و نجنا برحمتك من القوم الكافرين و اقيموا الصلاة و بشر المؤمنين

۱۳_ امام كاظم (ع) سے روايت كى گئي ہے''لما خافت بنو اسرائيل جبابرتها اوحى الله الى موسى و هارون ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوتا و اجعلوا بيوتكم قبلة'' امروا ان

۵۷۶

يصلوا فى بيوتهم (۱)

جب بنى اسرائيل كو اپنے ظالم حكمرانوں كا خوف لاحق ہوا توخدا تعالى نے موسى اور ہارون كى طرف وحى نازل كى كہ مصر ميں اپنى قوم كيلئے گھر تيار كرو اور اپنے گھروں كو اپنا قبلہ قرار دو امام (ع) نے فرمايا انہيں حكم ديا گيا كہ اپنے گھروں ميں نماز پڑھيں _

۱۴_عن محمد ابن مسلم عن ابى جعفر (ع) قال قلت كان هارون اخا موسى لابيه و امه؟ قال نعم قلت و كان الوحى ينزل عليهما جميعا ؟ قال الوحى ينزل على موسى و موسى يوحيه الى هارون (۲)

محمد بن مسلم كہتے ہيں ميں نے امام باقر(ع) سے عرض كيا ہارون موسى (ع) كا سگا بھائي تھا؟ حضرت نے فرمايا ہاں ميں نے عرض كيا وحى دونوں پر نازل ہوتى تھي؟ آپ نے فرمايا وحى حضرت موسى (ع) پر نازل ہوتى اور حضرت موسى (ع) اسے ہارون تك منتقل كرتے تھے_

ايمان :اسكے اثرات ۹،۱۲

بنى اسرائيل:انكا قبلہ ۱۳; انكا محروم ہونا ۶; انكو بشارت ۱۰; انكى تاريخ ۱،۲،۵،۶; انكى ذمہ دارى ۵;انكى شرعى ذمہ دارياں ۸; انكى كمزورى ۶;انكى نجات ۱۰; انكى نجات كا پيش خيمہ ۹; مصر ميں انكى ذلت ۶;مصر ميں انكى مشكلات ۶; يہ اور گھر بنانا ۵; يہ اور نماز قائم كرنا ۸; يہ مصر ميں ۲،۴

خدا تعالى :اسكى بشارتيں ۱۰;اسكے اوامر ۱،۵،۸،۱۰

خوشخبرى دينا :اسكے اثرات ۱۱//دين:دين اور گھر۷

روايت ۱۳،۱۴

ظالم لوگ:ان سے نجات كے عوامل۱۲

فرعون :اسكے ظلم سے نجات كا پيش خيمہ۹; اسكے ظلم سے نجات كى خوشخبرى ۱۰

كاميابى :اسكے عوامل ۱۱

____________________

۱) تفسير قمى ج ۱ص ۳۱۵_ نور الثقلين ج ۲ص ۳۱۵ح ۱۱۴_

۲) تفسير قمى ج ۲ ص ۱۳۵، ۱۳۶_ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۱۵ح ۱۱۵_

۵۷۷

گھر :اسكے تيار كرنے كى اہميت ۷

موسى (ع) :انكا مددگار ۳;انكى ذمہ دارى ۱،۲،۴،۱۰،۱۳;انكى رسالت كا شريك۳; انكى طرف وحى ۱،۳،۱۴; انكى نماز ۱۳; يہ اور بنى اسرائيل كا گھر ۱،۲

نماز:اسے قائم كرنے كے اثرات ۹،۱۲

ہارون (ع) :انكى ذمہ دارى ۱،۲،۴،۱۳;انكى طرف وحى ۱،۳،۱۴; انكى نماز ۱۳; يہ اور بنى اسرائيل كى رہائش گاہ ۱،۲; يہ اور موسى (ع) ۳

آیت ۸۸

( وَقَالَ مُوسَى رَبَّنَا إِنَّكَ آتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلأهُ زِينَةً وَأَمْوَالاً فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا رَبَّنَا لِيُضِلُّواْ عَن سَبِيلِكَ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَى أَمْوَالِهِمْ وَاشْدُدْ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَلاَ يُؤْمِنُواْ حَتَّى يَرَوُاْ الْعَذَابَ الأَلِيمَ )

اور موسى نے كہا كہ پروردگار تونے فرعون اور اس كے ساتھيوں كو زندگانى دنيا ميں اموال عطا كئے ہيں _ خدا يا يہ تيرے راستے سے بہكائيں گے_ خداياان كے اموال كو برباد كردے _ ان كے دلوں پر سختى نازل فرمايہ اس وقت تك ايمان نہ لائيں گے جب تك اپنى آنكھوں سے دردناك عذاب نہ ديكھ ليں _

۱_ خدا تعالى كى ربوبيت كو وسيلہ بنا كر خضوع و خشوع اور اپنى ذلت كا اظہار اور پھر اس كا بار بار اعتراف ، دعا كے آداب ميں سے ہے_و قال موسى ربنا ربنا ليضلوا ربنا اطمس

۲_ فرعون اور اسكے حوارى ، پر آسائش زندگي، عظيم اقتصادى وسائل اور تعجب خيز زينتوں سے مالامال تھے_

انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالا فى الحياة الدني

'' زينة و اموالاً'' كا نكرہ ہونا تفخيم كيلئے ہے اورعظيم ہونے پر دلالت كرتا ہے اور چونكہ ہرشئے كى عظمت اسكے لحاظ سے مختلف ہوتى ہے اسلئے زينت كے عظيم ہونے ميں اسكا تعجب خيز ہونا اوراموال كے عظيم ہونے ميں انكى كثرت اور فراوانى كو ذكر كيا گيا ہے_

۵۷۸

۳_ فرعون اور اسكے حواريوں كا مال و دولت اور اموال انہيں خدا تعالى كى طرف سے عطا ہوا تھا_

ربنا انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالاً فى الحياة الدنيا

۴_ كفر، دنيا ميں كافروں كے خدا تعالى كى كثير نعمتوں تك دسترسى سے مانع نہيں ہے_

ربنا انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالا فى الحياة الدنيا

۵_ فرعون اور اسكے حوارى دين خدا كا مقابلہ كرنے اور لوگوں كو گمراہ كرنے كيلئے اپنے عظيم مادى وسائل اور مال و دولت سے استفادہ كرتے تھے_انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالا فى الحياة الدنيا ليضلوا عن سبيلك

۶_ فرعون اور اسكے حواريوں كا خدا تعالى كى دى گئي دولت سے بہرہ مند ہونا اسكى ربوبيت كا تقاضا تھا_

ربنا انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالا

۷_ حضرت موسى (ع) نے فرعون اور اسكے حواريوں كے لوگوں كو گمراہ كرنے اور انہيں فريب دينے كيلئے اپنے كثيراموال اور آسائشوں سے استفادہ كرنے كى بارگاہ خدا وندى ميں شكايت كى _

و قال موسى ربنا انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالاً فى الحياة الدنيا ربنا ليضلوا عن سبيلك

۸_ طاغوت اور طاغوتيوں كے ہاتھوں ميں مال و دولت اور سامان آسائش كى فراوانى لوگوں كى گمراہى كا عامل ہے_

ربنا انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالاً ليضلوا عن سبيلك

۹_ فقرو تنگدستى انسان كے، ايمان كو چھوڑ كر دائرہ كفر ميں داخل ہونے كا سبب ہے_

ربنا ليضلوا عن سبيلك ربنا اطمس على اموالهم

۱۰_ حضرت موسى (ع) اپنى دعاميں فرعون اور اسكے حواريوں كى ثروت و دولت كى مكمل نابودى كے خواہاں تھے_

ربنا اطمس على اموالهم

بعض اوقات ''طموس'' كو ايك چيز كى طرف نسبت دى جاتى ہے اور اس سے مراد خود اس شے كى تباہى اور نابودى ہوتى ہے جيسے طموس قلب يعنى دل كا بتاہ و برباد اور خراب ہوجانا اور '' طموس طريق'' يعنى راستے كا خراب اور ختم ہوجانا اور بعض اوقات اس سے مراد شے كے لوازم و آثار كى تباہى ہوتى ہے جيسے طموس نجم يعنى ستارے كے

۵۷۹

نوركا ختم ہوجانا طموس چشم يعنى آنكھ كے نوركا ختم ہوجانا مندرجہ بالا مطلب پہلے استعمال كى بنا پر ہے_

۱۱_حضرت موسى (ع) نے اپنى دعا ميں خدا تعالى سے درخواست كى كہ لوگوں كو گمراہى سے بچانے كيلئے فرعون اور اسكے حواريوں كے اموال كى ( لوگوں كے دل اور آنكھوں ميں )كشش ختم كردے_

ربنا ليضلوا عن سبيلك ربنا اطمس على اموالهم

۱۲_ خدا تعالى سے ايسے وسائل و ثروت كى نابودى كى دعا كرنا جو راہ خدا ميں ركاوٹ بنيں ايك پسنديدہ امر ہے_

ليضلوا عن سبيلك ربنا اطمس على اموالهم

۱۳_ موسى (ع) نے اسلئے كہ فرعون اور اسكے حواريوں كو ايمان لانے كى توفيق نہ ہو اپنى دعا ميں خدا تعالى سے درخواست كى كہ انكے دلوں كو سخت كردے اور ان پر مہر لگادے_ربنا و اشدد على قلوبهم فلايؤمنو

شدت كا معنى ہے صلابت اور سخت ہونا اور يہ نرمى كى ضد ہے اور چونكہ '' اشدد'' '' علي'' كے ساتھ استعمال ہوا ہے اسلئے اس ميں مہر لگانے كا معنى پوشيدہ كيا گيا ہے_

۱۴_ دل ،ايمان و كفر كا مركز ہے_و اشدد على قلوبهم فلايؤمنو

۱۵_جن لوگوں كے دلوں پر خدا تعالى مہر لگاديتا ہے ان سے ايمان لانے اور پيغمبروں كى طرف مائل ہونے كى توفيق سلب ہوجاتى ہے_و اشدد على قلوبهم فلايؤمنو

''فلايؤمنوا'' كى فاء سببيہ ہے اور يہ ماقبل كے مابعد كا سبب ہونے پر دلالت كرتى ہے يعنى دل پر مہر لگنا ، توفيق ايمان كے سلب ہونے كا سبب بنتا ہے_

۱۶_مہرزدہ دل ، صرف اس وقت سمجھيں گے اور ايمان لائيں گے جب انہيں خدا تعالى كے دردناك عذاب كا سامنا ہوگا_و اشدد على قلوبهم فلايؤمنوا حتى يروا العذاب الاليم

۱۷_ خدا تعالى كے دردناك عذاب كو ديكھ كر كافروں كا ايمان لانا بے ثمر ہوگا اور خدا تعالى اسے قبول نہيں كريگا_

و اشدد على قلوبهم فلايؤمنوا حتى يروا العذاب الاليم

۱۸_حضرت موسى (ع) خدا تعالى سے فرعون اور اسكے حواريوں كيلئے مہلك عذاب كے خواہاں تھے_

واشدد على قلوبهم فلايؤمنوا حتى يروا العذاب الاليم

۵۸۰

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746