تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 10%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 190020 / ڈاؤنلوڈ: 4704
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۷

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

آیت ۸۰

( فَلَمَّا جَاء السَّحَرَةُ قَالَ لَهُم مُّوسَى أَلْقُواْ مَا أَنتُم مُّلْقُونَ )

پھر جب جادوگر آگئے تو موسى (ع) نے ان سے كہا جو كچھ پھنكنا چاہتے ہو پھينكو _

۱_ فرعون كے حكم كے بعد حكومتى كارندوں نے ملك كے اطراف سے سب ماہر جادوگروں كو بلا كر دارالحكومت ميں جمع كرليا_و قال فرعون ائتونى بكل ساحر عليم_ فلما جاء السحرة

۲_ جب حضرت موسى (ع) نے جادوگروں كے اس ہجوم كا سامنا كيا تو ان سے تقاضا كيا كہ اپنى پورى قوت كوبروئے كار لاتے ہوئے جس چيز كو ميدان مارنے كے ارادے سے لائے ہيں اسے زمين پر پھينكيں _

فلماجاء السحرة قال لهم موسى القوا ماانتم ملقون

۳_ حضرت موسى (ع) كو اپنى حقانيت كا يقين تھا اور اپنے مقابلے ميں دشمن كى طاقت و قوت كو معمولى اور ناچيز سمجھتے تھے_فلما جاء السحرة قال موسى القوا ما انتم ملقون

فرعون:اس كا قصہ ۱; اسكے كارندے۱;يہ اور جادوگروں كو جمع كرنا ۱

موسى (ع) :انكا ايمان ۳; انكا قصہ ۲;انكا مطالبہ ۲; يہ اور دشمنوں كا عاجز ہونا ۳; يہ اور فرعون كے جادوگر ۲

۵۶۱

آیت ۸۱

( فَلَمَّا أَلْقَواْ قَالَ مُوسَى مَا جِئْتُم بِهِ السِّحْرُ إِنَّ اللّهَ سَيُبْطِلُهُ إِنَّ اللّهَ لاَ يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ )

پھر جب ان لوگوں نے رسيوں كو ڈال ديا تو موسى نے كہا كہ جو كچھ تم لے آئے ہو يہ جادو ہے اور اللہ اس كوبيكار كردے گا كہ وہ مفسدين كے عمل كو درست نہيں ہونے ديتا ہے _

۱_ حضرت موسى (ع) كى درخواست كے بعد جادوگروں نے جو كچھ ان كے پاس تھا اسے ميدان ميں پھينك كر (لكڑياں اور رسياں ) جادو كا عمل انجام ديا _قال لهم موسى القوا فلما القوا

۲_ حضرت موسى (ع) نے جادوگروں كا عمل ديكھنے كے بعد اپنے سے جادو كا اتہام دور كرنے كيلئے اس كام كے جادو ہونے كو انكے كانوں تك پہنچايا_فلما القوا قال موسى ما جئتم به السحر

۳_ حضرت موسى (ع) نے جادوگروں كى شكست اور انكے جادو كى ناكامى كے قطعى اور غير قابل شك ہونے كا اعلان كيا _

قال موسى (ع) ما جئتم به السحر ان الله سيبطله

۴_ حضرت موسى (ع) نے جادوگروں كى شكست اور ان كے جادو كى ناكامى كو خدا تعالى كے ساتھ مرتبط كيا اور اپنے آپ كو صرف خدا كے كام كا ايك واسطہ قرار ديا_

قال موسى ماجئتم به السحر ان الله سيبطله ان الله لايصلح عمل المفسدين_ و يحق الله الحق بكلماته

۵_ حضرت موسى (ع) كو پہلے سے ہى اپنى كاميابى اور جادوگروں كى شكست اور انكے جادو كى ناكامى كا اطمينان تھا_

۵۶۲

قال موسى ما جئتم به السحر ان الله سيبطله

۶_ حضرت موسى (ع) نے جادوگروں كومخاطب كرتے ہوئے انہيں فساد برپا كرنے والا گروہ اور انكے اپنے ساتھ مقابلہ كو فتنہ انگيز عمل قرار ديا _قال موسى ما جئتم به السحر ان الله لا يصلح عمل المفسدين

۷_ حضرت موسى (ع) نے فرعون اور اسكے حاشيہ برداروں كو فتنہ انگيز ٹولہ وہ اور انكى سازش كو شكست سے دوچار قرار ديا _ان الله لا يصلح عمل المفسدين

۸_ انبياء كا مقابلہ كرنا فتنہ انگيز عمل ہے اور مقابلہ كرنے والے مفسد لوگ ہيں _

قال موسى ماجئتم به السحر ان الله لايصلح عمل المفسدين

۹ _ خدا تعالى اجازت نہيں ديتا كہ مفسد لوگوں كے كام كا انجام اچھا ہو_ان الله لا يصلح عمل المفسدين

۱۰_ انسانى معاشروں ميں جارى سنت الہى مفسدين كے فساد انگيز كاموں كے ساتھ سازگار نہيں ہے اور يہ انكى بقاء اور ثبات سے مانع ہے_ان الله لا يصلح عمل المفسدين

'' لايصلح ''_ فعل مضارع، جو استمرار پر دلالت كرتا ہے، سے سنت الہى كا استفادہ ہوتا ہے_

۱۱_ جادو، فساد كا سبب ہے اور جادوگر مفسد لوگ ہيں _ما جئتم به السحر ان الله لا يصلح عمل المفسدين

۱۲_حق و باطل كى جنگ ميں آخرى شكست ، حق دشمنوں اور باطل پرست فساديوں كا حتمى مقدر ہے_

ان الله سيبطله ان الله لا يصلح عمل المفسدين

انبياء (ع) :انكے مقابلے ميں آنے كا فساد ہونا ۸

جادو:اسكے آثار ۱۱

جادوگر لوگ:انكا فساد پھيلانا ۱۱

حق:حق دشمنوں كى شكست كا حتمى ہونا ۱۲; حق و باطل۱۲

خدا تعالى :اسكى سنتوں كے اثرات ۱۰;اسكى سنتيں ۱۰; اسكے افعال ۹

۵۶۳

فرعون :اس كا فساد پھيلانا ۱۰

فرعون كے جادوگر:انكا جادو ۱; انكا فساد پھيلانا ۶; انكے جادو كا ناكام ہونا ۳

فرعونى لوگ:انكا فساد پھيلانا ۷

فساد پھيلانا :اسكے عوامل ۸،۱۱; اسكے موارد ۸; اسكے موانع ۱۰مفسدين :۶،۷،۸،۱۱

انكا انجام ۹; انكى شكست كا حتمى ہونا ۱۲;انكى ناكامى ۹

موسى (ع) :ان پر جادو كى تہمت ۲; انكا اطمينان ۵; انكا غيب كو جاننا ۵; انكا قصہ ۱،۲،۳،۴،۵،۶; انكا نقش و كردار۴; يہ اور فرعون كى شكست ۷;يہ اور فرعون كے جادوگر ۱،۲،۶;يہ اور فرعون كے جادوگروں كى شكست ۳،۴،۵; يہ اور فرعونيوں كى شكست ۷

آیت ۸۲

( وَيُحِقُّ اللّهُ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ )

اور اپنے كلمات كے ذريعہ حق كو ثابت كرديتا ہے چاہے مجرميں كو كتنا ہى براكيوں نہ لگے _

۱_ تباہى پھيلانے والوں اور مجرموں كى مرضى كے برخلاف خدا تعالى كى انسانى معاشروں ميں سنت، حق كا پائيدار اور اس كا بول بالا كرنا ہے_و يحق الله الحق بكلماته و لوكره المجرمون

۲_ پيغمبروں كے معجزے ، خدا تعالى كے كلمات ہيں _ثم بعثنا موسى و هارون بآياتنا و يحق الله الحق بكلماته

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ باطل كو ناكام كرنے اور حق كو ثابت اور محكم و مضبوط كرنے كا ايك ذريعہ حضرت موسى (ع) كا معجزہ تھا، مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۳_ خدا تعالى اپنے كلمات كے ذريعے حق كو پائيدار اور پابرجا كرتا ہے_( و يحق الله الحق بكلماته )

۵۶۴

۴_ حق دشمن لوگوں كا مقدر ہميشہ شكست ہے_و يحق الله الحق بكلماته و لوكره المجرمون

۵_ حق دشمن لوگ ، تباہى پھيلانے والے اور مجرم ہيں _و يحق الله الحق بكلماته و لوكره المجرمون

۶_ جرم اور تباہى پھيلانا ، حق دشمنى كا پيش خيمہ ہے_و يحق الله الحق بكلماته و لوكره المجرمون

۷_ فرعون اور اسكے حاشيہ بردار لوگ مجرم اورتباہى پھيلانے والے تھے_

فرعون و ملائه و كانوا قوما مجرمين و يحق الله الحق بكلماته و لوكره المجرمون

۸_ انبياء كے راستے كى مخالفت كرنے والے مجرم اور تباہ كار ہيں _و يحق الله الحق بكلماته و لوكره المجرمون

انبياء (ع) :انكے مخالفين كا فساد پھيلانا ۸; انكے مخالفين كا مجرم ہونا ۸

جرائم :انكےاثرات ۶

حق :اس كا استمرار۱;اسكى كاميابى كا حتمى ہونا ۱;اسكى كاميابى كے عوامل ۳;اس كے استمرار كے اسباب ۳; حق دشمنوں كا فساد پھيلانا ۵; حق دشمنوں كا مجرم ہونا ۵; حق دشمنوں كى شكست ۴; حق دشمنى كا پيش خيمہ ۶

خدا تعالى :اسكى سنتيں ۱; اسكے افعال ۳;اسكے كلمات ۲،۳

فرعون :اس كا فساد پھيلانا ۷; اس كا مجرم ہونا ۷

فرعونى سردار:انكا فساد پھيلانا ۷; انكا مجرم ہونا ۷

فساد پھيلانا :اسكے اثرات ۶

مجرمين :۵،۷،۸

انكا ناراضى ہونا ۱

معجزہ :اسكى حقيقت ۲

مفسدين :۵،۷،۸

انكا ناراضى ہونا ۱

۵۶۵

آیت ۸۳

( فَمَا آمَنَ لِمُوسَى إِلاَّ ذُرِّيَّةٌ مِّن قَوْمِهِ عَلَى خَوْفٍ مِّن فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِمْ أَن يَفْتِنَهُمْ وَإِنَّ فِرْعَوْنَ لَعَالٍ فِي الأَرْضِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الْمُسْرِفِينَ )

پھر بھى موسى پر ايما ن نہ لائے مگر ان كى قوم كى ايك نسل اور نہ بھى فرعون اور اس كى جماعت كے خوف كے ساتھ كہ كہيں وہ كسى آزمائش ميں نہ مبتلا كردے كہ فرعون بہت اونچا ہے اور وہ اسرف اور زيادتى كرنے والا بھى ہے _

۱_قوم فرعون نے حضرت موسى (ع) كے عظيم معجزے اور انكے جادوگروں پر غلبے كا مشاہدہ كرنے كے باوجود اپنے عقيدہ پر اصرار كيا اور ان ميں سے كوئي بھى حضرت موسى (ع) پر ايمان نہ لايا_فما آمن لموسى الا ذرية من قومه

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' من قومہ'' كى ضمير كا مرجع'' موسى '' ہو اور '' قوم موسى '' سے مراد بنى اسرائيل ہوں _

۲_ حضرت موسي(ع) كے معجزوں اور جادوگروں كى شكست كے وقوع پذير ہونے كے بعد بنى اسرائيل كا صرف ايك چھوٹا ساگروہ آپكا گرويدہ ہو كر ايمان لايا_فما آمن لموسى الاذرية من قومه

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' من قومہ'' كى ضمير كا مرجع موسى ہو علاوہ ازين '' ذرية'' كا نكرہ ہونا تقليل پر دلالت كرتا ہے_

۳_ موسي(ع) كے گرويدہ ہوكر ان پر ايمان لانے والے سب كے سب بنى اسرائيل كى جوان نسل تھى _

فما آمن لموسى الا ذرية من قومه

'' ذرية'' كا معنى ہے بيٹے اور اولاد_ اور اس رعب و وحشت كو مد نظر ركھتے ہوئے جو فرعون نے بنى اسرائيل كے در ميان پيدا كر ركھى تھى اور يہ كہ ايسے حالات ميں عام طور پر بوڑھے لوگ مصلحت كا شكار ہوجاتے ہيں كہا جاسكتا ہے كہ '' ذرية'' سے مراد بنى اسرائيل كے جوان لوگ ہيں _

۵۶۶

۴_ حضرت موسى (ع) پر ايمان لانے والے، اپنى قوم كے سرداروں اور فرعون كے ظلم و ستم اور شكنجوں كى وجہ سے زبردست وحشت كا شكار تھے_فما آمن لموسى الا ذرية من قومه على خوف من فرعون و ملائهم ان يفتنهم

خوف كا نكرہ ہونا اسكى شدت پر دلالت كرتا ہے اور فتنہ كا ايك معنى عذاب اور شكنجہ ہے_

۵_ حضرت موسى (ع) پر ايمان لانے والے اپنے ايمان كى پاداش ميں فرعون اور اپنى قوم كے ظلم و ستم اور شكنجوں كے خطرے سے دوچار تھے_الا ذرية من قومه على خوف من فرعون و ملائيهم ان يفتنهم

۶_ قوم موسى كے سردار حضرت موسى (ع) كے دشمن اور فرعون كى حكومت كے ساتھ وابستہ تھے_

على خوف من فرعون و ملائهم

۷_ مصر كا فرعون ايك ڈكٹيٹر ، اپنے آپ كو بڑا سمجھنے والا اور خودسر حكمران تھا_و ان فرعون لعال فى الارض

۸_ مصر كا فرعون ايسا حكمران تھا جس كا شمار مسرفين ميں ہوتا ہے_انه لمن المسرفين

۹_ فرعون دوسروں كو شكنجے اور اذيت دينے ميں كسى حد كا قائل نہيں تھا_

فما آمن لموسى الا ذرية من قومه على خوف من فرعون و ملائهم ان يفتنهم و انه لمن المسرفين

۱۰_ فرعون كى خودسري، اس كى آمريت اور مسرفانہ طبيعت: اسكے موسى كے مقابلے ميں آنے اور انكے پيرو كاروں كو اذيتيں دينے كا سبب تھي_

فما آمن لموسى الا ذرية من قومه على خوف من فرعون و ملائهم ان يفتنهم و ان فرعون لعال فى الارض و انه لمن المسرفين

۱۱_ خود سر ى اور مسرفانہ و تسلط جمانے والى خصلت : انبياءے الہى كے مقابلے ميں آنے كا سبب بنتى ہے_

على خوف من فرعون ان فرعون لعال فى الارض و انه لمن المسرفين

۱۲_ فرعون كا تسلط اور اس كى خودسرى نے ، سرزمين مصر ميں خوف و وحشت پيدا كر ركھى تھي_

فما آمن الا ذرية على خوف من فرعون و ملائهم ان يفتنهم و ان فرعون لعال فى الارض

استبداد:اسكے اثرات ۱۱

۵۶۷

اسراف :اسكے اثرات ۱۱

انبياء (ع) :انكے مقابلے ميں آنے كا پيش خيمہ ۱۱

بنى اسرائيل:انكا ايمان ۲;انكى تاريخ ۱،۲،۳،۴،۵،۶;انكے جوان مومن ۳; انكے سرداروں كى اذيتيں ۵; انكے سرداروں كى دشمنى ۶; انكے مومنوں كا خوف ۴; انكے مومنوں كا شكنجہ ۵; انكے مومنوں كو اذيت دينے كے عوامل۱۰،۱۲; انكے مؤمنين ۳

تسلط ركھنا:اسكے اثرات ۱۱

خوف:بنى اسرائيل كے سرداروں كے شكنجوں كا خوف ۴; فرعون كے شكنجوں كا خوف ۴

سرزمين :سرزمين مصر ميں وحشت كے عوامل ۱۲

فرعون:اس كا استبداد ۷;اس كا اسراف ۸; اس كا تكبر ۷; اسكى اذيتيں ۵،۹; اسكى خصوصيات ۷،۸،۹; اسكے استبداد كے اثرات ۱۰،۱۲; اسكے اسراف كے اثرات ۱۰;اسكے تسلط جمائے ركھنے كے اثرات ۱۰،۱۲; اسكے زمانے ميں وحشت كے عوامل ۱۲; اسكے شكنجے۵،۹;اسكے ظلم كى كثرت ۹; اسكے كارندوں كى دشمني۶; يہ اور موسى (ع) ۱۰

فرعون كے جادوگر:انكى شكست ۲

قبطى قبيلے كے لوگ:انكا كفر۱; انكا ليچڑپن ۱; يہ اور موسى (ع) ۱

مسرفين :۸

موسى (ع) :ان پر ايمان لانے والے۲،۳; انكے دشمن ۶;انكے معجزے كے اثرات ۲; انكے مقابلے ميں آنے كے عوامل ۱۰

۵۶۸

آیت ۸۴

( وَقَالَ مُوسَى يَا قَوْمِ إِن كُنتُمْ آمَنتُم بِاللّهِ فَعَلَيْهِ تَوَكَّلُواْ إِن كُنتُم مُّسْلِمِينَ )

اور موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ اگر تم واقعاً اللہ پر ايمان الئے ہو تو اسى پر بھر وسہ كرو اگر واقعاً اس كے اطاعت گذار بندے ہو _

۱_حضرت موسى (ع) اپنى قوم كے مہربان رہبر اور تڑپ ركھنے والے راہنما تھے_و قال موسى يا قوم

مندرجہ بالا مطلب '' قوم '' كے ياء متكلم كى طرف مضاف ہونے سے حاصل ہوتا ہے_

۲_ حق كى طرف دعوت دينے اور تبليغ كرنے ميں لوگوں كے ساتھ نرم رويہ ركھنا پسنديدہ امر ہے_

و قال موسى يا قوم

۳_ حضرت موسى (ع) نے توكل اور مطيع ہوجانے كو خدا تعالى پر سچے ايمان كى علامتيں قرار ديا اور اپنى قوم كو انہيں حاصل كرنے كى دعوت دى _وقال موسى ياقوم ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۴_ خدا تعالى پر توكل كرنا اور اسكے سامنے سرتسليم خم كرنا انسان كو دشمنوں كے خوف و وحشت سے نجات دلاتا ہے_

على خوف من فرعون و ملائهم ان يفتنهم فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۵_ سچا مومن وہ ہے جو مقام عمل ميں اللہ كے سب احكام كو بلاچوں و چرا انجام دے، اپنے حال اور آئندہ كے امور كو صرف اسكے سپرد كرے اور اسكے غير كو اپنا سہارا نہ بنائے_و قال موسى يا قوم ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۶_ خدا پر توكل كرنا ، ايمان اور سرتسليم خم كرنے كا لازمہ ہے_

۵۶۹

ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۷_ مومنين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ خدا كے سامنے سرتسليم خم كريں ، اس كا سہارا ليں اور كسى طاقت سے نہ ڈريں _

ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۸_ خدا تعالى پر توكل، مشكلات كے وقت ثابت قدم رہنے كا سامان فراہم كرتا ہے_

على خوف من فرعون و ملائهم ان يفتنهم فعليه توكلو

۹_ سر تسليم خم كرنے كا مقام، ايمان سے برتر ہے_ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۱۰_مرحلہ ايمان سے گزر كر سرتسليم خم كرنے كے مرتبے تك پہنچنے والے، خدا تعالى پر توكل كرنے پر قادر ہيں _

ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين

۱۱_ امام باقر (ع) سے روايت كى گئي ہے_''ان قوم موسى استعبدهم آل فرعون و قالوا : لو كان لهولاء على الله كرامة كما يقولون ما سلطنا عليهم فقال موسى لقومه يا قوم ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ...'' '' بيشك آل فرعون نے قوم موسى (ع) كو اپنا غلام بنا ركھاتھا اور اس سے كہتى تھى يہ لوگ جس طرح خود كہتے ہيں اگر خدا كے يہاں انكى كوئي عزت ہوتى تو خدا ہميں ان پر مسلط نہ كرتاپس موسى نے اپنى قوم سے كہا اے قوم اگر تمہارا خدا پر ايمان ہے تو اس پر بھروسہ كرو(۱)

ايمان :اسكى قدر و قيمت ۹; اسكى نشانياں ۳; اسكے اثرات ۶

تبليغ:اسكى روش ۲; اس ميں مہربانى ۲

توكل :اسكى دعوت ۱۱; خدا پر توكل كرنا ۳،۵،۱۰،۱۱;خدا پر توكل كى اہميت ۷; خدا پر توكل كے اثرات ۴،۸; خدا پر توكل كے عوامل ۶

خوف:اسكے دور ہونے كے عوامل ۴

روايت :۱۱

رويہ :

____________________

۱) تفسيرقمى ج ۱ ص ۳۱۴_ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۱۴ح ۱۰۹_

۵۷۰

اسكى بنياديں ۲

سالكين :انكى خصوصيات ۱۰

سختي:اس ميں استقامت كے عوامل ۸

سرتسليم خم كرنا:اسكے مقام كى قدر و قيمت ۹; خدا كے سامنے سرتسليم خم كرنا ۳; خدا كے سامنے سرتسليم خم كرنے كى اہميت ۷; خدا كے سامنے سرتسليم خم كرنے كے اثرات۴،۶

عمل :پسنديدہ عمل ۲

متوكلين :خدا پر توكل كرنے والے۱۰

موسى (ع) :انكا ہدايت كرنا۱; انكى تعليمات ۳; انكى دعوت ۳،۱۱; انكى رہبرى كى خصوصيات ۱; انكى مہربانى ۱;يہ اور بنى اسرائيل ۱

مومنين :انكا توكل ۵;انكا مطيع ہونا ۵; انكى خصوصيات ۵; انكى ذمہ دارى ۷; يہ اور سرتسليم خم كرنے كا مقام ۱۰; يہ اور غير خدا سے ڈرنا ۷

نفسيات :تربيتى نفسيات ۴

آیت ۸۵

( فَقَالُواْ عَلَى اللّهِ تَوَكَّلْنَا رَبَّنَا لاَ تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ )

تو ان لوگوں نے كہا كہ بيشك ہم نے خدا پر بھروسہ كيا ہے_ خدا يا ہميں ظالموں كے فتنوں اور آزمائشوں كا مركز نہ قرار دينا_

۱_ قوم موسى نے حضرت موسى (ع) كى نصيحت اور دعوت كے بعد اعلان كيا كہ ہم صرف خدا پر توكل كرتے ہيں اور اسكے علاوہ كسى پر ہمارا بھروسہ نہيں ہے_و قال موسى يا قوم فعليه توكلوا

۵۷۱

فقالوا على الله توكلنا

۲_ قوم موسى جب سے حضرت موسى (ع) كى طرف مائل ہوئي تھى اسى وقت سے اپنے آپ كو فرعونيوں كے شكنجے اور عذاب كے خطرے ميں ديكھ رہى تھي_ربنا لا تجعلنا فتنة للقوم الظالمين

۳_ حضرت موسى (ع) كى قوم نے خدا پر توكل كرنے كے بعد اسكى بارگاہ ميں دعا كى كہ اسكى ناتوانى اور كمزورى كو، جو ظالموں كو ان پر ظلم كرنے كى ترغيب دلاتى تھي; دور كر دے_فقالوا على الله توكلنا ربنا لاتجعلنا فتنة للقوم الظالمين

جس طرح مال و اولاد اور دنيا اپنى كشش اور جذابيت كى وجہ سے فتنہ ہيں اور انسان كو اپنا گرويدہ بنا ليتى ہيں اسى طرح ان لوگوں كى كمزورى اور ناتوانى بھى ظالموں كيلئے فتنہ ہے جو انہيں كمزوروں پر ظلم كرنے كى ترغيب دلاتى ہے_

۴_ فرعون اور اسكے قريبى سردار بھيڑيا صفت اور ظالم تھے_ربنا لا تجعلنا فتنة للقوم الظالمين

۵_ بنى اسرائيل ، فرعون اور اسكےحاشيہ نشينوں كى حكمرانى اور تسلط ميں ذلت و خوارى كى زندگى گزار رہے تھے_

فقالوا على الله توكلنا ربنا لا تجعلنا فتنة للقوم الظالمين

۶_ خدا تعالى كا مقام ربوبيت اس لائق ہے كہ ظالموں كے چنگال سے نجات پانے كيلئے اس سے مدد كى درخواست كى جائے_ربنا لا تجعلنا فتنة للقوم الظالمين

۷_ امام باقر(ع) اور امام صادق (ع) سے روايت كى گئي ہے كہ انہوں نے خدا تعالى كے فرمان '' ربنا لا تجعلنا فتنةللقوم الظالمين '' كے بارے ميں فرمايا'' لا تسلطهم علينا فتفتنهم بنا'' پروردگارا ظالموں كو ہمارے اوپر مسلط نہ كرنا كہ ہميں انكى آزمائش كا ذريعہ قرار دے_(۱)

آزمائش:اس كا ذريعہ ۷

بنى اسرائيل:انكا توكل ۱،۳;انكو نصيحت ۱;انكى تاريخ ۲،۵; انكى توحيد ۱; انكى دعا ۳;انكى ذلت ۵; انكى مشكلات ۵; سردار اور بنى اسرائيل ۵; يہ اور فرعون ۵; يہ اور فرعون كے شكنجے۲

خدا تعالى :اسكى ربوبيت كى اہميت ۶

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۲۷ ح ۳۸_نور الثقلين ج ۲ ص ۳۱۴ح ۱۱۰_

۵۷۲

دعا:ظالموں سے نجات كى دعا ۷

روايت ۷

ظالم لوگ۴ان سے نجات ۶; انكا امتحان ۷; انكے ظلم كاپيش خيمہ ۳

فرعون :اس كا ظلم ۴; اسكى خصوصيات ۴

فرعونى سردار:انكا ظلم ۴; انكى خصوصيات ۴

مدد طلب كرنا :خدا سے مدد طلب كرنا ۶

موسى (ع) :انكى د عوت ۱; انكى نصيحتيں ۱

آیت ۸۶

( وَنَجِّنَا بِرَحْمَتِكَ مِنَ الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ )

اور اپنى رحمت كے ذريعہ كا فرقوم كے شرسے محفوظ ركھنا _

۱_ قوم موسى (ع) كے مومنين كى خدا تعالى سے، كافروں سے نجات كيلئے دعا _

ربنا لا تجعلنا فتنة و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

۲_ مصر، سرزمين كفر تھى _من القوم الكافرين

۳_فرعون اور اسكے حوارى ، كافر تھے_على خوف من فرعون و ملائهم و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

۴_ بنى اسرائيل سرزمين كفر اور كافروں كے جوار ميں زندگى گزارنے كى طرف مائل نہيں تھے_

و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

۵_ كافروں كے جوار ميں زندگى گزار نا ناپسنديدہ اور شہر كفر سے ہجرت كرجانا پسنديدہ امر ہے_

و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

۶_ بنى اسرائيل سرزمين مصر سے كسى اور طرف ہجرت كرنا چاہتے تھے_

و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

۷_ بنى اسرائيل نے دعا كے دوران خدا تعالى سے چاہا كہ انكے مصر سے كسى اور طرف ہجرت كرنے كے

۵۷۳

اسباب فراہم كرے_و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

جملہ '' و نجنا برحمتك من القوم الكافرين '' كا معنى ہے( ہميں كفار سے نجات دلا) اور ہوسكتا ہے اس سے مراد كسى اور سرزمين كى طرف ہجرت كى درخواست ہو _

۸_ بنى اسرائيل نے اپنى دعا ميں خدا كى رحمت والى صفت كو وسيلہ بنايا_و نجنا برحمتك من القوم الكافرين

بنى اسرائيل:انكا وسيلہ بنانا۸; انكى تاريخ ۴،۶،۷;انكى چاہت ۶،۷; انكى دعا ۱،۷،۸; يہ اور كفار ۴; يہ اور كفار سے نجات ۱

خدا تعالى :اسكى رحمت ۶

دعا :اسكے آداب۸; كفار سے نجات كى دعا ۱; ہجرت كى دعا ۷

سرزمين :سرزمين مصر سے ہجرت ۶،۷;سرزمين مصر كى تاريخ ۲

شہر كفر:۲اس سے ہجرت كرنا ۵

عمل :پسنديدہ عمل ۵

فرعون :اس كا كفر ۳

فرعون كے حوارى :انكا كفر۳

كفار:۳انكے ہمراہ زندگى گزارنے كا ناپسنديدہ ہونا ۵

۵۷۴

آیت ۸۷

( وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى وَأَخِيهِ أَن تَبَوَّءَا لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُيُوتاً وَاجْعَلُواْ بُيُوتَكُمْ قِبْلَةً وَأَقِيمُواْ الصَّلاَةَ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ )

او رہم نے موسى اور ان كے بھائي كى طرف وحى كہ اپنى كے لئے مصر ميں گھر بناؤ اور اپنے گھروں كو قبلہ قرار دو اور نماز قائم كرو اور مومنين كو بشارت ديدو_

۱_ خدا تعالى نے وحى كے ذريعے موسى (ع) اور ہارون(ع) كو حكم ديا كہ وہ شہر مصر (حكومت فرعون كا مركز) ميں اپنى قوم كى رہائش كا انتظام كريں _و اوحينا الى موسى و اخيه ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوتا

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ايك تو مصر سے مراد شہر مصر ہو جيسا كہ مفردات اور لسان العرب ميں اسكى وضاحت موجود ہے اور دوسرا يہ كہ جارومجرور'' بمصر'' '' تبوّء ا'' كا متعلق ہو نہ '' قومكما'' كيلئے حال_

۲_ موسى و ہارون پر ذمہ دارى عائد كى گئي كہ وہ مصر ميں رہنے والے بنى اسرائيل كيلئے رہائش كا انتظام كريں _

و اوحينا الى موسى و اخيه ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوتا

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''بمصر'' مقدر عامل كا متعلق اور قوم كيلئے حال يا صفت ہو يعنى تبوّء ا لقومكماكائنين يا الكائنين بمصر

۳_ حضرت موسى (ع) كے بھائي ( ہارون ) وحى دريافت كرنے ميں انكے شريك اور امر رسالت ميں انكے مددگار تھے_

و اوحينا الى موسى و اخيه ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوتا

۴_ خدا تعالى كى طرف سے حضرت موسى (ع) اور ہارون(ع) كى ڈيوٹى لگى كہ وہ اپنى قوم كو مختلف علاقوں سے اكٹھ

۵۷۵

كركے شہر مصر ميں متمركز كريں _و اوحينا الى موسى و اخيه ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوتا

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' بمصر'' ''تبوّء ا''كے متعلق ہو_اس طرح كہ بنى اسرائيل چونكہ مصر كے مختلف علاقوں ميں پراگندہ تھے اور ان حالات ميں حضرت موسى (ع) كيلئے انہيں عادى طور پر مصر سے خارج كرنا ممكن نہيں تھا اسلئے خدا تعالى نے حكم ديا كہ انہيں ايك جگہ متمركز كريں تا كہ مصر سے انہيں نكالنے ميں مشكل كا سامنا نہ ہو_

۵_ خدا تعالى نے حكم ديا كہ بنى اسرائيل اپنے گھروں كو آمنے سامنے تعمير كريں _و اجعلوا بيوتكم قبلة

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ لفظ '' قبلة'' مصدر نوعى اور اسم فاعل كے معنى ميں ہو يعنى''اجعلوا بيوتكم متقابلة''

۶_شہر مصر (فرعون كى حكومت كا مركز) ميں بنى اسرائيل كى ناتوانى اور ذلت اس قدر تھى كہ ايسے خيموں اور جھونپڑيوں سے بھى محروم تھے جو انہيں سردى اور گرمى سے محفوظ ركھيں _و اوحينا الى موسى و اخيه ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوت

۷_ لوگوں كى رہائش كا انتظام كرنا دين كا مورد توجہ مسئلہ ہے_ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوتا و اجعلوا بيوتكم قبلة

۸_ خدا تعالى نے بنى اسرائيل كو نماز قائم كرنے كا حكم ديا_و اقيموا الصلاة

۹_ ايمان اور نماز قائم كرنا بنى اسرائيل كے لئے فرعون كے تسلط سے نجات حاصل كرنے كا ذريعہ تھے_

ربنا لا تجعلنا فتنة للقوم الظالمين_ و نجنا برحمتك و اقيموا الصلاة و بشر المؤمنين

۱۰_ خدا تعالى نے حضرت موسى (ع) كو حكم ديا كہ وہ بنى اسرائيل كو فرعون كے چنگل سے آزاد ہونے كى خوشخبرى ديں _

و نجنا برحمتك من القوم الكافرين و بشر المؤمنين

۱۱_ خوشخبرى كا ، كاميابى كى اميد اور حوصلہ پيدا كرنے ميں بڑا كردار ہے_و نجنا من القوم الكافرين و بشر المؤمنين

۱۲_ ايمان اور نماز قائم كرنے كا ظالموں كے فتنوں سے نجات حاصل كرنے ميں بڑا كردار ہے_

و نجنا برحمتك من القوم الكافرين و اقيموا الصلاة و بشر المؤمنين

۱۳_ امام كاظم (ع) سے روايت كى گئي ہے''لما خافت بنو اسرائيل جبابرتها اوحى الله الى موسى و هارون ان تبوّء ا لقومكما بمصر بيوتا و اجعلوا بيوتكم قبلة'' امروا ان

۵۷۶

يصلوا فى بيوتهم (۱)

جب بنى اسرائيل كو اپنے ظالم حكمرانوں كا خوف لاحق ہوا توخدا تعالى نے موسى اور ہارون كى طرف وحى نازل كى كہ مصر ميں اپنى قوم كيلئے گھر تيار كرو اور اپنے گھروں كو اپنا قبلہ قرار دو امام (ع) نے فرمايا انہيں حكم ديا گيا كہ اپنے گھروں ميں نماز پڑھيں _

۱۴_عن محمد ابن مسلم عن ابى جعفر (ع) قال قلت كان هارون اخا موسى لابيه و امه؟ قال نعم قلت و كان الوحى ينزل عليهما جميعا ؟ قال الوحى ينزل على موسى و موسى يوحيه الى هارون (۲)

محمد بن مسلم كہتے ہيں ميں نے امام باقر(ع) سے عرض كيا ہارون موسى (ع) كا سگا بھائي تھا؟ حضرت نے فرمايا ہاں ميں نے عرض كيا وحى دونوں پر نازل ہوتى تھي؟ آپ نے فرمايا وحى حضرت موسى (ع) پر نازل ہوتى اور حضرت موسى (ع) اسے ہارون تك منتقل كرتے تھے_

ايمان :اسكے اثرات ۹،۱۲

بنى اسرائيل:انكا قبلہ ۱۳; انكا محروم ہونا ۶; انكو بشارت ۱۰; انكى تاريخ ۱،۲،۵،۶; انكى ذمہ دارى ۵;انكى شرعى ذمہ دارياں ۸; انكى كمزورى ۶;انكى نجات ۱۰; انكى نجات كا پيش خيمہ ۹; مصر ميں انكى ذلت ۶;مصر ميں انكى مشكلات ۶; يہ اور گھر بنانا ۵; يہ اور نماز قائم كرنا ۸; يہ مصر ميں ۲،۴

خدا تعالى :اسكى بشارتيں ۱۰;اسكے اوامر ۱،۵،۸،۱۰

خوشخبرى دينا :اسكے اثرات ۱۱//دين:دين اور گھر۷

روايت ۱۳،۱۴

ظالم لوگ:ان سے نجات كے عوامل۱۲

فرعون :اسكے ظلم سے نجات كا پيش خيمہ۹; اسكے ظلم سے نجات كى خوشخبرى ۱۰

كاميابى :اسكے عوامل ۱۱

____________________

۱) تفسير قمى ج ۱ص ۳۱۵_ نور الثقلين ج ۲ص ۳۱۵ح ۱۱۴_

۲) تفسير قمى ج ۲ ص ۱۳۵، ۱۳۶_ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۱۵ح ۱۱۵_

۵۷۷

گھر :اسكے تيار كرنے كى اہميت ۷

موسى (ع) :انكا مددگار ۳;انكى ذمہ دارى ۱،۲،۴،۱۰،۱۳;انكى رسالت كا شريك۳; انكى طرف وحى ۱،۳،۱۴; انكى نماز ۱۳; يہ اور بنى اسرائيل كا گھر ۱،۲

نماز:اسے قائم كرنے كے اثرات ۹،۱۲

ہارون (ع) :انكى ذمہ دارى ۱،۲،۴،۱۳;انكى طرف وحى ۱،۳،۱۴; انكى نماز ۱۳; يہ اور بنى اسرائيل كى رہائش گاہ ۱،۲; يہ اور موسى (ع) ۳

آیت ۸۸

( وَقَالَ مُوسَى رَبَّنَا إِنَّكَ آتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلأهُ زِينَةً وَأَمْوَالاً فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا رَبَّنَا لِيُضِلُّواْ عَن سَبِيلِكَ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَى أَمْوَالِهِمْ وَاشْدُدْ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَلاَ يُؤْمِنُواْ حَتَّى يَرَوُاْ الْعَذَابَ الأَلِيمَ )

اور موسى نے كہا كہ پروردگار تونے فرعون اور اس كے ساتھيوں كو زندگانى دنيا ميں اموال عطا كئے ہيں _ خدا يا يہ تيرے راستے سے بہكائيں گے_ خداياان كے اموال كو برباد كردے _ ان كے دلوں پر سختى نازل فرمايہ اس وقت تك ايمان نہ لائيں گے جب تك اپنى آنكھوں سے دردناك عذاب نہ ديكھ ليں _

۱_ خدا تعالى كى ربوبيت كو وسيلہ بنا كر خضوع و خشوع اور اپنى ذلت كا اظہار اور پھر اس كا بار بار اعتراف ، دعا كے آداب ميں سے ہے_و قال موسى ربنا ربنا ليضلوا ربنا اطمس

۲_ فرعون اور اسكے حوارى ، پر آسائش زندگي، عظيم اقتصادى وسائل اور تعجب خيز زينتوں سے مالامال تھے_

انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالا فى الحياة الدني

'' زينة و اموالاً'' كا نكرہ ہونا تفخيم كيلئے ہے اورعظيم ہونے پر دلالت كرتا ہے اور چونكہ ہرشئے كى عظمت اسكے لحاظ سے مختلف ہوتى ہے اسلئے زينت كے عظيم ہونے ميں اسكا تعجب خيز ہونا اوراموال كے عظيم ہونے ميں انكى كثرت اور فراوانى كو ذكر كيا گيا ہے_

۵۷۸

۳_ فرعون اور اسكے حواريوں كا مال و دولت اور اموال انہيں خدا تعالى كى طرف سے عطا ہوا تھا_

ربنا انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالاً فى الحياة الدنيا

۴_ كفر، دنيا ميں كافروں كے خدا تعالى كى كثير نعمتوں تك دسترسى سے مانع نہيں ہے_

ربنا انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالا فى الحياة الدنيا

۵_ فرعون اور اسكے حوارى دين خدا كا مقابلہ كرنے اور لوگوں كو گمراہ كرنے كيلئے اپنے عظيم مادى وسائل اور مال و دولت سے استفادہ كرتے تھے_انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالا فى الحياة الدنيا ليضلوا عن سبيلك

۶_ فرعون اور اسكے حواريوں كا خدا تعالى كى دى گئي دولت سے بہرہ مند ہونا اسكى ربوبيت كا تقاضا تھا_

ربنا انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالا

۷_ حضرت موسى (ع) نے فرعون اور اسكے حواريوں كے لوگوں كو گمراہ كرنے اور انہيں فريب دينے كيلئے اپنے كثيراموال اور آسائشوں سے استفادہ كرنے كى بارگاہ خدا وندى ميں شكايت كى _

و قال موسى ربنا انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالاً فى الحياة الدنيا ربنا ليضلوا عن سبيلك

۸_ طاغوت اور طاغوتيوں كے ہاتھوں ميں مال و دولت اور سامان آسائش كى فراوانى لوگوں كى گمراہى كا عامل ہے_

ربنا انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالاً ليضلوا عن سبيلك

۹_ فقرو تنگدستى انسان كے، ايمان كو چھوڑ كر دائرہ كفر ميں داخل ہونے كا سبب ہے_

ربنا ليضلوا عن سبيلك ربنا اطمس على اموالهم

۱۰_ حضرت موسى (ع) اپنى دعاميں فرعون اور اسكے حواريوں كى ثروت و دولت كى مكمل نابودى كے خواہاں تھے_

ربنا اطمس على اموالهم

بعض اوقات ''طموس'' كو ايك چيز كى طرف نسبت دى جاتى ہے اور اس سے مراد خود اس شے كى تباہى اور نابودى ہوتى ہے جيسے طموس قلب يعنى دل كا بتاہ و برباد اور خراب ہوجانا اور '' طموس طريق'' يعنى راستے كا خراب اور ختم ہوجانا اور بعض اوقات اس سے مراد شے كے لوازم و آثار كى تباہى ہوتى ہے جيسے طموس نجم يعنى ستارے كے

۵۷۹

نوركا ختم ہوجانا طموس چشم يعنى آنكھ كے نوركا ختم ہوجانا مندرجہ بالا مطلب پہلے استعمال كى بنا پر ہے_

۱۱_حضرت موسى (ع) نے اپنى دعا ميں خدا تعالى سے درخواست كى كہ لوگوں كو گمراہى سے بچانے كيلئے فرعون اور اسكے حواريوں كے اموال كى ( لوگوں كے دل اور آنكھوں ميں )كشش ختم كردے_

ربنا ليضلوا عن سبيلك ربنا اطمس على اموالهم

۱۲_ خدا تعالى سے ايسے وسائل و ثروت كى نابودى كى دعا كرنا جو راہ خدا ميں ركاوٹ بنيں ايك پسنديدہ امر ہے_

ليضلوا عن سبيلك ربنا اطمس على اموالهم

۱۳_ موسى (ع) نے اسلئے كہ فرعون اور اسكے حواريوں كو ايمان لانے كى توفيق نہ ہو اپنى دعا ميں خدا تعالى سے درخواست كى كہ انكے دلوں كو سخت كردے اور ان پر مہر لگادے_ربنا و اشدد على قلوبهم فلايؤمنو

شدت كا معنى ہے صلابت اور سخت ہونا اور يہ نرمى كى ضد ہے اور چونكہ '' اشدد'' '' علي'' كے ساتھ استعمال ہوا ہے اسلئے اس ميں مہر لگانے كا معنى پوشيدہ كيا گيا ہے_

۱۴_ دل ،ايمان و كفر كا مركز ہے_و اشدد على قلوبهم فلايؤمنو

۱۵_جن لوگوں كے دلوں پر خدا تعالى مہر لگاديتا ہے ان سے ايمان لانے اور پيغمبروں كى طرف مائل ہونے كى توفيق سلب ہوجاتى ہے_و اشدد على قلوبهم فلايؤمنو

''فلايؤمنوا'' كى فاء سببيہ ہے اور يہ ماقبل كے مابعد كا سبب ہونے پر دلالت كرتى ہے يعنى دل پر مہر لگنا ، توفيق ايمان كے سلب ہونے كا سبب بنتا ہے_

۱۶_مہرزدہ دل ، صرف اس وقت سمجھيں گے اور ايمان لائيں گے جب انہيں خدا تعالى كے دردناك عذاب كا سامنا ہوگا_و اشدد على قلوبهم فلايؤمنوا حتى يروا العذاب الاليم

۱۷_ خدا تعالى كے دردناك عذاب كو ديكھ كر كافروں كا ايمان لانا بے ثمر ہوگا اور خدا تعالى اسے قبول نہيں كريگا_

و اشدد على قلوبهم فلايؤمنوا حتى يروا العذاب الاليم

۱۸_حضرت موسى (ع) خدا تعالى سے فرعون اور اسكے حواريوں كيلئے مہلك عذاب كے خواہاں تھے_

واشدد على قلوبهم فلايؤمنوا حتى يروا العذاب الاليم

۵۸۰

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

آیت ۹۱

( إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاء فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللّهِ وَعَنِ الصَّلاَةِ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ )

شيطان تو بس يہى چاہتا ہے كہ شراب او رجوے كے بارے ميں تمہارے درميان بغض اور عداوت پيدا كردے او رتمہيں ياد خدا اور نماز سے روك دے تو كيا تم واقعاً رك جاؤگے _

۱_ شيطان ہميشہ اہل ايمان كے درميان دشمنى اور كينہ ايجاد كرنے كى كوشش ميں رہتا ہے_انما يريد الشيطان ان يوقع بينكم العداوة والبغضاء

۲_ شراب اور جوا شيطان كے بغض اور دشمنى ايجاد كرنے كا ذريعہ ہيں _انما يريد الشيطان فى الخمر والميسر

۳_ دشمنى اور كينہ سے آلودہ معاشرہ شيطان زدہ اور بارگاہ خداوندى سے دھتكارا ہوا معاشرہ ہے_انما يريد الشيطان ان يوقع بينكم العداوة والبغضاء

۴_ شراب خورى اور جوا كھيلنے كو حرام قرار دينے كا فلسفہ يہ ہے كہ باايمان معاشرے كى وحدت كو محفوظ اور اسے كينہ و دشمنى سے دور ركھا جائے_انما يريد الشيطان ان يوقع بينكم العداوة والبغضاء

۵_ خدا وند عالم كامقصود اور مورد عنايت يہ ہے كہ مومنين ايك دوسرے كے ساتھ محبت و الفت اور مہربانى سے پيش آئيں اور دشمنى سے اجتناب كريں _انما يريد الشيطان ان يوقع بينكم العداوة والبغضاء خداوند متعال كا تاكيد كے ساتھ شراب اور جوے سے منع كرنا اور شراب وجوے كو تفرقہ و دشمنى كے اسباب ميں سے قرار دينا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ اہل ايمان كے درميان محبت و الفت اور مہربانى خداوند عالم كى مورد عنايت ہے_

۶_ دينى احكام كى تشريع كا معيار انسانى معاشروں كى مصلحتيں اور مفاسد ہيں _

۶۶۱

انما الخمر فاجتنبوه لعلكم تفلحون انما يريد الشيطان ان يوقع بينكم العداوة

۷_ شيطان ہميشہ مؤمنين كو ذكر خداوندى اور نماز اداكرنے سے روكنے كى كوشش ميں رہتا ہے_

انما يريد الشيطان فى الخمر والميسر و يصدكم عن ذكر الله و عن الصلاة

۸_ مظاہر شرك كى طرف جھكاؤ ذكر خدا سے غفلت برتنے اور نماز ترك كرنے كا پيش خيمہ ہے_

انما الخمر والميسر والانصاب و يصدكم عن ذكر الله و عن الصلاة

جملہ'' ان يوقع ...'' كے برخلاف جملہ ''يصدكم ''ميں ''فى الخمر و الميسر''كى قيد نہ لانے كا مقصد يہ ہوسكتا ہے كہ ذكر خدا سے غفلت برتنے اور نماز ادا نہ كرنے كا سرچشمہ صرف شراب اور جوا نہيں ، بلكہ انصاب و ازلام( مظاہر شرك) بھى ہيں _

۹_ جوا اور شراب شيطان كيلئے لوگوں كو ذكر خدا اور نماز كى ادائيگى سے روكنے كے وسائل و ذرائع ہيں _

انما يريد الشيطان فى الخمر والميسرو يصدكم عن ذكر الله و عن الصلوة

۱۰_ شراب خورى اور قمار بازى كو حرام قرار دينے كى حكمت اور فلسفہ يہ ہے كہ لوگوں كو نماز كى ادائيگى ميں كوتاہى اور ذكر خدا سے غفلت برتنے سے روكا جاسكے_انما يريد الشيطان فى الخمر والميسر و يصدكم عن ذكر الله و عن الصلاة

۱۱_ با ايمان معاشرے كا نماز اور ذكر خداسے غفلت برتنا در اصل ان كے درميان پيدا ہونے والى دشمنى اور كينہ كا نتيجہ ہے_ان يوقع بينكم العداوة والبغضاء و يصدكم عن ذكر الله و عن الصلوة ''يصدكم عن ''ميں كلمہ'' ان ''كانہ لانا اس نكتہ كى جانب اشارہ ہوسكتا ہے كہ اس جملہ كا مضمون، معطوف عليہ'' يوقع بينكم ...'' كے مضمون كے متحقق ہونے كا نتيجہ ہے_

۱۲_ با ايمان معاشرے ميں اتحاد اور اچھے تعلقات ،ذكر خدا اور نماز كى ادائيگى كا پيش خيمہ ہيں _

انما يريد الشيطان ان يوقع بينكم العداوة و يصدكم عن ذكر الله و عن الصلاة

۱۳_ نماز كو اذكار الہى كے درميان ايك خاص اور ممتاز مقام حاصل ہے_و يصدكم عن ذكر الله و عن الصلاة

چونكہ نماز من جملہ اذكار الہى ہے ، لہذا '' عن الصلاة'' كا ''عن ذكر اللہ'' پر عطف، خاص كا عام پر عطف ہوگا اور يہ اس بات كى علامت ہے كہ ديگر اذكار الہى كى نسبت نماز كو زيادہ اہميت حاصل ہے_

۶۶۲

۱۴_ ذكر خدا، نماز كى ادائيگى اور معاشرے كے افراد كے درميان محبت اور مہربانى ايك كامياب معاشرے كى علامات ميں سے ہيں _لعلكم تفلحون_ انما يريد الشيطان ان يوقع بينكم العداوة و و عن الصلاة

۱۵_ مؤمن معاشرے كے درميان دشمنى اور كينہ اور اس كا ذكر خدا سے غفلت برتنا اس معاشرے كى فلاح و كاميابيتك رسائي حاصل كرنے كى راہ ميں ركاوٹ بنتا ہے_لعلكم تفلحون _ انما يريد الشيطان و يصدكم عن ذكر الله

۱۶_ دينى احكام كے وضع كيے جانے كا معيار اور فلسفہ يہ تھا كہ اہل ايمان آپس ميں موجود محبت آميز تعلقات كى حفاظت نيز خداوند متعال كے ساتھ موجود عبادى روابط كا تحفظ كريں _انما يريد الشيطان ان يوقع بينكم العداوة و يصدكم عن ذكر الله و عن الصلاة

۱۷_ صدر اسلام كے بعض مسلمان شراب خورى اور قمار بازى كے حرام قرار ديئے جانے كے باوجود يہ عمل انجام ديتے تھے_فهل انتم منتهون مورد بحث آيہ شريفہ كى شراب و قمار كى حرمت كے بارے ميں بقدرے كافى وضاحت اور اس كے ذيل ميں مذمت آميز اور مسلمانوں كے اس سے اجتناب كے بارے ميں شك و ترديد پر مبنيجملہ'' كياتم قمار بازى اور شراب خورى سے باز رہو گے''؟ ذكر كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ قمار و شراب كى حرمت كا پہلے ہى اعلان كرديا گيا تھا، ليكن بعض مسلمانوں نے شايد اس توہم كى بناپر يہ عمل جارى ركھا كہ مذكورہ آيات صراحت كے ساتھ حرمت كو بيان نہيں كررہيں _ واضح ر ہے كہ ان آيات كے بارے ميں بيان كيے گئے متعدد شان نزول مذكورہ مطلب كى تائيد كرتے ہيں _

۱۸_ شراب و قمار كے احكام و نقصانات اور ان كى حرمت كا بيان بہت واضح ہے_يہ بيان ان سے اجتناب كے ضرورى ہونے كے بارے ميں ہر قسم كے شك و شبہ كو برطرف كرديتا ہے_انما الخمر و الميسر و يصدكم عن ذكر الله و عن الصلاة فهل انتم منتهون

۱۹_ فلسفہ احكام بيان كرنا قرآن كريم كى ان روشوں ميں سے ايك ہے جو اس نے شك و ترديد ختم كرنے اور احكام پر عمل كرنے كا محرك پيدا كرنے كيلئے اختيار كى ہيں _رجس من عمل الشيطان فهل انتم منتهون

اتحاد:

۶۶۳

اتحاد كى اہميت ۴، ۵;اتحاد كے اثرات ۱۲

احكام: ۱۸احكام كا فلسفہ ۱۰، ۱۹ ; احكام كا معيار ۶;احكام كى تبيين ۱۸; احكام كى تشريع كا معيار ۱۶

اللہ تعالى:اللہ تعالى كا لطف ۵

انسان:انسان كى مصلحتيں ۶

بغض:بغض سے اجتناب ۴;بغض كے اثرات ۳، ۱۱، ۱۵ ; بغض كے اسباب ۱، ۲

تحريك:تحريك كے اسباب ۱۹

تربيت:تربيت كى روش ۱۹

ترقي:ترقى كے موانع ۱۵

جوا:جوے سے پرہيز۱۸; جوے كى تحريم ۱۸;جوے كى تحريم كا فلسفہ ۴، ۱۰;جوے كے اثرات ۲، ۹;جوے كے احكام ۱۸; جوے كے مفاسد ۱۸; صدر اسلام ميں جوا ۱۷

خدا كے مبغوضين : ۳

دشمني:دشمنى سے اجتناب ۴، ۵;دشمنى كے اثرات ۳، ۱۱، ۱۵ ; دشمنى كے اسباب ۱، ۲

دين:دين اور عينيت ۶

ذكر:خدا كا ذكر ۱۳، ۱۴;ذكر ترك كرنے كے اسباب ۸; ذكر كا پيش خيمہ۱۲;ذكر كى اہميت ۱۰;ذكر كے اثرات ۱۴;

شراب:شراب سے پرہيز۱۸;شراب كى تحريم ۱۸; شراب كى تحريم كا فلسفہ ۴، ۱۰;شراب كے اثرات ۲، ۹; شراب كے احكام ۱۸; شراب كے مفاسد ۱۸

شرعى فريضہ :شرعى فريضہ پر عمل كا پيش خيمہ ۱۹

شرك:شرك كے اثرات ۸

شيطان:شيطان اور مومنين ۱، ۷; شيطان كا نقش و كردار ۱، ۲، ۳، ۷; شيطان كے وسائل ۲، ۹

عبادت:

۶۶۴

عبادت كى اہميت ۱۶;عبادت كى حفاظت ۱۶

غفلت:ذكر سے غفلت ۱۵;غفلت كا پيش خيمہ ۸; غفلت كے اثرات ۱۵;

فلاح و نجات:فلاح و نجات كى علامات ۱۴;فلاح و نجات كے موانع ۱۵

مسلمان:مسلمانوں ميں جوا ۱۷; مسلمانوں ميں شراب خوري۱۷

معاشرہ:دينى معاشرے كى وحدت ۴; مبغوض معاشرہ ۳

مؤمنين:مؤمنين كى آپس ميں مہربانى كى اہميت ۱۶

مہرباني:مہربانى كى اہميت ۵;مہربانى كے اثرات ۱۲، ۱۴

نماز:نماز ترك كرنے كے اسباب ۸; نماز قائم كرنے كا پيش خيمہ ۱۲; نماز قائم كرنے كے اثرات ۱۴; نماز كى اہميت ۱۰،۱۳; نماز كے موانع ۷،۹،۱۱

آیت ۹۲

( وَأَطِيعُواْ اللّهَ وَأَطِيعُواْ الرَّسُولَ وَاحْذَرُواْ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُواْ أَنَّمَا عَلَى رَسُولِنَا الْبَلاَغُ الْمُبِينُ )

او رديكھو الله كى اطاعت كرو او ر رسول كى اطاعت كرو او رنافرمانى سے بچتے رہو ورنہ اگر تم نے رو گردانى كى تو جان لو كہ رسول كى ذمہ دارى صرف واضح پيغام كا پہنچا دينا ہے _

۱_ اہل ايمان خدا وند عالم اور اس كے رسول كى اطاعت كے ذمہ دارہيں _و اطيعوا الله و اطيعوا الرسول

۲_ خدا وند متعال اور اس كے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت اور ان كى نافرمانى سے اجتناب ايمان كا لازمہ ہے_

يا ايها الذين آمنوا و اطيعوا الله و اطيعوا الرسول مسلمانوں كو ''الذين آمنوا'' كے عنوان سے مخاطب قرار دينے كا مقصد يہ بتانا ہے كہ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان كا لازمہ يہ ہے كہ ان كى اطاعت اور پيروى كى جائے_

۶۶۵

۳_ خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نافرمانى كے برے نتائج سے ڈرنا چاہيئے_و اطيعوا الله و اطيعوا الرسول و احذروا

صدر آيت كے قرينہ كى بناپر ''واحذروا'' كا متعلق خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مخالفت ہوسكتى ہے_

۴_ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرامين خداوند عالم كے فرامين كے ساتھ ہم آہنگ و سازگار ہيں _و اطيعوا الله و اطيعوا الرسول

۵_ شيطان سے گريز اور شيطانى اعمال سے اجتناب اہل ايمان كا فريضہ ہے_يا ايها الذين آمنوا انما الخمر و الميسر و الانصاب والا زلام و احذروا مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ گذشتہ آيت كے قرينہ كى بناپر ''و احذروا'' كا متعلق شيطان كى پيروى اور شيطانى اعمال كى انجام دہى ہو_

۶_ پليديوں ( شراب، قمار، مظاہر شرك)سے دورى اختيار كرنا خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت اور پيروى كى علامت ہے_انما الخمر و الميسر و الانصاب والازلام و اطيعوا الله و اطيعو الرسول

۷_ فلاح و نجات خداوند عالم اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اكرم كى اطاعت كا نتيجہ ہے_فاجتنبوه لعلكم تفلحون و اطيعوا الله و اطيعوا الرسول

۸_ لوگوں كو خداوند متعال كى اطاعت اور پيروى پر مجبور كرنا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى نہيں ہے_

فان توليتم فاعلموا انما على رسولنا البلاغ المبين واضح اور بديہى ہے كہ جملہ'' فاعلموا '' جواب شرط نہيں ہوسكتا، كيونكہ ابلاغ كا ضرورى ہونا لوگوں كى روگردانى پر موقوف نہيں ہے، لہذا جواب شرط محذوف ہے اور جملہ'' فاعلموا ...'' اس كا جانشين اور قرينہ ہے، يعنى اپنى معصيت اور روگردانى كے برے نتائج كے ذمہ دار تم خود ہو، كيونكہ تمہيں اطاعت پر مجبور كرنا ہمارے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى نہيں ہے_

۹_ بعض مسلمان يہ خيال كرتے تھے كہ لوگوں كو خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت اور پيروى پر مجبور كرنا انبياءعليه‌السلام كا فريضہ ہے_فاعلموا انما علي رسولنا البلاغ المبين

۱۰_ خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نافرمانى برے اور شيطانى نتائج (دشمني، كينہ اور نماز و ياد خدا سے دور ہونا) كى حامل ہے_

انما يريد الشيطان فان توليتم فاعلموا انما على رسولنا البلاغ المبين گذشتہ آيات كے قرينہ كى بناپر جملہ'' فان توليتم'' ميں روگردانى سے مراد شراب اور قمار كى حرمت كو پس پشت ڈالنا ہے اور اس كا معنى يہ ہوگا كہ اگر تم نے شراب اور جوے كى حرمت كو پس

۶۶۶

پشت ڈالا اور شيطان نے تمہارے در ميان بغض و عداوت ايجاد كردى تو اپنے علاوہ كسى اور كو ملامت نہ كرنا، كيونكہ ان برے نتائج كا سبب تمہارى اپنى نافرمانى ہوگى ، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے فريضہ كى انجام دہى ميں كوئي كوتاہى نہيں كي_

۱۱_ پيغامات خداوندى كو واضح و روشن صورت ميں پہنچانا رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ تھا_انما على رسولنا البلاغ المبين

۱۲_ احكام خداوندى كو روشن اور واضح طور پر لوگوں تك پہنچانا دينى مبلغين كا فريضہ ہے_انما على رسولنا البلاغ المبين

۱۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف سے بيان كيے جانے والے احكام الہى لوگوں كے قبول كرنے يانہ كرنے سے وابستہ نہيں ہيں _فان توليتم فاعلموا انما على رسولنا البلاغ المبين مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''فان توليتم ...'' ان لوگوں كے بارے ميں ہو جو احكام خداوندى سے بے اعتنائي اور لاپروائي كا مظاہرہ كركے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو افسردہ كرنے اورانہيں لوگوں تك پہنچانے سے روكنے كے خواہاں ہوں ، اس صورت ميں''فلا يهملكم '' وہ تمہيں نہيں چھوڑے گا جيسا ايك محذوف جملہ جواب ہوگا_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۱، ۲، ۷; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كے اثرات ۶;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱۱; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى كا دائرہ ۸; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت ۱۳;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نافرمانى كے اثرات۳، ۱۰;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اوامر ۴

اللہ تعالى:اللہ تعالى كى اطاعت ۱، ۲، ۷، ۸، ۹ ;اللہ تعالى كى اطاعت كے اثرات ۶; اللہ تعالى كى تعليمات كا پہنچانا ۱۱، ۱۲;اللہ تعالى كى تعليمات كى تبيين ۱۳; اللہ تعالى كى نافرمانى كے نتائج۳، ۱۰; اللہ تعالى كے اوامر ۴

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كى اطاعت ۹;انبياءعليه‌السلام كى ذمہ دارى كا دائرہ ۹

ايمان:ايمان كے اثرات ۲

بغض:بغض كا پيش خيمہ۱۰پليدي:پليدى سے اجتناب ۶

ترقى و تكامل:ترقى و تكامل كے اسباب ۷

جوا:جوے سے اجتناب ۶

خوف: خوف كا پيش خيمہ۳

۶۶۷

دشمني:دشمنى كا پيش خيمہ۱۰

ذكر:ذكر ترك كرنے كا پيش خيمہ ۱۰

شراب:شراب سے اجتناب ۶

شرك:شرك سے اجتناب ۶

شيطان:شيطان سے اجتناب ۵

عقيدہ:باطل عقيدہ ۹

عمل:شيطانى عمل سے اجتناب ۵

فلاح و نجات:فلاح و نجات كے اسباب ۷

لوگ:لوگ اور دينى تعليمات ۱۳

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۱۲

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ دارى ۱، ۵

نماز:نماز ترك كرنے كا پيش خيمہ۱۰

آیت ۹۳

( لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُواْ إِذَا مَا اتَّقَواْ وَّآمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ ثُمَّ اتَّقَواْ وَّآمَنُواْ ثُمَّ اتَّقَواْ وَّأَحْسَنُواْ وَاللّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ )

جو لوگ ايمان لائے اور انہوں نے نيك اعمال كئے ان كے لئے اس ميں كوئي حرج نہيں ہے جو كچھ كھاپى چكے ہيں جب كہ وہ متقى بن گئے اور ايمان لے آئے اور نيك اعمال كئے اور پرہيز كيا اور ايمان لے آئے اور پھر پرہيز كيا اور نيك عمل كيا او رالله نيك اعمال كرنے والوں ہى كو دوست ركھتا ہے _

۱_ عہد بعثت كے بعض مسلمان آيت''انما الخمر ...'' كے نزول سے پہلے تك شراب خورى اور قمار

۶۶۸

بازى ميں مبتلا تھے_ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات جناح فيما طعموا فعل ماضي'' طعموا'' اس پر دلالت كرتا ہے كہ بعض مسلمان ان آيات كے نزول سے پہلے تك شراب خورى اور قمار بازى سے اجتناب نہيں كرتے تھے_

۲_ شراب اور جوئے كى حرمت كے حكم خداوندى سے پہلے نيك كردار مؤمنين نے جو شراب پى يا جوا كھيلا وہ قابل سرزنش اور گناہ نہيں ہے_ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات جناح فيما طعموا ''ما طعموا'' ميں ''ما'' سے مراد شراب اور جوے كے ذريعے حاصل كى گئي كمائي ہے، لہذا كلمہ طعام كہ جو صرف كھانے كى اشياء كے بارے ميں استعمال ہوتا ہے، اس سے شراب خورى اور جوے كى كمائي خرچ كرنا مراد لينا ممكن ہے از باب تغليب ہو_

۳_ مؤمنين كے شراب خورى اور قمار بازى كے گناہ كى معافى بشرطيكہ خداوند متعال كے منع كرنے كے بعد انہوں نے اس سے ہاتھ كھينچ ليا ہو_ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات جناح فيما طعموا اذا ما اتقوا

۴_ قانونى طور پر منع كيے جانے سے پہلے انجام پانے والے جرائم پر مذمت يا سزا نہيں دى جائيگي، بشرطيكہ مجرمين قانونى طور پر منع كيے جانے كے بعد ان جرائم كے مرتكب نہ ہوں _ليس على الذين آمنوا وعملو ا الصالحات جناح فيما طعموا اذا ما اتقوا مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب گذشتہ آيت كى روشنى ميں '' اذا ما اتقوا ...'' كا متعلق شراب اور جوا ہوں ، اس مبنا كے مطابق جملہ شرطيہ''لا جناح اذا ما اتقوا ''كا مفہوم يہ ہوگا كہ جو لوگ شراب و قمار كى تحريم كے بعد بھى ان سے اجتناب نہ كريں ، انہيں ان كى گذشتہ شراب خورى اور قمار بازى پر بھى سزا ملے گي_

۵_ نيك عمل كے مالك وہ مؤمنين جو شراب پيتے اور جوے كى كمائي سے استفادہ كرتے ر ہے اور انہيں زمانہ تحريم كا پتہ نہ چل سكا تو وہ بعض مسلمانوں كے خيال كے برعكس اہل فلاح ونجات ہيں _ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات جناح فيما طعموا بعض شان نزول ميں آيا ہے كہ آيت''ليس على الذين ...'' ان مسلمانوں كے رد ميں نازل ہوئي كہ جوشراب اور جوے كى حرمت كى تصريح اور انہيں پليد حساب كرنے كے بعد يہ خيال كرتے تھے كہ وہ نيك مؤمنين، حتى راہ خدا ميں جام شہادت نوش كرنے والے افراد فلاح و نجات پانے والوں كے زمرے ميں نہيں آتے جنہوں نے شراب پى يا جوے كى كمائي سے

۶۶۹

استفادہ كيا_

۶_ يہ گمان كہ مومنين كيلئے انواع و اقسام كى كھانے پينے كى چيزيں حرام ہيں اور يہ تقوي و ايمان كے مراحل كے ساتھ ہم آہنگى نہيں ركھتيں ، ايك بے جا اور غلط قسم كا توہم ہے_ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات جناح فيما طعموا مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب مورد بحث آيہ شريفہ اسى سورہ كى آيت ۸۷كى تكميل اور وضاحت كررہى ہو_

۷_ اہل ايمان كيلئے عملي، اعتقادى اور اخلاقى تينوں پہلوؤں سے تقوي اختيار كرنا لازمى ہے_

اذا ما اتقوا و آمنوا و عملوا الصالحات ثم اتقوا و آمنوا ثم اتقوا و احسنوا چونكہ ان تمام جملات'' عملوا الصالحات'' يعنى عملى پہلو'' آمنوا'' يعنى اعتقادى پہلو اور ''احسنوا'' يعنى اخلاقى پہلو كے ساتھ'' اتقوا'' كو ذكر كيا گيا ہے لہذا يہ كہا جاسكتا ہے كہ ہر جملہ ميں ''اتقوا'' سے مراد اس كے ساتھ مناسبت ركھنے والا تقوي اختيار كرنے كا حكم ہے_

۸_ ايمان، تقوي اور نيك عمل مختلف درجات اور مراحل كے حامل ہيں _ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات ثم اتقوا و آمنوا ثم اتقوا '' اتقوا ''، '' آمنوا '' اور '' عملوا الصالحات'' كا تكرار ہوسكتا ہے كہ تقوي، ايمان اور نيك عمل كے مختلف مراحل كى حكايت كررہاہو_

۹_ ايمان، تقوي اور نيك عمل پر ثابت و استوار رہنا لازمى ہے_ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات اذ ما اتقوا ثم اتقوا و احسنوا تقوي، ايمان اور نيك عمل كا تكرار اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ ان خصوصيات پر ثابت قدم رہنا لازمى ہے_

۱۰_ ايمان، نيك عمل، تقوي اور احسان گذشتہ ناروا اعمال كى سزا سے بچنے كا سبب بنتے ہيں _ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات و آمنوا ثم اتقوا و احسنوا

۱۱_ انسان كى ترقى و تكامل كيلئے ايمان كے ساتھ ساتھ نيك عمل كى انجام دہى لازمى ہے_

ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات آمنوا و عملوا الصالحات

۱۲_ نيك كردار مؤمنين كے گناہوں كى بخشش تقوي سے مشروط ہے_

ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات جناح فيما طعموا اذا ما اتقوا

۶۷۰

۱۳_ تقوي، انسان كے ايمان كى ترقى اور اس كيلئے اپنے ايمان سے استفادہ كرنے كا پيش خيمہ ہے_ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات ثم اتقوا و آمنوا

۱۴_ انسانوں كى قدر و قيمت كا اندازہ لگانے اور ان كے مقام و منزلت اور شخصيت پر تنقيد كا معيار ان كا ايمان، نيك عمل، تقوي اور بطور احسن نيك كاموں كى انجام دہى ہے_ليس على الذين آمنوا ثم اتقوا و احسنوا

۱۵_ احسان ; ايمان اور تقوي سے بڑھ كر ايك مقام ہے_آمنوا ثم اتقوا و احسنوا

۱۶_ مقام محسنين تك پہنچنا ايمان و تقوي كے مراحل طے كرنے پر موقوف ہے_اذا ما اتقوا ثم اتقوا و آمنوا ثم اتقوا و احسنوا والله يحب المحسنين

۱۷_ انسان كا صفت احسان سے متصف ہونا اس بات كى علامت ہے كہ وہ تقوي كے اعلي درجہ پر فائز ہے_

ثم اتقوا و احسنوا اگر'' اتقوا'' كا تكرار تقوي كے مراحل كى جانب اشارہ ہو تو اس كے آخرى درجہ كے بعد احسان كا تذكرہ اس بات كى علامت ہے كہ تقوي كے آخرى درجہ كے حامل افراد مقام محسنين پر فائز ہوتے ہيں _

۱۸_ خداوند متعال محسنين اور نيك كام انجام دينے والوں كو دوست ركھتا ہے_والله يحب المحسنين

۱۹_ بارگاہ خداوندى ميں انسان كى محبوبيت; تقوي كى پابندي، ايمان اور احسن طريقے سے نيك اعمال كى انجام دہى پر موقوف ہے_اذا ما اتقوا و آمنوا و عملوا الصالحات و احسنوا والله يحب المحسنين

۲۰_ خداوند متعال نے احسان اور نيك كام كى انجام دہى كى تشويق اور ترغيب دلائي ہے_

والله يحب المحسنين

۲۱_ خداوند متعال كا محبوب بننا نجات و فلاح ہے_لعلكم تفلحون والله يحب المحسنين

چونكہ آيت ۹۰ ميں فلاح و نجات كے حصول كو شراب و قمار سے اجتناب پر موقوف كيا گيا ہے، اور پھر مورد بحث آيہ شريفہ ميں شراب و قمار سے اجتناب كو حب الہى تك پہنچنے كا ايك مرحلہ قرار ديا گيا ہے، لہذا اس سے نتيجہ ليا جاسكتا ہے كہ حب الہى فلاح و نجات ہے_

۶۷۱

۲۲_ انسان كى نجات و فلاح ; ايمان، نيك عمل، تقوي اور احسان كے زير سايہ ہى ممكن ہے_

ليس على الذين آمنوا و احسنوا والله يحب المحسنين

احسان:احسان كى اہميت ۱۵، ۲۰; احسان كى رغبت ۱ ۲۰;احسان كے اثرات ۱۰، ۱۷، ۲۲

اخلاق:اخلاق ميں تقوي كى رعايت ۷

اللہ تعالى:اللہ تعالى كا رغبت دلانا۲۰

اللہ تعالى كے محبوب لوگ ۱۸:اللہ تعالى كے محبوب لوگوں كا مقام و مرتبہ۲۱

انسان:انسان كى شخصيت ۱۴

ايمان:ايمان اور نيك عمل ۱۱; ايمان كا پيش خيمہ ۱۳; ايمان كى اہميت ۱۵; ايمان كے اثرات ۲،۵،۱۰، ۱۴، ۱۹، ۲۲ ; ايمان كے مراتب ۶،۸،۱۷;ايمان ميں ثابت قدم رہنا ۹

پينے كى اشياء:پينے كى اشياء سے استفادہ ۶

ترقى و تكامل:ترقى و تكامل كے اسباب ۱۱، ۱۶، ۱۷، ۲۲

تقوي:تقوى كى اہميت ۷،۱۵;تقوى كى علامات ۱۷; تقوى كے اثرات ۱۰،۱۲،۱۳،۱۴،۱۹،۲۲;تقوى كے درجات ۶،۸،۱۶،۱۷; تقوى ميں ثابت قدم رہنا ۹

جرم:جرم تحريم سے پہلے ۴ ;جرم ترك كرنے كے اثرات۴

جوا:جوا تحريم سے پہلے ۲، ۵; جوے سے اجتناب ۳;جوے كا گناہ ۳; صدر اسلام ميں جوا ۱

دنيوى وسائل:دنيوى وسائل سے استفادہ ۶

سزا:سزا سے نجات پانے كے اسباب ۱۰

شراب:شراب پينے كا گناہ ۳; شراب تحريم سے پہلے ۲، ۵;شراب سے اجتناب ۳;صدر اسلام ميں شراب خورى ۱

عقيدہ:باطل عقيدہ ۶; عقيدہ ميں تقوي كى رعايت۷

عمل:نيك عمل كے اثرات ۲، ۵، ۱۰، ۱۴، ۱۹، ۲۲ ; عمل

۶۷۲

كے مراتب ۸;نيك عمل ميں استقامت ۹; نيك عمل ميں تقوي كى مراعات ۷

فلاح پانے والے: ۵فلاح و نجات:فلاح و نجات كے اسباب ۲۲;فلاح و نجات كے موارد ۲۱

قانون:قانون كى تأثير كا دائرہ ۴

قدر و قيمت كى تعيين :قدر و قيمت كى تعيين كا معيار۱۴

كھانے كى اشياء:كھانے كى اشياء سے استفادہ ۶

گناہ:مغفرت گناہ كے اسباب ۱۲

محبوبيت:محبوبيت كے اسباب ۱۹

محسنين:محسنين كا مقام ومرتبہ۱۶، ۱۸;محسنين كى محبوبيت ۱۸;

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ۱;مسلمانوں ميں جوا ۱، ۲; مسلمانوں ميں شراب نوشي۱، ۲

مؤمنين:صالح مومنين ۵; صالح مؤمنين كا تقوي ۱۲; مومنين كى ذمہ دارى ۷; مؤمنين كى مغفرت ۳; مومنين كى نجات ۵

نيكي:نيكى كى اہميت ۲۰;نيكى كى رغبت۲۰

آیت ۹۴

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللّهُ بِشَيْءٍ مِّنَ الصَّيْدِ تَنَالُهُ أَيْدِيكُمْ وَرِمَاحُكُمْ لِيَعْلَمَ اللّهُ مَن يَخَافُهُ بِالْغَيْبِ فَمَنِ اعْتَدَى بَعْدَ ذَلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

ايمان والو الله ان شكاروں كے ذريعہ تمہارا امتحان ضرور لے گا جن تك تمہارے ہاتھ او رنيزے پہنچ جاتے ہيں تا كہ وہ يہ ديكھے كہ اس سے لوگوں كے غائبانہ ميں بھى كون كون ڈرتا ہے پھر جو اس كے بعد بھى زيادتى كرے گا اس كے لئے دردناك عذاب ہے _

۱_ حج و عمرہ كيلئے روانہ ہونے والے مومنين كو آزمائش ميں ڈالنے كے بارے ميں خداوند متعال نے خبردار كيا ہے_

۶۷۳

يا ايها الذين آمنوا ليبلونكم الله بعد والى آيات كى روشنى ميں معلوم ہوتا ہے كہ يہ آزمائش ان لوگوں كيلئے ہوگى جو حج يا عمرہ كيلئے احرام باندھتے ہيں _

۲_ خداوند متعال خود ہى مؤمنين كو آزمائش ميں ڈالتا ہے اور اس كيلئے مناسب ذرائع اور طريقہ كار كا انتخاب بھى خود ہى كرتا ہے_ليبلونكم الله بشيء من الصيد

۳_ مؤمنين كى آزمائش كى اہميت اور خداوند متعال كا اسكے بارے ميں اہتمام_ليبلونكم الله

''ليبلونكم'' ميں لام تاكيد و قسم اور نون تاكيد ثقيلہ اس پر دلالت كرتا ہے كہ خداوند متعال نے مومنين كى آزمائش پر تاكيد كى ہے اور كسى چيز كى تاكيد، اس كى اہميت پر دلالت كرتى ہے_

۴_ انواع و اقسام كے شكار خواہ وہ كسى ہتھيار كے بغير ہاتھ لگ سكتے ہوں مثلا پرندوں و غيرہ كے بچے خواہ وہ نيزے اور اس جيسے ہتھيار كے بغير شكار نہ كيے جاسكتے ہوں ، حج و عمرہ كے راہيوں كى آزمائش كا وسيلہ ہيں _

ليبلونكم الله بشيء من الصيد تناله ايديكم و رماحكم

۵_ دنيوى جذبات اور ان كى جانب كشش امتحان خداوندى كا وسيلہ ہيں _يا ايها الذين آمنوا ليبلونكم الله بشيء من الصيد

۶_ عہد بعثت كے بعض مسلمان، خدا ترس جبكہ بعض ديگر خداوند متعال كے سامنے بے باك اور لاپروا قسم كے لوگ تھے_يا ايها الذين آمنوا ليبلونكم ليعلم الله من يخافه بالغيب

۷_ خداوند متعال كى آزمائشوں كا مقصد خداترس مؤمنين كو گستاخ اور لاپروا لوگوں سے جدا اور عليحدہ كرنا ہے_

يا ايها الذين آمنوا ليعلم الله من يخافه بالغيب خداوند متعال كا انسانوں كے ڈر و خوف سے آگاہ ہونے سے مراد اسے متحقق و ايجاد كرنا ہے، لہذا'' ليعلم من يخافہ'' كا معنى يہ ہوگا كہ مسلمانوں كى آزمائش كا مقصد يہ ہے كہ ان كى خدا ترسى واقع ميں متحقق ہوجائے_

۸_ آزمائش الہى كا ايك مقصد حقيقى مؤمنين كو ايمان كے نام نہاد دعويداروں سے جدا كرنا ہے_

يا ايها الذين آمنوا ليبلونكم الله ليعلم الله من يخافه بالغيب

۶۷۴

۹_ لوگوں كى نگاہوں سے پوشيدہ خداوند متعال سے ڈرنا حقيقى ايمان كى علامت ہے_

يا ايها الذين آمنوا ليعلم الله من يخافه بالغيب صدر آيت ميں تمام مؤمنين كو خطاب كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ خداوند عالم كے خوف سے محروم مسلمانوں پر بھى مؤمن كا اطلاق ہوتا ہے، لہذا صرف خدا ترس افراد ہى حقيقى ايمان سے بہرہ مند ہيں _

۱۰_ خلوت ميں اور لوگوں كى نگاہوں سے دور رہ كر احكام خداوندى پر عمل كرنا خداوندعالم سے ڈرنے كى علامت ہے_

ليعلم الله من يخافه بالغيب مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر استوار ہے كہ بالغيب كى ''باء ''، ''فى ''كے معنى ميں ہو، كہ اس صورت ميں غيب كا معنى لوگوں كى نگاہوں سے پوشيدہ ہونا ہوگا_

۱۱_ قيامت اور اس كے دردناك عذاب پر ايمان و يقين خداوند متعال سے ڈرنے اور اس كے احكام پر عمل كرنے كا باعث بنتا ہے_ليعلم الله من يخافه بالغيب بالغيب كي'' بائ'' سببيت كيلئے ہوسكتى ہے، اس مبنا كے مطابق غيب سے مراد ايسے امور ہيں جو خوف خدا ميں مبتلا شخص كى نگاہوں اور حواس سے پنہاں ہوں اور ان غيب اور پنہاں امور كے واضح ترين مصاديق ميں سے قيامت اور عذاب آخرت ہے جو انسان ميں خوف خداوندى پيدا كرنے كا سبب بنتے ہيں _

۱۲_ مؤمنين كى آزمائش كا مقصد غيب (قيامت اور عذاب) پر ايمان و يقين ركھنے والوں كو ان لوگوں سے جدا اور مشخص كرنا ہے جو ايسا ايمان نہيں ركھتے_ليبلونكم الله ليعلم الله من يخافه بالغيب قيامت اور آخرت كا عذاب اس وقت خوف خدا پيدا كرنے كا باعث بنتا ہے جب انسان ان پر ايمان و يقين ركھتاہو، لہذا خدا ترس لوگوں كو عليحدہ كرنا در حقيقت قيامت پر ايمان ركھنے اور اس پر يقين نہ ركھنے والوں كو ايك دوسرے سے جدا اور عليحدہ كرنا ہے_

۱۳_ خداوند متعال كى جانب سے خبردار كرنے كے باوجود اس كى حدود سے تجاوز كرنا دردناك عذاب كا باعث بنتا ہے_

فمن اعتدي بعد ذلك فله عذاب اليم

۱۴_ خداوند متعال سے خوف و ڈر اس كى حدود اور احكام سے تجاوز كے ساتھ ہم آہنگ نہيں ہے_

ليعلم الله من يخافه بالغيب فمن اعتدي بعد ذلك

۱۵_ خداوند متعال كے منع كرنے كے باوجود حالت احرام ميں شكار كرنا دردناك عذاب كا باعث بنے گا_

۶۷۵

بشيء من الصيد فمن اعتدي بعد ذلك فله عذاب اليم بعد والى آيہ شريفہ كے قرينہ كى بناپر ممنوعہ شكار سے مراد وہ شكار ہے جو حالت احرام ميں كيا جائے_

۱۶_ قوانين خداوندى كى خلاف ورزى كرنے والے صرف اس صورت ميں عذاب الہى سے دوچار ہوں گے جب احكام بيان اور حجت تمام كى جاچكى ہو_فمن اعتدي بعد ذلك فله عذاب اليم

۱۷_ عمرئہ حديبيہ ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مومنين كو آزمانے كى خاطر شكار كے قابل جنگلى جانوروں كو ان كے نزديك كيا گيا_ليبلونكم الله بشيء من الصيد تناله ايديكم و رماحكم حضرت امام صادقعليه‌السلام اس آيہ شريفہ كى توضيح ميں فرماتے ہيں :(حشرت لرسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فى عمرة الحديبية الوحوش حتي نالتها ايديهم و رماحهم )(۱) عمرہ حديبيہ ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو آز مانے كى خاطر شكارى وحشى جانوروں كو ان سے نزديك كيا گيا كہ ان كا شكار ہاتھوں اور نيزوں سے ممكن ہو _

۱۸_ جانوروں كے انڈوں اور بچوں كا حاجى كى دسترس اور شكار كے قابل جنگلى حيوانات كا اس كے تير و غيرہ كى زد ميں ہونا اسے آزمائش خداوندى ميں ڈالنے كا ايك ذريعہ ہے_يا ايها الذين آمنوا ليبلونكم الله بشيء من الصيد تناله ايديكم و رماحكم مذكورہ بالا مطلب اس حديث سے اخذ كيا گيا ہے جو آيہ شريفہ كى توضيح ميں نقل ہوئي ہے كہ:(ما تناله الا يدى البيض و الفراخ و ما تناله الرماح فهو ما لا تصل اليه الا يدي )(۲) يعنى ہاتھ ميں آجانے والى چيزوں سے مراد جانور كے انڈے اور بيچے ہيں اور وہ چيز جو ہاتھ ميں نہ آئے اس سے مراد وہ جانور ہيں جو انسان كے تير كى زد ميں ہو_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور شكاركے جنگلى جانور ۱۷; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا امتحان ۱۷

اتمام حجت: ۱۶

احرام:حالت احرام ميں شكار كرنا ۱۵

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱۷

__________________

۱) كافى ج۴ ص ۳۹۶، ح۱; نور الثقلين ج۱ ص ۶۷۱ ح ۳۵۷_

۲) كافى ج۴ ص ۳۹۷ح۴; تفسير برہان ج۱ص۵۰۲ ح ۳_

۶۷۶

اللہ تعالى:اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۱، ۱۳، ۱۵; اللہ تعالى كى حدود سے تجاوز كرنا ۱۳، ۱۴;اللہ تعالى كى طرف سے آزمائش ۲، ۳; اللہ تعالى كى طرف سے آزمائش كا فلسفہ ۷، ۸

امتحان :امتحان كا فلسفہ ۱۲;امتحان كے ذرائع ۲، ۴، ۵، ۱۷، ۱۸ ; شكار كے ذريعے امتحان ۴;مادى وسائل كے ذريعے امتحان ۵

ايمان:اخروى عذاب پر ايمان ۱۱، ۱۲;ايمان كى علامات ۹; غيب پر ايمان ۱۲; قيامت پر ايمان ۱۱، ۱۲

حاجي:حاجيوں كا امتحان ۱، ۴، ۱۸

حج:حج كے دوران جنگلى جانوروں كا شكار ۱۸; حج كے دوران شكار كرنا ۴، ۱۸

خلاف ورزى كرنے والے:خلاف ورزى كرنے والوں كى سزا ۱۶

خوف:خوف خدا ۶، ۷، ۹، ۱۴ ;خوف خدا كا پيش خيمہ ۱۱;خوف خدا كى علامات ۱۰

روايت: ۱۷، ۱۸

سزا:سزا كى شرائط ۱۶

شرعى فرضيہ :شرعى فرضيہ پر عمل ۱۰; شرعى فرضيہ پر عمل كا پيش خيمہ ۱۱

عذاب:عذاب كے اسباب ۱۳ ،۱۵;عذاب كے درجات ۱۱، ۱۳، ۱۵

عمرہ:عمرہ حديبيہ ۱۷

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ۶

مؤمنين:مؤمنين كا امتحان ۲، ۱۲، ۱۷;مؤمنين كو تشخيص دينے كى روش ۷، ۸، ۱۲;مؤمنين كى اقسام ۷; مؤمنين كے امتحان كى اہميت ۳

۶۷۷

آیت ۹۵

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْتُلُواْ الصَّيْدَ وَأَنتُمْ حُرُمٌ وَمَن قَتَلَهُ مِنكُم مُّتَعَمِّداً فَجَزَاء مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنكُمْ هَدْياً بَالِغَ الْكَعْبَةِ أَوْ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسَاكِينَ أَو عَدْلُ ذَلِكَ صِيَاماً لِّيَذُوقَ وَبَالَ أَمْرِهِ عَفَا اللّهُ عَمَّا سَلَف وَمَنْ عَادَ فَيَنتَقِمُ اللّهُ مِنْهُ وَاللّهُ عَزِيزٌ ذُو انْتِقَامٍ )

ايمان والو حالت احرام ميں شكار كو نہ مارو اور جو تم ميں قصداً ايسا كرے گا اس كى سزا انہيں جانوروں كے برابر ہے جنہيں قتل كيا ہے جس كا فيصلہ تم ميں سے دو عادل افراد كريں اور اس قربانى كو كعبہ تك جانا چاہئے يا مساكين كے كھانے كى شكل ميں كفارہ ديا جائے يا اس كے برابر روزے ركھے جائيں تا كہ اپنے كام كے انجام كا مزہ چكھيں _ الله نے گذشتہ معاملات كو معاف كرديا ہے ليكن اب جو دوبارہ شكار كرے گا تو اس سے انتقام لے گا او روہ سب پر غالب آنے والا اور بدلہ لينے والا ہے _

۱_ حالت احرام ميں شكار كرنا حرام ہے_لا تقتلوا الصيد و انتم حرم

'' حرم''، حرام كى جمع ہے اور ان لوگوں كو كہا جاتا ہے، جو حج يا عمرہ كيلئے احرام باندھيں _

۲_ حرم( حرم مكہ) ميں شكار كرنا حرام ہے_لا تقتلوا الصيد و انتم حرم بعض كا كہنا ہے كہ حرم، حرام كى جمع ہے، اور ان لوگوں كو كہا جاتا ہے، جو حرم (مكہ) ميں داخل ہوچكے ہوں (لسان العرب)

۳_ حرم (مكہ) ميں نيز حالت احرام ميں جان بوجھ كر شكار كرنا سزا اور جرمانہ (كفارہ) كا باعث بنتا ہے_

۶۷۸

و من قتله منكم متعمدا فجزاء مثل ما قتل من النعم او كفارة

۴_ شكار كرنے كى سزا اور جرمانہ( كفارہ) يہ ہے كہ اس شكار كے مساوى ايك پالتو جانور (اونٹ، گائے اور بھيڑ ) كى قربانى دى جائے_و من قتله فجزاء مثل ما قتل من النعم ''نعم''، انعام كا مفرد ہے اور يہ اونٹ، گائے اور بھيڑ كو كہا جاتا ہے'' جزائ'' ايسا مبتداء ہے كہ جسكى خبر محذوف ہے يعنى '' عليہ جزائ''اور كلمہ ''مثل'' ''جزائ'' كيلئے صفت ہے اور اس سے مراد يہ ہوسكتا ہے كہ قربانى كا جانور شكار كيے جانے والے جانور كے ساتھ جنس اور وزن يا قيمت كے لحاظ سے مساوى ہو اور '' من النعم'' جزاء كيلئے صفت يا حال ہے_ حضرت امام صادقعليه‌السلام مذكورہ آيت كى وضاحت كرتے ہوئے فرماتے ہيں :فى النعامة بدنة و فى حمار وحش بقرة و فى الظبى شاة و فى البقرة بقرة (۱) يعنى شتر مرغ كا شكار كرنے پر اونٹ كي، جنگلى گدھے كا شكار كرنے پر گائے كي، ہرن كا شكار كرنے پر بھيڑ كى اور گائے كا شكار كرنے پر گائے كى قربانى دينا چاہيئے_

۵_ يہ تشخيص دينے كيلئے كہ كيا جرمانہ اور كفارہ كے طور پر قربانى كيے جانے والا جانور شكار كيے جانے والے جانور كے ہم پلہ و مساوى ہے يا نہيں ؟ دو عادل مسلمان مردوں كى گواہى اور رائے كى ضرورت ہے_يحكم به ذوا عدل منكم

''بہ'' كى ضمير مثل كى طرف لوٹ رہى ہے اور كلمہ ''ذوا ''كہ جو ذو كا تثنيہ ہے ،سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ گواہ دو مرد اور'' منكم ''سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ مسلمان ہونے چاہيں _

۶_ موضوعات كى تعيين كيلئے دو مسلمان اور عادل مردوں كى رائے اور گواہى معتبر ہے_يحكم به ذوا عدل منكم

۷_ غير مسلم افراد ميں عدالت كا ہونا ممكن ہے_ذوا عدل منكم مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے جب قيد'' منكم '' قيد احترازى ہو_

۸_ حالت احرام يا حرم (مكہ) ميں شكار كرنے كى سزا اور جرمانہ (كفارہ) كے طور پر ديئے جانے والے جانور( اونٹ، گائے يا بھيڑ )كو درگاہ كعبہ ميں پيش كيا جانا چاہيئے_فجزاء مثل ما قتل هديا بالغ الكعبة

۹_ كفارہ كے طور پر ديئے جانے والے جانور كو صرف كعبہ كے اردگرد ہى قربانى كرنا چاہيئے_هديا بالغ الكعبة مذكور ہ بالا مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ايك روايت سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ

____________________

۱) تہذيب شيخ طوسى ج۵; ص ۳۴۱ ح ۹۴ ب ۲۵_

۶۷۹

آپعليه‌السلام نے فرمايا:(من وجب عليه هدى فى احرامه فله ان ينحره حيث شاء الافداء الصيد فان الله يقول هديا بالغ الكعبة )(۱) يعنى جس پر حالت احرام ميں كوئي قربانى واجب ہوجائے تو اسے اختيار ہے كہ جسے چا ہے قربانى كرے سوائے شكار كرنے كى بناپر واجب ہونے والى قربانى كے، كيونكہ خداوند متعال نے فرمايا ہے كہ اس قربانى كو كعبہ كے نزديك ہى ادا كرو_

۱۰_ قربانى دينا، مسكينوں كو كھانا كھلانا اور روزے ركھنا حرم ميں يا حالت احرام ميں شكار كى وجہ سے واجب ہونے والے ايسے كفارے ہيں ، جن ميں سے كوئي ايك اختيار كيا جاسكتا ہے_فجزاء مثل ما قتل من النعم او كفارة طعام مساكين او عدل ذلك صياماً مذكورہ بالا مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول اس روايت سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا:(و كل شيء من القرآن ''او'' فصاحبه بالخيار يختار ما يشاء )(۲) يعنى قرآن كريم ميں جہاں بھي كلمہ ''او''استعمال ہے اس كا مطلب يہ ہے كہ اس شخص كو اختيار حاصل ہے كہ وہ جيسے چا ہے يہ فريضہ انجام دے، البتہ مطلب نمبر ۱۰ اور ۲۷ كے ذيل ميں نقل ہونے والى ''روايات آپس ميں تعارض ركھتى ہيں اور اس كے حل كيلئے اجتہاد كى ضرورت ہے_

۱۱_ مسكينوں كيلئے تيار كيے جانے والے كھانے كى قيمت شكار كيے جانے والے جانور كے برابر ہونا چاہيئے_

او كفارة طعام مساكين مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے جب ''كفارة ''ايك محذوف مبتداء ''ھي''كيلئے خبر ہو: لہذا اس مبنا كے مطابق جملہ'' ھى كفارة'' ،'' من النعم'' كے محل پر عطف ہے اور يہ درحقيقت ''جزاء مثل ما قتل ''كيلئے ايك اور صفت اور توضيح ہے، يعنى شكار كرنے والے كے كاندھوں پر شكار كے مساوى و ہم پلہ سزا ہے كہ جو كفارہ كے عنوان سے مساكين كو كھانا كھلا نا ہے_

۱۲_ شكار كے كفارے كے طور پر ركھے جانے والے روزوں كى تعداد اتنى ہونا چاہيئے جتنى تعداد ميں مساكين كو كھانا كھلانا چاہيئے_او كفارة طعام مساكين او عدل ذلك صياماً گذشتہ مطلب ميں يہ بيان كياگيا تھا كہ شكار كى قيمت مساكين كو كھانا كھلا كر ادا كى جائے گي، لہذا اس مبنا كى روشنى ميں ''او عدل ذلك صياماً''كا معنى يہ ہوگا كہ اگر مكلف كفارے كے طور پر روزے اختيار كرے تو اسے يہ ديكھنا چاہيئے كہ عام طور پر شكار كى قيمت كے ساتھ كتنے مسكينوں كو كھانا كھلايا جاسكتا ہے اور پھر اتنى تعداد ميں اسے روزے ركھنے چاہئيں _

___________________

۱) كافى ج۴ص۳۸۴ح ۲; تفسير برہان ج۱ص۵۰۴ح ۱۴۲) كافى ج۴ص ۳۵۸ ح ۲;نورالثقلين ج۱ص۶۷۸ح ۳۸۷

۶۸۰

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746