تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 10%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 189987 / ڈاؤنلوڈ: 4702
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۷

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

آیت ۹۱

( وَمَا قَدَرُواْ اللّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِذْ قَالُواْ مَا أَنزَلَ اللّهُ عَلَى بَشَرٍ مِّن شَيْءٍ قُلْ مَنْ أَنزَلَ الْكِتَابَ الَّذِي جَاء بِهِ مُوسَى نورا وَهُدًى لِّلنَّاسِ تَجْعَلُونَهُ قَرَاطِيسَ تُبْدُونَهَا وَتُخْفُونَ كَثِيرأى وَعُلِّمْتُم مَّا لَمْ تَعْلَمُواْ أَنتُمْ وَلاَ آبَاؤُكُمْ قُلِ اللّهُ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِي خَوْضِهِمْ يَلْعَبُونَ )

اور ان لوگوں نے واقعى خذا كى قدر نہيں كى جب كہ يہ كہہ ديا كہ اللہ نے كسى بشر كجھ نہيں نازل كيا ہے تو ان سے پوچھئےكہ يہ كتاب جو موسى لے كر آئے تھے جونور اور لوگوں كے لئے ہدايت تھى اور جسے تم نے چند كاغذات بناديا ہے اور كچھ حصّہ ظاہر كيا اور كچھ چھپا ديا حالانكہ اس كے ذريعہ تمھيں وہ سب بتاديا گيا تھا جو تمھارے باپ دادا كو بھى نہيں معلوم تھا يہ سب كس نے نازل كيا ہے اب آپ كہہ ديجئے كہ وہ وہى اللہ ہے اور پھر انہيں چھوڑ ديجئے يہ اپنى بكواس ميں كھيلتے پھريں

۱_ جو لوگ بشر پر نزول وحى اور اسكے رسالت و نبوت حاصل كرنے كا انكار كرتے ہيں وہ خدا كو اس طرح نہيں پہنچانتے جس طرح پہنچاننے كا حق ہے_و ما قدرو الله حق قدره اذ قالوا ما انزل الله على بشر

۲_ وحى اور انسان كے مقام رسالت پر فائز ہونے كے انكار كا سبب خداوند عالم كے بارے ميں معرفت انسان كى كمى ہے_و ما قدروا الله حق قدره اذ قالوا ما انزل الله على بشر

۳_ ہر فرد كے بنيادى عقائد كى صحت خداوند كے بار ے ميں اسكى معرفت اور فكرى سطح كے ساتھ گہرا ربط ركھتى ہے_

و ما قدروا الله حق قدره اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ

چونكہ آيت ميں انكار رسالت كا سبب معرفت خدا كى كمى بتايا گيا ہے اور پھر اس عقيدے اور دوسرے عقائد ميں كوئي اصولى فرق نہيں ہے، بنابرايں تما م عقائد ميں اسى قسم كا رابطہ موجود ہے_

۲۸۱

۴_ يہودى پيغمبر(ص) كى رسالت كا انكار كرنے كى وجہ سے، انسان پر ہر قسم كى وحى كے منكر ہوگئے ہيں _

اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ

۵_ صدر اسلام كے يہودي، دعوت پيغمبر(ص) كے مقابلے ميں غير منطقى اور ہٹ دھرمى پر مبنى موقف ركھتے تھے_

اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ

اس آيت كے بعد والے جملات قرينہ ہيں كہ يہ آيت يہوديوں كے بارے ميں نازل ہوئي ہے اگر چہ يہود، بظاہر نبوت موسى كے معتقد تھے اور دوسرے انبيائے الہى پر بھى اعتقاد ركھتے تھے_ لہذا بشر كے كسى بھى فرد پر نزول وحى سے انكارفقط بغض و دشمني، كى بناپر ہى ہوسكتاہے_

۶_ عصر پيغمبر(ص) كے يہوديوں كا بشر پر وحى نازل نہ ہونے كا دعوى ، نبوت موسىعليه‌السلام اور آپعليه‌السلام پر وحى كے نزول كے بارے ميں يہودى عقائد سے متناقض ہے_اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيء قل من انزل الكتب الذى جاء به موسى

۷_ موسىعليه‌السلام خداوندعالم كى جانب سے نازل شدہ كتاب (تورات) كے حامل تھے_قل من انزل الكتب الذى جاء به موسى

۸_ لوگوں كے (مختلف) طبقات كى ہدايات كرنا، انكے ليے (علم كي) روشنى پھيلانا اور (حقائق كي) وضاحت كرنا، تورات كى خصوصيات ميں سے ہے_الكتب الذى جاء به موسى نورا و هدى للناس

''نور'' كى اہم ترين خصوصيات ميں سے ايك روشنى ہے اور دوسرا اپنے پر اردگرد ميں موجود چيزوں كو روشن كرنا ہے_ تورات كى ان صفات كے ساتھ توصيف ظاہر كرتى ہے كہ يہ دونوں خصوصيات اس آسمانى كتاب ميں موجود ہيں _

۹_ كتاب ہدايت كى لازمى خصوصيت روشنى اور روشنى پھيلانا ہے_الكتب الذى جاء به موسى نورا و هدى للناس

۱۰_ تورات زمانہ بعثت ميں ، مكتوب اوراق كى صورت ميں موجود تھي_الكتب الذى جاء به موسى نورا و هدى للناس تجعلونه قراطيس

''قراطيس'' جمع ''قرطاس'' ہے جس كا معنى وہ

۲۸۲

چيز ہے كہ جس پر لكھا جائے_ خواہ وہ چيز كاغذ كى جنس سے ہو يا چمڑے، ہڈى يا دوسرى چيزوں سے ہو_

۱۱_ يہودى علما تورات كے بعض حقائق لوگوں كے ليے بيان كرتے تھے جبكہ بہت سے حقائق لوگوں چھپاليتے تھے _

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۲_ يہودى علماء اپنى آسمانى كتاب (تورات) كے حقائق تك لوگوں كى دسترس اور رسائي كى راہ ميں ركاوٹ بنتے تھے_

هدى للناس تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۳_ تورات ايسے حقائق پر مشتمل تھى كہ جنكا بيان كرنا يہودى علماكے مفادكے خلاف تھا_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۴_ آسمانى كتابوں كے تمام حقائق اور معارف كو ہر قسم كے ذاتى مفاد سے ہٹ كر، لوگوں كے ليے بيان كرنا چاہيئے_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

تورات كے حقائق كے بارے ميں اپنى مرضى كے مطابق عمل كرنے پر علمائے يہود كى مذمت، تمام آسمانى كتابوں كے علماء كے ليے تنبيہہ ہے كہ ان (مقدس كتابوں ) كى تفسير و توضيح ميں اپنے شخصى ذاتى مفادات كو نظر ميں نہيں ركھنا چاہيئے_ بلكہ ان تمام حقائق سے لوگوں كو آگاہ كرنا چاہيئے جو ان كتابوں ميں ذكر ہوئے ہيں _

۱۵_ آسمانى كتابوں كے حقائق و معارف كا چھپانا ايك ناپسنديدہ اور قابل مذمت فعل ہے_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۶_ علمائے يہود نے تورات كے بہت سے معارف و حقائق پنہان ركھ كر اس كى تحريف كى ہے_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

تورات كى بہت سى تحريروں كا لوگوں كى نظر سے چھپانے كا قدرتى نتيجہ يہ تھا كہ اس كے بہت سے حصے لوگ فراموش كر بيٹھے جس كے نتيجے ميں يہ آسمانى كتاب ناقص اور ادھورى شكل ميں لوگوں كے سامنے پيش كى گئي اور يہى ايك قسم كى تحريف كہلاتى ہے_

۱۷_ تورات كے نزول كے ساتھ يہوديوں كو نئے معارف و حقائق حاصل ہوئے_

و علمتم ما لم تعلموا انتم ولا اباؤكم

۱۸ _ تورات ايسے حقائق و معارف كى حامل تھى كہ جس سے نہ تو زمانہ پيغمبر(ص) كے يہودى آگاہ تھے اور نہ ہى ان كے آباؤ اجداد_و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

۲۸۳

۱۹_ نزول تورات كے ساتھ، وحى كے ذريعے معارف بيان كرنے كا ايك جديد اور كامل مرحلہ شروع ہوا تھا_

و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

جملہ ''و لا اباؤكم'' بظاہر يہود كے آبا و اجداد كے تمام طبقات كو شامل ہے_ چونكہ بنى اسرائيل كے باپ دادا، انبيائے الہى ميں سے تھے اور ان كا سلسلہ ابراہيمعليه‌السلام اور نوحعليه‌السلام تك پہنچتاہے_ احتمال ہے كہ جو كچھ تورات ميں بيان ہوا ہے جملہ ''و لا اباؤكم'' كے مضمون كے مطابق، گذشتہ كتابوں ميں بيان نہيں ہوا، لہذا تورات اس سلسلے ميں ايك جديد و ترقى يافتہ نظريہ كى حامل ہے_

۲۰_ تورات ايسے معارف پر مشتمل تھى كہ جن سے بشر بغير وحى كے آگاہ نہيں ہوسكتاتھا_

و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

۲۱_ خدا (ہي) موسىعليه‌السلام پر كتاب تورات نازل كرنے والا ہے_قل من انزل الكتب الذى جاء به موسى قل الله

۲۲_ آسمانى كتابوں كا، انسانى علوم و تعليمات كى ترقى ميں عظيم كردار ادا كرنا_و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

۲۳_ تورات كا نزول، پيغمبر اسلام(ص) پر وحى نازل ہونے پر ايك دليل ہونے كے علاوہ بشر پر نزول وحى كے منكرين كے بطلان پر بھى گواہ ہے_اذ قالوا ما انزل الله على بشر قل من انزل الكتب قل الله

۲۴_ پيغمبر(ص) كا وظيفہ ہے كہ ان آيات ميں بيان شدہ مقدار سے زيادہ يہوديوں سے بحث و مباحثہ نہ كريں _

قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

مذكورہ آيت خود بخود يہوديوں كے خلاف دليل لارہى ہے اور جملہ ''ثم ذرھم'' يہود سے ترك احتجاج كا حكم دے رہاہے_ ان دونوں جملوں ميں جمع كا تقاضا يہ ہے كہ احتجاج (حجت و دليل پيش كرنا) مذكورہ حد تك ہونا چاہيئے اور اس سے زيادہ نہيں

۲۵_ جو لوگ جان بوجھ كر اور عناد و ہٹ دھرمى كى بنا پر حقائق كا انكار كرتے ہيں ان كى كوئي كى قدر و منزلت نہيں _

ما انزل الله على بشر قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

كلمہ ''ذر'' ان مواقع پر استعمال ہوتاہے كہ جب كسى چيز كو حقير ہونے كى بناپر چھوڑ كر اس سے گذر جائيں يہ آيہ مباركہ بھى ان يہوديوں سے بحث و مباحثہ ترك كرنے كا فرمان دے رہى ہے كہ جو پيغمبر(ص) سے عناد و دشمنى كى وجہ سے بشر پر نزول وحى كے ہى منكر ہوگئے ہيں _ لہذا ان كى حقارت و پستى كى وجہ سے يہ كلمہ (ذر) استعمال كيا گيا ہے_

۲۸۴

۲۶_ضد اور عناد ركھنے اور حق كو قبول نہ كرنے والے افراد سے بحث و مجادلہ كرنے سے پرہيز كرتے ہوئے فقط (پيام حق) كے ابلاغ پر ہى اكتفا كرنا چاہيئے_قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

۲۷_ وحى اور رسالت كى مخالفت كرنے والے ضدى اور ہٹ دھرم افراد كا مجادلہ اور بحث و تكرار بے بنياد اور ايك كھيل تماشا ہے_قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

۲۸_ بے نتيجہ بحث و تكرارسے بچتے ہوئے، دين كے خلاف پيدا كيئے گئے شبہات كا جواب دينا ضرورى ہے_

اذ قالوا ما انزل الله قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

۲۹_ دين ميں مغالطہ ڈالنے والے ضدى اور ہٹ دھرم افراد كو اپنى گمراہى كى حالت ميں آزاد چھوڑ دينا چاہيئے_

اذ قالوا ما انزل الله قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

آسمانى كتب :آسمانى كتابوں كا كردار۲۲; آسمانى كتابوں كى تعليمات كى تبليغ ۱۴

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) پر وحى كا نزول ۲۳;آنحضرت (ص) كا يہود سے احتجاج ۲۴; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲۴; آنحضرت(ص) كى رسالت كو جھٹلانے والے ۴

احتجاج :يہود سے احتجاج كا ترك كرنا ۲۴

اديان :تعليمات اديان ميں ارتقائ۱۹

اہميت:اہميتسے مفقود لوگ ۲۵

تبليغ :تبليغ ميں مصلحت انديشى ۱۴

تورات :تاريخ تورات ۱۰; تحريف تورات ۱۶; تعليمات تورات ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰; تورات اور صدر اسلام ۱۰; تورات كا پنہان كرنا ۱۳;تورات كا كردار ۱۹;

۲۸۵

تورات كا نزول ۱۲،۲۳; تورات كا وحى ہونا ۷،۲۱; تورات كا ہدايت كرنا ۸;تورات كى خصوصيت ۸; تورات كى نورانيت ۸; تورات ميں جدت ۱۷

جہالت :خدا سے لا علم ہونے كے آثار ۲

حق :حق قبول نہ كرنے والوں كى ہٹ دھرمى ۲۶; حق كو جھٹلانے والوں كا بے وقعت ہونا ۲۵; حق كو چھپانے پر مذمت۱۵; حق كو عمداً جھٹلانا۲۵; حق كو قبول نہ كرنے والوں سے نپٹنے كا طريقہ ۲۶

خدا تعالى :افعال خدا ۲۱;خداشناسى كے آثار ۳

دانش :علم و دانش كى رشد و ترقى كے علل و اسباب ۲۲

دين :دين كى حفاظت ۲۸; دينى تعليمات كو چھپانے پر سرزنش ۱۵

شبہات :شبہات كا جواب ۲۸

عقيدہ :صحيح عقيدے كے علل و اسباب ۳

علم :علم كے آثار ۳، ۲۵

علمائے يہود :علمائے يہود اور تورات ۱۱، ۱۲، ۱۶; علمائے يہود اور حق چھپانا ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۶;علمائے يہود كا تحريف كرنا ۱۶; علمائے يہود كى روش تبليغ ۱۱;

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۵

كتاب ہدايت :كتاب ہدايت كى خصوصيت ۹

مجادلہ :مجادلے سے اجتناب ۲۸; حق قبول نہ كرنے والوں سے ترك مجادلہ ۲۶

مغالطہ :دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے روگردانى ۲۹; دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں كى ضد ۲۹;دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں كى گمراہى ۲۹

موسىعليه‌السلام :

۲۸۶

كتاب موسىعليه‌السلام ۷; موسىعليه‌السلام پر وحى ۲۱

نبوت :مخالفين نبوت كا بے منطق ہونا ۲۷; نبوت بشر كو جھٹلانے كے علل و اسباب ۱، ۲، ۴; نبوت بشر كے جھٹلانے والے ۱، ۶، ۲۳

وحى :تكذيب وحى كے اسباب ۱، ۲;مخالفين وحى كا بے منطق ہونا ۲۷; مخالفين وحى كى ہٹ دھرمى ۲۷; مكذبين وحى ۱، ۴، ۶; نزول وحى كے دلائل ۲۳; وحى كا كردار ۲۰

ہٹ دھرمى :ہٹ دھرمى كے آثار ۲۶

يہود :صدر اسلام كے يہود كا عقيدہ ۶; صدر اسلام كے يہود كا مؤقف ۵;صدر اسلام كے يہودكى جہالت ۱۸;صدر اسلام كے يہود كى لجاجت۵; عقيدہ يہود ۴;عقيدہ يہود ميں تناقض ۶; يہود اور تكذيب محمد(ص) ۴; يہود اور تورات ۱۷، ۱۸; يہود اور محمد(ص) ۵; يہود اور نبوت بشر ۴، ۶; يہود اور نبوت موسىعليه‌السلام ۶

آیت ۹۲

( وَهَـذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ مُّصَدِّقُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَلِتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَى وَمَنْ حَوْلَهَا وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَهُمْ عَلَى صَلاَتِهِمْ يُحَافِظُونَ )

اور يہ كتاب جحو ہم نے نازل كى ہے يہ بابركت ہے اور اپنے پہلے والى كتابون كى تصديق كرنے والى ہے اور يہ اس لئے ہے كہ آپ مكہ اور اس كے اطراف والوں كو ڈارئيں اور جو لوگ آخرت پر ايمان ركھتے ہيں وہ اس پر ايمان ركھتے ہيں اور اپنى نماز كى پابندى كرتے ہيں

۱_قرآ ن ا پنے زمانہ نزول كے دوران ميں ، يہانتك كہ مكہ كے لوگوں ميں بعنوان ''كتاب'' پہچانا جاتا تھا_

و هذا كتب انزلنه

۲_ قرآن خداوند متعال كى جانب سے نازل شدہ اور

۲۸۷

ايك عظيم كتاب ہے_و هذا كتب انزلنه

۳_ قرآن ايك گراں قدر، عالى رتبہ اور مبارك كتاب ہے (كہ جو رشد و تكامل بخشنے والى اور خير كثير كى حامل ہے)_

و هذا كتب انزلنه مبارك

''بركة'' يعنى رشد اور كثرت (لسان العرب) اور ''مبارك'' وہ چيز كہ جس ميں بركت ہو (مفردات راغب)

۴_ نزول قرآن، بشر پر وحى نازل نہ ہونے كے دعوى كے بطلان پر دوسرا گواہ ہے_

ما انزل الله على بشر من انزل الكتب الذى جاء به موسى و هذا كتب

۵_ قرآن، سابقہ آسمانى كتابوں كى صداقت پر گواہ ہے_مصدق الذى بين يديه

۶_ تمام آسمانى كتابيں مشتركہ اہداف اور اصول كى حامل ہيں _مصدق الذى بين يديه

سابقہ آسمانى كتابوں كى تصديق كے لوازم ميں سے ايك يہ بھى ہے كہ وہ اصول و مبانى ميں ايك دوسرے كى ضد نہ ہوں _ كيونكہ اگر ايسا نہ ہو يعنى ان ميں تضاد پايا جاتا ہو تو وہ ايك دوسرے كى تصديق نہيں كرسكتى بلكہ ايك دوسرے كى نفى كرنے والى ہوں گي_

۷_ نزول قرآن اور بعثت پيغمبر(ص) ، گذشتہ آسمانى كتابوں ميں ايك غيبى خبر كے عنوان سے ثبت شدہ تھي_

و هذا كتب انزلنه مبارك مصدق الذى بين يديه

''مصدق'' كے احتمالى معانى ميں سے ايك ''قرآن اور پيغمبر(ص) كے آنے كے بارے ميں گذشتہ كتابوں ميں موجود اخبار كى تصديق ہے'' يعنى اس لحاظ سے كہ يہ خبريں ان قديمى كتب ميں موجود تھيں ، نزول قرآن اوربعثت پيغمبر(ص) نے ان خبروں كى صداقت كو ظاہر كرديا ہے_

۸_ نزول قرآن كے مقاصد ميں سے ايك مكہ (ام القرى ) كے لوگوں اور اس كے اطراف ميں بسنے والوں كو انذار كرنا (يعنى عذاب الھى سے ڈرانا) ہے_و هذا كتب ؤ لتنذر ام القرى و من حولها

۹_ شہر مكہ كى آبادى كا قديم ہونا_و لتنذر ام القرى و من حولها

بظاہر ''ام القري'' سے مراد، شہر مكہ ہے_ خداوند عالم كى جانب سے اس نام كا استعمال ہونا، مكہ كى اور اس كى آبادى اور اس ميں معاشرے كى تشكيل و شہرى زندگى كى قديم ہونے كى دليل ہے_

۲۸۸

۱۰_ قرآن تمام دنيا والوں كو انذار كرنے كيلئے نازل ہوا تھا يہ كسى خاص جگہ تك محدود نہيں ہے_

و لتنذر ام القرى و من حولها

''ام القري'' كا استعمال توصيفى صورت ميں مكہ كے ليے ہونے كے باوجود دوسرے شہروں اور علاقوں كى جانب بھى متوجہ ہے_ اور پھر ''من حولھا''كا الحاق ، كہ جو تمام دوسرے علاقوں (ممالك) كو بھى شامل ہے، اس سے ظاہر ہوتاہے كہ اسلام اور قرآن كى دعوت تمام لوگوں اور تمام علاقوں كے ليے ہے_

۱۱_ ظہور اسلام كے اوائل ميں شہر مكہ سرزمين حجاز كا مركز تھا_و لتنذر ام القرى و من حولها

۱۲_ تبليغ و انذار كے دوران، مركزى حيثيت كے حامل علاقوں كو اولويت اور اہميت دينا ضرورى ہے_

و لتنذر ام القرى و من حولها

۱۳_ قرآن اور آسمانى اديان كى جانب رجحان پيدا كرنے ميں آخرت پر ايمان ركھنے كا بنيادى كردار_

و هذا كتب والذين يؤمنون بالاخرة يؤمنون به

۱۴_ قرآن اور اسلام كے بارے ميں لوگوں كے عقائد كى بنيادوں كا استحكام، آخرت پر ان كے ايمان كى مضبوطى كے ذريعے ہى ميسر ہے_والذين يؤمنون بالآخرة يومنون به

۱۵_ قرآن پر ايمان ركھنے والے مؤمنين كى خصوصيات ميں سے ہے كہ وہ اپنى نماز كى پابندى كرتے ہيں _

والذين يؤمنون بالاخرة يومنون به و هم على صلاتهم يحافظون

۱۶_ آخرت پر ايمان، نماز كى حفاظت اور اہتمام كا پيش خيمہ ہے_

والذين يؤمنون بالآخرة يومنون به و هم على صلاتهم يحافظون

۱۷_ نماز، صدر اسلام ميں عملى طور پر مسلمان ہونے كى كھلى علامت تھي_

والذين يؤمنون بالاخرة يومنون به و هم على صلاتهم يحافظون

آسمانى كتابيں :آسمانى كتابوں كا آپس ميں ہم آہنگ ہونا ۶; آسمانى كتابوں كى پيش گوئي ۷; آسمانى كتابوں كى حقانيت كے گواہ ۵

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) آسمانى كتابوں ميں ۷

۲۸۹

ام القرى : ۸

ايمان :آخرت پر ايمان كى اہميت ۱۳، ۱۴;آخرت پر ايمان كے آثار ۱۴، ۱۶; اسلام پر ايمان ۱۴; ايمان ميں اضافے كے علل و اسباب ۱۴; قرآن پر ايمان ۱۴; متعلق ايمان ۱۳، ۱۴، ۱۶

تبليغ :تبليغ ميں اوليت ۱۲; مركزى علاقوں ميں تبليغ ۱۲

جزيرة العرب :جزيرة العرب كا مركز ۱۱

ڈرانا :ڈرانے ميں اوليت ۱۲; لوگوں كو ڈرانا ۱۰

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۳

قرآن :آسمانى كتب ميں قرآن ۷ ; صدر اسلام ميں قرآن ۱;قرآن كا عالمگير ہونا ۱۰; قرآن كا كردار

۳،۴، ۵، ۸ ; قرآن كا نزول ۲،۴; قرآن كا وحى ہونا ۲; قرآن كا ہدايت كرنا۳ ; قرآن كى بركت ۳; قرآن كى تاريخ ۱; قرآن كى خصوصيت ۱۰; قرآن كى عظمت ۲،۳; قرآن كى گمراہى ۵; قرآن كے نزول كا فلسفہ ۸،۱۰

مسلمان :صدر اسلام كے مسلمانوں كى نشانياں ۷

مكہ :تاريخ مكہ ۹، ۱۱; مكہ كى آبادكارى ۹;مكہ كى مركزيت ۱۱;مكہ كے لوگوں كو انذاز ۸;

مومنين :مومنين كى خصوصيت ۱۵

نبوت :نبوت بشر كى تكذيب ۴

نماز :اہميت نماز ۱۷; نماز كا اہتمام ۱۵; نماز كے اہتمام كا پيش خيمہ۱۶

۲۹۰

آیت ۹۳

( وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِباً أَوْ قَالَ أُوْحِيَ إِلَيَّ وَلَمْ يُوحَ إِلَيْهِ شَيْءٌ وَمَن قَالَ سَأُنزِلُ مِثْلَ مَا أَنَزلَ اللّهُ وَلَوْ تَرَى إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلائكَةُ بَاسِطُواْ أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُواْ أَنفُسَكُمُ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى اللّهِ غَيْرَ الْحَقِّ وَكُنتُمْ عَنْ آيَاتِهِ تَسْتَكْبِرُونَ )

اور اس سے بڑا ظالم كون ہوگا جو خدا پر جھوٹا الزام لگا ئے يا اس كے نازل كئے بغير يہ كہہ دے كہ مجھ پر وحى نازل ہوئے ہے اور جو يہ كہہ دے كہ ميسں بھى خدا كى طرح باتيں نازل كر سكتا ہوں اور اگر آپ ديكھتے كہ ظالم موت كى سختيوں ميں ہيں اور ملائكہ اپنے ہاتھ بڑھائے ہوئے آواز دے رہے ہيں كہ اب اپنى جان نكال دو كہ آج تمھيں تمھارےجھوٹے بيانات اور الزامات پر رسوائي كا عذاب ديا جائے گا كہ تم آيات خدا سے انكار اور استكبار كررہے تھے

۱_ خداوندعالم پر افتراسب سے بڑا ظلم اور عظيم ترين گناہ ہے_و مَن اظلم ممن افترى على الله كذبا

۲_ سب سے بڑے ظالم لوگ وہ ہيں جو خدا كى طرف جھوٹى نسبت ديتے ہيں اور اس پر افترا باندھتے ہيں _

و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

۳_ بشر پر نزول وحى كا انكار كرنا، خداوند عالم پر افترا باندھنے كے مترادف ہے_

ما انزل الله على بشر من شيئ و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

۲۹۱

۴_ كسى بھى انسان پر وحى نازل نہ ہونے كا دعوى كرنے كے سبب يہودى سب سے بڑے ظالم ہيں _

اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

۵_ اپنے اوپر نزول وحى كا جھوٹا دعوى كرنے والے ظالم ترين لوگ ہيں _

و من اظلم او قال اوحى الى و لم يوح اليه شيئ

۶_ وحى اور آسمانى كتابوں جيسى (كتاب اور وحي) لانے كا دعوي، سب سے بڑا ظلم ہے_

و من اظلم و من قال سانزل مثل ما انزل الله

۷_ وحى اور آسمانى كتب جيسى (كتاب اور وحي) لانے كى كسى فرد ميں بھى طاقت نہيں _

و من قال سانزل مثل ما انزل الله

۸_ ظلم گناہوں كى قباحت كا اندازہ معين كرنے كا معيار ہے اور اسكے مراتب ہيں _

و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

''اذنب'' اور ''اعصي'' كى جگہ ''اظلم'' كا كلمہ انتخاب كرنے كا مقصد ہو سكتا يہ ہو كہ اول افترا كے ظلم ہونے كى وضاحت كے جائے دوم يہ كہ افترا اور جھوٹ كے گناہ كى جڑ اور بنياد ہونے كى جانب اشارہ كيا جائے، بنابرايں ، ظلم، گناہ كى پہچان اور اسكے مراتب معين كرنے كا ايك معيار ہے_

۹_ اسلام اور پيغمبر(ص) كے خلاف جنگ كرنے كے ليے، مخالفين كے طريقوں ميں سے ايك وحى كے نازل نہ ہوسكنے كا دعوى كرنا ، نبوت كا جھوٹا دعوى كرنا اور قرآن كى نظير لانے كا دعوى كرنا ہے_

ما انزل الله على بشر افترى على الله كذبا او قال اوحى الى سانزل مثل ما انزل الله

۱۰_ خداوند پر جھوٹ اور افترا باندھنے والے لوگ جان كنى كے وقت، انتہائي سخت حالت سے دوچار ہوں گے_

و من اظلم ممن افترى و لو ترى اذا الظلمون فى غمرات الموت

۱۱_ قرآن جيسى كتاب لانے كا دعوى كرنے والے اور وحى كے جھوٹے مدعى احتضار كى حالت ميں سختى اور بہت مشكل ميں گرفتار ہونگے_اوحى اليّ و لم يوح اليه شيء و من قال و لو ترى اذا الظلمون فى غمرات الموت

۱۲_ بڑے بڑے ظالموں كى اخروى سزا اور عذاب كا آغاز جان كنى كے ابتدائي لحظات سے ہى ہوجائےگا_

و لو ترى اذا الظلمون فى غمرات الموت

۲۹۲

۱۳_ بڑے بڑے ظالموں كى جان كنى كا منظر، عبرت آموز اور ديكھنے كے قابل ہے_

و لو ترى اذ الظلمون فى غمرات الموت

۱۴_ بعض فرشتے، بنى آدم كى جان لينے ميں ، خداوند عالم كے كارندے ہيں _

و لو ترى اذ الظلموت فى غمرات الموت و الملاء يكة باسطوا ايديهم

۱۵_ ملائكہ، ظالموں كى جان پورى طاقت اور سختى كے ساتھ قبض كرتے ہيں _

و لو ترى اذ الظلموت فى غمرات الموت و الملاء كة باسطوا ايديهم

جملہ''باسطوا ايديهم'' ممكن ہے اس قدرت اور شدت كے ليے كنايہ ہو جسے ملائكہ ظالموں كى قبض روح كے وقت كام ميں لاتے ہيں _

۱۶_ ارواح قبض كرنے والے ملائكہ ايسے ہاتھوں كے حامل ہيں جنہيں وہ ظالموں كى جان ليتے وقت پھيلا ديتے ہيں _

اذ الظلمو فى غمرات الموت و الملاء كة باسطوا ايديهم

۱۷_ ظالمين، اپنے آپ كو موت كى سختى اور اسكے بعد ذليل و خوار كرنے والے عذاب سے نجات نہيں دلوا سكتے_

والملئكة باسطوا ايديهم اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون

جملہ ''اخرجوا انفسكم'' ظالموں سے ملائكہ كا خطاب ہے كہ اگر اس مہلكہ سے اپنے آپ كو نجات دلواسكتے ہو (تو نجات حاصل كرو) ملائكہ كا يہ كلام مذاق اور ظالموں كے عجز كى بنا پر ہوگا_

۱۸_ روح قبض كرنے والے ملائكہ كا ظالموں كى جان ليتے وقت ان سے تمسخر كرنا اور ان كا موت سے نجات پانے كے بارے ميں انكے عجز و ناتوانى كا اظہار كرنا_اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون

۱۹_ روح، انسان كى اصلى حقيقت ہے اور اس كے بدن سے نكل جانے كے ساتھ موت واقع ہوتى ہے_

اخرجوا انفسكم ممكن ہے ملائكہ نے ظالموں كو ان كى جانيں نكالنے كے فرمان ديتے ہوئے ''اخرجوا انفسكم'' كہا ہو_ اس صورت ميں چونكہ ''روح'' پر ''نفس'' كا اطلاق كيا گيا ہے_ لہذا يہ روح كى اصالت اور انسانى وجود ميں اسكے بنيادى كردار كا بيان ہے_

۲۰_ برزخ ميں ذليل و خوار كرنے والا عذاب ،خدا كے بارے ميں غلط باتوں كى نسبت دينے اور اس پر افترا باندھنے كى سزا ہے_اليوم تجزون عذاب الهون بما كنتم تقولون

۲۹۳

على الله غير الحق

۲۱_ آيات الھى كے مقابلے ميں تكبّر كرنے كا نتيجہ موت كے بعد (برزخ ميں ) ذلت آميز عذاب كا سامنا كرناہے_

اليوم تجزون عذاب الهون كنتم عن ايته تستكبرون

۲۲_ انسان كو چاہيئے كہ وہ خدا كے بارے ميں اپنى زبان اور باتوں كى طرف دھيان ركھے_

بما كنتم تقولون على الله غير الحق

۲۳_ خداوند عالم كے بارے ميں ناحق بات كہنے كا نتيجہ سنگين عذاب ہے_بما كنتم تقولون على الله غير الحق

۲۴_ خداوند پر جھوٹ باندھنا، وحى دريافت كرنے كا جھوٹا دعوى كرنا اور قرآن كى مانند كتاب لانے كا دعوى كرنا، ايك ناحق بات ہے_ممن افترى على الله كذبا او قال بما كنتم تقولون على الله غير الحق

۲۵_ ظالم اور مستكبر لوگ، برزخ ميں عذاب الہى ميں گرفتار ہونگے_

و لو ترى اذ الظلمون اليوم تجزون عذاب الهون بما كنتم عن اى ته تستكبرون

بظاہر ''اليوم'' سے مراد، موت كے بعد اور قيامت سے پہلے كا زمانہ ہے جسے برزخ كہتے ہيں _

۲۶_ غرور اور تكبر كرنا، خداوند كے بارے ميں ناحق بات كہنے كا پيش خيمہ ہے_

بما كنتم تقولون على الله غير الحق و كنتم عن اى ته تستكبرون

۲۷_ آخرت ميں اعمال كى جزا، عمل كرنے والے كى كيفيت عمل اور نيت كے مطابق ہے_

اليوم تجزون عذاب الهون كنتم عن ايته تستكبرون

خداوندعالم ، ظالموں كى استكبارى نفسيات اور تكبر و غرور كے مقابلے ميں ، انھيں ذلت آميز عذاب كى خبر ديتاہے_

۲۸_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ''و من اظلم ممن افترى على الله كذبا ...'' قال : من ادعى الامامة دون الامام (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام سے '' و من اظلم '' كے بارے ميں منقول ہے كہ جو شخص (منجانب اللہ) امام نہ ہو اور پھر امامت كا دعوى كرے، وہ خداوندعالم پر افترا باندھنے والا ہے_

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۷۰ ح ۶۱_ نور الثقلين ج ۱ ص ۷۴۶ ح ۱۸۲_

۲۹۴

۲۹_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله : ''اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون'' : قال : العطش (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے اس آيت''اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون'' كے بارے ميں منقول ہے كہ ذلت آميز عذاب سے مراد (جان كنى كے وقت كي) پياس ہے_

آسمانى كتابيں :آسمانى كتابوں كا بے مثل ہونا ۶، ۷; آسمانى كتابوں كى مثل لانے كا ادعا ۶

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) سے جنگ ۹ ; آنحضرت(ص) كے مخالفين كا طريقہ جنگ۹

اسلام :اسلام كے خلاف جنگ كا طريقہ ۹

افترا :خدا پر افترا ۳، ۲۴، ۲۸;خدا پر افترا باندھنے كا ظلم ہونا ۱; خدا پر افترا باندھنے كے آثار ۱۰; خدا پر افترا كا پيش خيمہ ۲۶; خدا پر افترا كا گناہ ۱; خدا پر افترا كى سزا ۲۰، ۲۳

امامت :منصب امامت كادعوى كرنا ۲۸

انسان :انسان كى روح كا قبض ہونا ۱۹;انسان كى حقيقت۱۹

تكبر:تكبر كے آثار ۲۶; خدا كى آيات سے تكبر كى سزا ۲۱

جان كنى :جان كنى كے وقت پياس ۲۹;جان كنى كے وقت سختى كے اسباب ۱۰، ۱۱

خدا تعالى :خدا كے مقرر كردہ فرشتے ۱۴;خدا كے بارے ميں تكلم ۲۲، ۲۳

خدا پر افترا باندھنے والے :خدا پر افترا باندھنے كا ظلم ۲ ;خدا پر افترا باندھنے والوں كى جان كنى ۱۰

روايت : ۲۸، ۲۹

روح :روح كا كردار ۱۹

سزا:سزا كا عمل كے مطابق ہونا ۲۷ ; سزا كا نظام ۲۷; سزا كے اسباب ۲۳; سزا كے مراتب ۲۳;

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۷۰ ح ۶۳، نور الثقلين ج/۱ ص ۷۴۶ ح ۱۸۴_

۲۹۵

ظالمين : ۲، ۴، ۵ظالمين اور عالم برزخ ۲۵; ظالمين كا اخروى عذاب ۱۷ ; ظالمين كا عجز ۱۷ ،۱۸ ; ظالمين كا مذاق اڑانا ۱۸ ;ظالمين كى اخروى سزا ۱۲; ظالمين كى جان كنى كا منظر ۱۲ ، ۱۸ ;ظالمين كى ذلت آميز سزا ۱۷ ; ظالمين كى روح قبض ہونا ۱۲،۱۵،۱۶ ; ظالمين كى موت ۱۲ ،۱۸ ;ظالمين كى موت سے عبرت حاصل كرنا ۱۳; ظالمين كى ہلاكت ۱۷

ظلم :آثار ظلم ۸; سب سے بڑا ظلم ۱، ۶; ظلم كے مراتب ۱، ۸; موارد ظلم ۱

عبرت :عبرت كے اسباب ۱۳

عذاب :اہل عذاب ۱۷، ۲۵ ;برزخ كا عذاب ۲۰، ۲۱، ۲۵; ذلت آميز عذاب۰ ۲، ۲۱، ۲۹; مراتب عذاب ۲۰، ۲۱; موجبات عذاب ۲۱

عزرائيل :عزرائيل كا كردار ۱۴، ۱۵; عزرائيل كا مذاق كرنا ۱۸;عزرائيل كے ہاتھ ۱۶

عمل :عمل كى اخروى سزا و جزاء ۲۷

قدروں كا تعين :قدروں كے تعين كا معيار ۸

قرآن :قرآن كى مثل لانے كا دعوى ۹، ۱۱، ۲۴

گفتگو۴ :باطل گفتگو ۲۴،۲۶

گناہ :عظيم ترين گناہ ۱; گناہ كبيرہ ۱; گناہ كى برائي كا معيار ۸;گناہ كے مراتب ۱

متبنى (نبوت كا جھوٹا دعوى كرنے والے) :متبنى افراد كا ظلم ۵;متبنى افراد كے دعوے۹

مستكبرين :مستكبرين كا عالم برزخ ميں حشر ۲۵

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۱۴، ۱۵، ۱۶; ملائكہ موت۱۴، ۱۶، ۱۸

موت :موت كى حقيقت ۱۹

نبوت :نبوت كے جھوٹے مدعى ۵، ۹

وحى :بشر پر نزول وحى كى تكذيب ۳; بشر پر وحى كے نزول كى تكذيب كرنے والے ۴; وحى دريافت

۲۹۶

كرنے كا دعوى ۲۴;وحى كا بے مثل ہونا ۷ ; وحى كا جھوٹا دعوى كرنے والوں كى جان كنى ۱۱; وحى كو جھٹلانے والے ۹

يہود:يہود اور بشر پر وحى كا نزول ۴;يہود كا دعوي۴; يہود كا ظلم ۴

آیت ۹۴

( وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَادَى كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاء ظُهُورِكُمْ وَمَا نَرَى مَعَكُمْ شُفَعَاءكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَاء لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ )

اور بالآخر تم اسى طرح ہمارے پاس تنہا آئے جس طرح ہم نے تم كو پيدا كيا تھا اور جو كچھ تمھيں ديا تھا سب اپنے پيچھے چھوڑ آئے اور ہم تمھارے ساتھ تمھارے ان سفارش كرنے والوں كو بھى نہيں ديكھتے جنھيں تم نے اپنے لئے خدا كا شريك بنايا تھا _ تمھارے ان كے تعلقات قطع ہوگئے اور تمھارا خيال تم سے غائب ہوگيا

۱_ انسان موت كے بعد، اپنى اولين خلقت كى طرح، تن تنہا بارگاہ الہى ميں حاضر ہوگا_

و لقد جئتمونا فردى كما خلقنكم اول مرة

۲_ انسان مرتے ہى ہر اس چيز (اور نعمت) كو چھوڑ دے گا جو خداوند عالم نے اسے عطا كى ہوئي تھي_

و تركتم ما خولنكم وراء ظهوركم

''تحويل'' كا معنى اعطا اور تمليك ہے اور يہاں ''خولنكم'' سے مراد وہ نعمات ہيں كہ جو خدانے انسان كو دنيا ميں عطا فرمائي ہيں _

۳_ انسان كى حيات اور اسكى زندگى كے دوسرے وسائل سب كے سب خداوند متعال كى ملكيت ہيں اور اسى كے عطا كردہ ہيں _كما خلقنكم اول مرة و تركتم ما خولنكم و راء ظهوركم

۴_ مشركين كا خيال تھا كہ مرنے كے بعد اپنے خداؤں

۲۹۷

كى شفاعت سے بہرہ مند ہونگے_و ما نرى معكم شفعاء كم الذين زعمتم انهم فيكم شركؤا

۵_ موت كے ساتھ، انسان اور اس كى طرف سے خداوند عالم كے ساتھ قرار ديئے گئے شريكوں كے درميان جدائي ہو جائے گي_لقد تقطع بينكم و ضل عنكم ما كنتم تزعمون

۶_ انسان كى غفلت اور حقائق سے دورى كا نتيجہ ہے كہ وہ اپنے خزانوں پر مغرور ہوجاتاہے اور خيالى معبودوں كى شفاعت سے بہرہ مند ہونے كا باطل خيال ركھنے لگتاہے_و تركتم ما خولنكم وراء ظهوركم و ما نرى معكم شفعاء كم الذين زعمتم

يہ آيت مشركين سے مخاطب ہے اور موت كے بعد ان كى حالت بيان كررہى ہے يہ جملات ''و تركتم ...'' اور ''ما نرى ...'' مشركين كى گمراہى اور برے انجام كے دو بڑے عوامل كا بيان ہے كہ ان ميں سے ايك ان كا دنيا پر مغرور ہوناہے اور دوسرا اپنے خيالى معبودوں كى شفاعت سے بہرہ مند ہونے كا توہم كرنا ہے_

۷_ خداوند كے ليے شريك قرار دينا اور ان شريكوں كى شفاعت سے بہرہ مند ہونے كا خيال، محض ايك خيال اور موہوم چيز ہے_الذين زعمتم انهم فيكم شركوا

۸_ موت كے آتے ہي، مشركين اپنے خيالى معبودوں كى شفاعت كے بيہودہ اور لغو ہونے كى حقيقت سے آگاہ ہوجائيں گے_و ما نرى معكم شفعآء كم الذين زعمتم انهم فيكم شركوا و ضل عنكم ما كنتم تزعمون

''لسان العرب'' كے مطابق ''ضل'' كے معانى ميں سے ايك '' پنھان اور غائب ہونا ہے بنابرايں جملہ ''و ضل عنكم'' كا معنى يہ ہے كہ ''جن كو آپ لوگ اپنى موت كے بعد اپنى شفاعت كا ذريعہ سمجھتے تھے وہ غايب اور پنہان ہوگئے ہيں _

۹_ موت كے ساتھ ہى انسان كى آنكھيں حقائق كو ديكھنے لگيں گي_و ضل عنكم ما كنتم تزعمون

انسان :انسان ابتدا ء خلقت سے ۱; انسان موت كے بعد ۱;حيات انسان ۳; موت انسان ۲

ثروت :دولت و ثروت كا فريب دينا ۶

خدا تعالى :عطائے خدا ۳; نعمات خدا ۳

خدا كى طرف بازگشت : ۱

۲۹۸

شرك :شرك كا خلاف عقل و منطق ہونا ۷

عقيدہ :باطل عقيدے كے آثار ۶

غفلت :غفلت كے اسباب ۶

قرآن :تشبيہات قرآن ۱

مشركين :عقيدہ مشركين كا باطل ہونا۸;مشركين اور باطل معبود ۴;مشركين اور شفاعت ۴; مشركين كا عقيدہ ۴; مشركين كى موت ۵

معبودان باطل :باطل معبودوں كى شفاعت ۴، ۶، ۷، ۸

موت:موت كے آثار ۲، ۵، ۸، ۹; موت كے بعد حقائق كا ظاہر ہونا ۸، ۹

آیت ۹۵

( إِنَّ اللّهَ فَالِقُ الْحَبِّ وَالنَّوَى يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَمُخْرِجُ الْمَيِّتِ مِنَ الْحَيِّ ذَلِكُمُ اللّهُ فَأَنَّى تُؤْفَكُونَ )

خدا ہى وہ ہے جو گھھلى اور دانے كا شكافتہ كرنے والا ہے _ وہ مردہ سے زندہ اور زندہ سے مردہ كو نكالتا ہے يہى تمھارا خدا ہے تم تم كدھر بہكے جارہے ہو

۱_خداوندمتعال ، بيج اور گٹھلى كو اگانے كے ليے شگافتہ كرنے والا ہے_ان الله فالق الحب والنوى

''حب'' گندم و جو كے دانوں كو كہا جاتاہے (راغب) اور ''نوى '' ''نواة'' كى جمع ہے_ جس كا معنى گٹھلى ہے_

۲_ خدا بے جان اور مردہ طبيعت كے قلب سے زندگى و حيات نكالنے والا ہے_ان الله يخرج الحى من الميت

۳_ دانوں اور گٹھليوں سے پودے اور درخت اگنا، مردہ سے زندہ موجودات كو نكالنے كا ايك نمونہ ہے_

۲۹۹

ان الله فالق الحب و النوى يخرج الحى من الميت و مخرج الميت من الحي

۴_ زندہ موجودات كا مردہ چيزوں كے قلب سے اور زندہ چيزوں كے باطن سے مردہ كا نكلنا، عالم طبيعت كا ايك دائمى قانون ہے_يخرج الحى من الميت و مخرج الميت من الحي

جملہ ''يخرج الحي'' ايك جملہ فعليہ ہے جو فعل مضارع سے شروع ہوا ہے_ اور استمرار اور تجديد پر دلالت كررہاہے_ اسى طرح دوسرا جملہ ''مخرج الميت ...'' جو كہ جملہ اسميہ ہے، دوام اور ثبوت پر دلالت كرتاہے_

۵_ خداوند عالم جاندار موجودات كے باطن سے بے جان اور فاقد حيات موجودات كو نكالتاہے_

ان الله و مخرج الميت من الحي

۶_ مردہ دانے اور گٹھلى سے زندہ پودے اگانے پر خدا كى قدرت، موت كے بعد انسان كو زندہ كرنے پر اس كى قدرت كى ايك دليل ہے_لقد جئتمونا فردى كما خلقنكم اول مرة ان الله فالق مخرج الميت من الحي

۷_ دانوں اور گٹھليوں كے شگافتہ ہونے كى كيفيت اور پودوں كے اگنے اور موت و حيات كے پيدا ہونے ميں غور و فكر كرنا، توحيد تك رسائي اور شرك سے بچنے كا مقدمہ ہے_ان الله فالق الحب والنوى ذلكم الله

۸_ عالم طبيعت اور اس كے نظام كا مطالعہ، توحيد تك پہنچنے كا ايك راستہ ہے_ان الله فالق الحب و النوى ذلك الله فانى تؤفكون

۹_ توحيد كى جانب رجحان ايك فطرى اور معقول بات ہے اور شرك اختيار كرنا، حقيقت سے دور اور باعث تعجب ہے_ذلكم الله فانى تؤفكون

''مفردات راغب'' كے مطابق ''افك'' كا معنى جھوٹ اور ہر وہ چيز ہے كہ جو اپنے صحيح راستے پر نہ ہو_ جملہ ''فانى تؤفكون'' استفھام اور تعجب كے ساتھ شرك كے انحراف اور جھوٹ ہونے اور توحيد كى حقانيت و سچائي كى جانب اشارہ كررہاہے_

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : قال الله عزوجل ''يخرج الحى من الميت و مخرج الميت من الحي'' فاالحى المؤمن الذى تخرج طينته من طينة الكافر و الميت الذى يخرج من الحى هو الكافر الذى يخرج من طينة المؤمن (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''يخرج الحي ...'' كے بارے منقول ہے كہ ''حي'' وہ مؤمن ہے جو

____________________

۱) كافي، ج/۲ ص ۵ ح / ۷ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۴۸ ح ۱۹۳_

۳۰۰

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

مؤمنين سے جدا نہ ہو نے كو نہ صرف اپنى خواہش بتايا بلكہ اسے خدا تعالى كا واضح دستور قرار ديا _

قل يا ايهاالناس ان كنتم فى شك من دينى فلا اعبدالذين تعبدون و امرت ان اكون من المؤمنين

۱۴_ بارگاہ خداوندى ميں مومنين كا بڑا مقام ہے _امرت ان اكون من المؤمنين

پيغمبر اكرم(ص) كا اپنے آپ كو مومنين كے ايك فردكے طور پر متعارف كرانے سے مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے _

۱۵_ دينى راہنماؤں كا اپنے نظر ياتى موقف كو بيان كرنے ميں واضح لہجہ اپنا نا اور سر تسليم خم نہ كرنا ايك لازمى او رضرو رى امر ہے _

قل ...فلا اعبدالذين تعبدون من دون الله ولكن اعبدالله الذى يتوفى كم و امرت ان اكون من المؤمنين

آنحضرت(ص) :آپ(ص) اورمشركين۱،۲،۱۳; آپ(ص) اور مومنين ۱۳; آپ(ص) كانا قابل لچك ہونا ۲،۳; آپ(ص) كى تبليغ ۱، ۲; آپ(ص) كى دشمنى ۱۳; آپ(ص) كى دوستى ۱۳; آپ(ص) كى ذمہ دارى ۱،۲

تبليغ :اس ميں صراحت ۱،۲;اس ميں صراحت كى اہميت ۱۵

توحيد :توحيد افعالى ۹; توحيد عبادى ۸،۱۰; توحيد عبادى تك پہنچنے كا پيش خيمہ۱۱

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۸،۹خدا كى طرف بازگشت :۱۲

دين :اسكے اصول ۱۰

دينى راہنما :انكى ذمہ دارى ۱۵

شرك :اسكى حقيقت ۷

عقيدہ :بتوں كے باشعور ہونے كا عقيدہ ۶;موت كے بعد حيات كا عقيدہ ۱۰

موت :اس كا سرچشمہ ۸،۹; اسكى حقيقت ۱۲

مشركين:انكا شك ۳،۵; انكا عقيدہ ۶; صدر اسلام كے مشركين كا شرك عبادى ۴; مشركين صدر اسلام كے معبود۴ ;يہ اور اسلام ۵; يہ اور بت ۶;يہ اور

۶۲۱

حضرت محمد(ص) ۳

مؤمنين :انكا مقام ۱۴

ياد كرنا:خدا كو ياد كرنے كى روش ۱۱;موت كو ياد كرنے كے اثرات۱۱

آیت ۱۰۵

( وَأَنْ أَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفاً وَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ )

اور آپ اپنا رخ بالكل دين كى طرف ركھيں _ باطل سے الگ رہيں اور ہرگز مشركين كى جماعت ميں شمار نہ ہوں _

۱_ ديگر اديان كى طرف ذرہ برابر انحراف اور رجحان كے بغير دين يكتاپرستى كى طرف مكمل توجہ خداتعالى كى طرف سے پيغمبر اكرم(ص) كو تاكيدى نصيحت _و ان اقم وجهك للدين حنيف

مندرجہ بالا مطلب دونكتوں كو پيش نظر ركھتے ہوئے حاصل ہوتا ہے_

۱) ''الدين ''كا الف و لام عہد ذكرى كا ہے اور جملہ ''ان كنتم فى شك من دينى ...'' كے قرينے سے دين توحيد او ريكتاپرستى كى طرف اشارہ ہے _

۲)حنيف كا معنى ہے سيدھا كہ جس كا لازمہ ہے اعتدال او ردائيں بائيں منحرف نہ ہونا _

۲_ پيغمبر اكرم(ص) كو حكم تھا كہ مشركين كو بتاديں كہ شرك كے مقابلہ ميں كسى قسم كى لچك كا مظاہرہ نہ كرنا خداتعالى كا واضح فرمان ہے _قل ياايهاالناس و امرت ان اكون من المؤمنين و ان اقم وجهك للدين حنيفاولا تكونن من المشركين

۳_عبادت ميں توحيد اوريكتاپرستي، دين حنيف اور صراط مستقيم ہے _

وان اقم وجهك للدين حنيفا ولا تكونن من المشركين

۴_ اسلام دين حنيف ہے او رصرف يہى انسان كيلئے سيدھا او ركجى كے بغير راستہ ہے _اقم وجهك للدين حنيف

۵_خداتعالى نے پيغمبر اكرم (ص) كو شرك كے مقابلے ميں كسى قسم كى لچك كا مظاہرہ كرنے سے تاكيداً منع

۶۲۲

فرمايا _و ان اقم وجهك للدين حنيفا ولاتكونن من المشركين

۶_ شرك ، دين حنيف او رسيدھے راستے سے انحراف ہے _وان اقم وجهك للدين حنيفا ولا تكونن من المشركين

۷_ غير خدا كى عبادت شرك ہے _فلا اعبد الذين تعبدون من دون الله و لاتكونن من المشركين

آنحضرت(ص) :آپ(ص) او رمشركين ۲; آپ(ص) كا لچك نا پذيرہونا ۲،۵; آپ(ص) كو نصيحت ۱; آپ(ص) كو نہى ۵;آپ(ص) كى ذمہ دارى ۲; آپ(ص) كى شرعى ذمہ دارى ۵

اسلام :اس كا حنيف ہونا ۴; اسكى خصوصيات ۴

اظہار بر ائت :شرك سے اظہاربرائت ۲

توحيد :توحيد عبادى ۳;توحيد عبادى كى اہميت ۱

خداتعالى :اسكى نصيحت ۱; اس كے نواہى ۵

دين:دين حنيف ۳،۴;دين حنيف سے انحراف ۶

ذكر :ذكر توحيد كى اہميت ۱

شرك:اس سے نہى ۵;اس كى حقيقت ۶; شرك عبادى ۷

صراط مستقيم :۳،۴اس سے انحراف ۶

عبادت :غير خدا كى عبادت ۷

۶۲۳

آیت ۱۰۶

( وَلاَ تَدْعُ مِن دُونِ اللّهِ مَا لاَ يَنفَعُكَ وَلاَ يَضُرُّكَ فَإِن فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذاً مِّنَ الظَّالِمِينَ )

او ر خدا كے علاوہ كسى ايسے كو آوار نہ ديں جو نہ فائدہ پہنچا سكتا ہے اور نہ نقصان ورنہ ايسا كريں گے تو آپ كاشما ر بھى ظالمين ميں ہو جائيگا _

۱_ خداتعالى نے پيغمبر اكرم (ص) كو اپنے سوا كسى اور چيز كے سامنے دست بدعا ہونے سے منع فرمايا ہے _

ولاتدع من دون الله مالا ينفعك ولا يضرك

۲_ خداتعالى كے علاوہ كوئي معبود انسان كو نفع يا نقصان نہيں پہنچا سكتا _و لا تدع من دون الله مالا ينفعك ولا يضرك

۳_ نفع حاصل كرنا اور نقصان سے بچنا عبادت او ر پرستش كے محركات ميں سے ہيں _

ولا تدع من دون الله مالا ينفعك ولا يضرك

۴_ انسان كا نفع او رنقصان صرف خدا كے ہاتھ ميں ہے_ولا تدع من دون الله مالا ينفعك ولا يضرك

۵_ عبادت ، اس معبود كے ساتھ مخصوص ہے كہ جسكے ہاتھ ميں انسان كا نفع اورنقصان ہو _

ولا تدع من دون الله مالا ينفعك ولا يضرك

۶_ غير خدا كى عبادت او راس سے دعا مانگنا شرك ہے _ولا تدع من دون الله فان فعلت فانك اذاً من الظلمين

۷_جو لوگ غير خدا كے سامنے دست بدعا ہوتے ہيں اور غير خدا كى عبادت كرتے ہيں وہ ظالم ہيں _

ولا تدع من دون الله فانك اذاً من الظلمين

۶۲۴

آنحضرت (ص) :آپ(ص) كو نہى ۱;آپ (ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱

اظہار برا ئت :شرك سے اظہار بر ائت۱

توحيد :توحيد افعالى ۲،۴

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۲،۴; اس كے نواہى ۱

شرك :شرك عبادى ۶; ظلم عبادى ۶،۷

ظالم لوگ: ۷

عبادت :اس كا محرك ۳; غير خدا كى عبا دت ۶،۷

محرك:اسكے عوامل ۳

معبود ہونا :اسكا معيار ۵

نفع :اس كا حاصل كرنا ۳; اس كا سرچشمہ ۲،۴

نقصان :اس كا روكنا ۳; اس كا سرچشمہ ۲،۴

آیت ۱۰۷

( وَإِن يَمْسَسْكَ اللّهُ بِضُرٍّ فَلاَ كَاشِفَ لَهُ إِلاَّ هُوَ وَإِن يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلاَ رَآدَّ لِفَضْلِهِ يُصَيبُ بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ )

اور اگر خدانقصان پہنچانا چاہے تو اس كے علاوہ كوئي بچانے والا نہيں ہے اور اگر وہ بھلائي كا ارادہ كرلے تو اسكے فضل كا كوئي روكنے والا نہيں ہے _ وہ جس كو چاہتا ہے اپنے بندوں ميں بھلائي عطا كرتا ہے وہ بڑابخشنے والا اور مہربان ہے _

۱_ مشركين كے معبود نہ توانہيں نفع او رنقصان پہنچا سكتے ہيں اورنہ نفع اور نقصان كوان سے روك سكتے ہيں _

۶۲۵

ولا تدع من دون الله مالا ينفعك ولا يضرك وان يمسسك الله بضرّ فلا كا شف له الا هو

اس چيزكو مد نظر ركھتے ہوئے; كہ گذشتہ آيت ميں ان معبود وں كے انسان كونفع او رنقصان پہنچانے كى توانائي نہ ركھنے كو بيان كيا گيا تھا اور اس آيت ميں فرمارہا ہے اگر خدا كسى كو رنج و مصيبت ميں گرفتار كرے يا كسى كونعمت دے تو اسے كوئي روكنے كى توانائي نہيں ركھتا; مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے _

۲_ كوئي موجود خداتعالى كے كام كو غير مؤثر كرنے كى توانائي نہيں ركھتا _

وان يمسسك الله بضر فلا كاشف له الا هو و ان يردك بخير فلا راد لفضله

۳_ جہان ہستى كى سب قدرتيں ، خداتعالى كى قدرت كے سامنے مغلوب اور مجبورہيں _

وان يمسسك الله بضر فلا كاشف له الّا هو يصيب به من يشاء

۴_خداتعالى اگر كسى كو رنج و مصيبت ميں گرفتار كردے تو كسى شے ميں اسے نجات دينے كى توانائي نہيں ہے _

وان يمسسك الله بضر فلا كاشف له الّاهو

۵_اگر خداتعالى كسى كو خير پہنچانا چاہے تو كوئي موجود اس سے خير كو سلب نہيں كرسكتا _وان يردك بخير فلا راد لفضله

۶_ خداتعالى كى خيرات اور نعمتيں اس كا فضل ہيں نہ انسان كاحق اور اسكى لياقت كى وجہ سے _

و ان يردك بخير فلا راد لفضله

۷_خداتعالى كا ارادہ اس كا عين فعل ہے _وان يردك بخير فلا راد لفضله

جملہ ''فلا راد لفضلہ ''كہ جو جواب شرط ہے; سے استفادہ ہوتا ہے كہ محض خداتعالى كے ارادے كے ساتھ ہى اس كا فضل خارج ميں وقوع پذير ہو جاتا ہے; اسى لئے فرمايا ہے كہ كوئي اسے روكنے كى توانائي نہيں ركھتا _

۸_ خداتعالى كا فضل توحيد پرست لوگوں كے شامل حال ہوتا ہے _يصيب به من يشاء من عباده

۹_ خداتعالى كا اپنے موحد بندوں پر فضل كرنا اسكے غفار اوررحيم ہونے كا جلوہ ہے _

فلا راد لفضله يصيب به من يشاء من عباده و هوالغفور الرحيم

۱۰_ خداتعالى مشركين كو اپنے فضل سے بہرہ مند نہيں كرے گا_فلا راد لفضله يصيب به من يشاء من عباده

اس چيز كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ مشركين يكتاپرستى اورعبادت خدا سے روگردان ہيں ہو سكتا ہے ''من عبادہ'' كا ذكر كرنا مندرجہ بالا مطلب كو بيان كرنے كيلئے ہو _

۶۲۶

۱۱_ مشركين اگر شرك كو چھوڑ كر توحيد اور يكتاپرستى كى طرف پلٹ آئيں تو خدا كى رحمت اور بخشش ان كے شامل حال ہوجائيگى _لا تدع من دون الله مالا ينفعك و لا يضرك فلا رادلفضله يصيب به من يشاء من عباده وهو الغفور الرحيم

فضل خدا كے توحيد پرستوں كے ساتھ مخصوص ہونے كوبيان كرنے كے بعد ''غفران و رحمت '' كا ذكر كرنا مشركين كو شرك چھوڑ كر موحدين كے حلقے ميں داخل ہونے كى ترغيب كا بيان ہے _

۱۲_ خداتعالى غفور (بہت بخشنے والا ) او ررحيم (مہربان ) ہےو هو الغفور الرحيم

اسماو صفات :رحيم ۱۲; غفور ۱۲

ايمان :توحيد پر ايمان كے اثرات۱۱

توحيد :توحيد افعالى ۲،۳

توحيد پرست لوگ:ان پر فضل كرنا ۸،۹

خداتعالى :اس كا ارادہ تكوينى ۷; اس كا فضل ۶،۹ ; اسكى رحمت كى نشانياں ۹;اسكى قدرت ۴،۵; اسكى قدرت كى حكمرانى ۲،۳ ;اسكے افعال ۷;اسكے غفور ہونے كى نشانياں ۹

خير :اس كے مستحق ہونے كا معيا ر۶

رحمت :يہ جنكے شامل حال ہے ۱۱

فضل خدا :اس سے محروم لوگ ۱۰; يہ جنكے شامل حال ہے ۸

مشركين :انكا محروم ہونا ۱۰;انكے معبود وں كا عاجز ہونا ۱; انہيں بخشنے كى شرائط ۱۱

موجودات :انكا عاجز ہونا ۲،۴،۵

نعمت :اس كا مستحق ہونے كا معيا ر۶

۶۲۷

آیت ۱۰۸

( قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءكُمُ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ فَمَنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا وَمَا أَنَاْ عَلَيْكُم بِوَكِيلٍ )

پيغمبر آپ كہہ ديجئے كہ تمھارے پاس پروردگاركى طرف سے حق آچا ہے اب جو ہدايت حاصل كرے گا وہ اپنے فائدہ كے لئے كرے گا اور جو گمراہ ہوجائے گا اس كا نقصان بھى اسى كو ہو گا اور ميں تمھارا ذمہ دار نہيں ہوں _

۱_ خداتعالى كى طرف سے پيغمبر اكرم (ص) كو حكم كہ لوگوں كو قرآن كے الہى اورحق ہونے كى طرف متوجہ كريں اورانہيں اسكے معارف كو قبول كرنے كى دعوت ديں _قل ياايهاالناس قد جاء كم الحق من ربكم فمن اهتدى فانما يهتدى لنفسه

۲_ قرآن كريم ايسى كتاب ہے جو حق او رہر قسم كے باطل توہمات و تخيلات سے پاكيزہ ہے _قد جاء كم الحق من ربكم

حق ، باطل كے مقابلے ميں ہے او راس كا معنى ہے واقعيت دار شے يعنى قرآن كے معارف

ايسے حقائق ہيں جو واقعيت كے ساتھ مطابقت ركھتے ہيں اور ہر قسم كے بيہودہ تخيلات سے پاك ہيں _

۳_ حق كو پيش كرنا اور اسے پہنچانا قرآن كے نزو ل كا فلسفہ ہے _قد جاء كم الحق من ربكم

مندرجہ بالا مطلب قرآن كو ''حق ' 'كے نام كے ساتھ موسوم كرنے كى وجہ تسميہ سے حاصل ہوتاہے

۴_ حق ، قرآن كا ايك نام ہے _قد جاء كم الحق

۶۲۸

۵_ ربوبيت كا تقاضا ہے لوگوں كى طرف كتاب بھيجنااوراسكے ذريعے سے انكى راہنمائي كرنا _

قد جاء كم الحق من ربكم فمن اهتدى

۶_ہدايت كا فائدہ صرف ہدايت يافتہ لوگوں كو ہوگا _فمن اهتدى فانما يهتدى لنفسه

۷_ قرآن كريم ايسى كتاب ہے جولوگوں كى ہدايت اور راہنمائي كيلئے نازل ہوئي ہے_

قدجاء كم الحق من ربكم فمن اهتدى فانما يهتدى لنفسه

۸_ قرآن كريم كو قبول كرنے اورقبول نہ كرنے ميں لوگ بااختيار او رآزاد ہيں _

قد جاء كم الحق من ربكم فمن اهتدى فانما يهتدى لنفسه ومن ضل فانمايضل عليها وماانا عليكم بوكيل

۹_گمراہى كانقصا ن صرف گمراہ لوگوں كو ہوگا _ومن ضل فانما يضل عليه

۱۰_ انسان ،آزاد او ربا اختيار ہے _فمن اهتدى فانما يهتدى لنفسه و من ضل فانما يضل عليها وما اناعليكم بوكيل

۱۱_قرآن كو قبول كركے اسكى راہنمائي كے مطابق عمل كرنا ہدايت اوراس كا انكار كرنا اوراسے مسترد كرنا ضلالت اور گمراہى ہے _قد جا ء كم الحق من ربكم فمن اهتدى فانما يهتدى لنفسه و من ضل فانما يضل عليه

۱۲_پيغمبراكرم (ص) لوگوں كوكتاب الہى كے قبول كرنے كى دعوت اپنے فائدے يا اپنے آپ كو نقصان سے بچانے كيلئے نہيں ديتے تھے _فمن اهتدى فانما يهتدى لنفسه ومن ضل فانما يضل عليه

۱۳_خداتعالى نے پيغمبراكرم (ص) كو لوگوں كے ايمان و كفر كا ذمہ دار بنا كر نہيں بھيجا _

فمن اهتدى فانما يهتدى لنفسه و من ضل فانما يضل عليها و ماانا عليكم بوكيل

وكيل كا معنى ہے كفيل اورذمہ دار (لسان العرب)

۱۴_ پيغمبراكرم (ص) كى ذمہ دارى لوگوں تك صرف خدا كا پيغام پہنچانا ہے نہ انہيں اسكے قبول كرنے پر مجبور كرنا_

يا ايهاالناس قد جاء كم الحق من ربكم و ما انا عليكم بوكيل

۱۵_ كسى كو حتى كہ پيغمبراكرم(ص) كو بھى اپنے دين او ر عقيدے كو اگرچہ وہ حق ہو،دوسروں پر تھوپنے كا حق نہيں ہے_

قد جاء كم الحق فمن اهتدى فانما يهتدى لنفسه ...وماانا عليكم بوكيل

۶۲۹

آسمانى كتابيں :انكے نزول كے عوامل ۵

آنحضرت(ص) :آپ(ص) اور قرآن ۱; آپ(ص) اور لوگوں كا ايمان ۱۳; آپ(ص) اور لوگوں كا كفر ۱۳;آپ(ص) كا نقش و كردار ۱۳،۱۴;آپ(ص) كى دعوت ۱،۱۲; آپ(ص) كى ذمہ داري۱; آپ(ص) كى ذمہ دارى كا دائر ہ كار ۱۴،۱۵; آپ(ص) كے اہداف ۱۲

انسان :اسكا اختيار ۸، ۱۰ ; اسكى خصوصيات ۱۰;انسان اور قرآن ۸

ايمان :قرآن پر ايمان ۱۱

حق :۴حق شناسى كى اہميت ۳

خداتعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات۵

دعوت :اس كا فلسفہ ۱۲

دين :اس ميں اختيار۱۵; اس ميں مجبور كرنے كى نفى ۸ ، ۱۴، ۱۵

عقيدہ :اس ميں آزادى ۱۵

قرآن كريم :اس پر عمل كرنا ۱۱; اس كا ہدايت كرنا ۷;اسكى تكذيب ۱۱; اسكى تنزيہ ۲;اسكى حقانيت ۲; اسكى حقانيت كا بيان كرنا ۱; اسكى خصوصيات ۲،۷;اسكى طرف دعوت ۱۲; اسكے نام ۴ اسكے نزول كا فلسفہ ۳

گمراہ لوگ:انكا نقصان ۹

گمراہى :اس كا نقصان ۹; اسكے موارد ۱۱

لوگ :انكا ذمہ دار ۱۳

ہدايت :اس كا وسيلہ ۵،۷;اسكى منفعت۶;اسكے اثرات۶; اسكے موارد۱۱

ہدايت يافتہ لوگ:انكى ہدايت ۶

۶۳۰

آیت ۱۰۹

( وَاتَّبِعْ مَا يُوحَى إِلَيْكَ وَاصْبِرْ حَتَّىَ يَحْكُمَ اللّهُ وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ )

اور آپ صرف اس بات كا اتباع كريں جس كى آپ كى طرف وحى كى جاتى ہے اور صرف كرتے رہيں يہاں تك كہ خدا كوئي فيصلہ كردے اور وہ بہتريں فيصلہ كرنے والا ہے _

۱_ پيغمبر اكرم(ص) كوحكم تھا كہ جو كچھ انكى طرف وحى آتى ہے اسكى پيروى كريں _واتبع ما يوحى اليك

۲_ وحى ، پيغمبراكرم (ص) كى راہنما او رآپ(ص) كى ذمہ دارى كے حدود كو معين كرنے والى تھي_

واتبع ما يوحى اليك

۳_پيغمبراكرم (ص) پر وحى (قرآن ) تدريجاً نازل ہوئي _واتبع ما يوحى اليك

''يوحى ''فصل مضارع تجدد او راستمرا رپر دلالت كرتاہے كہ جس كا لازمہ تدريجى ہونا ہے _

۴_ پيغمبر اكرم(ص) كو رسالت كى مشكلات كے مقابلے ميں

صبراور حوصلے سے كام لينے كاحكم تھا يہاں تك كہ خدا كا فيصلہ آن پہنچے _واتبع مايوحى اليك و اصبر حتى يحكم الله

۵ _ وحى الہى كى خالص پيروى اور راہ حق ميں قدم اٹھانے كے ہمراہ قطعا سختياں اور مشكلات ہيں _

قد جاء كم الحق من ربكم و اتبع ما يوحى اليك و اصبر حتى يحكم الله

۶ _ حق اور وحى الہى كى خالص پيروى اور اسكى مشكلات پر صبر كرنا الہى راہبر كى شرائط ميں سے ہے_

قد جاء كم الحق من ربكم و اتبع ما يوحى اليك و اصبر حتى يحكم الله

۶۳۱

۷_راہ حق ميں صبر كرنا خدا كى حمايت كے حصول كا ذريعہ ہے _واتبع ما يوحى اليك و اصبر حتى يحكم الله

۸_خداتعالى پيغمبر اكرم(ص) اور كافروں كے در ميان اختلافات اور جھگڑوں كا فيصلہ كرنے والا ہے _

واصبر حتى يحكم الله

۹_ رسالت كى مشكلات كے مقابلے ميں خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم (ص) كو تسلى دينا اور انہيں كاميابى كا وعدہ دينا_

واصبر حتى يحكم الله و هو خير الحكمين

۱۰_ خداتعالى بہترين حاكم او رمنصف ہے_وهو خير الحاكمين

آنحضرت(ص) :آپ(ص) اور كفا ر۸; آپ(ص) او رمشكلات ۴;آپ(ص) كا صبر ۴; آپ(ص) كا وحى كى پيروى كرنا ۱; آپ(ص) كو وعدہ ۹; آپ(ص) كى دلجوئي ۹; آپ(ص) كى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۲; آپ(ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱; آپ(ص) كى طرف وحى ۲، ۳; آپ(ص) كى كاميابي۹

اسماو صفات :خير الحاكمين ۱۰

حق :اس پرصبر كرنے كے اثرات۷; اسكى پيروى ۶; اسكى پيروى كرنے كى مشكلات ۵; اسكى مشكلات پر صبر كرنا ۶

خداتعالى :اسكى حكمراني۸،۱۰; اسكى حمايت كا پيش خيمہ۷; اسكى خصوصيات ۱۰;اسكى طرف سے دلجوئي ۹; اسكى قضاوت۸،۱۰; اسكے وعدے ۹

رہبر ي:اسكى شرائط ۶

قاضى :بہترين قاضى ۱۰

قرآن كريم:اس كا تدريجى نزول ۳

كاميابى :اس كاوعدہ ۹

وحى :اس كا كردار ۲ ;اسكى پيروى كرنا ۶; اسكى پيروى كرنے كى مشكلات ۵ ;اسكى مشكلات پرصبر كرنا ۶

۶۳۲

اشاريوں سے استفادہ كى روش

اشاريوں سے استفادہ كا يہ نظام حروف تہجى كى ترتيب سے منظم كيا گيا ہے يعنى اصلى الفاظ كو حروف تہجى كى ترتيب اور موٹے خط كے ساتھ تحرير كرنے كے بعد اسكے ذيل ميں فرعى عناوين كو بھى حروف تہجى كى ترتيب كے ساتھ لكھا گيا ہے لہذا مطلوبہ موضوعات تك آسانى سے پہنچنے كے ليے مندرجہ ذيل نكات پر توجہ فرمايئے

۱) فرعى عناوين ،اصلى عناوين كے ذيل ميں قرار ديئے گئے ہيں لہذا ان تك پہنچنے كے ليے اصلى عناوين كى طرف رجوع كيا جائے مثلاً نماز كے اثرات، اركان ، احكام اور شرائط كو لفظ نماز ميں تلاش كيا جائے_

۲) مترادف الفاظ ميں سے ايسے لفظ كو اصلى عنوان قرار دياگيا ہے جو مناسب تر ہے اور ديگر عنوان يا عناوين كے سلسلے ميں (ر _ ك) (رجوع كيجئے ) كى علامت كے ذريعے اسى عنوان كى طرف رجوع كرنے كيلئے كہا گيا ہے مثلاً :

آگ :ر_ ك آتش

۳) بعض اصلى عناوين كے فرعى عناوين نہيں ہيں تا ہم خود كسى اور عنوان كے تحت آئے ہيں لہذا اس عنوان كے ليے اس اصلى عنوان كى طرف رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے مثلاً :

آرزو:ر _ ك انبياء، انسان و

۴) وہ الفاظ و موضوعات جو ايك دوسرے كے نزديك ہيں اور ايك موضوع كے بارے ميں تحقيق كرنے كے ليے مفيد اور مؤثر ہيں ان ميں بھى فرعى عناوين كو ذكر كرنے كے بعد نيز ر_ك (نيز رجوع كيجئے) كى علامت سے رہنمائي كى گئي ہے مثلاً آخرت : نيزر ، ك ايمان ، دنيا ، قيامت ، معاد_ ياد رہے كہ جہاں رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے وہاں كبھى مطلوبہ عناوين دونوں عناوين ميں صراحت كے ساتھ لائے گئے ہيں اور كبھى فقط دونوں عناوين ميں علمى رابطے كو ظاہر كيا گيا ہے _

۵) وہ اشاريے جنہيں '' اور'' كے ذريعے مركب كيا گيا ہے ان ميں ايك خاص رابطہ پايا جاتاہے لہذا ان مركب اشاريوں ميں اگر دو مفاہيم ہيں تو پہلے اس كو ذكر كيا گيا ہے جو دوسرے ميں مؤثر ہے جيسے ''ايمان اور عمل''

۶۳۳

(چونكہ ايمان عمل ميں مؤثر ہے لہذا ايمان كو پہلے لكھا گيا ہے) اور اگر مفاہيم كى بجائے دو افراد يا گروہ ہوں تو پہلے واسطہ ركھنے والے كو ذكر كيا گيا ہے اور جس كے ساتھ واسطہ ركھا گيا اسے بعد ميں ذكر كيا گيا ہے جيسے ''آنحضرت(ص) اور اہل كتاب'' اور '' كفار اور قرآن كريم'' كہ جنہيں '' ايمان''، '' آنحضرت''اور ''كفار'' كے عناوين ميں ذكر كيا گيا ہے اور دوسرے عناوين (عمل، اہل كتاب، قرآن) ميں انہيں پہلے عناوين كى طرف رجوع كرنے كا كہا گيا ہے_

۶) بسا اوقات ايك عنوان كو اسكے مفاہيم كى وسعت اور اس كے بعض فرعى عناوين كے مستقل موضوع ہونے كى بناپر كئي اصلى موضوعات كى طرف تقسيم كرديا گيا ہے تا كہ مطلوبہ معلومات آسانى سے دستياب ہوسكيں مثلاً ''آيات خدا ، اسما و صفات ،توحيد اور خدا '' اس كے باوجود موضوع كى وحدت كو حفظ كرنے كيلئے ايك موضوع سے دوسرے موضوع كى طرف رجوع كرنے كيلئے بھى كہا گيا ہے _

۷) اصلى عنوان كے تكرار سے بچنے كے ليے ذيلى اور فرعى عناوين ميں يہ علامت '' '' مناسبت كے ساتھ، پہلے يا بعد ميں لگا دى گئي ہے لہذا ہر كلمہ اس علامت كے ساتھ مل كر مركب(اصلى و فرعى عنوان سے) كو تشكيل ديتاہے جيسے ايثار :_كا اجر، _ كى قدر و قيمت ، _ كے اثرات يا آنحضرت كے پيروكار _وں كا اعراض يہ ہوجائے گا آنحضرت(ص) كے پيروكاروں كا اعراض و غيرہ_

ملاحظات:

۱) اشاريوں ميں ذكر شدہ نمبر ان آيات سے مربوط ہيں جن سے موضوعات كو اخذ كيا گيا ہے البتہ اس كا مطلب يہ نہيں ہے كہ اشاريوں كے يہى الفاظ آيات ميں موجود ہيں بلكہ انہيں آيات سے استخراج كئے گئے نكات كى بنياد پر تيار كيا گيا ہے _

۲) كتاب كے آخر ميں مذكور اشاريوں كے علاوہ ہر آيت كے ذيل ميں بھى اس كے اشاريے ذكر كر ديئے گئے ہيں تا كہ قارئين محترم كيلئے مطلوبہ عناوين كى طرف رجوع كرنا آسان ہوجائے اور انہيں ہر آيت كے عناوين كا خلاصہ بھى دستياب ہو جائے_

۶۳۴

''آ''

آباد كرنا : رك مسجد

آبرو:جھوٹا آبرودار ہونا۹/۶۳

آخرت :آخرت برپا ہونا ۱۰/۳۴; آخرت مقام پاداش ۱۰/۲۳، ۲۷; آخرت مقام سزا ۱۰/ ۲۳، ۲۷ ; اس كا خالق ۱۰/ ۴۳; اس كا دائمى ہونا ۹/۲۲، ۱۰/۳۴; اس كا دنيا جيسا ہونا ۱۰/۳۴; اسكى خصوصيات ۹/۲۲، ۱۰/۲۶، ۳۴; اسكى دنيا پر ترجيح ۹/ ۳۸; اسكے عالم ۱۰/۱۰نيز رك ايمان ، بت ، خودسرلوگ، دنيا، ظالم لوگ، عمل، قيامت ، كفراور معاد

آدم كشى : رك قتل

آرزو:بلا كى آرزو;(محمد(ص) پر بلا كى آزرو ۹/۹۸; مسلمانوں پر بلا كى آرزو ۹/۹۸ ) جہاد كى آرزو: (اسكى قدر و قيمت ۹/۹۲)

آزادى : رك عقيدہ ; مشركين

آزر:آز ردشمنان خدا ميں سے ۹/۱۱۴; آزر كا شرك : اسكے آثار ۹/۱۱۴; آزر كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۹/۱۱۴; آزر كى دشمنى ۹/ ۱۱۴; آزر مشركين ميں سے ۹/۱۱۴نيز رك ابراہيم (ع) اور اظہار براء ت

آزمائش: رك امتحان اور مبتلا ہون

آسائش طلبى :اس كا سبب ۹/۹۳

آسمان :آسمانوں كى تدبير ۱۰/۳; انكا حادث ہونا ۹/۳۶; انكا حاكم ۹/ ۱۱۶، ۱۰/۳; انكا خالق ۱۰/۳; انكا مالك ۹/۱۱۶; انكا متعدد ہونا ۹/۳۶، ۱۱۶_ ۱۰/ ۳، ۶، ۱۸، ۵۵، ۶۶، ۶۸، ۱۰۱; انكى خلقت :( انكى خلقت كى مدت ۱۰/۳: انكى خلقت كے مراحل۱۰/ ۳;) انكے باشعور موجودات ۱۰/۶۶; انكےفائدے ۱۰/۳۱;انكے موجودات ۱۰/۱۰۱

آسمانى كتب: ۱۰/۹۴

آسمانى كتب اور قرآن ۱۰/۹۴; آسمانى كتب كا نزول : اسكے عوامل ۱۰/۱۰۸; آسمانى كتب كا نقش و كردار ۱۰/۹۳; آسمانى كتب كى ہم آہنگى ۹/۱۱۱، ۱۰/۳۷، آسمانى كتب ميں آيات خدا ۱۰/۹۴ ; صدر اسلام ميں آسمانى كتب كے قارى ۱۰/۹۴ ; صدر اسلام ميں آسمانى كتب كے نسخے ۱۰/۹۴;نيز رك انبياء، علما، قرآن، موسى (ع) اور نوح (ع)

۶۳۵

آگ : رك ذكر اور جہنم

آگاہى :اس كا سبب ۱۰/۹۳

آئيڈ يا لوجى : رك جہان بيني

آئين: رك دين

آيات احكام : رك احكام

آيات خدا: ۹/۹، ۱۰/۵، ۹۲، ۱۰۱

آفاقى آيات ۱۰/۵،۶،۷،۹; آيات خدا سے استفادہ۱۰/۱۱۰ (اسكى شرائط ۱۰/ ۶۷) آيات خدا سے غافل لوگ ۱۰/۷ ; آيات خدا سے محروم لوگ ۱۰/۱۰۱،۱۰۲،۱۰۳;آيات خدا كا استہزا كرنے والے ۹/۶۸; آيات خدا كو بيان كرنا : اسكى روش ۱۰/۲۴; آيات خدا كو جھٹلانا: اسكا پيش خيمہ ۱۰/۹۵; اسكى سزا ۱۰/۱۰۲; اسكے آثار ۱۰/۹۵، ۹۶ ; آيات خدا كو جھٹلانے والے ۱۰/۹۵: انكا انجام ۱۰/۱۷; انكا عذاب ۱۰/۷۳،۹۶; انكو ذليل كرنے والا عذاب ۱۰/۹۸; انكى بے عقلى ۱۰/۱۰۰; انكى پليدى ۱۰/۱۰۰; انكى جہالت ۱۰/۱۰۰; انكى سزا ۱۰/۷۳; انكى محروميت ۱۰/۹۶; يہ عذاب كے وقت ۱۰/۹۷)

آيات خدا ميں شك : اسكے آثار ۱۰/۹۵

نيز ر ك آسمانى كتب، اقوام ،انبيا،عذاب، غفلت، قرآن، كفر، محمد(ص) ، مشركين ، مشركين مكہ اور مؤمنين

''ا''

ابراہيم(ع) :انكا اظہار براء ت ۹/۱۱۴; انكا اميدوار ہونا۹/ ۱۱۴;انكا حلم ۹/۱۱۴; انكا خشوع ۹/۱۱۴; انكا دعا كو اہميت دينا ۹/۱۱۴; انكا صبر ۹/۱۱۴; انكا ہدايت كرنا ۹/۱۱۴; انكى پريشانى ۹/۱۱۴; انكى صفات ۹/۱۱۴; انكى مہربانى ۹/۱۱۴; انكى وفاء وعدہ ۹/۱۱۴; انكے فضائل ۹/۱۱۴; انكے وعدے ۹/۱۱۴; يہ اور آذر ۹/۱۱۴; يہ اورآذر كيلئے استغفار ۹/۱۱۴; يہ اور مشركين كيلئے استغفار ۹/۱۱۴; يہ اور ہدايت كو قبول نہ كرنے والے ۹/۱۱۴

ابن السبيل: رك مسافر

ابوبكر:

۶۳۶

انكو تسلى دينا ۹/۴۰; انكى پريشانى ۹/۴۰; يہ غار ثور ميں ۹/۴۰نيز رك ،محمد (ص)

اپنے سے محبت :اسكى اہميت ۱۰/۵۴نيز رك ،انسان

اتحاد:اسكے آثار ۹/۱۰۷نيز رك ،معاشرہ

اتمام حجت : ۹/۷۰اسكى اہميت ۹/۶; غير مسلموں پر اتمام حجت كرنا ۹/۵نيز رك: انبياء، خدا ، سزا، قوم نوح، گمراہ لوگ، مواخذہ اور نوح(ع)

اجتماع : رك معاشرہ

اجتماعى طبقات:يہ صدر اسلام ميں ۱۰/۲

اجتماعى كنٹرول:اس كا ذمہ دار ۹/۹۴; اسكى روش ۹/۱۱۸; اسكے عوامل ۹/۹۴

اجتماعى مشكلات :اسكے آثار ۹/۱۱۸

اجر: رك پاداش

اجرت:رك اسلامى معاشرہ ، كام ، كام كرنے والے اور نوح(ع)

احبار: رك يہودي علماء

احتضار: رك منافقين

احساس برترى : رك تكبر

احسان :اسكے موارد ۹/۱۲۰نيز رك معاشرہ

احكام : ۹/۱، ۲، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۷، ۲۳، ۲۸، ۲۹، ۳۴، ۳۶، ۴۱، ۶۰، ۶۵، ۷۱، ۷۴، ۸۴، ۹۱، ۹۵، ۱۰۳، ۱۰۷، ۱۰۸، ۱۱۱، ۱۱۳، ۱۱۴، ۱۲۲، ۱۰/ ۱۸، ۳۶، ۵۳، ۵۹

احكام اور علم خدا: ۹/۹۷ ;احكام سے جاہل ہونا : ۹/۹۷ (اسكا سبب ۹/۹۷);احكام كا اجرا كرنا :(اسكى روش ۹، ۱۰۳); احكام كا فلسفہ : ۹/ ۵، ۶، ۸، ۱۱، ۱۲، ۲۸، ۲۹، ۴۱ احكام كا معيار ۹/۳۳; احكام كو تبديل كرنا: (اسكے آثار ۹/۳۷); احكام كو درك كرنا : (اس كا سبب ۹/۹۷);احكام كى تشريع ، ۱۰/ ۵۹ ; اسكا معيار ۹/۵۹; (اسكا سرچشمہ ۹/۲۸ ،۱۱۵; اسكى شرائط ۹/۲۹; احكام كى خصوصيات ۹/۹۷;احكام كى غلط تشريح:(اسكے عوامل

۶۳۷

۹/۹۸);(مخصوص موارد اپنے اپنے موضوع ميں تلاش كيجئے)

اختلاف:اختلاف ڈالنا: (اسكى اخروى سزا ۱۰/۹۳)،اسكے آثار ۱۰/۱۹،۴۷

اختلاف ڈالنے والے ۹/۱۰۹نيز رك: اختلاف ڈالنے والے ، بنى اسرائيل پہلے انسان اور منافقين

اخلاص:اخلاص كى اہميت ۹/۱۰۹; اخلاص كے آثار ۹/۹۱، ۱۰/۱۲، ۲۳نيز رك: انفاق، باديہ نشين لوگ، عمل اور منافقين

اخلاق:پست اخلاقى ۹/۷۵، ۷۶نيز رك قابل قدر صفات

ادارے :اداروں كا قيام : (اس ميں تقوا ۹/۱۰۹; اس ميں خدا كى رضا ۹/۱۰۹); دينى ادارے :(انكى اہميت ۹/۱۲۲)

ادلے كا بدلہ:اس ميں تقوا ۹/۳۶; يہ حرمت والے مہينوں ميں ۹/۳۶; يہ مشركين كے ساتھ ۹/ ۳۶

اديان:انكا فلسفہ۱۰/۴۷; انكا كردار ۱۰/۴۷;انكا مستقبل ۹/۳۳;انكى اختلاف دشمنى ۱۰/۴۷;انكى اہميت ۱۰/۲۱;انكى تاريخ ۱۰/۴۷; انكى خصوصيات ۹/۷۰ ; انكى مشتركہ چيزيں ۹/۳۱; انكى ہم آہنگى ۹/۱۱۱، ۱۰/۱۹; ان ميں اصول دين ۹/۱۱۱; ان ميں اقدار ۹/۱۱۱;ان ميں برہان ۹/۷۰نيز ر ك اسلام ، جہاد ، حرمت والے مہينے، رہائش گاہ اور عيسائيت

اذكار :ذكر الحمد للہ رب العالمين ۱۰/۱۰; ذكر سبحانك اللہم ۱۰/۱۰نيز ر ك بہشتى لوگ اور مؤمنين

ارمان: رك مؤمنين

اسارت :جائز اسارت ۹/۵نيز ر ك اسير ، كفار اور مشركين

استبداد :اس كا سبب ۱۰/۲۳; اسكے آثار ۱۰/۲۳،۸۳نيز ر ك :انسان ، فرعون اور استبدادى لوگ

استدلال كرنا :اسكى روش ۱۰/۳۸نيز رك موسى

استغفار :استغفار كا اثر :(اس اثر كے موانع ۹/۱۱۳،۱۱۴);

۶۳۸

اسكے احكام ۹/۱۱۳; اس ميں اميدوار رہنا ۹/۱۱۴ ; جائز استغفار ۹/۱۱۳،۱۱۴; ممنوع استغفار ۹/۸۴،۱۱۳،۱۱۴

نيز ر ك ابراہيم ، جہنمى لوگ، محمد(ص) ، مردے ، مسلمان ، مشركين ، منافقين اور مؤمنين

استقامت :اسكے عوامل ۱۰/۷۱; فرعون كے حواريوں كے مقابلے ميں استقامت ۱۰/۸۹; فرعون كے مقابلے ميں استقامت ۱۰/۸۹نيز ر ك تبليغ ، دعا ، راہبرى ، سختى ، مشركين ، مو منين اور نوح(ع)

استكبار :اس كا سبب ۱۰/۷۵; اس كے آثار ۱۰/۷۵نيز ر ك فرعون اور فرعون كے حواري

اسراف :اسكے آثار ۱۰/ ۱۲، ۸۳نيز ر ك فرعون

اسراف : ر ك اسراف

اسلام :اس كا مذاق اڑانے والے ۹/۶۴، ۶۶; اسلام اور اقتصاد ۹/۶۷; اسلام اور پشيمان گناہگار لوگ ۹/۱۰۲; اسلام اور تمدن ۹/۹۷; اسلام اور ثقافتى بنياديں ۹/۱۲۲; اسلام كا آسان ہونا ۹/۹۱;اسلام كا پھيلنا ۹/۳۲;(اسكى اہميت ۹/۵، ۶، ۱۲۳); اسلام كا توبہ قبول كرنا ۹/۱۰۲;اسلام كا حنيف ہونا ۱۰/۱۰۵;اسلام كا خير ہونا ۹/۳;اسلام كا دائمى ہونا ۹/۳۲;اسلام كا كردار ۹/۳;اسلام كا لچكدار رويہ ۹/۹۱;اسلام كا موقف :(اس كا اعلان كرنا ۹/۳) اسلام كو كمزور كرنے والے :(انكو قتل كرنا ۹/۱۲); اسلام كى اہانت : (اس كا بدلہ ۹/۱۲; اسكى سزا ۹/۱۲; اسكے آثار ۹/۱۲); اسلام كى اہميت۹/۲،۳،۱۱; اسلام كى بدخواہى ۹/۹۸; (اسكے آثار ۹/۹۸); اسلام كى بركتيں ۹/۷۴; (اسلام كا اجتماعى پہلو ۹/۷۱; اسلام كا اقتصادى پہلو ۹/۶۰،۷۱; اسلام كا عبادى پہلو ۹/۷۱);اسلام كى پاسدارى :(اسكى اہميت ۹/۱۲، ۳۸); اسلام كى پيشرفت :(اسكے عوامل ۹/۱۲۲) ; اسلام كى تبليغ:(اسكى اہميت ۹/۱۲۲);اسلام كى تشويق ۹/۳;اسلام كى تعليم :(اسكى اہميت ۹/۶); اسلام كى جامعيت ۹/۷۱;اسلام كى جذابيت ۹/۱۰۲ ; اسلام كى حاكميت ۹/۳۳ ;(اسكے آثار ۹/۷۴);اسلام كى حقانيت ۹/۲۹، ۳۳;اسلام كى خصوصيات ۹/۲۹، ۳۳، ۶۰، ۶۷، ۷۱، ۹۱، ۱۰/۱۰۵، اسلام كى شناخت : (اسكى اہميت ۹/۱۲۲; اسكے لئے ہجرت ۹/۱۲۲);اسلام كى كاميابى ۹/۳۲، ۳۳، ۴۰; اسلام كے خلاف پروپيگنڈا ۹/۳۲;اسلام كے خلاف سازش كرنا ۹/۷۴; اسلام كے دشمن ۹/۸، ۳۲، ۳۶، ۴۸، ۵۷، ۷۴;(انكو دعوت ۹/۱۵; انكى امداد ۹/۴);اسلام كے ساتھ خيانت كرنے والے ۹/۷۴;اسلام كے ساتھ مخالفت ۹/۳۲ ; اسلام كے ساتھ مقابلہ ۹/۲۳; (اس كا جرم ۹/۶; اسكى شكست ۹/۳۲; اسكے عوامل ۹/۹); اسلام كے مخالفين ۹/۳۳;سپاہ اسلام۹/۲۶; صدر اسلام كى

۶۳۹

تاريخ۹/۱،۲،۳، ۴، ۵ ،۶، ۷،۸،۱۰،۱۲،۱۳، ۱۴ ، ۱۵ ، ۱۶،۲۴،۲۵، ۲۶، ۲۸، ۳۴،۳۸، ۴۰،۴۲،۴۳ ،۴۴، ۴۵، ۴۶، ۴۷ ، ۴۸،۴۹،۵۰، ۵۵، ۵۶ ، ۵۷،۵۸،۶۰،۶۱ ، ۶۵ ، ۶۶، ۶۷، ۶۸، ۷۴ ، ۷۸، ۷۹،۸۱،۸۳ ،۸۶، ۹۰، ۹۲، ۹۴، ۹۵ ،۹۶ ، ۹۷ ،۱۰۷،۱۱۷،۱۰/۲۱نيز ر ك اسير ، اقرار ، تمايلات ، جنگ ، عيسائي ، كفار ، مشركين اور منافقين

اسلام شناس : ر ك معاشرہ

اسلامى معاشرہ:اسلامى معاشرہ اور منافقين ۹/۱۱۰; اسلامى معاشرے كا ختم ہونا : (اس كے عوامل ۹/۳۹); اسلامى معاشرے كى ذمہ دارى ۹/۱۰۱، ۱۲۳; اسلامى معاشرے كى نشانياں ۹/۷۱; اسلامى معاشرے كى ہوشيارى ۹/۱۲۳ (اسكى اہميت ۹/۱۰۱) ;اسلامى معاشرے كے خدمتگزار;(ان كى اجرت ۹/۶۰)نيز رك منافقين

اسما و صفات:تواب ۹/۱۰۴، ۱۱۸; حكيم ۹/۱۵، ۲۸، ۴۰، ۶۰، ۷۱، ۹۷، ۱۰۶، ۱۱۰; خير الحاكمين ۱۰/۱۰۹; رحيم ۹/۵ ، ۲۷، ۹۱، ۹۹، ۱۰۲، ۱۰۴،۱۱۷، ۱۱۸، ۱۰/۱۰۷; رؤوف ۹/۱۱۷;سميع ۹/۹۸، ۱۰۳، ۱۰/۶۵;صفات جلال۱۰/۱۰، ۱۸، ۴۴، ۵۴، ۶۸;صفات جمال۱۰/۱۰;عزيز ۹/۴۰، ۷۱; علام الغيوب ۹/۷۸;عليم ۹/۱۵ ، ۲۸، ۴۴، ۴۷، ۶۰، ۹۷، ۹۸، ۱۰۳، ۱۰۶، ۱۱۰، ۱۱۵، ۱۰/۶۵; غفور ۹/۵، ۲۷، ۹۱، ۹۹، ۱۰۲، ۱۰/۱۰۷; غنى ۱۰/۶۸; قدير ۹/۳۹; مولى ۹/۵۱، ۱۰/ ۳۰

اسير :اسير كااسلام ۹/۵; اسير كا مسلمان ہونا ۹/۵; اسير كى آزادى ۹، ۵;(اس كى آزادى كى شرائط ۹/۵) اسير كى توبہ ۹/۵; اسير كے احكام ۹/۵نيز ر ك مشركين

اصحاب مدين :ر ك اہل مدين

اصل اباحت ۱۰/۵۹

اصلاح:اسكى روش ۹/۱۱۸_ اسكے عوامل ۹/۷۱نيز ر ك معاشرہ

اصل حليت ۱۰/۵۹

اضطراب :اسكے عوامل ۹/۴۵نيز ر ك محشر اور منافقين

اطاعت :امام على (ع) كى اطاعت :(ا سكى اہميت ۱۰/۵۸); انبياء كى اطاعت: (اسكى اہميت ۱۰/۴۷); حضرت محمد(ص) كى اطاعت ۹/۷۱،۱۲۰(اس كا دائمى ہونا ۹/۷۱; اس كا سبب ۹/۱۲۸; اس كا فلسفہ ۹/۸۱; اسكى اہميت ۹/۷۱،۱۱۷; اسكى پاداش

۶۴۰

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746