تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 10%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 190120 / ڈاؤنلوڈ: 4706
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۷

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

استحبوا الكفر على الايمان

۲_ كفر ،مسلمانوں اور كفار كے درميان قطع دوستى كا سبب ہے_يا ايها الذين آمنوا لا تتخذوا اولياء ان استحبوا الكفر على الايمان

۳_ كافر رشتہ داروں كے ساتھ دوستى اگر چہ وہ باپ يا بھائي ہى ہوں حرا م ہے_

يا ايها الذين آمنوا لا تتخذوا آباء كم و اخوانكم اولياء ان استحبوا الكفر على الايمان

۴_ كفار اور دشمنان اسلام كے ساتھ دوستى اور محبت قائم كرنا ستمگر سرشت كى نشانى ہے _

ان استحبوا الكفر على الايمان و من يتولهم منكم فاولئك هم الظالمون

۵_ كفار اور دشمنان اسلام كے ساتھ دوستى اور محبت كے رشتے قائم كرنے والے مسلمان ظالم ہيں _

ان استحبوا الكفر على الايمان و من يتولهم منكم فاولئك هم الظلمون

۶_ امام باقر(ع) سے اللہ تعالى كے اس فرمان ( اے ايمان والو اگر تمہارے باب اور بھائي كفر كو ايمان پر ترجيح ديں تو انہيں اپنا دوست نہ بنا و) كے بارے ميں روايت كى گئي ہے :''فان الا يمان ولاية على بن ابى طالب (ع) '' بيشك ايمان ، على ابن ابى طالب (ع) كى ولايت ہے_(۱)

احكام ،ا،۳

امام على (ع) :انكى ولايت ۶

ايمان:اسكى حقيقت۶

دوستى :حرام دوستى ۳;دشمنان اسلام كے ساتھ دوستي۴; دشمنان دين كے ساتھ دوستي۱; دشمنان دين كے ساتھ دوستى كے احكام ا; كافر باپ كے ساتھ دوستي۳; كافر بھائي كے ساتھ دوستى ۳; كافر رشتہ داروں كے ساتھ دوستى ۳; كفار كے ساتھ دوستي۲ ، ۴ ;كفار كے ساتھ دوستى كى حرمت ا،۳ كفار كے ساتھ دوستى كے اثرات۵ ; كفار كے ساتھ دوستى كے احكام ا،۳

روايت :۶

ظالم لوگ:۵ظلم :اسكى نشانياں ۴

كفار:ان كے ساتھ قطع تعلقي۲/كفر:

____________________

۱)بحار الانوار ج ۳۵ ص ۳۴۰ ح اا_

۶۱

آیت ۲۴

( قُلْ إِن كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَآؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُم مِّنَ اللّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُواْ حَتَّى يَأْتِيَ اللّهُ بِأَمْرِهِ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ )

پيغمبر آپ كہہ ديجئے كہ اگر تمہارے باپ دادا ، اولاد ، برادران ،ازواج ، عشيرہ وقبيلہ اور وہ اموال جنھيں تم نے جمع كى ہے اور وہ تجارت جس كے خسارہ كى طرف سے فكرمند رہتے ہو اور وہ مكانات جنھيں پسند كرتے ہو تمہارى نگاہ ميں اللہ ، اس كے رسول اور راہ خدا ميں جہاد سے زيادہ محبوب ہيں تو وقت كا انتظارى كرو يہاں تك كہ امر الہى آجائے او راللہ فاسق قوم كى ہدايت نہيں كرتا ہے_

اسكے اثرات ۲

محرما ت :ا،۳

مسلمان :ظالم مسلمان ۵

ا_ خاندانى جذبات( باپ، بيٹے ، بھائي ، بيوى اور ديگر رشتہ داروں كے ساتھ محبت) اور مادى وسائل (مال، كام اور گھر) انسان كے خدا و رسول كے فرمان سے انحراف اور جہاد سے روگردانى كرنے كا پيش خيمہ ہيں _

قل ان كا ن آباء كم و اموال اقترفتموها احب اليكم من الله و رسوله و جهاد فى سبيله

۲_ باپ ، بيٹے ، بيوى ، اور ديگررشتہ داروں كى محبت ، خدا و رسول كى محبت اور راہ خدا ميں جہاد پر غالب نہ آئے_

۶۲

قل ان كان آباء كم و ابناء كم احب اليكم من الله و رسوله و جهاد فى سبيله

۳_ خدا تعالى كى طرف سے رشتہ داروں اور مال و متاع كى محبت اور تجارت و گھر كے ساتھ دل لگانے كى مذمت ،اگر يہ خدا و رسول اور راہ خدا ميں جہاد سے غفلت كا سبب بنيں _

قل ان كان آباؤ كم و اموال اقترفتموها و تجارة تخشون كسادها و مسكن احب اليكم من الله رسوله و جهاد فى سبيله

۴_ قلبى و جذباتى تعلقات ( باپ، بيٹا ، بھائي ، بيوى اور ديگر رشتہ داروں كى محبت) اور مادى وسائل( مال ، كام اور گھر) كے ساتھ دل لگانے كى وجہ سے جہاد سے روگردانى كرنے والوں كو خدا تعالى كى دھمگي_

قل ان كان آباؤ كم و اموال اقترفتموها و احب اليكم و جهاد فى سبيله فتربصوا حتى يأتى الله بامره

۵_ رشتہ داروں اور مادى و سائل كى محبت كو خدا و رسول كى محبت اور جہاد پر ترجيح دينا فسق و فجور اور انحراف ہے_

قل ان كان آباؤ كم احب اليكم و الله لا يهدى القوم الفاسقين

۶_ خدا و رسول كى گہرى محبت انسان كو انكى اطاعت پر برانگيختہ كرتى ہے_قل ان كان آباؤكم احب اليكم من الله و رسوله

۷_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كو كفار كے ساتھ رابطہ قائم كرنے كے ممنوع ہونے كى صورت ميں خاندانى تعلقات كے منقطع ہونے، تجارت ميں نقصان اور اپنے دلپسندگھروں كے ہا تھ سے نكل جانے كى پريشاني_

يا ايها الذين آمنوا لا تتخذوا قل ان كان آباؤكم و ابناؤكم

۸_ خدا و رسول اور جہاد كى محبت كو خاندانى اور مادى تعلقات پر ترجيح دينا سچے مومنوں كى علامت ہے_

يا ايها الذين آمنوا قل ان كان آباؤكم و جهاد فى سبيله

۹_ جہاد كى قدر و قيمت اس وقت ہے جب راہ خدا ميں ہو _و جهاد فى سبيله

۰ا_ فسق، انسان كے ہدايت الہى سے محروم ہونے كا سبب ہے_و الله لا يهدى القوم الفاسقين

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۷

اطاعت: پيغمبر (ص) كى اطاعت كے عوامل ۶;خدا كى اطاعت كے عوامل ۶

اقدار:انكا معيار۹

۶۳

انحراف:اس كا سبب ۱; اسكے موارد۵

تحريك:اسكے عوامل ۶

جذبات :خاندانى جذبات ۲;خاندانى جذبات كے آثار ا،۴

جہاد:اس سے روگردانى كا پيش خيمہ ا; اس سے روگردانى كرنے والوں كو دھمكى ۴;اسكى اہميت ۲،۵،۸;اسكى قدر وقيمت ۹; اسے ترك كرنے كى مذمت ۳

خدا تعالى :خدا تعالى كى دھمكياں ۴; خدا تعالى كى طرف سے مذمت ۳; خدا تعالى كى طرف سے ہدايت ۰

دنيا طلب لوگ:انكو دھمكى ۴

دنيا طلبى :اس كا فسق ہونا ۵;اسكى مذمت ۳; اسكے آثار۴،۵

راہ خدا :اسكى قدر و قيمت ۹

رشتہ دار:كافر رشتہ داروں كے ساتھ رابطہ ۷

غفلت :حضرت محمد (ص) سے غفلت كى مذمت ۳;خدا سے غفلت كى مذمت ۳

فسق :اسكے آثار ۰ا; اسكے موارد۵

كفار :ان كے ساتھ قطع تعلقي۷

مادى وسائل :ان كا كردا ر

مال سے دوستى :اسكى مذمت ۳;اسكے آثار ا،۴

محبت:باپ كى محبت ۲،۴; باپ كى محبت كے آثار ا; بھائي كى محبت ۴;بھائي كى محبت كے آثار ا; بيٹے كى محبت ۲،۴; بيٹے كى محبت كے آثار ا;بيوى كى محبت ۲،۴; تجارت كى محبت كى مذمت ۳;حضرت محمد (ص) كى محبت كى اہميت ۲ ، ۵، ۸;حضرت محمد(ص) كى محبت كے آثار۶;خاندان كى محبت ۵،۸;خدا كى محبت كى اہميت۲; خدا كى محبت كے آثار۶; رشتہ داروں كى محبت ۲،۳،۴; كام اور كارو باركى محبت ۴;كام اور كار باركى محبت كے آثارا;گھر كى محبت ۴; گھر كى محبت كى مذمت ۳; گھر كى محبت كے آثار ا; ۵،۸

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كى پريشاني;۷

۶۴

مومنين :انكى نشانياں ۸

نافرمانى :حضرت محمد (ص) كى نافرمانى كا پيش خيمہ ۱;خدا تعالى كى نافرمانى كا پيش خيمہ

ہدايت:اس سے محروم رہنے كے عوامل;۰

آیت ۲۵

( لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّهُ فِي مَوَاطِنَ كَثِيرَةٍ وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنكُمْ شَيْئاً وَضَاقَتْ عَلَيْكُمُ الأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُم مُّدْبِرِينَ )

بيشك اللہ نے كثير مقامات پر تمھارى مدد كى ہے او ر چنين كےدن بھى جب تمھيں اپنى كثرت پر ناز تھا ليكن اس نے تمھيں كوئي فائدہ نہيں پہنچايا اور تمھار ے لئے زمين اپنى وسعتوں سميت تنگ ہوگئي اور اس كے بعد تم پيتھ پھير كر بھاگ نكلے _

ا_ بہت سارے معر كوں ميں صدر اسلام كے مسلمانوں كى كاميابى كا اصلى راز خدا تعالى كى غيبى امداد تھى _

لقد نصركم الله فى مواطن كثيرة

۲_جنگ حنين ان مواقع ميں سے ہے كہ جن ميں سپاہ اسلام كى تقويت اور دشمن كى استقامت توڑنے كيلئے خدا تعالى كى نصرت اور غيبى امداد ہميشہ ياد رہے گي_لقد نصركم الله فى مواطن كثيرة و يوم حنين

با وجود اس كے كہ ''مواطن كثيرة'' ميں جنگ حنين بھى شامل ہے پھر اسے '' يوم حنين '' كي تعبيركے ساتھ دوبارہ ذكر كرنا مندرجہ بالا مطلب پر دلالت كرتا ہے_

۳_ خدا تعالى كا مومنين كو اس خاطر احسان جتلانا كہ اس نے جنگ حنين سميت بہت سارے موارد ميں ان كى نصرت كى _لقد نصركم الله فى مواطن كثيرة و يوم حنين

۴_ جنگ حنين ميں مسلمان بڑى تعداد ميں شريك تھے_و يوم حنين اذ ا عجبتكم كثرتكم

۶۵

۵_ جنگ حنين ميں مسلمان اپنى كثرت كى وجہ سے غرور كا شكار ہوگئے تھے _و يوم حنين اذ اعجبتكم كثرتكم

۶_جنگ حنين ميں مسلمانوں كى كثرت كار ساز نہ تھى _ويوم حنين اذ اعجبتكم كثرتكم فلم تغن عنكم شيئ

۷_ مسلمانوں كے غرور اور كثرت كے با وجود جنگ حنين ميں ان كيلئے عرصہ حيات كاتنگ ہونا _

اذ اعجبتكم كثرتكم ...و ضاقت عليكم الارض بما رحبت

۸_ جنگجو افواج كى كثرت ،خدا كى مدد كے بغير كاميابى كى ضمانت نہيں دے سكتي_

اذ اعجبتكم كثرتكم فلم تغن عنكم شيئ

۹_ غرور، جنگى افواج پر اعتماد اور الہى امداد سے غفلت شكست كا موجب ہے _اذ اعجبتكم كثرتكم ...ثم وليتم مدبرين

۱۰_ غرور آور كثرت كے با وجود جنگ حنين ميں مسلمانوں كا مشكل ميں پھنسنے كے بعد ميدان سے فرار _

و ضاقت عليكم الارض بما رحبت ثم وليتم مدبريں

۱۱_ امام ہادى (ع) سے روايت ہے :'' ان الله عزوجل يقول : ''لقد نصر كم الله فى مواطن كثيرة '' فعددنا تلك المواطن فكانت ثمانين'' الله تعالى كا ارشاد ہے ''بيشك الله تعالى نے بہت سارے مقامات پر تمہارى مدد كى ''ہم نے شمار كئے تو وہ اسّى مقامات ہيں _(۱)

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲،۴،۶،۷،۱۰

جنگ:جنگ سے فرار ۱۰;جنگ ميں كثرت كا كردار ۶،۸

خدا تعالى :اس كا احسان جتلانا ۳; اسكى امداد ۱۱; اسكى امداد كے آثار ۸;اسكى غيبى امداد ۲;اسكى غيبى امداد كے آثار ۱;اسكى نصرت كى اہميت ۳; اسكى نصرت كے آثار ۱

خود پسندى :اسكے آثار ۹;اسكے عوامل ۵

ذكر:تاريخ كا ذكر۲;غزوہ حنين كا ذكر ۲

روايت :۱۱

شكست :

____________________

۱) كافى جلد ۷ ص ۴۶۴ ح ۲۱_نورالثقلين ج ۲ص ۱۹۷ح ۹۰

۶۶

اسكے عوامل ۹

غزوہ حنين :اس سے فرار ۱۰،اس كى سختى ۷; اس ميں خدا كى امداد ۳;اس ميں غيبى امداد ۲; اس ميں مجاہدين كى كثرت ۴،۵،۶;اس ميں مسلمان ۷،۱۰;قصہ حنين ۲،۴ ، ۶ ، ۷

غفلت :خدا كى امداد سے غفلت ۹

كاميابي:اسكے عوامل ۱،۸

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كا غرور ۵;صدر اسلام كے مسلمانوں كى كاميابى كا سر چشمہ ۱

مومنين:انكو احسان جتلانا ۳

آیت ۲۶

( ثُمَّ أَنَزلَ اللّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَنزَلَ جُنُوداً لَّمْ تَرَوْهَا وَعذَّبَ الَّذِينَ كَفَرُواْ وَذَلِكَ جَزَاء الْكَافِرِينَ )

پھر اس كے بعد خدا نے اپنے رسول اور صاحبان ايمان پر سكون نازل كيا اور وہ لشكر بھيجے جنھيں تم نے نہيں ديكھا اور كفر اختيار كرنے والوں پر عذاب نازل كيا كہ يہى كافرين كى جزا اور ان كا انجام ہے_

۱_جنگ حنين ميں مسلمانوں كے فرار كے بعد الله تعالى كى طرف سے پيغمبر اكرم(ص) اور مومنين پر قلبى سكون كا نزول _

ثم وليتم مدبرين ثم انزل الله سكينته على رسوله و على المؤمنين

۲_ جنگ حنين ميں مسلمانوں كے فرار اور لشكر اسلام كى شكست كى وجہ سے پيغمبر اكرم(ص) كو پريشانى كا سامنا_

ثم وليتم مدبرين_ ثم انزل الله سكينته على رسوله

۶۷

۳_قلبى آرام و سكون جنگ ميں كاميابى كے اہم عوامل ميں سے ہے _ثم انزل الله سكينته على رسوله و على المؤمنين

۴_جنگ حنين ميں خدا تعالى كى جانب سے مومنين پر قلبى سكون كا نزول اور منافقين كى اس سے محرومى _

ثم انزل الله سكينته على رسوله و على المؤمنين

چونكہ گذشتہ آيت ميں ضمير '' كم '' كے ذريعے مومنين كو مخاطب كيا گيا ہے اور اس آيت ميں ضمير كى جگہ كلمہ مومنين آيا ہے اس سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل كيا جاسكتا ہے_

۵_ جنگ حنين ميں الله تعالى كى طرف سے غيبى گروہوں كے ذريعے مومنين كى امداد _و انزل جنوداً لم تروه

۶_ ميدان جنگ ميں جہاد كرنے والے مومنين كى لغزش ان كے الہى امداد سے محروم ہونے كا موجب نہيں ہوگي_

و يوم حنين ثم وليتم مدبرين ثم انزل الله سكينته ...و انزل جنوداً لم تروه

۷_ سپاہ اسلام كى پشت پر ہميشہ خدا تعالى كى نصرت و مدد_لقد نصركم الله فى مواطن كثيرة و انزل جنوداً لم تروه

۸_ جنگ حنين ميں مسلمانوں كى كاميابى كا اصلى عامل خداتعالى كى امداد_

ثم وليتم مدبرين_ ثم انزل الله سكينته ...و انزل جنوداً لم تروها و عذب الذين كفرو

۹_ جنگ حنين ميں غيبى طاقتوں كے آنے اور خداتعالى كى طرف سے مومنين پر قلبى سكون كے نزول كے بعد لشكر كفر كو سخت اور عذاب آور شكست كا سامنا _ثم انزل الله سكينته و انزل جنوداً لم تروها و عذب الذين كفرو

۱۰_ ہزيمت و شكست ، دين الہى كا مقابلہ كرنے والے تمام كفار اور دشمنوں كا برا انجام اور قطعى سزا _

و عذب الذين كفروا و ذلك جزاء الكفرين

۱۱_ على ابن اسباط كہتے ہيں :''سئلت الرضا(ع) فقلت : جعلت فداك ما السكينة؟ قال: ريح من الجنة لها وجه كوجه الانسان اطيب رائحة من المسك وهى التى انزلها الله على رسول الله (ص) بحنين فهزم المشركين'' ميں نے امام رضا (ع) سے عرض كيا آپ پر قربان ہو جاؤں ''سكينة ''سے كيا مراد ہے تو آپ نے فرمايا يہ ايك نسيم بہشت ہے جس كى صورت انسان جيسى ہے اور يہ كستورى سے زيادہ خوشبو ركھتى ہے اور اس كو الله تعالى نے جنگ حنين والے دن پيغمبر (ص) پر نازل فرمايا اور مشركين كو شكست دى(۱)

____________________

۱)كافى ج ۵ ص ۲۵۷ ح ۳_ نورالثقلين ج ۲ص ۲۰۱ ح ۹۴_

۶۸

آنحضرت:آپ (ص) پر سكون كا نزول ۱

اسلام :سپاہ اسلام ۷;صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۴، ۵،۹

انجام :برا انجام ۱۰

جنگ :اس ميں قلبى سكون ۳;اس ميں لغزش كے آثار ۶

خداتعالى :اسكى امداد ۷; اسكى امداد سے محروميت كے عوامل ۶; اسكى امداد كے آثار ۸;اسكى غيبى امداد ۵; اسكى نصرت ۷;اسكے عطايا ۹

دين :دشمنان دين كا انجام ۱۰; دشمنان دين كى سزا ۰ ۱;دشمنان دين كى شكست ۱۰

روايت ۱۱، ۱۲

سپاہ :غيبى سپاہ ۵، ۹

سكون :قلبى سكون سے محروم لوگ ۴; قلبى سكون كانزول ۱ ، ۴، ۹;قلبى سكون كے آثار ۳

سكينہ :اس سے مراد ۱۱

غزوہ حنين:اس سے فرار ۱،۲; اس كا قصہ ۱، ۲، ۴، ۵، ۸; اس ميں پيغمبر (ص) اكرم كى پريشانى ۲;اس ميں خدا كى امداد ۱;اس ميں سكون كا نزول ۱، ۴;اس ميں شكست ۲; اس ميں غيبى امداد ۵، ۹;اس ميں كافروں كا عذاب ۹; اس ميں كافروں كى شكست ۹ ;اس ميں كاميابى كے عوامل ۸;اس ميں مسلمان ۸; اس ميں منافقين ۴; اس ميں مومنوں كا سكون ۴،۹

كاميابى :اسكے عوامل ۳

كفار :انكا انجام ۱۰; انكى سزا ۱۰;انكى شكست ۱۰

مجاہدين :ان پر سكون كانزول ۱

مومنين :ان پر سكون كا نزول ۱;انكى امداد ۵;انكى لغزش كے آثار ۶

۶۹

آیت ۲۷

( ثُمَّ يَتُوبُ اللّهُ مِن بَعْدِ ذَلِكَ عَلَى مَن يَشَاءُ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اس كے بعد خد ا جس كى چاہے گا توبہ قبول كرلے گاہ كہ وہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے _

۱_ خداتعالى جنگ حنين ميں ميدان سے فرار كرنے والوں كو توبہ اور استغفار كى دعوت ديتا ہے_

ثم و ليتم مدبرين ثم يتوب الله من بعد ذلك على من يشائ

'' من بعد ذلك '' ميں ''ذلك'' ميدان حنين سے مسلمانوں كے فرار كى طرف اشارہ ہے پھر يہ اعلان كہ خدا تعالى فرار كرنے والوں كى توبہ قبول كرتا ہے انہيں توبہ اور خطا سے استغفاركى دعوت ہے_

۲_ ميدان جنگ سے فرار گناہ ہے اور اس كيلئے بارگاہ خدا وندى ميں توبہ و استغفار كرنے كى ضرورت ہے_

ثم و ليتم مدبرين _ ثم يتوب الله من بعد ذلك على من يشائ

۳_ جنگ حنين ميں باقى بچ جانے والے كفار كيلئے خداتعالى كى طرف سے توبہ كا دروازہ كھلا ہونے كا اعلان_

و ذلك جزاء الكفرين_ ثم يتوب الله من بعد ذلك على من يشائ

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پرہے كہ '' على من يشائ'' ميں '' من '' گذشتہ آيت ميں مذكور كفار كى طرف بھى ناظر ہو_

۴_ توبہ كا قبول ہونا خداتعالى كى مشيت پر منحصر ہے نہ كہ توبہ كرنے والوں كے استحقاق پر _

ثم يتوب الله من بعد ذلك على من يشائ

۵_ خدا تعالى كى جانب سے خطا كار مومنين اور كفار كے اندر توبہ اور حق كى طرف پلٹنے كيلئے محرك اور اميد كا پيدا كرنا _

ثم يتوب الله و الله غفور رحيم

۶_ گناہكاروں كى توبہ كا قبول كرلينا خداتعالى كى مہربانى

۷۰

اور خطا پوشى كا جلوہ ہے _ثم يتوب الله و الله غفور رحيم

۷_ خداتعالى غفور ( بہت بخشنے والا) اور رحيم ( بہت مہربان ) ہے_و الله غفور رحيم

اسما و صفات :غفور ۷; رحيم ۷

برانگيختہ كرنا :اسكے عوامل ۵

توبہ :اسكى اہميت ۵; اسكى تشويق ۵; اسكى دعوت ۱; اس كے قبول ہونے كے شرائط ۴

جنگ :جنگ سے فرار كرنے كا جرم ۲; جنگ سے فرار كرنے كا گناہ ۲;جنگ سے فرار كى توبہ ۲

خداتعالى :اسكى مشيت ۴;اسكى مہربانى كى نشانياں ۶;اس كے افعال ۵; اسكے بخشنے كى علامات ۶

غزوہ حنين :اس سے فرار كرنے والوں كو دعوت ۱; غزوہ حنين كے كفار ۳

كفار :انكو تشويق ۵; انكى توبہ ۳

گناہ كار لوگ :انكى توبہ كا قبول ہونا ۶

مومنين :انكى تشويق ۵

۷۱

آیت ۲۸

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلاَ يَقْرَبُواْ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَـذَا وَإِنْ خِفْتُمْ عَيْلَةً فَسَوْفَ يُغْنِيكُمُ اللّهُ مِن فَضْلِهِ إِن شَاء إِنَّ اللّهَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

ايمان والو مشركين صرف نجاست ہيں لہذا خبردار اس كے بعد مسجد الحرام ميں داخل نہ ہونے پائيں اور اگر تمہيں غربت كا خوف ہے تو عنقريب خدا چاہے گا تو اپنے فضل و كرم سے تمہيں غنى بنادے گا كہ وہ صاحب علم بھى ہے اور صاحب حكمت بھى ہے_

۱_ شرك پليدگى كا سبب ہے اور مشركين نجس ہيں _يا ايها الذين آمنوا انما المشركون نجس

۲_ مسجد الحرام مقدس جگہ ہے اور اس سے ہر قسم كى پليدگى كا دور ركھنا ضرورى ہے _

انما المشركون نجس فلايقربوا المسجد الحرام

۳_ مشركين كو مسجد الحرام كے نزديك جانے سے روكنا اہل ايمان پر واجب ہے_

يا ايها الذين آمنوا انما المشركون نجس فلايقربوا المسجد الحرام

۴_ مشركين پر مسجد الحرام ميں داخل ہونے كى پابندى كااعلان ۹ھ ميں ہوا_فلا يقربوا المسجد الحرام بعد عامهم هذ

مفسرين كے قول كے مطابق سورہ برائت كى آيات ۹ھ ميں حج كے موقع پر مشركين كے سامنے پڑھى گئيں _

۵_ ۹ ہجرى مسلمانوں كے مسجد الحرام كے امور چلانے اور ان پر مسلط ہونے كا سال _

فلايقربوا المسجد الحرام بعد عامهم هذ

با وجود اس كے كہ مشركين كى پليدگى گذشتہ زمانے ميں بھى تھى ليكن مسلمانوں كو يہ حكم ۹ ہجرى ميں ديا گيا ہے، اس سے پتا چلتا ہے كہ گذشتہ زمانے ميں اس كا اجرا ممكن نہ تھا _

۶_ احكام و قوانين كے بيان كرنے ميں ان كے اجرا كى ضمانت اور حالات كا خيال ركھنا ضرورى ہے_

فلايقربوا المسجد الحرام بعد عامهم هذ

باوجود اس كے كہ مشركين پہلے بھى نجس تھے اور انہيں مسجد الحرام ميں داخل ہونے كى ہرگز اجازت نہيں ہونى چاہيے تھى ليكن خداتعالى نے مشركين پر مسجد الحرام ميں وارد ہونے كى پابندى كا حكم اس وقت صادر فرمايا جب مسلمان اس حكم كے اجرا پر قدرت ركھتے تھے _

۷۲

۷_ مشركين كے مسجد الحرام ميں آنے كا سالانہ موسم تھا_فلايقربوا المسجد الحرام بعد عامهم هذ

'' عامہم '' كى تعبير كہ جس ميں ''عام ''كو مشركين كى طرف نسبت دى گئي ہے مندرجہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ كرتى ہے_

۸_ بعض مسلمانوں كو مشركين كى مكہ ميں آمد و رفت ختم ہو جانے كى صورت ميں اپنے اقتصادى نظام كے تباہ ہو جانے كى پريشانى _فلايقربوا المسجد الحرام و ان خفتم عيلة فسوف يغنيكم الله من فضله

۹_ ہر سال حج كے موقع پر مشركين كا مكہ آنا اہل مكہ (جن ميں مسلمان بھى شامل ہيں ) كيلئے اقتصادى ثمرات ركھتا تھا _

و ان خفتم عيلة فسوف يغنيكم الله من فضله

۱۰_ دينى اقدار كو معرض وجود ميں لانے كيلئے مادى مفادات كو قربان كرنا ضرورى ہے _

يا ايها الذين آمنوا انما المشركون نجس فلا يقربوا المسجد الحرام و ان خفتم عيلة فسوف يغنيكم الله من فضله

۱۱_ فقر و تنگدستى كا خطرہ انسان كے خدا كى نافرمانى ميں مبتلا ہونے كا پيش خيمہ ہے _

يا ايها الذين آمنوا و ان خفتم عيلة فسوف يغنيكم الله من فضله

۱۲_ خداتعالى كى طرف سے صدر اسلام كے مومنين كوان كے مشركين كے ساتھ رابطہ منقطع كرلينے كى صورت ميں پہنچنے والے مادى نقصانات كى تلافى كا وعدہ _انما المشركون نجس فلايقربوا المسجد الحرام و ان خفتم عيلة فسوف يغنيكم الله من فضله

۱۳_ دشمنان اسلام كا مقابلہ كرنے كى صورت ميں مومنين كو پہنچنے والے نقصانات كى تلافى كرنا خداتعالى كا ان كے ساتھ وعدہ _انما المشركون نجس فلايقربوا المسجد الحرام و ان خفتم عيلة فسوف يغنيكم الله من فضله

۱۴_اسلامى معاشرے كى اقتصادى مشكلات كى طرف توجہ كرنا اہميت كا حامل ہے_و ان خفتم عيلة فسوف يغنيكم الله من فضله

۷۳

۱۵_ كسى حكم كے نتائج كى طرف توجہ اور اسكى اجتماعى اور اقتصادى مشكلات كا تدارك ضرورى ہے _

انما المشركون نجس فلا يقربوا المسجد الحرام و ان خفتم عيلة فسوف يغنيكم الله من فضله

خدا تعالى نے مشركين پر مسجد الحرام ميں داخل ہونے كى پابندى كا حكم بيان كرنے كے بعد بلافاصلہ مسلمانوں كيلئے اسكے اقتصادى رد عمل كى طرف اشارہ فرمايا ہے اور پھر اس نقصان كے تدارك كا وعدہ دے كر اس مشكل كو حل فرماديا ہے_

۱۶_ مومنين كى غنا اور بے نيازى ان پر خداتعالى كے فضل كا ايك پرتو ہے_فسوف يغنيكم الله من فضله

۱۷_ خداتعالى كامومنين پر فضل كرنا اسكى مشيت اور ارادے پر منحصر ہے _

فسوف يغنيكم الله من فضله ان شائ

۱۸_ مومنين كيلئے خداتعالى كے فضل و كرم كے ساتھ اميد لگانا اور غير خدا سے قلبى لگاؤ كو ختم كر لينا ضرورى ہے_

فسوف يغنيكم الله من فضله ان شائ

۱۹_ مشركين كے مسجد الحرام كے نزديك ہونے كى ممانعت كے حكم كى بنياد خداتعالى كا وسيع علم و حكمت ہے_

يا ايهاالذين آمنوا انما المشركون نجس فلايقربوا المسجد الحرام ان الله عليم حكيم

۲۰_ خداتعالى كے احكام ، عالمانہ اور حكيمانہ فلسفہ كے حامل ہيں _فلا يقربوا المسجد الحرام ان الله عليم حكيم

۲۱_ خداتعالى كا وسيع علم و حكمت، اسكى مشيت اور ارادے كى بنياد ہے_ان شآء ان الله عليم حكيم

۲۲_ خداتعالى عليم ( جاننے والا ) اور حكيم ( حكمت والا) ہےان الله عليم حكيم

۲۳_ پيغمبر اكرم-(ص) سے روايت كى گئي ہے :'' لا يدخل المسجد الحرام مشرك بعد عامى ہذا ابداً الا اہل العہد وخدمكم'' اس سال كے بعد كوئي مشرك مسجد الحرام ميں داخل نہيں ہوسكتا مگر جنكا مسلمانوں كے ساتھ معاہدہ ہے يا مسلمانوں كے خادم ہيں _(۱)

احكام :۳ ، ۱۹

انكا فلسفہ ۲۰; انكى تشريع كا سرچشمہ ۱۹;ان كے صادر كرنے كى شرائط ۶، ۱۵

____________________

۱)الدرالمنثور ج۴ ص۲۶۴_

۷۴

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۴، ۵،۸،۹،۱۲،۲۳

اسماو صفات:عليم ۲۲; حكيم ۲۲

اقتصاد :اقتصادى نظام كى اہميت ۱۵

اميدوارى :فضل الہى كى اميدوارى ۱۸

پليد لوگ :۱پليدي:اسكے عوامل ۱

تاريخ :۹ ہجرى كے واقعات ۴

حج:اسكے اقتصادى آثار۹

خداتعالى :اس كا علم ۱۹، ۲۱; اس كا فضل ۱۷; اس كا وعدہ ۱۲، ۱۳;اسكى حكمت ۱۹ ، ۲۱; اسكى صفات ۲۱ ;اسكى مشيت ۱۷; اسكى مشيت كا سرچشمہ ۲۱; اس كے فضل كى نشانياں ۱۶

خوف:فقر سے خوف كے اثرات ۱۱

دشمن :ان سے مقابلے كے اثرات ۱۳

دين :اسكى اہميت ۱۰

ذكر :اقتصادى مشكلات كو ذكر كرنے كى اہميت ۱۴

روايت ۲۳

شرك :اسكے آثار ۱

مسجد الحرام :اس كا تقدس ۲; اسكى اہميت ۲; اسكى توليت ۵; اسكى طہارت ۲; اس كے احكام ۲، ۳، ۱۹; اس ميں مشركين كے داخلے پر پابندى ۳،۴،۱۹،۲۳

مسلمان:انكى قدرت ۵;صدر اسلام كے مسلمانوں كى پريشانى ۸;مسلمان ۹ ہجرى ميں ۵

مشركين :ان سے قطع رابطہ ۸;ان سے قطع رابطہ كے آثار ۱۲; انكى پليدگى ۱;صدر اسلام كے مشركين كى رسوم ۷;مشركين اور مسجدالحرام ۷;معاہدہ كرنے والے مشركين ۲۳; مكہ ميں مشركين كے وجود كے اقتصادى فوائد۹

معاشرہ :

۷۵

اسكے اجتماعى نظام كى حفاظت كى اہميت ۱۵

مقدس مقامات ۲

مومنين :ان پر فضل ۱۶،۱۷;ان سے وعدہ ۱۳; انكى بے نيازى ۱۶; انكى ذمہ دارى ۱۸ ; انكى شرعى ذمہ داري۳;ان كے مادى نقصانات كا تدارك ۱۲، ۱۳; صدر اسلام ميں ان سے وعدہ ۱۲

نافرمانى :خدا كى نافرمانى كا پيش خيمہ۱۱

واجبات،۳

آیت ۲۹

( قَاتِلُواْ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَلاَ بِالْيَوْمِ الآخِرِ وَلاَ يُحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَلاَ يَدِينُونَ دِينَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ حَتَّى يُعْطُواْ الْجِزْيَةَ عَن يَدٍ وَهُمْ صَاغِرُونَ )

ان لوگوں سے جہاد كرو جو خدا اور روز آخرت پر ايمان نہيں ركھتے اور جس چيز كو خدا و رسول نے حرام قرار ديا ہے اسے حرام نہيں سمجھتے اور اہل كتاب ہوتے ہوئے بھى دين حق كا التزام نہيں كرنے _ يہاں تك كہ اپنے ہاتھوں سے ذلت كے ساتھ تمھارے سامنے جز يہ پيش كرنے پر آمادہ ہوجائيں _

۱_ خدا تعالى كى طرف سے اہل كتاب كے ساتھ نبرد آزما ہونے كا حكم اس لئے كہ وہ خدا اور آخرت پر ايمان نہيں ركھتے ، محرمات الہى سے پر ہيز نہيں كرتے اور دين حق كے پابند نہيں ہيں _قاتلوا الذين لا يؤمنون ...من الذين اوتواالكتاب

۲_ اہل كتاب كا خدا اور قيامت پر ايمان الله تعالى كے نزديك غير واقعى اور بے قدر و قيمت ہے _

الذين لا يؤمنون بالله و لا باليوم الآخر من الذين اوتوا الكتاب

با وجود اس كے كہ اہل كتاب (يہودى اور عيسائي ) شرائع الہى كے پيرو كا ر ہيں اور خدا و قيامت

۷۶

پرايمان ركھتے ہيں خدا تعالى كا انہيں بے ايمان كہنا مندرجہ بالا مطلب پر دلالت كرتا ہے _

۳_ ( حكومت اسلامى ميں ) اہل كتاب كيلئے جزيہ دينا ضرورى ہے_الذين اوتوا الكتاب حتى يعطوا الجزية عن يد وهم صاغرون

۴_ اگر اہل كتاب جزيہ ادا كريں اور حكومت اسلامى كے سامنے سر تسليم خم كريں تو ان كے ساتھ جنگ نہ كرنا ضرورى ہے_قاتلوا الذين لا يؤمنون من الذين اوتوا الكتاب حتى يعطوا الجزية عن يد وهم صاغرون

۵_ اہل كتاب كا حكومت اسلامى كو جزيہ دينا انكى جان كے محفوظ ہونے كے بدلے ايك ٹيكس ہے_

قاتلوا الذين لا يؤمنون من الذين اوتوا الكتاب حتى يعطوا الجزية

۶_ صرف شريعت اسلام ہى دين حق ہے اور اللہ تعالى كوقابل قبول ہے_و لا يدينون دين الحق

(لايدينون دين الحق ) ميں ''دين حق ''سے مراد دين اسلام ہے_

۷_ ضرورى ہے كہ اہل كتاب كا حكومت اسلامى كو جزيہ ادا كرنا خود انہيں كے تواضع اور سر تسليم خم كرنے كے ساتھ انجام پائے نہ يہ كہ اسے وصول كرنے كيلئے حكومت سختى كے استعمال پر مجبورہو_

من الذين اوتوا الكتاب حتى يعطوا الجزية عن يد وهم صاغرون

۸_ زرارہ كہتے ہيں : ميں نے امام صادق (ع) سے عرض كيا :''ما حدالجزية على اهل الكتاب ...؟ فقال :ذاك الى الامام ان يا خذ من كل انسان منهم ماشاء تؤخذ منهم على قدر ما يطيقون فان الله تبارك و تعالى قال : ''حتى يعطوا الجزية عن يدوهم صاغرون'' و كيف يكون صاغر اً و هؤلاء يكثرت لما يؤخذ منه ...' 'اہل كتاب پر جو جزيہ عائد كيا جائيگا اسكى مقدار كتنى ہے تو آپ نے فرمايا يہ امام كى مرضى ہے كہ وہ ہر ايك سے جتنا چاہے وصول كرے جزيہ انكى طاقت كے مطابق ان سے ليا جائيگا كيونكہ خدا تعالى نے فرمايا ہے ''يہاں تك كہ وہ اپنے ہاتھوں اور ذلت و خوارى كے ساتھ جزيہ ادا كريں '' اور وہ شخص كس طرح خوارہوگا كہ جسے اسكى كوئي پر وا نہيں جو اس سے لياجارہا ہے_(۱)

۹_ پيغمبر (ص) سے جزيہ كے بارے ميں سوال كيا گيا تو فرمايا:''جزية الارض والرقبة ...'' جزيہ زمين كے حساب سے بھى لياجا سكتا ہے اور ہر فرد كے حساب سے بھى ليا جاسكتا ہے_(۲)

____________________

۱)كافى ج ۳ ص ۵۶۶ ح ۱_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۰۳ ح ۱۰۱_

۲)الدرالمنثور ج ۴ص ۱۶۷_

۷۷

۱۰_ پيغمبر (ص) سے روايت كى گئي ہے :''... انى لست آخذ الجزي الا من اهل الكتاب انّ المجوس كان لهم نبى فقتلوه و كتاب احرقوه .''ميں صرف اہل كتاب سے جزيہ ليتا ہوں مجوسيوں كا نبى بھى تھا اور كتاب بھى ليكن انہوں نے اپنے نبى كو قتل كرديا اور اپنى كتاب كو جلاڈالا(۱)

احكام : ۳، ۴، ۷، ۸

اسلام :اسكى حقانيت ۶; اسكى خصوصيات ۶

اہل كتاب:ان كى نافرمانى ۱;اہل كتاب حكومت اسلامى ميں ۳; اہل كتاب سے جزيہ لينا ۳،۸،۱۰; اہل كتاب كا كفر۱;اہل كتاب كى ذمہ دارياں ۳; اہل كتاب كے ايمان كا بے قدر و قيمت ہونا ۲

جزيہ:اسكا فلسفہ ۵; اسكى مقدار ۸;اسكے آثار ۴; اسكے احكام ۳،۴،۷،۸،۹ ; اس كے ادا كرنے كے شرائط ۷; اسكے موارد ۹

جہاد :اہل كتاب كے ساتھ جہاد ،۱;اہل كتاب كے ساتھ جہاد كا ترك كرنا ،۴; اہل كتاب كے ساتھ جہا دكى وجوہات۱

خدا تعالى :خدا كے اوامر،۱

دين :دين حق ۶

روايت:۸،۹،۱۰

رہبر :اسكے اختيارات ۸

فلسفہ احكام :۵

كفر:آخرت كے بارے ميں كفر ۱; خدا تعالى كے بارے ميں كفر ۱

مجوسي:انكا جزيہ ۱۰; اہل كتاب كا جزيہ ۱۰

____________________

۱)كافى ج ۳ ص ۵۶۷ ح ۴ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۰۲ ح۹۸ _

۷۸

آیت ۳۰

( وَقَالَتِ الْيَهُودُ عُزَيْرٌ ابْنُ اللّهِ وَقَالَتْ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللّهِ ذَلِكَ قَوْلُهُم بِأَفْوَاهِهِمْ يُضَاهِؤُونَ قَوْلَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قَبْلُ قَاتَلَهُمُ اللّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ )

اور يہوديوں كا كہنا ہے كہ عزير الله كے بيٹے ہيں اور نصارى كہتے ہيں كہ مسيح الله كے بيٹے ہيں يہ سب ان كى زبانى باتيں ہيں _ ان باتوں ميں يہ بالكل ان كے مثل ہيں جو ان كے پہلے كفار كہا كرتے تھے ، الله ان سب كو قتل كرے يہ كہاں بہكے چلے جارہے ہيں _

۱_ يہوديوں نے حضرت عزير كو خدا تعالى كا بيٹا كہا_و قالت اليهود عزير ابن الله

۲_ عيسائيوں نے حضرت مسيح (ع) كو خدا كا بيٹا كہا_و قالت النصارى المسيح ابن الله

۳_ حضرت عزير اور مسيح كو خداكا بيٹا كہنا ايك غير سنجيدہ اور بيہودہ بات تھى كہ جسے يہودى اور نصرانى اپنى زبان پر لائے _

و قالت ذلك قولهم بافواههم

۴_ حضرت عزير اور مسيح كو خدا كا بيٹا سمجھنا يہود و نصارى كى پرانى تاريخ ہے_يضاهئون قول الذين كفروا من قبل

۵_ يہود و نصارى كى دينى ثقافت كا گذشتہ كفار كے عقائد سے متا ثر ہونا _*يضاهئون قول الذين كفروا من قبل

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كے '' الذين كفروا من قبل'' سے مراد دين يہود و نصارى كے وجود ميں آنے سے پہلے كاكافر معاشرہ ہو_

۶_ خدا كا فرزند قرار دينے والى فكر يہود و نصارى كے

۷۹

دين كے وجود ميں آنے سے پہلے كى ہے _يضاهئون قول الذين كفروا من قبل

۷_ خدا كا بيٹا قرار دينے والى فكر كفر آميز اور اس كا عقيدہ ركھنے والے كافر ہيں _يضاهئون قول الذين كفروا من قبل

۸_ يہود و نصارى ، حضرت عزير اور مسيح كو خدا كا بيٹا كہنے كى وجہ سے كافر ہيں _يضاهئون قول الذين كفروا من قبل

۹_ يہود و نصارى كى كفر آميز بات كى وجہ سے خدا تعالى كى ان پر نفرين _قتلهم الله انى يؤفكون

۱۰_ يہود و نصارى كے حضرت عزير اور مسيح كو خدا كا بيٹا قرار دينے كا جھوٹا دعوى كرنے كى وجہ سے خدا تعالى كى انكو توبيخ_

و قالت اليهود عزير ابن الله انى يؤفكون

۱۱_ خدا تعالى كے صاحب فرزند ہونے والى فكر راہ حق سے انحراف اور اس كا عقيدہ ركھنے والے خدا كى لعنت و نفرين كا شكار ہوں گے_و لا يدينون دين الحق و قالت اليهود عزير ابن الله قتلهم الله انى يؤفكون

۱۲_ يہود و نصارى اپنے مشركانہ عقيدے ( حضرت عزير و مسيح كو خدا كا بيٹا قرار دينا) كى وجہ سے سزائے موت كے مستحق ہيں _و قالت اليهود عزير ابن الله قتلهم الله انى يؤفكون

انحراف :اسكے موارد ۱۱

بہتان :خدا پر بہتان ۱۰

جن پر نفرين ہوئي :۱۱

خدا تعالى :خداتعالى كى طرف بيٹے كى نسبت دينا ۱،۲، ۳، ۴، ۷، ۸،۱۰،۱۱،۱۲;خدا تعالى كى طرف بيٹے كى نسبت دينے كى تاريخ ۱۶; خدا تعالى كى طرف سے مذمت ۱۰; خدا تعالى كى نفرين ۹

سزا:سزا كے مستحق ۱۲;سزائے موت ۱۲

شرك:شرك كى تاريخ ۶

عقيدہ :باطل عقيدہ ۱،۲،۳،۴; باطل عقيدہ كى سزا ۱۲

عيسائي:ان پر نفرين ۹;انكا عقيدہ ۲، ۳، ۴; انكا كفر ۸;

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

آیت ۷۵

( ضَرَبَ اللّهُ مَثَلاً عَبْداً مَّمْلُوكاً لاَّ يَقْدِرُ عَلَى شَيْءٍ وَمَن رَّزَقْنَاهُ مِنَّا رِزْقاً حَسَناً فَهُوَ يُنفِقُ مِنْهُ سِرّاً وَجَهْراً هَلْ يَسْتَوُونَ الْحَمْدُ لِلّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ )

اللہ نے خود اس غلام مملوك كى مثال بيان كى ہے جو كسى چيز كا اختيار نہيں ركھتا ہے اور اس آزاد انسان كى مثال بيان كى ہے جسے ہم نے بہترين رزق عطا كيا ہے اور وہ اس ميں خفيہ اور علانيہ انفاق كرتا رہتا ہے تو كيا يہ دونوں برابر ہوسكتے ہيں _ سارى تعريف صرف اللہ كے لئے ہى ہے مگر ان لوگوں كى اكثريت كچھ نہيں جانتى ہے _

۱_ خداوند عالم كے مقابلے ميں مخلوق اس زر خريد غلام كى مانند ہے جو زرہ برابر ارادہ اختيار نہيں ركھتا ہے_

ضرب مثلاً عبداً معلوكاً لا يقدر على شيئ

۲_ خداوند عالم نے عوام الناس كے ذہن كو مفاہيم وحى سے آشناكرنے كے ليے مثال اور تشبيہ سے استفادہ كيا ہے_

ضرب اللّه مثلاً عبدا

۳_انسانوں كا رزق و روزي، خداوند عالم كى جانب سے ہے_ومن رزقناه منّا رزقاً حسن

۴_انفاق كرنے كے ساتھ صاحب قدرت ہونا ، خداوند عالم كا انسان پر لطف اور اس كى نعمت ہے_

ومن رزقنا ه مناً رزقاً حسناً فهو ينفق منه سراً وجهر

۵_ مالكيت اور اختيارات كے سلسلہ ميں انسان متفاوت ہيں _

عبداً مملوكا لا يقدر على شيء ومن رزقنه ...فهو ينفق سراً وجهر

مذكورہ تفسير اس وجہ سے ہے كہ قرآن كى مثاليں حقيقى اور خارجى واقعيت سے حكايت كرتى ہيں نہ يہ كہ فرضى اور خيالى ہيں _

پنہاں اور پوشيدہ طورپر انفاق، على الاعلان اور آشكار انفاق سے بہتر اور قابل قدر ہے_فهو ينفق سراً و جهر

اس مطلب كا استفادہ اس ليے كيا گيا ہے كہ ''سراً'' كلمہ ''جھراً'' پر مقدم ہے_

۵۲۱

۷_حقيقى طور پر آزاد وہ ہے جو مال و منال كى بندگى سے آزاد اور اپنى دولت كو پنہان و آشكار خرچ كرنے والا ہو_

عبداً مملوكاً لا يقدر على شيء ومن رزقنه منّا رزقاً حسناً فهو ينفق منه سراً وجهرا

مذكورہ تفسير اس بناء پرہے كہ خداوند عالم نے صاحب قدرت انفاق كرنے والے انسان كو فاقد قدرت غلاموں كے مقابلہ ميں قرار ديا ہے يعنى وہ شخص جو قدرت ركھتا ہو اور انفاق كرے وہ غلام نہيں بلكہ حر اور آزاد ہے_

۸_ فقط حلال اور پسنديدہ روزى مقدّر شدہ اور الہى روزى ہے نہ كہ حرام اور ناپسنديدہ روزى _

ومن رزقناه مناً رزقاً حسن

چونكہ خداوند عالم نے اپنى روزى ''رزقناہ'' كو اچھى و پسنديدہ روزى ''رزقاً حسناً'' سے مقيّد كيا ہے لہذا ممكن ہے كہ مذكورہ مطلب كا استفادہ كيا جا سكے_

۹_ خداوند عالم جيسے غنى كے مقابلہ ميں تمام موجودات فقير اور ہر لحاظ سے محتاج ہيں _

ضرب اللّه مثلاً عبداً مملوكاً لا يقدر على شيء ومن ...فهو ينفق منه سراً وجهر

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ خاوند عالم نے مشركين كے عقيدہ كو رد كرنے كے مقام پر اور اس حقيقت كى وضاحت كرتے ہوئے كہ خداوند عالم مخلوقات كے ساتھ قابل مقائسہ نہيں ہے ايسى مثال سے استفادہ كيا ہے جس ميں تمام كائنات كو ايك ناتوان غلام اور خداوند عالم كو صاحب قدرت انفاق كرنے والے كى مانند قرار ديا گيا ہے كہ كائنات جس كى نعمتوں سے بہرہ مند ہوتى ہے_

۱۰_ دوسرى تعليمات اور اقدار الہى كى نسبت، انفاق ايك خاص مقام اور اہميت كا حامل ہے _فهو ينفق منه

يہ جو خداوند عالم نے اچھے اور برے انسانوں كے ما بين فقط انفاق سے مقائسہ كيا ہے ممكن ہے اس تفسير كو بيان كررہا ہو_

۱۱_ مالى لحاظ سے مستقل ہونا اور تونگرى كے ساتھ انفاق كرنا، دوسروں پر مالى لحاظ سے انحصار كرنا اور فقر او ر انفاق كرنے سے ناتوانى كے ساتھ قابل مقائسہ نہيں ہے_

۵۲۲

ضرب اللّه مثلاً مملوكاً لا يقدر على شيء ومن رزقنه هل يستون

۱۲_ خدا كے ساتھ مخلوقات كا قابل مقائسہ نہ ہونا ايك واضح اور غير مبہم چيز ہے_

ضرب اللّه مثلاً عبداً مملوكاً ...ومن ...فهو ينفق منه سراً وجهراً هل يستون

''ہل يستون'' كا جواب واضح اور روشن ہونے كى وجہ سے ذكر نہيں ہوا ہے در حقيقت خداوند عالم فرمارہا ہے كہ جس طرح اختيار سے عارى غلام كا ايك قدرت اور آزاد كرنے والے شخص سے مقائسہنہيں كيا جا سكتا ہے اور يہ موضوع واضح اور بيان كے محتاج نہيں اسى طرح مخلوق كا خدا سے مقائسہ كرنا بھى ہے_

۱۳_ حمد وستائش، خداوند عالم كے ساتھ مخصوص ہے_الحمدللّه

۱۴_ تمام تعريفيں اس خدا كے ليے ہيں اور وہى اس كا سزا وار ہے_الحمداللّه

''الحمدللّہ'' ميں ' الف و لام'' جنس كاہے اوراستغراق ( عموميت ) كا فائدہ دے رہا ہے_يعنى''كل حمدٌ لله ''

۱۵_ كائنات كے نظام ميں ہر قدر وقيمت اور خوبصورتى كا سرچشمہ، خداوند عالم كى ذات ہے _الحمدلله

خداوند عالم كى ذات كے ليے ستائش كا منحصر ہونا اس وجہ سے ہے كہ خوبصورتى اور ہر ستائش كا سرچشمہ اس كى ذات ہے اور اس مطلب پر مويّد جملہ''ضرب اللّه مثلاً عبداً ...'' جو خدا اور مخلوقات كے درميان مقائسہ كے سلسلہ ميں ہے يعنى مخلوقات كے پاس جو كچھ بھى ہے وہ خدا كا عطا كردہ ہے_

۱۶_ خداوند عالم كے علاوہ كوئي موجود بھى كمال ، جمال ، كامل اور مستقل نہيں ہے_الحمدللّه

بے شك كائنات كے تمام موجودات ايك طرح كے جمال سے بہرہ مند ہيں لہذا تمام ستائش كا خداوند عالم كى ذات ميں منحصر ہوناممكن ہے اس حقيقت كو بيان كررہا ہو كا ان كا كما ل و جمال مستقلنہيں ہے بلكہ ناقص اور خدا سے وابستہ ہے_

۱۷_ خداو عالم كى صفات اور مخلوقات كا اس سے قابل مقائسہ نہ ہونے كے لحاظ سے اكثر مشركين جاہل ہيں _

بل اكثر هم لا يعلمون

مذكورہ تفسير اس وجہ سے ہے كہ ابتدا ء آيت ، مخلوق كا خدا سے قابل مقائسہ نہ ہونے كے بارے ميں ذكر ہوئي ہے اور علم كى نفى ''لا يعلمون'' بھى اسى لحاظ سے ہے_

۱۸_ شرك كا سبب، جہالت اور پست فكرى ہے_

۵۲۳

بل اكثر هم لا يعلمون

خداوند عالم نے مخلوق كا خدا كے ساتھ قابل مقائسہ نہ ہونے كو سمجھانے كے ليے ايك واضح سى مثال سے استفادہ كيا ہے اور فرمايا ہے ان تمام وضاحت كے باوجود پھر بھى اگر مشركين شرك كے راستہ كو اختيار كرتے ہيں تو اس كا سبب فقط ان كى جہالت اور نادانى ہے_

۱۹_''عن ابى جعفر عليه‌السلام وابى عبداللّه عليه‌السلام قالا: المملوك لا يجوز طلاقه ولا نكاحه الاّ باذن سيده ...''ضرب اللّه مثلاً عبداً مملوكاً لا يقدر على شيئ'' (۱)

امام باقرعليه‌السلام و امام جعفر صادقعليه‌السلام سے رويات نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا غلام كا نكا ح اور طلاق اس كے مالك كى اجازت كے بغير نافذ نہيں ہے _ضرب اللّه مثلاً عبداً مملوكاً لا يقدر على شيء

۲۰_''حسن العطّار ، قال: سا لت ابا عبداللّه عليه‌السلام عن رجل امر مملوكه ان يتمتع بالعمرة الى الحج اعليه ان يذبح عنه ؟ قال : لا ان اللّه تعالى يقول : ''عبداً مملوكاً لا يقدر على شيئ (۲)

حسن عطا ركہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے سوال كيا كہ ايك شخص نے اپنے زر خريد غلام كو حكم ديا كہ وہ حج تمتع بجا لائے كيا اس غلام پر اپنے مولى كى طرف سے قربانى دينا واجب ہے ؟حضرت نے فرمايا نہيں خداوند عالم نے فرمايا ہے :''عبداً مملوكاً لا يقدر على شي''

آزاد:آزاد بندوں كا انفاق۷; آزاد بندوں كى خصوصيات ۷

احكام:۱۹،۲۰

ازدواج:ازدواج كے احكام ۱۹

استقلال:مالى استقلال كى اہميت ۱۱

اقدار:۶،۱۰اقدار كا سرچشمہ ۱۵

الله تعالي:الله تعالى كا بے نظير ہونا ۱۷; الله تعالى كا بے نياز ہونا ۹; الله تعالى كا كردار ۱۵; الله تعالى كى رازقيت ۳; الله تعالى كى روزى ۸; الله تعالى كى نعمات ۴; الله تعالى كے صفات۱۷; الله تعالى كے كمال ۱۶; الله تعالى كے مختصات۱۳،۱۴،۱۶; الله تعالى كے مقدّرات

انسان:انسانوں كى مالكيت كى حدود۵; انسانوں كے دائرہ اختيار كى حدود ۵; انسانوں ميں اقتصادى تفاوت۵

۵۲۴

جہالت:جہالتكے آثار ۱۸

حمد:خدا كى حمد ۱۳،۱۴

روايت:۱۹،۲۰

روزى :پسنديدہ روزى ۸; حلال روزى ۸: روزى كا سرچشمہ ۳

زيبائي:زيبائي كا سرچشمہ ۱۵

شرك:شرك كے اسباب۱۸

طلاق:طلاق كے احكام ۱۹

غلام:غلام كا حج ۲۰

قرآن:قرآن كى تعليمات كى روش ۲; قرآنى مثالوں كا فلسفہ ۲; قرآنى مثاليں ۱

قرآنى مثاليں :غلام كے ساتھ تشبيہ ۱; موجودات كى مثال۱

قياس:باطل قياس ۱۱،۱۲; موجودات كا خدا كے ساتھ قياس ۱۲،۱۷

كائنات:كائنات كى نياز مندى ۹

مشركين:مشركين كى اكثريت ۱۷; مشركين كى جہالت ۱۷

موجودات:موجودات كا عجز ۱; موجودات كا نقص ۱۶

نعمت:ثروت كى نعمت ۴

۵۲۵

آیت ۷۶

( وَضَرَبَ اللّهُ مَثَلاً رَّجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا أَبْكَمُ لاَ يَقْدِرُ عَلَىَ شَيْءٍ وَهُوَ كَلٌّ عَلَى مَوْلاهُ أَيْنَمَا يُوَجِّههُّ لاَ يَأْتِ بِخَيْرٍ هَلْ يَسْتَوِي هُوَ وَمَن يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَهُوَ عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ )

اور اللہ نے ايك اور مثال ان دو انسانوں كى بيان كى ہے جن ميں سے ايك گونگا ہے اور اس كے بس ميں كچھ نہيں ہے بلكہ وہ خود اپنے مولا كے سر پر ايك بوجھ ہے كہ جس طرف بھى بھيج دے كوئي خير لے كر نہ آئے گا تو كيا وہ اس كے برابر ہوسكتا ہے جو عدل كا حكم ديتا ہے اور سيدھے راستہ پر گامزن ہے _

۱_ خداوند عالم كى نسبت، مخلوق ناتوان ،گونگوں كى مثل اور سرپرست كى محتاج ہے_

وضرب الله مثلاً رجلين احد هما ابكم لا يقدر على شيء وهو كل ّ على موله

۲_ خداوند عالم كا عوام الناس كو مفاہيم وحى سے آشنا كرنے كے ليے مثال اور تشبيہ سے استفادہ كرنا _

وضرب اللّه مثلاً رجلين

۳_ كائنات كے موجودات عاجز اور اپنى حيات ميں خداوند عالم پر بھروسہ كيے ہوئے ہيں _لا يقدر على شيء وهوكلّ على موله

۴_ كائنات كے تمام موجودات، خداوند عالم كى امداد اور تدبير كے بغير امور كى انجام دہى اور رائے خير وكمال كى نشاندہى ميں عاجز ہيں _لا يقدر على شيء ...اينما يوجّهه لا يأت بخير

۵_ انسان كى حقيقى قدر و قيمت، اس كا سودمند اور اس كى خلقت كے اثر كا مثبت ہونا ہے_اينما يوجّہہ لايا ت بخير

۵۲۶

۶_ كائنات كے موجودات كى تمام اچھا ئيوں اور كمالات كا سرچشمہ، خداوند عالم كى ذات ہے _أينما يوجّهه لايأت بخير

بے شك تمام موجودات ايك قسم كے خير اور فيض كمال سے بہرہ مند ہيں لہذا موجودات سے خير رسانى كى نفى كرنا اس بات پر دليل ہے كہ تمام اچھائيوں كا سرچشمہ خداوند عالم ہے _

۷_ عدل كى دعوت دينا ،ايك جليل القدر انسان كى نشانى اور علامت ہے_

ضرب اللّه مثلاً رجلين احد هما ابكم لا يقدر على شيئ ...هل يستوى هوو من يا مر بالعدل

۸_مخلوقات كا خداوند عالم سے قابل مقائسہ نہ ہونا، ايك واضح ، روش اور غير مبہم امر ہے _

وضرب اللّه مثلاً رجلين احدهما ابكم لا يقدر على شيء ...هل يستوى هو و من يامر بالعدل

مذكورہ تفسير كا استفادہ جو اب استفہام ( ہل يستوى ہو ...) كے حذف سے كيا گيا ہے ممكن ہے كہ جسے واضح اور بديہى ہونے كى بناء پر حذف كيا گيا ہو_

۹_ خداوند عالم انسانوں كو عدل كى دعوت دينے والا ہے_هل يستوى هو ومن يا مر بالعدل

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ آيت كى ضرب المثل كو شرك كى نفى كے ليے قرار ديں يعنى عاجز گونگا انسان ، مخلوقات كے ليے مثال ہو اور عدل كا حكم دينے والا خداوند عالم كے ليے مثال ہو_

۱۰_ فقط باكردار او رصراط مسقيم پر قائم انسان، دوسروں كو عدل كى دعوت دينے كى لياقت ركھتا ہے_

ومن يا مر بالعدل وهو على شيء صراط مستقيم

عدل كى دعوت دينے والے كو اس بات سے متصف كرنا كہ وہ خود صراط مستقيم پر ہو يہ در حقيقت اس مسؤليت كى لياقت كے ليے شرط كو بيان كرنے كے ليے ہے_

۱۱_ نظريہ عدالت پر انسانى معاشرہ كى اصلاح كرنا ضرورى ہے اور فقط اپنى تربيت پر اكتفا ء نہ كيا جائے_

ومن يامر بالعدل وهو على صراط مستقيم

مذكور تفسير اس بناء پر ہے ہے كہ خداوند عالم نے جہاں اس بيان ''وہو على صراط مستقيم'' كے ذريعہ خود سازى كو اہميت دى ہے وہاں عدالت كى طرف دعوت اور اصلاح معاشرہ كو بھى بيان فرمايا ہے بلكہ اس كو مقدّم قرار ديا ہے_

۱۲_ عدالت كى دعوت اور صراط مستقيم پر ہونا ، قدرت، استقلال اور معاشرہ كے ليے خير كا سبب ہے_

احد هما ابكم لا يقدر على شيء ...هل يستون هو ومن يا مر بالعدل وهو على صراط مستقيم

۵۲۷

مذكورہ تفسير كا ''من يامر بالعدل ...''اور''احد هما ابكم ...'' ''لايات بخير'' كے باہمى مقابل سے استفادہ كيا گيا ہے_

۱۳_عدالت طلبى كى فكر سے عارى انسان ، الہى فكر كے مطابق گونگا اور بے قدر و قيمت انسان ہے _

احد هما ابكم ...ومن يا مر بالعدل

مذكورہ مطلب كا ''يامر بالعدل '' ''ا بكم''سے تقابل كى بناء پر استفادہ كيا گيا ہے_

اصلاح:سماجى اصلاح كى اہميت۱۱

اقدار:اقدار كا ملاك

الله تعالي:الله تعالى كى امدار كے آثار۴; الله تعالى كى تدبير كے آثار ۴; الله تعالى كى دعوتيں ۹

انسان:انسان كى سودمند ى كے آثار ۵; انسان كى قدر وقيمت كا معيار ۵; با ارزش انسان كى علامت ۷

بھروسہ :الله تعالى پر بھروسہ ۳

تزكيہ:تزكيہ كى اہميت۱۱

ثابت قدم رہنے والے:صراط مستقيم پر ثابت قدم رہنے والے۱۰

خير:خير كا سرچشمہ ۶

شخصيت :شخصيت كو نقصان پہنچانا۱۳

صالحين:صالحين كى دعوتيں ۱۰

صراط مستقيم:صراط مستقيم كى دعوت ۱۲

ظالم:ظالموں كا گنگ ہونا ۱۳

عدالت:عدالت كى طرف دعوت دينا ۷،۹،۱۰،۱۲

عدالت خواہي:عدالت خواہى كى اہميت۱۳

قرآن:قرآن كى تعليمات كى روش۲; قرآنى مثاليں ۱،۲

قرآنى مثاليں :

۵۲۸

گنگ ہوجانے كى مثال۱; موجودات كى مثال۱

قياس:باطل قياس۸; موجودات كا خدا كے ساتھ قياس ۱،۸

مثال:مثال كے فوائد۲

معاشرہ:معاشرے كے استقلال كا سرچشمہ ۱۲; معاشرے كى قدرت كا سرچشمہ۱۲

موجودات:موجودات پر بھروسہ۳;موجودات كا عجز ۳،۴

ہدايت پانے والے:ہدايت پانے والوں كى دعوتيں ۱۰

آیت ۷۷

( وَلِلّهِ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا أَمْرُ السَّاعَةِ إِلاَّ كَلَمْحِ الْبَصَرِ أَوْ هُوَ أَقْرَبُ إِنَّ اللّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ )

آسمان و زمين كا سارا غيب اللہ ہى كے لئے ہے اور قيامت كا حكم تو صرف ايك پلك جھپكنے كے برابر يا اس سے بھى قريب تر ہے اور يقينا اللہ ہر شے پر قدرت ركھنے والا ہے _

۱_ آسمانوں اور زمين كے غيبى امور، خداوند عالم كے ساتھ خاص ہيں _ولله غيب السموات والارض

۲_ آسمانوں اور زمين كے پنہانى حوادث كا وجود، انسانوں كے ليے قابل كشف نہيں ہے_

ولله غيب السموات والارض

آسمانوں ميں موجود بعض واقعات اور اموركو غيب قرار دينا، اس بات پر دليل ہے كہ يہ انسانى علم كے دائرہ سے خارج ہيں _

۳_آنكھ جھپكنے يا اس سے بھى كم تر وقت ميں لحظہ قيامت كا واقع ہونا _وما ا مر الساعة الاّ كلمح البصر ا و هو ا قرب

۵۲۹

۴_قيامت كا بر پا اپنى تمام وسعت اور عظمت كے باوجود، خداوند عالم كے ليے آسان ہے_

وما ا مر الساعة الا كلمح البصر ا و هو ا قرب

۵_ انسانوں كى نگاہ ميں قيامت كا برپا ہونے كى دورى كے باوجود، نگاہ قدرت ميں اس كا نزديك ہونا _

وما ا مر الساعة الاّ كلمح البصر ا وهو ا قرب

مذكورہ تفسير اس نكتہ اس بناء پر ہے كہ ''امر الساعة'' سے مراد ، قيامت كا واقع ہونا ہو نہ كہ اس كے برپا ہونے كا حكم اس صورت ميں ممكن ہے آيت اس چيز كى طرف اشارہ كرے كہ قيامت كا واقع ہونا لوگوں كى نگاہ ميں دور ہے_

۶_ قيامت كا برپا ہونا آسمانوں اور زمين كے غيبى امور ميں سے ہے_ولله غيب السموات والارض وما ا مر الساعة

امور غيبى كو خداوند عالم كے ساتھ خاص كرنے بعد قيامت كے بر پا ہونے كے مسئلہ كى ياد آورى ممكن ہے اس كو امور غيبى ميں سے قرار دے رہى ہو_

۷_وحى كے علاوہ انسان كے ليے قيامت كى حقيقت ، كيفيت اور اس كے وقوع كے وقت سے آگاہى ممكن نہيں ہے_

ولله غيب السموات الارض وما ا مر الساعة

''لله غيب السموات '' كے بعد ''امر الساعة'' كا بيان ممكن ہے عام كے بعد خاص كے ذكر كے عنوان سے ہو_

۸_توحيد كے بعد معاد اور قيامت، دينى معارف كے اہم ترين موضوعات ميں سے ہيں _وماا مر الساعة الا كلمح البصر

مذكورہ تفسير كو آيات كے باہمى ارتباط اور گذشتہ آيات ميں اصل موضوع توحيد اور شرك سے پرہيز كى بناء پر اور اس آيت ميں جو قيامت كے برپا ہونے كے بارے ميں گفتگو ہوئي ہے سے استفادہ كيا گيا ہے_

۹_ خداوند عالم كى قدرت كى حدو انتہا نہيں ہے اور وہ ہر كام انجام دينے پر قادر ہے_انّ اللّه على كلّ شيء قدير

۱۰_ قيامت كا برپا ہونا ، الہى قدرت مطلقہ كا جلوہ ہے_وماا مر الساعة الا كلمح البصر ا ...ان اللّه على كلّ شيء قدير

۱۱_ خداوند عالم كى مطلق اور لا متناہى قدرت اس بات پر دليل ہے كہ قيامت كا بر پا اس كے ليے آسان ہے_

وما ا مر الساعة الا كلمح البصر ا و هو ا قرب إنّ اللّه على كلّ شيء قدير

جملہ'' انّ اللّہ ...''جملہ ''وما ا مر الساعة ...'' كے ليے تعليل كے مقام امر قيامت، خدا كے ليے آسان ہے چونكہ وہ ہر كام انجام دينے پر قادر ہے_

۵۳۰

آسمان:آسمانوں كے پوشيدہ راز ۱،۲،۶

الله تعالي:الله تعالى كا علم غيب۱; الله تعالى كى قدرت۴; الله تعالى كى قدرت كى خصوصيات ۹; الله تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۰; الله تعالى كى قدرت كے آثار۱۱; الله تعالى كى وسعت قدرت ۹; الله تعالى كے مختصّات۱

انسان:انسانوں كى جہالت ۲

توحيد:توحيد كى اہميت۸

حقائق:حقائق غيبي۶

دين:اصول دين۸

زمين:زمين كے پوشيدہ راز ۱،۲،۶

قيامت:قيامت كا برپا ہونا ۶،۱۰; قيامت كا علم ۷; قيامت كا ناگہانى بر پا ہونا ۳; قيامت كا نزديك ہونا ۵; قيامت كا وقت ۵; قيامت كى اہميت۸; قيامت كى خصوصيات ۳; قيامت كى سہولت كے دلائل ۱۱

معاد:معاد كى اہميت ۸

وحي:وحى كا كردار۷

آیت ۷۸

( اللّهُ أَخْرَجَكُم مِّن بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ لاَ تَعْلَمُونَ شَيْئاً وَجَعَلَ لَكُمُ الْسَّمْعَ وَالأَبْصَارَ وَالأَفْئِدَةَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ )

اور اللہ ہى نے تمھيں شكم مادر سے اس طرح نكالا ہے كہ تم كچھ نہيں جانتے تھے اور اسى نے تمھارے لئے كان آنكھ اور دل قرار ديئے ہيں كہ شايد تم شكرگذار بن جاؤ _

۱_ انسانوں كى اپنى ماؤں سے ولادت، خداوند عالم كى قدرت مطلقہ كا جلوہ ہے_

ان ّ اللّه على كلّ شى قدير واللّه اخرجكم من بطون امهاتكم

مذكورہ تفسير كا اس آيت اور ما قبل آيت كہ جس كے آخر ميں خداوند عالم كى لا متناہى قدرت كے بارے ميں گفتگو ہوئي ہے كہ باہمى ارتباط سے استفادہ كيا گيا ہے_

۵۳۱

۲_والدہ سے پيدائش كے وقت انسان ،ہر قسم كے علم و آگاہى سے عارى ہے_اخرجكم من بطون امهتكم لا تعلمون شي

۳_ ولادت كے وقت اولاد انسان كا سماعت ،بصارت اور قلب كے ذريعہ علم و آگاہى سے بہرہ مند نہ ہونا الہى تدبير اور حكمت كى علامت ہے_واللّه اخر جكم من بطون امهتكم لا تعلمون شي

يہ آيت توحيد كے اثبات اور انسانوں كو الہى آثار و نشانيوں كى طرف متوجہ كرنے كے مقام پر ہے اس بناء پر ولادت كے مراحل اوراس كے بعد اولاد انسان كا علم سے خالى ہونا او راپنى حيثيت كى طرف اس كى عدم توجہى ممكن ہے حكمت الہى اور انسانوں كى زندگى ميں اس موضوع كى اہميت كى طرف اشارہ ہو_

۴_ سماعت ، بصارت اور قلب( ادراك كا مركز) شناخت كے اہم ترين ذرائع ہيں _

واللّه اخرجكم ...لا تعلمون شيائً وجعل لكم السمع والابصرا والا فئدة

۵_ سماعت ، بصارت اور دل ( ادارك كى قدرت ) خداوند عالم كى اہم ترين نعمتوں ميں سے ہے_

واللّه اخر جكم وجعل لكم السمع الا بصر والا فئدة

مذكورہ مطلب اس بناء پر ہے كے آيت كريمہ قدرت الہى كى نشانيوں كو بيان كرنے كے علاوہ الہى نعمتوں كو شمار كرنے كے ساتھ مقام امتنان ميں ہے_

۶_حقائق كى شناخت كے ليے انسان كے پاس حسى اور غير حسى دو ذرائع ہيں _وجعل لكم السمع والابصر والا فئدة

۷_ حس اور تجربہ ( سننا اور ديكھنا) ادراك اور انسانى علوم كے پروان چڑھنے كا سبب ہيں _

وجعل لكم السمع و الابصر والافئدة

يہ تفسيراس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''السمع والابصار'' كا ''ا فئدة'' پر مقدم ہونا ،مذكورہ مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۸_سماعت ، بصارت اور ادراك كى اہميت كى طرف توجہ كا لازمہ يہ ہے كہ انسان خداوند عالم كا شكر ادا كرے_

وجعل لكم السمع والا بصر والا فئدة لعلّكم تشكرون

۹_ خداوند عالم كى نعمتوں كا شكر ،ايك ضرورى اور لازمى چيز ہے_

۵۳۲

وجعل لكم ...لعلّكم تشكرون

۱۰_ انسان كى خلقت اور اس كو نعمت ( قوت ادراك و غيرہ) عطا كرنے كا مقصد، خداوند عالم كى شناخت اور اس كا شكرہے_واللّه اخرجكم من بطون ...وجعل لكم السمع ...لعلّكم تشكرون

۱۱_ انسان، خداوند عالم كى نعمتوں كى ناشكر ى كے خطر ہ سے دوچار ہے_

ادراك:ادراك كا زمينہ۷; ادراك كى اہميت ۸; قوت ادراكى كا فلسفہ ۱۰

الله تعالي:الہى تدابير كى علامات۳; الہى حكمت كى علامات ۳; الہى قدرت كى علامات ۱; الہى نعمات۵; الہى نعمات كا فلسفہ ۱۰; خداشناسى كى اہميت ۱۰

انسان:انسان كى خلقت كا فلسفہ ۱۰;انسانوں كى جہالت۲ ۲،۳; انسانوں كى ولادت ۱،۲،۳

بچہ:بچے كا ادراك ۳; بچے كا دل ۳; بچے كى بينائي ۳; بچے كى سماعت ۳

بينائي :بينائي كا كردار ۷;بينائي كى اہميت ۴،۸

تجربہ:تجربہ كردار۷

تعليم:تعليم كا زمينہ ۷

حواس:حواس كے ذكر كے آثار ۸

سماعت:سماعت كا كردار۷;سماعت كى اہميت ۴،۸

شكر:شكر خداكى اہميت ۱۰; شكر كا زمينہ ۸; شكر نعمت كى اہميت۹

شناخت:شناخت حسى كے وسائل ۶; شناخت كے وسائل ۳،۴; شناخت كے وسائل كى اقسام ۶; غير حسى شناخت كے وسائل۶

قلب:قلب كى اہميت۴

كفران:كفران نعمت كا زمينہ۱۱

نعمت:بينائي كى نعمت۵; دل كى نعمت ۵; سماعت كى نعمت ۵ ; قوت ادراك كى نعمت ۵; مہم ترين نعمت ۵

۵۳۳

آیت ۷۹

( أَلَمْ يَرَوْاْ إِلَى الطَّيْرِ مُسَخَّرَاتٍ فِي جَوِّ السَّمَاء مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلاَّ اللّهُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

كيا ان لوگوں نے پرندوں كى طرف نہيں ديكھاكہ وہ كس طرح فضائے آسمان ميں مسخر ہيں كہ اللہ كے علاوہ انھيں كوئي روكنے والا اور سنبھالنے والا نہيں ہے بيشك اس ميں بھى اس قوم كے لئے بہت سى نشانياں ہيں جو ايمان ركھنے والى قوم ہے _

۱_ انسانو ں كے ليے آسمانى فضاميں پرندوں كى پرواز كى كيفيت اور اس پر حاكم قوانين كے بارے ميں تدبرّ كرنا ضرورى ہے_ا لم يروا الى الطير مسخّرات: فى جوّ السّماء

''روئيت''كہ جس كا معنى آنكھ كے ذريعہ ديكھنا ہے جب بھى ''الى '' كے ذريعہ متعدى ہو اس ميں دقت اور غور كا معنى متضمن ہوتا ہے_

۲_پرندوں كى پرواز كى كيفيت ميں دقت اور فكر ، خدا كى شناخت كا ايك ذريعہ ہے_

ا لم يروا الى الطير مسخرات فى جو السّما ما يمسكهنّ الا اللّه

۳_اجرام فلكى كى منظم حركت اور ان كى تسخير ميں خدا وند عالم كى شناخت كا ايك طريقہ ہے _

الم يروا الى الطير ...ما يمسكهنّ الا اللّه

ممكن ہے كے ''طير'' سے مراد صرف پرندے نہ ہوں بلكہ يہ فضاميں پرواز كرنے والے تمام اجسام كو شامل ہو_

۴_آسمانى فضاميں سكوت كيے بغير پرندوں كى پرواز قدرت الہى كى نشانيوں ميں سے ہے_

الم يروا الى الطير مسخرت فى جوّ السماء ما يمسكهنّ الا اللّه

۵۳۴

۵_ طبيعى اسباب، خداوند علم كى قدرت اور ارادے كے جارى ہونے كا مقام ہيں _

الم يروا الى الطير ...ما يمسكهنّ الا اللّه

با وجود اس كے كہ پرندوں كى پرواز اس خاص طاقت كى وجہ سے ہے جو ان كے وجود ميں پوشيدہ ہے ليكن خداوند عالم نے اس توانائي كو اپنى طرف نسبت دى ہے ا س سے معلوم ہوتا ہے كہ تمام طبيعى اسباب خداوند عالم كے ارادہ كے بل بوتے پر ہيں _

۶_پرندوں كى حركت، با قاعدہ طو رپر خداوند عالم كى قدرت او رحفاظت پر موقوف ہے_

الم يروا الى الطير ...ما يمسكهنّ الا اللّه

۷_ پرندوں كى پرواز اور آسمانى اجرام كى حركت ميں خداوند عالم كى عظمت اور قدرت پر بہت زيادہ نشانياں ہيں _

الم يروا الى الطير ...ما يمسكهنّ الا اللّه ان فى ذلك لأيآت لقوم يؤمنون

۸_آيات الہى سے بہرہ مند ہونے كے ليے حق قبول كرنے اور حق كى تلاش كى فكر كا ہونا شرط ہے_

ان فى ذلك لا يت لقوم يؤمنون

آسمانى فضا ۱،۲

آيات الہي:آفاقى آيات الہى ۲،۳; آيات الہى سے استفادہ كى شرائط ۸

اجرام آسماني:اجرام آسمانى كا سرتسليم خم كرنا ۲; اجرام آسمانى كى حركت ۷;اجرام آسمانى كى حركت كا مطالعہ۳

الله تعالي:ارادہ الہى كے جارى ہونے كا مقام۵; الله تعالى كى قدرت كے آثار ۶; خداشناسى كے دلائل ۲،۳; عظمت خداكى علامات ۷ ; قدرت الہى كى علامات ۴،۷

پرندے:پرندوں كا محافظ ۶; پرندوں كى پرواز ۴،۷; پرندوں كى پرواز كا سرچشمہ ۶; پرندوں كى پرواز كا مطالعہ ۱،۲

تعقّل:تعقّل كى اہميت۱

حق:حق كو قبول كرنے كى اہميت ۱

حق طلبي:حق طلبى كى اہميت ۸

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل كا كردار ۵

كائنات:كائنات كا مطالعہ ۱; نظام كائنات۱

۵۳۵

آیت ۸۰

( وَاللّهُ جَعَلَ لَكُم مِّن بُيُوتِكُمْ سَكَناً وَجَعَلَ لَكُم مِّن جُلُودِ الأَنْعَامِ بُيُوتاً تَسْتَخِفُّونَهَا يَوْمَ ظَعْنِكُمْ وَيَوْمَ إِقَامَتِكُمْ وَمِنْ أَصْوَافِهَا وَأَوْبَارِهَا وَأَشْعَارِهَا أَثَاثاً وَمَتَاعاً إِلَى حِينٍ )

اور اللہ ہى نے تمھارے لئے تمھارے گھروں كو وجہ سكون بنايا ہے اور تمھارے لئے جانوروں كى كھالوں سے ايسے گھر بناديئے ہيں جن كو تم روز سفر بھى ہلكا سمجھتے ہو اور روز قيامت بھى ہلكا محسوس كرتے ہو اور پھر ان كے اون، روئيں اور بالوں سے مختلف سامان زندگى اور ايك مدت كے لئے كار آمد چيزيں بناديں _

۱_ خداوند عالم نے گھر او ر مكان كو انسان كے ليے آرام اور سكون كا سرچشمہ قررد يا ہے_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكن

۲_ انسان كا اپنے گھر ميں آرام و سكون سے بہرہ مند ہونا ، خداوند عالم كى نعمت ہے_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكن

۳_ انسان كى زندگى ميں آرام و سكون كى اہميت_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكن

مذكورہ مطلب كا آيت ميں موجود دو نكات سے استفادہ ہوتا ہے (۱) آيت امتنان اور الہى نعمتوں كو شمار كرنے كے مقام پر ہے (۲) گھر اور منزل كے تمام فوائد ميں سے فقط اس كے آرام اور سكون كى طرف اشارہ ہوا ہے_

۴_ آسائش و سكون كى فراہمى ، گھر اور منزل بنانے كى حكمت اور فلسفہ ہے_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكن

۵۳۶

۵_ چوپايوں ( اونٹ ، گائے اور گوسفند ) كى طرح خلقت كہ ان كى جلد سے گھر اور ہلكى اور قابل انتقال پنا ہ گاہ بنائي جائے يہ خداوند عالم كى قدرت ہے _واللّه ...جعل لكم من جلود الا نعم بيوتاً تستحفونها يوم ظعنكم و يوم اقامتكم

۶_ ہلكى اور قابل ا نتقال چھت بنانے كے ليے چوپايوں ( اونٹ ، گاء ، گوسفند) كے چمڑے سے انسان كا استفادہ كرنا ،الہينعمتوں ميں سے ہے_وجعل لكم من جلود الا نعم بيوت

۷_ سفر و حضر ميں انسان كى آسائش اور سہولت كے اسباب كا خداوند عالم كى طرف سے انتظام كيا گيا ہے_

واللّه ...وجعل لكم ...تستخفونها يوم ظعنكم ويوم اقامتكم

۸_ حيوانات كى پشم كھال اور بالوں سے زندگى كا ساز و سامان بنانے كے ليے استفادہ كرنا ايك الہى نعمت ہے_

ومن اصوا فها و ا وبارها و اشعارها ا ثثاً و متاعا

۹_ چوپايوں ( اونٹ، گائے ، گوسفند) كى پشم ، بال اور كھال زندگى كے لوازمات بنانے كے ليے انسان كى طبيعى زندگى كے مناسب ہيں _جعل لكم من الا نعم ...تستخفونها ...اثثاً ومتاعا

يہ جو خداوند عالم نے چوپايوں كى پشم ، كھال اور بالوں كو زندگى كا ساز و سامان مہيّا كرنے كے ليے خلق كيا ہے گو يا يہ انسان كى طبيعى زندگى كے متناسب ہے چونكہ خداوند عالم حكيم اور دانا ہے_

۱۰_ انسانوں كے ليے اپنى زندگى كى طبيعى ترين سہوليات ميں فكر كرنا اور اس سلسلہ ميں كردار الہى كى طرف توجہ كرنا ضرورى ہے _

۱۱_ خداوند عالم نے انسان كى ضروريات كو اس كى زندگى كى مختلف شرائط كے متناسب فراہم كيا ہے_

يوم ظعنكم و يوم اقامتكم ومن اصوافها واوبارها و اشعارها اثثاً ومتاعا

مذكورہ تفسير اس وجہ سے ہے كہ خداوند عالم نے حيوانات كى جلد كو اس لحاظ سے نعمت كے عنوان سے ياد فرمايا كہ يہ سفر و حضرميں چھت بنانے كے ليے مناسب و سيلہ ہيں _

۱۲_ دنيا ميں انسان كى زندگى محدور اور دنياو ى نعمتوں سے اس كا بہرہ مند ہونا ،بہت كم اور ايك مقرر مدت تك ہے_

اثثاً و متعاً الى حين

۱۳_دنياوى نعمتوں كى ناپائدارى كى طرف توجہ كرنا ضرورى ہے_

۵۳۷

اثاثاً و متعاً الى حين

۱۴_ حيوانات كى پشم ، كھال اور بالوں سے انسان كا بہرہ مند ہونا، ايك خاص زمانہ تك محدود ہے_

ومن اصوافها و ا بارها وا شعار ها اثثاً ومتعاً الى حين

''الى حين'' كے ليے چند احتما ل موجود ہيں ان ميں ايك يہ ہے كہ مذكورہ اشياء خاص ادوار اور زمانوں ميں قابل استفادہ ہيں _

آرام :آرام كى اہميت۳،۴; آرام كے عوامل۱

آسائش :آسائش كا سرچشمہ ۷; آسائش كى اہميت ۴

الله تعالي:الله تعالى كى قدرت كے آثار ۵; الله تعالى كى نعمات ۲،۶،۸;الله تعالى كے عطايا ۱۱

انسان:انسان كى ضرورتوں كو پورا كرنے كا سرچشمہ ۱۱

اونٹ:اونٹ كى پشم كے فوائد۹; اونٹ كى كھال كے فوائد۹; اونٹ كے بال كے فوائد۹; اونٹ كے چمڑے كے فوائد ۵،۶

تعقل:تعقل كى اہميت۱۰; زندگى ميں تعقل ۱۱

چوپائے :چوپايوں كى پشم كے فوائد_ ۹، ۱۴;چوپايوں كى خلقت كا فلسفہ۵;چوپايوں كى كھال كے فوائد ۵، ۶; چوپايوں كے فوائد ۹،۱۴; چوپايوں كے بالوں كے فوائد۹،۱۴

حيوانات:حيوانات سے استفادہ ۱۴;حيوانات كى پشم سے استفادہ ۱۴; حيوانات كے بالوں سے استفادہ ۱۴

خانہ بدوش:خانہ بدوشوں كا گھر بنانا۵

ذكر:دنيا كى نعمتوں كى ناپائدارى كا ذكر۱۳; ذكر خدا كى اہميت ۱۰

رفاہ:رفاہ كا سرچشمہ ۷

زندگي:دنياوى زندگى كا محدود ہونا ۱۲

صحرا نشين:صحرا نشينوں كا گھر بنانا۵

گائے:

۵۳۸

گائے كى كھال كے فوائد ۵،۶; گائے كے بالوں كے فوائد ۹

گھر:گھر كا اثاثہ مہيا كرنا ۸،۹; گھر كا كردار۱;گھر ميں سكون ۱،۲; ہلكا گھر بنانے كے وسائل ۵،۶

گھر سازي:گھر سازى كا فلسفہ ۴

گوسفند:گوسفند كى پشم كے فوائد ۹; گوسفند كى كھال كے فوائد ۵،۶; گوسفند كے فوائد ۹

مسافرت:مسافرت ميں آرام۷; مسافرت ميں سكون۷

نعمت:آرام كى نعمت ۲; اونٹ كى كھال كى نعمت ۶;حيوانات كى پشم كى نعمت ۸; حيوانات كے بالوں كى نعمت ۸; گھائے كى كھال كى نعمت ۶; گوسفند كى كھال كى نعمت ۶;نعمت سے استفادہ كرنے ميں محدويت ۱۲

نيازمندي:نيازمندى كو پورا كرنے كا سرچشمہ ۱۱

آیت ۸۱

( وَاللّهُ جَعَلَ لَكُم مِّمَّا خَلَقَ ظِلاَلاً وَجَعَلَ لَكُم مِّنَ الْجِبَالِ أَكْنَاناً وَجَعَلَ لَكُمْ سَرَابِيلَ تَقِيكُمُ الْحَرَّ وَسَرَابِيلَ تَقِيكُم بَأْسَكُمْ كذالك يُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْلِمُونَ )

اور اللہ ہى نے تمھارے لئے مخلوقات كا سايہ قرار ديا ہے اور پہاڑوں ميں چھپنے كى جگہيں بنائي ہيں اور ايسے پيراہن بنائے ہيں جو گرمى سے بچاسكيں اور پھر ايسے پيراہن بنائے ہيں جوہتھياروں كى زد سے بچا سكيں _ وہ اسى طرح اپنى نعمتوں كو تمھارے اوپر تمام كرديتا ہے كہ شايد تم اطاعت گذار بن جاؤ _

۱_ ايسے موجودات كى خلقت جو انسان كے ليے سائبان كى خاصيت ركھتے ہيں خداوند عالم كى قدرت كى بناء پر ہے_

واللّه جعل لكم ممّا خلق ظلال

۲_انسان كا سائبان اور مختلف اشياء كے ذريعہ چھت سے بہرہ مند ہونا، ايك الہى نعمت ہے_

واللّه جعل لكم ممّا خلق ظلال

۳_ سايہ كى اہميت ، سايہ كرنے كے اسباب اور مسلسل سورج كى تپش سے محفوظ رہنے ميں غور و فكر كرنا ،خدا كى شناخت كا ايك ذريعہ ہے_واللّه جعل لكم ممّا خلق ظلال

۵۳۹

۴_ پہاڑوں كى اس طرح خلقت جو انسان كے ليے پناہ لينے كے قابل ہو قدرت خداوند كا نتيجہ ہے_

واللّه ...جعل لكم من الجبال ا كنانا

۵_ پہاڑوں كى چوٹيوں اور غاروں ميں انسان كے ليے پناہ گا ہ كا ممكن ہونا، الہى نعمت ہے_

وجعل لكم من الجبال ا كنانا

۶_ بعض موجودات اور الہى مخلوقات فاقد سايہ ہيں _واللّه جعل لكم ممّاخلق ظلال

مذكورہ تفسير اس احتما ل كى بناء پر ہے كہ ''ممّا خلق'' ميں ''من'' غير سايہ مخلوقات كو سايہ دار موجودات سے جدا كرنے كے ليے ہو_

۷_ حرارت اور جنگى شدائد سے اپنے آپ كو محفوظ ركھنے كے ليے انسان كى مناسب لباس تك دسترسي، الہى نعمت ہے _

وجعل لكم سرابيل تقيكم الحّر و سربيل تقيكم بائسكم

۸_ خدا كى شناخت كے ليے اپنى مورد استعمال اشياء كے خواص ميں غور و فكر كرنا ،انسان كے ليے ضرورى ہے_

ممّا خلق ظلالاً ...من الجبال اكناناً ...سربيل تقيكم الحّر و سربيل تقيكم با سكم

۹_ انسان كى زندگى ميں مسكن ، سايہ ، پہاڑى پناہ گائيں حفاظتى اور انواع و اقسام كے لباس كى اہميت_

واللّه جعل لكم من بيوتكم سكناً ...ضلالاً ...ا كناناً سربيل تقيكم الحّر ...تقيكم با سكم

۱۰_ انسان كى زندگى كے مختلف وسائل كى فراہمى اور اس كى ضرورتوں كے متناسب سہوليات كے ذريعہ خداوند عالم نے انسان پر نعمت كو مكمل كر ليا ہے_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكناً ...اثثاً و متعاً ...سربيل تقيكم با سكم كذالك يتمّ نعمة عليكم

۱۱_ خداوند عالم كى وسيع نعمتوں اور اس كى اہميت كى طرف توجہ ،اس بات كا سبب ہے كہ انسان اس كے ارادہ اور فرمان كے سامنے سر تسليم خم ہو_كذالك يتمّ نعمة عليكم

۱۲_ انسان كے اختيار ميں مختلف قسم كى نعمتوں كو دينے كا اصل مقصد يہ ہے وہ خدا كے سامنے سر تسليم خم ہو_

كذالك يتّم نعمة عليكم لعلّكم

۱۳_ خداوند عالم كے سامنے سر تسليم خم ہونا، اس كے مقابلہ ميں انسان كى شكر گذارى كا ايك نمونہ ہے_

لعلّكم تشكرون ...كذالك يتّم نعمة عليكم لعلّكم تسلمون

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746