نظارۂ حرم

نظارۂ حرم0%

نظارۂ حرم مؤلف:
زمرہ جات: شعری مجموعے
صفحے: 93

نظارۂ حرم

مؤلف: صادق اندوری
زمرہ جات:

صفحے: 93
مشاہدے: 34830
ڈاؤنلوڈ: 2250

تبصرے:

نظارۂ حرم
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 93 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 34830 / ڈاؤنلوڈ: 2250
سائز سائز سائز
نظارۂ حرم

نظارۂ حرم

مؤلف:
اردو

۱

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

۲

نظارۂ حرم

صادق اندوری

۳

احادیث مدینہ

رسول(ص) برحق

زمین پہ تاج شہنشاہی ہے

فلک پہ اورنگ سروری ہے

حرا میں وہ قابلِ وحی ہے

جہاں میں سالار امتی ہے

*

زبان و دل کی صدا یہی ہے

رسول(ص) برحق مرا نبی ہے

**

وہ کوہ فاراں کی روشنی ہے

ہر اک طرف اس کی چاندنی ہے

دکھے دلوں کی وہ تازگی ہے

خدا کا محبوب واقعی ہے

*

پیمبر امن و آشتی ہے

رسول(ص) برحق مرا بنی ہے

**

۴

عظیم سے ہے عظیم تر وہ

بھٹکتے انساں کا راہبر وہ

ہر اک جگہ ذات معتبر وہ

وہ فاقہ کش، پھر بھی مفتخر،وہ

*

یتیم و بے کس کی زندگی ہے

رسول(ص) برحق مرا نبی ہے

**

کہیں ورا، ماورا کہیں وہ

قدم قدم آشنا کہیں وہ

اک آئینہ با صفا کہیں وہ

کہیں شروع ، انتہا کہیں وہ

*

اسی کے دم سے ہمہ ہمی ہے

رسول(ص) برحق مرا نبی(ص) ہے

**

جمال یوسف کا وہ انادہ

خلیل کے عزم کا وہ جادہ

کلیم کے قرب کا اعادہ

مسیح کی نفس کا ارادہ

*

ہر اک نبی کی صفت ملی ہے

رسول(ص) برحق مرا نبی(ص) ہے

**

۵

کدورتوں کو مٹانے والا

وہ ظلمتوں کو ہٹانے والا

محبتوں کو لٹانے والا

ہر ایک کا دکھ اٹھانے والا

*

تمام مینار روشنی ہے

رسول(ص) برحق مرا نبی(ص) ہے

**

یتیم و بے کس کا آسرا وہ

غریب و مفلس کا حوصلہ وہ

خدائے اقدس کا لاڈلا وہ

تمام نبیوں کا سلسلہ وہ

*

ہر اک نظر اس کو دیکھتی ہے

رسول(ص) برحق مرا نبی(ص) ہے

**

حقوقِ ہستی دلانے والا

سوئے صداقت بلانے والا

بشر کو حق سے ملانے والا

خدا کا پیغام لانے والا

*

وہ جبرئیل اس کا ایلچی ہے

رسول(ص) برحق مرا نبی(ص) ہے

**

۶

مٹایا جس نے جہالتوں کو

ہٹایا جس نے صعوبتوں کو

لٹایا جس نے نظامتوں کو

بڑھایا جس نے لطافتوں کو

*

وہ ایسا آئینۂ جلی ہے

رسول(ص) برحق مرا نبی(ص) ہے

**

وہ جس نے کونین کو سنوارا

وہ جس نے ہستی کا رُخ نکھارا

وہ جس نے حق کے لئے ابھارا

جسے ہر آزار تھا گوارا

*

وہ خلق و ایثار کا غنی ہے

رسول(ص) برحق مرا نبی(ص) ہے

**

حقوقِ نسواں کا وہ محافظ

شعورِ انساں کا وہ محافظ

بساطِ امکاں کا وہ محافظ

کمالِ ایماں کا وہ محافظ

*

مثال اس کی کوئی نہیں ہے

رسول(ص) برحق مرا نبی(ص) ہے

**

۷

غرور و نخوت کو جس نے توڑا

سوۓ خدا روۓ کفر موڑا

جو سو رہے تھے انہیں جھنجھوڑا

جو تھے شکستہ تو ان کو جوڑا

*

وہ مرہمِ زخمِ دوستی ہے

رسول(ص) برحق مرا نبی(ص) ہے

**

وہ آئینہ حلم اور حیا کا

وہ دائرہ جود اور عطا کا

وہ مقتدا سارے انبیا کا

وہ منتہا زہد و اتّقا کا

*

ہر ایک بات اس کی دیدنی ہے

رسول(ص) برحق مرا نبی(ص) ہے

**

وہ حق نگر، خود شناس ہے وہ

قیاس کیا، بے قیاس ہے وہ

تمام خلق و سپاس ہے وہ

تڑپتی جانوں کی آس ہے وہ

*

وہ نا امیدوں کی دلدہی ہے

رسول(ص) برحق مرا نبی(ص) ہے

**

۸

صداقتیں اس کے گھر سے نکلیں

امانتیں اس کے گھر سے نکلیں

حفاظتیں اس کے گھر سے نکلیں

شجاعتیں اس کے گھر سے نکلیں

*

جری ہے، تلوار کا دھنی ہے

رسول(ص) برحق مرا نبی(ص) ہے

**

تونگر ایسا کہ زر لٹایا

بصد خلوصِ نظر لٹایا

مخیر ایسا کہ گھر لٹایا

نہ پاس کچھ تھا، مگر لٹایا

*

تمام مخلوق کہہ دہی ہے

رسول(ص) برحق مرا نبی(ص) ہے

**

خدائے برتر خدائے داور

میں تیرا صادقؔ ضعیف و کمتر

بصد طفیل شفیع محشر

گناہ جتنے ہیں درگزر کر

*

ترے حضور آج ملتجی ہے

رسول(ص) برحق مرا نبی ہے

*****

۹

وہ ماہ عرب وہ ابر کرم لو جلوہ افگن ہوتا ہے

وہ ماہ عرب وہ ابر کرم لو جلوہ افگن ہوتا ہے

آتش کدۂ دیرینہ ابھی غیرت دہ گلشن ہوتا ہے

*

گیسوئے محمد(ص) کی خوشبو پھیلاتی ہے جب تاثیر اپنی

ہر خار بیابانِ عالم رشک گل سوسن ہوتا ہے

*

انگشتِ مبارک پر صدقے ہوتا ہے اگر ماہِ انور

دندانِ بنی کی ضو سے خجلِ ہر اختر روشن ہوتا ہے

*

آتے ہیں تصور میں پیہم تنویر محمد(ص) کے نقشے

ہر لمحہ دلِ بے نور مرا خورشید بدامن ہوتا ہے

*

اے شوق مجھے یثرب لے چل ہوتا کہ ہمیشہ دید خدا

کہتے ہیں مدینہ میں ہر دم اللہ کا درشن ہوتا ہے

*

ہے شام کا وقت اور دور ہوں میں اب تک بھی مدینے سے یا رب

بہ وقت وہ ہے جب ہر طائر نزدیک نشیمن ہوتا ہے

*

مرقد میں ملک دکھلاتے ہیں جب سرکار دو عالم کی صورت

انوار محمد(ص) سے صادق روشن مرا مدفن ہوتا ہے

*****

۱۰

(سہ قافیتین)

معراج کی شب بالائے فلک انوارِ ہدایت آیا ہے

معراج کی شب بالائے فلک انوارِ ہدایت آیا ہے

صف بستہ ہیں سب جن اور ملک گلزار حقیقت سجتا ہے

*

مانند تخئیل شکل نظر صرف ایک ہی لمحے میں اڑ کر

افلاک کی رفعت پر یکسر رہوارِ نبوت پہنچا ہے

*

بخشش کی امیدیں کیا معنی اس وقت تک اے انسانِ دنی

جب تک نہ ہو دل میں حبِ نبی پندار شفاعت بیجا ہے

*

اے ننگ ہوس اے ننگِ طلب ہے یہ ہی مناسب اور اغلب

کچھ نیکی کا سودا کر لے اب بازار شفاعت سستا ہے

*

تو سعیِ عمل بیکار نہ کر اے فکر کنندۂ دردِ جگر

جا راہ لگ اپنی چارہ گر، بیمارِ محبت اچھا ہے

*

مقبول خدا وہ بندہ ہے تقدیر کو اس کی کیا کہتے

کیا پوچھتا ہے اس کا جس نے دربارِ رسالت دیکھا ہے

*

بخشش کے لیے سلطان امم ہیں میری طرف مائل بہ کرم

صادق ہو مجھے کیا حشر کا غم اب بارِ ندامت ہلکا ہے

*****

۱۱

کہاں تو اور کہاں وہ روئے تاباں شاہ اطہر کا

کہاں تو اور کہاں وہ روئے تاباں شاہ اطہر کا

عبث کرنا ہے اے خورشید کیوں دعویٰ برابر کا

*

مرے آقا ملے اور اک چھلکتا جام کوثر کا

میں کب سے منتظر ہوں آپ کے لطف مکرر کا

*

شہ کونین کے جود و کرم نے کر دیا ثابت

سنا کرتے تھے ہم بھی جوش میں آنا سمندر کا

*

گئی وہ شب کی تاریکی وہ آئی صبح نور افزا

وہ ہرسو غلغلہ ہونے لگا اللہ اکبر کا

*

خیالِ آسماں میں نے بہت پرواز کی پھر بھی

نہیں آیا سمجھ میں رتبۂ والا پیغمبر کا

*

مرے عصیاں رلاتے ہیں مجھے اے شافع محشر

قیامت میں بھرم رہ جائے میرے دامنِ تر کا

*

مجھے بھی عاصیوں کے ساتھ دامن میں چھپا لینا

مرے سرکار جب ہوسامنا خورشید محشر کا

*

ہر اک ذرہ سراپا گوش ہو جانا ہے اے صادق

زباں پر ذکر جب آتا ہے اوصاف پیمبر کا

*****

۱۲

آئینۂ حق ہے رخ تاباں محمد(ص)

آئینۂ حق ہے رخ تاباں محمد(ص)

کیوں کہ نہ مری جان ہو قربانِ محمد(ص)

*

سینچا ہے لہو دے کر ہر اک غنچہ و گل کو

اسلام ہے دراصل گلستانِ محمد(ص)

*

ہے فرش سے تا عرش ضیا باریِ محبوب

کس درجہ ہے روشن رخ تابانِ محمد(ص)

*

گلشن ہو کہ صحرا ہو، لحد ہو کہ قیامت

چھوٹے نہ کہیں ہاتھ سے دامانِ محمد(ص)

*

موسوم کروں نجم و مہ و مہر سے لیکن

عنوان نہیں کوئی بھی شایانِ محمد(ص)

*

ہیں باعث تخلیق دو عالم شہ کونین

ہر چیز ہے منت کشِ احسانِ محمد(ص)

*

کیوں بھیڑ سی ہے بادہ کشوں کی سرِ کوثر

کھلنے کو ہے کیا آج خمستانِ محمد(ص)

*

۱۳

ہر گام پہ تھی راہ نما رحمتِ کونین

جب عشق چلا جانبِ ایوانِ محمد(ص)

*

قرآن بتاتا ہے ہمیں خیر کی راہیں

کیا چیز ہے یہ شمعِ فروزانِ محمد(ص)

*

حضرت کو سمجھنا ہو تو قرآن کو سمجھو

ہے ایک یہی جادۂ عرفانِ محمد(ص)

*

گونجی تھی بصد شان جو بدر اور احد میں

اب تک ہے فضاؤں میں وہ الحانِ محمد(ص)

*

صدیقؓ پہ ظاہر تھا ہر اک رازِ نبوت

اک وہ بھی تھے منجملۂ خاصانِ محمد(ص)

*

ہرچند زمانہ پہ ہے تکفیر مسلط

اونچا ہے مگر رابت ایمانِ محمد(ص)

*

محشر میں بھی منظور نظر بن کے رہیں گے

ہرگز نہ ہوں مایوس غلامانِ محمد(ص)

*

جاری رہے صادقؔ یوں ہی مے خانۂ توحید

کم ہو نہ کبھی بارش فیضانِ محمد(ص)

*****

۱۴

میرے دل کے چین ، تسکین نظر یا مصطفیٰ

میرے دل کے چین ، تسکین نظر یا مصطفیٰ

کیوں نہ چاہوں آپ کو آٹھوں پہر یا مصطفیٰ

*

آپ کے قدموں میں نکلے میری جانِ مبتلا

ہے یہ میری آرزوئے مختصر یا مصطفیٰ

*

بے قراری کو کبھی تسکین مل سکتی نہیں

ہوں نہ جب تک آپ دل کے چارہ گر یا مصطفیٰ

*

ہے تفوّق آپ کو حاصل ہر اک انسان پر

درحقیقت آپ ہیں خیر البشر یا مصطفیٰ

*

اک نہ اک دن آتشِ غم پھونک ڈالے گی مجھے

کیجئے للہ رحمت کی نظر یا مصطفیٰ

*

زندگی کا ہر نفس ہے بے قرارو مضطرب

چین سے برگشتہ ہیں شام و سحر یا مصطفیٰ

*

آپ کے در تک ہو صادقؔ کی رسائی کس طرح

ہر دعا جب ہو رہی ہے بے اثر یا مصطفیٰ

*****

۱۵

حبیب کبریا محبوب داور سرورِ عالم(ص)

حبیب کبریا محبوب داور سرورِ عالمؐ

ادھر بھی اک نگاہِ بندہ پر ورسرورِ عالمؐ

*

معاصی کا اندھیرا چھائے جس دم کنج مرقد میں

دکھا دینا تم اپنا روئے انور سرورِ عالمؐ

*

دکھانے کے لیے رستہ پراک گمراہِ ملت کو

بنایا تم کو سالار پیمبر سرورِ عالمؐ

*

دکھا دو ہم خطا کاروں کو راہِ مستقیم آ کر

تمہیں ہو امت عاصی کے رہبر سرورِ عالمؐ

*

تمہیں تسکین دل ہو، باعث آرامِ جاں تم ہو

نہ کیوں سوجان سے ہم قربان ہوں تم پر سرورِ عالمؐ

*

خدا بھی اس کا ہے اور نعتِ کونین بھی اس کی

تمہاری دید ہو جس کو میسر سرورِ عالمؐ

*

ترا در چھوڑ کر جاتے کسی کے در پہ کیوں صادقؔ

ترا در پھر بھی آخر ہے ترا سرورِ عالمؐ

*****

۱۶

ادھر بھی اک نظر فردوس منظر سرورِ عالم(ص)

ادھر بھی اک نظر فردوس منظر سرورِ عالمؐ

فزوں ہے آج کل نارِ ستم گر سرورِ عالمؐ

*

شبِ فرقت کہوں کیا حالِ مضطر سرورِ عالمؐ

ستاتا ہے مجھے ہر تارِ بستر سرورِ عالمؐ

*

ترے مداح کی تیرے اصولوں کی حمایت میں

لبوں پر آ گئی ہے جان اکثر سرورعالم

*

فضا میں تیرتے پھرتے ہیں اب تک سرمدی نغمے

بیاں کیا ہوں تری ہستی کے جوہر سرورِ عالمؐ

*

تمہاری ذات لائی گوہرِ مقصود عالم میں

تمہیں ہو بحر وحدت کے شناور سرورِ عالمؐ

*

حجاب عبدیت میں ہے نہاں معبود کی صورت

کوئی دیکھے اگر پردہ اٹھا کر سرورِ عالمؐ

*

ترے اعلانِ حق سے یا تری وحدت پرستی ہے

ہوئی تکمیل ذوقِ ابنِ آذر سرورعالم

*

۱۷

رہے مے خانۂ توحید سرگرم عمل ہر دم

رہے تا حشر قائم دورِ ساغر سرورِ عالمؐ

*

مساواتِ حقیقی کا سبق دے کر زمانے کو

غریبوں کو کیا تم نے تونگر سرورِ عالمؐ

*

شعورِ آدمی محدود، عقل آدمی ناقص

ترے رتبے کو سمجھے کوئی کیوں کہ سرورِ عالمؐ

*

الوہیت کے جلوے تم سے پھیلے ہیں زمانے میں

تمہیں ہو ذات یزدانی کے مظہر سرورعالم

*

تمہارے روئے روشن کی تجلی دیکھنے والے

نہ دیکھیں چاند سورج کو بھی مڑ کر سرورِ عالمؐ

*

کہاں تک در بدر کی ٹھوکریں کھاتا پھروں آخر

مٹا دیجے مری قسمت کا چکر سرورِ عالمؐ

*

عرب کی وادیوں کو نور ایماں بخشنے والے

جگادو اب ہمارا بھی مقدر سرورِ عالمؐ

*

جدائی کا ہر اک لمحہ دل صادقؔ میں رہ رہ کر

کھٹکتا ہے مثال نوکِ نشتر سرورِ عالمؐ

*****

۱۸

تمہارا رتبۂ بالا و برتر یرسول(ص) اللہؐ

تمہارا رتبۂ بالا و برتر یرسول(ص) اللہؐ

جھکے جاتے ہیں خود محراب و منبر یرسول(ص) اللہؐ

*

صداقت میں امانت میں ، عنایت میں ، تلطف میں

نہیں دنیا میں کوئی تم سے بڑھ کر یرسول(ص) اللہؐ

*

نہیں ممکن کوئی رہ جائے تشنہ لب سر محشر

تمہیں ہو جب نسیمِ جام کوثر یرسول(ص) اللہؐ

*

ترے روئے منور کی جھلک کے سامنے آخر

نہ کیوں کر جھلملائیں ماہ و اختر یرسول(ص) اللہؐ

*

ہر اک جھونکا ہوا کا عطر بیز و عطر آ گیں ہو

جو برہم ہو تری زلف معطّر یرسول(ص) اللہؐ

*

تمہاری دعوت اسلام کے مابعد دنیا میں

نہیں ممکن کہ ہو اعلان دیگر یرسول(ص) اللہ

*

تری عظمت کے آ گے، تیری عز و شان کے آ گے

نہ ہوں کیوں قیصر وکسریٰ نگوں سر یرسول(ص) اللہؐ

*

۱۹

عطا کی ہے شب معراج حق نے تم کو وہ رفعت

فضائے لامکاں کیوں ہو نہ ششدر یرسول(ص) اللہؐ

*

کسے معلوم تھا اعلان حق اعجازِ صادقؔ ہے

تری مٹھی میں گویا ہوں گے کنکر یرسول(ص) اللہؐ

*****

۲۰