فصل : ۱۴
سیدہ سلام اللہ علیھا کی رضا۔۔۔مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا
"حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :بے شک فاطمہ میری شاخ ثمر بار ہے جس چیز سے اسے خوشی ہوتی ہے اس چیز سے مجھے خوشی ہوتی ہے اورجس چیز سے اسے تکلیف پہنچتی ہے اس چیز سے مجھے تکلیف پہنچتی ہے"۔
____________________
"سعید بن ابان قریشی بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن حسن بن حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ جو کہ ابھی نو عمر تھے اپنے ایک کام کے سلسلے میں حضرت عمر بن عبدالعزیز سے ملنے آئے پس ان کے آنے پر حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ نے اپنی مجلس برخاست کردی اوران کااستقبال کیا اوران کی ضرورت پوری کی۔پھر ان کے پیٹ کے بل کو اس قدر دبایاکہ انہیں درد محسوس ہوئی اورفرمایا یہ بات قیامت کے دن شفاعت کے وقت یاد رکھنا جب وہ سید چلے گئے تولوگوں نے انہیں ملامت کی اورکہا :آپ نے ایک نوعمر لڑکے کی اتنی آو بھگت کی ؟اس پر آپ نے فرمایا :میں نے ایک ثقہ روای سے حدیث مبارکہ اس طرح سنی ہے کہ گویا میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سن رہا ہوں( کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمارہے ہیں ؟)
بے شک !فاطمہ میرے جسم کاٹکڑا ہے جو اسے خوش کرتا ہے وہ مجھے خوش کرتا ہے"
پھر حضرت عمر بن عبدالعزیز نے فرمایا)میں جانتا ہوں کہ اگر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا حیات ہوتیں تووہ اس عمل سے ضرورخوش ہوتیں تووہ اس عمل سے ضرور خوش ہوتیں جو میں نے ان کے بیٹے کے ساتھ کیا ہے لوگوں نے پوچھا :آپ کا ان کے پیٹ میں کچوکے لگانے کا کیا مطلب ہے اورجو کچھ آپ نے فرمایا اس سے کیا مراد ہے ؟حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ نے فرمایا :بنی ہاشم میں ایک شخص بھی ایسا نہیں جسے شفاعت کرنے کا اختیار نہ دیا گیاہوپس میں نے چاہا کہ میں اس لڑکے کی شفاعت کا حق دار بنوں "
____________________
فصل : ۱۵
"حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :فاطمہ میرے جسم کاٹکڑاہے پس جس نے اسے ناراض کیااس نے مجھے ناراض کیا"
____________________
فصل : ۱۶
سیدہ سلام اللہ علیھا کی رضا اللہ کی رضا ۔۔۔اگر سیدہ سلام اللہ علیھا خفاتواللہ خفا
"حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ سے فرمایا:بیشک اللہ تعالی تیری ناراضگی پر ناراض اورتیری رضا پر راضی ہوتا ہے"
____________________
فصل ۱۷
سیدہ سلام اللہ علیھا کی تکلیف ۔۔۔۔مصطفی کی تکلیف
"حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:فاطمہ تومیرے جسم کا ٹکڑا ہے اسے تکلیف دینے والی چیزمجھے تکلیف دیتی ہے"
____________________
"حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :فاطمہ میرا جگر گوشہ ہے اسے تکلیف دینے والی چیز مجھے تکلیف دیتی ہے اوراسے مشقت میں ڈالنے والا مجھے مشقت میں ڈالتا ہے"
____________________
۴۵ ۔ "حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:فاطمہ میراجگرگوشہ ہے،اسے تکلیف دینے والی چیزمجھے تکلیف دیتی ہے اوراسے مشقت میں ڈالنے والا مجھے مشقت میں ڈالتا ہے"
____________________
"حضرت ابوحنظلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:فاطمہ تومیرا جگر گوشہ ہے جس نے اسے ستایا اس نے مجھے ستایا۔"فاطمہ تومیراجگرگوشہ ہے،جس نے اسے ستایااس نے مجھے ستایا"
____________________
فصل : ۱۸
سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا کے گھرانے کا دشمن مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دشمن
"زیدبن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی حضرت فاطمہ ، حضرت حسن اورحسین رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا :میں اس لڑوں کا جس سے تم لڑوں گے اورجس سے تم صلح کروگے میں اس سے صلح کروں گا
____________________
"حضرت زیدبن ارقم سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت فاطمہ حضرت حسن اورحضرت اما م حسین سے فرمایا:جو تم سے لڑے گامیں اس سے لڑوں گا اورجو تم سے صلح کرے گا میں اس سے صلح کروں گا"
____________________
"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی حضرت فاطمہ۔حضرت حسن اورحضرت حسین رضی اللہ عنہ کی طرف نظر التفات کی اورارشاد فرمایا:جو تم سے لڑے گا میں اس سے لڑوں گاجو تم سے صلح کرے گا میں اس سے صلح کروں گا(یعنی جو تمہارا دشمن وہ میرا دشمن اورجو تمہارا دوست ہے وہ میرا دوست ہے"
____________________
فصل : ۱۹
سیدہ سلام اللہ علیھا کے گھرانے کا دشمن منافق لعنتی اوردوزخی ہے
"حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :جس نے ہم اہل بیت سے بغض رکھا تووہ منافق ہے"
____________________
"حضرت ذربیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :منافق شخص کبھی بھی ہمارے ساتھ محبت نہیں کرتا اورمومن شخص کبھی بھی ہامرے ساتھ بغض نہیں رکھتا"
____________________
"حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشادفرمایا،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمارہے تھے :"جس نے ہم اہل بیت کے ساتھ بغض رکھا روزے قیامت ا سکا حشر یہودیوں کے ساتھ ہو گامیں نے عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم !اگرچہ وہ روزہ رکھے اورنماز بھی پڑھے؟آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاہاں:اگرچہ وہ روزہ رکھے اورنماز بھی پڑھے اس کے باوجود دشمن اہل بیت ہونے کی وجہ سے اللہ تعالی اس کی عبادات کو درفرما کر اسے یہودیوں کے ساتھ اٹھائے گا)
____________________
"حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:خدا کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے!ہم اہل بیت سے بغض رکھنے والا کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں کہ جسے اللہ تعالی
جہنم میں نہ ڈالے۔
____________________
"حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:اگرکوئی شخص کعبة اللہ کے پاس رکن یمانی اورمقام ابراہیم کے درمیان کھڑا ہو کر نماز پڑھے اورروزہ بھی رکھے اورپھر وہ اس حال میں مرے کہ اہل بیت سے بغض رکھتا ہو تووہ شخص جہنم میں جائے گا"
____________________
"حضرت معاویہ بن حدیج نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا :اے معاویہ بن حدیج ہمارے ساتھ بغض رکھنے سے بچے رہنا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان اقدس ہے:ہمارے ساتھ بغض وحسد رکھنے والا کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں کہ جیسے قیامت کے دن حوض کوثر سے آگ کے درے سے دھتکارا نہ جائے
____________________
فصل : ۲۰
سیدہ سلام اللہ علیھا رازدار مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
۴ " ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام ازواج جمع تھیں اورکوئی بھی غیر حاضرنہ تھی اتنے میں حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا وہاں آگئیں جن کی چال بالکل رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چلنے کے مشابہ تھی آپ نے فرمایا :مرحبا (خوش آمدید)میری بیٹی پھر انہیں اپنی دائیں یا بائیں جانب بٹھا لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے چپکے سے کوئی بات کہی توحضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا رونے لگیں پھر چپکے سے کوئی بات کہی توحضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا ہنسنے لگیں میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا سے کہا کس وجہ سے روئیں حضرت فاطمہ سلام اللہ عنھا نے کہا میں رسول اللہ کا راز افشاں نہیں کروں گی میں نے کہا :میں نے آج کی طرح کوئی خوشی غم سے اتنی قریب نہیں دیکھی ۔میں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے بغیر خوصیت کے ساتھ آپ سے کوئی بات کی ہے پھر بھی آپ رو رہی ہیں اورمیں نے فاطمہ رضی اللہ عنھا سے پوچھا :حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا فرمایا تھا ؟توانہوں نے کہا:میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا راز افشاں نہیں کروں گی حتی کہ جب رسول اللہ کا وصال مبارک ہوگیا تومیں نے پھر پوچھا ۔حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلی باار یہ فرمایا تھا کہ جبرائیل مجھ سے ہر سال ایک بار قرآن مجید کا دور کیا ہے اورمجھے یقین ہے کہ اب میرا وصال کا وقت آگیا ہے اورمیرے بعدمیرے اہل میں سے سب سے پہلے تم مجھے ملو گی اورمیں تمہارے لئے بہترین پیش روہوں تب میں رونے لگی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سرگوشی کی اورفرمایا:کیا تم اس بات پر خوش نہیں کہ تم تمام مومن عورتوں کی سردارہویا میری اس امت کی عورتوں کی سردارہو!تومیں اس وجہ ہنس پڑی"
____________________
"حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے مرض وصال میں اپنی صاحبزادی حضرت عائشہ کو بلایا اورپھران سے سرگوشی فرمائی تووہ رونے لگیں ۔پھر انہیں قریب بلاکرسرگوشی فرمائی تووہ ہنس پڑیں ۔حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں میں نے اس بارے میں سیدہ سے پوچھا توانہوں نے بتایا حضورنبی اکرم نے میرے کان میں فرمایاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کااسی مرض میں وصال ہوجائے گاپس میں رونے لگیں پھر آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمنے سرگوشی کرتے ہوئے مجھے بتایا کہ میرے اہل بیت میں سب سے پہلے تم میرے بعدآوگی ۔اس پر میں ہنس پڑی"
____________________
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ گھر میں تھی ہم آپس میں مزاح کررہے تھے ۔اتنے میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا تشریف لائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا ہاتھ پکڑااور اپنے پیچھے بٹھا لیااورکچھ سرگوشی فرمائی مجھے اس کا علم نہیں کہ کیا سرگوشی تھی ۔پھر میں نے سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا کی طرف دیکھا تووہ رورہی تھیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے مجھے سے بات چیت کی ۔پھر ان کی طرف متوجہ ہوئے اوران سے مزاح فرمایااورسرگوشی کی میں نے دیکھا کہ فاچمہ ہنس رہی ہیں جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا سرگوشی فرمائی وہ بولیں جو بات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے چپکے سے بتائی ہے میں آپ کو نہیں بتاوں گی میں نے کہا میںآ پ کو اللہ تعالی اورقرابت داری کا واسطہ دیتی ہوں وہ بولیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اپنی وفات کا بتایا کہ آپ کا وقت آپہنچا ہے پس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جدائی پر رو پڑی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر میری طرف متوجہ ہوئے اورمجھے چپکے سے بتایا کہ اہل بیت میں سے سب سے پہلے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملوں گی تومیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ملاقات کی آس میں ہنس پڑی
____________________