حُسْنُ الْمَآب فِي ذِکْرِ أَبِي تُرَاب کرم اﷲ وجه الکريم

حُسْنُ الْمَآب فِي ذِکْرِ أَبِي تُرَاب کرم اﷲ وجه الکريم0%

حُسْنُ الْمَآب فِي ذِکْرِ أَبِي تُرَاب کرم اﷲ وجه الکريم مؤلف:
زمرہ جات: امیر المومنین(علیہ السلام)

حُسْنُ الْمَآب فِي ذِکْرِ أَبِي تُرَاب کرم اﷲ وجه الکريم

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
زمرہ جات: مشاہدے: 4053
ڈاؤنلوڈ: 2811

تبصرے:

کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 9 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 4053 / ڈاؤنلوڈ: 2811
سائز سائز سائز
حُسْنُ الْمَآب فِي ذِکْرِ أَبِي تُرَاب کرم اﷲ وجه الکريم

حُسْنُ الْمَآب فِي ذِکْرِ أَبِي تُرَاب کرم اﷲ وجه الکريم

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

حسن المآب فی ذکر ابی تراب کرم اللہ وجہہ

(سیدنا علی کرم اﷲ وجھہ الکریم کا ذکرِ جمیل)

تصنیف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

معاونِ ترجمہ و تخریج: حافظ ظہیر اَحمد الاسنادی

زیر اِہتمام : فرید ملت (رح) ریسرچ اِنسٹیٹیوٹ

www.research.com.pk

مطبع : منہاجُ القرآن پرنٹرز، لاہور

اِشاعتِ اَوّل: اگست ۲۰۱۱ء

مَوْلَاي صَلِّ وَ سَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا

عَلٰي حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْقِ کُلِّهِم

اٰيَاتُ حَقٍّ مِّنَ الرَّحْمٰنِ مُحْدَثَةٌ

قَدِيْمَةٌ صِفَةُ الْمَوْصُوْفِ بِالْقِدَم

(صَلَّي اﷲُ تَعَالٰي عَلَيْهِ وَ عَلٰي آلِه وَ اَصْحَابِه وَ بَارِکْ وَسَلِّمْ)

حرف آغاز

مولائے کائنات ابو تراب سیدنا علی کرّم اﷲ وجہہ الکریم کی ذاتِ اقدس کسی تعارف کی محتاج نہیں بلکہ خود تعارف آپ کا محتاج ہے۔ علی وہ جو دریائے معرفت کا شناور، کتابِ حق کا مفسر ، علمِ الٰہی کا امین، نفسِ رسول، زوجِ بتول، ابو الحسن اور ابو الحسین، نبی کا راز دان، وصی رسول، باب مدینۃ العلم، غازی بدر و حنین، فاتح خیبر، امام الاولیاء و الصلحاء، امام الثقلین، قائد المتقین اور امیر المؤمنین و المسلمین ہے، علی مولود کعبہ، شہید مسجد اور آیہ رحمت اور سایہ برکت و رافت ہے۔

بارگاہِ رسالت میں حاصل مقام مرتبہ ہی سیدنا علی علیہ السلام کی اِیمانی فضیلت اور ذاتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے غیر معمولی وابستگی کی دلیل ہے۔ آپ وہ عظیم الصفات شخصیت ہیں کہ آپ کی ذات میں شرفِ صحابیت کے ساتھ ساتھ شرفِ اَہلِ بیت بھی جمع کر دیا گیا۔ حضرت علی علیہ السلام کی پرورش و تربیت چونکہ خود معلّم انسانیت اور مربی کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمائی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ آپ قبول اسلام سے قبل بھی زمانہ جاہلیت کی آلائشوں، آلودگیوں اور بت پرستی کی نجاستوں سے دور رہے۔ آپ ان شخصیات میں سے ہیں کہ جنہوں نے قبول حق میں ایک لمحہ بھی تامّل نہ کیا اور صرف آٹھ یا دس سال کی عمر میں سب سے پہلے قبولِ اسلام اور آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت میں نماز ادا کرنے کی سعادت حاصل کی۔

اُم المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب سیدہ کائنات حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اﷲ علیہا تھیں اور مردوں میں سے محبوب تر ان کے شوہر حضرت علی علیہ السلام تھے۔‘‘ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا ہی بیان فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تمام اولادِ آدم کا سردار ہوں اور علی تمام عرب کا سردار ہے۔‘‘

مولائے کائنات تاجدار اقلیم ولایت سیدنا علی کرم اللہ وجھہ الکریم کی زندگی کا ایک گوشہ آپ کی تمام فضیلتوں پر حاوی ہے کہ آپ کو زوجِ بتول ہونے کا شرف حاصل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکمِ الٰہی سے آپ کا نکاح سیدہ کائنات فاطمہ سلام اﷲ علیہا سے کیا جس میں چالیس ہزار فرشتوں نے بطور گواہ شمولیت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ کائنات سے فرمایا: ’’کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ میں نے تمہارا نکاح اپنی امت میں سب سے پہلے اسلام لانے والے، سب سے زیادہ علم والے اور سب سے زیادہ بردبار شخص سے کیا ہے؟‘‘

باری تعالیٰ ہمیں ان عظیم منابع علم و ولایت سے اکتسابِ فیض کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے تصدق سے ہمارے ایمان کی بھی حفاظت فرمائے۔ (آمین بجاہِ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )

یکے از سگانِ اہلِ بیت

(حافظ ظہیر اَحمد الاِسنادی)

رِیسرچ اسکالر، فریدِ ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ

الآیات القرآنیہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

۱.( إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا )

(الأحزاب، ۳۳: ۳۳)

’’بس اللہ یہی چاہتا ہے کہ اے (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا میل (اور شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے o ‘‘

۲.( قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى ) .

(الشوری، ۴۲: ۲۳)

’’فرما دیجئے: میں اِس (تبلیغ رسالت) پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا مگر (میری) قرابت (اور اﷲ کی قربت) سے محبت (چاہتا ہوں)۔‘‘

۳.( وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَى حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا )

(الإنسان، ۷۶: ۸)

’’اور (اپنا) کھانا اﷲ کی محبت میں (خود اس کی طلب و حاجت ہونے کے باوُجود اِیثاراً) محتاج کو اور یتیم کو اور قیدی کو کھلا دیتے ہیں o ‘‘

۴.( الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُم بِالَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلاَنِيَةً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ )

(البقرة، ۲: ۲۷۴)

’’جو لوگ (اﷲ کی راہ میں) شب و روز اپنے مال پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے ہیں تو ان کے لئے ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے اور (روزِ قیامت) ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے ‘‘

۵.( وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَهَاجَرُواْ وَجَاهَدُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالَّذِينَ آوَواْ وَّنَصَرُواْ أُولَـئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقًّا لَّهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ )

(الأنفال، ۸: ۷۴)

’’اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جن لوگوں نے (راہِ خدا میں گھر بار اور وطن قربان کر دینے والوں کو) جگہ دی اور (ان کی) مدد کی، وہی لوگ حقیقت میں سچے مسلمان ہیں، ان ہی کے لئے بخشش اور عزت کی روزی ہے o ‘‘