گل نرگس مهدئ صاحب زمان(عجّ اللہ فرجہ الشریف)

گل نرگس مهدئ صاحب زمان(عجّ اللہ فرجہ الشریف)0%

گل نرگس مهدئ صاحب زمان(عجّ اللہ فرجہ الشریف) مؤلف:
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)
صفحے: 138

گل نرگس مهدئ صاحب زمان(عجّ اللہ فرجہ الشریف)

مؤلف: حجة الاسلام شیخ محمد حسین بهشتی
زمرہ جات:

صفحے: 138
مشاہدے: 82355
ڈاؤنلوڈ: 3508

تبصرے:

گل نرگس مهدئ صاحب زمان(عجّ اللہ فرجہ الشریف)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 138 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 82355 / ڈاؤنلوڈ: 3508
سائز سائز سائز
گل نرگس مهدئ صاحب زمان(عجّ اللہ فرجہ الشریف)

گل نرگس مهدئ صاحب زمان(عجّ اللہ فرجہ الشریف)

مؤلف:
اردو

حدیث نمبر ٧:

عن مسعدة بن صدقة، عن ابی عبد الله ، عن آبائه ، عن علیّ انّه قال له علیٰ منبر الکوفة:

اللهم انّه لا بُدّ لأرضک من حجة لک علیٰ خلقک ، یهدیهم الیٰ دینک ، ویعلّمهم علمک لئلّا تبکطُل حجتُک ، ولا یضلّ أتباعُ اولیائک بعد اذ هدایتهم به ، امّا ظاهرٌ لیس بالمطاع ،أومکُتَتَمٌ مترقّبٌ ان غاب عن النّاس شخصه فی حالٍ هدایتهم، فأنَّ علمه و آدابه فی قلب المومنین مبثبتة ، فهم بها عاملون (۱)

مسعدہ بن صدقہ کہتے ہیں : حضرت امام صادق ؑاپنے اجداد طاہرین حضرت امیر المؤمنین علی ؑسے نقل فرماتے ہیں :

حضرت امیرالمؤمنین علی ؑنے مسجد کوفہ کے منبر سے ارشاد فرمایا:

پروردگارا! تیری ، زمین تیری حجّت سے خالی نہیں اور امام تیری طرف سے لوگوں کی ہدایت کرتا ہے تاکہ آپ کی دلیل اور برہان باطل نہ ہو جائے اور تیرے ولی کی اطاعت کرنے والے ایسے ہدایت یافتہ ہیں جو کبھی بھی گمراہ نہیں ہونگے۔

٭ معارف اور احکام کا علم دین خدا کے علوم میں سے ہے جو خدا کے فرستادہ بندوں کے ذریعے لوگوں تک پہنچایا جاتا ہے۔

٭ خداوند عالم قیامت کے دن اپنے بندوں سے سوال نہیں کرے گا مگر یہ کہ ان تعلیمات کو حجت خدا کے ذریعے واضح اور روشن طریقے سے ان تک پہنچا یا ہو۔

٭ قرآن مجید اور تاریخ بشریت اس بات کی گواہ ہے کہ ہر زمانے میں لوگوں کی قلیل تعداد نے پیغمبروں اور اماموں کی اطاعت اور پیروی کی ہے۔

٭ حضرت امام عجل اللہ تعلیٰ فرجہہ الشریف( انّا هدیناه السّبیل امّا شاکراً وامّا کفوراً ) کی بنیاد پر خدا کی طرف سے لوگوں کی ہدایت کے لئے مأمور ہیں اس دوران اگر کوئی ہدایت یافتہ ہو گیا تو بقول حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام'' بنا اہتدیتم '' ہمارے توسط سے ہدایت یافتہ ہوا ہے، یقیناً ہادی اور رہنما(نوراً الله الذی لا یطفؤا ) ہیں جوکہ خاتم الاوصیاء، حضرت امام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہہ الشریف کی ذات گرامی ہے۔

____________________

(۱) کمالالدین صدوق ٣٠٢

۱۰۱

حدیث نمبر ٨:

عن ابی الحسن اللّیثی قال: حدّثنی جعفر بن محمد ، عن آبائه علیهم السلام أن النّبیّ(صلی الله علیه وآله وسلّم) قال:

انّ فی کلّ خلفٍ من اُمّتی عد لاً من أهل بیتی ینفی عن هذا الذین تحریف العالمین و أنتعالَ المبطلین و تأویل المجاهلین ، وانّ أئمّتکم قادتکم الی الله عزّوجلّ ، فانظروا بهنّ تقتدون فی دینکم وصلاتکم (۱)

ابو الحسن لیثی کہتے ہیں : حضرت امام صادق ؑاپنے اجداد طاہرین ؑ سے فرداً فرداً نقل فرماتے ہیں :کہ پیغمبر اکرم ؐ نے فرمایا:

میری امت کے ہر آنے والی نسل میں ہم اہلبیتؑ میں سے ایک امام عادل ضرور ہو گا تحریف کرنے والوں نے اہل باطل اور غلط لوگوں سے مختلف غلط اقوال اور جھوٹی باتیں دین میں شامل کر لی ہیں ۔

٭ ادیان الہی ہمیشہ دنیا پرستوں کے ذریعے تحریف کا شکار ہو تے رہے ہیں دنیا پرست اپنے خیال خام میں دین کی ہر روز ایک نئی تعبیر و تشریح کرتے رہتے ہیں اور اسی عنوان کے تحت اپنے مقصد اور ہدف کے لئے آیات قرآن کی تفسیر کرتے ہیں (تفسیر بالرائے) بحر حال آیات الٰہی کا علم صرف اور صرف امام زمان ؑکے پاس ہے۔

____________________

(۱) کمال الدین صدوق٢٢١

۱۰۲

حدیث نمبر ٩:

عن غیاث بن ابراهیم ، عن الصادق جعفر بن محمد عن أبیه محمد بن علی ، عن ابیه علی بن الحسین ، عن أبیه الحسین بن علی علیهم السلام قال:

سئل امیر المؤمنین صلوٰت الله علیه ، عن معنیٰ قول رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم انّی نخلّفٌ فیکم الثّقلین کتاب الله وعترتی؛ من العترة؟

فقال: أنا والحسن والحسین والأئمّة التسعة من وُلد الحسین ، تاسعهم مهدیّهم وقائمهم ، لا یُفارقون کتاب الله ، ولا یُفارقهم حتّیٰ یردُوا علیٰ رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم حوضه (۱)

غیاث بن ابراہیم کہتے ہیں : حضرت امام جعفر صادق ؑاپنے آباء و اجداد طاہرین سے نقل فرماتے ہیں :

حضرت امیر المؤمنین ؑسے حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان :

(انّی تارکم فیکم الثقلین......) میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑے جارہا ہوں اللہ کی کتاب اورعترت'' کے بارے میں پوچھا گیا،عترت کون لوگ ہیں ؟

حضرت امیر المؤمنین ؑنے فرمایا'' میں ،حسنؑ ، حسین ؑ نو ٩ امام معصوم علیہم السلام جو امام حسین ؑکی نسل سے ہیں کہ ان میں نویں ان کے مھدی اور قائم ہیں یہ لوگ کتاب خداسے اور کتاب خداان سے ہرگز جدا نہیں ہونگے یہاں تک کہ پیغمبر اکرم ؐ کے پاس حوض کوثر تک پہنچ جائیں ۔

٭ حضرت امام زمان مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہہ الشریف پیغمبر اکرم ؐ کی باقی ماندہ عترت میں سے ہیں ۔

٭ یہ عظیم شخصیت قرآن سے ہرگز جدا نہیں ہو گی اور نہ ہی قرآن ان سے جدا ہوگا۔ وہ در حقیقت قرآن ناطق ہیں ۔

٭ خداوند منان نے ہمارے لئے جو کچھ امر فرمایا ہے وہ یہ ہے کہ قرآن کی پیروی کریں حضرت امام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہہ الشریف کی امامت کے ساتھ ،تنہا قرآن کی پیروی کا حکم نہیں دیا۔

٭ قرآن ہرگز امام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہہ الشریف سے جدا نہیں ہے پس وہ لوگ جو امام زمان ؑکے بغیر قرآن کی پیروی کرتے ہیں وہ ہدایت کے راستے سے ہٹ چکے ہیں اور ایک قسم کی گمراہی میں گرفتار ہیں ۔

____________________

(۱) کمال الدین صدوق٢٤٠

۱۰۳

حدیث نمبر ١٠:

عن أبی بصیر ، عن الصّادق جعفر بن محمد آبائه علیهم السلام قال: قال رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم: المهدیُّ من وُلدی ، اسمه اسمی ، وکنیته کنیتی ، أشبه النّاس بی خلقاً ، وخلقاً ، تکون له غیبة و حیرة حتّیٰ تضلّ الخلق عن أدیانهم ، فعن ذٰ لک یقبل کالشّهابِ الثّاقب فیملأها قسطاً وعد لاً کما ملئت ظلماً وجوراً ۔(۱)

ابو بصیر کہتے ہیں :حضرت امام جعفر صادق ؑنے اپنے والد گرامی سے نقل کیا ہے حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:مہدی منتظر میرے فرزندوں میں سے ہیں ان کا نام میرا نام اور انکی کنیت میری کنیت ہو گی وہ خَلق وخُلق میں تمام لوگوں کی نسبت مجھ سے زیادہ مشابہ ہيں۔ اس کی غیبت اس قدر حیرت آور ہو گی کہ لوگ دین سے باہر نکل جائیں گے اس وقت مہدیؑ چمکتے ہوئے ستارے کی طرح ظہور فرمائیں گے ، پھر وہ زمین کو عدل وانصاف سے اس طرح پُر کریں گے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہو گی۔

____________________

(۱) کمال الدین صدوق

۱۰۴

حدیث نمبر ١١:

عن اسحاق بن عمّار قال: قال ابو عبدالله علیهم السلام: للقائم غیبتان: احدهما قصیرة الأخریٰ طویلة:الغیبة

الأولیٰ لا یعلمُ بمکانه فیها الّا خاصّة شیعته،

ولأخریٰ لا یعلم بمکانه فیها الّا خاصّة موالیه (۱)

اسحاق بن عمّار نے کہا: حضرت امام جعفر صادق ؑنے فرمایا:

حضرت قائم آل محمد عجل اللہ تعالیٰ فرجہہ الشریف کے لئے دو غیبتیں ہیں ١۔ غیبت صغریٰ

٢۔ غیبت کبریٰ

ایک مختصر،دوسری طولانی ۔پہلی غیبت میں ان کے خاص شیعوں کے علاوہ لوگ ان کی جگہ اور قیام گاہ کو نہیں جانتے تھے، اور دوسری غیبت میں ان کی قیام گاہ کو کوئی نہیں جانتا ہے۔

٭ خوش قسمت ہیں وہ حضرات جو حضرت قائم امام زمان ؑکی قیام گاہ ،وحی کے نزول کی جگہ اور فرشتوں کے آمدورفت کے مقام سے آگاہ ہیں ۔

این سعادت بزور بازو نیست

تا نہ بخشد خدائ بخشندہ

____________________

(۱) اصول کافی ج١ ، ص ٣٤٠

۱۰۵

حدیث نمبر ١٢:

عن أبی هاشم داؤد بن القاسم الجعفری قال: سمعت أبا الحسن صاحب العسکری یقول:الخلف من بعدی ، أبنیّ الحسن ، فکیف لکم بالخلف من بعد الخلف؟

فقلت: ولِمَ ، جعلنی الله فداک؟

فقال: لأنّکم لا ترون شخصه ولا یحلُّ لکم ذکرُه باسمه ،

قلت: فکیف تذکره؟

قال: قولوا: الحجّة من آل محمد صلی الله علیه وآله وسلم(۱)

داؤد بن قاسم کہتے ہیں : حضرت ابو الحسن الہادی ؑسے سنا کہ آپ ؑ نے فرمایا میرا جانشین میرے بعد میرے بیٹے حسنؑ ہیں میرے جانشین کے جانشین کے ساتھ کیا کریں گے؟

میں نے عرض کیا ! میری جان آپؑ پر قربان ہو جائے ! یہ کیسا سوال ہے؟

آپؑ نے فرمایا ! تم ان کو نہیں دیکھ سکو گے اور تمہارے لئے ان کے خاص نام لیکر یاد کرنا جائز نہیں !

عرض کی! مولا ! پھر کیسے ان کو یاد کریں ؟

آپؑ نے فرمایا: کہو ! حجّت آل محمدؐ۔

٭ ہم آج حضرت امام زمان ، حجت ابن الحسن المہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہہ الشریف کے ساتھ کیسا سلوک روا رکھیں ، جبکہ ہم آپؑ کو نہیں دیکھتے اور ہمیں حق حاصل نہیں ہے کہ ہم انہیں ان کے مقدس نام جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمنام ہیں سےپکاریں ۔

____________________

(۱) کمال الدین صدوق٣٨١

۱۰۶

حدیث نمبر ١٣:

عن عبد السلام بن صالح هروی قال:سمعت دعبل بن علی الخزاعی یقول: أنشدت مولای الرضا علی بن موسیٰ قصیدتی الّتی أوّلها:

مدارس آیاتٍ خلّت من تلاوة

ومنزل و حیٍ مقفر العرصات

فلمّا انتهیت الیٰ قولی !

خروج امام لا محالة خارجٌ

یقوم علی اسم الله ولبرکات

یمیّز فینا کلّ حقٍّ و باطلٌ

ویجزی علی النّعماء ولنّقمات

بکی الرّضا بُکائً شدیداً، ثمّ رفع رأسه الیّ فقال لی:

یا خزاعیُّ نطق روح القدس علیٰ لسانک بهذین البیتین ، فهل تدری من هذا الأمام ومتیٰ یقوم ؟ فقلت:لا یا مولای الّا انّی سمعت بخروجٍ امامٍ منکم یطهر الأرض من الفساد و یملأها عدلاً(کما ملئت جوراً)

فقال: یا دعبل الأمام بعدی محمدٌ ابن ، وبعد محمدٍ ابنه علیّ ٌ ، وبعد علیٌّ ابنه الحسن ، وبعدالحسن ابنه الحجة القائم المنتظر فی غیبته ، المطاع فی ظهوره ، لو لم یبق من الدّنیا الّا یومٌ واحدٌ لطوّ ل الله عزّوجل ذٰالک الیوم حتّیٰ یخرج فیملأ الأرض عدلاًکما ملئت جوراً (۱)

عبد اللہ بن صالح ہروی کہتے ہیں : میں نے دعبل خزاعی سے سنا کہ انہوں نے کہا :میں نے مولا و آقا حضرت ابولحسن الرضا علیہ آلاف التحیة والثنا کی شان میں ایک قصیدہ کہا ہے جس کا پہلا مصرع یہ تھا:۔

____________________

(۱) کمال الدین باب ٣٥ حدیث ٦

۱۰۷

مدارس آیاتٍ خلَت من تلاوة

ومنزل و حیٍ مقفر العرصات

'' اہل بیت پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گھر جو محل تدریس آیات الٰہی تھا۔ ابھی تلاوت سے خالی پڑا ہوا ہے۔ جہاں پر مرکز وحی تھا ابھی وہ عبادت و ہدایت سے خالی ہے۔

جب ان دو مصرعوں پر پہنچا۔

خروج امام لا محالة خارجٌ

یقوم علی اسم الله ولبرکات

یمیّز فینا کلّ حقٍّ و باطل

ویجزی علی النّعماء ولنّقمات

جو کچھ میرے لئے سرمایہ امیدہے وہ اس امام کا قیام ہے جو حتماً قیام کریں گے۔ خدا کے نام کے ساتھ بہت سی خیر وبرکت لائیں گے۔ لوگوں کے درمیان سے حق کو باطل سے جدا کریں گے اورلوگوں کو نعمت و نقمت کے تحت جزا و سزا دیں گے۔

حضرت امام رضا ؑشدت سے گریہ کرنے لگے اس کے بعد آپؑ نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور میری طرف دیکھ کر فرمایا:

اے دعبل خزاعی ان دو ابیات کو روح قدس نے تمہاری زبان پر جاری کیاہے۔ کیا جس امام کے بارے میں شعر کہاگیاہے اسے جانتے ہووہ کون ہیں اور کس وقت قیام فرمائیں گے؟

عرض کیا: نہیں مولا! میں نے آپ لوگوں کی زبان مبارک سے سنا ہے کہ وہ قیام کریں گے، زمین کو تباہی و بربادی سے بچائیں گے اور اسے یوں عدل وانصاف سے بھر دیں گے جس طرح سے وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہو گی۔

حضرت امام رضا ؑنے فرمایا:

اے دعبل! میرے بعد میرے فرزند محمد ؑ امام ہیں اور محمدؑ کے بعد ان کے فرزند علیؑ، علیؑ کے بعد ان کے فرزند حسنؑ اور حسنؑ کے بعد ان کے فرزند حجت قائمؑ ہیں کہ ان کی غیبت کے دوران لوگ ان کا انتظار کریں گے اور انکے ظہور پر ان کی اطاعت کریں گے۔

اگر دنیا کی عمر ایک دن کے برابر باقی رہے تو اس دن کو خداوند عالم اس قدر طولانی کرے گا کہ حضرت حجتؑ ظہور فرمائیں گے، زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح پُر کریں گے جس طرح سے وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہو گی۔

٭ قیام قائم آل محمد خداوند عالم کے حتمی وعدوں میں سے ہے اور خداوند رب العزت کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتا۔

۱۰۸

حدیث نمبر١٤:

عن محمد بن عثمان العمری قال:سمعته یقول:والله انّ صاحب هذا اأمر لیحضر الموسم کلّ سنة فیر ی النّاس ویعرفهم ویرونه ۔(۱)

محمد بن عثمان عمری کہتے ہیں : میں نے امام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے نائب خاص محمد بن عثمان عمری سے سنا کہ فرمایا:

خدا کی قسم! یہ صاحب الامر ہر سال حج کے موسم میں حج کے مراسم میں شریک ہوتے ہیں اور لوگوں کو دیکھتے ہیں مگر لوگ آپؑ کو نہیں دیکھتے ہیں اور نہیں پہچانتے ہیں ۔

٭ وجود نازنین امام زمان ؑحجت خدا ہیں اور روئے زمین پر خلق خدا کے درمیان موجود ہیں لیکن لوگ ان کی شناخت و پہچان کی قدرت نہیں رکھتے ۔ البتہ جو نشانیاں اور علامات کتابوں میں درج ہیں ان کے مطابق وہ امام کو اپنے نزدیک حس کریں گے۔

____________________

(۱) کمال الدین صدوق٤٤٠

۱۰۹

حدیث نمبر١٥:

عن محمد بن مسلم قال: سمعت أبا عبد اللهیقول:انّ بلغکم عن صاحب هذا الأمر غیبة فلا تنکروها ۔(۱)

محمد بن مسلم کہتے ہیں : حضرت امام صادق ؑسے سنا ہے کہ آپؑ نے فرمایا: اگر صاحب الامر کی غیبت پہنچ جائے تو تم لوگ اس کاانکار مت کرنا.

٭ ابھی وہی زمانہ ہے اور ہم غیبت امام زمان حضرت مہدی ؑمیں زندگی گزار رہے ہیں آپؑ کی طولانی غیبت سے ہمارے عقیدوں میں کوئی لغزش پیدا نہ ہوجائے۔

٭ غیبت کے زمانے میں کسی کو اجاذت نہیں ہے کہ وہ آپؑ کی امامت اور ولایت سے انکار کر بیٹھے۔

____________________

(۱) اصول کافی ج ١ ،ص ٣٣٨

۱۱۰

حدیث نمبر١٦:

عن ابان بن تغلب قال:قال ابو عبد الله: اذا قام القائملم یقم بین یدیه احدٌ من خلق الرّحمٰن الّا عرفه صالحٌ هو أم طالحٌ ؟ لأنّ فیه آیة للمتوسّمین وهی بسبیلٍ مقیمٌ ۔(۱)

ابان بن تغلب کہتے ہیں : حضرت امام صادق ؑفرماتے ہیں :

جب قائم قیام فرمائیں گے تو مخلوقات خدا میں سے کوئی بھی ایسا آپ کے سامنے نہ ہوگا جس کو آپ نہ پہچانتے ہونگے کہ ان میں سے کون اچھے ہیں اور کون بُرے؟ کیونکہ خداوند متعال فرماتاہے:

یہ علامتیں ہوشیار لوگوں کے لئے ہیں اور وہ سیدھے راستے پر ثابت اور استوار ہیں ۔

٭ حضرت امام زمانؑ خدا کے خلیفہ اور تمام مخلوقات کے درمیان امین اللہ ہیں وہ خدا کے علاوہ تمام چیزوں پر احاطہ رکھتے ہيں اور تمام مخلوقات کو اچھی طرح جانتے اور پہچانتے ہيں ۔ کوئی یہ گمان نہ کرے کہ وہ دوسرے حکمرانوں کے طرح ایک حکمران ہيں جو اپنے اطرافیوں کو پہچاننے سے عاجز ہيں ۔ وہ کسی سے فریب نہیں کھائیں گے۔ وہ خداوند عالم کے عطا کردہ علم پر عمل کریں گے۔

____________________

(۱) کمال الدین صدوق٦٧١(قرآن سورہ حجر آیۃ ، ٧٥ ، ٧٦)

۱۱۱

حدیث نمبر١٧:

عن ابان بن تغلب قال: قال ابوعبد الله علیه السلام:

أوّل من یبایع القائمجبرئیل ، ینزل فی صورة الطیر أبیض فیبایعه ، ثمّ یضع رجلاً علیٰ بیت الله الحرام ورجلاً علیٰ بیت المقدس ثّم ینادی بصوت طلقٍ تسمعه الخلائق: أتیٰ امر الله فلا تستعجلوه (۱)

ابان بن تغلب کہتے ہیں کہ حضرت امام جعفر صادق ؑفرماتے ہیں :

سب سے پہلے قائم آل محمد کے مبارک ہاتھوں میں بیعت کرنے والا جبریلؑ امین ہو گا جو سفید پرندے کی شکل میں آسمان سے نازل ہو کر حضرت کے دست مبارک پر بیعت کریں گے اس کے بعد جبریلؑ اپنا ایک پاؤں بیت اللہ پر اور دوسرا پاؤں بیت المقدس پر رکھتے ہوئے آواز دیں گے جو تمام مخلوق خداوندی سن لے گی۔اللہ کا حکم آیا ہے پس اس کی طرف دوڑیں ۔

____________________

(۱) قرآن :سورۃ نمل، آیۃ ١(کمال الدین صدوق ؛ ص ٦٧١)

۱۱۲

حدیث نمبر١٨:

عن هشام بن سالم ، عن أبی عبد الله قال:یقوم القائم ولیس لأحدٍ فی عنقه أحدٌ ولا عقدٌ ولا بیعة (۱)

ہشام بن سالم کہتے ہیں : حضرت امام جعفر صادق ؑفرماتے ہیں :

قائم قیام فرمائیں گے جبکہ اس کے گردن پر نہ کوئی قرارداد ہوگی ، نہ عہد و پیمان اور نہ ہی کوئی بیعت ہوگی۔

٭ حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ ظہورہ کے ظہور کے موقع پر کوئی بھی عدل وانصاف کو لاگو کرنے میں رکاوٹ نہیں ہوگا وہ مشرکوں ،کافروں ،منافقوں اور ستم گروں کو مکمل طور پر سرکوب اور نابود کریں گے۔

____________________

(۱) اصول کافی، ج ١ ، ص ٣٤٢

۱۱۳

حدیث نمبر١٩:

عن أبی بصیر ، عن أبی عبد الله قال:

تنکسف الشمس لخمسٍ مضَین من شهر رمضان قبل قیام القائم (۱)

ابو بصیر کہتے ہیں : حضرت امام جعفر صادق ؑفرماتے ہیں :

قائم آل محمد کے قیام سے پہلے ماہ رمضان کی پانچ تاریخ کو سورج گرہن ہوگا۔

____________________

(۱) کمال الدین صدوق٦٥٥

۱۱۴

حدیث نمبر٢٠:

عن غیاث بن ابراهیم ، عن الصادق جعفر بن محمد ، عن أبیه ، عن آبائه علیهم السلام قال: مَن انکر القائمَ مِن وُلدی فقد انکرنی ۔(۱)

غیاث بن ابراہیم کہتے ہیں : حضرت امام جعفر صادق ؑاپنے آباء واجداد سے یکے بعد دیگرے یہ حدیث نقل کرتے ہیں کہ:حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

جو کوئی میرے فرزند قائم کا انکار کرے گا گویا اس نے میرا انکار کیا ہے۔

٭ امام زمان ؑکا انکار کرنا پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انکار کرنے کے برابر ہے۔ امامت اور ولایت کے منکر درحقیقت اسلام و قرآن و نبوت کے منکر ہیں ۔

____________________

(۱) کمال الدین صدوق، ص٤١٢

۱۱۵

امام مہدی ؑکے بارے میں کچھ اشعار

خورشیدو زہرہ

مرھم بر زخم ھجران ، بین کہ دل ویرانہ شد

از غم ہجر تو ای لیلای من دیوانہ شد

باد ہ ی حزن فراحت، بند بندم را گرفت

آتشم بر دل زد ودل ، شعلہ ی مستانہ شد

بہترین معنی ی عشق ای سراپا سرو ناز

ناز تو دُردِ ہلاک ِ پیر ہر میخانہ شد

زہرہ در آغوش خورشید آمدای جان جہان!

نقطہ ای خال ِ رخ مہ پارہ ی افسانہ شد

ذرہ ای ھستم و تو سراپا جام نور

دل اسیر نرگسِ خورشید آن یک دانہ شد

خاطرات تو دُرون لحظہ لحظہ بودنم

لعل دروؔیشم ربود و شہد در پیمانہ شد(۱)

____________________

(۱) حضرت آیت اللہ سید ناصر حسین درویش میبدی کرمان شاہی (اسیر عشق)

۱۱۶

آثار انقلاب

ہے کون جس کی دونوں جہان کو ہے جستجو

ہے کس کا نام مہر ِ نبوّ ت کی آبرو

کس کے وجود سے ہے دو عالم میں ھا و ھو

بہتی ہے کس کے اذن سے سانسوں آب جو

غیبت کسے ملی ہے خدا سے قریب کی ؟

خیرات کون بانٹ رہا ہے نصیب کی؟

یہ رات ہے نجات ِ بشر کی نوید بھی

یہ رات ہے بہشت بریں کی کلید بھی

یہ رات سعد بھی ہے ، سراج سعید بھی

یہ رات رات بھی ہےمگر'' صبح عید بھی''

اس رات میں رواں ہے سمندر خیال کا

آ تذکرہ کریں ذرا نرگس کے لعل کا

اے فخر ابن مریم و سلطان فقر خو

تیرے کرم کا اَبر بھرستا ہے چار سو

تیرے لئے ہوائیں بھٹکتی ہیں کو بہ کو

تیرے لئے ہی چاند اترتا ہے جو بہ جو

پانی تیرے لئے ہے صدا ارتعاش میں

سورج ہے تیرے نقش قدم کی تلاش میں

۱۱۷

اے آسمان فکر بشر ، وجہ ذو الجلال

اے منزل خرد کا نشان ، سرحد خیال

اے حسن لا یزال کی تزئین لا زوال

رکھتا ہے مضطرب مجھے اکثر یہی سوال

جب تو زمین و اہل زمین کا نکھار ہے

عیسٰیؑ کو کیوں فلک پہ تیرا انتظار ہے

تو مرکز جہاں بھی شہہ جبرئیل بھی

دنیا کا محتسب بھی ہمارا وکیل بھی

تو عقل بھی ، جنوں بھی ، جمال و جمیل بھی

پردے میں ہے وجودِ خدا کی دلیل بھی

دنیا تیری مزاجِ سماعت کا نام ہے

محشر تیرے ظہور کی ساعت کا نام ہے

۱۱۸

اے باغ عسکری کےمقدس ترین پھول

اے کعبۀ فروع ِ نظر ، قبلۀ اصول

آ ہم سے کر خراجِ دل و جاں کبھی وصول

تیرے بغیر ہم کو قیامت نہیں قبول

دنیا ، نہ مال و زر ، نہ وزارت کے واسطے!

ہم جی رہےہیں،تیری زیارت کے واسطے!

اے آفتاب مطلع ہستی اُبھر کبھی

اے چہرۀ مزاجِ دو عالم نکھر کبھی

اے عکس حق ، فلک سے ادھر بھی اتر کبھی

اے رونق ِ نمو ، لے ہماری خبر کبھی

قسمت کی سر نوش کو ٹوکے ہوئے ہیں ہم

تیرے لئے تو موت کو روکے ہوئے ہیں ہم

۱۱۹

اب بڑھ چلاہےذہن ودل وجان میں اضطراب

پیدا ہیں شش جہات میں آثارِ انقلاب

اب ماند پڑ رہی ہے زمانے کی آب و تاب

اپنے رخ ِ حسین سے اٹھا تو بھی اب نقاب

ہر سو یزیدیت کی کدورت ہے ان دنوں

مولاؑ تیری شدید ضرورت ہے ان دنوں

نسل ستم ہے در پہ آزار ، اب تو آ

پھر رہیں ہیں ظلم کے دربار ، اب تو آ

پھر آگ پھر وہی در و دیوار ، اب تو آ

کعبے پہ پھر ہے ظلم کی یلغار ، اب تو آ

دن ڈھل رہا ہے ، وقت کو تازہ اڑان دے

آ ، ''اے امام عصر '' حرم میں ''آذان'' دے(۱)

____________________

(۱) شہید محسن نقویؔ فرات فکر؛ ص، ۱۱۲تا۱۲۰

۱۲۰