تفسیر انوار الحجّت

تفسیر انوار الحجّت0%

تفسیر انوار الحجّت مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 217

تفسیر انوار الحجّت

مؤلف: حجة الاسلام والمسلمین سید نیاز حسین نقوی
زمرہ جات:

صفحے: 217
مشاہدے: 146641
ڈاؤنلوڈ: 5071

تبصرے:

تفسیر انوار الحجّت
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 217 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 146641 / ڈاؤنلوڈ: 5071
سائز سائز سائز
تفسیر انوار الحجّت

تفسیر انوار الحجّت

مؤلف:
اردو

بعض علماء کے نزدیک دوبارہ حکم دینا تاکید کے لئے نہیں ہے بلکہ یہ کسی اورمقصد کے لئے ہے یعنی حضرت آدم توبہ کے کلمات زبان پر الئے اورانکی توبہ قبول ہوگئی تواسکے بعد آدم سے کہا جارہاہے کہ تم سب زمین پراترو۔ایسا نہیں ہے کہ توبہ قبول ہونے کے بعد جنت میں رہنے دیاجائے اترنے کا پہلا حکم منسوخ ہوگیاہے بلکہ اس مرتبہ اترنے کے حکم کے ذریعے اللہ تبارک وتعالیٰ حکم دے رہاہے کہ توبہ قبول ہوجانے کے بعد بھی تمہیں جنت میں نہیں رہنا بلکہ تمہاری غلت نمائی ”انی جاعل فی الارض خلیفہ ً“ ہے

اس سے یہ بھی ظاہر ہوتاہے کہ حضرت آدم کا زمین پر اترنا سزا کے طور پر نہ تھا بلکہ زمین پر اترنا اس غرض سے تھا جس کے لئے حضرت آدم کو خلق کیاگیاتھا۔

بعض علماء نے یہ احتمال دیاہے کہ یہاں دونوں مرتبہ حکم جداجدا ہے اوراللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت آدم اوران کی اولاد کے لئے دو فیصلے صادر فرمائے ہیں۔

ایک مرتبہ ”اکل شجرہ ‘‘ کے بعد زمین پراترنے کا حکم دیاگیااس صورت میں حضرت آدم اوران کی اولاد کو زمین پر رہنا تھا اوراس کا لازمہ دنیا کی مشقت اور سختی تھا اوردوسری مرتبہ جب اللہ تبارک وتعالیٰ نے اترنے کاحکم دیاتویہ حکم چونکہ حضرت آدم کی توبہ قبول ہوجانے کے بعد تھا اورکہاگیا:

تم سب زمین پر اترجاواوراس وقت دنیاوی زندگی کو خوف وحزن سے دور اس شرط کیساتھ دور قرار دیاگیا کہ تمہارے پاس میری طرف سے جو ھدایت اور راہنمائی آئے گی جو بھی اس کی پیروی کریگا اسکے لئے دنیاوی زندگی میں خوف اورحزن ملال نہیں ہوگا۔

اس کے علاوہ بھی علماء نے احتمالات نقل کئے ہین جو ظاھر اًضعیف ہیں۔(۱)

____________________

(۱) بعض علماء نے کہاہے کہ پہلی مرتبہ اترنے کا حکم بہشت سے پہلے آسمان کی طرف کیلئے تھا اوردوسری مرتبہ اترنے کاحکم آسمان سے زمین کی طرف تھا۔اولاً یہ قول درست نہیں ہے کیونکہ اس سے ثابت ہوگا کہ حضرت آدم اسمانی جنت میں تھے جبکہ یہ درست نہیں ہے۔

۲۰۱

ثانیاً۔یہ گزشتہ آیات کیساتھ بھی سازگار نہیں ہے کیونکہ پہلی مرتبہ اترنے کے حکم کے ساتھ ہی حضرت آدم سے کہاگیاتھا” ولکم فی الارض متقر ومتاع الی حسین “ ااس سے ظاہر ہوتاہے کہ زمین پراترنے کاحکم ہے کہ پہلے آسمان پر۔لہذا اگر یہ قول درست ہوتاتو اس وقت ضروری تھا کہ ’‘ولکم فی الارض مستقرومتاع الی حین “ والا حکم دوسرے اھبطوا کے بعد ہوتا۔

ھدایت کی پیروی :۔

حضرت آدم اورحواّ کو زمین پر بھیجنے کے بعداللہ تبارک وتعالیٰ اولاد آدم کو مخاطب کرتے ارشاد فرمارہاہے جب بھی تمہارے پاس ہماری ھدایت رسول یا کتاب کی شکل میں آئے تو تم میں سے جو بھی اس ھدایت کی اتباع کریگا اسکے لئے کامیابی وکامرانی کی بشارت ہے۔

یعنی اگر انسان سعادت کی طرف قدم بڑھائے تو وہ صرراہ خدا کی طرف گامزن ہوں۔لہذا جو بھی ارشال رسل اورانزال کتب پر قلبی اعتقاد رکھتاہوگاانبیاء اورائمہ کے فرامین پر عمل بھی کرتاہوگاتواس کے لئے خوف وملال نام کی کوئی چیزنہ ہوگی ‘ وہ عذاب الہی سے محفوظ ومامون ہوگااوراپنی مراد یں برلائے گااورآخرت والے دن ہر قسم کی پریشانی سے دورہوگابلکہ اگر اسکے اعمال درست ہوئے اورخدا کی شریعیت کے مطابق چلتا رہا توجنت الفردوس میں انبیاء اورعلماء کے ساتھ محشور ہوگا۔

بہرحال انسان کو تقوی ٰ اختیار کرنا چاہیے اورشیطان سے دوری اختیار کرنا چاہیے انسان اسے اپنا سخت دشمن سمجھے اوراس سے ہوشیار رہے کیونکہ سب سے خطرناک دشمن وہی ہوتاہے جو نظر نہ آتاہو جبکہ شیطان انسان کو دیکھ رہاہے اورانسان شیطان کو دیکھنے سے قاصر ہے۔لہذا تقوی ٰ اختیار کرنا ‘ شیطانی وسوسوں سے دور رہنا ‘واجبات پر عمل کرنا محرمات ترک کرنا اورشریعت کے دوسرے لوازمات کو ملخوظ خاطر رکھان ہی ھدایت کی پیروی اورکوف ملال سے چھٹکاراکا موجب ہے۔

۲۰۲

ایک سوال اوراسکا جواب !

یہاں پر سوال یہ پیداہوتاہے کہ ‘ اس آیہ مبارکہ کی دوسے تودنیا میں حزن وملال نہیں ہونا چاہیے جبکہ دنیا میں مومن کیلئے کافر سے بھی زیادہ خوف وحزن ہے جیسے کہ آیات وروایات اس کو بیان کرتی ہیں کہ دنیا مومن کے لئے دارمشقت اورقید خانہ ہے۔جیسے کہ نبی کریم کا فرمان ہے

خص البلاء بالانبیاء ثم الاولیا ء ثم الامثل مالامتل

تو دنیا کی ظاہری صورتحال کو اس آیت مبارکہ کے ساتھ کیسے ہم آھنک کیاجاسکتاہے؟

جواب !

اس کوجواب یوں دیاجاسکتاہے آیات کی روسے دنیا کی سختی اورحزن اس کا لازمہ ہے جس میں کافر اورمومن شریک ہیں لیکن مومن کے عنوان نہیں بلکہ آزمائش وامتحان کے طور پر ہے اورکامیابی کی صورت میں اسکے لئے جنت جیسی نعمت سے نواز ا جائے گا جواس کے مصائب دنیاوی کی تلافی ہے۔

لیکن کافر کے لئے تلافی اورتدارک کاامکان نہیں ہے۔کیونکہ مومن نے تواپنے رب کے مقام ربوبیت کو پہچان کراس کے امکانات کی اس تعین پر پابندی کرکے تکالیف برداشت کیں کہ اسکااجراللہ کے ہاں محفوظ ہے۔تواس کاضمیر مطمن ہے شادی اسی وجہ سے اللہ اپنے مومن خالص بندے کو نفس مطمئنہ سے یاد فرماتاہے۔کہ( یاایها نفس المطمة ارجعی الی ربک راضة ًفرمضیه ) جبکہ کافر اولین مرحلہ اطاعت میں انکار کرکے اس اطمنان سے تہی دامن ہوگیاہے۔اوردنیا میں خوف وحزن مین مبتلاہے اورآخرت میں بھی اس کی تکالیف کاتدارک نہیں ہوگا۔

( وَالَّذِینَ کَفَرُوا وَکَذَّبُوا بِآیَاتِنَا أُوْلَئِکَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِیهَا خَالِدُونَ )

اورجو (ھماری ھدایت کا) انکارکریں گے اورہماری آیات کو جھٹلائیں گے وہ جہنمی ہیں اورہمیشہ جہنم میں رہے گے۔

۲۰۳

جہنمی کون؟

خداوندمتعال کھلے الفاظ میں فرمارہاہے کہ جہنمی کی دو بنیادی علامتیں ہیں ایک ہماری ھدایت کاانکار اورہماری ھدایت پر عمل نہ کرنے اوواجبات ومحرمات کا خیال نہ رکھنا ‘ضروریات دین کو ملحوظ نہ رکھنا اوردوسرا ہماری آیات کوجھٹلاتاہے یعنی ہماری ظاہری نشانیوں کا انکار کرتایعنی دلائل وحدانیت ‘عبادت خداوندی ‘ انزال کتب ‘ بعثت رسل۔۔۔۔ جیسی نشانیوں کاانکار کرنا یہ دونوں چیزیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہنے کا باعث ہے۔اورحقیقت یہ ہے کہ ہماری زندگی کا سخت اورتنگ ہونااسی وجہ سے ہے کہ ہم نے ھدایت الہی سے انحراف کرلیاہے اورہمارے تعیین سرمایہ سوکھ گیاہے۔ہمیں اپنے حالات سے نجات کے لئے اپنی اعتقاد ورفتار پر سوچنا چاہیے اورخدا تعالیٰ سے دنیاوآخرت کی خیروبرکت کاسوال کرناچاہیے۔

خداتعالیٰ ہم سب کو انجام نجیر فرما!

۲۰۴

فہرست

سورة الفاتحہ ۳

اسمائے سورہ اور وجہ تسمیہ ۴

خصوصیات سورہ۔ ۵

( ۱) اجما ل قرآن۔ ۵

( ۲) قرآن کا مرادف۔ ۵

( ۳) منفرد لب ولہجہ۔ ۵

( ۴) دعا اور گفتگو کے منفرد انداز کی تعلیم۔ ۵

( ۵) رسول اکرم کے لئے خصوصی اعزاز۔ ۶

( ۶) شیطان کی فریاد کا موجب۔ ۶

( ۷) نماز کا لازمی جز۔ ۶

( ۸) کتاب الہی کا آغاز۔ ۶

( ۹) قرآن میں نازل ہونے والا پہلا سورہ۔ ۶

( ۱۰) آسمانی صحیفوں کا جامع۔ ۷

سورہ حمد کے فضائل ۷

( ۱) اسم اعظم: ۷

( ۲) قرب الہی : ۷

( ۳) دو تہائی قرآن : ۸

( ۴): شفاء : ۸

( ۵) تمام آسمانی کتب کی برکات وثواب۔ ۹

سورہ کے موضوعات۔ ۹

۲۰۵

تفسیر آیات ۱۰

۱ ۔خدا شناسی۔ ۱۰

ب استعانت۔ ۱۱

ج اسم خدا۔ ۱۱

( ۶) نماز میں مکرر۔ ۱۲

پہلی آیت کے فضائل ۱۲

( ۱) تمام اعمال پر غالب ہے۔ ۱۳

( ۲) شیطان کی دوری کا موجب۔ ۱۳

( ۳) گناہوں کی بخشش کا ذریعہ۔ ۱۳

ب۔تعلیم حمد ۱۵

( ۲) تربیت الہی:۔ ۱۶

الف خدائی پرورش ۱۶

(ب) دیگر ارباب کی نفی ۱۷

( ۳) جہان بینی ۱۷

( ۴) وحدت کلمہ ۱۸

خصوصیات آیت ۱۹

( ۱) تمام انوع حمد کی جامع۔ ۱۹

( ۲) نماز میں الحمدللہ رب عالمین پڑھنا ۲۰

فضائل آیت دوم ۲۱

شکر نعمت ۲۱

خصوصیات۔ ۲۲

۲۰۶

سب سے پہلا تکرار ۲۲

الف:استحقاق حمد ۲۲

ب:۔ تربیت کی دلیل۔ ۲۲

(ج)حقیقی مالک اور مجازی مالک میں فرق ۲۳

حاکمیت اعلی۔ ۲۳

الف :۔ ۲۳

ب :۔ ۲۴

معاد ۲۴

الف:۔ آخرت پر ایمان ۲۴

(ب)روز حساب ۲۵

( ۱) عبادت ۲۵

(ب)وہی ذات لائق عبادت ہے ۲۶

(ج)انحصار بندگی ۲۷

خضوع و خشوع ۲۸

ھ۔ خدا کی مر ضی کے مطابق عبادت ۲۹

عبادات کی شرائط اور اقسام ۳۰

احتیاج عبد ۳۲

(ج) عبادت اختیاری ۳۴

اصل خدا ہے ۳۵

عبادت کیوں مقدم ہے ۳۵

لطف حضور ۳۶

۲۰۷

( ۲) وحدت کلمہ ۳۶

استعانت ۳۷

الف ضرورت استعانت ۳۷

انحصار استعانت ۳۸

خصوصیات آیت پنجم ۳۸

اولین تکرار لفظ ۳۸

پہلا بلا واسطہ فعل ۳۹

پہلی ضمیر ۳۹

( ۴) پہلا مطلوب الہی ۳۹

( ۵) پہلا اظہار وجود ۴۰

فضائل ۴۰

( ۱) نماز حضرت امام زمانہ میں تکرار ۴۰

( ۱) ھدایت تکوینی ۴۱

( ۲) ہدایت تشریعی ۴۱

دعا ۴۲

( ۳) صراط مستقیم ۴۲

الہی نعمتیں ۴۵

تر بیت الہی ۴۶

مغضوبین کی راہ سے دوری ۴۷

گمراہوں کی راہ سے دوری ۴۸

سورہ بقرہ ۴۹

۲۰۸

اسماء وجہ تسمیہ ۴۹

( ۱) بقرہ ۴۹

( ۲) سنام القرآن ۴۹

( ۳) فسطاط القرآن : ۴۹

( ۴) سید القرآن ۵۰

( ۵) سورہ۔ا۔ل۔م: ۵۰

مقام نزول وتعداد آیات ۵۰

خصوصیات سورہ بقرہ ۵۱

( ۴) سب سے زیادہ آیات ۵۱

فضائل سورہ ۵۲

( ۱) افضل ترین سورہ : ۵۲

( ۲) استحقاق رحمت : ۵۲

( ۳) یاد کرنے کا انعام : ۵۳

موضوعات ۵۴

محور بحث،تقوی ۵۴

کیوں تقوی اختیار نہیں کرتے؟ ۵۵

متقین کی راھنمائی۔ ۵۵

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی نظر میں تقوی ۵۵

مراتب تقوی ۵۶

قران میں تقوی کی اہمیت۔ ۵۶

ب، انبیاء علیہم السلام کی دعوت کا اساس ۵۷

۲۰۹

تقوی و آئمہ علیہ السلام ۵۷

تقوی اخلاق کا سردار ہے۔( ۱) ۵۸

تقوی کی علامتیں ۵۸

متقین کی صفات ۵۹

تفسیر آیات ۶۰

تعارف قرآن ۶۳

کتاب ۶۳

معجزہ ۶۴

متقین کی ہدایت ۶۵

پہلا گروہ ۔ متقین ۶۶

غیب پر ایمان ۶۶

ایمان ۶۶

ایمان بالغیب ۶۷

افضل اہل ایمان ۶۹

( ۲) نماز قائم کرنا ۷۰

نماز کے حقوق ۷۰

انفاق فی سبیل اللہ ۷۱

قرآن پر ایمان ۷۳

(الف)قرآن مجید تمام آسمانی کتب کا وارث ہے ۷۳

(ب)آخری کتاب ۷۴

( ۲) سابقہ انبیاء کی کتب پر ایمان ۷۴

۲۱۰

وحدت ادیان الہی ۷۴

آخرت کا یقین ۷۵

ہدایت اور کامیابی ۷۷

ایمان اور عمل میں استمرار ۷۷

دوسرا گروہ سرکش کفار۔ ۷۸

شناخت کافر ۷۸

منکر حق ۷۹

ایمان فعل اختیاری ہے ۸۰

کفار کی ضلالت : ۸۰

الف :دلوں اور کانوں پر مہر۔ ۸۱

توبہ و استغفار ۸۲

ب :تشخیص کی قدرت نہیں۔ ۸۳

ج :مستحق عذاب ۸۳

شان نزول ۸۴

تیسرا گروہ : منافقین ۸۴

منافق کی شناخت ۸۴

چال بازی ۸۶

خود فریبی ۸۷

بیمار دل ۸۹

جھوٹ کی سزا ۸۹

فساد فی الارض ۹۰

۲۱۱

اصلاح کا دعوی ۹۱

بے شعور مفسد ۹۱

دعوت ایمان ۹۲

مومنین کی تحقیر ان کا شیوا ہے ۹۳

حقیقی بیوقوف ۹۳

شان نزول ۹۴

مومنین کے ساتھ ملاقات کا ریاکارانہ انداز ۹۵

اپنے بزرگوں سے ملاقات کا انداز ۹۶

مومنین کی اہانت ۹۶

مو منین کی حمایت ۹۷

منافقین کا انجام ۱۰۰

(ب)نقصان دہ تجارت ۱۰۱

خصوصیات ۱۰۲

سب سے پہلی مثال : ۱۰۲

ضرب المثل کی اہمیت ۱۰۲

تاریک زندگی ۱۰۳

نور رسالت وامامت سے محروم ۱۰۳

بد ترین مخلوق ۱۰۴

خوف و ہراس پر مشتمل زندگی ۱۰۶

عذاب خدا کا احاطہ ۱۰۶

مضطرب زندگی ۱۰۷

۲۱۲

انتخاب ہدایت کی مہلت ۱۰۸

خصوصیات ۱۰۸

پہلا خطاب ۱۰۸

پہلا فرمان الہی ۱۰۹

دعوت عمومی ۱۰۹

عبودیت پروردگار ۱۱۰

الف، معرفت خداوندی ۱۱۰

ب،صحیح عقیدہ ۱۱۱

(ج) احترام اہل بیت علیہم السلام ۱۱۲

خالق اولین و آخرین کی عبادت ۱۱۴

فلسفہ عبادت تقویٰ ہے ۱۱۴

آفرینش کائنات انسان کیلئے ہے۔ ۱۱۵

نعمت زمین ۱۱۵

نعمت آسمان ۱۱۶

شرک کی نفی ۱۱۸

گزشتہ آیات کے ساتھ ربط ۱۱۹

قرآن مجید کا تعارف ۱۲۰

ب عبودیت کا مقام۔ ۱۲۱

قرآن کا چیلنج ۱۲۲

الف۔قرآن مجید تمام شکوک سے پاک ہے ۱۲۲

قرآن ہمیشہ رہنے والا ایک معجزہ ہے ۱۲۴

۲۱۳

قرآن کی حقانیت یقینی ہے ۱۲۵

مخالف قرآن جھوٹے ہیں ۱۲۵

الف۔ قرآن کا چیلنج لا جواب ہے ۱۲۶

ب :دعوت ایمان ۱۲۷

ج: اتمام حجت کے بعد انکار کا نتیجہ ۱۲۷

بشارت الہی ۱۲۹

ایمان اور عمل صالح ۱۲۹

بہشت اور اس کی نعمتیں ۱۳۱

الف :بہشت کے باغات ۱۳۱

ب:پاکیزہ بیویاں ۱۳۱

نعمتوں میں دوام و ہمیشگی ۱۳۲

شان نزول ۱۳۳

قرآنی تمثیل ۱۳۴

مچھر کی مثال کیوں ۱۳۴

قرآنی مثالیں اور انسانی رویہ ۱۳۶

ہدایت اور گمراہی ۱۳۶

جبر کی نفی ۱۳۷

( ۱) عہد شکنی ۱۳۸

قطع تعلق ۱۴۰

فساد فی الارض ۱۴۱

فاسق خسارے میں ہیں ۱۴۱

۲۱۴

توحید شناسی۔ ۱۴۲

خدا کی سر زنش ۱۴۲

دنیاوی زندگی ۱۴۳

عالم برزخ کی زندگی ۱۴۵

قبر کے سوالات ۱۴۶

عالم آخرت کی زندگی ۱۴۸

عظمت انسان ۱۵۰

نعمت آسمان ۱۵۱

سات آسمان ۱۵۲

علم مطلق خداوند ۱۵۳

نعمت خلافت۔ ۱۵۳

حقیقی خلیفہ کون؟ ۱۵۵

چار خلفاء ۱۵۶

عظمت رسول اعظم۔ ۱۵۸

فساد اور خونریزی۔منافی خلافت ۱۵۹

تقدیس اور تسبیح۔لازمہ خلافت ۱۶۰

لامحدود علم الہی۔ ۱۶۲

علم آدم : ۱۶۴

علم آدم اورخزائن غیب: ۱۶۵

فضیلت آدم۔ ۱۶۷

کیافرشتے سچے نہیں؟ ۱۶۸

۲۱۵

خاصان خدا کا انداز گفتگو: ۱۶۹

انسان اورفرشتے میں فرق ۱۷۰

علم معیار خلافت: ۱۷۱

مسجود ملائکہ: ۱۷۴

آیاسجدہ عبادت ذاتی ہے؟ ۱۷۵

حقیقت سجدہ: ۱۷۶

حقیقت ابلیس: ۱۷۸

تشکیل خانوادہ:۔ ۱۸۱

حقیقت جنت: ۱۸۲

د۔ دنیاکی جنت۔ ۱۸۴

انسان مخلوق مختار: ۱۸۴

شیطانی وسوسہ: ۱۸۶

انسانی نسل کا دشمن : ۱۸۸

عارضی قرار گاہ: ۱۸۸

حقیقت توبہ: ۱۹۱

کلمات توبہ :۔ ۱۹۴

ایک سوال اوراسکا جواب ! ۱۹۸

دلیل : ۲ ۱۹۹

دلیل : ۳ ۲۰۰

اھبطواکا تکرارکیوں؟ ۲۰۰

ھدایت کی پیروی :۔ ۲۰۲

۲۱۶

ایک سوال اوراسکا جواب ! ۲۰۳

جواب ! ۲۰۳

جہنمی کون؟ ۲۰۴

۲۱۷