آفتاب ولایت

آفتاب ولایت0%

آفتاب ولایت مؤلف:
زمرہ جات: امیر المومنین(علیہ السلام)
صفحے: 272

آفتاب ولایت

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: علی شیر حیدری
زمرہ جات: صفحے: 272
مشاہدے: 148338
ڈاؤنلوڈ: 4718

تبصرے:

آفتاب ولایت
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 272 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 148338 / ڈاؤنلوڈ: 4718
سائز سائز سائز
آفتاب ولایت

آفتاب ولایت

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

۶۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد۹،صفحہ۱۵۵۔

۷۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث۳۳۱،صفحہ۲۹۰۔

۸۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، باب۵۹،صفحہ۳۳۷،حدیث۵۔

۹۔ سیوطی، کتاب تاریخ الخلفاء میں،صفحہ۱۶۹۔

۱۰۔ بخاری اپنی کتاب میں، باب شرح حال ابی ربیعہ ایادی، شمارہ۲۷۱،صفحہ۳۱۔

پچیسویں روایت

علی حق کے ساتھ ہیں اورحق علی کے ساتھ ہے

عَنْ اَبِی ثٰابِتٍ مَولٰی اَبِی ذَر قٰالَ دَخَلْتُ عَلٰی اُمِّ سَلَمَة فَرَأیتُهَا تَبْکِی وَتذکُرُ عَلِیّاً وَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم یَقُوْلُ:عَلِیٌّ مَعَ الْحَقِّ وَالْحَقُّ مَعَ عَلِیٍّ وَلَنْ یَفْتَرِقٰا حَتّٰی یَرِدٰا عَلَیَّ الْحَوْضَ یَوْمَ الْقِیٰامَةِ ۔

ترجمہ

”ابو ثابت غلام حضرت ابوذر روایت کرتے ہیں کہ میں نے اُم سلمہ کو روتے ہوئے پایا ،وہ حضرت علی علیہ السلام کویاد کررہی تھیں اور کہہ رہی تھیں کہ میں نے رسول اللہ سے سنا کہ انہوں نے فرمایا:’علی حق کے ساتھ ہیں اور حق علی کے ساتھ، یہ دونوں جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ دونوں کنار حوض کوثر میرے پاس آپہنچیں گے‘ ۔“

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، صفحہ۲۴۴۔

۲۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق ، باب شرح حال امام علی ، ج۳،ص۱۱۹،حدیث۱۱۶۲(شرح محمودی)۔

۳۔ حاکم، المستدرک میں،حدیث۶۱،جلد۳،صفحہ۱۲۴(باب مناقب علی علیہ السلام)۔

۱۰۱

۴۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، باب۲۰،صفحہ۱۰۴۔

۵۔ خطیب، تاریخ بغداد ،ترجمہ یوسف بن محمد المودب،ج۱۴،ص۳۲۱،شمارہ۷۶۴۳۔

۶۔ ابن کثیر، البدایہ والنہایہ میں،جلد۷،صفحہ۳۲۱(آخر باب فضائل علی علیہ السلام)۔

۷۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد۹،صفحہ۱۳۵۔

۸۔ خوارزمی، کتاب مناقب میں، صفحہ۲۲۳۔

۹۔ ترمذی اپنی کتاب سنن میں، حدیث۳،جلد۱۳،صفحہ۱۶۶(باب مناقب علی )۔

۱۰۔ متقی ہندی، کنز العمال ،ج۱۱،ص۶۲۱،۶۲۳(موسسة الرسالة،بیروت، پنجم)۔

چھبیسویں روایت

علی قرآن کے ساتھ ہیں اور قرآن علی کے ساتھ ہے

عَنْ اُمِّ سَلَمَةِ قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم یَقُوْلُ:عَلِیُّ بْنُ اَبِیْ طَالِبٍ مَعَ الْقُرْآنِ وَالْقُرْآنُ مَعَه،لَا یَفْتَرِقٰانِ حَتّٰی یَرِدٰاعَلَیَّ الْحَوْضَ

ترجمہ

”جناب اُم سلمہ روایت کرتی ہیں کہ میں نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ پیغمبر اکرم نے فرمایا کہ علی قرآن کے ساتھ ہیں اور قرآن علی کے ساتھ ہے اور یہ دونوں باہم جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ کنار حوض کوثر یہ دونوں مجھ تک آپہنچیں گے“۔

۱۰۲

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ حاکم، المستدرک میں،جلد۳،صفحہ۱۲۴۔

۲۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی ، کتاب ینابیع المودة میں، باب۲۰،صفحہ۱۰۳۔

۳۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں،جلد۹،صفحہ۱۳۴۔

۴۔ سیوطی، کتاب تاریخ الخلفاء میں، صفحہ۱۷۳(باب فضائل علی علیہ السلام میں)۔

۵۔ متقی ہندی، کنزالعمال ،جلد۱۱،صفحہ۶۰۳۲(موسسة الرسالہ،بیروت،پنجم)

ستائیسویں روایت

پیغمبر اکرم کے بعد علی کی اتباع اور پیروی کرنا لازم ہے

عَنْ اَبِی لَیْلٰی الْغَفٰارِی، قٰالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ یَقُوْلُ:

سَتَکُوْنُ مِنْ بَعْدِی فِتْنَةٌ فَاِذٰاکَانَ ذٰالِکَ فَاَلْزِمُوْا عَلِیَّ ابْنَ ابِی طَالِبْ فَاِنَّه اَوَّلُ مَنْ یَرٰانِیْ وَاَوَّلُ مَنْ یُصٰافِحُنِی یَوْمَ الْقِیٰامَةِ،وَهُوَ مَعِی فِی السَّمٰاءِ الْاَ عْلٰی وَهُوَ الْفٰارُوْقُ مِنَ الْحَقَّ وَالْبَاطِلِ

ترجمہ

”ابولیلیٰ غفاری کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ سے سنا کہ آپ نے فرمایا:

’میری زندگی کے بعد فتنہ پیدا ہوگا، ان حالات میں لازم ہے کہ تم پیرو علی ابن ابی طالب علیہما السلام رہو کیونکہ حقیقت میں قیامت کے دن سب سے پہلے وہی مجھے دیکھیں گے اور سب سے پہلے مجھ سے مصافحہ کریں گے اور وہی اعلیٰ آسمانوں میں میرے ساتھ ہوں گے اور وہی ہیں جو حق اور باطل کو جداکرنے والے ہیں‘۔“

۱۰۳

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حال امام علی ،ج۳،ص۱۲۳،حدیث۱۱۶۴،شرح محمودی۔

۲۔ ذہبی، میزان الاعتدال ،جلد۲،صفحہ۳،(صرف الدال)۲۵۸۷اورجلد۱،ص۱۸۸،شمارہ۷۴۰۔

۳۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، صفحہ۹۳،۱۵۲،باب۴۳۔

۴۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں،باب۴۴،صفحہ۱۸۸۔

۵۔ طبرانی،مسند ابی رافع ابراہیم میں معجم الکبیر سے، جلد۱،صفحہ۵۱۔

۶۔ متقی ہندی کنزالعمال ،جلد۱۱،صفحہ۶۱۲(موسسة الرسالہ، بیروت، اشاعت پنجم)

فضائل امام علی علیہ السلام احادیث کی نظر میں۔۲

اٹھائیسویں روایت

علی قرآن کے حقیقی حامی اور دفاع کرنے والے ہیں

عَنْ اَبِیْ سَعِیْدَ الْخَدْرِی قٰالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم یَقُوْلُ:اِنَّ مِنْکُمْ مَنْ یُقَاتِلُ عَلٰی تَاوِیْلِ الْقُرْآنِ کَمَاقَا تَلْتُ عَلٰی تَنْزِیْلِهقَالَ اَبُوبَکر:اَنَا هُوَ یَارَسُوْلَ اللّٰهِ؟قَالَ: لَاقٰالَ عُمَرُ:فَاِنَّا هُوَ یَارَسُوْلَ اللّٰه؟قٰالَ:لَا وَلٰکِنْ خٰاصِفُ النَّعْلِ قٰالَ(ابوسعید)وَکَان قَدْ اَعْطِیْ عَلِیّاً نَعْلُه یَخْصِفُهَا ۔

ترجمہ

”ابوسعید خدری روایت کرتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ میں نے پیغمبر اکرم سے سنا کہ آپ نے فرمایا:

’بے شک تم میں وہ کون ہے جو قرآن کی تاویل(حکم باطن) پر جنگ کرے گا جس طرح میں نے قرآن کی تنزیل(حکم ظاہر) پر (مشرکین سے) جنگ کی تھی۔حضرت ابوبکر نے کہا:’یا رسول اللہ! کیا وہ شخص میں ہوں؟‘پیغمبر اسلام نے فرمایا:’نہیں‘۔حضرت عمر نے کہا:’یا رسول اللہ! کیا وہ شخص میں ہوں؟‘پیغمبر اکرم نے فرمایا:’نہیں، لیکن وہ شخص وہ ہے جو جُوتا مرمت کررہا ہے‘۔ ابو سعید کہتے ہیں کہ یہ واقعہ اُس وقت ہوا جب پیغمبر اسلام نے اپنا جوتا حضرت علی علیہ السلام کو دیا تھا کہ وہ اُس کی مرمت کردیں“۔

۱۰۴

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن کثیر، البدایہ والنہایہ میں،جلد۷،صفحہ۳۶۱(باب فضائل علی ،آخری حصہ)۔

۲۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حال امام علی ، ج۳،ص۱۳۰،حدیث۱۱۷۱(شرح محمودی)۔

۳۔ حاکم، المستدرک میں، جلد۳،صفحہ۱۲۲،حدیث۵۳(باب فضائل علی علیہ السلام)۔

۴۔ ابن مغازلی، مناقب میں، صفحہ۲۹۸،حدیث۳۴۱،اشاعت اوّل۔

۵۔ ہیثمی، مجمع الزوائد میں، جلد۵،صفحہ۱۸۶اور جلد۶،صفحہ۲۴۴اورجلد۹،صفحہ۱۳۳۔

۶۔ ابن ابی الحدید، نہج البلاغہ میں، باب شرح المختار ،جلد۳،صفحہ۲۰۶۔

۷۔ سیوطی، تاریخ الخلفاء میں، صفحہ۱۷۳۔

۸۔ حافظ ابونعیم، حلیة الاولیاء ، جلد۱،صفحہ۶۷(باب شرح حال امیرالمومنین علی میں)۔

۹۔ خطیب، تاریخ بغداد میں، جلد۱،صفحہ۱۳۴(باب شرح حال امیرالمومنین )شمارہ۱۔

۱۰۔ گنجی شافعی، کفایة الطالب ، باب۹۴،صفحہ۳۳۳اور دوسری اشاعت میں صفحہ۱۹۱۔

۱۱۔ٍ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، صفحہ۲۴۷اور باب۱۱،صفحہ۶۷۔

اُنتیسویں روایت

علی کو ناکثین،قاسطین اور مارقین سے جنگ کرنے کا حکم دیا گیا

عَنْ عَلِیٍّ قٰالَ: أَمَرَنِی رَسُوْلُ اللّٰه صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم بِقِتَالِ النَّاکِثِیْنَ وَالْمٰارِقِیْنَ وَالقٰاسِطِیْنَ ۔

ترجمہ

”حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ناکثین، مارقین اور قاسطین کو قتل کرنے کا حکم دیا ہے“۔

۱۰۵

ناکثین: بیعت توڑنے والوں یعنی طلحہ و زبیر وغیرہ (اصحاب جنگ جمل مراد ہیں)۔

مارقین: جنگ نہروان کے خوارج۔

قاسطین: جنگ صفین میں لشکر معاویہ۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد۷،صفحہ۲۳۸اورجلد۵،صفحہ۱۸۶۔

۲۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق میں، باب حال امیر المومنین علی علیہ السلام،جلد۳،ص۱۵۸،

حدیث۱۱۹۵اور اُس کے بعد(شرح محمودی)۔

۳۔ ابن کثیر، البدایہ والنہایہ میں،جلد۷،صفحہ۳۰۵،۳۶۲۔

۴۔ ابن عمر یوسف بن عبداللہ کتاب استیعاب میں،جلد۳،صفحہ۱۱۱۷،روایت۱۸۵۵۔

۵۔ خطیب، تاریخ بغداد میں، جلد۸،صفحہ۳۴۰،شمارہ۴۴۴۷۔

۶۔ ذہبی، میزان الاعتدال میں، ج۱،ص۲۷۱،شمارہ۱۰۱۴اور ص۴۱۰،شمارہ۱۵۰۵

۷۔ حاکم، المستدرک میں،جلد۳،صفحہ۱۳۹،حدیث۱۰۷(شرح حال امیرالمومنین )۔

۸۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب۴۳،صفحہ۱۵۲۔

۹۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۳۷،صفحہ۱۶۷۔

۱۰۔ ابن ابی الحدید،نہج البلاغہ میں، شرح المختار(۴۸)جلد۳،صفحہ۲۰۷اور دوسرے۔

۱۰۶

تیسویں روایت

نسل پیغمبر اکرم صُلب علی سے ہے

عَنْ جَابِر قٰالَ: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم اِنَّ اللّٰهَ عَزَّوَجَلَّ جَعَلَ ذُرِیَّةَ کُلِّ نَبِیٍ فِی صُلْبِهِ وَاِنَّ اللّٰهَ عَزَّوَجَلَّ جَعَلَ ذُرِیَّتِی فِیْ صُلْبِ عَلِیِ بْنِ ابی طالب علیه السلام ۔

”جناب ابن عبداللہ روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’بے شک اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کی نسل کو اُس کے صلب میں رکھا اور بے شک میری نسل کوحضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے صلب میں رکھا‘۔“

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں ،باب۶۲،صفحہ۷۹اور۳۷۹۔

۲۔ ابن عساکر ،تاریخ دمشق ، باب حال علی ،ج۲،ص۱۵۹،حدیث۶۴۳،شرح محمودی۔

۳۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں،جلد۹،صفحہ۱۷۲۔

۴۔ شیخ سلیمان قندوزی ، ینابیع المودة ، باب مناقب السبعون،ص۲۷۷،حدیث۲۰،صفحہ۳۰۰۔

۵۔ ابن مغازلی، مناقب میں، صفحہ۴۹۔

۶۔ متقی ہندی، کنزالعمال ، ج۱۱،صفحہ۶۰۰،موسسة الرسالہ، بیروت، اشاعت پنجم۔

۱۰۷

اکتیسویں روایت

پیغمبر اکرم ،علی و فاطمہ حسن و حسین کے دشمنوں کے دشمن اور ان کے دوستوں کے دوست ہیں

عَنْ زَیْدِ بْنِ اَرْقَمَ،قٰالَ : قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ لِعَلِیٍ وفاطِمَةَ وَبِالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ: اَنَا حَرْبٌ لِمَنْ حَارَبَکُمْ وَسِلْمٌ لِمَنْ سٰالَمَکُمْ

ترجمہ

”زید بن ارقم کہتے ہیں کہ رسول خدانے حضرت علی علیہ السلام ،جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا،امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام سے فرمایا:’میری اُس سے جنگ ہے جو تم سے جنگ پر ہے اور میری اُس سے صلح ہے جو تم سے صلح پر ہے‘۔“

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں،(دوسرا حصہ) صفحة۴۴۴۔

۲۔ حاکم، المستدرک میں،جلد۳،صفحہ۱۴۹۔

۳۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں،جلد۹،صفحہ۱۶۹۔

۴۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، صفحہ۳۲۹،باب۹۳۔

۵۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں،جلد۱،صفحہ۱۷۵،۱۷۶درشمارہ۷۱۲۔

۶۔ ابن ماجہ قزوینی اپنی کتاب میں،جلد۱،صفحہ۵۲،حدیث۱۴۵۔

۷۔ متقی ہندی، کنزالعمال ،ج۱۲،صفحہ۹۷(موسسة الرسالہ،بیروت،اشاعت پنجم)۔

۱۰۸

بتیسویں روایت

علی سے دُوری پیغمبر اکرم سے دُوری ہے

عَنْ اَبِیْ ذَرْ قٰالَ: قٰالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم یٰاعَلِیُّ مَنْ فٰارَقَنِی فَقَدْ فٰارَقَ اللّٰهَ وَمَنْ فٰارَقَکَ یٰاعَلِیُّ فَقَدْ فٰارَقَنِی ۔

ترجمہ

”حضرت ابوذرغفاری کہتے ہیں کہ رسول خدانے فرمایا:’یا علی ! جو کوئی مجھ سے جدا ہوا، وہ خدا سے جدا ہوا اور جو تم سے جدا ہوا، وہ بالتحقیق مجھ سے جدا ہوا‘۔“

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ حاکم، المستدرک میں،جلد۳،صفحہ۱۲۴،۱۲۶۔

۲۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں،جلد۲،صفحہ۴۹،روایت۲۷۷۹۔

۳۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة ،صفحہ۳۶۴(باب آیات قرآن جو علی کی شان

میں نازل ہوئیں)۔

۴۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ،باب شرح حال امام علی ،جلد۲،صفحہ۲۶۸،حدیث۷۸۹۔

۵۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۴۴،صفحہ۱۸۹۔

۶۔ متقی ہندی، کتاب کنزالعمال،جلد۱۱،صفحہ

۱۰۹

تینتیسویں روایت

محبان علی سعید و کامیاب ہیں اوردشمنان علی پر خدا کا غضب ہے

عَنْ اَبِیْ مَرْیَمَ الثَّقَفِیْ،سَمِعْتُ عَمَّارِ بْنِ یٰاسِر،سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم یَقُوْلُ لِعَلِیٍّ: یاعَلِیُّ طُوْبٰی لِمَنْ اَحَبَّکَ وَصَدَّقَ فِیْکَ وَوَیْلٌ لِمَنْ اَبْغَضَکَ وَکَذَّبَ فِیْکَ ۔

ترجمہ

”ابی مریم ثقفی سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے عمار بن یاسر سے سنا،عمار بن یاسر کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ رسول اللہ نے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا:’یا علی !سعادت مند ہے وہ شخص جس نے تم سے محبت کی اور تمہاری تصدیق کی اور حیف ہے اُس شخص پر جس نے تم سے بغض رکھا اور تمہاری نفی کی‘۔“

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ حاکم، المستدرک میں،جلد۳،صفحہ۱۳۵۔

۲۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ،جلد۷،صفحہ۳۵۶۔

۳۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة،صفحہ۲۵۲۔

۴۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں، جلد۳،صفحہ۱۱۸۔

۵۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق میں،باب حال امام علی ،جلد۲،صفحہ۲۱۱،حدیث۷۰۵۔

۶۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں،صفحہ۱۹۲،باب۴۶۔

۷۔ متقی ہندی، کنزالعمال ، ج۱۱،ص۶۲۳(موسسة الرسالہ، بیروت،اشاعت پنجم)

۱۱۰

چونتیسویں روایت

علی دنیا و آخرت میں رسول خداکے بھائی ہیں

عَنْ اِبْنِ عمراَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم قٰالَ لِعَلیٍ:اَنْتَ أَخِیْ فِی الدُّ نْیَاوَالْآخِرَة ۔

ترجمہ روایت

”ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے علی علیہ السلام سے فرمایا کہ یا علی ! تم اس دنیا میں اور آخرت میں بھی میرے بھائی ہو“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ذہبی،کتاب میزان الاعتدال میں،جلد۱،صفحہ۴۲۱،شمارہ۱۵۵۲۔

۲۔ سیوطی، تاریخ الخلفاء میں،صفحہ۱۷۰۔

۳۔ ابی عمر یوسف بن عبداللہ ،’استیعاب ‘،ج۳،ص۱۰۹۹،روایت۱۸۵۵کے تسلسل میں

۴۔ ابن کثیر کتاب البدایة والنہایہ میں،جلد۷،صفحہ۳۳۶،باب فضائل علی علیہ السلام۔

۵۔ متقی ہندی،کنزالعمال ،ج۱۱،ص۵۹۸(موسسة الرسالہ،بیروت،اشاعت پنجم)

پینتیسویں روایت

علی محبوب خدا ورسول ہیں اورمشکلوں کا حل اُن کے پاس ہے

عَنِ النَّبِی صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم قٰالَ یَوْمَ الْخَیْبَرِ:

لَاُعْطِیَنَّ الرّٰایَةَ غَدًارَجُلاً یُحِبُّ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهُ وَیُحِبُّهُ اللّٰهُ وَرَسُوْلُهُ لَیْسَ بِفَرّٰارٍ،یَفْتَحُ اللّٰهُ عَلٰی یَدَیْهِ(فَبَعَثَ اِلٰی عَلِیٍ فَاَعطٰاهُ الرّٰایةَ)

ترجمہ

”پیغمبر اکرم نے خیبر کے روز فرمایا کہ کل میں عَلَم اُس کو دوں گا جو خدا اور رسول کو دوست رکھتاہوگا اور خداورسول بھی اُسے دوست رکھتے ہوں گے۔وہ(میدان جنگ سے) بھاگنے والا نہیں ہوگا اور خدا اُس کے ہاتھ پر فتح عطا فرمائے گا(اگلے روز علی علیہ السلام کو پرچم عطافرمایا)“۔

۱۱۱

بہت سی روایات جو اس ضمن میں موجود ہیں، اُن سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اُس دن(روز فتح خیبر) شروع میں دوسرے سردار اس قلعہ کو فتح کرنے کیلئے گئے لیکن کامیاب نہ ہوسکے ۔پس رسول خدا نے علی علیہ السلام کو اس کام کیلئے منتخب فرمایا۔ علی علیہ السلام کے جانے پر اور درخیبر کے اکھاڑنے پر یقینی فتح نصیب ہوئی۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابی عمر یوسف بن عبداللہ، کتاب استیعاب میں،جلد۳،صفحہ۱۰۹۹،روایت۱۸۵۵۔

۲۔ حافظ ابی نعیم،حلیة الاولیاء میں،جلد۱،صفحہ۶۲۔

۳۔ ابن کثیر ،کتاب البدایہ والنہایہ میں،جلد۷،صفحہ۳۳۷۔

۴۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۱۴،صفحہ۹۸میں۔

۵۔ سیوطی، تاریخ الخلفاء میں،صفحہ۱۶۸۔

۶۔ بلاذری، کتاب انساب الاشراف میں،جلد۱،صفحہ۹۴،حدیث۱۲۔

۷۔ بخاری ،صحیح بخاری میں،جلد۵،صفحہ۷۹،حدیث۲۲۰،باب فضائل اصحاب النبی۔

۸۔ ابن ماجہ اپنی کتاب میں، جلد۱،صفحہ۴۳،حدیث۱۱۷۔

۹۔ متقی ہندی، کنزالعمال ،ج۱۳،ص۱۲۱(موسسة الرسالہ،بیروت،اشاعت پنجم)

۱۱۲

چھتیسویں روایت

علی ہادی و مہدی ہیں اوراُن کا راستہ ہی صراط مستقیم ہے

عَنْ حذیفة،قٰالَ:قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم اِنْ وَلُّواعَلِیاً فَهٰادِیَاً مَهْدِیَاً(وَجَاءَ فِی روایةٍ اُخْریٰ اِنَّه قٰال صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم)اِنْ تُوَلُّوْاعَلِیاً وَجَدْ تُمُوْهُ هٰادِیاً مَهْدِیاً یَسْلُکُ بِکُمْ عَلَی الطَّرِیْقِ الْمُسْتَقِیْمِ ۔

”حذیفہ روایت کرتے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم نے ولایت اور سرداری علی ابن ابی طالب علیہما السلام کو قبول کیا(تو جان لو) کہ علی ہدایت کرنے والے ہیں اور خود ہدایت یافتہ ہیں اور دوسری روایت میں آیا ہے کہ پیغمبر اسلام نے فرمایا کہ اگر تم ولایت علی کو قبول کرو تو تم اُس کو ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتہ پاؤ گے اور وہ تمہیں صراط مستقیم پر چلانے والاہے“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عمر یوسف بن عبداللہ، استیعاب ،ج۳،ص۱۱۱۴،روایت۱۸۵۵کا تسلسل۔

۲۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق ، باب شرح حال امام علی ،جلد۳،صفحہ۶۸،حدیث۱۱۱۰۔

۳۔ حافظ ابونعیم، کتاب حلیة الاولیاء میں،جلد۱،صفحہ۶۴۔

۴۔ ابن کثیر،کتاب البدایہ والنہایہ میں،جلد۷،صفحہ۳۶۱(آخر باب فضائل علی )۔

۵ ۔ بلاذری، انساب الاشراف،ج۲،صفحہ۱۰۲،حدیث۳۴(اشاعت اوّل،بیروت)۔

۶۔ خطیب، تاریخ بغداد، باب شرح حال ابی الصلت الھروی،ج۱۱،ص۴۷،

شمارہ۵۷۲۸۔

۷۔ حاکم، المستدرک میں،جلد۳،صفحہ۱۴۲،باب فضائل علی علیہ السلام۔

۸۔ متقی ہندی، کنزالعمال ،ج۱۱،ص۶۱۲(موسسة الرسالہ، بیروت،اشاعت پنجم)

۱۱۳

سینتیسویں روایت

پیغمبراکرم کا علی و فاطمہ کے گھر پر آیہ تطہیر کا پڑھنا

عَنْ اَبِی الْحَمْرَاء قٰالَ أَ قَمْتُ بِالْمَدِ یْنَةِ سَبْعَةَ اَشْهُرٍ کَیَوْمٍ وَاحِدٍ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم یَجِی کُلَّ غَدَاةٍ فَیَقُوْمُ عَلٰی بٰابِ فٰاطِمَةَ یَقُولُ:اَلصَّلَاة ”اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَیُطَهِّرَکُمْ تَطْهِیْراً ۔(احزاب:۳۳)

”ابی الحمراء سے روایت کی گئی ہے ،وہ کہتے ہیں کہ میں سات ماہ تک متواتر مدینہ میں قیام پذیر رہا(اور اس چیز کا مشاہدہ کرتا رہا)۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہرروز صبح تشریف لاتے اور خانہ سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا پر رُکتے اور فرماتے”الصَّلاة“اور پھر فرماتے:’اے اہل بیت ! سوائے اس کے نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم سے ہر قسم کے رجس کو دور رکھے اور تم کو ایسا پاک کردے جیسا کہ پاک کرنے کا حق ہے‘۔“

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر ،تاریخ دمشق ،باب شرح حال امیر المومنین ،ج۱،حدیث۳۲۰تا۳۲۲۔

۲۔ بلاذری،انساب الاشراف ،ج۲،ص۱۵۷،۲۱۵اور اشاعت بیروت،صفحہ۱۰۴۔

۳۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۶۲،صفحہ۲۴۲۔

۴۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، باب۵،صفحہ۵۱۔

۵۔ حاکم، المستدرک میں،جلد۳،صفحہ۱۵۸۔

۶۔ ابن کثیر اپنی تفسیر میں،جلد۳،صفحہ۴۸۳،آیہ تطہیر کے ذیل میں۔

۷۔ متقی ہندی، کنز العمال ،ج۱۳،ص۶۴۶(موسسة الرسالہ،بیروت،اشاعت پنجم)

۱۱۴

اڑہتیسویں روایت

جس نے علی کو تکلیف پہنچائی اُس نے گویا پیغمبر کو تکلیف پہنچائی

عَنْ عَمْروبْنِ شٰاسٍ اَنَّه سَمِعَ النَّبِیَّ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم یَقُوْلُ: مَنْ آذیٰ عَلِیّاً فَقَدْ آذانِیْ ۔

ترجمہ

”عمروبن شاس روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ آپ نے فرمایا کہ جس کسی نے علی کو اذیت پہنچائی، اُس نے گویا مجھے اذیت پہنچائی“۔

نوٹ یہی روایت کتاب استیعاب میں بہتر طور پراور تفصیل سے بیان کی گئی ہے یعنی پیغمبر اسلام نے فرمایا:

مَنْ اَحَبَّ عَلِیّاً فَقَدْ اَحَبَّنِیْ وَمَنْ اَبْغَضَ عَلِیّاً فَقَدْ اَبْغَضَنِیْ وَمَنْ آذیٰ عَلِیّاً فَقَدْ آذَانِیْ وَمَنْ آذَانِیْ فَقَدْ آذَی اللّٰه ۔

ترجمہ

”جس کسی نے علی علیہ السلام سے محبت کی، اُس نے گویا مجھ سے محبت کی اور جس کسی نے علی علیہ السلام سے بغض رکھا، اُس نے گویا مجھ سے بغض رکھا اور جس کسی نے علی کو اذیت پہنچائی،اُس نے گویا مجھے اذیت پہنچائی اور جس کسی نے مجھے اذیت پہنچائی، اُس نے گویا اللہ تعالیٰ کو اذیت پہنچائی“۔

۱۱۵

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق، باب شرح حال امام علی ،جلد۱،صفحہ۳۸۸،حدیث۴۹۵

(شرح محمودی)۔

۲۔ حاکم، المستدرک میں،جلد۳،صفحہ۱۲۲۔

۳۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی،ینابیع المودة،باب مناقب سبعون،صفحہ۲۷۵،حدیث۹۔

۴۔ احمد بن حنبل،المسند،حدیث بعنوان”حدیث عمروبن شاس الاسلمی“،جلد۳،صفحہ

۴۸۳،اشاعت اوّل۔

۵۔ ابی عمر یوسف بن عبداللہ ،استیعاب ،ج۳،ص۱۱۰۱،روایت۱۸۵۵اور صفحہ۱۱۸۳

۶۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں،باب۶۸،صفحہ۲۷۶۔

۷ بلاذری، انساب الاشراف ، حدیث۱۴۷،ج۲،ص۱۴۶،اشاعت بیروت،اوّل۔

۸۔ سیوطی، کتاب تاریخ الخلفاء میں،صفحہ۱۷۲۔

۹۔ متقی ہندی،کنزالعمال ، ج۱۱،صفحہ۶۰۱(موسسة الرسالہ، بیروت، اشاعت پنجم)

اُنتالیسویں روایت

زندگی اور موت میں رسول کے ساتھ اورجنت میں رسول کے ہمراہ ہونا ،یہ سب علی کی ولایت کے اقرار کے ساتھ مشروط ہیں

عَنْ زَیْد اِبنِ اَرْقَمْ قٰالَ،قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم مَنْ یُرِیْدُ اَنْ یَحْیٰی حَیٰاتِیْ وَیَمُوْتَ مَوْتِیْ وَیَسْکُنَ جَنَّةَ الْخُلْدِالَّتِیْ وَعَدَنِیْ رَبِّیْ،فَلْیَتَوَلِّ عَلَیَّ ابنَ اَبِیْ طَالِب فَاِنَّه لَنْ یُخْرِجَکُمْ مِنْ هُدیً وَلَنْ یُدْخِلَکُمْ فِی ضَلٰا لَةٍ ۔

۱۱۶

ترجمہ

”زید بن ارقم سے روایت ہے ،وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جوکوئی بھی یہ چاہتا ہے کہ اُس کی زندگی اور موت میری نسبت سے منسلک رہے اور وہ جنت جس کا پروردگار نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے،اُسے نصیب ہو، اُس کو چاہئے کہ علی ابن ابی طالب علیہما السلام کو دوست رکھے کیونکہ وہ یقینا تمہیں ہدایت کے راستہ سے ہٹنے نہیں دیں گے اور یقینا گمراہی میں پڑنے نہیں دیں گے“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ حاکم، المستدرک میں، جلد۳،صفحہ۱۲۸۔

۲۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب۴۳،صفحہ۱۴۹،۱۵۰۔

۳۔ حافظ ابی نعیم، کتاب حلیة الاولیاء،جلد۱(صفحہ۸۶)۔

۴۔ متقی ہندی،کنزالعمال،ج۱۱،ص۶۱۱(موسسة الرسالہ،بیروت ، اشاعت پنجم)

چالیسویں روایت

پیغمبر کا علی کی شہادت کی خبر دینااورآپ کے قاتل کو سب سے زیادہ شقی القلب قرار دینا

عَنْ عُثْمٰانَ ابْنِ صُهَیْبٍ،عَنْ اَبِیْهِ قٰالَ:قٰالَ عَلِیٌ قٰالَ لِی رَسُولُ اللّٰه مَنْ اَشْقَی الْاَوَّلِیْن؟قُلْتُ:عٰاقِرُالْنّٰاقِةِقٰالَ صَدَ قْتَ،فَمَنْ اَشْقَی الآخِرِیْنَ؟ قُلْتُ لَاعِلْمَ لِی رَسُوْلُ اللّٰهِ قٰالَ الَّذِیْ یَضْرِبُکَ عَلٰی هٰذِهِ وَاَشَارَ بِیَدِهِ اِلٰی یٰافُوْخِهِ وَکَانَ(عَلِیٌ)یَقُوْلُ:وَدَدْتُ اَنَّه قَدِانْبَعَثَ اَشْقٰاکُمْ فَخَضِبَ هٰذِهِ مِنْ هٰذِهِیَعْنِی لِحْیَتَهُ مِنْ دَمِ رَأسِهِ

۱۱۷

ترجمہ

”عثمان بن صہیب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ’علی علیہ السلام نے فرمایا کہ رسول خدا نے مجھ سے فرمایا کہ پہلے آنے والوں میں بدبخت ترین شخص کون ہے؟ میں نے عرض کی کہ ناقہ صالح کو کاٹنے والا۔ آپ نے فرمایا:یا علی ! تم نے سچ کہا،اور آخرمیں آنے والوں میں بدبخت ترین شخص کون ہے؟ میں نے عرض کیا:یا رسول اللہ! میں نہیں جانتا۔ پھر آپ نے فرمایا کہ جوکوئی تمہارے سر پرمارے گا اور اپنے ہاتھ سے علی کے سر کی طرف اشارہ کیا۔ علی ساتھ یہ بھی کہہ رہے تھے کہ میں اس چیز کو پسند کرتا ہوں کہ شقی ترین شخص اُٹھے اور میری ریش کو میرے سر کے خون سے خضاب کرے“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق ، باب شرح حال علی ،جلد۳،صفحہ۲۸۲،حدیث۱۳۷۱۔

۲۔ ابن کثیر،کتاب البدایہ والنہایہ میں،جلد۷،صفحہ۳۲۴۔

۳۔ ہیثمی،کتاب مجمع الزوائد میں،جلد۹،صفحہ۱۳۶۔

۴۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودةمیں، باب۵۹،صفحہ۲۱۶اور۳۳۹۔

۵۔ متقی ہندی،کنزالعمال ،ج۱۳،ص۱۹۰(موسسة الرسالہ، بیروت، اشاعت پنجم)

۶۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، صفحہ۴۶۳۔

۷۔ سیوطی ،تاریخ الخلفاء میں،صفحہ۱۷۳۔

۸۔ خطیب، تاریخ بغداد میں،جلد۱،صفحہ۱۳۵(باب حال علی ،شمارہ۱)اور دوسرے۔

۹۔ اس ضمن میں بہت سی روایات موجود ہیں۔منجملہ روایت ابی رافع کہ وہ کہتے ہیں کہ

پیغمبر اسلام نے علی علیہ السلام سے فرمایا:”اَنْتَ تَقْتَلُ عَلٰی سُنَّتِی “۔”یا علی ! تم

میری سنت اور روش پر قتل کئے جاؤگے“۔ابن عساکر ،تاریخ دمشق میں، باب شرح

حال امام علی ،جلد۳،ص۲۶۹،حدیث۱۳۴۷اور دوسرے۔

۱۱۸

فضائل علی علیہ السلام روایات کی نظر میں

(ا)۔عَنْ ابنِ عباس قٰالَ:قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ لَوْ اَنَّ الرَّیَاضَ اَقْلَامٌ وَالبَحْرَ مِدَادٌ وَالْجِنَّ حُسَّابٌ وَالْاِنْسَ کُتَّابٌ مٰااَحْصَوْافَضٰائِلَ عَلِی ۔

”پیغمبر اکرم نے فرمایا:’اگر تمام درخت قلم بن جائیں اور تمام سمندر سیاہی بن جائیں اور تمام جن حساب کرنے والے بن جائیں، تمام انسان لکھنے والے بن جائیں تو یہ سب مل کر بھی علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے فضائل شمار نہیں کرسکیں گے“۔

حوالہ جات

۱۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب ،باب۶۲،صفحہ۲۵۱۔

۲۔ شیخ سلیمان قندوزی،ینابیع المودة، باب مناقب السبعون،صفحہ۲۸۶،حدیث۷۰۔

(ب)۔عَن انس بن مٰالِک،اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم قٰالَ لِعَلِیٍّ:اَنْتَ تُبَیِّنُ لِاُمَّتِی مَااخْتَلَفُوْا فِیْهِ بَعْدِی ۔

”انس بن مالک سے روایت کی گئی ہے کہ پیغمبر اسلام نے علی علیہ السلام سے فرمایا کہ تم میری اُمت کے لئے اُس چیزکوبیان کرنے والے (واضح کرنے والے)ہو جس میں میری اُمت میرے بعد اختلاف کرے گی“۔

حوالہ جات

۱۔ حاکم، المستدرک میں،جلد۳،صفحہ۱۲۲۔

۲۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب حال امام ج۲،ص۴۸۶،حدیث۱۰۰۵شرح محمودی

۱۱۹

(ج)۔قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم اَنَاالشَّجَرَةُ وَفَاطِمَةُ فَرْعُهَاوَعَلِیٌ لِقٰاحُهٰا وَالْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ ثَمَرَتُهَا وَشِیْعَتُنَاوَرَقُهَاوَاَصْلُ الشَّجَرَةِ فِیْ جَنَّةِ عَدْنٍ وَسَائِرُذٰالِکَ فِی سَائِرِالْجَنَّةِ ۔

”رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری مثال ایک درخت کی سی ہے اور فاطمہ سلام اللہ علیہا اُس کی شاخ ہیں اور علی علیہ السلام اس درخت کو باردارکرنے والے ہیں۔حسن علیہ السلام اور حسین علیہ السلام اس کے پھل ہیں اور ہمارے شیعہ اس کے پتے ہیں ۔ اس درخت کی جڑ جنت عدن میں ہے اور بقیہ حصہ جنت میں ہے“۔

حوالہ جات

۱۔ حاکم، المستدرک میں،جلد۳،صفحہ۱۶۰۔

۲۔ ذہبی، میزان الاعتدال میں،جلد۱،صفحہ۵۰۵،شمارہ۱۸۹۶اور دوسرے۔

(د) عَنْ جٰابِرٍ:أَمَرَنَارَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم اَنْ نَعْرِضَ اَوْلٰادَنٰا عَلٰی حُبِّ عَلِی ابنِ اَبِیْ طَالِبْ

”جابر کہتے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ اپنی اولاد کو امام علی علیہ السلام کی دوستی سے پرکھئے“(تاکہ اُن کے حلال زادہ ہونے کی تصدیق ہوسکے)۔

حوالہ جات

۱۔ ذہبی، میزان الاعتدال میں،جلد۱،صفحہ۵۰۹،شمارہ۱۹۰۴۔

۲۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق ،باب شرح حال امام علی ،ج۲،ص۲۲۵،حدیث شمارہ۷۳۰

۱۲۰