آفتاب ولایت

آفتاب ولایت0%

آفتاب ولایت مؤلف:
زمرہ جات: امیر المومنین(علیہ السلام)
صفحے: 272

آفتاب ولایت

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: علی شیر حیدری
زمرہ جات: صفحے: 272
مشاہدے: 148461
ڈاؤنلوڈ: 4736

تبصرے:

آفتاب ولایت
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 272 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 148461 / ڈاؤنلوڈ: 4736
سائز سائز سائز
آفتاب ولایت

آفتاب ولایت

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

۷۔ بہیقی، کتاب السنن الکبریٰ، جلد۷،صفحہ۶۵۔

۸۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی،ینابیع المودة، باب مناقب السبعون ، ص۲۷۵،حدیث۱۱اور باب۱۷،صفحہ۹۹۔

۹۔ محب الدین طبری، کتاب ذخائر العقبی،صفحہ۱۰۲۔

۱۰۔ ابن حجر،کتاب فتح الباری،جلد۸،صفحہ۱۵۔

۱۱۔ متقی ہندی، کتاب کنزل العمال،جلد۱۱،صفحہ۵۹۸و۶۱۷،اشاعت بیروت۔

۱۲۔ احمد بن حنبل، کتاب المسند،جلد۱،صفحہ۱۷۵۔

۱۳۔ ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ،جلد۹،صفحہ۱۷۳۔

۱۴۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں ، جلد۹،صفحہ۱۱۵۔

ساتویں روایت

علی کا مقام و منزلت

عَنْ اِبْنِ عباس، عَنِ النَّبِی قٰالَ لِاُمِّ سَلَمَة:یَااُمِّ سَلَمَةَ اِنَّ عَلِیًّا لَحْمُهُ مِنْ لَحْمِیْ وَدَمُهُ مِنْ دَمِیْ وَهُوَ بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی اِلَّا اَنَّهُ لَا نَبِیَّ بَعْدِی ۔

حدیث منزلت امام علی علیہ السلام ایک نہایت ہی اہم اور معتبر ترین حدیث پیغمبر اسلام ہے جو حضرت علی علیہ السلام کی شان ،مقام عالی اور منزلت کا پتہ دیتی ہے۔ البتہ یہ حدیث کئی اور ذرائع اور مختلف طریقوں سے بھی بیان کی جاتی ہے۔ مندرجہ بالا حدیث میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جناب اُم سلمہ سے مخاطب ہیں۔ لیکن ابوہریرہ سے یہ روایت(اس روایت کو ابن عساکر نے ترجمہ تاریخ دمشق ،جلد۱،حدیث۴۱۲میں اس طرح نقل کیا ہے)اس طرح سے منقول ہے:

اِنَّ النَّبی قٰالَ بِعَلِیٍّ عَلَیْهِ السَّلَام: یَاعَلِیُّ اَنْتَ بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی اِلَّا النَّبُوَّةَ ۔

”پیغمبر اسلام نے حضرت علی علیہ السلام سے ارشاد فرمایا:’یا علی ! آپ کی نسبت مجھ سے ایسی ہے جیسی ہارون کی موسیٰ علیہ السلام سے تھی، سوائے نبوت کے“۔

۸۱

ترجمہ

”ابن عباس سے روایت کی گئی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جناب اُم سلمہ سے فرمایا :’اے اُم سلمہ! بے شک علی کا گوشت میرا گوشت ہے، علی کا خون میرا خون ہے اور اُس کی نسبت محمد سے ایسی ہے جیسی ہارون کی موسیٰ سے تھی سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئیگا“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق،شرح حال امام علی ، جلد۱،حدیث۴۰۶،۳۳۶سے لے کر۴۵۶تک۔

۲۔ احمد بن حنبل، مسند سعد بن ابی وقاص ، جلد۱،صفحہ۱۷۷،۱۸۹اورنیز الفضائل میں،حدیث۷۹،۸۰۔

۳۔ ابن ماجہ قزوینی اپنی کتاب میں، جلد۱،صفحہ۴۲،حدیث ۱۱۵۔

۴۔ بخاری،صحیح بخاری میں،جلد۵،صفحہ۸۱،حدیث۲۲۵(فضائل اصحاب النبی )۔

۵۔ ابی عمریوسف بن عبداللہ، استیعاب ،ج۳،ص۱۰۹۷اورروایت۱۸۵۵کے ضمن میں

۶۔ ابونعیم، کتاب حلیة الاولیاء ، جلد۷،صفحہ۱۹۴۔

۷۔ بلاذری، کتاب انصاب الاشراف، ج۲،ص۹۵،حدیث۱۵،اشاعت اوّل بیروت

۸۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب۶،صفحہ۵۶،۱۵۳۔

۹۔ ابن مغازلی،کتاب مناقب میں،حدیث۴۰،۵۰،صفحہ۳۳۔

۱۰۔ حاکم، المستدرک میں، جلد۳،صفحہ۱۰۸۔

۱۱۔ ابن کثیر،کتاب البدایہ والنہایہ ،جلد۸،صفحہ۷۷۔

۱۲۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۳۷،صفحہ۱۶۷۔

۱۳۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں، جلد۲،صفحہ۳،حدیث۲۵۸۶۔

۱۴۔ حافظ الحسکانی، کتاب شواہد التنزیل میں، حدیث۶۵۶۔

۱۵۔ سیوطی،کتاب اللئالی المصنوعة،جلد۱،صفحہ۱۷۷،اشاعت اوّل۔

۱۶۔ ابن حجر عسقلانی،کتاب لسان المیزان میں، جلد۲،صفحہ۳۲۴۔

۸۲

آٹھویں روایت

حدیث ولایت اور مقام علی

عَنْ عَمْروذی مَرَّ عَنْ عَلی اَنَّ النَّبِی صلی اللّٰه علیه وآله وسلَّم قٰالَ: مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاهُ، اَلَّلهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَعَادِ مَنْ عٰادٰاهُ

حدیث ولایت بھی ایک اہم ترین حدیث ہے جو شان علی اور مقام علی کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ حدیث بھی مختلف ذرائع اور مختلف انداز میں بیان کی گئی ہے لیکن اصل مفہوم وہی ہے۔

”عمروذی حضرت علی علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم نے فرمایا کہ جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے۔ پروردگار! تو اُس کودوست رکھ جو علی علیہ السلام کو دوست رکھے اور تو اُس کو دشمن رکھ جو علی علیہ السلام سے دشمنی رکھے“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حال امام علی ، جلد۲،ص۳۰،حدیث۵۳۲۔

۲۔ احمد بن حنبل ،المسند،جلد۴،ص۲۸۱،حدیث۱۲،جلد۱،ص۲۵۰،حدیث۹۵۰،۹۶۱،۹۶۴۔

۳۔ حاکم،المستدرک میں، حدیث۸،باب مناقب علی ،،جلد۳،صفحہ۱۱۰اور۱۱۶۔

۴۔ سیوطی، تفسیرالدرالمنثور،جلد۲،صفحہ۳۲۷اوردوسری اشاعت جلد۵،صفحہ۱۸۰اورتاریخ الخلفاء صفحہ۱۶۹۔

۵۔ ابن مغازلی، مناقب میں، حدیث۳۶،صفحہ۱۸،۲۴،۲۶،اشاعت اوّل۔

۶۔ ہیثمی،کتاب مجمع الزوائد میں، جلد۹،صفحہ۱۰۵،۱۰۸اور۱۶۴۔

۷۔ ابن ماجہ سنن میں،جلد۱،صفحہ۴۳،حدیث۱۱۶۔

۸۔ ابن عمر یوسف بن عبداللہ ،استیعاب ، ج۳،ص۱۰۹۹،روایت۱۸۵۵کے ضمن میں

۹۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ میں،جلد۷،صفحہ۳۳۵،۳۴۴،۳۶۶۔

۱۰۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، باب۴،صفحہ۳۳۔

۸۳

۱۱ خطیب”حال یحییٰ بن محمد ابی عمرالاخباری“،شمارہ۷۵۴۵،کتاب تاریخ بغداد میں،جلد۱۴،صفحہ۲۳۶۔

۱۲۔ بلاذری، کتاب انساب الاشراف میں،جلد۲،صفحہ۱۰۸،اشاعت اوّل،حدیث۴۵اور باب شرح حال امیر المومنین علیہ السلام میں۔

۱۳۔ گنجی شافعی،کتاب کفایة الطالب میں، باب۱،صفحہ۵۸۔

۱۴۔ نسائی، کتاب الخصائص میں، حدیث۸،صفحہ۴۷اورحدیث۷۵،صفحہ۹۴۔

۱۵۔ ابن اثیر، کتاب اسدالغابہ میں ،جلد۴،صفحہ۲۷اور ج۳،ص۳۲۱اورج۲،ص۳۹۷

۱۶۔ ترمذی اپنی کتاب صحیح میں، حدیث۳۷۱۲،جلد۵،صفحہ۶۳۲،۶۳۳۔

نویں روایت

علی کی محبت جہنم سے بچاؤاور جنت میں داخلے کی ضمانت ہے

عَنْ اِبْنِ عباس،قٰالَ: قُلْتُ لِنَّبِی صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ یَارَسُوْلَ اللّٰهِ هَلْ لِلنَّارِ جَوازٌ؟قٰالَ نَعَمْ قُلْتُ وَمَاهُوَ؟ قٰالَ حُبُّ علیِّ ۔

ترجمہ

”ابن عباس سے روایت ہے کہ انہوں نے پیغمبر اسلام سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! کیا جہنم سے عبور کیلئے کوئی جواز یا پروانہ ہے؟ پیغمبر اسلام نے فرمایا:’ہاں‘۔ میں نے پھر عرض کیا کہ وہ کیا ہے؟آپ نے فرمایا:’علی سے محبت‘۔“

اس طرح کی دوسری مشابہ حدیث بھی ابن عباس سے روایت کی گئی ہے:

عَنْ ابنِ عباس قٰالَ: قٰالَ رَسُوْل اللّٰه صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ: علیٌ یَوْمَ الْقِیٰامَةِ عَلَی الْحَوْضِ لَایَدْخِلُ الْجَنَّةَ اِلَّا مَنْ جَاءَ بِجَوَازمِنْ عَلِیِّ ابْنِ اَبِی طَالِب ۔

ترجمہ روایت

”ابن عباس سے روایت ہے کہ پیغمبر اسلام نے فرمایا کہ علی علیہ السلام قیامت کے دن حوض کوثر پر ہوں گے اور کوئی بھی جنت میں داخل نہ ہوسکے گا مگر جس کے پاس علی علیہ السلام کی جانب سے پروانہ ہوگا“۔

۸۴

حوالہ جات روایت ہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق میں،باب حال علی ،جلد۲،صفحہ۱۰۴،حدیث۶۰۸اورجلد۲

صفحہ۲۴۳،حدیث۷۵۳۔

۲۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث۱۵۶،صفحہ۱۱۹،۱۳۱اور۲۴۲۔

۳۔ شیخ سلیمان قندوزی ، کتاب ینابیع المودة، باب۵۶،ص۲۱۱اور باب۳۷،ص۱۳۳،

۲۴۵،۳۰۱۔

۴۔ سیوطی، اللئالی المصنوعة ، جلد۱،صفحہ۱۹۷،اشاعت اوّل(آخر مناقب علی )۔

۵۔ محب الدین طبری، کتاب ریاض النضرةمیں،جلد۲،صفحہ۱۷۷،۲۱۱اور۲۴۴۔

دسویں روایت

قیامت کے روز حُب علی اور حُب اہل بیت کے بارے میں سوال کیا جائے گا

عَنْ اَبِی ذَر قٰالَ:قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ لَا تَزُوْلُ قَدَمٰا اِبْنِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیٰامَةِ حَتّیٰ یُسْأَلَ عَنْ اَرْبَعٍ،عَنْ عِلْمِه مٰا عَمِلَ بِه،وَعَنْ مٰااکْتَسَبَهُ،وَفِیْمٰااَنْفَقَهُ،وَعَنْ حُبِّ اَهْلِ الْبَیْتِ فَقِیْلَ یٰا رَسُوْلَ اللّٰهِ،وَمَنْ هُمْ؟ فَأَوْمَأَ بِیَدِهِ اِلٰی عَلِیِّ ۔

”ابوذر روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن کوئی انسان اپنا قدم نہ اٹھاسکے گا جب تک اُس سے چار سوال نہ کئے جائیں گے:

اُس کے علم کے بارے میں کہ کس طرح اُس نے عمل کیا؟

اُس کی دولت کے بارے میں کہ کہاں سے کمائی؟

وہ دولت کہاں خرچ کی؟

اہل بیت سے دوستی کے بارے میں۔

۸۵

عرض کیا گیا :’یا رسول اللہ! آپ کے اہل بیت کون ہیں؟آپ نے اپنے ہاتھ سے علی علیہ السلام کی طرف اشارہ کیا اور کہا:علی ابن ابی طالب علیہ السلام‘۔“

حوالہ جات روایت، اہل سنت کی کتب سے

۱۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۹۱۱،صفحہ۳۲۴۔

۲۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق ،باب حال امیر المومنین ،،جلد۲،ص۱۵۹،حدیث۶۴۴۔

۳۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة،باب۳۲،ص۱۲۴،باب۳۷ص۱۳۳،۲۷۱

۴۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد۱۰،صفحہ۳۲۶۔

۵ ۔ ابن مغازلی، حدیث۱۵۷،مناقب میں صفحہ۱۲۰،اشاعت اوّل۔

۶۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین میں، حدیث۵۷۴،باب۶۲۔

۷۔ خوارزمی، کتاب مقتل میں،جلد۱،باب۴،صفحہ۴۲،اشاعت اوّل۔

یارہویں روایت

علی سے اللہ اور اُس کے رسول محبت کرتے ہیں

عَنْ دٰاودبنِ علیِّ بْنِ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عباس، عَنْ اَبِیْهِ عَنْ جَدِّه ابنِ عباس قٰالَ: اُتِیَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ بِطٰائِرِ فَقَالَ: اَلَّلهُمَّ اِئْتِنِیْ بِرَجُلٍ یُحِبُّهُ اللّٰهُ وَرَسُوْلُهُ،فَجٰاءَ عَلِیٌّ فَقٰالَ: اَلَّلهُمَّ وٰالِ ۔

ترجمہ

”ابن عباس کہتے ہیں کہ ایک دن پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک مرغ بطور طعام پیش کیا گیا۔ آپ نے دعافرمائی کہ پروردگار! ایسے شخص کو میرے پاس بھیج جس کو خدا اور رسول دوست رکھتے ہیں(تاکہ اس کھانے میں میرے ساتھ شریک ہوجائے)۔پس تھوڑی دیر بعد ہی علی وہاں پہنچے ۔ پیغمبر اسلام نے فرمایا:پروردگار! توعلی علیہ السلام کودوست رکھ۔علی پیغمبر اسلام کے ساتھ بیٹھے اور آپ نے پیغمبر کے ساتھ وہ کھانا تناول فرمایا“۔

۸۶

مندرجہ بالا حدیث ایک اہم اور متواتر حدیث ہے جو کتب اہل سنت اور شیعہ میں مختلف صورتوں میں بیان کی گئی ہے۔ ماجراکچھ اس طرح ہے کہ ایک دن پیغمبر خدا کی خدمت میں طعام مرغ پیش کیا گیا۔پیغمبر خدا نے اُس وقت دعا مانگی کہ پروردگار!ایسے شخص کو میرے پاس بھیج دے جس کو خداا و رسول محبوب رکھتے ہوں(تاکہ میرے ساتھ طعام میں شامل ہوسکے)۔کچھ ہی دیر بعد امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام وہاں پہنچے۔ آپ خوش ہوئے۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب حال امیر المومنین ،ج۲،ص۶۳۱،حدیث۶۲۲اورج۲،حدیث۶۰۹تا۶۴۲(شرح محمودی)۔

۲۔ ابن مغازلی، مناقب میں حدیث۱۸۹،صفحہ۱۵۶،اشاعت اوّل۔

۳۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب۸،صفحہ۶۲۔

۴۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ میں،جلد۷،صفحہ۳۵۱اور اس کے بعد۔

۵۔ حاکم، کتاب المستدرک میں جلد۳،صفحہ۱۳۰(باب فضائل علی علیہ السلام)۔

۶۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۳۳،صفحہ۱۴۸۔

۷۔ ذہبی، میزان الاعتدال ، باب شرح حال ابی الہندی،ج۴،صفحہ۵۸۳،شمارہ۱۰۷۰۳اورتاریخ اسلام میں جلد۲،صفحہ۱۹۷۔

۸۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد۹،صفحہ۱۲۵اور جلد۵،صفحہ۱۹۹۔

۹۔ خطیب، تاریخ بغداد ، باب شرح حال طفران بن الحسن بن الفیروزان،ج۹،صفحہ۳۶۹،شمارہ۴۹۴۴۔

۱۰۔ ابو نعیم،حلیة الاولیاء میں،جلد۶،صفحہ۳۳۹۔

۱۱۔ بلاذری، کتاب انساب الاشراف میں، باب شرح حال علی ،حدیث۱۴۰،ج۲،صفحہ

۱۴۲،اشاعت اوّل از بیروت۔

۱۲۔ خوارزمی، کتاب مناقب ، باب ۹،صفحہ۶۴،اشاعت تبریز اور اشاعت دوم ،صفحہ۵۹۔

۱۳۔ ابن اثیر، کتاب اسد الغابہ میں، باب شرح حال امیر المومنین میں،جلد۴،صفحہ۳۰۔

۱۴۔ طبرانی،معجم الکبیر میں، باب مسند انس بن مالک، جلد۱،صفحہ۳۹۔

۱۵۔ نسائی، کتاب الخصائص میں ، حدیث۱۲،صفحہ۵۱۔

۸۷

فضائل امام علی علیہ السلام احادیث کی نظر میں۔ ۱

(حصہ دوم)

بارہویں روایت

حُب علی کے بغیر پیغمبر اسلام سے دوستی کا دعویٰ جھوٹا ہے

عَنْ جابِر قٰالَ: دَخَلَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ وَنَحْنُ فِی الْمَسْجِدِ وَهُوَاَخِذَ بِیَدِ عَلِیٍّ فَقٰالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ،اَلَسْتُمْ زَعَمْتُمْ اَ نَّکُمْ تُحِبُّوْنِیْ؟ قٰالُوا:بَلٰی یَارَسُوْلَ اللّٰهِ قٰالَ: کَذِبَ مَنْ زَعَمَ اَنَّهُ یُحِبُّنِیْ وَیُبْغِضُ هٰذا ۔

”جابر سے روایت ہے کہ پیغمبر اکرم مسجد میں داخل ہوئے اور ہم بھی پہلے سے وہاں موجود تھے۔ آپ نے علی علیہ السلام کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا اور فرمایا:’کیا تم یہ گمان نہیں کرتے کہ تم سب مجھ سے محبت کرتے ہو؟‘ سب نے کہا:’ہاں! یا رسول اللہ‘۔ آپ نے فرمایا کہ اُس نے جھوٹ بولا جو یہ کہتا ہے کہ مجھ(محمد) سے محبت کرتا ہے لیکن اس (علی علیہ السلام) سے بغض رکھتا ہے“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر تاریخ دمشق میں، باب شرح حال امیر المومنین ،ج۲،ص۱۸۵،حدیث

۶۶۴اور اس کے بعد کی احادیث۔

۲۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں، جلد۱،صفحہ۵۳۶،شمارہ۲۰۰۷۔

۳۔ ابن کثیر البدایہ والنہایہ میں، جلد۷،صفحہ۳۵۵،باب فضائل علی علیہ السلام۔

۴۔ حاکم، المستدرک میں، جلد۳،صفحہ۱۳۰۔

۵۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، باب۴،صفحہ۳۱۔

۶۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۸۸،صفحہ۳۱۹۔

۷۔ ابن حجر عسقلانی ، کتاب لسان المیزان میں،جلد۲،صفحہ۱۰۹۔

۸۔ سیوطی، کتاب جامع الصغیر میں،جلد۲،صفحہ۴۷۹۔

۸۸

تیرہویں روایت

محبان علی مومن اور دشمنان علی منافق ہیں

عَنْ زَرِّبْنِ جَیْشٍ قٰالَ سَمِعْتُ عَلِیًّا یَقُوْلُ:وَالَّذِی فَلَقَ الَْحَبَّةَ وَبَرَی النَّسَمَةَ اِنَّهُ لَعَهِدَ النَّبِیُ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ اِلیَّ اَنْ لَا یُحِبُّکَ اِلَّا مُومِنُ،وَلَا یُبْغِضُکَ اِلَّا مُنٰافِقٌ ۔

ترجمہ

”زر بن جیش کہتے ہیں کہ میں نے علی علیہ السلام سے سنا کہ انہوں نے فرمایا کہ مجھے قسم ہے اُس خدا کی جودانہ کو کھولتا ہے اور مخلوق کو وجود میں لاتا ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے عہد کرتے ہوئے فرمایا:’یا علی ! تم سے کوئی محبت نہ رکھے گا مگر سوائے مومن کے اور تم سے کوئی بغض نہیں رکھے گا سوائے منافق کے‘۔“

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ احمد بن حنبل، کتاب المسند، باب مسند علی ،جلد۱،صفحہ۹۵،حدیث۷۳۱اور دوسریاشاعت میں صفحہ۲۰۴اور حدیث۶۴۲،جلد۱،صفحہ۸۴،اشاعت اوّل۔

۲۔ ابن عساکر تاریخ دمشق ، باب شرح حال امیر المومنین ،ج۲،ص۱۹۰،حدیث۶۷۴

۳۔ ابن مغازلی مناقب میں، حدیث۲۲۵،صفحہ۱۹۰،اشاعت اوّل۔

۴۔ خطیب ،تاریخ بغداد میں، شمارہ۷۷۸۵،باب شرح حال ابی علی بن ہشام حربی۔

۵۔ بلا ذری، کتاب انسابُ الاشراف میں، باب شرح حال علی ،حدیث۲۰،ج۲،ص۹۷اورحدیث۱۵۸،صفحہ۱۵۳۔

۶۔ حاکم، المستدرک میں، جلد۳،صفحہ۱۲۹۔

۷۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ میں، جلد۷،صفحہ۳۵۵،باب فضائل علی علیہ السلام۔

۸۔ ابن عمر یوسف بن عبداللہ ، استیعاب میں، جلد۳،صفحہ۱۱۰۰اور روایت۱۸۵۵۔

۹۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۳،صفحہ۶۸۔

۱۰۔ ابن ماجہ قزوینی اپنی کتاب ”سنن“ میں، جلد۱،صفحہ۴۲،حدیث۱۱۴۔

۱۱۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں ،باب۶،صفحہ۵۲اور۲۵۲پر۔

۸۹

چودہویں روایت

علی مسلمانوں کے اور متّقین کے امام ہیں

حَدَّثَنِی عَبْدُاللّٰهِ بْنِ اَسْعَدْبنِ زُرَارة قٰالَ:قٰالَ رسول اللّٰهِ لَیْلَةً اُسْرِیَ بِی اِنْتَهَیْتُ اِلٰی رَبِّی،فَأَوْحٰی اِلیَّ(اَوْاَخْبَرَنِی)فِی عَلِیٍ بثلَاثٍ:اِنَّهُ سَیِّدُالْمُسْلِمِیْنَ وَوَلِیُّ الْمُتَّقِیْنَ وَقَائِدُالْغُرَّالْمُحَجَّلِیْنَ ۔

ترجمہ

”عبداللہ بن اسعد بن زرارہ کہتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ شب معراج جب میں اپنے پروردگار عزّوجلّ کے حضور پیش ہوا تو مجھے حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں تین باتوں کی خبر دی گئی جو یہ ہیں کہ علی مسلمانوں کے سردار ہیں، متقین اور عبادت گزاروں کے امام ہیں اور جن کی پیشانیاں پاکیزگی سے چمک رہی ہیں اُن کے رہبر ہیں“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر تاریخ دمشق ،باب شرح احوال امام ج۲ص۲۵۶حدیث۷۷۲ص۲۵۹

۲۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں ،صفحہ۶۴،شمارہ۲۱۱۔

۳۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث۱۲۶اور۱۴۷،صفحہ۱۰۴۔

۴۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد۹،صفحہ۱۲۱۔

۵۔ حاکم، کتاب المستدرک میں، جلد۳،صفحہ۱۳۸،حدیث۹۹،باب مناقب علی ۔

۶۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۴۵،صفحہ۱۹۰۔

۷۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، صفحہ۲۴۵،باب۵۶،صفحہ۲۱۳۔

۸۔ حافظ ابونعیم، کتاب حلیة الاولیاء میں، جلد۱،صفحہ۶۳۔

۹۔ خوارزمی، کتاب مناقب میں، صفحہ۲۲۹۔

۱۰۔ ابن اثیر، کتاب اسد الغابہ میں،جلد۱،صفحہ۶۹اورجلد۳،صفحہ۱۱۶۔

۱۱۔ متقی ہندی، کنزالعمال میں، جلد۱۱،صفحہ۶۲۰(موسسة الرسالہ ،بیروت)۔

۹۰

پندرہویں روایت

پیغمبر اکرم اور علی خدا کے بندوں پر اُس کی حجت ہیں

عَنْ أَنْس قٰالَ: قٰالَ النَّبِیُّ اَنَا وَعَلِیٌ حُجَّةُ اللّٰهِ عَلٰی عِبٰادِهِ ۔

ترجمہ

”انس روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں اور علی اللہ کی طرف سے اُس کے بندوں پر حجت ہیں“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق میں، باب شرح حال امام علی علیہ اسلام،جلد۲،صفحہ۲۷۲،احادیث۷۹۳تا۷۹۶(شرح محمودی)۔

۲۔ خطیب، تاریخ بغداد میں، باب شرح حال محمد بن اشعث،جلد۲،صفحہ۸۸۔

۳۔ ابن مغازلی، مناقب میں، حدیث۶۷اور۲۳۴،صفحہ۴۵اور۱۹۷،اشاعت اوّل۔

۴۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں، جلد۴،صفحہ۱۲۸،شمارہ۸۵۹۰۔

۵۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة میں، باب مناقب، صفحہ۲۸۴،حدیث۵۷۔

۶۔ ابو عمر یوسف بن عبداللہ، کتاب استیعاب میں ،جلد۳،صفحہ۱۰۹۱اور روایت۱۸۵۵”یَاعلی اَنْتَ ولی کل مومن بَعْدِی “ کے تسلسل میں۔

۷۔ سیوطی ، اللئالی المصنوعہ میں، ج ۱،صفحہ۱۸۹،اشاعت اوّل اور بعد والی میں۔

۹۱

سولہویں روایت

علی پیغمبران خدا کی تمام اعلیٰ صفات کے حامل تھے

عَنْ اَبِی الحَمْرَاءِ قٰالَ: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ مَنْ اَرَادَ اَنْ یَنْظُرَ اِلٰی آدَمَ فِیْ عِلْمِه وَاِلٰی نُوْحٍ فِیْ فَهْمِه وَاِلٰی اِبْرَاهِیْمَ فِیْ حِلْمِه وَاِلٰی یَحْییٰ بِن زِکرِیَّا فِی زُهْدِهِ وَاِلٰی مُوْسٰی بن عِمْرَانِ فِی بَطْشِه فَلْیَنْظُرْ اِلٰی عَلِیِ بْنِ اَبِیْ طَالِب عَلَیْهِ السَّلَام ۔

ترجمہ

”ابوالحمراء سے روایت ہے کہ پیغمبر خدا نے فرمایا کہ جوکوئی چاہتاہے کہ آدم علیہ السلام کو اُن کے علم میں دیکھے،نوح کو اُن کی فہم و دانائی میں دیکھے ، ابراہیم علیہ السلام کو اُن کے حلم میں دیکھے ،یحییٰ بن زکریا کو اُن کے زہد میں دیکھے اور موسیٰ بن عمران کو اُن کی بہادری میں دیکھے ، پس اُسے چاہئے کہ وہ علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے چہرئہ مبارک کی زیارت کرے“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حال امام علی ، جلد۲،صفحہ۲۸۰،حدیث۸۰۴(شرح محمودی)۔

۲۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، صفحہ۲۵۳۔

۳۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۲۳،صفحہ۱۲۱۔

۴۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث۲۵۶،صفحہ۲۱۲،اشاعت اوّل۔

۵۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ میں، جلد۷،صفحہ۳۵۶۔

۶۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں،جلد۴،صفحہ۹۹،شمارہ۸۴۶۹۔

۷۔ ابن ابی الحدید، نہج البلاغہ ، باب شرح المختار(۱۴۷)ج۲ص۴۴۹اشاعت اوّل،مصر

۸۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین میں، حدیث۱۴۲،باب۳۵۔

۹۲

سترہویں روایت

علی بہترین انسان ہیں ،جو اس حقیقت کو نہ مانے ،وہ کافر ہے

عَنْ حُذَیْفَةِ بْنِ الْیَمٰانِ قٰالَ: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ: عَلِیٌّ خَیْرُ الْبَشَرِ،مَنْ أَبٰی فَقَدْکَفَرَ

ترجمہ

”حذیفہ بن یمان سے روایت ہے کہ پیغمبر خدا نے فرمایا کہ علی بہترین انسان ہیں اور جو کوئی اس حقیقت سے انکار کرے گا، اُس نے گویا کفر کیا“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ خطیب، تاریخ بغداد میں، (ترجمہ الرجل)جلد۳،صفحہ۱۹۲،شمارہ۱۲۳۴۔

۲۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حال امام علی ،جلد۲،صفحہ۴۴۴،حدیث۹۵۵(شرح محمودی)۔

۳۔ گنجی شافعی، کفایة الطالب میں،باب۶۲،صفحہ۲۴۴۔

۴۔ بلاذری، انساب الاشراف ، حدیث۳۵،باب شرح حال علی ،ج۲،ص۱۰۳،اشاعت اوّل،بیروت۔

۵۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی،کتاب ینابیع المودة، باب۵۶،صفحہ۲۱۲۔

۶۔ حموینی،کتاب فرائد السمطین میں، باب۳۰،حدیث۱۲۷۔

۷۔ سیوطی، کتاب اللئالی المصنوعہ،جلد۱،صفحہ۱۶۹،۱۷۰،اشاعت اوّل۔

۸۔ متقی ہندی، کنزالعمال میں،جلد۱۱،صفحہ۶۲۵(موسسة الرسالہ،بیروت)۔

۹۳

اٹھارہویں روایت

علی اور اُن کے شیعہ ہی قیامت کے روزکامیابی اور فلاح پانے والے ہیں

عَنْ عَلِیٍّ عَلَیْهِ السَّلَام قٰال: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ یٰاعَلِیُّ اِذَکَانَ یَوْمُ الْقِیٰامَةِ یَخْرُجُ قَوْمٌ مِنْ قُبُوْرِهِمْ لِبَاسُهُمُ النُّوْرُ عَلٰی نَجٰائِبَ مِنْ نُوْرٍ أَزِمَّتُهَا یَٰواقِیتُ حُمْرٌتَزُقُّهُمُ الْمَلاٰ ئِکَةُ اِلَی الْمَحْشَرِفَقٰالَ عَلِیُّ تَبٰارَکَ اللّٰهُ مٰا اَکْرَمَ قَوْمًا عَلَی اللّٰهِ قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّمْ یَاعَلِیُّ هُمْ اَهْلُ وِلٰایَتِکَ وَشِیْعَتُکَ وَمُحِبُّوْکَ،یُحِبُّوْنَکَ بِحُبِّی وَیُحِبُّوْنِی بِحُبِّ اللّٰهِهُمُ الْفٰائِزُوْنَ یَوْمَ الْقِیٰامَةِ

ترجمہ

”امیر المومنین علی علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا کہ پیغمبر اکرم کا ارشاد ہے کہ یا علی ! قیامت کے روز قبروں سے ایک گروہ نکلے گا ،اُن کا لباس نوری ہوگا اور اُن کی سواری بھی نوری ہوگی۔ اُن سواریوں کی لجا میں یاقوت سرخ سے مزین ہوں گی۔فرشتے ان سواریوں کو میدان محشر کی طرف لے جارہے ہوں گے۔ پس علی علیہ السلام نے فرمایا:تبارک اللہ! یہ قوم پیش خدا کتنی عزت والی ہوگی۔ پیغمبر اسلام نے فرمایا :’یا علی ! وہ تمہارے شیعہ اور تمہارے حُب دار ہوں گے۔ وہ تمہیں میری دوستی کی وجہ سے دوست رکھیں گے اور مجھے خدا کی دوستی کی وجہ سے دوست رکھیں گے اور وہی قیامت کے روز کامیاب اور فلاح پانے والے ہیں“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حال امام علی ، ج۲،ص۳۴۶،۸۴۶،شرح محمودی

۲۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۸۶،صفحہ۳۱۳۔

۳۔ خطیب، تاریخ بغداد میں، شرح حال فضل بن غانم،شمارہ۶۸۹۰،جلد۱۲،صفحہ۳۵۸

۴۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں،جلد۱۰،صفحہ۲۱اورجلد۹،صفحہ۱۷۳۔

۵۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث۳۳۹،صفحہ۲۹۶،اشاعت اوّل۔

۹۴

۶۔ بلاذری، انساب الاشراف،باب شرح حال علی ،جلد۲،صفحہ۱۸۲،اشاعت اوّل۔

۷۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب مناقب،صفحہ۲۸۱،حدیث۴۵۔

۸۔ ذہبی،کتاب میزان الاعتدال میں،جلد۱،صفحہ۴۲۱،شمارہ۱۵۵۱۔

۹۔ حافظ الحسکانی، شواہد التنزیل میں، حدیث۱۰۷(سورئہ بقرہ آیت ۴کی تفسیر میں)۔

۱۰۔ طبرانی، معجم الکبیر میں، شرح حالابراهیم المکنی بأبی ،جلد۱،صفحہ۵۱۔

اُنیسویں روایت

اہم کاموں کیلئے علی کا انتخاب اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہوتا تھا

عَنْ زَیدِبْنِ یَشِیعَ قٰالَ بَعَثَ رَسُوْلُ اللّٰهِ اَبَابَکْرٍبِبَرٰاء ةٍ،ثُمَّ اَ تْبَعَهُ عَلِیاً فَلَمَّا قَدَمَ اَ بُوْبَکْرٍقٰالَ یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ أَنْزَلَ فِی شَی؟ قٰالَ لَا وَلٰکِنِّی اُمِرْتُ اُبَلِّغَهٰا أَنَااَ وْرَجُلٌ مِنْ اَهْلِ بَیْتِیْ

ترجمہ

ٍ ”زید بن یشیع کہتے ہیں کہ پیغمبر اسلام نے حضرت ابوبکر کو سورئہ برائت کے ساتھ(مکہ) روانہ کیاتاکہ مشرکین مکہ کیلئے تلاوت فرمائیں ۔تھوڑی ہی دیر کے بعد علی علیہ السلام کو اُن کے پیچھے بھیجا،علی علیہ السلام نے وہ سورہ اُن سے واپس لے لیا۔جب حضرت ابوبکر واپس آئے تو عرض کیا:’یا رسول اللہ! کیا میرے بارے میں کوئی چیز نازل ہوئی ہے؟‘ پیغمبر خدا نے فرمایا:’نہیں،لیکن خدائے بزرگ کی جانب سے مجھے حکم دیا گیا ہے کہ اس سورہ کی کوئی تبلیغ نہ کرے سوائے میرے یامیری اہل بیت کا کوئی فرد‘۔“

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ بلاذری، انساب الاشراف ، شرح حال علی ،حدیث۱۶۴،جلد۲،صفحہ۱۵۵،اشاعت اوّل،بیروت۔

۲۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق میں، شرح حال امام علی ،،جلد۲،صفحہ۳۷۶،احادیث۸۷۱تا۸۷۳اور اُس کے بعد(شرح محمودی)۔

۳۔ ابن کثیر، البدایہ والنہایہ میں جلد۵،صفحہ۳۷اور جلد۷،صفحہ۳۵(باب فضائل علی )۔

۹۵

۴ ۔ احمد بن حنبل، المسند میں، جلد۱،صفحہ۳۱۸،روایت۱۲۹۶۔

۵۔ ابن مغازلی، مناقب میں، حدیث۲۶۷اوراس کے بعد صفحہ۲۲۱،اشاعت اوّل۔

۶۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۶۲،صفحہ۲۵۴،اشاعت الغری۔

۷۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب۱۸،صفحہ۱۰۱۔

۸۔ ترمذی اپنی سنن میں، حدیث۸،(باب مناقب علی علیہ السلام)جلد۱۳،صفحہ۱۶۹۔

بیسویں روایت

علی کا چہرہ دیکھنا عبادت ہے

عَنْ اَبِی ذَرٍ قٰالَ: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم مَثَلُ عَلِیٍّ فِیکُمْاَوْقٰالَ فِی هٰذِهِ الْاُمَّةِ کَمَثَلِ الْکَعْبَةِ الْمَسْتُوْرَةِ،اَلنَّظَرُ اِلَیْهَا عِبَادةٌ،وَالْحَجُّ اِلَیْهَا فَرِیْضَةً ۔

”ابوذر کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ علی کی مثال تمہارے درمیان یا اُمت کے درمیان کعبہ مستورہ کی مانند ہے کہ اُس کی طرف نظر کرنا عبادت ہے اور اُس کا قصد کرنا یا اُس کی جانب جانا واجب ہے“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق شرح حال امام علی ، ج۲ص۴۰۶حدیث۹۰۵،شرح محموی

۲۔ سیوطی، تاریخ الخلفاء میں، صفحہ۱۷۲”اَلنَّظَرُ اِلٰی عَلیٍّ عِبَادة“

۳ ابن اثیر، اسدالغابہ میں،جلد۴،صفحہ۳۱(بمطابق نقل آثار الصادقین،جلد۱۴،صفحہ۲۱۳”اَنْتَ بِمَنْزِلَةِ الْکَعْبَة“

۴۔ ابن مغازلی، مناقب میں، حدیث۱۴۹،صفحہ۱۰۶اور حدیث۱۰۰،صفحہ۷۰۔

۵۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین ، جلد۱،صفحہ۱۸۲(بمطابق نقل آثار الصادقین، جلد۱،صفحہ۱۸۲)”کعبہ اور علی کی طرف نظر کرنا عبادت ہے“۔

۹۶

۶۔ حاکم، المستدرک ،حدیث۱۱۳،باب مناقب علی ،جلد۳،صفحہ۱۴۱’اَلنَّظَرُ اِلٰی وَجْهِ علی عبادة‘

۷۔ ابونعیم ،حلیة الاولیاء ، شرح حال اعمش،ج۵ص۵۸’اَلنَّظَرُ اِلٰی وَجْهِ علی عباده‘

۸۔ ابن کثیر، البدایہ والنہایہ میں، جلد۷،صفحہ۳۵۸”اَلنَّظَرُ اِلٰی وَجْهِ علی عبادة“

۹۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۳۴،صفحہ۱۶۰اور۱۶۱۔

۱۰۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں،جلد۴،صفحہ۱۲۷،شمارہ۸۵۹۰اور جلد۱،صفحہ

۵۰۷،شمارہ۱۹۰۴”اَلنَّظَرُ اِلٰی وَجْهِ علی عبادة“

اکیسویں روایت

حکمت و دانائی کو دس حصوں میں تقسیم کیا گیا، اُن میں سے نوحصے علی علیہ السلام کو دئیے گئے

عَنْ عَلْقَمَةِ،عَنْ عَبدِاللّٰهِ قٰالَ کُنْتُ عِنْدَالنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم فَسُئِلَ عَنْ عَلِیٍّ فَقٰال:قُسِّمَتِ الْحِکْمَةُ عَشَرَةَ اَجْزٰاءٍ فَأُعْطِیَ عَلِیٌّ تِسْعَةَ اَجْزَاءٍ والنَّاسُ جُزْءٌ وَاحِدٌ

”علقمہ سے روایت کی گئی کہ عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں کہ میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں تھا۔ اس دوران حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں سوال کیا گیا۔ پیغمبر اکرم نے فرمایا کہ دانائی کو دس حصوں میں تقسیم کیا گیا، ان میں سے نو( ۹) حصے حضرت علی علیہ السلام کودئیے گئے اور ایک حصہ باقی تمام لوگوں کو دیا گیا ہے“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابونعیم، کتاب حلیة الاولیاء میں، باب شرح حال امیر المومنین ، جلد۱،صفحہ۶۴۔

۲۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حال امام علی ،جلد۲،صفحہ۴۸۱،حدیث۹۹۹۔

۳۔ ابویوسف بن عبداللہ، استیعاب ، ج۳،ص۱۱۰۴،روایت۱۸۵۵کے ضمن میں۔

۴۔ ذہبی، میزان الاعتدال ، حدیث۴۹۹،جلد۱،صفحہ۵۸اور اشاعت بعد،ص۱۲۴۔

۵۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث۳۲۸،صفحہ۲۸۶،اشاعت اوّل۔

۹۷

۶۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة، باب مناقب السبعون،حدیث۴۷،صفحہ۲۸۲

۷۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۵۹،صفحہ۲۲۶اور صفحہ۲۹۲،۳۳۲۔

۸۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین میں، حدیث۷۶،باب۱۰اور دوسرے ابواب۔

بائیسویں روایت

پیغمبر اکرم علم کا شہر ہیں اور علی اُس کا دروازہ ہیں

عَن الصَّنٰابجِی،عَن عَلِیٍّ عَلَیْهِ السَّلاٰم قٰالَ:قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ اَنَا مَدِیْنَةُ الْعِلْمِ وَعَلِیٌّ بَابُهَافَمَنْ اَرٰادَالْعِلْمَ فَلْیَأتِ بٰابَ الْمَدِیْنَةِ ۔

ترجمہ

”صنابجی حضرت علی علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں علم کا شہر ہوں اور علی علیہ السلام اُس کا دروازہ ہیں۔ جو کوئی علم چاہتا ہے، وہ شہر علم کے در سے آئے“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق ، باب شرح حال امام علی ،جلد۲،صفحہ۴۶۴،حدیث۹۸۴۔

۲۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث۱۲۰،صفحہ۸۰،اشاعت اوّل۔

۳۔ سیوطی، کتاب تاریخ الخلفاء میں، صفحہ۱۷۰اور جامع الصغیر میں،حدیث۲۷۰۵۔

۴۔ حاکم، المستدرک میں، جلد۳،صفحہ۱۲۶۔

۵۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، صفحہ۱۵۳اور مناقب السبعون میں صفحہ۲۷۸،حدیث۲۲،باب۱۴،صفحہ۷۵۔

۶۔ خطیب ،تاریخ بغداد،باب شرح حال عبدالسلام بن صالح: ابی الصلت الھروی، جلد۱۱،صفحہ۴۹،۵۰،شمارہ۵۷۲۸۔

۹۸

۷۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب۵۸،صفحہ۲۲۱۔

۸۔ ذہبی،کتاب میزان الاعتدال میں،جلد۱،صفحہ۴۱۵،شمارہ۱۵۲۵۔

۹۔ ابوعمریوسف بن عبداللہ ، کتاب استیعاب میں، جلد۳،صفحہ۱۱۰۲،روایت۱۸۵۵۔

۱۰۔ حافظ ابونعیم، کتاب حلیة الاولیاء میں،جلد۱،صفحہ۶۴۔

۱۱۔ ابن کثیر،کتاب البدایہ والنہایہ میں،جلد۷،صفحہ۳۵۹،باب فضائل علی علیہ السلام۔

۱۲۔ خوارزمی، کتاب مقتل ، باب۴،صفحہ۴۳۔

تئیسویں روایت

علی ہی وصیِ برحق اوروارث پیغمبر ہیں

عَنْ اَبِی بُرَیْدَةِ عَن اَبِیْهِ: قٰالَ،قٰالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم لِکُلِّ نَبِیٍّ وَصِیٌ وَوَارِثٌ وَاِنَّاعَلِیًا وَصِیِّی وَوَارِثِی ۔

”ابی بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم نے فرمایا کہ ہر نبی کا کوئی وصی اور وارث ہوتا ہے اور بے شک علی علیہ السلام میرے وصی اور وارث ہیں“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث۲۳۸،صفحہ۲۰۱،اشاعت اوّل۔

۲۔ ابن عساکر ،تاریخ دمشق ، باب شرح امام علی ،ج۳،ص۵،حدیث۱۰۲۲شرح محمودی

۳۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں، جلد۴،صفحہ۱۲۷،۱۲۸،شمارہ۸۵۹۰۔

۴۔ گنجی شافعی،کتاب کفایة الطالب میں، باب۶۲،صفحہ۲۶۰۔

۵۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد۹،صفحہ۱۱۳اورجلد۷،صفحہ۲۰۰۔

۶۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، باب۱۵،صفحہ۹۰اور۲۹۵۔

۷۔ سیوطی، کتاب اللئالی المصنوعة میں، جلد۱،صفحہ۱۸۶،اشاعت اوّل(بولاق)

۹۹

۸۔ حافظ الحسکانی، کتاب شواہد التنزیل میں، تفسیر آیت۳۰سورئہ بقرہ۔

۹۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین میں، باب۵۲،حدیث۲۲۲۔

۱۰۔ خوارزمی، کتاب مناقب میں، حدیث۲۲،باب۱۴،صفحہ۸۸اور دوسرے۔

چوبیسویں روایت

علی اور آپ کے سچے صحابیوں کودوست رکھنا واجب ہے

عَنْ سُلَیْمٰانِ بْنِ بُرِیْدَةَ عَنْ ابیهِ قٰالَ: قٰالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِه وَسَلَّم اِنَّ اللّٰهَ تَبَارَکَ وَتَعٰالٰی أَمَرَنِی أَنْ اُحِبَّ اَرْبَعَةً قٰالَ قُلْنٰامَنْ هُمْ؟ قٰالَ،عَلِیُّ وَاَ بُوْذَرْ وَالْمِقْدٰادُ وَسَلْمٰانُ ۔

ترجمہ

”سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ’پیغمبر اکرم نے مجھ سے فرمایا کہ بے شک اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ چار افراد کو دوست رکھوں‘۔ میں نے عرض کیا کہ وہ کون افراد ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ وہ علی ، ابوذر،مقداد اور سلمان ہیں“۔

حوالہ جات روایت اہل سنت کی کتب سے

۱۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق میں، باب شرح حال مقداد،صفحہ۱۰۰اور اس کتاب کےترجمہ امام علیہ السلام،جلد۲،صفحہ۱۷۲،حدیث۶۵۸(شرح محمودی)۔

۲۔ حاکم، المستدرک میں، جلد۳،صفحہ۱۳۰،۱۳۷۔

۳۔ ابن ماجہ قزوینی اپنی کتاب سنن میں،جلد۱،صفحہ۶۶،حدیث۱۴۹۔

۴۔ ابونعیم،کتاب حلیة الاولیاء ،ترجمہ مقداد،ج۱،ص۱۷۲،شمارہ۲۸اورج۱،ص۱۹۰

۵۔ گنجی شافعی، کفایة الطالب ، باب۱۲،صفحہ۹۴(صرف علی کے نام کاذکر ہے)۔

۱۰۰