یہ حقیقت ہے

یہ حقیقت ہے0%

یہ حقیقت ہے مؤلف:
زمرہ جات: ادیان اور مذاھب
صفحے: 58

یہ حقیقت ہے

مؤلف: حجة الاسلام و المسلمین آقای جعفر الہادی
زمرہ جات:

صفحے: 58
مشاہدے: 26967
ڈاؤنلوڈ: 2976

تبصرے:

یہ حقیقت ہے
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 58 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 26967 / ڈاؤنلوڈ: 2976
سائز سائز سائز
یہ حقیقت ہے

یہ حقیقت ہے

مؤلف:
اردو

چنانچہ خدا فرماتاہے :

( وَاْتَّخِذُوْامِنْ مَقَاْمِ اِبْرَاْهِیْمَ مُصَلًّی ) (۱)

اور حکم دے دیا کہ مقام ابراہیم کو مصلے بناؤ۔

پس جو شخص مقام ابراہیم کے پیچھے نمازپڑھے تو وہ ایسا نہیں ہے کہ وہ مقام ابراہیم کی عبادت کرتا ہے ، یاجو صفا و مروہ کے درمیان سعی کرتا ہے، وہ انھیں اﷲ سمجھ کر نہیں آیاہے کہ وہ ان دونوں پہاڑوں کی عبادت کر رہا ہو ، بلکہ یہ اس لئے ہے کہ اﷲ نے ان کو اپنی عبادت کے لئے مبارک و مقدس جگہ قرار دیا ہے ،نتیجةً وہ بھی آخرمیں اﷲ کی طرف منسوب ہیں ،بیشک معین ایام اور جگہیں مقدس ہیں ، جیسے یوم عرفہ ، منی و عرفات کا میدان ، اور ان کی قداست کی وجہ ان کا اﷲ کی طرف منسوب ہونا ہے۔

۳۰:اہل بیت رسالت(ع) کے مبارک روضوں کےبارے میں

۳۰۔ اسی سبب کی بنا پر شیعہ بھی( دیگر مسلمین کی طرح) شان رسول اکرم و آل رسول کے محافظ اوراس کا ادراک کرنے والے ہیں اہل بیت رسالت(ع) کے مبارک روضوں کی بڑے اہتمام سے زیارت کرتے ہیں تاکہ اس سے ان کی تکریم ہو ، اور ان سے عبرت حاصل کریں ، اور ان کے ساتھ پھر سے عہد کریں ، اور اس اقدار کی مزید پابندی کریں جس کیلئے انھوں نے جہاد کیا،اور اسی کی حفاظت میں شہید ہوگئے ، کیونکہ ان مشاہد مقدسہ کے زائرین اپنی زیارتوں میں اہل مراقد کے فضائل اور ان کے جہاد ہی کا ذکر کرتے ہیں یا انھوں نے جو نمازیں قائم کیں اور زکاة ادا کی اس کا تذکرہ رتے

____________________

(۱)سورہ ٔ بقرہ، آیت ۱۲۵.

۴۱

ہیں ، نیز انھوں نے اس راستہ میں جو اذیتیں اور مشقتیں اٹھائیں ہیں ان کو بیان کرتے ہیں ،جیساکہ رسول خدا کو اپنی مظلوم ذریت سے جو ہمدردی تھی اس کی وجہ سے آپ نے بھی ان کا غم منایا ہے جیساکہ :

جناب حمزہ کی شہادت پر آنحضرت نے فرمایا:

''ولٰکن حمزة لا بواکی لہ ''ہائے حمزہ پر کوئی رونے والا نہیں ؟! جیسا کہ کتب تاریخ وسیرت میں نقل کیا گیا ہے ۔

کیا رسول خدا نے اپنے عزیز بیٹے ابراہیم کی موت پر گریہ نہیں کیا ؟ کیا آپ بقیع میں قبروں کی زیارت کرنے نہیں جاتے تھے ؟ کیا آپ نے یہ نہیں فرمایا:

''زورواالقبورفانهاتذکرکم بالآخرة ''(۱)

قبروں کی زیارت کرو کیونکہ ان کی زیارت تمھیں آخرت کی یاد دلاتی ہے ۔

بیشک ائمہ اہل بیت (ع) کی قبروں کی زیارت اور ان کی سیرت طیبہ اور راہ خدا میں ان کے جہادی کارنامے آئندہ نسل کو ان عظیم قربانیوں کی یاد دلاتا ہے جو ان ذوات مقدسہ نے اسلام اور مسلمین کے راستے میں پیش کی ہیں، اس سے ان کے اندر راہ خدا میں شہادت ،شجاعت و جواں مردی اور ایثار و قربانی کی روح بیدار ہوتی ہے ۔

بیشک یہ عمل انسانیت ، تہذیب و تمدن اور عقل کے عین مطابق عمل ہے ، کیونکہ تمام

____________________

سبکی شافعی کی کتاب ؛شفاء السقام،ص۱۰۷ پراور اسی کی مثل سنن ابن ماجہ جلد۱، صفحہ ۱۱۷، میں نقل ہوا ہے.

۴۲

امتیں اپنے بزرگوںاور تہذیب و تمدن کے بانیوں کو ہمیشہ زندہ رکھتی ہیں اور ان سے مربوط تاریخوں کو بہر صورت اورہر حال میں باقی رکھنے کی کوشش کرتی ہیں ، کیونکہ یہ ان کی عزت اور افتخار کا باعث ہوتی ہیں ، اور ان کے ذریعہ امتوں کا رجحان ان کی اقدار کے بارے میں ا ور ان کی اہمیت کے بارے میں اورزیادہ ہوتا ہے ۔

یہی وہ چیز ہے جسے قرآن مجید نے چاہا ہے جب اس نے اپنی آیات میں انبیائ، اولیائ، صالحین اور ان کے حالات کا بڑے اہتمام کے ساتھ تذکرہ کیا ہے ۔

۴۳

۳۱۔ شیعہ رسول اکرم اور ان کی پاک آل سے شفاعت طلب کرتے ہیں

۳۱۔ شیعہ رسول اکرم اور ان کی پاک آل سے شفاعت طلب کرتے ہیں، اور ان کو خدا کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کی مغفرت ، طلب حاجات، اور مریضوں کی شفایابی کیلئے ، وسیلہ قرر دیتے ہیں ، کیونکہ قرآن مجید نے اس بات کو نہ صرف یہ کہ بہترقرار دیا ہے ، بلکہ اس نے اس کی طرف واضح انداز میںدعوت بھی دی ہے :

( وَلَوْاَنَّهُمْ اِذْظَّلَمُوْا اَنَفُسَهُمْ جَائُ ْوکَ فَاْسْتَغْفِرُوْااﷲَ وَاْسْتَغْفَرَلَهُمْ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوْااﷲَ تَوَّاْباًرَحِیْماً ) (۱)

اور کاش جب ان لوگوں نے اپنے نفس پر ظلم کیا تھا تو آپ کے پاس آتے اور خود بھی اپنے گناہوں کیلئے استغفار کرتے اور رسول بھی ان کے حق میں استغفار کرتا تو یہ خدا کو بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا اور مہربان پاتے ۔

یا یہ فرمایا :( وَلَسَوْفَ یُعْطِیْکَ رَبُّکَ فَتَرْضَی ) (۲)

____________________

(۱)سورہ ٔ نساء ، آیت۶۴.

(۲) سورہ ٔ ضحی ، آیت ۵.

۴۴

اور عنقریب تمھارا پروردگار تمھیں اس قدر عطا کرے گا کہ تم خوش ہوجاؤ۔

اور اس سے مرادمقام شفاعت ہے ۔

یہ بات کیسے معقول ہے کہ ایک جانب رسول اکرم کو خدا گنہگاروں کی شفاعت کیلئے مقام شفاعت اور صاحبان حاجات کیلئے مقام وسیلہ عنایت فرما دے اور دوسری طرف لوگوں کو منع فرمائے کہ ان سے شفاعت طلب نہ کریں؟! یا نبی اکرم پر حرام قرار دیدے کہ آپ اس مقام سے کوئی استفادہ نہ کریں ؟!

کیا خدا نے اولاد یعقوب کا یہ قصہ ذکرنہیں فرمایا ہے کہ جب انھوں نے اپنے والد سے شفاعت طلب کی ، اور اس طرح کہا :

( یٰا اَبَانَااسْتَغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَااِنَّاکُنَّاخَاطِئِیْنَ ) (۱)

بابا جان اب آپ ہمارے گناہوں کیلئے استغفار کریں ہم یقیناً خطا کار تھے ۔

تو معصوم اور کریم نبی نے ان پر کوئی اعتراض نہیں کیا، بلکہ ان سے یہ فرمایا :

( سَوْفَ اَسْتَغْفِرُ لَکُم رَبِّی ) (۲)

میں عنقریب تمھارے حق میں اپنے پروردگا ر سے استغفار کروں گا ۔

یہ دعوی کوئی نہیں کر سکتا ہے کہ نبی اور ائمہ (ع) مر گئے ہیں لہٰذا ان سے دعا طلب کرنا مفید نہیں ؟ کیونکہ انبیاء اور خاصان خدا زندہ رہتے ہیں خاص طور سے حضرت محمد

____________________

(۱)سورہ ٔ یوسف ، آیت ۹۷.

(۲)سورہ ٔ یوسف ، آیت،۹۸.

۴۵

مصطفی جن کے بارے میںخدا نے یہ ارشاد فرمایا :

( وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَاکُمْ اُمَّةً وَسَطاً لِتَکُوْنُوْا شُهَدائَ عَلَی النَّاسِ وَیَکُوْنُ الرَّسُوْلُ عَلَیْکُمْ شَهِیْداً ) (۱)

اور تحویل قبلہ کی طرح ہم نے تم کو درمیانی امت قرار دیا ہے ، تاکہ تم لوگوں کے اعمال کے گواہ رہو اور پیغمبر تمھارے اعمال کے گواہ رہیں ۔

اس آیت میں'' شہیدا ً''کے معنی شاہد ہیں ۔

اور دوسری جگہ فرمایا :

( وَقُلِ اْعْمَلُوْافَسَیَرَی اﷲُ عَمَلَکُمْ وَرَسوُلُهُ وَاْلمُؤْمِنُوْنَ ) (۲)

اور پیغمبر کہہ دیجئے کہ تم لوگ عمل کرتے رہو کہ تمھارے عمل کو اﷲ ،رسول اور صاحبان ایمان سب دیکھ رہے ہیں ۔

یہ آیتیں روز قیامت تک چاند، سورج اور رات و دن کی طرح جاری و ساری رہیں گی ،لہٰذا رسول اسلام اور آپ کی پاک آل لوگوں پر گواہ ہیں، اور شہدا ء زندہ ہیں جیسا کہ خدا نے اپنی کتاب عزیز میں ایک مرتبہ نہیں بلکہ متعدد مرتبہ کہا ہے ۔

۳۲۔ شیعہ جعفری فرقہ نبی اور ائمہ کی ولادت پر محفل اور خوشی کے پروگرام کرتے ہیں

۳۲۔ شیعہ جعفری فرقہ نبی اور ائمہ کی ولادت پر محفل اور خوشی کے پروگرام کرتے ہیں ، اور ان کی وفات پر ماتم و عزا کرتے ہیں، اور ان پروگراموں میں ان کے فضائل

____________________

(۱)سورہ ٔ بقرہ ، آیت۱۴۳.

(۲)سورہ ٔ توبہ ، آیت ۱۰۵.

۴۶

اور مناقب اور ان کی ہدایت بخش سیرت و کردار کا ذکر کرتے ہیں ، جو صحیح نقل کے ذریعہ ان تک پہنچی ہے ،اور یہ سب قرآن کی اتباع میں کرتے ہیں کیونکہ قرآن کریم نے بار بار نبی اکرم اور دیگر نبیوں کے مناقب ذکر کئے ہیں ، اور انھیں سراہا ہے ،اور تمام لوگوں کے اذہان کو؛ تاسی،اقتداء ،عبرت اورہدایت حاصل کرنے کی خاطر اس کی طرف متوجہ کیا ہے ۔

شیعہ ان محفلوں میں حرام افعال انجام دینے سے پرہیز کرتے ہیں ، جیسے عورت اور مردوں کا آپس میں مخلوط ہونا، حرام چیزوں کا ان محفلوں میں کھانا پینااور مدح و ثنا کرنے میں غلو کرنا ۔(۱)

یا اسی قسم کے دوسرے نا مناسب افعال انجام دینا جو روح شریعت کے خلاف ہیں ، اور ان میں شرعی مسلم حدود کا خیال نہ رکھا جائے ، یا ایسی چیز جس کے لئے قرآن اور صحیح حدیث کی تائید نہ ہو ، یا کتاب و سنت سے استنباط کیا ہوا کوئی کلی قاعدہ صادق نہ ہوتا ہو۔

۳۳:احادیث اورروایات کی کتابیں

۳۳۔ شیعہ جعفری فرقہ ایسی کتابوں سے استفادہ کرتے ہیں جو احادیث رسول اکرم اور اہل بیت عصمت و طہارت (ع) کی روایات پر مشتمل ہیں ، جیسے'' الکافی'' مؤلفہ

____________________

(۱) غلو کا مطلب یہ ہے کہ کسی انسان کو الوہیت اور ربوبیت کا درجہ دیدیں ، یا یہ عقیدہ رکھے کہ یہ کسی کام کے انجام دینے میں مشیت الٰہی اور اذن خدا کے بغیر اسے انجام دیتا ہے ، جیسا کہ یہود و نصاری انبیاء کے بارے میں ایسا عقیدہ رکھتے ہیں

۴۷

ثقة الاسلام شیخ کلینی. '' من لا یحضرہ الفقیہ ''مؤلفہ شیخ صدوق. ''استبصار'' اور ''تہذیب'' مؤلفہ شیخ طوسی ان کے یہاںیہ حدیث کی اہم کتابیں ہیں۔

یہ کتابیں اگرچہ صحیح احادیث پر مشتمل ہیں ، لیکن نہ ان کے مؤلفین و مصنفین اور نہ ہی شیعہ فرقہ ان تمام احادیث کو صحیح قرار دیتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ شیعہ فقہا ء ان کی تما م احادیث کو صحیح نہیں جانتے ، بلکہ وہ صرف انھیں احادیث کو قبول کرتے ہیں جو ان کے نزدیک شرائط صحت پر کھری اترتی ہوں ،جو علم درایہ، رجال اور قوانین حدیث پر پوری نہیں اترتی ہیں ان کو ترک کردیتے ہیں ۔

۳۴۔ ( عقائد ، فقہ اور دعا و اخلاق کے میدان میں)

۳۴۔ اسی طریقہ سے شیعہ( عقائد ، فقہ اور دعا و اخلاق کے میدان میں) دوسری کتابوں سے استفادہ کرتے ہیں ، جن میں ائمہ (ع) سے مختلف قسم کی حدیثیں نقل کی گئی ہیں ، جیسے نہج البلاغہ ، جسے سید رضی نے تالیف کیا ہے ، اور اس میں امام علی ـکے خطبے ، خطوط ، اور حکمت آمیز مختصر کلمات موجود ہیں ، اور اسی طرح امام زین العابدین علی بن الحسین کا '' رسالۂ حقوق '' اور ''صحیفہ ٔ سجادیہ ''یا امام علی ـ کا''صحیفۂ علویہ'' اور دیگر کتابیں جیسے عیون اخبار رضا ، التوحید ، خصال ، علل الشرائع اور معانی الاخبار ؛ مؤلفہ شیخ صدوق وغیرہ۔

۴۸

۳۵:اہلسنت کی احادیث اورروایات کی کتابیں

۳۵۔ شیعہ جعفری فرقہ بعض اوقات ان صحیح احادیث رسول سے بھی بغیر کسی تعصب و کینہ یا نخوت و تکبرکے استناد کرتا ہے جو اہل سنت والجماعت(۱) بھائیوں کی

____________________

(۱)یہاں پر اس بات پر توجہ کرنا ضروری ہے کہ شیعہ امامیہ بھی اہل سنت ہیں، کیونکہ شیعہ ہی جو سنت نبوی میں وارد ہوا ہے ، اسے قولا ً، عملاً تسلیم کرتے ہیں، اور ان میں وہ وصیتیں ہیں جو رسول نے اہل بیت کے حق میں کیں، اور شیعہ ان پر کما حقہ عمل پیرا ہیں ، اور اس بات کی گواہی شیعہ کے عقائد ، ان کی فقہ ، اور ان کی حدیثوں کی کتابیں اس بات پر بہترین شاہد ہیں ، اور اس سلسلے میں ابھی آخر میں ایک مفصل موسوعہ (معجم) بھی دس جلدوں میں شائع ہوئی ہے ، جس میں رسول اسلام کی شیعہ منابع و مصادر سے روایتوں کو جمع کیا گیا ہے، جس کا نام'' سنن النبی ''ہے

۴۹

کتابوں میں مختلف مقامات پر نقل کی گئی ہیں ، جس کی گواہ شیعوں کی وہ قدیم اور جدید کتابیںہیں، جن میں صحابہ کرام، ازواج نبی ، رسول کے مشہور صحابہ اور اکابرراویوں سے حدیثیں نقل ہوئی ہیں ،جیسے ابو ہریرہ ، انس وغیرہما، البتہ ایک شرط کے ساتھ وہ یہ کہ وہ قرآن مجید اور دیگر صحیح حدیث سے متعارض نہ ہو، اور نہ ہی عقل محکم (سالم)اور اجماع علماء کے مخالف ہو ۔

۳۶: مسلمانوں کی دور قدیم و جدید میں مشکلات کی علتیں

۳۶ ۔ شیعہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ مسلمانوں کو دور قدیم و جدید میں جن مشکلات، جانی یا مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے ،وہ صرف ان دو چیزوں کا نتیجہ ہیں :

۱۔اہل بیت (ع) کو بھلا دینا جبکہ وہ در حقیقت قیادت کی لیاقت اور صلاحیت رکھتے تھے ، اسی طرح ان کے ارشادات و تعلیمات کو بھلا دینا، بالخصوص قرآن مجید کی تفسیر ان سے ہٹ کر بیان کرنا ۔

۲۔ اسلامی فرقوں ا ور مذاہب کے درمیان اختلاف ، تفرقہ ، اور لڑائی ،جھگڑے ۔

یہی وجہ ہے کہ شیعہ فرقہ ہمیشہ ملت اسلامیہ کی صفوں کے درمیان وحدت قائم

کرنے کی دعوت دیتا ہے، اور تمام لوگوں کی طرف پیار و دوستی اور بھائی چارگی کا ہاتھ بڑھاتاہے ،اور اس کے ساتھ ساتھ ان فرقوں و مذاہب کے احکام اور ان کے نظریات اور ان کے علماء کے اجتہاد کا بھی احترام کرتا ہے ۔

چنانچہ اس راستہ میں شیعہ جعفری فقہائ، ابتدائی صدیوںسے ہی اپنی فقہی ، تفسیری اور کلامی کتابوں میں غیر شیعہ فقہاء کے نظریات کا ذکر کرتے آئے ہیں ، جیسے شیخ طوسی کی کتاب فقہ میں '' الخلاف '' شیخ طبرسی کی کتاب تفسیر میں ''مجمع البیان '' جن کی تعریف ازہر یونیورسٹی کے بزرگ علماء نے کی ہے ۔

یا علم کلام میں نصیرا لدین طوسی کی کتاب ''تجرید الاعتقاد '' ، جس کی تشریح عالم اہل سنت علاء الدین قوشچی اشعری نے کی ہے ۔

۵۰

۳۷:تمام اسلامی مختلف مذاہب کے علماء کے درمیان فقہ ، عقائد اور تاریخی موضوعات میںگفتگو اور تبادلۂ خیال کی ضرورت

۳۷۔ شیعہ جعفری فرقہ کے بزرگ علماء تمام اسلامی مختلف مذاہب کے علماء کے درمیان فقہ ، عقائد اور تاریخی موضوعات میںگفتگو اور تبادلۂ خیال کی ضرورت پر زوردیتے ہیں،اور دور حاضر کے مسلمانوں کے مسائل کے درمیان تفاہم کی تاکید کرتے ہیں ، اور تہمت و اتہام کے تیروںاور دشنام بازی سے فضا کو زہر آلود کرنے سے حتی الامکان اجتناب کرتے ہیں ، تاکہ اسلامی ملت کے درمیان جو فاصلہ موجود ہے اور اس کی وجہ سے وہ متعدد حصوں میں بٹی ہوئی ہے ، اس میں ایک منطقی قربت کی فضاء ہموار ہو، تاکہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کا راستہ بند ہوجائے ، جو ہمارے درمیان ایسی دراروں کی کھوج میں رہتے جن کے ذریعہ وہ بغیر کسی استثناء کے تمام مسلمانوں کو نقصان پہنچا سکیں۔

اور اسی وجہ سے شیعہ فرقہ کسی بھی اہل قبلہ(مسلمان) کو کافر نہیں کہتا ، کیونکہ شیعوں کا فقہی مذہب اور ان کا عقیدہ یہ ہے کہ کافر وہ ہوتا ہے جس کے کفر پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہو،شیعہ اہل قبلہ سے دشمنی نہیں کرتے اور نہ ان پر قہر و غلبہ اور جبر و اکراہ پسند کرتے ہیں اور شیعہ تمام اسلامی فرقوںاو رمذاہب کے علماء کے اجتہاد کا احترام کرتے ہیں ، اور جو شخص کسی دوسرے مذہب سے شیعہ مذہب میں آیا ہے اسکے تمام اعمال کو مسقط ِتکلیف اور اسے بری الذمہ سمجھتے ہیں ، کیونکہ جب اس نے اپنے مذہب کے مطابق نماز ، روزے ، حج، زکاة ،نکاح ، طلاق اور خرید و فروخت وغیرہ جیسے امور انجام دئے ،لہٰذا گزشتہ فرائض کی قضا واجب نہیں ، اسی طرح اس کے لئے تجدید نکاح وطلاق واجب نہیں ، البتہ شرط یہ ہے کہ مذہب کے مطابق جاری ہوئے ہوں ۔

اسی طرح شیعہ اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ بالکل اسی طرح رہتے ہیں جیسے کہ اگر وہ ان کے بھائی اور رشتہ دار ہوتے تو اس وقت بھی ان کے ساتھ ایسے ہی رہتے ۔

۵۱

لیکن شیعہ استعماری فرقوں کی تائید و تصدیق نہیں کرتے ہیں، جیسے بہائیت ، بابیت اور قادیانی یا اس کی مانند دوسرے فرقے ، بلکہ شیعہ ان کی مخالفت کرتے ہیں ، اور ان سے محاربہ کرتے ہیں اور ان سے ہر قسم کے رابطہ کو حرام قرار دیتے ہیں ۔

شیعہ ( بعض اوقات، نہ کہ ہمیشہ ) تقیہ کرتے ہیں ، جس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے مذہب اور عقیدہ کو (کسی سبب کی بناپر) پوشیدہ کیا جائے ، اور یہ تقیہ نص قرآنی کے مطابق ایک جائز امر ہے ، اور اس پر تمام اسلامی مذاہب عمل کرتے ہیں البتہ جب کسی دشمن کے درمیان پھنس جائے(اور اظہار عقیدہ کی صورت میں یقینی طور پر خطرہ موجودہو) تو تقیہ کیا جاسکتا ہے ،اور یہ دو سبب کی بنا پرہوتا ہے :

۱۔ اپنی جان کی حفاظت کی خاطر تاکہ اس کا خون رائیگاں نہ بہہ جائے ۔

۲۔وحدت مسلمین باقی رہے ، اور ان کے درمیان اختلاف و افتراق پیدا نہ ہو۔

۳۸:اختلاف و تفرقہ کا نقصان

۳۸۔ شیعہ فرقہ سمجھتا ہے کہ آج مسلمانوں کے پیچھے رہ جانے کا سبب فکری ، ثقافتی ، علمی اور ٹکنالوجی کے میدان میں ان کا آپس میںاختلاف و تفرقہ ہے، اور اس کا علاج یہ ہے کہ خود مسلمان مرد اور عورتوںکے شعور کو بلند کیا جائے اوران کی فکری، ثقافتی اور علمی سطح کی ترقی کیلئے علمی مراکزقائم کئے جائیں ، جیسے یونیورسٹیاں،مدارس ،ادارے، اور جدید علوم کے نتائج اور تجربات سے اقتصادی ،آباد کاری ، صنعت و حرفت کی مشکلات کو رفع کیا جائے، اور مسلمانوں کو میدان عمل اور خوشحال زندگی کی سرگرمیوں میں لانے کیلئے ان کے درمیان اطمینان و وثوق کی فضا پیدا کی جائے ، تاکہ ان میں استقلال اور خود اعتمادی پیدا ہوسکے اور دوسروں کی خوش آمد اوران کی اتباع سے محفوظ رہیں ، اسی لئے شیعہ حضرات جہاں سے بھی گزرے اور جس جگہ سکونت اختیار کی وہاں انھوں نے علمی اور تعلیمی مرکزوں کی بنیاد رکھی، اور مختلف علمی میدانوں میں ان کے ماہرین کی تربیت کیلئے ادارے قائم کئے ،اسی طرح انھوں نے ہر ملک اور شہر کی یونیورسٹیوں اور دینی مدارس میں داخلے لئے جس کے نتیجے میں وہاں سے زندگی کے ہر شعبہ میں اعلی درجہ کے علماء اور اہل فن تعلیم سے فارغ ہوئے ، اور جس کے بعد انھوں نے باقاعدہ علمی مرکزوں تک رسائی حاصل کی اور قابل قدر خدمات چھوڑیں ۔

۵۲

۳۹:اجتہاداورتقلید

۳۹۔ شیعہ فرقہ اپنے علماء اور فقہاء سے تقلید کے ذریعہ ہمیشہ رابطہ میں رہتا ہے ، اس لئے کہ وہ اپنے فقہی مشکلات میں ان علماء کی طرف رجوع کرتے ہیں ، اور اپنی زندگی کے تمام مسائل میں ان علماء کی رائے پر عمل کرتے ہیں ، کیونکہ فقہاء ( ا ن کے عقیدے کے مطابق ) آخری امام کے وکیل ہیں ، اور اس کے عام نائب ہیں ، یہی وجہ ہے کہ ہمارے علماء اپنے امور معاش و اقتصاد میں سرکاری حکومتوں پر اپنا دارو مدار نہیں رکھتے ، اسی لئے ان کے علماء حضرات اس عظیم فرقے کے افراد کے درمیان وثاقت اور اعتماد کے عظیم اور عالی مرتبہ پر فائز ہوتے ہیں۔

اور اس فرقہ کے دینی علمی مدارس (جو علماء سازی کے مراکز ہیں )خمس و زکاة کے اموال سے اپنی اقتصادی حاجات کو پورا کرتے ہیں ، جنھیں لوگ اپنے دلی میل و رغبت کے ساتھ ، فقہاء کے حوالے کرتے ہیں ، اور ا سے نما ز و روزے کی طرح ایک شرعی وظیفہ سمجھتے ہیں۔

اور شیعہ امامیہ کے نزدیک اپنی درآمدکے منافع ( بجٹ)سے خمس نکالنا واجب ہے ، جس پر واضح دلیلیں موجود ہیں ، اور اس بارے میں کچھ روایات صحاح اور سنن میں بھی نقل ہوئی ہیں ۔(۱)

____________________

(۱) بحث خمس سے متعلق شیعہ فقہاء کی استدلالی اور استنباطی کتابیں ملاحظہ فرمائیں

۵۳

۴۰۔ شیعہ امامیہ فرقہ کاعقیدہ مسلمانوں کے حقوق کے بارے میں

۴۰۔ شیعہ امامیہ فرقہ عقیدہ رکھتا ہے کہ مسلمانوں کاحق یہ ہے کہ ان اسلامی حکومتوں سے فائدہ اٹھائیں، جو کتاب و سنت کے مطابق عمل کرتی ہیں،اور مسلمانوںکے حقوق کی حفاظت کرتی ہیں ، اور دوسری حکومتوں سے مناسب اور مسالمت انداز میں رابطہ قائم کرتی ہیں، اوراپنی سر حدوں کی حفاظت کرتی ہیں ، اور مسلمانوں کے ثقافتی ، اقتصادی اور سیاسی استقلال کیلئے کوشاں رہتی ہیں ، تاکہ مسلمان با عزت رہ سکیں ، جیسا کہ اﷲ تعالی نے چاہاہے:

( وَ ِللَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُوْلِه وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ ) (۱)

اور عزت صرف خدا اور اس کے رسول اور مومنین کیلئے ہے ۔

اور خدا نے فرمایا :

( وَلَاتَهِنُوْاوَلَاتَحْزَنُوْاوَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِیْنَ ) (۲)

خبردار سستی نہ کرنا اور مصائب پر محزون نہ ہونا اگر تم صاحب ایمان ہو ۔

اور شیعہ فرقہ عقیدہ رکھتا ہے کہ اسلام ( کیونکہ وہ کامل اور جامع دین ہے اس لئے ) کے پاس حکومتی نظام سے متعلق ایک دقیق راہ و روش اور دستور العمل موجود ہے ، لہٰذاعظیم ملت مسلمہ کے علماء پر یہ لازم ہے کہ وہ اس کامل نظام کو عملی جامہ پہنانے کیلئے باہم بیٹھ کر گفتگو کریںتاکہ اس امت کو پریشان حالی اور سرگردانی اور کبھی تمام نہ ہونے

____________________

(۱)سورہ منافقین ، آیت ۸.

(۲)سورہ ٔ آل عمران ، آیت ۱۳۹.

۵۴

والی مشکلات سے باہر نکالیںاور اﷲ ہی ناصرومدد گار ہے ۔

( اِنْ تَنْصُرُوْااﷲَ یَنْصُرْکُمْ وَیُثَبَّتْ اَقْدَامَکُمْ ) (۱)

اگر تم نے خدا کی مدد کی تو خدا تمھاری مدد کرے گا اور تمھیں ثابت قدم رکھے گا ۔

یہ شیعہ امامیہ( جسے جعفری فرقہ بھی کہا جاتاہے ) کے نزدیک؛عقائد اور ان شریعت کے اہم خدو خال تھے جنھیں میں نے آپ کے سامنے بالکل واضح اور روشن سطروںمیں پیش کردیا ۔

اس فرقہ کے لوگ اس وقت اپنے دیگر مسلمان بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ تمام اسلامی ممالک میں زندگی بسر کرتے ہیں ، اور مسلمانوں کی عزت وآبرو ، اور ان کے سماج اور معاشرے کی حفاظت کے لئے حریص ہیں ، اور اس راہ میں اپنی جان ومال اور شخصیت تک کو قربان کرنے کیلئے آمادہ نظر آتے ہیں ۔

____________________

(۱)سورہ محمد ۷

۵۵

فہرست

حرف اول ۴

باہمی شناخت کی ضرورت ۷

فرقۂ امامیہ جعفریہ ۱۲

۲۔شیعہ فرقہ کثیر تعداددنیا کے مختلف ممالک میں زندگی بسرکرتاہے : ۱۳

۳:-۔ اس فرقہ کے افراد دیگر مسلمان بھائیوں کے ساتھ بڑے پیار و محبت سے رہتے ہیں ۱۳

۴:-ملت اسلامیہ کے دفاع کے سلسلے میں اس فرقہ کا ایک اہم اورواضح کردار ۱۴

۵۔ شیعہ فرقہ معتقد ہے کہ خدااحدو صمد ہے ۱۶

۶۔شیعہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ خدا عادل اور حکیم ہے ۱۷

۷:-بعثت انبیا اوررسولوں کے بارے میں شیعوں کا عقیدہ ۱۷

۸:-نجات پانے والوں کے بارے میں شیعوں کا عقیدہ ۱۸

۹:ختم نبوت کے بارے میں شیعوں کا عقیدہ ۱۸

۱۰:نزول قرآن کے بارے میں شیعوں کانظریہ ۱۹

۱۱:خلافت کے بارے میں شیعوں کا عقیدہ ۱۹

۱۲:عصمت اور وسیع علم ۲۰

۱۳:تسلسل امامت کا عقیدہ ۲۱

۱۴:بارہ اماموں کا عقیدہ ۲۱

۱۵:ائمہ اثنا عشر( بارہ اماموں) سے مراد ۲۲

۱۶:عصمت کا عقیدہ ۲۴

۱۷:اطاعت اہلبیت علیہم السلام ۲۵

۵۶

۱۸:شیعہ سب و شتم ، الزام و اتہام کا مخالف ۲۶

۱۹:اصحاب پیغمبر (ص)کے بارے میں ۲۶

۲۰۔ شیعہ؛ امام مہدی منتظرکے وجود کا عقیدہ رکھتے ہیں ۲۸

۲۱:فروع دین کے بارے میں ۳۰

۲۲:نماز اور اسے اوقات کے بارے میں ۳۰

۲۳:آذان کے بارے میں ۳۱

۲۴:سجدہ گاہ کے بارے میں ۳۲

۲۵:وضوکے بارے میں ۳۴

۲۶:متعہ (وقتی شادی)کے بارے میں ۳۵

۲۷:گناہان کبیرہ اورصغیرہ کےبارے میں ۳۸

۲۸۔ اخلاقی فضائل اور مکارم اخلاق ۳۸

۲۹:جنت البقیع ۳۹

۳۰:اہل بیت رسالت(ع) کے مبارک روضوں کےبارے میں ۴۱

۳۱۔ شیعہ رسول اکرم اور ان کی پاک آل سے شفاعت طلب کرتے ہیں ۴۴

۳۲۔ شیعہ جعفری فرقہ نبی اور ائمہ کی ولادت پر محفل اور خوشی کے پروگرام کرتے ہیں ۴۶

۳۳:احادیث اورروایات کی کتابیں ۴۷

۳۴۔ ( عقائد ، فقہ اور دعا و اخلاق کے میدان میں) ۴۸

۳۵:اہلسنت کی احادیث اورروایات کی کتابیں ۴۹

۳۶: مسلمانوں کی دور قدیم و جدید میں مشکلات کی علتیں ۵۰

۵۷

۳۷:تمام اسلامی مختلف مذاہب کے علماء کے درمیان فقہ ، عقائد اور تاریخی موضوعات میںگفتگو اور تبادلۂ خیال کی ضرورت ۵۱

۳۸:اختلاف و تفرقہ کا نقصان ۵۲

۳۹:اجتہاداورتقلید ۵۳

۴۰۔ شیعہ امامیہ فرقہ کاعقیدہ مسلمانوں کے حقوق کے بارے میں ۵۴

۵۸