احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)0%

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 326

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف: حجة الاسلام و المسلمین محمد حسین فلاح زادہ
زمرہ جات:

صفحے: 326
مشاہدے: 201351
ڈاؤنلوڈ: 4194

تبصرے:

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 326 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 201351 / ڈاؤنلوڈ: 4194
سائز سائز سائز
احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف:
اردو

سبق نمبر ١٥

نماز گزار کی جگہ،اذان و اقامت

نماز گزار کی جگہ کے شرائط:

جس جگہ پر نماز گزار نماز پڑھتا ہے،اس کے درج ذیل شرائط ہونے چاہئے:

*مباح ہو(غصبی نہ ہو)

*بے حرکت ہو(گاڑی کی طرح حرکت کی حالت میں نہ ہو)

*تنگ اور اس کی چھت اتنی نیچی نہ ہو کہ نماز گزار آسانی کے ساتھ قیام،رکوع اور سجود کو صحیح طور پر نہ بجا لا سکے۔

*(سجدہ کی حالت میں)پیشانی رکھنے کی جگہ پاک ہو۔

*نماز گزار کی جگہ اگر نجس ہو تو اس قدر تر نہ ہو کہ نجاست بدن یا لباس میں سرایت کر جائے۔

*(سجدہ کی حالت میں)پیشانی رکھنے کی جگہ زانو سے اور احتیاط واجب کی بناء پر پائوں کی انگلیوں سے،ملی ہوئی چار انگلیوں سے پست تر یا بلند تر نہ ہو۔(١) *

____________________

(١)توضیح المسائل مکان نماز گزار.

* تمام مراجع کے رسالوں میں چند اور شرائط کا بھی ذکر ہوا ہے۔

۱۰۱

نماز گزار کی جگہ کے احکام:

١۔غصبی جگہ پر (مثلاً ایک ایسے گھر میں،جس میں مالک مکان کی اجازت کے بغیر داخل ہوا ہے) نماز پڑھنا باطل ہے۔(١)

٢۔مجبوری کی حالت میں متحرک چیز جیسے ہوا ئی جہاز اور ریل گاڑی میں،یااس جگہ پر جس کی چھت پست ہو یا خود جگہ تنگ ہو،جیسے خندق اور ناہموارجگہ پر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔(٢)

٣۔انسان کو ادب واحترام کی رعایت کرتے ہوئے پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور امام کی قبر کے آگے نماز نہیں پڑھنی چاہئے۔(٣) *

٤۔مستحب ہے انسان نماز کو مسجد میں پڑھے اور اسلام میں اس مسئلہ کی بہت تاکید ہوئی ہے۔(٤)

٥۔آئندہ ذکر ہونے والے مسائل کے پیش نظر،مسجد میں جانے اور وہاں پر نماز پڑھنے کی اہمیت کو حسب ذیل بیان کرتے ہیں:

*مسجد میں زیادہ جانا مستحب ہے۔

*جس مسجد میں نماز گزار نہ ہوں،وہاں پر جانا مستحب ہے۔

*مسجد کا ہمسایہ اگر معذور نہ ہوتو اس کے لئے مسجد سے باہر نماز پڑھنا مکروہ ہے۔

*مستحب ہے انسان مسجد میں نہ جانے والے شخص کے ساتھ:

کھانا نہ کھائے،اس سے صلاح و مشورہ نہ کرے،اس کا ہمسایہ نہ بنے،اس سے بیٹی نہ لے اور

____________________

(١)توضیح المسائلم٨٦٦.

(٢)توضیح المسائلم٨٨٠.

(٣)توضیح المسائلم٨٨٤.

(٤)توضیح المسائلم٨٩٣.

*(گلپائیگانی )احتیاط واجب کی بناء پر پیغمبراور امام کی قبر کے برابر یا آگے نماز نہ پڑھے۔ (مسئلہ ٨٩٨)

۱۰۲

اسے بیٹی نہ دے۔(١) *

نماز کے لئے تیاری:

نماز گزار وضو،غسل،تیمم، وقت نماز ، لباس اور مکان کے بارے میں مسائل بیان کرنے کے بعد اب ہم نماز شروع کرنے کے لئے آمادہ ہوتے ہیں۔

اذان و اقامت:

١۔نماز گزار پر مستحب ہے کہ یومیہ نماز سے پہلے،ابتداء میں اذان کہے،اس کے بعد اقامت اور پھر نماز کو شروع کرے۔(٢)

اذان:

اَللّٰهُ اَکْبَر ٤ مرتبہ

اَشْهَدُ اَنْ لَا اِلٰهٰ اِلَّا اللّٰه ٢مرتبہ

اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّداً رَسُوْلُ اللّٰه ٢مرتبہ

اَشْهَدُ اَنَّ عَلِیًّا وَلِیُ اللّٰه ٭٭ ٢مرتبہ

حَیَّ عَلَی الصَّلوٰةِ ٢مرتبہ

حَیَّ عَلَی الْفَلاٰحِ ٢مرتبہ

حَیَّ عَلیٰ خَیْرِ الْعَمَلِ ٢مرتبہ

____________________

(١)توضیح المسائلم٨٩٦و ٨٩٧.

(٢)توضیح المسائلم٩٢٦و ٩١٨.

*احکام مسجد،تفصیل سے سبق ٢٤میں آئیں گے۔

٭٭ جملۂ ''اشھد ان علیا ولی اﷲ'' اذان و اقامت کا جزو نہیں ہے۔ لیکن بہتر ہے ''اشھد ان محمدا رسول اﷲ'' کے بعد قصد قربت سے پڑھا جائے۔ (توضیح المسائل م٩١٩)

۱۰۳

اَللّٰهُ اَکْبَر ٢مرتبہ

لَا اِلٰهٰ اِلَّا اللّٰه ٢مرتبہ

اقامت:

اَللّٰهُ اَکْبَر ٢مرتبہ

اَشْهَدُ اَنْ لَا اِلٰهٰ اِلَّا اللّٰه ٢مرتبہ

اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّداً رَسُوْلُ اللّٰه ٢مرتبہ

اَشْهَدُ اَنَّ عَلِیًّا وَلِیُ اللّٰه ٢مرتبہ

حَیَّ عَلَی الصَّلوٰةِ ٢مرتبہ

حَیَّ عَلَی الْفَلاٰحِ ٢مرتبہ

حَیَّ عَلیٰ خَیْرِ الْعَمَلِ ٢مرتبہ

قَدْ قَامَتِ الصَّلوٰة ٢مرتبہ

اَللّٰهُ اَکْبَر ٢مرتبہ

لَا اِلٰهٰ اِلَّا اللّٰه ایک مرتبہ

اذان و اقامت کے احکام:

١۔اذان و اقامت، نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد کہنی چاہئیںاور اگر قبل از وقت کہی جائیں تو باطل ہے۔(١)

____________________

(١)توضیح المسائلم٩٣٥.

۱۰۴

اقامت،اذان کے بعد کہی جا نی چاہئے اگر اذان سے پہلے کہی جائے تو صحیح نہیں ہے۔(١)

٣۔اذان اور اقامت کے جملوں کے درمیان زیادہ فاصلہ نہیں ہونا چاہئے، اگر ان کے درمیان معمول سے زیادہ فاصلہ ڈالا جائے تو وہ جملے پھر سے پڑھنے چاہئے۔(٢)

٤۔اگر نماز جماعت کے لئے اذان اور اقامت کہی گئی ہوتو اس جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے والے کو اپنی نماز کے لئے الگ اذان و اقامت کہنی نہیں چاہئے۔(٣)

٥۔مستحبی نماز وںکے لئے اذان و اقامت نہیں ہے۔(٤)

٦۔جب بچہ پیدا ہو،تو مستحب ہے پہلے دن اس کے دائیں کان میں اذان اوربائیں کان میں اقامت کہی جائے۔(٥)

جس شخص کو اذان کہنے کے لئے معین کیا جائے،مستحب ہے وہ عادل،وقت شناس اور بلند آواز ہو۔(٦)

____________________

(١)توضیح المسائلم٩٣١.

(٢)توضیح المسائلم٩٢٠.

(٣)توضیح المسائلم٩٢٣.

(٤)العروة الوثقیٰج اص٦٠١.

(٥)توضیح المسائلم٩١٧.

(٦)توضیح المسائلم٩٤١.

۱۰۵

سبق:١٥ کا خلاصہ

١۔نماز گزار کی جگہ کے لئے درج ذیل شرائط ضروری ہیں:

*مباح ہو۔

*بے حرکت ہو۔

*جگہ تنگ اور اس کی چھت نیچی نہ ہو۔

*(سجدہ میں)پیشانی رکھنے کی جگہ پاک ہو۔

*جگہ پست و بلند نہ ہو۔

*اگر نماز کی جگہ نجس ہو تو،نجاست نماز گزار کے بدن یالباس میں سرایت نہ کرے۔

٢۔غصبی جگہ پر نماز پڑھنا باطل ہے۔

٣۔مجبوری کی حالت میں متحرک،پست چھت والی اور پست و بلند جگہ پر نماز پڑھ سکتے ہیں۔

٤۔مستحب ہے انسان مسجد میں نماز پڑھے۔

٥۔مستحب ہے انسان،مسجد میں نہ جانے والے شخص کے ساتھ کھا نا نہ کھا ئے،اس کا ہمسایہ نہ بنے،کاموں میں اس سے صلاح و مشورہ نہ کرے،اسے بیٹی نہ دے اور اس سے بیٹی نہ لے۔

٦۔مستحب ہے نماز شروع کرنے سے پہلے اذان کہے پھر اقامت کہے اور اس کے بعدنماز شروع کرے۔

٧۔اقامت کو اذان کے بعد کہنا چاہئے۔

٨۔جو شخص نماز جماعت میں شرکت کرتاہے،اگر اس نماز کے لئے اذان و اقامت کہی گئی ہو تو اسے اپنی نماز کے لئے الگ سے اذان و اقامت کہنے کی ضرورت نہیں۔

٩۔مستحب ہے پیدائش کے دن بچے کے دائیں کان میںاذان اور بائیں کان میں اقامت کہی جائے۔

۱۰۶

سوالات:

١۔نجس فرش پر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

٢۔کیا اس جانماز پر نماز پڑھی جاسکتی ہے جسے کسی اور نے اپنے لئے کھول کے رکھا ہو؟ اور کیوں؟

٣۔اذان اور اقامت میں کیا فرق ہے؟

٤۔مسجد میں حاضری نہ دینے والے شخص کے ساتھ کس قسم کا برتائو کرنا مستحب ہے؟

٥۔ریل گاڑی اور ہوائی جہاز میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

٦۔دو ایسے مواقع بیان کیجئے جہاں پر اذان و اقامت پڑھنا نہیں چاہئے۔

۱۰۷

سبق نمبر ١٦

واحبات نماز:

١۔''اﷲ اکبر''،کہنے سے نماز شروع ہوتی ہے اور سلام پھیرنے سے اختتام کو پہنچتی ہے۔

٢۔جو کچھ نماز میں انجام پاتا ہے واجب ہے،یا مستحب ہے۔

٣۔واجبات نماز گیارہ ہیں،ان میں سے بعض رکن و بعض غیر رکن ہیں۔

واجبات نماز(١)

رکن:

١۔نیت۔

٢۔قیام۔

٣۔تکبیرة الاحرام۔

٤۔رکوع۔

٥۔سجود۔

غیر رکن:

١۔قرأت۔

٢۔ذکر۔

٣۔تشہد۔

٤۔سلام۔

٥۔ترتیب

٦۔موالات۔

____________________

(١)توضیح المسائل،واجبات نماز.

۱۰۸

رکن وغیر رکن میں فرق:

ارکان نماز،نماز کے بنیادی اجزاء میں شمار ہوتے ہیں، چنانچہ ان میں سے کسی ایک کو اگر نہ بجالایا گیا یا اس میں اضافہ کیا گیا،اگر چہ فراموشی کی وجہ سے ایسا ہوا ہو،تو نماز باطل ہے۔

دوسرے واجبات کو اگرچہ انجام دینالازم اور ضروری ہے لیکن اگر فراموشی سے ان میں کم یا زیادہ ہو جائے تو نماز باطل نہیں ہے۔(١)

واجبات نماز کے احکام:

نیت:

١۔نماز گزار کو نماز کی ابتداء سے انتہا تک یہ جاننا چاہئے کہ کونسی نماز پڑھ رہا ہے اور اسے خدائے تعالیٰ کے حکم کو بجالانے کے لئے پڑھنا چاہئے۔(٢)

٢۔نیت کو زبان پر لانے کی ضرورت نہیں،لیکن اگر زبان پر لائی بھی جائے تو کوئی مشکل نہیں۔(٣)

٣۔نماز،ہر قسم کی ریا کاری اور ظاہرداری سے دور ہونی چاہئے،یعنی نماز کو صرف خد ا کے حکم کو بجالانے کی نیت سے پڑھنا چاہئے۔ اگر پوری نماز یا اس کا ایک حصہ غیر خدا کے لئے ہو تو باطل ہے۔(٤) *

____________________

(١)توضیح المسائلم٩٤٢.

(٢)توضیح المسائلم٩٤٢.

(٣)توضیح المسائلم٩٤٣.

(٤)توضیح المسائلم٩٤٦و ٩٤٧.

*(گلپائیگانی )اگر نماز کاری کے مستحبات میںریا کریں،احتیاط لازم یہ ہے کہ نماز کو تمام کر کے دوبارہ پڑھے.(مسئلہ ٩٥٦)

۱۰۹

تکبیرة الاحرام:جیسا کہ بیان ہواہے''اللہ اکبر''کہنے سے نمازشروع ہوتی ہے اور اسے ''تکبیرة الاحرام''کہتے ہیں، کیونکہ اسی تکبیر کے کہنے سے بہت سے وہ کام جو نماز سے پہلے جائز تھے،نماز گزار پر حرام ہوجاتے ہیں:

جیسے :کھانا،پینا،ہنسنا اور رونا۔

تکبیرة الاحرام کے واجبات:

١۔صحیح عربی تلفظ میں کہی جائے۔

٢۔''اﷲ اکبر'' کہتے وقت بدن سکون میں ہو۔

٣۔تکبیرة الاحرام کو ایسے کہنا چاہئے کہ اگر کوئی رکاوٹ نہ ہو تو خودسن سکے،یعنی بہت آہستہ نہیںکہنا چاہئے۔

٤۔احتیاط واجب کی بناء پر اسے ایسی چیز سے وصل نہ کریں جو اس سے پہلے پڑھی جاتی ہو۔(١)

مستحب ہے تکبیرة الاحرام یا نماز کے درمیان پڑھی جانے والی دوسری تکبیروں کو کہتے وقت دونوں ہاتھوں کو اپنے کانوں کے برابر بلندکریں۔(٢)

قیام:قیام یعنی کھڑا رہنا،بعض مواقع پر قیام ارکان نماز میںسے ہے اور اس کا ترک نماز کو باطل کرتا ہے،لیکن جو افراد کھڑے ہوکر نماز پڑھنے سے معذور ہوں ان کا حکم جدا ہے، اسکے مسائل آئندہ بیان کئے جائیں گے۔

____________________

(١)توضیح المسائل م٩٤٨، ٩٤٩، ٩٥١، ٩٥٢.

(٢)توضیح المسائل م٩٥٥.

(٣)توضیح المسائل م٩٥٨.

۱۱۰

احکام قیام:

١۔واجب ہے نماز گزار تکبیرة الاحرام کہنے سے پہلے اور اس کے بعد قدرے کھڑا رہے تا کہ

اطمینان پیدا ہوجائے کہ تکبیرة الاحرام قیام کی حالت میں کہی ہے۔(١)

٢۔قیام،قبل ا* رکوع کا مفہوم یہ ہے کہ کھڑے رہنے کی حالت کے بعد رکوع میں جائے،اس بناء پر اگر قرأت کے بعد رکوع کو فراموش کرکے سیدھے سجدہ میں جائے اور سجدہ کرنے سے پہلے یاد آئے،تو پھر سے مکمل طور پر کھڑے ہو کر چند لمحے رکنے کے بعد رکوع کو بجالائے اور اس کے بعد سجدہ میں جائے۔(٢)

٣۔وہ امور جن سے قیام کی حالت میں پرہیز کرنا چاہئے:

*بدن کو حرکت دینا ۔

*کسی طرف جھکنا۔

*کسی جگہ یا چیز سے ٹیک لگانا۔

*پائوں کو زیادہ کھول کے رکھنا۔

*پائوں کو زمین سے بلندکرنا۔(٣)

٤۔نماز گزار کو چاہئے کہ کھڑے رہنے کی حالت میں دونوں پائوں کو زمین پر رکھے۔ *

لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ بدن کاوزن دونوں پائوں پر برابر پڑے بلکہ اگر بدن کا وزن ایک پیر پر ہو تو کوئی حرج نہیں ۔(٤)

٥۔جوشخص کسی بھی صورت میں کھڑے ہوکر نماز نہیںپڑھ سکتا ،تو اسے چاہئے بیٹھ کر قبلہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھے،اور اگر بیٹھ کر بھی نماز نہ پڑھ سکے تو لیٹ کرنماز پڑھے۔(٥)

____________________

(١)توضیح المسائلم٩٥٩. (٢)توضیح المسائلم٩٦٠. (٣)توضیح المسائلم٩٦١،٩٦٣ و ٩٦٤.

(٤)توضیح المسائل، م ٩٦٣. (٥)توضیح المسائلم٩٧١٩٧٠.

*(خوئی)احتیاط مستحب ہے کہ دونوں دوپائو ںکو زمین پر رکھاجائے۔(مسئلہ ٩٧٢)

۱۱۱

٦۔واجب ہے رکوع کے بعد مکمل طور پر کھڑے ہوکر رکے (قیام) اور پھر سجدہ میں جائے،اگر اس قیام کو عمداً ترک کرے تو نماز باطل ہے۔(١)

____________________

(١)تحریر الوسیلہج١ص١٦٢م١العروة الوثقیٰ، ج ١، ص ٦٦٥، الرابع.

۱۱۲

درس:١٦ کا خلاصہ

١۔واجبات نماز ،گیارہ چیزیں ہیں اور ان میںپانچ رکن اور باقی غیر رکن ہیں۔

٢۔رکن اور غیر رکن میں فرق یہ ہے کہ اگر ارکان نماز میں سے کوئی ایک چیز،حتی بھولے سے بھی کم یا زیادہ ہوجائے،نماز باطل ہے، لیکن اگر غیر رکن بھولے سے کم یا زیادہ ہوجائے تونماز باطل نہیں ہوتی۔

٣۔نماز کی نیت ہر قسم کی ریا کاری اور ظاہرداری سے مبرا ہونی چاہئے۔

٤۔تکبیرة الاحرام کو صحیح عربی زبان میں کہنا چاہئے۔

٥۔تکبیرة الاحرام کے وقت قیام اور رکوع سے متصل قیام،رکن ہیں، لیکن قرأت اور رکوع کے بعد والے قیام رکن نہیں ہیں ۔البتہ واجب ہیں اور اگر عمداًترک ہوجائے تو نماز باطل ہے۔

۱۱۳

سوالات:

١۔ارکان نماز کو بیان کیجئے اور رکن وغیر رکن میں کیا فرق ہے؟

٢۔نماز کے پہلے''اﷲ اکبر'' کو کیوں تکبیرة الاحرام کہتے ہیں؟

٣۔نیت کی وضاحت کیجئے؟

٤۔قیام کی وضاحت کرکے اس کی قسمیں بیان کیجئے؟

٥۔رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد والے قیام کی وضاحت کر کے ان کے فرق کو بیان کیجئے؟

۱۱۴

سبق نمبر١٧

واجبات نماز

قرأت

پہلی اور دوسری رکعت میں سورۂ حمد اور کسی دوسرے سورے کے پڑھنے اور تیسری اور چوتھی رکعت میں صرف سورۂ حمد یا تسبیحات اربعہ کے پڑھنے کوقرأت'' کہتے ہیں۔

سورۂ حمد:

بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ ٭ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ ٭ مَالِکِ یَوْمِ الدِّینِ ٭ ِیَّاکَ نَعْبُدُ وَِیَّاکَ نَسْتَعِینُ ٭ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ ٭صِرَاطَ الَّذِینَ َنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْهِمْ وَلاَالضَّالِّینَ (٭)

پہلی اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد قرآن مجید سے کوئی دوسرا سورہ پڑھا جانا چاہئے، مثلاً سورہ توحید:

بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَد ٭اَللّٰهُ الصَّمَدُ٭ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ٭ وَلَمْ یَکُنْ لَهُ کُفُواً اَحَدُ .(٭)

اور تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہ حمد یا تین مرتبہ تسبیحات اربعہ پڑھنا چاہے، تسبیحات اربعہ کو ایک مرتبہ پڑھنا بھی کافی ہے۔(١)

تسبیحات اربعہ:

''سُبْحٰانَ اللّٰه وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلاٰ اِلَهَ اِلاَّ اللّٰهوَالله ُاکبر '' .

۱۱۵

قرأت کے احکام:

١۔ تیسری اور چوتھی رکعت کی قرأت کو آہستہ (اخفات کے طور پر) پڑھنا چاہئے، لیکن پہلی اور دوسری رکعت میں سورہ حمد اور دوسرے سورہ کے بارے میں حکم حسب ذیل ہے:(٢)

نماز-----------نماز گزار ---------------------حکم

ظہر وعصر------مرداور عورت----------------آہستہ پڑھنا چاہئے۔

مغرب، عشا و صبح -----مرد-------------------بلند پڑھناچاہئے

عورت---------------------------------------اگرنامحرم اس کی آواز کو نہ سنتا ہوتو بلند آواز میں پڑھ سکتی ہے

اور اگر کوئی نامحرم سنتا ہوتو احتیاط واجب کی بناء پر آہستہ پڑھے۔

٢۔ اگر نماز بلند پڑھنے کی جگہ عمداً آہستہ پڑھی جائے یاآہستہ پڑھی جانے کی جگہ عمداً بلند پڑھی جائے تو نماز باطل ہے، لیکن بھولے سے یا مسئلہ کو نہ جاننے کی وجہ سے ایسا کیا جائے تو نماز صحیح

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١٠٠٥

(٢) توضیح المسائل، م ٩٩٢ تا٩٩٤ و ١٠٠٧

۱۱۶

ہے۔(١)

٣۔ اگر سورۂ حمد پڑھتے ہوئے سمجھے کہ غلطی کی ہے (مثلاً بلند پڑھنے کے بجائے آہستہ پڑھاہو) تو ضروری نہیں ہے پڑھے ہوئے حصہ کو دوبارہ پڑھے۔(٢)

٤۔ انسان کو چاہئے نماز کو سیکھ لے تاکہ غلط نہ پڑھے، اگر کوئی کسی صورت میں بھی نماز کو صحیح طور پر یاد نہیں کرسکتا ہو تو اسے جس طرح بھی پڑھ سکتا ہے پڑھنا چاہئے اور احتیاط مستحب ہے زکہ نماز کو باجماعت پڑھے۔(٣)

٥۔ اگر انسان ایک لفظ کو صحیح جانتے ہوئے پڑھتا ہو، مثلاً لفظً ''عبدُہ'' کو تشہد میں ''عبدَہ'' جان کر پڑھتا ہو اور بعد میں پتہ چلے کہ غلط تھا تو ضروری نہیں ہے، نماز کو دوبارہ پڑھے۔٭٭(٤)

٦۔درج ذیل مواقع پر نماز گزار کو پہلی اور دوسری رکعت میں سورہ نہیں پڑھنا چاہئے اور صرف حمد پڑھنا کافی ہے:

الف: نماز کا وقت تنگ ہو۔

ب: سورہ نہ پڑھنے پر مجبور ہو، مثلاً ڈر ہوکہ اگر سورہ پڑھے تو چور، درندہ یا کوئی اور چیز اسے نقصان پہنچائے۔(٥)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ٩٩٥

(٢) توضیح المسائل،م ٩٩٥

(٣) توضیح المسائل،م ٩٩٧

(٤) توضیح المسائل،م ١٠٠١.

(٥)توضیح المسائل،م ٩٧٩.

*(گلپائیگانی) احتیاط لازم یہ ہے کہ نماز کو با جماعت پڑھے(مسئلہ ١٠٠٦)

٭٭(گلپائیگانی) (اراکی) دوبارہ پڑھنا چاہئے۔(مسئلہ ١٠١٠)

۱۱۷

٧۔وقت کی تنگی کے موقع پر تسبیحات اربعہ کو ایک مرتبہ پڑھیں۔(١)

قرأت کے بعض مستحبات :

١۔ پہلی رکعت میں حمدسے پہلے ''اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم'' پڑھنا۔

٢۔ ظہر وعصر کی نماز کی پہلی اور دوسری رکعت میں بسم اللہ الرحمن الرحیم'' کو بلند آواز میں پڑھنا۔

٣۔ حمد اور سورہ کو رک رک کر پڑھنا اور آیت کے آخر پر وقف کرنا، یعنی اسے بعد والی آیت سے ملاکر نہ پڑھنا۔

٤۔ حمد اور سورہ کو پڑھتے وقت ان کے معنی کی طرف توجہ رکھنا۔

٥۔ تمام نمازوں میں پہلی رکعت میں سورۂ ''انا انزلناہ''اور دوسری رکعت میں سورہ'' قل ھواللہ احد'' پڑھنا۔(٢)

____________________

(١)توضیح المسائل ،م ١٠٠٦.

(٢)توضیح المسائل،م ١٠١٧و١٠١٨

۱۱۸

ذکر:

واجبات رکوع اور سجدہ میں ایک ذکر ہے، یعنی '' سبحان اﷲ'' یا ''اﷲ اکبر'' یا ان جیسا کوئی اور ذکر پڑھنا، ان کی تفصیل آگے بیان ہوگی۔

سبق ١٧ کا خلاصہ

١۔قرأت، سے مراد ہے نماز کی پہلی اور دوسری رکعت میں ''حمد'' اور قرآن مجید کا کوئی دوسرا سورہ اور نمازکی تیسری اور چوتھی رکعت میں صرف سورہ حمد یا تسبیحات اربعہ پڑھنا۔

٢۔نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت کی قرأت کو آہستہ پڑھنا چاہئے۔

٣۔ مردوں کو نماز صبح اور مغرب وعشا کی پہلی اور دوسری رکعت میں حمد وسورہ کو بلند آواز سے پڑھنا چاہئے۔

٤۔نماز ظہر وعصر میں حمدوسورہ کو آہستہ پڑھنا چاہئے۔

٥۔ وقت کی تنگی اور مجبوری کی حالت میں سورہ نہ پڑھے اور تسبیحات اربعہ کو بھی ایک ہی بار پڑھے۔

٦۔ اگر انسان کسی لفظ کو صحیح جان کر نماز کو اسی طرح پڑھے اور بعد میں پتہ چلے کہ وہ لفظ غلط تھا تو ضروری نہیں کہ نماز کو دوبارہ پڑھے۔

٧۔ انسان کو چاہئے نماز کو صحیح طور پر سیکھ لے تاکہ غلط نہ پڑھے۔

۱۱۹

سوالات:

١۔قرأت کیا ہے؟وضاحت کیجئے۔؟

٢۔ کیا آپ نے اب تک کسی کے پاس قرأت کی ہے؟اگر جواب منفی ہے تو قرأت کو کسی استاد کے پاس جا کر اس کی اصلاح کیجئے۔؟

٣۔ کیا تسبیحات اربعہ کو بلند آواز میں پڑھا جاسکتا ہے؟

٤۔ کیا حمد اور سورہ کو نماز میں بلند آواز سے پڑھنا واجب ہے؟

٥۔ ایک مردنے صبح، مغرب اور عشا کی نماز میں اب تک حمد اور سورہ کو آہستہ پڑھاہے گزشتہ نمازوں کے بارے میں اس کی تکلیف کیا ہے؟

٦۔ کیا آپ کی نماز میں اب تک کوئی غلطی تھی جس کے بارے میں آپ اب متوجہ ہوئے ہیں؟

٧۔کس موقع پر نماز گزار کو سورہ نہیں پڑھنا چاہئے اور تسبیحات اربعہ کو بھی ایک ہی مرتبہ پڑھنا چاہئے؟

۱۲۰