احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)11%

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 326

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 326 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 211917 / ڈاؤنلوڈ: 4588
سائز سائز سائز
احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

سبق نمبر ١٥

نماز گزار کی جگہ،اذان و اقامت

نماز گزار کی جگہ کے شرائط:

جس جگہ پر نماز گزار نماز پڑھتا ہے،اس کے درج ذیل شرائط ہونے چاہئے:

*مباح ہو(غصبی نہ ہو)

*بے حرکت ہو(گاڑی کی طرح حرکت کی حالت میں نہ ہو)

*تنگ اور اس کی چھت اتنی نیچی نہ ہو کہ نماز گزار آسانی کے ساتھ قیام،رکوع اور سجود کو صحیح طور پر نہ بجا لا سکے۔

*(سجدہ کی حالت میں)پیشانی رکھنے کی جگہ پاک ہو۔

*نماز گزار کی جگہ اگر نجس ہو تو اس قدر تر نہ ہو کہ نجاست بدن یا لباس میں سرایت کر جائے۔

*(سجدہ کی حالت میں)پیشانی رکھنے کی جگہ زانو سے اور احتیاط واجب کی بناء پر پائوں کی انگلیوں سے،ملی ہوئی چار انگلیوں سے پست تر یا بلند تر نہ ہو۔(١) *

____________________

(١)توضیح المسائل مکان نماز گزار.

* تمام مراجع کے رسالوں میں چند اور شرائط کا بھی ذکر ہوا ہے۔

۱۰۱

نماز گزار کی جگہ کے احکام:

١۔غصبی جگہ پر (مثلاً ایک ایسے گھر میں،جس میں مالک مکان کی اجازت کے بغیر داخل ہوا ہے) نماز پڑھنا باطل ہے۔(١)

٢۔مجبوری کی حالت میں متحرک چیز جیسے ہوا ئی جہاز اور ریل گاڑی میں،یااس جگہ پر جس کی چھت پست ہو یا خود جگہ تنگ ہو،جیسے خندق اور ناہموارجگہ پر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔(٢)

٣۔انسان کو ادب واحترام کی رعایت کرتے ہوئے پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور امام کی قبر کے آگے نماز نہیں پڑھنی چاہئے۔(٣) *

٤۔مستحب ہے انسان نماز کو مسجد میں پڑھے اور اسلام میں اس مسئلہ کی بہت تاکید ہوئی ہے۔(٤)

٥۔آئندہ ذکر ہونے والے مسائل کے پیش نظر،مسجد میں جانے اور وہاں پر نماز پڑھنے کی اہمیت کو حسب ذیل بیان کرتے ہیں:

*مسجد میں زیادہ جانا مستحب ہے۔

*جس مسجد میں نماز گزار نہ ہوں،وہاں پر جانا مستحب ہے۔

*مسجد کا ہمسایہ اگر معذور نہ ہوتو اس کے لئے مسجد سے باہر نماز پڑھنا مکروہ ہے۔

*مستحب ہے انسان مسجد میں نہ جانے والے شخص کے ساتھ:

کھانا نہ کھائے،اس سے صلاح و مشورہ نہ کرے،اس کا ہمسایہ نہ بنے،اس سے بیٹی نہ لے اور

____________________

(١)توضیح المسائلم٨٦٦.

(٢)توضیح المسائلم٨٨٠.

(٣)توضیح المسائلم٨٨٤.

(٤)توضیح المسائلم٨٩٣.

*(گلپائیگانی )احتیاط واجب کی بناء پر پیغمبراور امام کی قبر کے برابر یا آگے نماز نہ پڑھے۔ (مسئلہ ٨٩٨)

۱۰۲

اسے بیٹی نہ دے۔(١) *

نماز کے لئے تیاری:

نماز گزار وضو،غسل،تیمم، وقت نماز ، لباس اور مکان کے بارے میں مسائل بیان کرنے کے بعد اب ہم نماز شروع کرنے کے لئے آمادہ ہوتے ہیں۔

اذان و اقامت:

١۔نماز گزار پر مستحب ہے کہ یومیہ نماز سے پہلے،ابتداء میں اذان کہے،اس کے بعد اقامت اور پھر نماز کو شروع کرے۔(٢)

اذان:

اَللّٰهُ اَکْبَر ٤ مرتبہ

اَشْهَدُ اَنْ لَا اِلٰهٰ اِلَّا اللّٰه ٢مرتبہ

اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّداً رَسُوْلُ اللّٰه ٢مرتبہ

اَشْهَدُ اَنَّ عَلِیًّا وَلِیُ اللّٰه ٭٭ ٢مرتبہ

حَیَّ عَلَی الصَّلوٰةِ ٢مرتبہ

حَیَّ عَلَی الْفَلاٰحِ ٢مرتبہ

حَیَّ عَلیٰ خَیْرِ الْعَمَلِ ٢مرتبہ

____________________

(١)توضیح المسائلم٨٩٦و ٨٩٧.

(٢)توضیح المسائلم٩٢٦و ٩١٨.

*احکام مسجد،تفصیل سے سبق ٢٤میں آئیں گے۔

٭٭ جملۂ ''اشھد ان علیا ولی اﷲ'' اذان و اقامت کا جزو نہیں ہے۔ لیکن بہتر ہے ''اشھد ان محمدا رسول اﷲ'' کے بعد قصد قربت سے پڑھا جائے۔ (توضیح المسائل م٩١٩)

۱۰۳

اَللّٰهُ اَکْبَر ٢مرتبہ

لَا اِلٰهٰ اِلَّا اللّٰه ٢مرتبہ

اقامت:

اَللّٰهُ اَکْبَر ٢مرتبہ

اَشْهَدُ اَنْ لَا اِلٰهٰ اِلَّا اللّٰه ٢مرتبہ

اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّداً رَسُوْلُ اللّٰه ٢مرتبہ

اَشْهَدُ اَنَّ عَلِیًّا وَلِیُ اللّٰه ٢مرتبہ

حَیَّ عَلَی الصَّلوٰةِ ٢مرتبہ

حَیَّ عَلَی الْفَلاٰحِ ٢مرتبہ

حَیَّ عَلیٰ خَیْرِ الْعَمَلِ ٢مرتبہ

قَدْ قَامَتِ الصَّلوٰة ٢مرتبہ

اَللّٰهُ اَکْبَر ٢مرتبہ

لَا اِلٰهٰ اِلَّا اللّٰه ایک مرتبہ

اذان و اقامت کے احکام:

١۔اذان و اقامت، نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد کہنی چاہئیںاور اگر قبل از وقت کہی جائیں تو باطل ہے۔(١)

____________________

(١)توضیح المسائلم٩٣٥.

۱۰۴

اقامت،اذان کے بعد کہی جا نی چاہئے اگر اذان سے پہلے کہی جائے تو صحیح نہیں ہے۔(١)

٣۔اذان اور اقامت کے جملوں کے درمیان زیادہ فاصلہ نہیں ہونا چاہئے، اگر ان کے درمیان معمول سے زیادہ فاصلہ ڈالا جائے تو وہ جملے پھر سے پڑھنے چاہئے۔(٢)

٤۔اگر نماز جماعت کے لئے اذان اور اقامت کہی گئی ہوتو اس جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے والے کو اپنی نماز کے لئے الگ اذان و اقامت کہنی نہیں چاہئے۔(٣)

٥۔مستحبی نماز وںکے لئے اذان و اقامت نہیں ہے۔(٤)

٦۔جب بچہ پیدا ہو،تو مستحب ہے پہلے دن اس کے دائیں کان میں اذان اوربائیں کان میں اقامت کہی جائے۔(٥)

جس شخص کو اذان کہنے کے لئے معین کیا جائے،مستحب ہے وہ عادل،وقت شناس اور بلند آواز ہو۔(٦)

____________________

(١)توضیح المسائلم٩٣١.

(٢)توضیح المسائلم٩٢٠.

(٣)توضیح المسائلم٩٢٣.

(٤)العروة الوثقیٰج اص٦٠١.

(٥)توضیح المسائلم٩١٧.

(٦)توضیح المسائلم٩٤١.

۱۰۵

سبق:١٥ کا خلاصہ

١۔نماز گزار کی جگہ کے لئے درج ذیل شرائط ضروری ہیں:

*مباح ہو۔

*بے حرکت ہو۔

*جگہ تنگ اور اس کی چھت نیچی نہ ہو۔

*(سجدہ میں)پیشانی رکھنے کی جگہ پاک ہو۔

*جگہ پست و بلند نہ ہو۔

*اگر نماز کی جگہ نجس ہو تو،نجاست نماز گزار کے بدن یالباس میں سرایت نہ کرے۔

٢۔غصبی جگہ پر نماز پڑھنا باطل ہے۔

٣۔مجبوری کی حالت میں متحرک،پست چھت والی اور پست و بلند جگہ پر نماز پڑھ سکتے ہیں۔

٤۔مستحب ہے انسان مسجد میں نماز پڑھے۔

٥۔مستحب ہے انسان،مسجد میں نہ جانے والے شخص کے ساتھ کھا نا نہ کھا ئے،اس کا ہمسایہ نہ بنے،کاموں میں اس سے صلاح و مشورہ نہ کرے،اسے بیٹی نہ دے اور اس سے بیٹی نہ لے۔

٦۔مستحب ہے نماز شروع کرنے سے پہلے اذان کہے پھر اقامت کہے اور اس کے بعدنماز شروع کرے۔

٧۔اقامت کو اذان کے بعد کہنا چاہئے۔

٨۔جو شخص نماز جماعت میں شرکت کرتاہے،اگر اس نماز کے لئے اذان و اقامت کہی گئی ہو تو اسے اپنی نماز کے لئے الگ سے اذان و اقامت کہنے کی ضرورت نہیں۔

٩۔مستحب ہے پیدائش کے دن بچے کے دائیں کان میںاذان اور بائیں کان میں اقامت کہی جائے۔

۱۰۶

سوالات:

١۔نجس فرش پر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

٢۔کیا اس جانماز پر نماز پڑھی جاسکتی ہے جسے کسی اور نے اپنے لئے کھول کے رکھا ہو؟ اور کیوں؟

٣۔اذان اور اقامت میں کیا فرق ہے؟

٤۔مسجد میں حاضری نہ دینے والے شخص کے ساتھ کس قسم کا برتائو کرنا مستحب ہے؟

٥۔ریل گاڑی اور ہوائی جہاز میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

٦۔دو ایسے مواقع بیان کیجئے جہاں پر اذان و اقامت پڑھنا نہیں چاہئے۔

۱۰۷

سبق نمبر ١٦

واحبات نماز:

١۔''اﷲ اکبر''،کہنے سے نماز شروع ہوتی ہے اور سلام پھیرنے سے اختتام کو پہنچتی ہے۔

٢۔جو کچھ نماز میں انجام پاتا ہے واجب ہے،یا مستحب ہے۔

٣۔واجبات نماز گیارہ ہیں،ان میں سے بعض رکن و بعض غیر رکن ہیں۔

واجبات نماز(١)

رکن:

١۔نیت۔

٢۔قیام۔

٣۔تکبیرة الاحرام۔

٤۔رکوع۔

٥۔سجود۔

غیر رکن:

١۔قرأت۔

٢۔ذکر۔

٣۔تشہد۔

٤۔سلام۔

٥۔ترتیب

٦۔موالات۔

____________________

(١)توضیح المسائل،واجبات نماز.

۱۰۸

رکن وغیر رکن میں فرق:

ارکان نماز،نماز کے بنیادی اجزاء میں شمار ہوتے ہیں، چنانچہ ان میں سے کسی ایک کو اگر نہ بجالایا گیا یا اس میں اضافہ کیا گیا،اگر چہ فراموشی کی وجہ سے ایسا ہوا ہو،تو نماز باطل ہے۔

دوسرے واجبات کو اگرچہ انجام دینالازم اور ضروری ہے لیکن اگر فراموشی سے ان میں کم یا زیادہ ہو جائے تو نماز باطل نہیں ہے۔(١)

واجبات نماز کے احکام:

نیت:

١۔نماز گزار کو نماز کی ابتداء سے انتہا تک یہ جاننا چاہئے کہ کونسی نماز پڑھ رہا ہے اور اسے خدائے تعالیٰ کے حکم کو بجالانے کے لئے پڑھنا چاہئے۔(٢)

٢۔نیت کو زبان پر لانے کی ضرورت نہیں،لیکن اگر زبان پر لائی بھی جائے تو کوئی مشکل نہیں۔(٣)

٣۔نماز،ہر قسم کی ریا کاری اور ظاہرداری سے دور ہونی چاہئے،یعنی نماز کو صرف خد ا کے حکم کو بجالانے کی نیت سے پڑھنا چاہئے۔ اگر پوری نماز یا اس کا ایک حصہ غیر خدا کے لئے ہو تو باطل ہے۔(٤) *

____________________

(١)توضیح المسائلم٩٤٢.

(٢)توضیح المسائلم٩٤٢.

(٣)توضیح المسائلم٩٤٣.

(٤)توضیح المسائلم٩٤٦و ٩٤٧.

*(گلپائیگانی )اگر نماز کاری کے مستحبات میںریا کریں،احتیاط لازم یہ ہے کہ نماز کو تمام کر کے دوبارہ پڑھے.(مسئلہ ٩٥٦)

۱۰۹

تکبیرة الاحرام:جیسا کہ بیان ہواہے''اللہ اکبر''کہنے سے نمازشروع ہوتی ہے اور اسے ''تکبیرة الاحرام''کہتے ہیں، کیونکہ اسی تکبیر کے کہنے سے بہت سے وہ کام جو نماز سے پہلے جائز تھے،نماز گزار پر حرام ہوجاتے ہیں:

جیسے :کھانا،پینا،ہنسنا اور رونا۔

تکبیرة الاحرام کے واجبات:

١۔صحیح عربی تلفظ میں کہی جائے۔

٢۔''اﷲ اکبر'' کہتے وقت بدن سکون میں ہو۔

٣۔تکبیرة الاحرام کو ایسے کہنا چاہئے کہ اگر کوئی رکاوٹ نہ ہو تو خودسن سکے،یعنی بہت آہستہ نہیںکہنا چاہئے۔

٤۔احتیاط واجب کی بناء پر اسے ایسی چیز سے وصل نہ کریں جو اس سے پہلے پڑھی جاتی ہو۔(١)

مستحب ہے تکبیرة الاحرام یا نماز کے درمیان پڑھی جانے والی دوسری تکبیروں کو کہتے وقت دونوں ہاتھوں کو اپنے کانوں کے برابر بلندکریں۔(٢)

قیام:قیام یعنی کھڑا رہنا،بعض مواقع پر قیام ارکان نماز میںسے ہے اور اس کا ترک نماز کو باطل کرتا ہے،لیکن جو افراد کھڑے ہوکر نماز پڑھنے سے معذور ہوں ان کا حکم جدا ہے، اسکے مسائل آئندہ بیان کئے جائیں گے۔

____________________

(١)توضیح المسائل م٩٤٨، ٩٤٩، ٩٥١، ٩٥٢.

(٢)توضیح المسائل م٩٥٥.

(٣)توضیح المسائل م٩٥٨.

۱۱۰

احکام قیام:

١۔واجب ہے نماز گزار تکبیرة الاحرام کہنے سے پہلے اور اس کے بعد قدرے کھڑا رہے تا کہ

اطمینان پیدا ہوجائے کہ تکبیرة الاحرام قیام کی حالت میں کہی ہے۔(١)

٢۔قیام،قبل ا* رکوع کا مفہوم یہ ہے کہ کھڑے رہنے کی حالت کے بعد رکوع میں جائے،اس بناء پر اگر قرأت کے بعد رکوع کو فراموش کرکے سیدھے سجدہ میں جائے اور سجدہ کرنے سے پہلے یاد آئے،تو پھر سے مکمل طور پر کھڑے ہو کر چند لمحے رکنے کے بعد رکوع کو بجالائے اور اس کے بعد سجدہ میں جائے۔(٢)

٣۔وہ امور جن سے قیام کی حالت میں پرہیز کرنا چاہئے:

*بدن کو حرکت دینا ۔

*کسی طرف جھکنا۔

*کسی جگہ یا چیز سے ٹیک لگانا۔

*پائوں کو زیادہ کھول کے رکھنا۔

*پائوں کو زمین سے بلندکرنا۔(٣)

٤۔نماز گزار کو چاہئے کہ کھڑے رہنے کی حالت میں دونوں پائوں کو زمین پر رکھے۔ *

لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ بدن کاوزن دونوں پائوں پر برابر پڑے بلکہ اگر بدن کا وزن ایک پیر پر ہو تو کوئی حرج نہیں ۔(٤)

٥۔جوشخص کسی بھی صورت میں کھڑے ہوکر نماز نہیںپڑھ سکتا ،تو اسے چاہئے بیٹھ کر قبلہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھے،اور اگر بیٹھ کر بھی نماز نہ پڑھ سکے تو لیٹ کرنماز پڑھے۔(٥)

____________________

(١)توضیح المسائلم٩٥٩. (٢)توضیح المسائلم٩٦٠. (٣)توضیح المسائلم٩٦١،٩٦٣ و ٩٦٤.

(٤)توضیح المسائل، م ٩٦٣. (٥)توضیح المسائلم٩٧١٩٧٠.

*(خوئی)احتیاط مستحب ہے کہ دونوں دوپائو ںکو زمین پر رکھاجائے۔(مسئلہ ٩٧٢)

۱۱۱

٦۔واجب ہے رکوع کے بعد مکمل طور پر کھڑے ہوکر رکے (قیام) اور پھر سجدہ میں جائے،اگر اس قیام کو عمداً ترک کرے تو نماز باطل ہے۔(١)

____________________

(١)تحریر الوسیلہج١ص١٦٢م١العروة الوثقیٰ، ج ١، ص ٦٦٥، الرابع.

۱۱۲

درس:١٦ کا خلاصہ

١۔واجبات نماز ،گیارہ چیزیں ہیں اور ان میںپانچ رکن اور باقی غیر رکن ہیں۔

٢۔رکن اور غیر رکن میں فرق یہ ہے کہ اگر ارکان نماز میں سے کوئی ایک چیز،حتی بھولے سے بھی کم یا زیادہ ہوجائے،نماز باطل ہے، لیکن اگر غیر رکن بھولے سے کم یا زیادہ ہوجائے تونماز باطل نہیں ہوتی۔

٣۔نماز کی نیت ہر قسم کی ریا کاری اور ظاہرداری سے مبرا ہونی چاہئے۔

٤۔تکبیرة الاحرام کو صحیح عربی زبان میں کہنا چاہئے۔

٥۔تکبیرة الاحرام کے وقت قیام اور رکوع سے متصل قیام،رکن ہیں، لیکن قرأت اور رکوع کے بعد والے قیام رکن نہیں ہیں ۔البتہ واجب ہیں اور اگر عمداًترک ہوجائے تو نماز باطل ہے۔

۱۱۳

سوالات:

١۔ارکان نماز کو بیان کیجئے اور رکن وغیر رکن میں کیا فرق ہے؟

٢۔نماز کے پہلے''اﷲ اکبر'' کو کیوں تکبیرة الاحرام کہتے ہیں؟

٣۔نیت کی وضاحت کیجئے؟

٤۔قیام کی وضاحت کرکے اس کی قسمیں بیان کیجئے؟

٥۔رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد والے قیام کی وضاحت کر کے ان کے فرق کو بیان کیجئے؟

۱۱۴

سبق نمبر١٧

واجبات نماز

قرأت

پہلی اور دوسری رکعت میں سورۂ حمد اور کسی دوسرے سورے کے پڑھنے اور تیسری اور چوتھی رکعت میں صرف سورۂ حمد یا تسبیحات اربعہ کے پڑھنے کوقرأت'' کہتے ہیں۔

سورۂ حمد:

بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ ٭ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ ٭ مَالِکِ یَوْمِ الدِّینِ ٭ ِیَّاکَ نَعْبُدُ وَِیَّاکَ نَسْتَعِینُ ٭ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ ٭صِرَاطَ الَّذِینَ َنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْهِمْ وَلاَالضَّالِّینَ (٭)

پہلی اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد قرآن مجید سے کوئی دوسرا سورہ پڑھا جانا چاہئے، مثلاً سورہ توحید:

بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَد ٭اَللّٰهُ الصَّمَدُ٭ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ٭ وَلَمْ یَکُنْ لَهُ کُفُواً اَحَدُ .(٭)

اور تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہ حمد یا تین مرتبہ تسبیحات اربعہ پڑھنا چاہے، تسبیحات اربعہ کو ایک مرتبہ پڑھنا بھی کافی ہے۔(١)

تسبیحات اربعہ:

''سُبْحٰانَ اللّٰه وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلاٰ اِلَهَ اِلاَّ اللّٰهوَالله ُاکبر '' .

۱۱۵

قرأت کے احکام:

١۔ تیسری اور چوتھی رکعت کی قرأت کو آہستہ (اخفات کے طور پر) پڑھنا چاہئے، لیکن پہلی اور دوسری رکعت میں سورہ حمد اور دوسرے سورہ کے بارے میں حکم حسب ذیل ہے:(٢)

نماز-----------نماز گزار ---------------------حکم

ظہر وعصر------مرداور عورت----------------آہستہ پڑھنا چاہئے۔

مغرب، عشا و صبح -----مرد-------------------بلند پڑھناچاہئے

عورت---------------------------------------اگرنامحرم اس کی آواز کو نہ سنتا ہوتو بلند آواز میں پڑھ سکتی ہے

اور اگر کوئی نامحرم سنتا ہوتو احتیاط واجب کی بناء پر آہستہ پڑھے۔

٢۔ اگر نماز بلند پڑھنے کی جگہ عمداً آہستہ پڑھی جائے یاآہستہ پڑھی جانے کی جگہ عمداً بلند پڑھی جائے تو نماز باطل ہے، لیکن بھولے سے یا مسئلہ کو نہ جاننے کی وجہ سے ایسا کیا جائے تو نماز صحیح

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١٠٠٥

(٢) توضیح المسائل، م ٩٩٢ تا٩٩٤ و ١٠٠٧

۱۱۶

ہے۔(١)

٣۔ اگر سورۂ حمد پڑھتے ہوئے سمجھے کہ غلطی کی ہے (مثلاً بلند پڑھنے کے بجائے آہستہ پڑھاہو) تو ضروری نہیں ہے پڑھے ہوئے حصہ کو دوبارہ پڑھے۔(٢)

٤۔ انسان کو چاہئے نماز کو سیکھ لے تاکہ غلط نہ پڑھے، اگر کوئی کسی صورت میں بھی نماز کو صحیح طور پر یاد نہیں کرسکتا ہو تو اسے جس طرح بھی پڑھ سکتا ہے پڑھنا چاہئے اور احتیاط مستحب ہے زکہ نماز کو باجماعت پڑھے۔(٣)

٥۔ اگر انسان ایک لفظ کو صحیح جانتے ہوئے پڑھتا ہو، مثلاً لفظً ''عبدُہ'' کو تشہد میں ''عبدَہ'' جان کر پڑھتا ہو اور بعد میں پتہ چلے کہ غلط تھا تو ضروری نہیں ہے، نماز کو دوبارہ پڑھے۔٭٭(٤)

٦۔درج ذیل مواقع پر نماز گزار کو پہلی اور دوسری رکعت میں سورہ نہیں پڑھنا چاہئے اور صرف حمد پڑھنا کافی ہے:

الف: نماز کا وقت تنگ ہو۔

ب: سورہ نہ پڑھنے پر مجبور ہو، مثلاً ڈر ہوکہ اگر سورہ پڑھے تو چور، درندہ یا کوئی اور چیز اسے نقصان پہنچائے۔(٥)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ٩٩٥

(٢) توضیح المسائل،م ٩٩٥

(٣) توضیح المسائل،م ٩٩٧

(٤) توضیح المسائل،م ١٠٠١.

(٥)توضیح المسائل،م ٩٧٩.

*(گلپائیگانی) احتیاط لازم یہ ہے کہ نماز کو با جماعت پڑھے(مسئلہ ١٠٠٦)

٭٭(گلپائیگانی) (اراکی) دوبارہ پڑھنا چاہئے۔(مسئلہ ١٠١٠)

۱۱۷

٧۔وقت کی تنگی کے موقع پر تسبیحات اربعہ کو ایک مرتبہ پڑھیں۔(١)

قرأت کے بعض مستحبات :

١۔ پہلی رکعت میں حمدسے پہلے ''اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم'' پڑھنا۔

٢۔ ظہر وعصر کی نماز کی پہلی اور دوسری رکعت میں بسم اللہ الرحمن الرحیم'' کو بلند آواز میں پڑھنا۔

٣۔ حمد اور سورہ کو رک رک کر پڑھنا اور آیت کے آخر پر وقف کرنا، یعنی اسے بعد والی آیت سے ملاکر نہ پڑھنا۔

٤۔ حمد اور سورہ کو پڑھتے وقت ان کے معنی کی طرف توجہ رکھنا۔

٥۔ تمام نمازوں میں پہلی رکعت میں سورۂ ''انا انزلناہ''اور دوسری رکعت میں سورہ'' قل ھواللہ احد'' پڑھنا۔(٢)

____________________

(١)توضیح المسائل ،م ١٠٠٦.

(٢)توضیح المسائل،م ١٠١٧و١٠١٨

۱۱۸

ذکر:

واجبات رکوع اور سجدہ میں ایک ذکر ہے، یعنی '' سبحان اﷲ'' یا ''اﷲ اکبر'' یا ان جیسا کوئی اور ذکر پڑھنا، ان کی تفصیل آگے بیان ہوگی۔

سبق ١٧ کا خلاصہ

١۔قرأت، سے مراد ہے نماز کی پہلی اور دوسری رکعت میں ''حمد'' اور قرآن مجید کا کوئی دوسرا سورہ اور نمازکی تیسری اور چوتھی رکعت میں صرف سورہ حمد یا تسبیحات اربعہ پڑھنا۔

٢۔نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت کی قرأت کو آہستہ پڑھنا چاہئے۔

٣۔ مردوں کو نماز صبح اور مغرب وعشا کی پہلی اور دوسری رکعت میں حمد وسورہ کو بلند آواز سے پڑھنا چاہئے۔

٤۔نماز ظہر وعصر میں حمدوسورہ کو آہستہ پڑھنا چاہئے۔

٥۔ وقت کی تنگی اور مجبوری کی حالت میں سورہ نہ پڑھے اور تسبیحات اربعہ کو بھی ایک ہی بار پڑھے۔

٦۔ اگر انسان کسی لفظ کو صحیح جان کر نماز کو اسی طرح پڑھے اور بعد میں پتہ چلے کہ وہ لفظ غلط تھا تو ضروری نہیں کہ نماز کو دوبارہ پڑھے۔

٧۔ انسان کو چاہئے نماز کو صحیح طور پر سیکھ لے تاکہ غلط نہ پڑھے۔

۱۱۹

سوالات:

١۔قرأت کیا ہے؟وضاحت کیجئے۔؟

٢۔ کیا آپ نے اب تک کسی کے پاس قرأت کی ہے؟اگر جواب منفی ہے تو قرأت کو کسی استاد کے پاس جا کر اس کی اصلاح کیجئے۔؟

٣۔ کیا تسبیحات اربعہ کو بلند آواز میں پڑھا جاسکتا ہے؟

٤۔ کیا حمد اور سورہ کو نماز میں بلند آواز سے پڑھنا واجب ہے؟

٥۔ ایک مردنے صبح، مغرب اور عشا کی نماز میں اب تک حمد اور سورہ کو آہستہ پڑھاہے گزشتہ نمازوں کے بارے میں اس کی تکلیف کیا ہے؟

٦۔ کیا آپ کی نماز میں اب تک کوئی غلطی تھی جس کے بارے میں آپ اب متوجہ ہوئے ہیں؟

٧۔کس موقع پر نماز گزار کو سورہ نہیں پڑھنا چاہئے اور تسبیحات اربعہ کو بھی ایک ہی مرتبہ پڑھنا چاہئے؟

۱۲۰

سبق نمبر١٨

واجبات نماز

رکوع

١۔ نماز گزار کو ہر رکعت میں قرأت کے بعد اس قدر خم ہونا چاہئے کہ اس کے ہاتھ زانو تک پہنچ جائیں اور اس عمل کو '' رکوع'' کہتے ہیں ۔(١)

واجبات رکوع

١۔ بیان شدہ حدتک خم ہونا۔

٢۔ ذکر ( کم ازکم تین مرتبہ سبحان اللہ کہنا)

٣۔ ذکر پڑھتے وقت بدن کا قرار میں ہونا ۔

٤۔ رکوع کے بعد اٹھنا۔

٥۔ رکوع کے بعد بدن کا قرار۔(٢)

____________________

(١)توضیح المسائل،م ١٠٢٢.

(٢)العروة الوثقی، ج ١ ص ٦٦٤

۱۲۱

ذکر رکوع:

رکوع میں، جو بھی ذکرپڑھاجائے کافی ہے، لیکن احتیاط واجب زہے کہ تین مرتبہ '' سبحان اللہ'' یا ایک مرتبہ '' سبحان ربیّ العظیم وبحمدہ'' سے کم تر نہ ہو۔(١)

رکوع میں بدن کا سکون میں ہونا۔

١۔ رکوع میں واجب ذکر پڑھنے کی مقدار میں بدن سکون میں ہونا چاہئے۔(٢)

٢۔ اگر رکوع کی مقدار میں خم ہوکر بدن کے سکون پانے سے پہلے عمداً ذکر رکوع پڑھا جائے*تونماز باطل ہے۔(٣)

٣۔ اگر واجب ذکر تمام ہونے سے پہلے، رکوع سے عمداً سر اٹھایا جائے تو نماز باطل ہے۔(٤)

رکوع کے بعد بلند ہونا او رآرام پانا

ذکر رکوع ختم ہونے کے بعد بلند ہونا چاہئے اور اس کے بعد بدن آرام پائے اور پھر سجدہ میں جانا چاہئے اور اگر بلند ہونے سے پہلے یا بلند ہوکر آرام پانے سے پہلے عمدا سجدہ میںجائے تو نماز باطل ہے(٥)

____________________

(١)توضیح المسائل، م١٠٢٨

(٢) توضیح المسائل م ١٠٣٠.

(٣) توضیح المسائل م ١٠٣٢.

(٤) توضیح المسائل م١٠٣٣.

(٥) توضیح المسائل م ١٠٤٠.

* (اراکی) شرط ہے کہ اسی قدر ہو (مسئلہ ١٢٠)( گلپائیگانی): تین بار سبحان اللہ کے برابر ہونا چاہئے۔(مسئلہ ١٠٣٧)

*(گلپائیگانی) بدن آرام پانے کے بعد دوبارہ ذکر رکوع پڑھاجائے، اور احتیاط لازم کے طور پر نماز کو تمام کرے دوبارہ پڑھے، اگر پہلے ذکر پر اکتفاء کرے تو نماز باطل ہے ۔(م ١٠٤١)

۱۲۲

معمول کے مطابق رکوع انجام دینے میں معذور شخص کا فریضہ:

١۔جو شخص رکوع میںخم نہیں ہوسکتا ،اسے اسی قدر خم ہونا چاہئے جتنا ممکن ہو۔*

٢۔جو بالکل خم نہیں ہوسکتا ٭٭اسے بیٹھ کر رکوع کرنا چاہئے ۔

٣۔ جو بیٹھ کر بھی رکوع نہ بجا لاسکتا ہو اسے نماز کھڑے ہو کر پڑھنا چاہئے اور رکوع کے لئے سر سے اشارہ کرے۔(١)

رکوع کے بعض مستحبات:

١۔ مستحب ہے ذکر رکوع کو تین یا پانچ یا سات مرتبہ یا اس سے زیادہ پڑھے۔

٢۔مستحب ہے رکوع میں جانے سے پہلے سیدھا کھڑے ہوکر تکبیر کہے۔

٣۔مستحب ہے رکوع کی حالت میں اپنے دوپائوں کے درمیان زمین پر نگاہ کرے۔

٤۔مستحب ہے ذکر رکوع سے پہلے اور اس کے بعد درود بھیجے۔

٥۔ مستحب ہے رکوع کے بعد جب کھڑا ہو اور بدن سکون میں آجائے تو ''سمع اللہ لمن حمدہ'' کہے۔(٢)

سجود:

١۔ نماز گزار کو واجب اور مستحب نمازوں کی ہر رکعت میں، رکوع کے بعد دوسجدے بجالانے چاہئیں۔(٣)

____________________

(١) توضیح المسائل م ١٠٣٧.

(٢) توضیح المسائل م ١٠٤٣.

(٣) توضیح المسائل م ١٠٤٥.

* (گلپائیگانی) اس صورت میںاحتیاط لازم ہے کہ نماز کو دوبارہ پڑھے اور رکوع بیٹھے ہوئے انجام دے، اگر بالکل خم نہ ہوسکے تو بیٹھ جائے اور رکوع بجالائے احتیاط لازم یہ ہے کہ ایک اور نماز پڑھے اور رکوع کو اشارہ سے بجالائے۔(م ١٠٤٥)

٭٭(خوئی)رکوع کے لئے سر سے اشارہ کرے.(م ١٠٤٥)

۱۲۳

٢۔پیشانی، دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے اور پائوں کے دونوں انگوٹھوں کے سرے زمین پر رکھنے کو سجدہ کہتے ہیں۔

واجبات سجدہ:

١۔بدن کے سات عضو زمین پر رکھنا۔

٢۔ ذکر۔

٣۔ذکر سجدہ کے دوران بدن کا سکون کی حالت میں ہونا۔

٤۔دوسجدوں کے درمیان سربلند کرکے آرام سے بیٹھنا۔

٥۔ذکر کے دوران سات عضو کا زمین پر ہونا۔

٦۔سجدہ کی جگہوں کا مسطح اور برابر ہونا۔

٧۔ایسی چیز پر پیشانی کو رکھنا کہ سجدہ اس پر جائز ہو۔

٨۔پیشانی رکھنے کی جگہ کا پاک ہونا۔

٩۔دونوں سجدوں کے درمیان موالات کی رعایت کرنا۔(١)

واجبات سجدہ کی تفصیلات آئندہ سبق میں بیان ہوں گی۔

____________________

(١)العروةالوثقی، ج١،ص ٦٧٣

۱۲۴

سبق: ١٨ کا خلاصہ

١۔ نماز کی ہر رکعت میں،قرأت کے بعد لازم ہے کہ ایک رکوع بجالایا جائے۔

٢۔رکوع کا مطلب یہ ہے کہ اس قدر خم ہونا کہ اس کے دونوں ہاتھ گھٹنوںتک پہنچ جائیں۔

٣۔واجبات رکوع مندرجہ ذیل ہیں:

*۔مذکورہ بالاحد تک خم ہونا۔

*۔ذکر پڑھتے وقت بدن کا سکون کی حالت میں ہونا۔

*رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا۔

٤۔احتیاط مستحب ہے کہ ذکر رکوع تین مرتبہ ''سبحان اﷲ'' یا ایک مرتبہ ''سبحان ربی العظیم وبحمدہ'' سے کم نہ ہو۔

٥۔ ذکر رکوع کو بدن کے سکون کی حالت میں پڑھنا چاہئے، رکوع میں جاتے یا رکوع سے بلند ہوتے ہوئے نہیں پڑھنا چاہئے۔

٦۔جوشخص کھڑے ہو کر رکوع بجالانے سے معذورہو، اسے بیٹھ کر رکوع کرنا چاہئے اور اگر بیٹھ کر بھی رکوع نہ کرسکے تو، سرکے اشارہ سے رکوع بجالائے۔

٧۔نماز گزار کو رکوع کے بعد دوسجدے بجالانے چائیں۔

٨۔سجدہ میں پیشانی، ہاتھوں کی ہتھیلیاں، گٹھنے اور پائوں کے انگو ٹھوںکے سرے زمین پر ہونے چاہئیں۔

۱۲۵

سوالات :

١۔ رکوع اور ذکر رکوع میں کیا فرق ہے؟

٢۔حالت رکوع میں ٹھہرنے کی مقدار کتنی ہے؟

٣۔کیا رکوع کے بعد کھڑاہونا واجب ہے؟

٤۔سجدہ کی تعریف کیجئے، سجدہ واجبات نماز کا کونسا حصہ ہے؟

٥۔واجبات سجدہ کے چار مواقع بیان کیجئے۔؟

۱۲۶

سبق نمبر ١٩

واجبات سجدہ

ذکر:

ذکر سجدہ میں جو بھی ذکرپڑھا جائے کافی ہے لیکن احتیاط واجب زیہ ہے کہ تین مرتبہ سبحان اللہ یا ایک مرتبہ'' سبحان ربی الاعلی وبحمدہ'' سے کم تر نہ ہو۔(١)

قرار:

١۔ سجدہ میں ذکر سجدہ پڑھنے کے بقدر بدن کا سکون میں ہونا ضروری ہے۔(٢)

٢۔اگر پیشانی زمین پر پہنچنے سے پہلے عمداًذکر پڑھاجائے تو نماز باطل ہے۔٭٭اور اگر بھولے سے ایسا کیا ہوتو دوبارہ سکون کی کی حالت میں ذکر پڑھے۔(٣)

____________________

(١) توضیح المسائل م ١٠٤٩

(٢)توضیح المسائل،م ١٠٥٠

(٣) توضیح المسائل م ١٠١٥و ١٠٥٢.

*(اراکی) شرط ہے کہ اس سے کمتر نہ ہو (مسئلہ ١٠٤١)

٭٭پیشانی کے زمین پر پہنچنے اوربدن کے آرام پانے کے بعد دوبارہ ذکر پڑھیں اور احتیاط لازم کی بناپر نماز کو تمام کرکے اسے دوبارہ پڑھے (م١٠٦٠)

۱۲۷

سجدہ سے سرکو اٹھانا:

١۔ پہلے سجدہ کا ذکر تمام ہونے کے بعد سجدہ سے سراٹھاکر ایسے بیٹھنا چاہئے کہ بدن آرام وقرار پائے او پھر دوسرے سجدہ میں جائے۔(١)

٢۔ اگر ذکر تمام ہونے سے پہلے عمداً سرکو سجدہ سے اٹھائے تو نماز باطل ہے۔(٢)

سات عضوکا زمین پر ہونا:

١۔ اگر ذکر سجدہ پڑھتے وقت سات اعضا میں سے کسی ایک کو عمداً زمین سے بلند کرے تو نماز باطل ہوگی زلیکن ذکر میں مشغول نہ ہونے کی صورت میں اگر پیشانی کے علاوہ کسی ایک عضو کو زمین سے اٹھا کر پھر زمین پر رکھے تو کوئی حرج نہیں ۔(٣)

٢۔ اگر پائوں کے انگوٹھوں کے علاوہ دوسری انگلیاںبھی زمین پر ہوں تو کوئی حرج نہیں ۔(٤)

سجدہ کی جگہ کا ہموار ہونا:

١۔ نماز گزار کی پیشانی کی جگہ اس کے گھٹنوں کی جگہ سے چارانگلیوں کے برابر بلند یا پست نہیں ہونی چاہئے.(٥)

____________________

(١) توضیح المسائل م ١٠٥٦.

(٢)توضیح المسائل،م١٠٥٢

(٣) توضیح المسائل م ١٠٥٤.

(٤)تحریر الوسیلہ ج ١،م٢،والعروة الوثقی، ج١،ص٦٧٦،م٧

(٥) توضیح المسائل م١٠٥٧.

*گلپائیگانی) احتیاط لازم یہ ہے کہ تمام اعضاء کے آرام پانے کے بعد ذکر واجب کو دوبارہ پڑھے اور نماز کو تمام کرکے پھرسے پڑھے (مسئلہ ١٠٦٣)

۱۲۸

٢۔ احتیاط واجب ہے زکہ نماز گزار کی پیشانی کی جگہ پائوںکی انگلیوں کی جگہ سے بھی چار انگلیوں کے برابر بلند اور پست نہ ہونی چاہئے۔(١)

پیشانی کو ایسی چیزپر رکھنا جس پر سجدہ جائز ہے:

١۔ سجدہ میں پیشانی کو زمین پر یا زمین سے اگنے والی ہر اس چیز پر رکھنا چاہئے جو کھانے پینے یا پہننے میںاستعمال نہ ہوتی ہو۔(٢)

٢۔ جن چیزوں پر سجدہ جائز ہے، ان کے نمونے حسب ذیل ہیں:

*مٹی

*پتھر

*پختہ مٹی٭٭

*چونا

*لکڑی

*گھاس

سجدہ کے احکام:

١۔ معدن سے حاصل ہونے والی چیزوں، جیسے سونا ، چاندی، عقیق اور فیروزہ وغیرہ پر سجدہ کرنا جائز نہیں ہے۔(٣)

____________________

(١) توضیح المسائل م ١٠٥٧.

(٢) توضیح المسائل م ١٠٧٦.

(٣) توضیح المسائل م ١٠٧٦.

*(خوئی ۔اراکی) پست تر یا بلند تر نہ ہونی چاہئے۔(مسئلہ ١٠٦٦)

٭٭(اراکی۔گلپائیگانی) چونا،گچ اور پختہ مٹی پر سجدہ جائز نہیں ہے (مسئلہ ١٠٩٠)

۱۲۹

٢۔ خدا کے علاوہ کسی اور کے لئے سجدہ کرنا حرام ہے۔(١)

٣*مین سے اگنے والی ان چیزوں پر سجدہ صحیح ہے جو حیوانوں کی خوراک ہو جیسے گھاس پھوس۔(٢)

٤۔کاغذ پر سجدہ صحیح ہے اگرچہ وہ کپاس اور اس جیسی چیزوں سے بنا ہو۔(٣) *

٥۔ سجدہ کے لئے سب سے بہتر چیز تربت حضرت سیدالشہدا علیہ السلام ہے اور اس کے بعدترتیب کے ساتھ مندرجہ ذیل چیزیں ہیں:

*مٹی

*پتھر

*گھاس(٤)

٦۔ اگر پہلے سجدہ میں سجدہ گاہ پیشانی سے چپک جائے اور سجدہ گاہ کو الگ کئے بغیر دوسرے سجدہ میں جائے تو نماز باطل ہے۔(٥)

معمول کے مطابق سجدہ انجام دینے میں معذور شخص کا فریضہ:

١۔ جوشخص اپنی پیشانی کو زمین پر رکھنے سے معذور ہو، اسے اس قدر خم ہونا چاہئے جتنا وہ ہوسکے اور سجدہ گاہ کو ایک بلند جگہ، جیسے تکیہ وغیرہ پر رکھ کر سجدہ کرے، لیکن ہاتھوں کی ہتھیلیوں، گھٹنوں اور پائوں کے

____________________

(١) توضیح المسائل ،م ١٠٩٠.

(٢) توضیح المسائل، م ١٠٧٨.

(٣) توضیح المسائل ،م ١٠٨٢.

(٤)توصیح المسائل،م ١٠٨٣

(٥)توصیح المسائل،م ١٠٨٦.

*(گلپائیگانی) کپاس سے بنے کاغذ یا اس کے مانند نیز کاغذ پربھی سجدہ کرنے میں اشکال ہے جس کے بارے معلوم نہ ہوکہ سجدہ کے صحیح ہونے کی چیزسے بنا ہے یا نہ۔

۱۳۰

انگوٹھوں کو معمول کے مطابق زمین پر رکھنا چاہئے۔(١)

٢۔ اگر خم نہ ہوسکتا ہو تو سجدہ کے لئے بیٹھ جائے اور سرسے اشارہ کرے،(٢) لیکن احتیاط واجب ہے کہ سجدہ گاہ کو اوپر اٹھا کر پیشانی کو اس پر رکھے۔

بعض مستحبات سجدہ:

١۔ درج ذیل مواقع پر مستحب ہے تکبیر کہی جائے:

*رکوع کے بعد اور سجدۂ اول سے پہلے ۔

*پہلے سجدہ کے بعد بیٹھ کر جب بدن سکون کی حالت میں ہو۔

*دوسرے سجدے کے پہلے، جبکہ بیٹھا ہو اور بدن سکون میں ہو

*دوسرے سجدے کے بعد۔

٢۔ طولانی سجدے بجالانا مستحب ہے۔

٣۔پہلے سجدہ کے بعد بیٹھ کر بدن کے سکون میںآنے کے بعد ''استغفراللہ ربی واتوب الیہ'' پڑھنا مستحب ہے۔

٤۔ سجدوں میں درود بھیجنا مستحب ہے۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل،م ١٠٦٨.

(٢) توضیح المسائل،م ١٠٦٩

(٣) توضیح المسائل،م ٩١ ١٠.

۱۳۱

سبق:١٩کا خلاصہ

١۔ احتیاط واجب کی بناپر، ذکر رکوع ''سبحان ربی الاعلی وبحمدہ ''ایک مرتبہیا تین ''سبحان اللہ''تین مرتبہ سے کم نہ ہو۔

٢۔ پورے ذکر رکوع کواس حالت میں پڑھنا چاہئے جب بدن سکون میں ہو۔

٣۔ سجدہ میں پیشانی، دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے، دونوں پائوں کے انگوٹھوں کے سرے زمین پر ہونا ضروری ہے۔

٤۔سجدہ کی جگہ مسطح اور ہموار ہونا ضروری ہے اور ملی ہوئی چار انگلیوں سے بلند یاپست نہیں ہونی چاہئے۔

٥۔لکڑی، مٹی،پتھر،ڈھیلے اورپختہ مٹی پر سجدہ صحیح ہے۔

٦۔ زمین سے اگنے والی ان چیزوں پر، جنھیں انسان،خوراک اور پوشاک میں استعمال کرتا ہے سجدہ کرنا صحیح نہیں ہے۔

٧۔سجدہ کے لئے سب سے بہتر چیز تربت حضرت سیدالشہداء علیہ السلام ہے۔

۱۳۲

سوالات:

١۔سجدہ کی وضاحت کیجئے اور تبائیے کہ یہ کن واجبات نماز میں سے ہے؟

٢۔ذکر سجدہ کی واجب مقدار بیان کیجئے؟

٣۔ دوسجدوں کے درمیان موالات کیا ہے؟وضاحت کیجئے۔

٤۔لکڑی، بادام کے چھلکے، سیب کے جھلکے اور سنگترے کے چھلکے پر سجدہ کا کیا حکم ہے؟

٥۔کاغذ اور ماچس کی ڈبی پر سجدہ کا کیاحکم ہے؟

٦۔جو شخص معمول کے مطابق سجدہ انجام نہ دے سکتا ہو، اس کا کیا فریضہ ہے؟

۱۳۳

سبق نمبر٢٠

واجبات نماز کے احکام

قرآن مجید کا واجب سجدہ:

١۔ قرآن مجید کے چار سوروں میں آیۂ سجدہ ہے۔اگر انسان اس آیت کی تلاوت کرے یا کوئی اور اس کی تلاوت کرتا ہو، اس کو سنے، تو اس آیت کے تمام ہونے کے فوراًبعد سجدہ انجام دینا چاہئے.(١)

٢۔ وہ سورے جن میں آیۂ سجدہ ہے ۔

١۔سورہ نمبر ٣٢۔ سورۂ حم سجدہ

٢۔ سورہ نمبر ٤١۔ فصلت

٣۔ سورہ نمبر ٥٣۔نجم ٤۔ سورہ نمبر ٩٦۔ علق(٢)

٣۔ اگر سجدہ کرنا بھول جائے تو جب یاد آئے سجدہ کرنا چاہئے۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل،م ١٠٩٣.

(٢)توضیح المسائل،م ١٠٩٣.

(٣)توضیح المسائل،م ١٠٩٣

۱۳۴

٤۔ اگر آیہ سجدہ کو ٹیپ ریکارڈ سے سنیں تو سجدہ کرنا لازم نہیں ہے۔(١) *

٥۔اگر آیۂ سجدہ کو لائوڈ اسپیکر یاریڈیو یا ٹیلی ویژن سے، چنانچہ خود انسان کی آواز ہو اور ٹیپ سے استفادہ نہ ہو رہاہو، یعنی آواز نشر ہونے کے وقت کوئی شخص اس آیت کو پڑھ رہا ہو اور یہ وسیلہ صرف اس کی آواز کو پہنچاتا ہو تو سجدہ کرنا واجب ہے۔(٢)

٦۔ان آیات کے لئے سجدہ کرتے وقت اپنی پیشانی کو ایسی چیز پر رکھنا چاہئے جس پر سجدہ کرنا جائزہے،البتہ سجدہ کے دیگر شرائط کی رعایت کرنا ضروری نہیںہے۔(٣) ٭٭

٧۔اس سجدہ میں ذکر پڑھنا واجب نہیں ہے، لیکن مستحب ہے۔(٤)

تشہد:

دوسری رکعت اور واجب نمازوں کی آخری رکعت میں، نماز گزار کو دوسرے سجدے کے بعد بیٹھنا چاہئے اوربدن کے سکون میں آنے کے بعد تشہد پڑھنا چاہئے، یعنی کہے:

''أَشْهَدُ أَنْ لاٰاِلَهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَهُ لاٰشَریْکَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ أَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ'' .(٥)

____________________

(١)توضیح المسائل،م ١٠٩٦

(٢) توضیح المسائل،م ١٠٩٦

(٣) توضیح المسائل،م ١٠٩٧

(٤)توضیح المسائل ١٠٩٩

(٥) توضیح المسائل،م٠٠ ١١

*(گلپائیگانی)اگر آیہ سجدہ ریڈیویا لاؤڈاسپیکر سے پڑھی جائے اور اسے سنے تو سجدہ کرنا چاہئے۔(مسئلہ ١١٠٢)

(اراکی)اگر ٹیپ رکارڈ جیسی چیزسے آیت کو سنے،تو احتیاط واجب کی بناپرسجدہ کرنا چاہئے۔ لیکن اگر لاوڈاسپیکر جس سے انسان کی آواز پہنچائی جاتی ہے، سنے تو واجب ہے سجدہ بجالائے۔(مسئلہ١٠٨٨)

٭٭(تمام مراجع)سجدہ کے بعض شرائط کی رعایت کرنا لازم ہے، تفصیلات کے لئے مسئلہ ١٠٨٩ملاحظہ فرمائیں۔

۱۳۵

سلام

١۔ہر نمازکی آخری رکعت میں تشہد کے بعد سلام پڑھنا چاہئے اور نماز کو تمام کرنا چاہئے۔

٢۔سلام کی واجب مقدار ان دو میں سے ایک سلام ہے:

السلام علینا وعلی عباداللہ الصالحینز

السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ(١)

٣۔ان دوسلاموں سے پہلے یہ کہنا مستحب ہے:

السلام علیک ایھا النبی ورحمة اﷲ وبرکاتہ.

یعنی تینوں سلاموں کو پڑھے(٢)

ترتیب:

نماز کو اس ترتیب کے ساتھ پڑھنا چاہئے: تکبیرة الاحرام ، قرأت، رکوع، سجود اور دوسری رکعت میں سجدوں کے بعد، تشہد پڑھے اور آخری رکعت میںسجدوں کے بعد، تشہد پڑھے اور آخری رکعت میں ، تشہد کے بعد، سلام پھیرنا۔

موالات:

١۔ موالات، یعنی نماز کے اجزاء کو یکے بعد دیگر ے انجام دینا اور ان کے درمیان فاصلہ نہ ڈالنا۔

٢۔اگر اجزائے نماز کے درمیان اتنا فاصلہ ہو کہ کہا جائے یہ شخص نماز نہیں پڑھتا ہے، تو اس کی نماز باطل ہے۔(٣)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١١٠٥

(٢) توضیح المسائل،م ١١٠٥

(٣)توضیح المسائل،م١١١٤

*(گلپائیگانی) اگر اس سلام کو کہے، تواحتیاط واجب یہ ہے کہ اس سلام کے بعد السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کو بھی پڑھے۔(مسئلہ١١١٤)

۱۳۶

٣۔رکوع وسجود میں طول دینا اور لمبے سورے پڑھنا موالات کو نہیں توڑتا۔(١)

قنوت:

١۔نماز کی دوسری رکعت میں حمد وسورہ پڑھنے کے بعد رکوع میں جانے سے پہلے،قنوت پڑھنا مستحب ہے۔ یعنی ہاتھوں کو بلند کرکے اپنے چہرہ کے مقابل لائے اور کوئی دعا یا ذکر پڑھے۔(٢)

٢۔قنوت میں کوئی بھی ذکر پڑھ سکتے ہیں، حتی ایک بار '' سبحان اﷲ ''کہنا کافی ہے اور درج ذیل دعا بھی پڑھ سکتا ہے:

رَبَّنَا آتِنَافِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَفِی الٰآخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ (٣)

تعقیب نماز:

١۔ نماز کی بحث میں تعقیب کے معنی نماز کے اختتام پر سلام پھیرنے کے بعد ذکر، دعا اور قرآن مجیدپڑھنے میں مشغول ہونا ہے۔

٢۔ضروری نہیں ہے تعقیب عربی میں ہو،لیکن بہتر ہے دعا کی کتابوں میں ذکر شدہ چیزوں کو پڑھاجائے۔

٣۔تسبیح حضرت زہراسلام اللہ علیہا یعنی : ٣٤ ''مرتبہ اللہ اکبر''،٣٣ مرتبہ الحمد للہ'' اور ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ'' پڑھنا مستحب ہے۔(٤)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١١١٦

(٢) توضیح المسائل،م ١١١٧

(٣) توضیح المسائل،م ١١١٨

(٤)توضیح المسائل، م ١١٢٢.

۱۳۷

سبق: ٢٠ کا خلاصہ

١۔ سورۂ حمٰ سجدہ، فصّلت، نجم اور علق میں سجدے کی آیات ہیں، ان آیات کو پڑھنے یا سننے پر سجدہ واجب ہوتا ہے۔

٢۔ٹیپ ریکارڈ سے سجدہ کی آیت سننے سے سجدہ واجب نہیں ہوتا ہے۔لیکن اگر لائوڈاسپیکر،ریڈیو یاٹیلی ویژن سے براہ راست (ریکارڈ شدہ آواز کے بغیر) کسی انسان کی آواز نشر ہوتی ہو تو سجدہ واجب ہے۔

٣۔ دوسری رکعت اور نماز کے اختتام پر تشہد پڑھنا واجب ہے۔

٤۔سلام،نماز کا خاتمہ ہے اور آخری رکعت میں تشہد کے بعد پڑھاجاتا ہے۔

٥۔اجزائے نماز کی ترتیب کی رعایت کرنا واجب ہے۔

٦۔نماز کے بنیادی اجزاء کی ترتیب درج ذیل ہے:

تکبیرة الاحرام،قرأت، رکوع ،سجود اور دوسری رکعت میں دوسجدوں کے بعد تشہد پڑھنا اور نماز کی آخری رکعت میں تشہد کے بعد سلام پھیرنا۔

٧۔اجزائے نماز کو یکے بعد دیگرے انجام دینا چاہئے اگر ان کے درمیان زیادہ فاصلہ ہوجائے تو نماز باطل ہے:

۱۳۸

سوالات:

١۔قرآن مجید سے واجب سجدہ والی آیات کو لکھئے؟

٢۔نماز میں تشہد کی جگہ کو بیان کیجئے؟

٣۔نماز کی واجب اور مستحب مقدار کو بیان کیجئے؟

٤۔ترتیب وموالات کے درمیان فرق کو بیان کیجئے؟

٥۔قنوت کے بارے میں سبق میں ذکر شدہ دعا کے علاوہ کسی اور دعا کو لکھئے؟

۱۳۹

سبق نمبر٢١

مبطلات نماز

جب نماز گزار تکبیرةالاحرام کہتا ہے اور نماز کو شروع کرتا ہے تو اس کے خاتمہ تک بعض کام اس پر حرام ہوجاتے ہیں، چنانچہ اگر نماز میں ان میںسے کوئی کام انجام دے تو اس کی نماز باطل ہوجائے گی ،ان میں سے اہم امور حسب ذیل ہیں:

*کھانا اور پینا۔

*بات کرنا۔

*ہنسنا۔

*رونا۔

*قبلہ کی طرف سے رخ موڑنا۔

* ارکان نماز میں کمی وبیشی کرنا۔

*نماز کی حالت کو توڑنا۔(١)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١١٢٦.

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326