احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)17%

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 326

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 326 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 211896 / ڈاؤنلوڈ: 4588
سائز سائز سائز
احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

٢۔ وضو کو قصد قربت کے ساتھ انجام دینا چاہئے یعنی خدائے تعالیٰ کے حکم کو بجالانے کے لئے وضو انجام دے۔(١)

٣۔ضروری نہیں کہ نیت کو زبان پر لا ئے ،یا اپنے دل ہی دل میں (کلمات نیت) دہرائے،بلکہ اسی قدر کافی ہے کہ جانتاہو کہ وضو انجام دے رہا ہے، اس طرح کہ اگر اس سے پوچھا جائے کہ کیا کررہا ہے؟ تو جواب میں کہے کہ وضو کررہا ہوں ۔(٢)

مسئلہ: اگر نماز کا وقت اتنا تنگ ہوچکا ہوکہ و ضو کرنے کی صورت میں پوری نماز یا نماز کا ایک حصہ وقت گزرنے کے بعد پڑھا جائے گا تو اس صورت میں تیمم کرنا چاہئے(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل،ص ٣١شرط ہشتم.

(٢)توضیح المسائل،م ٢٨٢.

(٣) توضیح المسائل، م ٠ ٢٨.

۶۱

سبق: ٨ کا خلاصہ

١۔وضو کاپانی پاک ، مطلق اور مباح ہونا چاہئے ، لہٰذا نجس ومضاف پانی سے وضو کرنا ہر حالت میں باطل ہے، چاہے پانی کے مضاف یا نجس ہونے کے بارے میں علم رکھتا ہویانہیں۔

٢۔ غصبی پانی سے وضو کرنا باطل ہے، البتہ اگر جانتا ہو کہ پانی غصبی ہے۔

٣۔ اگر وضو کے اعضا نجس ہوں تو وضو باطل ہے ،اسی طرح اگر وضو کے اعضاپر کوئی مانع ہوکہ پانی اعضا تک نہ پہنچ پائے تو وضو باطل ہے۔

٤۔ اگر وضو میں ترتیب وموالات کا لحاظ نہ رکھا جائے تو وضو باطل ہے۔

٥۔ جو خود وضو کرسکتا ہو اسے دھونے یا مسح کرنے میں کسی دوسرے کی مدد نہیں لینی چاہئے

٦۔ وضو کو خدائے تعالیٰ کا حکم بجالانے کی نیت سے انجام دینا چاہئے۔

٧۔ اگر انسان وضو کرنے کی صورت میں اسکی پوری نماز یا نماز کا ایک حصہ وقت گزرنے کے بعد پڑھا جائے گا تو اس صورت میں تیمم کرنا چاہئے۔

۶۲

سوالات:

١۔ مختلف اداروں کے وضوخانوں میں وہاں کے ملازموں کے علاوہ دوسرے لوگوں کا وضو کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟

٢۔ پانی کے ان منابع یا پانی سرد کرنے کی مشینوںسے جو پینے کے پانی کے لئے مخصوص ہوں، وضو کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟

٣۔ جوخود وضو انجام دینے سے معذور ہو، اس کا فرض کیا ہے؟

٤۔ وضو میں قصد قربت کی وضاحت کیجئے۔

٥۔ وضوکی ترتیب وموالات میں کیا فرق ہے؟

۶۳

سبق نمبر٩

وضوء جبیرہ

'' جبیرہ'' کی تعریف:جودوائی زخم پر لگائی جاتی ہے یا جوچیز مرہم پٹی کے عنوان سے زخم پر باندھی جاتی ہے، اسے'' جبیرہ'' کہتے ہیں ۔

١۔ اگر کسی کے اعضائے وضو پر زخم یا شکستگی ہو اور معمول کے مطابق وضو کرسکتاہو، تواسے معمول کے مطابق وضو کرنا چاہئے،(١)

مثلاً:

الف۔ زخم کھلاہے اور پانی اس کے لئے مضرنہیں ہے۔

ب۔ زخم پر مرہم پٹی لگی ہے لیکن کھولنا ممکن ہے اور پانی مضر نہیں ہے ۔

٢*خم چہرے پر یا ہاتھوں میں ہواور کھلا ہو تو اس پر پانی ڈالنا مضر ہو*، اگر اس کے اطراف کو دھویا جائے تو کافی ہے۔(٢)

____________________

(١)توضیح المسائل م ٣٢٤۔ ٣٢٥

(٢) توضیح المسائل م ٤ ٣٢۔ ٥ ٣٢.

*(اراکی) اگر تر ہاتھ اس پر کھینچنا مضر نہ ہوتو ہاتھ اس پر کھینچ لیں اور اگر ممکن نہ ہو تو ایک پاک کپڑا اس پر رکھ کر ترہاتھ اس پر کھنچ لیں اور اگر اس قدربھی مضر ہو یازخم نجس ہو اور پانی نہیں ڈال سکتا ہو تو اس صورت میں زخم کے اطراف کو اوپرسے نیچے کی طرف دھولیں اور احتیاط کے طور پر ایک تیمم بھی انجام دے (گلپائیگانی) تر ہاتھ کو اس پر کھینچ لے اور اگر یہ بھی مضر ہوتو یا زخم نجس ہواور پانی ڈال نہ سکتے ہوں تو اس صورت میں زخم کے ا طراف کو اوپرسے نیچے کی طرف دھولیں تو کافی ہے. (مسئلہ ٣٣١)

۶۴

٣۔ اگر زخم یا شکستگی سرکے اگلے حصے یا پائوں کے اوپروالے حصہ (مسح کی جگہ) میں ہو، اور زخم کھلا ہو، اگر مسح نہ کرسکے ، تو ایک کپڑا اس پر رکھ کر ہاتھ میں موجود وضو کی باقی ماندہ رطوبت سے کپڑے پر مسح کریںز۔(١)

وضوء جبیرہ انجام دینے کا طریقہ:

وضوء جبیرہ میں وضو کی وہ جگہیں جن کو دھونا یا مسح کرنا ممکن ہو، معمول کے مطابق دھویا یامسح کیا جائے، اور جن مواقع پر یہ ممکن نہ ہو، تو ترہاتھ کو جبیرہ پر کھنچ لیں۔

چندمسائل:

١۔ اگر جبیرہ نے حد معمول سے بیشتر زخم کے اطراف کو ڈھانپ لیا ہو اور اسے ہٹانا ممکن نہ ہو٭٭ تو وضو جبیرہ کرنے کے بعد ایک تیمم بھی انجام دینا چاہئے۔(٢)

٢۔ جو شخص یہ نہ جانتاہوکہ اس کا فریضہ وضوء جبیرہ ہے یا تیمم احتیاط واجب کی بناپر اسے دونوں (یعنی وضوء جبیرہ وتیمم)انجام دینا چاہئے۔(٣)

٣۔ اگر جبیرہ نے پورے چہرے یا ایک ہاتھ کو پورے طور پرڈھانپ لیا ہوتو وضوء جبیرہ کافی ہے۔٭٭٭

____________________

(١) توضیح المسائل ، م ٣٢٦

(٢)توضیح المسائل۔م ٣٣٥.

(٣) توضیح المسائل۔م ٣٤٣

*(گلپائیگانی) احتیاط کی بناپر لازم ہے کہ تیمم بھی کریں ( خوئی) تیمم کرنا چاہئے، اور احتیاط کے طور پر وضوجبیرہ بھی کرے. (مسئلہ ٣٣٢)

٭٭(خوئی) تیمم کرنا چاہئے، مگریہ کہ جبیرہ تیمم کے مواقع پر ہو تو اس صورت میں ضروری ہے کہ وضو کرے اور پھر تیمم بھی کرے (مسئلہ ٣٤١).

٭٭٭ (خوئی) احتیاط کی بناء پر تیمم کرے اور وضوء جبیرہ بھی کرے، (گلپائیگانی) وضوء جبیرہ کرے اور احتیاط واجب کی بناء پر اگرتمام یا بعض تیمم کے مواقع پوشیدہ نہ ہوں تو تیمم بھی کرے.(مسئلہ ٣٣٦)

۶۵

٤۔ جس شخص کی ہتھیلی اور انگلیوں پر جبیرہ (مرہم پٹی)ہو اور وضو کے وقت اس پر ترہاتھ کھینچاہو، تو سراور پا ئوں کو بھی اسی رطوبت سے مسح کرسکتا ہے (ز)یا وضو کی دوسری جگہوں سے رطوبت لے سکتا ہے۔(١)

٥۔اگر چہرہ اور ہاتھ پر چند جبیرہ ہوں،تو ان کی درمیان والی جگہ کو دھونا چاہئے، یا اگر (چند) جبیرہ سر اور پائوں کے اوپر والے حصے میں ہوں تو ان کے درمیان والی جگہوں پر مسح کرنا چاہئے، اور جن جگہوں پرجبیرہ ہے ان پر جبیرہ کے حکم پر عمل کرے۔(٢)

جن چیزوں کے لئے وضو کرنا ضروری ہے

١۔ نماز پڑھنے کے لئے(نماز میت کے علاوہ)

٢۔ طواف خانہ کعبہ کے لئے ۔

٣۔بدن کے کسی بھی حصے کی کسی جگہ سے قرآن مجید کی لکھائی اور خدا کے نام کو مس کرنے کے لئے۔(٣) ٭٭

چند مسائل:

١۔اگر نماز اور طواف وضو کے بغیر انجام دے جائیں تو باطل ہیں۔

٢۔ بے وضو شخص، اپنے بدن کے کسی حصے کو درج ذیل تحریروں سے مس نہیں کرسکتاہے:

* قرآن مجید کی تحریر، لیکن اس کے ترجمہ کے بارے میں کوئی حرج نہیں ۔

*خدا کا نام، جس زبان میں بھی لکھا گیا، جیسے: اللہ، '' خدا'' '' God ''۔

*پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کا اسم گرامی(احتیاط واجب کی بناء پر)

*ائمہ اطہار علیہم السلام کے اسماء گرامی (احتیاط واجب کی بناء پر)

____________________

(١)توضیح المسائل م٣٣٢.

(٢)توضیح المسائل م٣٣٤.

(٣)توضیح المسائل م٣١٦.

*(خوئی ، گلپائیگانی) سر اور پائوں کو اسی رطوبت سے مسح کرے (مسئلہ ٣٣٨)

٭٭اس مسئلہ کی تفصیل ٤٤ویں سبق میں آئے گی۔

۶۶

*حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا اسم گرامی(١) (احتیاط واجب کی بناء پر)

درج ذیل کاموں کے لئے وضو کرنا مستحب ہے:

*مسجد اور ائمہ (ع) کے حرم جانے کے لئے۔

*قرآن پڑھنے کے لئے۔

*قرآن مجید کو اپنے ساتھ رکھنے کے لئے۔

*قرآن مجید کی جلد یا حاشیہ کو بدن کے کسی حصے سے مس کرنے کے لئے۔

*اہل قبور کی زیارت کے لئے(٢)

وضو کیسے باطل ہوتا ہے؟

١۔انسان سے پیشاب،یا پاخانہ یا ریح خارج ہونا۔

٢۔نیند،جب کان نہ سن سکیں اور آنکھیں نہ دیکھ سکیں۔

٣۔وہ چیزیں جو عقل کو ختم کردیتی ہیں،جیسے:دیوانگی،مستی اور بیہوشی۔

٤۔عورتوں کا استحاضہ وغیرہ۔*

٥۔جوچیز غسل کا سبب بن جاتی ہے،جیسے جنابت،حیض، مس میت وغیرہ۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل م٣١٧، ٣١٩.

(٢)توضیح المسائل م٣٢٢.

(٣)توضیح المسائل م ٢٢٣

*یہ مسئلہ خواتین سے مربوط ہے، اس کی تفصیلات کے لئے توضیح المسائل مسئلہ ٣٣٩ تا ٥٢٠ دیکھئے.

۶۷

سبق ٩ کا خلاصہ

١۔جس شخص کے اعضائے وضو پر زخم،پھوڑا یا شکستگی ہو لیکن معمول کے مطابق وضو کرسکتا ہے تو اسے معمول کے مطابق وضو کرنا چاہئے۔

٢۔جو شخص اعضائے وضو کو نہ دھو سکے یا پانی کو ان پر نہ ڈال سکتا ہو تو اس کے لئے زخم کے اطراف کو دھونا ہی کافی ہے ، اور تیمم ضروری نہیں ہے۔

٣۔اگر زخم یا چوٹ پر پٹی بندھی ہو،لیکن اس کو کھولنا ممکن ہو(مشکل نہ ہو)تو جبیرہ کو کھول کر معمول کے مطابق وضو کرے۔

٤۔جب زخم بندھا ہو اور پانی اس کے لئے مضر ہو تو اسے کھولنے کی ضرورت نہیں اگر چہ کھولنا ممکن بھی ہو۔

٥۔نماز،طواف کعبہ،بدن کے کسی حصہ کو قرآن مجید کے خطوط اور خدا کے نام سے مس کرنے کے لئے وضو کرنا ضروری ہے۔

٦۔بدن کے کسی حصے کو وضو کے بغیر پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، ائمہ اطہار اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہم اجمعین کے اسمائے گرامی سے مس کرنا احتیاط واجب کی بناء پر جائز نہیں ہے۔

٧۔پیشاب اور پاخانہ کا نکلنا وضو کو باطل کردیتا ہے۔

٨۔نیند،دیوانگی،بیہوشی،مستی،جنابت،حیض اور مس میت وضو کو باطل کردیتے ہیں۔

۶۸

سوالات:

١۔جس شخص کے پائوں کی تین انگلیوں پر جبیرہ (مرہم پٹی)ہو تو وضو کے سلسلے میں اس کا کیا فریضہ ہے؟

٢۔وضوء جبیرہ انجام دینے کا طریقہ مثال کے ساتھ بیان کیجئے؟

٤۔کیا جبیرہ پر موجود رطوبت سے مسح کیا جاسکتا ہے؟

٤۔اگر جبیرہ نجس ہو اور اسے ہٹانا بھی ممکن نہ ہو تو فریضہ کیا ہے؟

٥۔کیا اونگھنا وضو کو باطل کردیتا ہے؟

٦۔ایک شخص نے میت کو ہاتھ لگادیا تو کیا اس کا وضو باطل ہوجائے گا؟

۶۹

سبق نمبر١٠

غسل

بعض اوقات نماز (اور ہر وہ کام،جس کے لئے وضو لازمی ہے)کے لئے غسل کرنا چاہئے، یعنی حکم خدا کو بجالانے کے لئے تمام بدن کو دھونا، اب ہم غسل کے مواقع اور اس کے طریقے کو بیان کرتے ہیں:

واجب غسلوں کی قسمیں:

مردوںاور عورتوں کے درمیان مشترک

١۔جنابت

٢۔مس میت

٣۔میت

عورتوں سے مخصوص

١۔حیض

٢۔استحاضہ

٣۔نفاس

غسل کی تعریف وتقسیم کے بعد ذیل میں واجب غسل کے مسائل بیان کریں گے:

غسل جنابت:

١۔انسان کیسے مجنب ہوتا ہے؟

جنابت کے اسباب:

١۔منی کا نکلنا

کم ہو یا زیادہ

سوتے میں ہو یا جاگتے میں

۷۰

٢۔جماع

حلال طریقہ سے ہو یا حرام منی نکل آئے یا نہ نکلے(١)

٢۔اگر منی اپنی جگہ سے حرکت کرے لیکن باہر نہ آئے تو جنابت کا سبب نہیں ہوتا۔(٢)

٣۔جو شخص یہ جانتا ہو کہ منی اس سے نکلی ہے یا یہ جانتا ہو کہ جو چیز باہر آئی ہے وہ منی ہے، تو وہ مجنب سمجھا جائے گااور اسے ایسی صورت میں غسل کرنا چاہئے۔(٣)

٤۔جو شخص یہ نہیں جانتا کہ جو چیز اس سے نکلی ہے،وہ منی ہے یا نہیں، تومنی کی علامت ہونے کی صورت میں مجنب ہے ورنہ حکم جنابت نہیں ہے۔(٤)

٥۔منی کی علامتیں:(٥)

*شہوت کے ساتھ نکلے ۔

*دبائو اور اچھل کر نکلے۔

____________________

(١)تحریر الوسیلہج١ص٣٦.

(٢)تحریر الوسیلہ ج١ص٣٦ ، م ١.

(٣)تحریر الوسیلہ ج١ص١٣٦۔العروة الوثقیٰ ج١ص٣٧٨.

(٤)تحریر الوسیلہ ج١ص١٣٦۔ العروة الوثقیٰ ج١ص٣٧٨.

(٥)تحریر الوسیلہ ج١ص١٣٦۔العروة الوثقیٰ ج١ص٣٧٨.

۷۱

*باہر آنے کے بعد بدن سست پڑے۔ *

اس لحاظ سے اگر کسی سے کوئی رطوبت نکلے اور نہ جانتا ہو کہ یہ منی ہے یا نہ،تو مذکورہ تما م علامتوں کے موجود ہونے کی صورت میں وہ مجنب مانا جائے گا، ورنہ مجنب نہیں ہے، چنانچہ اگر ان علامتوںمیں سے کوئی ایک علامت نہ پائی جاتی ہو اور بقیہ تمام علامتیں موجود ہوں تب بھی وہ مجنب نہیں مانا جائے گا،غیر از عورت اور بیمار کے،ان کے لئے صرف شہوت کے ساتھ منی کا نکلنا کافی ہے۔ ٭٭

٦۔مستحب ہے انسان منی کے نکلنے کے بعد پیشاب کرے اگر پیشاب نہ کرے اور غسل کے بعد کوئی رطوبت اس سے نکلے،اور نہ جانتا ہو کہ منی ہے یا نہیں تو وہ منی کے حکم میں ہے۔(١)

وہ کام جو مجنب پر حرام ہیں:(٢)

*قرآن مجید کی لکھائی،خداوندعالم کے نام،احتیاط واجب کے طور پر پیغمبروں،ائمہ اطہار اور حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہم اجمعین کے اسمائے گرامی کو بدن کے کسی حصہ سے چھونا ۔ ٭٭٭

مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میں داخل ہونا،اگر چہ ایک دروازہ سے داخل ہوکر دوسرے سے نکل بھی جائے۔

*مسجد میں ٹھہرنا۔

*مسجد میں کسی چیز کو رکھنا اگر چہ باہر سے ہی ہو۔ ٭٭٭*

____________________

(١)توضیح المسائل م٣٤٨.

(٢)تحریر الوسیلہ ج١ص٣٩٣٨.

*گلپائیگانی:اگر شہوت کے ساتھ اچھل کر باہر آئے یا اچھل کر باہر آنے کے بعد بدن سست پڑے،تو یہ رطوبت حکم منی میں ہے۔

٭٭خوئی اگر شہوت کے ساتھ باہر آئے اور بدن سست پڑے، تو منی کے حکم میں ہے(مسئلہ٣٥٢)

٭٭٭(خوئی)پیغمبروں اور ائمہ علیہم السلام کے نام کو چھونا بھی حرام ہے۔

٭٭٭*(اراکی)اگر توقف نہ ہو تو کوئی چیز مسجد میں رکھنے میں حرج نہیں ہے۔(خوئی)کسی چیز کو اٹھانے کے لئے داخل ہونا بھی حرام ہے۔(مسئلہ٣٥٢)۔

۷۲

*قرآن مجید کے ان سوروں کا پڑھنا،جن میں واجب سجدہ ہے،حتی ایک کلمہ بھی پڑھنا حرام ہے۔ *

*ائمہ علیہم السلام کے حرم میں توقف کرنا۔(احتیاط واجب کی بنا پر)۔ ٭٭

قرآن مجید کے وہ سورے جن میں واجب سجدہ ہیں:

(١)٣٢واں سورہ۔سجدہ۔

(٢)٤١واں سورہ۔فصلت۔

(٣)٥٣واں سورہ۔نجم۔

(٤)٩٦واں سورہ۔ علق۔

چند مسائل:

*اگر شخص مجنب مسجد کے ایک دروازہ سے داخل ہوکر دوسرے سے خارج ہوجائے(عبور توقف کے بغیر)تو کوئی حرج نہیں ہے، البتہ مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے علاوہ کیونکہ ان کے درمیان سے گزرنا بھی جائز نہیں(١)

اگر کسی کے گھر میں نماز کے لئے ایک کمرہ یا جگہ معین ہو(اسی طرح دفتروں اور اداروں میں)تو وہ جگہ حکم مسجد میں شمار نہیں ہوگی۔(٢)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ ج ١ص٣٩٣٨.

(٢)العروة الوثقیٰ ج١ص٢٨٨م٣.

*گلپائیگانی،خوئی)صرف آیات سجدہ کا پڑھنا حرام ہے (مسئلہ٣٦١).

٭٭(اراکی)اماموں کے حرم میں بھی جنابت کی حالت میں توقف کرنا حرام ہے. (مسئلہ ٣٥٢)

۷۳

سبق ١٠ کا خلاصہ:

١۔ واجب غسل دو قسم کے ہیں:

الف:مر د اور عورتوں میں مشترک ۔

ب:عورتوں سے مخصوص

٢۔اگر انسان کی منی نکل آئے یا ہمبستری کرے تو مجنب ہوجاتا ہے۔

٣۔جو شخص جانتا ہوکہ مجنب ہوگیا ہے تو اس کو چاہئے کہ غسل بجالائے ،اور جو نہیں جانتا کہ مجنب ہوا ہے یا نہیں؟تواس پر غسل واجب نہیں ہے۔

٤۔منی کے علامتیں حسب ذیل ہیں:

*شہوت کے ساتھ نکلتی ہے۔

*دبائو اور اچھل کر نکلتی ہے۔

*اس کے بعد بدن سست پڑجاتا ہے ۔

٥۔مجنب پر حسب ذیل امور حرام ہیں:

*قرآن کی لکھائی،خدا، پیغمبروں،اور ائمہ اور حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہم اجمعین کے ناموں کو مس کرنا۔

*مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میں داخل ہونا نیز دیگر مساجد میں توقف۔

*کوئی چیز مسجد میں رکھنا۔

*قرآن مجید کے ان سوروں کا پڑھنا جن میں واجب سجدے ہیں ۔

٦۔مساجد سے عبور کرنا،اگر توقف نہ کریں بلکہ ایک دروازے سے داخل ہوکر دوسرے سے نکل آئیں تو کوئی حرج نہیں ،صرف مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میں عبور بھی جائز نہیں ہے۔

۷۴

سوالات:

١۔ مرد اور عورتوں کے درمیان مشترک غسلوں کو بیان کیجئے؟

٢۔ایک شخص نیند سے بیدار ہونے کے بعد اپنے لباس میں ایک رطوبت مشاہدہ کرتا ہے لیکن جتنی بھی فکر کی، منی کی علامتیں نہیں پاتا ہے، تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٣۔شخص مجنب کا امام زادوں کے حرم میں داخل ہونے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

٤۔کیا شخص مجنب،فوجی چھاؤنیوں، دفتروں اور اداروں کے نماز خانوں میں توقف کرسکتا ہے؟

۷۵

سبق نمبر١١

غسل کرنے کا طریقہ

غسل میں پورا بدن اور سروگردن دھونا چاہئے،خواہ غسل واجب ہو مثل جنابت یا مستحب مثل غسل جمعہ،دوسرے لفظوں میں تمام غسل کرنے میں آپس میں کسی قسم کا فرق نہیں رکھتے، صرف نیت میں فرق ہے۔

____________________

(١)توضیح المسائل م٣٦٨٣٦٧٣٦١.

۷۶

وضاحت:

غسل دوطریقوں سے انجام دیا جاسکتا ہے:

''ترتیبی''اور ''ارتماسی''۔

غسل ترتیبی میں پہلے سروگردن کو دھویاجاتا ہے،پھر بدن کا دایاں نصف حصہ اور اس کے بعد بدن کا بایاں نصف حصہ دھویا جاتا ہے۔

ارتماسی غسل میں،پورے بدن کو ایک دفعہ پانی میں ڈبو دیا جاتا ہے، لہٰذا غسل ارتماسی اسی صورت میں ممکن ہے جب اتنا پانی موجود ہو جس میں پورا بدن پانی کے نیچے ڈوب سکے۔

غسل صحیح ہونے کے شرائط:

١۔موالات کے علاوہ تمام شرائط جو وضو کے صحیح ہونے کے بارے میں بیان ہوئے،غسل کے صحیح ہونے میں بھی شرط ہیں،اور ضروری نہیں ہے کہ بدن کو اوپر سے نیچے کی طرف دھویا جائے۔(١)

٢۔جس شخص پر کئی غسل واجب ہوں تو وہ تمام غسلوں کی نیت سے صرف ایک غسل بجالاسکتا ہے۔(٢)

٣۔جو شخص غسل جنابت بجالائے،اسے نماز کے لئے وضو نہیں کرنا چاہئے، لیکن دوسرے غسلوں سے نماز نہیں پڑھی جاسکتی بلکہ وضو کرنا ضروری ہے۔(٣) *

____________________

(١)توضیح المسائلم٣٨٠.

(٢)توضیح المسائلم٣٨٩.

(٣)توضیح المسائلم٣٩١.

*(خوئی)غسل استحاضۂ متوسطہ اور مستحب غسلوں کے علاوہ دوسرے واجب غسلوں کے بعد بھی وضو کے بغیر نماز پڑھی جاسکتی ہے،اگر چہ احتیاط مستحب ہے کہ وضو بھی کیا جائے(مسئلہ٣٩٧)۔

۷۷

٤۔غسل ارتماسی میں پورا بدن پاک ہونا چاہئے،لیکن غسل ترتیبی میں پورے بدن کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے،اور اگر ہر حصہ کو غسل سے پہلے پاک کیا جائے تو کافی ہے۔(١) *

٥۔غسل جبیرہ،وضو ء جبیرہ کی مانند ہے،لیکن احتیاط واجب کی بناء پر اسے ترتیبی صورت میں بجالانا چاہئے۔(٢) ٭٭

٦۔واجب روزے رکھنے والے،روزے کی حالت میں غسل ارتماسی نہیں کرسکتا،کیونکہ روزہ دار کو پورا سر پانی کے نیچے نہیں ڈبوناچاہئے،لیکن بھولے سے غسل ارتماسی انجام دیدے تو صحیح ہے۔(٣)

٧۔غسل میں ضروری نہیں کہ پورے بدن کو ہاتھ سے دھویا جائے،بلکہ غسل کی نیت سے پورے بدن تک پانی پہنچ جائے تو کافی ہے۔(٤)

غسل مس میت :

١۔اگر کوئی شخص اپنے بدن کے کسی ایکحصہ کو ایسے مردہ انسان سے مس کرے جو سرد ہوچکا ہو اور اسے ابھی غسل نہ دیا گیا ہو،تو اسے غسل مس میت کرنا چاہئے۔(٥)

٢۔درج ذیل مواقع پر مردہ انسان کے بدن کو مس کرنا غسل مس میت کا سبب نہیں بنتا:

*انسان میدان جہاد میں درجہ شہادت پر فائز ہوچکاہو اور میدان جہاد میں ہی جان دے چکا ہو۔* * *

____________________

(١)توضیح المسائلم٢٧٢.(٢)توضیح المسائل م٣٣٩.

(٣)توضیح المسائل م٣٧١. (٤)استفتاآت ج١ص٥٦س١١٧.(٥)توضیح المسائلم٥٢١.

*(خوئی)غسل ارتماسی یا ترتیبی میں قبل از غسل تمام بدن کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ اگر پانی میں ڈبکی لگانے یا غسل کی نیت سے پانی ڈالنے سے بدن پاک ہوجائے تو غسل انجام پاجائے گا۔

* *(اراکی) احتیاط مستحب ہے کہ ترتیبی بجالائیں نہ ارتماسی، (خوئی) اسے ترتیبی بجالائیں (مسئلہ ٣٣٧) (گلپائیگانی) ترتیبی انجام دیں تو بہتر ہے، اگر چہ ارتماسی بھی صحیح ہے۔ (مسئلہ ٣٤٥)

* * * (خوئی)شہید کے بدن سے مس کرنے کی صورت میں احتیاط واجب کی بنا پر غسل لازم ہے (العروة الوثقیٰ ج١، ص٣٩٠، م١١)

۷۸

*وہ مردہ انسان جس کا بدن گرم ہو اور ابھی سرد نہ ہوا ہو۔

*وہ مردہ انسان جسے غسل دیا گیا ہو۔(١)

٣۔غسل مس میت کو غسل جنابت کی طرح انجام دینا چاہئے،لیکن جس نے غسل مس میت کیا ہو،اور نماز پڑھنا چاہے تو اسے وضو بھی کرنا چاہئے۔(٢)

غسل میت:

١۔اگر کوئی مومن زاس دنیا سے چلا جائے،تو تمام مکلفین پر واجب ہے کہ اسے غسل دیں،کفن دیں،اس پر نماز پڑھیں اور پھر اسے دفن کریں، لیکن اگر اس کام کو بعض افراد انجام دے دیں تو دوسروں سے ساقط ہوجاتا ہے۔(٣)

٢۔میت کو درج ذیل تین غسل دینا واجب ہیں:

اول:سدر (بیری ) کے پانی سے۔

دوم:کافور کے پانی سے۔

سوم:خالص پانی سے۔(٤)

٣۔غسل میت،غسل جنابت کی طرح ہے،احتیاط واجب ہے کہ جب تک غسل ترتیبی ممکن ہو،میت کو غسل ارتماسی نہ دیں۔(٥)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ ج١ ص٦٣۔ توضیح المسائل م٥٢٢ و ٥٢٦۔ استفتاآتص٧٩. العروة الوثقیٰج١ص٣٩٠م١١.

(٢)توضیح المسائلم٥٣٠.

(٣)توضیح المسائلم٥٤٢.

(٤)توضیح المسائلم٥٥٠.

(٥)توضیح المسائلم٥٦٥.

*(تمام مراجع)کوئی مسلمان (مسئلہ٥٤٨).

۷۹

عورتوں کے مخصوص غسل:(حیض،نفاس و استحاضہ):

١۔عورت،بچے کی پیدائش پر جو خون دیکھتی ہے،اسے خون نفاس کہتے ہیں۔(١)

٢۔عورت،اپنی ماہانہ عادت کے دنوں میں جو خون دیکھتی ہے،اسے خون حیض کہتے ہیں۔(٢)

٣۔جب عورت خون حیض اور نفاس سے پاک ہوجائے تو نماز اور جن امور میں طہارت شرط ہے ان کے لئے غسل کرے۔(٣)

٤۔ایک اور خون جسے عورتیں دیکھتی ہیں،استحاضہ ہے اور بعض مواقع پر اس کے لئے بھی نماز اور جن امور میں طہارت شرط ہے اُن کے لئے غسل کرنا چاہئے۔(٤)

____________________

(١)توضیح المسائلم٥٠٨.

(٢)توضیح المسائلم٥٥.

(٣)توضیح المسائلم٤٤٦٥١٥.

(٤)توضیح المسائلم٣٩٦٣٩٥.

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

سبق نمبر١٨

واجبات نماز

رکوع

١۔ نماز گزار کو ہر رکعت میں قرأت کے بعد اس قدر خم ہونا چاہئے کہ اس کے ہاتھ زانو تک پہنچ جائیں اور اس عمل کو '' رکوع'' کہتے ہیں ۔(١)

واجبات رکوع

١۔ بیان شدہ حدتک خم ہونا۔

٢۔ ذکر ( کم ازکم تین مرتبہ سبحان اللہ کہنا)

٣۔ ذکر پڑھتے وقت بدن کا قرار میں ہونا ۔

٤۔ رکوع کے بعد اٹھنا۔

٥۔ رکوع کے بعد بدن کا قرار۔(٢)

____________________

(١)توضیح المسائل،م ١٠٢٢.

(٢)العروة الوثقی، ج ١ ص ٦٦٤

۱۲۱

ذکر رکوع:

رکوع میں، جو بھی ذکرپڑھاجائے کافی ہے، لیکن احتیاط واجب زہے کہ تین مرتبہ '' سبحان اللہ'' یا ایک مرتبہ '' سبحان ربیّ العظیم وبحمدہ'' سے کم تر نہ ہو۔(١)

رکوع میں بدن کا سکون میں ہونا۔

١۔ رکوع میں واجب ذکر پڑھنے کی مقدار میں بدن سکون میں ہونا چاہئے۔(٢)

٢۔ اگر رکوع کی مقدار میں خم ہوکر بدن کے سکون پانے سے پہلے عمداً ذکر رکوع پڑھا جائے*تونماز باطل ہے۔(٣)

٣۔ اگر واجب ذکر تمام ہونے سے پہلے، رکوع سے عمداً سر اٹھایا جائے تو نماز باطل ہے۔(٤)

رکوع کے بعد بلند ہونا او رآرام پانا

ذکر رکوع ختم ہونے کے بعد بلند ہونا چاہئے اور اس کے بعد بدن آرام پائے اور پھر سجدہ میں جانا چاہئے اور اگر بلند ہونے سے پہلے یا بلند ہوکر آرام پانے سے پہلے عمدا سجدہ میںجائے تو نماز باطل ہے(٥)

____________________

(١)توضیح المسائل، م١٠٢٨

(٢) توضیح المسائل م ١٠٣٠.

(٣) توضیح المسائل م ١٠٣٢.

(٤) توضیح المسائل م١٠٣٣.

(٥) توضیح المسائل م ١٠٤٠.

* (اراکی) شرط ہے کہ اسی قدر ہو (مسئلہ ١٢٠)( گلپائیگانی): تین بار سبحان اللہ کے برابر ہونا چاہئے۔(مسئلہ ١٠٣٧)

*(گلپائیگانی) بدن آرام پانے کے بعد دوبارہ ذکر رکوع پڑھاجائے، اور احتیاط لازم کے طور پر نماز کو تمام کرے دوبارہ پڑھے، اگر پہلے ذکر پر اکتفاء کرے تو نماز باطل ہے ۔(م ١٠٤١)

۱۲۲

معمول کے مطابق رکوع انجام دینے میں معذور شخص کا فریضہ:

١۔جو شخص رکوع میںخم نہیں ہوسکتا ،اسے اسی قدر خم ہونا چاہئے جتنا ممکن ہو۔*

٢۔جو بالکل خم نہیں ہوسکتا ٭٭اسے بیٹھ کر رکوع کرنا چاہئے ۔

٣۔ جو بیٹھ کر بھی رکوع نہ بجا لاسکتا ہو اسے نماز کھڑے ہو کر پڑھنا چاہئے اور رکوع کے لئے سر سے اشارہ کرے۔(١)

رکوع کے بعض مستحبات:

١۔ مستحب ہے ذکر رکوع کو تین یا پانچ یا سات مرتبہ یا اس سے زیادہ پڑھے۔

٢۔مستحب ہے رکوع میں جانے سے پہلے سیدھا کھڑے ہوکر تکبیر کہے۔

٣۔مستحب ہے رکوع کی حالت میں اپنے دوپائوں کے درمیان زمین پر نگاہ کرے۔

٤۔مستحب ہے ذکر رکوع سے پہلے اور اس کے بعد درود بھیجے۔

٥۔ مستحب ہے رکوع کے بعد جب کھڑا ہو اور بدن سکون میں آجائے تو ''سمع اللہ لمن حمدہ'' کہے۔(٢)

سجود:

١۔ نماز گزار کو واجب اور مستحب نمازوں کی ہر رکعت میں، رکوع کے بعد دوسجدے بجالانے چاہئیں۔(٣)

____________________

(١) توضیح المسائل م ١٠٣٧.

(٢) توضیح المسائل م ١٠٤٣.

(٣) توضیح المسائل م ١٠٤٥.

* (گلپائیگانی) اس صورت میںاحتیاط لازم ہے کہ نماز کو دوبارہ پڑھے اور رکوع بیٹھے ہوئے انجام دے، اگر بالکل خم نہ ہوسکے تو بیٹھ جائے اور رکوع بجالائے احتیاط لازم یہ ہے کہ ایک اور نماز پڑھے اور رکوع کو اشارہ سے بجالائے۔(م ١٠٤٥)

٭٭(خوئی)رکوع کے لئے سر سے اشارہ کرے.(م ١٠٤٥)

۱۲۳

٢۔پیشانی، دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے اور پائوں کے دونوں انگوٹھوں کے سرے زمین پر رکھنے کو سجدہ کہتے ہیں۔

واجبات سجدہ:

١۔بدن کے سات عضو زمین پر رکھنا۔

٢۔ ذکر۔

٣۔ذکر سجدہ کے دوران بدن کا سکون کی حالت میں ہونا۔

٤۔دوسجدوں کے درمیان سربلند کرکے آرام سے بیٹھنا۔

٥۔ذکر کے دوران سات عضو کا زمین پر ہونا۔

٦۔سجدہ کی جگہوں کا مسطح اور برابر ہونا۔

٧۔ایسی چیز پر پیشانی کو رکھنا کہ سجدہ اس پر جائز ہو۔

٨۔پیشانی رکھنے کی جگہ کا پاک ہونا۔

٩۔دونوں سجدوں کے درمیان موالات کی رعایت کرنا۔(١)

واجبات سجدہ کی تفصیلات آئندہ سبق میں بیان ہوں گی۔

____________________

(١)العروةالوثقی، ج١،ص ٦٧٣

۱۲۴

سبق: ١٨ کا خلاصہ

١۔ نماز کی ہر رکعت میں،قرأت کے بعد لازم ہے کہ ایک رکوع بجالایا جائے۔

٢۔رکوع کا مطلب یہ ہے کہ اس قدر خم ہونا کہ اس کے دونوں ہاتھ گھٹنوںتک پہنچ جائیں۔

٣۔واجبات رکوع مندرجہ ذیل ہیں:

*۔مذکورہ بالاحد تک خم ہونا۔

*۔ذکر پڑھتے وقت بدن کا سکون کی حالت میں ہونا۔

*رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا۔

٤۔احتیاط مستحب ہے کہ ذکر رکوع تین مرتبہ ''سبحان اﷲ'' یا ایک مرتبہ ''سبحان ربی العظیم وبحمدہ'' سے کم نہ ہو۔

٥۔ ذکر رکوع کو بدن کے سکون کی حالت میں پڑھنا چاہئے، رکوع میں جاتے یا رکوع سے بلند ہوتے ہوئے نہیں پڑھنا چاہئے۔

٦۔جوشخص کھڑے ہو کر رکوع بجالانے سے معذورہو، اسے بیٹھ کر رکوع کرنا چاہئے اور اگر بیٹھ کر بھی رکوع نہ کرسکے تو، سرکے اشارہ سے رکوع بجالائے۔

٧۔نماز گزار کو رکوع کے بعد دوسجدے بجالانے چائیں۔

٨۔سجدہ میں پیشانی، ہاتھوں کی ہتھیلیاں، گٹھنے اور پائوں کے انگو ٹھوںکے سرے زمین پر ہونے چاہئیں۔

۱۲۵

سوالات :

١۔ رکوع اور ذکر رکوع میں کیا فرق ہے؟

٢۔حالت رکوع میں ٹھہرنے کی مقدار کتنی ہے؟

٣۔کیا رکوع کے بعد کھڑاہونا واجب ہے؟

٤۔سجدہ کی تعریف کیجئے، سجدہ واجبات نماز کا کونسا حصہ ہے؟

٥۔واجبات سجدہ کے چار مواقع بیان کیجئے۔؟

۱۲۶

سبق نمبر ١٩

واجبات سجدہ

ذکر:

ذکر سجدہ میں جو بھی ذکرپڑھا جائے کافی ہے لیکن احتیاط واجب زیہ ہے کہ تین مرتبہ سبحان اللہ یا ایک مرتبہ'' سبحان ربی الاعلی وبحمدہ'' سے کم تر نہ ہو۔(١)

قرار:

١۔ سجدہ میں ذکر سجدہ پڑھنے کے بقدر بدن کا سکون میں ہونا ضروری ہے۔(٢)

٢۔اگر پیشانی زمین پر پہنچنے سے پہلے عمداًذکر پڑھاجائے تو نماز باطل ہے۔٭٭اور اگر بھولے سے ایسا کیا ہوتو دوبارہ سکون کی کی حالت میں ذکر پڑھے۔(٣)

____________________

(١) توضیح المسائل م ١٠٤٩

(٢)توضیح المسائل،م ١٠٥٠

(٣) توضیح المسائل م ١٠١٥و ١٠٥٢.

*(اراکی) شرط ہے کہ اس سے کمتر نہ ہو (مسئلہ ١٠٤١)

٭٭پیشانی کے زمین پر پہنچنے اوربدن کے آرام پانے کے بعد دوبارہ ذکر پڑھیں اور احتیاط لازم کی بناپر نماز کو تمام کرکے اسے دوبارہ پڑھے (م١٠٦٠)

۱۲۷

سجدہ سے سرکو اٹھانا:

١۔ پہلے سجدہ کا ذکر تمام ہونے کے بعد سجدہ سے سراٹھاکر ایسے بیٹھنا چاہئے کہ بدن آرام وقرار پائے او پھر دوسرے سجدہ میں جائے۔(١)

٢۔ اگر ذکر تمام ہونے سے پہلے عمداً سرکو سجدہ سے اٹھائے تو نماز باطل ہے۔(٢)

سات عضوکا زمین پر ہونا:

١۔ اگر ذکر سجدہ پڑھتے وقت سات اعضا میں سے کسی ایک کو عمداً زمین سے بلند کرے تو نماز باطل ہوگی زلیکن ذکر میں مشغول نہ ہونے کی صورت میں اگر پیشانی کے علاوہ کسی ایک عضو کو زمین سے اٹھا کر پھر زمین پر رکھے تو کوئی حرج نہیں ۔(٣)

٢۔ اگر پائوں کے انگوٹھوں کے علاوہ دوسری انگلیاںبھی زمین پر ہوں تو کوئی حرج نہیں ۔(٤)

سجدہ کی جگہ کا ہموار ہونا:

١۔ نماز گزار کی پیشانی کی جگہ اس کے گھٹنوں کی جگہ سے چارانگلیوں کے برابر بلند یا پست نہیں ہونی چاہئے.(٥)

____________________

(١) توضیح المسائل م ١٠٥٦.

(٢)توضیح المسائل،م١٠٥٢

(٣) توضیح المسائل م ١٠٥٤.

(٤)تحریر الوسیلہ ج ١،م٢،والعروة الوثقی، ج١،ص٦٧٦،م٧

(٥) توضیح المسائل م١٠٥٧.

*گلپائیگانی) احتیاط لازم یہ ہے کہ تمام اعضاء کے آرام پانے کے بعد ذکر واجب کو دوبارہ پڑھے اور نماز کو تمام کرکے پھرسے پڑھے (مسئلہ ١٠٦٣)

۱۲۸

٢۔ احتیاط واجب ہے زکہ نماز گزار کی پیشانی کی جگہ پائوںکی انگلیوں کی جگہ سے بھی چار انگلیوں کے برابر بلند اور پست نہ ہونی چاہئے۔(١)

پیشانی کو ایسی چیزپر رکھنا جس پر سجدہ جائز ہے:

١۔ سجدہ میں پیشانی کو زمین پر یا زمین سے اگنے والی ہر اس چیز پر رکھنا چاہئے جو کھانے پینے یا پہننے میںاستعمال نہ ہوتی ہو۔(٢)

٢۔ جن چیزوں پر سجدہ جائز ہے، ان کے نمونے حسب ذیل ہیں:

*مٹی

*پتھر

*پختہ مٹی٭٭

*چونا

*لکڑی

*گھاس

سجدہ کے احکام:

١۔ معدن سے حاصل ہونے والی چیزوں، جیسے سونا ، چاندی، عقیق اور فیروزہ وغیرہ پر سجدہ کرنا جائز نہیں ہے۔(٣)

____________________

(١) توضیح المسائل م ١٠٥٧.

(٢) توضیح المسائل م ١٠٧٦.

(٣) توضیح المسائل م ١٠٧٦.

*(خوئی ۔اراکی) پست تر یا بلند تر نہ ہونی چاہئے۔(مسئلہ ١٠٦٦)

٭٭(اراکی۔گلپائیگانی) چونا،گچ اور پختہ مٹی پر سجدہ جائز نہیں ہے (مسئلہ ١٠٩٠)

۱۲۹

٢۔ خدا کے علاوہ کسی اور کے لئے سجدہ کرنا حرام ہے۔(١)

٣*مین سے اگنے والی ان چیزوں پر سجدہ صحیح ہے جو حیوانوں کی خوراک ہو جیسے گھاس پھوس۔(٢)

٤۔کاغذ پر سجدہ صحیح ہے اگرچہ وہ کپاس اور اس جیسی چیزوں سے بنا ہو۔(٣) *

٥۔ سجدہ کے لئے سب سے بہتر چیز تربت حضرت سیدالشہدا علیہ السلام ہے اور اس کے بعدترتیب کے ساتھ مندرجہ ذیل چیزیں ہیں:

*مٹی

*پتھر

*گھاس(٤)

٦۔ اگر پہلے سجدہ میں سجدہ گاہ پیشانی سے چپک جائے اور سجدہ گاہ کو الگ کئے بغیر دوسرے سجدہ میں جائے تو نماز باطل ہے۔(٥)

معمول کے مطابق سجدہ انجام دینے میں معذور شخص کا فریضہ:

١۔ جوشخص اپنی پیشانی کو زمین پر رکھنے سے معذور ہو، اسے اس قدر خم ہونا چاہئے جتنا وہ ہوسکے اور سجدہ گاہ کو ایک بلند جگہ، جیسے تکیہ وغیرہ پر رکھ کر سجدہ کرے، لیکن ہاتھوں کی ہتھیلیوں، گھٹنوں اور پائوں کے

____________________

(١) توضیح المسائل ،م ١٠٩٠.

(٢) توضیح المسائل، م ١٠٧٨.

(٣) توضیح المسائل ،م ١٠٨٢.

(٤)توصیح المسائل،م ١٠٨٣

(٥)توصیح المسائل،م ١٠٨٦.

*(گلپائیگانی) کپاس سے بنے کاغذ یا اس کے مانند نیز کاغذ پربھی سجدہ کرنے میں اشکال ہے جس کے بارے معلوم نہ ہوکہ سجدہ کے صحیح ہونے کی چیزسے بنا ہے یا نہ۔

۱۳۰

انگوٹھوں کو معمول کے مطابق زمین پر رکھنا چاہئے۔(١)

٢۔ اگر خم نہ ہوسکتا ہو تو سجدہ کے لئے بیٹھ جائے اور سرسے اشارہ کرے،(٢) لیکن احتیاط واجب ہے کہ سجدہ گاہ کو اوپر اٹھا کر پیشانی کو اس پر رکھے۔

بعض مستحبات سجدہ:

١۔ درج ذیل مواقع پر مستحب ہے تکبیر کہی جائے:

*رکوع کے بعد اور سجدۂ اول سے پہلے ۔

*پہلے سجدہ کے بعد بیٹھ کر جب بدن سکون کی حالت میں ہو۔

*دوسرے سجدے کے پہلے، جبکہ بیٹھا ہو اور بدن سکون میں ہو

*دوسرے سجدے کے بعد۔

٢۔ طولانی سجدے بجالانا مستحب ہے۔

٣۔پہلے سجدہ کے بعد بیٹھ کر بدن کے سکون میںآنے کے بعد ''استغفراللہ ربی واتوب الیہ'' پڑھنا مستحب ہے۔

٤۔ سجدوں میں درود بھیجنا مستحب ہے۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل،م ١٠٦٨.

(٢) توضیح المسائل،م ١٠٦٩

(٣) توضیح المسائل،م ٩١ ١٠.

۱۳۱

سبق:١٩کا خلاصہ

١۔ احتیاط واجب کی بناپر، ذکر رکوع ''سبحان ربی الاعلی وبحمدہ ''ایک مرتبہیا تین ''سبحان اللہ''تین مرتبہ سے کم نہ ہو۔

٢۔ پورے ذکر رکوع کواس حالت میں پڑھنا چاہئے جب بدن سکون میں ہو۔

٣۔ سجدہ میں پیشانی، دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے، دونوں پائوں کے انگوٹھوں کے سرے زمین پر ہونا ضروری ہے۔

٤۔سجدہ کی جگہ مسطح اور ہموار ہونا ضروری ہے اور ملی ہوئی چار انگلیوں سے بلند یاپست نہیں ہونی چاہئے۔

٥۔لکڑی، مٹی،پتھر،ڈھیلے اورپختہ مٹی پر سجدہ صحیح ہے۔

٦۔ زمین سے اگنے والی ان چیزوں پر، جنھیں انسان،خوراک اور پوشاک میں استعمال کرتا ہے سجدہ کرنا صحیح نہیں ہے۔

٧۔سجدہ کے لئے سب سے بہتر چیز تربت حضرت سیدالشہداء علیہ السلام ہے۔

۱۳۲

سوالات:

١۔سجدہ کی وضاحت کیجئے اور تبائیے کہ یہ کن واجبات نماز میں سے ہے؟

٢۔ذکر سجدہ کی واجب مقدار بیان کیجئے؟

٣۔ دوسجدوں کے درمیان موالات کیا ہے؟وضاحت کیجئے۔

٤۔لکڑی، بادام کے چھلکے، سیب کے جھلکے اور سنگترے کے چھلکے پر سجدہ کا کیا حکم ہے؟

٥۔کاغذ اور ماچس کی ڈبی پر سجدہ کا کیاحکم ہے؟

٦۔جو شخص معمول کے مطابق سجدہ انجام نہ دے سکتا ہو، اس کا کیا فریضہ ہے؟

۱۳۳

سبق نمبر٢٠

واجبات نماز کے احکام

قرآن مجید کا واجب سجدہ:

١۔ قرآن مجید کے چار سوروں میں آیۂ سجدہ ہے۔اگر انسان اس آیت کی تلاوت کرے یا کوئی اور اس کی تلاوت کرتا ہو، اس کو سنے، تو اس آیت کے تمام ہونے کے فوراًبعد سجدہ انجام دینا چاہئے.(١)

٢۔ وہ سورے جن میں آیۂ سجدہ ہے ۔

١۔سورہ نمبر ٣٢۔ سورۂ حم سجدہ

٢۔ سورہ نمبر ٤١۔ فصلت

٣۔ سورہ نمبر ٥٣۔نجم ٤۔ سورہ نمبر ٩٦۔ علق(٢)

٣۔ اگر سجدہ کرنا بھول جائے تو جب یاد آئے سجدہ کرنا چاہئے۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل،م ١٠٩٣.

(٢)توضیح المسائل،م ١٠٩٣.

(٣)توضیح المسائل،م ١٠٩٣

۱۳۴

٤۔ اگر آیہ سجدہ کو ٹیپ ریکارڈ سے سنیں تو سجدہ کرنا لازم نہیں ہے۔(١) *

٥۔اگر آیۂ سجدہ کو لائوڈ اسپیکر یاریڈیو یا ٹیلی ویژن سے، چنانچہ خود انسان کی آواز ہو اور ٹیپ سے استفادہ نہ ہو رہاہو، یعنی آواز نشر ہونے کے وقت کوئی شخص اس آیت کو پڑھ رہا ہو اور یہ وسیلہ صرف اس کی آواز کو پہنچاتا ہو تو سجدہ کرنا واجب ہے۔(٢)

٦۔ان آیات کے لئے سجدہ کرتے وقت اپنی پیشانی کو ایسی چیز پر رکھنا چاہئے جس پر سجدہ کرنا جائزہے،البتہ سجدہ کے دیگر شرائط کی رعایت کرنا ضروری نہیںہے۔(٣) ٭٭

٧۔اس سجدہ میں ذکر پڑھنا واجب نہیں ہے، لیکن مستحب ہے۔(٤)

تشہد:

دوسری رکعت اور واجب نمازوں کی آخری رکعت میں، نماز گزار کو دوسرے سجدے کے بعد بیٹھنا چاہئے اوربدن کے سکون میں آنے کے بعد تشہد پڑھنا چاہئے، یعنی کہے:

''أَشْهَدُ أَنْ لاٰاِلَهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَهُ لاٰشَریْکَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ أَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ'' .(٥)

____________________

(١)توضیح المسائل،م ١٠٩٦

(٢) توضیح المسائل،م ١٠٩٦

(٣) توضیح المسائل،م ١٠٩٧

(٤)توضیح المسائل ١٠٩٩

(٥) توضیح المسائل،م٠٠ ١١

*(گلپائیگانی)اگر آیہ سجدہ ریڈیویا لاؤڈاسپیکر سے پڑھی جائے اور اسے سنے تو سجدہ کرنا چاہئے۔(مسئلہ ١١٠٢)

(اراکی)اگر ٹیپ رکارڈ جیسی چیزسے آیت کو سنے،تو احتیاط واجب کی بناپرسجدہ کرنا چاہئے۔ لیکن اگر لاوڈاسپیکر جس سے انسان کی آواز پہنچائی جاتی ہے، سنے تو واجب ہے سجدہ بجالائے۔(مسئلہ١٠٨٨)

٭٭(تمام مراجع)سجدہ کے بعض شرائط کی رعایت کرنا لازم ہے، تفصیلات کے لئے مسئلہ ١٠٨٩ملاحظہ فرمائیں۔

۱۳۵

سلام

١۔ہر نمازکی آخری رکعت میں تشہد کے بعد سلام پڑھنا چاہئے اور نماز کو تمام کرنا چاہئے۔

٢۔سلام کی واجب مقدار ان دو میں سے ایک سلام ہے:

السلام علینا وعلی عباداللہ الصالحینز

السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ(١)

٣۔ان دوسلاموں سے پہلے یہ کہنا مستحب ہے:

السلام علیک ایھا النبی ورحمة اﷲ وبرکاتہ.

یعنی تینوں سلاموں کو پڑھے(٢)

ترتیب:

نماز کو اس ترتیب کے ساتھ پڑھنا چاہئے: تکبیرة الاحرام ، قرأت، رکوع، سجود اور دوسری رکعت میں سجدوں کے بعد، تشہد پڑھے اور آخری رکعت میںسجدوں کے بعد، تشہد پڑھے اور آخری رکعت میں ، تشہد کے بعد، سلام پھیرنا۔

موالات:

١۔ موالات، یعنی نماز کے اجزاء کو یکے بعد دیگر ے انجام دینا اور ان کے درمیان فاصلہ نہ ڈالنا۔

٢۔اگر اجزائے نماز کے درمیان اتنا فاصلہ ہو کہ کہا جائے یہ شخص نماز نہیں پڑھتا ہے، تو اس کی نماز باطل ہے۔(٣)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١١٠٥

(٢) توضیح المسائل،م ١١٠٥

(٣)توضیح المسائل،م١١١٤

*(گلپائیگانی) اگر اس سلام کو کہے، تواحتیاط واجب یہ ہے کہ اس سلام کے بعد السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کو بھی پڑھے۔(مسئلہ١١١٤)

۱۳۶

٣۔رکوع وسجود میں طول دینا اور لمبے سورے پڑھنا موالات کو نہیں توڑتا۔(١)

قنوت:

١۔نماز کی دوسری رکعت میں حمد وسورہ پڑھنے کے بعد رکوع میں جانے سے پہلے،قنوت پڑھنا مستحب ہے۔ یعنی ہاتھوں کو بلند کرکے اپنے چہرہ کے مقابل لائے اور کوئی دعا یا ذکر پڑھے۔(٢)

٢۔قنوت میں کوئی بھی ذکر پڑھ سکتے ہیں، حتی ایک بار '' سبحان اﷲ ''کہنا کافی ہے اور درج ذیل دعا بھی پڑھ سکتا ہے:

رَبَّنَا آتِنَافِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَفِی الٰآخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ (٣)

تعقیب نماز:

١۔ نماز کی بحث میں تعقیب کے معنی نماز کے اختتام پر سلام پھیرنے کے بعد ذکر، دعا اور قرآن مجیدپڑھنے میں مشغول ہونا ہے۔

٢۔ضروری نہیں ہے تعقیب عربی میں ہو،لیکن بہتر ہے دعا کی کتابوں میں ذکر شدہ چیزوں کو پڑھاجائے۔

٣۔تسبیح حضرت زہراسلام اللہ علیہا یعنی : ٣٤ ''مرتبہ اللہ اکبر''،٣٣ مرتبہ الحمد للہ'' اور ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ'' پڑھنا مستحب ہے۔(٤)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١١١٦

(٢) توضیح المسائل،م ١١١٧

(٣) توضیح المسائل،م ١١١٨

(٤)توضیح المسائل، م ١١٢٢.

۱۳۷

سبق: ٢٠ کا خلاصہ

١۔ سورۂ حمٰ سجدہ، فصّلت، نجم اور علق میں سجدے کی آیات ہیں، ان آیات کو پڑھنے یا سننے پر سجدہ واجب ہوتا ہے۔

٢۔ٹیپ ریکارڈ سے سجدہ کی آیت سننے سے سجدہ واجب نہیں ہوتا ہے۔لیکن اگر لائوڈاسپیکر،ریڈیو یاٹیلی ویژن سے براہ راست (ریکارڈ شدہ آواز کے بغیر) کسی انسان کی آواز نشر ہوتی ہو تو سجدہ واجب ہے۔

٣۔ دوسری رکعت اور نماز کے اختتام پر تشہد پڑھنا واجب ہے۔

٤۔سلام،نماز کا خاتمہ ہے اور آخری رکعت میں تشہد کے بعد پڑھاجاتا ہے۔

٥۔اجزائے نماز کی ترتیب کی رعایت کرنا واجب ہے۔

٦۔نماز کے بنیادی اجزاء کی ترتیب درج ذیل ہے:

تکبیرة الاحرام،قرأت، رکوع ،سجود اور دوسری رکعت میں دوسجدوں کے بعد تشہد پڑھنا اور نماز کی آخری رکعت میں تشہد کے بعد سلام پھیرنا۔

٧۔اجزائے نماز کو یکے بعد دیگرے انجام دینا چاہئے اگر ان کے درمیان زیادہ فاصلہ ہوجائے تو نماز باطل ہے:

۱۳۸

سوالات:

١۔قرآن مجید سے واجب سجدہ والی آیات کو لکھئے؟

٢۔نماز میں تشہد کی جگہ کو بیان کیجئے؟

٣۔نماز کی واجب اور مستحب مقدار کو بیان کیجئے؟

٤۔ترتیب وموالات کے درمیان فرق کو بیان کیجئے؟

٥۔قنوت کے بارے میں سبق میں ذکر شدہ دعا کے علاوہ کسی اور دعا کو لکھئے؟

۱۳۹

سبق نمبر٢١

مبطلات نماز

جب نماز گزار تکبیرةالاحرام کہتا ہے اور نماز کو شروع کرتا ہے تو اس کے خاتمہ تک بعض کام اس پر حرام ہوجاتے ہیں، چنانچہ اگر نماز میں ان میںسے کوئی کام انجام دے تو اس کی نماز باطل ہوجائے گی ،ان میں سے اہم امور حسب ذیل ہیں:

*کھانا اور پینا۔

*بات کرنا۔

*ہنسنا۔

*رونا۔

*قبلہ کی طرف سے رخ موڑنا۔

* ارکان نماز میں کمی وبیشی کرنا۔

*نماز کی حالت کو توڑنا۔(١)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١١٢٦.

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326