احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)0%

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 326

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف: حجة الاسلام و المسلمین محمد حسین فلاح زادہ
زمرہ جات:

صفحے: 326
مشاہدے: 200900
ڈاؤنلوڈ: 4187

تبصرے:

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 326 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 200900 / ڈاؤنلوڈ: 4187
سائز سائز سائز
احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف:
اردو

مبطلات نماز کے احکام:

بات کرنا:

١۔اگر نماز گزار عمداًکوئی لفظ کہیز اور اس کے ذریعہ کسی معنی کو پہنچاناچاہے تو اس کی نماز باطل ہے۔(١)

٢۔اگر نماز گزار عمداًکوئی لفظ کہے اور یہ لفظ دویا دوسے زائد حروف پر مشتمل ہو، اگرچہ اس کے ذریعہ کسی معنی کو پہنچانا مقصدنہ ہو، احتیاط واجب کی بناپر اسے نماز دوبارہ پڑھنی چاہئے۔(٢) ٭٭

٣۔نماز میں کسی کو سلام نہیں کرنا چاہئے لیکن اگر کسی نے نماز گزار کوسلام کیا تو واجب ہے اس کا جواب دیدے اور چاہئے کہ سلام کو مقدم قراردے.مثلاً کہے:

''السلام علیک'' یا'' السلام علیکم''''علیکم السلام''نہ کہے.(٣) ٭٭٭

____________________

(١)توضیح المسائل،ص١٥٤

(٢) توضیح المسائل،م ١٥٤.

(٣) توضیح المسائل،م١١٣٧.

*(گلپائیگانی، اراکی) اگر وہ لفظ دوحرف یا اس سے زیادہ ہوتو (توضیح المسائل ص ١٩٩)

٭٭(خوئی) اس کی نماز باطل نہیں ہے لیکن نماز کے بعد سجدہ سہو بجالانا لازم ہے (مسئلہ ١١٤١)

٭٭٭(اراکی۔ گلپائیگانی) اسی صورت میں جواب دینا چاہئے جیسے اس نے سلام کیا ہو لیکن''علیکم السلام''کے جواب میں ''سلام علیکم'' کہنا چاہئے(مسئلہ١١٤٦)،(خوئی) احتیاط واجب کی بناء پر اسی صورت میں جواب دینا چاہئے کہ جیسے اس نے سلام کیا ہو لیکن'' علیکم السلام'' کے جواب میں جس طرح چاہے جواب دے سکتا ہے۔

۱۴۱

ہنسنا اور رونا :

١۔اگر نماز گزار عمداً قہقہہ لگاکر ہنسے، تو اس کی نماز باطل ہے۔

٢۔مسکرانے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔

٣۔اگر نماز گزار کسی دنیوی کام کے لئے عمداًآواز کے ساتھ ،روئے تو اس کی نماز باطل ہے۔

٤۔آواز کے بغیررونے، خوف خدا یا آخرت کے لئے رونے سے، اگرچہ آواز کے ساتھ ہو، نماز باطل نہیں ہوتی*(١)

قبلہ کی طرف سے رخ موڑنا:

١۔اگر عمداًاس درجہ قبلہ سے رخ موڑ لے کہ کہا جائے وہ قبلہ رخ نہیں ہے، تو نماز باطل ہے۔

٢۔ اگر بھولے سے پورے رخ کو قبلہ کے دائیں یا بائیں طرف موڑلے ٭٭، تواحتیاط واجب ہے کہ نماز کو دوبارہ پڑھے، لیکن اگر پوری طرح قبلہ کے دائیں یا بائیں طرف منحرف نہ ہوا ہو تو نماز صحیح ہے۔(٢)

نماز کی حالت کو توڑنا:

١۔اگر نماز گزار نماز کے دوران کوئی ایسا کام انجام دے جس سے نماز کی اتصالی حالت (ہیئت) ٹوٹ جائے ،مثلاًمبطلات نماز کا ساتواں اور آٹھواں نمبر، تالی بجانا اور اچھل کود کرنا وغیرہ، اگرچہ سہواً بھی ایسا کام انجام دے تو نماز باطل ہے۔(٣)

٢۔اگر نماز کے دوران اس قدر خاموش ہوجائے کہ دیکھنے والے یہ کہیں کہ نماز نہیں پڑھ رہا ہے تو نماز باطل ہے۔(٤)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١٥٦مبطلات نماز کا ساتواں اور آٹھواں نمبر.

(٢)توضیح المسائل،م ١١٣١ (٣) توضیح المسائل،م ١١٥٦.نویں مبطلات نماز

(٤) توضیح المسائل،م ١١٥٢.

*(تمام مراجع)احتیاط واجب ہے کہ دنیوی کام کے لئے آواز کے بغیر بھی نہ روئے، (توضیح المسائل ص ٢٠٩)

٭٭(گلپائیگانی) اگر سر کو قبلہ کے دائیں یا بائیں طرف موڑلے اور عمدا ہویا سہواًنماز باطل نہیں ہوگی۔ لیکن مکروہ ہے.(م١١٤٠)

۱۴۲

٣۔واجب نماز کو توڑنا حرام ہے،مگر مجبوری کے عالم میں،جیسے درج ذیل مواقع پر:

*حفظ جان۔

*حفظ مال۔

*مالی اور جانی ضرر کو روکنے کے لئے۔

٤۔قرض کو ادا کرنے کے لئے نماز کو درج ذیل شرائط میں توڑ دے تو کوئی حرج نہیں :

*قرضدار، قرض کو لینا چاہتا ہو۔

*نماز کا وقت تنگ نہ ہو،یعنی قرض ادا کرنے کے بعد نماز کو بصورت ادا پڑھ سکے۔

*نماز کی حالت میں قرض کو ادا نہ کرسکتا ہو۔(١)

٥۔ بے اہمیت مال کے لئے نماز کو توڑنا مکروہ ہے۔(٢)

وہ چیزیں جو نماز میں مکروہ ہیں:

١۔ آنکھیں بندکرنا۔

٢۔ انگلیوں اور ہاتھوں سے کھیلنا۔

٣۔حمد یا سورہ یاذکر پڑھتے ہوئے، کسی کی بات سننے کے لئے خاموش رہنا.

٤۔ہروہ کام انجام دینا جو خضوع وخشوع کو توڑنے کا سبب بنے۔

٥۔رخ کو تھوڑاسا دائیں یا بائیں پھیرنا (چونکہ زیادہ پھیرنا نماز کو باطل کرتا ہے )۔(٣)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١١٥٩ تا ١١٦١.

(٢)توضیح المسائل،م ١١٦٠.

(٣) توضیح المسائل،م ١١٥٧

۱۴۳

سبق ٢١: کا خلاصہ

١۔درج ذیل امور نماز کو باطل کردیتے ہیں:

*کھانا اور پینا.

*بات کرنا.

*ہنسنا.

*رونا.

*قبلہ سے رخ موڑنا۔

*ارکان نماز میں کمی و بیشی کرنا۔

نماز کی حالت کو توڑنا ۔

٢۔نماز میں بات کرنا، اگرچہ دوحرف والا ایک لفظ بھی ہو، نماز کو باطل کردیتا ہے.

٣۔قہقہہ لگا کر ہنسنا نماز کو باطل کردیتا ہے۔

٤۔بلند آواز میں دنیوی امور کے لئے رونا نماز کو باطل کردیتا ہے۔

٥۔اگر نماز گزار اپنے رخ کو پوری طرح دائیں یا بائیں طرف موڑلے یا پشت بہ قبلہ کرے تو نماز باطل ہوجائے گی۔

٦۔ اگر نماز گزار ایسا کام کرے جس سے نماز کی حالت (ہیئت) ٹوٹ جائے تو،نماز باطل ہے۔

٧۔حفظ جان ومال اور قرض کو ادا کرنے کے لئے، جب قرضدار قرض کا تقاضا کرے اور وقت نماز میں وسعت ہو اور نماز کی حالت میں قرض ادانہ کرسکتا ہو،نماز کو توڑنا اشکال نہیں ہے۔

۱۴۴

سوالات:

١۔ کن امور سے نماز باطل ہو جاتی ہے؟

٢۔ اگر کوئی شخص نماز گزار کو نماز کی حالت میں سلام کرے تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٣۔ کس طرح کا ہنسنا اور رونا نماز کو باطل کردیتا ہے؟

٤۔اگر نماز گزار متوجہ ہوجائے کہ ایک بچہ بخاری (ہیٹر سے مشابہ ایک چیز ہے) کے نزدیک جارہا ہے اور ممکن ہے اس کا بدن جل جائے، کیا نماز کو توڑ سکتا ہے؟

٥۔ایک مسافر نماز کی حالت میں متوجہ ہوتا ہے کہ ریل گاڑی حرکت کرنے کے لئے تیار ہے کیا وہ ریل کو پکڑنے کے لئے نماز کو توڑسکتا ہے؟

۱۴۵

سبق نمبر ٢٢

اذان، اقامت اور نماز کا ترجمہ

اذان واقامت کا ترجمہ:

*اَللّٰهُ اَکْبَر

خدا سب سے بڑاہے۔

*اَشْهَدُاَنْ لَاْاِلٰهَ اِلاّ اللّٰه

میں گواہی دیتا ہوں کہ پروردگار کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے۔

*اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّداً رَسُوْلُ اللّٰهِ

میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا کے پیغمبر ہیں

*اَشْهَدُ اَنَّ عَلِیًّا اَمِیْرَ الْمُوْمِنِیْنَ وَلِیُّ اللّٰهِ ۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ علی علیہ السلام مومنوں کے امیر اور لوگوں پر خدا کے ولی ہیں۔

*حَیَّ عَلَی الصَّلوٰةِ

نماز کی طرف جلدی کرو

*حَیَّ عَلَی الْفَلاٰحِ.

کامیابی کی طرف جلدی کرو۔

*حَیَّ عَلیٰ خَیْرِ الْعَمَلِ

بہترین کام کی طرف جلدی کرو۔

*قَدْ قَامَتِ الصَّلوٰة

نماز قائم ہوگئی

*اَللّٰهُ اَکْبَر

خدا سب سے بڑاہے۔

*لَا اِلٰهٰ اِلَّا اللّٰه

پروردگار عالم کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے۔

۱۴۶

نماز کا ترجمہ:

تکبیرة الاحرام:

*اَللّٰهُ اَکْبَر

خداسب سے بڑاہے۔

حمد:

*بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

خداوند رحمن و رحیم کے نام سے شروع کرتا ہوں

*الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ ٭

سب تعریف اللہ ہی کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والاہے۔

* الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ ٭

وہ عظیم اور دائمی رحمتوں والا ہے۔

* مَالِکِ یَوْمِ الدِّینِ ٭

روز قیامت کا مالک ومختار ہے۔

* ِیَّاکَ نَعْبُدُ وَِیَّاکَ نَسْتَعِینُ ٭

پروردگارا. ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں:

*اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ ٭صِرَاطَ الَّذِینَ َنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ٭

ہمیں سیدھے راستہ کی ہدایت فرماتا رہ،جوان لوگوں کا راستہ ہے جن پر تو نے نعمتیں نازل کی ہیں.

* غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْهِمْ وَلاَالضَّالِّینَ (٭)

ان کا راستہ نہیں، جن پر غضب نازل ہوا ہے یا جو بہکے ہوئے ہیں:

۱۴۷

سورہ:

* بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

خداوند رحمن و رحیم کے نام سے شروع کرتا ہوں

* قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَد ٭

اے رسول:! کہدیجئے کہ اللہ ایک ہے۔

* اَللّٰهُ الصَّمَدُ٭

اللہ برحق اور بے نیاز ہے۔

* لَمْ یَلِدُ وَلَمْ یُوْلَدْ٭

اس کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ والد۔

* وَلَمْ یَکُنْ لَهُ کُفُواً اَحَدُ.

اور نہ اس کا کوئی کفووہمسر ہے۔

ذکر رکوع:

* سُبْحَانَ رَبیَّ العظیم وَبِحَمْدِه

اپنے پروردگار کی ستائس کرتاہوں اور اسے آراستہ جانتاہوں۔

ذکر سجود:

* سُبْحَانَ رَبیَّ الْاَعْلٰی وَبِحَمْدِه

اپنے پروردگار کی (جو سب سے بلند ہے)ستائش کرتا ہوں اور آراستہ جانتا ہوں

تسبیحات اربعہ:

* سُبْحٰانَ اللّٰه وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلاٰ اِلَهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَاللّٰهُ اَکْبَر

خداوند عالم پاک اور منزہ ہے، تمام تعریفیں خدا سے مخصوص ہیں پروردگار عالم کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور خدا سب سے بڑا ہے۔

۱۴۸

تشہد:

*''أَشْهَدُ أَنْ لاٰاِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَهُ لاٰشَریْکَ لَه

میں گواہی دیتا ہوں کہ پروردگار کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے وہ یکتا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔

*وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًاعَبْدُهُ وَرَسُوْلُهْ.

اور گواہی دیتا ہوں کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندہ اور خدا کا بھیجاہوا( رسول) ہے۔

* أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ''.

خداوندا!: محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کے خاندان پر درود بھیج۔

سلام:

* اَلْسّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّهَاْ اْلنَبِیُّ وَرَحْمَةُ اْﷲِ وَ بَرَکَاْتُه.

درود اور خدا کی رحمت وبرکات ہو آپ پراے پیغمبراکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم !

* اَلْسّلَاَمُ عَلَیْنَاْ وَ عَلٰی عِبَاْدِ اْللّٰهِ اْلصَّاْلِحِیْنَ

درود و سلام ہو ہم (نماز گزاروں)پر اور خدا کے شائستہ بندوں پر۔

* اَلسّلَاَمُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَةُ اْللّٰهِ وَ بَرکَاْتُه.

سلام اور خدا کی رحمت و برکت آپ پر ہو۔

۱۴۹

سوالات:

١۔اس جملہ کا ترجمہ کیجئے جو اقامت میں موجود ہے لیکن اذان میں نہیں ہے؟

٢۔تسبیحات اربعہ کا ترجمہ کیجئے؟

٣۔سبق میں مذکررہ سورہ کے علاوہ قرآن مجید سے ایک چھوٹے سورہ کو انتخاب کرکے اس کا ترجمہ کیجئے؟

٤۔نماز کے پہلے اور آخری جملہ کا ترجمہ کیا ہے؟

٥۔تکراری جملوں کو حذف کرنے کے بعد نماز کے کل جملوں کی تعداد (اذان واقامت کے علاوہ) کتنی ہے؟

۱۵۰

سبق نمبر٢٣، ٢٤

شکیات نماز

بعض اوقات ممکن ہے نماز گزار، نماز کے کسی حصے کوانجام دینے کے بارے میں شک کرے، مثلاً نہیں جانتا کہ اس نے تشہد پڑھا ہے یا نہیں، ایک سجدہ بجا لایا ہے یا دو سجدے،بعض اوقات نماز کی رکعتوں میں شک کرتا ہے، مثلاً نہیں جانتا اس وقت تیسری رکعت پڑھ رہاہے یا چو تھی۔

نماز میں شک کے بارے میں کچھ خاص احکام ہیں اور ان سب کا اس مختصر کتاب میں بیان کرنا امکان سے خارج ہے، لیکن خلاصہ کے طور پر اقسام شک اور ان کے احکام بیان کرنے پر اکتفا کرتے ہیں۔

نماز میں شک کی قسمیں(١) :

١۔نمازکے اجزاء میں شک:

الف: اگر نمازکے اجزاء کو بجالانے میں شک کرے، یعنی نہیں جانتا ہوکہ اس جزء کو بجالایا ہے یا نہیں، اگر اس کے بعد والاجزء ابھی شروع نہ کیا ہو، یعنی ابھی فراموش شدہ جزء کی جگہ سے نہ گزرا ہوتو اسے بجالانا چاہئے۔ لیکن اگر دوسرے جزء میں داخل ہونے کے بعد شک پیش آئے، یعنی محل شک جزء کی جگہ سے گزر گیا ہو ، تو ایسے شک پر اعتبار کئے بغیر نماز کو جاری رکھے اور اس کی نماز صحیح ہے۔

____________________

(١)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ١٩٨و ٢٠٠

۱۵۱

ب: اگر نماز کے کسی جزء کے صحیح ہونے میں شک کرے، یعنی نہ جانتاہوکہ نماز کے جس جزء کو بجالایا ہے، صحیح بجالایاہے،یا نہیں، اس صورت میں شک کے بارے میں اعتنا نہ کرے اور اس جزء کو صحیح مان کر نماز جاری رکھے اور اس کی نماز صحیح ہے۔

٢۔ رکعتوں میں شکز

وہ شک جو نماز کو باطل کرتے ہیں() :

١۔ اگر دورکعتی یاسہ رکعتی نماز جیسے صبج کی نماز یا مغرب کی نماز میں، رکعتوں میں شک پیش آئے تو نماز باطل ہے۔

٢۔ ایک اور ایک سے زیادہ رکعتوں میں شک کرنا، یعنی اگر شک کرے ایک رکعت پڑھی ہے یا زیادہ،نماز باطل ہے۔

٣۔ اگر نماز کے دوران یہ نہ جانتا ہو کہ کتنی رکعتیں پڑھ چکا ہے تو اسکی نماز باطل ہے۔

*وہ شک جن کی پروانہ کرنی چاہئے:(٢)

١۔مستحبی نمازوں میں

٢۔ نماز جماعت میں ۔ ان دونوں کی وضاحت بعد میں کی جائے گی۔

٣۔ سلام کے بعد اگر نماز تمام کرنے کے بعد اس کی رکعتوں یا اجزاء میں شک ہوجائے تو ضروری نہیں ہے، نماز کو دوبارہ پڑھیں۔

٤۔ اگر نماز کا وقت گزرنے کے بعد شک کرے کہ نماز پڑھی یا نہیں؟ تو نماز کو دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

____________________

(١)توضیح المسائل م١١٦٥.

(٢)توضیح المسائل م١١٦٨.

*نماز کی رکعتوں میں شک کے اور مواقع ہیں چونکہ ان کا اتفاق کم ہوتاہے لہٰذا ان کے بیان سے چشم پوشی کرتے ہیں مزید وضاحت کے لئے توضیح المسائل ١١٦٥ تا١٢٠٠ ملاحظہ کیجئے.

۱۵۲

چار رکعتی نماز میں شک(١)

شک = قیام کی حالت میں=رکوع میں =رکوع کے بعد =سجدہ میں =سجدوں کے بعد بیٹھنے کی حالت میں=نمازصحیح ہونے پر نماز گزار کا فریضہ

٢اور ٣ میں شک =باطل =باطل =باطل =باطل *=صحیح =تین پربنا رکھ کر اور ایک رکعت نماز پڑھے اور سلام پھیرنےکے بعد ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر یا دو رکعت بیٹھ کر بجالائے۔(٭٭)

٢اور ٤ میں شک=باطل =باطل =باطل =باطل =صحیح =چار پر بنا رکھ کر نماز تمام کرے اور اس کے بعد دو رکعت نماز احتیاط کھڑے ہو کر پڑھے۔

٣اور ٤ میں شک =صحیح =صحیح =صحیح=صحیح =صحیح =چار پر بنا رکھ کر نماز تمام کرنے کے بعد ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر یا دور کعت بیٹھ کر بجالائے۔

٤ اور ٥ میں شک =صحیح =باطل=باطل=باطل=صحیح =اگر قیام کی حالت میں شک پیش آئے، رکوع کئے بغیر بیٹھ جائے

او ر نماز تمام کرکے ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر یا دو رکعت بیٹھ کر پڑھے۔٭٭٭اور اگر بیٹھے ہوئے

شک پیش آئے تو چار پر بنا رکھ کر نماز تمام کرکے دو سجدہ سہو بجالائے۔

____________________

(١) تو ضیح المسائل ،م ١١٩٩، العروة الوثقیٰ ج٢س ٢٠ م ٣.

*حضرت آیت اللہ خوئی کے فتوی کے مطابق اگر ذکر سجدہ کے بعد شک پیش آئے اور حضرت آیت اللہ گلپائیگانی کے فتوی کے مطابق اگر شک ذکر واجب کے بعد پیش آئے تو شک کا حکم وہی ہے جو بیٹھنے کی حالت میں ہے.(مسئلہ ١١٩٩)

٭٭(اراکی ۔ خوئی) احتیاط واجب کی بنابر پر کھڑے ہو کر پڑھے (م١١٩١) (گلپائیگانی )ایک رکعت کھڑے ہو کر پڑھے۔ (م١٢٠٨)

٭٭٭(گلپائیگانی)اس صورت میں احتیاط لازم ہے کہ نماز کے بعد احتیاط کے طور پر دو سجدہ سہو بجالائے۔(مسئلہ ١٢٠٨)

۱۵۳

یاددہانی:

١۔ جو کچھ نماز میں پڑھا یا انجام دیا جاتاہے وہ نماز کا حصہ یاایک جزء ہے۔

٢۔ اگر نماز گزار شک کرے کہ نماز کے کسی جزء کو پڑھا ہے یا نہیں، مثلا ًشک کرے کہ دوسرا سجدہ بجالایا ہے یا نہیں، اگر دوسرے جزء میں داخل نہ ہوا ہو تو اس جزو کو بجالانا چاہئے، لیکن اگر بعد والے جزو میں داخل ہوا ہو تو شک کی پروانہ کرے، اس لحاظ سے اگر مثلاً، بیٹھے ہوئے، تشہد کو شروع کرنے سے پہلے شک کرے کہ ایک سجدہ بجالایا ہے یا دو، تو ایک اور سجدہ کو بجالانا چاہئے۔ لیکن اگر تشہد کے دوران یا کھڑے ہونے کے بعد شک کرے، تو ضروری نہیں ہے کہ سجدہ کو بجالائے بلکہ نماز کو جاری رکھے اور اس کی نماز صحیح ہے۔

٣۔ نماز کے اجزاء میں سے کسی جزء کو بجالانے کے بعد شک کرے، مثلاً حمد یا اس کے ایک لفظ کو پڑھنے کے بعد شک کرے کہ صحیح بجالایا ہے یا نہیں، اس شک پر توجہ نہ کرے اور ضروری نہیں اس کو دوبارہ بجالائے، بلکہ نماز کو جاری رکھے، صحیح ہے۔

٤۔اگر مستجی نمازوں کی رکعتوں میں شک کرے، تو دوپر بنا رکھنا چاہئے چونکہ نماز وتر کے علاوہ تمام مستجی نمازیں دورکعتی ہیں،اگر ان میں ایک اور دو یا دو اور بیشتر میں شک پیش آئے تو دوپر بنارکھے، نماز صحیح ہے۔

٥۔ نماز جماعت میں، اگر امام جماعت شک کرے لیکن ماموم کو شک نہ ہوتومثلاًاللہ اکبر کہہ کر

امام کو مطلع کرے ، امام جماعت کو اپنے شک پر اعتنا نہیں کرنا چاہئے، اور اسی طرح اگر ماموم نے شک کیا لیکن امام جماعت شک نہ کرے، تو جس طرح امام جماعت نماز کو انجام دے ماموم کو بھی اسی طرح عمل کرنا چاہئے اور نماز صحیح ہے۔

٦۔ اگر نماز کو باطل کرنے والے شکیات میں سے کوئی شک پیش آئے، تو تھوڑی سی فکر کرنی چائے اور اگر کچھ یاد نہ آیا اور شک باقی ر ہا تو نماز کو توڑکر دوبارہ شروع کرنا چاہئے ۔

۱۵۴

نماز احتیاط:

١۔ جن مواقع پر نماز احتیاط واجب ہوتی ہے، جیسے ٣ اور ٤ میں شک وغیرہ سلام پھیرنے کے بعد نماز کی حالت کو توڑے بغیر اور کسی مبطل نماز کو انجام دئے بغیر اٹھنا چاہئے اور اذان واقامت کہے بغیر تکبیر کہہ کر نماز احتیاط پڑھے۔

نماز احتیاط اور دیگر نمازوں میں فرق:

*اس کی نیت کو زبان پر نہیں لاناچاہئے۔

*اس میں سورہ اور قنوت نہیں ہے۔ (گرچہ دورکعتی بھی ہو)

*حمد کو آہستہ پڑھنا چاہئے۔ ( احتیاط واجب کی بنا پر )*

٢۔ اگر نما* احتیاط ایک رکعت واجب ہو، تو دونوں سجدوں کے بعد، تشہد پڑھ کر سلام پھیردے اور اگر دورکعت واجب ہو تو پہلی رکعت میں تشہد اور سلام نہ پڑھے بلکہ ایک اور رکعت ( تکبیرة الا حرام کے بغیر) پڑھے اور دوسری رکعت کے اختتام پر تشہد پڑھنے کے بعد سلام پڑھے ۔(١)

____________________

(١)توضیح المسائل م١٢١٥۔١٢١٦.

*گلپائیگانی۔ خوئی)سورہ حمد کو آہستہ پڑھنا واجب ہے۔ (مسئلہ ١٢٢٥)

۱۵۵

سجدہ سہو:

١۔ جن مواقع پر سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے، جیسے بیٹھنے کی حالت میں ٤ اور ٥ کے درمیان شک کی صورت میں تو نماز کا سلام پھیرنے کے بعد سجدہ میں جائے اور کہے:بِسْمِ اللّٰهِ وَبِاللّٰهِ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ بلکہ بہترہے اس طرح کہے:

بِسْمِ اللّٰهِ وَبِاللّٰه اَلسّٰلَاْمُ عَلَیْکَ اَیُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَکاَتُه.*

اس کے بعد بیٹھے اور دوبارہ سجدہ میں جاکر مذکورہ ذکر وں میں سے ایک کو پڑھے اس کے بعد بیٹھے اور تشہد پڑھ کے سلام پھیردے۔(١)

٢۔ سجدۂ سہومیں تکبیرة الا حرام نہیں ہے۔

____________________

(١)توضیح المسائل ،م ١٢٥٠

*(خوئی) احتیاط واجب ہے دوسرا جملہ پڑھاجائے. (مسئلہ ١٣٥٩)

۱۵۶

سبق ٢٣و٤ ٢ کا خلاصہ

١۔ اگر نماز گزار نماز کے بعد والے جزء میں داخل ہونے سے قبل پہلے والے جزء کے بارے میں شک کرے تو اسے پہلا والاجزء بجالانا ضروری ہے۔

٢۔ اگر محل کے گزرنے کے بعد نماز کے کسی جزء کے بارے میں شک کرے تو اس کی پروانہ کرے۔

٣۔ اگرنماز کے کسی جزء کے صحیح ہونے کے بارے میں شک کرے تو اس پر اعتنا نہ کرے۔

٤۔ اگر دورکعتی یا تین رکعتی نماز کی رکعتوں کی تعداد میں شک ہوجائے تو نماز باطل ہے۔

٥۔ درج ذیل مواقع میں شک پر اعتنا نہیں کیا جاسکتا :

مستجی نمازوں میں

* نماز جماعت میں

* نماز کا سلام پھیرنے کے بعد

*نماز کا وقت گزرنے کے بعد ۔

٦۔ جن مواقع پر رکعتوں میں شک کرنا نماز کو باطل نہیں کرتا، اگر شک کا بیشتر طرف چار سے زائد نہ ہوتو بیشترپر بنا رکھا جائے۔

٧۔نماز احتیاط نماز کی احتمالی کمی کی تلافی ہے، پس ٣اور ٤کے درمیان شک کی صورت میں ایک رکعت نماز احتیاط پڑھی جائے اور ٢اور ٤ کے درمیان شک کی صورت میں دورکعت نماز احتیاط پڑھی جائے۔

٨۔ نماز احتیاط اور دیگر نمازوں کے درمیان حسب ذیل فرق ہے:

*نیت کو زبان پر نہ لایا جائے۔

* سورہ اور قنوت نہیں ہے۔

*حمد کو آہستہ پڑھا جائے۔

٩۔ سجدہ سہو کو نماز کے فوراً بعد بجالانا چاہئے اور دوسجدے ایک ساتھ میں ، اس میں تکبیرة الا حرام نہیں ہے۔

۱۵۷

سوالات:

١۔ اگر نماز گزارتسبیحات اربعہ کے پڑھتے وقت شک کرے کہ تشہد کو پڑھا ہے یا نہیں تو اس کا حکم کیا ہے؟

٢۔ اجزائے نماز میں شک کی چار مثالیں بیان کیجئے؟

٣۔اگر صبح یا مغرب کی نماز میں رکعتوں کی تعداد کے بارے میںشک ہوجائے تو فریضہ کیا ہے؟

٤۔ اگر چار رکعتی نماز کے رکوع میں شک کرے کہ تیسری رکعت ہے یا چوتھی تو حکم کیا ہے؟

٥۔ اگر کوئی شخص ٤ بجے بعد از ظہر شک کرے کہ نماز ظہر وعصر پڑھی ہے یا نہیں تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٦۔جو شخص تکبیرةالاحرام کہنے کے بعد شک کرے کہ صحیح کہا ہے یا نہیں تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٧۔اگر قیام کی حالت میں ٤ اور ٥ کے درمیان شک ہوجائے تو کیا حکم ہے؟

٨۔کیا آپ جانتے ہیں کہ نماز احتیاط میں کیوں حمد کو آہستہ پڑھنا چا ہئے؟

٩۔ کیا آپ کو آج تک کبھی نماز میں کوئی شک پیش آیا ہے؟ اگر جواب مثبت ہوتو وضاحت کیجئے کہ پھر کیسے عمل کیا ہے؟

١٠۔ سجدۂ سہو کو بجالانے کی کیفیت بیان کیجئے؟

۱۵۸

سبق نمبر ٢٥

مسافر کی نماز

انسان کو سفر میں چار رکعتی نمازوں کو دورکعتی( قصر) بجالانا چاہئے،بشرطیکہ اس کا سفر ٨ فرسخ یعنی تقریباً ٤٥کیلو میڑسے کم نہ ہو۔(١)

چند مسائل:

١۔ اگر مسافر ایسی جگہ سے سفر پر نکلے، جہاں پر اس کی نماز تمام ہو، *جیسے وطن اور کم از کم چار فرسخ جاکر چار فر سخ واپس آجائے تو اس سفر میں بھی اس کی نماز قصرہے۔(٢)

٢۔ مسافرت پر جانے والے شخص کو اس وقت نماز قصر پڑھنی چاہئے جب کم از کم وہ اتنادور پہنچے کہ اس جگہ کی دیوار کو نہ دیکھ سکے ٭٭اور وہاں کی اذان کو بھی نہ سن سکے۔٭٭٭اگر اتنی مقدار دور ہونے سے پہلے نماز پڑھنا چاہے تو تمام پڑھے۔(٣)

____________________

(١)تو ضیح المسائل، ص ٣ ١٧، نماز مسافر

(٢)توضیح المسائل،م ١٢٧٢و ٧٣ ١٢.

(٣)توضیح المسائل،نماز مسافر آٹھویں شرط.

* چاررکعتی نماز کو دو رکعتی کے مقابلہ میں نماز کو تمام کہتے ہیں.

٭٭اس فاصلہ کو '' حد ترخص'' کہتے ہیں

٭٭٭ (خوئی ۔اراکی) اس قدر دورچلاجائے کہ وہاں کی اذان نہ سن سکے اور دہاں کے باشندے اس کو نہ دیکھ سکیں ۔ اس کی علامت یہ ہے کہ وہ وہاں کے باشندوں کو نہ دیکھ سکے۔(م١٢٩٢)

۱۵۹

٣۔اگر مسافر ایک جگہ سے سفر شروع کرے،ز جہاں نہ مکان ہو اور نہ کوئی دیوار،جب وہ ایک ایسی جگہ پر پہنچے کہ اگر اس کی دیوار ہوتی تو وہاں سے نہ دیکھی جاسکتی، تو نماز کو قصر پڑھے۔(١)

٤۔ اگر مسافر ایک ایسی جگہ جانا چاہتا ہو، جہاں تک پہنچنے کے دوراستے ہوں، ان میں سے ایک راستہ٨ فرسخ سے کم اور دوسرا راستہ ٨ فرسخ یا اس سے زیادہ ہو، تو ٨ فرسخ یا اس سے زیادہ والے راستے سے جانے کی صورت میں نماز قصر پڑھے اور اگر اس راستے سے جائے جو ٨ فرسخ سے کم ہے، تو نماز تمام یعنی چاررکعتی پڑھے۔(٢)

سفر میں نماز پوری پڑھنے کے مواقع

درج ذیل مواقع پر سفر میں نماز پوری پڑھنی چاہیئے

١۔آٹھ فرسخ طے کرنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرے یا ایک جگہ پر دس دن ٹھہرے ۔

٢۔پہلے سے قصد وارادہ نہ کیا ہو کہ آٹھ فرسخ تک سفر کرے اور اس سفر کو قصد کے بغیر طے کیا ہو، جیسے کوئی کسی گم شدہ کو ڈھونڈنے نکلتاہے۔

٣۔ درمیان راہ ،سفر کے قصد کو توڑدے، یعنی چار فر سخ تک پہنچنے سے پہلے آگے بڑھنے سے منصرف ہوجائے اور واپس لوٹے۔

٤۔جس کا مشغلہ مسافرت ہو، جیسے ریل اور شہرسے باہر جانے والی گاڑیوں کے ڈرائیور، ہوائی جہاز کے پائیلٹ اور کشتی کے نا خدا (اگر سفر ان کا مشغلہ ہو)۔

٥۔ جس کا سفر حرام ہو، جیسے، وہ سفر جو ماں باپ کے لئے اذیت وآزارکا باعث بنے۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل، م ١٣٢١

(٢)توضیح المسائل م ٩ ١٢٧

(٣)توضیح المسائل ، نمازمسافر.

*(اراکی ۔ خوئی) جہاں کوئی سکونت نہیں کرتا، اگر ایسی جگہ پر پہنچے جہاں اگر سکونت کرنے والے ہوتے تو انھیں نہ دیکھ سکتے.

۱۶۰