احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)17%

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 326

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 326 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212004 / ڈاؤنلوڈ: 4589
سائز سائز سائز
احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

درج ذیل جگہوں پر نماز تمام ہے:

١۔ وطن میں ۔

٢۔ اس جگہ پر جہاں جانتاہے یا پہلے سے طے ہے کہ دس دن وہاں پر ٹھہرے گا۔

٣۔ اس جگہ پر جہاں پرتیس دن شک وتذبذب میں گزارے ہوں، یعنی نہیں جانتا تھا کہ ٹھہرے گا یا چلا جائے گا اور اسی حالت میں وہاں پر تیس دن رہا اور کہیں گیا بھی نہیں، اس صورت میں تیس دن گزارنے کے بعد نماز کو تمام پڑھے۔(١)

وطن کہاں پرہے؟

١۔وطن،وہ جگہ ہے جسے انسان نے اپنی رہائش اور زندگی گزارنے کے لئے انتخاب کیا ہو، خواہ وہ وہاں پر پیدا ہوا ہو اور وہ اس کے ماں باپ کا وطن ہو، یا خود اس نے اس جگہ کو زندگی گزارنے کے لئے اختیار کیا ہو۔(٢)

٢۔جب تک انسان اپنے وطن کے علاوہ کسی اور جگہ کو ہمیشہ رہنے کی غرض سے قصد نہ کرے، وہ اس کے لئے وطن شمار نہیں ہوگا۔(٣) *

٣۔ اگر کوئی شخص ایک ایسی جگہ پر کچھ مدت رہائش کا قصد کرے، جو اس کا اصل وطن نہیں ہے اور اس کے بعد کسی دوسری جگہ چلاجائے، تو وہ اس کے لئے وطن شمار نہیں ہوگا، جیسے طالب علم، جو تحصیل علم کے

____________________

(١)توضیح المسائل، شرط چہارم ومسئلہ ١٣٢٨۔ ١٣٣٥۔ ١٣٥٣

(٢)توضیح المسائل م، ١٣٢٩.

(٣)توضیح المسائل، م ١٣٣١.

*(گلپائیگانی۔ خوئی)جس جگہ کو انسان اپنی رہائش قرار دے اور وہاں کے رہنے والوں کی طرح وہا ں پر زندگی بسر کرے، اگر اس کے لئے کوئی مسافرت پیش آئے اور اس کے بعد اسی جگہ واپس لوٹے، اگر چہ وہاں پر ہمیشہ رہنے کا ارادہ بھی نہ رکھتا ہو، اس کے لئے وطن حساب ہوگا. (مسئلہ ١٣٤٠)

۱۶۱

لئے کچھ مدت تک کسی شہر میں رہتا ہے ۔(١)

٤۔ اگر کوئی شخص ہمیشہ رہائش کے قصد کے بغیر ایک جگہ پر اتنی مدت تک سکونت کرے کہ لوگ اسے وہاں کا ساکن سمجھ لیں،تو وہ جگہ اس کے لئے وطن کا حکم رکھتی ہے۔(٢)

٥۔ اگر کوئی شخص ایک ایسی جگہ پر پہنچ جائے جو پہلے اس کا وطن تھا لیکن اس وقت اسے نظر اندازکیا ہے، تو وہاں پر نماز کو تمام نہیں پڑھنا چاہئے، اگر چہ کوئی دوسرا وطن بھی اپنے لئے اختیار نہ کیا ہو۔(٣)

٦۔مسافر سفر سے لوٹتے وقت جب اپنے وطن کی دیوار کو دیکھ لے ز اور وہاں کی اذان سن سکے تو نماز پوری پڑھنی چاہئے۔(٤)

دس روز کا قصد:

١۔اگر کسی مسافر نے کہیں پر دس دن ٹھہرنے کا قصد کیا اور دس دن سے زیادہ وہاں پر ٹھہرا، تو دو بارہ سفر نہ کرنے تک نماز کو تمام پڑھے، ضروری نہیں ہے کہ دس دن ٹھہرنے کا قصد کرے۔(٥)

٢۔ اگر مسافر دس دن کے قصد سے منصرف ہو جائے:

الف: اگر چار رکعتی نماز کے پڑھنے سے پہلے منصرف ہوگیا ہو تو، اسے نماز قصر پڑھنی چاہئے

ب: اگر ایک چار رکعتی نماز پڑھنے کے بعد اپنے قصد سے منصرف ہوجائے تو جب تک وہاں رہے نماز کو تمام پڑھے۔(٦)

____________________

(١)توضح المسائل، م ٣٠ ١٣.

(٢) توضیح المسائل م ١ ١٣٣.

(٣)توضیح المسائل م١٣٣٤.

(٤)توضیح المسائل،م١٣١٩

(٥)توضیح المسائل،١٣٤٧.

(٦)توضیح المسائل،م١٣٤٢

*(اراکی) جب اہل وطن اسے دیکھیں اور وہ وہاں سے اذان سن سکے (خوئی ) جب اپنے اہل وطن کو دیکھ لے اور وہاں کی اذان سن سکے (١، ٢٠ ١٣)

۱۶۲

جس مسافر نے نمازتمام پڑھی ہو:

الف: اگر نہ جانتا ہو کہ مسافر کو نماز قصر پڑھنی چاہئے، تو جو نمازیں اس نے پڑھی ہیں وہ صحیح ہیں۔(١)

ب: حکم سفر کو جانتا تھا لیکن اس کے بعض جزئیات کو نہیں جانتا تھا یا نہیں جانتا تھا کہ مسافر ہے تو اسے پڑھی ہوئی نمازوںکو پھرسے پڑھنا چاہئے۔(٢) *

مسافرنہ ہونے کے باوجود نماز قصر پڑھی ہو تو :

جسے نماز تمام پڑھنی چاہئے، اگرقصر پڑھے تو بہر صورت اس کی نماز باطل ہے۔(٣) ٭٭

____________________

(١)توضیح المسائل،م ١٣٥٩

(٢)توضیح المسائل، م ٣٦٠ ١۔ ٦١ ٣ ١۔١٣٦٢

(٣)توضیح المسائل، م ١٣٦٣

*(گلپائیگانی۔ خوئی) اگر وقت گزرنے کے بعد جان لے تو قضا نہیں ہے۔(مسئلہ ١٣٦٩)

٭٭(خوئی)مگریہ کہ مسافرنے کسی جگہ پر دس دن ٹھہرنے کا قصد کیا ہو اور حکم مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے نماز قصر پڑھی ہو۔(مسئلہ ١٣٧٢)

۱۶۳

سبق : ٢٥ کا خلاصہ

١۔ انسان کو سفرمیں چار رکعتی نمازوں کو دورکعتی بجالانا چاہئے بشرطیکہ اس کا سفر ٨ فرسخ سے کم نہ ہو۔

٢۔ سفر میں اس وقت نماز کو قصر پڑھنا چاہئے جب مسافر اتنا دور چلائے جائے کہ وہاں سے اس جگہ کی دیوار کو نہ دیکھ سکے اور وہاں کی اذان نہ سن سکے ۔

٣۔اگر مسافر ایک ایسے محل سے اپنا سفر شروع کرے کہ اس کی کوئی دیوار نہ ہو، تو اسے فرض کرنا چاہئے کہ اگر دیوار ہوتی تو کس مقام سے قابل دیدنہ ہوتی۔

٤۔ درج ذیل مواقع پر نماز تمام ہے:

*٨ فرسخ کا سفر طے کرنے سے پہلے اپنے وطن میں پہنچ جائے ۔

*جس سفر میں آٹھ فرسخ طے کرنے کا قصد نہ ہو۔

*جس کا مشغلہ مسافرت ہو، اس سفر میں جو اس کا شغل ہے۔

*جو حرام سفر انجام دے۔

٥۔ اپنے وطن اور اس جگہ پر، جہاں دس دن ٹھہرنے کا قصد کیا جائے، نمازتمام ہے۔

٦۔ وطن اس جگہ کو کہتے ہیں جسے انسان نے اپنی رہائش اور زندگی بسر کرنے کے لئے اختیار کیا ہو۔

٧۔ جب تک انسان اپنے اصلی وطن کے علاوہ کسی اور جگہ پر ہمیشہ رہنے کا قصد نہ کرے، وہ جگہ اس کا وطن شمار نہیں ہوگی۔

٨۔ مسافر اپنے وطن لوٹتے وقت جب ایسی جگہ پر پہنچ جائے کہ وہاں سے شہر کی دیوار کو دیکھ لے اور اس جگہ کی اذان کو سن سکے، تو اسے نماز تمام پڑھنی چاہئے۔

٩۔ جو شخص نہیں جانتا کہ مسافر کی نماز قصر ہے اور نماز کو تمام بجالائے تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر اصل مسئلہ کو جانتا ہو اور بعض جزئیات کو نہ جاننے کی وجہ سے نماز کو تمام بجالایا ہو، تو نماز کو دوبارہ بجالائے۔

١٠۔ جسے نماز تمام پڑھنی چاہئے، اگر قصر پڑھے تو ہر حالت میں اس کی نماز باطل ہے۔

۱۶۴

سوالات:

١۔ سفر کے دوران یومیہ نمازوں میں کم ہونے والی رکعتوں کی کل تعداد کتنی ہے؟

٢۔ ایک شخص اپنے گائوں کے مشرق میں ٣٢ کلو میڑ کی دوری پر واقع ایک گاؤں کے لئے سفر کرتا ہے پھروہاں سے ٥٠کلومیڑ کی دوری پرمغرب میں واقع ایک اور گائوں کی طرف سفر کرتا ہے اور پھر اپنے وطن کی طرف لوٹتا ہے۔ یہ بتائیے کہ اس کی نماز ان دوگائوں اور درمیان راہ میں تمام ہے یا قصر؟

٣۔ سرکاری ملازم اور فوجی افسر جو نوکری کی وجہ سے کئی سال ایک جگہ پر رہتے ہیں، کیا وہ جگہ ان کے لئے وطن شمار ہوتی ہے۔؟

٤۔ کسی جگہ کے وطن ہونے کا معیار کیا ہے؟

٥۔ ایک کسان جو اپنے گھر سے تین فرسخ کی دوری پر واقع کھیت پر روزانہ کھیتی باڑی کرنے جاتاہے اور شام کو واپس گھرآتاہے، اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟

٦۔ ایک شخص کسی کام کے سبب گائوں سے شہر آیا ہے، واپس اپنے گائوں جاتے وقت اسے نماز تمام پڑھنی چاہئے یا قصر؟

٧۔ ایک مسافر نے بھولے سے نماز تما م پڑھی ہے، کیا اس کی نماز صحیح ہے یانہ؟

۱۶۵

سبق نمبر ٢٦

قضا نماز

تیرھویں سبق میں بیان کیا گیا کہ قضا نماز، اس نماز کو کہتے ہیں جو وقت گزرنے کے بعد پڑھی جائے.

واجب نمازیں اپنے وقت پر پڑھنی چاہئے، اگرکسی عذر کے بغیر اس سے کوئی نماز قضا ہوجائے تو وہ گناہگارہے اور اسے توبہ کرنا چاہئے اور اس کی قضا بھی بجالانا چاہئے ۔

١۔ دوصورتوں میں نماز کی قضابجالانا واجب ہے:

الف: واجب نماز وقت کے اندر نہ پڑھی گئی ہو۔

ب: وقت گزرنے کے بعد پتہ چلے کہ پڑھی گئی نماز باطل تھی۔(١)

٢۔ جس کے ذمہ قضا نماز ہو،اسے اس کے پڑھنے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہئے، لیکن اس کو فوری بجالانا واجب نہیں ہے۔(٢)

____________________

(١)توضیح المسائل، م ١٣٧٠۔ ٧١ ١٣

(٢) توضیح المسائل، م ١٣٧٢

۱۶۶

٣۔ قضا نماز کی نسبت انسان کی مختلف حالتیں:

*انسان جانتا ہے کہ اس کی کوئی قضا نماز نہیں ہے، تو کوئی چیز اس پر واجب نہیں ہے۔

*انسان شک میں ہے کہ اس کی کوئی نماز قضا ہوئی ہے یانہیں ، تو اس پر کوئی چیز واجب نہیں ہے۔

*احتمال ہو کہ کوئی نماز قضا ہوئی ہے، تومستحب ہے احتیاط کے طور پر اس نمازکی قضا بجالائے ۔

جانتا ہو کہ قضا نماز اس کے ذمہ ہے لیکن ان کی تعداد نہیں جاتنا ہو، مثلاً نہیں جانتا ہوکہ چار نمازیں تھیں یا پانچ، اس صورت میں کم تر کو پڑھے تو کافی ہے۔

*قضا نمازوں کی تعداد کو جانتاہے، تو ان کو بجالانا چاہئے۔(١)

٤۔ یومیہ نمازوں کی قضا کو ترتیب سے پڑھنا ضروری نہیں ہے*مثلاً اگر کسی نے ایک دن عصر کی نماز اور دوسرے دن ظہر کی نماز نہ پڑھی ہو تو ضروری نہیں ہے پہلے عصر کی قضا پڑھے پھر ظہر کی ۔(٢)

٥۔ قضا نمازجماعت کے ساتھ بھی پڑھی جاسکتی ہے، خواہ امام جماعت کی نماز ادا ہو یا قضا اور ضروری نہیں ہے کہ امام وماموم دونوں ایک ہی نماز پڑھتے ہوں، یعنی اگر صبح کی قضا نماز کو امام کی ظہر یا عصر کی نماز کے ساتھ پڑھیں تو کوئی مشکل نہیںہے۔(٣)

٦۔ اگر کسی مسافر کی ظہر، عصر یا عشا کی نماز ( جو اسے قصر پڑھنی تھی) قضا ہوجائے تو اسے اس کی قضا دورکعتی پڑھنی چاہے، اگرچہ اس قضا کو حضر میں بجالائے ۔(٤)

٧۔سفر میں روزہ نہیں رکھے جاسکتے، حتی قضا روزے بھی ،لیکن قضا نماز سفر میںپڑھی جاسکتی ہے۔(٥)

____________________

(١)توضیح المسائل ،م ١٣٧٤ و ١٣٨٣.

(٢)توضیح المسائل، م ٥ ٧ ١٣

(٣) توضیح المسائل ، م ١٣٨٨

(٤) توضیح المسائل ،م ١٣٦٨

(٥)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٢٢٤، م ٥ والعر وة الوثی،ج ١، ص ٧٣٢، م١٠

*( اراکی) ترتیب سے پڑھی جائے (مسئلہ ١٣٦٨)

۱۶۷

٨۔ اگر کوئی شخص سفر میں، حضر میں قضا ہوئی نماز کو بجالانا چاہئے تو وہ ظہر، عصر اور عشاکی قضا نمازوں کو چار رکعتی بجالائے۔(١)

٩۔ قضا نماز کسی بھی وقت پڑھی جاسکتی ہے، یعنی صبح کی قضا نماز کو ظہر یا رات میں پڑھا جاسکتا ہے۔(٢)

باپ کی قضا نماز:

١۔ جب تک انسان زندہ ہے، اگر نماز پڑھنے سے عاجز بھی ہو، کوئی دوسرا شخص اس کی نمازیں قضا کے طور پر نہیں پڑھ سکتا۔(٣)

٢۔ باپ کے مرنے کے بعد اس کی قضا نمازیں اور روزے اس کے بڑے بیٹے پر واجب ہیں، اسے چاہئے اپنے باپ کی قضا نمازیں اور روزے بجالائے اور ماں کی قضا شدہ نمازیں اور روزے بجالانا احتیاط مستحب ہے۔*(٤)

٣۔ باپ کی قضا نمازوں کے بار ے میں بڑے بیٹے کی مختلف حالتیں:

الف: جانتاہے اسکے باپ کی قضا نمازیںہیں اور :

*ان کی تعداد بھی جانتا ہے: تو ان کی قضا بجالائے۔

*ان کی تعداد کو نہیں جانتا: تو کم تر تعداد کو بجالائے توکافی ہے۔

____________________

(١)توضیح المسائل، م ١٣٦٨

(٢) تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٢٩٣،م١، العروة الوثقی، ج ١، ص ٧٣٤،م١٠

(٣) توضیح المسائل، م ١٣٨٧

(٤)توضیح المسائل،م ١٣٩٠

*(اراکی) ماں کی قضا نماز اور روزے بھی بجا لانا چاہئے (مسئلہ ١٢٨٢) (گلپائیگانی)احتیاط واجب ہے کہ ماںکی قضا نمازیں اور روزے بھی بجالائے مسئلہ ١٣٩٩)

۱۶۸

*شک رکھتا ہے کہ بجالایا ہے یا نہیں : تو احتیاط واجب کے طور پر قضا بجالائے۔(١)

ب: شک رکھتا ہے کہ باپ کی کوئی نماز قضا تھی یا نہیں ؟: تو اس پر کوئی چیز واجب نہیں ہے۔(٢)

٤۔ اگر بیٹا اپنے ماں باپ کی قضا نمازیں بجالانا چاہتا ہوتو اسے اپنی تکلیف کے مطابق عمل کرنا چاہئے، یعنی صبح، مغرب اور عشا کی نماز کو بلند آوازے سے پڑھے۔(٣)

٥۔ اگر بڑا بیٹا، اپنے باپ کی قضا نمازو روزہ بجالانے سے پہلے فوت ہوا تو دوسرے بیٹے پر کوئی چیز واجب نہیں ہے۔(٤) *

____________________

(١) توضیح المسائل ،م ١٣٩٠۔ ١٣٩٢

(٢) تو ضیح المسائل ،م ١٢٩١

(٣) توضیح المسائل، م ١٣٩٥.

(٤)توضیح المسائل ، م ١٣٩٨

*(گلپائیگانی) اگر باپ اوربیٹے کی وفات کے درمیان اتنا فاصلہ گزراہو کہ بیٹا باپ کی قضا نماز اور روزہ بجالاسکتا تھا، تو دوسرے بیٹے پر کوئی چیز واجب نہیں ہے، البتہ اگر یہ فاصلہ زیادہ نہ تھا تو احتیاط واجب کے طور پر دوسرے بیٹے کو باپ کی قضا نماز وروزہ بجالاناچاہئے۔(مسئلہ ١٤٠٧)

۱۶۹

سبق: ٢٦کا خلاصہ

١۔ باطل اور قضا نمازوں کی قضا واجب ہے۔

٢۔ اگر کوئی شخص نہ جانتاہو کہ اس کی کوئی نماز قضا ہوئی ہے یا نہیں، تو اس پر کوئی چیز واجب نہیں ۔

٣۔ اگر جانتا ہوکہ نماز قضا ہوئی ہے لیکن اس کی مقدار نہ جانتا ہو تو کم تر مقدار کو بجالائے، کافی ہے۔

٤۔ قضا نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھا جاسکتا ہے۔

٥۔ قضا نماز کو ہر وقت بجالایا جاسکتاہے، خواہ شب ہو یادن، سفر میں ہو یاحضر میں ۔

٦۔ باپ کے مرنے کے بعد اس کے بڑے بیٹے پر اس کی قضا نمازیں اور روزے واجب ہیں ۔

٧۔ اگر بیٹا نہ جانتا ہوکہ باپ کی کوئی نماز قضا ہوئی ہے یا نہیں، تو اس پر کوئی چیز واجب نہیں ہے۔

٨۔ اگر کسی کا کوئی بیٹا نہ ہویا بڑا بیٹا باپ کی قضا نمازیں اور روزے بجالانے سے پہلے مرگیاہو تو اس کی قضا نمازیںاور روزے کسی دوسرے بیٹے پرواجب نہیں ہیں۔

۱۷۰

سوالات:

١۔ ادا اور قضا نماز میں کیا فرق ہے؟

٢۔ جسے یہ معلوم ہوکہ اس کی کچھ نمازیں قضا ہوئی ہیں، لیکن ان کی تعداد نہ جانتا ہوتو اس کا فرض کیاہے؟

٣۔ اگر کوئی شخض نماز ظہر وعصر کے بعد صبح کی قضا نماز بجالانا چاہے تو کیا اسے قرأت بلند پڑھنی چاہئے یا آہستہ؟

٤۔ ایک بیٹا یہ نہیں جانتا کہ اس کے باپ کی کوئی قضا نماز ہے کہ نہیں اور اس کے باپ نے بھی اسے کچھ نہیں کہا ہے، اس کا فرض کیا ہے؟

۱۷۱

سبق نمبر ٢٧

نماز جماعت

ملت اسلامیہ کا اتحاد، ان مسائل میںسے ہے جن کی اسلام میں انتہائی اہمیت ہے اور اس کے تحفظ اور جاری رہنے کے لئے خاص منصوبے مرتب کئے گئے ہیں، انھیں میں سے ایک نماز جماعت ہے۔

نماز جماعت میں خاص شرائط کا حامل ایک شخص، آگے کھڑا ہوتا ہے اور باقی لوگ صفوں میں منظم ہوکر اس کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیںاور اس کے ساتھ ہم آہنگ نمازبجالاتے ہیں۔

نماز جماعت کی اہمیت :

نماز جماعت کی اہمیت اور اس کے اجرو ثواب کے سلسلے میں بہت سی احادیث اور روایات موجود ہیں۔ یہاں پر ہم اس عبادت کی اہمیت کے پیش نظر چند ایک روایات کی طرف اشارہ کرتے ہیں :

١۔ نماز جماعت میں شرکت کرنا ہر ایک کے لئے مستحب ہے، خاص کر مسجد کے ہمسایوں کے لئے۔(١)

٢۔مستحب ہے انسان انتظار کرے، تاکہ نماز باجماعت بجالائے۔

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٣٩٩

۱۷۲

٣۔ تاخیرسے پڑھی جانے والی نماز جماعت اول وقت کی فرادیٰ نماز سے بہترہے۔

٤۔ طولانی فرادیٰ نماز مختصر نماز جماعت سے بہتر ہے۔(١)

٥۔ کسی عذر کے بغیر نماز جماعت کو ترک نہیں کرنا چاہئے۔

٦۔لاپروائی کی وجہ سے نماز جماعت میںشریک نہ ہونا جائز نہیں ہے۔(٢)

نماز جماعت کے شرائط:

نماز جماعت کے سلسلے میںدرج ذیل شرائط کی رعایت ضروری ہے:

١ ماموم کو امام سے آگے کھڑا نہیں ہونا چاہئے بلکہ احتیاط واجب کی بناء پر تھوڑاسا پیچھے کھڑا ہونا چاہئے

جماعت کے بغیر انفرادی طور پر پڑھی جانے والی نماز کو فرادیٰ کہتے ہیں ۔

٢۔ امام جماعت کی جگہ مامومین کی جگہ سے اونچی نہیں ہونی چاہئے ۔

٣۔ امام اور مامومین کے درمیان اور خود نمازیوں کی صفوں کے درمیان زیادہ فاصلہ نہیں ہونا چاہئے۔

٤۔ امام ،مامومین اور نمازیوں کی صفوں کے درمیان دیواریا پردہ جیسی چیز مانع نہیں ہونی چاہئے۔ لیکن مرداور عورتوں کے درمیان پردہ نصب کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔(٣)

امام جماعت کو بانع وعادل ہونا چاہئے اور نماز کو صحیح طور پر پڑھنا چاہئے ۔(٤)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٤٠٢.

(٢)توضیح المسائل، م ١ ١٤٠.

(٣)العروة الوثقی، ج١، ص ٧٧٧.

(٤)توضیح المسائل ، م ١٤٥٣

۱۷۳

نماز جماعت میں شرکت کرنا (اقتدا کرنا)

ہر رکعت میں قرأت زاوررکوع کے دوران امام جماعت کی اقتداء کی جاسکتی ہے،لہٰذا اگر رکوع میں امام جماعت کی اقتداء نہ کرسکے تو دوسری رکعت میں اقتداء کرنا چاہئے اور اگر صرف رکوع میں امام جماعت کی اقتداء کرسکے تو ایک رکعت شمار ہوگی۔

نماز جماعت میںشامل ہونے کی مختلف حالتیں:

پہلی رکعت:

١۔ قرأت کے دوران۔۔۔ ماموم حمدو سورہ کو پڑھے بغیر باقی اعمال کو امام جماعت کے ساتھ انجام دے۔

٢۔ رکوع میں:۔۔۔ رکوع اور باقی اعمال کو امام جماعت کے ساتھ انجام دے(١)

دوسری رکعت :

١۔ قرأت کے دوران ۔۔۔۔ماموم حمداور سورہ کو پڑھے بغیر امام کے ساتھ قنوت، رکوع اور سجدہ بجالائے اور جب امام جماعت تشہد پڑھنے لگے تو ماموم احتیاط وا جب کے طورپرذرا جھک کر بیٹھے اور امام کی نمازدو رکعتی ہونے کی صورت میں ایک رکعت کو فرادیٰ انجام دے اور نماز کو مکمل کرے اور اگر امام کی نماز تین یا چار رکعتی ہوتو اس کی دوسری رکعت میں جب کہ امام جماعت کی تیسری رکعت ہے، حمد وسورہ پڑھے (اگر چہ امام جماعت تسبیحات اربعہ پڑھ رہا ہو ) اور جب امام جماعت تیسری رکعت کو ختم کر کے چوتھی رکعت کے لئے کھڑ ا ہو جائے تو ماموم کو دو سجدوں کے بعد تشہد پڑھنا چاہئے اور اس کے بعد کھڑا ہو کر تیسری رکعت

____________________

(١)توضیح المسائل م ٢٧ ١٤.

*قنوت کی حالت میں بھی اقتدا کی جاسکتی ہے اور قنوت کو امام کے ساتھ پڑھے اور یہاں پر بھی قرأت کے دوران اقتدا کرنے کی صورت میں اقتدا کرے۔

۱۷۴

کی قرأت (تسبیحات اربعہ )کو بجالائے اور نمازکی آخری رکعت میںجب امام جماعت تشہد و سلام پھیر نے کے بعد نماز کو ختم کرے تو ماموم مزیدایک رکعت پڑھے ۔(١)

٢۔ رکوع میں۔۔ رکوع امام کے ساتھ بجالائے اور باقی نماز بیان شدہ صورت میں انجام دے۔

تیسری رکعت :

١۔قرأت کے دوران ۔۔۔چنانچہ جانتا ہو کہ اقتدا کرنے کی صورت میں حمد و سورہ یا حمد پڑھنے کاوقت ہے تو اسے حمد و سورہ یا صرف حمد پڑھنا چاہئے اور اگر یہ جانتا ہو کہ کہ اتنی فرصت نہیں ہے کہ حمد وسورہ یا صرف حمد پڑھ سکے تو احتیاط واجب کی بنا پر انتظار کرے تاکہ امام جماعت رکوع میں جائے اور رکوع میں ہی اس کی اقتداء کرے۔

٢۔ رکوع میں ۔۔۔۔ رکوع میں امام کی اقتدا کرنے کی صورت میں رکوع کو بجالائے اور حمد وسورہ اس رکعت کے لئے معاف ہے اور باقی نماز کو بیان شدہ صورت میں انجام دے۔(٢)

چوتھی رکعت :

١۔ قرأت کے دوران

یہاں پر تیسری رکعت میں اقتدا کی صورت کا حکم ہے۔ جب امام جماعت آخری رکعت میں تشہد وسلام کے لئے بیٹھے، ماموم اٹھ کے نماز کو فرادیٰ صورت میں انجام دے سکتا ہے، اور امام جماعت کے تشہد اور سلام پھیرنے تک جھکے رہ سکتا ہے اور اس کے بعد اٹھ کر نماز کو جاری رکھ سکتاہے۔

٢۔ رکوع ۔۔۔۔۔ رکوع میں اقتدا کرنے والا رکوع وسجدوں کو امام کے ساتھ بجالائے (یہ امام کی چوتھی اور ماموم کی پہلی رکعت ہے) باقی نماز کوبیان شدہ صورت میں انجام دے سکتا ہے۔(٣)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٤٣٩۔١٤٤٠.

(٢) توضیح المسائل م ١٤٤٣۔۔١٤٤٢ وتحریر الوسیلہ،ج ١، ص ٢٧١۔ ٢٧٢۔م٥، ٦۔٨.

(٣) توضیح المسائل م ١٤٤٣۔۔١٤٤٢ وتحریر الوسیلہ،ج ١، ص ٢٧١۔ م٥، ٦۔٨.

۱۷۵

سبق ٢٧ کا خلاصہ

١۔ تمام واجب نمازیں خاص کر نماز پنجگانہ کو با جماعت پڑھنا مستحب ہے۔

٢۔ اولِ وقت میں نماز فرادیٰ پڑھنے سے تاخیر سے باجماعت نماز پڑھنا افضل ہے۔

٣۔ مختصر نماز جماعت ،طولانی فرادیٰ نماز سے بہتر ہے۔

٤۔ لاپروائی کی وجہ سے نماز جماعت میں شرکت نہ کرنا جائز نہیں ہے ۔

٥۔ کسی عذر کے بغیر نماز جماعت کو ترک کرنا سزاوار نہیں ہے۔

٦۔ امام جماعت کوبالغ وعادل ہونا چاہئے اور نماز کو صحیح طور پر پڑھنا چاہئے۔

٧۔ماموم کو امام سے آگے کھڑا نہیں ہونا چاہئے اور امام کو ماموم سے بلند تر جگہ پر کھڑانہ ہونا چاہئے ۔

٨۔ امام اور اماموم اورنمازیوں کی صفوں کا درمیانی فاصلہ زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔

٩۔ ہررکعت میں صرف قرأت اور رکوع میں اقتدا کی جاسکتی ہے، لہٰذا اگر رکوع میں کوئی اقتداء نہ کرسکے تو اسے بعد والی رکعت میں اقتداء کرنا چاہئے۔

۱۷۶

سوالات:

١۔ مندرجہ ذیل جملہ کی وضاحت کیجئے:

''لاپروائی کی وجہ سے نماز جماعت میں شرکت نہ کرنا جائز نہیں ہے۔''

٢۔ کس صورت میں چاررکعتی نماز میں چار بار تشہد پڑھا جاسکتا ہے؟

٣۔ نماز جماعت میں واجبات نماز میں سے کس واجب کو ماموم نہیں پڑھتا؟

٤۔ نماز مغرب کی دوسری رکعت میں امام کا اقتدا کرنے کی صورت میں ماموم باقی نماز کو کیسے جاری رکھے گا؟

٥۔ عدالت کی وضاحت کیجئے؟

۱۷۷

سبق نمبر٢٨

نماز جماعت کے احکام

١۔ اگر امام جماعت نماز یومیہ میں سے کسی ایک کے پڑھنے میں مشغول ہوتو ماموم نماز یومیہ کی کسی دوسری نماز کی نیت سے اقتدا کرسکتا ہے، چنانچہ اگر امام، عصر کی نماز پڑھنے میں مشغول ہوتو ماموم ظہر کی نماز کے لئے اقتدا کرسکتاہے، یا اگر ماموم نے ظہر کی نماز پڑھی ہو اور اس کے بعد جماعت شروع ہوجائے تو امام کی ظہر کے ساتھ ماموم نماز عصر کے لئے اقتداء کرسکتاہے۔(١)

٢۔ ماموم اپنی قضا نمازوں کو امام کی ادا نمازوں کے ساتھ اقتدا کرسکتا ہے، اگرچہ یہ قضا نمازیں دوسری ہوں، مثلاً امام جماعت ظہر کی نماز میں مشغول ہے تو ماموم اپنی صبح کی قضا نماز کیلئے اقتداکرسکتا ہے۔(٢)

٣۔ نماز جمعہ اور نماز عید فطرو عید قربان کے علاوہ نماز جماعت ایک آدمی کے امام اوردوسرے کے ماموم بننے کی صورت میں کم از کم دو افراد سے قائم ہوسکتی ہے۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل ،م١٤٠٨

(٢)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٢٦٥،م١، العروة الوثقیٰ، ج ١ ص ٧٦٥، م٣.

(٣)العروة الوثقیٰ، ص ٧٦٦،م٨

۱۷۸

٤۔ نمازاستسقاء کے علاوہ کوئی بھی مستحب نماز ؛جماعت کے صورت میں نہیں پڑھی جاسکتی ۔(١)

نماز جماعت میں ماموم کا فریضہ:

١۔ ماموم کو امام سے پہلے تکبیرة الاحرام نہیں کہنا چاہئے، بلکہ احتیاط واجب ہے کہ جب تک امام تکبیر کو تمام نہ کرے ماموم تکبیرنہ کہے۔(٢)

٢۔ ماموم کو حمد وسورہ کے علاوہ نماز کی تمام چیزیں خود پڑھنی چاہئے لیکن اگر ماموم کی پہلی یا دوسری رکعت اور امام کی تیسری یا چوتھی رکعت ہوتو ماموم کو حمدو سورہ پڑھنا چاہئے۔(٣)

امام جماعت کی پیروی کرنے کا طریقہ:

الف: تکبیرة الاحرام کے علاوہ نماز میں پڑھی جانے والی چیزوں، جیسے حمد، سورہ، ذکر اور تشہد کو امام سے آگے یا پیچھے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

ب: اعمال ، جیسے رکوع، رکوع اور سجدہ سے سراٹھانے میں امام پر سبقت کرنا جائز نہیں ہے، یعنی امام سے پہلے رکوع یا سجدہ میں نہیں جانا چاہئے یا امام سے پہلے رکوع یا سجدہ سے سر نہیں اٹھانا چاہئے لیکن امام سے پیچھے رہنے میں اگر زیادہ تاخیر نہ ہوتو کوئی حرج نہیں۔(٤)

____________________

(١) العرتہ الوثقیٰ، ج١، ص٧٦٤م٢

(٢) توضیح المسائل، م ١٣٦٧

(٣) توضیح المسائل،م ١٤٦١

(٤) توضیح المسائل، م ١٤٦٧ ۔ ٦٩ ١٤۔ ٧٠ ١٤ العروة الوثقیٰ ج،١ ص ٧٨٥.

۱۷۹

مسئلہ: امام جماعت کے رکوع میںہونے کی صورت میں ماموم کے اقتدا کرنے کی درج ذیل صورتیں ممکن ہیں:

*امام کے ذکر رکوع کو ختم کرنے سے پہلے ماموم رکوع میں پہنچتاہے۔اس کی باجماعت نماز صحیح ہے۔

*امام کے ذکر رکوع کو تمام کرنے لیکن رکوع سے بلند ہونے سے پہلے ماموم رکوع میں پہنچتاہے۔۔۔ اس کی باجماعت نماز صحیح ہے۔

*ماموم رکوع میں جاتاہے لیکن امام کے ساتھ رکوع نہیں بجا لاسکتا ہے۔۔ اس کی نماز فرادیٰ صحیح ہے، اسے تمام کرے۔*

اگر ماموم،بھولے سے قبل از امام:

١۔ رکوع میں جائے ۔

واجب ہے پلٹ کرامام کے ساتھ دوبارہ رکوع میں جائے **

٢۔ رکوع سے اٹھے۔

دوبارہ رکوع میں جائے اور امام کے ساتھ رکوع سے سر اٹھائے۔ یہاں پر رکوع کا زیادہ ہونااگرچہ رکن ہے،لیکن نماز کو باطل نہیں کرتا۔

٣۔سجدہ میں جائے۔

واجب ہے سجدہ سے سر اٹھا کر دوبارہ امام کے ساتھ سجدہ بجالائے ۔

٤۔ سجدہ سے سر اٹھائے ۔

دوبارہ سجدہ میں جائے۔(١)

اگر ماموم کی جگہ امام سے بلند ہو البتہ قدیم زمانہ کی متعارف حدمیں بلند ہو، مثال کے طور پر امام مسجد کے صحن میں ہواور ماموم مسجد کی چھت پر، تو کوئی حرج نہیں ،لیکن اگر آج کل کی چند منزلہ عمارتوں کی چھت پر ہو تو اشکال ہے۔(٢) ٭٭٭

____________________

(١)العروةالوثقیٰ، ج ١، ص ٧٨٦،م١٢.(٢) توضیح المسائل، م ١٤١٦

*(خوئی اراکی)اس کی نمازباطل ہے( مسئلہ ٤٣٦) (گلپائیگانی) جماعت باطل ہے لیکن اس کی نماز صحیح ہے(مسئلہ ١٤٣٦)

٭٭(گلپائیگانی)احتیاط کے طور پر کھڑے ہوکر امام جماعت کے ساتھ رکوع میںجائے(العروة الوثقیٰ، ج ١،ص ٧٨٦)

٭٭٭(گلپائیگانی وخوئی) اگرما موم کی جگہ امام سے بلند تر ہوتو حرج نہیں ہے لیکن اگر اس قدر بلند ہوکہ جماعت نہ کہاجائے تو جماعت صحیح نہیں ہے۔ (مسئلہ ٢٥ ١٤)

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

۸_ چيخ اور ڈراؤنى آواز جس نے قوم ثمود كو اپنى لپيٹ ميں ليا اس ليے ان سے حركت كرنے اور گھر سے نكلنے كى طاقت كوچھين ليا_و اخذ الذين ظلموا الصيحة فأصبحوا فى ديارهم جاثمين

( فى ديارہم) ( جاثمين ) كے متعلق ہے _ اس سے يہ معنى حاصل ہوتا ہے كہ قوم ثمود اپنے گھروں ميں ہلاك ہوگئے يہ اس بات كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ صيحہ اور ڈرؤانى آواز اتنى طاقتور تھى كہ قوم ثمود اپنے گھروں سے باہر نہ نكل سكے كيونكہ معمولاً ايسے مواقع پر انسان اپنے گھروں سے باہرنكل آتا ہے _

۹_ قوم ثمود كے كفار، رات كے وقت عذاب ميں گرفتار ہوئے اورصبح ہلاك ہوگئے _فأصبحوا فى ديارهم جاثمين

اگر جملہ ( اصبحوا ) كا معنى ( دخلوا فى الصباح ) ( يعنى صبح ميں داخل ہوگئے ) كريں تو يہ معنى ہوگا كہ ان كى ہلاكت صبح كے وقت ہوئي _جس كے نتيجہ ميں (فاصبحوا ) ميں ( فأ) كے قرينہ كى بناء پر صيحہ اور ڈراؤنى آواز صبح سے پہلے يعنى رات كے وقت قوم ثمود پر نازل ہوئي تھي_

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام ( فى إ هلاك قوم صالح) : لما كان نصف الليل اتاهم جبرئيل عليه‌السلام فصرخ بهم صرخة خرقت تلك الصرخة اسماعهم و فلقت قلوبهم و صدّعت اكبادهم فاصبحوا فى ديارهم و مضاجعهم موتى اجمعين ثم ارسل اللّه عليهم مع الصيحة النار من السماء فاحرقتم اجمعين ..(۱)

امام صادقعليه‌السلام سے ( قوم صالح كى ہلاكت كے بارے ميں ) روايت ہے كہ جب نصف شب ہوئي، جبرئيلعليه‌السلام ان كے پاس آئے پھر انہوں نے ايك بلند آواز ان كے سروں پر نكالى جس سے ان كے كانوں كے پردے پارہ پارہ ہوگئے اور ان كے دلوں ميں سوراخ پڑگئے اور ان كے جگر پھٹ گئے جس كے نتيجے ميں وہ اس رات كى صبح كو سب اپنے گھروں ميں بستروں پر مردہ ہوگئے اس كے بعد خداوند متعال نے اس گر جناك آواز كے ہمراہ آسمان سے آگ كو بھيجا جس نے ان كو جلاديا _

۱۱_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: هؤلاء قوم صالح عليه‌السلام ... عتوا عن امر ربهم فأهلك الله من كان فى مشارق الأرض و مغاربهامنهم الّا رجلاً كان فى حرم الله فمنعه حرم الله من عذاب الله تعالى (۲)

____________________

۱) كافى ، ج۸، ص ۱۸۹، ح ۲۱۴; نور الثقلين ، ج ۲; ص۴۹، ح۱۸۹_

۲) مجمع البيان ، ج ۵، ص ۲۶۶; نور الثقلين ، ج ۲ ; ص ۳۷۴ ح ۱۵۱_

۲۰۱

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا يہ قوم صالح(ع) كے لوگ تھے جنہوں نے فرمان الہى سے منہ پھيرا تو خداوند متعال نے اس قوم كے جتنے افراد بھى زمين پر خواہ مشرق ميں يا مغرب ميں تھے سب كو ہلاك كرديا مگر ايك شخص جو حرم الہى ميں تھا_ حرم الہى نے اسے عذاب سے بچاليا

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كے جھٹلانے كأظلم ۵

روايت:۱۰،۱۱

شرك :شر ك كأظلم ۵

صالح :حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹى كا قتل ۴

روايت : ۱۰،۱۱

ظالمين :ظالموں پر دنياوى عذاب ۶

ظلم :ظلم كے موارد ۴،۵

عذاب :اہل عذاب ۶; رات ميں عذاب كا آنا ۹; عذاب استيصال ۶;عذاب كے ذرائع ۱;ہيبت ناك آواز كے ساتھ عذاب ۱،۱۰

قوم ثمود :قوم ثمودپر عذاب ۱; قوم ثمود كأظلم ۲،۴; قوم ثمود كى تاريخ ۱، ۳، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱;قوم ثمود كى عاجزى ۸;قوم ثمود كى ہلاكت ۱، ۱۰، ۱۱;قوم ثمود كى ہلاكت كا وقت ۹;قوم ثمود كے صفات ۴;قوم ثمودكے ظلم كے آثار ۳;قوم ثمود كے عذاب كا وقت ۹;قوم ثمود كے عذاب كى خصوصيات ۸;قوم ثمود كے عذاب كى كيفيت ۷; قوم ثمود كے عذاب كے اسباب ۳

كفار :كفار پر دنياوى عذاب ۶

مشركين :مشركين كا دنياوى عذاب ۶

ہلاكت :صبح كے وقت ہلاكت ۹

۲۰۲

آیت ۶۸

( كَأَن لَّمْ يَغْنَوْاْ فِيهَا أَلاَ إِنَّ ثَمُودَ كَفرُواْ رَبَّهُمْ أَلاَ بُعْداً لِّثَمُودَ )

جيسے كبھى يہاں بسے ہى نہيں تھے _ آگاہ ہوجائو كہ ثمود نے اپنے رب كى نا فرمانى كى ہے اور ہوشيار ہوجائو كہ ثمود كہليئے ہلاكت ہى ہلاكت ہے (۶۸)

۱_ قوم ثمود پر جو عذاب نازل ہوا وہ ان كى نابودى اور اس سرزمين ميں ان كى زندگى گزارنےكے جو آثارتھے سب كو ختم كرنے كا سبب بنا _كان لم يغنوا فيه

كلمہ (غنى ) ( لم يغنو) كا مصدر ہے جسكا معنى رہائش ركھنا اور ٹھہرنا ہے اور ( فيہا) ميں جو ضمير ہے وہ ( ديار) كى طرف لوٹتى ہے جو اس آيت سے پہلے والى آيت ميں مذكور ہے تو معنى يوں ہوا كہ قوم ثموداپنےگھروں ميں زندگى بسر نہيں كرتے تھے يہ كنايہ ہے كہ ان كے ديار كو خداوند متعال نے نابود كرديا_

۲_ قوم ثمود نے خداوند متعال كى ربوبيت كا انكار كيا اور اس كے احكام كى نافرمانى كى _الا ان ثمود اكفروا ربّهم

كيونكہ(ربّہم ) كا لفظ حرف (بأ) كے بغيرلفظ (كفروا) كے ليے مفعول ہے تو كہہ سكتے ہيں كہ لفظ (كفروا) ميں نافرمانى اور گناہ كرنے كا معني پاياجاتا ہے_ تو معنى يوں ہوگا (عصوا ربّهم كافرين به )

۳_ قوم ثمود كى احكام الہى سے نافرماني، ان كے عذاب استيصال ميں گرفتار ہونے كا سبب بني_كان لم يغنوا فيهألا ان ثمودا كفروا ربّهم

۴_ قوم ثمود، خداوند متعال كى نافرمانى كى وجہ سے ہلاكت اور رحمت الہى سے دورى كے اہل قرار پائي_الا بُعداً لثمود

(بُعداً) كا لفظ آيت نمبر (۶۰) ميں ہے اور اسكى تفسير شمارہ ۵ ميں لائي گئي ہے_

ربوبيت الہى :

۲۰۳

ربوبيت الہى كو جھٹلانے والے ۲

رحمت :رحمت الہى سے محروم ۴

عذاب :عذاب كے اسباب۳

قوم ثمود :قوم ثمود پر عذاب كے آثار ۱;قوم ثمود پر عذاب كے اسباب ۳;قوم ثمود كا كفر ۲;قوم ثمود كا گناہ ۲، ۳، ۴;قوم ثمود كى تاريخ ۱، ۴ ;قوم ثمود كى سرزمين كى نابودى ۱;قوم ثمود كى محروميت كے اسباب ۴; قوم ثمود كى ہلاكت ۱;قوم ثمود كى ہلاكت كے اسباب ۴

نافرمانى :خدا كى نافرمانى ۲;خدا كى نافرمانى كے آثار ۳، ۴

نافرمان لوگ : ۲

آیت ۶۹

( وَلَقَدْ جَاءتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُـشْرَى قَالُواْ سَلاَماً قَالَ سَلاَمٌ فَمَا لَبِثَ أَن جَاء بِعِجْلٍ حَنِيذٍ )

اور ابراہيم كے پاس ہمارے نمائندے بشارت لے كر آئے اور آكر سلام كيا تو ابراہيم نے بھى سلام كيا اور تھوڑى دير نہ گذرى تھى كہ بھنا ہوا بچھڑالے آئے (۶۹)

۱_ خداوند متعال نے كچھ فرشتوں كو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خوشخبرى دينے كے ليے ان كى طرف بھيجا_

و لقد جاءت رسلنا ابراهيم بالبشرى

آيت نمبر ۷۰ سے معلوم ہوتا ہے كہ آنے والے لوگ فرشتے تھے اور وہ بشارت و خوشخبري، حضرت اسحاقعليه‌السلام و يعقوبعليه‌السلام كى ولادت تھى جو آيت نمبر ۷۱كے قرينہ سے معلوم ہوتى ہے _

۲_ فرشتے،الہى نمائندے اور خداوند متعال اور اس كے پيغمبروں كے درميان رابطے كا ذريعہ تھے_

و لقد جاءت رسلنا ابراهيم بالبشرى

۳_ خوشخبرى لانے والے فرشتے جب حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوئے تو پہلے سلام عرض كيا_

قالوا سلام

۴_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فرشتوں كے سلام كا جواب ديا اور ان كے ليے غذا كو آمادہ كرنے كے ليے وہاں سے باہر تشريف لے گئے_قال سلام فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۲۰۴

۵_ انسانوں كے آداب معاشرت ميں ہے كہ جب ايك دوسرے كے پاس جاتے ہيں تو سلام عرض كرتے ہيں _

و لقد جاء ت رسلنا ابراهيم بالبشرى قالوا سلام

۶_ سلام كا جواب، سلام سے بہتر انداز ميں دينا اچھا كام اور انبياءعليه‌السلام كى سنت ہے_قالوا سلاماً قال سلامٌ

(سلاماً) كا لفظ ايك فعل مقدر (نسلّم) كا مفعول ہے اور كلمہ (سلامٌ) مبتداء اور اسكى خبر (عليكم ) محذوف ہے پس فرشتوں نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام پر جملہ فعليہ (نسلّم سلاماً) كے ذريعے سلام كيا اور حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے جملہ اسميہ (سلام عليكم ) كے ذريعے سلام كيا جودوام اور ثبوت پر دلالت كرتا ہے اسى وجہ سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا جواب، فرشتوں كے سلام سے بہتر تھا_

۷_ خوشخبرى كا پيغام لانے والے فرشتے، حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس انسانوں كى شكل ميں تشريف لائے_

قالوا سلاماً قال سلامٌ فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

حضرت ابراہيم(ع) نے فرشتوں كے ليے انسانوں كى غذا كوپيش كيا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرتعليه‌السلام نے فرشتوں كو انسانى شكل و صورت ميں ديكھا اوران كى حقيقت كو نہ سمجھ پائے_

۸_ حضرت ابراہيم(ع) نے خوشخبرى لانے والے فرشتوں كے ليے تھوڑى ہى دير ميں گوسالہ كو بريان كر كے ان كے ليے حاضر كيا_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

(لبذث ) فعل ميں جو ضمير ہے وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى طرف لوٹتى ہے اور (ان جاء ) كا جملہ لفظ (في) كے مقدر ماننے سے (لبث ) كے متعلق ہے (عجل) اس نر گوسالہ كو كہتے ہيں جو ايك ماہ سے زيادہ كا نہ ہو (حذنيذ) بريان كرنے كے معنى ميں آتا ہے تو اس صورت ميں معنى يوں ہوگا (فما لبث ...) يعنى حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے بريان شدہ گوسالہ كو لانے ميں دير نہيں كي_

۹_ مہمانوں كے ليے غذا كا مہيّا كرنا ، معاشرت كے آداب اور اچھى خصلت ميں سے ہے_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۰_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ميں مہمان نوازى كى خصلت موجود تھي_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

اچھى غذا كا آمادہ كرنا اور اسكو لانے ميں پس و

۲۰۵

پيش نہ كرنا، حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى مہمان نوازى كى اچھى صفت ہونے كى بيان گرہے_

۱۱_ حضرت ابراہيم(ع) اپنے مہمانوں كو خود كھاناديتے تھے _فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۲_ حضرت ابراہيم كى شريعت ميں گائے اور گوسالہ كے گوشت كا حلال ہونا _فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۳_حضرت ابراہيم كے زمانے ميں گوشت كو بريان كر كے كھا يا جانا _فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۴_ مہمانوں سے كھانے كے لانے اور اس كى نوعيت كے بارے ميں سوال نہ كرنا اور اسكو مہيّاكرنے اور لانے ميں دير نہ كرنا،مہمان نوازى كے آداب ميں سے ہے_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۵_ميزبان كا مہمان كے ساتھ باہم غذا كھانا پسنديدہ عادت ہے_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۶_(عن ابى عبدالله عليه‌السلام ) قال ان اللّه تعالى بعث اربعة املاك فى اهلاك قوم لوط : جبرئيل و ميكائيل و اسرافيل و كرّوبيل فمّروا بابراهيم عليه‌السلام ... و كان صاحب اضياف فشوى لهم عجلاً سميناً حتى انضجه ثم قرّبه اليهم (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ خداوند متعال نے قوم لوط كو ہلاك كرنے كے ليے چار فرشتوں كو روانہ كيا وہ حضرت جبرئيل ، ميكائيل، اسرافيل اور كرّو بيل تھے جب وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس سے گذرے اوركيونكہ حضرت ابراہيم(ع) مہمان نواز اور مہمان دوست تھے اسى وجہ سے ايك صحت مند گوسالہ كو آگ پر ركھ ديا اور اسكو پكا كر ان كى خدمت ميں حاضر كيا _

۱۷_عن ابى جعفر عليه‌السلام قال قدم الله تعالى رسلاً الى ابراهيم يبشرونه باسحاق و ذلك قوله : ( ولقد جاء ت رسلنا ابراهيم بالبشرى ) (۲)

امام باقر(ع) سے روايت ہے كہ خداوند متعال نے حضرت ابراہيم كى طرف ايك قاصد كو بھيجا جو ان كو حضرت اسحاقعليه‌السلام كى ولادت كى خبر دے _ جو خداوند متعال كى اس آيت سے معلوم ہوتا ہے كہ فرمايا (و لقد جاء ت )

ابراہيمعليه‌السلام :

____________________

۱)كافى ج ۸ ص ۳۲۸ ، ح ۵۰۵; تفسير عياشى ج ۲ ، ص ۱۵۳ ، ح ۴۶_

۲) علل الشرائع ، ص ۵۵۰ح ۴ ، ب ۳۴۰ ; نور الثقلين ، ج ۲ ص ۳۸۳ ، ح۱۶۵_

۲۰۶

ابراہيم(ع) اور ملائكہ ۴،۸،۱۶;ابراہيم(ع) اور ملائكہ كا سلام ۴;ابراہيم(ع) پر سلام ۳; ابراہيم(ع) كا قصہ ۱، ۳، ۴، ۷، ۸، ۱۱، ۱۶، ۱۷;ابراہيم(ع) كا كھانا كھلانا ۴; ابراہيم(ع) كو بشارت ۱، ۱۷;ابراہيم(ع) كى تعليمات ۱۲;ابراہيم(ع)

كى مہمان نوازى ۱۰، ۱۱، ۱۶;ابراہيم(ع) كے دين ميں گائے كا گوشت ۱۲;ابراہيمعليه‌السلام كے دين ميں گوسالہ كا گوشت ۱۲;ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل۱۰

انبياءعليه‌السلام :ابنياءعليه‌السلام كى سيرت ۶

بشارتعليه‌السلام :اسحاق كے تولدكى بشارت ۱۷

خدا :خداوند متعال كا انبياءعليه‌السلام سے ارتباط كا ذريعہ ۲;خداوند متعال كى خوشخبرى ۱

خدا كے رسول :۲، ۱۶،۱۷

روايت ۱۶،۱۷

سلام :سلام كا جواب ۶; سلام كى اہميت ۵; سلام كے آداب ۶

صفات :پسنديدہ صفات ۶

عمل:پسنديدہ عمل ۶

كھانادينا :حضرت ابراہيم(ع) كے زمانے ميں كھانا ديا جانا۱۳

گوسالہ :گوسالہ كا بھننا ۸

معاشرت :معاشرت كے آداب ۵،۹،۱۴

ملائكہ :ملائكہ اور ابراہيم ۱، ۳، ۷، ۱۷; ملائكہ اور انبياء ۲; ملائكہ كا تجسم ۷; ملائكہ كا سلام ۳; ملائكہ كا عذاب ۱۶;ملائكہ كاكردار۲ ;ملائكہ كا مبشر ہونا ۱، ۲، ۴، ۷، ۸، ۱۷;ملائكہ كو كھانا كھلانا ۴،۸; ملائكہ كے سلام كا جواب ۴

مہمان :مہمان كى مہمانوازى كے آداب ۹، ۱۴

مہمان نوازى : ۸، ۱۱، ۱۴، ۱۵

۲۰۷

آیت ۷۰

( فَلَمَّا رَأَى أَيْدِيَهُمْ لاَ تَصِلُ إِلَيْهِ نَكِرَهُمْ وَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً قَالُواْ لاَ تَخَفْ إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَى قَوْمِ لُوطٍ )

اور جب ديكھا كہ ان لوگوں كے ہاتھ ادھر نہيں بڑھ رہے ہيں تو تعجب كيا اور ان كى طرف سے خوف محسوس كيا انھوں نے كہا كہ آپ ڈريں نہيں ہم قوم لوط كى طرف بھيجے گئے ہيں (۷۰)

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس آنے والے فرشتوں نے كھانے كى طرف ہاتھ نہيں اٹھايا اور كھانا تناول نہ كيا_

فلمّا رئا ايديهم لاتصل اليه

( لاتصل اليہ ) (يعنى بھونے ہوئے گوسالے كى طرف انكا ہاتھ نہيں پہنچتا تھا) يہ كنايہ ہے كہ غذا تناول نہيں كر رہے تھے _

۲_ فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا كھانا تناول نہ كرنا، حضرتعليه‌السلام كى دل آزارى اور ناراحتى كا سبب بنا_

فلما رءا ايديهم لا تصل اليه نكرهم

۳_ ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے گھر ميں آئے ہوئے فرشتوں سے خوف و ہر اس محسوس كيا_و اوجس منهم خيفة

(اوجس ) كا مصدر ( ايجاس ) ہے جو احساس كرنے كے معنى ميں آتا ہے _

۴_ فرشتوں كا كھانے كو تناول نہ كرنا، حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا ان سے خوف كا سبب بنا _فلما رءا ايديهم لاتصل اليه نكرهم و اوجس منهم خيفة

۵_ مہمانوں كا ميزبان كے ہاں سے كھانا تناول نہ كرنا، حضرت ابراہيم(ع) كے زمانے ميں ميزبان سے دشمنى كى دليل تھى _

فلما رءا ايديهم لاتصل اليه نكرهم و اوجس منهم خيفة

(اوجس ) كا جملہ ( نكرہم ) كے جملے پر عطف ہے اور ( لما ...) كے ليے جواب ہے _ يعنى خوف كا سبب ان كے كھانے كو تناول نہ كرنا تھا _ يہ معنى بتاتا ہے كہ مذكورہ بالا تفسير اسى معنى سے حاصل كى گئي ہے_

۶_ فرشتے، مادى غذا كو تناول نہيں فرماتے _فلما رءا ايديهم لاتصل اليه

۷_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان فرشتوں نے جب اپنى شناخت اور ذمہ دارى بتائي تو حضرت ابراہيمعليه‌السلام سے خوف و ہراس ختم ہو گيا_قالوا لا تخف انا ارسلنا الى قوم لوط

۲۰۸

۸_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، اپنے مہمانوں كى شناخت كروانے سے پہلے ان كے فرشتے ہونے كى حقيقت كو نہ جان سكے _

قالوا لاتخف انا ارسلنا الى قوم لوط

۹_ پيغمبروں كا علم و معرفت محدود ہوتى ہے _فما لبث آن جاء بعجل حينذ ، فلما رء ا ايديهم لا تصل اليه نكرهم و اوجس منهم خيفة

۱۰_ فرشتے انسانوں جيسى گفتگو كرنے اور انكى باتوں كو سمجھنے پر قادراور ان كے حالات سے آگاہ ہوتے ہيں _

قالوا سلاماً قالوألا تخف

۱۱_ جو فرشتے قوم لوط كو ہلاك كرنے پر مامور تھے وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوئے _

انا ارسلنا الى قوم لوط

آيت (۷۶) اور جوآيات حضرت لوط(ع) كى داستان سے مربوط ہيں ان سے معلوم ہوتا ہے كہ قوم لوط كى طرف فرشتوں كو بھيجنے كا مقصد، انكو ہلاك كرنا تھا_

۱۲_'' عن ابى عبدالله عليه‌السلام '' قال : ان الله تعالى بعث اربعة املاك فمرّوا با براهيم عليه‌السلام و هم معتمّون فسلّموا عليه فلم يعرفهم فشوى لهم عجلاً سميناً حتى انضجه ثم قرّبه اليهم فلمّا وضعه بين ايديهم را ى ايديهم لاتصل اليه نكرهم و اوجس منهم خيفة فلما را ى ذلك جبرئيل حسر العمامة عن وجهه وعن را سه فعرفه ابراهيم عليه‌السلام فقال انت هو ؟ فقال : نعم (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپ(ع) فرماتے ہيں خداوند متعال نے چار فرشتوں كو بھيجا جن كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے ہاں سے گزر ہوا جنہوں نے اپنے منہ اور سر كو عمامہ سے لپيٹا ہوا تھا_ پھر انہوں نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام پر سلام كيا حضرتعليه‌السلام ان كو نہ پہچان سكے اسى وقت ايك موٹے سے گوسالہ كو آگ پر بھوننے كے ليے ركھ ديا پھر لا كر مہمانوں كے سامنے ركھ ديا اور جب حضرت

____________________

۱) كافى ج۸; ص ۳۲۸، ح ۵۰۵; تفسير برہان ، ج ۲، ص ۲۲۶ح ۱_

۲۰۹

ابراہيمعليه‌السلام نے ديكھا كہ فرشتے اپنے ہاتھوں كو گوسالہ كى طرف نہيں بڑھا رہے تو ان كو نہ پہچاننے كے سبب ان كے دل ميں خوف و ہراس پيدا ہوا جب حضرت جبرائيل نے ايسا ديكھا تو اپنے عمامہ كو اپنے چہرے و سر سے ہٹا ديا پھر ابراہيمعليه‌السلام ان كو پہچان گئے اور فرمايا تم وہى ہو انہوں نے كہا : ہاں

ابراہيم(ع) :ابراہيم(ع) اور ملائكہ ۲،۸، ۱۲; ابراہيمعليه‌السلام كا خوف ہٹ جانا۷ ;ابراہيمعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۷، ۸، ۱۲;ابراہيمعليه‌السلام كا ملائكہ سے خوف ۳، ۴;ابراہيمعليه‌السلام كے خوفزدہ ہونے كے اسباب ۴;ابراہيمعليه‌السلام كے غمگين ہونے كے اسباب ۲; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے علم كا محدود ہونا ۸; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۷، ۸،۱۱

انبياء :انبياء كے علم كا محدود ہونا ۹

دشمنى :ابراہيمعليه‌السلام كے زمانے ميں دشمنى كى علامات ۵

روايت : ۱۲

قوم لوط :قوم لوط كى ہلاكت ۱۱

ملائكہ :ملائكہ اور ابراہيمعليه‌السلام ۷; ملائكہ اور حالات انسان ۱۰; ملائكہ اور طعام ابراہيمعليه‌السلام ۱; ملائكہ اور غذا ۶; ملائكہ كا تكلم ۱۰;ملائكہ كا عذاب ۱۱;ملائكہ كا مبشر ہونا ۷، ۱۲;ملائكہ كى استعداد ۱۰; ملائكہ كى ذمہ دارياں ۱۱

آیت ۷۱

( وَامْرَأَتُهُ قَآئِمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَاقَ وَمِن وَرَاء إِسْحَاقَ يَعْقُوبَ )

ابراہيم كى زوجہ اسى جگہ كھڑى تھيں يہ سن كرہنس پڑيں تو ہم نے انھيں اسحاق كى بشارت ديدى اور اسحاق كے بعد پھر يعقوب كى بشارت دى (۷۱)

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ ( سارہ ) خوشخبرى كاپيغام لانے والے فرشتوں كے ہاں تشريف فرماتھيں _

۲۱۰

و لقد جاء ت رسلنا ابراهيم بالبشرى و امراته قائمة فضحكت

۲_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اوران كے پاس تشريف لانے والے فرشتے سب بيٹھے ہوئے تھے اور حضرت سارہ كھڑى ہوئيں تھيں _وامراته قائمة

۳_ عورتوں كا مردوں كى بيٹھك ميں آكر ان كى خاطر تواضع كرنے كا جواز_و أمراته قائمة فضحكت فبشّرنه

۴_ بعض حضرات نے يوں معنى كيا ہے كہ (قائمہ) سے مراد مہمانوں كى پذيرائي كرنا ہے مذكورہ تفسير اسى معنى كى وجہ سے ہے البتہ بعد والى آيت اس معنى پر دلالت كرتى ہے كہ عورتوں كا مطلقا خواہ جوان ہوں يا بوڑھي، مردوں كى محفل ميں حاضر ہونا ثابت نہيں ہوسكتا ليكن اسكى نفى كرنا بھى ثابت نہيں ہوتا ہے_

۴_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ، فرشتوں كى ( قوم لوط كى ہلاكت ) كى ماموريت كى خبر سے ہنسى اور خوشحال ہوئيں _

انا ارسلنا الى قوم لوط ، و امراته قائمة فضحكت

مذكورہ بالا مطلب ''ضحكت'' كے جملے كا ''فا '' كے ذريعہ گذشتہ آيت ''انا ارسلنا'' پر تفريع سے حاصل ہوا ہے_ يعنى جو چيز حضرات ابراہيم(ع) كى زوجہ كے ليے خوشحالى كا سبب بنى وہ قوم لوط كا عذاب ميں گرفتار ہونا تھا_

۵_ جب سارہ كا فرشتوں سے خوف ختم ہوا تو اسكى خوشحالى اور خوشى كا سبب بنا _

قالوا لاتخف انا ارسلنا الى قوم لوط وامراته قائمة فضحكت

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے جب جملہ ( فضحكت ) كو جملہ ( لاتخف انا ارسلنا الى قوم لوط ) كے ليے فرع قرار ديں _

۶_ سارہ زوجہ حضرت ابراہيم،عليه‌السلام مہمانوں كى ماہيت سے آگاہى كے بعد اور ان كى ذمہ دارى ( قوم لوط كى نابودى ) سے اطلاع حاصل كرنے كے بعد حائض ہوگئيں _و امراته قائمة فضحكت

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے جب (ضحكت ) كا مصدر ( ضحك) ليا جائے جس كا معنى حيض دار ہونا ہے _ وہ مفسرين جو مذكورہ معنى كو ليتے ہيں وہ جملہ ( فبشرناہا ) كى تفريع كو جملہ ( ضحكت ) كے ليے مؤيد سمجھتے ہيں _

۷_ خداوند متعال نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كو ايك بيٹے كے متولد ہونے كى بشارت دى _

فبشّرنها باسحق

۸_ خداوند متعال نے حضرت ابراہيم اوران كى زوجہ كے ہاں بيٹا پيدا ہونے سے پہلے اسكا نام اسحاق ركھ

۲۱۱

فبشّرنها باسحق

جملہ (فبشرناہا باسحاق يعقوب ) سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ فرشتوں نے اسحاق اور يعقوب نام كى بھى بشارت دى _

۹_ خداوند عالم نے سارہ كو بشارت دى كہ اسحاق ايك بيٹا ہوگا _فبشّرنها باسحق و من وراء اسحق يعقوب

(يعقوب) كا لفظ ( اسحاق ) پر عطف ہے اور (من وارء اسحاق )كى عبارت ( يعقوب ) كے ليے صفت ہے يعنى معنى يوں ہوگا_فبشرناها بيعقوب كائناً من وارء اسحاق

۱۰_ خداوند متعال نے حضرت يعقوبعليه‌السلام كے پيدا ہونے سے پہلے اس كا نام يعقوب ركھا اور حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ان كى زوجہ محترمہ كو بتايا _فبشّرنا باسحق و من وراء اسحق يعقوب

۱۱_ حضرت اسحاقعليه‌السلام اور يعقوبعليه‌السلام كے پيدا ہونے كى خوشخبري، حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى طرف سے فرشتوں كى پذيرائي كے دوران حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور انكى زوجہ سارہ كو سنائي گئي_فبشّرنها باسحق و من وراء اسحق يعقوب

۱۲_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے بيٹے اور پوتے (اسحاق و يعقوب ) كى خبر، قوم لوط كى ہلاكت سے تھوڑى دير پہلے سني_

انا ارسلنا الى قوم لوط و امراته قائمة فضحكت فبشّرنها باسحق

۱۳_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ سارہ اپنے پوتے يعقوبعليه‌السلام كى پيدائش كے وقت زندہ تھيں _

فبشّرنها باسحق و من وراء اسحق يعقوب

حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كو يہ تو خوشخبرى دى گئي كہ حضرت اسحاقعليه‌السلام سے حضرت يعقوبعليه‌السلام متولد ہوں گے ليكن يہ سوال پيدا ہوتا ہے كہ يہ كيوں نہ بتا يا گيا كہ حضرت يعقوبعليه‌السلام سے بھى حضرت يوسف متولد ہوں گے؟ اس سوال كے جواب ميں يہ كہا جا سكتا ہے كہ فقط حضرت يعقوبعليه‌السلام كا نام لينا يہ بتاتا ہے كہ جناب سارہ حضرت يعقوب كو ديكھيں گى اور ان كے جمال پر ان كى نظر پڑے گى يعنى وہ اس زمانے تك زندہ رہيں گى _

۱۴_ فرشتے، خداوند متعال كے عالم طبيعت ميں اسباب اور عمّال ہيں اس كى مشيت كو پورا كرتے ہيں

و لقد جاءت رسلنا ابراهيم بالبشرى فبشّرنه

ظاہراً فرشتوں نے ہى حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كو بيٹے كى خوشخبرى دى ليكن خداوند متعال نے (فبشرنا ہا ) ( ہم نے اسكو بشارت دى ) اسكو اپنى طرف نسبت دى تا كہ اس بات كى طرف اشارہ كرے كہ اولاً فرشتوں كا كام خدا كا كام ہے دوسرى بات يہ كہ خداوند متعال اپنے احكام كو اسباب اور وسائط كے ذريعے وجود ميں لاتاہے _

۲۱۲

۱۵_عن ابى جعفر عليه‌السلام ( فى قوله تعالي) (وامراته قائمة ) قال : انّما عنى سارة قائمة ''فضحكت '' يعنى فعجبت من قولهم ...) (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے ( و امراتہ قائمة ) جو قول خداوند ہے اس كے بارے ميں روايت ہے كہ مقصود خداوند عالم يہ ہے كہ سارہ زوجہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كھڑى ہوئي تھيں اور جملہ ( فضحكت ) سے مراد يہ ہے كہ بى بى نے فرشتوں كى اس بات پر تعجب كا اظہار كيا ..._

۱۶_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله عزوجل : '' فضحكت فبشّرناها باسحاق '' قال : حاضت (۲)

ترجمہ : امام جعفر صادقعليه‌السلام سے ( فضحكت ) كے جملے كے بارے ميں روايت ہے كہ آپ(ع) نے فرما يا جناب سارہ كو عورتوں والى عادت لا حق ہوگئي_

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام كا بيٹا ۸; ابراہيمعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲،۷،۹، ۱۱، ۱۲، ۱۵; ابراہيمعليه‌السلام كو خوشخبرى ۱۱;ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ ۱، ۴، ۱۵; ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۲، ۶

اسحاق :اسحاق كا فرزند ۱۰; اسحاق نام ركھنا ۸

بشارت :اسحاقعليه‌السلام كى بشارت كا وقت ۱۲; اسحاقعليه‌السلام كے فرزند كى بشارت ۹;اسحاقعليه‌السلام كے متولد ہونے كى بشارت ۷; بشارت اسحاقعليه‌السلام كى جگہ ۱۱;بشارت يعقوبعليه‌السلام كا وقت ۱۲; بشارت يعقوبعليه‌السلام كى جگہ ۱۱

خدا :افعال خداوندى ۸،۱۰; خداوند متعال كى خوشخبرياں ۷، ۹، ۱۱; مشيت الہى كو جارى كرنے والے ۱۴

خدا كے عمّال : ۱۴روايت : ۱۵، ۱۶

سارہ :بى بى سارہ كو بشارت ۷، ۹، ۱۱; جناب سارہ اور قوم لوط كى ہلاكت ۴; جناب سارہ اور ملائكہ ۵، ۶، ۱۵;جناب سارہ كا بيٹا ۷، ۸;جناب سارہ كا پوتا ۹;جناب سارہ كا تعجب ۱۵; جناب سارہ كا حضرت يعقوبعليه‌السلام كى پيدائش كے وقت زندہ ہونا ۱۳; جناب سارہ كا حيض ۶، ۱۶; جناب سارہ كا خوف دور ہونا ۵;جناب سارہ كى خوشى كے اسباب ۴، ۵;جناب سارہ كى مدت زندگى ۱۳;جناب سارہ

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ ، ص ۱۵۲، ح ۴۴، تفسير برہان ج۲، ص۲۲۹،ح ۱۰_

۲) معانى الاخبار ، ص ۲۲۴، ح ۱; نور الثقلين ، ج ۲، ص ۳۸۶، ح ۱۶۹_

۲۱۳

ملائكہ كى بيٹھك ميں ۱، ۲

عورت :عورت، مردوں كى محفل ميں ۳;عورت كى معاشرتى ذمہ دارياں ۳

قوم لوط :ملائكہ :

ملائكہ كا كردار ۱۴

يعقوبعليه‌السلام :حضرت يعقوبعليه‌السلام كا نام ركھنا ۱۰

آیت ۷۲

( قَالَتْ يَا وَيْلَتَى أَأَلِدُ وَأَنَاْ عَجُوزٌ وَهَـذَا بَعْلِي شَيْخاً إِنَّ هَـذَا لَشَيْءٌ عَجِيبٌ )

تو انھوں نے كہا كہ يہ مصيبت اب ميرے يہاں بچہ ہوگا جب كہ ميں بھى بوڑھى ہوں اور ميرے مياں بھى بوڑھے ہيں يہ تو بالكل عجيب سى بات ہے (۷۲)

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور انكى زوجہ جناب سارہ، فرشتوں كى اسحاق اور يعقوب كى ولادت كى بشارت كے وقت ، بوڑھے اور عمر رسيدہ تھے _قالت يا ويلتى ء الدو انا عجوز و هذا بعلى شيخا

۲_ جناب سارہ اپنے آپ اور اپنے شوہر كو بوڑھا ديكھ كر بچے دار ہونے كو ايك تعجب انگيزبات خيال كرتى تھيں _

قالت يا ويلتى ء الدو انا عجوز و هذا بعلى شيخاً ان هذا لشئي عجيب

( ياويلتى ) ہائے مجھ پر مصيبت ہے _ يہ جملہ قوم لوط كى ہلاكت ۱۲

عموما تعجب كے وقت كہا جاتا ہے اور ( ء اَلد) ميں ہمزہ تعجب كے ليے آيا ہے _ اور ( انّ ہذا ...) كے جملے ميں بھى تعجب كى صراحت موجود ہے يہ سب حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كے حد سے زيادہ تعجب كو بتاتے ہيں _

۳_ عمر رسيدہ لوگوں كے ليے بچے دار ہونے كے قابل ہونا ، عادت سے ھٹ كر اور شگفت آور ہے _

ان هذا لشئي عجيب

۴_ حضرت اسحاق(ع) كى پيدائش اور ان كا وجود ميں آنا،اعجاز الہى اور خلاف معمول تھا_

۲۱۴

فبشّرنها باسحق قالت يا ويلتى ء الدو انا عجوز و هذا بعلى شيخا

۵_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ جناب سارہ كى فرشتوں سے گفتگو_فبشّرنها باسحق قالت ى ويلتى ء الدو انا عجوز و هذا بعلى شيخا

ابراہيمعليه‌السلام :حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا بڑھاپا ۱، ۲; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۵;حضرت ابراہيمعليه‌السلام ملائكہ كى بشارت كے وقت ۱

امور :شگفت آور امور ۳، ۴

بشارت :حضرت اسحاق(ع) كى بشارت كا وقت ۱; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى بشارت كا زمانہ ۱

حاملہ ہونا :پيرى ميں حاملہ ہونا ۲، ۳

سارہ :جناب سارہ كا تعجب ۲; جناب سارہ كى پيرى ۱، ۲; جناب سارہ كى ملائكہ سے گفتگو ۵; جناب سارہ ملائكہ كى بشارت كے وقت ۱

معجزہ :حضرت اسحاقعليه‌السلام كے تولد كا معجزہ ۴

ملائكہ :ملائكہ سے ہمكلام ہونا ۵

آیت ۷۳

( قَالُواْ أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللّهِ رَحْمَتُ اللّهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ )

فرشتوں نے كہا كہ كيا تمھيں حكم الہى ميں تعجب ہورہا ہے اللہ كى رحمت اور بركت تم گھر والوں پر ہے وہ قابل حمد اور صاحب مجد و بزرگى ہے (۷۳)

۱_ فرشتوں نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كو بتايا كہ آپ كا صاحب فرزند ہونا، خداوند متعال كى مرضى كے ساتھ ہے _

الد و انا عجوز قالوا اتعجبين من امرالله

( امر الله ) يعنى ايسا كام جس كے وجود ميں آنے كے ليے خداوند متعال نے حكم ديا ہے اور وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور جناب سارہ كا پيرى ميں بچہ دار ہونا ہے _

۲_ خداوند متعال كا ارادہ، يقيناً وجود ميں آتا ہے خواہ وہ كتنا ہى خارق عادت كيوں نہ ہو اور اس ميں كسى قسم كے انكار كى گنجائش نہيں ہے_قالوا اتعجبين من امرالله

۲۱۵

( اتعجبين ) ميں استفہام انكارى و توبيخى ہے _ يعنى ارادہ خدا كے متحقق ہونے ميں كيوں تعجب كررہے ہو اور اسے كيوں بعيد خيال كرتے ہو؟

۳_ فرشتوں نے زوجہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو ارادہ الہى كے تحقق ميں شك و ترديد كرنے اور شگفت زدہ ہونے پر منع كيا _

قالوا أتعجبين من امرالله

۴_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ان كے گھرانہ كو ہميشہ رحمت اور خاص بركات الہى شامل حال تھيں _

رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

۵_ حضرت اسحاقعليه‌السلام و حضرت يعقوبعليه‌السلام ، حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ان كے گھرانے كے ليے خداوند متعال كى طرف سے رحمت اور بركت تھي_فبشّرنها باسحق رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

۶_ نيك فرزند، خداوند متعال كى رحمت و بركت ہے _فبشّرنها باسحق رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

۷_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ان كے اہل خانہ خداوند متعال كے نزديك عظيم مقام و منزلت ركھتے تھے_

رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

۸_ خداوندعالم كے ہاں انسانوں كى اپنى استعداد و صلاحيت،اس كى نعمتوں كے حصول كاپيش خيمہ ہے _

فبشرنها باسحق أتعجبين من امر الله رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

(رحمت الله و بركاتہ ...) كا جملہ يہ بتاتا ہے كہ خاندان ابراہيمعليه‌السلام خداوند متعال كے نزديك عظيم مقام و منزلت ركھنے والے ہيں اور يہ جملہ علت ہے اس مفہوم كے ليے جو جملہ (اتعجبين ...) سے حاصل ہوتا ہے _ يعنى اسكا معنى يوں ہوا كہ كيونكہ آپ خاندان ابراہيمعليه‌السلام ايك شائستہ ولائق خاندان ھيں لہذا اگر خداوند متعال آپكو اپنى خاص نعمت سے بہرہ مند كرتا ہے تو اس ميں تعجب كى كوئي بات نہيں _

۹_ خداوند متعال حميد ( اچھے كاموں والا ) اور مجيد ( بلند مقام والا ) ہے _انّه حميد مجيد

( حميد ) كا معنى محمود ہے يعنى جسكى حمد كى گئي ہو _ بعض نے ( حامد ) كا معنى كيا ہے يعنى حمد كرنے

۲۱۶

والا ، اسى طرح مجيد مجد سے نكلا ہے جس كا معنى عظمت اور بزرگى ہے_

۱۰_ خداوند متعال اپنے نيك بندوں كى تعريف كرتا ہے_انّه حميد

۱۱_ خداوند متعال كى طرف سے حضرت ابراہيم(ع) اور جو لائق رحمت الہى ہيں ان كے ليے رحمت الہى كا آنا يہ خداوند متعال كى طرف سے ان كے ليے قدر دانى اور اس كے بلند مرتبہ ہونے كا نمونہ اور جلوہ ہے _

رحت الله و بركاته عليكم اهل البيت انه حميد مجيد

( انّہ حميد مجيد ) كا جملہ، خاندان ابراہيمعليه‌السلام كو خدا كى رحمت و بركت كے شامل ہونے كى علت كے مقام پر ہے كيونكہ خداوند متعال اپنے نيك بندوں كے كام كى قدر دانى كرتا ہے پس اے خاندان ابراہيمعليه‌السلام تم نے بھى نيك كاموں كو انجام ديا ہے لہذا تم اس كے لائق و سزا وار ہو كہ خداوند متعال نے اپنى رحمت و بركات كو تم پر نازل فرمايا ہے _

۱۲_ دوسروں كے اچھے كاموں كى قدر دانى كرنا، پسنديدہ عمل ہے _انّه حميد

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام پر رحمت ۴، ۵، ۱۱; ابراہيمعليه‌السلام كے اہل خانہ پر رحمت ۴،۵;حضرت ابراہيم(ع) كى تعريف ۱۱; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مقامات ۷; خاندان ابراہيمعليه‌السلام كے مقامات ۷

احسان :احسان كى اہميت ۱۰

اسحاق :اسحاقعليه‌السلام كا بركت ہونا ۵: اسحاقعليه‌السلام كا رحمت ہونا ۵

اسماء و صفات :حميد ۹; مجيد ۹

انسان :انسانوں كے فضائل كے آثار ۸

خدا :بركات خداوندى ۵، ۶;خدا كى تعريفوں كى نشانياں ۱۱; خدا كى رحمت۵،۶; خدا كى مشيت۱; خداوند متعال كى تعريفيں ۱۰; خداوند متعال كے ارادہ كا حتمى ہونا ۲

رحمت :رحمت خاصہ كے شامل حال افرادكى تعريف ۱۱; رحمت كے شامل حال لوگ۴،۵

سارہ :جناب سارہ كا حاملہ ہونا ۱; جناب سارہ كا شك ۳; سارہ اور مشيت الہى كا متحقق ہونا ۳

۲۱۷

عمل :پسنديدہ عمل ۱۲;پسنديدہ عمل كو اچھا جاننا ۱۲

فرزند:فرزند صالح كا رحمت ہونا ۶;فرزند صالح كى اہميت ۶; فرزند صالح كى بركت ۶

محسنين :احسان كرنے والوں كى تعريف ۱۰

ملائكہ :ملائكہ اور جناب سارہ ۱، ۳ ; ملائكہ كا منع كرنا ۳

نعمت :نعمت خاصہ كا سبب ۸

يعقوبعليه‌السلام :حضرت يعقوبعليه‌السلام كا بابركت ہونا ۵;حضرت يعقوبعليه‌السلام كا رحمت ہونا ۵

آیت ۷۴

( فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الرَّوْعُ وَجَاءتْهُ الْبُشْرَى يُجَادِلُنَا فِي قَوْمِ لُوطٍ )

اس كے بعد جب ابراہيم كا خوف برطرف ہوا اور ان كے پاس بشارت بھى آچكى تو انھوں نے ہم سے قوم لوط كے بارے ميں اصرار كرنا شروع كرديا (۷۴)

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى مہمانوں كى حقيقت معلوم ہو جانے سے ( جو فرشتے تھے )خوف اور پريشانى دور ہوگئي_

فلمّا ذهب عن ابراهيم الروع

( الروع ) كا معنى خوف اور پريشانى ہے اسميں (ال) عہد ذكرى كا ہے _ يہ اس خوف كى طرف اشارہ كرتا ہے جو فرشتوں كے طعام كو تناول نہ كرنے سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام پر جارى ہوا تھا_

۲_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان فرشتوں نے انہيں ايك بيٹے كے ہونے كى بشارت دى _وجاء ته البشرى

( البشري) ميں (ال) عہد ذكرى ہے يہ اس بشارت كى طرف اشارہ كرتا ہے جو آيت ۷۱_ ( فبشرناہا ) ميں ذكر ہوئي ہے _

۳_ جب حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو فرشتوں كے اصل مقصد (قوم لوط كى بربادى ) كا پتہ چلا تو ان سے بحث و مباحثہ وتكرار كرنے لگے_يجادلنا فى قوم لوط

آيت ۷۶ كاجملہ ( قد جاء امرربك ) ممكن ہے يہ قرينہ ہو كہ ( يجادلنا ) سے مراد ( يجادل رسلنا ) ہے_

۲۱۸

۴_ حضرت ابراہيم(ع) نے خداوند متعال كى بارگاہ ميں ہلاكت قوم لوط كى نجات كے ليے شفاعت كى اور خواہش كى كہ ان سے عذاب ٹل جائے _يجادلنا فى قوم لوط

آيت ۷۶ ميں ( قد جاء امر ربك ...) كا جملہ يہ بتاتا ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا جدال اور بحث كرنا اس وجہ سے تھا كہ قوم لوط سے عذاب ٹل جائے _

۵_ قوم لوط كے بارے ميں حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى بحث و جدال خوف كے چلے جانے كے بعد اور بشارت (بچہ دار ہونے ) سننے كے بعد تھى _فلما ذهب عن ابراهيم الروع وجاء ته البشرى يجادلنا فى قوم لوط

۶_بڑھا پے ميں حضرت ابراہيم(ع) كو صاحب اولاد ہونے كى بشارت نے انہيں اميد دلائي كہ وہ قوم لوطعليه‌السلام سے عذاب كوٹا لنے كى سفارش كريں _فلما جاء ته البشرى يجادلنا فى قوم لوط

مذكورہ بالا تفسير جملہ ( يجادلنا ...) كا _'' جائتہ البشري''كے بعد آنے سے حاصل ہوا ہے _

۷_ خداوند متعال كے قاصدوں كے ساتھ چون وچرا و جدال كرنا گويا خود خداوند متعال كے ساتھ جدال كرنے كے مساوى ہے _يجادلنا فى قوم لوط

اگر '' يجادلنا'' سے مراد ( يجادل رسلنا ) ہو تو جملے كا يہ معنى ہوگا كہ خدا كے بھيجے ہوئے كے ساتھ جدال و بحث كرنا خود خدا كے ساتھ بحث كرنے كے مترداف ہے_

۸_ انسان كى اندرونى پريشانياں اور ہيجان ، ان بر وقت فيصلوں اور ارادہ كے ليے مانع ہيں جنہيں انسان ضرورى و لازمى خيال كرتا ہے_فلما ذهب عن ابراهيم الروع يجادلنا فى قوم لوط

جبحضرت ابراہيم(ع) كے دل سے خوف و ہراس دور ہوگيا تو انہوں نے فرشتوں سے قوم لوط كے عذاب كے بارے ميں بحث و جدال شروع كى اس وقت كا يقين كرنا بتا تا ہے كے جب تك انسان اندرونى پريشانيوں ميں مبتلاء ہو اس وقت اپنا ما فى الضمير بيان نہيں كرسكتا_

۹_ جب انسان پريشانى اور وسوسہ كى حالت ميں ہو تو فيصلہ جات اور عملى اقدام كرنے سے پرہيز كرے_

فلما ذهب عن إبراهيم الروع يجدلنا فى قوم لوط

۱۰_عن ابى بصير قال ابو جعفر عليه‌السلام ... فلما جاء ت ابراهيم البشارة باسحاق و ذهب

۲۱۹

عنه الروع اقبل يناجى ربّه فى قوم لوط و يسأله كشف البلاء عنهم (۱)

ابوبصير سے نقل ہوا ہے كہ امام محمد باقرعليه‌السلام نے فرمايا:جب حضرت ابراہيمعليه‌السلام كواسحاقعليه‌السلام كى بشارت دى گئي ، تو ان كا خوف دور ہوگيا تو انہوں نے پرودگار سے مناجات كى كہ خدايا اس قوم سے عذاب كو برطرف كر دے _

ابراہيم :حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور قوم لوط كى ہلاكت ۳;حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۳،۵; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا بڑھا پا ۶ ; حضرت ابراہيم(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۵،۶،۱۰; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا مجادلہ ۳،۵;حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو بشارت ۲، ۵،۶;حضرت ا براہيمعليه‌السلام كى دعا ۴،۱۰;حضرت ابراہيم(ع) كى شفاعت ۴;حضرت ابراہيم(ع) كے اميد لگانے كے اسباب ۶; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے خوف كا دور ہونا ۵; حضرت ابراہيم(ع) كے خوف دور ہونے كے اسباب ۱; حضرت ابراہيم(ع) كے مہمان۱

اضطراب :اضطراب كے آثار ۸;فيصلہ كرنے ميں اضطراب ۹; ہدف مشخص كرنے ميں اضطراب ۹

بشارت :ولادت اسحاقعليه‌السلام كى بشارت ۲

روايت :۱۰

قوم لوط :قوم لوط سے عذاب كا دور ہونا ۴،۱۰; قوم لوط كى شفاعت ۴،۶،۱۰

مصمم ارادہ :صحيح مصمم ارادہ كرنے كے موانع ۸; مصمم ارادہ كرنے كے آداب ۹: مصمم ارادہ ۸

مجادلہ :خدا كا انبياءصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ مجادلہ ۷; خدا كے ملائكہ كے ساتھ مجادلہ ۳;خدا كے ساتھ مجادلہ ۷

ملائكہ :ملائكہ اور ابراہيمعليه‌السلام ۲;ملائكة بشارت ۲; ملائكة عذاب ۳

نفسياتى علم :۸،۹

____________________

۱) علل الشرائع ، ص ۵۵۰،ح ۴، ب۳۴،نور الثقلين ج ۲، ص ۳۸۴، ح ۱۶۵_

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326