احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)17%

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 326

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 326 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 211919 / ڈاؤنلوڈ: 4588
سائز سائز سائز
احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

مبطلات نماز کے احکام:

بات کرنا:

١۔اگر نماز گزار عمداًکوئی لفظ کہیز اور اس کے ذریعہ کسی معنی کو پہنچاناچاہے تو اس کی نماز باطل ہے۔(١)

٢۔اگر نماز گزار عمداًکوئی لفظ کہے اور یہ لفظ دویا دوسے زائد حروف پر مشتمل ہو، اگرچہ اس کے ذریعہ کسی معنی کو پہنچانا مقصدنہ ہو، احتیاط واجب کی بناپر اسے نماز دوبارہ پڑھنی چاہئے۔(٢) ٭٭

٣۔نماز میں کسی کو سلام نہیں کرنا چاہئے لیکن اگر کسی نے نماز گزار کوسلام کیا تو واجب ہے اس کا جواب دیدے اور چاہئے کہ سلام کو مقدم قراردے.مثلاً کہے:

''السلام علیک'' یا'' السلام علیکم''''علیکم السلام''نہ کہے.(٣) ٭٭٭

____________________

(١)توضیح المسائل،ص١٥٤

(٢) توضیح المسائل،م ١٥٤.

(٣) توضیح المسائل،م١١٣٧.

*(گلپائیگانی، اراکی) اگر وہ لفظ دوحرف یا اس سے زیادہ ہوتو (توضیح المسائل ص ١٩٩)

٭٭(خوئی) اس کی نماز باطل نہیں ہے لیکن نماز کے بعد سجدہ سہو بجالانا لازم ہے (مسئلہ ١١٤١)

٭٭٭(اراکی۔ گلپائیگانی) اسی صورت میں جواب دینا چاہئے جیسے اس نے سلام کیا ہو لیکن''علیکم السلام''کے جواب میں ''سلام علیکم'' کہنا چاہئے(مسئلہ١١٤٦)،(خوئی) احتیاط واجب کی بناء پر اسی صورت میں جواب دینا چاہئے کہ جیسے اس نے سلام کیا ہو لیکن'' علیکم السلام'' کے جواب میں جس طرح چاہے جواب دے سکتا ہے۔

۱۴۱

ہنسنا اور رونا :

١۔اگر نماز گزار عمداً قہقہہ لگاکر ہنسے، تو اس کی نماز باطل ہے۔

٢۔مسکرانے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔

٣۔اگر نماز گزار کسی دنیوی کام کے لئے عمداًآواز کے ساتھ ،روئے تو اس کی نماز باطل ہے۔

٤۔آواز کے بغیررونے، خوف خدا یا آخرت کے لئے رونے سے، اگرچہ آواز کے ساتھ ہو، نماز باطل نہیں ہوتی*(١)

قبلہ کی طرف سے رخ موڑنا:

١۔اگر عمداًاس درجہ قبلہ سے رخ موڑ لے کہ کہا جائے وہ قبلہ رخ نہیں ہے، تو نماز باطل ہے۔

٢۔ اگر بھولے سے پورے رخ کو قبلہ کے دائیں یا بائیں طرف موڑلے ٭٭، تواحتیاط واجب ہے کہ نماز کو دوبارہ پڑھے، لیکن اگر پوری طرح قبلہ کے دائیں یا بائیں طرف منحرف نہ ہوا ہو تو نماز صحیح ہے۔(٢)

نماز کی حالت کو توڑنا:

١۔اگر نماز گزار نماز کے دوران کوئی ایسا کام انجام دے جس سے نماز کی اتصالی حالت (ہیئت) ٹوٹ جائے ،مثلاًمبطلات نماز کا ساتواں اور آٹھواں نمبر، تالی بجانا اور اچھل کود کرنا وغیرہ، اگرچہ سہواً بھی ایسا کام انجام دے تو نماز باطل ہے۔(٣)

٢۔اگر نماز کے دوران اس قدر خاموش ہوجائے کہ دیکھنے والے یہ کہیں کہ نماز نہیں پڑھ رہا ہے تو نماز باطل ہے۔(٤)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١٥٦مبطلات نماز کا ساتواں اور آٹھواں نمبر.

(٢)توضیح المسائل،م ١١٣١ (٣) توضیح المسائل،م ١١٥٦.نویں مبطلات نماز

(٤) توضیح المسائل،م ١١٥٢.

*(تمام مراجع)احتیاط واجب ہے کہ دنیوی کام کے لئے آواز کے بغیر بھی نہ روئے، (توضیح المسائل ص ٢٠٩)

٭٭(گلپائیگانی) اگر سر کو قبلہ کے دائیں یا بائیں طرف موڑلے اور عمدا ہویا سہواًنماز باطل نہیں ہوگی۔ لیکن مکروہ ہے.(م١١٤٠)

۱۴۲

٣۔واجب نماز کو توڑنا حرام ہے،مگر مجبوری کے عالم میں،جیسے درج ذیل مواقع پر:

*حفظ جان۔

*حفظ مال۔

*مالی اور جانی ضرر کو روکنے کے لئے۔

٤۔قرض کو ادا کرنے کے لئے نماز کو درج ذیل شرائط میں توڑ دے تو کوئی حرج نہیں :

*قرضدار، قرض کو لینا چاہتا ہو۔

*نماز کا وقت تنگ نہ ہو،یعنی قرض ادا کرنے کے بعد نماز کو بصورت ادا پڑھ سکے۔

*نماز کی حالت میں قرض کو ادا نہ کرسکتا ہو۔(١)

٥۔ بے اہمیت مال کے لئے نماز کو توڑنا مکروہ ہے۔(٢)

وہ چیزیں جو نماز میں مکروہ ہیں:

١۔ آنکھیں بندکرنا۔

٢۔ انگلیوں اور ہاتھوں سے کھیلنا۔

٣۔حمد یا سورہ یاذکر پڑھتے ہوئے، کسی کی بات سننے کے لئے خاموش رہنا.

٤۔ہروہ کام انجام دینا جو خضوع وخشوع کو توڑنے کا سبب بنے۔

٥۔رخ کو تھوڑاسا دائیں یا بائیں پھیرنا (چونکہ زیادہ پھیرنا نماز کو باطل کرتا ہے )۔(٣)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١١٥٩ تا ١١٦١.

(٢)توضیح المسائل،م ١١٦٠.

(٣) توضیح المسائل،م ١١٥٧

۱۴۳

سبق ٢١: کا خلاصہ

١۔درج ذیل امور نماز کو باطل کردیتے ہیں:

*کھانا اور پینا.

*بات کرنا.

*ہنسنا.

*رونا.

*قبلہ سے رخ موڑنا۔

*ارکان نماز میں کمی و بیشی کرنا۔

نماز کی حالت کو توڑنا ۔

٢۔نماز میں بات کرنا، اگرچہ دوحرف والا ایک لفظ بھی ہو، نماز کو باطل کردیتا ہے.

٣۔قہقہہ لگا کر ہنسنا نماز کو باطل کردیتا ہے۔

٤۔بلند آواز میں دنیوی امور کے لئے رونا نماز کو باطل کردیتا ہے۔

٥۔اگر نماز گزار اپنے رخ کو پوری طرح دائیں یا بائیں طرف موڑلے یا پشت بہ قبلہ کرے تو نماز باطل ہوجائے گی۔

٦۔ اگر نماز گزار ایسا کام کرے جس سے نماز کی حالت (ہیئت) ٹوٹ جائے تو،نماز باطل ہے۔

٧۔حفظ جان ومال اور قرض کو ادا کرنے کے لئے، جب قرضدار قرض کا تقاضا کرے اور وقت نماز میں وسعت ہو اور نماز کی حالت میں قرض ادانہ کرسکتا ہو،نماز کو توڑنا اشکال نہیں ہے۔

۱۴۴

سوالات:

١۔ کن امور سے نماز باطل ہو جاتی ہے؟

٢۔ اگر کوئی شخص نماز گزار کو نماز کی حالت میں سلام کرے تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٣۔ کس طرح کا ہنسنا اور رونا نماز کو باطل کردیتا ہے؟

٤۔اگر نماز گزار متوجہ ہوجائے کہ ایک بچہ بخاری (ہیٹر سے مشابہ ایک چیز ہے) کے نزدیک جارہا ہے اور ممکن ہے اس کا بدن جل جائے، کیا نماز کو توڑ سکتا ہے؟

٥۔ایک مسافر نماز کی حالت میں متوجہ ہوتا ہے کہ ریل گاڑی حرکت کرنے کے لئے تیار ہے کیا وہ ریل کو پکڑنے کے لئے نماز کو توڑسکتا ہے؟

۱۴۵

سبق نمبر ٢٢

اذان، اقامت اور نماز کا ترجمہ

اذان واقامت کا ترجمہ:

*اَللّٰهُ اَکْبَر

خدا سب سے بڑاہے۔

*اَشْهَدُاَنْ لَاْاِلٰهَ اِلاّ اللّٰه

میں گواہی دیتا ہوں کہ پروردگار کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے۔

*اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّداً رَسُوْلُ اللّٰهِ

میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا کے پیغمبر ہیں

*اَشْهَدُ اَنَّ عَلِیًّا اَمِیْرَ الْمُوْمِنِیْنَ وَلِیُّ اللّٰهِ ۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ علی علیہ السلام مومنوں کے امیر اور لوگوں پر خدا کے ولی ہیں۔

*حَیَّ عَلَی الصَّلوٰةِ

نماز کی طرف جلدی کرو

*حَیَّ عَلَی الْفَلاٰحِ.

کامیابی کی طرف جلدی کرو۔

*حَیَّ عَلیٰ خَیْرِ الْعَمَلِ

بہترین کام کی طرف جلدی کرو۔

*قَدْ قَامَتِ الصَّلوٰة

نماز قائم ہوگئی

*اَللّٰهُ اَکْبَر

خدا سب سے بڑاہے۔

*لَا اِلٰهٰ اِلَّا اللّٰه

پروردگار عالم کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے۔

۱۴۶

نماز کا ترجمہ:

تکبیرة الاحرام:

*اَللّٰهُ اَکْبَر

خداسب سے بڑاہے۔

حمد:

*بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

خداوند رحمن و رحیم کے نام سے شروع کرتا ہوں

*الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ ٭

سب تعریف اللہ ہی کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والاہے۔

* الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ ٭

وہ عظیم اور دائمی رحمتوں والا ہے۔

* مَالِکِ یَوْمِ الدِّینِ ٭

روز قیامت کا مالک ومختار ہے۔

* ِیَّاکَ نَعْبُدُ وَِیَّاکَ نَسْتَعِینُ ٭

پروردگارا. ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں:

*اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ ٭صِرَاطَ الَّذِینَ َنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ٭

ہمیں سیدھے راستہ کی ہدایت فرماتا رہ،جوان لوگوں کا راستہ ہے جن پر تو نے نعمتیں نازل کی ہیں.

* غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْهِمْ وَلاَالضَّالِّینَ (٭)

ان کا راستہ نہیں، جن پر غضب نازل ہوا ہے یا جو بہکے ہوئے ہیں:

۱۴۷

سورہ:

* بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

خداوند رحمن و رحیم کے نام سے شروع کرتا ہوں

* قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَد ٭

اے رسول:! کہدیجئے کہ اللہ ایک ہے۔

* اَللّٰهُ الصَّمَدُ٭

اللہ برحق اور بے نیاز ہے۔

* لَمْ یَلِدُ وَلَمْ یُوْلَدْ٭

اس کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ والد۔

* وَلَمْ یَکُنْ لَهُ کُفُواً اَحَدُ.

اور نہ اس کا کوئی کفووہمسر ہے۔

ذکر رکوع:

* سُبْحَانَ رَبیَّ العظیم وَبِحَمْدِه

اپنے پروردگار کی ستائس کرتاہوں اور اسے آراستہ جانتاہوں۔

ذکر سجود:

* سُبْحَانَ رَبیَّ الْاَعْلٰی وَبِحَمْدِه

اپنے پروردگار کی (جو سب سے بلند ہے)ستائش کرتا ہوں اور آراستہ جانتا ہوں

تسبیحات اربعہ:

* سُبْحٰانَ اللّٰه وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلاٰ اِلَهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَاللّٰهُ اَکْبَر

خداوند عالم پاک اور منزہ ہے، تمام تعریفیں خدا سے مخصوص ہیں پروردگار عالم کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور خدا سب سے بڑا ہے۔

۱۴۸

تشہد:

*''أَشْهَدُ أَنْ لاٰاِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَهُ لاٰشَریْکَ لَه

میں گواہی دیتا ہوں کہ پروردگار کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے وہ یکتا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔

*وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًاعَبْدُهُ وَرَسُوْلُهْ.

اور گواہی دیتا ہوں کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندہ اور خدا کا بھیجاہوا( رسول) ہے۔

* أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ''.

خداوندا!: محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کے خاندان پر درود بھیج۔

سلام:

* اَلْسّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّهَاْ اْلنَبِیُّ وَرَحْمَةُ اْﷲِ وَ بَرَکَاْتُه.

درود اور خدا کی رحمت وبرکات ہو آپ پراے پیغمبراکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم !

* اَلْسّلَاَمُ عَلَیْنَاْ وَ عَلٰی عِبَاْدِ اْللّٰهِ اْلصَّاْلِحِیْنَ

درود و سلام ہو ہم (نماز گزاروں)پر اور خدا کے شائستہ بندوں پر۔

* اَلسّلَاَمُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَةُ اْللّٰهِ وَ بَرکَاْتُه.

سلام اور خدا کی رحمت و برکت آپ پر ہو۔

۱۴۹

سوالات:

١۔اس جملہ کا ترجمہ کیجئے جو اقامت میں موجود ہے لیکن اذان میں نہیں ہے؟

٢۔تسبیحات اربعہ کا ترجمہ کیجئے؟

٣۔سبق میں مذکررہ سورہ کے علاوہ قرآن مجید سے ایک چھوٹے سورہ کو انتخاب کرکے اس کا ترجمہ کیجئے؟

٤۔نماز کے پہلے اور آخری جملہ کا ترجمہ کیا ہے؟

٥۔تکراری جملوں کو حذف کرنے کے بعد نماز کے کل جملوں کی تعداد (اذان واقامت کے علاوہ) کتنی ہے؟

۱۵۰

سبق نمبر٢٣، ٢٤

شکیات نماز

بعض اوقات ممکن ہے نماز گزار، نماز کے کسی حصے کوانجام دینے کے بارے میں شک کرے، مثلاً نہیں جانتا کہ اس نے تشہد پڑھا ہے یا نہیں، ایک سجدہ بجا لایا ہے یا دو سجدے،بعض اوقات نماز کی رکعتوں میں شک کرتا ہے، مثلاً نہیں جانتا اس وقت تیسری رکعت پڑھ رہاہے یا چو تھی۔

نماز میں شک کے بارے میں کچھ خاص احکام ہیں اور ان سب کا اس مختصر کتاب میں بیان کرنا امکان سے خارج ہے، لیکن خلاصہ کے طور پر اقسام شک اور ان کے احکام بیان کرنے پر اکتفا کرتے ہیں۔

نماز میں شک کی قسمیں(١) :

١۔نمازکے اجزاء میں شک:

الف: اگر نمازکے اجزاء کو بجالانے میں شک کرے، یعنی نہیں جانتا ہوکہ اس جزء کو بجالایا ہے یا نہیں، اگر اس کے بعد والاجزء ابھی شروع نہ کیا ہو، یعنی ابھی فراموش شدہ جزء کی جگہ سے نہ گزرا ہوتو اسے بجالانا چاہئے۔ لیکن اگر دوسرے جزء میں داخل ہونے کے بعد شک پیش آئے، یعنی محل شک جزء کی جگہ سے گزر گیا ہو ، تو ایسے شک پر اعتبار کئے بغیر نماز کو جاری رکھے اور اس کی نماز صحیح ہے۔

____________________

(١)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ١٩٨و ٢٠٠

۱۵۱

ب: اگر نماز کے کسی جزء کے صحیح ہونے میں شک کرے، یعنی نہ جانتاہوکہ نماز کے جس جزء کو بجالایا ہے، صحیح بجالایاہے،یا نہیں، اس صورت میں شک کے بارے میں اعتنا نہ کرے اور اس جزء کو صحیح مان کر نماز جاری رکھے اور اس کی نماز صحیح ہے۔

٢۔ رکعتوں میں شکز

وہ شک جو نماز کو باطل کرتے ہیں() :

١۔ اگر دورکعتی یاسہ رکعتی نماز جیسے صبج کی نماز یا مغرب کی نماز میں، رکعتوں میں شک پیش آئے تو نماز باطل ہے۔

٢۔ ایک اور ایک سے زیادہ رکعتوں میں شک کرنا، یعنی اگر شک کرے ایک رکعت پڑھی ہے یا زیادہ،نماز باطل ہے۔

٣۔ اگر نماز کے دوران یہ نہ جانتا ہو کہ کتنی رکعتیں پڑھ چکا ہے تو اسکی نماز باطل ہے۔

*وہ شک جن کی پروانہ کرنی چاہئے:(٢)

١۔مستحبی نمازوں میں

٢۔ نماز جماعت میں ۔ ان دونوں کی وضاحت بعد میں کی جائے گی۔

٣۔ سلام کے بعد اگر نماز تمام کرنے کے بعد اس کی رکعتوں یا اجزاء میں شک ہوجائے تو ضروری نہیں ہے، نماز کو دوبارہ پڑھیں۔

٤۔ اگر نماز کا وقت گزرنے کے بعد شک کرے کہ نماز پڑھی یا نہیں؟ تو نماز کو دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

____________________

(١)توضیح المسائل م١١٦٥.

(٢)توضیح المسائل م١١٦٨.

*نماز کی رکعتوں میں شک کے اور مواقع ہیں چونکہ ان کا اتفاق کم ہوتاہے لہٰذا ان کے بیان سے چشم پوشی کرتے ہیں مزید وضاحت کے لئے توضیح المسائل ١١٦٥ تا١٢٠٠ ملاحظہ کیجئے.

۱۵۲

چار رکعتی نماز میں شک(١)

شک = قیام کی حالت میں=رکوع میں =رکوع کے بعد =سجدہ میں =سجدوں کے بعد بیٹھنے کی حالت میں=نمازصحیح ہونے پر نماز گزار کا فریضہ

٢اور ٣ میں شک =باطل =باطل =باطل =باطل *=صحیح =تین پربنا رکھ کر اور ایک رکعت نماز پڑھے اور سلام پھیرنےکے بعد ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر یا دو رکعت بیٹھ کر بجالائے۔(٭٭)

٢اور ٤ میں شک=باطل =باطل =باطل =باطل =صحیح =چار پر بنا رکھ کر نماز تمام کرے اور اس کے بعد دو رکعت نماز احتیاط کھڑے ہو کر پڑھے۔

٣اور ٤ میں شک =صحیح =صحیح =صحیح=صحیح =صحیح =چار پر بنا رکھ کر نماز تمام کرنے کے بعد ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر یا دور کعت بیٹھ کر بجالائے۔

٤ اور ٥ میں شک =صحیح =باطل=باطل=باطل=صحیح =اگر قیام کی حالت میں شک پیش آئے، رکوع کئے بغیر بیٹھ جائے

او ر نماز تمام کرکے ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر یا دو رکعت بیٹھ کر پڑھے۔٭٭٭اور اگر بیٹھے ہوئے

شک پیش آئے تو چار پر بنا رکھ کر نماز تمام کرکے دو سجدہ سہو بجالائے۔

____________________

(١) تو ضیح المسائل ،م ١١٩٩، العروة الوثقیٰ ج٢س ٢٠ م ٣.

*حضرت آیت اللہ خوئی کے فتوی کے مطابق اگر ذکر سجدہ کے بعد شک پیش آئے اور حضرت آیت اللہ گلپائیگانی کے فتوی کے مطابق اگر شک ذکر واجب کے بعد پیش آئے تو شک کا حکم وہی ہے جو بیٹھنے کی حالت میں ہے.(مسئلہ ١١٩٩)

٭٭(اراکی ۔ خوئی) احتیاط واجب کی بنابر پر کھڑے ہو کر پڑھے (م١١٩١) (گلپائیگانی )ایک رکعت کھڑے ہو کر پڑھے۔ (م١٢٠٨)

٭٭٭(گلپائیگانی)اس صورت میں احتیاط لازم ہے کہ نماز کے بعد احتیاط کے طور پر دو سجدہ سہو بجالائے۔(مسئلہ ١٢٠٨)

۱۵۳

یاددہانی:

١۔ جو کچھ نماز میں پڑھا یا انجام دیا جاتاہے وہ نماز کا حصہ یاایک جزء ہے۔

٢۔ اگر نماز گزار شک کرے کہ نماز کے کسی جزء کو پڑھا ہے یا نہیں، مثلا ًشک کرے کہ دوسرا سجدہ بجالایا ہے یا نہیں، اگر دوسرے جزء میں داخل نہ ہوا ہو تو اس جزو کو بجالانا چاہئے، لیکن اگر بعد والے جزو میں داخل ہوا ہو تو شک کی پروانہ کرے، اس لحاظ سے اگر مثلاً، بیٹھے ہوئے، تشہد کو شروع کرنے سے پہلے شک کرے کہ ایک سجدہ بجالایا ہے یا دو، تو ایک اور سجدہ کو بجالانا چاہئے۔ لیکن اگر تشہد کے دوران یا کھڑے ہونے کے بعد شک کرے، تو ضروری نہیں ہے کہ سجدہ کو بجالائے بلکہ نماز کو جاری رکھے اور اس کی نماز صحیح ہے۔

٣۔ نماز کے اجزاء میں سے کسی جزء کو بجالانے کے بعد شک کرے، مثلاً حمد یا اس کے ایک لفظ کو پڑھنے کے بعد شک کرے کہ صحیح بجالایا ہے یا نہیں، اس شک پر توجہ نہ کرے اور ضروری نہیں اس کو دوبارہ بجالائے، بلکہ نماز کو جاری رکھے، صحیح ہے۔

٤۔اگر مستجی نمازوں کی رکعتوں میں شک کرے، تو دوپر بنا رکھنا چاہئے چونکہ نماز وتر کے علاوہ تمام مستجی نمازیں دورکعتی ہیں،اگر ان میں ایک اور دو یا دو اور بیشتر میں شک پیش آئے تو دوپر بنارکھے، نماز صحیح ہے۔

٥۔ نماز جماعت میں، اگر امام جماعت شک کرے لیکن ماموم کو شک نہ ہوتومثلاًاللہ اکبر کہہ کر

امام کو مطلع کرے ، امام جماعت کو اپنے شک پر اعتنا نہیں کرنا چاہئے، اور اسی طرح اگر ماموم نے شک کیا لیکن امام جماعت شک نہ کرے، تو جس طرح امام جماعت نماز کو انجام دے ماموم کو بھی اسی طرح عمل کرنا چاہئے اور نماز صحیح ہے۔

٦۔ اگر نماز کو باطل کرنے والے شکیات میں سے کوئی شک پیش آئے، تو تھوڑی سی فکر کرنی چائے اور اگر کچھ یاد نہ آیا اور شک باقی ر ہا تو نماز کو توڑکر دوبارہ شروع کرنا چاہئے ۔

۱۵۴

نماز احتیاط:

١۔ جن مواقع پر نماز احتیاط واجب ہوتی ہے، جیسے ٣ اور ٤ میں شک وغیرہ سلام پھیرنے کے بعد نماز کی حالت کو توڑے بغیر اور کسی مبطل نماز کو انجام دئے بغیر اٹھنا چاہئے اور اذان واقامت کہے بغیر تکبیر کہہ کر نماز احتیاط پڑھے۔

نماز احتیاط اور دیگر نمازوں میں فرق:

*اس کی نیت کو زبان پر نہیں لاناچاہئے۔

*اس میں سورہ اور قنوت نہیں ہے۔ (گرچہ دورکعتی بھی ہو)

*حمد کو آہستہ پڑھنا چاہئے۔ ( احتیاط واجب کی بنا پر )*

٢۔ اگر نما* احتیاط ایک رکعت واجب ہو، تو دونوں سجدوں کے بعد، تشہد پڑھ کر سلام پھیردے اور اگر دورکعت واجب ہو تو پہلی رکعت میں تشہد اور سلام نہ پڑھے بلکہ ایک اور رکعت ( تکبیرة الا حرام کے بغیر) پڑھے اور دوسری رکعت کے اختتام پر تشہد پڑھنے کے بعد سلام پڑھے ۔(١)

____________________

(١)توضیح المسائل م١٢١٥۔١٢١٦.

*گلپائیگانی۔ خوئی)سورہ حمد کو آہستہ پڑھنا واجب ہے۔ (مسئلہ ١٢٢٥)

۱۵۵

سجدہ سہو:

١۔ جن مواقع پر سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے، جیسے بیٹھنے کی حالت میں ٤ اور ٥ کے درمیان شک کی صورت میں تو نماز کا سلام پھیرنے کے بعد سجدہ میں جائے اور کہے:بِسْمِ اللّٰهِ وَبِاللّٰهِ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ بلکہ بہترہے اس طرح کہے:

بِسْمِ اللّٰهِ وَبِاللّٰه اَلسّٰلَاْمُ عَلَیْکَ اَیُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَکاَتُه.*

اس کے بعد بیٹھے اور دوبارہ سجدہ میں جاکر مذکورہ ذکر وں میں سے ایک کو پڑھے اس کے بعد بیٹھے اور تشہد پڑھ کے سلام پھیردے۔(١)

٢۔ سجدۂ سہومیں تکبیرة الا حرام نہیں ہے۔

____________________

(١)توضیح المسائل ،م ١٢٥٠

*(خوئی) احتیاط واجب ہے دوسرا جملہ پڑھاجائے. (مسئلہ ١٣٥٩)

۱۵۶

سبق ٢٣و٤ ٢ کا خلاصہ

١۔ اگر نماز گزار نماز کے بعد والے جزء میں داخل ہونے سے قبل پہلے والے جزء کے بارے میں شک کرے تو اسے پہلا والاجزء بجالانا ضروری ہے۔

٢۔ اگر محل کے گزرنے کے بعد نماز کے کسی جزء کے بارے میں شک کرے تو اس کی پروانہ کرے۔

٣۔ اگرنماز کے کسی جزء کے صحیح ہونے کے بارے میں شک کرے تو اس پر اعتنا نہ کرے۔

٤۔ اگر دورکعتی یا تین رکعتی نماز کی رکعتوں کی تعداد میں شک ہوجائے تو نماز باطل ہے۔

٥۔ درج ذیل مواقع میں شک پر اعتنا نہیں کیا جاسکتا :

مستجی نمازوں میں

* نماز جماعت میں

* نماز کا سلام پھیرنے کے بعد

*نماز کا وقت گزرنے کے بعد ۔

٦۔ جن مواقع پر رکعتوں میں شک کرنا نماز کو باطل نہیں کرتا، اگر شک کا بیشتر طرف چار سے زائد نہ ہوتو بیشترپر بنا رکھا جائے۔

٧۔نماز احتیاط نماز کی احتمالی کمی کی تلافی ہے، پس ٣اور ٤کے درمیان شک کی صورت میں ایک رکعت نماز احتیاط پڑھی جائے اور ٢اور ٤ کے درمیان شک کی صورت میں دورکعت نماز احتیاط پڑھی جائے۔

٨۔ نماز احتیاط اور دیگر نمازوں کے درمیان حسب ذیل فرق ہے:

*نیت کو زبان پر نہ لایا جائے۔

* سورہ اور قنوت نہیں ہے۔

*حمد کو آہستہ پڑھا جائے۔

٩۔ سجدہ سہو کو نماز کے فوراً بعد بجالانا چاہئے اور دوسجدے ایک ساتھ میں ، اس میں تکبیرة الا حرام نہیں ہے۔

۱۵۷

سوالات:

١۔ اگر نماز گزارتسبیحات اربعہ کے پڑھتے وقت شک کرے کہ تشہد کو پڑھا ہے یا نہیں تو اس کا حکم کیا ہے؟

٢۔ اجزائے نماز میں شک کی چار مثالیں بیان کیجئے؟

٣۔اگر صبح یا مغرب کی نماز میں رکعتوں کی تعداد کے بارے میںشک ہوجائے تو فریضہ کیا ہے؟

٤۔ اگر چار رکعتی نماز کے رکوع میں شک کرے کہ تیسری رکعت ہے یا چوتھی تو حکم کیا ہے؟

٥۔ اگر کوئی شخص ٤ بجے بعد از ظہر شک کرے کہ نماز ظہر وعصر پڑھی ہے یا نہیں تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٦۔جو شخص تکبیرةالاحرام کہنے کے بعد شک کرے کہ صحیح کہا ہے یا نہیں تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٧۔اگر قیام کی حالت میں ٤ اور ٥ کے درمیان شک ہوجائے تو کیا حکم ہے؟

٨۔کیا آپ جانتے ہیں کہ نماز احتیاط میں کیوں حمد کو آہستہ پڑھنا چا ہئے؟

٩۔ کیا آپ کو آج تک کبھی نماز میں کوئی شک پیش آیا ہے؟ اگر جواب مثبت ہوتو وضاحت کیجئے کہ پھر کیسے عمل کیا ہے؟

١٠۔ سجدۂ سہو کو بجالانے کی کیفیت بیان کیجئے؟

۱۵۸

سبق نمبر ٢٥

مسافر کی نماز

انسان کو سفر میں چار رکعتی نمازوں کو دورکعتی( قصر) بجالانا چاہئے،بشرطیکہ اس کا سفر ٨ فرسخ یعنی تقریباً ٤٥کیلو میڑسے کم نہ ہو۔(١)

چند مسائل:

١۔ اگر مسافر ایسی جگہ سے سفر پر نکلے، جہاں پر اس کی نماز تمام ہو، *جیسے وطن اور کم از کم چار فرسخ جاکر چار فر سخ واپس آجائے تو اس سفر میں بھی اس کی نماز قصرہے۔(٢)

٢۔ مسافرت پر جانے والے شخص کو اس وقت نماز قصر پڑھنی چاہئے جب کم از کم وہ اتنادور پہنچے کہ اس جگہ کی دیوار کو نہ دیکھ سکے ٭٭اور وہاں کی اذان کو بھی نہ سن سکے۔٭٭٭اگر اتنی مقدار دور ہونے سے پہلے نماز پڑھنا چاہے تو تمام پڑھے۔(٣)

____________________

(١)تو ضیح المسائل، ص ٣ ١٧، نماز مسافر

(٢)توضیح المسائل،م ١٢٧٢و ٧٣ ١٢.

(٣)توضیح المسائل،نماز مسافر آٹھویں شرط.

* چاررکعتی نماز کو دو رکعتی کے مقابلہ میں نماز کو تمام کہتے ہیں.

٭٭اس فاصلہ کو '' حد ترخص'' کہتے ہیں

٭٭٭ (خوئی ۔اراکی) اس قدر دورچلاجائے کہ وہاں کی اذان نہ سن سکے اور دہاں کے باشندے اس کو نہ دیکھ سکیں ۔ اس کی علامت یہ ہے کہ وہ وہاں کے باشندوں کو نہ دیکھ سکے۔(م١٢٩٢)

۱۵۹

٣۔اگر مسافر ایک جگہ سے سفر شروع کرے،ز جہاں نہ مکان ہو اور نہ کوئی دیوار،جب وہ ایک ایسی جگہ پر پہنچے کہ اگر اس کی دیوار ہوتی تو وہاں سے نہ دیکھی جاسکتی، تو نماز کو قصر پڑھے۔(١)

٤۔ اگر مسافر ایک ایسی جگہ جانا چاہتا ہو، جہاں تک پہنچنے کے دوراستے ہوں، ان میں سے ایک راستہ٨ فرسخ سے کم اور دوسرا راستہ ٨ فرسخ یا اس سے زیادہ ہو، تو ٨ فرسخ یا اس سے زیادہ والے راستے سے جانے کی صورت میں نماز قصر پڑھے اور اگر اس راستے سے جائے جو ٨ فرسخ سے کم ہے، تو نماز تمام یعنی چاررکعتی پڑھے۔(٢)

سفر میں نماز پوری پڑھنے کے مواقع

درج ذیل مواقع پر سفر میں نماز پوری پڑھنی چاہیئے

١۔آٹھ فرسخ طے کرنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرے یا ایک جگہ پر دس دن ٹھہرے ۔

٢۔پہلے سے قصد وارادہ نہ کیا ہو کہ آٹھ فرسخ تک سفر کرے اور اس سفر کو قصد کے بغیر طے کیا ہو، جیسے کوئی کسی گم شدہ کو ڈھونڈنے نکلتاہے۔

٣۔ درمیان راہ ،سفر کے قصد کو توڑدے، یعنی چار فر سخ تک پہنچنے سے پہلے آگے بڑھنے سے منصرف ہوجائے اور واپس لوٹے۔

٤۔جس کا مشغلہ مسافرت ہو، جیسے ریل اور شہرسے باہر جانے والی گاڑیوں کے ڈرائیور، ہوائی جہاز کے پائیلٹ اور کشتی کے نا خدا (اگر سفر ان کا مشغلہ ہو)۔

٥۔ جس کا سفر حرام ہو، جیسے، وہ سفر جو ماں باپ کے لئے اذیت وآزارکا باعث بنے۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل، م ١٣٢١

(٢)توضیح المسائل م ٩ ١٢٧

(٣)توضیح المسائل ، نمازمسافر.

*(اراکی ۔ خوئی) جہاں کوئی سکونت نہیں کرتا، اگر ایسی جگہ پر پہنچے جہاں اگر سکونت کرنے والے ہوتے تو انھیں نہ دیکھ سکتے.

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

نماز جماعت کے بعض مستحبات اور مکر وہات:

١۔مستحب ہے امام جماعت صف کے سامنے وسط میں کھڑا ہو اور اہل علم، کمال وتقویٰ پہلی صف میںکھڑے ہو ں۔

٢۔مستحب ہے نماز جماعت کی صفیں، مرتب اور منظم ہوں اور صف میں کھڑ ے افرا د کے درمیان فاصلہ نہ ہو۔

٣۔نمازیوں کی صفوں میں جگہ ہونے کی صورت میں تنہا صف میں کھڑا ہونا مکروہ ہے۔

٤۔ مکروہ ہے، ماموم نماز کے ذکر ایسے پڑھے کہ امام جماعت سن سکے ۔(١)

____________________

(١) توضیح المسائل ص ١٩٧۔ ١٩٨

۱۸۱

سبق: ٢٨ کا خلاصہ

١۔ نمازِ استسقائکے علاوہ کوئی مستحب نماز باجماعت پڑھنا صحیح نہیں ہے۔

٢۔ یومیہ نمازوں میں سے کسی بھی نماز کی امام جماعت کی دوسری نمازوں کے ساتھ اقتداکی جاسکتی ہے۔

٣۔ قضا نمازوں کو بھی جماعت سے پڑھا جاسکتا ہے۔

٤۔ نماز جمعہ، نماز عید فطر اور نماز عید قربان کے علاوہ دیگر نمازوں کو کم از کم دو افرا پر مشتمل جماعت تشکیل دی جاسکتی ہے۔

٥۔ امام جماعت کی پیروی کرنے کا طریقہ:

*(اقوال میں (پڑھنے کی چیزوں میں )

تکبیرة الا حرام: امام سے پہلے یا امام کے ساتھ نہ کہی جائے

تکبیرة الاحرام کے علاوہ: امام سے آگے یا پیچھے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

*افعال میں۔۔۔ سبقت کرنا۔۔ جائز نہیں ۔

پیچھے رہنا۔۔ اگر زیادہ فاصلہ نہ ہوتو کوئی حرج نہیں۔

٦۔ اگر ماموم رکوع میں امام سے ملحق ہوجائے، اگرچہ امام ذکر رکوع تمام کرچکا ہو تو جماعت صحیح ہے۔

٧۔ اگر غلطی سے امام سے پہلے:

*۔ماموم رکوع میں چلاجائے ۔۔ پلٹ کر دوبارہ امام جماعت کے ساتھ رکوع میں جائے۔

*رکوع سے کھڑا ہوجائے۔۔ پھرسے رکوع میں جائے۔

*سجدہ میں جائے۔۔۔۔واجب ہے سرکو بلند کرکے دوبارہ امام کے ساتھ سجدہ میں جائے۔ اگر نہ اٹھے نمازصحیح ہے۔

*سجدہ سے سر کو اٹھائے۔۔۔ دوبارہ سجدہ میں جائے ۔

٨۔ اگر ماموم کی جگہ امام سے بلند ہوتو کوئی حرج نہیں ۔

۱۸۲

سوالات:

١۔ کیا مسافر، جس کی نماز قصر ہے امام جماعت کی ظہر کی نماز کی آخری دورکعتوں میں اپنی نماز عصر کی نیت سے اقتداکرسکتاہے؟

٢۔ کیا ماموم امام جماعت سے پہلے رکوع اور سجدہ میں جاسکتا ہے؟

٣۔ اگر ماموم کو سجدہ سے سراٹھانے کے بعد معلوم ہوجائے کہ امام ابھی سجدہ میں ہے تو اس کافرض کیا ہے؟

٤۔ اگر ماموم نماز جمعہ کی پہلی رکعت میں غلطی سے قنوت پڑھنے سے پہلے رکوع میں جائے تو اس کا فرض کیا ہے؟

٥۔ کون سی مستحب نماز جماعت کے ساتھ پڑھی جاسکتی ہے؟

۱۸۳

سبق نمبر٢٩

نماز جمعہ ونماز عید

نماز جمعہ:(١)

مسلمانوں کے ہفتہ وار اجتماعات میں سے ایک نماز جمعہ ہے اور نماز گزار جمعہ کے دن نماز ظہر کی جگہ پر جمعہ کی نماز پڑھ سکتے ہیں ۔(٢) *

نماز جمعہ کی اہمیت:

امام خمینی رحمة اللہ علیہ، نماز جمعہ کی اہمیت کے بارے میں یوں فرماتے ہیں:

'' نماز جمعہ اور اس کے دو خطبے، حج اور نماز عید فطر وعید قربان کی طرح مسلمانوں کے عظیم مراسم میں سے ہیں لیکن افسوس کا مقام ہے کہ مسلمان اس سیاسی عبادت کے فرائض سے غافل ہیں ،جبکہ ایک انسان اسلام کے بارے میں ملکی،سیاسی، سماجی اور اقتصادی مسائل کے سلسلے میں معمولی مطالعہ سے سمجھ سکتا ہے کہ اسلام دین سیاست ہے اور جو دین کو سیاست سے جدا جانتاہے وہ ایک ایسا نادان ہے جو نہ دین کو

____________________

(١) نماز جمعہ کی بحث آیت ...گلپائیگانی کے رسالہ اور وسیلة النجاة کے حاشیہ میں نہیں آئی ہے لیکن مجمع المسائل سے مطابقت کی گئی ہے

(٢)تحریر الوسیلہ ص ٢٣١،م١

*(گلپائیگانی)بنابر احتیاط واجب نماز ظہر کو بھی پڑھے۔ (مجمع المسائل، ج ١، ص ٢٥١)

۱۸۴

پہچان سکاہے اور نہ سیاست کو''۔(١)

نماز جمعہ کی کیفیت:

واجبات:

نماز جمعہ صبح کی نماز کی طرح دورکعت ہے، لیکن اس میں دو خطبے ہیں، جنھیں امام جمعہ نماز سے قبل بیان کرتاہے۔

مستحبات:

١۔ امام جمعہ کا حمد اور سورہ کو بلند آواز سے پڑھنا*

٢۔ امام جمعہ کا پہلی رکعت میں حمد کے بعد سورہ جمعہ پڑھنا۔

٣۔ امام جمعہ کا دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہ منافقون پڑھنا۔

٤۔ اور دوسرا قنوت دوسری رکعت میں رکوع کے بعد۔(٢)

نماز جمعہ کے شرائط:

١۔ نماز جماعت کے تمام شرائط نماز جمعہ میں بھی ہیں۔**

٢۔ نماز جمعہ باجماعت پڑھی جانی چاہئے لہٰذا فرادیٰ پڑھنا صحیح نہیں ہے۔

٣۔ نماز جمعہ کو قائم کرنے کے لئے کم ازکم پانچ افراد کا ہونا ضروری ہے، یعنی ایک امام اور چار مامومین۔

____________________

(١) تحریر الوسیلہ ،ج١،ص ٤ ٢٣،م٩

(٢)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ١٣٢، الثانی

*(گلپائیگانی۔ اراکی) احتیاط واجب ہے کہ نماز جمعہ میں حمد وسورہ کو بلند آوازسے پڑھے مسئلہ ١٤٨٤

٭٭نماز جماعت کے شرائط سبق نمبر٢٧ میں بیان کئے گئے ہیں۔

۱۸۵

٤۔ دونماز جمعہ کے درمیان کم از کم ایک فرسخ کا فاصلہ ہونا چاہئے۔ *(١)

خطبے پڑھتے وقت امام جمعہ کے فرائض:

١۔ حمدوثنائے الٰہی بجالائے۔

٢۔ پیغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ائمہ اطہار علیم السلام پر درود بھیجے۔

٣۔ لوگوں کو تقوائے الٰہی اور گناہوں سے دوری کی تاکید کرے۔

٤۔ قرآن مجید کے ایک چھوٹے سورہ کو پڑھے۔

٥۔ مؤمن مردو خواتین کے لئے مغفرت کی دعا کرے۔٭٭

اور سزاوار ہے کہ درج ذیل مطالب بھی بیان کرے۔٭٭٭

مسلمانوں کی دنیوی واخروی ضرورتیں۔

*دنیا میں پیش آنے والے حالات جو مسلمانوں کے نفع ونقصان کے بارے میں ہوں،سے لوگوں کو آگاہ کرنا۔

*لوگوں کو سیاسی اور اقتصادی مسائل سے آگاہ کرے،جن کا ان کی آزادی میں عمل اوردخل ہو اور دیگر ملتوں اور اقوام سے برتائو کے طریقہ کار کو بیان کرے۔

* مسلمانوں کو ستمگر اور سامراجی حکومتوں کی طرف سے ان کے سیاسی واقتصادی معالات میں اپنا الوسیدھا کرنے کے لئے دخل اندازی کے بارے میں آگاہ کرے۔(٢)

____________________

(١) تحریر الوسیلہ، ج١، ص٢٣٢، الثانی.

(٢) تحریر الوسیلہ، ج ١، ص٢٣٣و٢٣٤،م ٨٠٠٧۔٩.

*ایک فرسخ۔ساڑھے پانچ کلومیڑشرعی.

٭٭ان میں سے بعض مسائل فتویٰ ہیں، بعض احتیاط واجب اور بعض دونوں خطبوں سے مربوط ہیں اور بعض ایک ہی خطبہ سے مربوط ہیں۔

٭٭٭یہ حصہ امام خمینی کی کتاب تحریر الوسیہ سے نقل کیا گیا ہے۔

۱۸۶

نماز جمعہ پڑھنے والوں کا فرض:

١۔ احتیاط واجب کے طورپرخطبے سننا۔

٢۔ احتیاط مستحب ہے کہ خطبوں کے دوران باتیں کرنے سے پرہیز کیا جائے اگر باتیںکرنا خطبوں کی افادیت ختم ہونے یا خطبے نہ سننے کا سبب بنے تو باتیں نہ کرنا واجب ہے۔

٣۔ احتیاط مستحب ہے کہ خطبہ سننے والے خطبوں کے دوران امام کی طرف رخ کرکے بیٹھیں اور خطبوںکے دوران فقط اس قدر ادھر ادھر دیکھ سکتے ہیں جتنی کہ نماز کے دوران اجازت ہے۔(١)

نمازعید

عید فطر اور عید قربان کے دن نماز عید پڑھنا مستحب ہے۔

نماز عید کا وقت :

١۔ سورج چڑھنے کے وقت سے ظہر تک نماز عید کا وقت ہے۔(٢)

٢۔ مستحب ہے عید قربان کی نماز سورج چڑھنے کے بعد پڑھی جائے۔

٣۔ مستحب ہے عید فطر کے دن، سورج چڑھنے کے بعد افطار کیا جائے اس کے بعد زکات فطرہ زدے ٭٭پھر نماز عید پڑھے ۔(٣)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ، ج١ ص ٣٣٥،م ١٤

(٢)توضیح المسائل،م ١٥١٧.

(٣)توضیح المسائل، م١٨ ١٥

٭کات فطرہ ایک مالی واجب ہے اور اسے عید فطر کے دن ادا کرنا چاہئے سبق ٣٤ ملا خطہ ہو)

٭٭(گلپائیگانی) عید فطر کے دن مستحب ہے کہ سورج چڑھنے کے بعد افطار کرے نیز احتیاط لازم زکات فطرہ بھی نکالے یاجداکرکے رکھدے اس کے بعد نماز عید فطرپڑھے. (مسئلہ ١٥٢٧)

۱۸۷

نماز عید کی کیفیت:

١۔ عید فطر اور عید قربان کی نماز دورکعت ہے، اس میں نوقنوت ہیں اور حسب ذیل طریقہ سے پڑھی جاتی ہے:

* پہلی رکعت میں حمد وسورہ کے بعد پانچ تکبریں پڑھی جاتی ہیں اور ہر تکبیر کے بعد ایک قنوت پڑھا جاتاہے اور پانچویں قنوت کے بعد ایک اور تکبیر پڑھ کے رکوع اور دوسجدے کئے جاتے ہیں۔

دوسری رکعت میں حمد وسورہ کے بعد چار تکبیریں کہی جاتی ہیں اور ہر تکبیر کے بعد ایک قنوت پڑھا جاتاہے اور چوتھے قنوت کے بعد ایک اور تکبیر پڑھ کے رکوع، سجود، تشہد وسلام پڑھ کے نماز تمام کی جاتی ہے.

* نمازعید کے قنوتوں میں کوئی بھی دعا یاذکر پڑھا جائے، کافی ہے ، لیکن بہتر ہے ثواب کی امید سے مندرجہ ذیل دعا پڑھی جائے:

''اَللّٰهُمَّ اَهْلَ اْلْکِبْرِیَآئِ وَاْلْعَظَمَةِ وَاَهْلَ اْلْجُوْدِوَاْلْجَبَرُوْتِ وَاَهْلَ اْلْعَفْوِ وَاْلْرَّحْمَةِ وَ اَهْلَ اْلْتَّقْوٰی وَاْلْمَغْفِرَةِ، اَسْئَلُکَ بِحَقِّ هٰذَاْ اْلْیَوْمِ اْلَّذِیْ جَعَلْتَهُ لِلْمُسْلِمِیْنَ عِیْداً، وَّلِمُحَمَّدٍ صَلَّیْ اْﷲ ُ عَلَیْهِ وَاٰلِه وَسَلَّمَ ذُخْراً وَّشَرَفاً وَّ کَرَاْمَةً وَّمَزِیْداً، اَنْ تُصَلِّیَ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِ مُحَمَّدٍ، وَاَنْ تُدْخِلَنی فی کُلِّ خَیْرٍ اَدْخَلْتَ فِیْهِ مُحَمَّداًوَّ اٰلَ مُحَمَّدٍ، وَاَنْ تُخْرِجَنی مِنْ کُلِّ سُوئٍ اَخْرَجْتَ مِنْهُ مُحَمَّداً وَّاٰلَ مُحَمَّدِ صَلَواتُکَ عَلَیْهِ وَعَلَیْهِمْ، اَللّٰهُمَّ نّی اَسْئَلُکَ خَیْرَ مَاْ سَئَلَکَ بِه عِبَاْدُکَ اْلْصَّاْلِحُونَ، وَ اَعُوذُبِکَ مِمَّاْ اْسْتَعَاذَ مِنْهُ عِبَادُکَ المُخْلَصُون''

۱۸۸

سبق ٢٩ کا خلاصہ

١۔ نماز جمعہ، جمعہ کے دن ظہر کی نماز کے بدلے میں پڑھی جاتی ہے۔

٢۔نماز جمعہ دورکعت ہے اور نماز سے پہلے دوخطبے پڑھنا واجب ہیں۔

٣۔ نماز جمعہ کے شرائط حسب ذیل ہیں:

* نماز جماعت کے تمام شرائط۔

*اسے جماعت میں ہی پڑھا جاسکتاہے۔

* نماز جمعہ قائم کرنے کیلئے کم ازکم پانچ آدمی کا ہونا ضروری ہے۔

* دونماز جمعہ کے درمیان کم از کم فاصلہ ایک فرسخ ہونا چاہئے۔

٤۔ خطیب جمعہ کو چاہئے خطبہ کے ضمن میں حمدوثنائے الٰہی اور پیغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ائمہ اطہار پر درودو سلام کے علاوہ لوگوں کو تقویٰ وپرہیز گاری کی تاکید کرے،اور قرآن مجید کے ایک چھوٹے سورہ کی تلاوت کرے۔

٥۔ احتیاط واجب کی بناپر مامومین کو خطبے سننے چاہئے اور مستحب ہے خطبوں کے دوران باتیں کرنے سے پرہیز کرے۔

٦۔ نماز عید دورکعت ہے اور اس میں نوقنوت ہیں۔

٧۔ نماز عید کی پہلی رکعت میں حمد کے بعد پانچ قنوت اور چھ تکبیریں اور دوسری رکعت میں چار قنوت اورپانچ تکبیریں پڑھی جاتی ہیں۔

۱۸۹

سوالات :

١۔ نماز ظہر اور نماز جمعہ میں کیا فرق ہے؟ ایک ایک کرکے بیان کیجئے؟

٢۔ نمازجمعہ میں کم از کم کتنے مأموین ہونے چاہئے؟

٣۔ گزشتہ درسوں کا مطالعہ کرکے امام جماعت کے شرائط جو درحقیقت امام جمعہ کے لئے بھی شرائط، میں بیان کیجئے؟

٤۔ امام خمینی کی نظر میں دین کو سیاست سے جدا جاننے والا شخص کیسا انسان ہے؟

٥۔ نمازعید میں کتنی تکبیریں اور کتنے قنوت ہیں؟

۱۹۰

سبق نمبر ٣٠

نماز آیات اور مستحب نمازیں

نماز آیات:

واجب نمازوں میں سے ایک ''نماز آیات'' بھی ہے جو بعض آسمانی یازمینی حوادث رونماہونے کے سبب واجب ہوتی ہے، جیسے:

* زلزلہ

*چاندگہن

* سورج گہن

*۔بجلی گرنے اور زرد وسرخ طوفان اوراس طرح کے دوسرے حوادث، اگر اکثر لوگوںمیں خوف وحشت *(١) کا سبب بنیں۔

نماز آیات کی کیفیت

١۔نمازآیات دورکعت ہے اور ہررکعت میں پانچ رکوع ہیں۔

____________________

(١) توضیح المسائل ، م ١٤٩١.

*(گلپائیگانی) ان پر آیت (غیر عادی) صدق آنے کی صورت میں اگر کوئی خوف و وحشت بھی نہ کرے تو بھی نماز آیات واجب ہے. (مسئلہ ١٥٠٠)

۱۹۱

٢۔ نماز آیات میں ، ہر رکوع سے پہلے سورہ حمد اور قرآن مجید کا کوئی دوسرا سورہ پڑھا جاتاہے، لیکن ایک سورہ کو پانچ حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد ہر رکوع سے پہلے اس کا ایک حصہ بھی پڑھا جاسکتا ہے، اس طرح دورکعتوں میں دوحمد اور دو سورے پڑھے جاسکتے ہیں۔

ذیل میں سورہ توحید کو پانچ حصوں میں تقسیم کرکے پڑھنے کی صورت میں نماز آیات کی کیفیت بیان کرتے ہیں :

پہلی رکعت:

سورہ حمد کے بعد بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کے ۔۔۔رکوع

قل هوالله احد ۔۔۔۔۔۔۔رکوع

الله الصمد ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔رکوع

لم یلد ولم یولد ۔۔۔۔۔۔ ۔رکوع

ولم یکن له کفواً احد ۔۔۔ ۔رکوع

اس کے بعد نماز گزار سجدے بجالاکر دوسری رکعت کے لئے کھڑا ہوجاتاہے۔

دوسری رکعت:

دوسری رکعت کو بھی پہلی رکعت کی طرح بجالاکر تشہد اور سلام پڑھنے کے بعد نماز کو تمام کیا جاتاہے۔(١)

نماز آیات کے احکام:

١۔ اگر نماز آیات کے اسباب میں سے ایک سبب کسی ایک شہر میں واقع ہوجائے تو اسی شہر کے لوگوں کو نماز آیات پڑھنا چاہئے اور دوسری جگہوں کے لوگوں پر واجب نہیں ہے۔(٢)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ٠٨ ١٥ (٢) توضیح المسائل، م ١٤٩٤

۱۹۲

٢۔ اگر ایک رکعت میں پانچ حمد وپانچ سورے پڑھے جائیں اور دوسری رکعت میں ایک حمد اور سورہ کو پانچ حصوں میں تقسیم کرکے پڑھا جائے تو صحیح ہے۔(١)

٣۔ مستحب ہے دوسرے، چوتھے، چھٹے، آٹھویں اور دسویں رکوع سے پہلے قنوت پڑھاجائے۔ اور اگر دسویں رکوع سے پہلے ایک ہی قنوت پڑھا جائے تو بھی کافی ہے۔(٢)

٤۔ نماز آیات کاہر رکوع، رکن ہے اور اگر عمداًیا سہواً کم یازیادہ ہوجائے تو نماز باطل ہے۔(٣)

٥۔ نماز آیات جماعت کے ساتھ بھی پڑھی جاسکتی ہے اور اس صورت میں حمد وسورہ کو صرف امام جماعت پڑھتاہے۔(٤)

مستحب نمازیں

١۔مستحب نماز کو'' نافلہ'' کہتے ہیں ۔

٢۔ مستحب نمازیں بہت زیادہ ہیں، اس کتاب میں ان سب کو بیان کرنے کی گنجائش نہیں ہے ، لہٰذا ان میں سے بعض کو ان کی اہمیت کے پیش نظر بیان کرنے پر اکتفا کرتے ہیں:(٥)

نماز شب

نماز شب ١١ رکعتیں ہیں جو حسب ذیل طریقے سے پڑھی جاتی ہیں:

دورکعتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نافلۂ شب کی نیت سے

دورکعتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نافلۂ شب کی نیت سے

دورکعتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نافلہ ٔشب کی نیت سے

____________________

(١)توضیح المسائل، م ١٥٠٩

(٢) توضیح المسائل م ١٥١٢

(٣)توضیح المسائل ، م١٥١٥

(٤) العروة الوثقی، ج١، ص ٣٠ ٧،م ١٣

(٥) توضیح المسائل، م ٧٦٤

۱۹۳

دورکعتیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نافلہ ٔشب کی نیت سے

دو رکعتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نافلۂ شفع کی نیت سے

ایک رکعت۔۔۔۔۔۔۔۔۔نافلۂ وترکی نیت سے(١)

نماز شب کا وقت :

١۔ نماز شب کا وقت نصف شب سے صبح کی اذان تک ہے، بہتر ہے صبح کے نزدیک پڑھی جائے۔(٢)

٢۔ مسافر اور جس کے لئے نصف شب کے بعد نماز شب پڑھنا مشکل ہو، وہ نصف شب سے پہلے بھی پڑھ سکتا ہے۔(٣)

روزمرہ نمازوں کے نوافل:

روزانہ پڑھی جانے والی ١٧ رکعتیں واجب نمازوں کے ساتھ ٢٣ رکعتیں نافلہ ہیں جن کا پڑھنا مستحب ہے ، ان میں صبح کی دورکعت نافلہ بھی ہے جسے نماز صبح سے پہلے پڑھا جاتاہے، اور اس کے بہت ثواب ہیں۔ *

نماز غفیلہ:

ایک اور مستجی نماز '' غفیلہ''ہے ، اسے نماز مغرب کے بعد پڑھا جاتاہے۔

____________________

(١)توضیح المسائل، م ٧٦٥

(٢)توضیح المسائل، م ٧٧٣

(٣) توضیح المسائل، م ٧٧٤

*روز مرہ نافلہ نمازوں کی کیفیت اور ان کے وقت کے بارے میں توضیح المسائل کے مسئلہ نمبر ٧٦٤ اور ٨ ٦ ٧ کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔

۱۹۴

نماز غفیلہ کی کیفیت:

نماز غفیلہ دورکعت ہے، اس کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ کے بجائے درج ذیل آیت پڑھی جاتی ہے(١) :

١۔''وَذَالنُونِ اِذْذَّهَبَ مُغٰاضِباً فَظَنَّ اَنْ لَنْ نَقْدِرَ عَلَیْهِ فَنَادیٰ فِی الظُّلُمٰاتِ اَنْ لٰااِلٰهٰ اِلَّااَ نْتَ سُبْحٰنَکَ اِنّی کُنْتُ مِنَ الظَّاٰلِمِینَ فَاستَجَبْنٰا لَهُ وَ نَجَّیْنٰهُ مِنَ الْغَمِّ وَکَذٰلِکَ نُنْجِی الْمُؤْمِنینَ''

٢۔ اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہ کی جگہ پر درج ذیل آیت پڑھی جاتی ہے:

''وَعِنْدَهُ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لاٰیَعْلَمُهٰااِلاَّ هُوَوَیَعْلَمُ مٰا فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَمٰا تَسْقُطُ مِنْ وَرَقَةٍ اِلاّ یَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِی ظُلُمٰاتِ الْاَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا یٰابِسٍ اِلَّا فِی کِتٰابٍ مُّبِینٍ''

اور اس کے قنوت میں یہ دعا پڑھی جائے:

''اَللّٰهُمَّ اِنّی اَسأَلُکَ بِمَفاتِیحِ الْغَیْبِ الّتِی لاٰ یَعْلَمُهَا اِلَّا اَنْتَ اَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مَحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اَنْ تَغْفِرَلی ذُنُوبی *اَللَّهُمَّ اَنْتَ وَلِیُّ نِعْمَتِی وَالْقٰادِرُ عَلَی طَلِبَتِی تَعْلَمُ حاجَتِی فَأسْأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ عَلَیْهِ وَ عَلَیْهِمُ السَّلاٰمُ لَمَّا قَضَیْتَهَا لِی'' .

____________________

(١) توضیح المسائل ، ٧٧٥.

* جملہ'' ان تغفرلی ذنوبی'' کی جگہ پر کوئی دوسری حاجت بھی طلب کی جاسکتی ہے۔.

۱۹۵

سبق ٣٠ کا خلاصہ

١۔ اگر زلزلہ آئے یا چاند گہن یا سورج گہن لگ جائے، تو نماز آیات واجب ہوتی ہے۔

٢۔ اگر بجلی گرے یا زردوسرخ طوفان آئے اور اکثر لوگ خوف ووحشت کا احساس کریں، تو نماز آیات واجب ہوجاتی ہے۔

٣۔ نماز آیات دورکعت ہے اور ہر رکعت میں پانچ رکوع ہیں۔

٤۔ نماز آیات کی ہر رکعت میں پانچ حمد اور مکمل پانچ سور ے پڑھے جاسکتے ہیں یا کسی ایک سورہ کو پانچ حصوں میںتقسیم کرکے ہررکوع سے پہلے اس کا ایک حصہ پڑھا جاسکتا ہے۔

٥۔ اگر کسی شہر میں نماز آیات کے اسباب میںسے کوئی سبب واقع ہوجائے تو اسی شہر کے لوگوں پر نماز آیات واجب ہوتی ہے۔

٦۔ نماز آیات کا ہر ایک رکوع، رکن ہے اور کم یازیادہ ہونے سے نماز باطل ہوتی ہے۔

٧۔ نماز آیات کو باجماعت بھی پڑھا جاسکتا ہے۔

٨۔ مستحبی نمازوں میںنماز شب، غفیلہ اور روز مرہ نمازوں کے نافلہ شامل ہیں۔

۱۹۶

سوالات:

١۔ کیا آپ اس کی وضاحت کرسکتے ہیںکہ نماز زلزلہ اور اس جیسی نماز کو کیوں نماز آیات کہتے ہیں؟

٢۔نماز آیات میں کتنے رکوع اور کتنے قنوت ہیں؟

٣۔شاگردوں میں سے کوئی ایک شاگرد کلاس میں ایک قرآن مجید کے سورہ کو پانچ حصوں میں تقسیم کرکے نماز آیات کو پڑھے ۔

٤۔ نماز آیات میں اول سے آخر تک کل کتنے ارکان ہیں؟

٥۔ کیا کسی ایک رکعتی نماز کا نام لے سکتے ہو؟

٦۔ روزانہ نافلہ اور نماز شب کی رکعتوں کی تعداد کیا ہے؟ اور واجب نمازوں کی رکعتوں سے کیا مناسبت رکھتی ہیں۔

۱۹۷

سبق نمبر ٣١

روزہ

روزہ کی تعریف:

اسلام کے واجبات اور انسان کی خود سازی کے سالانہ پروگرام میں سے ایک، روزہ ہے، اذان صبح سے مغرب تک حکم خدا کو بجالانے کے لئے کچھ کام انجام دینے (جن کی وضاحت بعدمیں آئے گی)سے پرہیز کرنے کو روزہ کہتے ہیں، احکام روزہ سے آگاہ ہونے کے لئے پہلے اس کی اقسام کو جاننا ضروری ہے۔

روزہ کی قسمیں

١۔ واجب

٢۔ حرام

٣۔مستحب

٤۔مکروہ

واجب روزے:

درج ذیل روزے واجب ہیں:

* ماہ مبارک رمضان کے روزے۔

*قضا روزے

*کفار ے کے روزے*

*نذرکی بنا پر واجب ہونے والے روزے۔

۱۹۸

* باپ کے قضا روزے جو بڑے بیٹے پر واجب ہوتے ہیں۔(١) ٭٭

بعض حرام روزے:

* عید فطر( اول شوال) کو روزہ رکھنا۔

*عید قربان ( ١٠ذی الحجہ) کو روزہ رکھنا۔

* اولاد کا مستجی روزہ والدین کے لئے اذیت کا سبب بنے ۔

* (احتیاط واجب کی بناپر)(٢) اولاد کا مستجی روزہ رکھنا جب کہ اس کے والدین نے منع کیا ہو۔

مستحب روزے:

حرام اور مکروہ روزہ کے علاوہ سال کے تمام ایام، میں روزہ رکھنا مستحب ہے، البتہ بعض مستحب روزوں کی زیادہ تاکید اور سفارش کی گئی ہے۔

جن میں سے چند حسب ذیل ہیں:

* ہر جمعرات اور جمعہ کو روزہ رکھنا۔

____________________

(١)العروہ الوثقی، ج ٢، ص ٤٠ ٢ اور توضیح المسائل،م ٩٠ ١٣

(٢) توضیح المسائل، م ٩ ٧٣ تا ١٧٤٢

*قضا اور کفارہ کے روزوں کی وضاحت آگے آئے گی۔

٭٭ (اراکی) ماں کے قضا روزے (مسئلہ ١٣٨٢) (گلپائیگانی)احتیاط واجب کی بناپر، ماں کے قضا روزے بھی اس پر واجب ہیں(مسئلہ١٣٩٩)

۱۹۹

*عید مبعث کے دن (٢٧ ماہ رجب) کو روزہ رکھنا۔

عید غدیر(١٨ذی الحجہ) کو روزہ رکھنا۔

*عید میلاد النبی (١٧ ربیع الاول) کو روزہ رکھنا۔

*عرفہ کے دن (٩ذی الحجہ) اس شرط پر کہ روزہ رکھنااس دن کی دعائوں سے محرومیت کا سبب نہ بنے۔

* پورے ماہ رجب اور ماہ شعبان میں روزہ رکھنا۔

* ہرماہ کی ١٣، ١٤ اور ٥ ١ تاریخ کو رورہ رکھنا۔(١)

مکروہ روزے:

*مہمان کا میزبان کی اجازت کے بغیر مستجی روزہ رکھنا۔

*مہمان کا میزبان کے منع کرنے کے باوجود مستجی روزہ رکھنا ۔

*فرزند کا باپ کی اجازت کے بغیر مستحبی روزہ رکھنا۔

*عاشورہ کے دن کا روزہ۔

*عرفہ کے دن کا روزہ اگر اس دن کی دعا کے لئے روزہ رکاوٹ بن جائے۔

*اس دن کا روزہ کہ نہیں جانتا ہو عرفہ ہے یا عید قربان۔(٢)

روزہ کی نیت :

١۔ روزہ ایک عبادت ہے اسے خدا کے حکم کی تعمیل کے لئے بجالانا چاہئے۔(٣)

____________________

(١ ) توضیح المسائل، م٨ ٤ ١٧

(٢) توضیح المسائل، م ١٧٤٧

(٣) توضیح المسائل، م ١٥٥٠

۲۰۰

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326