احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)23%

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 326

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 326 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 211940 / ڈاؤنلوڈ: 4588
سائز سائز سائز
احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

٢۔ انسان ماہ رمضان کی ہر رات کو کل کے روزہ کے لئے نیت کرسکتاہے۔ بہتر ہے ماہ رمضان کی پہلی تاریخ کی رات کو پورے مہینے کے روزوں کیلئے ایک ساتھ نیت کرلے۔(١)

٣۔ واجب روزوں میں روزہ کی نیت کو کسی عذر کے بغیر صبح کی اذان سے زیادہ تاخیر میں نہیںڈالنا چاہئے۔(٢)

٤۔ واجب روزوں میں اگر کسی عذر کی وجہ سے، جیسے فراموشی یا سفر، کی وجہ سے روزہ کی نیت نہ کی ہو اور ایسا کوئی کام بھی انجام نہ دیا ہوکہ جو روزہ کو باطل کرتاہے، تو وہ ظہر تک روزہ کی نیت کرسکتا ہے۔(٣)

٥۔ ضروری نہیں ہے کہ روزہ کی نیت کو زبان پر جاری کیا جائے بلکہ اتنا ہی کافی ہے کہ خدا وند عالم کے حکم کی تعمیل کے لئے صبح کی اذان سے مغرب تک روزہ کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام نہ دے ۔(٤)

سبق ٣١ کا خلاصہ

١۔ روزہ کا وقت صبح کی اذان سے، مغرب تک ہے۔

٢۔ رمضان المبارک کے روزے، قضا روزے، کفارے اور نذر کے روزے ،واجب روزے ہیں۔

٣۔ باپ کے قضا روزے، اس کی موت کے بعد بڑے بیٹے پر واجب ہیں۔

٤۔ عید فطر اور عید قربان کے روزے اور فرزند کے ایسے مستجی روزے جن سے اس کے ماں باپ کو تکلیف پہنچے، حرام ہیں۔

____________________

(١) توضیح المسائل، م٠ ١٥٥.

(٢) توضیح المسائل، م ١٥٥٤۔ ٦١ ١٥

(٣)توضیح المسائل م،١٥٥٤۔ ١٥٦١

(٤)توضیح المسائل م ٠ ١٥٥

۲۰۱

٥۔ پورے سال میں حرام اور مکروہ روزوں کے علاوہ روزہ رکھنا مستحب ہے لیکن بعض دنوں کے بارے میں تاکید کی گئی ہے۔منجملہ:

ہر جمعرات وجمعہ۔

عید میلاد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور عید مبعث۔

٩اور ١٨ ذی الحجہ( عرفہ اور عید غدیر)

باپ کی اجازت کے بغیر فرزند کا مستحبی روزہ مکروہ ہے۔

ماہ مبارک رمضان میں ہر رات کو کل کے روزہ کے لئے نیت کی جاسکتی ہے لیکن بہتر ہے ماہ رمضان کی پہلی تاریخ کی پہلی رات کو پورے ایک ماہ کے روزوں کی نیت کی جائے۔

۲۰۲

سوالات :

١۔ مندرجہ ذیل دنوں میں روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے:دسویں محرم، دسویں ذی الحجہ، نویں ذی الحجہ، ٢١مارچ، پہلی شوال۔

٢۔ اگر باپ بیٹے سے کہے کہ کل روزہ نہ رکھنا، تو کیا اس صورت میں بیٹا روزہ رکھ سکتاہے؟

٣۔ اگر ایک شخص اذان صبح کے بعد نیند سے بیدا رہو تو کیا وہ روزہ رکھ سکتا ہے؟

۲۰۳

سبق نمبر ٣٢

مبطلات روزہ

روزہ دار کا صبح کی اذان سے مغرب تک بعض کام انجام دینے سے اجتناب کرنا چاہئے۔

اوراگر ان میں سے کسی ایک کو انجام دے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے، ایسے کاموں کو'' مبطلات روزہ'' کہتے ہیں ۔مبطلات روزہ حسب ذیل ہیں:

١۔کھانا پینا۔

٢۔غلیظ غبار کو حلق تک پہنچانا۔

٣۔ قے کرنا۔

٤۔ مباشرت۔

٥۔مشت زنی (ہاتھوں کے ذریعہ منی کا باہر نکالنا)

٦۔ اذان صبح تک جنابت کی حالت میں باقی رہنا۔(١)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٥٧٢

۲۰۴

مبطلات روزہ کے احکام

کھانا اور پینا:

١۔ اگر روزہ دار عمداً کوئی چیز کھائے یا پیئے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے۔(١)

٢۔ اگر کوئی شخص اپنے دانتوں میں موجود کسی چیز کو نگل جائے، تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے۔(٢)

٣۔تھوک کو نگل جانا روزہ کو باطل نہیں کرتاخواہ زیادہ کیوں نہ ہو۔(٣)

٤۔ اگر روزہ دار بھولے سے ( نہیں جانتا ہوکہ روزے سے ہے ) کوئی چیز کھائے یاپیئے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوتا ہے۔(٤)

٥۔انسان کمزوری کی وجہ سے روزہ نہیں توڑ سکتا ہاں اگر کمزوری اس قدر ہو کہ معمولاً قابل تحمل نہ ہو تو پھر روزہ نہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔(٥)

انجکشن لگوانا:

انجکشن لگوانا، اگر غذا کے بدلے نہ ہو، روزہ کو باطل نہیں کرتا زاگرچہ عضو کوبے حس بھی کردے۔(٦)

غلیظ غبار کو حلق تک پہنچانا:

١۔ اگر روزہ دار غلیظ غبار کو حلق تک پہنچائے، تو اس کاروزہ باطل ہو جائے گا، خواہ یہ غبار کھانے کی چیز ہو

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٥٧٣

(٢)توضیخ المسائل، م ١٥٧٤

(٣)توضیح المسائل، م ١٥٧٩

(٤)توضیح المسائل، م ٧٥ ١٥

(٥) توضیح المسائل، م١٥٨٣

(٦) توضیح المسائل، م١٥٧٦

*( گلپائیگانی) اگر ضرورت ہو اور انجکشن لگوایا روزہ باطل نہیں ہوتا نیز انجکشنوں میں کوئی فرق نہیں (مسئلہ ١٥٨٥۔( اراکی (خوئی)ا نجکشن لگوانا روزہ کو باطل نہیں کرتا ( استفاء مسئلہ ١٥٧٥)

۲۰۵

جیسے آٹا یا کھانے کی چیز نہ ہو جیسے مٹی۔

٢۔ درج ذیل موارد میں روزہ باطل نہیں ہوتا :

* غبار غلیظ نہ ہو۔

*حلق تک نہ پہنچے(صرف منہ کے اندر داخل ہوجائے)

* بے اختیار حلق تک پہنچ جائے۔

*یاد نہ ہو کہ روزہ سے ہے۔

*شک کرے کہ غلیظ غبار حلق تک پہنچایا نہیں۔(١)

پورے سر کو پانی کے نیچے ڈبونا۔

١۔ اگر روزہ دار عمداً اپنے پورے سر کو خالص زپانی میںڈبودے، اس کا روزہ باطل ہوجائے گا۔

٢۔ درج ذیل موارد میں روزہ باطل نہیں ہے:

* بھولے سے سر کو پانی کے نیچے ڈبوئے۔

* سرکے ایک حصہ کو پانی کے نیچے ڈبوئے۔

*نصف سرکو ایک دفعہ اور دوسرے نصف کو دوسری دفعہ پانی کے نیچے ڈبوئے۔

* اچانک پانی میں گرجائے۔

* دوسرا کوئی شخص زبردستی اس کے سرکو پانی کے نیچے ڈبوئے۔

* شک کرے کہ آیا پورا سر پانی کے نیچے گیا ہے کہ نہیں ۔(٢)

____________________

(١) تحریر الوسیلہ ج ١، ص ٢٨٦، الثامن۔ توضیح المسائل م ٠٨ ١٦تا ١٦١٨

(٢) توصیح المسائل، م ١٦٠٩۔٠ ١٩١۔ ١٩١٣۔١٩١٥۔ العروة الوثقی، ج٢ ص ١٨٧ م ٤٨

*(اراکی۔ گلپائیگانی) احتیاط واجب ہے سرکو مضاف پانی میں بھی نہ ڈبوئے (مسئلہ ٤٧ ١٦)

۲۰۶

قے کرنا:

١۔ اگر روزہ دار عمداً قے کرے،اگرچہ بیماری کی وجہ سے ہو توبھی اس کا روزہ باطل ہو جائے گا۔(١)

٢۔ اگر روزہ دار کو یاد نہیں ہے کہ روزہ سے ہے یا بے اختیار قے کرے، تو اس کا روزہ باطل نہیں ہے۔(٢)

استمناء:

١۔ اگر روزہ دار ایسا کام کرے جس سے منی نکل آئے تو اس کا روزہ باطل ہوجائے گا۔(٣)

٢۔اگر بے اختیار منی نکل آئے مثلاً احتلام ہوجائے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا ۔(٤)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٦٤٦

(٢)توضیح المسائل، م ١٦٤٦

(٣) توضیح المسائل، م ٨٨ ١٥

(٤)توضیح المسائل، م١٥٨٩

۲۰۷

سبق: ٣٢ کا خلاصہ

١۔ کھانے پینے، غلیظ غبار کو حلق تک پہنچانے، پورے سر کو پانی کے نیچے ڈبونے،قے کرنے، مباشرت کرنے، استمناء کرنے اور صبح کی اذان تک جنابت پر باقی رہنے سے روزہ باطل ہوجاتا ہے۔

٢۔ لعاب دہن کو نگل لینے سے روزہ باطل نہیں ہوتاہے۔

٣۔ اگر روزہ دار بھولے سے کوئی چیز کھالے یا پی لے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔

٤۔ اگر انجکشن لگوانا، بجائے غذانہ ہو تو روزہ باطل نہیں ہوتا۔

٥۔ اگر غبار غلیظ نہ ہو یا غلیظ غبار حلق تک نہ پہنچے یا روزہ دار شک کرے کہ حلق تک پہنچایا نہیں اس کا روزہ باطل نہیں ہے۔

٦۔ اگر کوئی بھولے سے اپنے سرکو پانی کے نیچے ڈبوئے، یا بے اختیار پانی میں گرجائے، یا زبردستی اسے پانی میں گرادیا جائے، تو ایسی صورت میں اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔

٧۔ اگر روزہ داربے اختیارقے کرے یا نہ جانتاہو روزہ سے ہے، تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔

٨۔ اگر روزہ دارکو احتلام ہوجائے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔

۲۰۸

سوالات:

١۔ روزہ کی حالت میں خلال کرنے اور مسواک کرنے کا کیا حکم ہے؟

٢۔ کیا روزے کی حالت میںچنگم چبانے سے روزہ باطل ہوجاتا ہے؟

٣۔ کسی شخص کو پانی پیتے وقت یاد آئے کہ روزہ سے ہے، اس کی تکلیف کیا ہے اور اس کے روزہ کا کیا حکم ہے؟

٤۔ سگریٹ پینا مبطلات روزہ کی کون سی قسم ہے؟

٥۔ روزہ کی حالت میں تیرنا کیا حکم رکھتاہے؟

۲۰۹

سبق نمبر ٣٣

مبطلات روزہ

اذان صبح تک جنابت پر باقی رہنا:

اگرکوئی شخص حالت جنابت میں اذان صبح تک باقی رہے اور غسل نہ کرے یا اگر اس کا فریضہ تیمم تھا اور تیمم نہ کرے تو بعض اوقات اس کا روزہ باطل ہوگا اس سلسلہ کے بعض مسائل حسب ذیل ہیں:

١۔ اگر عمداً صبح کی اذان تک غسل نہ کرے یا اگر اس کا فریضہ تیمم تھا اور تیمم نہ کرے:

رمضان کے روزوں کے دوران اس کا روزہ باطل ہے

۔قضا روزوں کے دوران

* دیگر روزوں کے دوران ۔۔ اس کا روزہ صحیح ہے۔

٢۔ اگر غسل یا تیمم کرنا فراموش کرجائے اور ایک یا چند روزکے بعد معلوم ہو

*رمضان کے روزوں کے دوران ۔۔ وہ روزے قضا کے طور پر رکھے۔

*ماہ رمضان کے قضا روزوں کے دوران۔۔ احتیاط واجب کی بناپر وہ روزے قضا کر لے زصحیح ہے۔

۲۱۰

*رمضان کے علاوہ روزوں کے قضا کے دوران ،جیسے نذر یا کفارہ کے روزے ۔روزہ صحیح ہے(١)

٣۔ اگر روزہ دار کو احتلام ہوجائے، واجب نہیں ہے فوراًغسل کرے اور اس کا روزہ صحیح ہے۔(٢)

٤۔ اگر روزہ دار حالت جنابت میں ماہ رمضان کی شب کوجانتا ہوکہ نماز صبح سے پہلے بیدار نہیں ہوگا،تواسے نہیں سونا چاہئے اور اگر سوجائے اور اذان صبح سے پہلے بیدار نہ ہوسکا تو اس کا روزہ باطل ہے۔(٣)

وہ کام جو روزہ دار پر مکروہ ہیں

١۔ ہر وہ کام جو ضعف وسستی کا سبب بنے،جیسے خون دینا وغیرہ۔

٢۔ معطرنباتات کو سونگھنا (عطر لگانا مکروہ نہیں ہے)

٣۔ بدن کے لباس کو ترکرنا۔

٤۔ تر لکڑی سے مسواک کرنا۔(٤)

روزہ کی قضا اور اس کا کفارہ

قضا روزہ:

اگر کوئی شخص روزہ کو اس کے وقت میں نہ رکھ سکے، اسے کسی دوسرے دن وہ روزہ رکھنا چاہئے، لہٰذا جو روزہ اس کے اصل وقت کے بعد رکھا جاتاہے '' قضا روزہ'' کہتے ہیں۔

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٦٢٢۔ ١٦٣٤۔ ١٦٣٦

(٢) توضیح المسائل ، م١٦٣٢

(٣)توضیح المسائل ، م ١٦٢٥

(٤)توضیح المسائل ، م ١٦٥٧

*( خوئی) اس کا روزہ باطل ہے مسئلہ ١٦٤٣( گلپائیگانی) اگر وقت میں وسعت ہوتو روزہ باطل ہے اور اگر وقت تنگ ہو تو اس دن کے روزہ کو مکمل کرے اور اس کے بدلے میں رمضان کے بعد روزہ رکھے۔ (١٦٤٣)

۲۱۱

روزہ کا کفارہ

کفارہ وہی جرمانہ ہے جو روزہ باطل کرنے کے جرم میں معین ہوا ہے جو یہ ہے:

* ایک غلام آزاد کرنا۔

*اس طرح دو مہینے روزہ رکھناکہ ٣١ روز مسلسل روزہ رکھے۔

*٦٠ فقیروںکو پیٹ بھر کے کھاناکھلانا یاہر ایک کو ایک مد *طعام دینا۔

جس پر روزہ کا کفارہ واجب ہوجائے''اسے چاہئے مندرجہ بالا تین چیزوں میں سے کسی ایک کو انجام دے۔ چونکہ آجکل'' غلام'' فقہی معنی میںنہیں پایا جاتا،لہٰذا دوسرے یا تیسرے امور انجام دیئے جائیں اگر ان میں سے کوئی ایک اس کے لئے ممکن نہ ہو تو جتنا ممکن ہوسکے فقیر کو کھانا کھلائے اور اگر کھانا نہیں کھلا سکتا ہو تو اس کے لئے استغفار کرنا چاہئے۔(١)

جہاں قضا واجب ہے لیکن کفارہ نہیں

درج ذیل مواردمیں روزہ کی قضا واجب ہے لیکن کفارہ نہیں ہے:

عمداً قے کرے۔٭٭ ٢۔ماہ رمضان میں غسل جنابت کو بجالانا بھول جائے اور جنابت کی حالت میں ایک یا چند روز روزہ رکھے۔

٣۔ ماہ رمضان میں تحقیق کئے بغیر کہ صبح ہوئی ہے یا نہیں کوئی ایسا کام انجام دے جو روزہ باطل ہونے کا سبب ہو، مثلاً پانی پی لے اور بعد میں معلوم ہوجائے کہ صبح ہوچکی تھی۔

٤۔ کوئی یہ کہے کہ ابھی صبح نہیں ہوئی ہے اور روزہ دار اس پر یقین کرکے ایسا کوئی کام انجام دے جو روزہ باطل ہونے کا سبب ہو اور بعد میں معلوم ہوجائے کہ صبح ہوچکی تھی۔

____________________

(١)توضیح المسائل، م ١٦٦٠۔ ١٦٦١

* یعنی ١٠سیر ( ایک سیر = ٧٥ گرام) گندم، چاول یا اس کے مانند کوئی دوسری چیز فقیر کو دیدے (توضح المسائل م ٣ ٠ ٧ ١ )

٭٭(اراکی) احتیاط واجب کی بناپر کفارہ بھی دیدے (مسئلہ ١٦٩١) (خوئی وگلپائیگانی ) کفارہ بھی واجب ہے مسئلہ١٦٦٧.

۲۱۲

اگر عمداً رمضان المبارک کے روزہ نہ رکھے یا عمداً روزہ کو باطل کرے، تو قضا وکفار دونوں واجب ہیں*

* قے کرنا اور مجنب کا غسل کے لئے بیدار نہ ہونا دوسرا حکم رکھتا ہے( توضیح المسائل مسئلہ ١٦٥٨) رجوع کریں)

سبق:٣٣ کا خلاصہ

١۔ اگر روزہ دار ماہ رمضان یا رمضان کے روزوں کی قضا کے دوران صبح کی اذان تک غسل کئے بغیر جنابت کی حالت میں باقی رہے یا اس کا فریضہ تیمم ہونے کی صورت میں تیمم نہ کرے تو اس کا روزہ باطل ہے۔

٢۔ اگر ماہ رمضان کے روزوں کے دوران غسل یا تیمم کو فراموش کرے اور ایک یا چند روز کے بعد یاد آئے، تو ان دنوں کے روزے قضا کرے۔

٣۔اگر روزہ دار کو دن کے دوران احتلام ہوجائے، تو فوراًغسل کرنا واجب نہیں ہے، نیز اس کا روزہ بھی صحیح ہے۔

٤۔اگر ماہ رمضان کی ر ات میںمجنب یا محتلم کو معلوم ہو کہ اگر سو گیا توغسل کرنے کیلئے اذان سے پہلے بیدار نہیں ہوسکتا تو اسے نہیں سونا چاہئے اور اگر سوگیا اور بیدار نہ ہوا تو اس کا روزہ باطل ہے۔

٥۔معطر نباتات کو سونگھنا اور ترلباس زیب تن کرنا مکروہ ہے۔

٦۔ وقت گزرنے کے بعد رکھے جانے والے روزہ کو ''روزہ قضا'' اور عمداً روزہ نہ رکھنے کے تاوان (ہرجانہ)کو''کفارہ'' کہتے ہیں۔

٧۔ جس پر کفارہ واجب ہو، اسے ایک غلام آزاد کرنا چاہئے، یا دو مہینے روزہ رکھے یا ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلائے۔

٨۔اگر روزہ دار عمداً قے کرے یا ماہ رمضان میں غسل جنابت کرنا بھول جائے اور ایک دودن روزہ رکھنے کے بعد یاد آئے تو ان دنوں کی قضا بجالائے لیکن کفارہ نہیں ہے۔

٩۔اگر تحقیق کے بغیر کھانا کھائے اس کے بعد معلوم ہوجائے کہ اذان صبح کے بعد کھایاہے، تو اس کا روزہ باطل ہے اس کی قضا واجب ہے لیکن کفارہ نہیں ہے۔

١٠۔ اگر عمداً رمضان کا روزہ نہ رکھے، تو قضا کے علاوہ کفارہ بھی واجب ہے۔

۲۱۳

سوالات:

١۔ روزہ کی قضا اور اس کے کفارہ میں کیا فرق ہے۔؟

٢۔ اگر مستحبی روزہ میں صبح کی اذان تک غسل نہ کرے، تو روزہ کا کیا حکم ہے؟

٣۔ اگر ایسے وقت میں بیدار ہوجائے کہ غسل جنابت کے لئے وقت نہ ہو تو اسکی تکلیف کیا ہے۔؟

٤۔ روزہ کی حالت میں عطر لگانے کا کیا حکم ہے؟

٥۔ ایک آدمی کی گھڑی پیچھے تھی، اس کے مطابق سحری کھانے کے بعد متوجہ ہوا کہ اذان صبح کے بعد کھانا کھایا ہے، تو قضا وکفارہ کے بارے میں اس کا فرض کیا ہے؟

۲۱۴

سبق نمبر ٣٤

روزہ کی قضا اور کفارہ کے احکام

١۔ روزہ کی قضاکو فورا انجام دینا ضروری نہیں ہے، لیکن احتیاط واجب *کی بناپر اگلے سال کے ماہ رمضان تک بجالائے۔(١)

٢۔ اگر کئی ماہ رمضان کے روزے قضا ہوں تو انسان کسی بھی ماہ رمضان کے قضا روزے پہلے رکھ سکتا ہے ۔

البتہ اگر آخری ماہ رمضان کے قضا روزوں کا وقت تنگ ہو مثلا ًآخری ماہ رمضان کے ١٠ روزے قضا ہوں اور اگلے ماہ رمضان تک دس ہی دن باقی رہ چکے ہوں٭٭تو پہلے اسی آخری رمضان کے قضا روزے رکھے۔(٢)

٣۔ انسان کو کفارہ بجالانے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہئے، لیکن یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ اسے فورا ً

____________________

(١) العروة الوثقی، ج ٢، ص ٢٣٣ ، م١٨، تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٢٩٨،م ٤.

(٢)توضیح المسائل، م١٦٩٨.

* ( خوئی ۔گلپایگانی)احتیاط کے طور پر مستحب ہے العروة الوثقیٰ،ج ٢، ص ٢٣٣ م ١٨

٭٭(خوئی ۔گلپائیگانی)بہتر ہے۔ احتیاط مستحب ہے (م ١٧٠٧) (اراکی) احتیاط واجب ہے (م ١٧٣١)

۲۱۵

انجام دے۔(١)

٤۔ اگر کسی پر کفارہ واجب ہوا ہو، اسے چند برسوں تک بجانہ لائے تو اس پر کوئی چیز اضافہ نہیں ہوتی۔(٢)

٥۔ اگر کسی عذر کے سبب جیسے سفر میں روزہ نہ رکھے ہوں۔اور رمضان المبارک کے بعد عذر برطرف ہوا ہونیز اگلے رمضان تک عمدا قضا نہ کرے، تو قضا کے علاوہ، ہر دن کے عوض، فقیر کو ایک مد طعام بھی دے۔(٣)

٦۔ اگر کوئی شخص اپنے روزہ کو کسی حرام کام کے ذریعہ، جیسے استمنائسے باطل کرے، تو احتیاط واجبزکی بناپر اسے مجموعی طورپر کفارہ دینا ہے، یعنی اسے ایک بندہ آزاد کرنا، دو مہینے روزہ رکھنا اور ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلاناہے۔ اگر تینوں چیزیں اس کے لئے ممکن نہ ہو ںتو ان تینوں میں سے جس کسی کو بھی بجالاسکے کافی ہے۔(٤)

درج ذیل موارد میں نہ قضا واجب ہے اور نہ کفارہ:

١۔ بالغ ہونے سے پہلے نہ رکھے ہوئے روزے۔(٥)

____________________

(١)توضیح المسائل، م ١٦٨٤

(٢)توضیح المسائل، م١٦٨٥

(٣) توضیح المسائل، م١٧٠٥.

(٤) توضیح المسائل، م ١٦٦٥

(٥) توضیح المسائل، م ١٦٩٤

*(اراکی۔ گلپائیگانی) کفارۂ جمع واجب ہے، (مسئلہ ١٦٩٨۔ ١٦٧٤)

۲۱۶

٢۔ایک نومسلمان کے ایام کفر کے روزے، یعنی اگر ایک کا فرمسلمان ہوجائے، تو اس کے گزشتہ روزوں کی قضا واجب نہیں ہے۔(١)

٣۔ اگر کوئی شخص بوڑھاپے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتا ہو اور ماہ رمضان کے بعد بھی اس کی قضا نہ بجالاسکتا ہو*

لیکن اگر روزہ رکھنا اس کے لئے مشکل ہو تو ہر دن کے لئے ایک مد طعام فقیر کو دیدے۔(٢)

ماں باپ کے قضا روزے:

باپ کے مرنے کے بعد اس کے بڑے بیٹے پر واجب ہے کہ اس کے روزے اور نماز کی قضا کرے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ ماں کے قضا روزے اور نماز بھی بجالائے۔ ٭٭(٣)

مسافر کے روزے:

جو مسافرسفر میں چار رکعتی نماز کو دورکعتی پڑھتا ہے، اسے اس سفر میں روزے نہیں رکھنے چاہئے، لیکن ان روزوں کی قضا بجالانا چاہئے جو مسافر، سفرمیں نماز پوری پڑھتا ہے، جیسے وہ مسافرجس کا شغل(کام) سفر ہو، اسے سفر میں روزہ رکھنا چاہئے۔(٤)

____________________

(١) توضیح المسائل م ١٦٩٥

(٢)توضیح المسائل١٧٢٥،١٧٢٦.

(٣)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٢٢٧ م٦ ١۔ توضیح المسائل، م ١٧١٢و ٩٠ ١٣

(٤)توضیح المسائل، م ١٧١٤۔

*(گلپائیگانی) اس صورت میں بھی احتیاط لازم کے طور پر ایک مد طعام فقیر کو دیدے (م١٧٣٤)

٭٭(اراکی)ماں کے قضا روزے اور نمازیں بھی اس پر واجب ہیں. (مسئلہ ١٧٤٦) (گلپائیگانی )بنا بر احتیاط واجب،ماں کے قضا روزے اور نماز بھی بجالائے (م١٧٢١)

۲۱۷

مسافر کے روزہ کا حکم

سفر پرگیاہے:

١۔ ظہر سے پہلے مسافرت پر نکلاہے۔جیسے حد تر خص زپر پہنچ جائے اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے اگر اس سے پہلے روزہ کو باطل کرے احتیاط واجب کے طور پر کفارہ دینا چاہئے۔ **

٢۔ ظہر کے بعد مسافرت پر نکلاہے، اس کا روزہ صحیح ہے اور اسے باطل نہیں کرنا چاہئے۔

سفرسے واپس آیاہے :

١۔ قبل از ظہر اپنے وطن یا اس جگہ پہنچے جہاں دس دن رہنا چاہتا ہے:

١۔روزہ کو باطل کرنے والا کو ئی کام انجام نہیں دیا ہے اس دن کے روزہ کو آخرتک پہونچائے اور صحیح ہے۔

٢۔روزہ کو توڑ دیا ہے۔اس دن کا روزہ اس پر واجب نہیں ہے لیکن اس کی قضا کرے۔

٢۔ بعد ازظہر پہنچے ۔

ا س کا روزہ باطل ہے اور اس دن کی قضا بجالائے۔(١)

نوٹ: ماہ رمضان میں سفرکرنا جائز ہے لیکن اگر روزہ سے فرار کے لئے ہو تو مکردہ ہے۔(٢)

زکات فطرہ

رمضان المبارک کے اختتام پر، یعنی عید فطر کے دن، اپنے مال کا ایک حصہ زکات فطرہ کے عنوان سے فقیرکو دیدے۔

زکات فطرہ کی مقدار:

اپنے اور ان افراد کے لئے جو اس کی کفالت میں ہیں، جیسے بیوی اوربچے، ہر فرد کے لئے ایک صاع زکات فطرہ ہے، ایک صاع: تقریباً تین کلو کے برابر ہوتا ہے۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل م١٧١٥۔١٧٢١۔١٧٢٢۔ ١٧٢٣. (٢)توضیح المسائل، م ١٧١٥. (٣)توضیح المسائل م١٩٩١.*وضاحت : حدترحض کی بحث سبق ٢٥ میں بیان ہو ئی ہے

٭٭(خوئی : کفارہ واجب ہے ) (م، ٣٠ ١٧)

۲۱۸

زکات فطرہ کی جنس:

زکات فطرہ کی جنس، گندم، جو، خرما، کشمش، چاول، مکئی اور اس کے مانند ہے اور اگر ان میں سے کسی ایک کی قیمت ادا کی جائے تو بھی کافی ہے۔(١)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٩٩١

۲۱۹

سبق ٣٤ کا خلاصہ

١۔ رمضان المبارک کے قضا روزے احتیاط واجب کی بناپر اگلے سال کے ماہ رمضان تک بجالانے چاہئے۔

٢۔ اگر کئی ماہ رمضان کے روزے قضاہوئے ہوں تو جسے چاہئے اول بجالاسکتا ہے لیکن اگر آخری رمضان کے روزوں کا وقت تنگ ہوچکا ہوتو پہلے انہیںکو بجالائے۔

٣۔ اگر کفارہ ادا کرنے میں چندسال تاخیر ہوجائے تو اس میں کوئی چیز اضافہ نہیں ہوتی۔

٤۔ اگر ماہ رمضان کے قضا روزوںکو اگلے رمضان تک عمداً نہ بجا لائے توقضا کے علاوہ، ہر دن کے لئے ایک مد طعام بھی فقیر کو دیدے۔

٥۔اگر کوئی اپنے روزہ کو فعل حرام سے باطل کرے تو اس پر ایک ساتھ سارے کفارے واجب ہوجاتے ہیں۔

٦۔ بالغ ہونے سے پہلے کے روزوںاور ایام کفر (تازہ مسلمان) کے روزوں کی قضا نہیں ہے۔

٧۔ بڑے بیٹے کو اپنے باپ کے قضا روزے اس کی وفات کے بعد بجالانے چاہئے ۔

٨۔ جس سفر میں نماز قصر ہے، روزہ بھی باطل ہے۔

٩۔ اگر روزہ دار ظہر کے بعد سفر پر جائے تو اس کا روزہ صحیح ہے۔

١٠۔ اگر مسافر ظہر سے پہلے وطن یا ایسی جگہ پر پہنچے جہاں دس دن ٹھہرنا ہو تو اگر اس وقت تک کوئی ایسا کا م انجام نہ دیا ہوجس سے روزہ باطل ہوتا ہے تو اس دن کے روزہ کو آخر تک پہنچائے اور وہ صحیح ہے۔

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

۵_تقوى ،انسانوں ميں بھائي چارے كى روح پيدا كرنے اور دلوں سے كينہ و دشمنى ختم كرنے كا سبب بنتا ہے_

ان المتقين ...ونزعنا مافى صدورهم من غلّ اخونً

۶_متقين بہشت ميں تختوں پر ايك دوسرے كے روبرو بيٹھے ارام كر رہے ہونگے_ان المتقين فى جنت ...على سرر متقبلين

۷_متقين ،بہشت ميں صفا وصميميت كى محفل جمائے ہونگے_

ان المتقين فى جنت ...ونزعنا مافى صدورهم من غلّ اخونًاعلى سرر متقبلين

۸_متقين كے دلوں ميں كينہ اور دشمنى داخل ہونے كاامكان_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ

يہ جو خدا وند متعال نے فرمايا ہے : ''ہم نے متقين كے دل سے كينہ و دشمنى ختم كر دى ہے ''يہ اس نكتے كى جانب اشارہ ہے كہ متقين كے دل ميں بھى كينہ داخل ہو سكتا ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۱

بدن :بدن كا بہشت ميں ہونا۴

بھائي چارہ :بھائي چارے كے عوامل ۵

بہشت :بہشت كے تخت ۶;بہشت ميں كينہ كا ختم ہو جانا ۱

بہشتى لوگ:اُن كى اسائش ۶;اُن كى محفل ۷;بہشتى اور كينہ ۱

تقوى :تقوى كے اثرات ۵

دشمنى :دشمنى ختم ہونے كا سبب ۵;دشمنى كا مقام ۳

قلب :قلب كا كردار ۳

كينہ :كينے كا مقام ۳;كينہ ختم ہونے كا سبب ۵

متقين :بہشت ميں متقين كى دوستى ۲;بہشت ميں متقين كے تعلقات ۲;متقين اور دشمنى ۱،۸;متقين اور كينہ ۱،۸;متقين بہشت ميں ۱،۶،۷

معاد :جسمانى معاد ۴

۲۴۱

آیت ۴۸

( لاَ يَمَسُّهُمْ فِيهَا نَصَبٌ وَمَا هُم مِّنْهَا بِمُخْرَجِينَ )

نہ انھيں كوئي تكليف چھو سكے گى اور نہ وہاں سے نكالے جائيں گے _

۱_بہشت ميں متقين كو كسى قسم كى تكليف اور پريشانى نہيں ہو گي_لايمسّهم فيها نصب

''نصب '' لغت ميں سختى اور تكليف كو كہتے ہيں _

۲_متقين كو بہشت سے نكالا نہيں جائے گا اور وہ اُس ميں ہميشہ رہيں گے_وماهم منهابمخرجين

۳_متقين كى بہشت ،معنوى اور مادى نعمتوں كى حامل ہو گي_

ان المتقين فى جنت وعيون _ادخلوها بسلم ء امنين ...على سرر متقبلين_لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

۴_رنج اور سختى سے دورى اختيار كرنا، دائمى و ابد ى اور امن وسلامتى كى زندگى گذارنا،انسان كے بہت ہى پسنديدہ اُمور ہيں _لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

بہشت ميں متقين كى حالت بيان كرنے كا مقصد انسانوں كو اہل تقوى كى صف ميں داخل ہونے كى تشويق كرنا ہے لہذا طبيعى ہے كہ يہ حالت ايسى ہونى چاہيے كہ جو انسانوں كى پسنديدہ اور مطلوبہ ہو_

۵_متقين كو بہشت ميں مادى رفاہ و اسائش اور مكمل فكرى اسودگى حاصل ہو گي_

ان المتقين فى جنت وعيون _ادخلوها بسلم ء امنين ...على سرر متقبلين_لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

۶_بہشت ميں انسان كى خواہشات كے پورا ہونے كى ياد دلانا ،انسانوں كى ہدايت اور اُنہيں دين كى طرف راغب كرنے كا ايك طريقہ ہے_ان المتقين فى جنت وعيون _ادخلوها بسلم ء امنين_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ

۲۴۲

اخونًاعلى سرر متقبلين_لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

انسان :انسان كے پسنديدہ اُمور۴

بہشت :بہشت كى مادى نعمتيں ۳;بہشت كى معنوى نعمتيں ۳;بہشت ميں ابدى زندگى ۲

بہشتى لوگ:اُن كى اسائش ۱،۵;اُن كى رفاہ ۵

پسنديدہ اُمور :ابديت كو پسند كرنا ۴;امن كو پسند كرنا ۴;سلامتى كو پسند كرنا ۴

ياددہانى :بہشت ميں خواہشات پورا ہونے كى ياد دہانى ۶

دين :دين كى طرف دعوت كا طريقہ ۶

متقين :متقين بہشت ميں ۱،۲،۵;متقين كيبہشت كى خصوصيات ۴

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۶

آیت ۴۹

( نَبِّئْ عِبَادِي أَنِّي أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِيمُ )

ميرے بندوں كو خبر كردو كہ ميں بہت بخشنے والا اور مہربان ہو_

۱_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندوں كو خداوندمتعال كى مغفرت،رحمت اور مہربانى كے بارے ميں خبر ديں _نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم

۲_خطا كار اور گناہگار بندوں كو خداوند متعال كى رحمت اور مغفرت سے اگاہ كرنا ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم

''غفران''اور ''مغفرت '' كا استعمال اصولاًوہاں ہوتا ہے كہ جہاں خطا اور لغزش ہواس لئے ممكن ہے كہ ''عبادى '' سے و ہ بندے

۲۴۳

مراد ہوں جو گناہ اور خطا كے مرتكب ہو ئے ہيں _

۳_خداوند متعال غفور (بخشنے والا) اور رحيم (مہربان ) ہے_ا نا الغفور الرحيم

۴_خداوند متعال كى مغفرت ،اُس كى رحمت و مہربانى كے ہمراہ ہے _ا نا الغفور الرحيم

مندرجہ بالا مطلب اس نكتے كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''الرحيم ''،''الغفور '' كے لئے صفت ہو_

۵_بندوں كو خداوند متعال كى مغفرت اور رحمت سے اگاہ كرنا اور اس كے بارے ميں اگاہى ركھنا ، انتہائي اہم ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم

لغت كى كتابوں ميں جو كچھ بيان ہوا ہے اس كے مطابق ''نبائ'' فعل ''نبى '' سے اسم مصدر ہے جس كا معنى '' خبر ''ہے _اور يہ لفظ ايسى خبروں كے لئے استعمال ہوتا ہے جو اہميت اور عظيم فائدے كى حامل ہوتى ہيں _

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱،۲

اسما و صفات:رحيم ۳;غفور ۳

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت ۴;الله تعالى كى مغفرت كا اعلان ۱;الله تعالى كى رحمت كے اعلان كى اہميت۱،۵;الله تعالى كى رحمت كا اعلان ۱;الله تعالى كى مہربانى كا اعلان ۱;الله تعالى كى مغفرتوں كے اعلان كى اہميت ۱،۵;الله تعالى كى مغفرتوں كى خصوصيات ۴

اُميدواري:رحمت خدا سے اُميد وارى كى اہميت۲;مغفرت خدا سے اُميد وارى كى اہميت ۲

گناہگار لوگ:گناہگاروں كى اُميدوارى كى اہميت ۲،۵

۲۴۴

آیت ۵۰

( وَ أَنَّ عَذَابِي هُوَ الْعَذَابُ الأَلِيمَ )

اور ميرا عذاب بھى بڑا دردناك عذاب ہے _

۱_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندوں كو خداوند متعال كے درد ناك عذاب كے بارے ميں خبر ديں _

وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

۲_قران كے ہدايت اور تربيت كے طريقوں ميں سے ايك انسان ميں خوف و رجا ء اور اُميد و بيم كى كيفيت پيدا كرنا ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

۳_تربيت اور ہدايت كے سلسلے ميں اُميدواربنانا ، ڈرانے اور خوف دلانے پر مقدم ہونا چاہيے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

مندرجہ بالاايت ميں ''عذاب اليم ''پر خداوند متعال كى دو صفات ''غفور '' اور ''رحيم '' كو مقدم كرنا ہو سكتا ہے مذكورہ نكتے كى جانب اشارہ ہو_

۴_خدا وند متعال كى مہربانى اور رحمت كا اُس كے غضب اور عذاب پر مقدم ہونا _

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

يہ جو خدا وند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو نصيحت كرتے ہوئے پہلے اپنى مغفرت اور رحمت كا اور اس كے بعد اپنے عذاب كا ذكر كيا ہے_ہوسكتا ہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ خدا وند متعال كى رحمت اور مغفرت ہميشہ اُس كے غضب اور عذاب پر مقدم ہوتى ہے_

۵_خداوند متعال كى مہربانى اور غضب ،ہر قسم كى مہربانى اور غضب سے بالا تر ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

جملہ ہائے اسميہ''انّى انا___'' اور''ان عذابي__'' كے ساتھ حرف تاكيد اور ضمير فصل اور خبر ميں لام لانے سے بہت زيادہ تاكيد حاصل

۲۴۵

ہوتى ہے اور اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ خداوند متعال كى مغفرت و رحمت (مہرباني)اور عذاب اس طرح وقوع پذير ہوتے ہيں كہ كسى قسم كى ركاوٹ ان كو نہيں روك سكتى اور جس قسم كا بھى لطف و مہربانى اور عذاب و غضب تصور كياجائے اُس كا خدا كے لطف و قہر كے ساتھ موازنہ نہيں كيا جاسكتا_

۶_دردناك الہى عذاب سے اگاہ كرنا اور اس كے بارے ميں باخبر رہنا ، بہت ہى اہم اور فائدہ مند بات ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

''نبائ''اہم اور بہت ہى فائدہ مند چيز كو كہا جاتا ہے_ (مفردات راغب)

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انذار ۱

الله تعالى :الله تعالى كا غضب ۴;الله تعالى كى رحمت كى عظمت ۵;الله تعالى كى رحمت كا مقدم ہونا ۴;الله تعالى كے عذاب۴;الله تعالى كے عذابوں سے اگاہى ۶;الله تعالى كے عذابوں كے اعلان كى اہميت ۱;الله تعالى كے عذابوں كا غلبہ ۵

اُميد وارى :اُميدوارى كى اہميت ۳;اُميد وارى كے پيش خيمہ كى اہميت۲

تربيت :تربيت كا طريقہ ۲،۳

خوف :خوف كے پيش خيمہ كى اہميت ۲

عذاب :دردناك عذاب ۱;عذاب كے مراتب ۱،۶

عمل :پسنديدہ عمل ۶

قران :تعليمات قران كا طريقہ ۲

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۲،۳

۲۴۶

آیت ۵۱

( وَنَبِّئْهُمْ عَن ضَيْفِ إِ بْراَهِيمَ )

اور انھيں ابراہيم كے مہمانوں كے بارے ميں اطلاع ديدو_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كافريضہ ہے كہ اپ،صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندوں كو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں (فرشتوں ) كا قصہ سنائيں _

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں (فرشتوں ) كا قصہ اور اُس سے مطلع ہونا ايك بہت ہى اہم اور فائدہ مند بات ہے _

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم

''نبائ'' بہت ہى اہم اور فائدہ مند خبركو كہا جاتا ہے_(مفردات راغب)

۳_ قران كے ہدايت اور تربيت كرنے كے طريقوں ميں سے ايك، لوگوں كو بہت اہم اور فائدہ مند تاريخى حقائق سے اگاہ كرنا بھى ہے_ونبّئهم عن ضيف ابرهيم

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱

ابراہيمعليه‌السلام ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں كى اہميت ۱;ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۲;قصہ ابراہيمعليه‌السلام سے اگاہى ۱;قصہ ابراہيمعليه‌السلام كو بيان كرنے كى اہميت۱;قصہ ابراہيمعليه‌السلام كى اہميت۲ ; قصہ ابراہيمعليه‌السلام كے فوائد ۲;

تاريخ :تاريخ نقل كرنے كى اہميت ۳;تاريخ نقل كرنے كے فوائد ۳

تربيت :تربيت كا طريقہ ۳

قران كريم:تعليمات قران كا طريقہ ۳

ہدايت:ہدايت كا طريقہ ۳

۲۴۷

آیت ۵۲

( إِذْ دَخَلُواْ عَلَيْهِ فَقَالُواْ سَلاماً قَالَ إِنَّا مِنكُمْ وَجِلُونَ )

جب وہ لوگ ابراہيم كے پاس وارد ہوئے اور سلام كيا تو انھوں نے كہا كہ ہم آپ سے خوفزدہ ہيں _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان (فرشتے) جب اُن كے پاس ائے تو اُنہوں نے اُن پر درودسلام كہا _

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه فقالوا سلمً

۲_ايك دوسرے سے ملاقات كرتے وقت سلام كرنا ، پسنديدہ اداب و اخلا ق ميں سے ہے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه فقالوا سلمً

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور اُن كے اہل خانہ اپنے پاس مہمان(فرشتوں ) كو ديكھ كر گھبرا گئے تھے_

اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

ملائكہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ائے تھے (دخلوا عليہ) ليكن حضرتعليه‌السلام نے اضطراب اور ڈر كا اظہار جمع ( انا منكم وجلون )كى صورت ميں كيا ہے اور اس سے خود اُن كااور اُن كے اہل خانہ كا خوف وڈر ظاہر ہوتا ہے _ياد رہے كہ ''وجل '' اس خوف كو كہتے ہيں جو انسان كے پورے وجود پر چھا جائے(مفردات راغب)

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے مہمانوں (فرشتوں ) كے انے سے پيدا ہونے والے خوف اور اضطراب كو اُن پر ظاہر كر ديا تھا _اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

۵_مہمان، خواہ اجنبى ہى كيوں نہ ہو ،اُسكى پذيرائي كرنا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى عادت اور اخلاق ميں سے تھا_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

مہمانوں (فرشتوں ) كے انے سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا خوف اور اضطراب (انا منكم وجلون ) ظاہر كرتا ہے كہ وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے لئے اجنبى تھے _اگر حضرت اُن كو پہچانتے تو پريشان نہ ہوتے _اجنبى مہمان كو قبول كرنے سے ، مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۶_انبياءے الہى پر خوف اور اضطرا ب طارى ہونے كا

۲۴۸

امكان _قال انا منكم وجلون

۷_تمام انبياء حتى اولواالعزم انبياءے كرامعليه‌السلام كا علم بھى محدود امور ميں تھا_اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

۸_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس انے والے فرشتے انسانى شكل ميں تھے اور وہ مہمان كے طور پر اپعليه‌السلام كے پاس ائے تھے_ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه فقالوا سلمًا قال انا منكم وجلون

۹_فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام سے براہ راست بات چيت كرنا_فقالوا سلمًا قال انا منكم وجلون _قالوا لاتوجل

۱۰_فرشتوں كےلئے جسمانى اور قابل رؤيت شكل ميں ظاہر ہونے كا امكان _

اذ دخلوا عليه فقالوا سلمًا قال انا منكم وجلون

۱۱_'' ...قال ا بو جعفر عليه‌السلام : بعث الله رسلًا الى ابراهيم ...فدخلوا عليه ليلاً ففزع منهم وخاف ا ن يكونوا سُرّاقًا، قال: فلمّا ا ن را ته الرسل فزعاً وجلاً''قالوا سلمًا'' ''قال انا منكم وجلون _قالوا لاتوجل ...'' ;(۱) حضرت امام باقر عليہ السلام سے منقول ہے كہ ...خداوند متعال نے فرشتوں كو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى طرف بھيجا __پس وہ رات كے وقت اُن كے پاس ائے اور وہ اُن سے ڈر گئے كہ كہيں وہ چور نہ ہوں ...(پھر ) امامعليه‌السلام نے فرمايا:پس جب فرشتوں نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خوف زدہ اور مضطرب ديكھا تو اُن كو سلام كيا اورحضرت ابراہيمعليه‌السلام سے كہا:''قال انا منكم وجلون قالوا لاتوجل ...''

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام سے ملائكہ كى گفتگو ۹; ابراہيمعليه‌السلام كا اضطراب ۳ ; ابراہيمعليه‌السلام كا خوف ۳،۱۱;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱،۳، ۴ ، ۸، ۹،۱۱ ;ابراہيمعليه‌السلام كو سلام ۱،۱۱;ابراہيمعليه‌السلام كى صفات ۵ ; ابراہيمعليه‌السلام كى مہمان نوازى ۵;ابراہيمعليه‌السلام كے اضطراب كا سر چشمہ ۴;ابراہيمعليه‌السلام كے اہل خانہ كا خوف ۳ ; ابراہيمعليه‌السلام كے اہل خانہ كا اضطراب ۳; ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ملائكہ كا انا ۸;ابراہيمعليه‌السلام كے خوف كا سر چشمہ ۴ ; ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۱،۳،۴ ،۱۱ ; ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں كى خصوصيات ۸

الله تعالى كے رسول :۱۱

انبياءعليه‌السلام :انبياء اور اضطراب ۶;انبياء اور خوف ۶

____________________

۱) تفسيرعياشى ،ج۲،ص۲۴۶،ح۲۶;نور الثقلين ،ج ۳ ،ص ۲۱ ، ح ۷۴_

۲۴۹

اولواالعزم انبياء كے علم كى حدود ۷;علم انبياء كى حدود ۷

روايت :۱۱

سلام :سلام كى اہميت ۲

صفات :پسنديدہ صفات ۲

معاشرت :معاشرت كے اداب ۲

ملائكہ :ملائكہ كا تجسم ۸;ملائكہ كا سلام ۱،۱۱;ملائكہ كى رئويت ۱۰

آیت ۵۳

( قَالُواْ لاَ تَوْجَلْ إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلامٍ عَلِيمٍ )

انھوں نے كہا كہ آپ ڈريں نہيں ہم آپ كو ايك فرزند دانا كى بشارت دينے كے لئے آئے ہيں _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں (فرشتوں ) نے اُنہيں تسلى دى اوراپعليه‌السلام سے كہا كہ وہ اُن كے انے سے پريشان اور مضطرب نہ ہوں _قالوا لاتوجل انا نبشّرك بغلم عليم

۲_فرشتوں كى طرف سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو ايك دانا اور عالم بيٹے كى بشارت _انا نبشّرك بغلم عليم

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو جس بيٹے كى خوشخبرى دى گئي تھى وہ عظمت اور بلند مقام ومنزلت كا حامل تھا_

نبشّرك بغلم عليم ''بغلام''ميں تنوين تنكير ،تفخيم اور تعظيم كے لئے ہے

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام صاحب اولاد ہونے اور اپنى نسل كى بقا كے خواہش مند تھے _نبشّرك بغلم

كلمہ ''بشارت''اُس جگہ استعمال ہوتا ہے جہاں دلى خواہش اور خوشى كا مقام ہو_

۵_عالم ا ور دانا اولاد ركھنا ،نعمات ميں سے ہے اور خوشخبرى وبشارت كے قابل ہے_نبشّرك بغلم عليم

كلمہ ''بشارت''اس جگہ استعمال ہوتا ہے كہ جہاں خير اور نعمت ہو_لہذا يہ بات قابل ذكر ہے كہ فرشتوں نے ايك دانا اور عالم بيٹے كى بشارت دى ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ صاحب فرزند

۲۵۰

ہونا ايك ايسى بات ہے كہ جس كى بشارت دينى اور تبريك كہنى چاہيے_

۶_علم و دانش كا بلند ترين مقام و مرتبہ ہے اور اس كا اہم ترين اقدار ميں شمار ہوتا ہے_انا نبشّرك بغلم عليم

''غلام'' كے ليے كوئي دوسرى صفت لانے كى بجائے ''عليم''كى صفت لانا اس مذكورہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہے_

۷_حضرت ابراہيمعليه‌السلام خداوندمتعال كى خصوصى عنايت سے بہرہ مند تھے اور اُن كى نسل كى بقاء كے بارے ميں خدا كى خاص توجہ تھي_قالوا لاتوجل انا نبشّرك بغلم عليم

۸_ حضرت اسحاقعليه‌السلام ايك عالم اور دانشور شخصيت كے مالك تھے_انا نبشّرك بغلم عليم

مندرجہ بالا مطلب اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب مفسرين كے مطابق '' بغلم عليم '' سے مراد حضرت اسحاقعليه‌السلام ہوں _

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام سے مطمئن رہنے كى درخواست ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كو بشارت ۲،۳;ابراہيمعليه‌السلام كو تسلي۱ ; ابراہيمعليه‌السلام كى خواہش ۴;ابراہيمعليه‌السلام كى نسل كى بقا ء ۷ ;ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ملائكہ كا انا ۱;ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل ۷;ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۱;فرزند ابراہيمعليه‌السلام كا مقام ومرتبہ ۳; نسل ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل ۷

اقدار:۶

اسحاقعليه‌السلام :اسحاقعليه‌السلام كا علم ۸;اسحاقعليه‌السلام كے فضائل ۸

الله تعالى :الله تعالى كى نعمتيں ۵

بشارت:عالم بيٹے كى بشارت ۲،۵

خواہشات :صاحب اولاد ہونے كى خواہش ۴;نسل كى بقاء كى خواہش ۴

علم :علم كى اہميت ۶;علم كى قدر ومنزلت ۶

لطف خدا :لطف خدا جن كے شامل حال ہے ۷

ملائكہ :ملائكہ اور ابراہيمعليه‌السلام ۱;ملائكہ كى بشارتيں ۲;ملائكہ كے تقاضے ۱

نعمت :عالم اولاد كى نعمت ۵

۲۵۱

آیت ۵۴

( قَالَ أَبَشَّرْتُمُونِي عَلَى أَن مَّسَّنِيَ الْكِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُونَ )

ابراہيم نے كہا كہ اب جب كہ بڑھاپا چھا گياہے تو مجھے كس چيز كى بشارت دے رہے ہو_

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے كى خبر سن كر بہت ہى حيرت زدہ ہو گئے _

قال ا بشّر تمونى على ا ن مسّنى الكبر فبم تبشّرون

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فرشتوں سے اُس وقت صاحب اولادہونے كى خبر سنى كہ جب وہ مكمل طور پر بوڑھے اور صاحب اولاد ہونے سے مايوس ہو چكے تھے_قال ا بشّر تمونى على ا ن مسّنى الكبر فبم تبشّرون

۳_بوڑھے اور اولاد كى پيدائش سے مايوس انسان كے لئے خداوند متعال كى قدرت اور مہربانى سے صاحب اولاد ہونے كا امكان _انا نبشّرك بغلم عليم _قال ا بشّر تمونى على ا ن مسّنى الكبر

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام فرشتوں سے اپنے صاحب اولاد ہونے كى خبر سننے كے بعد اُن سے مزيد وضاحت اور اطلاعات كا تقاضا كرنے لگے_فبم تبشّرون

مندرجہ بالا مطلب اس بنا ء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''فبم'' كى ''با''ملابست كے لئے ہو اور جملہ ''فبم تبشرون'' ميں استفہام ،اس قسم كى بشارت (صاحب اولاد ہونے )كے وقوع پذير ہونے كى كيفيت كے بارے ميں ہو_نہ صاحب اولاد ہونے كے بارے ميں شك و ترديد كے لئے سوال_

۵_بڑھاپا اور كہن سالي، انسانوں ميں توليد نسل كى ركاوٹوں ميں سے ايك ہے_على ا ن مسّنى الكبر

يہ كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے صاحب اولاد

۲۵۲

ہونے كى خوشخبرى پر حيرت زدگى كے اظہار كى وضاحت كے لئے جملہ حاليہ'' على ا ن مسّنى الكبر '' استعمال كيا ہے ہو سكتا ہے يہ مندرجہ بالا نكتے كى وجہ سے ہو_

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۴;ابراہيمعليه‌السلام كا تعجب ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا سوال ۴;ابراہيمعليه‌السلام كا صاحب اولاد ہونا ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۴ ; ابراہيمعليه‌السلام كى بشارت ۲;ابراہيمعليه‌السلام كى خواہشات۴ ;ابراہيمعليه‌السلام كى مايوسى ۲

الله تعالى :الله تعالى كى قدرت كے اثرات ۳;الله تعالى كى مہربانى كے اثرات ۳

بڑھاپا:بڑھاپے كے اثرات ۵;بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونا۲،۳;بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے پر تعجب ۱

توليد نسل -:توليد نسل كے موانع ۵

ملائكہ :بشارت دينے والے ملائكہ ۴;ملائكہ سے سوال ۴;ملائكہ كى بشارتيں ۲

آیت ۵۵

( قَالُواْ بَشَّرْنَاكَ بِالْحَقِّ فَلاَ تَكُن مِّنَ الْقَانِطِينَ )

انھوں نے كہا كہ ہم آپ كو بالكل سچى بشارت دے رہے ہيں خبردار آپ مايوسوں ميں سے نہ ہوجائيں _

۱_فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے بڑھاپے ميں صاحب فرزند ہونے كى بشارت كے وقوع پذير ہونے پر تاكيد كرنا_

قالوا بشرنك بالحق

مندرجہ بالا ايت ميں ''بالحق'' سے ياتو واقعيت كے مطابق خبر مرادہے يا اس معنى ميں ہے كہ ہمارى بشارت حقيقت پر مبنى ہے (مجمعالبيان )_ بہر حال اس سے يہ بات روشن ہوتى ہے كہ جس چيز كى بشارت دى گئي ہے وہ وقوع پذير ہونے والى ہے اور واقع ہو كر رہے گي_

۲_فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو زندگى ميں خداوند متعال كى رحمت اور مہربانى سے مايوس نہ ہونے كى نصيحت كرنا _

۲۵۳

قالوا فلاتكن من القنطين

''قنوط''كا معنى خير اور بھلائي سے نااُميد ہونا ہے_

۳_خداوند متعال كى رحمت اور مہربانى سے مايوسى قابل مذمت اور ناپسنديدہ ہے_فلاتكن من القنطين

۴_بڑھاپا اور كہن سالى ،صاحب اولاد ہونے سے انسان كے مايوس ہوجانے كے اسباب ميں سے ہے_

مسّنى الكبر فبم تبشّرون فلاتكن من القنطين

۵_بے اولادلوگوں كو خداوند متعال كے لطف و عنايت سے صاحب فرزند ہونے كى اُميد دلانا اور بشارت دينا، پسنديدہ اور قابل قدر كام ہے_انا نبشّرك بغلم فلاتكن من القنطين ...من رحمة ربّه

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام كا بڑھاپا۱;ابراہيمعليه‌السلام كاصاحب اولاد ہونا ۱; ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كو بشارت ۱;ابراہيمعليه‌السلام كو نصيحت ۲

اُميد وارى :خدا وند كے لطف سے اُميد وار ہونا ۵;رحمت خدا سے اُميد وار ى كى اہميت ۲;لطف خدا سے اُميدوارى كى اہميت ۲

بشارت :بے اولاد لوگوں كو بشارت ۵

بڑھاپا:بڑھاپے كے اثرات ۴

صاحب اولاد ہونا :صاحب اولاد ہونے سے مايوسى كے اسباب ۴

صفات :ناپسنديدہ صفات ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۵

مايوسى :رحمت خدا سے مايوسى كى سرزنش ۳;لطف خدا سے مايوسى كى سرزنش۳

ملائكہ :خوشخبرى دينے والے ملائكہ ۱،۲;ملائكہ كى بشارتيں ۱;ملائكہ كى نصيحتيں ۲

۲۵۴

آیت ۵۶

( قَالَ وَمَن يَقْنَطُ مِن رَّحْمَةِ رَبِّهِ إِلاَّ الضَّآلُّونَ )

ابراہيم نے كہا كہ رحمت خدا سے سوائے گمراہوں كے كون مايوس ہو سكتاہے _

۱_ ملائكہ كى طرف سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو مايوسى سے اجتناب كرنے كے بارے ميں نصيحت كے بعد حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فقط گمراہ لوگوں كو رحمت خدا سے مايوسبتايا _

فلاتكن من القنطين_قال ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

۲_ خداوندمتعال كى رحمت سے مايوسي، گمراہى كى علامت ہے _ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام رحمت خدا سے مايوس ہونے كى وجہ سے صاحب اولاد ہونے پر حيرت زدہ نہيں تھے بلكہ وہ كہن سالى ا و ربڑھاپے ميں صاحب فرزند ہونے كو بعيد جانتے تھے_فبم تبشّرون فلاتكن من القنطين _قال ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے ''صاحب اولاد ہونے سے مايوس نہ ہونے ''پر مبنى فرشتوں كى نصيحت كے جواب ميں فرمايا:فقط گمراہ لوگ ہى رحمت خدا سے مايوس ہوتے ہيں _اس جواب سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كاصاحب فرزند ہونے سے حير ت زدہ اور متعجب ہونا رحمت خدا سے مايوسى كى بناء پر نہيں تھا بلكہ وہ اسے فقط ايك حيرت انگيز چيز جانتے تھے_

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام بڑھاپے ميں خداوند متعال كے لطف و رحمت كے سائے ميں صاحب فرزند ہونے كى اُميد لگائے ہوئے تھے_فبم تبشّرون فلاتكن من القنطين _قال ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

۵_صاحب فرزند ہونا ،ايك الہى رحمت ہے_نبشّرك بغلم ومن يقنط من رحمة ربّه

۶_خدا وند متعال كى رحمت سے مايوسى اور نااُميدي،گناہ كبيرہ اوربہت ہى قابل مذمت فعل ہے_

ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

يہ كہ خدا وند عالم نے اپنى رحمت سے مايوسى كو گمراہوں كا عمل قرار ديا ہے اور مايوس لوگوں كو گمراہوں كى صف ميں شمار كيا ہے اس سے اس كا گناہ كبيرہ ہونامعلوم ہوتا ہے_

۲۵۵

۷_پرورد گار كى معرفت اور ہدايت، اُس كى رحمت سے اُميدوار ہونے اور ہر قسم كى مايوسى و نااُميدى كے ختم ہونے كا باعث بنتى ہے_ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے پرورد گار كى رحمت سے مايوسى كا سبب گمراہى اور خداوند متعال كى عدم معرفت كو قرار ديا ہے ،بنابريں خدا كى معرفت اور ہدايت ، اُس كى رحمت سے اُميدوار ہونے كا اور ياس و نااُميدى كے خاتمے كا موجب بن سكتى ہے _

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام كا تعجب ۳; ابراہيمعليه‌السلام كا صاحب فرزند ہونا ۳ ، ۴;ابراہيمعليه‌السلام كاعقيدہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كى اُميد وارى ۴; ابراہيمعليه‌السلام كے تعجب كا فلسفہ۳

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت ۵;الله تعالى كى رحمت كے اثرات ۴;الله تعالى كى معرفت كے اثرات ۷ ; الله تعالى كے لطف كے اثرات ۴

اُميد وارى :بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے كى اُميد وارى ۴; رحمت سے اُميد وارى كے اسباب۷

بڑھاپا:بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے پر تعجب ۳

رحمت :رحمت سے مايوس لوگ ۱

صفات :ناپسنديدہ صفات ۶

صاحب اولاد ہونا :صاحب اولاد ہونے كارحمت ہونا ۵

گمراہ لوگ :اُن كى مايوسى ۱

گمراہى :گمراہى كى علامتيں ۲

گناہان كبيرہ :۶

مايوسى :رحمت خدا سے مايوسى ۶;رحمت خدا سے مايوسى پر سرزنش ۶;مايوسى كے موانع ۷

ہدايت :ہدايت كے اثرات ۷

۲۵۶

آیت ۵۷

( قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا الْمُرْسَلُونَ )

پھر كہا كہ مگر يہ تو بتايئےہ آپ لوگوں كا مقصد كياہے _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے مہمان (فرشتوں )كو پہچاننے كے بعد اُن كے اصلى كام اور آنے كا سبب دريافت كيا_

قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

''خطب'' كا معنى ہے اہم كام_

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو صاحب فرزند ہونے كى بشارت دينا ايك فرعى كام تھاجبكہ قوم لوط كاعذاب فرشتوں كا اصلى اور اہم كام تھا_انا نبشّرك بغلم ...قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

يہ كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فرشتوں كو پہچاننے اور صاحب فرزند ہونے كى خوشخبرى حاصل كرنے كے بعد اُن كے اصلى كام اور مہم كے بارے ميں پوچھا (فما خطبكم)_بعد والى ايت كے مطابق يہ اصلى كام اور مہم، قوم لوط كا عذاب تھا_

۳_ فرشتوں كے قو م لوط كو عذاب كے بارے ميں اپنى مہم كے اظہار كرنے سے پہلے حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، اُن كے اصلى كام سے اگا ہ نہيں تھے_قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

۴_تمام انبياءے كرامعليه‌السلام حتى اُن ميں سے اولواالعزم انبياءعليه‌السلام كا علم بھى محدود ہے_

قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

۵_بعض ملائكہ، خداوند متعال كے پيام كو پہنچانے اور اُس كے فرمان كو اجراء كرنے والے ہيں _

فما خطبكم ا يّها المرسلون

۶_حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، جسمانى ، روحى اور نفسانى حالات كے لحاظ سے انسانوں كے درميان تعلقات كى حيثيت سے دوسرے لوگوں ہى كى مانند تھے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم ...قال انا منكم وجلون ...مسّنى الكبر ...قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

ابراہيمعليه‌السلام :

۲۵۷

ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا بشر ہونا ۶;ابراہيمعليه‌السلام كاسوال ۱;ابراہيمعليه‌السلام كاصاحب فرزند ہونا۲;ابراہيمعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲،۳;ابراہيمعليه‌السلام كوبشارت ۲;ابراہيمعليه‌السلام كى صفات ۶;ابراہيمعليه‌السلام كے علم كى حدود ۳;ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں كى ذمہ دارى ۱

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كے علم كى حدود ۴;اولواالعزم انبياءعليه‌السلام كے علم كى حدود ۴

خدا كے رسول :۵خدا كے كارندے :۵

قوم لوط:قوم لوط كاعذاب ۲

ملائكہ :بشارت دينے والے ملائكہ ۲;ملائكہ كا كردار ۵ ; ملائكہ كى ذمہ دارى ۲،۳;عذاب كے ملائكہ ۲

آیت ۵۸

( قَالُواْ إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَى قَوْمٍ مُّجْرِمِينَ )

انھوں نے كہا كہ ہم ايك مجرم قوم كى طرف بھيجے گئے ہيں _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى جانب سے الہى نمائندوں (فرشتوں )كے اصلى كام كے بارے ميں پوچھنے پر ،اُنہوں نے مجرم قوم (قوم لوط) كى ہلاكت كواپنا اصلى كام بتايا_قال فما خطبكم ا يّها المرسلون_قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

۲_خداوند متعال كے فرامين كوجارى كرنافرشتوں كى بنيادى ذمہ دارى اور فرائض ميں سے ہے_

قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

۳_ قوم لوط ،مجرم اور جرائم پيشہ لوگوں پر مشتمل تھي_قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين_ الّا آل لوط

بعد والى ايات كے قرينے سے''قوم مجرمين'' سے قوم لوط مراد ہے_

۴_جرم اور جرائم سے انسانى معاشروں كى نابودى اور ہلاكت كے اسباب فراہم ہوتے ہيں _

قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

۵_حضرت ابراہيمعليه‌السلام ،فرشتوں كے ذريعے پہلے سے ہى قوم لوط كے عذاب كے بارے ميں اگاہ ہو گئے تھے_

۲۵۸

قال فما خطبكم ...قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام اور قوم لوط كا عذاب ۵;ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۱; ابراہيمعليه‌السلام كا سوال ۱;ابراہيمعليه‌السلام كاعلم ۵;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱

الہى كارندے:۲

خدا كے رسول:۲

خرابى :اجتماعى خرابى كے اثرات ۴

قوم لوط:قوم لوط كا عذاب ۱;قوم لوط كا فساد پھيلانا۳;قوم لوط كا گناہ ۳

گناہ :گناہ كے معاشرتى اثرات ۴

گناہگار لوگ:۳

معاشرہ :معاشرتى افات كى شناخت ۴;معاشروں كى ہلاكت كا پيش خيمہ ۴

ملائكہ :ملائكہ كا عذاب ۱;ملائكہ كى ذمہ دارى ۲;ملائكہ كى ذمہ دارى كے بارے ميں سوال ۱

آیت ۵۹

( إِلاَّ آلَ لُوطٍ إِنَّا لَمُنَجُّوهُمْ أَجْمَعِينَ )

علاوہ لوط كے گھر والوں كے كہ ان ميں كے ہر ايك كو نجات دينے والے ہيں _

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كا خاندان ہر قسم كے جرم اور گناہ سے پاك ومنزہ تھا_انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط

۲_الہى نمائندوں نے حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان كو اُن كى قوم كے اوپر نازل ہونے والے عذاب سےنجات دالائي _

انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم

۲۵۹

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان كى پاكيزگى اور ہر قسم كے جرم و گناہ سے دورى ،عذاب الہى سے اُن سب كى نجات كا سبب تھا_انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم ا جمعين

۴_قوم لوط كا جرم اور گناہ اُن كے عذاب اور ہلاكت كا سبب بنا_

قالوانااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم ا جمعين

۵_جرم او ر گناہ سے دورى اور پاكى دنيا ميں عذاب الہى (عذاب استيصال) سے نجات كا سبب ہے_

انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم ا جمعين

۶_حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت لوطعليه‌السلام ايك دوسرے كے ہم عصر تھے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم ...انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط

۷_حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضر ت لوطعليه‌السلام دو مختلف قوموں كے درميان اورايك دوسرے سے زمينى فاصلے پررہتے تھے_قال فما خطبكم ...قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط

۸_ہر قوم كا عذاب استيصال فقط اُس قوم كے مجرموں اور گناہگاروں كو شامل ہوتا ہے نہ كہ اس قوم كے پاك و بے گناہ لوگوں كو _انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم

ابراہيمعليه‌السلام :تاريخ ابراہيمعليه‌السلام ۶،۷

الہى كا رندے :۲

انبياءعليه‌السلام :حضرت ابرہيمعليه‌السلام كے ہم عصر انبياء ۶،۷

پاكيزگي:پاكيزگى كے اثرات ۲

خدا كے رسول :۵

خرابى :خرابى سے اجتناب كے اثرات ۵

عذاب :عذاب استيصال سے نجات ۵;عذاب استيصال كے مستحق لوگ ۸;عذاب سے نجات ۲;عذاب سے نجات كے اسباب ۳،۵

قوم ابراہيمعليه‌السلام

قوم لوط :۷

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326