احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)0%

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 326

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف: حجة الاسلام و المسلمین محمد حسین فلاح زادہ
زمرہ جات:

صفحے: 326
مشاہدے: 201031
ڈاؤنلوڈ: 4187

تبصرے:

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 326 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 201031 / ڈاؤنلوڈ: 4187
سائز سائز سائز
احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف:
اردو

سوالات:

١۔ رمضان المبارک کے قضا روزوں کا وقت بیان کیجئے۔

٢۔ روزہ کے کفارہ کا وقت بیان کیجئے۔

٣۔ اگر کوئی اگلے سال کے رمضان تک قضا روزے نہ بجالاسکے تو اس کا فرض کیا ہے؟

٤۔ جو بوڑھا، روزہ نہیں رکھ سکتا ہو، اس کا فرض کیا ہے؟

٥۔اگر بڑا بیٹا مرچکا ہوتو باپ کے قضا روزے کس کے ذمہ ہیں؟

٦۔ سفر میں کون روزہ رکھ سکتا ہے؟

۲۲۱

سبق نمبر ٣٥

خمس

مسلمانوں کے اقتصادی فرائض میں سے ایک فریضہ ''خمس'' کا ادا کرنا ہے، اس طرح کہ بعض مقاماتمیں اپنے مال کا ایک پنجم حصہ ایک خاص صورت میں خرچ کرنے کے لئے اسلامی حاکم کو دینا چاہئے۔

خمس واجب ہونے کے مواقع

خمس سات چیزوں پر واجب ہے:

*جو کچھ سال بھر کے اخراجات سے زیادہ بچ جائے (کسب کار کانفع)

* معدن

* خزانہ

*جنگی غنائم

* وہ جواہرات جو سمندر کی تہہ سے نکالے جاتے ہیں۔

*حلال مال حرام کے ساتھ مخلوط ہوچکا ہو۔

۲۲۲

*وہ زمین جسے کافر ذمی زایک مسلمان سے خریدے۔(١)

خمس ادا کرنا بھی نمازو روزہ کی طرح واجبات میں سے ہے اورتمام بالغ اورعاقل اگر مذکورہ سات موارد میں سے ایک کے ،ما لک ہوں تو اس پر عمل کرنا چاہئے

جس طرح شرعی فریضہ کے آغاز پرہرکوئی نمازو روزہ کی فکر میں ہوتا ہے اسے خمس وزکات ادا کرنے اور دیگرواجبات کی فکر میں بھی ہونا چاہئے لہٰذا ضرورت کی حد تک ان کے مسائل سے آشنائی ضروری ہے، چنانچہ ہم یہاں پر خمس کے سات موارد میں سے صرف ایک کے بارے میں وضاحت کریں گے جس سے معاشرے کے لوگ زیادہ دوچار ہیں ، اور وہ سال بھر کے خرچ سے بچے ہوئے مال پر خمس ہے:

اس مسئلہ کو واضح کرنے کے لئے ہمیں درج ذیل دوسوالوں کے جواب پر غور کرنا چاہئے:

١۔ سال کے خرچ سے کیا مراد ہے؟

٢۔ کیا خمس کا سال قمری، یاشمسی مہینوںسے حساب ہوتا ہے اور اس کا آغاز کس وقت ہے؟

سال کا خرچہ:

اسلام لوگوں کے کسب وکار کے بارے میں احترام کا قائل ہے اور اپنی ضروریات کو پورے کرنے کو خمس پر مقدم قراردیاہے۔لہٰذا ہر کوئی اپنی آمدنی سے سال بھر کا اپنا خرچہ پورا کرسکتا ہے۔

اور سال کے آخر پرکوئی چیز باقی نہ بچی ، توخمس کی ادائیگی اس پر واجب نہیں ہے ۔ لیکن اگر متعارف اور ضرورت کے مطابق افراط وتفریط سے اجتناب کرتے ہوئے زندگی گزارنے کے بعد سال کے

____________________

(١)توضیح المسائل ، م١٧٥١

*ذمہ= عہد وپیمان، وہ غیر مسلمان جو اسلامی ممالک میں زندگی کرتے ہیں اوران کے ساتھ عہدوپیمان باندھتے ہیں کہ مسلمانوں کے سماجی قوانین کی رعایت کریں اورایک معین ٹیکس بھی ادا کریں گے جس کے عوض میں ان کی جان ومال امان میں رہے، انہیں کافر ذمی کہا جاتا ہے۔

۲۲۳

آ خر میں کوئی چیز باقی بچ جائے تو اس کے ایک پنجم حصہ خمس کے عنوان سے ادا کردے اور باقی ٤٥ حصہ اپنے لئے بچت کرے۔

لہٰذا، مخارج کا مقصد وہ تمام چیزیں ہیںجو اپنے اور اپنے اہل وعیال کے لئے ضروری ہوتی ہیں۔ مخارج کے چند نمونوں کی طرف ذیل میں اشارہ کرتے ہیں:

* خوارک وپوشاک

* گھر کا سامان، جیسے برتن، فرش وغیرہ۔

* گاڑی جو صرف کسب وکار کے لئے نہ ہو۔

* مہانوں کا خرچہ۔

*شادی بیاہ کا خرچ۔

*ضروری اور لازم کتابیں۔

*زیارت کا خرچ

* انعامات و تحفے جو کسی کو دئیے جاتے ہیں۔

*اداکیا جانے والا صدقہ، نذر یا کفارہ ۔(١)

____________________

(١) العروة الوثقیٰ، ج ٢، ص ٣٩٤

۲۲۴

خمس کا سال:

انسان کو بالغ ہونے کے پہلے دن سے نماز پڑھنی چاہئے، پہلے ماہ رمضان سے روزے رکھنے چاہئے اور پہلی آمدنی اس کے ہاتھ میں آنے کے ایک سال گزرنے کے بعد گزشتہ مال کے خرچہ کے علاوہ باقی بچے مال کا خمس دیدے۔ اس طرح خمس کا حساب کرنے میں، سال کا آغاز، پہلی آمدنی اور اس کا اختتام اس تاریخ سے ایک سال گزرنے کے بعد ہے۔

اس طرح سال کی ابتدائ:

* کسان کے لئے ۔۔۔۔ پہلی فصل کاٹنے کا دن ہے۔

* ملازم کے لئے ۔۔۔۔ پہلی تنخواہ حا صل کرنے کی تاریخ ہے۔

* مزدورکے لئے ۔۔۔۔ پہلی مزدوری حاصل کرنے کی تاریخ ہے۔

* دوکاندار کے لئے ۔۔۔۔۔ پہلا معاملہ انجام دینے کی تاریخ ہے۔(١)

وہ مال جس پر خمس نہیں ہے

* جومال مندرجہ ذیل طریقوں سے حاصل ہوجائے، اس پر خمس نہیں ہے:

١۔وراثت میں ملا ہوامال۔

٢۔بخشی گئی چی*(ہبہ)۔

٣۔ حاصل کئے گئے انعامات۔

٤۔ جو کچھ انسان کو عیدی کے طور پر ملتاہے*

٥۔ وہ مال جو کسی کو خمس، زکات یا صدقہ کے طور پر دیا جاتاہے۔(٢)

خمس نہ دینے کے نتائج:

١۔جب تک مال کا خمس ادا نہ کیا جائے، اس میں ہاتھ نہیں لگا سکتے ہیں، یعنی اس کے کھانے کو نہیں کھایا جاسکتا، جس کا خمس ادا نہ کیا گیا ہو اور اس پیسے سے کوئی چیز نہیں خریدی جاسکتی ہے جس کا خمس ادا نہ کیا گیا ہو۔(٣)

____________________

(١)العروة الوثقیٰ، ج ٢، ص ٤ ٣٩،م٦(٢) العروة الوثقیٰ، ج ٢،ص ٣٨٩۔ السابع ص ٩٠، م ٥١(٣)توضیح المسائل ص، م ١٧٩٠

*(تمام مراجع ) نمر ٢ اور ٤ اگر مال کے خرچہ سے بچ جائے تو اس کا خمس دینا چاہئے (م ١٧٦٢)

۲۲۵

٢۔ اگر خمس نہ نکالے گئے پیسوں سے (حاکم شرع کی اجازت کے بغیر) کاروبار کیا جائے تو اس کار وبارکا ١٥معاملہ باطل ہے۔(١) *

٣۔ اگر خمس نہ نکالے گئے پیسے حمام کے مالک کو دے کر غسل کرے تو وہ غسل باطل ہے۔(٢) ٭٭

٤۔ اگر خمس نہ نکالے گئے پیسوں سے مکان خریدا جائے، تو اس مکان میں نماز پڑھنا باطل ہے۔(٣)

خمس کے احکام:

١۔ اگر قناعت کرکے کوئی چیز سالانہ خرچہ سے بچ جائے اس کا خمس دینا چاہئے۔١(٤)

٢۔ اگر گھر کے لئے سامان خریدا ہو اور اس کی ضرورت نہ رہے تو احتیاط واجب ٭٭٭کی بناپر اس کا خمس دینا چاہئے، مثال کے طور پر ایک بڑا فرج خریدے اور پہلے فرج کی ضرورت باقی نہ رہے۔(٥)

٣۔اشیائے خوردو نوش جیسے چاول، تیل، چائے وغیرہ جو سال کی آمدنی سے اس سال کے خرچہ

____________________

(١)توضیح المسائل، م ٦٠ ١٧

(٢)توضیح المسائل، م ٣٩٣

(٣) توضیح المسائل ،٨٧٣

(٤)توضیح المسائل ، م ١٧٥٦

(٥)توضیح المسائل، م ١٧٨١

*( اراکی۔ خوئی) معاملہ صحیح ہے لیکن اس کا خمس ادا کرنا چاہئے (م١٧٩٤، ١٧٩٥

٭٭(خوئی) اگرچہ اس نے حرام کام انجام دیا ہے لیکن اس کا غسل باطل نہیں ہے (گلپائیگانی) اگر جانتا ہو کہ ان اوصاف کے ساتھ حمام کا مالک اس کے غسل پر رضامندہے یا حمام کے مالک کی رضا پر توجہ نہ دیتے ہوئے غسل کرے تو غسل صحیح ہے (م، ٣٨٩)

٭٭٭(خوئی ) احتیاط مستحب ہے.

۲۲۶

کے لئے خریدی جاتی ہے، اگرسال کے آخر میں بچ جائے تو اس کا خمس دینا چاہئے۔(١)

٤۔ اگر ایک نابالغ بچے کا کوئی سرمایہ ہو اور اس سے کچھ نفع کمائے تو احتیاط واجب *کے طور پر

اس بچے کو بالغ ہونے کے بعد اس کا خمس دینا چاہئے۔(٢) ٭٭

مصرف خمس:

خمس کے مال کو دوحصوں میں تقسیم کرنا چاہئے، اس کا نصف سہم امام زمان علیہ السلام ہے اور اسے مجتہد جامع الشرائط جس کی انسان تقلید کرتا ہے یا اس کے وکیل کو دیا جاتا ہے دوسرے نصف کو بھی مجتہد جامع الشرائط یا اس کی اجازت سے ضروری شرائط کے حامل سادات کو دیا جائے۔(٣) ٭٭٭

خمس کے محتاج سید کے شرائط:

* غریب ہو یا ابن السبیل ہو، اگرچہ اپنے شہر میں غریب ومحتاج نہ ہو۔

*شیعہ اثنا عشری ہو۔

*کھلم کھلا گناہ کا مرتکب نہ ہو ( احتیاط واجب کی بناپر) اور اسے خمس دینا گناہ انجام دینے میں مددکا سبب نہ ہو۔

*احتیاط واجب کی بناء پران افراد میں سے نہ ہو جن کے اخراجات اس (خمس لینے والے) کے ذمہ ہوں، جیسے بیوی بچے۔(٤)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٧٨٠(٢) توضیح المسائل، م ١٧٩٤.(٣) توضیح المسائل، م ١٨٣٤.(٤) توضیح المسائل، م ٣٥ ١٨ تا ٤١ ١٨

*(گلپائیگانی)بالغ ہونے کے بعد اس کا خمس دینا چاہئے (م ١٨٠٣)

٭٭(خوئی) واجب نہیں ہے اس کا خمس دے (م ١٨٠٢)

٭٭٭(گلپائیگانی ،اراکی) صاحب مال خود بھی شرائط کے حامل سادات کو دے سکتا ہے (مسئلہ ١٨٤٣)

۲۲۷

سبق :٣٥ کاخلاصہ

١۔ خمس ادا کرنا ایک اقتصادی فریضہ ہے۔

٢۔ درج ذیل موارد میں خمس ادا کرنا واجب ہے:

*کسب وکار کی منفعت

*معدن (کان)

*خزانہ

*جنگی غنائم

*سمندری جواہرات

*حلال مال کا حرام مال سے مخلوط ہونا ۔

*وہ زمین جسے کا فرذمی مسلمان سے خریدے۔

٣۔خوراک، پوشاک، مسکن، گھر کا سامان، سواری، دعوت کے اخراجات، شادی بیاہ، زیارت، مسافرت، جواہرات، تحفے، صدقات اور کفارات سال کے اخراجات میں شمار ہوتے ہیں۔

٤۔ جس دن پہلی آمدنی انسان کے ہاتھ میں آئے، اسی دن سے خمس کا سال شروع ہوتا ہے اور ایک سال گزرنے کے بعد جو کچھ اس آمدنی سے بچا ہو اس پر خمس دینا چاہئے۔

٥۔ وراثت میں ملے مال، بخشش میں ملی چیزوں اور حاصل کئے گئے انعامات پر خمس نہیں ہے۔

٦۔ جب تک مال کا خمس ادا نہ کیا جائے اس میں مدا خلت نہیں کی جاسکتی ہے اور اگر اس مال سے تجارت کا ٥ ١ حصہ باطل ہے۔

٧۔ خمس کا نصف مال امام( عج) ہے، اسے اپنے مرجع تقلید کو دینا چاہئے، اور دوسرے نصف یعنی سادات کاحصہ مرجع تقلید کی اجازت سے درج ذیل شرائط کے حامل سید کو دیا جاسکتا ہے:

١.۔غریب ہو ۔

٢.۔ شیعہ اثنا عشری ہو۔

٣.۔کھلم کھلا معصیت وگناہ نہ کرتا ہو ۔

٤.۔ ان افراد میں سے نہ ہو جن کے اخراجات وہ(لینے والا سید) ادا کرتا ہو، جیسے بیوی بچے۔

۲۲۸

سوالات:

١۔ کس قسم کے جواہرات پر خمس نہیں ہے ؟

٢۔ کسب وکار کے منافع کی وضاحت کیجئے؟

٣۔ سالِ خمس کا آغاز کس وقت ہوتا ہے؟

شادی وخوشی کے موقع پر دیئے جانے والے تحفہ پر خمس ہے یا نہیں ؟

٥۔ نابالغ بچے اگر کام کرکے کچھ پیسے بچت کریں، کیا اس پر خمس ہے؟

٦۔ مصرف خمس کی وضاحت کیجئے؟

۲۲۹

سبق نمبر ٣٦

زکات

مسلمانوں کا ایک اور اہم اقتصادی فریضہ زکات کی ادائیگی ہے۔

زکات کی اہمیت کے بارے میں اتنا ہی کافی ہے کہ قرآن مجید میں اس کا ذکر نماز کے بعد آیا ہے اور اسے ایمان کی علامت اور کامیابی کا سبب شمار کیا گیا ہے۔

معصومین علیہم السلام سے نقل کی گئی متعدد روایات میں آیا ہے:

'' جو زکات ادا کرنے میں مانع بن جائے،(کوتاہی کرے) دین سے خارج ہے''

زکات کے بھی خمس کی طرح خاص موارد ہیں، اس کی ایک قسم بدن اور زندگی کی زکات ہے جو ہر سال عید فطر کے دن ادا کی جاتی ہے اور یہ صرف ان لوگوں پر واجب ہے جو استطاعت رکھتے ہوں۔ اس قسم کی زکات کے مسائل روزہ کی بحث کے آخرپر بیان ہوئے ہیں*

زکات کی دوسری قسم، مال کی زکات ہے، لیکن لوگوں کے تمام اموال پر زکات نہیں ہے ، بلکہ صرف٩ چیزوں پر زکات ہے اور انہیں تین حصوںمیں تقسیم کیا جاسکتا ہے:

____________________

* دیکھئے سبق نمبر٣٤.

۲۳۰

وجوب زکات کے مواقع(١)

١۔اناج:

گندم

جو

خرما

کشمش

٢۔ مویشی:

اونٹ

گائے

بھیڑبکری

٣۔ سکے:

سونا

چاندی

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٨٥٣.

۲۳۱

حد نصاب:

ان چیزوں کی زکات اس صورت میں واجب ہوتی ہے کہ ایک خاص مقدار تک پہنچ جائے اور اس مقدار کو'' حد نصاب'' کہتے ہیں۔ یعنی اگر حاصل شدہ پیداوار یا مویشیوں کی تعداد حد نصاب سے کمتر ہوتو، ان پر زکات نہیں ہے۔

اناج کا نصاب:

مذکورہ چار قسم کے اناج ایک نصاب رکھتے ہیں اور یہ نصاب تقریباً٨٥٠ کلو گرام ہے۔ اس لحاظ سے اگر حاصل شدہ پیداوار اس مقدار سے کم ہوتو، اس پر زکات نہیں ہے۔*(١)

اناج کی زکات کی مقدار:

جب اناج کی حاصل شدہ پیداوار حد نصاب کو پہنچے، تو اس میں سے ایک حصہ زکات کے عنوان سے ادا کیا جانا چاہئے۔ لیکن اناج کی زکات کی مقدار اسکی آبیاری پر منحصر ہے۔اس لحاظ سے اس کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:

١۔ جو پیداوار بارش کے پانی یادریا کے پانی سے آبیاری کرکے یا خشک کاشت کے نتیجہ میں حاصل ہوجائے، اس کی زکا ت کی مقدار ١٠ ١حصہ ہے۔

٢۔ جو پیداوار ڈول، بالٹی، رہٹ یا موٹر پمپ کے پانی سے آبیاری کرکے حاصل ہوجائے، اس کی زکات کی مقدار١٢٠ حصہ ہے۔

٣۔ جو پیداوار دونوں طریقوں، یعنی بارش کے پانی یادریا کے پانی کے علاوہ دستی صورت میں آبیاری کے نتیجہ میں حاصل ہوجائے تو اس کے نصف پر ١١٠ اور دوسرے نصف پر٢٠ ١حصہ زکات ہے۔(٢)

مویشیوںکا نصاب:

بھیڑبکری: بھیڑبکریوں کا پہلا نصاب چالیس عدد ہے اور ان کی زکات ایک بھیڑہے، بھیڑبکریوں کی تعداد جب تک چالیس تک نہ پہنچے ان پر زکات نہیں ہے۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل،م١٨٦٤. (٢)توضیح المسائل، م ١٨٧٥تا ٩ ١٨٧ (٣)توضیح المسائل،م ١٩١٣

زاناج کا صحیح نصاب ٢٠٧ ٨٤٧ کیلو گرام ہے۔

۲۳۲

گائے:

گائے کا پہلا نصاب تیس عدد ہے اور ان کی زکات ایک گوسالہ ہے جو ایک سال تمام ہونے کے بعد دوسرے سال میں داخل ہوچکا ہو۔(١)

اونٹ

اونٹ کا پہلا نصاب پانچ عدد ہے اور ان کی زکات ایک بھیڑہے۔اونٹوں کی تعداد جب تک ٢٦ عدد تک نہ پہنچے، ہر پانچ اونٹ کے لئے ایک بھیڑ زکات ہے لیکن جب ان کی تعداد ٢٦ تک پہنچ جائے تو ان کی زکات ایک اونٹ ہے۔(٢)

سونا اور چاندی کا نصاب:

سونے کا نصاب ١٥ مثقال اور چاندی کا نصاب ١٠٥ مثقال ہے اور دونوں کی زکات ١٤٠ ہے۔(٣)

زکات کے احکام:

١۔ گندم، جو، خرما، اور انگور پر، بیج کی قیمت، مزدوری، ٹریکٹر وغیرہ کے کرایہ کی صورت میں جو خرچہ آتاہے، اس کو پیداوار سے کم کیا جاسکتا ہے، لیکن نصاب کی مقدار اس خرچہ کے کم کرنے سے پہلے حساب کی جاتی ہے*

____________________

(١)توضیح المسائل م١٩١٢.

(٢)توضیح المسائل م١٩١٠.

(٣) توضیح المسائل م ١٨٩٦ و١٨٩٧

*(گلپائیگانی)۔ اراکی) خرچہ کم کرنے کے بعد حساب ہوتاہے(م،١٩٠٩)۔(خوئی) اس خرچہ کو کم نہیں کرسکتے(م، ١٨٨٩)

۲۳۳

اس طرح اگر ان چیزوں کی مقدار اس خرچہ کے کم کرنے سے پہلے نصاب کی حدتک پہنچ جائے تو زکات کا اداکرنا واجب ہے لیکن زکات، مذکورہ خرچ کو کم کرنے کے بعد باقی بچے اجناس سے ہی نکالی جائے گی۔(١)

٢۔ مویشیوں پر زکات درج ذیل صورت میں واجب ہوتی ہے:

*ایک سال تک ان کا مالک رہاہو*اس لحاظ سے مثلاً اگر کوئی١٠٠ عدد گائیں خریدے اور ٩ مہینے کے بعد انھیں بیچ دے،تو زکات واجب نہیں ہے۔(٢)

*مویشی سال بھر بیکار اور آزاد ہوں، اس لحاظ سے اس گائے اور اونٹ پر زکات نہیں ہے جن سے کھیتی باڑی یا بارکشی میں کام لیا جاتاہے۔(٣)

*مویشی سال بھر جنگل اور بیابان کے گھاس پر پلے، لہٰذا اگر تمام سال یا کچھ مدت تک بوئی ہوئی یا کاٹی ہوئی گھاس پر پلے تو زکات نہیں ہے۔(٤)

٣۔سونا اور چاندی پر اس وقت زکات واجب ہے جب کہ سکہ کی صورت میں ہوں اور ان کا معاملہ رائج ہو، اس لحاظ سے جو سونے کے زیورات آج کل خواتین استعمال کرتی ہیں، ان پر زکات نہیں ہے۔(٥)

٤۔ زکات ادا کرنا، ایک عبادت ہے اس لئے جوکچھ زکات کے طور پر ادا کیا جائے بقصد قربت ہونا چاہئے۔(٦)

____________________

(١)توضیح المسائل ١٨٨٠

(٢) توضیح المسائل،م ١٨٥٦

(٣)توضیح المسائل، م ١٩٠٨.

(٤)توضیح المسائل،م١٩٠٨

(٥)توضیح،م ١٨٩٩.

(٦)توضیح المسائل م١٩٥٧.

*(تمام مراجع) اگر گیارہ ماہ تک گائے بھیڑ اور اونٹ،سونا،چاندی کا مالک رہے تو بارہویںمہینے کی ابتداء میں زکات دینا چاہئے لیکن پہلے سال گزرنے کے بعد پورے ١٢ مہینے تمام ہونے پر حساب کرے(م، ١٨٨٦)

۲۳۴

مصارف زکات:

آٹھ مواقع پر زکات کاکیا جاسکتا ہے یعنی ان تمام موارد یا ان میں سے چند ایک پر خرچ کیا جاسکتا ہے:

١۔ فقیر، وہ ہے جس کی آمدنی وبچت اپنے اور اپنے اہل وعیال کے سالانہ خرچہ سے کم ترہو۔

٢۔ مسکین، وہ ہے جو بالکل نادار اور مفلس ہو۔

٣۔ جو امام یا نائب امام کی طرف سے زکات جمع کرنے، اسکی حفاظت اور تقسیم کرنے پر مقررہو۔

٤۔ اسلام ومسلمین کے تئیں دلوں میں الفت پیدا کرنے کے لئے، جیسے اگر غیر مسلمانوں کی مدد کی جائے تو وہ دین اسلام کی طرف مائل ہوجائیں یا جنگ میں مسلمانوں کی مدد کریں *

٥۔ غلاموں کو آزاد کرنے کے لئے۔

٦۔قرضدار، جو اپنا قرض ادا نہ کرسکتا ہو۔

٧۔ راہ خدا میں خرچ کرنا، یعنی ایسے کام انجام دینا جن سے عام لوگوں کو فائدہ ہواور اس میں خدا کی خوشنودی ہو، جیسے سڑکیں اور پل بنانا۔

٨۔ وہ مسافر جو سفر میں نادار ہوچکا ہو اور اپنے وطن لوٹنے کے لئے خرچ نہ رکھتاہو، اگرچہ اپنے وطن میں فقیر نہ ہو ۔(١)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٩٢٥

*(گلپائیگانی)بعیدنہیں ہے کہ یہ امام معصوم علیہ السلام سے مخصوص ہو(م١٩٣٣)

۲۳۵

سبق: ٣٦کا خلاصہ

١۔جن چیزوں پر زکات واجب ہے، وہ حسب ذیل ہیں:

گندم، جو، خرما،کشمش، اونٹ ، گائے، بھیڑ، سونا اور چاندی۔

٢*کات اس صورت میںواجب ہوتی ہے کہ جب موردزکات چیزحدنصاب تک پہنچ جائے۔ مختلف چیزوں کاحدنصاب حسب ذیل ہے:

(نمبر)--مال کی قسم--نصاب)--مقدار زکات

١۔—گندم----------٢٠٧ ٨٤٧ کیلو گرام

*١١٠(دسواں حصہ)، اگر بارش اور دریا کے پانی سے آبیاری ہوئی ہو۔

*١٢٠ (بیسواں حصہ)، اگر دستی بالٹی، رہٹ اور موٹرپمپ سے آبیاری ہوئی ہو۔

*٣٤٠، اگر دونوں چیزوں سے آبیاری ہوئی ہے۔

٢----جو

٣۔----خرما

٤۔----کشمش

٥۔-----( اونٹ)---پہلانصاب ٥ اونٹ پر---- ایک بھیڑ

-------------------٢٥ اونٹ پر۔---ہر ٥ اونٹ پرایک بھیڑ

-------------------٢٦ اونٹ پر ----ایک اونٹ

٦۔----گائے-------٣٠ گائے پر ۔-----ایک سال عمر کا ایک گوسالہ

٧۔ ----- بھیڑ ۔------٤٠بھیڑ پر ۔-----ایک بھیڑ

٨۔-----سونا۔-----١٥ مثقال پر----١/٤٠

٩۔-----چاندی ۔ -----١٠٥مثقال پر-----١/٤٠

٣۔ زکات کو ٨معین مقامات پر صرف کرنا چاہئے (جو بھی مورد ہو) ان موارد میں ہروہ کام بھی شامل ہے جسے خداپسند فرماتا ہے، جیسے، تعمیر مسجد، پل و...

۲۳۶

سوالات:

١۔ درخت کی پیداوار میں سے کس پیدا وار پر زکات واجب ہے؟

٢۔ باب زکات میں ، نصاب سے کیا مقصد ہے؟

٣۔ کیا نصاب کا، خرچہ کم کرنے سے پہلے حساب ہوتا ہے یا اس کے بعد؟

٤۔ گائے اور بھیڑکاپہلا نصاب کیا ہے اور ہر ایک کی زکات کی مقدار کتنی ہے؟

٥۔ حساب کرکے تبائیے کہ ١٨ سکہ طلا کی زکات کتنی ہوگی جب کہ ہر سکہ کا وزن١٠ مثقال ہو۔؟

٦۔موٹرپمپ کے ذریعہ دریا سے آبیاری ہونے والے گندم کی پیداوار کی زکات ١١٠ ہے یا ١٢٠۔؟

٧۔ایک شخص نے مارچ کی پہلی تاریخ کو٢٥ بھیڑ خریدے اور اسی سال اول ستمبر کو مزید ٢٠ بھیڑ خریدے، ان بھیڑوں کی زکات ادا کرنے کا وقت کب ہے؟

۲۳۷

سبق نمبر ٣٧

امربالمعروف ونہی عن المنکر*

ہر انسان معاشرے میں انجام پانے والے برے اور ترک کئے جانے والے نیک کاموں کے بارے میں ذمہ دارہے ، اس لئے اگر کوئی واجب کام ترک ہوجائے یا کوئی حرام کام انجام پائے تو اس کے مقابلے میں خاموشی اور لاتعلقی جائز نہیں ہے، اور معاشرے کے تمام لوگوں کو ''واجب''کام کی انجام دہی اور '' حرام'' کام کوروکنے کے لئے قدم اٹھانا چاہئے اس عمل کو '' امر بالمعروف اور'' نہی عن المنکر'' کہتے ہیں ۔

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی اہمیت :

*ائمہ معصومین علیہم السلام کے بعض بیانات میں آیا ہے:

* ''امر بالمعروف ونہی عن المنکر'' اہم ترین واجبات میں سے ہے۔

*دینی واجبات '' امر بالمعروف ونہی عن المنکر'' کے سبب مستحکم وپائیدار ہوتے ہیں ۔

*''امر بالمعروف اور نہی عن المنکر'' ضروریات دین میں سے ہے،جو اس سے انکار کرے، وہ کافر ہے۔

*اگر لوگ'' امربالمعروف ونہی عن المنکر'' کو ترک کریں، تو برکت ان سے اٹھا لی جاتی ہے اور دعا قبول نہیں ہوتی۔

____________________

*مسائل امر بالمعروف ونہی عن المنکر''آیت اللہ اراکی وآیت اللہ خوئی کے رسالوں میں ذکر نہیں ہوئے ہیں۔

۲۳۸

معروف ومنکر کی تعریف:

احکامِ دین میں تمام واجبات ومستحبات کو '' معروف'' اور تمام محرمات ومکروہات کو'' منکر'' کہا جاتا ہے، لہٰذا سماج کے لوگوں کو واجب ومستحب کام انجام دینے کی ترغیب دلانا امر ''بالمعروف'' اور انھیں حرام ومکر وہ کام کی انجام دہی سے روکنا '' نہی عن المنکر'' ہے۔

امر بالمعروف ونہی عن المنکر واجب کفائی ہے، یعنی کفایت کی حد تک انجام پانے کی صورت میں دوسروں پر واجب نہیں ہے ، اگر شرائط میسر ہونے کی صورت میں سب لوگوں نے اسے ترک کیا ہوتو سب کے سب ترک واجب کے مرتکب ہوئے ہیں ۔(١)

امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے شرائط:

''امربالمعروف ونہی عن المنکر'' چند شرائط کی بناء پر واجب ہے اور ان شرائط کے نہ ہونے کی صورت میں ساقط ہے یعنی واجب نہیںہے اور یہ شرائط حسب ذیل ہیں :

١۔امرونہی کرنے والے کوجاننا چاہئے کہ جو کام کوئی فردانجام دیتا ہے وہ حرام ہے اور جسے ترک کرتا ہے ،وہ واجب ہے، لہٰذا جو شخص حرام کام کی تشخیص نہ دے سکتا ہو کہ حرام ہے یا نہیں اس پر نہی کرنا واجب نہیں ہے۔

٢۔امرونہی کرنے والے کو احتمال دینا چاہئے کہ اس کا امر ونہی مؤثر ہوگا، لہٰذا اگر جانتاہو کہ مؤثر نہیں ہے یا اس میں شک کرتا ہو، تو اس پر امرونہی کرنا واجب نہیں ہے۔

٣۔ گناہگار اپنے کام کو جاری رکھنے پر اصرار کرتاہو، لہٰذا اگر معلوم ہوجائے کہ گناہگار کام کو ترک

____________________

(١) تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٤٦٣،م ٢

۲۳۹

کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور پھرسے اس کام کو انجام نہیں دے گا یا اس کام کو پھرسے انجام دینے میں کامیاب نہیں ہوگا، تو امرونہی واجب نہیں ہے ۔

٤۔ امر ونہی کرنے والے کے لئے ، امرو نہی کرنا اپنے رشتہ داروں اور دوست یا ہمراہوں، دیگر مومنین کی جان ومال اور آبرو کے لئے قابل توجہ ضررونقصان کا سبب نہ بنے۔(١)

امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے مراحل:

امربالمعروف ونہی عن المنکر کے لئے چند مراحل ہیں اور اگر سب سے نچلے مرحلے پر عمل کرنے سے نتیجہ نکلے تو بعد والے مرحلہ پر عمل کرنا جائز نہیں ہے اور یہ مراحل حسب ذیل ہیں:

پہلا مرحلہ :

گناہگار کے ساتھ ایسا برتائوکیا جائے کہ وہ سمجھ لے کہ اس کا سبب اس کا گناہ میں مرتکب ہوناہے مثلا اس سے منہ موڑلے یا ترش روئی سے پیش آئے یا آنا جانا بند کردے۔

دوسرا مرحلہ :

زبان سے امر ونہی کرنا:*یعنی واجب تر ک کرنے والے کو حکم دیدے کہ واجب بجالائے اور گناہگار کو حکم دیدے کہ گناہ کو ترک کرے۔

تیسر امرحلہ :

طاقت کا استعمال: منکر کو روکنے اور واجب انجام دینے کے لئے طاقت کا استعمال کرنا، یعنی گناہگار کی پٹائی کرنا۔(٢)

امربالمعروف ونہی عن المنکر کے احکام :

١۔ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے شرائط اور موارد کو سیکھناواجب ہے تاکہ امر ونہی کرنے میں خطا سرزد نہ ہوجائے۔(٣)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ، ج ١،ص ٦٥ ٤،ص ٤٧٢،م ١.

(٢)تحریر الوسیلہ،ج ١ ص ٤٧٦.(٣) تحریرالوسیلہ، ج١، ص ٤٧٦.

*آیت اللہ گلپائیگانی کے رسالہ میں آیا ہے: دوسرے مرحلہ میں حسن خلق اچھی زبان میں امرونہی کرے اور اس کی مصلحتیں بیان کرے اور اس کتاب کامرحلہ٢ اور ٣، مرحلہ ٣ و٤ ہے۔

۲۴۰