احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)0%

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 326

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف: حجة الاسلام و المسلمین محمد حسین فلاح زادہ
زمرہ جات:

صفحے: 326
مشاہدے: 201041
ڈاؤنلوڈ: 4187

تبصرے:

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 326 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 201041 / ڈاؤنلوڈ: 4187
سائز سائز سائز
احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف:
اردو

سبق نمبر٢

اجتہاد وتقلید

١۔ مجتہد اوراعلم کو پہچاننے کے طریقے:

الف: خود انسان یقین پیدا کرے، جیسے، شخص اہل علم ہو اورمجتہد واعلم کو پہچانتاہو۔

ب: دو عالم وعادل افراد جو مجتہد واعلم کی تشخیص کرسکیں، کسی کے مجتہدیا اعلم ہونے کی تصدیق کردیں*

ج: اہل علم کی ایک جماعت، جو مجتہد واعلم کی تشخیص دے سکتی ہو اور ان کے کہنے پر اطمینان پیدا ہوسکتا ہو، کسی کے مجتہد یا اعلم ہونے کی تصدیق کرے۔(١)

٢۔ مجتہد کے فتویٰ کو حاصل کرنے کے طریقے:

* خود مجتہد سے سننا۔

* دویا ایک عادل شخص سے سننا۔

* ایک سچے اور قابل وثوق انسان سے سننا۔

____________________

(١) تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٨، م ١٩.

* (خوئی) ایک شخص اہل خبرہ کے کہنے پر بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

۲۱

*مجتہدکے رسالہ میں دیکھنا۔(١)

٣۔ اگر مجتہد اعلم نے کسی مسئلہ میں فتویٰ نہ دیا ہو، تو اس کا مقلد دوسرے مجتہد کی طرف اس مسئلہ میں رجوع کرسکتا ہے، بشرطیکہ دوسرے مجتہد کا اس مسئلہ میں فتویٰ پایا جاتا ہو، اور احتیاط واجب کی بناء پر جس کی طرف رجوع کیا جارہا ہے وہ مجتہد دوسرے مجتہدوں سے اعلم ہو۔(٢)

٤۔ اگر مجتہد کافتویٰ بدل جائے،تو مقلد کا اس کے نئے فتویٰ پر عمل کرنا چاہئے اور اس کے پہلے فتویٰ پر عمل کرنا جائز نہیں ہے۔(٣)

٥۔ روز مرہ کے مبتلابہ مسائل کا یاد کرنا واجب ہے۔

____________________

(١) تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٨، م ٢١.

(٢)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٨، م ا٢

(٣)العروة الوثقیٰ، ج ا،ص ١٢،م ٣١.

۲۲

مکلف کون ہے؟

عاقل اور بالغ افرادمکلف ہیں، یعنی احکام کو انجام دینا ان پر واجب ہے، لہٰذا (نابالغ) بچے اور دیوانے (غیر عاقل) مکلف نہیں ہیں۔

سنّ بلوغ:

لڑکے، پندرہ سال پورے ہونے پر بالغ ہوتے ہیں، اور لڑکیاں ٩ سال پورے ہونے پر بالغ ہوتی ہیں ، اور اس سن کو پہنچنے پر انھیں تمام شرعی فرائض کو انجام دینا چاہئے ، اگر اس سن سے کمتر بچے بھی نیک کام، جیسے نماز کو صحیح طریقے پر انجام دیں، تو ثواب پائیں گے ۔ توجہ رہے کہ سن بلوغ قمری سال سے حساب ہوتا ہے، چونکہ قمری سال ٤ ٥ ٣ دن اور ٦ گھنٹے کا ہوتا ہے اس لئے شمسی سال سے دس دن اور ١٨ گھنٹے کم ہوتا ہے ، اس طرح ٩سال شمسی سے ٩٦ دن اور ١٨ گھنٹے کم کرنے پر ٩ سال قمری بن جاتے ہیں اور ١٥ سال شمسی سے ٦١ ١ دن اور ٦ گھنٹے کم کرنے پر ١٥ سال قمری بن جاتے ہیں ۔

احتیاط واجب اور احتیاط مستحب میں فرق:

احتیاط مستحب ہمیشہ فتویٰ کے ساتھ ہوتا ہے ۔ یعنی اپنے بیان کردہ مسئلہ میں، مجتہد اظہار نظر کے بعد احتیاط کا طریقہ بھی بیان کرتا ہے چنانچہ مقلد کو ایسے مسئلہ میں اختیارہے کہ مجتہد کے فتویٰ پر عمل کرے یا احتیاط پر اور ایسے مسئلہ میں دوسرے مجتہد کی طرف رجوع نہیں کرسکتا ہے، جیسے مندرجہ ذیل مسئلہ :

''اگر مکلف نہ جانتاہو کہ بدن یا لباس نجس ہے ،اور نماز کے بعد معلوم ہوجائے کہ نجس تھاتو اس کی نماز صحیح ہے، لیکن '' احتیاط'' اس میں یہ ہے کہ وقت میں گنجائش ہونے کی صورت میں نماز کو پھرسے پڑھے۔''

''احتیاط واجب'' فتویٰ کے ساتھ ذکر نہیں کیا جاتا ہے بلکہ مقلد کو اسی احتیاط پر عمل کرنا چاہئے یا پھر دوسرے مجتہد کے فتویٰ کی طرف رجوع کرے ، جیسے مندرجہ ذیل مسئلہ :

''احتیاط اس میں ہے کہ اگر انگور کی بیل کا پتا تازہ ہوتو اس پر سجدہ نہ کیا جائے۔''

۲۳

سبق نمبر ٢ کاخلاصہ

١۔ مجتہد اور اعلم کو پہچاننے کے طریقے حسب ذیل ہیں:

* خود انسان یقین پیداکرے۔

* دوعادل عالم گواہی دیں۔

* اہل علم کی ایک جماعت شہادت دے

٢۔حسب ذیل طریقوں سے مجتہد کا فتویٰ حاصل کیا جاسکتاہے:

* خود مجتہد سے سننا:

*دویا ایک عادل شخص سے سننا یا کم از کم ایک قابل اعتماد اور سچّے شخص سے سننا۔

* توضیح المسائل میں دیکھنا۔

٣۔ بالغ اور عاقل افراد کو احکام الٰہی پر عمل کرنا چاہئے ۔

٤۔ لڑکے ١٥ سال پورے ہونے پر بالغ ہوتے ہیں اور لڑکیاں ٩ سال پورے ہونے پر بالغ ہوتی ہیں ۔

٥۔ احتیاط واجب میں دوسرے مجتہد کی طرف رجوع کیا جاسکتا ہے لیکن احتیاط مستحب میں دوسرے کی طرف رجوع نہیںکیا جاسکتاہے۔

۲۴

سوالات :

١۔کسی مجتہد کے اجتہاد یا اعلمیت پر کون لوگ شہادت دے سکتے ہیں؟

٢۔ کن لوگوں کو واجب اعمال انجام دینا چاہئے؟

٣۔ ایک لڑکا پہلی اپریل ١٩٨٩ء کو پیدا ہوا ہے، حساب کرکے بتائیے کہ یہ لڑکا کس تاریخ کو بالغ ہوگا؟

٤۔مندرجہ ذیل مسئلہ میں تشخیص دیجئے کہ احتیاط،واجب ہے یا مستحب:

'' احتیاط اس میں ہے کہ کسی سے نماز سکھانے کی اجرت نہ لی جائے لیکن نماز کے مستحبات سکھانے کی اجرت لینے میں کوئی حرج نہیں ہے''.

۲۵

سبق نمبر٣

طہارت

جیسا کہ پہلے سبق میں بیان ہوا کہ اسلام کے عملی پروگرام کے مجموعہ کو '' احکام'' کہتے ہیں، ان ہی میں سے واجبات ہیں اور نماز ان میں سے ایک بنیادی اور اہم ترین واجب ہے۔

نماز سے متعلق مسائل کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتاہے:

١۔ مقدمات۔

٢۔ مقارنات۔

٣۔ مبطلات۔

مقدمات نماز: نماز گزار کو نماز سے قبل ان کی رعایت کرنی چاہئے۔

مقارنات نماز: وہ مسائل جو خود نماز سے متعلق ہیں، تکبیرة الاحرام سے لیکر سلام تک۔

مبطلات نماز: وہ مسائل جو ان چیزوں سے متعلق ہیں،جن سے نماز باطل ہوتی ہے۔

مقدمات نماز

اس عبادت (نماز) کو انجام دینے سے پہلے جن مسائل کی طرف نماز گزار کو توجہ دینا چاہئے ان میں سے ایک طہارت وپاک کرنا ہے۔

نماز گزار کا اپنے بدن ولباس کو ناپاک چیزوں (نجاسات ) سے پاک کرنا چاہئے اور نجاسات سے پاکی کے لئے ان کی پہچان اورنجس چیزوں کو پاک کرنے کے طریقے سے آگاہ ہونا لازمی ہے، لہٰذا پہلے اس کو بیان کرتے ہیں البتہ نجاسات کو جاننے سے پہلے اسلام کے ایک کلی قاعدہ کی طرف توجہ مبذول کرائی جاتی ہے:

۲۶

دنیا میں گیارہ چیزوں کے علاوہ تمام چیزیں پاک ہیں، مگریہ کہ کوئی چیزان گیارہ چیزوں میں سے کسی ایک کے ساتھ ملنے کی وجہ سے نجس ہوئی ہو۔

١۔پیشاب

٢۔پاخانہ

انسان اور اُن حیوانوں کا جو حرام گوشت ہوں اور خون جہندہ رکھتے ہوںز جیسے: بلی اور چوہا وغیرہ

٣۔منی

٤۔ مردار

٥۔ خون

انسان اور ان حیوانوں کا جو خون جہنده* رکھتے ہیں،جیسے بھیڑ وغیرہ۔

٦ ۔کتّا

٧۔ سور

خشکی میں پائے جانے والے کتّے اور سور ۔ البتہ دریائی کتّا اور سور نجس نہیں ہیں۔

٨۔ شراب اور ہر مست کرنے والی سیال چیز۔

٩۔ آب جو (فقاع) غیر طبّی آب جو۔

١٠۔ کافر۔

١١۔ نجاست خور اونٹ کا پسینہ۔

____________________

* کسی حیوان کی رگ کاٹنے کے بعد جو خون اچھل کر نکلتا ہے اس خون کو ''خون جہندہ ''کہتے ہیں۔

۲۷

''طہارت'' سے مراد ''صفائی'' اور ''نجاست''سے مراد ''گندگی''نہیں ہے کیونکہ ممکن ہے کہ کوئی چیز صاف ہو لیکن اسلامی احکام کی نگاہ سے پاک نہ ہو ، اسلام؛ طہارت اور صفائی دونوں کا طالب ہے۔ یعنی انسان کو اپنے اور اپنے ماحول کے بارے میںپاک اور صفائی کی فکر کرنی چاہئے اب ہم طہارت کے بارے میں بیان کرتے ہیں :

١۔ انسان اور ان تمام حرام گوشت حیوانوں کا پیشاب اور پاخانہ نجس ہے، جو خون جہندہ رکھتے ہیں۔'' *

٢۔ حلال گوشت حیوانوں، جیسے گائے اور بھیڑ اور خون جہندہ نہ رکھنے والے حیوانوں، جیسے سانپ اور مچھلی کا پیشاب اور پاخانہ پاک ہے۔(١)

٣۔ مکروہ گوشت حیوانوں، جیسے گھوڑے اور گدھے کا پیشاب وپاخانہ پاک ہے۔(٢)

٤۔ حرام گوشت پرندوں کی بیٹ جیسے: کوا، نجس ہے(٣) * *

١۔ مردار کے احکام: ٭٭٭

مردہ انسان اگر چہ تازہ مرا ہو اور اس کا جسم سرد نہ ہوا ہو( اس کے بے جان اجزاء جیسے ناخن اور دانتکے علاوہ) اس کا پورا بدن نجس ہے(٤) مگریہ کہ :

الف: شہید معرکہ ہو۔''٭٭٭*

____________________

(١) العروة الوثقیٰ، ج ١، ص ٥.

(٢) العروة الوثقیٰ، ج ١، ص ٥٥.

(٣) توضیح المسائل، م ٨٥.

(٤) العروة الوثقیٰ، ج ١، ص ٥٨۔الرابع' ص ٦١،م ١٢.

*گلپائیگانی) احتیاط واجب کی بناء پر اس حرام گوشت حیوان کے پیشاب وپاخانہ سے بھی پرہیز کرنا چاہئے جو خون جہندہ نہ رکھتا ہو۔(مسئلہ ٨٥)

* *(دیگر مراجع)پاک ہے (مسئلہ ٨٦)

۲۸

٭٭٭ مرداروہ حیوان ہے جو خود مرگیا ہویا اسے غیر شرعی طور پر ذبح کیا گیا ہو۔

٭٭٭*وہ شہید جو میدان جہاد میں درجۂ شہادت پر فائز ہوا ہو۔

ب: اسے غسل دیاگیاہو( تین غسل * مکمل کئے گئے ہوں)

مردارحیوان:

١۔ خون جہندہ نہ رکھنے والے حیوان کا مردارپاک ہے،، جیسے: مچھلی وغیرہ

٢۔ خون جہندہ رکھنے والے حیوان کے بے روح اجزائ،جیسے: بال، سینگ وغیرہ پاک ہیں اور روح والے اجزائ، جیسے گوشت، چمڑا وغیرہ نجس ہیں۔(١)

____________________

(١) العروة الوثقیٰ ۔ج ١، ص ٥٨، الرابع۔ تحریر الوسیلہ ج ١، ص ١١٥،الرابع.

*غسل آب سدر ،آب کافور ،اور غسل آب مطلق۔(مترجم)

۲۹

خون کے احکام:

١۔ انسان اور ہر اس حیوان کا خون نجس ہے جو خون جہندہ رکھتا ہو، جیسے: مرغ اور بھیڑ وغیرہ۔

٢۔ خون جہندہ نہ رکھنے والے حیوانوں کا خون پاک ہے، جیسے : مچھلی اور مچھر وغیرہ ۔

٣۔ بعض اوقات جو انڈے میں خون پایا جاتاہے وہ نجس نہیں ہے ، لیکن احتیاط واجب کی بناپر

اسے کھانے سے پرہیز کرنا چائیے۔

اگر یہ خون انڈے کی زردی کے ساتھ ملانے پر زائل ہوجائے تو اس زردی کو کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ *

٤۔ جوخون دانتوں کے درمیان (مسوڑوں) سے آتاہے، اگر لعاب دہن کے ساتھ مل کر زائل ہوجائے تو پاک ہے اور اس صورت میں لعاب دہن کو نگلنے میں بھی کوئی اشکال نہیںہے۔(١)

____________________

(١)توضیح المسائل۔ م ٩٦' ٩٨تا ١٠١.

* (دیگر مراجع)احتیاط واجب کی بناپر، اس انڈے کے کھانے سے پرہیز کرنا چاہئے جس میں ذرہ برابر خون ہو، لیکن اگر خون انڈے کی زردی میں ہوتو اس پر موجود باریک جھلی جب تک پھٹ نہ جائے، سفیدی پاک ہے .(مسئلہ ٩٩)

۳۰

سبق ٣ کا خلاصہ

١۔ نماز پڑھنے کے لئے نماز گزار کا بدن اور اس کے کپڑے پاک ہونے چاہئے۔

٢۔ گیارہ چیزوں کے علاوہ دنیامیں سب چیزیں پاک ہیں۔

٣۔ مراہوا انسان اگر میدان جہاد میں شہید نہ ہوا ہو اور اسے غسل نہ دیا گیا ہو تو نجس ہے، لیکن اس کے بے روح اجزاء پاک ہیں۔

٤۔ کتے اور سور کامردار اور خون جہندہ رکھنے والے حیوانوں کے روح دار اجزاء نجس ہیں۔

٥۔ خون جہندہ نہ رکھنے والے حیوانوں کا مردار اور اسی طرح خون جہندہ رکھنے والے حیوانوں کے مردار کے بے روح اجزاء پاک ہیں۔

٦۔خون جہندہ رکھنے والے حیوانوں کا خون نجس ہے۔

٧۔ انڈے میں پایا جانے والا خون نجس نہیں ہے لیکن احتیاط واجب کی بناء پر اسے کھانے سے پرہیز کرنا چاہئے، لیکن اگر یہ خون اتنا کم ہوکہ زردی کے ساتھ ملانے پر زائل ہوجائے تو اسے کھانے میں بھی کوئی حرج نہیں ۔

٨۔ اگر دانتوں سے آنے والاخون لعاب دہن سے ملکر زائل ہوجائے تو وہ پاک ہے اور اسے نگلنے میں کوئی بھی اشکال نہیں ۔

۳۱

سوالات:

١۔سانپ، بچھو اور مینڈک کے مردار کے بارے میں کیا حکم ہے؟

٢۔ گدھے کی لید اور کوے کی بیٹ کے بارے میں کیا حکم ہے؟

٣۔ مسواک کرتے وقت منہ میں پائے جانے والے خون کا کیا حکم ہے؟

٤۔ کس انسان کا بدن اسکی وفات کے بعد پاک ہے؟

٥۔ کیا مردہ بھیڑکی اُون سے استفادہ کیا جاسکتاہے؟

۳۲

سبق نمبر٤

پاک چیز کیسے نجس ہوجاتی ہے؟

گزشتہ سبق میں بیان ہوا کہ دنیا میں چند چیزوں کے علاوہ تمام چیزیں پاک ہیں ،لیکن ممکن ہے پاک چیزیں بھی نجس چیزوں کے ساتھ ملنے کی وجہ سے نجس ہوجائیں، اس صورت میں کہ یہ دوچیزیں ( پاک ونجس) ترہوںاور ایک کی رطوبت دوسری چیزمیں منتقل ہوجائے۔(١)

١۔ اگر ایک پاک چیز کسی نجس چیزسے ملحق ہوجائے اور ان دو میں سے ایک اس طرح ترہوکہ رطوبت دوسری چیزمیں منتقل ہوجائے، تو اس صورت میں پاک چیز نجس ہوجاتی ہے۔

٢۔ درج ذیل مواقع پر پاکی کا حکم ہے:

*معلوم نہ ہوکہ پاک اور نجس چیز آپس میں مل گئی ہیں کہ نہیں۔

*معلوم نہ ہوکہ پاک ونجس چیز ترتھی یانہیں۔

*معلوم نہ ہوکہ ایک چیز کی رطوبت دوسری چیز میں سرایت کرگئی ہے یا نہیں ۔(٢)

____________________

(١)١۔ توضیح المسائل ۔ م١٢٥.

(٢)توضیح المسائل ) ١٢٦، والعروة الوثقیٰ ج ١، ص ٧٩، م١

۳۳

چند مسئلے:

اگر انسان نہ جانتاہوکہ ایک پاک چیزنجس ہوگئی ہے یانہیں؟ تووہ پاک ہے اور تحقیق وجستجو کرنا ضروری نہیں،اگرچہ جستجو کرنے سے اس کا نجس یاپاک ہونا معلوم ہوسکتا ہو ۔(١ )

٢۔ نجس چیز کا کھانا یا پینا حرام ہے۔(٢)

٣۔ اگر کوئی شخص کسی کو نجس چیز کھاتے ہوئے یا نجس لباس میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھے تو اس کو بتانا ضروری نہیں ہے۔(٣)

مطہرات (پاک کرنے والی چیزیں)

نجس چیز کیسے پاک ہوتی ہے؟

تمام نجس چیزیں پاک ہوجاتی ہیں اور پاک کرنے والی عمدہ چیزیں حسب ذیل میں :

١۔پانی۔

٢۔ زمین۔

٣۔ آفتاب۔

٤۔ اسلام۔

٥۔ نجاست کازائل ہونا۔(٤)

پانی، بہت سی نجس چیزوں کو پاک کرتاہے۔ لیکن پانی کی مختلف قسمیں ہیں کہ انھیں جاننے سے اس سے مربوط مسائل کو یاد کرنے میں ہمیں مدد ملتی ہے۔

پانی کی قسمیں: ١۔ مضاف

٢۔مطلق *** ١۔کنویں کا پانی ٢۔ جاری پانی ٣۔ بارش کا پانی ٤۔ٹھہرا اہوا پانی *** ١۔کُر: ٢۔قلیل:

____________________

(١)توضیح مسائل م١٢٣.

(٢) توضیح المسائل م،١ ١٤

(٣) توضیح المسائل۔م ١٤٣.

(٤)توضیح المسائل۔م ١٤٨

۳۴

مضاف پانی:

وہ پانی جو کسی چیز سے لیا گیا ہو ( جیسے: سیب اور تربوز کا پانی) یا کسی دوسری چیز کے ساتھ ایسے مخلوط ہو کہ اسے پانی نہ کہا جائے، جیسے شربت وغیرہ ۔

مطلق پانی:

وہ پانی ہے جو مضاف نہ ہو ۔

مضاف پانی کے احکام:

١۔نجس چیز کو پاک نہیں کرتا (مطہرات میں سے نہیں ہے)

٢۔ یہ نجاست ملنے پر نجس ہوتا ہے، ہر چند کہ نجاست کم ہو اور بو، رنگ یاپانی کا مزہ تبدیل نہ ہو۔

٣۔ اس سے وضو اور غسل کرنا باطل ہے۔(١)

مطلق پانی کی قسمیں:

پانی یازمین سے ابلتاہے۔

یا آسمان سے برستاہے۔

یانہ ابلتاہے اور نہ برستاہے۔

آسمان سے برسنے والے پانی کو ''بارش'' کہتے ہیں ۔

زمین سے ابلنے والا پانی اگر بہہ رہا ہو تو اسے آب جاری کہتے ہیں اور اگرٹھہرا ہوا ہو تو اسے کنویں کا پانی کہتے ہیں۔

____________________

(١) توضیح المسائل، م ٤٧ ۔ ٤٨

۳۵

وہ پانی جو زمین سے نہ ابلتا ہو اور نہ آسمان سے برستا ہو، اسے'' ٹہرا ہوا پانی'' کہتے ہیں '' ٹھہراہوا پانی'' اگر مقدار میں زیادہ ہوتو اسے''کر'' کہتے ہیں اور اگر کم ہو تو اسے '' قلیل'' کہتے ہیں۔

کرکی مقدار(١)

حجم: ٨٧٥ ٤٢ بالشت پانی ہے یہ پانی کی وہ مقدارہے جو ایک ایسے ظرف میں پُرہوجائے جس کی لمبائی، چوڑائی اور گہرائی، ہر ایک سے کم ٥ ٣ بالشت ہو تو اسے کر کہتے ہیں۔ * وزن:٤١٩ ٣٧٧ کلو گرام۔

____________________

(١) تحریر الوسیلہ ۔ ج ١ ص ١٤،م١٤، توضیح المسائل۔ م١٦

* (خوئی)اگر لمبائی،چوڑائی اور گہرائی ہرایک ٣ بالشت ہوتو کرہے (مسئلہ ١٦)

۳۶

آب قلیل کی مقدار:

جوپانی کرسے کم ہو، اسے قلیل کہتے ہیں۔

صرف آب مطلق، نجاسات کو پاک کرسکتاہے، اگرچہ ممکن ہے آب مضاف کسی گندی چیز کو صاف کر لے لیکن ہرگزنجس چیز کو پاک نہیں کرسکتا۔

اس کے بعد والے سبق میں ہم مطلق پانی کے احکام اور ان سے پاک کرنے کے طریقوں کے بارے میں آگاہ ہوجائیں گے۔

سبق:٤ کا خلاصہ

١۔ مطہرات، تمام نجاست کو پاک کرتی ہیں، یعنی کوئی نجس چیز ایسی نہیں ہے جسے پاک نہ کیا جاسکے۔

٢۔ اہم مطہرات سے مراد یہ ہیں: پانی، زمین آفتاب، اسلام اور نجاست کا زائل ہونا۔

٣۔ پانی مطہرات میں سے ہے اور یہ مطلق پانی ہے نہ مضاف ۔

٤۔ جو پانی زمین سے ابل کر بہتا ہے اسے'' جاری پانی'' کہتے ہیں اور جو پانی زمین سے ابلنے کے بعد نہیں بہتا، اسے کنویں کاپانی کہتے ہیں۔

جو پانی نہ ابلتا ہواور نہ برستاہو، اسے ٹھہرا پانی کہتے ہیں، ٹھہرا پانی اگر زیادہ ہو تو اسے'' کر'' کہتے ہیں اور اگر کم ہوتو اسے ''قلیل'' کہتے ہیں۔

٥۔ اگر پانی کا وزن ٧٧٤١٦ ٣کیلو گرام تک پہونچ جائے تو وہ ''کر'' ہے۔

۳۷

سوالات:

١۔مطلق اور مضاف پانی میں کیا فرق ہے؟

٢۔ جاری اور کنویں کے پانی میں کیا فرق ہے ؟

٣۔ جس پانی کے حوض کی لمبائی ٢٥ بالشت، چوڑائی ٥بالشت اور گہرائی ایک بالشت ہو، حساب کرکے بتائے کہ کیا یہ کرہے یا نہیں؟

٤۔ ایک شخص کا ترپائوں نجس فرش سے لگ گیا ہے، لیکن نہیں جانتاکہ اس کے پائوں کی رطوبت نے فرش پر سرایت کی ہے یانہیں، آیااس کا پائوں نجس ہوا یا نہیں؟

۳۸

سبق نمبر٥

پانی کے احکام

آب قلیل:

١۔ آب قلیل، نجاست ملنے سے نجس ہوجاتا ہے۔ (چاہے کسی نجس چیز پر ڈالا جائے یا کوئی نجس چیز اس میں گر جائے)(١)

٢۔ اگر کر یاجاری پانی، نجس آب قلیل سے متصل اور مخلوط ہوجائے، تو پاک ہوجاتاہے۔ (مثال کے طور پر ایک برتن میں نجس آب قلیل کسی ایسے ٹوٹی کے نیچے رکھ کر اوپرسے پانی جاری کیا جائے کہ وہ کرکے منبع سے متصل ہو)(٢) *

کر، جاری اور کنویں کا پانی :

١۔ آب قلیل کے علاوہ آب مطلق کی تمام قسمیں جب تک نجاست ملنے کی وجہ سے نجاست کی بو

____________________

(١)توضیح المسائل ،م ٢٦.

* پانی سے تطہیر کرنے میں شرط ہے کہ پانی نجاست کی بو، رنگ یامزہ نہ رکھتاہو ،اگر بو، رنگ یامزہ لے لیا ہو تو اس قدر آب کر یا جاری سے مخلوط کیا جائے کہ نجاست کی بو، رنگ ومزہ زائل ہو جائے ۔

(٢)۔ تحریر الوسیلہ ۔ ج ا،ص ١٤، م ١١

۳۹

یا رنگ یا مزہ نہ لے،پاک ہیں اور اگر نجاست ملنے کی وجہ سے نجاست کی بویا رنگ یا مزہ سرایت کرجائے تو نجس ہیں (اس لحاظ سے آب جاری، کنویں کا پانی، کروحتی بارش کاپانی بھی اس حکم میں مشترک ہیں)(١)

٢۔ عمارتوں کے نلکوں کا پانی، چونکہ کرکے منبع سے متصل ہوتا ہے، اس لئے آب کرکے حکم میں ہے۔(٢)

بارش کے پانی کی بعض حضوصیات:

١۔ ایک ایسی نجس چیز جس میں عین نجاست نہ ہوز، اس پر اگر ایک بار بارش ہوجائے تو پاک ہوجائیگی۔

٢۔ اگرنجس فرش اور لباس پر بارش ہوجائے تو وہ پاک ہوجاتے ہیں اور انھیں نچوڑنے کی ضرورت نہیں۔٭٭

٣۔ اگر نجس زمین پر بارش ہوجائے، تو پاک ہوجاتی ہے۔

٤۔ اگر بارش کا پانی ایک جگہ جمع ہوجائے، اور وہ کرسے کم بھی ہو، جب تک بارش ہوئی رہے، اس میں نجس چیز کو دھویا جائے تو پاک ہے، بشرطیکہ اس پانی میں نجاست کی بو، رنگ یا مزہ سرایت نہ کرے(٣)

(٢) پانی میں شک کے احکام:

١۔ پانی کی وہ مقدار جس کے بارے میں معلوم نہیں کہ کرہے یا نہیں ؟ نجاست ملنے سے وہ پانی نجس نہیں ہوتا ، لیکن آب کرکے دیگر احکام اس پر جاری نہیں ہوں گے۔

____________________

(١) تحریر الوسیلہ، ج ا،ص ١٣،م.

(٢)توضیح المسائل ) ٣٥.

(٣)توصیح المسائل۔م ٣٧،. ٤، ٤١، ٤٢

*عین نجس وہ چیز ہے کہ خود نجس ہو، جیسے پیشاب وخون

٭٭ صفحہ ٣٩ پر آئے گا کہ (چھوٹا) فرش ولباس وغیرہ کو دھوتے وقت ہر مرتبہ دھونے کے بعد اسے نچوڑنا چاہئے تاکہ اندرکا پانی باہرآئے.

۴۰