احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)17%

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 326

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 326 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 211918 / ڈاؤنلوڈ: 4588
سائز سائز سائز
احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

مبطلات نماز کے احکام:

بات کرنا:

١۔اگر نماز گزار عمداًکوئی لفظ کہیز اور اس کے ذریعہ کسی معنی کو پہنچاناچاہے تو اس کی نماز باطل ہے۔(١)

٢۔اگر نماز گزار عمداًکوئی لفظ کہے اور یہ لفظ دویا دوسے زائد حروف پر مشتمل ہو، اگرچہ اس کے ذریعہ کسی معنی کو پہنچانا مقصدنہ ہو، احتیاط واجب کی بناپر اسے نماز دوبارہ پڑھنی چاہئے۔(٢) ٭٭

٣۔نماز میں کسی کو سلام نہیں کرنا چاہئے لیکن اگر کسی نے نماز گزار کوسلام کیا تو واجب ہے اس کا جواب دیدے اور چاہئے کہ سلام کو مقدم قراردے.مثلاً کہے:

''السلام علیک'' یا'' السلام علیکم''''علیکم السلام''نہ کہے.(٣) ٭٭٭

____________________

(١)توضیح المسائل،ص١٥٤

(٢) توضیح المسائل،م ١٥٤.

(٣) توضیح المسائل،م١١٣٧.

*(گلپائیگانی، اراکی) اگر وہ لفظ دوحرف یا اس سے زیادہ ہوتو (توضیح المسائل ص ١٩٩)

٭٭(خوئی) اس کی نماز باطل نہیں ہے لیکن نماز کے بعد سجدہ سہو بجالانا لازم ہے (مسئلہ ١١٤١)

٭٭٭(اراکی۔ گلپائیگانی) اسی صورت میں جواب دینا چاہئے جیسے اس نے سلام کیا ہو لیکن''علیکم السلام''کے جواب میں ''سلام علیکم'' کہنا چاہئے(مسئلہ١١٤٦)،(خوئی) احتیاط واجب کی بناء پر اسی صورت میں جواب دینا چاہئے کہ جیسے اس نے سلام کیا ہو لیکن'' علیکم السلام'' کے جواب میں جس طرح چاہے جواب دے سکتا ہے۔

۱۴۱

ہنسنا اور رونا :

١۔اگر نماز گزار عمداً قہقہہ لگاکر ہنسے، تو اس کی نماز باطل ہے۔

٢۔مسکرانے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔

٣۔اگر نماز گزار کسی دنیوی کام کے لئے عمداًآواز کے ساتھ ،روئے تو اس کی نماز باطل ہے۔

٤۔آواز کے بغیررونے، خوف خدا یا آخرت کے لئے رونے سے، اگرچہ آواز کے ساتھ ہو، نماز باطل نہیں ہوتی*(١)

قبلہ کی طرف سے رخ موڑنا:

١۔اگر عمداًاس درجہ قبلہ سے رخ موڑ لے کہ کہا جائے وہ قبلہ رخ نہیں ہے، تو نماز باطل ہے۔

٢۔ اگر بھولے سے پورے رخ کو قبلہ کے دائیں یا بائیں طرف موڑلے ٭٭، تواحتیاط واجب ہے کہ نماز کو دوبارہ پڑھے، لیکن اگر پوری طرح قبلہ کے دائیں یا بائیں طرف منحرف نہ ہوا ہو تو نماز صحیح ہے۔(٢)

نماز کی حالت کو توڑنا:

١۔اگر نماز گزار نماز کے دوران کوئی ایسا کام انجام دے جس سے نماز کی اتصالی حالت (ہیئت) ٹوٹ جائے ،مثلاًمبطلات نماز کا ساتواں اور آٹھواں نمبر، تالی بجانا اور اچھل کود کرنا وغیرہ، اگرچہ سہواً بھی ایسا کام انجام دے تو نماز باطل ہے۔(٣)

٢۔اگر نماز کے دوران اس قدر خاموش ہوجائے کہ دیکھنے والے یہ کہیں کہ نماز نہیں پڑھ رہا ہے تو نماز باطل ہے۔(٤)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١٥٦مبطلات نماز کا ساتواں اور آٹھواں نمبر.

(٢)توضیح المسائل،م ١١٣١ (٣) توضیح المسائل،م ١١٥٦.نویں مبطلات نماز

(٤) توضیح المسائل،م ١١٥٢.

*(تمام مراجع)احتیاط واجب ہے کہ دنیوی کام کے لئے آواز کے بغیر بھی نہ روئے، (توضیح المسائل ص ٢٠٩)

٭٭(گلپائیگانی) اگر سر کو قبلہ کے دائیں یا بائیں طرف موڑلے اور عمدا ہویا سہواًنماز باطل نہیں ہوگی۔ لیکن مکروہ ہے.(م١١٤٠)

۱۴۲

٣۔واجب نماز کو توڑنا حرام ہے،مگر مجبوری کے عالم میں،جیسے درج ذیل مواقع پر:

*حفظ جان۔

*حفظ مال۔

*مالی اور جانی ضرر کو روکنے کے لئے۔

٤۔قرض کو ادا کرنے کے لئے نماز کو درج ذیل شرائط میں توڑ دے تو کوئی حرج نہیں :

*قرضدار، قرض کو لینا چاہتا ہو۔

*نماز کا وقت تنگ نہ ہو،یعنی قرض ادا کرنے کے بعد نماز کو بصورت ادا پڑھ سکے۔

*نماز کی حالت میں قرض کو ادا نہ کرسکتا ہو۔(١)

٥۔ بے اہمیت مال کے لئے نماز کو توڑنا مکروہ ہے۔(٢)

وہ چیزیں جو نماز میں مکروہ ہیں:

١۔ آنکھیں بندکرنا۔

٢۔ انگلیوں اور ہاتھوں سے کھیلنا۔

٣۔حمد یا سورہ یاذکر پڑھتے ہوئے، کسی کی بات سننے کے لئے خاموش رہنا.

٤۔ہروہ کام انجام دینا جو خضوع وخشوع کو توڑنے کا سبب بنے۔

٥۔رخ کو تھوڑاسا دائیں یا بائیں پھیرنا (چونکہ زیادہ پھیرنا نماز کو باطل کرتا ہے )۔(٣)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١١٥٩ تا ١١٦١.

(٢)توضیح المسائل،م ١١٦٠.

(٣) توضیح المسائل،م ١١٥٧

۱۴۳

سبق ٢١: کا خلاصہ

١۔درج ذیل امور نماز کو باطل کردیتے ہیں:

*کھانا اور پینا.

*بات کرنا.

*ہنسنا.

*رونا.

*قبلہ سے رخ موڑنا۔

*ارکان نماز میں کمی و بیشی کرنا۔

نماز کی حالت کو توڑنا ۔

٢۔نماز میں بات کرنا، اگرچہ دوحرف والا ایک لفظ بھی ہو، نماز کو باطل کردیتا ہے.

٣۔قہقہہ لگا کر ہنسنا نماز کو باطل کردیتا ہے۔

٤۔بلند آواز میں دنیوی امور کے لئے رونا نماز کو باطل کردیتا ہے۔

٥۔اگر نماز گزار اپنے رخ کو پوری طرح دائیں یا بائیں طرف موڑلے یا پشت بہ قبلہ کرے تو نماز باطل ہوجائے گی۔

٦۔ اگر نماز گزار ایسا کام کرے جس سے نماز کی حالت (ہیئت) ٹوٹ جائے تو،نماز باطل ہے۔

٧۔حفظ جان ومال اور قرض کو ادا کرنے کے لئے، جب قرضدار قرض کا تقاضا کرے اور وقت نماز میں وسعت ہو اور نماز کی حالت میں قرض ادانہ کرسکتا ہو،نماز کو توڑنا اشکال نہیں ہے۔

۱۴۴

سوالات:

١۔ کن امور سے نماز باطل ہو جاتی ہے؟

٢۔ اگر کوئی شخص نماز گزار کو نماز کی حالت میں سلام کرے تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٣۔ کس طرح کا ہنسنا اور رونا نماز کو باطل کردیتا ہے؟

٤۔اگر نماز گزار متوجہ ہوجائے کہ ایک بچہ بخاری (ہیٹر سے مشابہ ایک چیز ہے) کے نزدیک جارہا ہے اور ممکن ہے اس کا بدن جل جائے، کیا نماز کو توڑ سکتا ہے؟

٥۔ایک مسافر نماز کی حالت میں متوجہ ہوتا ہے کہ ریل گاڑی حرکت کرنے کے لئے تیار ہے کیا وہ ریل کو پکڑنے کے لئے نماز کو توڑسکتا ہے؟

۱۴۵

سبق نمبر ٢٢

اذان، اقامت اور نماز کا ترجمہ

اذان واقامت کا ترجمہ:

*اَللّٰهُ اَکْبَر

خدا سب سے بڑاہے۔

*اَشْهَدُاَنْ لَاْاِلٰهَ اِلاّ اللّٰه

میں گواہی دیتا ہوں کہ پروردگار کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے۔

*اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّداً رَسُوْلُ اللّٰهِ

میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا کے پیغمبر ہیں

*اَشْهَدُ اَنَّ عَلِیًّا اَمِیْرَ الْمُوْمِنِیْنَ وَلِیُّ اللّٰهِ ۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ علی علیہ السلام مومنوں کے امیر اور لوگوں پر خدا کے ولی ہیں۔

*حَیَّ عَلَی الصَّلوٰةِ

نماز کی طرف جلدی کرو

*حَیَّ عَلَی الْفَلاٰحِ.

کامیابی کی طرف جلدی کرو۔

*حَیَّ عَلیٰ خَیْرِ الْعَمَلِ

بہترین کام کی طرف جلدی کرو۔

*قَدْ قَامَتِ الصَّلوٰة

نماز قائم ہوگئی

*اَللّٰهُ اَکْبَر

خدا سب سے بڑاہے۔

*لَا اِلٰهٰ اِلَّا اللّٰه

پروردگار عالم کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے۔

۱۴۶

نماز کا ترجمہ:

تکبیرة الاحرام:

*اَللّٰهُ اَکْبَر

خداسب سے بڑاہے۔

حمد:

*بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

خداوند رحمن و رحیم کے نام سے شروع کرتا ہوں

*الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ ٭

سب تعریف اللہ ہی کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والاہے۔

* الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ ٭

وہ عظیم اور دائمی رحمتوں والا ہے۔

* مَالِکِ یَوْمِ الدِّینِ ٭

روز قیامت کا مالک ومختار ہے۔

* ِیَّاکَ نَعْبُدُ وَِیَّاکَ نَسْتَعِینُ ٭

پروردگارا. ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں:

*اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ ٭صِرَاطَ الَّذِینَ َنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ٭

ہمیں سیدھے راستہ کی ہدایت فرماتا رہ،جوان لوگوں کا راستہ ہے جن پر تو نے نعمتیں نازل کی ہیں.

* غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْهِمْ وَلاَالضَّالِّینَ (٭)

ان کا راستہ نہیں، جن پر غضب نازل ہوا ہے یا جو بہکے ہوئے ہیں:

۱۴۷

سورہ:

* بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

خداوند رحمن و رحیم کے نام سے شروع کرتا ہوں

* قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَد ٭

اے رسول:! کہدیجئے کہ اللہ ایک ہے۔

* اَللّٰهُ الصَّمَدُ٭

اللہ برحق اور بے نیاز ہے۔

* لَمْ یَلِدُ وَلَمْ یُوْلَدْ٭

اس کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ والد۔

* وَلَمْ یَکُنْ لَهُ کُفُواً اَحَدُ.

اور نہ اس کا کوئی کفووہمسر ہے۔

ذکر رکوع:

* سُبْحَانَ رَبیَّ العظیم وَبِحَمْدِه

اپنے پروردگار کی ستائس کرتاہوں اور اسے آراستہ جانتاہوں۔

ذکر سجود:

* سُبْحَانَ رَبیَّ الْاَعْلٰی وَبِحَمْدِه

اپنے پروردگار کی (جو سب سے بلند ہے)ستائش کرتا ہوں اور آراستہ جانتا ہوں

تسبیحات اربعہ:

* سُبْحٰانَ اللّٰه وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلاٰ اِلَهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَاللّٰهُ اَکْبَر

خداوند عالم پاک اور منزہ ہے، تمام تعریفیں خدا سے مخصوص ہیں پروردگار عالم کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور خدا سب سے بڑا ہے۔

۱۴۸

تشہد:

*''أَشْهَدُ أَنْ لاٰاِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَهُ لاٰشَریْکَ لَه

میں گواہی دیتا ہوں کہ پروردگار کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے وہ یکتا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔

*وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًاعَبْدُهُ وَرَسُوْلُهْ.

اور گواہی دیتا ہوں کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندہ اور خدا کا بھیجاہوا( رسول) ہے۔

* أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ''.

خداوندا!: محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کے خاندان پر درود بھیج۔

سلام:

* اَلْسّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّهَاْ اْلنَبِیُّ وَرَحْمَةُ اْﷲِ وَ بَرَکَاْتُه.

درود اور خدا کی رحمت وبرکات ہو آپ پراے پیغمبراکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم !

* اَلْسّلَاَمُ عَلَیْنَاْ وَ عَلٰی عِبَاْدِ اْللّٰهِ اْلصَّاْلِحِیْنَ

درود و سلام ہو ہم (نماز گزاروں)پر اور خدا کے شائستہ بندوں پر۔

* اَلسّلَاَمُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَةُ اْللّٰهِ وَ بَرکَاْتُه.

سلام اور خدا کی رحمت و برکت آپ پر ہو۔

۱۴۹

سوالات:

١۔اس جملہ کا ترجمہ کیجئے جو اقامت میں موجود ہے لیکن اذان میں نہیں ہے؟

٢۔تسبیحات اربعہ کا ترجمہ کیجئے؟

٣۔سبق میں مذکررہ سورہ کے علاوہ قرآن مجید سے ایک چھوٹے سورہ کو انتخاب کرکے اس کا ترجمہ کیجئے؟

٤۔نماز کے پہلے اور آخری جملہ کا ترجمہ کیا ہے؟

٥۔تکراری جملوں کو حذف کرنے کے بعد نماز کے کل جملوں کی تعداد (اذان واقامت کے علاوہ) کتنی ہے؟

۱۵۰

سبق نمبر٢٣، ٢٤

شکیات نماز

بعض اوقات ممکن ہے نماز گزار، نماز کے کسی حصے کوانجام دینے کے بارے میں شک کرے، مثلاً نہیں جانتا کہ اس نے تشہد پڑھا ہے یا نہیں، ایک سجدہ بجا لایا ہے یا دو سجدے،بعض اوقات نماز کی رکعتوں میں شک کرتا ہے، مثلاً نہیں جانتا اس وقت تیسری رکعت پڑھ رہاہے یا چو تھی۔

نماز میں شک کے بارے میں کچھ خاص احکام ہیں اور ان سب کا اس مختصر کتاب میں بیان کرنا امکان سے خارج ہے، لیکن خلاصہ کے طور پر اقسام شک اور ان کے احکام بیان کرنے پر اکتفا کرتے ہیں۔

نماز میں شک کی قسمیں(١) :

١۔نمازکے اجزاء میں شک:

الف: اگر نمازکے اجزاء کو بجالانے میں شک کرے، یعنی نہیں جانتا ہوکہ اس جزء کو بجالایا ہے یا نہیں، اگر اس کے بعد والاجزء ابھی شروع نہ کیا ہو، یعنی ابھی فراموش شدہ جزء کی جگہ سے نہ گزرا ہوتو اسے بجالانا چاہئے۔ لیکن اگر دوسرے جزء میں داخل ہونے کے بعد شک پیش آئے، یعنی محل شک جزء کی جگہ سے گزر گیا ہو ، تو ایسے شک پر اعتبار کئے بغیر نماز کو جاری رکھے اور اس کی نماز صحیح ہے۔

____________________

(١)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ١٩٨و ٢٠٠

۱۵۱

ب: اگر نماز کے کسی جزء کے صحیح ہونے میں شک کرے، یعنی نہ جانتاہوکہ نماز کے جس جزء کو بجالایا ہے، صحیح بجالایاہے،یا نہیں، اس صورت میں شک کے بارے میں اعتنا نہ کرے اور اس جزء کو صحیح مان کر نماز جاری رکھے اور اس کی نماز صحیح ہے۔

٢۔ رکعتوں میں شکز

وہ شک جو نماز کو باطل کرتے ہیں() :

١۔ اگر دورکعتی یاسہ رکعتی نماز جیسے صبج کی نماز یا مغرب کی نماز میں، رکعتوں میں شک پیش آئے تو نماز باطل ہے۔

٢۔ ایک اور ایک سے زیادہ رکعتوں میں شک کرنا، یعنی اگر شک کرے ایک رکعت پڑھی ہے یا زیادہ،نماز باطل ہے۔

٣۔ اگر نماز کے دوران یہ نہ جانتا ہو کہ کتنی رکعتیں پڑھ چکا ہے تو اسکی نماز باطل ہے۔

*وہ شک جن کی پروانہ کرنی چاہئے:(٢)

١۔مستحبی نمازوں میں

٢۔ نماز جماعت میں ۔ ان دونوں کی وضاحت بعد میں کی جائے گی۔

٣۔ سلام کے بعد اگر نماز تمام کرنے کے بعد اس کی رکعتوں یا اجزاء میں شک ہوجائے تو ضروری نہیں ہے، نماز کو دوبارہ پڑھیں۔

٤۔ اگر نماز کا وقت گزرنے کے بعد شک کرے کہ نماز پڑھی یا نہیں؟ تو نماز کو دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

____________________

(١)توضیح المسائل م١١٦٥.

(٢)توضیح المسائل م١١٦٨.

*نماز کی رکعتوں میں شک کے اور مواقع ہیں چونکہ ان کا اتفاق کم ہوتاہے لہٰذا ان کے بیان سے چشم پوشی کرتے ہیں مزید وضاحت کے لئے توضیح المسائل ١١٦٥ تا١٢٠٠ ملاحظہ کیجئے.

۱۵۲

چار رکعتی نماز میں شک(١)

شک = قیام کی حالت میں=رکوع میں =رکوع کے بعد =سجدہ میں =سجدوں کے بعد بیٹھنے کی حالت میں=نمازصحیح ہونے پر نماز گزار کا فریضہ

٢اور ٣ میں شک =باطل =باطل =باطل =باطل *=صحیح =تین پربنا رکھ کر اور ایک رکعت نماز پڑھے اور سلام پھیرنےکے بعد ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر یا دو رکعت بیٹھ کر بجالائے۔(٭٭)

٢اور ٤ میں شک=باطل =باطل =باطل =باطل =صحیح =چار پر بنا رکھ کر نماز تمام کرے اور اس کے بعد دو رکعت نماز احتیاط کھڑے ہو کر پڑھے۔

٣اور ٤ میں شک =صحیح =صحیح =صحیح=صحیح =صحیح =چار پر بنا رکھ کر نماز تمام کرنے کے بعد ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر یا دور کعت بیٹھ کر بجالائے۔

٤ اور ٥ میں شک =صحیح =باطل=باطل=باطل=صحیح =اگر قیام کی حالت میں شک پیش آئے، رکوع کئے بغیر بیٹھ جائے

او ر نماز تمام کرکے ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر یا دو رکعت بیٹھ کر پڑھے۔٭٭٭اور اگر بیٹھے ہوئے

شک پیش آئے تو چار پر بنا رکھ کر نماز تمام کرکے دو سجدہ سہو بجالائے۔

____________________

(١) تو ضیح المسائل ،م ١١٩٩، العروة الوثقیٰ ج٢س ٢٠ م ٣.

*حضرت آیت اللہ خوئی کے فتوی کے مطابق اگر ذکر سجدہ کے بعد شک پیش آئے اور حضرت آیت اللہ گلپائیگانی کے فتوی کے مطابق اگر شک ذکر واجب کے بعد پیش آئے تو شک کا حکم وہی ہے جو بیٹھنے کی حالت میں ہے.(مسئلہ ١١٩٩)

٭٭(اراکی ۔ خوئی) احتیاط واجب کی بنابر پر کھڑے ہو کر پڑھے (م١١٩١) (گلپائیگانی )ایک رکعت کھڑے ہو کر پڑھے۔ (م١٢٠٨)

٭٭٭(گلپائیگانی)اس صورت میں احتیاط لازم ہے کہ نماز کے بعد احتیاط کے طور پر دو سجدہ سہو بجالائے۔(مسئلہ ١٢٠٨)

۱۵۳

یاددہانی:

١۔ جو کچھ نماز میں پڑھا یا انجام دیا جاتاہے وہ نماز کا حصہ یاایک جزء ہے۔

٢۔ اگر نماز گزار شک کرے کہ نماز کے کسی جزء کو پڑھا ہے یا نہیں، مثلا ًشک کرے کہ دوسرا سجدہ بجالایا ہے یا نہیں، اگر دوسرے جزء میں داخل نہ ہوا ہو تو اس جزو کو بجالانا چاہئے، لیکن اگر بعد والے جزو میں داخل ہوا ہو تو شک کی پروانہ کرے، اس لحاظ سے اگر مثلاً، بیٹھے ہوئے، تشہد کو شروع کرنے سے پہلے شک کرے کہ ایک سجدہ بجالایا ہے یا دو، تو ایک اور سجدہ کو بجالانا چاہئے۔ لیکن اگر تشہد کے دوران یا کھڑے ہونے کے بعد شک کرے، تو ضروری نہیں ہے کہ سجدہ کو بجالائے بلکہ نماز کو جاری رکھے اور اس کی نماز صحیح ہے۔

٣۔ نماز کے اجزاء میں سے کسی جزء کو بجالانے کے بعد شک کرے، مثلاً حمد یا اس کے ایک لفظ کو پڑھنے کے بعد شک کرے کہ صحیح بجالایا ہے یا نہیں، اس شک پر توجہ نہ کرے اور ضروری نہیں اس کو دوبارہ بجالائے، بلکہ نماز کو جاری رکھے، صحیح ہے۔

٤۔اگر مستجی نمازوں کی رکعتوں میں شک کرے، تو دوپر بنا رکھنا چاہئے چونکہ نماز وتر کے علاوہ تمام مستجی نمازیں دورکعتی ہیں،اگر ان میں ایک اور دو یا دو اور بیشتر میں شک پیش آئے تو دوپر بنارکھے، نماز صحیح ہے۔

٥۔ نماز جماعت میں، اگر امام جماعت شک کرے لیکن ماموم کو شک نہ ہوتومثلاًاللہ اکبر کہہ کر

امام کو مطلع کرے ، امام جماعت کو اپنے شک پر اعتنا نہیں کرنا چاہئے، اور اسی طرح اگر ماموم نے شک کیا لیکن امام جماعت شک نہ کرے، تو جس طرح امام جماعت نماز کو انجام دے ماموم کو بھی اسی طرح عمل کرنا چاہئے اور نماز صحیح ہے۔

٦۔ اگر نماز کو باطل کرنے والے شکیات میں سے کوئی شک پیش آئے، تو تھوڑی سی فکر کرنی چائے اور اگر کچھ یاد نہ آیا اور شک باقی ر ہا تو نماز کو توڑکر دوبارہ شروع کرنا چاہئے ۔

۱۵۴

نماز احتیاط:

١۔ جن مواقع پر نماز احتیاط واجب ہوتی ہے، جیسے ٣ اور ٤ میں شک وغیرہ سلام پھیرنے کے بعد نماز کی حالت کو توڑے بغیر اور کسی مبطل نماز کو انجام دئے بغیر اٹھنا چاہئے اور اذان واقامت کہے بغیر تکبیر کہہ کر نماز احتیاط پڑھے۔

نماز احتیاط اور دیگر نمازوں میں فرق:

*اس کی نیت کو زبان پر نہیں لاناچاہئے۔

*اس میں سورہ اور قنوت نہیں ہے۔ (گرچہ دورکعتی بھی ہو)

*حمد کو آہستہ پڑھنا چاہئے۔ ( احتیاط واجب کی بنا پر )*

٢۔ اگر نما* احتیاط ایک رکعت واجب ہو، تو دونوں سجدوں کے بعد، تشہد پڑھ کر سلام پھیردے اور اگر دورکعت واجب ہو تو پہلی رکعت میں تشہد اور سلام نہ پڑھے بلکہ ایک اور رکعت ( تکبیرة الا حرام کے بغیر) پڑھے اور دوسری رکعت کے اختتام پر تشہد پڑھنے کے بعد سلام پڑھے ۔(١)

____________________

(١)توضیح المسائل م١٢١٥۔١٢١٦.

*گلپائیگانی۔ خوئی)سورہ حمد کو آہستہ پڑھنا واجب ہے۔ (مسئلہ ١٢٢٥)

۱۵۵

سجدہ سہو:

١۔ جن مواقع پر سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے، جیسے بیٹھنے کی حالت میں ٤ اور ٥ کے درمیان شک کی صورت میں تو نماز کا سلام پھیرنے کے بعد سجدہ میں جائے اور کہے:بِسْمِ اللّٰهِ وَبِاللّٰهِ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ بلکہ بہترہے اس طرح کہے:

بِسْمِ اللّٰهِ وَبِاللّٰه اَلسّٰلَاْمُ عَلَیْکَ اَیُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَکاَتُه.*

اس کے بعد بیٹھے اور دوبارہ سجدہ میں جاکر مذکورہ ذکر وں میں سے ایک کو پڑھے اس کے بعد بیٹھے اور تشہد پڑھ کے سلام پھیردے۔(١)

٢۔ سجدۂ سہومیں تکبیرة الا حرام نہیں ہے۔

____________________

(١)توضیح المسائل ،م ١٢٥٠

*(خوئی) احتیاط واجب ہے دوسرا جملہ پڑھاجائے. (مسئلہ ١٣٥٩)

۱۵۶

سبق ٢٣و٤ ٢ کا خلاصہ

١۔ اگر نماز گزار نماز کے بعد والے جزء میں داخل ہونے سے قبل پہلے والے جزء کے بارے میں شک کرے تو اسے پہلا والاجزء بجالانا ضروری ہے۔

٢۔ اگر محل کے گزرنے کے بعد نماز کے کسی جزء کے بارے میں شک کرے تو اس کی پروانہ کرے۔

٣۔ اگرنماز کے کسی جزء کے صحیح ہونے کے بارے میں شک کرے تو اس پر اعتنا نہ کرے۔

٤۔ اگر دورکعتی یا تین رکعتی نماز کی رکعتوں کی تعداد میں شک ہوجائے تو نماز باطل ہے۔

٥۔ درج ذیل مواقع میں شک پر اعتنا نہیں کیا جاسکتا :

مستجی نمازوں میں

* نماز جماعت میں

* نماز کا سلام پھیرنے کے بعد

*نماز کا وقت گزرنے کے بعد ۔

٦۔ جن مواقع پر رکعتوں میں شک کرنا نماز کو باطل نہیں کرتا، اگر شک کا بیشتر طرف چار سے زائد نہ ہوتو بیشترپر بنا رکھا جائے۔

٧۔نماز احتیاط نماز کی احتمالی کمی کی تلافی ہے، پس ٣اور ٤کے درمیان شک کی صورت میں ایک رکعت نماز احتیاط پڑھی جائے اور ٢اور ٤ کے درمیان شک کی صورت میں دورکعت نماز احتیاط پڑھی جائے۔

٨۔ نماز احتیاط اور دیگر نمازوں کے درمیان حسب ذیل فرق ہے:

*نیت کو زبان پر نہ لایا جائے۔

* سورہ اور قنوت نہیں ہے۔

*حمد کو آہستہ پڑھا جائے۔

٩۔ سجدہ سہو کو نماز کے فوراً بعد بجالانا چاہئے اور دوسجدے ایک ساتھ میں ، اس میں تکبیرة الا حرام نہیں ہے۔

۱۵۷

سوالات:

١۔ اگر نماز گزارتسبیحات اربعہ کے پڑھتے وقت شک کرے کہ تشہد کو پڑھا ہے یا نہیں تو اس کا حکم کیا ہے؟

٢۔ اجزائے نماز میں شک کی چار مثالیں بیان کیجئے؟

٣۔اگر صبح یا مغرب کی نماز میں رکعتوں کی تعداد کے بارے میںشک ہوجائے تو فریضہ کیا ہے؟

٤۔ اگر چار رکعتی نماز کے رکوع میں شک کرے کہ تیسری رکعت ہے یا چوتھی تو حکم کیا ہے؟

٥۔ اگر کوئی شخص ٤ بجے بعد از ظہر شک کرے کہ نماز ظہر وعصر پڑھی ہے یا نہیں تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٦۔جو شخص تکبیرةالاحرام کہنے کے بعد شک کرے کہ صحیح کہا ہے یا نہیں تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٧۔اگر قیام کی حالت میں ٤ اور ٥ کے درمیان شک ہوجائے تو کیا حکم ہے؟

٨۔کیا آپ جانتے ہیں کہ نماز احتیاط میں کیوں حمد کو آہستہ پڑھنا چا ہئے؟

٩۔ کیا آپ کو آج تک کبھی نماز میں کوئی شک پیش آیا ہے؟ اگر جواب مثبت ہوتو وضاحت کیجئے کہ پھر کیسے عمل کیا ہے؟

١٠۔ سجدۂ سہو کو بجالانے کی کیفیت بیان کیجئے؟

۱۵۸

سبق نمبر ٢٥

مسافر کی نماز

انسان کو سفر میں چار رکعتی نمازوں کو دورکعتی( قصر) بجالانا چاہئے،بشرطیکہ اس کا سفر ٨ فرسخ یعنی تقریباً ٤٥کیلو میڑسے کم نہ ہو۔(١)

چند مسائل:

١۔ اگر مسافر ایسی جگہ سے سفر پر نکلے، جہاں پر اس کی نماز تمام ہو، *جیسے وطن اور کم از کم چار فرسخ جاکر چار فر سخ واپس آجائے تو اس سفر میں بھی اس کی نماز قصرہے۔(٢)

٢۔ مسافرت پر جانے والے شخص کو اس وقت نماز قصر پڑھنی چاہئے جب کم از کم وہ اتنادور پہنچے کہ اس جگہ کی دیوار کو نہ دیکھ سکے ٭٭اور وہاں کی اذان کو بھی نہ سن سکے۔٭٭٭اگر اتنی مقدار دور ہونے سے پہلے نماز پڑھنا چاہے تو تمام پڑھے۔(٣)

____________________

(١)تو ضیح المسائل، ص ٣ ١٧، نماز مسافر

(٢)توضیح المسائل،م ١٢٧٢و ٧٣ ١٢.

(٣)توضیح المسائل،نماز مسافر آٹھویں شرط.

* چاررکعتی نماز کو دو رکعتی کے مقابلہ میں نماز کو تمام کہتے ہیں.

٭٭اس فاصلہ کو '' حد ترخص'' کہتے ہیں

٭٭٭ (خوئی ۔اراکی) اس قدر دورچلاجائے کہ وہاں کی اذان نہ سن سکے اور دہاں کے باشندے اس کو نہ دیکھ سکیں ۔ اس کی علامت یہ ہے کہ وہ وہاں کے باشندوں کو نہ دیکھ سکے۔(م١٢٩٢)

۱۵۹

٣۔اگر مسافر ایک جگہ سے سفر شروع کرے،ز جہاں نہ مکان ہو اور نہ کوئی دیوار،جب وہ ایک ایسی جگہ پر پہنچے کہ اگر اس کی دیوار ہوتی تو وہاں سے نہ دیکھی جاسکتی، تو نماز کو قصر پڑھے۔(١)

٤۔ اگر مسافر ایک ایسی جگہ جانا چاہتا ہو، جہاں تک پہنچنے کے دوراستے ہوں، ان میں سے ایک راستہ٨ فرسخ سے کم اور دوسرا راستہ ٨ فرسخ یا اس سے زیادہ ہو، تو ٨ فرسخ یا اس سے زیادہ والے راستے سے جانے کی صورت میں نماز قصر پڑھے اور اگر اس راستے سے جائے جو ٨ فرسخ سے کم ہے، تو نماز تمام یعنی چاررکعتی پڑھے۔(٢)

سفر میں نماز پوری پڑھنے کے مواقع

درج ذیل مواقع پر سفر میں نماز پوری پڑھنی چاہیئے

١۔آٹھ فرسخ طے کرنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرے یا ایک جگہ پر دس دن ٹھہرے ۔

٢۔پہلے سے قصد وارادہ نہ کیا ہو کہ آٹھ فرسخ تک سفر کرے اور اس سفر کو قصد کے بغیر طے کیا ہو، جیسے کوئی کسی گم شدہ کو ڈھونڈنے نکلتاہے۔

٣۔ درمیان راہ ،سفر کے قصد کو توڑدے، یعنی چار فر سخ تک پہنچنے سے پہلے آگے بڑھنے سے منصرف ہوجائے اور واپس لوٹے۔

٤۔جس کا مشغلہ مسافرت ہو، جیسے ریل اور شہرسے باہر جانے والی گاڑیوں کے ڈرائیور، ہوائی جہاز کے پائیلٹ اور کشتی کے نا خدا (اگر سفر ان کا مشغلہ ہو)۔

٥۔ جس کا سفر حرام ہو، جیسے، وہ سفر جو ماں باپ کے لئے اذیت وآزارکا باعث بنے۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل، م ١٣٢١

(٢)توضیح المسائل م ٩ ١٢٧

(٣)توضیح المسائل ، نمازمسافر.

*(اراکی ۔ خوئی) جہاں کوئی سکونت نہیں کرتا، اگر ایسی جگہ پر پہنچے جہاں اگر سکونت کرنے والے ہوتے تو انھیں نہ دیکھ سکتے.

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

امانت داری

اگر انسان اپنا مال کسی کو د یدے او رکہے: یہ تمہارے پاس امانت رہے، اور وہ بھی قبول کرلے تو اسے امانت داری کے احکام پر عمل کرنا چاہئے۔(١)

امانت داری کے احکام:

١۔جو شخص امانت کا تحفظ نہ کرسکے، اسے احتیاط واجب *کی بنا پر امانت کو قبول نہیں کرنا چاہئے۔(٢)

٢۔ جو شخص کسی چیز کو امانت کے طور پر رکھتا ہے جب بھی چاہے اسے واپس لے سکتا ہے، او رجو امانت قبول کرتا ہے، وہ جب بھی چاہے اسے صاحب امانت کو واپس کرسکتا ہے۔(٣)

٣۔ جو شخص امانت قبول کرتا ہے، اگر اسے رکھنے کے لئے اس کے پاس کوئی مناسب جگہ نہ ہو، تو اسے اس امانت کے لئے مناسب جگہ مہیا کرنا چاہئے، مثلاً اگر پیسے ہیں اور گھر میں ان کی حفاظت نہیں کرسکتا تو انھیں بینک میں رکھے۔(٤)

٤۔ امانتدار کو امانت کا ایسا تحفظ کرنا چاہئے کہ لوگ یہ نہ کہیں کہ اس نے امانت میں خیانت اور اس کے تحفظ میں کوتاہی کی ہے۔(٥)

٥۔ اگر لوگوں کی امانت ضائع ہوجائے:

الف: اگر امین نے اس کی رکھوالی اور حفاظت میں کوتاہی کی ہوتو اسکی تلافی کرنا ضروری ہے۔

ب۔ اگر اس کے تحفظ میں کوتاہی نہ کی ہو اور اتفاقاًوہ مال ضائع ہوجائے، مثلا ًسیلاب آجائے تو امانت دارضامن نہیں ہے، اوراسکی تلافی بھی ضروری نہیںہے۔(٦)

____________________

(١)توضیح المسائل م٢٣٢٧ (٢)توضیح المسائل م٢٢٣٠(٣)توضیح المسائل م٢٣٣٢ (٤)توضیح المسائل، م ٢٣٣٤ (٥) توضیح المسائل،م ٢٣٣٥

(٦) توضیح المسائل،م ٢٣٣٥

*(اراکی) قبول کرنا جائز نہیں ہے( گلپائیگانی) جائز نہیں ہے قبول کرے مگریہ کہ صاحب مال سے کہہ دے کہ امانت کا تحفظ نہیں کرسکتاہے۔(م ٢٣٣٩)

۲۶۱

سبق:٤٠کا خلاصہ

١۔ اجارہ پر دیا جانے والا مال مشخص ومعین ہو اور مستاجر اسے دیکھے یا اس کی خصوصیات کو جان لے۔

٢۔ کسی ایسی چیز کو اجارہ پردینا صحیح نہیں ہے جس کو استعمال کرنے سے اصل مال نابود ہوجائے، جیسے کھانے پینے کی چیزیں۔

٣۔ اجارہ میں مال کے استفادہ کی مدت معین ہونی چاہئے۔

٤۔ جب صاحب مال اجارہ پر دینے والی چیز کو مستاجر کے حوالے کرے، تو مستاجر کو اس کی اجرت ادا کرنی چاہئے،اگرچہ اس مال سے استفادہ بھی نہ کرے۔

٥۔ اگر اجارہ میں شرط ہو کہ اس مال سے صرف خود مستاجر استفادہ کرسکتاہے تو وہ کسی دوسرے کو وہ مال اجارہ پر نہیں دے سکتا ہے۔

٦۔ مدت دار قرض میں قرض خواہ مدت تمام ہونے سے پہلے قرض دار سے طلب نہیں کرسکتا ہے۔

٧۔ اگر قرض مدت دارنہ ہو تو قرض خواہ کسی بھی وقت قرض دار سے طلب کرسکتاہے۔

٨۔ اگر قرض خواہ، اپنا قرض واپس لینا چاہے اور قرض دار اسے ادا کرسکتا ہوتو اس میں تاخیر جائز نہیں ہے۔

٩۔ قرض پر سود لینا حرام ہے۔

١٠۔ جو شخص امانت داری نہ کرسکتا ہو، احتیاط واجب کی بناپر اسے امانت کو قبول نہیں کرنا چاہیئے۔

١١۔ صاحب مال جب بھی چاہے،امانت دارسے اپنا مال لے سکتاہے۔

١٢۔ اگر امانت دار، لوگوں کے مال کے تحفظ میں کوتاہی کرے اور مال ضائع ہوجائے یا اسے نقصان پہنچے، تو وہ ضامن ہے۔

۲۶۲

سوالات:

١۔ قابل اجارہ اورنا قابل اجارہ مال کی پانچ پانچ مثالیں بیان کیجئے۔

٢۔ ایک معمار ایک مزدور کو ٢٥ روپیہ روزانہ مزدوری پر لے گیا ،اگر بلڈنگ پرپہنچنے کے بعد معلوم ہو جائے کہ وہاں پر پانی نہیں ہے ،کیا مزدور کو کسی اجرت کے بغیر جواب دے سکتاہے؟

٣۔ قرض کی مختلف قسموں کی وضاحت کرکے ہر ایک کی مثال بیان کیجئے.

٤۔قرض میں سود کی صورت کی وضاحت کرتے ہوئے مثال دیجئے۔

٥۔ اگر کسی کی امانت چوری ہوجائے تو امانت دار کی ذمہ داری کیا ہے؟

٦۔ قرض اور امانت میں کیا فرق ہے؟

۲۶۳

سبق نمبر ٤١

عاریت، صدقہ، پیدا شدہ اشیائ

عاریت:

عاریت: یعنی انسان اپنا مال کسی کو دیدے تاکہ وہ اس سے استفادہ کرے اور اس کے مقابلہ میں کوئی چیزاس سے نہ لے، مثلاً کوئی شخص اپنی سائیکل کسی کودیدے تاکہ وہ گھر تک چلا جائے۔(١)

٢۔ جو شخص کسی چیز کو عاریت کے طور پر لے تو اسے اس کی رکھوالی کرنی چاہئے۔

٣۔ عاریت پر لیا گیا مال اگر ضائع ہوجائے یا عیب دار ہوجائے تو:

الف: اگر اس کے تحفظ میں کوتاہی اور استفادہ کرنے میں زیادہ روی نہ کی ہو تو ضامن نہیں ہے۔

ب۔ اگر اس کے تحفظ میں کوتاہی اوراستفادہ کرنے میں زیادہ روی کی ہوتو اس کی تلافی کرنی چاہئے۔(٢)

٤۔اگر پہلے سے شرط لگائی گئی ہوکہ مال پر ہر قسم کے نقصان کی صورت میں عاریت پر لینے والا

____________________

(١)توضیح المسائل، م ٢٣٤٤

(٢)توضیح المسائل، م ٢٣٤٤

۲۶۴

ضامن ہوگا،تو اس کے نقصان کی تلافی کرنی چائیے۔(١)

صدقہ:*

صدقہ ایک مستحب کام ہے، اس کے بارے میں قرآن مجید کی آیات اور معصومین علیہم ا لسلام کی روایات میں بہت تاکید ہوئی ہے اور اس کے لئے بے شمار ثواب ہے، یہاں تک کہاگیا ہے:

''صدقہ دنیا میں رونما ہونے والے حوادث اور اچانک موت کے لئے رکاوٹ ہے اور آخرت میں گناہان کبیرہ سے پاک کرتاہے اور قیامت کے حساب وکتاب کو آسان بناتاہے''۔

اس موضوع کی اہمیت کے پیش نظر ذیل میں اس سے متعلق چند احکام کی طرف اشارہ کرتے ہیں:

صدقہ کے احکام:

١۔ صدقہ دیتے وقت انسان کو قصد قربت کرنا چاہئے، یعنی صرف خدا کے لئے ادا کرے اور اس میں کسی قسم کی ریااور خودنمائی نہیں ہونی چاہئے.(٢)

٢۔صدقہ کو واپس لینا جائز نہیں ہے۔(٣)

٣۔ صدقہ سید پر بھی حلال ہے، اگرچہ غیر سید کی زکات سیدپر حرام ہے۔(٤)

٤۔ اس کافر کو صدقہ دینا جائز ہے جو مسلمانوں کے ساتھ حالت جنگ میں نہ ہو اور پیغمبر یا ائمہ علیہم السلام کو برا بھلا نہ کہتا ہو۔(٥)

٥۔بہترہے صدقہ پوشیدہ صورت میں دیا جائے، مگریہ کہ اعلانیہ طریقہ سے دوسروں کی حوصلہ

____________________

(١)توضیح المسائل، م ٢٣٤٤

(٢) تحریر الوسیلہ، ج ٢، ص ٩٠، م١

(٣) تحریر الوسیلہ، ج ٢، ص ٩٠، م٢

(٤) تحریر الوسیلہ، ج ٢، ص٩١ م٣

(٥) تحریر الوسیلہ ، ج ٢، ص ٩١، م ٥

*صدقہ کے احکام تحریر الوسیلہ سے نقل کئے گئے ہیں۔

۲۶۵

افزائی ہوجائے، لیکن زکات اعلانیہ طور پر دینی چاہئے۔(١)

٦۔ بھیک مانگنا اور بھکاری کوواپس کر دینا (اسے کچھ نہ دینا)مکروہ ہے۔(٢)

گم شدہ چیزوں کا اٹھانا

١۔پڑی ہو ئی کسی چیز کو اٹھانا مکروہ ہے۔

٢۔ اگرکوئی شخص کسی چیز کو پائے لیکن اسے نہ اٹھائے تو اس پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔

٣۔ اگرکوئی شخص کسی چیز کو پائے اور اسے اٹھالے تو اس کے حسب ذیل خاص احکام ہیں:

الف: اگر صاحب مال کا کوئی پتہ معلوم نہ ہوتو احتیاط واجب ہے اسے صاحب مال کی طرف سے صدقہ دیدے۔

ب: اگر پتہ معلوم ہوتو:

١۔ اس کی قیمت چاندی کے سکوں کے ١٢٦ عدد چنوں کے دانوں سے کم ترہو:(٣)

اگر مالک مشخص ومعلوم ہوتو اسے پہنچانا چاہئے۔

اگر مالک معلوم نہ ہوتو اسے اپنے لئے اٹھاسکتا ہے۔

٢۔ اگر اس کی قیمت چاندی کے سکوں کے ١٢٦ عدد چنوں کے دانوں کے برابر ہو، تو ایک سال تک اس کے بارے میں اعلان کردے، اگر مالک مل جائے تو اسے دیدے اور اگر نہ مل سکے تو اسے :

* اپنے لئے رکھ سکتا ہے۔

*مالک کے ملنے تک اپنے پاس محفوظ رکھ سکتا ہے۔

____________________

(١) تحریر الوسیلہ، ج ٢، ص ،٩١ م٦

(٢) تحریر الوسیلہ، ج ٢، ص ٩٢، م٩۔١٠

(٣) ١٢٦ عدد چنے کے دانوں کے برابر چاندی کے سکے کی قیمت آجکل تقریبا ًساڑھے سات روپئے ہے۔ ( ١٩٩٣ئ)

۲۶۶

* احتیاط مستحب ہے کہ اسے مالک کی طرف سے صدقہ دیدے۔(١)

٤۔ مال کے مالک کا پتہ کرنے کے لئے،ایک ہفتہ تک روزانہ ایک بار اس کے بعد ایک سال تک ہفتہ میں ایک بار نماز جماعت یا بازار میںجہاں لوگوں کا اجتماع ہوتا ہے اعلان کرے۔(٢) *

٥۔احتیاط واجب کی بناء پرفوراًاعلان کرے اور اس میں تاخیرنہ کرے۔(٣)

٦۔ اگر جانتا ہو کہ اعلان کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے نیز اس کی تلاش کرنے سے نا امید ہوتو اعلان کرنا ضروری نہیں ہے۔(٤)

٧۔ اگر کوئی بچہ کسی مال کو پائے تو اس کے سرپرست (باپ یا دادا) کو اس کا اعلان کرنا چاہئے۔(٥) ٭٭

جوتے کا گم ہونا

اگر کسی شخص کا جوتے گم ہوجائیں لیکن اس کی جگہ پر کوئی دوسرے جوتے رہ گئے ہوں تومسئلہ کی چند صورتیں ہیں:

١۔ جانتا ہوکہ کھوئے ہوئے جوتے کی جگہ پر رکھے گئے جوتے اسی کے ہیں جس نے اس کے

____________________

(١)توضیح المسائل ،م٥٦٤ ٢ تا ٢٥٦٨.

(٢)تحریر الوسیلہ، ج ٢،ص٢٢٨، م١٩و ٣١

(٣)تحریر الوسیلہ،ج ٢،ص ٢٢٦،م٩

(٤)تحریر الوسیلہ،ج ٢،ص ٢٢٦،م١٣

(٥)توضیح المسائل، م ٢٥٧١۔

*(گلپا یگانی) ضروری نہیں ہے ہر روز اعلان کرے بلکہ اگر ایک سال تک ایسے کہے کہ لوگ کہیں اعلان کیا گیا ہے تو کافی ہے.

٭٭(خوئی) اس کا ولی اعلان کرسکتااس کے بعد اسے اٹھا لے اور مالک کی طرف سے صدقہ دیدے (اراکی)احتیاط واجب کی بنا پر اس کا سرپرست اعلان کرے مسئلہ ٢٥٨٥

۲۶۷

جوتے لئے ہیں،تو اس صورت میں مالک کی تلاش سے ناامیدہویااس کی تلاش مشکل ہو تو اسے اپنے جوتے کے بدلے میں اٹھا سکتا ہے البتہ اگر اس جوتے کی قیمت اپنے جوتے سے زیادہ ہو اور مالک کوتلاش کرنے سے ناامید ہوجائے تو حاکم شرع کی اجازت سے اسے صدقہ دیدے۔

٢۔ احتمال دے کہ رکھا ہوا جوتا اس شخص کا نہیں ہے جس نے اس کا جوتا لیا ہے، اگر اس جوتے کو اٹھالے تو جوتے کے مالک کو تلاش کرنا ضروری ہے *اور اگر اس کو تلاش کرنے میں نا امید ہوجائے تو اس کی طرف سے کسی فقیر کو صدقہ دیدے( لیکن بہتر ہے اسے نہ اٹھائے)(١)

____________________

(١)توضیح المسائل، م ٢٥٨١

*مل جانے والے مال کا حکم رکھتا ہے۔

۲۶۸

درس: ٤١ کا خلاصہ

١۔عاریت پر لینے والی چیز کا تحفظ کرنا چاہئے

٢۔ اگر عاریت پر لئے گئے مال کی رکھوالی میں لینے والا کوتاہی کرے اور مال کو نقصان پہنچے یا ضائع ہوجائے تو وہ ضامن ہے۔

٣۔ مستحب صدقہ سید پر بھی حلال ہے، اگرچہ غیر سید کی زکات سید پر حرام ہے۔

٤۔ صدقہ کو پوشیدہ دینا بہتر ہے، مگریہ کہ دوسروں کی حوصلہ افزائی کرنا مقصود ہو۔

٥۔ بھیک مانگنا اور بھکاری کو جواب دینا، دونوں چیزیں مکروہ ہیں

٦۔کسی پائی گئی چیز کو اٹھانا مکروہ ہے۔

٧۔ اگرکوئی شخص کسی چیز کو پانے کے بعد اٹھالے تو اسے مالک تک پہنچانا چاہئے۔

٨۔ اگر کوئی شخص کسی چیز کو پا نے کے بعد اٹھالے اور اس کی قیمت ایک درہم سے کم ہوتو اسے اپنے استعمال میں لاسکتا ہے۔

٩۔ اگر پائی گئی چیز کی قیمت ایک درہم سے زیادہ ہو اور کوئی ایسی علامت موجود ہوکہ اس کے مطابق مالک مل سکتا ہے تو ایک سال تک اس کا اعلان کرے۔

١٠۔ اگر جانتا ہو کہ اعلان کرنے میں کوئی فائدہ نہیں ہے یا مالک کو تلاش کرنے سے ناامید ہو، تو اس صورت میں اعلان کرنا لازم نہیںہے۔

١١۔ اگر نالغ بچہ کسی چیز کو پا ئے تو اس کے سرپرست کو اس کا اعلان کرنا چاہئے۔

١٢۔ اگر کسی کا جوتا کسی نے لے لیا ہو اور وہ جان لے کہ اس کی جگہ پر چھوڑا گیا جوتا اُسی کا ہے جس نے اس کا جوتا لے لیا ہے، تو اس جوتے کو اپنے جوتے کی جگہ پراستعمال کرسکتاہے۔

۲۶۹

سوالات:

١۔عاریہ کی وضاحت کریں اور بتائیں کے امانت اور عاریہ میں کیا فرق ہے؟

٢۔ اگر عاریہ پر لی ہو ئی چیز میں نقصان ہو جائے چاہے عاریہ لینے والے نے اس کی حفاظت میں کوتاہی بھی نہ کی ہو تو کس صورت میں عاریہ لینے والا ضامن ہے؟

٣۔ صدقہ واپس لینے کا کیا حکم ہے؟

٤۔ زلزلہ سے متاثر غیر مسلم کو صدقہ دینے کا کیا حکم ہے؟

٥۔ اگر مدرسہ میںکوئی کتاب پڑی مل جائے تو وظیفہ کیا ہے؟

۲۷۰

سبق نمبر ٤٢

کھانا اور پینا

خداوندکریم نے انسان کے اختیار میں حسین فطرت، تمام حیوانات، میوے اور مختلف سبزیاں وغیرہ قرار دی ہیں تاکہ وہ ان سے کھانے، پینے، پوشاک، رہائش اور اپنی دیگر تمام ضروریات میں استفادہ کرے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی خداوند متعال نے انسان کے جان کے تحفظ، جسم وروح کی سلامتی، نسل کی بقا اور دیگر لوگوں کے حقوق کے احترام کے لئے قوانین وضو ابط مقرر فرمائے ہیں کہ اس سبق میں کھانے پینے سے متعلق حسب ذیل چند کی وضاحت کرتے ہیں:

کھانے کی چیزوں کی اقسام :

١۔ نباتات :

میوے

سبزیاں

٣۔ حیوانات

چوپائے

پرندے

سمندری

۲۷۱

پالتو

جنگلی

خوراک کے احکام(١)

نباتاتی غذائیں:

تمام میوے اور سبزیاں حلال ہیں، مگر یہ کہ ان میں سے کوئی چیزبدن کے لئے مضرہو۔

حیوانی عذائیں:

چوپائے:

پالتو:

١۔حلال گوشت:

بھیڑکی تمام قسمیںز

گائے **

اونٹ

٢۔ مکروہ:

گھوڑا

خچر

گدھا

۲۷۲

٣۔ حرام گوشت :

کُتَّا

بلّی

باقی حیوانات

جنگلی:

ا۔حلال گوشت:

ہرن

گائے

جنگلی بکری

جنگلی گدھا

٢۔ حرام گوشت:

تمام درندے حیوانات جیسے: بھیڑیئے اور شیر حرام ہیں۔(١)

____________________

(١) تحریر الوسیلہ، ج١، ص،٦ ١٥ ،م٥

*بکری بھی ایک قسم کی بھیڑشمار ہوتی ہے.

٭٭بھینس بھی ایک قسم کی گائے ہے اور حلال گوشت ہے.

۲۷۳

چند مسائل:

١۔ تمام درندے حیوانات، حرام گوشت ہیں، اگرچہ قدرت ودرندگی کے لحاظ سے لومڑی کی طرح کمزور ہوں۔

٢۔ خرگوش کا گوشت کھانا حرام ہے۔

٣۔ تمام قسم کے کیڑے حرام ہیں۔(١)

پرندے:

* درج ذیل پرندے حلال گوشت ہیں:

* کبوتروں کی تمام قسمیں (فاختہ بھی کبوتر کی ایک قسم ہے)

*چڑیوں کی تمام قسمیں (بلبل بھی ایک قسم کی چڑیاہے)

* مرغی اور مرغا

*درج ذیل پرندے حرام گوشت ہیں:

* چمگادڑ

* مور

* کوا (زاغ بھی ایک قسم کا کواہے)

* عقاب جیسے چنگل رکھنے والے تمام پرندے۔(٢)

چند مسائل:

١۔ہدہد*اور ابابیل کا گوشت کھانا مکروہ ہے(٣)

____________________

(١) تحریر الوسیلہ، ج ١،ص ١٥٧،م٦

(٢) تحریر الوسیلہ، ج١، ص ١٥٦، م٦

(٣)توضیح المسائل،م ٢٦٢٤

*(گلپائیگانی) احتیاط واجب ہے کہ ہد ہد کا گوشت کھانے سے اجتناب کیا جائے (مسئلہ ٣٣ ٢٦)

۲۷۴

٢۔ حلال گوشت پرندوں کے انڈے حلال اور حرام گوشت پرندوں کے انڈے حرام ہیں۔(١)

٣۔ ٹڈی حلال گوشتپرندوں میں سے ہے۔(٢)

سمندری جانور

١۔سمندری جانوروں میں صرف فلسدار(چھلکے والی) مچھلی اور بعض پرندے حلال گوشت ہیں۔

٢۔ جھینگا، جو در اصل ایک سمندری ٹڈی ہے اور پرندوں میں شمار ہوتا ہے، حلال گوشت ہے.(٣)

چند مسائل:

١۔ مٹی کھاناحرام ہے(٤)

٢۔ بیماری سے شفاپانے کے لئے تھوڑی سی خاک شفاکھانا مشکل نہیں ہے۔(٥)

٣۔ نجس چیز کا کھانا اور پینا حرام۔(٦)

٤۔ جو چیز انسان کے لئے مضر ہواس کا کھانا حرام ہے،*مثلا ًایک بیمار کے لئے اگر چربی دار غذا کھانا مضر ہوتو اس کے لئے اس کا کھانا حرام ہے۔(٧)

٥۔ چوپائے حیوانات کے خصیے کھانا حرام ہے۔(٨)

٦۔ شراب اورہر مست کرنے والی سیّال چیز کا پینا حرام ہے۔(٩)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ،ج ٢، ص ٥٨ ١،م٢ ١ (٢) توضیح المسائل،م ٢٦٢٢(٣) تحریر الوسیلہ ج ٢،ص ١٥٥،م ١

(٤) تحریر الوسیلہ ج ٢،ص ١٦٤،م٧(٥) توضیح المسائل،م٢١٢٨(٦)توضیح المسائل، م ١٤١

(٧)توضیح المسائل،م ٢٦٣٠ (٨)توضیح المسائل،م٢٦٢٦(٩)توضیح المسائل،م ١١١ و ٢٦٣٢

* (خوئی) ایک ایسی چیز کا کھانا جو موت کا سبب ہو یا کلی طور پر انسان کے لئے مضر ہو حرام ہے .(مسئلہ ٢٦٣٩)

۲۷۵

بھوک یا پیاس سے جان بہ لب مسلمان کو کھانا اور پانی دے کر موت سے نجات دلاناہر مسلمان پر واجب ہے(١)

کھانا کھانے کے آداب

مستحبات :

١۔کھانا کھانے سے پہلے اور اس کے بعدہاتھ دھونا ۔

٢۔کھانا کھانے کی ابتداء میں''بسم اللہ ''اور آخر پر ''الحمد للہ ''کہنا ۔

٣۔دائیں ہاتھ سے کھانا ۔

٤۔چھوٹے چھوٹے لقمے اٹھانا۔

٥۔ کھانے کو اچھی طرح چبانا ۔

٦۔پھلوں کو کھانے سے پہلے دھونا۔

٧۔ اگر چند لوگ دسترخوان پر بیٹھے ہوں تو ہر ایک اپنے سامنے سے غذا اٹھاکے کھائے۔

٨۔ میزبان سب سے پہلے کھانا کھانا شروع کرے اور سب سے آخر میں کھانے سے ہاتھ کھینچے۔(٢)

مکروہات:

١۔ سیر ہونے کے باوجود کھاناکھانا۔

٢۔ پیٹ بھر کے کھانا (زیادہ کھانا)

٣۔ کھانا کھاتے وقت دوسروں کے چہرے پرنگاہ ڈالنا۔

____________________

(١)توضیح المسائل،م٢٦٣٥

(٢)توضیح المسائل، م ٢٦٣٦

۲۷۶

٤۔ گرم کھانا کھانا۔

٥۔ کھاناکھاتے وقت اس پر پھونک مارنا۔

٦۔ روٹی کو چاقو سے ٹکڑے کرنا۔

٧۔کھانا کھانے کے برتن کے نیچے روٹی رکھنا۔

٨۔پھل کو پوری طرح کھانے سے پہلے پھینک دینا۔(١)

پانی پینے کے آداب

مستحبات:

١۔ دن کو کھڑے ہوکر پانی پینا۔

٢۔پانی پینے کی ابتداء میں'' بسم اﷲ''اور آخر پر ''الحمد ﷲ ''کہنا۔

٣۔پانی کو تین بارر ک رک کے پینا۔

٤۔ پانی پینے کے بعد امام حسین علیہ السلام اورآپ کے خاندان واصحاب پر درددبھیجنا اور آپ کے قاتلوںپر لعنت کرنا۔(٢)

مکروہات:

١۔ زیادہ پینا۔

٢۔ چربی دار غذا کے بعد پانی پینا۔

٣۔ بائیں ہاتھ سے پانی پینا۔

٤۔ رات کو کھڑے ہوکر پانی پینا۔

____________________

(١)توضیح المسائل،م ٢٦٣٧

(٢)توضیح المسائل ،م٢٦٣٨

(٢)توضیح المسائل ،م٢٦٣٩

۲۷۷

درس: ٤٢ کاخلاصہ

١۔ پالتوں حیوانوں میں بھیڑ، گائے اور اونٹ کا گوشت حلال ہے اور گھوڑے، خچر اور گدھے کا گوشت مکروہ ہے اور کتے، بلی اور دیگر تمام حرام گوشت حیوانوں کا گوشت حرام ہے ۔

٢۔ جنگلی حیوانوں میں ہرن، گائے، کوہستانی بکری اور جنگلی گدھے کا گوشت حلال ہے۔

٣۔ بھیڑیئے اور شیر جیسے تمام درندے حرام گوشت ہیں۔

٤۔خر گوش کا گوشت کھانا حرام ہے۔

٥۔ ہر قسم کے کیڑے حرام ہیں۔

٦۔ پرندوں میں کبوتر، چڑیوں کی تمام قسمیں اور مرغی ومرغے حلال گوشت ہیں۔

٧۔ چمگادڑ،مور، کوے اور چنگل دار پرندے حرام گوشت ہیں۔

٨۔ سمندری جانوروں میں صرف فلس دار مچھلی اور چند آبی پرندے حلال گوشت ہیں۔

٩۔ جھینگا حلال گوشت ہے۔

١٠۔ مٹی کھانا حرام ہے۔

١١۔ نجس غذا کھانا حرام ہے۔

١٢۔ جوچیز انسان کے لئے مضرہواس کا کھانا حرام ہے۔

١٣۔ بھوک یا پیاس کی وجہ سے جاں بلب مسلمان کو کھانا اور پانی دے کر موت سے نجات دلانا ہر مسلمان پر واجب ہے۔

١٤۔ کھانے اور پینے کے کچھ آداب ہیں ان کی رعایت کرنا بدن کی تندرستی اور اُخروی ثواب کا سبب بنتا ہے۔

۲۷۸

سوالات :

١۔ پالتوچار پائوںمیں کون سے حیوانات حرام گوشت ہیں؟

٢۔ خرگوش کا گوشت کھانا کیسا ہے؟

٣۔ درج ذیل حیوانات حلال گوشت ہیں یا حرام گوشت؟

کوا، گدھا، سانپ،چیونٹی، گائے ، بلی،چوہا ،بھینس۔

٤۔ کبوتر، کوے اور چڑیا کے انڈے اور بھیڑکے خصیوں کا کیا حکم ہے؟

٥۔ سیگریٹ پینے کا کیا حکم ہے؟

٦۔ کھانا کھانے کے مستحبات اورمکروہات کے پانچ مورد بیان کیجئے؟

۲۷۹

سبق نمبر ٤٣

نظر اور ازدواج کرن

نظر:

خدا کی نعمتوں میں سے ایک نعمت بینائی ہے، انسان کو چاہئے کہ اس عظیم نعمت سے اپنے اور اپنے ہم جنسوں کی ترقی وکمال کی راہ میں استفادہ کرے اور نامحرموں پر نظر ڈالنے سے پرہیز کرے۔ نظام قدرت اور اس کی خوبصورتی کو دیکھنے میں اگر دوسروں کی حق تلفی نہ ہوتو کوئی حرج نہیں ہے ۔ لیکن دوسروں پر نظر ڈالنے اور اپنے آپ کو نامحرموں کی نگاہ سے بچانے کے سلسلے میں کچھ خاص احکام ہیں کہ ان میں بعض کے بارے میں ہم اس سبق میں ذکر کریں گے۔

محرم ونامحرم:

محرم وہ ہے جس کے ساتھ ازدواج کرنا حرام ہے اور دوسروں پر نظر ڈالنے میں جوپابندیاںہیں وہ محرم کے بارے میں نہیں ہیں:

وہ افراد جو لڑکوں اور مردوں کے لئے محرم ہیں:

١۔ ماں، دادی اور نانی۔

٢۔بیٹی اور اولاد کی بیٹی۔

٣۔ بہن ۔

٤۔ بہن کی بیٹی۔

٥۔بھائی کی بیٹی۔

٦۔ پھوپھی( اپنی پھوپھی اور ماں اور باپ کی پھوپھیاں)

۲۸۰

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326