احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)11%

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 326

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 326 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 211951 / ڈاؤنلوڈ: 4589
سائز سائز سائز
احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

امانت داری

اگر انسان اپنا مال کسی کو د یدے او رکہے: یہ تمہارے پاس امانت رہے، اور وہ بھی قبول کرلے تو اسے امانت داری کے احکام پر عمل کرنا چاہئے۔(١)

امانت داری کے احکام:

١۔جو شخص امانت کا تحفظ نہ کرسکے، اسے احتیاط واجب *کی بنا پر امانت کو قبول نہیں کرنا چاہئے۔(٢)

٢۔ جو شخص کسی چیز کو امانت کے طور پر رکھتا ہے جب بھی چاہے اسے واپس لے سکتا ہے، او رجو امانت قبول کرتا ہے، وہ جب بھی چاہے اسے صاحب امانت کو واپس کرسکتا ہے۔(٣)

٣۔ جو شخص امانت قبول کرتا ہے، اگر اسے رکھنے کے لئے اس کے پاس کوئی مناسب جگہ نہ ہو، تو اسے اس امانت کے لئے مناسب جگہ مہیا کرنا چاہئے، مثلاً اگر پیسے ہیں اور گھر میں ان کی حفاظت نہیں کرسکتا تو انھیں بینک میں رکھے۔(٤)

٤۔ امانتدار کو امانت کا ایسا تحفظ کرنا چاہئے کہ لوگ یہ نہ کہیں کہ اس نے امانت میں خیانت اور اس کے تحفظ میں کوتاہی کی ہے۔(٥)

٥۔ اگر لوگوں کی امانت ضائع ہوجائے:

الف: اگر امین نے اس کی رکھوالی اور حفاظت میں کوتاہی کی ہوتو اسکی تلافی کرنا ضروری ہے۔

ب۔ اگر اس کے تحفظ میں کوتاہی نہ کی ہو اور اتفاقاًوہ مال ضائع ہوجائے، مثلا ًسیلاب آجائے تو امانت دارضامن نہیں ہے، اوراسکی تلافی بھی ضروری نہیںہے۔(٦)

____________________

(١)توضیح المسائل م٢٣٢٧ (٢)توضیح المسائل م٢٢٣٠(٣)توضیح المسائل م٢٣٣٢ (٤)توضیح المسائل، م ٢٣٣٤ (٥) توضیح المسائل،م ٢٣٣٥

(٦) توضیح المسائل،م ٢٣٣٥

*(اراکی) قبول کرنا جائز نہیں ہے( گلپائیگانی) جائز نہیں ہے قبول کرے مگریہ کہ صاحب مال سے کہہ دے کہ امانت کا تحفظ نہیں کرسکتاہے۔(م ٢٣٣٩)

۲۶۱

سبق:٤٠کا خلاصہ

١۔ اجارہ پر دیا جانے والا مال مشخص ومعین ہو اور مستاجر اسے دیکھے یا اس کی خصوصیات کو جان لے۔

٢۔ کسی ایسی چیز کو اجارہ پردینا صحیح نہیں ہے جس کو استعمال کرنے سے اصل مال نابود ہوجائے، جیسے کھانے پینے کی چیزیں۔

٣۔ اجارہ میں مال کے استفادہ کی مدت معین ہونی چاہئے۔

٤۔ جب صاحب مال اجارہ پر دینے والی چیز کو مستاجر کے حوالے کرے، تو مستاجر کو اس کی اجرت ادا کرنی چاہئے،اگرچہ اس مال سے استفادہ بھی نہ کرے۔

٥۔ اگر اجارہ میں شرط ہو کہ اس مال سے صرف خود مستاجر استفادہ کرسکتاہے تو وہ کسی دوسرے کو وہ مال اجارہ پر نہیں دے سکتا ہے۔

٦۔ مدت دار قرض میں قرض خواہ مدت تمام ہونے سے پہلے قرض دار سے طلب نہیں کرسکتا ہے۔

٧۔ اگر قرض مدت دارنہ ہو تو قرض خواہ کسی بھی وقت قرض دار سے طلب کرسکتاہے۔

٨۔ اگر قرض خواہ، اپنا قرض واپس لینا چاہے اور قرض دار اسے ادا کرسکتا ہوتو اس میں تاخیر جائز نہیں ہے۔

٩۔ قرض پر سود لینا حرام ہے۔

١٠۔ جو شخص امانت داری نہ کرسکتا ہو، احتیاط واجب کی بناپر اسے امانت کو قبول نہیں کرنا چاہیئے۔

١١۔ صاحب مال جب بھی چاہے،امانت دارسے اپنا مال لے سکتاہے۔

١٢۔ اگر امانت دار، لوگوں کے مال کے تحفظ میں کوتاہی کرے اور مال ضائع ہوجائے یا اسے نقصان پہنچے، تو وہ ضامن ہے۔

۲۶۲

سوالات:

١۔ قابل اجارہ اورنا قابل اجارہ مال کی پانچ پانچ مثالیں بیان کیجئے۔

٢۔ ایک معمار ایک مزدور کو ٢٥ روپیہ روزانہ مزدوری پر لے گیا ،اگر بلڈنگ پرپہنچنے کے بعد معلوم ہو جائے کہ وہاں پر پانی نہیں ہے ،کیا مزدور کو کسی اجرت کے بغیر جواب دے سکتاہے؟

٣۔ قرض کی مختلف قسموں کی وضاحت کرکے ہر ایک کی مثال بیان کیجئے.

٤۔قرض میں سود کی صورت کی وضاحت کرتے ہوئے مثال دیجئے۔

٥۔ اگر کسی کی امانت چوری ہوجائے تو امانت دار کی ذمہ داری کیا ہے؟

٦۔ قرض اور امانت میں کیا فرق ہے؟

۲۶۳

سبق نمبر ٤١

عاریت، صدقہ، پیدا شدہ اشیائ

عاریت:

عاریت: یعنی انسان اپنا مال کسی کو دیدے تاکہ وہ اس سے استفادہ کرے اور اس کے مقابلہ میں کوئی چیزاس سے نہ لے، مثلاً کوئی شخص اپنی سائیکل کسی کودیدے تاکہ وہ گھر تک چلا جائے۔(١)

٢۔ جو شخص کسی چیز کو عاریت کے طور پر لے تو اسے اس کی رکھوالی کرنی چاہئے۔

٣۔ عاریت پر لیا گیا مال اگر ضائع ہوجائے یا عیب دار ہوجائے تو:

الف: اگر اس کے تحفظ میں کوتاہی اور استفادہ کرنے میں زیادہ روی نہ کی ہو تو ضامن نہیں ہے۔

ب۔ اگر اس کے تحفظ میں کوتاہی اوراستفادہ کرنے میں زیادہ روی کی ہوتو اس کی تلافی کرنی چاہئے۔(٢)

٤۔اگر پہلے سے شرط لگائی گئی ہوکہ مال پر ہر قسم کے نقصان کی صورت میں عاریت پر لینے والا

____________________

(١)توضیح المسائل، م ٢٣٤٤

(٢)توضیح المسائل، م ٢٣٤٤

۲۶۴

ضامن ہوگا،تو اس کے نقصان کی تلافی کرنی چائیے۔(١)

صدقہ:*

صدقہ ایک مستحب کام ہے، اس کے بارے میں قرآن مجید کی آیات اور معصومین علیہم ا لسلام کی روایات میں بہت تاکید ہوئی ہے اور اس کے لئے بے شمار ثواب ہے، یہاں تک کہاگیا ہے:

''صدقہ دنیا میں رونما ہونے والے حوادث اور اچانک موت کے لئے رکاوٹ ہے اور آخرت میں گناہان کبیرہ سے پاک کرتاہے اور قیامت کے حساب وکتاب کو آسان بناتاہے''۔

اس موضوع کی اہمیت کے پیش نظر ذیل میں اس سے متعلق چند احکام کی طرف اشارہ کرتے ہیں:

صدقہ کے احکام:

١۔ صدقہ دیتے وقت انسان کو قصد قربت کرنا چاہئے، یعنی صرف خدا کے لئے ادا کرے اور اس میں کسی قسم کی ریااور خودنمائی نہیں ہونی چاہئے.(٢)

٢۔صدقہ کو واپس لینا جائز نہیں ہے۔(٣)

٣۔ صدقہ سید پر بھی حلال ہے، اگرچہ غیر سید کی زکات سیدپر حرام ہے۔(٤)

٤۔ اس کافر کو صدقہ دینا جائز ہے جو مسلمانوں کے ساتھ حالت جنگ میں نہ ہو اور پیغمبر یا ائمہ علیہم السلام کو برا بھلا نہ کہتا ہو۔(٥)

٥۔بہترہے صدقہ پوشیدہ صورت میں دیا جائے، مگریہ کہ اعلانیہ طریقہ سے دوسروں کی حوصلہ

____________________

(١)توضیح المسائل، م ٢٣٤٤

(٢) تحریر الوسیلہ، ج ٢، ص ٩٠، م١

(٣) تحریر الوسیلہ، ج ٢، ص ٩٠، م٢

(٤) تحریر الوسیلہ، ج ٢، ص٩١ م٣

(٥) تحریر الوسیلہ ، ج ٢، ص ٩١، م ٥

*صدقہ کے احکام تحریر الوسیلہ سے نقل کئے گئے ہیں۔

۲۶۵

افزائی ہوجائے، لیکن زکات اعلانیہ طور پر دینی چاہئے۔(١)

٦۔ بھیک مانگنا اور بھکاری کوواپس کر دینا (اسے کچھ نہ دینا)مکروہ ہے۔(٢)

گم شدہ چیزوں کا اٹھانا

١۔پڑی ہو ئی کسی چیز کو اٹھانا مکروہ ہے۔

٢۔ اگرکوئی شخص کسی چیز کو پائے لیکن اسے نہ اٹھائے تو اس پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔

٣۔ اگرکوئی شخص کسی چیز کو پائے اور اسے اٹھالے تو اس کے حسب ذیل خاص احکام ہیں:

الف: اگر صاحب مال کا کوئی پتہ معلوم نہ ہوتو احتیاط واجب ہے اسے صاحب مال کی طرف سے صدقہ دیدے۔

ب: اگر پتہ معلوم ہوتو:

١۔ اس کی قیمت چاندی کے سکوں کے ١٢٦ عدد چنوں کے دانوں سے کم ترہو:(٣)

اگر مالک مشخص ومعلوم ہوتو اسے پہنچانا چاہئے۔

اگر مالک معلوم نہ ہوتو اسے اپنے لئے اٹھاسکتا ہے۔

٢۔ اگر اس کی قیمت چاندی کے سکوں کے ١٢٦ عدد چنوں کے دانوں کے برابر ہو، تو ایک سال تک اس کے بارے میں اعلان کردے، اگر مالک مل جائے تو اسے دیدے اور اگر نہ مل سکے تو اسے :

* اپنے لئے رکھ سکتا ہے۔

*مالک کے ملنے تک اپنے پاس محفوظ رکھ سکتا ہے۔

____________________

(١) تحریر الوسیلہ، ج ٢، ص ،٩١ م٦

(٢) تحریر الوسیلہ، ج ٢، ص ٩٢، م٩۔١٠

(٣) ١٢٦ عدد چنے کے دانوں کے برابر چاندی کے سکے کی قیمت آجکل تقریبا ًساڑھے سات روپئے ہے۔ ( ١٩٩٣ئ)

۲۶۶

* احتیاط مستحب ہے کہ اسے مالک کی طرف سے صدقہ دیدے۔(١)

٤۔ مال کے مالک کا پتہ کرنے کے لئے،ایک ہفتہ تک روزانہ ایک بار اس کے بعد ایک سال تک ہفتہ میں ایک بار نماز جماعت یا بازار میںجہاں لوگوں کا اجتماع ہوتا ہے اعلان کرے۔(٢) *

٥۔احتیاط واجب کی بناء پرفوراًاعلان کرے اور اس میں تاخیرنہ کرے۔(٣)

٦۔ اگر جانتا ہو کہ اعلان کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے نیز اس کی تلاش کرنے سے نا امید ہوتو اعلان کرنا ضروری نہیں ہے۔(٤)

٧۔ اگر کوئی بچہ کسی مال کو پائے تو اس کے سرپرست (باپ یا دادا) کو اس کا اعلان کرنا چاہئے۔(٥) ٭٭

جوتے کا گم ہونا

اگر کسی شخص کا جوتے گم ہوجائیں لیکن اس کی جگہ پر کوئی دوسرے جوتے رہ گئے ہوں تومسئلہ کی چند صورتیں ہیں:

١۔ جانتا ہوکہ کھوئے ہوئے جوتے کی جگہ پر رکھے گئے جوتے اسی کے ہیں جس نے اس کے

____________________

(١)توضیح المسائل ،م٥٦٤ ٢ تا ٢٥٦٨.

(٢)تحریر الوسیلہ، ج ٢،ص٢٢٨، م١٩و ٣١

(٣)تحریر الوسیلہ،ج ٢،ص ٢٢٦،م٩

(٤)تحریر الوسیلہ،ج ٢،ص ٢٢٦،م١٣

(٥)توضیح المسائل، م ٢٥٧١۔

*(گلپا یگانی) ضروری نہیں ہے ہر روز اعلان کرے بلکہ اگر ایک سال تک ایسے کہے کہ لوگ کہیں اعلان کیا گیا ہے تو کافی ہے.

٭٭(خوئی) اس کا ولی اعلان کرسکتااس کے بعد اسے اٹھا لے اور مالک کی طرف سے صدقہ دیدے (اراکی)احتیاط واجب کی بنا پر اس کا سرپرست اعلان کرے مسئلہ ٢٥٨٥

۲۶۷

جوتے لئے ہیں،تو اس صورت میں مالک کی تلاش سے ناامیدہویااس کی تلاش مشکل ہو تو اسے اپنے جوتے کے بدلے میں اٹھا سکتا ہے البتہ اگر اس جوتے کی قیمت اپنے جوتے سے زیادہ ہو اور مالک کوتلاش کرنے سے ناامید ہوجائے تو حاکم شرع کی اجازت سے اسے صدقہ دیدے۔

٢۔ احتمال دے کہ رکھا ہوا جوتا اس شخص کا نہیں ہے جس نے اس کا جوتا لیا ہے، اگر اس جوتے کو اٹھالے تو جوتے کے مالک کو تلاش کرنا ضروری ہے *اور اگر اس کو تلاش کرنے میں نا امید ہوجائے تو اس کی طرف سے کسی فقیر کو صدقہ دیدے( لیکن بہتر ہے اسے نہ اٹھائے)(١)

____________________

(١)توضیح المسائل، م ٢٥٨١

*مل جانے والے مال کا حکم رکھتا ہے۔

۲۶۸

درس: ٤١ کا خلاصہ

١۔عاریت پر لینے والی چیز کا تحفظ کرنا چاہئے

٢۔ اگر عاریت پر لئے گئے مال کی رکھوالی میں لینے والا کوتاہی کرے اور مال کو نقصان پہنچے یا ضائع ہوجائے تو وہ ضامن ہے۔

٣۔ مستحب صدقہ سید پر بھی حلال ہے، اگرچہ غیر سید کی زکات سید پر حرام ہے۔

٤۔ صدقہ کو پوشیدہ دینا بہتر ہے، مگریہ کہ دوسروں کی حوصلہ افزائی کرنا مقصود ہو۔

٥۔ بھیک مانگنا اور بھکاری کو جواب دینا، دونوں چیزیں مکروہ ہیں

٦۔کسی پائی گئی چیز کو اٹھانا مکروہ ہے۔

٧۔ اگرکوئی شخص کسی چیز کو پانے کے بعد اٹھالے تو اسے مالک تک پہنچانا چاہئے۔

٨۔ اگر کوئی شخص کسی چیز کو پا نے کے بعد اٹھالے اور اس کی قیمت ایک درہم سے کم ہوتو اسے اپنے استعمال میں لاسکتا ہے۔

٩۔ اگر پائی گئی چیز کی قیمت ایک درہم سے زیادہ ہو اور کوئی ایسی علامت موجود ہوکہ اس کے مطابق مالک مل سکتا ہے تو ایک سال تک اس کا اعلان کرے۔

١٠۔ اگر جانتا ہو کہ اعلان کرنے میں کوئی فائدہ نہیں ہے یا مالک کو تلاش کرنے سے ناامید ہو، تو اس صورت میں اعلان کرنا لازم نہیںہے۔

١١۔ اگر نالغ بچہ کسی چیز کو پا ئے تو اس کے سرپرست کو اس کا اعلان کرنا چاہئے۔

١٢۔ اگر کسی کا جوتا کسی نے لے لیا ہو اور وہ جان لے کہ اس کی جگہ پر چھوڑا گیا جوتا اُسی کا ہے جس نے اس کا جوتا لے لیا ہے، تو اس جوتے کو اپنے جوتے کی جگہ پراستعمال کرسکتاہے۔

۲۶۹

سوالات:

١۔عاریہ کی وضاحت کریں اور بتائیں کے امانت اور عاریہ میں کیا فرق ہے؟

٢۔ اگر عاریہ پر لی ہو ئی چیز میں نقصان ہو جائے چاہے عاریہ لینے والے نے اس کی حفاظت میں کوتاہی بھی نہ کی ہو تو کس صورت میں عاریہ لینے والا ضامن ہے؟

٣۔ صدقہ واپس لینے کا کیا حکم ہے؟

٤۔ زلزلہ سے متاثر غیر مسلم کو صدقہ دینے کا کیا حکم ہے؟

٥۔ اگر مدرسہ میںکوئی کتاب پڑی مل جائے تو وظیفہ کیا ہے؟

۲۷۰

سبق نمبر ٤٢

کھانا اور پینا

خداوندکریم نے انسان کے اختیار میں حسین فطرت، تمام حیوانات، میوے اور مختلف سبزیاں وغیرہ قرار دی ہیں تاکہ وہ ان سے کھانے، پینے، پوشاک، رہائش اور اپنی دیگر تمام ضروریات میں استفادہ کرے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی خداوند متعال نے انسان کے جان کے تحفظ، جسم وروح کی سلامتی، نسل کی بقا اور دیگر لوگوں کے حقوق کے احترام کے لئے قوانین وضو ابط مقرر فرمائے ہیں کہ اس سبق میں کھانے پینے سے متعلق حسب ذیل چند کی وضاحت کرتے ہیں:

کھانے کی چیزوں کی اقسام :

١۔ نباتات :

میوے

سبزیاں

٣۔ حیوانات

چوپائے

پرندے

سمندری

۲۷۱

پالتو

جنگلی

خوراک کے احکام(١)

نباتاتی غذائیں:

تمام میوے اور سبزیاں حلال ہیں، مگر یہ کہ ان میں سے کوئی چیزبدن کے لئے مضرہو۔

حیوانی عذائیں:

چوپائے:

پالتو:

١۔حلال گوشت:

بھیڑکی تمام قسمیںز

گائے **

اونٹ

٢۔ مکروہ:

گھوڑا

خچر

گدھا

۲۷۲

٣۔ حرام گوشت :

کُتَّا

بلّی

باقی حیوانات

جنگلی:

ا۔حلال گوشت:

ہرن

گائے

جنگلی بکری

جنگلی گدھا

٢۔ حرام گوشت:

تمام درندے حیوانات جیسے: بھیڑیئے اور شیر حرام ہیں۔(١)

____________________

(١) تحریر الوسیلہ، ج١، ص،٦ ١٥ ،م٥

*بکری بھی ایک قسم کی بھیڑشمار ہوتی ہے.

٭٭بھینس بھی ایک قسم کی گائے ہے اور حلال گوشت ہے.

۲۷۳

چند مسائل:

١۔ تمام درندے حیوانات، حرام گوشت ہیں، اگرچہ قدرت ودرندگی کے لحاظ سے لومڑی کی طرح کمزور ہوں۔

٢۔ خرگوش کا گوشت کھانا حرام ہے۔

٣۔ تمام قسم کے کیڑے حرام ہیں۔(١)

پرندے:

* درج ذیل پرندے حلال گوشت ہیں:

* کبوتروں کی تمام قسمیں (فاختہ بھی کبوتر کی ایک قسم ہے)

*چڑیوں کی تمام قسمیں (بلبل بھی ایک قسم کی چڑیاہے)

* مرغی اور مرغا

*درج ذیل پرندے حرام گوشت ہیں:

* چمگادڑ

* مور

* کوا (زاغ بھی ایک قسم کا کواہے)

* عقاب جیسے چنگل رکھنے والے تمام پرندے۔(٢)

چند مسائل:

١۔ہدہد*اور ابابیل کا گوشت کھانا مکروہ ہے(٣)

____________________

(١) تحریر الوسیلہ، ج ١،ص ١٥٧،م٦

(٢) تحریر الوسیلہ، ج١، ص ١٥٦، م٦

(٣)توضیح المسائل،م ٢٦٢٤

*(گلپائیگانی) احتیاط واجب ہے کہ ہد ہد کا گوشت کھانے سے اجتناب کیا جائے (مسئلہ ٣٣ ٢٦)

۲۷۴

٢۔ حلال گوشت پرندوں کے انڈے حلال اور حرام گوشت پرندوں کے انڈے حرام ہیں۔(١)

٣۔ ٹڈی حلال گوشتپرندوں میں سے ہے۔(٢)

سمندری جانور

١۔سمندری جانوروں میں صرف فلسدار(چھلکے والی) مچھلی اور بعض پرندے حلال گوشت ہیں۔

٢۔ جھینگا، جو در اصل ایک سمندری ٹڈی ہے اور پرندوں میں شمار ہوتا ہے، حلال گوشت ہے.(٣)

چند مسائل:

١۔ مٹی کھاناحرام ہے(٤)

٢۔ بیماری سے شفاپانے کے لئے تھوڑی سی خاک شفاکھانا مشکل نہیں ہے۔(٥)

٣۔ نجس چیز کا کھانا اور پینا حرام۔(٦)

٤۔ جو چیز انسان کے لئے مضر ہواس کا کھانا حرام ہے،*مثلا ًایک بیمار کے لئے اگر چربی دار غذا کھانا مضر ہوتو اس کے لئے اس کا کھانا حرام ہے۔(٧)

٥۔ چوپائے حیوانات کے خصیے کھانا حرام ہے۔(٨)

٦۔ شراب اورہر مست کرنے والی سیّال چیز کا پینا حرام ہے۔(٩)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ،ج ٢، ص ٥٨ ١،م٢ ١ (٢) توضیح المسائل،م ٢٦٢٢(٣) تحریر الوسیلہ ج ٢،ص ١٥٥،م ١

(٤) تحریر الوسیلہ ج ٢،ص ١٦٤،م٧(٥) توضیح المسائل،م٢١٢٨(٦)توضیح المسائل، م ١٤١

(٧)توضیح المسائل،م ٢٦٣٠ (٨)توضیح المسائل،م٢٦٢٦(٩)توضیح المسائل،م ١١١ و ٢٦٣٢

* (خوئی) ایک ایسی چیز کا کھانا جو موت کا سبب ہو یا کلی طور پر انسان کے لئے مضر ہو حرام ہے .(مسئلہ ٢٦٣٩)

۲۷۵

بھوک یا پیاس سے جان بہ لب مسلمان کو کھانا اور پانی دے کر موت سے نجات دلاناہر مسلمان پر واجب ہے(١)

کھانا کھانے کے آداب

مستحبات :

١۔کھانا کھانے سے پہلے اور اس کے بعدہاتھ دھونا ۔

٢۔کھانا کھانے کی ابتداء میں''بسم اللہ ''اور آخر پر ''الحمد للہ ''کہنا ۔

٣۔دائیں ہاتھ سے کھانا ۔

٤۔چھوٹے چھوٹے لقمے اٹھانا۔

٥۔ کھانے کو اچھی طرح چبانا ۔

٦۔پھلوں کو کھانے سے پہلے دھونا۔

٧۔ اگر چند لوگ دسترخوان پر بیٹھے ہوں تو ہر ایک اپنے سامنے سے غذا اٹھاکے کھائے۔

٨۔ میزبان سب سے پہلے کھانا کھانا شروع کرے اور سب سے آخر میں کھانے سے ہاتھ کھینچے۔(٢)

مکروہات:

١۔ سیر ہونے کے باوجود کھاناکھانا۔

٢۔ پیٹ بھر کے کھانا (زیادہ کھانا)

٣۔ کھانا کھاتے وقت دوسروں کے چہرے پرنگاہ ڈالنا۔

____________________

(١)توضیح المسائل،م٢٦٣٥

(٢)توضیح المسائل، م ٢٦٣٦

۲۷۶

٤۔ گرم کھانا کھانا۔

٥۔ کھاناکھاتے وقت اس پر پھونک مارنا۔

٦۔ روٹی کو چاقو سے ٹکڑے کرنا۔

٧۔کھانا کھانے کے برتن کے نیچے روٹی رکھنا۔

٨۔پھل کو پوری طرح کھانے سے پہلے پھینک دینا۔(١)

پانی پینے کے آداب

مستحبات:

١۔ دن کو کھڑے ہوکر پانی پینا۔

٢۔پانی پینے کی ابتداء میں'' بسم اﷲ''اور آخر پر ''الحمد ﷲ ''کہنا۔

٣۔پانی کو تین بارر ک رک کے پینا۔

٤۔ پانی پینے کے بعد امام حسین علیہ السلام اورآپ کے خاندان واصحاب پر درددبھیجنا اور آپ کے قاتلوںپر لعنت کرنا۔(٢)

مکروہات:

١۔ زیادہ پینا۔

٢۔ چربی دار غذا کے بعد پانی پینا۔

٣۔ بائیں ہاتھ سے پانی پینا۔

٤۔ رات کو کھڑے ہوکر پانی پینا۔

____________________

(١)توضیح المسائل،م ٢٦٣٧

(٢)توضیح المسائل ،م٢٦٣٨

(٢)توضیح المسائل ،م٢٦٣٩

۲۷۷

درس: ٤٢ کاخلاصہ

١۔ پالتوں حیوانوں میں بھیڑ، گائے اور اونٹ کا گوشت حلال ہے اور گھوڑے، خچر اور گدھے کا گوشت مکروہ ہے اور کتے، بلی اور دیگر تمام حرام گوشت حیوانوں کا گوشت حرام ہے ۔

٢۔ جنگلی حیوانوں میں ہرن، گائے، کوہستانی بکری اور جنگلی گدھے کا گوشت حلال ہے۔

٣۔ بھیڑیئے اور شیر جیسے تمام درندے حرام گوشت ہیں۔

٤۔خر گوش کا گوشت کھانا حرام ہے۔

٥۔ ہر قسم کے کیڑے حرام ہیں۔

٦۔ پرندوں میں کبوتر، چڑیوں کی تمام قسمیں اور مرغی ومرغے حلال گوشت ہیں۔

٧۔ چمگادڑ،مور، کوے اور چنگل دار پرندے حرام گوشت ہیں۔

٨۔ سمندری جانوروں میں صرف فلس دار مچھلی اور چند آبی پرندے حلال گوشت ہیں۔

٩۔ جھینگا حلال گوشت ہے۔

١٠۔ مٹی کھانا حرام ہے۔

١١۔ نجس غذا کھانا حرام ہے۔

١٢۔ جوچیز انسان کے لئے مضرہواس کا کھانا حرام ہے۔

١٣۔ بھوک یا پیاس کی وجہ سے جاں بلب مسلمان کو کھانا اور پانی دے کر موت سے نجات دلانا ہر مسلمان پر واجب ہے۔

١٤۔ کھانے اور پینے کے کچھ آداب ہیں ان کی رعایت کرنا بدن کی تندرستی اور اُخروی ثواب کا سبب بنتا ہے۔

۲۷۸

سوالات :

١۔ پالتوچار پائوںمیں کون سے حیوانات حرام گوشت ہیں؟

٢۔ خرگوش کا گوشت کھانا کیسا ہے؟

٣۔ درج ذیل حیوانات حلال گوشت ہیں یا حرام گوشت؟

کوا، گدھا، سانپ،چیونٹی، گائے ، بلی،چوہا ،بھینس۔

٤۔ کبوتر، کوے اور چڑیا کے انڈے اور بھیڑکے خصیوں کا کیا حکم ہے؟

٥۔ سیگریٹ پینے کا کیا حکم ہے؟

٦۔ کھانا کھانے کے مستحبات اورمکروہات کے پانچ مورد بیان کیجئے؟

۲۷۹

سبق نمبر ٤٣

نظر اور ازدواج کرن

نظر:

خدا کی نعمتوں میں سے ایک نعمت بینائی ہے، انسان کو چاہئے کہ اس عظیم نعمت سے اپنے اور اپنے ہم جنسوں کی ترقی وکمال کی راہ میں استفادہ کرے اور نامحرموں پر نظر ڈالنے سے پرہیز کرے۔ نظام قدرت اور اس کی خوبصورتی کو دیکھنے میں اگر دوسروں کی حق تلفی نہ ہوتو کوئی حرج نہیں ہے ۔ لیکن دوسروں پر نظر ڈالنے اور اپنے آپ کو نامحرموں کی نگاہ سے بچانے کے سلسلے میں کچھ خاص احکام ہیں کہ ان میں بعض کے بارے میں ہم اس سبق میں ذکر کریں گے۔

محرم ونامحرم:

محرم وہ ہے جس کے ساتھ ازدواج کرنا حرام ہے اور دوسروں پر نظر ڈالنے میں جوپابندیاںہیں وہ محرم کے بارے میں نہیں ہیں:

وہ افراد جو لڑکوں اور مردوں کے لئے محرم ہیں:

١۔ ماں، دادی اور نانی۔

٢۔بیٹی اور اولاد کی بیٹی۔

٣۔ بہن ۔

٤۔ بہن کی بیٹی۔

٥۔بھائی کی بیٹی۔

٦۔ پھوپھی( اپنی پھوپھی اور ماں اور باپ کی پھوپھیاں)

۲۸۰

٧۔ خالہ (اپنی خالہ اور ماں اور باپ کی خالہ)۔(١)

مذکورہ افراد نسبی قرابت کی وجہ سے آپس میںمحرم ہیں اور ایک اور گروہ ازدواج کی وجہ سے لڑکوں اور مردوںپر محرم ہوتے ہیں جو حسب ذیل ہیں:

١۔ ساس اور اس کی ماں ۔

٢۔بیوی کی بیٹی، اگرچہ دوسرے شوہر سے ہو۔

٣۔ باپ کی بیوی (سوتیلی ماں)

٤۔ بہو(بیٹے کی بیوی)(٢)

مذکورہ عورتوں کے علاوہ تمام عورتیں نامحرم ہیں، حتی بھائی کی بیوی اور بیوی کی بہن بھی نامحرم ہیں، اگرچہ بیوی کی بہن کے ساتھ اس وقت تک ازدواج کرنا حرام ہے جب تک اس کی بہن عقد میں ہو، یعنی دوبہنوں کے ساتھ دونوں کی زندگی میں ازدواج کرنا جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر پہلی بہن مرجائے یا اسے طلاق دیدی جائے تو دوسری بہن کے ساتھ ازدواج کرسکتا ہے۔(٣)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ، ج٢، ص ٢٦٣۔ ٢٦٤

(٢)تحریر الوسیلہ، ج٢، ص ٢٧٧، م١

(٣)تحریر الوسیلہ، ج٢، ص ٢٨٠، م١٥

۲۸۱

دوسروں پر نظر ڈالنا:

١۔ میاں بیوی ایک دوسرے کے بدن کے تمام اعضاء کو دیکھ سکتے ہیں اگرچہ لذت کے لئے بھی ہو۔(١)

٢۔ میاں بیوی کے علاوہ ہر انسان کا دوسرے انسان پر لذت کی غرض سے نگاہ کرنا حرام ہے، خواہ یہ ہم جنس ہوں مرد کا مرد پر نگاہ یا غیر ہم جنس، جیسے مرد کا عورت پر نگاہ کرنا، اور خواہ محرم ہوں یا نامحرم۔ بدن کے ہر عضوپر اس طرح کی نگاہ کرنا حرام ہے۔(٢)

٣۔ عورت کے بدن پر مرد کی نظر *اگر لذت کی غرض سے نہ ہوتو اس کے حسب ذیل کچھ خاص احکام ہیں:

مرد کا عورت پر نگاہ کرنا

١۔محرم

١۔شرم گاہ ۔۔۔حرام

٢۔شرم گاہ کے علاوہ۔۔۔ جائز

٢۔نامحرم:

١۔ چہرہ اور ہاتھوں کوکلائی تک۔۔ جائز**

٢۔ بدن کے دیگر اعضائ۔۔ حرام۔(٣)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ، ج٢، ص ٢٤٣، م ١٥۔١٩

(٢)تحریر الوسیلہ، ج٢، ص ٢٤٣، م١٥۔١٩

(٣)تحریر الوسیلہ ج٢، ص ٢٤٣ م ١٥۔ ١٩۔۔ استفتائ۔ توضیح المسائل،م ٢٤٣٣

* جو احکام مردوں کے لئے بیان کئے جاتے ہیں ان میں لڑکے شامل ہیں اور جو احکام عورتوں کے لئے بیان کئے جاتے ہیں ان میں لڑکیاں بھی شامل ہیں۔

٭٭ (گلپائیگانی) چہرہ اور ہاتھوںپر نگاہ کرنا حرام ہے، (خوئی) احتیاط واجب ہے کہ چہرہ اور ہاتھوں پر بھی نگاہ نہ کی جائے۔(م٢٤٤٢)

۲۸۲

ازدواج

جو بیوی کے نہ ہونے کی وجہ سے حرام کا مرتکب ہوجائے، مثلا ًنامحرم پر نگاہ کرے،تو اس پر از دواج کرنا واجب ہے۔(١)

شائستہ شریک حیات :

انسان کے لئے سزاوار ہے کہ شریک حیات کے انتخاب میں ا س کی صفات کا خیال رکھے اور صرف خوبصورتی اور مال پر اکتفانہ کرے۔ پیغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی نظر مبارک کے مطابق ایک شائستہ شریک حیات کی بعض خصوصیات حسب ذیل میں:

*محبت والی ہو۔

* پاک دامن اور پارسا ہو۔

*اپنے خاندان میں عزیز ہو۔

* اپنے شوہر کے تئیں متواضع ہو۔

*صرف اپنے شوہر کے لئے زینت اور سجاوٹ کرے۔

* اپنے شوہر کی اطاعت کرے۔(٢)

ناشائستہ شریک حیات:

پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی روایات میں ناشائستہ شریک حیات کی بعض صفات حسب ذیل بیان ہوئی ہیں:

* اپنے خاندان میں ذلیل ہو۔

____________________

(١)توضیح المسائل،م ٢٤٤٣

(٢)تحریر الوسیلہ،ج ٢، ص ٢٣٧

۲۸۳

* حاسد اور کینہ ورہو۔

*بے تقویٰ ہو۔

* دوسروں کے لئے سجاوٹ کرے۔

*اپنے شوہر کی فرماں بردار نہ ہو۔(١)

عقدازدواج:

١۔ ازدواج میں ایک خاص صیغہ پڑھنا ضروری ہے اور صرف لڑکی اور لڑکے کی رضا مندی کافی نہیں ہے. اس لحاظ سے صیغۂ ازدواج پڑھے جانے تک صرف منگنی محرم ہونے کا سبب نہیں بن سکتا اور صیغۂ ازدواج پڑھنے تک نامحرم ہونے میں تمام عورتوں کے ساتھ کوئی فرق نہیں ہے۔(٢)

٢۔ اگر عقدازدواج میں ایک حرف اس طرح غلط پڑھاجائے کہ اس کا معنی بدل جائے تو عقد باطل ہے۔(٣)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ، ج٢، ص ٢٣٧.

(٢)توضیح المسائل،م ٢٦٦٣

(٣)توضج المسائل، م٢٣٧١

۲۸۴

سبق ٤٣ کا خلاصہ

١۔ مندرجہ ذیل افراد رشتے کی وجہ سے مرد کے لئے محرم ہیں:

ماں، بیٹی، بہن، بہن کی بیٹی ، بھائی کی بیٹی، پھوپھی اور خالہ۔

٢۔ مندرجہ ذیل افراد ازدواج کی وجہ سے مرد پر محرم ہوتے ہیں:

بیوی، ساس، بیوی کی بیٹی، باپ کی بیوی، بہو۔

٣۔ بیوی کی بہن نامحرم ہے، اگرچہ جب تک اس کی بہن عقد میں ہے اس وقت تک اس کے ساتھ ازدواج کرنا جائز نہیں ہے ۔

٤۔میاں بیوی کے علاوہ ہر انسان کاایک دوسرے انسان کے بدن کے کسی بھی عضوپر لذت کی غرض سے نگاہ کرناحرام ہے۔

٥۔ مرد، محرم عورتوں کی شرم گاہ کے علاوہ ان کے بدن کے کسی بھی عضوپر بدون قصد لذت نگاہ کرسکتاہے۔

٦۔ مرد، نامحر م عورتوں کے چہرہ اور ہاتھوں پر بدون لذت نگاہ کرسکتا ہے۔

٧۔نامحرم عورت کے تمام اعضاء پر نگاہ کرنا حرام ہے۔

٨۔اگر انسان ازدواج نہ کرنے کے سبب گناہ کا مرتکب ہورہا ہو تو اس پر ازدواج کرنا واجب ہے۔

٩۔ ازدواج میں ایک خاص صیغہ پڑھنا ضروری ہے صرف دوطرفہ رضا مندی کافی نہیںہے۔

۲۸۵

سوالات:

١۔ ازدواج کے ذریعہ کون سے لوگ ایک دوسرے کے محرم ہوجاتے ہیں؟

٢۔ کون کو ن سی عورتیں مردوں کے لئے محرم ہیں؟

٣۔ پھوپھی اور خالہ کے بال دیکھنے کا کیا حکم ہے؟

٤۔ چچی ،ممانی کے بدن پر نگاہ کرنے کا کیا حکم ہے؟

٥۔ کیا ازدواج کرنا واجب؟

۲۸۶

سبق نمبر ٤٤

مسجد، قرآن مجید اور سلام کرنے کے احکام

مسجد کے احکام:

مسجد کے سلسلے میں،درج ذیل امور حرام ہیں:

* مسجد کو سونے سے سجانا۔*

* مسجد کو بیچنا، اگرچہ خراب ہی کیوں نہ ہو۔

* مسجد کو نجس کرنااور اگر مسجد نجس ہوجائے اسے فوراً پاک کرنا چاہئے۔

* مسجد سے مٹی اور ریت اٹھالے جانا، مگریہ کہ اضافی ہو۔

*مسجد کے سلسلے میں درج ذیل امور مستحب ہیں:

*سب سے پہلے مسجدجانا اور آخر میں مسجد سے باہر آنا۔

*مسجد کے چراغ روشن کرنا۔

*مسجد کی صفائی کرنا۔

____________________

*.۔(گلپائیگانی) احتیاط واجب ہے کہ سجاوٹ نہ کرے (خوئی) احتیاط مستحب ہے(حاشیہ عروة الوثقی)

۲۸۷

*مسجد میں داخل ہوتے وقت پہلے دائیں پائوں کو مسجد میں رکھنا۔

* مسجد سے باہر آتے وقت پہلے، بائیں پائوں کو مسجد سے باہر رکھنا۔

*تحیت مسجد کی دورکعت مستجی نماز پڑھنا۔

*خوشبو لگانا اور مسجد میں جاتے وقت بہترین لباس پہننا۔

(*)مسجد کے سلسلے میں درج ذیل امور مکروہ ہیں:

* مینار کو چھت سے بلند تر بنانا۔

* نماز پڑھے بغیر مسجد کو محل عبور قرار دینا۔

*لعاب دہن اور ناک چھڑکنا۔

* اضطرار کے بغیر مسجد میں سونا.

* اذان کے علاوہ کسی اور وجہ سے مسجد میں آواز یا فریاد بلند کرنا۔

* مسجد میں خرید وفروخت کرنا۔

* دنیوی امور پر باتیں کرنا۔

*لہسن یاپیاز کھاکر مسجد میں جاناکہ اس کی دہن کی بدبو لوگوں کی اذیت کا باعث ہو۔(١)

قرآن مجید کے احکام

١۔ قرآن مجید ہمیشہ پاک وصاف ہونا چاہئے۔ قرآن مجید کے اوراق اور اسکی تحریر کو نجس کرنا حرام ہے اور اگر نجس ہوجائے تو اسے فوراً پانی سے دھولینا چاہئے۔(٢)

____________________

(١) العروة الوثقیِ، ج١، ص ٤٥٥ و٤٥٦

(٢) توضیح المسائل، م ١٣٥

۲۸۸

٢۔ اگر قرآن مجیدکی جلد کا نجس ہونا قرآن کی بے احترامی کا سبب بنے تو اسے پانی سے دھونا چاہئے۔(١)

قرآن مجید کی تحریر کو چھونا:

١۔ بے وضو انسان کے بدن کے کسی حصے کو قرآن مجید کی تحریر سے مس کرنا حرام ہے۔(٢)

٢۔ درج ذیل موارد میں وضو کے بغیر قرآن مجید کی تحریر کو مس کرنا حرام ہے:

* قرآن مجید کی تحریر میں آیات وکلمات بلکہ حروف حتیّٰ ان کی حرکات میں کوئی فرق نہیں ہے، یعنی یہ سب تحریر میں شمار ہوتے ہیں.

* جس چیز پر قرآن مجید لکھا گیا ہو، جیسے کاغذ، زمین ، دیوار، کپڑا وغیرہ، میں کوئی فرق نہیں ہے۔

* قرآن مجید کی تحریر میں فرق نہیں ہے کہ یہ قلم سے یا چھپائی، چاک یاکسی اور چیزسے لکھی گئی ہو۔(٣)

* قرآن مجید کی تحریر اگر قرآن مجید کے علاوہ کسی اور جگہ پر بھی لکھی گئی ہو، اس کووضو کے بغیر چھونا حرام ہے، بلکہ اس کا ایک کلمہ کسی کاغذ پر ہو یا نصف کلمہ قرآن مجید کے ورق یا کسی کتاب سے جدا ہوا ہو، پھر بھی وضو کے بغیر اسے چھونا حرام ہے.

٣۔ درج ذیل صورت میں چھونا، قرآن مجید کو چھونے میں شمار نہیں ہوتا ہے:

* شیشہ یا پلاسٹک کے اوپر سے چھونا۔

*قرآن مجید کے اوراق، جلد اور تحریر کے اطراف کو چھونا۔(اگر چہ مکروہ ہے)

* قرآن مجید کے ترجمہ کو چھونا جس زبان میں بھی ہو، لیکن خدا کے نام کو جس زبان میں بھی

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٣٦

(٢) توضیح المسائل، م ٣١٧

(٣) العروة الوثقی ج ١، ص ١٩٠۔ ١٩١

۲۸۹

ہو،حرام ہے، جیسے ''خدا'' ۔(١)

٤۔ وہ کلمات جو قرآن اور غیر قرآن میں مشترک ہیں،جیسے ''مؤمن''''الذین''کو اگر لکھنے والے نے قرآن کے قصد سے لکھا ہوتو بغیر وضو چھونا حرام ہے۔(٢)

٥۔ جنابت کی حالت میں قرآن کی تحریر کو چھونا حرام ہے۔

٦۔ جنابت کی حالت میںقرآن مجید کے اُن سوروں کو نہیں پڑھنا چاہئے جن میں سجدے کی آیات ہیں(اس مسئلہ کی تفصیل سبق ١٠ میں بیان ہوئی ہے)(٣)

٧۔ انسان مجنب کے لئے قرآن مجید کے سلسلے میں درج ذیل کام مکروہ ہیں:

*ان سوروں میں سے سات آیات سے زیادہ تلاوت کرنا جن میں آیہ سجدہ نہ ہو۔

*اپنے بدن کے کسی حصہ سے قرآن مجید کے جلد، حاشیہ اور خطوط کے درمیانی جگہوں کو چھونا۔

قرآن مجید کو اپنے ساتھ رکھنا۔

٨۔ قرآن مجید کو اپنے ساتھ رکھنے، پڑھنے ،لکھنے اور اس کے حاشیہ کو لمس کرنے کے لئے وضو کرنا مستحب ہے۔(٤)

سلام کرنے کے احکام

١۔ دوسروں کو سلام کرنا مستحب ہے، لیکن اس کا جواب دینا واجب ہے۔(٥)

٢۔ حالت نماز میں کسی کو سلام کرنا مکروہ ہے۔(٦)

____________________

(١) العروة الوثقی ج ١، ص ١٨٩۔ ١٩٠

(٢) العروة الوثقی ج ١، ص ١٩٠

(٣)توضیح المسائل،م ٣٥٥.

(٤)توضیح المسائل،م ٣٢٢.

(٥)العروة الوثقی، ج١، ص٧١٥،م٣٠

(٦) العروة الوثقی،ج١، ص١٥ ٧،م٢٩

۲۹۰

٣۔ اگر کوئی نماز گزار کو سلام کرے، تو اسے جواب دینا چاہئے،لیکن جواب میں''سلام''کو مقدم قرار دینا چاہئے، مثلا کہے: سلام علیک یا سلام علیکم۔(١) *

٤۔ نماز کی حالت میں کسی کو سلام کرنا جائز نہیں ہے۔(٢)

٥۔ سلام کا جواب فورا ًدینا چاہئے،اگر اس میں تأخیرکرے تو گناہ کا مرتکب ہوجائے گا۔(٣)

٦۔ اگر دو آدمی ایک ساتھ ایک دوسرے کو سلام کریںتو ہر ایک پر واجب ہے جواب سلام دیدے۔(٤)

٧۔ کافرکو سلام کرنا مکروہ ہے۔ اگراس نے مسلمان کو سلام کیا تو احتیاط واجب ہے کہ اس کے جواب میں کہے'' علیک''یاصرف کہے:'' سلام''٧(٥)

سلام کے آداب:

١۔مستحب ہے:

*سوار پیادہ کو سلام کرے۔

*کھڑا بیٹھے ہوئے کو سلام کرے۔

* چھوٹی جماعت بڑی جماعت کو سلام کرے۔

____________________

(١) العروة الوثقی،ج١، ص١١ ٧،م١٧

(٢) العروة الوثقی،ج١، ص١٥ ٧،م١٥

(٣) العروة الوثقی،ج١، ص٥٥٧،م٢٥

(٤) العروة الوثقی،ج١، ص١٦ ٧،م٣٦.

(٥) العروة الوثقی،ج١، ص٥١٦ ،م٣٣

*(تمام مراجع) جس طرح سلام کرے اسی طرح جواب دیا جائے یعنی اگر کہے:'' سلام علیک'' تو وہ بھی جواب میں کہے ''سلام علیک'' (حاشیہ عروة الوثقیٰ)

۲۹۱

* چھوٹا بڑے کو سلام کرے۔(١)

٢۔ مستحب ہے نمازکی حالت کے علاوہ سلام کا بہتر جواب دیا جائے لہٰذا اگر کوئی کہے:'' سلام علیکم''مستحب ہے جواب میں کہاجائے: ''سلام علیکم ورحمة اللہ''(٢)

٣۔ مرد کا عورت کو سلام کرنا مکروہ ہے خاص کرجوان عورت کو۔(٣)

____________________

(١) العروة الوثقی،ج١، ص١٦ ٧،م٣٣

(٢) العروة الوثقی،ج٢، ص٨٠٤،م٤١

(٣) العروة الوثقی،ج١، ص١٧ ٧،م٣٨

۲۹۲

درس: ٤٤ کاخلاصہ

١۔ مسجد کوبیچنا اور سونے سے اس کی سجاوٹ کرنا حرام ہے۔

٢۔ مسجد کو نجس کرنا حرام ہے اوراس کی تطہیر کرنا واجب ہے۔

٣۔ مسجد سے مٹی اور ریت لے جاناجائزنہیں ہے مگریہ کہ اضافی ہوں۔

٤۔ قرآن مجید کی لکھائی اوراوراق کو نجس کرناحرام ہے اور اسے پانی سے دھونا واجب ہے۔

٥۔بے وضوانسان کے لئے اپنے بدن کے کسی حصے کو قرآن مجید کی لکھائی سے مس کرناحرام ہے۔

٦۔ قرآن مجید کی لکھائی کے درج ذیل موارد میں کوئی فرق نہیں ہے:

* قرآن میں ہو یا غیر قرآن میں ۔

* پوری آیت ہویا ایک کلمہ حتی ایک حرف۔

* قلم سے لکھا گیا ہو یا کسی اور چیزسے۔

٧۔شیشہ یالاستیک کے اوپرسے قرآن کو لمس کرنے میں حرج نہیں ہے۔

٨۔ قرآن مجید کے ترجمہ کو بجز ترجمہ اللہ لمس کرنا حرج نہیں ہے۔

٩۔ دوسروں کو سلام کرنا مستحب ہے لیکن جواب دینا واجب ہے۔

١٠۔ نماز گزار اور سلام: * نماز کی حالت میں کسی کو سلام نہیں کرنا چاہئے۔

* اگر نماز گزار کو کوئی سلام کرے تو اس کا جواب واجب ہے لیکن جواب میں لفظ'' سلام''کو مقدم قرار دینا چاہئے۔

* نماز گزار کو نماز کی حالت میں سلام کرنا مکروہ ہے۔

١١ ۔اگر کسی نے سلام کیا تو فوراً اس کا جواب دینا چاہئے۔

١٢۔کافر کو سلام کرنا مکروہ ہے۔

۲۹۳

سوالات:

١۔ گھر میں نماز پڑھنے کے لئے مسجد سے سجدہ گاہ اٹھالے جانے کا کیا حکم ہے؟

٢۔ مسجد کی صفائی کے سلسلے میں کون سے امور واجب، مستحب اور مکروہ ہیں؟

٣۔ مسجد میں سونا اور مسجد سے عبور کرنے کا کیا حکم ہے؟

٤۔قرآن مجید کی آیات کو بدن پر لکھنے(گودنے)کا کیا حکم ہے؟

٥۔قبر کے پتھر پر لکھی ہوئی قرآنی آیات وضو کے بغیر مس کرنے کا کیا حکم ہے؟

٦۔قرآن مجید کے سلسلے میں کون سے امور حرام ہیں؟

٧۔نماز کی حالت میں سلام کے جواب کا کیا حکم ہے؟

٨۔کیا آپ جانتے ہیںکہ نماز کی حالت میںدوسروں کو کیوں سلام نہیں کرنا چاہئے لیکن دوسروں کے سلام کا جواب دینا چاہئے؟

۲۹۴

سبق نمبر ٤٥

غصب، قسم، جھوٹ، غیبت

غصب کی تعریف:*

غصب سے مراد یہ ہے کہ انسان، ناحق اور ظلم وستم کے ذریعہ دوسروں کے اموال یا حقوق پر قابض ہو جائے.

غصب گناہان کبیرہ میں سے ہے اور اس کامرتکب شخص قیامت کے دن سخت عذاب میں مبتلا ہوگا۔

غصب کی قسمیں:

اموا ل :

شخصی:

جیسے دوسروں کا قلم یا کاپی اٹھالینا یا کسی کے گھر کے شیشے توڑنا۔

عمومی:

جیسے کسی مدرسہ کے اشیاء کو نابود کرنا، گلیوں کے بلب توڑنا یا خمس وزکات ادانہ کرنا۔

حقوق:

شخصی:

جیسے، مدرسہ میں دوسروں کی کرسی پر بیٹھنا یا مسجد میں ایسی جگہ پر نماز پڑھنا جسے کسی اور نے اپنے لئے معین کی ہو ۔

عمومی:

مسجد، یا پل ، سڑک یا پکڈنڈی کے استعمال میں رکاوٹ پیدا کرنا۔(١)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ ،ج٢، ص١٧٣،م

* جو مسائل تحریر الوسیلہ اور استفتاآت سے لئے گئے ہیں حضرت امام خمینیکے فتوی کے مطابق ہیں۔

۲۹۵

غصب کے احکام:

١۔ غصب کی تمام قسمیں حرام ہیں اور گناہان کبیرہ میں شمار ہوتی ہیں۔(١)

٢۔ اگر انسان نے کوئی چیز غصب کی ہو، تو علاوہ اس کے کہ اس نے فعل حرام انجام دیا ہے اسے وہ چیز مالک کو واپس کرنی چاہئے اور اگر وہ چیز نابود ہوگئی ہو تو اس کا بدلہ مالک کو دینا چاہئے۔(٢)

٣۔ اگر غصب کی گئی چیز کو خراب کردے تو اس کی مرمت کی قیمت کے ساتھ، اصل چیزمالک کو واپس کرنا چاہئے اور اگر مرمت کے بعد اس چیز کی قیمت گھٹ جائے تو قیمت کا تفاوت بھی ادا کرنا چاہئے۔(٣)

٤۔ اگر غصبی چیز میں ایسی تبدیلی کر دی جائے کہ اس کی قیمت پہلے سے بڑھ جائے جیسے سائیکل کی تعمیر کی گئی ہو اگر مال کا مالک اسی صورت میں اسے واپس کرنے کو کہے تو اسے اسی صورت میں واپس کرنا چاہئے، اور وہ اس کی تعمیر کی اجرت کا تقاضا نہیں کرسکتا ہے اور یہ بھی حق نہیں رکھتا کہ اسے بدل کر مثل سابق بنادے۔(٤)

قسم کھانا

١۔ اگر کوئی شخص خدا کے ناموں میں سے ایک جیسے''خدا'' یا ''اللہ'' کی قسم کھائے کہ کسی کام کو انجام دے گا یا کسی کام کو ترک کرے گا، مثلاً قسم کھائے روزہ رکھے یا سگریٹ پینا ترک کردے گا، تو اس پر عمل کرنا واجب ہے۔(٥)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ ج٢ص ١٧٣م،١.

(٢)تحریر الوسیلہ ج٢ص ١٧٣،م٣

(٣)توضیح المسائل،م ٢٥٥٣

(٤)توضیح المسائل،م ٢٥٥٤

(٥)توضیح المسائل، م٢٦٧٠و٢٦٧١

۲۹۶

٢۔ اگر کوئی کھائی گئی قسم پر عمداً عمل نہ کرے، اس کے لئے کفارہ دینا چاہئے اور اس کا کفارہ درج ذیل چیزوں میں سے ایک ہے:

* ایک غلام کو آزاد کرنا۔

* دس فقیروں کو پیٹ بھرکے کھانا کھلانا۔

* دس فقیروں کولباس پہنانا۔

اگر ان میں سے کوئی بھی چیز انجام نہ دے سکے تو تین دن روزہ رکھے۔(١) *

٣۔ قسم کھانے والے کی بات اگر صحیح ہوتو،قسم کھانا مکروہ ہے اوراگر جھوٹ ہو تو حرام ہے اور گناہان کبیرہ میں سے ہے۔(٢)

جھوٹ بولنا

١۔جھوٹ بولنا حرام اور گناہان کبیرہ میں سے ہے۔(٣)

٢۔ اگر کوئی مسئلہ انتہائی اہم ہو، جیسے کسی کا قتل ہونا یا خاندان کے نظام کا درہم برہم ہونا تو اس

صورت میں ان چیزوں کو روکنے کے لئے جھوٹ بولنے میں اشکال نہیں ہے۔(٤)

غیبت

غیبت کی تعریف:

اگر کسی شخص میں کوئی نامناسب صفت پائی جاتی ہو،یا کوئی برا کام انجام دیا ہو اور دوسرے لوگ اس

____________________

(١)توضیح المسائل، م٢٦٧٠و٢٦٧١

(٢)توضیح المسائل، م،٢٦٧٥

(٣)استقاآت،ج ٢، ص ٦١٦،س٤

(٤)استفتاآت ج٢،ص٦١٦،س١

* گلپائیگانی :تین دن تک مسلسل روزے رکھنا چاہئے.

۲۹۷

سے بے خبرہوں اور یہ شخص راضی نہ ہوکہ کوئی اس سے آگاہ ہوجائے، تو اس کو اس کی عدم موجود گی میں دوسروں کے سامنے بیان کرنا غیبت ہے۔(١)

غیبت کے احکام :

غیبت ، کرنے اور سننے والے دونوں کے لئے حرام ہے۔(٢)

٢۔ اگر کسی نے کسی شخص کی غیبت کی ہوتو اسے اپنے گناہوں کی توبہ کرناچاہئے اور ضروری نہیںہے اسے کہے۔(٣)

٣۔اگر کوئی شخص نماز نہیں پڑھتا لیکن اپنے گناہ کو آشکار نہیں کرتاہے تو اس کی غیبت کرنا جائز نہیں ہے، (اگرچہ اسے امربالمعروف کرنا چاہئے)(٤)

داڑھی منڈوانا

١۔ بلیڈ یا مشین سے داڑھی منڈوانا، احتیاط واجب کی بنا پر حرام ہے۔(٥)

سوال: کیا ایک جوان جس کی عمر ١٨ یا ١٩ سال ہو داڑھی اُگنے یابہتر داڑھی اُگنے کے لئے دو تین بار داڑھی منڈوا سکتا ہے یا نہیں؟

جواب: احتیاط واجب کی بناپر داڑھی کو نہیں منڈوانا چاہئے لیکن جب تک داڑھی نہ نکلنے، چہرہ پر بلیڈ چلانا ممنوع نہیں ہے۔(٦)

____________________

(١) استفاآت، ج ٢،ص ٦١٨س٩.

(٢) استفاآت، ج٢ص ٦١٨،س٩.

(٣) استفاآت، ج٢ص ٦٢٠،س١٥،١٦

(٤) استفاآت، ج٢ص ٦٢٠، س١٨

(٥) استفاآت، ج٢ص ٣٠،س٧٩

(٦) استفاآت، ج٢ص ٣٠،س٨٠

۲۹۸

سبق ٤٥ کا خلاصہ

١۔ غصب گناہان کبیرہ میں شمار ہوتا ہے اور اس کا مرتکب قیامت کے دن سخت عذاب میں مبتلا ہوگا۔

٢۔ شخصی اور عمومی اموال وحقوق کو غصب کرنا حرام ہے۔

٣۔ جس نے کوئی چیز غصب کی ہو، اسے مالک کو واپس کرنا چاہئے۔

٤۔ اگر غصب کی گئی چیز کو خراب کرے تو اس سے دوبارہ مرمت کرنے کی اجرت کے ساتھ مالک کو واپس کرنا چاہئے۔

٥۔ اگر کوئی شخص کسی کام کو انجام دینے یا ترک کرنے کے لئے خدا کے ناموں میں سے کسی ایک نام کے ساتھ قسم کھائے تو اس پر عمل کرنا واجب ہے۔

٦۔ اگر قسم کھانے والا اپنی قسم پر عمل نہ کرے ، تو اسے ایک غلام آزاد کرنا یا دس فقیروں کو کھانا کھلانا یا ان کو لباس پہنانا چاہئے اور اگر ان میں سے کسی ایک کو انجام دینے کی قدرت نہ رکھتا ہوتو تین دن روزہ رکھے۔

٧۔ سچی قسم کھانا مکروہ ہے اور جھوٹی قسم کھانا حرام ہے۔

٨۔ جھوٹ بولنا حرام اور گناہان کبیرہ میں سے ہے۔

٩۔غیبت کرنا کہنے اور سننے والے دونوں کے لئے گناہ ہے۔

١٠۔ گناہگار اگر گناہ کو آشکار انجام نہ دیتا ہوتو اس کی غیبت کرنا جائز نہیںہے۔

١١۔ احتیاط واجب کی بناپر داڑھی منڈوانا حرام ہے۔

۲۹۹

سوالات:

١۔ غصب کی وضاحت کرکے حقوق کے غصب کی دومثالیں بیان کیجئے۔

٢۔جزئی کام کے لئے کسی کی کوئی چیز اٹھانے، جیسے کسی کا قلم ایک ٹیلفون نمبر لکھنے کے لئے اٹھانے کا کیا حکم ہے؟

٣۔ چاک اور مدرسہ کے تختہ سیاہ کو خطاطی کی مشق کے لئے استعمال کرنا غصب کی کونسی قسم ہے؟

٤۔ غیبت کی تعریف کیجئے۔

٥۔ کیا کسی کے امتحانات کے نمبر کسی اور کو بتانا غیبت شمارہوتا ہے؟

٦۔غیبت کرنے والے کی ذمہ داری کیا ہے؟

٧۔ کیا ایک جوان کے چہرے پر تھوڑی سی داڑھی نکلی ہوتو شرم کی وجہ سے اسے منڈواسکتا ہے یا نہیں ؟

تمت بالخیر

۳۰۰

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326