احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)0%

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 326

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف: حجة الاسلام و المسلمین محمد حسین فلاح زادہ
زمرہ جات:

صفحے: 326
مشاہدے: 200867
ڈاؤنلوڈ: 4187

تبصرے:

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 326 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 200867 / ڈاؤنلوڈ: 4187
سائز سائز سائز
احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف:
اردو

٢۔ پانی کی وہ مقدار جو پہلے کرتھی اب اس میں شک ہو کہ یہ پانی قلیل ہوگیا ہے یا نہیں؟ تو وہ کر کے حکم میں ہے ۔

٣۔ جس پانی کے بارے میں معلوم نہ ہوکہ پاک ہے یا نہیں ؟پاک ہے۔

٤۔ پاک پانی کے بارے میں اگر شک ہوجائے کہ نجس ہوگیا یا نہیں ؟ تو وہ پاک پانی کے حکم میں ہے ۔

٥۔نجس پانی کے بارے میں اگر شک ہوجائے کہ پاک ہوایا نہیں، تو وہ نجس ہے۔

٦۔ مطلق پانی کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ مضاف ہوا ہے یا نہ، تووہ مطلق کے حکم میں ہے۔(١)

پانی سے نجس چیزوں کو پاک کرنے کا طریقہ:

پانی زندگی کی بنیاد اور اکثر نجاسات کو پاک کرنے والا ہے، یہ ان مطہرات میں سے ہے جس سے تمام لوگوں کوروزانہ سروکار رہتاہے ،اب ہم اس سے چیزوں کو پاک کرنے کا طریقہ سیکھتے ہیں:

____________________

(١)العروة الوثقی۔ ج اص ٩ ٤، تحریر الوسیلہ۔ ج ١ص١٥،م١٥.

(٢)توضیح المسائل ، م ١٥٠،١٥٩ ١٦٠.

*مرحوم خوئی :اگر لباس اور اس کے مانند کوئی چیز پیشاب سے نجس ہوئی ہو تو آب کُر سے بھی دو بار دھونا لازم ہے۔(مسئلہ ١٦٠)

۴۱

وضاحت:

الف: چیزوں کو پاک کرنے کے سلسلے میں پہلے عین نجاست کا دور کرنا چاہئے اور اس کے بعد مندرجہ بالا تعداد میں دھونا چاہئے۔مثلاً نجس برتن کو اس کی عین نجاست، دورکرنے کے بعد اگرآب کرسے ایک مرتبہ دھویا جائے تو کافی ہے۔

ب۔ فرش اور لباس اور ان جیسی دوسری چیزیں جو اپنے اندر پانی کو جذب کرتی ہیں اور نچوڑنے کے قابل ہوں تو انھیںقلیل پانی سے دھونے کی صورت میں ہربار دھونے کے بعد اس حد تک نچوڑناچاہئے کہ جذب شدہ پانی باہر آجائے یا کسی اور طریقے سے پانی کو باہر نکالنا چاہئے، کر اور جاری پانی سے دھونے کی صورت میں بھی احتیاط واجب ہے کہ جذب شدہ پانی کو باہر نکالا جائے۔(*)

جاری اورکنویں کا پانی بھی نجس چیزوں کو پاک کرنے کے سلسلے میں بیان شدہ احکام کے مطابق آب کرکے مانند ہے۔

مسئلہ:

ایک نجس برتن کو حسب ذیل طریقے سے دھویا جاسکتاہے:

کر پانی سے: پانی میں ایک بار ڈبو کر باہر نکالا جائے۔

آب قلیل سے: تین بار اس میں پانی بھر کر خالی کیا جائے، یا اس میں تین بار پانی ڈال کر ہر مرتبہ پانی کو اس طرح گھمایا جائے کہ پانی نجس جگہوں تک پہنچ جائے اور اس کے بعد اسے پھینک دیا جائے۔

____________________

*(خوئی)اسے نچوڑنا لازم ہے (اراکی، گلپائیگانی) آب کر میں نچوڑنا لازم نہیں ہے (مسئلہ ١٦١)

۴۲

سبق ٥ کا خلاصہ

١۔ آب قلیل، نجاست ملنے سے نجس ہوتاہے۔

٢۔ کر، جاری، کنویں اور بارش کا پانی اگر نجاست ملنے سے نجاست کی بو، رنگ یا مزہ اس میں سرایت کرے تو نجس ہوجاتاہے۔

٣۔ وہ پانی جو کرکے حکم میں ہے اس وقت تک پاک ہے جب تک نجاست کی بو، رنگ یا مزہ اس میں سرایت نہ کرجائے۔

٤۔ بارش کا پانی پاک کرنے والاہے اور فرش اور لباس میں انہیں نچوڑنا ضروری نہیں ہے اور جب تک نجاست کی بو، رنگ یا مزہ اس میں سرایت نہ کرے، پاک ہے۔

٥۔ وہ پانی جس کے بارے میں معلوم نہیں، کرہے یا نہ؟ نجاست ملنے سے نجس نہیں ہوتا ۔

٦۔ جس پانی کے بارے میں معلوم نہ ہوکہ پاک ہے یا نہیں؟ پاک پانی کے حکم میں ہے۔

٧۔جس پانی کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ مطلق ہے یا مضاف، تو مطلق پانی کے حکم میں ہے ۔

٨۔برتن کے علاوہ تمام نجس چیزیں ایک مرتبہ دھونے سے پاک ہوجا تی ہیں، البتہ اگر پیشاب سے نجس ہوئی ہوں تو آب قلیل سے دوبار دھونا چاہئے۔

٩۔ فرش اور لباس اور ان جیسی چیزوں کو پاک کرتے وقت ہر بار دھونے کے بعد انھیں نچوڑا جائے یا کسی اور طریقے سے جذب شدہ پانی کو باہر نکالا جائے۔

۴۳

سوالات:

١۔ آب کر کیسے نجس ہوتا ہے؟

٢۔ کیا بارش کا پانی جو ایک جگہ جمع ہوا ہو اور بارش تھم گئی ہو، بارش کے پانی کا حکم رکھتا ہے؟

٣۔ اگر پانی کا ایک منبع جو کرسے زیادہ تھا، شک کیا جائے کہ اس میں موجود پانی کرہے یا نہ ؟ تو اس کا کیا حکم ہے؟

٤۔ خون سے نجس شدہ لباس کو آب قلیل اور نہر کے پانی سے کیسے دھویا جائے؟

۴۴

سبق نمبر ٦

نجس زمین کو پاک کرنے کا طریقہ

زمین کو پاک کرنا۔(۱)

١۔ آب کرسے: پہلے نجاست کو دور کریں، اس کے بعد کریا جاری پانی اس پر اس قدر ڈالیں کہ پانی تمام نجس جگہوں تک پہنچ جائے۔

٢۔ آب قلیل سے:

١۔اگر زمین پر پانی جاری نہیں ہوتا ( یعنی زمین پانی کو اپنے اندر جذب کرتی ہے تو وہ) قلیل پانی سے پاک نہیں ہوگی *

٢.پانی زمین پرجاری ہوتاہے:جہاں پانی جاری ہوگیا، وہ جگہ پاک ہوجائے گی ۔

مسئلہ ١: نجس دیوار بھی، نجس زمین کی طرح پاک کی جاسکتی ہے۔(٣)

مسئلہ ٢: زمین کو پاک کرتے وقت اگر پانی جاری ہوکر کنویں میں جائے یااس جگہ سے باہرجائے تو وہ تمام جگہیں پاک ہوجاتی ہیں جہاں سے پانی جاری ہوا ہے۔

____________________

(۱)توضیح المسائل، م ١٧٩۔ ١٨٠.

*(اراکی) زمین کا اوپر والا حصہ پاک ہوگا،( مسئلہ ١٧٨ )(خوئی) پاک ہوجائے گی (مسئلہ ١٨٠)

(٣)توضیح المسائل، م ١٧٩۔ ١٨٠.

۴۵

زمین:

١۔ اگر پائوں کے تلوے یا جوتے کا تلا راہ چلتے نجس ہوجائیں اور زمین کے ساتھ چھونے کی وجہ سے نجاست دور ہوجائے، تو پاک ہوجاتے ہیں۔پس زمین صرف پائوں کے تلوے اور جوتے کے تلے کو پاک کرنے والی ہے، وہ بھی حسب ذیل شرائط کی بناپر:

*زمین پاک ہو۔

*زمین خشک ہو۔

*زمین اس صورت میں پاک کرنے والی ہے جب مٹی، ریت، پتھر، اینٹ اور ان جیسی چیزکی ہو۔(١)

مسئلہ: اگر زمین سے چھونے کی وجہ سے پائوں کے تلوے یا جوتے کی تہ میں موجود نجاست زائل ہوجائے تو یہ پاک ہوجاتے ہیں، لیکن بہتر ہے کم ازکم پندرہ قدم راہ چلیں۔(٢)

آفتاب :

آفتاب بھی آئندہ بیان ہونے والی شرائط کے ساتھ درج ذیل چیزوں کو پاک کرتاہے :

*زمین

*عمارت اور وہ چیزیں جو عمارت میں نصب کی جاتی ہیں، جیسے دروازہ اور کھڑکی وغیرہ.

*درخت اور نباتات۔(٣)

آفتاب کے مطہر ہونے کی شرائط:

*نجس چیز اتنی ترہوکہ کسی چیزکے اس سے چھونے کی صورت میں وہ چیز بھی تر ہوجائے۔

*نجس چیز آفتاب کی گرمی سے خشک ہوجائے، اگر رطوبت باقی رہے تو پاک نہیں ہوگی۔

____________________

(١) توضیح المسائل، مسئلہ ١٨٣، ١٩٢. (٢) العروة الوثقیٰ، ج١، ٢ص ١٢٥.

(٣)العروة الوثقیٰ، ج ١، ص ١٢٩، وتحریر الوسیلہ، ج ١، ص ١٣٠.

۴۶

*بادل یا پردہ جیسی کوئی چیز آفتاب کی گرمی کے لئے مانع نہ ہو، البتہ اگر یہ چیز رقیق اور اتنی نازک ہوکہ آفتاب کی گرمی کو نہ روک سکے تو کوئی حرج نہیں ۔

*صرف آفتاب اسے خشک کرے، مثال کے طور پر ہوا کی مددسے خشک نہ ہوجائے۔

*آفتاب پڑنے کے وقت عین نجاست زاس میں موجود نہ ہو، پس اگر عین نجاست موجود ہوتو آفتاب پڑنے سے پہلے اسے برطرف کیا جائے۔

*دیوار یازمین کے باہر اور اندر والے حصہ ایک ہی دفعہ خشک کرے پس اگر اس کے باہر والے حصہ کو آج خشک کرے اور اس کے اندروالے حصہ کو کل تو اس صورت میں صرف اس کا باہروالاحصہ پاک ہوگا۔

مسئلہ: اگر زمین اور اس کے مانند کوئی اور چیز نجس ہو، لیکن ترنہ ہوتو اس پر تھوڑا ساپانی یا کوئی اور چیز ڈال کر اسے ترکیا جائے اور اس کے بعد آفتاب پڑنے سے وہ پاک ہوسکتاہے۔(١)

اسلام :

کافر، شہادتین پڑھنے کے بعد مسلمان ہوجاتاہے اور اسلام لانے سے، اس کا تمام بدن پاک ہوجاتاہے، یعنی کہے:''اشهدان لااله الا اﷲ واشهدان محمداً رسول اﷲ''. (٢)

____________________

* جیسے خون عین نجاست ہے۔

(١) العروة الوثقیٰ، ج١، ص ١٢٩ تا ١٣١ 'تحریر الوسیلہ'ج ١، ص ١٣٠.

(٢)تحریر الوسیلہ،ج١،ص١٣١توضیح المسائلم ٢٠٧.

۴۷

عین نجاست کا برطرف ہونا:

دومواقع پر عین نجاست کے برطرف ہونے سے نجس چیز پاک ہوجاتی ہے اور پانی ڈالنے کی ضرورت نہیں:

الف: حیوان کا بدن، مثلا ایک پرندہ کی چونچ نجاست کھانے کی وجہ سے نجس ہوگئی ہوتو نجاست برطرف ہونے پر پاک ہوجاتی ہے۔

ب۔ انسان کے بدن کا اندرونی حصہ، جیسے منھ، ناک اور کان کا اندرونی حصہ ۔مثلاً اگر مسواک کرتے وقت مسوڑوں سے خون آئے، جب آب دہن میں خون کا رنگ نہ ہوتو پاک ہے اور منھ کے اندر پانی ڈالنے کی ضروت نہیں(١)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ٢١٦، ٢١٧

۴۸

سبق: ٦ کا خلاصہ

١۔ جس زمین پر پانی جاری نہ ہوتا ہو، وہ آب قلیل سے پاک نہیں ہوتی ۔

٢۔ اگر کسی زمین کو آب قلیل سے پاک کیا جائے، جہاں سے پانی جاری ہوجائے وہ جگہ پاک ہوگی اور وہ جگہ جہاں پانی جمع ہوجائے، نجس ہے۔

٣۔ اگر پائوں کے تلوے اور جوتے کی تہ نجس ہوں اور زمین پر چلنے سے ، نجاست برطرف ہوجائے، توپاک ہوتے ہیں۔

٤۔ آفتاب چند شرائط کے ساتھ، زمین، عمارت، درخت اور نباتات کو پاک کرتا ہے۔

٥۔ اگر کافر، مسلمان ہوجائے ،تو پاک ہوجاتاہے۔

٦۔ منہ اور ناک کے اندر نجاست برطرف ہونے سے یہ دونوں پاک ہوجاتے ہیں اور پانی ڈالنے کی ضرورت نہیں۔

۴۹

سوالات:

١۔ دیوار کا ایک حصہ نجس ہوا ہے، وضاحت کیجئے کہ اسے کس طرح پاک کیا جائے؟

٢۔ جوتے کی تہ اگر نجس کیچڑسے ناپاک ہوئی ہو تو راہ چلنے سے کب پاک ہوگی؟

٣۔ کیا آفتاب، لکڑی، گندم اور چاول کو پاک کرتا ہے؟

٤۔ کافر اگر شہادتین کو انگریزی یا اردو میں پڑھے تو کیا وہ پاک ہوگا؟

۵۰

سبق نمبر٧

وضو

نماز کے پہلے مقدمہ، یعنی بدن اور لباس نجاست سے پاک کرنے کے بعد ہم دوسرے مقدمہ یعنی ''وضو''کو بیان کرتے ہیں۔

نماز گزار کے لئے نماز پڑھنے سے پہلے ، وضو کرنا چاہئے اور اپنے آپ کو اس عظیم عبادت کو انجام دینے کے لئے آمادہ کرنا چاہئے۔

بعض مواقع پر''غسل'' بھی کرنا چاہئے، یعنی پورے بدن کو دھونا اور اگر وضو یا غسل کرنے سے معذور ہوتو، ان کی جگہ پر ایک دوسرا کام بنام''تیمم'' بجالائے کہ اس سبق اور آئندہ چند درسوں میں ان میں سے ہر ایک کے احکام بیان کئے جائیں گے ۔

وضو کا طریقہ:

وضو میں سب سے پہلے چہرے کو دھونا چاہئے اور اس کے بعد دائیں ہاتھ کو پھر بائیں ہاتھ کو، ان اعضاء کو دھونے کے بعد، ہتھیلی میں بچی رطوبت سے سرکا مسح کریں یعنی بائیں ہاتھ کو سرپر کھینچ لیں اور اس کے بعد دائیں پائوں اور پھر بائیں پائوں کا مسح کریں۔ اب وضو کے اعمال کے بارے میں بیشتر آشنائی حاصل کرنے کے لئے درج ذیل خاکہ ملا حظہ فرمائیں:

۵۱

اعمال ِوضو(١)

١۔دھونا:

١۔ چہرہ

٢۔ دایاں ہاتھ

٣۔بایاں ہاتھ

لمبائی میں بال اگنے کی جگہ سے ٹھوڑی کی انتہا تک، اور چوڑائی میں انگوٹھے اور درمیانی انگلی کے فاصلہ کے برابر ،چہرہ کو دھویا جائے۔ کہنی سے انگلیوں کے سرے تک

٢۔مسح :

١۔سر سرکے اگلے حصہ کا جو پیشانی کے اوپر واقع ہوتا ہے

٢۔ دایاں پائوں

٣۔بایاں پائوں

انگلیوں کے سرے سے پیرکے اوپر والے حصے کے آخر تک *

اعمال وضوکی وضاحت:

دھونا:

١۔چہرے اور ہاتھ دھونے کی واجب مقدار وہی ہے جو بیان ہوئی لیکن یہ یقین حاصل کرنے کے لئے کہ واجب مقدار کو دھولیا ہے، تھوڑا سا چہرے کے اطراف کو بھی دھونے میں شامل کرلیں۔(٢)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ،ج١،ص٢١.م١.

(٢)تحریر الوسیلہ ،ج١،ص٢١م١،٢.

* ( تمام مراجع) احتیاط واجب اس میں ہے کہ جوڑ تک بھی مسح کریں (مسئلہ ٢٥٨)

۵۲

٢۔ احتیاط واجب کی بناپر ز چہرے اور ہاتھوں کو ،اوپر سے نیچے کی طرف دھویا جائے، اور اگر نیچے سے اوپرکی طرف دھویا جائے ،تو وضو باطل ہے۔(١)

سرکا مسح:

١۔ مسح کی جگہ: سرکا اگلا ایک چوتھائی حصہ جو پیشانی کے اوپر واقع ہے۔

٢۔ مسح کی واجب مقدار: جس قدر بھی ہوکافی ہے(اس قدر کہ دیکھنے والا یہ کہے کہ مسح کیاہے)۔

٣۔ مسح کی مستحب مقدار: چوڑائی میں جڑی ہوئی تین انگلیوں کے برابر اور لمبائی میں ایک انگلی کی لمبائی کے برابر۔

٤۔ مسح بائیں ہاتھ سے بھی جائز ہے ٭٭

٥۔ ضروری نہیں ہے کہ مسح، سرکی کھال پر کیا جائے بلکہ سرکے اگلے حصے کے بالوں پر بھی صحیح ہے۔ اگر سرکے بال اتنے لمبے ہوں کہ کنگھی کرنے سے بال چہرے پر گرجائیں تو سرکی کھال پر یا بالوں کی جڑ پر مسح کیا جائے گا ۔

٦۔ سرکے دیگر حصوں کے بالوں پر مسح جائز نہیں ہے اگرچہ وہ بال سرکے اگلے حصے یعنی مسح کی جگہ پر ہی کیوں نہ جمے ہوئے ہوں۔(٢)

پا ؤں کا مسح:

١۔مسح کی جگہ: پائوں کا اوپر والاحصہ۔

____________________

(١)توضیح المسائل م٢٤٣.

(٢)توضیح المسائل ۔م ٢٤٩و ٥٠ ٢ و ٢٥١و ٢٥٧ وتحریر الوسیلہ ج ١ ص ٢٣ م١٤.

٭ (تمام مراجع) اوپرسے نیچے کی طرف دھویا جائے۔(مسئلہ ٢٤٩)

٭٭ ( تمام مراجع ) احتیاط واجب کی بناپر دائیں ہاتھ سے مسح کرنا چاہئے (مسئلہ ٢٥٥)

۵۳

٢۔ مسح کی واجب مقدار: لمبائی میں انگلیوں کے سرے سے پائوں کے اوپر والے حصے کی ابھار تک زاور چوڑائی میں جس قدر بھی ہو کافی ہے اگر چہ ایک انگلی کے برابر ہو۔

٣۔ مسح کی مستحب مقدار: پائوں کا اوپر والا پورا حصہ۔

٤۔دائیں پائوں کا بائیں پائوں سے پہلے مسح کرنا چاہئے۔ ٭٭ لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ دائیں پائوں کو دائیں ہاتھ سے اور بائیں پائوں کو بائیں ہاتھ سے مسح کریں۔(١)

سراور پاؤں کے مسح کے مشترک مسائل:

١۔ مسح میں ہاتھ کو سراور پائوںپر کھینچنا چاہئے اور اگر ہاتھ کو ایک جگہ قرار دے کر سریاپائوں کو اس پرکھنچ لیا جائے تو وضو باطل ہے، لیکن اگر ہاتھ کو کھینچتے وقت سریا پائوں میں تھوڑی سی حرکت پیدا ہوجائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔(٢)

٢۔ اگر مسح کے لئے ہتھیلی میں کوئی رطوبت باقی نہ رہی ہو تو ہاتھ کو باہر کے کسی پانی سے تر نہیں کرسکتے ،بلکہ وضو کے دیگر اعضاء سے رطوبت کو لے کر اس سے مسح کیا جائے گا۔(٣)

٣۔ ہاتھ کی رطوبت اس قدر ہونا چاہئے کہ سراور پائوں پر اثر کرے۔(٤)

٤۔مسح کی جگہ (سر اور پائوں کا اوپر والا حصہ)خشک ہونا چاہئے،اس لحاظ سے اگر مسح کی جگہ تر ہو تو اسے پہلے خشک کرلینا چاہئے، لیکن اگر رطوبت اتنی کم ہو کہ ہاتھ کی رطوبت کے اثر کے لئے مانع نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔(٥)

____________________

(١) توضیح المسائل م٢٥٢ ٢٥٣ والعروة الوثقی، ج ١ص ٩ ٢٠ (٢)توضیح المسائل م ٢٥٥.

(٣)توضیح المسائل م٢٥٧. (٤)العروة الوثقیٰ ج١ ص٢١٢،م٢٦.

(٥)العروة الوثقیٰ ج١ص٢١٢م٢٦.

*تمام مراجع)احتیاط واجب یہ ہے کہ جوڑ تک بھی مسح کیا جائے.(مسئلہ ٣٤٩)

٭٭گلپائیگانی، اراکی،) بائیں پائوں کا دائیں پائوں سے پہلے مسح نہ کرے(خوئی) احتیاط کی بنا پر بائیں پائوں پر دائیں پائوں کے بعد مسح کرے۔(شرائط وضو شرط ٩)

۵۴

٥۔ہاتھ اور سریا پائوں کے درمیان کپڑا یا ٹوپی یا موزہ اورجوتا جیسی کسی چیز کا فاصلہ نہیں ہوناچاہئے،اگر چہ یہ چیزیں رقیق اور نازک ہی کیوںنہ ہوں ،اور رطوبت کھال تک پہنچ بھی جائے، (مگر یہ کہ مجبوری ہو)(١)

٦۔مسح کی جگہ پاک ہونی چاہئے،پس اگر نجس ہو اور اس پر پانی نہ ڈال سکتا ہوتو تیمم کرنا چاہئے۔(٤)

سبق:٧ کا خلاصہ

١۔وضو،یعنی چہرے اور دونوں ہاتھوں کو دھونا اور سر اور پائوں کا (آئندہ بیان ہونے والے شرائط کے ساتھ ) مسح کرنا۔

٢۔احتیاط واحب کی بنا پر چہرے اور ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونا چاہئے۔

٣۔وضو میں چہرے اور ہاتھوں کو دھونے کے بعد سر کے اگلے حصے اور پائوں کے اوپر والے حصہ پر مسح کرناچاہئے۔

٤۔سر کے مسح کی واجب مقدار اس قدر ہے کہ دیکھنے والا کہے کہ مسح کیا۔

٥۔سر کا مسح سر کے اگلے حصے پر کرنا چاہئے جو پیشانی کے اوپر واقع ہوتا ہے۔

٦۔پائوں کا مسح جس قدر ہو کافی ہے،اگر چہ ایک انگلی کے برابر بھی ہو، لیکن لمبائی میں انگلی کے سرے سے پائوں کے اوپر والے حصے کے ابھار تک ہونا چاہئے۔

٧۔مسح میں:

*ہاتھ کو مسح کی جگہ پر کھینچنا چاہئے۔

*مسح کی جگہ پاک ہو ۔

____________________

(١)العروة الوثقیٰ ج١ ص٢١٢،م٢٧.

(٢)توضیح المسائل ۔م۔٢٦٠.

*مسح کی جگہ اور ہاتھ کے درمیان کوئی فاصلہ نہ ہو۔

۵۵

سوالات:

١۔وضو کے احکام بیان کیجئے؟

٢۔جس شخص نے اپنے سر کے ایک طرف کے بال کو کنگھی سے آگے کرلیا ہو تو مسح کے وقت اس کا کیا فریضہ ہے؟

٣۔ایسے چار مسائل بیان کیجئے جو سر اور پائوں کے مسح میں مشترک ہوں؟

٤۔کیا راہ چلتے ہوئے سر کا مسح کیا جاسکتا ہے؟

٥۔کیا سخت سردیوں میں موزہ پر مسح کیا جاسکتا ہے؟

٦۔سر اور پائوں کے مسح کی واجب او رمستحب مقدار کو بیان کیجئے؟

۵۶

سبق نمبر٨

وضو کے شرائط

بیان ہونے والے شرائط کے ساتھ وضو صحیح ہے،اور ان میں سے کسی ایک کے نہ ہونے پر وضو باطل ہے۔

وضوکے شرائط:

١ ۔وضو کے پانی اور برتن کے شرائط

١۔وضو کا پانی پاک ہو (نجس نہ ہو )۔

٢۔وضو کا پانی مباح ہو (غصبی نہ ہو)۔*

٣۔ وضو کا پانی مطلق ہو(مضاف نہ ہو)۔

٤۔وضو کے پانی کا برتن مباح ہو۔

٥۔وضو کے پانی کا بر تن سونے اور چاندی کانہ ہو ۔

٢۔ اعضائے وضو کے شرائط:

١۔ پاک ہو ں۔

٢۔ ان تک پانی پہنچنے میں کوئی چیز مانع نہ ہو۔

٣۔ کیفیت وضوکے شرائط :

١ ۔ترتیب کی رعایت(اعمال وضو میں بیان ہوئی ترتیب کے مطابق)

٢۔موالات کی رعایت (اعمال وضو کے درمیان فاصلہ نہ ہو۔

٣۔ خودانجام دے ( کسی اور سے مدد نہ لے)۔

٤۔وضو کرنے والے کے شرائط :

١۔اس کے لئے پانی کا استعمال باعث حرج نہ ہو ۔

٢۔ قصد قربت سے وضو کرے ( ریاکاری نہ کرے)۔

____________________

*(تمام مراجع)وضو کاپانی اورو ہ فضا جس میں وضو کیا جاتا ہے، وہ بھی مباح ہو(مسئلہ ٢٧٢کے بعد ،تیسری شرط)

۵۷

وضو کے پانی اور اس کے برتن کے شرائط

١۔نجس او رمضاف پانی سے وضو کرنا باطل ہے،خواہ جانتا ہو کہ پانی نجس یامضاف ہے یا نہ جانتا ہو، یا بھول گیا ہو۔(١)

٢۔وضو کا پانی مباح ہونا چاہئے،اس لحاظ سے درج ذیل مواقع پر وضو باطل ہے:

*اس پانی سے وضو کرنا،جس کا مالک راضی نہ ہو(اس کا راضی نہ ہونا معلوم ہو)

*اس پانی سے وضو کرنا،جس کے مالک کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ راضی ہے یا نہیں۔

*اس پانی سے وضو کرنا جوخاص افراد کے لئے وقف کیا گیا ہو،جیسے:بعض مدرسوں کے حوض اور بعض ہوٹلوں اور مسافر خانوں کے وضو خانے...(٢)

٣۔بڑی نہروں کے پانی سے وضو کرنا،اگر چہ انسان نہ جانتا ہو کہ اس کا مالک راضی ہے یا نہیں، کوئی حرج نہیں ،اگر اس کا مالک وضو کرنے سے منع کرے،تو احتیاط واجب یہ ہے کہ وضو نہ کیا جائے۔(٣)

٤۔اگر وضو کا پانی غصبی برتن میں ہو اور اس سے وضو کر لیا جائے تو وضو باطل ہے۔(٤)

اعضائے وضو کے شرائط

١۔دھونے اور مسح کرنے کے وقت ،اعضاء وضو کا پاک ہونا ضروری ہے۔(٥)

____________________

(١)توضیح المسائل٢٦٥.

(٢)العروة الوثقیٰ ج١ ص٢٢٥م٦،٧،٨، توضیح المسائل م ٢٦٧ تا ٢٧٢.

(٣)توضیح المسائل ،مسئلہ٢٧١.

(٤)توضیح المسائل ۔شرائط وضو۔شرط چہارم.

(٥)توضیح المسائل ص٣٥،شرط ششم.

۵۸

٢۔اگر اعضائے وضو پر کوئی چیز ہو جو پانی کے اعضاء تک پہنچنے میں مانع ہو یا مسح کے اعضاء پر ہو،اگر چہ پانی پہنچنے میں مانع بھی نہ ہو،وضو کے لئے اس چیز کو پہلے ہٹانا چاہئے۔(١)

٣۔ بال پین کی لکیریں،رنگ ،چربی اور کریم کے دھبے،جب رنگ جسم کے بغیر ہوں،تو وضو ء کے لئے مانع نہیںہیں،لیکن اگر جسم رکھتا ہو تو (کھال پر جسم حائل ہو نے کی صورت میں )اول اسے برطرف کرنا چاہئے۔(٢)

(٥) کیفیت وضو کے شرائط

ترتیب(٣)

:وضو کے اعمال ا س ترتیب سے انجام دئے جائیں:

*چہرہ کا دھونا

*دائیںہاتھ کا دھونا

*بائیںہاتھ کا دھونا

*سر کا مسح

*دائیں پیر کا مسح

*بائیں پیر کامسح

اگر اعمال وضو میں ترتیب کی رعایت نہ کی جائے تو وضو باطل ہے،حتیٰ اگر بائیں اور دائیں پائوں کا ایک ساتھ مسح کیا جائے*

____________________

(١)توضیح المسائل ص٣٧شرط ١٣و مسئلہ ٢٥٩.

(٢)استفتا آت ۔ج١ص٣٦و ٣٧س ٤٠تا ٤٥

(٣)تحریر الوسیلہ ج١ص٢٨.

*(گلپائیگانی ۔اراکی۔)بائیں پیر کو دائیں پیر سے پہلے مسح نہ کیا جائے۔(خوئی)احتیاط کی بناء پر بائیں پائوں پر دائیں پائوںکے بعد مسح کرنا چاہئے۔(شرائط وضو،شرط نہم)

۵۹

موالات

١۔موالات،یعنی اعمال وضو کا پے در پے بجالانا تا کہ ایک دیگر اعمال میں فاصلہ نہ ہو ۔

٢۔اگر وضو کے اعمال کے درمیان اتنا وقفہ کیا جائے کہ جب کسی عضو کو دھونا یا مسح کرنا چاہے تو اس سے پہلے والے وضو یا مسح کئے ہوئے عضو کی رطوبت خشک ہوچکی ہو،تو وضو باطل ہے۔(١)

دوسروں سے مدد حاصل نہ کرنا

١۔جو شخص وضو کو خود انجام دے سکتا ہو،اسے دوسروں سے مدد حاصل نہیں کرنی چاہئے، لہٰذا اگر کوئی دوسرا شخص اس کے ہاتھ اور منھ دھوئے یا اس کا مسح انجام دے ، تو وضو باطل ہے۔(٢)

٢۔جو خود وضو نہ کر سکتا ہو،اسے نائب مقرر کرنا چاہئے جو اس کا وضو انجام دے سکے، اگر چہ اس طرح اجرت بھی طلب کرے،تو استطاعت کی صورت میں دینا چاہئے، لیکن وضو کی نیت کو خود انجام دے۔(٣)

وضو کرنے والے کے شرائط

١۔جو جانتا ہو کہ وضو کرنے کی صورت میں بیمار ہو جائے گا یا بیمار ہونے کا خوف ہو،اسے تیمم کرنا چاہئے اور اگر وضو کرے،اس کا وضو باطل ہے، لیکن یہ نہ جانتا ہو کہ پانی اس کے لئے مضر ہے اور وضو کرنے کے بعدپتہ چلے کہ پانی مضر تھا تو اس کا وضو صحیح ہے۔(٤) *

____________________

(١)تحریر الوسیلہ۔ج١ ص٢٨و توضیح المسائل م٢٨٣.

(٢)العروة الوثقیٰ۔ج١ص٢٣٤.

(٣)توضیح المسائل۔م ٢٨٦.

(٤)العروة الوثقیٰ۔ج١ص٢٣٢۔توضیح المسائل ۔م ٢٨٨ و ٦٧٢.

*(خوئی )اگر وضو کے بعد پتہ چلے کہ پانی مضر تھا اور ضرر اس حد میں ہو کہ شرعاً حرام نہیں ہے تو اس کا وضو صحیح ہے. (گلپائیگانی)اگر وضو کے بعد معلوم ہوجائے کہ پانی مضر تھاتو احتیاط واجب ہے کہ وضو کے علاوہ تیمم بھی کرے (مسئلہ٢٩٤).

۶۰