احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)0%

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 326

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف: حجة الاسلام و المسلمین محمد حسین فلاح زادہ
زمرہ جات:

صفحے: 326
مشاہدے: 201040
ڈاؤنلوڈ: 4187

تبصرے:

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 326 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 201040 / ڈاؤنلوڈ: 4187
سائز سائز سائز
احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

احکام کی تعلیم(مراجع عظام کے فتاویٰ کے مطابق)

مؤلف:
اردو

سبق ١١ کا خلاصہ

١۔غسل میں ترتیبی یا ارتماسی طریقے سے،پورے بدن کو دھونا چاہئے۔

٢۔موالات اور اوپر سے نیچے کی طرف دھونے کے بغیر غسل کے صحیح ہونے کے شرائط وہی ہیں جو وضو کے صحیح ہونے کے شرائط ہیں۔

٣۔جس شخص نے غسل جنابت کیا ہو،اسے نماز کے لئے وضو نہیں کرنا چاہئے۔البتہ اگر غسل کرنے کے دوران یا اس کے بعد اس سے کوئی ایسی چیز سر زد ہوجائے جو وضو کو باطل کرتی ہے تو وضو کرنا ضروری ہے۔

٤۔جس شخص پر کئی غسل واجب ہوں،وہ تمام غسلوں کی نیت سے ایک ہی غسل انجام دے سکتا ہے،بلکہ ان غسلوں کے ساتھ مستحبی غسل کی نیت بھی کرسکتا ہے۔(جیسے:غسل جمعہ)

٥۔بدن کے کسی حصہ کو مردہ انسان کے بدن سے مس کرنا غسل مس میت کا سبب بن جاتا ہے۔

٦۔اگر بدن کا کوئی حصہ شہید کے بدن یا کسی سرد نہ ہوئے مردہ کے بدن یا غسل دئے گئے مردہ کے بدن سے مس ہوجائے،تو غسل واجب نہیں ہوتا۔

٧۔اگر کوئی مومن مرجائے تو اسے تین غسل دیکر پھر کفن پہنا کر اس پر نماز پڑھ کے دفن کرنا چاہئے۔

٨۔میت کے تین غسل حسب ذیل ہیں:

الف:آب سدر (بیری کے پانی) سے غسل۔

ب:آب کافور سے غسل۔

ج:آب خالص سے غسل۔

٩۔ غسل حیض، نفاس اور استحاضہ عورتوں پر واجب ہے۔

۸۱

سوالات:

١۔غسل ترتیبی کیسے انجام پاتا ہے؟

٢۔کیا اس پانی میں غسل ارتماسی انجام دیا جاسکتا ہے،جو کر سے کم ہو؟

٣۔شخص مجنب نے جمعہ کے دن جنابت اور جمعہ دونوں کی نیت سے ایک غسل بجالایا ہے،کیا وہ اس غسل سے نماز پڑھ سکتا ہے یا پھر اسے وضو بھی کرناچاہئے؟

٤۔نیت غسل کی وضاحت کیجئے؟

٥۔کیا ایک جگہ(مثلاًمحاذ جنگ میں)پر پینے کے لئے رکھے گئے پانی کے ٹینکر سے غسل کیا جاسکتا ہے؟

٦۔غسل میت اور غسل مس میت میں کیا فرق ہے؟

٧۔کس صورت میں شہید کو غسل دینے کی ضرورت نہیں؟

۸۲

سبق نمبر ١٢

تیمم

(وضو اور غسل کا بدل ہے)

درج ذیل مواقع پر وضو و غسل بجائے تیمم کرنا چاہئے:

١۔پانی مہیا نہ ہو یا پانی تک رسائی نہ ہو۔

٢۔پانی اس کے لئے مضر ہو(مثال کے طور پر،پانی کے استعمال سے کسی بیمار ی میں مبتلا ہو جائے)

٣۔اگر پانی کو وضو یا غسل کے لئے استعمال کرے تو،خود یااس کے بیوی بچے یا دوست یا اس سے مربوط افراد تشنگی کی وجہ سے مرجائیں یا بیمار ہوجائیں(حتی ایسا حیوان بھی جو اس کے پاس ہو)

٤۔بدن یا لباس نجس ہو اور پانی اتنا ہو کہ صرف ان کو پاک کرسکے اور دوسرا لباس بھی نہ ہو۔

٥۔وضو یا غسل کرنے کے لئے وقت نہ ہو۔(١)

تیمم کیسے کیا جائے؟

تیمم کے اعمال:

١۔دونوں ہاتھوں کی،ہتھیلیوں کو ایک ساتھ ایسی چیز پر مارنا،جس پر تیمم صحیح ہو۔

____________________

(۱) توضیح المسائل ، تیمم

۸۳

٢۔دونوں ہاتھوں کو سر کے بال اگنے کی جگہ سے بھوئو ں کے سمیت پیشانی کے دونوں طرف کھینچ کرناک کے اوپرتک لے آنا۔

٣۔بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو دائیں ہاتھ کی پشت پر کھینچنا۔

٤۔دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پشت پر کھینچنا۔

تیمم کے تمام اعمال کو تیمم کی نیت اور حکم الٰہی کی اطاعت کے قصد سے انجام دینا او راس امر کا بھی خیال رکھنا کہ تیمم وضو کے بدلے ہے یا غسل کے بدلے۔(١)

وہ چیزیں جن پر تیمم کرنا جائز ہے۔

*مٹی۔

* ریت۔

* پتھروں کی مختلف قسمیں جیسے:سنگ مر مر،سنگ گچ(چونے کا پتھر پختہ ہونے سے پہلے)

پختہ مٹی جیسے اینٹ،مٹی کا برتن(٢) *

کچھ مسائل:

١۔وضو کے بدلے کئے جانے والے تیمم اور غسل کے بدلے کئے جانے والے تیمم میں نیت کے علاوہ کسی چیز میں فرق نہیں ہے۔(٣)

٢۔جس شخص نے وضو کے بدلے تیمم کیا ہو،اگر وضو کو باطل کرنے والی چیزوں سے کوئی چیز اس سے سرزد ہوجائے تو اس کا تیمم باطل ہوگا۔(٤)

٣۔اگر کوئی شخص غسل کے بدلے تیمم کرے تو غسل کو باطل کرنے والے اسباب میں سے کسی کے

____________________

(١)توضیح المسائلم٧٠٠. (٢)توضیح المسائلم٦٨٤ و٦٨٥۔ العروةالوثقیٰ ج١ص٤٨٥

(٣)توضیح المسائلم٧٠١. (٤)توضیح المسائلم٧٢٠.

* (اراکی۔گلپائیگانی)پختہ مٹی پر تیمم صحیح نہیں ہے۔(خوئی)احتیاط کے طور پر پختہ مٹی پر تیمم صحیح نہیں ہے۔(العروةالوثقیٰ ج١ص٤٨٥

۸۴

سرزد ہونے پر اس کا تیمم باطل ہوگا۔(١)

٤۔تیمم اس صورت میں صحیح ہے کہ وضو یا غسل کرنا ممکن نہ ہو۔ اس لئے اگر کسی عذر کے بغیر تیمم کرے تو صحیح نہیں ہے اور اگر عذر بر طرف ہوجائے،مثلاًپانی نہ تھا اور اب پانی موجود ہے تو اس صورت میں تیمم باطل ہے۔(٢)

٥۔اگر غسل جنابت کے لئے تیمم کیا گیا ہو تو ضروری نہیں ز نماز کے لئے وضو کیا جائے لیکن اگر دوسرے غسلوں کے بدلے میں تیمم کیا گیا ہو تو اس تیمم سے نماز نہیں پڑھی جا سکتی ہے بلکہ نماز کے لئے الگ سے وضو کرنا چاہئے اور اگر وضو کرنا اس کے لئے مشکل ہو تو وضو کے بدلے ایک اور تیمم انجام دے۔(٣)

تیمم کے صحیح ہونے کے شرائط:

*اعضائے تیمم یعنی پیشانی اور ہاتھ پاک ہوں۔

*پیشانی اور ہاتھوں کی پشت پر اوپر سے نیچے کی طرف مسح کیا جائے۔

*وہ چیز ، جس پر تیمم کیا جارہا ہے وہ پاک اور مباح ہونا چاہئے۔

*ترتیب کی رعایت کریں۔

*موالات کی رعایت کریں۔

*مسح کرتے وقت ہاتھ اور پیشانی کے درمیان نیز اسی طرح ہاتھ اور ہاتھ کی پشت کے درمیان فاصلہ نہ ہو۔(٤)

____________________

(١)توضیح المسائلم٧٢٠.

(٢)توضیح المسائلم٧٢٢.

(٣)توضیح المسائلم٧٢٣.

(٤)العروہ الوثقیٰج١ص٤٩٥۔توضیح المسائلم٦٩٢،٦٩٤،٧٠٤تا٧٠٦.

*(گلپائیگانی )وضو نہیں کرنا چاہئے(مسئلہ٧٣١)

۸۵

سبق :١٢ کا خلاصہ

١۔اگر پانی نہ ہو یا پانی تک رسائی نہ ہو یا پانی استعمال کرنے میں کوئی رکاوٹ ہو تو وضو اور غسل کے بدلے میں تیمم کرنا چاہئے۔

٢۔تیمم میں پیشانی اور ہاتھوں کی پشت کو ہتھیلی سے مسح کرنا چاہئے۔

٣۔مٹی،ریت،پتھر اور پختہ مٹی پر مسح صحیح ہے۔

٤۔تیمم،بجائے غسل ہو یا بجائے وضو ان کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے(صرف نیت میں فرق ہے)

٥۔اگر بجائے وضو تیمم کیا گیا ہو تو مبطلات وضو تیمم کو بھی باطل کرتے ہیں، اور اگر بجائے غسل تیمم کیا گیا ہو تو غسل کو باطل کرنے والے اسباب تیمم کو بھی باطل کر دیتے ہیں۔

٦۔عذر کے بغیر تیمم کرنا صحیح نہیں ہے۔

٧۔تیمم میں ترتیب اور موالات کی رعایت کرنا ضروری ہے اور تیمم کے اعضاء اور وہ چیز جس پر تیمم کیا جاتا ہو،پاک ہونے چاہئے۔

۸۶

سوالات:

١۔کن مواقع پر وضو اور غسل کے بدلے میں تیمم کیا جاسکتا ہے؟

٢۔کیا درندوں کے خوف سے وضو کے بدلے میں تیمم کیا جاسکتا ہے؟

٣۔اینٹ اورٹیلے پر تیمم کرنے کا کیا حکم ہے؟

٤۔لکڑی اور درختوں کے پتوں پر تیمم کا کیا حکم ہے؟

٥۔مجنب (ناپاک) شخص اگر غسل کرنے سے شرماتا ہو تو،کیا وہ غسل کے بدلے میں تیمم کرسکتاہے؟

۸۷

سبق نمبر ١٣

نماز کا وقت

طہارت کے مسائل سے آشنائی پیدا کرنے کے بعد رفتہ رفتہ نماز بجالانے کے لئے آمادہ ہوجاتے ہیں، نماز کے مسائل و احکام سے آگاہی حاصل کرنے کے لئے سب سے پہلے یاددہانی کرنا ضروری ہے کہ نماز یا واجب ہے یا مستحب ،واجب نمازیں بھی دوقسم کی ہیں:ان میں سے بعض،روزانہ،ہرشب وروز،یا خاص اوقات میں بجالائی جانی چاہئے،اور بعض دیگر ایسی نمازیں ہیں کہ خاص وجوہات کی بناء پر واجب ہوجاتی ہیں اور ہمیشہ روزانہ نہیں ہیں،واجب نمازوں کے بارے میں آشنائی اور آگاہی حاصل کرنے کے لئے،درج ذیل خاکہ ملاحظہ ہو:

اقسام نماز

١۔واجب:

الف۔ہر روز پڑھی جانی والی (یومیہ):

١۔صبح

٢۔ظہر

٣۔عصر

٤۔مغرب

٥۔عشاء

۸۸

ب۔وقتی

١۔آیات

٢۔واجب طواف

٣۔میت

٤۔باپ کی قضاء نمازیں،بڑے بیٹے پر۔

٥۔وہ نماز جو نذر کرنے سے واجب ہوتی ہے۔

٢۔:مستحب نمازیں بہت زیادہ ہیں۔(١)

____________________

(١)توضیح المسائل،واجب نمازیں.

۸۹

وضاحت:

یومیہ نمازوں کا وقت

فجر کی اذان کا وقت:

اذان صبح کے نزدیک،مشرق کی طرف سے ایک سفیدی بلند ہوتی ہے،اسے ''فجر اول ''کہتے ہیں۔جب یہ سفیدی پھیلتی ہے تو اسے ''فجر ثانی''کہتے ہیں اور یہی صبح کی نماز کا وقت ہے۔(١)

ظہر:

اگر ایک لکڑی یا اس کے مانند کسی چیز کو زمین پر سیدھا گاڑ دیا جائے تو جب اس کا سایہ گھٹنے کے بعد پھر سے بڑھنا شروع ہوجائے تویہ ''ظہر شرعی''یعنی نماز ظہر کا اول وقت ہے۔(٢)

مغرب:

''مغرب''اس وقت کو کہتے ہیں جب سورج کے ڈوبنے کے بعد مشرق کی طرف پیدا ہونے والی سرخی زائل ہوجائے ۔(٣) ٭

نصف شب:

اگر غروب آفتاب سے اذان صبح ٭٭تک کے فاصلے کو دوحصوں میں تقسم کریں تو اس کا درمیانی وقت ''نصف شب''اور نماز عشاکا آخری وقت ہے۔(٤) ٭٭٭

____________________

(١)توضیح المسائلم٧٤٤.

(٢)توضیح المسائلم٧٢٩.

(٣)توضیح المسائلم٧٣٥.

(٤)احتیاط واجب یہ ہے کہ نماز عشاکے لئے جس طرح متن میں ذکر ہوا ہے حساب کیا جائے او رنماز شب کے لئے سورج چڑھنے تک حساب کیا جائے۔(توضیح لمسائلم٧٣٩)

٭ (تمام مراجع) سر کے اوپر سے گزر جائے۔(مسئلہ ٧٤٣)

٭٭ (خوئی)اول غروب سے سورج چڑھنے تک حساب کیا جائے(مسئلہ ٧٤٧)

٭٭٭ ظہر شرعی کے بعد تقریباً سوا گیارہ گھنٹے آخر وقت نماز مغرب و عشا ہے۔

۹۰

وقت نماز کے احکام:

١۔یومیہ نمازوں کے علاوہ نمازوںکا وقت معین نہیں ہوتا بلکہ ان کے انجام کا وقت اس زمانے سے مربوط ہوتا ہے جس کے سبب و ہ نماز واجب ہوجاتی ہے۔

مثلاً:نماز آیات کا تعلق زلزلہ،سورج گرہن،چاند گرہن یا حادثہ کے وجود میں آنے سے ہوتا ہے،او رنماز میت،اس وقت واجب ہوتی ہے جب کوئی مسلمان اس دنیا سے چلا جائے ان میں سے ہر نماز کی تفصیل اپنی جگہ پر بیان ہوگی۔

٢۔ا گر پوری نماز کو وقت سے پہلے پڑھا جائے یا نماز کو عمداً وقت سے پہلے شروع کیا جائے تو نماز باطل ہے۔(١)

اگر نماز کو اپنے وقت کے اندر پڑھا جائے تو اسے احکام کی اصطلاح میں ''ادا'' کہتے ہیں۔

اگر نماز کو وقت کے بعد پڑھا جاے تو اسے احکام کی اصطلاح میں ''قضا'' کہتے ہیں۔

٣۔مستحب ہے کہ انسان نماز کو اول وقت میں پڑھے،اور جتنا اول وقت کے نزدیک تر ہو بہتر ہے،مگر یہ کہ نماز میں تاخیر کرنا کسی وجہ سے بہتر ہو،مثلاً انتظار کرے تا کہ نماز کو با جماعت پڑھے۔(٢)

٤۔اگر نماز کا وقت اتنا تنگ ہو کہ نماز گزار اگر مستحبات کو بجالائے تو نماز کا کچھ حصہ بعد از وقت پڑھا جائے گا،تو مستحبات کو نہ بجا لایا جائے،مثلاً اگر قنوت پڑھنا چاہے تو نماز کا وقت گزر جائے گا، تو اس صورت میں قنوت کو نہ پڑھے۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائلم٧٤٤.

(٢)توضیح المسائلم٧٥١.

(٣)توضیح المسائلم٧٤٧.

۹۱

سبق:١٣ کا خلاصہ

١۔واجب نمازیں دوقسم کی ہیں:

الف:دائمی نمازیں ۔

ب:وہ نمازیں جو بعض اوقات واجب ہوتی ہیں۔

٢۔ یومیہ نمازیں یہ ہیں:

نماز صبح،نماز ظہر،نماز عصر،نماز مغرب و عشائ۔

٣۔جو نمازیں بعض اوقات واجب ہوتی ہیں وہ یہ ہیں:

نماز آیات،نماز طواف، نماز میت، بڑے بیٹے پر باپ کی قضا نمازیں اور نذر کی گئی نمازیں۔

٤۔یومیہ نمازوں کے اوقات حسب ذیل ہیں:

صبح کی نماز کا وقت: اذان صبح سے سورج نکلنے تک

ظہر و عصر کی نماز کا وقت: ظہر شرعی سے مغرب تک

نماز مغرب و عشاء کا وقت: مغرب سے نصف شب تک

٥۔فجر دوم کے شروع ہونے کا وقت صبح کی اذان اور نماز کا وقت ہے۔

٦۔جب زمین پر سیدھی گاڑی ہوئی چیزوں کا سایہ کمترین حد تک پہنچ جائے او رپھر بڑھنا شروع ہوجائے تو وہ ظہر شرعی کا وقت ہے۔

٧۔سورج کے ڈوبنے کے بعد جب مشرق کی سرخی زائل ہوجاتی ہے تو مغرب کا وقت ہے۔

٨۔اگر سورج کے ڈوبنے سے صبح کی اذان تک کے زمانی فاصلہ کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے تو اس کا درمیانی وقت نصف شب اور نماز عشا کا آخر ی وقت ہے۔

٩۔اگر پوری نماز،وقت سے پہلے پڑھی جائے تو باطل ہے۔

١٠۔اپنے وقت کے اندر پڑھی جانے والی نماز کو ''ادا'' اور وقت کے بعد پڑھی جانے والی نماز کو ''قضا'' کہتے ہیں۔

۹۲

سوالات:

١۔ واجب اور مستحب نماز کے درمیان فرق کو بیان کیجئے؟

٢۔ان نمازوں کا نام لیجئے جو ہمیشہ شب میں پڑھی جاتی ہیں؟

٣۔نماز آیات کے واجب ہونے کے دو سبب بیان کیجئے؟

٤۔آج ہی ایک لکڑی کو زمین پر سیدھا نصب کرکے ظہر کو معین کیجئے؟

٥۔اگر سورج ڈوبنے کا وقت ٦١٥: بجے بعد از ظہر ہو اور اذان صبح٤٥١: بجے ہو تو حساب کر کے بتائیے کہ ایسی شب میں ،نصف شب کتنے بجے ہوگی؟

٦۔مغرب(نماز مغرب کا ابتدائی وقت )کو تشخیص دینے کے لئے ہمیں مشرق کی طرف توجہ کرنا چاہئے یا مغرب کی طرف؟

۹۳

سبق نمبر١٤

قبلہ اور لباس

قبلہ

١۔خانہ کعبہ، جو شہر مکہ اور مسجد الحرام میں واقع ہے ،مسلمانوں کا قبلہ ہے اور نماز گزار کو اسی کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنی چاہئے۔

٢۔جو شہر مکہ سے باہر یا اس سے دور رہتے ہیں،اگر ایسے کھڑے ہوجائیں کہ کہا جائے یہ روبہ قبلہ نماز پڑھ رہے ہیں تو یہ کافی ہے۔(١)

____________________

(١)توضیح المسائلم٧٧٦.

۹۴

نماز میں بدن کو ڈھانپنا:

١۔ایک مسئلہ،جس کی طرف نماز شروع کرنے سے پہلے توجہ کرنا ضروری ہے،مسئلۂ لباس ہے، یہاں پر ہم نماز میں لباس اور اس کے شرائط کے بارے میں تھوڑی روشنی ڈالیں گے:

نماز گزار کے لباس کی مقدار: (چھپانے کی حد)

١۔مردوں کو اپنی شرمگاہ کو ڈھانپنا چاہئے اور بہتر ہے ناف سے زانو تک ڈھانپا جائے۔

٢۔عورتوں کو درج ذیل اعضاء کے علاوہ اپنا پورا بدن ڈھانپنا چاہئے:

*ہاتھوں کو کلائی تک۔

*پائوں کو ٹخنوں تک۔

۹۵

*چہرے کو وضو میں دھوئی جانے والی مقدار تک۔(١)

٣۔عورتوں کے لئے ہاتھوں پائو ں اور چہرے کی مذکورہ مقدار کو نماز میں ڈھانپنا واجب نہیں ہے،لیکن ان کو ڈھانپنا ممنوع بھی نہیں ہے۔(٢)

٤۔نماز گزار کے لباس میں درج ذیل شرائط کا ہونا ضروری ہے:

*پاک ہو(نجس نہ ہو)

*مباح ہو(غصبی نہ ہو)

*مردار کے اجزاء کا بنا ہوا نہ ہو۔(٣) مثلاً ایسے حیوان کی کھال کا بنا ہوا نہ ہو،جسے اسلامی دستورات کے مطابق ذبح نہ کیا گیا ہو،حتی اگر کمر بند اور ٹوپی بھی اس کی بنی ہوئی نہ ہو۔

*مردوں کا لباس سونے یاخالص ابریشم کا بنا ہوا نہ ہو۔

مذکورہ شرائط میں سے جو ممکن ہے ہر ایک شخص کے لئے پیش آئے،پہلی شرط ہے،چونکہ بہت کم ایسے لوگ ہیں جو غصبی لباس یا مردار کے اجزاء سے بنے ہوئے لبا س میں نماز پڑھیں، لہٰذا پہلی شرط کے سلسلے میں وضاحت کرتے ہیں۔ قابل ذکر یہ ہے کہ لباس کے علاوہ نماز گزار کا بدن بھی پاک ہونا چاہئے۔

وہ مواقع،جن میں نجس بدن یا لباس کے ساتھ نماز پڑھنا باطل ہے:

*نجس بدن یا لباس کے ساتھ عمداً نماز پڑھے ،یعنی یہ جانتے ہوئے کہ اس کا بدن یا لباس نجس ہے پھر بھی اسی کے ساتھ نماز پڑھے۔(٤)

____________________

(١)توضیح المسائلم٨٨٩٧٨٨.

(٢)توضیح المسائلم٧٨٩.

(٣)تیسرا سبق ملاحظہ ہو.

(٤)توضیح المسائلم٧٩٩.

۹۶

*مسئلہ کو سیکھنے میں کوتاہی کی ہو*اور مسئلہ کو نہ جاننے کی وجہ سے نجس بدن یا لباس کے ساتھ نماز پڑھی ہو۔(١)

بدن یا لباس کے نجس ہونے کے بارے میں علم رکھتا ہو،لیکن نماز کے وقت فراموش کرکے اسی حالت میں نماز پڑھی ہو۔(٢)

وہ مواقع جن میں نجس بدن یا لباس کے ساتھ نماز پڑھنا باطل نہیں ہے:

*نہیں جانتا کہ بدن یا لباس نجس ہے اور نماز پڑھنے کے بعد متوجہ ہوجائے۔(٣)

*بدن میں موجودہ زخم کی وجہ سے بدن یا لباس نجس ہوا ہے اور دھونایا تبدیل کرنا دشوار ہو۔(٤)

*نماز گزار کا لباس یا بدن خون سے نجس ہوا ہو لیکن خون کی مقدار''ایک درہم'' * *سے کم ہو۔

*نجس بدن یا لباس کے ساتھ نماز پڑھنے کے لئے ناچار ہو،مثلاً تطہیر کے لئے پانی نہ ہو۔

چند مسائل:

١۔اگر نماز گزار کے چھوٹے لباس،جیسے:دستانہ اور موزہ نجس ہوں یا ایک چھوٹا نجس رومال جیب میں ہو،اگر یہ چیزیں حرام گوشت مردار کے اجزاء سے بنی ہوئی نہ ہوں تو کوئی حرج نہیں ۔(٥)

____________________

(١)توضیح المسائلم٨٠٠.

(٢)توضیح المسائلم٨٠٣.

(٣)توضیح المسائلم٨٠٢.

(٤)توضیح المسائلم٨٤٨.

(٥)توضیح المسائلم٨٤٨.

*(گلپائیگانی)جو یہ نہیں جانتا ہوکہ نجس بدن یا لباس کے ساتھ نماز پڑھنا باطل ہے،اگر نجس بدن یا لباس کے ساتھ نماز پڑھے،احتیاط لازم کی بناء پر اس کی نماز باطل ہے (مسئلہ٨٠٨٩)(اراکی)جو یہ نہیں جانتا کہ نجس بدن یالباس کے ساتھ نماز باطل ہے،اور نجس بدن یا لباس کے ساتھ نماز پڑھے،نماز باطل ہے(مسئلہ٧٩٤)

٭٭ایک درہم تقریباً ١٧ملی میٹر قطر والے دائرہ کے برابر ہوتا ہے ''مترجم''.

۹۷

٢۔نماز میں عبا،سفید اور پاکیزہ لباس پہننا،خوشبو کا استعمال کرنا اور عقیق کی انگوٹھی پہننا مستحب ہے۔(١)

٣۔کالے، گندے، تنگ اور نقش ونگار والے کپڑے پہننا اور نماز میں لباس کے بٹن کھلے رکھنا مکروہ ہے۔(٢)

____________________

(١)توضیح المسائلم٨٤٨.

(٢)توضیح المسائلم٨٦٥.

۹۸

سبق :١٤ کا خلاصہ

١۔خانہ کعبہ جو مسجد الحرام اور شہر مکہ میں واقع ہے،قبلہ ہے اور نماز گزار کو اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنی چاہئے۔

٢۔اگر نماز گزار اس طرح کھڑا ہوجائے کہ دیکھنے والے کہیں کہ قبلہ کی طرف نماز پڑھتا ہے تو کافی ہے۔

٣۔مردوں کو نماز میں اپنی شرمگاہ کو ڈھانپنا چاہئے اور بہتر ہے ناف سے زانو تک ڈھانپ لیں۔

٤۔عورتوں کو نماز میں تمام بدن کو ڈھانپنا چاہئے، سوائے ہاتھوںکو کلائی تک اور پائوں کو ٹخنو ں تک۔

٥۔نماز گزار کا بدن پاک ہونا چاہئے۔

٦۔نماز گزار کالباس مباح ہونا چاہئے نیز مردار اور حرام گوشت حیوان کے اجزاء کا بنا ہوا نہ ہو۔

٧۔اگر نماز گزار نماز سے پہلے نہ جانتا ہو کہ اس کا بدن یا لباس نجس ہے اور اسے نماز کے بعد اس کا پتہ چلے تو اس کی نماز صحیح ہے۔

٨۔اگر نماز گزار کو پہلے سے علم تھا کہ اس کا بدن یا لباس نجس ہے اور نما زکے وقت بھول گیا اور نماز کے بعد یاد آئے تو اس کی نماز باطل ہے۔

۹۹

سوالات:

١۔نماز گزار کے لباس کے شرائط کیا ہیں؟

٢۔اگر نماز پڑھنے کے بعد متوجہ ہوجائے کہ اس کا لباس نجس تھا تو اس کا کیا حکم ہے؟

٣۔کس حالت میں نماز گزار یہ جانتے ہوئے کہ اس کا لباس نجس ہے، نماز پڑھ سکتا ہے؟

٤۔اگرنماز کے دوران متوجہ ہوجائے کہ اس کا لباس نجس ہے تو تکلیف کیا ہے؟

٥۔ مجبوری کی صورت میں نجس بدن یا لباس کے ساتھ نماز پڑھ سکتے ہیں اس کی تین مثالیں بیان کیجئے؟

۱۰۰