اسلام کے عقائد(تیسری جلد ) جلد ۳

اسلام کے عقائد(تیسری جلد )0%

اسلام کے عقائد(تیسری جلد ) مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 352

اسلام کے عقائد(تیسری جلد )

مؤلف: علامہ سید مرتضیٰ عسکری
زمرہ جات:

صفحے: 352
مشاہدے: 125708
ڈاؤنلوڈ: 3395


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 352 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 125708 / ڈاؤنلوڈ: 3395
سائز سائز سائز
اسلام کے عقائد(تیسری جلد )

اسلام کے عقائد(تیسری جلد ) جلد 3

مؤلف:
اردو

آیات کر یمہ میں حضرت ہود پیغمبر کی سیرت

۱۔ خدا وند عالم سورۂ احقا ف کی ۲۱ ویں تا ۲۵ ویں آیات میں اپنے رسول کو مخاطب کر کے حضرت ہود کے بارے میں ان سے فر ما تا ہے :

( وَ اذْ کُرْ اَخاعَاد ٍ اإِذْ اَنْذَ رَ قَوْ مَهُ بِا لاَ حقا فِ وَ قَدْ خَلَتِ النُّذُ رُمِنْ بَینِ یَدَ یْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ اَ لّا تَعْبُدُوا اِ لاّ اللّٰهَ اِنّی اَخَافُ عَلَیْکُم عَذ ابَ یَوْ مٍ عَظیمٍ٭ قَا لُوا اَجِئتَناَ لِتأفِکَنَا عَنْ آلِهَتِنَافَأ تِنَابِمَاتَعِدُ نَااِنْ کُنْتَ مِنَ الصّادِقِینَ ٭ قَالَ اِنّمَاالعِلمُ عِنَداللّٰهِ وَاُبَلّغُکُمْ مَااُرْسِلْتُ بِه وَ لِکنِیّ اَر یٰکُم قَوْ ماًً تَجْهَلُونَ٭ فَلَمَّا رَاَوْهُ عَارِضاً مُسْتَقْبِلَ اَوْدِیَتِهِمْ قَالُواهَذَا عَارِض مُمْطِرُنَا بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ بِه رِیْح فِیهَا عَذا ب اَلیم٭ تُدَمِّرُ کُلَّ شَیئٍٍ بِاَ مْرِ راَبِهَا فَاَصْبَحُوا لَایُریٰ اِلَّاّمَسا کِنُهُمْ کَذ لِکَ نَجْزیِ القَومَ الْمُجْرِمِینَ )

قوم عاد کے بھا ئی (ہود) کو یا د کرو جب اس نے احقا ف نامی سر زمین پر اپنی قوم کو انذار کیا (ڈرایا) جب کہ ان کے زما نے میں اور ان سے پہلے پیغمبر آچکے تھے (اس بات پر کہ) خدا کے علاوہ کسی اور کی عبادت نہ کرو کیوںکہ میں تمہارے سلسلہ میں عظیم دن کے عذ اب کے بارے میں خو فز دہ ہو. انھوں نے کہا : کیا تم اس لئے آئے ہو کہ ہمیں ہمارے خداؤں سے منحر ف کر دو؟ اگر سچے ہو تو جس عذاب کا ہم سے وعدہ کیا ہے نازل کر دو ۔

( حضرت ہود نے) کہا : علم (عذاب) خدا کے پا س ہے جس چیز کے لئے مجھے تمہاری طرف بھیجا گیا ہے اس کی میں تمھیں تبلیغ کروں گا،لیکن میں تمھیں ایک ایسی قوم دیکھ رہا ہوں جو جہالت کی راہ پر گا مزن ہے. اور جب عذاب کو دیکھا کہ بادل کی صورت ان کی سر زمین کی طر ف آرہا ہے تو سب نے کہا : یہ بادل ہے جو ہمیں بارش نصیب کرے گا،( حضرت ہودنے) کہا: ایسا نہیں ہے، بلکہ یہ وہی چیز ہے جس کے آنے کے لئے تم نے جلد بازی کی ہے ، ایک ہوا ہے جس میں درد ناک عذا ب ہے .اور ہر زندہ چیز کو اپنے خدا کے حکم سے تباہ و برباد کردے گا جیسے ہی ان کی صبح ہوئی، ان کے گھر وں کے علا وہ( کوئی چیز ) دکھا ئی نہ دی، ہم گنا ہگا ر قوم کو اسی طرح سزا دیتے ہیں۔

۱۰۱

۲۔ سورہ ٔ ہود کی ۵۰ویںتا۵۵ ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے :

( وَالیٰ عَاد ٍ اَخَاهُمْ هُودا ً قَالَ یَا قُومِ اعْبُدوا اللّٰهَ مَا لَکُم مِنْ اِلٰهٍ غَیرُهُ اِنْ اَنتُم اِلَّامُفْتَرُونَ٭یَا قَومِ لَا أسْأ لُکُم عَلیهِ أَجْرًا اِ نْ أجْرِیَ لَّاعَلٰی الَّذِی فَطَرَ نِی أفَلاَ تَعْقِلُونَ٭وَ یَاقَومِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُم ثُمَّ تُوبُوا الیهِ یُرْ سِلِ السَّمائَ عَلَیْکُم مِدْرَارا ً وَ یَزِدْ کُمْ قُوَّةً اِ لیٰ قُوَّ تِکُم وَ لَا تتو لَّوا مُجْرِمینَ٭ قَالُوا یَاهُودُ مَاجِئتنَا بِبیِّنةٍ وَ مَا نَحنُ بِتٰارکی آلهَتنَاعَن قَو لِکَ وَ مَا نَحْنُ لَکَ بِمُؤمِنِینَ٭ اِنْ نَقُولُ الاّ اعترَاک بَعضُ آلهتِنَا بِسُو ء ٍ قَالَ اِ نیّ أُشْهِدُ اللّٰه وَ اشْهَدُوا أ نّی بِریئ مِمّا تُشرِ کُون٭ مِن دُونهِ فَکیدُونِی جَمیعاًً ثُمَّ لَاتُنْظِرُونِ )

قوم عاد کی طرف ان کے بھا ئی ہود کو ہم نے بھیجا،اس نے کہا : اے میری قوم والو! خدا کی عبادت کرو کہ اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے ، تم لوگ بتوں کی پو جا کر کے ( خدا وند سبحان پر) تہمت لگا نے کے علا وہ کوئی کام نہیں کر تے : اے قوم ! میں تم سے رسا لت کی اجرت نہیں چا ہتا ،میری اجرت میرے خا لق کے ذمّہ ہے کیا تم غور کر نا نہیں چا ہتے؟ ! اے میری قوم ! اپنے خدا سے بخشش طلب کرو اور اس کی بار گاہ میں تو بہ کرو تا کہ تم پروہ کثرت سے بارش نازل کرے اور تمہاری قوت میں اضا فہ کرے اور گنا ہ گا ر حا لت میں مجھ سے رو گردانی نہ کرو. سب نے کہا: اے ہود ! تم نے ہمارے سامنے کو ئی (معجزہ) دلیل پیش نہیں کی ہے اور ہم اپنے خداؤں کو صرف تمہارے کہنے سے نہیں چھوڑیں گے اور تم پر ایمان نہیں لائیں گے. صرف یہ کہیں گے کہ ہمارے بعض خداؤں نے تمھیں دیوانہ بنا دیا ہے حضرت ہود نے کہا: میں خدا کو گواہ بنا تا ہوں اور تمھیں بھی گواہ بنا تا ہوں کہ میں اس چیز سے بیزار ہو جس چیز کو تم لوگ خدا کا شریک قرار دیتے ہو پس تم سب کے سب مجھ سے فریب کرو اور مجھے مہلت نہ دو۔

۳۔ سورہ ٔ مو منو ن کی ۳۳ ویں تا ۴۱ ویں آیات میں ارشا د ہوتا ہے :

( وَقَالَ الْمَلَا ُٔمِنْ قَوْمِهِ الَّذِینَ کَفَرُوا وَکَذَّبُوا بِلِقَائِ الآخِرَةِ وََتْرَفْنَاهُمْ فِی الْحَیَاةِ الدُّنْیَا مَا هَذَا ِلاَّ بَشَر مِثْلُکُمْ یَْکُلُ مِمَّا تَْکُلُونَ مِنْهُ وَیَشْرَبُ مِمَّا تَشْرَبُونَ ٭ وَلَئِنْ َطَعْتُمْ بَشَرًا مِثْلَکُمْ ِنَّکُمْ ِذًا لَخَاسِرُونَ ٭ َیَعِدُکُمْ َنَّکُمْ ِذَا مِتُّمْ وَکُنتُمْ تُرَابًا وَعِظَامًا َنَّکُمْ مُخْرَجُونَ ٭ هَیْهَاتَ هَیْهَاتَ لِمَا تُوعَدُونَ ٭ ِنْ هِیَ ِلاَّ حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوتُ وَنَحْیَا وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوثِینَ ٭ ِنْ هُوَ ِلاَّ رَجُل افْتَرَی عَلَی ﷲ کَذِبًا وَمَا نَحْنُ لَهُ بِمُؤْمِنِینَ ٭ قَالَ راَبِ انصُرْنِی بِمَا کَذَّبُونِ ٭ قَالَ عَمَّا قَلِیلٍ لَیُصْبِحُنَّ نَادِمِینَ ٭ فََخَذَتْهُمْ الصَّیْحَةُ بِالْحَقِّ فَجَعَلْنَاهُمْ غُثَائً فَبُعْدًا لِلْقَوْمِ الظَّالِمِینَ ) َ)

۱۰۲

اُن ( حضرت ہود)کی قوم کے بزر گوں نے جو کہ کا فر ہوگئے تھے اور عا لم آخرت کی تکذ یب کی اور دنیا میں انھیں عیش وعشرت کی ہم نے زند گی دی تھی انھوں نے کہا: یہ( ہود ) بھی تمہارے ہی جیسا ایک انسان ہے جو تم کھا تے ہو وہ بھی کھا تا ہے جو تم پیتے ہو وہ بھی پیتا ہے. اور اگر اپنے ہی جیسے انسا ن کا کہنا مانوگے تو اس صورت میں تم لوگ نقصا ن اُٹھا نے والوں میں ہو گے کیا وہ تمھیں وعدہ دیتا ہے کہ جب مر جاؤگے اور بوسیدہ ہو کر (سڑ گل کر ) خاک ہو جا ؤ گے تو پھر تمھیں قبر سے باہر نکا لا جائے گا؟! کتنا دور ہے وہ وعدہ جو تم سے کیا گیا ہے .زند گی یہی دنیا ہے، کہ مر یں گے اور زندہ جئیں گے اور پھر کبھی اٹھا ئے نہیں جائیںگے اس شخص نے خدا پر جھو ٹا الزا م لگا یا ہے ہم اس پر ایمان نہیں لائیں گے.( حضرت ہود) نے کہا : خدا یا ! میر ی مدد کر کہ انھوں نے میری تکذیب کی ہے ۔

خدا نے کہا : کچھ دن بعد وہ پشیمان ہوں گے ، ایک بر حق آسمانی صیحہ( چنگھاڑ ) نے انھیں اپنی گر فت میں لے لیا اور ہم نے انھیں کوڑا کرکٹ بنا دیا. خدا کی اس ستمگر قوم پر لعنت ہو۔

۴۔ سورہ ٔ اعراف کی ۶۵ ویں تا ۷۲ ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے :

( وَالَی عَادٍ َخَاهُمْ هُودًا قَالَ یَاقَوْمِ اعْبُدُوا ﷲ مَا لَکُمْ مِنْ ِلٰهٍ غَیْرُهُ َفَلاَتَتَّقُونَ ٭ قَالَ الْمَلُ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْ قَوْمِهِ ِنَّا لَنَرَاکَ فِی سَفَاهَةٍ وَِنَّا لَنَظُنُّکَ مِنَ الْکَاذِبِینَ ٭ قَالَ یَاقَوْمِ لَیْسَ بِی سَفَاهَة وَلَکِنِّی رَسُول مِنْ راَبِ الْعَالَمِینَ ٭ ُبَلِّغُکُمْ رِسَالَاتِ راَبِی وََنَا لَکُمْ نَاصِح َمِین ٭ َوَعَجِبْتُمْ َنْ جَائَکُمْ ذِکْر مِنْ راَبِکُمْ عَلَی رَجُلٍ مِنْکُمْ لِیُنذِرَکُمْ وَاذْکُرُوا إِذْ جَعَلَکُمْ خُلَفَائَ مِنْ بَعْدِ قَوْمِ نُوحٍ وَزَادَکُمْ فِی الْخَلْقِ بَسْطَةً فَاذْکُرُوا آلَائَ ﷲ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ٭ قَالُوا َجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ ﷲ وَحْدَهُ وَنَذَرَ مَا کَانَ یَعْبُدُ آبَاؤُنَا فَْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا ِنْ کُنتَ مِنْ الصَّادِقِینَ ٭ قَالَ قَدْ وَقَعَ عَلَیْکُمْ مِنْ راَبِکُمْ رِجْس وَغَضَب َتُجَادِلُونَنِی فِی َسْمَائٍ سَمَّیْتُمُوهَا َنْتُمْ وَآبَاؤُکُمْ مَا نَزَّلَ ﷲ بِهَا مِنْ سُلْطَانٍ فَانتَظِرُوا ِنِّی مَعَکُمْ مِنْ الْمُنتَظِرِینَ ٭ فََنجَیْنَاهُ وَالَّذِینَ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِنَّا وَقَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِینَ کَذَّبُوا بِآیَاتِنَا وَمَا کَانُوا مُؤْمِنِینَ )

۱۰۳

ہم نے قوم عاد کی طرف ان کے بھا ئی ''ہود'' کو بھیجا .اُس (ہود) نے کہا : اے قوم:واحد اور یکتا خدا کی عبادت کرو کہ اس کے سوا کو ئی معبود نہیں ہے آیا ( اس کے عذا ب سے ) ڈ رتے نہیں؟ کافر قوم کے بز رگوں نے کہا:ہم تمھیں نادانی اور سفا ہت کا پیکر جا نتے ہیں اور ہمارا خیا ل ہے کہ تم جھوٹوںمیں سے ہو ہو د نے کہا :اے میری قوم!مجھ میں کوئی سفا ھت نہیں ہے بلکہ پروردگا ر عا لم کی طرف سے ایک پیغمبر ہوں اپنے رب کے پیغام تم تک پہنچا تا ہوں اور تمہارے لئے ایک خیر خواہ اور امین ہوں.کیا تم نے تعجب کیا کہ تمہارے لئے پروردگا ر کی جا نب سے تم ہی میں سے ایک مرد کے ذریعہ نصیحت آئی ہے تا کہ تمھیں ڈرائے؟!اُس وقت کو یاد کرو جب خدا وند عالم نے تمھیں قوم نوح کے بعد جا نشین قرار دیا اور تمہاری قوت میں اضا فہ فر مایا خدا کی انواع واقسام کی نعمتوں کو یا د کرو شا ید کامیاب ہو جاؤ. قوم ہود نے کہا ! تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہم صرف خدا کی عبادت کریں اور جو کچھ ہمارے آبا ء واجداد پو جتے تھے اسے چھو ڑ دیں؟ جس عذاب کا تم نے ہم سے وعدہ کیا ہے اگر سچے ہو تو لے آؤ۔

ہود نے کہا: یقینا خدا کا عذا ب اور اس کا غضب تم پرنازل ہو گا،آیا تم ان اسماء کے بارے میں جو تم نے اور تمہارے آباء واجداد نے اُن بتوں کو دیا ہے اور خدا نے اس سلسلے میں کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے ہم سے جنگ و جدا ل کرتے ہو ؟! لہذا منتظر رہو کہ ہم بھی تمہارے ساتھ منتظر ہیں. ہم نے ہود اور ان کے ہمراہ افراد کو اپنی رحمت سے نجا ت دی ہے اور ان لوگوں کو بیخ و بن سے اکھاڑ پھینکا جنھوں نے ہماری آیات کو جھٹلا یا اور ہم پر ایمان نہیں لائے۔

۵۔ سورۂ قمر کی ۱۸ ویں تا ۲۰ ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے :

(کَذَّبَتْ عَاد فَکَیْفَ کَانَ عَذَابِی وَنُذُرِ ٭ ِنَّا َرْسَلْنَا عَلَیْہِمْ رِیحًا صَرْصَرًا فِی یَوْمِ نَحْسٍ مُسْتَمِرٍّ ٭ تَنزِعُ النَّاسَ کََنَّہُمْ َعْجَازُ نَخْلٍ مُنْقَعِرٍ )

قوم عاد نے ( اپنے پیغمبر کی ) تکذ یب کی لہٰذ ا(دیکھو کہ) میرا عذاب اور انذار کیسا تھا؟.ہم نے تیزوتند، وحشتناک اور سرد ہوا ایک منحوس دن میں پے در پے بھیجی. کہ وہ ہوا لوگوں کو کجھو ر کے جڑ سے اکھڑ ے ہوئے درختوں کے تنے کے مانند اکھا ڑ پھینکتی تھی ۔

۱۰۴

کلما ت کی تشریح

۱ احقاف :

حقف: ریت کے طو لا نی پر پیچ ا و ر خم دار ٹیلے کو کہتے ہیں، اس کی جمع احقاف ہے. یہاں پر احقاف سے مراد عمان سے حضر موت تک ایک ریتیلا علا قہ ہے جس کی تفصیل کو حمو ی کی معجم البلدان میں لفظ احقا ف کے باب میں مطا لعہ کیجئے۔

۲ لتا فکنا : افک:

عظیم افتراء اور جھوٹ ہے اور مشر کین کا مقصد یہ تھا کہ : تم آئے ہوتا کہ ہمیں اپنے عظیم افتراء اور جھوٹ سے ہمارے خداؤں سے رو گرداں اور منحرف کر دو؟!

۳ عارض : عارض :

جو کچھ افق میں منجملہ بادل کا ٹکڑا ہو یا ٹڈی اور شہد کی مکھی نمودار ہوتی ہے۔

۴ اترفنا ہمُ:

ترف :لغت میں تنعم کے معنی میں ہے. یعنی ہم نے انھیں انواع و اقسام کی نعمتوں، مال ، اولاد اور عا لی شان محلوں سے نوزا۔

۵ ھیھا ت:

ھیھا ت ھذا ا لا مر، اس سے مراد یہ ہے کہ اس کا انجام بہت بعید ہے یعنی نہ ہونے وا لا ہے۔

۶۔ بصطة:

بصطہ لغت میں وہی وسعت اور فرا خی ہے، بصطة فی العلم، علم میں وسعت، فضیلت اور زیادتی کے معنی میں ہے. بصطہ فی الجسم، قوت اور طاقت میںزیادتی کے معنی میں ہے کہ یہاںپریہی آخری معنی مراد ہے۔

۱۰۵

۷ رجس:

یہاں پر اس عذا ب کے معنی میں ہے جو نا پسندیدہ اعمال اور نا زیبا افعال کی بناء پر نازل ہوتا ۔

۸قطعنا دا بر ھم:

قطع الدابرعجز اور بے چا ر گی مراد ہے ، قطع اللہ دا بر ھم یعنی خدا نے ان کی بیخ کنی کی اور ان کو درمیان سے اٹھا لیا۔

گز شتہ آیات کی تفسیر کا خلا صہ

عاد قبیلہ حضرت نوح کے اعقاب میں سے تھا وہ لوگ تہذ یب و ثقا فت میں اس در جہ ترقی کر چکے تھے کہ حضرت نوح کی وسیع وعر یض شریعت کے لا ئق اور منا سب ہوگئے، لیکن شیطان انھیں آہستہ آہستہ بتوں کی عبا دت کی طرف کھینچ لے گیا یہی وجہ تھی کہ خدا نے ان کی ہدایت کے لئے ہود کو جو کہ اسی قبیلہ سے تھے پیغمبری کے لئے مبعوث کیا تو ہود نے انھیں خدا وند یکتا کی عبادت و بندگی اور دین اسلام پر عمل کرنے کی دعوت دی جو خدا کی شریعت سے متعلق تھا اور حضرت نوح اسے لائے تھے انھوں نے انھیں پند ونصیحت اور انذار کیا ، لیکن قوم عاد نے عناد اور گمرا ہی کا را ستہ اختیار کیا تو خدا نے بھی ان پر سختی کی اور ان سے بارش کو روک دیا ، شاید کہ وہ خود کو سنبھال لیں اور خدا کی اطا عت و عبادت کا راستہ اختیار کر لیں ،پھر ہود نے انھیں بشارت دی کہ اگر ایمان لا کر، ناشا ئستہ اور ناروا اعمال سے تو بہ کر یں تو خدا وند عا لم انھیںفراوان با رش سے نواز ے گا اور عذا ب خداوندی سے انھیںڈرایا لیکن وہ لوگ اس کے بر عکس اپنی سر کشی اور عناد میں اضا فہ ہی کرتے رہے اسی وجہ سے خدا نے ان کی طرف سیاہ اور کا لی آندھی بھیج دی جب قوم عاد نے اس آندھی کو دور سے افق کے کنارے دیکھا تو سمجھی کہ وہ بر سنے والا با دل ہے،اس بات سے غا فل کہ وہ ایک تیز و تند آندھی ہے جو انھیں جڑ سے اکھاڑ پھینکے گی اور ان کے گھروں کو اپنی جگہ پر چھوڑ دے گی.قوم ثمود کا بھی یہی انجام ہوا اب انشاء اللہ ان کے حالات کی تفصیل بیان کریں گے۔

۱۰۶

حضرت صالح پیغمبر

* قرآن کریم میں حضرت صا لح کی سیرت اور روش

* کلما ت کی تشریح

* آیات کی تفسیر

قرآن کریم میں حضرت صا لح کی سیرت اور روش

۱۔ خدا وند سبحا ن سورۂ نمل کی ۴۵ ویں تا ۴۷ ویں آیات میں ارشاد فر ماتا ہے:

( وَلَقَدْ َرْسَلْنَإ الَی ثَمُودَ َخَاهُمْ صَالِحًا َنِ اعْبُدُوا ﷲ فَِذَا هُمْ فَرِیقَانِ یَخْتَصِمُونَ ٭ قَالَ یَاقَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُونَ بِالسَّیِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ لَوْلاَتَسْتَغْفِرُونَ ﷲ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ ٭ قَالُوا اطَّیَّرْنَا بِکَ واَبِمَنْ مَعَکَ قَالَ طَائِرُکُمْ عِنْدَ ﷲ بَلْ َنْتُمْ قَوْم تُفْتَنُون )

اور ہم نے قوم ثمود کی جانب ان کے بھائی صالح کو بھیجا تا کہ وہ کہیں کہ خدا وند واحد ویکتا کی عباد ت کرو،ان کی قوم دو گروہ میں تقسیم ہو گئی( ایک مومن گروہ اور دوسرا کا فر گروہ) اور آپس میں دونوںجنگ وجدال کر نے لگے.صا لح نے کہا: اے قوم والو! کیوں قبل اس کے کہ کوئی نیک کا م کرو بر ے کا موں کی طرف جلد بازی کر رہے ہو تم ﷲ سے استغفار کیوں نہیں کرتے کہ شاید تم پر رحم کر دیا جائے ؟انھوں نے کہا: ہم تجھے اور تیرے ما ننے والوں کو فال بد جا نتے ہیں. صا لح نے کہا:تمہا ری سر نوشت( برا انجام) خدا کے پاس ہے بلکہ تم لوگ آزمائے گئے ہو۔

۲۔سورۂ شعراء کی ۱۴۱تا ۱۵۵ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے:

( کَذَّبَتْ ثَمُودُ الْمُرْسَلِینَ ٭ إِذْ قَالَ لَهُمْ َخُوهُمْ صَالِح َلاَتَتَّقُونَ ٭ ِنِّی لَکُمْ رَسُول َمِین ٭ فَاتَّقُوا ﷲ وََطِیعُونِ ٭ وَمَا َسَْلُکُمْ عَلَیْهِ مِنْ َجْرٍ ِنْ َجْرِی ِلاَّ عَلَی راَبِ الْعَالَمِینَ ٭ َتُتْرَکُونَ فِی مَا هَاهُنَا آمِنِینَ ٭ فِی جَنَّاتٍ وَعُیُونٍ ٭ وَزُرُوعٍ وَنَخْلٍ طَلْعُهَا هَضِیم ٭ وَتَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوتًا فَارِهِینَ ٭ فَاتَّقُوا ﷲ وََطِیعُونِ ٭ وَلاَتُطِیعُوا َمْرَ الْمُسْرِفِینَ٭ الَّذِینَ یُفْسِدُونَ فِی الَرْضِ وَلاَیُصْلِحُونَ ٭ قَالُوا ِنَّمَا َنْتَ مِنْ الْمُسَحَّرِینَ ٭ مَا َنْتَ ِلاَّ بَشَر مِثْلُنَا فَْتِ بِآیَةٍ ِنْ کُنْتَ مِنْ الصَّادِقِینَ ٭ قَالَ هَذِهِ نَاقَة لَهَا شِرْب وَلَکُمْ شِرْبُ یَوْمٍ مَعْلُومٍ )

۱۰۷

قوم ثمود نے بھی اپنے پیغمبروں کی تکذ یب کی .جب ان کے بھائی صالح نے ان سے کہا : کیوں تم لوگ خدا سے نہیں ڈرتے؟! میں تمہارے لئے ایک امانتدار پیغمبر ہوں، لھٰذا ﷲ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو میں تم سے اپنی رسالت کا اجر نہیں چاہتا میرا اجر ربّ العا لمین کے ذمّہ ہے .کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ ہمیشہ ہمیشہ اس دنیا وی ناز ونعمت میں رہو گے؟! انھیں باغات، بہتے چشموں،کھیتیوں اور نخلستان میں جو کہ لطیف اور نازک پھول والے ہیں اور جو پہاڑوں میں ہنرمندی اور مہارت کے ساتھ گھروں کو تعمیر کرتے ہو؟! خدا سے ڈرو اور میری بات مانو اور فضول خرچی اور اسراف کرنے والوں کا کہنا نہ مانو. وہی لوگ جو اس سرزمین پر فساد کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے انھوں نے کہا: یقینا تم پر جادو کر دیا گیا ہے ،تم ہمارے جیسے انسان کے علا وہ کچھ نہیں ہو،اگر سچے ہو تو معجزہ دکھاؤ. (صالح) نے کہا: یہ اونٹنی ہے ایک دن یہ پانی پیئے گی اور ایک دن پینا تم لوگوں کے لئے معین اور مخصوص ہے.

۳۔اور سورۂ ہود کی ۶۱تا ۶۸ویںآیات میں ارشاد ہوتا ہے:

( وَِلٰی ثَمُودَ َخَاهُمْ صَالِحًا قَالَ یَاقَوْمِ اعْبُدُوا ﷲ مَا لَکُمْ مِنْ ِلٰهٍ غَیْرُهُ هُوَ َنشََکُمْ مِنْ الَرْضِ وَاسْتَعْمَرَکُمْ فِیهَا فَاسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُوا الَیهِ ِنَّ راَبِی قَرِیب مُجِیب ٭ قَالُوا یَاصَالِحُ قَدْ کُنتَ فِینَا مَرْجُوًّا قَبْلَ هَذَا َتَنْهَانَا َنْ نَعْبُدَ مَا یَعْبُدُ آبَاؤُنَا وَِنَّنَا لَفِی شَکٍّ مِمَّا تَدْعُونَا الَیهِ مُرِیبٍ ٭ قَالَ یَاقَوْمِ َرََیْتُمْ ِنْ کُنتُ عَلَی بَیِّنَةٍ مِنْ راَبِی وَآتَانِی مِنْهُ رَحْمَةً فَمَنْ یَنصُرُنِی مِنَ ﷲ ِنْ عَصَیْتُهُ فَمَا تَزِیدُونَنِی غَیْرَ تَخْسِیرٍ ٭ وَیَاقَوْمِ هَذِهِ نَاقَةُ ﷲ لَکُمْ آیَةً فَذَرُوهَا تَْکُلْ فِی َرْضِ ﷲ وَلاَتَمَسُّوهَا بِسُوئٍ فَیَْخُذَکُمْ عَذَاب قَرِیب ٭ فَعَقَرُوهَا فَقَالَ تَمَتَّعُوا فِی دَارِکُمْ ثَلَاثَةَ َیَّامٍ ذَلِکَ وَعْد غَیْرُ مَکْذُوبٍ ٭ فَلَمَّا جَائَ َمْرُنَا نَجَّیْنَا صَالِحًا وَالَّذِینَ آمَنُوا مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِنَّا وَمِنْ خِزْیِ یَوْمِئِذٍ ِنَّ رَبَّکَ هُوَ الْقَوِیُّ الْعَزِیزُ٭ وََخَذَ الَّذِینَ ظَلَمُوا الصَّیْحَةُ فََصْبَحُوا فِی دِیَارِهِمْ جَاثِمِینَ ٭ کََنْ لَمْ یَغْنَوْا فِیهَا َ لَاِنَّ ثَمُودَ کَفَرُوا رَبَّهُمْ َلَابُعْدًا لِثَمُودَ )

قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو پیغمبری کے لئے مبعوث کیا .صالح نے کہا: اے میری قوم! اس خدا کی عبادت کرو جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے .اس نے تمھیں خاک سے پیدا کیا اور تمھیں اس میں آباد کیا لہٰذ ا اس سے مغفرت طلب کرو اور گناہوں سے توبہ کرو یقینا میرا ربّ ( تم سے) نزدیک ہے اور توبہ قبول کر نے والا ہے۔

۱۰۸

انھوں نے کہا :اے صالح !اس سے قبل تم ہم لو گوں کے نزدیک ایک پناہ گاہ (امید کی جگہ) تھے کیا تم ہمیں ہمارے آباؤ اجداد کے خداؤں کی عبادت کرنے سے روک کر رہے ہو ؟ جس چیز کے لئے تم ہمیں دعوت دے رہے ہو اس کی بہ نسبت ہم بد گمان اور مشکوک ہیں۔

صالح نے کہا!اے قوم والو! اگر میں اپنے ربّ کی طرف سے کوئی معجزہ دکھاؤں جوکہ اس نے مجھ کو اپنی رحمت سے منتخب کیا ہے تو اس بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟.اور اگر اس کا کہنا نہ مانوں تو پھر کون ہے جو ہمیں اللہ( کے غضب) سے امان دے گا؟ کہ تم لوگ مجھ پر ضرر ونقصان کے اضا فے کے سواء کچھ نہیں کرسکتے .اور اے میری قوم! یہ اونٹنی خدا کی ہے جو تمہارے لئے معجزہ ہے،اسے چھوڑ دو تا کہ اللہ کی سرزمین میں چرے اور اسے ایذا نہ پہنچاؤ ورنہ بہت جلد ہی خدا کا عذا ب تمھیں اپنی گرفت میں لے لے گا.صالح کی قوم نے اونٹنی کو مار ڈالا .صالح نے ان سے کہا:تین دن مزید اپنے گھروں میں زند گی کا لطف اٹھاؤ،یہ وعدہ جھوٹا نہیںہے. جب ہمارا عذاب آیا توصالح اور ان کے ہمراہ با ایمان افراد کو اپنی رحمت کے ذریعہ اس دن کی رسوائی سے نجات دی، بے شک تمہاراپروردگار تو قوی اور عزیز ہے. اور ستمگروںکو آسمانی صیحہ(چنگھاڑ) نے اپنی گرفت میں لے لیا اور ہنگا م صبح اپنے گھروں میں موت کی نیند سورہے تھے گویا وہ لوگ کبھی اس دیار میں زندہ ہی نہیں تھے. جان لو کہ ثمود کی قوم اپنے رب کی منکر ہوئی اور خدا کی رحمت سے دور ہو گئی ۔

۴۔سورۂ اعراف کی ۷۳۔۷۹ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے:

( وَالَی ثَمُودَ َخَاهُمْ صَالِحًا قَالَ یَاقَوْمِ اعْبُدُوا ﷲ مَا لَکُمْ مِنْ ِلَهٍ غَیْرُهُ قَدْ جَائَتْکُمْ بَیِّنَة مِنْ راَبِکُمْ هَذِهِ نَاقَةُ ﷲ لَکُمْ آیَةً فَذَرُوهَا تَْکُلْ فِی َرْضِ ﷲ وَلاَتَمَسُّوهَا بِسُوئٍ فَیَْخُذَکُمْ عَذَاب َلِیم ٭ وَاذْکُرُوا إِذْ جَعَلَکُمْ خُلَفَائَ مِنْ بَعْدِ عَادٍ وَبَوََّکُمْ فِی الَرْضِ تَتَّخِذُونَ مِنْ سُهُولِهَا قُصُورًا وَتَنْحِتُونَ الْجِبَالَ بُیُوتًا فَاذْکُرُوا آلَائَ ﷲ وَلاَتَعْثَوْا فِی الَْرْضِ مُفْسِدِینَ ٭ قَالَ الْمَلُ الَّذِینَ اسْتَکْبَرُوا مِنْ قَوْمِهِ لِلَّذِینَ اسْتُضْعِفُوا لِمَنْ آمَنَ مِنْهُمْ َتَعْلَمُونَ َنَّ صَالِحًا مُرْسَل مِنْ راَبِهِ قَالُوا ِنَّا بِمَا ُرْسِلَ بِهِ مُؤْمِنُونَ٭ قَالَ الَّذِینَ اسْتَکْبَرُوا ِنَّا بِالَّذِی آمَنتُمْ بِهِ کَافِرُونَ ٭ فَعَقَرُوا النَّاقَةَ وَعَتَوْا عَنْ َمْرِ راَبِهِمْ وَقَالُوا یَاصَالِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا ِنْ کُنتَ مِنْ الْمُرْسَلِینَ ٭ فََخَذَتْهُمْ الرَّجْفَةُ فََصْبَحُوا فِی دَارِهِمْ جَاثِمِینَ ٭ فَتَوَلَّی عَنْهُمْ وَقَالَ یَاقَوْمِ لَقَدْ َبْلَغْتُکُمْ رِسَالَةَ راَبِی وَنَصَحْتُ لَکُمْ وَلَکِنْ لاَتُحِبُّونَ النَّاصِحِینَ )

۱۰۹

اورقوم ثمود پر ان کے بھائی صالح کو پیغمبری کے لئے مبعوث کیا .صالح نے کہا : اے میری قوم والو !خدا کی عبادت کرو کہ اس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے .بتحقیق تمہارے رب کی طرف سے آشکار معجزہ آیا ہے یہ خدا کی اونٹنی ہے جو کہ تمہارے لئے ایک معجزہ ہے اُسے چھوڑ دو تاکہ خدا کی سر زمین میں چرے اور اسے ایذا نہ پہنچانا ورنہ دردناک عذاب میں مبتلا ہو جاؤ گے.

اُ س وقت کو یاد کرو جب خدا نے تمھیں قوم عاد کی ہلا کت کے بعد گزشتہ افراد کا جانشین بنا یا اور زمین میں ٹھکانہ دیا کہ اس کی ہموار زمینوں میں محلوں کی تعمیر کرو اور پہاڑوں میں گھروں کی بنا ڈالو.لہٰذا خدا کی نعمتوں کو یاد کرو اور زمین پر فساد برپا نہ کرو ، تو اس قوم کے بڑے لوگوں نے کمزور بنادیئے جانے والے لوگوں میں سے جو ایمان لائے تھے ان سے کہا: کہ تم کو کیا معلوم کہ صالح اپنے ربّ کافرستادہ ہے ؟ وہ لوگ بولے : جو آئین(قانون) وہ لائے ہیں ہم اس پر ایمان لائے ہیں، تو جن بڑے لوگوں نے ہٹ دھرمی اور ضد سے کام لیا تھا بو لے:جن باتوں پر تم ایمان لائے ہو ہم ان کے منکر اور کافر ہیں.لہذا اونٹنی کو مارڈالا اور خدا کے حکم کی نا فرمانی کی اور کہا: اے صالح! اگر تم پیغمبر ہو تو جس عذاب کا تم نے ہم سے وعدہ کیا ہے وہ لے آؤ .پھر وہ زلزلہ میں گرفتار ہوگئے اور اپنے گھروں میں بے جان پڑے رہ گئے. پھر اس وقت صالح نے ان سے منھ پھیر کر کہا: اے میری قوم ! میں نے اپنے ربّ کا پیغام تم تک پہنچا دیا اور تمھیں پند ونصیحت بھی کر دی لیکن تم لوگ خیر خواہوں اور نصیحت کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتے۔

۵۔ سورہ ٔ نمل کی۴۸ ویں تا۵۳ویںآیات میں ارشاد ہوتا ہے :

( وَکَانَ فِی الْمَدِینَةِ تِسْعَةُ رَهْطٍ یُفْسِدُونَ فِی الَرْضِ وَلاَیُصْلِحُونَ ٭ قَالُوا تَقَاسَمُوا بِﷲ لَنُبَیِّتَنَّهُ وََهْلَهُ ثُمَّ لَنَقُولَنَّ لِوَلِیِّهِ مَا شَهِدْنَا مَهْلِکَ َهْلِهِ وَِنَّا لَصَادِقُونَ ٭ وَمَکَرُوا مَکْرًا وَمَکَرْنَا مَکْرًا وَهُمْ لاَیَشْعُرُونَ ٭ فَانظُرْ کَیْفَ کَانَ عَاقِبَةُ مَکْرِهِمْ َنَّا دَمَّرْنَاهُمْ وَقَوْمَهُمْ َجْمَعِینَ ٭ فَتِلْکَ بُیُوتُهُمْ خَاوِیَةً بِمَا ظَلَمُوا ِنَّ فِی ذَلِکَ لآَیَةً لِقَوْمٍ یَعْلَمُونَ ٭ وََنجَیْنَا الَّذِینَ آمَنُوا وَکَانُوا یَتَّقُونَ )

اُس شہر میں نو افراد قبیلہ(رؤسائے میں سے ) تھے جو فساد کر تے تھے اور اصلاح نہیں کر تے تھے ان لوگوں نے کہا : تم سب آپس میں خدا کی قسم کھا ؤ کہ شب میں اس (صالح ) کو اور جو اس کے ساتھ ہیں ان سب کو ہم قتل کر ڈالیں گے،پھر اس وقت انکے ورثہ سے کہیں گے کہ ہم لوگ ان کے ساتھیوں کی ہلا کت کے وقت حاضر نہیں تھے اور سچ کہتے ہیں.انھوں نے زبردست دھو کا دیا اور ہم نے ان کی بے خبری میں تد بیر کی غور کرو کہ ان کے فریب کا نتیجہ کیا ہوا ؟ ہم نے ان سب کو اور ان کی قوم کو ایک ساتھ ہلاک کر ڈالا اور یہ خالی گھر انھیں کے ہیں جن کی دیواریں اور چھتیں نیچے گر گئی ہیں ان کے ان مظا لم کے سبب سے جو انھوں نے کئے ہیں ؛ اس میں، ان لوگوں کے لئے جوجا نتے ہیں ایک عبرت ہے. اور جن لوگوں نے ایمان قبول کیااور پرہیز گاری کا ثبوت دیا ہم نے انھیں نجات دی۔

۱۱۰

کلمات کی تشریح

۱۔اطّیرنا وطا ئر کم: تطےّر و اطّیر:

اس نے بد فالی کی،بد شگو نی کی اور طائر کم یہاں پر تمہاری بد شگو نی اور نحوست کے معنی میں ہے۔

۲۔ ھضیم:

ھضیم پختہ اور قابل استفادہ اور لطیف یعنی خوشگوار اور نر م میوہ ۔

۳۔فارھین:

فارہ، مد ہوش اور ماھر کہ دونوں ہی معنی بحث سے منا سبت رکھتے ہیں۔

۴۔جاثمین:

جثم جثو ما ً، زمین سے چپکا ہوا، افتاد ہ اور ہلاک شدہ۔

۵۔بؤاکم:

بوّاہ منزلا ً، وہاں اسے نیچے لا یا۔

۶۔و لا تعثوا:

عاث و عثا،زبردست فساد کیا۔

۱۱۱

۷۔عتوّا :

عتا عتوّا،تکبر کیا سرکشی اور طغیانی کی حد کر دی۔

۸۔رجفةً:

رجف،اُسے زبردست حرکت اور جنبشں پر مجبور کیا، الرّجفہ:یکبارگی لرزنا( زلزلہ)۔

۹۔ رھط:

رھط یہاں پر دس آدمی سے کم کا ایک گروہ ہے جس میں کو ئی عورت نہ ہو۔

آیات کی تفسیر کا خلا صہ

ثمود کا قبیلہ حضرت نوح کے اعقا ب میں تھا جو قوم عاد کے بعد زند گی گذار رتے تھے وہ لوگ مد ینہ اور شام کے درمیان عالی شان محلوں میں زندگی گذار تے تھے.

یہ قوم خود پسندی اور سر کشی میں مبتلا ہو گئی اور خدا کو ترک کر دیا اور بتوں کی پرستش میں مشغول ہوگئی خداوند عالم نے بھی صالح پیغمبر کو جو کہ اسی ثمود قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے بشارت وانذار کی ذمہ داری دے کر ان کی طرف بھیجا گزشتہ آیات میں آپ نے ملا حظہ کیا کہ ان کے اور ان کے افراد قبیلہ کے درمیان کیا گزری۔

آخر کار قوم ثمود نے اپنے پیغمبر سے معجزہ طلب کیا اس شرط کے ساتھ کہ پہاڑ سے ایک حاملہ اونٹنی اپنے مدعا کی صداقت کے عنوان سے ظاہر کریں. خداوند سبحا ن نے ان کی یہ خواہش پوری کی، پہاڑ کے اندر زبردست پیچ وتاب کی کیفیت پیدا ہوئی پھر اس سے ایک حاملہ موٹی اونٹنی بر آمد ہوئی اور اس نے قوم ثمود کے سامنے بچہ جنا۔

۱۱۲

حضرت صالح نے اپنی قوم سے طے کیا کہ ایک دن ناغہ کر کے نہر کا پانی اُس اونٹنی سے مخصوص رہے اور کوئی دوسرا اس پانی سے استفادہ نہ کرے اور اونٹنی کا دودھ پانی کی جگہ ان کا ہو گا.اور دوسرے دن نہر کا پا نی ان کے اور ان کے چوپایوں کے لئے ہو گا.ایک مدت تک وہ لوگ اس عہد پر باقی رہے،یہاں تک کہ ۹ اوباش اور ظالم افراد نے اس اونٹنی کے قتل کا مصمم عزم کر لیا اور آخر کار اسے قتل کر ڈالا۔نتیجہ کے طور پر خوفناک آسمانی آواز ( چنگھاڑ) آئی اور زمین کو شدید جنبش ہوئی(زلزلہ آیا) اور اپنی جگہ پر ہلاک ہوگئے۔

بحث کا نتیجہ

خدا وند عالم نے ہود اور صالح علیھما السلام کو (رحمت خدا وندی کا )بشارت دینے والا اور (اس کے عذاب سے) ڈرانے والا بنا کر ان کی قوم کی طرف بھیجا.انھون نے بھی شریعت نوح اور ان کے قوانین و آئین پر عمل کرنے کی دعوت دی۔

اس طرح سے جو بھی حضرت نوح کے بعد آیا ان کے آئین اور شریعت کی تبلیغ کرتا تھا وہ نوح پیغمبر کا ان کی شریعت پر وصی تھا خواہ خدا کی طرف سے رسول ہو جیسے ہود اور صالح علیہما السلام یا نہ ہو جیسے نوح کے فرزند سام یا دیگر اوصیاء جو ان کے بعد تشریف لائے ہیں؛یہاں تک کہ خدا نے حضرت ابراہیم کو شریعت حنفیہ کے ساتھ رسالت کے لئے مبعوث کیا کہ انشاء اللہ اس موضوع سے متعلق مطا لب آیندہ بحث میں آئیں گے۔

۱۱۳

(۷)

ابراہیم ( خلیل الرحمن)

* قرآن کریم میں حضرت ابراہیم کی سر گذ شت کے مناظر.

* حضرت ابراہیم اور مشرکین.

* حضرت ابراہیم اور حضرت لوط

* حضرت ابراہیم اور حضرت اسمٰعیل کعبہ کی تعمیر اور مناسک حج کی ادائیگی کے لئے دعوت دینا.

* حضرت ابراہیم ، حضرت اسحق اور حضرت یعقوب

۱۱۴

قرآن کریم میں حضرت ابراہیم کی سر گذشت کے مناظر

پہلا منظر، حضرت ابراہیم اور مشر کین.

۱۔خدا وند سبحان سورۂ شعراء کی ۶۹ویں سے ۸۲ ویں آیات میں ارشاد فرماتا ہے:

( وَاتْلُ عَلَیْهِمْ نَبََ اِبْرَاهِیمَ ٭ إِذْ قَالَ لِاَبِیهِ وَقَوْمِهِ مَا تَعْبُدُونَ ٭ قَالُوا نَعْبُدُ َصْنَامًا فَنَظَلُّ لَهَا عَاکِفِینَ ٭ قَالَ هَلْ یَسْمَعُونَکُمْ إِذْ تَدْعُونَ ٭ َوْ یَنْفَعُونَکُمْ َوْ یَضُرُّونَ٭ قَالُوا بَلْ وَجَدْنَا آبَائَنَا کَذَلِکَ یَفْعَلُونَ ٭ قَالَ َفَرََیْتُمْ مَا کُنْتُمْ تَعْبُدُونَ ٭ َنْتُمْ وَآبَاؤُکُمْ الَقْدَمُونَ ٭ فَإِنَّهُمْ عَدُوّ لِی ِلاَّ رَبَّ الْعَالَمِینَ ٭ الَّذِی خَلَقَنِی فَهُوَ یَهْدِینِ ٭ وَالَّذِی هُوَ یُطْعِمُنِی وَیَسْقِینِ ٭ وَِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ یَشْفِینِ ٭ وَالَّذِی یُمِیتُنِی ثُمَّ یُحْیِینِ ٭ وَالَّذِی َطْمَعُ َنْ یَغْفِرَ لِی خَطِیئَتِی یَوْمَ الدِّینِ )

(اے پیغمبر!)ابراہیم کی خبر امت کے لئے بیان کرو .جب انھوں نے اپنے مربیّ باپ( چچا) اور اپنی قوم سے کہا:تم لوگ کس معبود کی عبادت کر تے ہو.انھوں نے جواب دیا:اُن بتوں کی جو مسلسل ہماری پرستش کا محل و محور ہیں اُنھوں نے کہا تم لوگ انھیں پکا رتے ہو تو کیا وہ تمہاری باتیں سنتے ہیں؟!.یا تمہارے حال کے لئے کوئی نفع ونقصان کے مالک ہیں؟ انھوں نے کہا :ہم نے اپنے آبا ء واجداد کو دیکھا ہے کہ ایسا کرتے تھے حضرت ابراہیم نے کہا: کیا تم جانتے ہو کہ تم جن کی پر ستش کرتے ہو، تم اور تمہارے گزشتہ آباء واجداد .میں ان سب کو دشمن رکھتا ہوں جز ربّ العا لمین کے کہ اُس نے ہمیں پیدا کیا اور راہ راست کی ہمیں راہنمائی کی وہ ہے جس نے ہمیں سیر کیا ہے اور ہماری تشنگی دور کی ہے اور جب بیمار ہوتے ہیں تو ہمیں شفا دیتا ہے. اور وہ کہ جو ہمیں مارتا اور اُس کے بعد زندہ کر تا ہے وہ خدا جس سے لو لگائے رہتے ہیں کہ قیامت کے دن ہمارے گناہوں کو بخش دے۔

۲۔ سورہ ٔ انعام کی ۷۴ویں سے ۸۱ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے :

( وَإِذْ قَالَ اِبْرَاهِیمُ لِاَبِیهِ آزَرَ َتَتَّخِذُ َصْنَامًا آلِهَةً ِنِّی َرَاکَ وَقَوْمَکَ فِی ضَلاَلٍ مُبِینٍ ٭ وَکَذَلِکَ نُرِی اِبْرَاهِیمَ مَلَکُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالَرْضِ وَلِیَکُونَ مِنْ الْمُوقِنِینَ ٭ فَلَمَّا جَنَّ عَلَیْهِ اللَّیْلُ رََی کَوْکَبًا قَالَ هَذَا راَبِی فَلَمَّا َفَلَ قَالَ لاَُحِبُّ الآْفِلِینَ ٭ فَلَمَّارََی الْقَمَرَ بَازِغًا قَالَ هَذَا راَبِی فَلَمَّا َفَلَ قَالَ لَئِنْ لَمْ یَهْدِنِی راَبِی لََکُونَنَّ مِنْ الْقَوْمِ الضَّالِّینَ ٭ فَلَمَّا رََی الشَّمْسَ بَازِغَةً قَالَ هَذَا راَبِی هَذَا َکْبَرُ فَلَمَّا َفَلَتْ قَالَ یَاقَوْمِ ِنِّی بَرِیئ مِمَّا تُشْرِکُونَ ٭ ِنِّی وَجَّهْتُ وَجْهِیَ لِلَّذِی فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالَرْضَ حَنِیفًا وَمَا َنَا مِنْ الْمُشْرِکِینَ ٭ وَحَاجَّهُ قَوْمُهُ قَالَ َتُحَاجُّونِّی فِی اللَّهِ وَقَدْ هَدَانِ وَلاََخَافُ مَا تُشْرِکُونَ بِهِ ِلاَّ َنْ یَشَائَ راَبِی شَیْئًا وَسِعَ راَبِی کُلَّ شَیْئٍ عِلْمًا َفَلاَ تَتَذَکَّرُونَ ٭ وَکَیْفَ َخَافُ مَا َشْرَکْتُمْ وَلاَتَخَافُونَ َنَّکُمْ َشْرَکْتُمْ بِاللَّهِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِهِ عَلَیْکُمْ سُلْطَانًا فََیُّ الْفَرِیقَیْنِ َحَقُّ بِالَمْنِ ِنْ کُنتُمْ تَعْلَمُونَ )

۱۱۵

(اے پیغمبر)اُس وقت کو یاد کرو جب ابراہیم نے اپنے مربیّ باپ آزر سے کہا :آیا تم نے بتوں کو خدا بنا یا ہے ؟! میں تمھیں اور تمہاری قوم کو آشکار گمراہی میں دیکھتا ہوں.اور اس طرح سے ابراہیم کو زمین وآسمان کے ملکوت کا نظا رہ کرایا تا کہ مقام یقین تک پہنچ جائیں. لہٰذا جب شب کی تاریکی چھائی، تو ایک ستارے کو دیکھا اور کہا یہ میرا رب ّ ہے.لیکن جب وہ ستارہ ڈوب گیا تو کہا:میں ڈوبنے والوں کو دوست نہیں رکھتاہوں پھر جب چاند کو درخشاں دیکھا،تو کہا : یہ میرا ربّ ہے،لیکن جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہا : اگر خدا میری راہنمائی نہ کرے تو یقینا میں گمرا ہوں میں ہو جا ؤں گا.اور جب ضوفشاں خو رشید(تابناک سورج) کو دیکھا تو کہا: یہ میرا رب ہے یہ تو سب سے بڑا ہے لیکن جب وہ بھی غروب ہو گیا تو کہا: اے میری قوم ! میں ان چیز وں سے جن کو تم خدا کا شریک قرار دیتے ہو بیزار ہوں.میں نے خا لص ایمان کے ساتھ اس خدا کی طرف رُخ کیا ہے جو زمین اور آسمانوں کا خا لق ہے اور میں کبھی مشرکین کا موافق نہیں ہوںگا. ابراہیم کی قوم ان کے ساتھ دشمنی اور کٹ حجتی پر آمادہ ہو گئی.تو آپ نے کہا: آیا ہم سے خدا کے بارے میں بحث کرتے ہو جبکہ خدا نے درحقیقت ہماری ہدایت کی ہے؟!تم جن چیزوں کو خدا کا شریک قرار دیتے ہو میں ان سے خوفزدہ نہیں ہوں مگر یہ کہ خدا کی مرضی ہو کہ ہمارے ربّ کا علم تمام مو جودات کو محیط ہے،کیوں تم لوگ نصیحت حاصل نہیں کرتے؟! اور میں کیسے ان چیزوں سے خوف کھا ؤں جنھیں تم خدا کا شریک قرار دیتے ہو جبکہ تم خدا کا شریک قرار دینے سے نہیں ڈرتے جب کہ اس سلسلے میںکوئی حجت اور بر ہان نہیں ہے؟! ہم دونوں میں سے کون سلامتی ( اور کون خوف)کا سزاوار ہے،اگر تم لوگ فہم رکھتے ہو( یا جا نتے ہو تو بتاؤ)۔

۳۔سورۂ عنکبوت کی ۱۶ سے ۱۸اور۲۴اور ۲۵ ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے :

( وَاِبْرَاهِیمَ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ اعْبُدُوا ﷲ وَاتَّقُوهُ ذَلِکُمْ خَیْر لَکُمْ ِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُونَ ٭ ِنَّمَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ ﷲ َوْثَانًا وَتَخْلُقُونَ ِفْکًا ِنَّ الَّذِینَ تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ ﷲ لاَیَمْلِکُونَ لَکُمْ رِزْقًا فَابْتَغُوا عِنْدَ ﷲ الرِّزْقَ وَاعْبُدُوهُ وَاشْکُرُوا لَهُ الَیهِ تُرْجَعُونَ ٭ وَِنْ تُکَذِّبُوا فَقَدْ کَذَّبَ ُمَم مِنْ قَبْلِکُمْ وَمَا عَلَی الرَّسُولِ ِلاَّ الْبَلَاغُ الْمُبِینُ ٭...٭فَمَا کَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ ِلاَّ َنْ قَالُوا اقْتُلُوهُ َوْ حَرِّقُوهُ فََنجَاهُ ﷲ مِنْ النَّارِ ِنَّ فِی ذَلِکَ لَآیَاتٍ لِقَوْمٍ یُؤْمِنُونَ ٭ وَقَالَ ِنَّمَا اتَّخَذْتُمْ مِنْ دُونِ ﷲ َوْثَانًا مَوَدَّةَ بَیْنِکُمْ فِی الْحَیَاةِ الدُّنْیَا ثُمَّ یَوْمَ الْقِیَامَةِ یَکْفُرُ بَعْضُکُمْ بِبَعْضٍ وَیَلْعَنُ بَعْضُکُمْ بَعْضًا وَمَْوَاکُمُ النَّارُ وَمَا لَکُمْ مِنْ نَاصِرِینَ )

۱۱۶

ابراہیم کی داستان کو یاد کرو جب انھوں نے اپنی قوم سے کہا: خدا کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو. اگر سمجھو تو تمہارے لئے یہ بہتر ہے. تم خدا کے علاوہ صرف بتوں کی عبادت کرتے ہو اور اپنے پاس سے جھوٹ گڑھتے ہو اور جن لوگوں کو خدا کے علا وہ پو جتے ہو وہ تمھیں روزی دینے پر قادر نہیں ہیں لہٰذا خدا وند سبحان سے روزی طلب کرو اور اس کی عباد ت کرو اور اس کا شکر بجالا ؤکہ تمہاری بازگشت اسی کی طرف ہے.اور تم لوگ جو مجھے جھٹلاتے ہو تو تم سے پہلے کی امتوں نے بھی (اپنے پیغمبروں کی) تکذیب کی ہے ، لیکن رسول پر رسا لت کی آشکار تبلیغ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ...( ان تمام نصیحتوں کے بعد جو ابراہیم نے کی ہے ) ان کی قوم کا جواب اس کے علا وہ کچھ بھی نہ تھا کہ انھوں نے کہا : اسے قتل کر ڈالو یا جلا ڈالو؛ اور خدا نے اسے آتش سے نجا ت دی بیشک اس حکا یت میں صاحبان قوم کے لئے نشا نیاں ہیں. پھر ابراہیم نے کہا:اے لو گو!جن کو تم لوگ خدا کے سوا خدا بنائے ہوئے ہو وہ ایسے بت ہیں جو تم نے صرف اپنے درمیان دنیاوی زندگی میں دوستی کے لئے اپنا یا ہے (اور) پھر قیامت کے دن تم لوگ ایک دوسرے کی تکفیر کروگے اور ایک دوسرے پر لعن و نفرین کروگے اور تمہارا ابدی ٹھکا نہ آتش جہنم ہو گا اور کوئی یاور و مددگار بھی نہیںہو گا۔

۴۔ سورہ صافا ت کی ۷۹اور۸۳سے۹۸ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے:

( سَلاَم عَلَی نُوحٍ فِی الْعَالَمِین٭...٭وَِنَّ مِنْ شِیعَتِهِ لَاِبْرَاهِیمَ ٭ إِذْ جَائَ رَبَّهُ بِقَلْبٍ سَلِیمٍ ٭ إِذْ قَالَ لَِبیهِ وَقَوْمِهِ مَاذَا تَعْبُدُونَ ٭ َئِفْکًا آلِهَةً دُونَ ﷲ تُرِیدُونَ ٭ فَمَا ظَنُّکُمْ بِراَبِ الْعَالَمِینَ ٭ فَنَظَرَ نَظْرَةً فِی النُّجُومِ ٭ فَقَالَ ِنِّی سَقِیم ٭ فَتَوَلَّوْا عَنْهُ مُدْبِرِینَ ٭ فَرَاغَ الَی آلِهَتِهِمْ فَقَالَ َلاَتَْکُلُونَ ٭ مَا لَکُمْ لاَتَنطِقُونَ ٭ فَرَاغَ عَلَیْهِمْ ضَرْبًا بِالْیَمِینِ ٭ فََقْبَلُوا الَیهِ یَزِفُّونَ ٭ قَالَ َتَعْبُدُونَ مَا تَنْحِتُونَ ٭ وَﷲ خَلَقَکُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ ٭ قَالُوا ابْنُوا لَهُ بُنْیَانًا فََلْقُوهُ فِی الْجَحِیمِ ٭ فََرَادُوا بِهِ کَیْدًا فَجَعَلْنَاهُمُ الَسْفَلِینَ )

تمام عا لم میں نوح پر سلام...اور ان کے شیعوں میں ایک ابراہیم ہیں وہ پاکیزہ دل اور سالم قلب کے ساتھ اپنے ربّ کی بارگاہ میں آئے اُس وقت جب انھوں نے اپنے مربیّ باپ اور اپنی قوم سے کہا:یہ کیا ہے جس کی تم لوگ پرستش کرتے ہو؟!آیا جھو ٹے خداؤں کو(سچے ) خدا کی جگہ چاہتے ہو؟! عالمین کے رب کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟!اُس وقت ستاروں کی طرف نگا ہ ڈالی اور کہا: میں بیمر ہوں. (لوگ ) ان سے منھ موڑ کر با ہر نکل گئے. انھوں نے ان کے بتوں کی طرف رخ کیا اور کہا: آیا اُ ن غذاؤں کو (جو مشر کین عید کے دن تمہارے لئے لا تے ہیں) کیو نہیں کھا تے؟! تمھیں کیا ہو گیا ہے ،کیو نہیں بولتے؟! ( یہ کہا )اور کلہاڑی سے بتوں پر حملہ کر دیا اور بڑے بت کے علا وہ سب کو توڑ پھو ڑ ڈا لا .(شہر کے لوگ) ہراساں اور سراسیمگی کے عالم میں ان کی طرف دوڑے۔

۱۱۷

ابرا ہیم نے پوچھا: آیا اپنے ہا تھوں کے بنائے ہوئے بتوں کی پو جا کر تے ہو.جبکہ خدا نے تمھیں اور تمہارے بنائے ہوئے بتوں ( پتھروں) کو پید اکیاہے؟!

انھوں نے کہا:اس کے لئے کوئی عمارت بنا ؤ اور اسے آگ میں ڈال دو.انھوں نے ان کے ساتھ ایک چال چلنا چاہی لیکن ہم نے انھیں پست اور ذلیل کر دیا ہے۔

۵۔سورۂ انبیاء کی ۵۱ ویں تا ۷۰ ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے:

( وَلَقَدْ آتَیْنَا اِبْرَاهِیمَ رُشْدَهُ مِنْ قَبْلُ وَکُنَّا بِهِ عَالِمِینَ ٭ إِذْ قَالَ لاَبِیهِ وَقَوْمِهِ مَا هَذِهِ التَّمَاثِیلُ الَّتِی َنْتُمْ لَهَا عَاکِفُونَ٭ قَالُوا وَجَدْنَا آبَائَنَا لَهَا عَابِدِینَ ٭ قَالَ لَقَدْ کُنتُمْ َنْتُمْ وَآبَاؤُکُمْ فِی ضَلَالٍ مُبِینٍ ٭ قَالُوا َجِئْتَنَا بِالْحَقِّ َمْ َنْتَ مِنَ اللاَّعِبِینَ ٭ قَالَ بَل رَبُّکُمْ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالَرْضِ الَّذِی فَطَرَهُنَّ وََنَا عَلَی ذَلِکُمْ مِنَ الشَّاهِدِینَ ٭ وَتَﷲ لَکِیدَنَّ َصْنَامَکُمْ بَعْدَ َنْ تُوَلُّوا مُدْبِرِینَ ٭ فَجَعَلَهُمْ جُذَاذًا ِلاَّ کاَبِیرًا لَهُمْ لَعَلَّهُمْ الَیهِ یَرْجِعُونَ ٭ قَالُوا مَنْ فَعَلَ هَذَا بِآلِهَتِنَا ِنَّهُ لَمِنَ الظَّالِمِینَ ٭ قَالُوا سَمِعْنَا فَتًی یَذْکُرُهُمْ یُقَالُ لَهُ اِبْرَاهِیمُ ٭ قَالُوا فَْتُوا بِهِ عَلَی َعْیُنِ النَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَشْهَدُونَ ٭ قَالُوا ََنْتَ فَعَلْتَ هَذَا بِآلِهَتِنَا یَااِبْرَاهِیمُ ٭ قَالَ بَلْ فَعَلَهُ کاَبِیرُهُمْ هَذَا فَاسَْلُوهُمْ ِنْ کَانُوا یَنطِقُونَ ٭ فَرَجَعُوإ الَی نفُسِهِمْ فَقَالُوا ِنَّکُمْ َنْتُمْ الظَّالِمُونَ ٭ ثُمَّ نُکِسُوا عَلَی رُئُوسِهِمْ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا هَؤُلَائِ یَنطِقُونَ ٭ قَالَ َفَتَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ ﷲ مَا لاَیَنفَعُکُمْ شَیْئًا وَلاَیَضُرُّکُمْ ٭ ُفٍّ لَکُمْ وَلِمَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ ﷲ َفَلاَتَعْقِلُونَ ٭ قَالُوا حَرِّقُوهُ وَانصُرُوا آلِهَتَکُمْ ِنْ کُنتُمْ فَاعِلِینَ ٭ قُلْنَا یَانَارُ کُونِی بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَی اِبْرَاهِیمَ ٭ وََرَادُوا بِهِ کَیْدًا فَجَعَلْنَاهُمْ الَخْسَرِینَ )

بیشک ہم نے ابراہیم کو وہ رشد عطا کیا جو ان میں ہو نا چا ہئے تھا اور ہم اس سے آگا ہ تھے جب انھوں نے اپنے مربیّ باپ اور اپنی قوم سے کہا : یہ مورتیاں کیا ہیں کہ جن کی عبادت میں مشغول ہوگئے ہو؟! انھوں نے کہا.ہم نے اپنے آباء و اجدادکو ان کا پجا ری پا یا ہے ابراہیم نے کہا: بیشک تم اور تمہارے آباء واجداد کھلی ہوئی گمرا ہی میں ہو. انھوں نے پو چھا: آیا تم حق کی طرف سے ہماری جانب آئے ہو یا تم بھی ایک بازی گرہو؟! ابراہیم نے کہا : بلکہ تمہارا ربّ زمین اور آسمانوں کا ربّ ہے ، جس نے ان سب کو خلق کیا ہے اور میں اس امر پر گواہی دیتا ہوں .خدا کی قسم تمہارے باہر جا نے کے بعد تمہارے بتوں کے بارے میں کوئی تدبیر میں ضرور کروں گا پھر بتوں کو ٹکڑے ٹکڑ ے کر دیا جز بڑے بُت کے کہ شاید اس کی جانب رجو ع کر یں (لوگوں نے) کہا: جس نے ہمارے خداؤں کے ساتھ ایسا سلوک کیا ہے وہ ستمگر وں میں سے ہے.انھوں نے کہا:ہم نے سنا ہے کہ ابرا ہیم نامی جوان ہمارے بتوں کو بُرے لفظوں سے یاد کرتا ہے.انھوں نے کہا: اسے لوگوں کے سامنے حا ضر کرو تا کہ سب گو اہی دیں. انھوں نے پو چھا!اے ابراہیم !کیا تم نے ہمارے خداؤں کے ساتھ ایسا برتاؤ کیا ہے؟

۱۱۸

.ابراہیم نے جواب دیا:بلکہ ان میں جو سب سے بزرگ ہے اس نے ایسا کیا ہے، اگر یہ بول سکتے ہیں تو ان سے پو چھ لو!.(قوم) نے اپنے نفوس کی طرف رجو ع کر کے کہا: تم خود ہی ظا لم و ستمگر ہو.پھر سر جھکا کر بو لے ، ( اے ابراہیم ) تم تو جا نتے ہو کہ یہ کلام نہیں کر سکتے. ابراہیم نے کہا : پھر خدا کے سوا کیوں کسی ایسی چیز کی عبادت کر تے ہو جو نہ تم کو نفع پہنچا سکے اور نہ نقصا ن؟!. تم پر اور ان بتوں پر وائے ہو جن کی خدا کے بجائے پرستش کر تے ہو، کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے ؟ ! (لوگوں نے کہا ) اسے جلا دو اور اپنے خداؤں کی نصرت کرو اگر تم لوگ کچھ کر سکتے ہو تو. اور ہم نے خطا ب کیا کہ: اے آگ! ابراہیم پر سلا متی کے ساتھ ٹھنڈی ہوجا. انھوں نے ان (ابراہیم ) کے ساتھ مکر و فر یب کا ارادہ کیا تو ہم نے بھی انھیں نقصان اٹھانے والوں میں قرار دیا۔

۶۔ سورۂ بقرہ ۲۵۸ ویں آیت میں ارشاد ہوتا ہے :

( لَمْ تَرَ الَی الَّذِی حَاجَّ اِبْرَاهِیمَ فِی راَبِهِ َنْ آتَاهُ ﷲ الْمُلْکَ إِذْ قَالَ اِبْرَاهِیمُ راَبِی الَّذِی یُحْیِی وَیُمِیتُ قَالَ َنَا ُحْیِی وَُمِیتُ قَالَ اِبْرَاهِیمُ فَإِنَّ ﷲ یَاْتِی بِالشَّمْسِ مِنْ الْمَشْرِقِ فَْتِ بِهَا مِنْ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِی کَفَرَ وَﷲ لاَیَهْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِین )

کیا تم نے نہیں دیکھا اس شخص ( بادشاہ وقت ) کو جس نے ابرا ہیم سے ان کے ربّ کے بارے میں بحث کی صرف اس لئے کہ خدا نے اس کو ملک عطا کیا تھا جس وقت ابراہیم نے کہا: میرا ربّ وہ ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے ، (بادشاہ) نے کہا کہ میں بھی زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں، ابراہیم نے کہا: میرا خدا وہ ہے جو سورج کو مشرق سے نکا لتا ہے ( اے بادشاہ) تو اسے مغرب سے نکال دے وہ کافر (بادشاہ) مبہو ت وششدر ہو گیا اور جواب سے عا جز اور بے بس ہو گیا خدا ستمگروں کی راہنمائی نہیں کر تا۔

دوسرا منظر۔ حضرت ابراہیم اور حضرت لوط

۱۔سورہ عنکبوت کی ۲۶۔۲۷۔ ۳۱۔ ۳۲۔ آیات میں ارشاد ہوتا ہے:

( فَآمَنَ لَهُ لُوط وَقَالَ ِنِّی مُهَاجِر الَی راَبِی ِنَّهُ هُوَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ ٭ وَوَهَبْنَا لَهُ ِسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ وَجَعَلْنَا فِی ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَالْکِتَابَ وَآتَیْنَاهُ َجْرَهُ فِی الدُّنْیَا وَِنَّهُ فِی الآخِرَةِ لَمِنْ الصَّالِحِینَ ٭...٭وَلَمَّا جَائَتْ رُسُلُنَا اِبْرَاهِیمَ بِالْبُشْرَی قَالُوا ِنَّا مُهْلِکُو َهْلِ هَذِهِ الْقَرْیَةِ ِنَّ َهْلَهَا کَانُوا ظَالِمِینَ ٭ قَالَ ِنَّ فِیهَا لُوطًا قَالُوا نَحْنُ َعْلَمُ بِمَنْ فِیهَا لَنُنَجِّیَنَّهُ وََهْلَهُ ِلاَّ امْرََتَهُ کَانَتْ مِنْ الْغَابِرِین )

۱۱۹

پس لوط ان ( ابراہیم) پر ایمان لائے اور کہا :میں (اس دیار شرک سے ) اپنے رب کی طرف ہجرت کرتا ہوں،میرا ربّ عزیز اور حکیم ہے اور ہم نے اسے اسحق اور یعقوب عطا کیا اور اس کے خاندان میں نبوت اور آسمانی کتاب قرار دی اور دنیا میں اسے اس کا اجر مرحمت کیا اور آخرت میں بھی وہ صالحین کے زمرہ میں ہے .اور جب ہمارے نمائندہ فرشتوں نے ابرا ہیم کے لئے (فرزند کی ولادت کی )خوشخبری دی اور انھوں نے کہا : ہم ( اپنے ربّ کے حکم سے) اس دیار کے لوگوں کو جو ظالموں کے زمرہ میں ہیں ہلاک کر دیں گے. ابراہیم نے کہا :لوط بھی وہیں ہیں، انھوں نے کہا: ہم وہاں کے رہنے والوں سے زیادہ واقف ہیں،ہم لوط اور ان کے خا ندان کونجات دے دیں گے ان کی بیوی کے علاوہ جو کہ ہلا ک ہو نے والی ہے ۔

۲۔ سورہ ٔہود کی ۶۹۔۷۶ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے :

( وَلَقَدْ جَائَتْ رُسُلُنَا اِبْرَاهِیمَ بِالْبُشْرَی قَالُوا سَلَامًا قَالَ سَلَام فَمَا لاَبِثَ َنْ جَائَ بِعِجْلٍ حَنِیذٍ٭فَلَمَّا رََی َیْدِیَهُمْ لاَتَصِلُ الَیهِ نَکِرَهُمْ وََوْجَسَ مِنْهُمْ خِیفَةً قَالُوا لاَتَخَفْ ِنَّا ُرْسِلْنَإ الَی قَوْمِ لُوطٍ ٭ وَامْرََتُهُ قَائِمَة فَضَحِکَتْ فَبَشَّرْنَاهَا بِِسْحَاقَ وَمِنْ وَرَائِ ِسْحَاقَ یَعْقُوبَ ٭ قَالَتْ یَاوَیْلَتَا ََلِدُ وََنَا عَجُوز وَهَذَا بَعْلِی شَیْخًا ِنَّ هَذَا لَشَیْئ عَجِیب٭ قَالُوا َتَعْجاَبِینَ مِنْ َمْرِ ﷲ رَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکَاتُهُ عَلَیْکُمْ َهْلَ الْبَیْتِ ِنَّهُ حَمِید مَجِید ٭ فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ اِبْرَاهِیمَ الرَّوْعُ وَجَائَتْهُ الْبُشْرَی یُجَادِلُنَا فِی قَوْمِ لُوطٍ ٭ ِنَّ اِبْرَاهِیمَ لَحَلِیم َوَّاه مُنِیب ٭ یَااِبْرَاهِیمُ َعْرِضْ عَنْ هَذَا ِنَّهُ قَدْ جَائَ َمْرُ راَبِکَ وَِنَّهُمْ آتِیهِمْ عَذَاب غَیْرُ مَرْدُودٍ )

ہمارے فرشتوں نے ابراہیم کو بشارت دی (مژدہ سنایا)اور انھیں سلام کیا،ابرا ہیم نے بھی جواب سلام دیا اور (چونکہ انھیں آدمی کی شکل میں دیکھا تھا اس لئے) ابھی زیادہ دیر نہیں ہوئی تھی کہ ایک بھنا ہوا گائے کا بچھڑا حا ضر کر دیا اور جب دیکھا کہ وہ لوگ غذا کی طرف ہاتھ نہیں بڑھا تے تو انھیں نا راض سمجھا اور دل میں ان سے خو فزدہ ہوئے(فرشتوں نے ) کہا : نہ ڈرو ہم قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں انکی بیوی جو کھڑی ہوئی تھی (خو شی سے) ہنسنے لگی. پھر ہم نے اس کو اسحق کی بشا رت دی اور اسحق کے بعد یعقوب کی، اس نے کہا: اے وائے! میں ایک بو ڑھی عورت ہوں اور میرا شوہر بھی ضعیف ہے ( کیا میں بچہ پیدا کر سکتی ہوں) یہ تو بالکل عجیب سی بات ہے .فرشتوں نے کہا : کیا تمہیں حکم الٰہی میں تعجب ہورہا ؟! خدا کی رحمت اور بر کت تم گھر والوں پر ہووہ بیشک حمد و مجد اور بزرگی کا سزوار ہے اور جب حضرت ابرا ہیم کا ڈر ختم ہوگیا اور فرزند کی بشا رت مل گئی ،تو ہم سے قوم لوط کے بارے میں اصرار کرنا شروع کردیا ،یقینا ابراہیم حلیم وبردوبار، دلسوزاور ہمدرد،توبہ وانا بت کر نے والے تھے ۔

اے ابرا ہیم!اس بات سے اعراض کرو کہ تمہارے ربّ کا حکم آچکا ہے ان کی طرف قطعی اور اٹل عذاب آنے وا لا ہے۔

۱۲۰