حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
0%
مؤلف: صفدر ہمٰدانی
زمرہ جات: شعری مجموعے
صفحے: 54
مؤلف: صفدر ہمٰدانی
زمرہ جات:
مشاہدے: 9214
ڈاؤنلوڈ: 3072
تبصرے:
مؤلف: صفدر ہمٰدانی
زمرہ جات: شعری مجموعے
صفحے: 54
مؤلف: صفدر ہمٰدانی
زمرہ جات:
یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
صفدر ہمٰدانی
ماخذ: اردو کی برقی کتاب
تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
وہ روشنی ہے علی کی گھر میں فلک سے جو نور بہہ رہا ہے
محبتوں کے کنول کھلے ہیں پہاڑ نفرت کا ڈھہ رہا ہے
*
تمام شب آسماں سے لے کر زمیں تلک ذکرِ شہ رہا ہے
عجب چراغاں ہے کہکشاں کا مَلَک مَلَک سے یہ کہہ رہا ہے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
خُدا کے پیارے نبی کے پیارے علی کے پیارے حسین آئے
ہوا نے سورج کو دی مبارک قرآں کے پارے حسین آئے
*
زمیں خوشی سے تھرک رہی تھی تھے رقصاں تارے حسین آئے
شفق،صدف، روشنی، ہوائیں سبھی پکارے حسین آئے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
فلک نے صدقے میں چاندنی دی زمیں نے لعل و گہر لٹائے
نبی نے والنجم رُخ کو چوما علی رِدا والقمر کی لائے
*
لبوں سے جرات نے پاؤں چومے گھٹے جلالت مآب سائے
دھنک، کھنک، زندگی، حرارت ،شجر،حجر سب یہ کہنے آئے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
٭٭٭
حسین مہرِ مبیں ہے نُطقِ مبیں ہے کانِ یقیں ہے بے شک
وہ کشتۂ حق وہ ناصرِ حق وہ شام گُستر امیں ہے بے شک
*
وہ صبر پیما ں وہ ماہِ ایماں خُدا کے دل میں مکیں ہے بے شک
وہ فاتحِ ظلم و جورو نفرت نبی کی روشن جبیں ہے بے شک
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
وہ معنیِ کُن،وہ منشائے رب حسین صدق و صفا کا محور
وہ جانِ زہرا وہ نفسِ حیدر وہ سر تا پا عکسِ روئے سرور
*
وہ تاجدارِ معارفِ حق وہ بےکس و ناتواں کا یاور
وہ ایک یزداں مزاج بندہ وہ آرزوئے ہر اِک پیمبر
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
سوار دوشِ رسول کا وہ صحیفہ شانِ بتول کا وہ
وہ نازشِ وقت ،میرِ ملت ہے منبع حق کے اصول کا وہ
*
حسین سازِ ازل کا نغمہ قصیدہ میرے رسول کا وہ
وہ نورِ شمعِ حریمِ حیدر شرف دعائے قبول کا وہ
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
٭٭٭
وہ پورِ حیدر وہ نورِ حیدر خُدا کی عظمت کی وہ صداقت
وہ قوتِ قلبِ مصطفیٰ ہے وہ کربلا میں خُدائے ہمت
*
وہ موت جس سے حیات مانگے وہ جس کی ہر اک ادا عبادت
وہ جس کا سجدہ بقائے دیں ہے وہ جس کی خیرات ہے شہادت
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
لہو سے روشن ہوا دیارِ خلیل جس کے حسین وہ ہے
پڑھے قصیدے تا حشر فکرِ جمیل جس کے حسین وہ ہے
*
ہاں پر بچھائے قدم تلے جبرئیل جس کے حسین وہ ہے
ہر اِک گلی میں یہ نام پر ہے سبیل جس کے حسین وہ ہے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
جو کربلا میں ہوئی تھی نازل خُدا کی آیت حسین وہ ہے
وہ جس کی قرآں نے بارہا دی ہے خود شہادت حسین وہ ہے
*
لکھی ہے دینِ خُدا کی جس نے لہو سے قسمت حسین وہ ہے
وہ بعد نبیوں کے جس کی جاری رہی ہدایت حسین وہ ہے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
٭٭٭
جو شمعِ عرفاں، مزاجِ قرآں نبی کا ایماں حسین وہ ہے
وہ نور صبحِ ازل میں جس کا ہوا نمایاں حسین وہ ہے
*
لہو کے ذرے ہیں جس کے صحراؤں میں درخشاں حسین وہ ہے
کرم سے جس کے ہے آج بھی با شعور انساں حسین وہ ہے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
بدل دئے جس نے اپنے خوں سے ستم کے دھارے حسین وہ ہے
زکوٰة ہیں جس کے نور کی یہ فلک پہ تارے حسین وہ ہے
*
وہ جس نے کربل میں رنگ مٹی کے سب نکھارے حسین وہ ہے
مدد کی خاطر وہ جس کو اللہ کا دیں پُکارے حسین وہ ہے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
وہ جس کو زینب کے دل دھڑکتے کا چین کہیئے حسین وہ ہے
یقیں کی حد کو حضور کا نورِ عین کہیئے حسین وہ ہے
*
حسین کہیئے امام کہیئے یا پھر شہِ مشرقین کہیئے حسین وہ ہے
خُدا کے اور مصطفیٰ کے ہاں بین بین کہیئے حسین وہ ہے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
٭٭٭
وہ جس نے عزت کتاب کی اور قلم کی رکھی حسین وہ ہے
وہ جس نے دشتِ بلا میں حُرمت عَلَم کی رکھی حسین وہ ہے
*
وہ جس نے ظلمت میں آس اُسکے کرم کی رکھی حسین وہ ہے
وہ جس نے تکریم حشر تک کو حرم کی رکھی حسین وہ ہے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
جو کربلا کی اندھیری راتوں میں روشنی ہے حسین وہ ہے
شہادتوں کے سفر کا حاصل جو زندگی ہے حسین وہ ہے
*
گلاب میں جو لہو کی خوشبو سے تازگی ہے حسین وہ ہے
بزیرِ خنجر جو ایک پیاسے کی بندگی ہے حسین وہ ہے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
وہ جس نے لکھا ہے موت کا اپنی آپ عنواں حسین وہ ہے
وہ نام جس کا سُنیں تو ظلمت کدے ہوں لرزاں حسین وہ ہے
*
قسم خُدا کی خُدا پہ بھی جس جری کا احساں حسین وہ ہے
وہ جس کی آمد پہ سب ملائک ہوئے غزلخواں حسین وہ ہے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
٭٭٭
ابد تلک کربلا نے پایا دوام جس سے حسین وہ ہے
وہ تشنہ لب کر رہی تھی فطرت کلام جس سے حسین وہ ہے
*
خُدا کے دیں کو ملا ابد تک دوام جس سے حسین وہ ہے
وہی کہ منسوب ہے غریبوں کی شام جس سے حسین وہ ہے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
حسین کشتی حسین طوفاں حسین ساحل حسین لنگر
حسین اعلیٰ حسین بالا حسین مسجد حسین منبر
*
حسین غازی حسین قاسم حسین اصغر حسین اکبر
حسین سجدہ حسین فردا حسین گردن حسین خنجر
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
حسین آقا حسین داتا حسین مولا حسین شاہ ہے
حسین ہادی حسین رہبر حسین سید ہے بادشاہ ہے
*
حسین آیاتِ د ل نشیں ہے قسم خُدا کی کہ دیں پناہ ہے
حسین مرنے کا ایک رستہ حسین جینے کی ایک راہ ہے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
٭٭٭
حسین درسِ عمل بھی فخرِ ملَل بھی جانِ بتول بھی ہے
حسین ایماں حسین عرفاں حسین نورِ رسول بھی ہے
*
حسین یاور حسین داور حسین اصلِ اصول بھی ہے
وہ کشتۂ حق ہوا ہے بے شک عنایتوں کا نزول بھی ہے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
حسین سجدہ حسین کعبہ حسین صبحِ ظہور بھی ہے
حسین مکہ،نجف مدینہ حسین قرآں ز بور بھی ہے
*
لباس ہے عقل و آگہی کا حسین فکر و شعور بھی ہے
اذاں بھی وہ اوجِ آسماں بھی حسین رب کا غرور بھی ہے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
حسین عالی حسین والی حسین مسجد حسین منبر
حسین ہستی حسین بستی حسین پرچم حسین لشکر
*
حسین گوہر حسین جوہر حسین تسنیم حوضِ کوثر
حسین ہمت حسین جرات حسین خندق حسین خیبر
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
٭٭٭
حسین راہبر حسین صابر حسین روح ہے حسین جاں ہے
وہ لختِ زہرا قرآں کا پارہ حسین معراجِ عاشقاں ہے
*
حسین منزل حسین ساحل خزاں کے موسم میں گُلستاں ہے
حسین گُل ہے حسین کُل ہے قسم شہادت کا آسماں ہے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
حسین بادل حسین بارش حسین موسم حسین پانی
حسین مقتل لہو کا جنگل کٹا کے سر درگُزر کا بانی
*
حسین حمدو ثنا کی مستی حسین اک سوزِ نوحہ خوانی
حسین شاہِد حسین واحِد کہاں سے لاؤ گے اُس کا ثانی
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
حسین دائم حسین قائم حسین بحرِ حیا میں گوہر
حسین عالم حسین اعظم حسین تشنہ لبی کا جوہر
*
حسین تارا لہو کا دھارا حسین فتح و ظفر سراسر
حسین طاہر حسین اطہر حسین اپنی جگہ پیمبر
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
٭٭٭
حسین مرگِ ملوکیت ہے حسین انکار جبر کا ہے
حسین معراجِ تشنگی ہے حسین معیار صبر کا ہے
*
حسین کر ب و بلا کی تپتی زمیں پہ سایہ اک ابر کا ہے
حسین جینے کا حوصلہ بھی مگر مددگار قبر کا ہے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
حسین کے رُخ کا نور صفدر خُدا گواہ ہے خُدا کا رنگ ہے
حسین دل سے تو کہہ کے دیکھو یہ نام خود اک جزا کا رنگ ہے
*
یہ لفظ سارے عطا ہیں اُن کی یہ منقبت التجا کا رنگ ہے
حسین کہنا حسین لکھنا قسم ہے وردِ دعا کا رنگ ہے
*
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
٭٭٭
یہ سلسلۂ عشقِ ولایت ہے علی سے
اک اور نیا بابِ سخن کھولا ہے میں نے
میزانِ محبت میں گہر تولا ہے میں نے
اس روح پہ لکھا سانسوں سے جو مولا ہے میں نے
شبیر کو معلوم ہے کیا بولا ہے میں نے
٭
یہ علم ہے صفدر مجھے قسمت کا دھنی ہوں
مولائی ہوں میں حیدری ہوں پنجتنی ہوں
٭٭
فن مجھ کو ملا ہے یہ نبی زاروں کے در سے
زہرا تری چوکھٹ سے محمد ترے گھر سے
لفظوں کو عطا روشنی ہو شمس و قمر سے
طالب ہوں فقط داد کا اربابِ ہُنر سے
٭
اس بزم میں اب نور جو اُترے گا وہ تکنا
ہر سمت گلستان جو بکھرے گا وہ تکنا
٭٭
اس بزم میں ہے مدحتِ شبیر کی خوشبو
جس طرح سے ہیں شام نے کھولے ہوئے گیسو
خوشبو مرے الفاظ کی پھیلی ہوئی ہر سو
ہر لفظ کو تولے ہے مودت کا ترازو
٭
ماتم کے ہیں یہ داغ جو سینے پہ سجے ہیں
صفدر تجھے سرخاب کے پر آج لگے ہیں
٭٭
ہر بند میں ہر مصرعہ مودت کا ہے اظہار
آیات کی طرح سے ہے اشعار کا معیار
پھیلی ہوئی مجلس میں فقط نکہتِ افکار
ایسے میں ہوں خوشنودیِ مولا کا طلبگار
٭
ہر بیت میں جو فکر کا ایک پھول کھلے گا
اس کا تو صلہ ساقیِ کوثر سے ملے گا
٭٭
ایسے میں قلم میرا جو قندیلِ حرم ہے
احسان ہے شبیر کا اللہ کا کرم ہے
اک وصفِ جداگانہ یہ اندازِ رقم ہے
سچ پوچھیں اگر آپ قلم،میرا علم ہے
٭
انوارِ محمد کا بیاں ہے سرِ محفل
ہر حرف مرا نور فشاں ہے سرِ محفل
٭٭
اللہ کی ہاں رحمتِ بے حد کی قسم ہے
ہاتھوں میں ترے مولا عقیدت کا بھرم ہے
الفاظ کی صورت میں ترا ابرِ کرم ہے
ہر لفظ مرا جاہ و حشم ،ناز و نعم ہے
٭
اس فکر کی حد ہے اسے معراج ہوئی ہے
معراج یہ اب سر کا مرے تاج ہوئی ہے
٭٭
میں جانتا ہوں خوب ہے کیا مدح کی منزل
ہوں اُس کا مدح خوان جو ہے عشق میں کامل
وہ جس کی مودت میں دھڑکتا ہے مرا دل
یہ لفظ کہاں انکی ثنا خوانی کے قابل
٭
اُن کا جو کرم ہو تو یہ دشوار نہیں ہے
مطلوب مرا وہ ہے فلک جس کی زمیں ہے
٭٭
اشعار میں اب بجلی چمک جائے گی تکنا
سورج کی طرح بیت دمک جائے گی تکنا
اب ساری فضا جیسے مہک جائے گی تکنا
اس عشق میں بینائی دہک جائے گی تکنا
٭
الفاظ کو معلوم ہے یہ حدِ ادب ہے
اب سامنے لو اُن کے مرا دستِ طلب ہے
٭٭