فصل : ۳
من صلي علي واحدة صلي اﷲ عليه عشرا
(جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲتعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) درود بھیجتا ہے)
۲۱ (۱) عن أبي هريرة رضي الله عنه أنَّ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : من صلي عَلَيَّ واحِدَةً صلي اﷲ عليه عشرًا.
۱. مسلم، الصحيح، ۱ : ۳۰۶، کتاب الصلاة، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم بعد التشهد، رقم : ۴۰۸
۲. ابو داؤد، السنن، ۲ : ۸۸، باب في الأستغفار، رقم : ۱۵۳۰
۳. احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۶۶، رقم : ۸۶۳۷
۴. نسائي، السنن الکبري، ۱ : ۳۸۴، رقم : ۱۲۱۹
۵. دارمي، السنن، ۲ : ۴۰۸، رقم : ۲۷۷۲، باب فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم
۶. ابن حبان، الصحيح، ۳ : ۱۸۷، رقم : ۹۰۶
۷. بخاري، الادب المفرد، ۱ : ۲۲۴، رقم : ۶۴۵
۸. ابو عوانه، المسند، ۱ : ۵۴۶، رقم : ۲۰۴۰
۹. بيهقي، شعب الإيمان، ۲ : ۲۰۹، رقم : ۱۵۵۳
۱۰. مقدسي، الأحاديث المختارة، ۱ : ۳۹۷، رقم : ۱۵۶۹
۱۱. ابونعيم، المسند المستخرج، ۲ : ۳۱، رقم : ۹۰۶
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘
۲۲ (۲) عن شعبة عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم من صلي علي صلاة صلي اﷲ بها عشرا فليکثر علي عبدٌ من الصلاة أو ليقل.
بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۱، رقم : ۱۵۵۷
’’حضرت شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے اﷲ تبارک و تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔ اب بندہ چاہے تو مجھ پر کثرت سے درود بھیجے اور چاہے تو کم درود بھیجے۔‘‘
۲۳ (۳) عن أبي طلحة رضي الله عنه أنَّ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم جاء يومًا و البشرُ يُري في وجهه، فقلنا : إنا لنري البشر في وجهک فقال صلي الله عليه وآله وسلم : إنه أتاني مَلَکٌ فقال : يا محمد، إنَّ ربک يقول : أما يُرضيک ألَّا يُصلِّي عليک أحدٌ من أُمِّتک، إلَّا صليت عليه عشرًا، ولا يُسلّم عليک إلّا سلمتُ عليه عشرًا‘‘.
۱. احمد بن حنبل، المسند، ۴ : ۶۱۱، رقم : ۱۵۹۲۶
۲. نسائي، السنن الکبري، ۱ : ۳۸۰، رقم : ۱۲۰۵
۳. دارمي، السنن، ۲ : ۴۰۸، باب فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۲۷۷۳
۴. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۲ : ۴۵۶، رقم : ۳۵۷۵
’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن تشریف لائے اور خوشی کے آثار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر نمایاں تھے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر ایسی خوشی کے آثار دیکھ رہے ہیں (جو ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں! ابھی میرے پاس جبرئیل امین تشریف لائے تھے اور انہوں نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بے شک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رب فرماتا ہے کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بات سے راضی نہیں ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتا ہے تو میں اس کے بدلہ میں اس پر دس مرتبہ درود اور دس مرتبہ سلام (بصورتِ رحمت) بھیجتا ہوں۔‘‘
۲۴ (۴) عن أبي طلحة رضي الله عنه قال دخلت علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم و أسارير وجهه تبرق فقلت يا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ما رأيتک أطيب نفسًا و لا أظهر بشرا من يومک هذا قال و مالي لا تطيب نفسي و يظهر بشري و إنما فارقني جبرئيل عليه السلام الساعة فقال يا محمد من صلي عليک من امتک صلاة کتب اﷲ له بها عشر حسنات و محي عنه عشر سيئات و رفعه بها عشر درجات و قال له الملک مثل ما قال لک قلت يا جبرئيل و ماذاک الملک؟ قال : إن اﷲ عزوجل وکل بک ملکا من لدن خلقک إلي أن يبعثک لا يصلي عليک أحد من أمتک إلا قال و أنت صلي اﷲ عليک.
۱. طبراني، المعجم الکبير، ۵ : ۱۰۰، رقم : ۴۷۲۰
۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۶۱
۳. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۵، رقم، ۲۵۶۷
’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا درانحالیکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس کے خدوخال خوشی کے باعث چمک رہے تھے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے اس سے پہلے آپ کو اس طرح خوشگوار اور پُرمسرت انداز میں کبھی نہیں دیکھا، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اتنا زیادہ خوش کیوں نہ ہوں؟ حالانکہ ابھی تھوڑی دیر پہلے جبرئیل علیہ السلام مجھ سے رخصت ہوئے اور کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس کے لئے اس کے بدلہ میں دس نیکیاں لکھ دیتا ہے اور اس کے نامہ اعمال سے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کردیتاہے اور فرشتہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے پر اسی طرح درود بھیجتا ہے جس طرح وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں) میں نے پوچھا اے جبرئیل اس فرشتے کا کیا معاملہ ہے؟ جبرئیل علیہ السلام نے عرض کی کہ اﷲ عزوجل نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تخلیق کے وقت سے لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت تک ایک فرشتے کی یہ ڈیوٹی لگائی ہوئی ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ و السلام کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے وہ اس کے جواب میں یہ کہے کہ (اے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے) اﷲ تجھ پر درود (بصورتِ رحمت) بھیجے۔‘‘
۲۵ (۵) عن ابن ربيعة قال : سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يخطب يقول من صلي عَلَيَّ صلاة لم تزل الملائکة تصلي عليه ما صلي عَلَيَّ فليقل عبد من ذلک أو ليکثر.
۱. احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۴۴۵، ۴۴۶
۲. ابو يعلي، المسند، ۱۳ : ۱۵۴، رقم : ۷۱۹۶
۳. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۱، رقم : ۱۵۵۷
۴. ابن مبارک، الزهد، ۱ : ۳۶۴
۵. منذري، الترغيب و الترهيب، ۲ : ۳۲۷، رقم : ۲۵۷۶
’’حضرت ابن ربیعۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دورانِ خطاب یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے تو فرشتے اس پر اس وقت تک درود بھیجتے رہتے ہیں جب تک وہ مجھ پر درود بھیجتا رہتا ہے تو (اب امتی کے اختیار میں ہے) چاہے تو وہ مجھ پر کم درود بھیجے یا زیادہ۔‘‘
۲۶ (۶) عن عبداﷲ بن عمرو رضي الله عنه يقول : من صلي علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم صلاةً صلي اﷲ عليه وسلم و ملائکته سبعين صلاةً فليقل عبد من ذلک أو ليکثر.
۱. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۱۷۲، رقم : ۶۶۰۵
۲. منذري، لترغيب والترهيب، ۲ : ۳۵۲، رقم : ۲۵۶۶
’’حضرت عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ اور اس کے فرشتے اس پر ستر مرتبہ درود وسلام بھیجتے ہیں پس اب بندہ کو اختیار ہے چاہے تو وہ اس سے کم یا زیادہ درود بھیجے۔‘‘
۲۷ (۷) عن عبدالرحمٰن بن عوف أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم خرج عليهم يومًا و في وجهه البشر فقال إن جبريل جاء ني فقال ألا أبشرک يا محمد بما أعطاک اﷲ من أمتک و ما أعطي أمتک منک من صلي عليک منهم صلاة صلي اﷲ عليه و من سلم عليک سلم اﷲ عليه.
مقدسي، الاحاديث المختارة، ۳ : ۱۲۹، رقم : ۹۳۲
’’حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن تشریف لائے اور خوشی کے آثار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر نمایاں تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے بے شک جبرئیل علیہ السلام نے میرے پاس آ کر مجھے کہا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایسی چیز کے بارے میں خوشخبری نہ سناؤں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو آپکی امت کی طرف سے اور آپکی امت کو آپ کی طرف سے عطا کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲتعالیٰ اس پر درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے اور جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجتا ہے اللہ اس پر سلام بھیجتا ہے۔‘‘
۲۸ (۸) عن ابن عمر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ صلاةً صلي اﷲ عليه عشرًا.
۱. ابن ابي شيبة، المصنف، ۲ : ۲۵۳، رقم : ۸۷۰۲
۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱ : ۱۶۳
’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘
۲۹ (۹) عن أنس بن مالک قال : قال أبو طلحة رضي الله عنه : إِنَّ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم خرج عليهم يومًا يَعْرفُون البشر في وجهه، فقالوا : إنّا لنعرف في وجهک البشر قال صلي الله عليه وآله وسلم : ’’أجل، أتاني آت من ربي فأخبرني أنه لن يصلي عليَّ أحدٌ من أمتي، إلَّا ردَّها اﷲ عليه عشر أمثالها‘‘.
بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۱۲۱، رقم : ۱۵۶۱
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک روز صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے پاس تشریف لائے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر خوشی کے آثار نمایاں دیکھے صحابہ کرام رضوان اﷲ علیھم نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ مبارک پر خوشی کے آثار نمایاں دیکھ رہے ہیں (اس کی کیا وجہ ہے؟) تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں! ابھی تھوڑی دیر پہلے جبرئیل علیہ السلام میرے پاس حاضر ہوئے اور مجھے یہ خبر دی کہ میری امت میں سے جب بھی کوئی مجھ پر درود بھیجتا ہے تو اﷲ تبارک و تعالیٰ اس پر اس درود کے بدلہ میں دس گنا درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘
۳۰ (۱۰) عن ابن ربيعة رضي الله عنه قال : قال : رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ صلاةً صلي اﷲ عليه عشرًا فأکثروا أو أقلوا.
ابونعيم، حلية الأوليا، ۱ : ۱۸
’’حضرت ابن ربیعہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورتِ رحمت) بھیجتا ہے (پس اب تمہیں اختیار ہے) کہ مجھ پر کثرت سے درود بھیجو یا کم۔‘‘