فصل : ۵
من ذکرت عنده فلم يصل عَلَيَّ فقد شقي
(بدبخت ہے وہ شخص جس کے سامنے میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے)
۳۸ (۱) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : رغم أنفُ رجلٍ ذُکِرْتُ عنده، فلم يُصلِّ عَلَيَّ ورغم أنف رجل دخل عليه رمضان ثم انسلخ قبل أن يُغْفر لَه وَ رَغِمَ أنفُ رجل أدرک عنده أبواه الکبَر فلم يُدْخِلَاه الجنة.
۱. ترمذي، الجامع الصحيح، ۵ : ۵۵۰، کتاب الدعوات، باب قول رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم رغم أنف رجل، رقم : ۳۵۴۵
۲. ابن حبان، الصحيح، ۳ : ۱۸۹، رقم : ۹۰۸
۳. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۲۵۴، رقم : ۷۴۴۴
’’حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو جس کے سامنے میرا نام لیا گیا اور اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا۔ اور ناک خاک آلود ہو اس آدمی کی جس کو رمضان کا مہینہ میسر آیا اور اس کی مغفرت سے قبل وہ مہینہ گزر گیا اور اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے میں پایا لیکن وہ اس کو جنت میں داخل نہ کرا سکے (کیونکہ اس نے ان کے ساتھ حسن سلوک نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ جہنم میں داخل ہوا)۔‘‘
۳۹ (۲) عن أبي هريرة رضي الله عنه : أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم صعد المنبر فقال : آمين آمين آمين قيل : يا رسول اﷲ إنک حين صعدت المنبر قلت آمين آمين آمين قال : إن جبرئيل أتاني فقال من أدرک شهر رمضان و لم يغفر له فدخل النار فأبعده اﷲ قل : آمين فقلت : آمين و من أدرک أبويه أو أحدهما عند الکبر فلم يبرهما فمات فدخل النار فأبعده اﷲ قل آمين فقلت : آمين و من ذکرت عنده فلم يصل عليک فمات فدخل النار فأبعده اﷲ قل : آمين فقلت : آمين.
۱. ابن حبان، الصحيح، ۳ : ۱۸۸، رقم : ۹۰۷
۲. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۱ : ۵۴۹
۳. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۴ : ۱۷۰، رقم : ۷۲۵۶
۴. هيثمي، موارد الظمان، ۱ : ۵۹۳، رقم : ۲۳۸۷
۵. بخاري، الأدب المفرد، ۱ : ۲۲۵ باب من ذکر عنده النبي صلي الله عليه وآله وسلم فلم يصل عليه، رقم : ۶۴۶
۶. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱ : ۱۶۶
۷. عسقلاني، المطالب العالية، ۳ : ۲۳۳
۸. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱ : ۱۶۴، ۱۶۵
۹. منذري، الترغيب و الترهيب، ۲ : ۳۳۱، رقم : ۲۵۹۵
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا آمین آمین آمین عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر چڑھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آمین آمین آمین، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک جبرئیل امین میرے پاس حاضر ہوئے اور کہا کہ جو شخص رمضان کا مہینہ پائے اور اس کی بخشش نہ ہو اور وہ دوزخ میں داخل ہو جائے تو اﷲ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور کرے (حضرت جبرئیل نے مجھ سے کہا) ’’آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آمین کہئے‘‘ پس میں نے آمین کہا اور جس نے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے میں پایا اور ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش نہ آیا اور جہنم کی آگ میں داخل ہوگیا اﷲ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور کرے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہیں آمین پس میں نے آمین کہا اور وہ شخص جس کے سامنے میرا ذکر کیا گیا اور اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا اور وہ جہنم کی آگ میں داخل ہوگیا پس اﷲ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور کرے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہیں آمین تو میں نے کہا آمین۔‘‘
۴۰ (۳) عن جابر بن عبداﷲ رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من أدرک رمضان ولم يصمه فقد شقي ومن أدرک والديه أو أحدهما فلم يبره فقد شقي ومن ذکرت عنده فلم يصل عَلَيَّ فقد شقي.
۱. طبراني، المعجم الاوسط، ۴ : ۱۶۲، رقم : ۳۸۷۱
۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۳ : ۱۳۹، ۱۴۰، باب فيمن ادرک شهر رمضان فلم يصمه
۳. مناوي، فيض القدير، ۶ : ۱۲۹، رقم : ۸۶۷۸
’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بدبخت ہے وہ شخص جس نے رمضان کا مہینہ پایا اور اس کے روزے نہ رکھے اور بدبخت ہے وہ شخص جس نے اپنے والدین کو یا ان میں سے کسی ایک کو پایا اور ان کے ساتھ نیکی نہ کی اور بدبخت ہے وہ شخص جس کے سامنے میراذکر ہوا اور اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا۔‘‘
۴۱ (۴) عن محمد بن عليقال : قال سول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من الجفاء ان أذکر عند رجل فلا يصلي عَلَيَّ.
۱. عبدالرزاق، المصنف، ۲ : ۲۱۷، رقم : ۳۱۲۱
۲. عسقلاني، فتح الباري، ۱۱ : ۱۶۸
’’حضرت محمد بن علی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہ بے وفائی ہے کہ کسی کے پاس میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔‘‘
فصل : ۶
کل دعاءٍ محجوب حتي يصلي علي محمدٍ صلي الله عليه وآله وسلم
(ہر دعا اس وقت تک حجاب میں رہتی ہے جب تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجا جائے)
۴۲ (۱) عن عمربن الخطاب رضي الله عنه قال : إن الدعاء موقوف بين السماء و الأرض لا يصعد منه شييء حتي تصلي علي نبيک صلي الله عليه وآله وسلم
۱. ترمذي، الجامع الصحيح، ۲ : ۳۵۶، کتاب الصلوٰة، باب ماجاء في فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۴۸۶
۲. منذري، الترغيب و الترهيب، ۲ : ۳۳۰، رقم : ۲۵۹
۳. عسقلاني، فتح الباري، ۱۱ : ۱۶۴
۴. مزي، تهذيب الکمال، ۳۴، ۲۰۱، رقم : ۷۵۷۷
’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دعاء آسمان اور زمین کے درمیان معلق رہتی ہے اور اس میں سے کوئی بھی چیز اوپر نہیں جاتی جب تک تو اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہیں بھیجے۔‘‘
۴۳ (۲) عن عبداﷲ قال کنت أصلي والنبي صلي الله عليه وآله وسلم وأبو بکر و عمر معه فلما جلست بدأت بالثناء علي اﷲ ثم الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم ثم دعوت لنفسي فقال النبي صلي الله عليه وآله وسلم سل تعطه سل تعطه.
ترمذي، الجامع الصحيح، ۲ : ۴۸۸، کتاب الصلاة، باب ما ذکر في الثناء علي اﷲ والصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم قبل الدعاء، رقم : ۵۹۳
’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کر رہا تھا اور حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنھم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شریک نماز تھے پس جب میں تشھد میں بیٹھا تو سب سے پہلے میں نے اﷲ تعالیٰ کی ثناء بیان کی پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا پھر میں نے اپنے لئے دعا کی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو کچھ مانگو گے تمہیں عطا کیا جائے گا جو کچھ مانگو گے تمہیں عطا کیا جائے گا۔‘‘
۴۴ (۳) عن جابر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم لا تجعلوني کقدح الراکب إن الراکب إذا علق معاليقه أخذ قدحه فملأه من الماء فإن کان له حاجة في الوضؤ تَوَضَّأَ وإن کان له حاجة في الشرب شرب وَ إلَّا أهراق ما فيه : اجْعَلُوْنِي فِي أَوَّل الدُّعَاءِ وَ وسط الدعاءِ وَ آخِرِالدعاء.
۱. عبد بن حميد، المسند، ۱ : ۳۴۰، رقم : ۱۱۳۲
۲. قضاعي، مسند الشهاب، ۲ : ۸۹، رقم : ۹۴۴
۳. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۷، رقم : ۱۵۷۹
۴. ديلمي، مسند الفردوس، ۵ : ۱۵۸، رقم : ۷۴۵۱
۵. خلال، السنة، ۱ : ۲۲۵، رقم : ۲۲۶
’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے قدح الراکب (مسافر کے پیالہ) کی طرح نہ بناؤ بے شک مسافر جب اپنی چیزوں کو اپنی سواری کے ساتھ لٹکاتا ہے تو اپنا پیالہ لے کر اس کو پانی سے بھر لیتا ہے پھر اگر (سفر کے دوران) اس کو وضو کی حاجت ہوتی ہے تو وہ (اس پیالے کے پانی سے) وضو کرتا ہے اور اگر اسے پیاس محسوس ہو تو اس سے پانی پیتا ہے وگرنہ اس کو بہا دیتا ہے۔ فرمایا مجھے دعا کے شروع میں وسط میں اور آخر میں وسیلہ بناؤ۔‘‘
۴۵ (۴) عن علي ابن ابي طالب رضي الله عنه قال : کل دعاءٍ محجوبٌ عن اﷲ حتي يصلي علي محمدٍ و علي آل محمد.
۱. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۶، رقم : ۱۵۷۵، ۱۵۷۶
۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۶۰، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم في الدعاء وغيره
۳. منذري، الترغيب و الترهيب، ۲ : ۳۳۰، رقم : ۲۵۸۹
۴. مناوي، فيض القدير، ۵ : ۵۴۳
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ ہر دعا اس وقت تک حجاب میں رکھتا ہے جب تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود نہ بھیجا جائے۔‘‘
۴۶ (۵) عن علي رضي الله عنه قال : کل دعاء محجوب حتي يصلي علي محمد صلي الله عليه وآله وسلم
ديلمي، مسند الفردوس، ۳ : ۲۵۵، رقم : ۴۷۵۴
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہر دعا اس وقت تک حجاب میں رہتی ہے جب تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات پر درود نہ بھیجا جائے۔‘‘
۴۷ (۶) عن ابن عمر رضي الله عنه بلفظ ان الدعاء موقوف بين السماء و الارض و لا يصعد منه شيء حتي يصلي علي محمدٍ
مناوي، فيض القدير، ۳ : ۵۴۳
’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ان الفاظ میں روایت ہے کہ بے شک دعا آسمان اور زمین کے درمیان معلق رہتی ہے اور اس میں سے کوئی بھی چیز آسمان کی طرف نہیں بلند ہوتی جب تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہیں بھیجا جاتا۔‘‘
۴۸ (۷) عن أمير المؤمنين علي بن أبي طالب رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ما من دعاء إلَّا و بينه و بين اﷲ عزوجل حجاب حتي يصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، فإذا فعل ذلک انخرق ذلک الحجاب و دخل الدعاء، و إذا لم يفعل ذلک رجع الدعاء.
ديلمي، مسندالفردوس، ۴ : ۴۷، رقم : ۶۱۴۸
’’امیر المؤمنین حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی دعا ایسی نہیں جس کے اور اﷲ کے درمیان حجاب نہ ہو یہاں تک کہ دعا کرنے والا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درودبھیجے اورجب وہ درود بھیجتا ہے تو جو پردہ حائل تھا وہ پھٹ جاتا ہے اور دعاء (حریم قدس میں) داخل ہو جاتی ہے اور اگر دعا کرنے والا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجے تو وہ دعا واپس لوٹ آتی ہے۔‘‘
۴۹ (۸) عن علي عن البني صلي الله عليه وآله وسلم أنه قال : الدعاء محجوب حتي يختم بالصلاة عَلَيَ.
۱. طبراني، المعجم الاوسط، ۱ : ۴۰۸، رقم : ۷۲۵
۲. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۶، رقم : ۱۵۷۶
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دعا اس وقت تک پردہ میں رہتی ہے جب تک اس کا اختتام مجھ پر درود کے ساتھ نہ کیا جائے۔‘‘
۵۰ (۹) عن علی رضي الله عنه قال : الدعاء محجوب عن السماء حتي يتبع بالصلاة علي محمدٍ و آله.
عسقلاني، لسان الميزان، ۴ : ۵۳، رقم : ۱۵۰
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ دعا آسمان سے اس وقت تک پردہ میں رہتی ہے جب تک اس کے بعد حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود نہ بھیجا جائے۔‘‘
۵۱ (۱۰) عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه قال : کل دعاءٍ محجوب عن السماء حتي يصلي علي محمد صلي الله عليه وآله وسلم وعلي آل محمد صلي الله عليه وآله وسلم
بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۶، رقم : ۱۵۷۵
’’حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہر دعا اس وقت تک آسمان کے نیچے حجاب میں رہتی ہے جب تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود نہ بھیجا جائے۔‘‘
۵۲ (۱۱) عن علي رضي الله عنه مرفوعًا : ما من دعاءٍ إلَّا بينه و بين السماء حجاب حتي يصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، فإذا فعل ذٰلک انخرق الحجاب ودخل الدعاء، و إذا لم يفعل ذلک رجع الدعاء.
ديلمي، مسند الفردوس، ۴ : ۴۷، رقم : ۶۱۴۸
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مرفوعًا روایت ہے کہ کوئی دعا ایسی نہیں کہ جس کے اور آسمان کے درمیان حجاب نہ ہو یہاں تک کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا جائے پس جب ایسا کیا جاتا ہے تو وہ پردہ چاک ہو جاتا ہے اور دعا اس میں داخل ہو جاتی ہے اور جب ایسا نہیں کیا جاتا تو وہ واپس لوٹ آتی ہے۔‘‘
۵۳ (۱۲) قال أمير المؤمنين علي رضي الله عنه إذا دعا الرجل و لم يذکر النبي صلي الله عليه وآله وسلم رفرف الدعاء فوق رأسه، و إذا ذکر النبي صلي الله عليه وآله وسلم رفع الدعاء.
۱. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۱۲
۲. مقدسي، الأحاديث المختاره، ۹ : ۸۲
۳. سخاوي، القول البديع : ۲۲۲
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب کوئی آدمی دعا مانگتا ہے اور اس دعا میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر نہیں کرتا تو وہ دعا اس کے سر پر منڈلاتی رہتی ہے اور جب وہ اس دعا میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ کرتا ہے تو وہ دعا آسمانوں کی طرف بلند ہو جاتی ہے۔‘‘
۵۴ (۱۳) عن عبداﷲ بن بسر رضي الله عنه يقول : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : الدعاء کله محجوب حتي يکون أوله ثناء علي اﷲ و صلاة علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ثُم يدعو يستجاب لدعائه.
۱. قيصراني، تذکرة الحفاظ، ۳ : ۱۰۲۶
۲. ذهبي، سيراعلام النبلاء، ۱۷ : ۱۱۴
’’حضرت عبد اﷲ بن بسر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دعا ساری کی ساری پردہ میں رہتی ہے یہاں تک کہ اس کے شروع میں اﷲ عزوجل کی ثناء اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجا گیا ہو اور جب یہ چیزیں دعا کے شروع میں ہوں تو وہ مقبول ہوتی ہے۔‘‘
۵۵ (۱۴) عن ابن مسعود رضي الله عنه قال : إذا أراد أحدکم أن يسأل فليبدا بالمدحة و الثناء علي اﷲ بما هو أهله، ثم ليصل علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم ثم ليسأل بعد فإنه أجدر أن ينجح
۱. طبراني، المعجم الکبير، ۹ : ۱۵۵، رقم : ۸۷۸۰
۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۵۵، باب فيما يستفتح به الدعاء من حسن الثناء علي اﷲ سبحانه و الصلاة علي النبي محمد صلي الله عليه وآله وسلم
۳. معمر بن راشد، الجامع، ۱۰ : ۴۴۱
’’حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی اﷲ تعالیٰ سے کوئی چیز مانگنا چاہے تو سب سے پہلے وہ اﷲ تعالیٰ کی ایسی مدح و ثناء سے ابتدا کرے جس کا وہ اہل ہے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے پھر اﷲ تعالیٰ سے اپنی حاجت مانگے تو یہ دعا زیادہ اہل ہے کہ کامیاب ہو۔‘‘
۵۶ (۱۵) عن فضالة بن عبيد رضي الله عنه قال : بينما رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قاعد إذا دخل رجل فصلي فقال : اللهم اغفرلي و ارحمني، فقال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أيها المصلي إذا صليت فقعدت فاحمد اﷲ بما هو أهله و صَلِّ عَلَيَّ ثم أدعه.
۱. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۵۶، باب فيما يستفتح به الدعاء من حسن الثناء علي اﷲ سبحانه و الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما تھے کہ اچانک ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور نماز پڑھی پھر دعا کی اے اﷲ مجھے معاف فرما دے اور مجھ پر رحم فرما۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے نماز ادا کرنے والے جب تم اپنی نماز ادا کر چکو تو بیٹھ کر اﷲ تعالیٰ کی ایسی تعریف کرو جس کا وہ اہل ہے اور مجھ پر درود بھیجا کرو پھر دعا کرو۔‘‘
۵۷ (۱۶) عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه أنه قال : الدعاء يحجب دون السماء حتٰي يصلي علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم فإذا جاء ت الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم رفع الدعاء.
قرطبي، الجامع لأحکام القرآن، ۱۴ : ۲۳۵
’’حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دعا اس وقت تک آسمان کے نیچے حجاب میں رہتی ہے جب تک حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجا جائے پس جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا جاتا ہے تو وہ دعا بلند ہوجاتی ہے۔‘‘