فصل : ۷
إنَّ اﷲ يحط عمن يصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم عشر خطيئات و يرفعه عشردرجات
(اﷲ تبارک و تعالیٰ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے کے دس گناہ معاف فرماتا ہے اور دس درجات بلند کرتا ہے)
۵۸ (۱) عن أنس بن مالک رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صليّ عَلَيَّ صلاةً واحدةً صلي اﷲ عليه عشر صلوات و حُطَّتْ عنه عشر خطيئات و رفعت له عشر درجات.
۱. نسائي، السنن، ۳ : ۵۰، کتاب السهو، باب الفضل في الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۱۲۹۷
۲. نسائي، السنن الکبري، ۱ : ۳۸۵، رقم : ۱۲۲۰
۳. احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۲۶۱
۴. ابن حبان، الصحيح، ۳ : ۱۸۵، رقم : ۹۰۱
۵. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۱ : ۷۳۵، رقم : ۲۰۱۸
۶. ابن ابي شيبة، المصنف، ۲ : ۲۵۳، رقم : ۸۷۰۳
۷. مقدسي، الأحاديث المختارة، ۴ : ۳۹۵، رقم : ۱۵۶۶
۸. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۰، ر قم : ۱۵۵۴
۹. هيثمي، موارد الظمأن، ۱ : ۵۹۴، رقم : ۲۳۹۰
۱۰. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۳، رقم : ۲۵۵۹
۱۱. ابو الفرج، صفوة الصفوة، ۱ : ۲۳۲
۱۲. نسائي، عمل اليوم والليلة، ۱ : ۱۶۵، رقم : ۶۲
۱۳. مبارکفوري، تحفة الأحوذي، ۲ : ۴۷۹
۱۴. عجلوني، کشف الخفاء، ۲ : ۳۳۷، رقم : ۲۵۱۷
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو مجھ پر ایک مرتبہ درودبھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورتِ رحمت) بھیجتا ہے اور اس کے دس گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں اور اس کے لئے دس درجات بلند کر دیئے جاتے ہیں۔‘‘
۵۹ (۲) عن عبد الرحمٰن بن عوف رضي الله عنه قال : خرج رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فتوجه نحو صدقته فدخل فاستقبل القبلة فخر ساجدًا فأطال السجود حتي ظننت أن اﷲ عزوجل قبض نفسه فيها فدنوت منه فجلست فرفع رأسه فقال : من هذا؟ قلت : عبد الرحمن قال ما شأنک قلت يا رسول اﷲ سجدت سجدةً خشيت أن يکون اﷲ عزوجل قد قبض نفسک فيها فقال : إن جبرئيل عليه السلام أتاني فبشَّرني فقال إن اﷲ عزوجل يقول : من صلي عليک صليت عليه و من سلم عليک سلمت عليه فسجدت ﷲل شکرًا.
۱. احمد بن حنبل، المسند، ۱ : ۱۹۱، رقم : ۱۶۶۴
۲. بيهقي، السنن الکبري، ۲ : ۳۷۰، رقم : ۳۷۵۲
۳. عبد بن حميد، المسند، ۱ : ۸۲، رقم : ۱۵۷
۴. هيثمي، مجمع الزوائد، ۲ : ۲۸۷، باب سجود الشکر
۵. مبارکفوري، تحفة الأحوذي، ۲ : ۴۹۷
۶. مقدسي، الأحاديث المختارة، ۳ : ۱۲۷، رقم : ۱۲۶
۷. زرعي، حاشية ابن قيم، ۷ : ۳۲۷
۸. مروزي، تعظيم قدر النبي صلي الله عليه وآله وسلم، ۱ : ۲۴۹، رقم : ۲۳۶، ۳ : ۱۲۷، رقم : ۹۲۸
’’حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی نماز پڑھنے والی جگہ کی طرف متوجہ ہوئے اور اس میں داخل ہوئے اور قبلہ رخ سجدہ میں چلے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سجدہ کو اتنا طول دیا کہ مجھے گمان گزرا کہ اﷲ عزوجل نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح مبارک اسی حالت میں قبض کر لی ہے پس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب ہو کر بیٹھ گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر انور اٹھایا اور فرمایا یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا عبدالرحمٰن فرمایا کیا بات ہے میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اتنا لمبا سجدہ کیا کہ مجھے خطرہ لاحق ہو گیا کہ شاید اﷲ رب العزت نے آپ کی روح مقدسہ قبض کرلی ہے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ابھی ابھی جبرئیل علیہ السلام میرے پاس تشریف لائے تھے اور انہوں نے مجھے یہ خوش خبری دی کہ اﷲ عزوجل فرماتا ہے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے میں اس پر درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہوں اور جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجتا ہے میں بھی اس پر سلام بھیجتا ہوں پس اﷲ تعالیٰ کے اس انعام پر شکر بجا لانے کے لئے میں نے اتنا لمبا سجدہ کیا۔‘‘
۶۰ (۳) عن عبدالرحمٰن بن عوف رضي الله عنه قال : کان لا يُفارق رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم منا خمسة أو أربعة من أصحاب النبي صلي الله عليه وآله وسلم لما ينوبُهُ من حوائجه بالليل والنهار قال : فَجئتُ وقد خرج، فأتبعتهُ فدخل حائطًا من حيطان الأسواف، فصلي، فسجد فأطال السجود رجاء قبض اﷲ رُوحَهُ قال : فرفع صلي الله عليه وآله وسلم رأسه ودعاني فقال صلي الله عليه وآله وسلم : مالک؟ فقلت : يا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ! أطلت السجود قلت : قبض اﷲ روح رسوله أبدا قال صلي الله عليه وآله وسلم : سجدت شکرًا لربي فيما آتاني في أمتي من صلي عليَّ صلاة من أمتيکتب له عشر حسنات و محي عنه عشر سيًات.
۱. ابو يعلي، المسند، ۲ : ۱۷۳، رقم : ۸۶۹
۲. بزار، المسند، ۳ : ۲۲۰، رقم : ۱۰۰۶
۳. هيثمي، مجمع الزوائد، ۲ : ۲۸۳، باب صلاة الشکر
۴. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۶۱
۵. منذري، الترغيب و الترهيب، ۲ : ۳۲۴، رقم : ۲۵۶۲
’’حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ میں سے پانچ یا چار صحابہ رضی اللہ عنھم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ضروریات کی تکمیل کے لئے دن رات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سائے کی طرح رہتے تھے راوی بیان کرتے ہیں کہ میں حاضر تھا اور دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھوڑی دیر پہلے گھر سے نکل چکے ہیں میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے چل پڑا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسواف کے باغوں میں سے ایک باغ میں داخل ہوئے نماز ادا کی اور ایک طویل سجدہ کیا۔ (یہ صورتحال دیکھ کر) مجھے یہ اندیشہ ہوا کہ اﷲ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح مقدسہ کو قبض کر لیا ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر انور سجدے سے اٹھایا تو (میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نظر آیا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بلاکر پوچھا کہ تجھے کیا ہوا؟ میں نے عرض کی یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اتنا طویل سجدہ کیا کہ میں یہ سمجھا شاید اﷲ تبارک و تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح ہمیشہ کے لئے قبض کرلی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ وہ سجدہ ہے جو میں نے اللہ تعالیٰ کی اس عطا کے شکرانے کے طور پر اداء کیا ہے جو اس نے میری امت کے بارے میں مجھے ارزانی فرمائی کہ جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور دس گناہ مٹا دیے جاتے ہیں۔‘‘
۶۱ (۴) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلَّي عَلَيَّ مرة واحدة کتب اﷲ له بها عشر حسنات.
۱. ابن حبان، الصحيح، ۳ : ۱۹۵، ر قم : ۹۱۳
۲. ابو يعلي، المسند، ۱۱ : ۴۰۴، رقم : ۶۵۲۷
۳. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۶۰
۴. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۳، رقم : ۲۵۲۸
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کے بدلے اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دیتا ہے۔‘‘
۶۲ (۵) عن عمر بن الخطاب صقال : خرج رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يَتبرَّزُ، فلم أجد أحدًا يتبعُهُ ففزع عمر رضي الله عنه فأتاه بمطهرة يعني إداوة، فوجد النبي صلي الله عليه وآله وسلم ساجدًا في مشربة فتنحي عنه من خلفه حتي رفع النبي صلي الله عليه وآله وسلم رأسه : فقال : أحسنت يا عمر حين وجدتني ساجدًا فتنحيت عني إنَّ جبريل عليه السلام أتاني فقال : من صلي عليک من أمتک واحدة صلي اﷲ عليه عشرًا و رفعه بها عشر درجات.
۱. طبراني، المعجم الأوسط، ۶ : ۳۵۴، رقم : ۶۰۲
۲. طبراني، المعجم الصغير، ۲ : ۱۹۴، رقم : ۱۰۱۶
۳. بخاري، الأدب المفرد، ۱ : ۲۲۳
۴. هيثمي، مجمع الزوائد، ۲ : ۲۸۸، ۲۸۷، ۱۰ : ۱۶۱
۵. مقدسي، الأحاديث المختارة، ۱ : ۱۸۷
۶. حسيني، البيان والتعريف، ۱ : ۳۵، رقم : ۶۶
۷. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، ۳ : ۵۱۲
’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (قضاء حاجت کے لئے) نکلے تومیں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے کوئی نہ پایا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ خوفزدہ ہوگئے اور لوٹا لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے چل پڑے پس آپ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گھاس والی زمین پر سجدہ کی حالت میں پایا پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ پیچھے ہٹ کر کچھ فاصلہ پر بیٹھ گئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر انور اٹھایا اور فرمایا کہ عمر تو نے جب میں سجدے میں تھا پیچھے ہٹ کر بہت اچھا کیا بے شک جبرئیل امین میرے پاس آئے اور انہوں نے کہا کہ (یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر اس درود کے بدلے میں دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتاہے اور دس درجات بلند فرما دیتا ہے۔‘‘
۶۳ (۶) عن أبي بردة بن نيار قال : قال رسول اﷲْ صلي الله عليه وآله وسلم ما صلي عَلَيَّ عبد من أمتي صلاة صادقا بها في قلب نفسه إلا صلي اﷲ عليه وسلم بها عشر حسنات ورفع له بها عشر درجات ومحي عنه بها عشر سيئات.
طبراني، المعجم الکبير، ۲۲ : ۱۹۵، رقم : ۵۱۳
’’حضرت ابو بردہ بن نیار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کا جو بندہ بھی صدق دل کے ساتھ ایک مرتبہ مجھ پر درود بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں اس پر دس مرتبہ رحمت اور سلامتی نازل فرماتا ہے اور اس کے دس درجات بلند فرماتا ہے اور دس گناہ مٹاتا ہے۔‘‘
۶۴ (۷) عن عبداﷲ بن عمر رضي الله عنه أنه قال من صلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم کتبت له عشر حسنات وحط عنه عشر سيئات و رفع له عشر درجات.
ابن ابي شيبة، المصنف، ۲ : ۲۵۳، رقم : ۸۶۹۸، باب ثواب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور اس کے دس گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اور اس کے دس درجات بلند کر دیئے جاتے ہیں۔‘‘
۶۵ (۸) عن عمير الأنصاري رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عليّ من أمتي صلاة مخلصًا من قلبه صلي اﷲ عليه بها عشر صلوات، و رفعه بها عشر درجات، و کتب له بها عشر حسنات و محي عنه عشر سيئات.
۱. نسائي، السنن الکبريٰ، ۶ : ۲۱، رقم : ۹۸۹۲
۲. طبراني، المعجم الکبير، ۲۲ : ۱۹۵، ۱۹۶، رقم : ۵۱۳
۳. نسائي، عمل اليوم و الليلة، ۱ : ۱۶۶، رقم : ۶۵
۴. عسقلاني، فتح الباري، ۱۱ : ۱۶۷
۵. مزي، تهذيب الکمال، ۱۱ : ۲۷
۶. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۴، رقم : ۲۵۶۴
’’حضرت عمیر انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے جو بھی خلوص دل سے مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کے بدلہ میں دس مرتبہ اس پر درود (بصورتِ رحمت) بھیجتا ہے اور اس کے دس درجات بلند فرما دیتا ہے اور دس نیکیاں اس کے حق میں لکھ دیتا ہے اور اس کے دس گناہ معاف کر دیتا ہے۔‘‘
۶۶ (۹) عن أبي جعفر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ بلغتني صلاته وصليت عليه و کتب له سوي ذلک عشر حسنات.
۱. طبراني، المعجم الاوسط، ۲ : ۱۷۸، رقم : ۱۴۶۲
۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۶۲، برواية انس بن مالک
۳. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۶، رقم : ۲۵۷۲، برواية انس بن مالک
’’حضرت ابو جعفر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کادرود مجھ تک پہنچ جاتا ہے اور اس کے بدلہ میں میں اس شخص پر درود بھیجتا ہوں اور اس کے علاوہ اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں۔‘‘
۶۷ (۱۰) عن أبي طلحة قال : دخلت علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم يومًا فوجدته مسرورًا فقلت يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ما أدري متي رأيتک أحسن بشرا وأطيب نفسًا من اليوم قال و ما يمنعني وجبريل خرج من عندي الساعة فبشرني أن لکل عبدٍ صلي عَلَيَّ صلاة يکتب له بها عشر حسنات ويمحي عنه عشر سيئات ويرفع له عشر درجات و تعرض علي کما قالها ويرد عليه بمثل ما دعا.
عبدالرزاق، المصنف، ۲ : ۲۱۴، رقم : ۳۱۱۳
’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک دن میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت خوش پایا پس میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے نہیں معلوم کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس دن سے پہلے اتنا خوش دیکھا ہو جتنا کہ آج (اس کی کیاوجہ ہے؟) تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ آج مجھے خوش ہونے سے کون سی چیز روک سکتی ہے حالانکہ جبرئیل علیہ السلام ابھی ابھی میرے پاس سے گئے ہیں اور انہوں نے مجھے خوش خبری دی ہے کہ ہر اس بندہ مومن کے لئے جو مجھ پر درود بھیجتا ہے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اوراس کی دس خطائیں معاف کردی جاتی ہیں اور دس درجات بلند کر دے جاتے ہیں اور اس کادرود اسی طرح مجھے پیش کیا جاتا ہے جس طرح کہ وہ مجھ پر بھیجتا ہے اور جس طرح وہ دعا کرتا ہے اس کو اس کا جواب دیا جاتا ہے۔‘‘
۶۸ (۱۱) عن عمير الأ نصاري رضي الله عنه قال : قال لي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ صادقا من نفسه صلي اﷲ عليه عشر صلوات و رفعه عشر درجات وله بها عشرحسنات.
۱. ابو الحسين، معجم الصحابة، ۳ : ۲۳۳، رقم، ۷۴۳
’’حضرت عمیر انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ارشاد فرمایا کہ جو شخص صدق دل سے مجھ پر درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورتِ رحمت) بھیجتا ہے اور اس کے دس درجات بلند فرما دیتا ہے اور اس شخص کو اس درود کے بدلے میں دس نیکیاں عطا کی جاتی ہیں۔‘‘
فصل : ۸
قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : لا صلاة لمن لم يصل عليَّ فيها
(رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص نماز میں مجھ پر درود نہ بھیجے اس کی نماز کامل نہیں ہوتی)
۶۹ (۱) عن فضالة بن عبيد رضي الله عنه يقول : سمع النبي صلي الله عليه وآله وسلم رجلا يدعو في صلاته فلم يصل علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم. فقال النبي صلي الله عليه وآله وسلم عجل هذا، ثم دعاه فقال له أو لغيره : إذا صلي أحدکم فليبدأ بتمجيد اﷲ ثم ليصل علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم. ثم ليدعو بعد بما شاء. قال ابو عيسي هذا حديث حسن صحيح
۱. ترمذي، الجامع الصحيح، ۵ : ۵۱۷، کتاب الدعوات، باب : ۶۵، رقم : ۳۴۷۷
۲. احمد بن حنبل، المسند، ۶ : ۱۸، رقم : ۲۳۹۸۲
۳. ابن حبان، الصحيح، ۵ : ۲۹۰، رقم : ۱۹۶۰
۴. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۱ : ۴۰۱، رقم : ۹۸۹
۵. طبراني، المعجم الکبير، ۱۸ : ۳۰۷، رقم : ۷۹۱
۶. هيثمي، مجمع الزوائد. ۱۰ : ۱۵۵
۷. هيثمي، موارد الظمان، ۱ : ۱۳۶، رقم : ۵۱۰
۸. عسقلاني، تلخيص الحبير، ۱ : ۲۶۳، رقم : ۴۰۴
۹. عسقلاني، الدراية في تخريج احاديث الهداية، ۱ : ۱۵۷، رقم : ۱۸۹
۱۰. ابن کثير، تفسيرالقرآن العظيم، ۳ : ۵۰۹
’’حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو دورانِ نماز اس طرح دعا مانگتے ہوئے سنا کہ اس نے اپنی دعا میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجا اس پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص نے عجلت سے کام لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو اپنے پاس بلایا اور اس کو یا اس کے علاوہ کسی اور کو (ازرہِ تلقین) فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اسے چاہیے کہ وہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی بزرگی بیان کرے پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے پھر اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے، تو اس کی دعا قبول ہو گی۔‘‘
۷۰ (۲) عن سهل بن سعد الساعدي : أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم کان يقول : لاصلاة لمن لا وضوء له ولا وضوء لمن لم يذکر اﷲ عليه ولا صلاة لمن لم يصل علي نبي اﷲ في صلاته.
۱. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۱ : ۴۰۲، رقم : ۹۹۲
۲. بيهقي، السنن الکبري، ۲ : ۳۷۹، رقم : ۳۷۸۱
۳. ديلمي، مسند الفردوس، ۵ : ۱۹۶، رقم : ۷۹۳۸
’’حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جس کا وضو نہ ہو اور اس شخص کا وضو نہیں ہوتا جو اس میں اللہ تعالیٰ کا نام نہ لے اور اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو اس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجے۔‘‘
۷۱ (۳) عن سهل بن سعد الساعدي أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : لا صلاة لمن لم يصل علي نبيه صلي الله عليه وآله وسلم
۱. دار قطني، السنن، ۱ : ۳۵۵، باب ذکر وجوب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم رقم : ۵
۲. ابن عبدالبر، التمهيد، ۱۶ : ۱۹۵
۳. عسقلاني، الدراية في تخريج أحاديث الهداية، ۱ : ۱۵۸
۴. عسقلاني، تلخيص الحبير، ۱ : ۲۶۲، رقم : ۴۰۴
۵. أنصاري، خلاصة البدر المنير، ۱ : ۲۶۵، رقم : ۹۲۱
۶. شوکاني، نيل الأوطار، ۲ : ۳۲۲
’’حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو مجھ پر درور نہیں بھیجتا۔‘‘
۷۲ (۴) عن بريدة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يا أبا بريدة! إذا جلست في صلاتک فلا تترکن التشهد والصلاة علي فإنها زکاة الصلاة وسلم علي جميع أنبياء اﷲ ورسله وسلم علي عباد اﷲ الصالحين.
۱. دارقطني، السنن، ۱ : ۳۵۵، رقم : ۳، باب ذکر وجوب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم
۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۲ : ۱۳۲
۳. ديلمي، مسند الفردوس، ۵ : ۳۹۲، رقم : ۸۵۲۷
۴. مناوي، فيض القدير، ۱ : ۳۲۷
’’حضرت ابو بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے ابو بریدہ! جب تم اپنی نماز میں بیٹھو تو تشھد اور مجھ پر درود بھیجنا کبھی ترک نہ کرو وہ نماز کی زکاۃ ہے اور اللہ کے تمام انبیاء اور رسولوں پر اور اس کے نیک بندوں پر سلام بھیجا کرو۔‘‘
۷۳ (۵) عن سهل بن سعد الساعدي : أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : لا صلاة لمن لا وضوء له ولا وضوء لمن لم يذکر اسم اﷲ عليه ولا صلاة لمن لا يصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم ولا صلاة لمن لا يحب الأنصار.
۱. طبراني، المعجم الکبير، ۶ : ۱۲۱، رقم : ۵۶۹۸
۲. روياني، المسند، ۲ : ۲۸۲، رقم : ۱۰۹۸
۳. مناوي، فيض القدير، ۶ : ۴۳۰
۴. زيلعي، نصب الراية، ۱ : ۴۲۶
’’حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جس کا وضو نہ ہو اور اس شخص کا وضو نہیں ہوتا جو اس میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا نام نہ لے اور اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو اس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجے اور اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو انصار سے محبت نہ کرے۔‘‘
۷۴ (۶) عن فضالة بن عبيد رضي الله عنه قال : بينا رسول ا ﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قاعد إذ دخل رجل فصلي ثم قال : اللهم اغفرلي وارحمني فقال له رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم. عجلت أيها المصلي، إذا صليت فقعدت فاحمداﷲ بما هوأهله، ثم صل عَلَيَّ ثم ادعه، ثم صلي آخر فحمداﷲ وصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم فقال له رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم. سل تعطه وفي رواية. قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم عجل هذا المصلي ثم علمهم رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ثم سمع رجلا يصلي فحمداﷲ وحده و صلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم. فقال : ادع اﷲ تجب وسل تعطه.
۱. طبراني، المعجم الکبير، ۱۸ : ۳۰۷، ۳۰۹، رقم : ۷۹۲
۲. طبراني، المعجم الکبير، ۱۸ : ۳۰۸، رقم : ۷۹۴
’’حضرت فضالۃ بن عبید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور نماز کے بعد اس نے دعا کی اے اللہ مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا : اے نمازی تو نے جلدی کی ہے جب تم نماز پڑھ لو تو بیٹھ کر اللہ کی حمد بیان کرو جو اس کی شان کے لائق ہے۔ پھر مجھ پر درود بھیجو پھر اللہ سے دعا مانگو اسی طرح اس کے بعدایک اور آدمی نے نماز پڑھی (نماز پڑھنے کے بعد) اس نے اللہ کی حمد بیان کی اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا اے نمازی اللہ سے مانگو تمہیں دیا جائے گا اور ایک روایت میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس نمازی نے عجلت کی پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کو آداب دعا سکھائے پھرآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک اور آدمی کو نماز پڑھتے ہوئے سنا جس نے اللہ کی حمد بیان کی اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا اللہ سے دعا مانگو تمہاری دعا قبول ہوگی اور اللہ کے سوالی بن جاؤ عطا کئے جاؤ گے۔‘‘
۷۵ (۷) عن ابن عمر قال : کان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يعلمنا التشهد التحيات الطيبات الزاکيات ﷲ السلام عليک أيها النبي ورحمة اﷲ وبرکاته السلام علينا وعلي عباد اﷲ الصالحين. أشهد أن لا إله إلا اﷲ وحده لا شريک له وأن محمداً عبده و رسوله ثم يصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم
۱. دارقطني، السنن، ۱ : ۳۵۱، رقم : ۷، باب صفة الجلوس للتشهد
۲. بيهقي، السنن الکبريٰ، ۲ : ۳۷۷، رقم : ۳۷۷۴
’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں تشھد اس طرح سکھاتے تھے کہ’’تمام جہانوں کی بادشاہتیں اور پاکیزگیاں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں اے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں، اور ہم پر اور نیک بندوں پر سلامتی ہو میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے۔‘‘
۷۶ (۸) عن أبي مسعود الأنصاري رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي صلاة لم يصل فيها عَلَيَّ و لا علي أهل بيتي لم تقبل منه.
دار قطني، السنن، ۱ : ۳۵۵، باب ذکر وجوب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۶
’’حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے نماز پڑھی اور اس میں مجھ پر اور میرے اہل بیت پر درود نہ بھیجا تو اس کی نماز قبول نہ ہو گی۔‘‘
۷۷ (۹) عن أبي مسعود الأنصاري قال : لو صليت صلاة لا أصلي فيها علي آل محمد صلي الله عليه وآله وسلم ما رأيت أن صلاتي تتم.
دارقطني، السنن، ۱ : ۳۵۵، باب ذکر وجوب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۶
’’حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ اگر میں نے کوئی ایسی نماز پڑھی جس میں میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود نہ بھیجا تو میں اس نماز کو کامل نہیں سمجھتا۔‘‘
۷۸ (۱۰) عن أبي مسعود قال : ما صليت صلاة لا أصلي فيها علي محمد إلّا ظننت أن صلاتي لم تتم.
دار قطني، السنن، ۱ : ۳۳۶، رقم : ۸
’’حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں جو بھی نماز پڑھوں اگر اس میں میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجوں تو میں اس کو ناقص گمان کرتا ہوں۔‘‘
۷۹ (۱۱) عن أبي مسعود قال : ما أري أن صلاة لي تمت حتي أصلي فيها علي محمد و آل محمد.
۱. ائبن عبدالبر، التمهيد، ۱۶ : ۱۹۵
’’حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں اپنی نماز کو اس وقت تک کامل نہیں سمجھتا جب تک میں اس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود نہ بھیجوں۔‘‘
فصل : ۹
قول النبي صلي الله عليه وآله وسلم : تبلغني صلاتکم و سلامکم حيث کنتم
(فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : تم جہاں کہیں بھی ہو تمہارا درود و سلام مجھے پہنچ جاتا ہے)
۸۰ (۱) عن أبي هريرة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم لاتجعلوا بيوتکم قبوراً ولاتجعلواقبري عيدا وصلوا عَلَيَّ فإن صلاتکم تبلغني حيث کنتم.
۱. ابو داؤد، السنن، ۲ : ۲۱۸، کتاب المناسک، باب زيارة القبور، رقم : ۲۰۴۲
۲. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۳۶۷، رقم : ۸۷۹۰
۳. طبراني، المعجم الأوسط، ۸ : ۸۱ - ۸۲، رقم : ۸۰۳۰
۴. بيهقي، شعب الايمان، ۳ : ۴۹۱، رقم : ۴۱۶۲
۵. ابن کثير، تفسيرالقرآن العظيم، ۳ : ۵۱۶
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنے گھروں کو قبریں نہ بناؤ اور نہ ہی میری قبر کو عیدگاہ (کہ جس طرح عید سال میں دو مرتبہ آتی ہے اس طرح تم سال میں صرف ایک یا دو دفعہ میری قبر کی زیارت کرو بلکہ میری قبر کی جہاں تک ممکن ہو کثرت سے زیارت کیا کرو) اور مجھ پر درود بھیجا کرو پس تم جہاں کہیں بھی ہوتے ہو تمہارا درود مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘
۸۱ (۲) عن علي بن حسين بن علي رضي الله عنه أنه رأي رجلاً يجيء إلي فرجة کانت عند قبر النبي صلي الله عليه وآله وسلم فيدخل فيها فيدعو فدعاه فقال ألا أحدثک بحديث سمعته من أبي عن جدي عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : لا تتخذوا قبري عيدا ولا بيوتکم قبورا وصلوا عليَّ فإن صلاتکم تبلغني حيث ما کنتم.
۱. ابن ابي شيبه، المصنف، ۲ : ۱۵۰، رقم : ۷۵۴۲
’’حضرت علی بن حسین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر انور کے قریب ایک بڑے سوراخ کی طرف آتا اور اس میں داخل ہو کر دعا مانگتا۔ پس آپ رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے پاس بلا کر فرمایا کیا میں تمہیں وہ حدیث نہ سناؤں جو میں نے اپنے والد سے سنی، انہوں نے اسے اپنے باپ سے انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (سن کر) اس کو روایت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری قبر کو عیدگاہ نہ بناؤ اور نہ ہی اپنے گھروں کو قبریں اور مجھ پر درود بھیجو بے شک تمہارا درود مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘
۸۲ (۳) عن سهيل عن الحسن بن الحسن بن علي قال رأي قومًا عند القبر فنهاهم وقال إن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : لا تتخذوا قبري عيداً ولا تتخذوا بيوتکم قبورا وصلُّوا عليَّ حيث ما کنتم فإن صلاتکم تبلغني.
۱. عبدالرزاق، المصنف، ۳ : ۵۷۷، رقم : ۶۷۲۶
۲. ابن ابي شيبة، المصنف، ۲ : ۱۵۲، رقم : ۷۵۴۱
۳. ابن أبي شيبة، المصنف، ۲ : ۱۵۰، رقم : ۷۵۴۳
۴. ابن أبي شيبة، المسنف، ۳ : ۳۰، رقم : ۱۱۸۱۸
۵. أبو طيب، عون المعبود، ۶ : ۲۴
۶. قزويني، التدوين في أخبار قزوين، ۴ : ۹۴
’’حضرت سہیل رضی اللہ عنہ حضرت حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بعض لوگوں کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبرِ انور کے پاس دیکھا تو انہیں منع کیا اور کہا کہ بے شک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری قبر کو عیدگاہ نہ بناؤ (کہ سال میں صرف دو دفعہ اس کی زیارت کرو بلکہ کثرت سے اس کی زیارت کیا کرو) اور نہ اپنے گھروں کو قبریں بناؤ (کہ ان میں نماز ہی نہ پڑھو) اور تم جہاں کہیں بھی ہو مجھ پر درود بھیجا کرو بے شک تمہارا درود مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘
۸۳ (۴) عن علي بن حسين أنه رأي رجلا يجيئ إلي فرجة کانت عند قبر النبي صلي الله عليه وآله وسلم فيدخل فيها فيدعو فنهاه فقال ألا أحدثکم حديثا سمعته من أبي عن جدي عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : لا تتخذوا قبري عيدا ولا بيوتکم قبورا فإن تسليمکم يبلغني أينما کنتم
۱. أبو يعلي، المسند، ۱ : ۳۶۱، رقم : ۴۶۹
۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۴ : ۳
۳. مقدسي، الأحاديث المختارة، ۲ : ۴۹، رقم : ۴۲۸
۴. أبو طيب، عون المعبود، ۶ : ۲۴
۵. عسقلاني، لسان الميزان، ۲ : ۱۰۶
’’حضرت علی بن حسین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر کے قریب ایک بڑے سوراخ کی طرف آتا اور اس میں داخل ہو کر دعا مانگتا تو آپ رضی اللہ عنہ نے اسے منع فرمایا اور فرمایا کہ کیا میں تمہیں وہ حدیث نہ سناؤں جو میں نے اپنے باپ سے سنی، انہوں نے اپنے باپ سے روایت کیا اور انہوں نے اس کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (سن کر) روایت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمارہے تھے : میری قبر کو عیدگاہ نہ بناؤ اور نہ اپنے گھروں کو قبریں بناؤ اور بے شک تم جہاں کہیں بھی ہو تمہارا سلام مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘
۸۴ (۵) عن أنس بن مالک رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ بلغتني صلاته وصليت عليه وکتبت له سوي ذلک عشر حسنات.
۱. طبراني، المعجم الاوسط، ۲ : ۱۷۸، رقم : ۱۶۴۲
۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۶۲
۳. منذري، الترغيب و الترهيب، ۲ : ۳۲۶، رقم : ۲۵۷۲
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کا درود مجھے پہنچ جاتا ہے اور میں بھی اس پر درود بھیجتا ہوں اور اس کے علاوہ اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں۔‘‘
۸۵ (۶) عن ابن عباس رضي الله عنه قال : ليس أحد من أمة محمد صلي الله عليه وآله وسلم صلي عليه صلاة إلا وهي تبلغه يقول الملک فلان يصلي عليک کذاوکذا صلاة.
بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۸، باب تعظيم النبي صلي الله عليه وآله وسلم وإجلا له و تو قيره، رقم : ۱۵۸۴
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے تو اس کا درود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچ جاتا ہے اور فرشتہ کہتا ہے۔ فلاں بندہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اس طرح درود بھیجتا ہے۔،،
۸۶ (۷) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : زينوا مجالسکم بالصلاة عَلَيَّ فإن صلاتکم تعرض عَليَّ أو تبلغني.
عجلوني، کشف الخفاء، ۱ : ۵۳۶، رقم : ۱۴۴۳
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم اپنی مجالس کو مجھ پر درود بھیجنے کے ذریعے سجایا کرو بے شک تمہارا پیش کیا گیا درود مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘
۸۷ (۸) عن علي مرفوعاً قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم سَلِّمُوا عَلَيَّ فإن تسليمکم يبلغني أينما کنتم.
عجلوني، کشف الخفاء، ۲ : ۳۲، رقم : ۱۶۰۲
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ پر سلام بھیجا کرو بے شک تم جہاں کہیں بھی ہو تمہارا سلام مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘
فصل : ۱۰
من صلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم في يوم مائة مرة قضي اﷲ له مائة حاجة
(جو شخص روزانہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سو مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی سو حاجات پوری فرماتا ہے)
۸۸ (۱) عن أنس بن مالک خادم النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم إن أقربکم مني يوم القيامة في کل موطن أکثرکم عَلَيَّ صلاة في الدنياء من صلي عَلَيَّ في يوم الجمعة وليلة الجمعة مائة مرة قضي اﷲ له مائة حاجة سبعين من حوائج الآخرة وثلاثين من حوائج الدنيا ثم يوکل اﷲ بذلک ملکاً يدخله في قبري کما تدخل عليکم الهدايا يخبرني من صلي عَلَيَّ باسمه و نسبه إلي عشيرته فأثبته عندي في صحيفة بيضاء.
۱. بيهقي، شعب الايمان، ۳ : ۱۱۱، رقم : ۳۰۳۵
۲. هندي، کنزالعمال، ۱ : ۵۰۶، رقم : ۲۲۳۷، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ جو حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے خدمت گار تھے بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے روز تمام دنیا میں سے تم میںسب سے زیادہ میرے قریب وہ شخص ہوگا جو دنیا میں تم میں سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجنے والا ہوگا پس جو شخص جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات مجھ پر سو مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تبارک و تعالیٰ اس کی سو حاجتیں پوری فرماتا ہے ان میں سے ستر (۷۰) آخرت کی حاجتوں میں سے اور تیس (۳۰) دنیا کی حاجتوں میں سے ہیں پھر اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ مقرر فرما دیتا ہے جو اس درود کو میری قبر میں اس طرح مجھ پر پیش کرتا ہے جس طرح تمہیں تحائف پیش کیے جاتے ہیں اور وہ مجھے اس آدمی کا نام اور اس کا نسب بمعہ قبیلہ بتاتا ہے، پھر میں اس کے نام و نسب کو اپنے پاس سفید کاغذ میں محفوظ کرلیتا ہوں۔‘‘
۸۹ (۲) عن جابر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ في يوم مائة مرة قضي اﷲ له مائة حاجة، سبعين منها لآخرته وثلاثين منها لدنياه.
هندي، کنزالعمال، ۱ : ۵۰۵، رقم : ۲۲۳۲، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ایک دن میں مجھ پر سو (۱۰۰) مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی سو (۱۰۰) حاجتیں پوری فرماتا ہے ان میں سے ستر (۷۰) حاجتوں کا تعلق اس کی آخرت سے ہے اور تیس (۳۰) کا اس کی دنیا سے۔‘‘
۹۰ (۳) عن أنس رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ في يوم الجمعة و ليلة الجمعة مائة من الصلاة قضي اﷲ له مائة حاجة سبعين من حوائج الآخرة و ثلاثين من حوائج الدنيا، وکل اﷲ بذلک ملکًا يدخله قبري کما تدخل عليکم الهدايا إن علمي بعد موتي کعلمي في الحياة.
هندي، کنزالعمال، ۱ : ۵۰۷، رقم : ۲۲۴۲، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جمعہ کے دن اور رات مجھ پر سو (۱۰۰) مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی سو (۱۰۰) حاجتیں پوری فرماتا ہے۔ ان میں سے ستر (۷۰) آخرت کی حاجتوں میں سے اور تیس (۳۰) دنیا کی حاجتوں میں سے ہیں اور پھر ایک فرشتہ کو اس کام کے لئے مقرر فرما دیتا ہے کہ وہ اس درود کو میری قبر میں پیش کرے جس طرح تمہیں تحائف پیش کیے جاتے ہیں بے شک موت کے بعد میرا علم ویسا ہی ہے جیسے زندگی میں میرا علم تھا۔‘‘
۹۱ (۴) عن جعفربن محمد قال : من صلي علي محمد و علي أهل بيته مائة مرة قضي اﷲ له مائة حاجة.
مزي، تهذيب الکمال، ۵ : ۸۴
’’حضرت جعفر بن محمد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت پر سو (۱۰۰) مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی سو (۱۰۰) حاجتیں پوری فرما دیتا ہے۔‘‘
۹۲ (۵) عن أبي درداء قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذا سألتم اﷲ حاجة فابدؤا بالصلاة عَلَيَّ فإن اﷲ أکرم من أن يسأل حاجتين فيقضي إحدهما ويرد الأخري.
عجلوني، کشف الخفاء، ۲ : ۳۹، رقم : ۱۶۲۰
’’حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم اللہ تعالیٰ سے کسی حاجت کا سوال کرو تو مجھ پر درود بھیج کر اس دعا کی ابتداء کرو بے شک اللہ تعالیٰ اس بات سے (بے نیاز) ہے کہ اس سے دو حاجتوں کا سوال کیا جائے اور وہ ان میں سے ایک کو پورا کر دے اور دوسری کو رد کر دے۔‘‘
فصل : ۱۱
الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم نور علي الصراط
(حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا پل صراط پر نور ہوجائے گا)
۹۳ (۱) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : الصلاة عَلَيَّ نور علي الصراط ومن صلي عَلَيَّ يوم الجمعة ثمانين مرة غفرله ذنوب ثمانين عامًا.
۱. ديلمي، مسند الفردوس، ۲ : ۴۰۸، رقم : ۳۸۱۴
۲. ذهبي، ميزان الاعتدال في نقد الرجال، ۳ : ۱۰۹، رقم : ۳۴۹۵
۳. مناوي، فيض القدير، ۴ : ۲۴۹
۴. عسقلاني، لسان الميزان، ۲ : ۴۸۱، رقم : ۱۹۳۸
۵. عجلوني، کشف الخفاء، ۱ : ۱۹۰
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھ پر بھیجا ہوا درود پل صراط پر نور بن جائے گا اور جو شخص مجھ پر جمعہ کے دن اسی (۸۰) مرتبہ درود بھیجتاہے اس کے اسی (۸۰) سال کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘
۹۴ (۲) عن عجلان رضي الله عنه قال : قال علي : من صلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم يوم الجمعة مائة مرة جاء يوم القيامة وعلي وجهه من النور نور يقول الناس أي شيئٍ کان يعمل هذا.
بيهقي، شعب الإيمان، ۳ : ۱۱۲، رقم : ۳۰۳۶
’’حضرت عجلان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن مجھ پر سو (۱۰۰) مرتبہ درود بھیجتا ہے وہ قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس کے چہرے پر بہت زیادہ نور ہوگا اور اس کے چہرے کے نور کو دیکھ کر لوگ(حیرت سے) کہیں گے کہ یہ شخص دنیا میں کونسا ایسا عمل کرتا تھا (جس کی بدولت آج اس کو یہ نور میسر آیا ہے)۔‘‘
۹۵ (۳) عن ابن عمر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم زينوا مجالسکم بالصلوات عَلَيَّ فإن صلواتکم عَلَيَّ نور لکم يوم القيامة.
ديلمي، مسند الفردوس، ۲ : ۲۹۱، رقم : ۳۳۳۰
’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم اپنی مجالس کو مجھ پر درود کے ذریعے سجایا کرو بے شک تمہارا مجھ پر درود بھیجنا قیامت کے دن تمہارے لئے نور کا باعث ہوگا۔‘‘
۹۶ (۴) عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه قال : قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ يوم الجمعة مائة مرة جاء يوم القيامة ومعه نور لو قسم ذلک النور بين الخلق لوسعهم.
۱. ابو نعيم، حليةالاولياء، ۸ : ۴۷
۲. هندي، کنزالعمال، ۱ : ۵۰۷، رقم : ۲۲۴۰، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن مجھ پر سو (۱۰۰) مرتبہ درود بھیجتا ہے وہ قیامت کے دن ایک ایسے نور کے ساتھ آئے گا کہ وہ نور اگر تمام مخلوق میں تقسیم کر دیا جائے تو وہ ان کے لئے کفایت کر جائے گا۔‘‘
فصل : ۱۲
قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أحسنوا الصلاة عَلَيَّ
(حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’مجھ پر نہایت خوبصورت انداز سے درود بھیجا کرو‘‘)
۹۷ (۱) عن عبداﷲ بن مسعود رضي الله عنه قال : إذا صليتم علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فأحسنوا الصلاة عليه فإنکم لاتدرون لعل ذلک يعرض عليه قال : فقالوا له : فعلمنا قال : قولوأ : أللهم اجعل صلاتک ورحمتک وبرکاتک علي سيدالمرسلين وإمام المتقين وخاتم النبيين محمد عبدک ورسولک إمام الخير وقائدالخير ورسول الرحمة، أللهم أبعثه مقاماً محمودا يغبطه به الأولون والآخرون أللهم صل علي محمد وعلي آل محمد کماصليت علي إبراهيم وعلي آل ابراهيم إنک حميد مجيد أللهم بارک علي محمد وعلي آل محمد کما بارکت علي إبراهيم وعلي آل إبراهيم إنک حميد مجيد.
۱. ابن ماجة، السنن، ۱ : ۲۹۳، کتاب اقامة الصلاة، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۹۰۶
۲. ابو يعلي، المسند، ۹ : ۱۷۵، رقم : ۵۲۶۷
۳. شاشي، المسند، ۲ : ۷۹، رقم : ۶۱۱
۴. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۰۸، رقم، ۱۵۵۰
۵. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۹، رقم : ۲۵۸۸
۶. کناني، مصباح الزجاجة، ۱ : ۱۱۱، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۳۳۲
۷. ابو نعيم، حليةالاولياء، ۴ : ۲۷۱
۸. قرطبي، الجامع لأحکام القرآن، ۱۴ : ۲۳۴
۹. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، ۱۴ : ۲۳۴
’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب تم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجو تو نہایت خوبصورت انداز سے بھیجا کرو کیونکہ (شاید) تم نہیں جانتے کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پیش کیا جاتا ہے آپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ صحابہ رضی اللہ عنھم نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں درود سکھائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس طرح کہو : اے اللہ تو اپنے درود، رحمت اور برکات کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے خاص فرما جو کہ تمام رسولوں کے سردار اور تمام متقین کے امام اور انبیاء کے خاتم اور تیرے بندے اور رسول ہیں جو کہ بھلائی کے امام اور قائد ہیں اور رسول رحمت ہیں اے اللہ ان کو اس مقام محمود پر پہنچا دے جس کی خواہش پہلے اور بعد میں آنے والے لوگ کرتے چلے آئے ہیں۔ اے اللہ تو درود بھیج حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر جیسا کہ تو نے درود بھیجا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل پر بے شک تو تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے۔ اے اللہ تو برکت عطاء فرما حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل کو جیسا کہ تو نے برکت عطا فرمائی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل کو بے شک تو بہت زیادہ تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے۔‘‘
۹۸ (۲) عن مجاهد قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إنکم تعرضون عَلَيَّ بأسمائکم و سيمائکم فأحسنوا الصلاة عَلَيَّ.
عبدالرزاق، المصنف، ۲ : ۲۱۴، رقم : ۳۱۱۱
’’حضرت مجاہد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم اپنے ناموں اور علامتوں کے ساتھ میرے سامنے پیش کیے جاتے ہو اس لئے مجھ پر نہایت خوبصورت انداز سے درود بھیجا کرو۔‘‘
۹۹ (۳) عن ابن مسعود رضي الله عنه قال : إذا صليتم فأحسنوا الصلاة علي نبيکم.
عبدالرزاق، المصنف، ۲ : ۲۱۴، رقم : ۳۱۱۲
’’حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب تم نماز پڑھ چکو تو نہایت خوبصورت انداز سے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا کرو۔‘‘
۱۰۰ (۴) عن عقبة بن عامرقال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذا صليتم عَلَيَّ فأحسنوا الصلاة فإنکم لا تدرون لعل ذلک يعرض عَلَيَّ.
هندي، کنزالعمال، ۱ : ۴۹۷، رقم : ۲۱۹۳، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم مجھ پر درود بھیجو تو نہایت خوبصورت انداز سے بھیجو کیونکہ شاید تم نہیں جانتے کہ تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے۔‘‘
فصل : ۱۳
قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ عند قبري سمعته و من صلي عَلَيَّ نائياً أبلغته
(فرمان رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : جو میری قبر کے نزدیک مجھ پر درود بھیجتا ہے میں اس کو سنتا ہوں اور جو دور سے مجھ پر درود بھیجتا ہے وہ مجھے پہنچا دیا جاتا ہے)
۱۰۱ (۱) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ عند قبري سمعته ومن صلي عَلَيَّ نائياً أبلغته.
۱. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۸، رقم : ۱۵۸۳
۲. هندي، کنزالعمال، ۱ : ۴۹۲، رقم : ۲۱۶۵، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
۳. مناوي، فيض القدير، ۶ : ۱۷۰
۴. شمس الحق، عون المعبود، ۶ : ۲۲
۵. ذهبي، ميزان الاعتدال، ۶ : ۳۲۸
۶. عسقلاني، فتح الباري، ۶ : ۴۸۸
۷. سيوطي، شرح السيوطي، ۴ : ۱۱۰
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو میری قبر کے نزدیک مجھ پر درود پڑھتا ہے میں خود اس کو سنتا ہوں اور جو دور سے مجھ پر درود بھیجتا ہے وہ (بھی) مجھے پہنچا دیا جاتا ہے۔‘‘
۱۰۲ (۲) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ عند قبري سمعته ومن صلي عَلَيَّ نائيًا وکل بها ملک يبلغني وکفي أمر دنياه وآخرته وکنت له شهيدًا أو شفيعًا.
۱. هندي، کنزالعمال، ۱ : ۴۹۸، رقم : ۲۱۹۷، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
۲. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، ۳ : ۲۹۲
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو میری قبر کے نزدیک مجھ پر درود بھیجتا ہے میں خود اس کو سنتا ہوں اور جو دور سے مجھ پر درود بھیجتا ہے تو اس کے لیے ایک فرشتہ مقرر ہے جو مجھے وہ درود پہنچاتا ہے اور یہ درود اس درود بھیجنے والے کی دنیا وآخرت کے معاملات کے لئے کفیل ہوجاتا ہے اور (قیامت کے روز) میں اس کا گواہ اور شفاعت کرنیوالا ہوں گا۔‘‘
۱۰۳ (۳) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ عند قبري سمعته، ومن صلي عَلَيَّ من بعيد علمته.
هندي، کنزالعمال، ۱ : ۴۹۸، رقم : ۲۱۹۸، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاکہ جو میری قبر کے نزدیک مجھ پر درود بھیجتا ہے میں خود اس کو سنتا ہوں اور جو دور سے مجھ پر درود بھیجتا ہے میں اس کو بھی جان لیتا ہوں۔‘‘
فصل : ۱۴
الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم أعظم أجراً من عشرين غزوة في سبيل اﷲ
(حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا اجر و ثواب میں اللہ کی راہ میں لڑے جانے والے بیس غزوات سے بھی زیادہ ہے)
۱۰۴ (۱) عن عبداﷲ بن الجرار قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : حجوا الفرائض فإنها أعظم أجرًا من عشرين غزوة في سبيل اﷲ عزوجل فإن الصلاة عَلَيَّ تعدل ذا کله.
۱. ديلمي، مسند الفردوس، ۲ : ۱۳۰، رقم : ۲۶۶۲
۲. هندي، کنزالعمال، ۱ : ۵۰۵، رقم : ۲۲۳۱، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت عبداللہ بن جرار رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا فرائض حج ادا کرو بے شک اس کا اجر اللہ کی راہ میں لڑے جانے والے بیس غزوات سے بھی زیادہ ہے اور مجھ پر درود بھیجنے کا ثواب ان سب کے برابر ہے۔‘‘
۱۰۵ (۲) عن علي رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من حج حجة الإسلام، وغزا بعد هاغزاة، کتبت غزاته بأربعمائة حجة قال : فانکسرت قلوب قومٍ لا يقدرون علٰي الجهاد ولا الحج قال : فأوحٰي اﷲ تعالٰي إليهِ : ما صلي عليک أحداً إلاّ کتبت صلاتک بأربعمائة غزاة، کل غزاة بأربعمائة حجة.
۱. سخاوي، القول البديع : ۱۲۶
۲. فيروز آبادي، الصلات والبشر : ۱۱۴
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص فریضہ حج ادا کرتا ہے اور اس کے بعد کسی غزوۃ میں بھی شریک ہوتا ہے تو اس کے غزوہ میں شریک ہونے کا ثواب چار سو حج کے برابر لکھا جاتا ہے تو یہ خوشخبری سن کر ان لوگوں کا دل ٹوٹ گیا جو نہ تو جہاد اور نہ حج کرنے پر قدرت رکھتے تھے پس اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف وحی فرمائی کہ جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اس کا ثواب چار سو غزوات کے ثواب کے برابر لکھ دیتا ہوں اور ہر غزوۃ چار سو حج کے برابر ہے۔‘‘
فصل : ۱۵
الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم صدقة لمن لم يکن له مال
(حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا اس شخض کا صدقہ ہے جس کے پاس مال نہ ہو)
۱۰۶ (۱) عن أبي سعيد رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أيما رجل لم يکن عنده صدقة فليقل في دعائه : ’’اللهم صل علي محمد عبدک و رسولک وصل علي المؤمنين والمؤمنات و المسلمين والمسلمات‘‘ فإنها له زکاة. هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه.
۱. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۴ : ۱۴۴، رقم : ۷۱۷۵
۲. ابن حبان، الصحيح، ۳ : ۱۸۵، رقم : ۹۰۳
۳. بخاري، الادب المفرد، ۱ : ۲۲۳، رقم : ۶۴۰
۴. هيثمي، موارد الظمان، ۱ : ۵۹۳، رقم : ۲۳۸۵
۵. ديلمي، مسند الفردوس، ۱ : ۳۴۹، رقم : ۱۳۹۵
۶. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۸۶، رقم : ۱۲۳۱
۷. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۸، رقم : ۲۵۸۱
’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس کے پاس صدقہ کے لیے کچھ نہ ہو تو وہ اپنی دعا میں یوں کہے : ’’اے اللہ تو اپنے رسول اور بندے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج اور تمام مومن مردوں اور مومن عورتوں، مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں پر رحمتیں نازل فرما‘‘ یہی اس کا صدقہ ہو جائے گا اس حدیث کی اسناد صحیح ہے لیکن شیخین نے اس کی تخریج نہیں کی۔‘‘
۱۰۷ (۲) عن أنس بلفظ صلوا عليّ فإن الصلوة عليّ کفارة لکم وزکاة فمن صلي علي صلاة صلي اﷲ عليه عشرا.
سخاوي، القول البديع : ۱۰۳
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ان الفاظ کے ساتھ روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مجھ پر درود بھیجو بے شک تمہارا مجھ پر درود بھیجنا تمہارے لئے (گناہوں کا) کفارہ ہے اور زکوٰۃ ہے جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘
فصل : ۱۶
من سره أن يلقي اﷲ في حالة الرضاء فليکثر الصلاة عَلَيَّ
(جسے یہ پسند ہو کہ وہ حالت رضاء میں اللہ سے ملاقات کرے تو وہ مجھ پر کثرت سے درود بھیجے)
۱۰۸ (۱) عن عائشه رضي اﷲ عنها مرفوعًا قالت : قال رسول اﷲ من سره أن يلقي اﷲ وهو عنه راضٍ فليکثر الصلاة عَلَيَّ.
۱. ذهبي، ميزان الاعتدال في نقد الرجال، ۵ : ۲۳۵
۲. عسقلاني، لسان الميزان، ۴ : ۳۰۳، رقم : ۷۵۲
۳. جرجاني، تاريخ جرجان، ۱ : ۴۰۴، رقم : ۶۸۸
’’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنھا سے مرفوعًا روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جسے یہ پسند ہو کہ وہ حالت رضاء میں اللہ سے ملاقات کرے تو وہ مجھ پر کثرت کے ساتھ درود بھیجے۔‘‘
۱۰۹ (۲) عن عبداﷲ بن مسعود رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إن أولٰي الناس بي أکثرهم عَلَيَّ صلاة.
خطيب بغدادي، الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع، ۲ : ۱۰۳، رقم : ۱۳۰۴
’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے روز لوگوں میں سب سے زیادہ میرے قریب وہ شخص ہو گا جو مجھ پر سب سے زیادہ درود بھیجنے والا ہو گا۔‘‘
فصل : ۱۷
تستغفر الملائکة لمن صلی علی النبي صلی الله عليه وآله وسلم في کتاب مادام إسمه صلي الله عليه وآله وسلم في ذلک الکتاب
( فرشتے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کسی کتاب میں درود بھیجنے والے کے لئے اس وقت تک استغفار کرتے رہتے ہیں جب تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام اس کتاب میں موجود ہے )
۱۱۰ (۱) عن أبي هريرة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ في کتاب لم تزل الملائکة تستغفر له مادام إسمي في ذلک الکتاب.
۱. طبراني، المعجم الاوسط، ۲ : ۲۳۲، رقم : ۱۸۳۵
۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱ : ۱۳۶
۳. منذري، الترغيب والترهيب، ۱ : ۶۲، رقم : ۱۵۷
۴. ذهبي، ميزان الاعتدال في نقد الرجال ۲ : ۳۲، رقم : ۱۲۰۷
۵. عسقلاني، لسان الميزان، ۲ : ۲۶، رقم : ۹۳
۶. قزويني، التدوين في اخبار قزوين، ۴ : ۱۰۷
۷. عجلوني، کشف الخفاء ۲ : ۳۳۸، رقم : ۲۵۱۸
۸. سيوطي، تدريب الراوي، ۲ : ۷۴، ۷۵
۹. سمعاني، ادب الاملاؤ الاستملاء، ۱ : ۶۴
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص مجھ پر کسی کتاب میں درود بھیجتا ہے تو فرشتے اس کے لئے اس وقت تک بخشش کی دعا کرتے رہتے ہیں جب تک میرا نام اس کتاب میں موجود رہتا ہے۔‘‘
۱۱۱ (۲) قال أبو عبداﷲ بن مندة سمعت حمزة بن محمد الحافظ يقول : کنت أکتب الحديث فلا أکتب وسلم بعد صلي اﷲ عليه فرأيت النبي صلي الله عليه وآله وسلم في المنام فقال لي : أما تختم الصلاة عَلَيَّ في کتابک.
۱. ذهبي، سيراعلام النبلاء، ۱۶ : ۱۸۰
۲. قيسراني، تذکره الحفاظ، ۳ : ۹۳۴
’’حضرت ابو عبداللہ بن مندہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے حمزہ بن محمد حافظ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لکھا کرتا تھا پس میں ’’صلی اللہ علیہ‘‘ کے بعد ’’وسلم‘‘ نہیں لکھتا تھا تو میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا تو اپنی کتاب میں مجھ پر مکمل درود کیوں نہیں لکھتا۔‘‘
۱۱۲ (۳) عن محمد بن أبي سليمان الوراق قال : رأيت أبي في النوم فقلت : ما فعل اﷲ بک؟ قال : غفرلي، فقلت : بماذا؟ قال : بکتابتي الصلاة عَلٰي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم في کل حديث.
خطيب بغدادي، الجامع لاخلاق الراوي و آداب السامع، ۱ : ۲۷۲، رقم : ۵۶۷
’’حضرت محمد بن ابی سلیمان الوراق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے والد کو خواب میں دیکھا تو میں نے کہا (اے میرے باپ) اللہ نے آپ کے ساتھ کیا سلوک کیاہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اللہ نے مجھے معاف فرما دیا ہے۔ میں نے کہا یہ بخشش اللہ نے کس عمل کی وجہ فرمائی؟ تو انہوں نے کہا کہ ہر حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نامِ نامی کے ساتھ درود لکھنے کی وجہ سے۔‘‘
۱۱۳ (۴) عن ابن عباس رضی الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ في کتاب لم تزل الصلاة جارية له مادام اسمي في ذلک الکتاب.
ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، ۳ : ۵۱۷
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص مجھ پر کسی کتاب میں درود بھیجتا ہے تو اس کے لئے اس وقت تک برکتیں جاری رہیں گی جب تک میرا نام اس کتاب میں موجود رہے گا۔‘‘
۱۱۴ (۵) عن سفيان بن عيينة قال : کان لي أخ مؤاخ في الحديث فمات فرأيته في النوم فقلت : ما فعل اﷲ بک؟ قال غفرلي قلت بماذا؟ قال : کنت أکتب الحديث فإذا جاء ذکر النبي صلي الله عليه وآله وسلم کتبت صلي اﷲ عليه أبتغي بذٰلک الثواب فغفراﷲ لي بذالک.
خطيب بغدادي، الجامع لاخلاق الراوي وآداب السامع، ۱ : ۲۷۱، رقم : ۵۶۵
’’حضرت سفیان بن عیینہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص حدیث میں میرا بھائی بنا ہوا تھا وہ وفات پاگیا تو ایک دفعہ میں نے اسے خواب میں دیکھا اور پوچھا اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا ہے؟ تو اس نے کہا اللہ نے مجھے معاف فرما دیا ہے میں نے کہا کیسے؟ تو اس نے کہا کہ میں احادیث لکھا کرتا تھا جب بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام آتا تو میں (اس کے ساتھ) ’’صلی اللہ علیہ‘‘ اللہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے کے کلمات لکھتا تھا۔ اور ایسا میں ثواب کی خاطر کرتا سو اللہ نے مجھے اس وجہ سے بخش دیا ہے۔‘‘
۱۱۵ (۶) عن أبي سليمان الحراني قال : قال لي رجل من جواري يقال له الفضل وکان کثير الصوم و الصلاة کنت أکتب الحديث ولا أصلي علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إذ رأيته في المنام فقال لي إذا کتبت أو ذکرت لم لا تصلي عَلَيَّ؟ ثم رأيته صلي الله عليه وآله وسلم مرة من الزمان فقال لي قد بلغني صلاتک عَلَيَّ فإذا صليت عَلَيَّ أو ذکرت فقل صلي اﷲ تعالٰي عليه وسلم.
(۲) خطيب بغدادي، الجامع لاخلاق الراوي وآداب السامع، ۱ : ۲۷۲، رقم : ۵۶۹
’’حضرت ابو سلیمان الحرانی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے ہمسایوں میں سے ایک شخص جس کو ابو الفضل کہا جاتا تھا اور وہ بہت زیادہ نماز و روزے کا پابند تھا اس نے مجھے بتایا کہ میں احادیث لکھا کرتا تھا لیکن میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہیں بھیجا کرتا تھا پھر اچانک ایک دفعہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا کہ جب تو نے میرا نام لکھا یا یاد کیا تو تو نے مجھ پر درود کیوں نہیں بھیجا؟ پھر میں نے ایک دفعہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے تمہارا درود پہنچ گیا ہے۔ پس جب بھی تو مجھ پر درود بھیجے یا میرا ذکر کرے تو’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ کہا کر۔‘‘
۱۱۶ (۷) عن أنس بن مالک قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : إذا کان يوم القيامة جاء أصحاب الحديث بأيديهم المحابر فيأمر اﷲ عزوجل جبريل أن يأتيهم فيسألهم من هم؟ فيأتيهم فيسألهم فيقولون نحن أصحاب الحديث فيقول اﷲ تعالي أدخلوا الجنة طال ما کنتم تصلون علي النبي.
۱. ديلمي، مسند الفردوس، ۱ : ۲۵۴، رقم : ۹۸۳
۲. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، ۳ : ۴۱۰، رقم : ۱۵۴۲
۳. سمعاني، أدب الإ ملاء و الإ ستملاء، ۱ : ۵۳
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو حدیث لکھنے والے لوگ آئیں گے درآنحالیکہ ان کے ہاتھوں میں دواتیں ہوں گی پس اللہ عزوجل حضرت جبرئیل کوحکم دے گا کہ وہ ان کے پاس جا کر ان سے پوچھے کہ وہ کون ہیں پس جبرئیل علیہ السلام ان کے پاس جاکران سے پوچھیں گے (کہ تم کون ہو؟) تو وہ کہیں گے ہم کاتبین حدیث ہیں تو اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا کہ جنت میں اتنے عرصے کے لئے داخل ہوجاؤ جتنا عرصہ تم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتے رہے ہو۔‘‘
۱۱۷ (۸) عن عمر بن الخطاب رضی الله عنه أنه قال الدعاء يحجب دون السماء حتي يصلي عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم فإذا جاء ت الصلاة عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم رفع الدعاء وقال النبي صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ في کتاب لم تزل الملائکة يصلون عليه مادام اسمي في ذلک الکتاب.
قرطبي، الجامع لأحکام القرآن، ۱۴ : ۲۳۵
’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دعا اس وقت تک آسمان کے نیچے حجاب میں رہتی ہے جب تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہیں بھیجا جاتا ہے پس جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا جاتا ہے تو دعا آسمان کی طرف بلند ہوجاتی ہے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص کسی کتاب میں مجھ پر درود لکھتا ہے تو ملائکہ اس کے لئے اس وقت تک دعا کرتے رہتے ہیں جب تک میرا نام اس کتاب میں موجود رہتا ہے۔‘‘
۱۱۸ (۹) عن أبي بکر الصديق قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من کتب عني علما و کتب معه صلاة علي لم يزل في أجر ماقرئ ذلک الکتاب.
خطيب بغدادي، الجامع لأخلاق الراوي و آداب السامع، ۱ : ۲۷۰، رقم : ۵۶۴
’’حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص نے میرے متعلق کوئی علم کی بات لکھی اور اس علم میں جہاں میرا نام آیا اس کے ساتھ مجھ پر درود بھی لکھا تو اس وقت تک اس شخص کو اجر ملتا رہے گا جب تک وہ کتاب پڑھی جاتی رہے گی۔‘‘