فصل : ۱۸
الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم سَبَبٌ لِغفران الذنوب
( حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا گناہوں کی بخشش کا سبب بنتا ہے )
۱۱۹ (۱) عن أبي بن کعب رضي الله عنه قال : کا ن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذا ذهب ثلثا الليل قام فقال يا أيهاالناس اذکرو اﷲ جاء ت الراجفة تتبعها الرادفة، جاء الموت بما فيه جاء الموت بما فيه قال أبي : قلت يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إني أکثر الصلاة عليک فکم أجعل لک من صلاتي فقال ما شئت قال قلت الربع قال ماشئت فإن زدت فهو خيرلک قلت النصف قال ماشئت فإن زدت فهو خير لک قال قلت فالثلثين قال ماشئت فإن زدت فهو خيرلک قلت أجعل لک صلاتي کلها قال إذا تکفي همک ويغفرلک ذنبک.
۱. ترمذي، الجامع الصحيح، ۴ : ۶۳۶، کتاب صفة القيامة والرقائق والورع، باب نمبر ۲۳، رقم : ۲۴۵۷
۲. احمد بن حنبل، المسند، ۵ : ۱۳۶، رقم : ۲۱۲۸۰
۳. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۲ : ۴۵۷، رقم : ۳۵۷۸
۴. مقدسي، الاحاديث المختارة، ۳ : ۳۸۹، رقم : ۱۱۸۵
۵. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۱۸۷، رقم : ۱۴۹۹
۶. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۷، رقم : ۲۵۷۷
۷. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، ۳ : ۵۱۱
’’حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب رات کا دو تہائی حصہ گزر جاتا تو گھر سے باہر تشریف لے آتے اور فرماتے اے لوگو! اللہ کا ذکر کرو اللہ کا ذکر کرو ہلا دینے والی (قیامت) آگئی۔ اس کے بعد پیچھے آنے والی (آگئی) موت اپنی سختی کے ساتھ آگئی موت اپنی سختی کے ساتھ آگئی۔ میرے والد نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کثرت سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہوں۔ پس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کتنا درود بھیجوں؟ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جتنا تو بھیجنا چاہتا ہے میرے والد فرماتے ہیں میں نے عرض کیا (یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کیا میں اپنی دعا کا چوتھائی حصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دعاء بھیجنے کے لئے خاص کر دوں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تو چاہے (تو ایسا کرسکتا ہے) لیکن اگر تو اس میں اضافہ کرلے تو یہ تیرے لئے بہتر ہے میں نے عرض کیا اگرمیں اپنی دعا کا آدھا حصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کر دوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تو چاہے لیکن اگر تو اس میں اضافہ کر دے تو یہ تیرے لئے بہتر ہے میں نے عرض کیا اگر میں اپنی دعا کا تین چوتھائی حصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کر دوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تو چاہے لیکن اگر تو زیادہ کردے تو یہ تیرے لئے بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا (یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اگر میں ساری دعا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کردوں تو؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر تو یہ درود تیرے تمام غموں کا مداوا ہو جائے گا اور تیرے تمام گناہ معاف کردیے جائیں گے۔
۱۲۰ (۲) عن أبي کاهل قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : إعلمن يا أباکاهل أنه من صلي عَلَيَّ کل يوم ثلاث مرات و کل ليلة ثلاث مرات حبًا لي و شوقًا کان حقًا عَلٰي اﷲ أن يغفرله ذنوبه تلک الليلة وذلک اليوم.
۱. طبراني، المعجم الکبير، ۱۸ : ۳۶۲، رقم : ۹۲۸
۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۴ : ۲۱۸،
۳. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۸، رقم : ۲۵۸۰
۴. منذري، الترغيب والترهيب، ۴ : ۱۳۲، رقم : ۵۱۱۵
۵. عسقلاني، الاصابة في تمييز الصحابة، ۷ : ۳۴۰، رقم : ۱۰۴۴۱
’’حضرت ابو کاھل رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے ابو کاھل جان لو جو شخص بھی تین دفعہ دن کو اور تین دفعہ رات کو مجھ پر شوق اور محبت کے ساتھ درود بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس بندے کے اس رات اور دن کے گناہوں کو بخشنا اپنے اوپر واجب کرلیتا ہے۔‘‘
۱۲۱ (۳) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسو عزوجل اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم الصلاة عَلَيَّ نور عَلٰي الصراط ومن صلي عَلَيَّ يوم الجمعة ثمانين مرة غفرله ذنوب ثمانين عَامًا.
۱. ديلمي، مسند الفردوس، ۲ : ۴۰۸، رقم : ۳۸۱۴
۲. مناوي، فيض القدير، ۴ : ۲۴۹
۳. عسقلاني، لسان الميزان، ۲ : ۴۸۱، رقم : ۱۹۳۸
۴. ذهبي، ميزان الاعتدال في نقد الرجال، ۳ : ۱۰۹، رقم : ۳۴۹۵
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھ پر درود بھیجنا پل صراط پر نور کا کام دے گا پس جوشخص جمعہ کے دن مجھ پر اسی (۸۰) مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے اسی (۸۰) سال کے گناہ بخش دیتا ہے۔‘‘
۱۲۲ (۴) عن أنس بن مالک رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : مامن عبدين متحابين في اﷲ يستقبل أحدهما صاحبه فيصافحه ويصليان عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا و لم يفترقا حتٰي تغفر ذنوبهما ما تقدم منهما وما تأخر.
۱. ابو يعليٰ، المسند، ۵ : ۳۳۴، رقم : ۲۹۶۰
۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۲۷۵
۳. بيهقي، شعب الايمان، ۶ : ۴۷۱، ر قم : ۸۹۴۴
۴. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۹، رقم : ۲۵۸۶
۵. بخاري، التاريخ الکبير، ۳ : ۲۵۲، رقم : ۸۷۱
۶. عسقلاني، لسان الميزان، ۲ : ۴۲۹، رقم : ۱۷۶۵
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کوئی دو آدمی ایسے نہیں جو آپس میں محبت رکھتے ہوں ان میں سے ایک دوسرے کا استقبال کرتا ہے اور اس سے مصافحہ کرتا ہے پھر وہ دونوں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں مگر یہ کہ وہ اس وقت تک جدا نہیں ہوتے جب تک ان دونوں کے اگلے پچھلے گناہ معاف نہ کردیے جائیں۔‘‘
۱۲۳ (۵) عن عائشة قالت : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ما من عبد يصلي عَلَيَّ صلاة إلا عرج بها ملک حتي يجيء وجه الرحمن عزوجل فيقول اﷲ عزوجل إذهبوا بها إلي قبر عبدي تستغفر لقائلها و تقربه عينه.
(۱) ديلمي، مسند الفردوس، ۴ : ۱۰، رقم : ۶۰۲۶
’’حضرت عائشة رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے ایک فرشتہ اس درود کو لے کر اللہل کی بارگاہ میں حاضر ہوتا ہے پھر اللہ تبارک و تعالیٰ اس فرشتے کو فرماتے ہیں کہ اس درود کو میرے بندے (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی قبر انورمیں لے جاؤ تاکہ یہ درود اس کو کہنے والے کے لئے مغفرت طلبکرے اور اس سے اس کی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچے۔‘‘
۱۲۴ (۶) عن أبي ذر قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ يوم الجمعة مائتي صلاة غفرله ذنب مائتي عام.
هندي، کنزالعمال، ۱ : ۵۰۷، رقم : ۲۲۴۱
’’حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص بھی جمعہ کے دن مجھ پر دو سو (۲۰۰) مرتبہ درود بھیجتا ہے اس کے دو سو (۲۰۰) سال کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔‘‘
۱۲۵ (۷) عن الحسن بن عَلَي رضي الله عنه قال : قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم : أکثر وا الصلاة عَلَيَّ فإن صلاتکم عَلَيَّ مغفرة لذنوبکم واطلبوا لي الدرجة والوسيلة فإن وسيلتي عند ربي شفاعة لکم.
۱. هندي، کنزالعمال، ۱ : ۴۸۹، رقم : ۲۱۴۳، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
۲. مناوي، فيض القدير، ۲ : ۸۸
’’حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھ پر درود کثرت سے بھیجا کرو بے شک تمہار مجھ پر درود بھیجنا تمہارے گناہوں کی بخشش کا ذریعہ ہے اور میرے لئے اللہ سے درجہ اور وسیلہ طلب کرو بے شک میرے رب کے ہاں میرا وسیلہ تمہارے لئے شفاعت ہے۔‘‘
۱۲۶ (۸) عن جابر بن عبداﷲ قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ما من مسلم يقف عشية عرفة بالموقف فيستقبل القبلة بوجهه ثم يقول لا إله إلا اﷲ وحده لا شريک له له الملک وله الحمد و هو علي کل شيئ قدير مائة مرة ثم يقرء قل هو اﷲ احد مائة مرة ثم يقول : أللهم صل علي محمد و آل محمد کما صليت علي ابراهيم و آل ابراهيم انک حميد مجيد و علينا معهم مائة مرة إلا قال اﷲ تعالي يا ملائکتي ما جزاء عبدي هذا سبحني و هللني وکبرني و عظمني و عرفني و أثني علي و صلي علي نبيي اشهدوا ملائکتي أني قد غفرت له و شفعته في نفسه ولو سألني عبدي هذا لشفعته في أهل الموقف کلهم.
۱. بيهقي، شعب الايمان، ۳ : ۴۶۳، رقم : ۴۰۷۴
۲. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۱۳۳، رقم : ۱۸۰۴
’’حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بھی مسلمان وقوف عرفہ کی رات قبلہ رخ کھڑا ہوکر سو (۱۰۰) مرتبہ یوں کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور تمام تعریفیں اسی کے لئے ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے پھر سو (۱۰۰) مرتبہ سورہ اخلاص پڑھتا ہے پھر سو (۱۰۰) مرتبہ یوں کہتا ہے اللہ تو درود بھیج حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر جیسا کہ تو نے درود بھیجا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل پر بے شک تو بہت زیادہ تعریف کیا ہوا اور بہت زیادہ بزرگی والا ہے اور ان کے ساتھ ہم پر بھی درود بھیج جب وہ اس طرح کہتا ہے تو (اﷲ پوچھتا ہے) اے میرے فرشتوں میرے اس بندے کی جزاء کیا ہونی چاہیے؟ اس نے میری تسبیح و تحلیل اور تکبیر و تعظیم اور تعریف و ثناء بیان کی اور میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا اے میرے فرشتوں گواہ رہو میں نے اس بندے کو بخش دیا ہے اور اس کی شفاعت فرما دی ہے اور اگر میرا یہ بندہ مجھ سے شفاعت طلب کرے تو میں تمام اہل موقف کے ساتھ اس کی شفاعت کردوں۔
۱۲۷ (۹) عن أبي بکر الصديق قال : الصلاة عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم أمحق للخطايا من الماء للنار، والسلام عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم أفضل من عتق الرقاب، وحب رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أفضل من مهج الأنفس أوقال : من ضرب السيف في سبيل اﷲ عزوجل.
۱. هندي، کنزالعمال، ۲ : ۳۶۷، رقم : ۳۹۸۲، باب الصلاةعليه صلي الله عليه وآله وسلم.
۲. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، ۷ : ۱۶۱
’’حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا پانی کے آگ کو بجھانے سے بھی زیادہ گناہوں کو مٹانے والا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجنا یہ غلاموں کو آزاد کرنے سے بڑھ کر فضیلت والا کام ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت یہ جانوں کی روحوں سے بڑھ کر فضیلت والی ہے یا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے سے بھی بڑھ کر فضیلت والی ہے۔‘‘
۱۲۸ (۱۰) عن يعقوب بن زيد بن طلحة التيمي رضی الله عنه : قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أتاني آت من ربي فقال : مامن عبد يصلي عليک صلاة إلا صلي اﷲ عليه بها عشرًا فقام إليه رجلٌ فقال : يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ألا أجعل نصف دعائي لک؟ قال صلي الله عليه وآله وسلم : إن شئت قال : ألا أجعل ثلثي دعائي لک؟ قال صلي الله عليه وآله وسلم : إن شئت قال : ألا أجعل دعائي لک کله؟ قال صلي الله عليه وآله وسلم : إذن يکفيک اﷲ هم الدنيا وهم الأخرة.
ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، ۳ : ۵۱۱
’’حضرت یعقوب بن زید بن طلحۃ التیمی رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے رب کی طرف سے کوئی آنے والا آیا اور کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو بندہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے بدلہ میں اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے یہ سن کر ایک آدمی کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں اپنی دعا کا آدھا حصہ آپ علیہ السلام پر درود بھیجنے کے لئے خاص نہ کرلوں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیری مرضی، آدمی نے پھر عرض کیا میں اپنی دعا کا دو تہائی حصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص نہ کر دوں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہاری مرضی آدمی نے پھر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں اپنی تمام دعا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص نہ کردوں تو اس کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا پھر تو یہ درود تمہارے دنیا و آخرت کے غموں کے علاج کے لئے کافی ہو گا۔‘‘
فصل : ۱۹
الملائکة يصلون علي المصلي علي محمد صلي الله عليه وآله وسلم
( حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے پر فرشتے درود بھیجتے ہیں )
۱۲۹ (۱) عن أبي طلحة رضي الله عنه أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم جاء ذات يوم و البشر يري في وجهه فقال : أنه جاء ني جبريل عليه السلام فقال : أما يرضيک يامحمد أن لا يصلي عليک أحد من أمتک إلا صليت عليه عشراً، ولا يسلم عليک أحد من أمتک إلا سلمت عليه عشرا؟ (۱)
۱. نسائي، السنن، ۳ : ۵۰، کتاب السهو، باب الفضل في الصلاة عَلٰيَّ النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۱۲۹۴
۲. نسائي، السنن الکبريٰ ۶ : ۲۱، رقم : ۹۸۸۸
۳. دارمي، السنن، ۲ : ۴۰۸، باب فضل الصلاة عليٰ النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۲۷۷۳
۴. نسائي، عمل اليوم والليلة، ۱ : ۱۶۵، رقم : ۶۰
۵. ابن مبارک، الزهد، ۱ : ۳۶۴، رقم : ۱۰۲۷
’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ انور پر خوشی کے آثار نمایاں تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایامیرے پاس جبرئیل آئے اور کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بات پر خوش نہیں ہوں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے میں اس پر دس مرتبہ درود (بصورت دعا) بھیجتا ہوں اور جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ سلام بھیجتا ہے میں اس پر دس مرتبہ سلام بھیجتا ہوں۔‘‘
۱۳۰ (۲) عن ربيعة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : ما من مسلم يصلي عَلَيَّ إلا صلت عليه الملائکة ماصلي عَلَيَّ فليقل العبد من ذلک أوليکثر.
۱. ابن ماجه، السنن، ۱ : ۲۹۴کتاب اقا مةالصلاة والسنة فيها، باب الاعتدال في السجود، رقم : ۹۰۷
۲. احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۴۴۶
۳. ابو يعلي، المسند، ۱۳ : ۱۵۴، رقم : ۷۱۹۶
۴. طبراني، المعجم الاوسط، ۲ : ۱۸۲، رقم : ۱۶۵۴
۵. ابو نعيم، حلية الأولياء وطبقات الأصفياء، ۱ : ۱۸۰
۶. کناني، مصباح الزجاجه، ۱ : ۱۱۲، رقم : ۳۳۳
۷. مناوي، فيض القدير، ۵ : ۴۹۰
۸. مقدسي، الاحاديث المختاره، ۸ : ۱۹۰، رقم : ۲۱۸
’’حضرت ربیعۃ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو بندہ بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے تو فرشتے اس پر اسی طرح درود (بصورتِ دعا) بھیجتے ہیں جس طرح اس نے مجھ پر درود بھیجا پس اب بندہ کو اختیار ہے کہ وہ مجھ پر اس سے کم درود بھیجے یا زیادہ۔‘‘
۱۳۱ (۳) عن عامر بن ربيعة رضي الله عنه أنه سمع رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : ما من عبدٍ صلي عَلَيَّ صلاة إلا صلت عليه الملائکة ماصلي عَلَيَّ، فليقل عبدٌ من ذلک أوليکثر.
۱. ابو يعلي، المسند، ۱۳ : ۱۵۴، رقم : ۷۱۹۶
۲. عبد بن حميد، المسند، ۳ : ۱۳۰، رقم : ۳۱۷
۳. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۱، رقم : ۱۵۵۷
۴. ا بن مبارک، کتاب الزهد، ۱ : ۳۶۴، رقم : ۱۰۲۶
۵. ابو نعيم، حلية الاولياء، ۱ : ۱۸۰
۶. کناني، مصباح الزجاجه، ۱ : ۱۱۲، رقم : ۳۳۳
’’حضرت عامر بن ربیعۃ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو بندہ بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے فرشتے اس پر اسی طرح درود بھیجتے ہیں جس طرح اس نے مجھ پر درود بھیجا پس اب اس بندے کو اختیار ہے چاہے تو وہ اس سے کم مجھ پر درود بھیجے یا اس سے زیادہ۔‘‘
۱۳۲ (۴) عن عبدالرحمٰن بن عوف رضي الله عنه قال : خرجت مع رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إلي البقيع فسجد سجدة طويلة، فسألته فقال : جاء ني جبريل عليه السلام، وقال : إنه لا يصلي عليک أحد إلا ويصلي عليه سبعون ألف ملک.
۱. ابن ابي شيبه، المصنف، ۲ : ۵۱۷
۲. ابو يعليٰ، المسند، ۲ : ۱۵۸، رقم : ۸۴۷
۳. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۰، رقم : ۱۵۵۵
۴. اسماعيل قاضي، فضل الصلاةعلي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۱۰
’’حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جنت البقیع کی طرف آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہاں ایک طویل سجدہ کیا پس میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جبرئیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور فرمایا جو کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے ستر ہزار فرشتے اس پر درود (بصورت دعا) بھیجتے ہیں۔‘‘
۱۳۳ (۵) عن عبداﷲ بن عمرو بن العاص رضی الله عنه قال : من صلي عَلٰي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم صلاة صلي اﷲ عليه وسلم وملائکته بها سبعين صلاة فليقل عبدٌ من ذلک أو ليکثر.
۱. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۱۷۲، رقم : ۶۶۰۵
۲. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۵، رقم : ۲۵۶۶
۳. مناوي، فيض القدير، ۶ : ۱۶۹
’’حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جوشخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس کے بدلہ میں اس پر ستر مرتبہ درود (بصورت دعا) اور سلامتی بھیجتے ہیں۔ اب بندہ کو اختیار ہے چاہے تو وہ اس سے کم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے یا اس سے زیادہ۔‘‘
۱۳۴ (۶) عن أبي طلحة رضي الله عنه قال دخلت علٰي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم وأساريروجهه تبرق فقلت يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم مارأيتک أطيب نفسا ولا أظهر بشرا منک في يومک هذا فقال ومالي لا تطيب نفسي ولا يظهر بشري وإنما فارقني جبريل الساعة فقال يا محمد من صلي عليک من أمتک صلاة کتب اﷲ له بها عشر حسناتٍ ومحاعنه عشر سيئات ورفعه بها عشر درجات وقال له الملک مثل : ما قال لک؟ قلت : يا جبريل، وما ذاک الملک؟ قال : إن اﷲ وکل بک ملکا من لدن خلقک إلي أن يبعثک لا يصلي عليک أحد من أمتک إلا قال : وأنت صلي اﷲ عليک.
۱. طبراني، المعجم الکبير، ۵ : ۱۰۰، رقم : ۴۷۲۰
۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۶۱
۳. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۵، رقم : ۲۵۶۷
’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا درآنحالیکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے کے خدوخال خوشی سے چمک رہے تھے میں نے عرض کیا یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آج کے دن سے بڑھ کر کبھی اتنا زیادہ خوش نہیں پایا (اس کی کیا وجہ ہے؟) حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جبرئیل ابھی میرے پاس سے روانہ ہوا ہے اور مجھے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دیتا ہے اور دس گناہ معاف کر دیتا ہے اور دس درجات بلند کردیتا ہے اور فرشتے اس کے لئے ایسا ہی کہتے ہیں جیسے وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے کہتا ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں : میں نے کہا اے جبرئیل اس فرشتے کا کیا معاملہ ہے؟ تو اس نے کہا بے شک اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش سے لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت تک ایک فرشتہ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مقرر کیا ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے تو وہ کہتا ہے (اے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے) اللہ تجھ پر بھی درود (بصورت رحمت) بھیجے۔‘‘
۱۳۵ (۷) عن أنس رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أکثروا الصلاة عَلَي يوم الجمعة فإنه أتاني جبريل آنفاً عن ربهل فقال : ماعلي الارض من مسلمٍ يصلي عليک مرة واحدة إلا صليت أنا وملائکتي عليه عشرا.
۱. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۶، رقم : ۲۵۶۸
۲. عجلوني، کشف الخفاء، ۱ : ۱۹۰، رقم : ۵۰۱
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو ابھی میرے پاس جبرئیل علیہ السلام اپنے رب کی طرف سے حاضرہوئے اور کہا کہ اس زمین پر جو مسلمان بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پرایک مرتبہ درود بھیجتا ہے میں اور میرے فرشتے اس پر دس مرتبہ درود (بصورتِ رحمت و دعا) بھجتے ہیں۔‘‘
۱۳۶ (۸) عن ربيعة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ لم تزل الملائکه تصلي عليه مادام يصلي عَلَيَّ فليقل من ذلک العبد أو ليکثر.
ابن ابي شيبه، المصنف، ۲ : ۲۵۳، رقم : ۸۶۹۶، باب ثُواب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت ربیعۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے فرشتے اس وقت تک اس پر درود بھیجتے رہتے ہیں جب تک وہ مجھ پر درود بھیجتا رہتا ہے پس اب بندے کو اختیار ہے چاہے تو وہ اس سے کم مجھ پر درود بھیجے یا اس سے زیادہ۔‘‘
۱۳۷ (۹) عن أنس بن مالک قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : إذا قال العبد أللهم صل علي محمد خلق اﷲ عزوجل من تلک الکلمة ملکاله جناحان جناح بالمشرق و جناح بالمغرب و رجلاه في تخوم الأرضين ورأسه تحت العرش فيقول : صل علي عبدي کما صلي علي نبيي فهو يصلي عليه إلي يوم القيامة.
ديلمي، مسند الفردوس، ۱ : ۲۸۶، ۲۸۷، رقم :
۱۱۲۴’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص ’’اللہم صل علی محمد‘‘ (اے اللہ تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج) کہتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ ان کلمات سے ایک فرشتہ پیدا فرماتا ہے جس کے دو پر ہیں ایک پر مشرق میں اور دوسرا مغرب میں اور اس کی دونوں ٹانگیں (ساتوں) زمینوں کی آخری حدود تک ہیں اور اس کا سر اللہ عزوجل کے عرش کے نیچے ہے پس اللہ تعالیٰ اس فرشتے کو فرماتا ہے کہ قیامت تک اس شخص پر اسی طرح درود بھیج جس طرح اس نے میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا پس وہ فرشتہ اس بندے پر قیامت کے روز تک درود (بصورتِ دعا) بھیجتا رہے گا۔‘‘
۱۳۸ (۱۰) عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه أنه قال : الدعاء يحجب دون السماء حتي يصلي عليٰ النبي صلي الله عليه وآله وسلم فإذا جاء ت الصلاة عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم رفع الدعا وقال النبي صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ في کتاب لم تزل الملائکة يصلون عليه مادام اسمي في ذلک الکتاب.
قرطبي، الجامع لأحکام القرآن، ۱۴ :
۲۳۵’’حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دعاء آسمان کے نیچے حجاب میں رہتی ہے جب تک کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجاجائے پس جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا جاتا ہے تو دعا (آسمان کی طرف) بلند ہو جاتی ہے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کتاب میں مجھ پر درود لکھتا ہے تو فرشتے اس پر اس وقت تک درود (بصورت دعا) بھیجتے رہتے ہیں جب تک میرا نام اس کتاب میں موجود رہتا ہے۔‘‘
فصل : ۲۰
من نسي الصلاة عَلَيَّ خطئي طريق الجنة
( جو مجھ پر درود بھیجنا بھول گیا وہ جنت کا راستہ بھول گیا )
۱۳۹ (۱) عن جعفر، عن أبيه رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من ذکرت عنده فنسي الصلاة عَلَيَّ خطئي طر يق الجنة يوم القيامة.
۱. ابن ابي شيبه، المصنف، ۶ : ۳۲۶، رقم : ۳۱۷۹۳
۲. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۵، رقم : ۱۵۷۳
۳. ابو نعيم، حلية الاولياء، ۶ : ۲۶۷
۴. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۳۲، رقم : ۲۵۹۹
۵. کناني، مصباح الزجاجه، ۱ : ۱۱۲، رقم : ۳۳۴
۶. ذهبي، سيراعلام النبلاء، ۶ : ۱۳۷
۷. ذهبي، ميزان الاعتدال في نقد الرجال، ۶ : ۲۵۹۹
’’حضرت جعفر رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود بھیجنا بھول جائے تو قیامت کے روز وہ جنت کا راستہ بھول جائے گا۔‘‘
۱۴۰ (۲) عن حسين بن علي قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من ذکرت عنده فخطيء الصلاة عَلَيَّ خطيء طريق الجنة.
۱. طبراني، المعجم الکبير، ۳ : ۱۲۸، رقم : ۲۸۸۷
۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۶۴
۳. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۳۱، رقم : ۲۵۹۷
’’حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کے سامنے میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود بھیجنا بھول جائے تو قیامت کے روز وہ جنت کا راستہ بھول جائے گا۔‘‘
۱۴۱ (۳) عن محمد بن علي رضي الله عنه يقول : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من ذکرت عنده فلم يصل عَلَيَّ خطيء طريق الجنة.
بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۵، رقم : ۱۵۷۳
’’حضرت محمد بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس کے سامنے میرا ذکرکیا گیا اور اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا وہ جنت کا راستہ بھول گیا۔‘‘
۱۴۲ (۴) عن أبي أمامة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من ذکرت عنده فلم يصل عَلَيَّ تخطي به عن الجنة إِلي النار يوم القيامة.
ديلمي، مسند الفردوس، ۳ : ۶۳۴، رقم : ۵۹۸۵
’’حضرت ابو امامہص سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس کے سامنے میراذکر کیا گیا اوراس نے مجھ پر درود نہ بھیجا تو وہ اس کی وجہ سے قیامت کے روز جنت کی بجائے دوزخ کی طرف چل پڑے گا۔‘‘
۱۴۳ (۵) عن حسين رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من ذکرت عنده فخطأه اﷲ الصلاة عَلَيَّ خطأه اﷲ طريق الجنة.
دولابي، الذرية الطاهرة، ۱ : ۸۸، رقم : ۱۵۵
’’حضرت حسین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور اللہ اس کو مجھ پر درود بھیجنا بھلا دے تو (قیامت کے روز) اللہ تعالیٰ اس کو جنت کا راستہ بھلا دے گا۔‘‘
۱۴۴ (۶) عن أنس بن مالک قال : قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم ’’ من ذکرت بين يديه فلم يصل علي صلاة تامة فلا هو مني ولا أنا منه‘‘.
ديلمي، مسند الفردوس، ۳ : ۶۳۴، رقم : ۵۹۸۶
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر مکمل (اور اچھے طریقے سے) درود نہ بھیجے تو نہ وہ مجھ سے ہے اور نہ میں اس سے ہوں (یعنی میرا اس سے اور اس کا مجھ سے کوئی تعلق اور واسطہ نہیں)۔‘‘
فصل : ۲۱
إن صلاتکم معروضة عَلَيَّ
(بے شک تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے)
۱۴۵ (۱) عن أوس بن أوس رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : إن من أفضل أيامکم يوم الجمعة، فيه خلق آدم، وفيه قبض و فيه النفخة، وفيه الصعقة فأکثروا عَلَيَّ من الصلاة فيه، فإن صلاتکم معروضة عَلَيَّ، قال قالوا : يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ! کيف تعرض صلاتنا عليک وقد أرمت؟ يقولون : بليت قال صلي الله عليه وآله وسلم إن اﷲ حرم عَلٰي الأرض أجساد الأنبياء.
۱. ابوداؤد، السنن ۱ : ۲۷۵، کتاب الصلاة، باب تفريع ابواب الجمعة و فضل يوم الجمعةو ليلة الجمعة، رقم : ۱۰۴۷
۲. ابواداؤد، السنن، ۲ : ۸۸، ابواب الوتر، باب في الاستغفار، رقم : ۱۵۳۱
۳. نسائي، السنن الکبريٰ، ۱ : ۵۱۹، باب الامر باکثار الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم يوم الجمعة ۱۶۶۶
۴. ابن ماجه، السنن، ۱ : ۳۴۵، کتاب اقامة الصلاة، باب في فضل الجمعة، رقم : ۱۰۸۵
۵. دارمي، السنن، ۱ : ۴۴۵، کتاب الصلاة، باب في فضل الجمعة رقم : ۱۵۷۲
۶. ابن ابي شيبه، المصنف، ۲ : ۲۵۳، باب في ثواب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم رقم : ۸۶۹۷
۷. طبراني، المعجم الکبير، ۱ : ۲۱۶، رقم : ۵۸۹
۸. بيهقي، السنن الکبريٰ، ۳ : ۲۴۸، باب مايومربه في ليلة الجمعة و يومها من کثرة الصلاةعلي رسول الله صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۵۷۸۹
۹. بيهقي، السنن الصغري، ۱ : ۳۷۲، باب في فضل الجمعة رقم : ۶۳۴
۱۰. هيثمي، موارد الظمان، ۱ : ۱۴۶، باب ما جاء في يوم الجمعة والصلاةعلي البني صلي الله عليه وآله وسلم رقم : ۵۵۰
۱۱. کناني، مصباح الزجاجه، ۱ : ۱۲۹، باب في فضل الجمعة رقم : ۳۸۸
’’حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک تمہارے بہترین دنوں میں سے جمعہ کا دن سب سے بہتر ہے اس دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا ہوئے اور اسی دن وفات پائی اور اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اسی دن سخت آواز ظاہر ہوگی پس اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارا درود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کیسے پیش کیا جائے گا؟ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاک میں مل چکے ہوں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک اللہ عزوجل نے زمین پر انبیاء کرام کے جسموں کو کھانا حرام کردیا ہے۔‘‘
۱۴۶ (۲) عن أبي أمامة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أکثروا عَلَيَّ من الصلاة في کل يوم جمعة فان صلاة أمتي تعرض عَلَيَّ في کل يوم جمعة فمن کان أکثر هم عَلَيَّ صلاة کان أقربهم مني منزلة.
۱. بيهقي، السنن الکبري. ۳ : ۲۴۹، رقم : ۵۷۹۱
۲. بيهقي، شعب الايمان، ۳ : ۱۱۰، رقم : ۳۰۳۲
۳. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۸، رقم : ۲۵۸۳
’’حضرت ابو امامۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہر جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو بے شک میری امت کا درود ہر جمعہ کے روز مجھے پیش کیا جاتا ہے اور میری امت میں سے جو مجھ پر سب سے زیادہ درود بھیجنے والا ہوگا وہ (قیامت کے روز) مقام و منزلت کے اعتبار سے میرے سب سے زیادہ قریب ہو گا۔‘‘
۱۴۷ (۳) عن عبداﷲ رضی الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال أن ﷲ ملائکة سياحين يبلغوني عن أمتي السلام قال : و قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم حياتي خير لکم تحدثون ونحدث لکم ووفاتي خير لکم تعرض عَلَيَّ أعمالکم فمارأيت من خير حمدت اﷲ عليه و ما رأيت من شر إستغفرت اﷲ لکم.
۱. بزار، المسند، ۵ : ۳۰۸، رقم : ۱۹۲۵
۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۹ : ۲۴
۳. ديلمي، مسند الفردوس، ۱ : ۱۸۳، رقم : ۶۸۶
۴. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، ۳ : ۵۱۶
’’حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک اللہ کے بعض فرشتے ایسے ہیں جو گشت کرتے رہتے ہیں اور مجھے میری امت کا سلام پہنچاتے ہیں راوی بیان کرتے ہیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری زندگی تمہارے لیے خیر ہے کہ تم دین میں نئی نئی چیزوں کو پاتے ہو اور ہم تمہارے لئے نئی نئی چیزوں کو پیدا کرتے ہیں اور میری وفات بھی تمہارے لئے خیر ہے مجھے تمہارے اعمال پیش کئے جاتے ہیں پس جب میں تمہاری طرف سے کسی اچھے عمل کو دیکھتا ہوں تو اس پر اللہ کی حمد بیان کرتا ہوں اور جب کوئی بری چیز دیکھتا ہوں تو تمہارے لیے اللہ سے مغفرت مانگتا ہوں۔‘‘
۱۴۸ (۴) عن ابن أبي مسعود الأنصاري رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : أکثروا عَلَيََّّ الصلاة في يوم الجمعة فإنه ليس أحدٌ يصلي عَلَيََّّ يوم الجمعة، إلا عرضت عَلَيََّّ صلاته.
۱. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۲ : ۴۵۷، رقم : ۳۵۷۷
۲. بيهقي، شعب الايمان، ۳ : ۱۱۰، رقم : ۳۰۳۰
۳. شوکاني، نيل الاوطار، ۳ : ۳۰۵
’’حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جمعہ کے دن مجھ پر درود کی کثرت کیا کرو بے شک جوبھی مجھ پر جمعہ کے دن درود بھیجتا ہے اس کا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے۔‘‘
۱۴۹ (۵) عن أبي جعفر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ بلغتني صلاته وصليت عليه وکتبت له سوي ذلک عشر حسنات.
طبراني، المعجم الاوسط، ۲ : ۱۷۸، رقم : ۱۶۴۲
’’حضرت ابو جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر درود بھیجتا ہے مجھے اس کا درود پہنچ جاتا ہے اور میں بھی اس پر درود بھیجتا ہوں اور اس کے علاوہ اس کے لئے دس نیکیاں بھی لکھ دی جاتی ہیں۔‘‘
۱۵۰ (۶) عن أبي طلحة رضي الله عنه قال : دخلت عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم يومًا فوجدته مسرورًا فقلت يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ماأدري متي رأيتک أحسن بشرًا وأطيب نفسًا من اليوم قال و ما يمنعني و جبريل خرج من عندي الساعة فبشرني أن لکل عبد صلي عَلَيَّ صلاة يکتب له بها عشر حسنات ويمحي عنه عشر سيئات ويرفع له عشر درجات و تعرض عَلَيَّ کما قالها ويرد عليه بمثل مادعا.
عبدالرزاق، المصنف، ۲ : ۲۱۴، رقم : ۳۱۱۳
’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک دن میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی پس میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت خوش پایا میں نے عرض کیا یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے آج سے بڑھ کر زیادہ خوش آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کبھی نہیں پایا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آج مجھے اتنا خوش ہونے سے کون روک سکتا ہے؟ کہ ابھی ایک گھڑی پہلے جبرئیل میرے پاس سے گیا ہے اور اس نے مجھے خوش خبری دی کہ ہر اس بندے کے لئے جو مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور دس گناہ مٹا دیے جاتے ہیں اور دس درجے بلند کردیے جاتے ہیں اور جو وہ کہتا ہے مجھ پر پیش کیا جاتا ہے اور اس کی دعا کی مثل اس کو لوٹا دیا جاتاہے۔‘‘
۱۵۱ (۷) عن أبي سليمان الحراني رضي الله عنه قال : قال لي رجل من جواري يقال له الفضل وکان کثير الصوم والصلاة کنت أکتب الحديث ولا أصلي عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إذا رأيته في المنام فقال لي إذاکتبت أو ذکرت لم لا تصلي عَلَيَّ؟ ثم رأيته صلي الله عليه وآله وسلم مرة من الزمان فقال لي قد بلغني صلاتک عَلَيَّ فإذا صليت عَلَيَّ أو ذکرت فقل صلي اﷲ عليه وسلم.
خطيب بغدادي، الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع، ۱ : ۲۷۲، رقم : ۵۶۹
’’حضرت ابو سلیمان الحرانی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے ہمسایوں میں سے ایک آدمی جس کو فضل کے نام سے پکارا جاتا تھا اور وہ بہت زیادہ صوم و صلاۃ کا پابند تھا۔ اس نے مجھے کہا کہ میں احادیث لکھا کرتا تھا لیکن میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہیں بھیجا کرتا تھا پھر ایک دفعہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خواب میں زیارت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا کہ جب تو میرا نام لکھتا ہے یا مجھے یاد کرتا ہے تو تو مجھ پر درود کیوں نہیں بھیجتا؟ پھر میں نے ایک دفعہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے تمہارا درود پہنچ گیا ہے پس جب تو مجھ پر درود بھیجے یا میرا ذکر کرے تو یوں کہا کر ’’صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔‘‘
۱۵۲ (۸) عن أبي هريرة رضی الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم زينوا مجالسکم بالصلاة عَلَيَّ فإن صلاتکم تعرض عَلَيَّ أو تبلغني.
عجلوني، کشف الخفاء، ۱ : ۵۳۶، رقم : ۱۴۴۳
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنی مجالس کو میرے اوپر درود بھیجنے سے سجاؤ پس بے شک تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے یا مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘
فصل : ۲۲
الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم سبب للنجاة من عذاب الدنياوالآخرة
( حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا دنیا اور آخرت کے عذاب سے نجات کا ذریعہ ہے )
۱۵۳ (۱) عن أنس بن مالک رضی الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ صلاة واحدة صلي اﷲ عليه عشراً ومن صلي عَلَيَّ عشرا صلي اﷲ عليه مائة ومن صلي عَلَيَّ مائة کتب اﷲ بين عينيه براء ة من النفاق و براء ة من النار وأسکنه اﷲ يوم القيامة مع الشهداء.
۱. طبراني، المعجم الاوسط، ۷ : ۱۸۸، رقم : ۷۲۳۵
۲. طبراني، المعجم الصغير، ۲ : ۱۲۶، رقم : ۸۹۹
۳. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۶۳
۴. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۳، رقم : ۲۵۶۰
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے اور جو مجھ پر دس مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ اس پر سو مرتبہ درود (بصورت دعا) بھیجتا ہے اور جو مجھ پر سو مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی آنکھوں کے درمیان نفاق اور جہنم کی آگ سے براءت لکھ دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کا ٹھکانہ شہداء کے ساتھ کرے گا۔‘‘
۱۵۴ (۲) عن عبداﷲ بن عمر قال : کنا جلوسا حول رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذ دخل أعرأبي جهوري بدوي يماني عَلٰي ناقة حمراء فأناخ بباب المسجد ثم قعد فلما قضي نحبه قالوا : يارسول اﷲ إن الناقة التي تحت الأعرابي سرقة قال : أثُمَّ بينة؟ قالوا نعم يارسول اﷲ قال يا علي خذ حق اﷲ من الأعرابي إن قامت عليه البينة وإن لم تقم فرده إلي قال فأطرق الأعرابي ساعة فقال له النبي صلي الله عليه وآله وسلم : قم يا أعرابي لأمر اﷲ وإلا فادل بحجتک فقالت الناقة من خلف الباب : والذي بعثک بالکرامة يارسول اﷲ إن هذا ما سرقني ولا ملکني أحد سواه فقال له النبي صلي الله عليه وآله وسلم ياأعرابي بالذي أنطقها بعذرک ماالذي قلت؟ قال : قلت : اللهم إنک لست برب استحدثناک ولا معک إله أعانک عَلٰي خلقنا ولا معک رب فنشک في ربوبيتک أنت ربنا کمانقول وفوق مايقول القائلون أسألک أن تصلي عَلٰي محمد وأن تبرئيني ببراء تي فقال له النبي صلي الله عليه وآله وسلم والذي بعثني بالکرامة يا أعرابي لقد رأيت الملائکة يبتدرون أفواه الأزقة يکتبون مقالتک فأکثر الصلاة عَلَيَّ.
حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۲ : ۶۷۶، رقم : ۴۲۳۶
’’حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارد گرد بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک بلند آواز والا یمنی دیہاتی بدو اپنی سرخ اونٹنی کے ساتھ ادھر آیا اس نے اپنی اونٹنی مسجد کے دروازے کے سامنے بیٹھائی اور خود آ کر ہمارے ساتھ بیٹھ گیا پھر جب اس نے اپنا واویلا ختم کرلیا تو صحابہ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ اونٹنی جو دیہاتی کے قبضہ میں ہے یہ چوری کی ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا اس پر کوئی دلیل ہے؟ صحابہ نے عرض کیا ہاں یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا کہ اگر اس اعرابی پر چوری کی گواہی مل جاتی ہے تو اس سے اللہ کا حق لو (یعنی اس پر چوری کی حد جاری کرو) اور اگر چوری کی شہادت نہیں ملتی تو اس کو میری طرف لوٹا دو۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ پھر اعرابی نے کچھ دیر کے لئے اپنا سر جھکایا پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے اعرابی اللہ کے حکم کی پیروی کرنے کے لئے کھڑے ہو جاؤ وگرنہ میں تمہاری حجت سے دلیل پکڑ وں گا پس اسی اثناء میں دروازے کے پیچھے سے اونٹنی بول پڑی اور کہنے لگی قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا نہ تو اس شخص نے مجھے چوری کیا ہے اور نہ ہی اس کے سوا میرا کوئی مالک ہے پس حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس نے اس اونٹنی کو تیرا عذر بیان کرنے کے لئے قوت گویائی بخشی اے اعرابی یہ بتا تو نے سر جھکا کر کیا کہا تھا۔ اعرابی نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے کہا اللہ تو ایسا خدا نہیں ہے جسے ہم نے پیدا کیاہو اور نہ ہی تیرے ساتھ کوئی اور الہ اور رب ہے کہ ہم تیری ربوبیت میں شک کریں تو ہمارا رب ہے جیسا کہ ہم کہتے ہیں اور کہنے والوں کے کہنے سے بھی بہت بلند ہے پس اے میرے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج اور یہ کہ مجھے میرے الزام سے بری کر دے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس رب کی قسم جس نے مجھے عزت کے ساتھ مبعوث کیا اے اعرابی میں نے دیکھا کہ فرشتے تمہاری بات کو لکھنے میں جلدی کر رہے ہیں پس تو کثرت سے مجھ پر درود بھیجا کر۔‘‘
۱۵۵ (۳) عن أنس بن مالک عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : يا أيها الناس إن أنجاکم يوم القيامة من أهوالها و مواطنها أکثرکم علي صلاة في دار الدنيا.
ديلمي، مسند الفردوس، ۵ : ۲۷۷، رقم : ۸۱۷۵
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگو تم میں سے قیامت کی ہولناکیوں اور اس کے مختلف مراحل میں سب سے زیادہ نجات پانے والا وہ شخص ہوگا جو دنیا میں تم میں سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجنے والا ہو گا۔‘‘
۱۵۶ (۴) عن عبدالرحمٰن بن سمرة قال : خرج رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فقال : إني رأيت البارحة عجبا رأيت رجلا من أمتي قد احتوشته ملائکة فجاء ه وضوء ه فاستنقذه من ذلک و رأيت رجلا من أمتي قد احتوشته الشياطين فجاء ه ذکر اﷲ فخلصه منهم ورأيت رجلا من أمتي يلهث من العطش فجاء ه صيام رمضان فسقاه ورأيت رجلا من أمتي من بين يديه ظلمة و من خلفه ظلمة و عن يمينه ظلمة و عن شماله ظلمة و من فوقه ظلمة ومن تحته ظلمة فجاء ه حجه و عمرته فاستخرجاه من الظلمة و رأيت رجلا من أمتي جاء ه ملک الموت ليقبض روحه فجاء ته صلة الرحم فقالت إن هذا کان واصلا لرحمه فکلمهم و کلموه و صار معهم و رأيت رجلا من أمتي يتقي و هج النار عن وجهه فجاء ته زبانية العذاب فجاء ه أمره بالمعروف و نهيه عن المنکر فاستنقذه من ذلک و رأيت رجلا من أمتي هوي في النار فجاء ته دموعه التي بکي من خشية اﷲ فأخرجته من النار ورأيت رجلا من أمتي قد هوت صحيفته إلي شماله فجاء ه خوفه من اﷲ فأخذ صحيفته في يمينه و رأيت رجلا من أمتي قد خف ميزانه فجاء إقراضه فثقل ميزانه ورأيت رجلا من أمتي يرعد کما ترعد السعفة فجاء ه حسن ظنه باﷲ فسکن رعدته و رأيت رجلا من أمتي يزحف علي الصراط مرة و يجثو مرة و يتعلق مرة فجاء ته صلاته علي فأخذت بيده فأقامته علي الصراط حتي جاوز و رأيت رجلا من أمتي انتهي إلي أبواب الجنة فغلقت الأبواب دونه فجاء ته شهادة أن لا إله إلا اﷲ فأخذت بيده فأدخلته الجنة.
۱. هيثمي، مجمع الزوائد، ۷ : ۱۷۹، ۱۸۰
۲. ابن رجب حنبلي، التخويف من النار، ۱ : ۴۲
۳. واسطي، تاريخ واسط، ۱ : ۱۶۹، ۱۷۰
’’حضرت عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن گھر سے باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ گذشتہ شب میں نے خواب میں عجیب چیز دیکھی میں کیا دیکھتا ہوں کہ فرشتوں نے میری امت کے ایک آدمی کو گھیرا ہوا ہے اس دوران اس شخص کا وضوء وہاں حاضر ہوتا ہے اور اس آدمی کو اس مشکل صورت حال سے نجات دلاتا ہے اور میں اپنی امت کا ایک آدمی دیکھتا ہوں کہ اس پر قبر کا عذاب مسلط کیا گیا ہے پس اس کی نماز آتی ہے اور اس کو اس عذاب سے نجات دلاتی ہے اور میں ایک آدمی دیکھتا ہوں کہ اس کو شیاطین نے گھیرا ہوا ہے پس اللہ کا ذکر (جو وہ کیا کرتا تھا) آتا ہے اور اس کو ان شیاطین سے نجات دلاتا ہے اور میں اپنی امت کا ایک آدمی دیکھتا ہوں کہ پیاس کے مارے اس کا برا حال ہے پس رمضان کے روزے آتے ہیں اور اس کو پانی پلاتے ہیں اور میں اپنی امت کا ایک آدمی دیکھتا ہوں جس کے آگے پیچھے، دائیں بائیں، اوپر نیچے تاریکی ہی تاریکی ہے پس اس کا حج اور عمرہ آتے ہیں اور اس کو تاریکی سے نکالتے ہیں اور میں اپنی امت کا ایک آدمی دیکھتا ہوں کہ ملک الموت (موت کا فرشتہ) اس کی روح قبض کرنے کے لئے اس کے پاس کھڑا ہے اس کا صلہ رحم آتا ہے اور کہتا ہے یہ شخص صلہ رحمی کرنے والا تھا پس وہ ان سے کلام کرتا ہے اور وہ اس سے کلام کرتے ہیں اور وہ ان کے ساتھ ہوجاتا ہے اور میں اپنی امت کا ایک آدمی دیکھتا ہوں جو اپنے چہرے سے آگ کا شعلہ دور کر رہا ہے پس اس کا صدقہ آجاتا ہے اور اس کے سر پر سایہ بن جاتا ہے اور اس کے چہرے کو آگ سے ڈھانپ لیتا ہے اور میں اپنی امت کا ایک آدمی دیکھتا ہوں اس کے پاس عذاب والے فرشتے آتے ہیں پس اس کے پاس اس کا امر بالمعروف و نہی عن المنکر آجاتا ہے اور اس کو عذاب سے نجات دلاتا ہے اور میں نے اپنی امت کا ایک آدمی دیکھا کہ وہ آگ میں گرا ہوا ہے پس اس کے وہ آنسو آجاتے ہیں جو اس نے اللہ کی خشیت میں بہائے اور اس کو آگ سے نکال دیتے ہیں اور میں نے اپنی امت کا ایک آدمی دیکھا اس کا نامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں تھا پس اس کا اللہ سے خوف اس کے پاس آجاتا ہے اور وہ اپنا نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں پکڑ لیتا ہے اور میں نے اپنی امت کا ایک آدمی دیکھا کہ اس کے نیک اعمال والا پلڑا ہلکا ہے پس اس کا قرض دینا اس کے پاس آجاتا ہے تو اس کا پلڑا بھاری ہوجاتا ہے اور میں نے اپنی امت کا ایک آدمی دیکھا کہ وہ خوف کے مارے کانپ رہا ہوتا ہے جیسا کہ کھجور کی شاخ (حوا سے ہلتی ہے) پس اس کا اللہ کے ساتھ حسن ظن آتا ہے تو اس کی کپکپاہٹ ختم ہوجاتی ہے اور میں نے اپنی امت کا ایک آدمی دیکھا جو کبھی تو پل صراط پر آگے بڑھتا ہے کبھی رک جاتا ہے اور کبھی لٹک جاتا ہے پس اس کا وہ درود جو مجھ پر بھیجتا ہے آتا ہے اور اس کا ہاتھ پکڑ لیتا ہے اور اس کو پل صراط پر سیدھا کھڑا رکھتا ہے یہاں تک کہ وہ اس کو عبور کرلیتا ہے اور میں نے اپنی امت کا ایک آدمی دیکھا وہ جنت کے دروازے تک پہنچتا ہے پس جنت کے دروازے اس پر بند کر دیے جاتے ہیں اور وہ باہر کھڑا رہتا ہے پس اس کا کلمہ شہادت آتا ہے جو اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے جنت میں داخل کر دیتا ہے۔‘‘
فصل : ۲۳
فضل الصلاة عليٰ النبي صلي الله عليه وآله وسلم في يوم الجمعة
( جمعہ کے دن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کی فضیلت )
۱۵۷ (۱) عن أوس بن أوس رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إن من أفضل أيامکم يوم الجمعة، فيه خلق آدم و فيه قبض، وفيه الصعقة، فأکثروا عَلَيَّّ من الصلاة فيه، فأن صلاتکم معروضة عَلَيَّ قالوا : يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، وکيف تعرض صلاتنا عليک وقد أرمت يعني بليت قال : إن اﷲل حرم عَلٰي الارض أن تأکل أجساد الأنبياء.
۱. ابواداؤد، السنن، ۲ : ۸۸، ابواب الوتر، باب في الاستغفار رقم : ۱۵۳۱
۲. ابو داؤد، السنن. ۱ : ۲۷۵، کتاب الصلاة، باب تفريع ابواب الجمعة و فضل يوم الجمعةو ليلة الجمعة، رقم : ۱۰۴۷
۳. نسائي، السنن الکبريٰ، ۱ : ۵۱۹، باب الامر باکثار الصلاةعلي النبي صلي الله عليه وآله وسلم يوم الجمعة، رقم : ۱۶۶۶
۴. ابن ماجه، السنن، ۱ : ۳۴۵، کتاب اقامة الصلاة، باب في فضل الجمعة، رقم : ۱۰۸۵
۵. دارمي، السنن، ۱ : ۴۴۵، کتاب الصلاة، باب في فضل الجمعة، رقم : ۱۵۷۲
۶. ابن ابي شيبه، المصنف، ۲ : ۲۵۳، باب في ثواب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم رقم : ۸۶۹۷
۷. طبراني، المعجم الکبير، ۱ : ۲۱۶، رقم : ۵۸۹
۸. بيهقي، السنن الکبريٰ، ۳ : ۲۴۸، باب مايؤمربه في ليلة الجمعة و يومها من کثرة الصلاة عليٰ رسول الله صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۵۷۸۹
۹. بيهقي، السنن الصغري، ۱ : ۳۷۲، باب في فضل الجمعة رقم : ۶۳۴
۱۰. هيثمي، موارد الظمان، ۱ : ۱۴۶، باب ما جاء في يوم الجمعة والصلاة علي البني صلي الله عليه وآله وسلم رقم : ۵۵۰
۱۱. کناني، مصباح الزجاجة، ۱ : ۱۲۹، باب في فضل الجمعة رقم : ۳۸۸
’’حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیشک تمہارے بہترین دنوں میں سے جمعہ کا دن سب سے بہتر ہے اس دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا ہوئے اور اسی دن وفات پائی اور اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اسی دن سخت آواز ظاہر ہو گی پس اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارا درود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد کیسے آپ پر پیش کیا جائے گا؟ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاک میں مل چکے ہوں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بیشک اللہ عزوجل نے زمین پر انبیاء کرام کے جسموں کو کھانا حرام کر دیا ہے۔‘‘
۱۵۸ (۲) عن أبي الدرداء رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أکثروا الصلاة عَلَيَّ يوم الجمعة فإنه يوم مشهود تشهده الملائکة وإن أحدا لن يصلي عَلَيَّ إلا عرضت عَلَيَّ صلاته حتي يخلو منها قال : قلت : وبعد الموت قال : و بعد الموت إن اﷲَ حرم عَلٰي الأرض أن تاکل أجْسَادَ الأَ نبِيائِ فنبي اﷲِ حيّ يرزق في قبره.
۱. ابن ماجه، السنن، ۱ : ۵۲۴، کتاب الجنائز، باب ذکر وفاته و دفنه صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۱۶۳۷
۲. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۸، رقم : ۲۵۸۲
۳. مناوي، فيض القدير، ۲ : ۸۷
۴. مزي، تهذيب الکمال، ۱۰ : ۲۳، رقم : ۲۰۹۰
۵. اندلسي، تحفة المحتاج، ۱ : ۵۲۶، رقم : ۶۶۳
۶. کناني، مصباح الزجاجه، ۲ : ۵۸، رقم : ۶۰۲
’’حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو کیونکہ اس دن ملائکہ حاضر ہوتے ہیں اور جو شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کے درود سے فارغ ہونے سے پہلے ہی اس کا درود مجھے پیش کر دیا جاتا ہے راوی کہتے ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موت کے بعد بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں موت کے بعد بھی بیشک اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیاء کے اجسام کو کھائے پس اللہ کا نبی قبر میں بھی زندہ ہوتا ہے اور قبر میں بھی اسے رزق دیا جاتا ہے۔‘‘
۱۵۹ (۳) عن أبي مسعود الأنصاري رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال أکثروا عَلَيََّّ الصلاة في يوم الجمعة فإنه ليس أحدٌ يُصلي عَلَيََّّ يوم الجمعة، إلا عرضت عَلَيََّّ صلاته.
۱. حاکم، المستدرک عليَّ الصحيحين، ۲ : ۴۵۷، رقم : ۳۵۷۷
۲. بيهقي، شعب الايمان، ۳ : ۱۱۰، رقم : ۳۰۳۰
۳. شوکاني، نيل الاوطار، ۳ : ۳۰۵
’’حضرت ابو مسعودالانصاری رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جمعہ کے دن مجھ پر درود کی کثرت کیا کروپس جو بھی جمعہ کے دن مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کا درود مجھے پیش کیا جاتاہے۔‘‘
۱۶۰ (۴) عن ابن عباس قال سمعت نبيکم صلي الله عليه وآله وسلم يقول : أکثروا الصلاة عَلٰي نبيکم في الليلة الغراء واليوم الأزهر ليلة الجمعة و يوم الجمعة.
۱. بيهقي، شعب الايمان، ۳ : ۱۱۱، رقم : ۳۰۳۴
۲. ديلمي، الفردوس، ۱ : ۷۳، ر قم : ۲۱۵
۳. مناوي، فيض القدير، ۲ : ۸۷ برواية ابي سعيد
۴. شافعي، الام ۱ : ۲۰۸، برواية عبدالله بن اوفي
۵. عسقلاني، لسان الميزان، ۴ : ۴۵۶، رقم : ۱۴۱۰، برواية ابن عمر
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ روشن رات اور روشن دن یعنی جمعہ کی رات اور جمعہ کے دن اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کثرت سے درود بھیجا کرو۔‘‘
۱۶۱ (۵) عن الحسن رضي الله عنه : قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أکثروا الصلاة عَلَيََّّ يوم الجمعة فإنهَّا معروضَة عَلَيَّ.
ابن ابي شيبة، المصنف، ۲ : ۲۵۳، رقم : ۸۷۰۰
’’حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جمعہ کے دن مجھ پر درود کی کثرت کیا کرو بے شک وہ مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔‘‘
۱۶۲ (۶) عن علي إن ﷲ عزوجل ملائکة في الأرض خلقوا من النور لا يهبطون إلا ليلة الجمعة و يوم الجمعة بأيديهم أقلام من ذهب و داوة من فضة و قراطيس من نور لا يکتبون إلا الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم.
ديلمي، مسند الفردوس، ۱ : ۱۸۴، رقم : ۶۸۸
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے زمین پر کچھ فرشتے ایسے ہیں جن کو نور سے پیدا کیا گیا اور وہ زمین پر صرف جمعہ کی رات اور جمعہ کے دن اترتے ہیں ان کے ہاتھوں میں سونے کے قلم اور چاندی کی دواتیں اور نور کے اوراق ہوتے ہیں اور وہ صرف حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود لکھتے ہیں۔‘‘
۱۶۳ (۷) عن أنس بن مالک قال : کنت واقفًا بين يدي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فقال : من صلي عَلَيَّ يوم الجمعة ثمانين مرة غفراﷲ له ذنوب ثمانين عامًا فقيل کيف الصلاة عليک يا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال تقول : اللهم صل علٰي محمد عبدک ونبيک ورسولک النبي الأمي وتعقد واحداً.
خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، ۱۳ : ۴۸۹، رقم : ۷۳۲۶
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کھڑا تھا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے روز جو شخص مجھ پر اسی (۸۰) مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے اسی (۸۰) سال کے گناہ معاف فرما دیتا ہے آپ علیہ الصلاۃ والسلام سے عرض کیا گیا یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کیسے درود بھیجا جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یوں کہو کہ اے اللہ درود بھیج محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے بندے، رسول اور نبی امی پر اور یہ (اسی مرتبہ درود کا بھیجنا) ایک ہی مجلس میں مکمل کرے۔‘‘
۱۶۴ (۸) عن جعفر بن محمد قال : إذا کان يوم الخميس عند العصر أهبط اﷲ ملائکة من السماء إلي الأرض معها صفائح من قصب بأيديها أقلام من ذهب تکتب الصلاة علي محمد صلي الله عليه وآله وسلم في ذلک اليوم و في تلک الليلة الي الغد الي غروب الشمس.
بيهقي، شعب الايمان، ۳ : ۱۱۲، رقم : ۳۰۳۷
’’حضرت جعفر بن محمد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ جمعرات کے دن عصر کا وقت ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان سے زمین کی طرف ایسے فرشتوں کو نازل فرماتا ہے جن کے پاس صفحات ہوتے ہیں اور ان کے ہاتھوں میں سونے کے قلم ہوتے ہیں اور یہ فرشتے اس دن اور رات اور اگلے دن غروب آفتاب تک حضور علیہ الصلاۃ والسلام پر درود لکھتے ہیں۔‘‘
۱۶۵ (۹) عن أنس رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ في يوم ألف مرة لم يمت حتي يري مقعده من الجنة.
منذري، الترغيب و الترهيب، ۲ : ۳۲۸، رقم : ۲۵۷۹
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص ایک دن میں مجھ پر ہزا ر مرتبہ درود بھیجتا ہے اس وقت تک اسے موت نہیں آئے گی جب تک وہ جنت میں اپنا ٹھکانہ نہ دیکھ لے۔‘‘
۱۶۶ (۱۰) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : الصلاة عَلَيَّ نورعَلٰي الصراط فمن صلي عَلَيَّ يوم الجمعة ثمانين مرة، غفرت له ذنوب ثمانين عاما.
۱. ديلمي، مسند الفردوس، ۲ : ۴۰۸، رقم : ۳۸۱۴
۲. مناوي، فيض القدير، ۴ : ۲۴۹
۳. ذهبي، ميزان الاعتدال في نقد الرجال، ۳ : ۱۰۹، رقم : ۳۴۹۵
۴. عسقلاني، لسان الميزان، ۲ : ۴۸۱، رقم : ۱۹۳۸
۵. عسقلاني، لسان الميزان، ۶ : ۲۳۰، رقم : ۸۲۲
۶. عجلوني، کشف الخفاء، ۱ : ۱۹۰
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ پر درود بھیجنا یہ پل صراط کا نور ہے جو شخص جمعہ کے دن مجھ پر اسّی (۸۰) مرتبہ درود بھیجتا ہے اس کے اسّی (۸۰) سال کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘
۱۶۷ (۱۱) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أکثروا الصلاة علي في الليلة الزهراء واليوم الْأزهر فإن صلاتکم تعرض علي.
۱. طبراني، المعجم الاوسط، ۱ : ۸۳، رقم : ۲۴۱
۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۲ : ۱۶۹، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم يوم الجمعة
۳. عجلوني، کشف الخفاء، ۱ : ۱۸۹
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ پر روشن رات اور روشن دن یعنی جمعہ کی رات اور جمعہ کے دن درود بھیجا کرو بے شک تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتاہے۔‘‘
۱۶۸ (۱۲) وعن عَلَيَّ بن أبي طالبٍ رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلَّي عَلَيَّ يومَ الجمعة مائة مَرّة، جاء يوم القيامة و معه نورٌ لو قسم ذلک النورُ بين الخلق کُلِّهِمْ لَوَ سِعَهُمْ.
ابونعيم، حلية الاولياء، ۸ : ۴۷
’’حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص جمعہ کے دن مجھ پر سو (۱۰۰) مرتبہ درود بھیجتا ہے تو قیامت کے دن اس کے ساتھ ایک ایسا نور ہوگا کہ اگر اس نور کو تمام مخلوق میں تقسیم کر دیا جائے تو وہ ان سب کو کفایت کر جائے گا۔‘‘