البَدرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

البَدرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم0%

البَدرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مؤلف:
زمرہ جات: رسول اکرم(صلّی علیہ وآلہ وسلّم)

  • ابتداء
  • پچھلا
  • 17 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 16321 / ڈاؤنلوڈ: 3609
سائز سائز سائز
البَدرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

البَدرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

فصل : ۲۸

من صلي عَلَيَّ حقت عليه شفاعتي يوم القيامة

( جس نے مجھ پر درود بھیجا قیامت کے روز میری شفاعت اس کے لئے واجب ہو جائے گی)

۱۹۲ (۱) عن رويفع بن ثابت الأنصاري رضي الله عنه أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : من صلي علي محمد، وقال أللهم أنزله المقعد المقرب عندک يوم القيامة، وجبت له شفاعتي.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۴ : ۱۰۸، حديث رويفع بن ثابت انصاري

۲. بزار المسند، ۶ : ۲۹۹، رقم : ۲۳۱۵

۳. طبراني، المعجم الاوسط، ۳ : ۳۲۱، رقم : ۳۲۸۵

۴. طبراني، المعجم الکبير، ۵ : ۲۵، رقم : ۴۴۸۰

۵. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۶۳

۶. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۹، رقم : ۲۵۸۷

۷. ابن ابو عاصم، السنة ۲ : ۳۲۹، رقم : ۲۵۸۷

۸. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، ۳ : ۵۱۴

۹. اسماعيل قاضي، فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم ۱ : ۵۲

’’حضرت رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ اے میرے اللہ! حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قیامت کے روز اپنے نزدیک مقام قرب پر فائز فرما اس کے لئے میری شفاعت واجب ہو جاتی ہے۔‘‘

۱۹۳ (۲) عن أبي الدرداء قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ حين يصبح عشراً وحين يمسي عشرا أدرکته شفاعتي يوم القيامة.

۱. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۲۰

۲. منذري، الترغيب والترهيب، ۱ : ۲۶۱، رقم : ۹۸۷

۳. مناوي، فيض القدير، ۶ : ۱۶۹

’’حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھ پر صبح و شام دس دس مرتبہ درود بھیجتا ہے قیامت کے روز اس کو میری شفاعت میسر ہوگی۔‘‘

۱۹۴ (۳) عن عبداﷲ بن عمرو رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَي أو سأل لي الوسيلة حقت عليه شفاعتي يوم القيامة.

۱. اسماعيل قاضي، فضل الصلاة علي النبي، ۱ : ۵۱

۲. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، ۳ : ۵۱۴

’’حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر درود بھیجتا ہے یا میرے لئے (اللہ سے) وسیلہ مانگتا ہے قیامت کے دن اس کے لئے میری شفاعت واجب ہو جاتی ہے۔‘‘

۱۹۵ (۴) عن أبي هريرة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صل عَلَيَّ عند قبري وکل بهما ملک يبلغني وکفي بهما أمر دنياه وآخرته وکنت له کلاهما أوشفيعاً.

بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۸ : رقم : ۱۵۸۳

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میری قبر کے نزدیک مجھ پر درود بھیجتا ہے تو ان دونوں کے ساتھ ایک فرشتہ کو مقرر کیا جاتا ہے جو مجھے اس کا درود پہنچاتا ہے اور یہ درود اس کے دنیا و آخرت کے معاملات کو کفایت کر جاتا ہے پس میں اس کے لئے (قیامت کے دن) گواہ اور شفیع ہوں گا۔‘‘

۱۹۶ (۵) عن أبي هريرة رضي الله عنه رفعه من قال : اللهم صل علي محمد وعلي آل محمد کما صليت علي أبراهيم وعلي آل إبراهيم وبارک علي محمد وعلي آل محمد کما بارکت علي إبراهيم وعلي آل ابراهيم و ترحم علي محمد وعلي آل محمد کماترحمت علي إبراهيم وعلي آل إبراهيم شهدت له يوم القيامة بالشهادة وشفعت له.

۱. بخاري، الأدب المفرد، ۱ : ۲۲۳، رقم : ۶۴۱

۲. بيهقي، شعب الأيمان، ۲ : ۲۲۳، ۲۲۲، رقم : ۱۵۸۸

۳. عسقلاني، تلخيص الحبير، ۱ : ۲۷۴، رقم : ۴۲۸

۴. عسقلاني، فتح الباري، ۱۱ : ۱۵۹

۵. حاکم، معرفة علوم الحديث، ۱ : ۳۳

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے کہ جو شخص یہ کہتا ہے اے میرے اللہ تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود بھیج جس طرح کہ تونے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل پر درود بھیجا اور تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کی آل کو برکت عطاء فرما جس طرح تونے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل کو برکت عطا فرمائی اور تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر رحم فرما جس طرح تونے ابراہیم علیہ السلام اور آپ کی آل پر رحم فرمایا تو قیامت کے روز میں اس کی گواہی دوں گا اور اس کی شفاعت کروں گا۔‘‘

فصل : ۲۹

الملائکة يبلغونه صلي الله عليه وآله وسلم عن أمته صلي الله عليه وآله وسلم السلام

( فرشتے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کا سلام پہنچاتے ہیں)

۱۹۷ (۱) عن عبد اﷲ عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : إن ﷲ في الأرض ملائکة سياحين يبلغوني من أمتي السلام.

۱. احمدبن حنبل، المسند، ۱ :. ۴۴۱، رقم : ۴۲۱۰

۲. احمدبن حنبل، المسند، ۱ : ۴۵۲، رقم : ۴۳۲۰

۳. نسائي، السنن الکبري، ۱ : ۳۸۰. رقم : ۱۲۰۵

۴. نسائي، السنن الکبري، ۶ : ۲۲، رقم : ۹۸۹۴

۵. دارمي، السنن، ۲ : ۴۰۹، کتاب الرقان، باب فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۲۷۷۴

۶. ابن حبان، الصحيح، ۳ : ۱۹۵، رقم : ۹۱۴

۷. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۲ : ۴۵۶، رقم : ۳۵۷۶

۸. عبدالرزاق، المصنف، ۲ : ۲۱۵، رقم : ۳۱۱۶

۹. ابن ابي شيبة، المصنف، ۲ : ۲۵۳، رقم : ۸۷۰۵

۱۰. ابو يعلي، المسند، ۹ : ۱۳۷، رقم : ۵۲۱۳

۱۱. بزار، المسند، ۵، ۳۰۷، رقم : ۱۹۲۴

۱۲. طبراني، المعجم الکبير، ۱۰ : ۲۱۹، رقم : ۱۰۵۲۸

۱۳. هيثمي، موارد الظمان، ۱ : ۵۹۴، رقم : ۲۳۹۲

۱۴. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۶، رقم : ۲۵۷۰

’’حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اس زمین پر اللہ تعالیٰ کے بعض گشت کرنے والے فرشتے ہیں جو مجھے میری امت کا سلام پہنچاتے ہیں۔‘‘

۱۹۸ (۲) عن يزيد الرقاشي أن ملکا موکل بمن صلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم أن يبلغ عنه النبي صلي الله عليه وآله وسلم أن فلانا من أمتک صلي عليک.

۱. ابن ابي شيبه، المصنف، ۲ : ۲۵۳، رقم : ۸۶۹۹

۲. ابن ابي شيبه، المصنف، ۶ : ۳۲۶، رقم : ۳۱۷۹۲

’’حضرت یزید الرقاشی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک ایک فرشتہ کو ہر اس بندے کا وکیل بنایا جاتا ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے کہ وہ اس بندے کی طرف سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ درود پہنچائے (اور کہتا ہے کہ) یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے فلاں بندہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا ہے۔‘‘

۱۹۹ (۳) عن أبي أمامة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ صلي اﷲ عليه عشرابها ملک موکل بها حتي يبلغنيها.

۱. طبراني، المعجم الکبير، ۸ : ۱۳۴، رقم. : ۸۶۱۱

۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۶۲

۳. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۶، رقم : ۲۵۶۹

’’حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے اور ایک فرشتے کے ذمہ یہ کام لگا دیا گیا ہے کہ وہ اس درود کو مجھے پہنچائے۔‘‘

۲۰۰ (۴) عن أنس رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : إن ﷲ سيارة من الملائکة يطلبون حلق الذکر فإذا أتوا عليهم حفوا بهم ثم بعثوا رائدهم إلٰي السماء إلي رب العزة تبارک تعالي فيقولون ربنا أتينا علٰي عباد من عبادک يعظمون آلاء ک ويتلون کتابک ويصلون علٰي نبيک محمد صلي الله عليه وآله وسلم ويسألونک لأخرتهم ودنياهم فيقول اﷲ تبارک وتعالي غشوهم رحمتي فيقولون يارب إن فيهم فلانا الخطاء إنما أعتنقهم إعتناقا فيقول تبارک وتعالٰي غشوهم رحمتيفهم الجلساء لا يشقي بهم جليسهم.

۱. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۷۷

۲. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۲۶۰، رقم : ۲۳۲۲

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتوں کا ایک گروہ زمین میں گھومتا رہتا ہے اور وہ ذکر کے حلقوں کی تلاش میں رہتا ہے اور جب ان کو ایسا حلقہ ذکر ملتا ہے تو اس کو وہ اپنے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں (اور اس میں شامل ہو جاتے ہیں) پھر ان کا گروہ آسمان کی طرف اللہ رب العزت کی بارگاہ میں آتا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہم تیرے ان بندوں کی مجلس سے اٹھ کر آرہے ہیں جو تیری نعمتوں کی تعظیم کررہے تھے اور تیری کتاب قرآن پاک کی تلاوت کررہے تھے اور تیرے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج رہے تھے اور وہ تجھ سے اپنی آخرت اور دنیا دونوں کی بہتری کا سوال کررہے تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’ان کو میری رحمت سے ڈھانپ دو۔‘‘ فرشتے کہتے ہیں اے رب ان میں فلاں شخص بڑا گناہگار تھا (اور وہ ان کے ساتھ ایسے ہی مل گیا تھا) اللہ تبارک تعالیٰ فرماتا ہے انہیں میری رحمت سے ڈھانپ دو پس وہ ایسے ہم نشیں ہیں کہ ان کے ساتھ بیٹھنے والا بدبخت نہیں ہو سکتا۔‘‘

فصل : ۳۰

إنّ صلاتکم عَلَيَّ زکاة لکُم

( بے شک تمہارا مجھ پر درود بھیجنا تمہاری زکوٰۃ ہے )

۲۰۱ (۱) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : صلوا علي، فإن صلاة عليَّ زکاة لکم، و أسألوا اﷲ لِي الوسيلة قالوا وما الوسيلة يارسول اﷲ : قال صلي الله عليه وآله وسلم أعلٰي درجة في الجنة، و لا ينالها إلَّا رجلٌ واحد، و أرجو أن أکون أنا هو.

۱. ابن ابي شيبه، المصنف، ۶ : ۳۲۵، رقم : ۳۱۷۸۴

۲. ابو يعلي، المسند، ۱۱ : ۲۹۸، رقم : ۶۴۱۴

۳. ابن راهويه، المسند، ۱ : ۳۱۵، رقم : ۲۹۷

۴. حارث، المسند، ۲ : ۹۶۲، رقم : ۱۰۶۲

۵. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱ : ۳۳۲

۶. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، ۳ : ۵۱۴

’’حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ پر درود بھیجا کرو بے شک تمہارا مجھ پر درود بھیجنا یہ تمہاری زکوٰۃ ہے اور اﷲ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلہ طلب کرو پس صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا کہ یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ وسیلہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک وسیلہ جنت میں ایک اعلی درجے کا نام ہے اور اس کو صرف ایک آدمی حاصل کر پائے گا اور میں امید کرتا ہوں کہ وہ آدمی میں ہی ہوں گا۔‘‘

۲۰۲ (۲) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم صلوا عَلَيَّ، فإن الصلاة عَلَيًّ زکاة لکم.

۱. ابن ابي شيبة، المصنف، ۲ : ۲۵۳، رقم : ۸۷۰۴

۲. مناوي، فيض القدير، ۴ : ۲۰۴

۳. حارث، بغية الباحث، ۲ : ۹۶۲، رقم : ۱۰۶۲

’’حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ پر درود بھیجا کرو بے شک تمہارا مجھ پر درودبھیجنا تمہارے لیے زکوٰۃ ہے۔‘‘

۲۰۳ (۳) عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : أيما رَجُل مُسْلِم لم يکُنْ عنده صَدَقَة فليقُلْ في دعائه : اللهُمَّ صلّ علي محمد عبدک و رسولِکَ و صل علي المؤمنين و المؤمناتِ و المسْلمين و المُسْلمات فإنَّها زَکاة.

۱. ابن حبان، الصحيح، ۳ : ۱۴۸، باب الأدعية، رقم : ۹۰۳

۲. هيثمي، موارد الظمان، ۱ : ۵۹۳، رقم : ۲۳۸۵

۳. بخاري، الادب المفرد، ۱ : ۲۲۳، رقم : ۶۴۰

۴. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۸۶، رقم : ۱۲۳۱

۵. ديلمي، مسند الفردوس، ۱ : ۳۴۹، رقم : ۱۳۹۵

۶. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۸، رقم : ۲۵۸۱

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس کسی مسلمان کے پاس صدقہ نہ ہو تو وہ اپنی دعا میں یہ کہے اے میرے اﷲ تو اپنے بندے اور رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج اور مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں اور مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں پر درود بھیج پس اس کا یہ درود اس کی زکوٰۃ ہوگی۔‘‘

۲۰۴ (۴) عن أبي هريرة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أکثروا الصلاة عَلَيَّ فإنها زکاة لکم.

هيثمي، مجمع الزوائد، ۲ : ۱۴۴

’’حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ پر کثرت سے درود بھیجو بے شک یہ درود تمہاری زکوٰۃ ہے۔‘‘

فصل : ۳۱

الصلاة و السلام علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم عند دخول المسجد و خروجه

(مسجد میں داخل اور اس سے خارج ہوتے وقت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجنا)

۲۰۵ (۱) عن أبي حميد السَّاعدي رضي الله عنه قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : إذا دخل أحدکم المسجد فليسلم علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم ثم ليقل : أللهم افتح لي أبواب رحمتک و إذا خرج فليقل : اللهم إني أسألک من فضلک.

۱. ابو داؤد، السنن، ۱ : ۱۲۶، کتاب الصلاة، باب فيما يقوله الرجل عند دخول المسجد، رقم : ۴۶۵

۲. ابن ماجه، السنن، ۱ : ۲۵۴، کتاب المساجد و الجماعات، باب الدعا عند دخول المسجد، رقم : ۷۷۲

۳. دارمي، السنن، ۱ : ۳۷۷، رقم : ۱۳۹۴

۴. ابن حبان، الصحيح، ۵ : ۳۹۷، رقم : ۲۰۴۸

۵. بيهقي، السنن الکبري، ۲ : ۴۴۱، رقم : ۴۱۱۵

۶. ابو عوانه، المسند، ۱ : ۳۴۵، رقم : ۱۲۳۴

۷. هيثمي، موارد الظمان، ۱ : ۱۰۱، رقم : ۳۲۱

۸. مبارکفوري، تحفة الاحوذي، ۲ : ۲۱۵

’’حضرت ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجے پھر کہے اے اللہ میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور جب مسجد سے باہر نکلے تو کہے اے اﷲ میں تجھ سے تیرا فضل مانگتا ہوں۔‘‘

۲۰۶ (۲) عن فاطمة بنت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قالت : کان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذا دخل المسجد يقول : بسم اﷲ و السلام علي رسول اﷲ اللهم اغفرلي ذنوبي و افتح لي أبواب رحمتک و اذا خرج قال : بسم اﷲ و السلام علي رسول اﷲ اللهم إغفرلي ذنوبي و افتح لي ابواب فضلک.

۱. ابن ماجه، السنن، ۱ : ۲۵۳، کتاب المساجد والجماعات، باب الدعا عند دخول المسجد، رقم : ۷۷۱

۲. ابن ابي شيبه، المصنف، ۱ : ۲۹۸، رقم : ۳۴۱۲

۳. ابو يعلي، المسند، ۱۲ : ۱۲۱، رقم : ۶۷۵۴

۴. ابن راهويه، المسند، ۱ : ۵، رقم : ۵

۵. مبارکفوري، تحفة الاحوذي، ۲ : ۲۱۵

۶. خضيري، الشمائل الشريفة، ۱ : ۱۳۷، رقم : ۲۰۱

’’حضرت فاطمہ بنت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے کہ جب بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں داخل ہوتے تو فرماتے اﷲ کے نام اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام کے ساتھ اے اﷲ میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور جب مسجد سے باہر تشریف لاتے تو فرماتے اﷲ کے نام کے ساتھ اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام کے ساتھ اے اﷲ میرے گناہوں کو معاف فرما اور میرے لئے اپنے فضل کے دروازے کھول دے۔‘‘

۲۰۷ (۳) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذا دخل أحدکم المسجد فليسلم علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم وليقل أللهم افتح لي أبواب رحمتک و إذا خرج فليسلم علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم و ليقل أللهم اعصمني من الشيطان الرجيم.

۱. ابن ماجه، ۱ : ۲۵۴، السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب الدعاء عند دخول المسجد، رقم : ۷۷۳

۲. کناني، مصباح الزجاجه، ۱ : ۹۷، رقم : ۲۹۳

۳. مبارکفوري، تحفة الاحوذي، ۲ : ۲۱۵

۴. قرطبي، الجامع لأحکام القرآن، ۱۲ : ۲۷۳

۵. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، ۳ : ۲۹۵

’’حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو اسے چاہئے کہ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجے اور یہ کہے اے اﷲ میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔ اور جب باہر نکلے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجے اور کہے اے میرے اﷲ مجھے شیطان مردود سے بچا۔‘‘

۲۰۸ (۴) عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : إذا دخل أحدکم المسجد فليسلم علي النبي و ليقل أللهم افتح لي أبواب رحمتک و إذا خرج فليسلم علي النبي و ليقل أللهم باعدني من الشيطان.

۱. نسائي، السنن الکبري، ۶ : ۲۷، رقم : ۹۹۱۸

۲. ابن حبان، الصحيح، ۵ : ۳۹۶، رقم : ۲۰۷۴

۳. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۱ : ۳۲۵، رقم : ۷۴۷

۴. ابن خزيمه، الصحيح، ۱ : ۲۳۱، باب السلام علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۴۵۲

۵. ابن خزيمه، الصحيح، ۴ : ۲۱۰، باب السلام علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم

۶. هيثمي، موارد الظمان، ۱ : ۱۰۱، باب ما يقول اذا دخل المسجد، رقم : ۳۲۱

۷. کناني، مصباح الزجاجه، ۱ : ۹۷

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو مجھ پر سلام بھیجے اور یہ کہے اے میرے اللہ میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور جب مسجد سے خارج ہو تو مجھ پر سلام بھیجے اور یہ کہے اے اللہ مجھے شیطان مردود سے بچا۔‘‘

۲۰۹ (۵) عن فاطمة رضي اﷲ عنها بنت رسول اﷲ قالت : کان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذا دخل المسجد صلي علي محمد ثم قال : اللهم اغفرلي ذنوبي، وافتح لي أبواب رحمتک و إذا خرج صلي علي محمد ثم قال : أللهم اغفرلي ذنوبي و افتح لي أبواب فضلک.

احمد بن حنبل، المسند، ۶ : ۲۸۲، رقم : ۲۶۴۵۹

’’حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مسجد میں داخل ہوتے تو فرماتے اے اﷲ تو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود بھیج پھر فرماتے اے اﷲ میرے گناہ معاف فرما اور میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور جب مسجد سے باہر تشریف لاتے تو فرماتے اے اﷲ تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج پھر فرماتے اے اﷲ میرے گناہ بخش دے اور میرے لئے اپنے فضل کے دروازے کھول دے۔‘‘