تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205939 / ڈاؤنلوڈ: 4272
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

آیت ۳۶

( وَأُوحِيَ إِلَى نُوحٍ أَنَّهُ لَن يُؤْمِنَ مِن قَوْمِكَ إِلاَّ مَن قَدْ آمَنَ فَلاَ تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُواْ يَفْعَلُونَ )

اور نوح كى طرف يہ وحى كى گئي كہ تمھارى قوم ميں سے اب كوئي ايمان نہ لائے گا علاوہ انكے جو ايمان لا چكے لہذا تم ان كے افعال سے رنجيدہ نہ ہو(۳۶)

۱_ قوم نوح كے كچھ افراد ان پر ايمان لائے اور كچھ اسى طرح اپنے كفر اور انكار رسالت پر مصر رہے_

انه لن يؤمن من قومك الا من قد ء امن

۲_حضرت نوح(ع) كى مسلسل اور بے ثمر كو ششوں كے نتيجہ ميں خداوند عالم نے انہيں ان كى قوم كے ايمان لانے كے سلسلہ ميں مايوس كرديا_و اوحى الى نوح انه لن يؤمن من قومك الا من قد ء امن

''لن يؤمن '' كا فاعل كلمہ '' احد'' ہے_ يعنى '' لن يؤمن احد من قومك'' ''الّا'' كا لفظ غير كے معنى ميں ہے_ اور '' احد من قومك'' كےليے صفت ہے نہ يہ كہ ''لن يؤمن ...'' سے استثناء ہے_ كيونكہ مومنين كو جملہ سابق سے استثناء كرنا مناسب بلكہ صحيح نہيں ہے_ اس صورت ميں ''لن يؤمن '' كے جملہ كا معنى يوں ہوگا_

يوں ہوگا_ آپكى قوم ميں سے كوئي بھى غير مومن (كافر) ايمان نہيں لائے گا_

۳_ كفر پر اصرار، پيغمبروں كا انكاراور معارف دين كا منكر ہونا، ايمان اور ہدايت كى شائستگى اور اہليت كو ہاتھ سے دھو دينے كا سبب بنتا ہے _يا نوح قد جادلتنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدنا لن يؤمن من قومك

۴_ وحى اور الہى اطلاعات كے ذريعہ پيغمبروں كو امور غيب اورانسانوں كى سرنوشت سے آگا ہ كيا جاتا ہے_

اوحى الى نوح انه لن يؤمن من قومك الا من قد ء امن

۵_وحى ،خدا اور انبياصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے در ميان رابطہ اور انہيں پروگرام

۱۰۱

اور احكام سے مطلع كرنے كا ذريعہ ہے_و اوحى الى نوح انه لن يؤمن فلا تبتئس بما كانوا يفعلون

۶_حضرت نوحعليه‌السلام ہميشہ اپنى قوم كى نامناسب رفتار سے پريشان حال اور ان كے انكار رسالت و كفر كے اصرار پر غم زدہ تھے_فلا تبتئس بما كانوا يفعلون

ابتا س ''تبتئس '' كا مصدر ہے_ اسكا معنى غم زدہ اور پريشان ہونا ہے_ اور جملہ '' ما كانوا يفعلون ''سے مراد شرك اور انكار رسالت پر اصرار كرنا اور دوسرے نامناسب كام ہيں _

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى قوم كى ہدايت سے نااميد ہونا اور ان كا ايمان لانے كے لائق نہ ہونے سے آگاہي، ان كے غم و اندوہ كے دور كرنے كا سبب بنا_لن يؤمن من قومك فلا تبتئس بما كانوا يفعلون

مذكور بالا تفسير كا كفار كے ايمان نہ لانے كى خبر دينے پر متفرع جملہ ''لا تبتئس'' سے استفادہ كيا گيا ہے يعنى ابھى جب تم كافروں كے اس حال سے واقف ہوگئے ہو كہ وہ ايمان نہيں لائيں گے_ لہذا اپنى ذمہ دارى كو محسوس نہيں كر رہے_ ليكن يہ كوئي پريشانى كى بات نہيں ہے لہذا آپكو پريشان ہونے كى ضرورت نہيں ہے_

۸_ہٹ دھرم اور معاندين كے كفر اختيار كرنے اور ہدايت قبول نہ كرنے پر افسوس كرنا، بے جا اور نامناسب ہے_

لن يؤمن من قومك الا من قد ء امن فلا تبتئس بما كانوا يفعلون

۹_ دين كے مبلغين جب لوگوں كى ہدايت سے نااميد ہوجائيں تو معارف دين كاابلاغ ان كى ذمہ دارى نہيں ہے_

فلا تبتئس بما كانوا يفعلون

۱۰_ انسان ميں كفر كا راسخ ہوجانا اور ايمان كے نفوذ كے راستوں كا بند ہونا، عذاب كے استحقاق كا سبب بنتا ہے_

لن يؤمن من قومك الا من قد ء امن فلا تبتئس بما كانوا يفعلون

ان كے ايمان نہ لانے پر خداوند عالم كى طرف سے'' اصنع الفلك'' كا حكم دينا جو كہ قوم نوحعليه‌السلام پر عذاب كے نزول كو بتا رہا ہے اس مطلب كو بيان كررہا ہے كہ كيونكہ يہ ايمان كى صلاحيت سے عارى ہيں لہذا يہ عذاب سے دوچار ہوں گے _

انبياء:انبياء اور انسانوں كى سرنوشت ۴; انبياء پر وحى ۴، ۵; انبياء كى تكذيب كے آثار ۳; انبياء كے علم غيبكا سرچشمہ ۴

انسان :انسانوں كا ہدايت قبول نہ كرنے پر غم زدہ ہونا ۸; انسانوں كى ہدايت سے نااميدي۹; انسا نو ں

۱۰۲

كے كفر پر پريشان ہونا ۸

ايمان :ايمان كے موانع ۳

پريشانى :ناپسنديدہ پريشانى ۸

خدا :افعال خدا ۲; خدا كا انبياء سے ارتباط كا طريقہ ۵

دين :دين كو جھٹلانے كے آثار ۳

عذاب :عذاب كے نازل ہونے كے اسباب ۱۰

قوم نوح ۲:ايمان قوم نوح سے نااميدي۲;قوم نوح كا ناپسند عمل ۶; قوم نوح كا نا اہل ہونا ۷;قوم نوح كا ہدايت قبول نہ كرنا ۷; قوم نوح كى تاريخ ۱; قوم نوح كى ہدايت سے نا اميدي۷ ; قوم نوح كے ايمان لانے سے نااميد ہونا ۲; قوم نوح كے كافر۱;

قوم نوح كے كفر كے آثار ۶;قوم نوح كے معاشرتى گروہ ۱; قوم نوح كے مؤمنين ۱

كفر:كفر پر اصرار كرنے كے آثار ۳; كفر كے آثار ۱۰

مبلغين :مبلغين اور ہدايت قبول نہ كرنے والے۹; مبلغين كى ذمہ دارى كا دائرہ ۹

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور قوم نوح كا كفر ۶; حضرت نوحعليه‌السلام پر وحى ۲;حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۷; حضرت نوحعليه‌السلام كا نااميد ہونا ۲،۷;حضرت نوحعليه‌السلام كو جھٹلانے كے آثار ۶; حضرت نوح(ع) كو جھٹلانے والے ۱;حضرت نوح(ع) كے پريشان ہونے كے اسباب۶;حضرت نوحعليه‌السلام كے غم دور ہونے كا سبب ۷

وحى :وحى كا كردار ۴،۵

ہدايت :ہدايت كے موانع ۳

۱۰۳

آیت ۳۷

( وَاصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا وَلاَ تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ ظَلَمُواْ إِنَّهُم مُّغْرَقُونَ )

اور ہمارى نگاہوں كے سامنے ہمارى وحى كى نگرانى ميں كشتى تيار كرو اور ظالموں كے بارے ميں مجھ سے بات نہ كرو كہ يہ سب غرق ہوجانے والے ہيں (۳۷)

۱_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو يہ خبر دينے كے ساتھ كہ ان كى قوم ايمان لانے والى نہيں ہے كشتى بنانے كا حكم ديا_اوحى الى نوح انه لن يؤمن من قومك واصنع الفلك

۲_ حضرت نوح(ع) كشتى بنانے كا حكم ملنے سے پہلے اس كى كيفيت (اندازے و شكل و غيرہ) سے آگاہ تھے_

و اصنع الفلك

ظاہراً '' الفلك'' پر'' الف لام'' عہد ذہنى ہے_ اور خاص كشتى كى طرف اشارہ ہے جس سے حضرت نوح(ع) آگاہ تھے اس بناء پر خداوند عالم نے انہيں كشتى بنانے سے پہلے اس كى وضع و قطع سے آگاہ كرديا تھا_ كہا جاتا ہے كہ حضرت نوح(ع) نے اس كشتى كو عالم خواب ميں ديكھا تھا_

۳_كشتى بنانے كے سلسلہ ميں حضرت نوح(ع) كو خداوند عالم كى طرف سے مكمل نگرانى و حفاظت حاصل تھي_

و اصنع الفلك بأعنين

''عين ''كا معنى آنكھ ہے ليكن آيت شريفہ ميں يہ مراقبت اور محافظت سے كناية ہے_(اعين ) كا جمع لانا، مبالغہ اور كمال محافظت كے ليے ہے_ اور '' بأعيننا '' فاعل اصنع كے ليے حال ہے لہذا''اصنع الفلك بأعيننا'' كا معنى يوں ہوگا _ كشتى بناؤ درحاليكہ آپ كو خداوند متعال كى مكمل مراقبت اور محافظت حاصل ہے_

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام كشتى بنانے ميں وحى كے ذريعہ تعليمات الہى اور خدائي راہنمائي سے بہرہ مند ہوتے تھے_

و اصنع الفلك بأعيننا و وحين

۵_ تاريخ بشر ميں '' كشتي'' بنانا قديم الا يام سے چلا آرہا ہے_و اصنع الفلك بأعيننا و وحين

۶_ حضرت نوحعليه‌السلام كى كشتى خاص خصوصيات كى حامل اور صنعتى اعتبار سے بے مثال اور جديد ماڈل كى تھى _

و اصنع الفلك بأعيننا و وحين

۱۰۴

اس كى وضاحت كرنا كہ كشتى نوح(ع) بنانے كا پروگرام خداوند عالم كى طرف سے تھا اور اس سلسلہ كے تمام امور ہر لحاظ سے اس كى زير نظر انجام پائے ہيں مذكورہ بالا تفسيركو بيان كررہا ہے_

۷_ مشيت الہي، طبيعى اور عادى اسباب كے ذريعہ جارى ہوتى ہے_و اصنع الفلك بأعيننا و و حين

يہ بات واضح ہے كہ خداوند متعال كشتى جيسے سبب كے بغير بھى حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كو نجات دے سكتا تھا_ پس كشتى بنانے كے حكم ميں دوراز تھے_ ايك يہ كہ خداوند متعال كائنات كے امور كوعام طور پر عادى علل و اسباب سے انجام ديتا ہے اوردوسرا مومنين كے ليے درس ہے كہ وہ اپنے ايمانى مقاصد كى ترقى كے ليے ظاہرى علل و اسباب كو بروئے كا ر لائيں اور ہميشہ غييى مدد كے منتظر نہ رہيں _

۸_ مومنين اور حضرت نوحعليه‌السلام كى نجات ،كشتى بنانے پرموقوف تھى _و اصنع الفلك انهم مغرقون

۹_كفار قوم نوح(ع) كى ہلاكت اور ان كا غرق ہونا، ان كى حتمى سرنوشت تھي_انهم مغرقون

'' انہم مغرقون '' كے جملہكى لفظ انّ كے ذريعہ تاكيد، حضرت نوح(ع) كى كافر قوم كى ہلاكت اور ان پر نزول عذاب كے حتمى ہونے كو بيان كر رہى ہے_

۱۰_ خداوند عالم نے حضرت نوح(ع) كى كافر قوم كى عاقبت (پانى كے طوفان ميں غرق ہونا) سے حضرت نوح(ع) كو خبر داركيا_انهم مغرقون

۱۱_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو كفاركى شفاعت اور ان كى عذاب سے رہائي كى درخواست كرنے سے منع كرديا تھا_و لا تخاطبنى فى الذين ظلموأنهم مغرقون

'' لا تخاطبنى ...'' ( كہ ستمگر لوگوں كے بارے ميں مجھ سے بات نہ كرو) سے مراد عذاب كو بر طرف كرنے اور پانى كے طوفان سے نجات كى در خواست ہے كيونكہ اس پر دليل بعد والا جملہ (كيونكہ ان كو غرق كرنا حتمى ہے) ہے_

۱۲_ خداوندتعالى كى حتمى قضاميں حتى پيغمبروں كى دعا و شفاعت اثر نہيں ركھتى _و لا تخاطبنى فى الذين ظلموأنهم مغرقون

۱۳_ غير خدا كى عبادت ، پيغمبروں كى رسالت سے انكار

۱۰۵

اور ان كے الہى پيغام كى مخالفت كرنأظلم ہے_و لا تخاطبنى فى الذين ظلموا

'' الذين ظلموا'' سے مراد وہى مشركين اور منكرين رسالت حضرت نوحعليه‌السلام ہيں _

۱۴_ كفار اور ستمگر لوگوں كا دنياوى عذاب ميں گرفتار ہونے كا خطرہ ہے_و لا تخاطبنى فى الذين ظلموأنهم مغرقون

۱۵_(عن المفضل بن عمر قال : قلت (لابى عبدالله ) : جعلت فداك فى كم عمل نوح سفينه حتى فرغ منها؟ قال : فى دورين ؟ قلت : و كم الدورين ؟ قال ثمانين سنة ...(۱) مفضل بن عمر كہتا ہے كہ ميں نے امام جعفر صادق(ع) سے عرض كى ميں آپ پر قربان ہو جاؤں حضرت نوحعليه‌السلام نے كتنى مدت ميں اپنى كشتى كو بنايا اور كب بنا كر فارغ ہوئے؟آپعليه‌السلام نے فرمايا دوا دوار ميں _ ميں نے پھر عرض كى دو دور كتنى مدت ہے؟ فرمايا ۸۰ سال ...''

اعداد :۸۰ كا عدد ۱۵

انبياء :انبياء سے مخالفت ظلم ہے ۱۳;انبياء كى تكذيب ظلم ہے۱۳

خدا :اوامر الہى ۱; تائيدات الہى ۳; تعليمات الہى ۴; خداوند متعال كى سنتيں ۷; قضاء الہى كا حتمى ہونا ۱۲; مشيت الہى كے جارى ہونے كے مقامات۷; نواھى الہى ۱۱

دعا :دعا اور قضا الہى ۱۲; دعا كى تاثير كے شرائط ۱۲

روايت ۱۵

شرك:عبادت ميں شرك ظلم ہے۱۳

شفاعت :شفاعت اور قضا ء الہى ۱۲;شفاعت كى تاثير كے شرائط۱۲

صنعت :صنعت كى تاريخ ۵

ظالمين :ظالمين اور دنياوى عذاب ۱۴

ظلم :ظلم كے موارد ۱۳

عبادت :

____________________

۱) كافى ج ۸ص ۲۸۰ح ۴۲۱_ تفسير البرہان ج ۲ص ۲۱۷ح ۸_

۱۰۶

غير خدا كى عبادت ظلم ہے ۱۳

عذاب :اہل عذاب ۱۴

عوامل طبيعى :عوامل طبيعى كا كردار ۷

قوم نوح :قوم نوح كا حتما غرق ہونا ۹; قوم نوح كا غرق ہونا ۱۰; قوم نوح كى شفاعت سے ممانعت ۱۱

كافرين:كفار اور دنياوى عذاب ۱۴; كافروں كى شفاعت سے منع كرنا ۱۱

كشتى سازي:كشتى سازى كى تاريخ ۵

نظام عليت :۷

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور قوم نوح كا كفر ۱;حضرت نوحعليه‌السلام اور نجات قوم نوح ۱۱; حضرت نوحعليه‌السلام كا علم ۲; حضرت نوح(ع) كاقصہ۱،۲،۳،۹;حضرت نوح كا معلم ہونا ۴; حضرت نوح كو منع كرنا ۱۱; حضرت نوح كو وحى كرنا ۴،۱۰;حضرت نوح(ع) كى تائيد ۳; حضرت نوح(ع) كى كشتى كى اہميت ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كى كشتى سازى ۱،۳،۴; حضرت نوحعليه‌السلام كى كشتى ۲; حضرت نوحعليه‌السلام كى كشتى بنانے كى مدت ۱۵; حضرت نوح(ع) كے پيرو كاروں كى نجات كا ذريعہ كشتى ۲،۳;حضرت نوحعليه‌السلام كى خصوصيات ۶

آیت ۳۸

( وَيَصْنَعُ الْفُلْكَ وَكُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ مَلأٌ مِّن قَوْمِهِ سَخِرُواْ مِنْهُ قَالَ إِن تَسْخَرُواْ مِنَّا فَإِنَّا نَسْخَرُ مِنكُمْ كَمَا تَسْخَرُونَ )

اور نوح كشتى بنا رہے تھے اور جب بھى قوم كى كسى جماعت كا گذر ہوتا تھا تو ان كا مذاق اڑاتے تھے _ نوح نے كہا كہ اگر تم ہمارا مذاق اڑائو گے توكل ہم اسى طرح تمھارا بھى مذاق اڑائيں گے (۳۸)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نے خداوند متعال كے حكم سے كشتى بنانا شروع كي_و اصنع الفلك و يصنع الفلك

كلام عرب ميں كبھى فعل مضارع كو فعل ماضى كى

۱۰۷

جگہ پر استعمال كيا جاتا ہے يعنى گذشتہ واقعات كى اس طرح تصوير كشى كرنا كہ گويا وہ مخاطب كے سامنے ابھى رو نما ہوئے ہوں يہى وجہ ہے كہ آيت شريفہ ميں ''يصنع'' كا فعل '' صنع '' كى جگہ پر استعمال ہوا ہے_

۲_حضرت نوحعليه‌السلام كى كشتى بنانے كى جگہ عمومى راستہ كے قريب اور منظر عام پر تھى _و يصنع الفلك و كلما مر عليه ملأ من قومه

۳_ كفار جب حضرت نوحعليه‌السلام كے سامنے آتے تو كشتى بنانے كى وجہ سے ان كا مذاق اڑاتے اور مسخرہ كرتے تھے_

و يصنع الفلك و كلما مر عليه ملا من قومه سخروا منه

۴_ كفارجب گروہ در گروہ اور اجتماعى صورتميں حضرت نوحعليه‌السلام كے سامنے آتے تو كشتى بنانے كى وجہ سے ان كا مذاق اڑاتے تھے_كلما مر عليه ملا من قومه

مذكورہ بالا مطلب كا كلمہ ''ملأ'' سے استفادہ كيا گيا ہے جس كے معنى گروہ اور جماعت كے ہيں _

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام كشتى بنانے كے حكم كو خدا سے دريافت كرنے كے بعد ہر وقت اس فرمان كو عملى جامہ پہنانے ميں معروف عمل رہے_و يصنع الفلك و كلما مر عليه ملا من قومه سخروا منه

واضح ہے كہ كفار كا مسخرہ پن،فقط اسوقت نہيں تھا كہ جب حضرت نوحعليه‌السلام كو كشتى بنانے كى جگہ ديكھتے ، بلكہ جہاں بھى ديكھتے مسخرہ كرتے ليكن يہ جملہ بتاتا ہے كہ كفار، حضرت كو اس كشتى سازى كے مكان كے علاوہ كہيں نہيں پاتے تھے يہ اس بات سے حكايت ہے كہ وہ تمام وقت وہاں مصروف عمل رہتے تھے_

۶_ خدا ئي راستے پر چلنے والے اور انبياء كے پيرو كار ہميشہكفار اور دشمنان دين كے تمسخر كا نشانہ بنتے رہے ہيں _

كلما مر عليه ملأ من قومه سخروا منه

۷_ كفار كا مسخرہ پن اور مذاق اڑانا ہرگز حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے پيرو كاروں كو فرمان الہى كے جارى كرنے ميں مانع نہيں ہوا _ويصنع الفلك و كلما مر عليه ملا من قومه سخروا منه

۸_ حق پرستوں كودشمنوں كى اذيت اور مسخرے پن پر صبرو استقامت كى ضرورت تھي_

و يصنع الفلك و كلما مر عليه ملأ من قومه سخروا منه

جملہ ( و يصنع الفلك و كلما مر ...) حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے پيرو كاروں كے صبر اور استقامت كو بتاتا ہے _ اور يہاں ذكر كرنے كا مقصد يہ ہے كہ حق پرستوں كے استقامت كے

۱۰۸

انگيزہ كو مستحكم اور انہيں صبرو استقلال كا درس دينا ہے_

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام نے مسخرہ كرنے والوں كے جواب ميں ان كے عنقريب مسخرہ پن ميں مبتلاہونے كى خبر دى ہے _

ان تسخروا منا فانا نسخر منكم كما تسخرون

۱۰_ مسخرہ كرنے والوں كا استہزاء ،ان كے مسخرہ كرنے كى حد تك جائز ہے_ان تسخروا منا فانا نسخر منكم تسخرون

۱۱_ دشمنان دين كے جواب ميں مقابلہ بمثل كرنا جائز ہے_ان تسخروا منا فانا نسخر منكم كما تسخرون

۱۲_ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيرو كار بھى حضرت كے ساتھ كشتى بنانے ميں مشغول تھے_

ان تسخروا منا فانا نسخر منكم

مذكورہ تفسير''منّا'' و ''انّا'' اور ''نسخر'' ميں جمع كى ضمير لانے كى بناء پر ہے_

۱۳_ انبياء كے كاموں كو ہرگز لغو و فضول خيال نہيں كرنا چاہيے اگر چہ ان كے كاموں كى دليل و توجيہ معلوم نہ ہو_

و يصنع الفلك و كلما مر عليه ملا من قومه سخروا منه

حضرت نوح عليہ السلام كى داستان ميں ( كشتى بنانے پر كافروں كا مذاق اڑانے ) كا حصّہ چند نكات كو متضمن ہے _ ان ميں سے ايك يہ ہے كہ پيغمبروں كے كاموں اور فرامين الہى كو عام لوگوں كے كام سے مقايسہ اور ان پر تنقيدنہيں كرنا چاہيے جسطرح اشراف قوم نوح نے يہ ديكھا كہ ہمارے نزديك تو كوئي دريا نہيں ہے اور انكا اپنى زندگى ميں كشتى بنانا ايك لغو اور بے ہودہ كام ہے اور اسكا مذاق اڑاتے تھے_

۱۴_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فلما ا تى عليهم تسعماه سنة هَمَّ ا ن يدعو عليهم ...فا مره الله عزوجل ان يغرس النخل فلما ا تى لذلك خمسون سنة و بلغ النخل و استحكم ا مر بقطعه ...فا مره الله ا ن ينحت السفينة و ا مر جبرئيل عليه‌السلام ا ن ينزل عليه و يعلمه كيف يتخذها فقدر طولها فى الا رض ا لفاً و ما تى ذراع و عرضها ثمانمأة ذراع و طولها فى السماء ثمانون ذراعاً (۱)

امام جعفر صادق عليہ السلام سے روايت ہے جب ۹۰۰ نوسو سال قوم نوح كے گزر گئے ( اور حضرت نوح كى تبليغ كا كوئي اثر نہ ہوا ) تب حضرتعليه‌السلام نے ان پر نفرين كى تو انہيں حكم الہى ہوا _ كجھور كا درخت لگاؤ_ اس كے بعد ( ۵۰) پچاس سال گزر گئے درخت كامل اور محكم ہوگيا حضرتعليه‌السلام كو اس كے

____________________

۱) تفسير قمى ج ۱، ص۳۲۵; نور الثقلين ۲;ص۳۵۰_ ح۶۷_

۱۰۹

كاٹنے كا حكم ہواتب يہ حكم ہوا كہ كشتى بناؤ_ جبرائيلعليه‌السلام ، حضرت نوحعليه‌السلام پر نازل ہوئے تا كہ حضرت(ع) كو كشتى بنانا سكھائيں اسوقت جناب جبرائيل(ع) نے كشتى كى لمبائي ايك ہزار دوسو ذراع اور چوڑائي آٹھ سو ذراع اور اونچائي اسّى راع معيّن فرماتي_

۱۵_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى حديث قال بعد ما قرا قوله تعالى كلما مرّا عليه ملأمن قومه سخروا منه ...'' كانوا يسخرون منه و يقولون ينحت سفينة فى البر سخروا منه (۱)

امام صادقعليه‌السلام نے اس مذكورہ آيت كى تلاوت كرنے كے بعد فرمايا: حضرت نوحعليه‌السلام كا ان كى قوم مذاق اڑاتى اور كہتى تھى كہ خشكى پر كشتى بنارہا ہے_

۱۶_عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال: بقى نوح فى قومه ثلاثماة سنة يدعوهم الى الله فلم يجيبوه فا مره الله ا ن ينحت السفينة فقال: يا ربّ من يعيننى على اتخاذها؟ فا وحى الله اليه ناد فى قومك من ا عاننى عليها و نجرَ منها شي اً صار ما ينجره ذهباً و فضة فنادى نوح عليه‌السلام فيهم بذلك فا نوه عليها ..(۲)

امام صادق(ع) فرماتے ہيں كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم ميں (۳۰۰) تين سو سال تبليغ كى ليكن وہ ايمان نہ لائے تب خداوند متعال نے كشتى بنانے كا حكم ديا پھر حضرت نوحعليه‌السلام نے عرض كى پروردگا ر كشتى بنانے ميں كون ميرى مدد كرے گا ؟ حكم ہوا اپنى قوم كو بلاؤ اور كہو كشتى بنانے ميں ميرى كون مدد كون كر ے گا؟ لكڑى كاجو تراشہ بچے گا وہ تراشہ سونا و چاندى بن جائے گا نوحعليه‌السلام نے لوگوں كو جب يہ بتايا تو انہوں نے كشتى بنانے ميں حضرتعليه‌السلام كى مدد كى _

۱۷_عن ابى عبدالله عليه‌السلام ( فى حديث) فعمل نوح سفينة فى مسجدالكوفة بيده (۳)

حضرت امام صادق عليہ السلام فرماتے ہيں حضرت نوحعليه‌السلام نے كشتى كو اپنے ہاتھ سے مسجد كوفہ ميں بنايا_

احكام :۱۰،۱۱

استہزاء :استہزاء كے احكام ، ۱۰; جائز استہزاء ،۱۰

____________________

۱) تفسير قمى ج۱، ص ۳۲۶; نور الثقلين ج ۲،ص ۳۵۰ ح ۶۷_

۲) تفسير قمي، ج۱ ص ۳۲۵; نورالثقلين ج۲، ص ۳۵۰ ح ۶۷_

۳) كافى جلد۸، ص۲۸۰، ح ۴۳۱، نورالثقلين ج۲، ص ۳۵۴، ح ۷۴

۱۱۰

استہزاء كرنے والے :استہزاء كرنے والوں كامذاق اڑانا ۱۰; مذاق اڑانے والوں كا برا انجام ،۹; مذاق اڑانے والوں كے ساتھ مقابلہ بمثل كرنا ،۱۰

انبياصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انبياصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا منزّا ہونا ،۱۳; انبياءصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات كى اہميت۱۳; انبياصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ء كے پيروكاروں كا استہزاء ،۶; انبياءصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے كاموں كى اہميت ،۱۳

حق كے طالب :طالبان حق كى استقامت كى اہميت ،۸

خدا:اوامر الہى ،۱،۵،۱۴

دشمنوں :دشمنوں كى اذيتوں پر استقامت ،۸; دشمنوں كے ساتھ مقابلہ بالمثل كرنا ،۱۱; دشمنوں كے مذاق اڑانے پر استقامت ،۸

دين :دشمنان دين كا مذاق اڑانا ۶; دشمنان دين كے ساتھ پيش آنے كا طريقہ ۱۱

روايت :۱۴، ۱۵، ۱۶، ۱۷

سالكان:سالكان كا مذاق اڑانا ۶

قوم نوح :قوم نوح كا برا انجام ۹; قوم نوحعليه‌السلام كا مذاق اڑانا ۳،۴،۱۵

كافرين:كافروں كا مذاق اڑانا۶

مسجد كوفہ :۱۷

مقابلہ بہ مثل:مقابلہ بہ مثلكا جائز ہونا۱۱

نوح(ع) :حضرت نوحعليه‌السلام اور مذاق اڑانے والے ۹; حضرت نوح(ع) اور قوم نوح كا مذاق اڑانے والے ۷; حضرت نوح(ع) كا اپنى ذمہ دارى كونبھانا۵،۷; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصّہ:۱،۲،۳،۴،۵،۷،۱۲،۱۴،۱۵، ۱۶;حضرت نوحعليه‌السلام كا كشتى بنانا ۱،۳،۴،۵، ۱۲، ۱۴، ۱۵،۱۶;حضرت نوح(ع) كا مذاق اڑايا جانا ۳،۴،۱۵ ; حضرت نوح(ع) كى پيش گوئي ۹;حضرت نوحعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۱۴; حضرت نوح(ع) كى كشتى بنانے كى جگہ ۲، ۱۷; حضرت نوحعليه‌السلام كے پيرو كار اور قوم نوح كا مذاق اڑانا ۷;حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كا كشتى بنانا۱۲

۱۱۱

آیت ۳۹

( فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَيَحِلُّ عَلَيْهِ عَذَابٌ مُّقِيمٌ )

پھر عنقريب تمھيں معلوم ہوجائے گا كہ جس كے پاس عذاب آتا ہے اسے رسوا كرديا جاتا ہے اور پھر وہ عذاب دائمى ہى ہوجاتا ہے (۳۹)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم كے كفار كو دنيا اور آخرت كے عذاب ميں گرفتار ہونے كى خبر دي_

فسوف تعلمون من يا تيه عذاب يخزيه و يحّل عليه عذاب مقيم

اس پر توجہ كرتے ہوئے كہ كلمہ ( عذاب ) كا تكرار اور دوسرے عذاب ميں ہميشگى كى صفت كا ذكر ہوا ہے اس سے يہ معلوم ہے كہ ( عذاب يخزيہ) سے دنيا وى عذاب مراد ہے اور ''عذاب مقيم'' سے جہنم كى آگ مراد ہے_

۲_قوم نوح كے كفار كا دنياوى عذاب ان كو ذليل و خوار اور ہلاك كرنے والا تھا _من يا تيه عذاب يخزيه

( اخزاء) (يخزيہ) كا مصدر ہےجو ذليل و خوار اور ہلاك كرنے كے معنى ميں آتا ہے _

۳_كفار كااخروى عذاب، دائمى اور ہميشہ رہنے والا ہے_

حلول ( يحلّ) كا مصدر ہے جو نيچے آنے كے معنى ميں ہے _ ( مقيم) (اقام بالمكان )سے ليا گيا ہے جسكا معنى آيا اور ہميشہ كے ليے رہ گيا ہے پس عذاب مقيم كا معنى باقى رہنے والا اور زوال ناپذير عذاب ہے_

۴_ كفار لوگ، حضرت نوحعليه‌السلام اوران كے پيروكاروں كے كشتى بنانے كو بے جااور تحميل شدہ عذاب اور باعث شرمسارى سمجھتے تھے _يصنع الفلك ...فسوف تعلمون من يا تيه عذاب يخزيه

عذاب:آخرت كے عذاب كى خصوصيات ۳ ; ذلت آميز عذاب ۲; عذاب آخرت كا دائمى ہونا ۳; عذاب كا وعدہ ۱; عذاب كے درجات۲

قوم نوح(ع) :

۱۱۲

قوم نوح اور كشتى نوحعليه‌السلام ۴; عذاب قوم نوح كى خصوصيات ۲; قوم نوح كا اخروى عذاب ۱; قوم نوح كا دنياوى عذاب ۱،۲; قوم نوح كى ہلاكت ۲

كافر:كافروں كا اْخروى عذاب ۳

حضرت نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كى پيشگوئي ۱

آیت ۴۰

( حَتَّى إِذَا جَاء أَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّورُ قُلْنَا احْمِلْ فِيهَا مِن كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلاَّ مَن سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ وَمَنْ آمَنَ وَمَا آمَنَ مَعَهُ إِلاَّ قَلِيلٌ )

يہاں تك كہ جب ہمارا حكم آگيا اور تنور سے پانى ابلنے لگا تو ہم نے كہا كہ نوح اپنے ساتھ ہر جوڑے ميں سے دو كولے لو اور اپنے اہل كو بھى لے لو علاوہ ان كے جن كے بارے ميں ہلاكت كا فيصلہ ہوچكا ہے اور صاحبان ايمان كو بھى لے لو اور ان كے ساتھ ايمان والے بہت ہى كم تھے _(۴۰)

۱_ طوفان كے آنے تك كشتى نوح(ع) كى بناوٹ اور كفار سے لفظى جنگ جارى رہى _

يصنع الفلك و كلّما مرّ عليه حتى اذا جاء امرنا

(حتى ) كا لفظ گزارشات اور حقائق كى غايت كے ليئے استعمال ہوا ہے لہذا اس سے پہلے والى آيت ميں (كشتى كابنانا، كافروں كا مسخرہ كرنا، اور حضرت نوحعليه‌السلام كا جواب دينا يہ سلسلہ جارى و سارى رہا كہ يہاں تك

۲_ طوفان نوحعليه‌السلام كا واقعہ بہتہى عظيم اور حكم خداوندى سے وجود ميں آيا تھا_حتى اذا جاء ا مرنا

(أمر) سے مراد عذاب ہے _ اور ا س كا (نا) كى طرف اضافہ اس عذاب ( طوفان) كى عظمت كو بيان كررہا ہے لفظ ( امر) كا عذاب كى جگہ پر لانا يہ بتاتا ہے كہ يہ عذاب، فرمان الہى كے سبب تھا _

۳_ خداوند متعال نے كشتى ميں سوار ہونے اور مال كو

۱۱۳

لادنے كا وقت معين فرمايا_حتى اذا جاء امرنا و فار التّنور قلنا احمل فيه

۴_ حكم خدا سے نزول عذاب كے وقت پانى كا شدت كے ساتھ مخصوص تنور سے جوش مارنا _

حتى اذا جاء ا مرنا و فار التّنور

فارسى زبان ميں ( تنور) كا لفظ بغير شد كے تلفظ ہوتا ہے _ تنور اس جگہ كو كہتے ہيں جہاں روٹى پكائي جاتى ہے _(فوران) فار كا مصدر ہے _ اسكا معنى باہر آنا اور پھوٹنا ہے _ تولفظ تنور كو (پھوٹنے ) كے ساتھ نسبت مثل ( جرى الميزاب) كے ہےيہ شدت سے پانى كے نكلنے كو بتاتا ہے( التّنور) كا الف لام عہد ذہنى ہے اور اس سے ايك مخصوص تنور كا ارادہ كياگيا ہے _

۵_ تنور سے پانى كاجوش مارنا ،طوفان نوح(ع) كے حادثہ كى علامات اور ابتداء تھي_

حتى إذا جاء ا مرنا و فار التّنور قلنا احمل

۶_ مختلف حيوانات كو كشتى ميں سوار كركے انہيں غرق ہونے سے نجات دينا ، عذاب طوفان كى ابتداء ميں ہى حضرت نوح(ع) كا وظيفہ تھا_قلنا احمل فيها من كل زوجين اثنين

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام كى ذمہ دارى تھى كہ ہر قسم كے حيوانات ميں سے ايك جوڑا ( نر و مادہ ) كو كشتى ميں سوار كريں _

قلنا احمل فيها من كل زوجين اثنين

لفظ'' كل'' كا مضاف اليہ كلمہ'' حيوان ''ہے يعنى كلمہ ( اثنين) زوجين كے ليے تاكيد ہے اس معنى كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ ہر كشتى ميں حيوانات ميں سے ايك جوڑے سے زيادہ سوارنہ كيا جائے _

۸_ حيوانات كو نابود ى اور ختم ہونے سے بچانا ضرورى ہے _قلنا احمل فيها من كل زوجين اثنين

مذكورہ معنى اس بات كى تصريح ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كے ليے ضرورى تھا كہ حيوان كا ايك جوڑا ( نر و مادہ) اپنے ساتھ لے چليں ، ظاہراً اس كے علاوہ اس كا كوئي مقصد نہيں تھاكہ نسل حيوانات باقى اور نابود نہ ہو _

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام كى كشتى غير معمولى طور پر عظيم اور بڑى تھى _قلنا احمل فيها من كل زوجين اثنين

كشتى پر ہر حيوان كے ايك جوڑ ے كے سوار ہونے كى گنجائش سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ كشتى غيرمعمولى طور پر عظيم اور بڑى تھي_

۱۰_ حضرت نوحعليه‌السلام كے زمانے كا طوفان، بہت وسيع اور عالمگير تھا _قلنا احمل فيها من كل زوجين اثنين

اگر حضرت نوحعليه‌السلام كا طوفان ايك مخصوص علاقہ كے ليے ہوتا تو ضرورى نہيں تھا كہ ہر قسم كے حيوان كو

۱۱۴

كشتى ميں سوار كيا جاتا تا كہ ان كى نسل منقرض اور نابودى سے بچ جائے كيونكہ اكثر حيوانات مختلف علاقوں ميں پائے جاتے ہيں _ اس بناء پر كم از كم طوفان نوح(ع) بر اعظم ايشاء كے بہت بڑے حصّہ كو گھيرے ہوئے تھا_

۱۱_حضرت نوحعليه‌السلام خدا كى طرف سے اپنےخاندان كو نجات دينے اور ان كو كشتى پر سوار كرنے كے پابند تھے_

قلنا احمل فيها اهلك -( أہل) كا لفظ ( أہلك ) ميں ( زوجين) پر عطف ہے اور حقيقت ميں ( احمل) كا مفعول ہے _

۱۲_ حضرت نوحعليه‌السلام كے گھر كے كچھ افراد ( زوجہ اور بيٹا ) كافر اور رسالت كو جھٹلانے والے تھے _

و ا هلك الّا من سبق عليه القول -( القول)ميں الف لام ،عہد ذكرى يا عہد ذہنى ہے اور يہ جملہ (لاتخاطبنى فى الذين ظلموأنهم مغرقون /۳۷) كى طرف اشارہ كرتا ہے اس بناء پر(الّا من ...) ( مگر وہ لوگ كہ جن كے كفر و ظلم كے وجہ سے ہم نے انكو غرق كرنے كا حكم جارى كيا) كے بارے ميں مفسرين قائل ہيں كہ ''من سبق'' سے مراد حضرت نوح(ع) كى زوجہ (واعلہ) اور ان كا بيٹاكنعان تھا_

۱۳_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو اپنے كافر اہل و عيال كو كشتى نجات پر سوار كرنے سے منع فرمايا _

احمل فيها اهلك الا من سبق عليه القول

۱۴_ حضرت نوح(ع) كے خاندان كے بعض افراد كى ہلاكت اور ان كاغرق ہونا تقديرالہى تھا_

و اهلك الا من سبق عليه القول

۱۵_ انبياء كے ساتھ خاندانى رشتہ دارى ( نسبى يا سببى ) عذاب الہى سے نجات ميں مؤثر نہيں ہوتى ہے_

و اهلك الا من سبق عليه القول

۱۶_ دين اسلام ميں مقرّر شدہ حدود اور سزاؤں كے سلسلہ ميں انسانوں كے حسب و نسب كا لحاظ كرنے سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_و اهلك الا من سبق عليه القول

جملہ ''احمل فيہا اہلك الا من سبق عليہ القول '' حضرت نوحعليه‌السلام كى داستان كا يہ حصّہ اس پيغام كا حامل ہے كہ صاحب منصب حتى انبياء كواپنےقريبى داشتہ داروں كو سزا دينے سے چشم پوشى نہيں كرنى چاہے_

۱۷_ حضرت نوح،عليه‌السلام مومنين كو كشتى پر سوار كرنے اور ان كو طوفان سے نجات دينے پر مامور تھے_و ما امن معه الا قليل-- لفظ '' قليل'' مؤمنين كى كم تعدا د ہونے كو بتاتا ہے قرآن ميں لفظ '' منہم '' سے مؤمنين كو مشخصنہ كرنا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ مومنين كى ذاتى اعتبار سے تعداد كم تھى نہ كہ كفار سے نسبت ديتے ہوئے اسى وجہ سے لفظبہت( زيادہ) كے ذريعہ مومنين كى قلت پر تاكيد بيان ہوئي ہے_

۱۱۵

۱۸_قوم نوحعليه‌السلام ميں سے بہت ہى كم تعداد خدا كى وحدانيت پر ايمان لائي اور اس نے رسالت نوحعليه‌السلام كو قبول كيا_

واهلك الا من سبق عليه القول

۱۹_عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال : لما اراد الله عزوجل هلاك قوم نوح عقم ارحام النساء اربعين سنة فلم يولد فيهم مولود فلما فرغ نوح من اتخاذ السفينة امره الله ان ينادى بالسريانيه لا يبقى بهيمة و لا حيوان الا حضر(الى ان قال) فصاحت امراته لما فارالتنور فجاء نوح الى التنور فوضع عليها طينا و ختمه حتى ادخل جميع الحيوان السفينه ثم جاء الى التنور ففضّ الخاتم و رفع الطين (۱)

امام جعفر صادق(ع) سے روايت ہے جب خداوند متعال نے قوم نوح(ع) كو ہلاك كرنے كا ارادہ كيا تو چاليس سال تك ان كى عورتوں كو عقيم ركھاجس كے نتيجہ ميں ان سے كوئي اولاد نہ ہوئي_ جب حضرت نوحعليه‌السلام كشتى بناچكے تو حكم خدا ہوا كہ سريانى زبان ميں يہ آواز ديں كہ كوئي چوپائے حيوان ميں سے باقى نہ رہے_مگر ہر چوپايا حاضر ہوجائے جب تنور سے پانى پھوٹنے لگا تو نوح(ع) كى زوجہ نے فرياد بلند كى تب حضرت نوحعليه‌السلام تنور كے قريب آئے اور تنور كو مٹى سے سر بمہر كرديا تا كہحيوانات كو كشتى ميں سوار كر سكيں پھرتنور كى طرف آئے اور مہر كو ختم كرنے كے بعد اس سے مٹى كو اٹھاليا_

۲۰_عن الى جعفر عليه‌السلام قال ( فى وصف مسجد الكوفه) و منه فار التنور (۲)

جب امام باقرعليه‌السلام سے مسجد كوفہ كے اوصاف كے بارے ميں پوچھا گيا تو فرمايا كہ مسجد كوفہ كى ايك فضيلت يہ بھى ہے كہ تنور اس مسجد سے پھوٹا_

۲۱_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فقال جائت امرئة نوح اليه و هو يعمل السفينة فقالت له : ان التنور قد خرج منه ماء فقام اليه مسرعاً حتى جعل الطبق عليه فختمه بخاتمه فقالم الماء ،فلمافرغ نوح من السفينة جاء الى خاتمه ففضّه و كشف الطبق ففار الماء (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے جب حضرت نوحعليه‌السلام كشتى بنانے ميں مشغول تھے تو ان كى بيوى ان كے پاس آئي اور كہا تنور سے تو پانى نكل رہا ہے_ تو حضرت نوح(ع) جلدى سے تنور كے سرے پر تشريف لے گئے اور اس كے اوپر ڈھكنا ركھا اور اپنى مخصوص مہر سے اس پر مہر لگا دى اس وقت پانى رك گيا _ جب كشتى بناچكے تو اپنى مہر كوتوڑ د يا اور

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ص۳۲۶، بحار الانوار ج ۱۱ص ۳۱۲ح۶_۲) كافى ج ۳ص ۴۹۳ح۹، تفسير عياشى ج۲ص ۱۴۷ح۲۳

۳) تفسير عياشى ج۲ ص ۱۴۷،ح ۲۲_ نور الثقلين ج۲ص ۳۵۶ح۸۳_

۱۱۶

تنور كے سرسے ڈھكنے كو ہٹاديا پھر پانى جوش مارنے لگا _

۲۲_عن الى عبدالله عليه‌السلام قال : حمل نوح عليه‌السلام فى السفينه الا زواج الثمانيه التى قال الله عزوجل :( ثمانية ازواج من الضان اثنين و من المعز اثنين و من الابل اثنين و من البقر اثنين ) فكان من الضان اثنين زوج داجنة يربيها الناس و الزوج الاخر الضان التى تكون فى الجبال الوحشية و من المعز اثنين زوج داجنة و الزوج الا الظبى التى تكون فى المفاوز و من الابل اثنين البخاتى و العراب و من البقر اثنين زوج داجنة للناس والزوج الاخر البقر الوحشية

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے آٹھ جوڑوں كو خد ا كے حكم كے مطابق كشتى ميں سوار كيا ''ثمانيہ ازواج من الضان اثنين ...'' پھينس كا جوڑا ، اور ايك وحشى جوڑا تھا جو پہاڑوں ميں ہوتے ہيں بكرى كے بھى دو جوڑے تھے_ ايك پالتو جوڑا اور ايك جنگلى جوڑا ، اور ايك جوڑا ہرن كا جو بيابان ميں زندگى گزارتا ہے_ اور اونٹ كے بھى دو جوڑے ايك بخاتى نسل كا(خراسانى اونٹ جو عربى اونٹ اور فالج اونٹ سے وجود ميں آئے)ہے اور ايك عربى اونٹ كا جوڑا اور گائے كے بھى دو جوڑے ايك پالتو اور دوسرا وحشى جوڑا_(۱)

۲۳_عن ابى عبدالله عليه‌السلام لما اراد الله عزّوجل هلاك قوم نوح كان الذين آمنوا به من جميع الدنيا ثمانين رجلاً فقال الله عزوجل ( و ما آمن معه الا قليل ...) (۲)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كے جب خداوند عزوجل نے قوم نوح كو ہلاك كرنے كا ارادہ كيا تو پورى دنيا ميں ان پر ايمان لانے والے (۸۰) مرد تھے_ پس خداوند عزوجل نے فرمايا(... و ما آمن معه الا قليل )

۲۴_عن ابى عبدالله عليه‌السلام ... و كانت لنوح ابنة ركبت معه فى السفينه (۳)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كى ايك لڑكى تھى جو حضرت كے ساتھ كشتى ميں سوار ہوئي _

اعداد :آٹھ كا عدد۲۲; اسى كا عدد ۲۳

انبياء :

____________________

۱) كافى ج ۸ص ۲۸۴ح۴۲۷_ نور الثقلين ج ۲ص ۳۵۸ح۹۱_

۲) تفسير قمى ج ۱ص ۳۲۷_ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۵۷ح ۸۵_

۳) تفسير قمى ج ۱ ص۳۲۸_ نور الثقلين ج ۲ص۳۷۰ ح۱۴۳_

۱۱۷

انبياء كے ساتھ رشتہ دارى ۱۵

پانى :پانى كا تنور سے پھوٹنا ۴،۵

جزاء :جزا ء ميں عدالت كرنا ۱۶

حيوانات :حيوانوں كا جوڑا ۷; حيوانات كى حفاظت كرنے كى اہميت۸; حيوانات كى نسل كى بقائ۸

خدا :اوامرالہى ۲،۳،۴;مقدرات الہى ۱۴; نواہى پروردگار ۱۳

دين :دين كى تعليمات ۱۶

رشتہ دارى :رشتہ دارى اورسزا ۱۶; رشتہ دارى اورمجازات ۱۶

روايت :۱۹،۲۰،۲۲،۲۳،۲۴

سزا:سزا كا قانون ۱۶; سزا ميں عدالت كرنا ۱۶

عذاب :عذاب سے نجات كے اسباب ۱۵

قوم نوح :قوم نوح كا عذاب ۴،۱۹;قوم نوح كے ساتھ مجادلہ ۱; قوم نوح كے مؤمنين كى نجات ۱۷; قوم نوح ميں موحدين كى كمى ۱۸//كفار : ۱۲//مسجد كوفہ :۲۰

نوحعليه‌السلام :تنور نوحعليه‌السلام كا قصہ ۴،۵،۲۰،۲۱;حضرت نوح(ع) پر ايمان لانے والوں كى كمى ۱۸ ، ۲۳; حضرت نوح(ع) كا قصہ ۱،۳،۷،۱۱ ،۱۳، ۱۴ ، ۱۷ ،۱۹، ۲۱، ۲۲، ۲۳; حضرت نوح(ع) كا مناظرہ ۱;حضرت نوح(ع) كو جھٹلانے والے ۱۲; حضرت نوح(ع) كو منع كرنا ۱۳; حضرت نوح(ع) كى كشتى ميں حيوانات ۶،۷،۲۲ ; حضرت نوح(ع) كى لڑكى ۲۴;حضرت نوح(ع) كى ذمہ دارى ۶،۷،۱۱،۱۷; حضرت نوح(ع) كى زوجہ كا كفر ۱۲; حضرت نوح(ع) كى عموميت ۱۰; حضرت نوح(ع) كى كشتى ميں سوار ہونے كا وقت ۳; حضرت نوح(ع) كے بيٹے كا كفر ۱۲ ; حضرت نوح(ع) پيروكاروں كى كمى ۱۸; حضرت نوح(ع) كے خاندان كى نجات۱۱،۱۳; حضرت نوح(ع) كے طوفان كا عظيم ہونا ۲; نوح(ع) كے لڑكے غرق ہونا ۱۴; زوجہ نوح(ع) اور حضرت نوح(ع) ۲۱; طوفان حضرت نوح(ع) ۱۹; طوفان نوح(ع) كى خصوصيات ۲ ،۱۰; طوفان نوح(ع) كى نشانياں ۵،۶; كشتى نوحعليه‌السلام كا عظيم ہونا۹; كشتى نوح(ع) كى خصوصيات ۹; كشتى ميں حضرت نوحعليه‌السلام كے گھر والے ۱۱; نوح(ع) اور حيوانات ۶; نوح(ع) اور قوم نوح(ع) ۱; نوح(ع) اور كافروں كى نجات ۱۳; نوح(ع) كى بيوى كى ہلاكت ۱۴; نوح(ع) كے بيٹے كى ہلاكت۱۴; ہمسر حضرت نوح(ع) كا كا غرق ہونا ۱۴

۱۱۸

آیت ۴۱

( وَقَالَ ارْكَبُواْ فِيهَا بِسْمِ اللّهِ مَجْرَاهَا وَمُرْسَاهَا إِنَّ رَبِّي لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ )

نوح نے كہا كہ اب تم سب كشتى ميں سوار ہوجائو خدا كے نام كے سہارے اس كا بہائو بھى ہے اور ٹھہرائو بھى اوربيشك ميرا پروردگار بڑا بخشنے والا مہربان ہے (۴۱)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نے طوفان كے شروع ہونے اور حركت كرنے كے ابتدائي مراحل انجام دينے كے بعداپنے پيروكاروں اور گھر والوں سے چاہا كہ وہ كشتى پر سوار ہوجائيں _و قال اركبوا فيه

ايسا لگتا ہےكہ جملہ '' قال اركبوا ...'' كا كچھ ايسے جملات پر عطف ہے جو مقدر ہيں اور جملات كا اس نقل قصہ كے مقصود سے مربوط نہ ہونے كى وجہ سے ان كو بيان نہيں كيا گيا _ يعنى :''قلنا احمل فيها ففعل كذا و كذا و قال اركبوا فيها لہذا مذكورہ مطلب ميں (حركت كرنے كے ابتدائي مراحل كے انجام) كو بيان كيا گيا ہے_

۲_ حضرت نوح(ع) كى كشتى ،نام خدا كے ساتھ حركت اور نام خدا ہى سے ٹھہرتى تھي_بسم الله مجرى ها و مرسى ه

لفظ '' مجرى '' اور '' مرسى '' مصدر ميمى ہيں اور كلام ميں مبتداء واقع ہوئے ہيں _ اسى ترتيب كے ساتھ لفظ '' جرى '' كا معنى ( حركت كرنا ) اور '' ارساء '' كا معنى ( حركت سے روك دينا ہے) بسم الله ميں جوباء ہے وہ استعانت ومدد كے ليے ہے_ اور ''بسم الله '' لفظ ''مجرى ہا'' كے ليے خبر ہے_ اس صورت ميں جملہ '' بسم الله مجرى ہا ...'' كايوں معنى ہوگا كہ (حضرت نوحعليه‌السلام نے فرمايا ) اس كشتى كا چلنا اور اس كشتى كا چلنے سے ركنا بھى ، خدا كے نام سے متحقق ہوتا ہے_

۳_ خداوند متعال غفور ( بہت بخشنے والا) اور رحيم (مہربان ) ہے_ان ربى لغفور رحيم

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام كى اپنے پيروكاروں كو تاكيد تھى كہ طوفان كے حادثے سے نجات كے ليے انہوں نے خدا كى مغفرت اور رحمت پر بھروسہ كرنا ہے_قال اركبوا فيها ان ربى لغفور رحيم

حضرت نوحعليه‌السلام كاكشتى پر سوار ہونے كے حكم كے بعد خداوند متعال كى مغفرت اور رحمت كى ياد آورى كرنے كا مقصد اس حقيقت كو بيان كرنا تھا كہ كشتى تو فقط ايك وسيلہ ہے در حقيقتنجات مہيا كرنے كا سبب مغفرت و رحمت الہى كا شامل حال ہونا ہے_

۱۱۹

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار، كشتى نجات پرسوار ہونے كے وقت اپنے گناہوں اور وعدہ خلافيوں كى وجہ سے پريشان تھے_قال اركبوا فيها ان ربى لغفور رحيم

۶_ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كى حادثہ طوفان سے نجات، مغفرت اور رحمت الہيكا ايك جلوہ تھا_

قال اركبوا فيها ان ربى لغفور رحيم

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام ،مؤمنين اور اپنے پيروكاروں كے ليے مغفرت و رحمت الہى كے شامل حال ہونے كا وسيلہ تھے_

ان ربى لغفور رحيم

اس دليل كى بناء پر كہ '' اركبوا'' نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كو خطاب ہے _ اور ''غفور'' ''رحيم'' كا متعلق بھى حضرت(ع) كے پيروكار ہيں ، يعنى يوں ہوگا'' ان ربى لغفورٌ لكم رحيم بكم ...'' ( خداوند متعال تم كوبخشنے والا اور تم پر رحمت نازل كرنے والا ہے) اس كلام كألازمہ يہ تھا كہ حضرت نوح(ع) فرما رہے تھے'' ربكم'' يعنى تمہارے پروردگار يہ نہيں كہا '' ربي'' يہ اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كو جو اپنى مغفرت اور رحمت كے سائے ميں ركھا ہے وہ حضرت نوح(ع) كے وسيلہ كے سبب تھا_

۸_ بندگان الہى كى بخشش اور ان پر رحمت الہى كا سايہ ہونا، ربوبيت خداوندى كا جلوہ ہے_ان ربى لغفور رحيم

۹_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : ان نوحاً عليه‌السلام ركب السفينه اقل يوم من رجب (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام يكم رجب المرجب كو كشتى پر سوار ہوئے_

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال : جاء رجلٌ الى امير المؤمنين عليه‌السلام و هو فى مسجد الكوفة فقال(ع) صل فى هذا المسجد منه سارت سفينة نوح ...(۲)

امام جعفر صادق(ع) سے روايت ہے كہ اميرالمؤمنينعليه‌السلام مسجد كوفہ ميں تشريف فرما تھے كہ ايك شخص حضرت

____________________

۱) خصال صدوق ،ج ۲ص۵۰۳ح۶ب۱۵_ نور الثقلين ج۲ص۳۶۰ح ۱۰۱_

۲) كافى ج ۳ص۲۹۲ح۲_ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۶۱ح ۱۰۶_

۱۲۰

كے پاس آيا تو حضرتعليه‌السلام نے اسے حكم ديا كہ اس مسجد ميں نماز ادا كرو كيونكہ كشتى نوح(ع) نے اپنى حركت كى ابتداء يہاں سے كى تھى _

اسماء و صفات :رحيم ۳; غفور ۳

بخشش:بخشش كے وسيلے۷

بسم الله :بسم الله كے آثار ۲

توكل :خداوند متعال كى بخشش پر توكل كرنا ۴; رحمت الہى پر توكل كرنا۴

خدا :بخشش الہى كى نشانياں ۶; ربوبيت الہى كى نشانياں ۸; رحمت الہى كى نشانياں ۶

رحمت :رحمت كے وسيلے۷

روايت :۹،۱۰

گناہ :گناہ كى بخشش۸

ما ہ رجب:۹

مؤمنين :مؤمنين پر رحمت ۷،۸;مؤمنين كى بخشش ۷

مسجد كوفہ :۱۰

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنے پيرو كارو ں كو دعوت دينا ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنے گھر والوں كو دعوت دينا ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲،۵;حضرت نوح(ع) كاكردار ۷; حضرت نوحعليه‌السلام كى دعوتيں ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كى كشتى كے چلنے كى جگہ ۱۰; حضرت نوحعليه‌السلام كى نصيحتيں ۴;حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كى بخشش ۷;حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں پر خدا كى رحمت ۷;حضرت نوحعليه‌السلام كے فضائل۷; حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كے گناہ ۵; حضرت نوحعليه‌السلام پيروكاروں كى پريشانى ۵;كشتى حضرت نوحعليه‌السلام كے چلنے كا وقت ۹; كشتى نوحعليه‌السلام كے ركنے كے اسباب ۲; كشتى نوح(ع) كے چلنے كے اسباب ۲;طوفان نوح(ع) سے نجات ۴،۶; نوح(ع) كے پيروكاروں كى نجات ۶; نوحعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كى نجات ۱; نوحعليه‌السلام اوران كے گھر والوں كى نجات ۱

۱۲۱

آیت ۴۲

( وَهِيَ تَجْرِي بِهِمْ فِي مَوْجٍ كَالْجِبَالِ وَنَادَى نُوحٌ ابْنَهُ وَكَانَ فِي مَعْزِلٍ يَا بُنَيَّ ارْكَب مَّعَنَا وَلاَ تَكُن مَّعَ الْكَافِرِينَ )

اور وہ كشتى انہيں لے كر پہاڑوں جيسى موجوں كے درميان چلى جارہى تھى كہ نوح نے اپنے فرزند كو آواز دى جو الگ جگہ پر تھا كہ فرزند ہمارے ساتھ كشتى ميں سوار ہوجا اور كافروں ميں نہ ہوجا(۴۲)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار، طوفان كے شروع ہونے اور ان كے حكم كے بعد كشتى پر سوار ہوگئے_

و قال اركبوا فيها و هى تجرى بهم

جملہ'' هى تجري'' كا جملہ مقدر پر عطف ہے جسے وضاحت اور اختصار كى بناء پر كلام ميں ذكر نہيں كيا گياہے _ يعنى''فركبوا فيها هى تجرى بهم ''

۲_ زمين سے پانى كے جوش ماركر نكلنے اور بارش كے برسنے نے حادثہ طوفان نوح ميں ايك پرتلاطم اور عظيم سمندر تشكيل ديا_و هى تجرى بهم فى موج كالجبال

پہاڑوں كى طرح موجوں كا ہونا،اس بات سے حكايت ہے كہ پانى كا بہت بڑا سمندروجود ميں آيا تھا_

۳_ كشتى نوح(ع) ، حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كو پہاڑوں جيسى عظيم امواج كے در ميان ليكر آگے بڑھ رہى تھي_و هى تجرى بهم فى موج كالجبال

''موج'' اسم جنس ہے_ جس كا ايك اور كئي متعدد امواج پراطلاق ہو تا ہے اور آيت شريفہ ميں كلمہ موج كو پہاڑوں سے تشبيہ دينے سے معلوم ہوتا ہے كہ اس سے مرادمتعدد اور كثير امواج تھيں _

۴_حضرت نوح(ع) كى كشتى بہت زيادہ محكم اور بہترين فنى اور ٹيكنيكل اصولوں كى بناء پر تيار كى گئي تھي_

و هى تجرى بهم فى موج كالجبال

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام كا بيٹاكشتى چلنے وقت كشتى سے كچھ فاصلےپرتھا_و نادى نوح ابنه و كان فى معزل

'' معزل'' كا متعلق ''ابيہ'' يا ''الفلك '' ہو تو اس صورت ميں جملہ '' و كان ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ نوحعليه‌السلام كا بيٹا اطراف ميں اور كشتى يا باپ سے دوررہتا تھا_

۱۲۲

۶_حضرت نوح(ع) كے بيٹے نے پانى سے موجيں مارتے ہوئے سمندركا مشاہدہ كرنے كے باوجود حضرت نوحعليه‌السلام كى ہمراہى اور كشتى نجات پر سوار ہونے سے كنارہ كشى اختيار كرلي_و هى تجرى بهم فى موج كالجبال و نادى نوح ابنه و كان فى معزل

جملہ '' و نادى نوح '' كا '' ہى تجرى بہم ...'' كے بعدواقع ہونا گويا يہ بتا تا ہے كہ حضرت نوح كى اپنے بيٹے سے گفتگو اس وقت ہوئي جب پانى بلند ہو گيا اور كشتى چلنے لگى تھى اور بعد والى آيت ميں جملہ '' حال بينہما الموج'' اس مذكورہ معنى كامؤيد ہے_ يہ بات قابل ذكر ہے كہ بعض مفسرين نے '' نادى نوح ...'' كا عطف ''قال اركبوا ...'' پر كيا ہے_ اور كہاہے كہ (باپ وبيٹے) كى گفتگو طوفان كے حادثے كے رونما ہونے سے پہلےاور پانى كے بلند ہونے كے بعد ہوئي ہے_

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام نے بلند آواز (جو اس تك پہنچنے والى تھي) سے اپنے بيٹے كو كشتى پر سوار ہونے كے ليے بلايا _

نادى نوح ابنه و كان فى معزل يا بنى اركب معنا

'' نداء'' آواز كو بلنداور ظاہر كرنے كو كہتے ہيں _(مفردات راغب)

۸_حضرت نوحعليه‌السلام نے بيٹے كو غرق ہوتا ديكھ كر ايمان لانے اور وحدہ لاشريك كى پرستش كرنے كى دعوت دى _

يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

يہاں '' معنا'' سے مراد ہم عقيدہ ہونا ہے نہ كہ جسمانى طور پرہمراہى مراد ہے _ كيونكہ ''اركب'' كا جملہ جسمانى ہمراہى كے معنى كے ليے كافى تھا_ اسوجہ سے اگر حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كى جسمانى ہمراہى مراد تھى تو كلمہ '' معنا '' كا اضافہ كرنا ضرورى نہيں ہے_جملہ '' و لا تكن ...''اس بات كا مؤيد ہے_

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام كو يہ احتمال اور اميد تھى كہ ان كا بيٹا ايمان لے آئيگا_يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

۱۰_كشتى نوحعليه‌السلام پر سوار ہونا ، ايمان لانے كى نشانى اور اس سے منہ موڑنا، كفر كى علامت تھى _

اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

۱۱_ نوحعليه‌السلام كا بيٹا، حادثہ طوفان كے وقت تك نہ تو مؤمنين كى صف ميں اورنہ ہى كافرين كے زمرہ ميں تھا_

نادى نوح ابنه و كان فى معزل يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

بعض مفسرين اس بات كے قائل ہيں كہ فرزند نوح(ع)

۱۲۳

كى كنارہ كشى جملہ '' و كان فى معزل ...'' سے مراد يہ ہے كہ وہ مومنين كى صف اور كفار كے محاز سے كنارہ كشى اختيار كيئے ہوئے تھا يعنى نہ ايمان لايا تھا اور نہ اظہار تكذيب كرتا تھا_

ايمان :دعوت ايمان ۸

توحيد :توحيد عبادى كى دعوت ۸

قوم نوح :قوم نوح(ع) كے ايمان كى نشانياں ۱۰; قوم نوح(ع) كے كفر كى نشانياں ۱۰

نوحعليه‌السلام :اوامر نوحعليه‌السلام ۱;حضرت نوحعليه‌السلام كى دعوت ۷،۸; حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار كشتى ميں ۱; طوفان كے وقت فرزند نوح(ع) ۶; طوفان نوح(ع) كى عظمت ۲;فرزند نوحعليه‌السلام اور ايمان ۹; فرزند نوح(ع) اور كشتى ۵،۶; فرزند نوحعليه‌السلام طوفان سے پہلے۱۱; فرزند نوح(ع) كو ايمان كى دعوت ۷،۸;قصہ نوحعليه‌السلام ۱،۲،۳،۵،۶، ۷ ،۸،۹; كشتى نوحعليه‌السلام كا سمندر ميں ہوتا ۳;كشتى نوح(ع) كا مستحكم ہونا ۴;كشتى نوح(ع) كى حركت ۳; كشتى نوح(ع) كى خصوصيات ۴نوح(ع) كا اميد ركھنا ۹

آیت ۴۳

( قَالَ سَآوِي إِلَى جَبَلٍ يَعْصِمُنِي مِنَ الْمَاء قَالَ لاَ عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ أَمْرِ اللّهِ إِلاَّ مَن رَّحِمَ وَحَالَ بَيْنَهُمَا الْمَوْجُ فَكَانَ مِنَ الْمُغْرَقِينَ )

اس نے كہا كہ ميں عنقريب پہاڑ پر پناہ لے لوں گا وہ مجھے پانى سے بچالے گا_ نوح نے كہا كہ آج حكم خدا سے كوئي بچانے والا نہيں ہے سوائے اس كے جس پر خود خدا رحم كرے اور پھر دونوں كے در ميان موج حائل ہوگئي اور وہ ڈونبے والوں ميں شامل ہوگيا(۴۳)

۱_ نوحعليه‌السلام كے بيٹے نے ان كى دعوت (توحيد كى طرف آنے) كو قبول نہ كيا اور كشتى پر سوار نہ ہوا _

يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين قال ساوى الى جبل يعصمنى من الماء

۲_ نوحعليه‌السلام كا بيٹا، پہاڑ پر پناہ لينے كو حادثہ طوفان سے نجات كا ذريعہ خيال كرتا تھا _قال سأوى الى جبل يعصمنى من الماء

۱۲۴

''اُويّ'' ''اوى '' كا مصدر ہے جو رجوع كرنا ، ضمّ ہونا اور سہارا لينا كے معنى ميں آتا ہے اورعصّمة '' يعصم'' كا مصدر ہے جومنع كرنے اور روكنے كے معنى ميں آتا ہے_ '' ساوي ...'' كا معنى يہ ہواكہ ميں جلد ہى ايك پہاڑ كى طرف جاؤں گا جو مجھے پانى كے (خطرے) سے بچالے گا _

۳_ جہاں حضرت نوحعليه‌السلام اور انكى قوم زندگى بسركرتے تھے وہ پہاڑى علاقہ تھا _قال ساوى الى جبل يعصمنى من الماء

'' جبل '' كا نكرہ ذكر كرنا يہ بتاتا ہے كہ فرزند نوح(ع) كے مد نظركوئي مخصوص پہاڑ نہيں تھا بلكہ اسكا ارادہ يہ تھا كہ كسى مناسب پہاڑ كاانتخاب كرے_ لہذا اس كے اطراف ميں متعدد پہاڑ موجود تھے يہ اس بات پر دليل ہے كہ وہ پہاڑى علاقہ تھا_

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنے بيٹے كو خبردار كيا كہ پہاڑ پر چڑھنا بے فائدہ اور نجات كا راستہفقط الہى امداد سے بہر مندى ہے_لا عاصم اليوم من امر الله الا من رحم

۵_خداوند رحمان كے سوا كوئي چيز اور شخص لوگوں كو طوفان نوح سے نجات دينے پر قدرت نہيں ركھتا تھا_

قال لاعاصم اليوم من امر الله الا من رحم

'' لاعاصم ...'' كا جملہ اسميں ظہور ركھتا ہے_ كہ جملہ ''من رحم ...'' كو ''لاعاصم ...'' سے استثناء كيا گيا ہے اس صورت ميں '' من رحم'' سے مراد رحم كرنے والا يعنى خداوند متعال ہے نہ وہ شخص كہ جس پر رحمت كى گئي ہو _ يعنى عبارت يوں ہوگى _''لاعاصم الا الراحم و هو الله ''

۶_حادثہ طوفان نوح ايسا عذاب تھا جو حكم الہى سے رونما ہوا _لاعاصم اليوم من امر الله

'' امر الله ''سے مراد وہ حادثہ طوفان اور عذاب ہے جو قوم نوح پر نازل ہوا ، عذاب كو '' امر الله '' سے تعبير كرنے كا مقصد يہ ہے كہ عذاب امر اور فرمان الہى سے متحقق ہوا ہے_

۷_تمام موجودات ، ارادہ اورمشيت خداوندى كے سامنے سرتسليم خم ہيں _لا عاصم اليوم من امر الله

۸_طوفان نوح(ع) جيسے حوادث سے نجات، رحمت الہى كے زير سايہ ہى ممكن ہے_

لا عاصم اليوم من امر الله الا من رحم

۹_حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے ساتھي، كشتى ميں رحمت خداوندى سے بہرہ مند تھے_

لا عاصم اليوم من امر الله الا من رحم

۱۲۵

۱۰_ حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے بيٹے كے درميان پہاڑ كى مانند موجيں حائل ہوگئيں جنہوں نے ان كى باہمى گفتگو كا سلسلہ منقطع كرديا _لا عاصم اليوم من امر الله و حال بينهما الموج

'' الموج'' ميں ''الف و لام'' عہد ذكرى ہے اور پہاڑوں كى مانند امواج كى طرف اشارہ ہے (موج كا لجبال )

۱۱_خوف ناك موجوں نے فرزند نوح(ع) كو پہاڑ پر پناہ لينے سے پہلے اپنى لپيٹ ميں لے كر اسے ہلاك كرديا _

و حال بينهما الموج فكان من المغرقين

۱۲_قوم نوح كے كفار، پانى كے طوفان ميں غرق ہو كر ہلاك ہوگئے_فكان من المغرقين

۱۳_صفوان بن مهران الجمّال عن الصادق جعفر بن محمد عليه‌السلام قال : سارو انا معه فى القادسيه حتى اشرف على النجف فقال :هو الجبل الذى اعتصم به ابن جدّى نوح عليه‌السلام فقال: (سا وى الى جبل يعصمنى من الماء) فغار فى الارض (۱)

صفوان بن مہران جمال امام جعفر صادقعليه‌السلام سے نقل كرتے ہيں كہ ميں امام جعفر صادقعليه‌السلام كے ساتھ قادسيہ كى سرزمين پر تھا يہاں تك كہ ہم نجف اشرف كے قريب ہوئے تو حضرت فرمايا : نجف ، اس پہاڑ كى جگہ ہے جہاں پر ميرے جد حضرت نوح(ع) كے بيٹے نے پناہ لى تھى اور كہا تھا ''سا وى الى جبل يعصمنى من المائ'' يہ جملہ كہنا تھاكہ پہاڑ كو زمين نے اپنے اندر نگل ليا_

۱۴_قال ابو عبدالله عليه‌السلام ... غرق جمى الدنيألا موضع البيت ..(۲)

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں سوائے خانہ خدا كے تمام دنيا طوفان نوح ميں غرق ہوگئي تھى _

خدا :آثار رحمت خدا ۸; ارادہ خدا كى حاكميت ۷; اوامر الہى ۶; رحمت الہى ۵; خدا كا نجات عطا كرنا ۵،۸; خدا كى مدد كى اہميت ۴; خدا كے ساتھ مختص احكام ۴،۵،۸; خدا كے عذاب ۶; عذاب الہى سے نجات ۸; مشيت الہى كى حاكميت ۷; نجات الہى كى اہميت ۴رحمت :رحمت پانے والے ۹

روايت; ۱۳،۱۴عذاب :طوفان كے ساتھ عذاب۶،۱۲

____________________

۱) من لا يحضرہ الفقيہ ج۲ ص ۳۵۱ح۱ب۲۱۸_ نور الثقلين ج ۲ص ۳۶۳ح ۱۱۷_

۲) تفسيرقمى ج۱ص ۳۲۸_ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۶۴ح۱۱۸_

۱۲۶

قوم نوحعليه‌السلام :سرزمين نوح(ع) جغرافيائي اعتبار سے ۳; قوم نوح(ع) كا عذاب ۶،۱۲; قوم نوحعليه‌السلام كا غرق ہونا ۱۲; قوم نوح(ع) كا ہلاك ہونا ۱۲; قوم نوح(ع) كى پہاڑ ى سرزمين ۳

كعبہ :كعبہ طوفان نوح ميں ۱۴

موجودات :موجودات كا سر تسليم خم ہونا ۷

نجف اشرف:۱۳

نافرمان:نوحعليه‌السلام نافرمانى ۱

نوح(ع) :طوفان كا پورى دنيا كے ليے ہونا۱۴; طوفان نوحعليه‌السلام سے نجات ۲،۵،۸; طوفان نوحعليه‌السلام كى ابتداء ۶; طوفان نوحعليه‌السلام كى خصوصيات ۱۰; نوحعليه‌السلام اور اسكا بيٹا ۴،۱۰ ; نوحعليه‌السلام پر خدا كى رحمت ۹; نوحعليه‌السلام كا بيٹا طوفان كے وقت ۱۱; نوحعليه‌السلام كا حق كى طرف بلانا ۱; نوح(ع) كے بيٹے كا پناہ لينا ۲،۴; نوحعليه‌السلام كے بيٹے كا غرق ہونا ۱۳; نوح(ع) كے بيٹے كى پناہ گاہ ۱۳; نوح(ع) كے بيٹے كى فكر ۲;نوحعليه‌السلام كے بيٹے كى نافرمانى ۱;نوحعليه‌السلام كے بيٹے كى ہلاكت ۱۱; نوحعليه‌السلام كے ہمسفر ساتھى پر رحمت ۹

آیت ۴۴

( وَقِيلَ يَا أَرْضُ ابْلَعِي مَاءكِ وَيَا سَمَاء أَقْلِعِي وَغِيضَ الْمَاء وَقُضِيَ الأَمْرُ وَاسْتَوَتْ عَلَى الْجُودِيِّ وَقِيلَ بُعْداً لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ )

اور قدرت كا حكم ہوا كہ اے زمين اپنے پانى كو نگل لے اور اے آسمان اپنے اپنے پانى كو روك لے _ اور پھر پانى گھٹ گيا اور كام تمام كرديا گيا اور كشتى كوہ جودى پر ٹھہرگئي اور آواز آئي كہ ہلاكت قوم ظالمين كے لئے ہے (۴۴)

۱_ خداوند متعال نے قوم كے كافروں كے غرق ہونے كے بعد زمين كو حكم دياكہ اپنے پانى (زيرزمين والے پانى ) كو اپنے اندر جذب كرلے_فكان من المغرقين و قيل يا ارض ابلعى ماءك

۱۲۷

''ماءك'' سے مراد وہ پانى ہے جو طوفان سے پہلے زمين كے نيچے موجود تھا _ يہ خدا كے حكم سے سطح زمين پر ظاہر ہوگيا تھا _ كيونكہ '' ماء '' كا لفظ''ك''كى ضمير كى طرف مضاف ہو كر اسى معنى كو بتا رہا ہے_

۲_ حادثہ طوفان نوح اور كفار كے غرق ہونے كے بعد خداوند متعال كى طرف سے آسمان كو حكم ہوا كہ اپنى بارش كو روك دے_فكان من المغرقين و قيل يا سما ء اقلعي

اقلاع'' اقلعى '' كا مصدر ہے _ جو روكنے كے معنى ميں ہے_ آسمان كا ركنا قرينہ مقاميہ كى بناء پر بارش كاركنا ہے_

۳_ حادثہ طوفان نوحعليه‌السلام ، زمين كے نيچے سے پانى كے شدت سے پھوٹنے اور آسمان سے با رش كے برسنے سے وجود ميں آيا_ياا رض ابلعى ماءك و يا سماء اقلعي

۴_ آسمان و زمين كو خدا كا حكم ملنے سے پانى كم ہوگيا اور طوفان نوح كا جريان ختم ہوگيا اور كشتى نجات سلامتى كے ساتھ كوہ جودى پر مستقر ہوگئي_و غيض الماء و قضى الامر و استوت على الجودي

۵_ زمين و آسمان اور كائنات ہستى كے تمام اسباب، خدا كے اختيار ميں ہيں اور اس كے حكم كو بجالانے كے ليے ہميشہ مستعد ہيں _يا ارض ابلعى ماءك و يا سماء اقلعى و غيض الماء

۶_ آخرت كے ميدان ميں خدا كى رحمت سے دورى ، كفار اور ستم گر قوم نوح كے مقدر ميں لكھى جاچكى ہے_

فكان من المغرقين و قيل بعدا للقوم الظالمين

'' بعداً'' كا لفظ مفعول مطلق ہے فعل محذوف '' ليعبد'' كے ليئے_ اصل ميں جملہ اس طرح ہے ''وقيل ليعبد بعداً القوم الظالمون '' يعنى كہا گيا ہے كہ قوم نوح كے ستمگر حتمى طور پر خدا كى رحمت سے دور ہوں اور اس ليے كہ دنيا ميں ان پر عذاب نازل ہوا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جملہ '' و قيل ...'' سے مراد آخرت ميں رحمت الہى سے دورى ہے_

۷_ كفار اور ستمگروں كا دنيا ميں عذاب سے دوچار ہونا ، دليل نہيں ہے كہ وہ آخرت كے عذاب سےجات پاگئے ہيں _

فكان من المغرقين وقيل بعدا ً للقوم الظالمين

آخرت كے عذاب كو بيان كرنا، دنياوى عذاب ميں گرفتار ہونے كے بعد اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ يہ گمان نہ ہو كہ كافروں كو دنيا كا عذاب ملنے سے وہ آخرت كے عذاب سے بچ گئے ہيں _

۸_ كفر ، ستم اور كفار ستمگر ہيں _

و قيل بعداً للقوم الظالمين

۱۲۸

۹_ (عن ابى عبدالله عليه‌السلام ... امر اله الارض ان تبلع مائها و هو قوله ( و قيل يا ارض ابلعى مائك ...) فبلعت الارض مائها فاراد ماء السماء ان يدخل فى الارض فامتنعت الارض من قبولها و قالت : انمّا امرنى الله عزوجل ان ابلع مائي فبقى ماء السماء على وجه الارض و استوت السفينه على جبل الجودى و هو بالموصل جبل عظيم ، فبعث الله جبرئيل فساق الماء الى البحار حول الدنيا .(۱)

( طوفان نوح كے بارے ميں ) امام جعفر صادق عليہ السلام سے روايت ہے كہ خداوند متعال نے زمين كو حكم ديا كہ اپنے پانى كو نگل لے اور يہ فرمان خداوند ہے : ( يا ا رض ابلغى مائك ) پس زمين نے اپنے پانى كو نگل ليا_ پانى جو آسمان سے آيا تھا وہ زمين ميں جانا چاہتا تھا ليكن زمين نے اسے قبول كرنے سے انكار كرديا اور كہا: مجھے خداوند عالم نے يہ حكم ديا ہے كہ ميں فقط اپنے پانى كو جذب كروں لہذا آسمان كا پانى زمين پر باقى رہا اور كشتى كوہ جو دى پر جاكر كى وہ موصل ميں ايك بہت بڑا پہاڑ ہے پھر خدواند متعال نے جبرائيل كو حكم ديا كہ اس پانى كو دنيا كے اطراف ميں جو دريا ہيں ان كى طرف دھكيلدے _

۱۰_'عن المفضل قال: قلت لا بى عبدالله عليه‌السلام ... كم لبث نوح و من معه فى السفينة حتى نضب الماء و خرجوا منها ؟ فقال: لبثوا فيها سبعة ا يام و ليا ليها و طافت با لبيت ثم استوت على الجودي ...'(۲)

مفضل كہتا ہے ميں نے امام جعفر صادق عليہ السلام سے سوال كيا كہ كتنى مدت تك حضرت نوح عليہ السلام اور ان كے ساتھى كشتى ميں رہے تا كہ پانى نيچے چلاجائے اور وہ كشتى سے باہر آئيں ؟ فرمايا سات دن اور رات وہ كشتى ميں تھے اور كشتى نے خانہ خدا كا طواف كيا پھر اسكے بعد كوہ جودى پر مستقر ہوگئي _

۱۱_ 'عن ا بى عبدالله عليه‌السلام ... قال الله تعالى للا رض ( ابلعى ماءك) فبلعت ماء ها من مسجد الكوفه كما بدا الماء منه و تفرّق الجمع الذى كان مع نوح فى السفينة ...'(۳)

امام جعفر صادق(ع) سے روايت ہے كہ خداوند متعال نے ( طوفان نوح ميں ) كشتى كو حكم ديا ( اپنے پانى كو اندر جذب كرلے ) زمين نے مسجد كوفہ سے اپنے پانى كو اپنے اندر جذب كرليا جہاں سے جسطرح پانى باہر آيا تھا اور وہ لوگ جو حضرت نوح(ع) كے ساتھ كشتى ميں تھے ، متفرق ہوگئے_

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ص۳۲۸_نور الثقلين ج۲ص ۳۶۴ح ۱۸۸_۲) تفسير عياشى ج۲ ، ص۱۴۶، ح۲۱، بحار الانوار ج۱۱، ص۳۳۳، ح۵۶_

۳) تہذيب الاحكام ج۶، ص۲۳، ح ۸ ب ۷، نور الثقلين ج۲، ص۳۶۴، ح۱۱۹_

۱۲۹

۱۲_( عن الصادق عليه‌السلام انه قال: يوم النيروز هو اليوم الذى استوت فيه سفينة نوح عليه‌السلام على الجودي) (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں كہ نوروز كا دن وہ دن ہے كہ جب كشتى نوحعليه‌السلام كوہ جود ى پر ٹھري_

آسمان :آسمان كى فرمانبرداري۲،۴،۵; تسخير آسمان ۵

اعداد :سات كا عدد ۱۰

خدا:اوامر الہى ۱،۲،۴،۱۱; حاكميت الہى ۵; مقدرات الہى ۶

رحمت :رحمت آخرت سے محرومين ۶

روايت : ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲

زمين:زمين كى فرمانبرداري۱، ۴، ۵، ۱۱; تسخير زمين ۵

ظالمين :۸

عذاب اخروى ظالمين ۷; عذاب دنيوى ظالمين ۷

ظلم :موارد ظلم ۸

عذاب :اہل عذاب ۷; عذاب اخروى سے نجات ۷

عوامل طبيعى :طبيعى عوامل كى اطاعت۵; عوامل طبيعى كى تسخير ۵

عيد نوروز :۱۲

قوم نوح :ظالمين قوم نوح كى آخرت ميں محروميت ۶; قوم نوح كا غرق ہونا ۱، ۲; قوم نوح كى آخرت ميں محروميت ۶

كافرين:كافروں كا دنياوى عذاب ۷; كافروں كأظلم ۸; كافروں كو آخرت كا عذاب ۷

كفر :حقيقت كفر ۸

كوہ جودى :۱۲

نوحعليه‌السلام :طوفان نوح كا اختتام ۲،۴، ۹، ۱۱، ۱۲; طوفان نوح كا سرچشمہ ۳; طوفان نوح كى ابتداء ۱۱; كشتى نوح كا ٹھرنا ۹; كشتى نوح كى حركت كى مدت ۱۰; كشتى نوح كے ٹھرنے كى جگہ ۴; كوہ جودى ميں كشتى نوح ۴; قصہ نوح ۱، ۲، ۴

____________________

۱) بحار الانوار ج۱۱، ص۳۴۲، ح۸۰; بحار الانوار ج۵۶، ص۹۲، ح۱_

۱۳۰

آیت ۴۵

( وَنَادَى نُوحٌ رَّبَّهُ فَقَالَ رَبِّ إِنَّ ابُنِي مِنْ أَهْلِي وَإِنَّ وَعْدَكَ الْحَقُّ وَأَنتَ أَحْكَمُ الْحَاكِمِينَ )

اور نوح نے اپنے پروردگار كو پكارا كہ پروردگار ميرا فرزند ميرے اہل ميں سے ہے اور تيرا وعدہ اہل كو بچانے كا برحق ہے اور تو بہترين فيصلہ كرنے والا ہے (۴۵)

۱_جب حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے بيٹے كے در ميان پانى كى موجيں حائل ہوئيں تو انہوں نے خداوند متعال كى درگاہ ميں اسكى نجات كے ليے شفاعت كى _و حال بينها الموج ونادى نوح ربه فقال ربّ ان ابنى من ا هلي

( فلا تسئلن) كا جملہ آيت (۴۶) ميں يہ بتاتا ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام يہ چاہتے تھے كہ ان كا بيٹا غرق ہونے سے بچ جائے اسى وجہ سے اس كے غرق ہونے سے پہلے حضرت نے دعاء اور التجا كى اسى وجہ سے بعض مفسرين نے جملہ ( نادى نوحہ ربّہ ...) كو جملہ ( حال بينہما الموج) پر عطف كيا ہے _

۲_ مقام ربوبيت ميں التجا كرنا، دعا كرنے كے آداب ميں سے ہے_و نادى نوح ربّه فقال ربّ

۳_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو ان كے گھروالوں كى نجات كى خوشخبرى دى تھي_

إن ابنى من ا هلى و إن وعدك الحق

(وعدك ) كے لفظ كا مصداق حادثہ طوفان سے خاندان نوحعليه‌السلام كى نجات مقصود ہے كہ جملہ ( قلنا احمل و ا ہلك ) اس خوشخبرى كو بيان كرتا ہے_

۴_ خداوند متعال، اپنے تمام و عدوں كو پورا كرتا ہے_و ان وعدك الحق

وعدہ كے حق ہونے كا معنى يہ ہے كہ جو شے مورد وعدہ ٹھہرى ہو وہ صحيح ہواور وعدہ كرنے والا اس كى پابند ى اور وفا كرے _

۵_كيونكہ خداوند عالم نے حضرت نوح(ع) سے ان كے خاندان كى نجات كا وعدہ كيا تھا اور خدا اپنے وعدوں كو پورا كرنے والا ہے اس ليے حضرت نوح(ع) نے اپنے بيٹے كى نجات كى درخواست كى تھي_إن ابنى من ا هلى و إن وعدك الحق

۱۳۱

۶_خداوند متعال كا حكم اور اسكا فيصلہ ،مستحكم اور عادل ترين حكم اور فيصلہ ہے _و أنت أحكم الحاكمين

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنے بيٹے كى حتمى نجات كے ليے اپنا استدلال بيان كرنے كے بعد حكم اور فيصلہ كو خدا پر چھوڑديإن ابنى من ا هلي و ا نت ا حكم الحاكمين

۸_ حضرت نوح(ع) ، خدا اور اس كے فيصلے كے سامنے سر تسليم خم كرنے والے انسان تھے _

إنّ ابنى من ا هلي و ا نت ا حكم الحاكمين

اگر چہ حضرت نوح(ع) كا استدلال اس نتيجےكو مستلزم تھا كہ ميرے بيٹے كى نجات، خداوند متعال كے وعدے كے مطابق ضرورى ہے ليكن اپنے كلام ميں انہوں نے اس نتيجہ كى تصريح نہيں كى بلكہ اس كےبجائے حكم اور قضاوت الہى كو اپنى اور دوسروں كى قضاوت پر ترجيح دى اور اسكو محكم اور عادل ترين قرار دياتا كہ خداوند متعال كى قضاوت اور اس كے سامنے سر تسليم خم ہونے كا اعتراف كريں _

اسما و صفات:احكم الحاكمين ۶

احساسات:پدرى احساسات۱

خدا:خدا كا اپنے وعدے سے وفا كرنا ۴;خدا كى خوشخبرياں ۳;خدا كى قضاوت كا محكم ہونا ۶; خدا كے وعدوں كى حتمى وفا ۴; عدالت الہى ۶; قضاوت الہى ۷; قضاوت الہى كى خصوصيات ۶

دعا:آداب دعا۲; دعاميں التجا۲

قضاوت:عادلانہ ترين قضاوت ۶

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) اور اپنے بيٹے كى نجات ۱، ۵ ،۷; حضرت نوحعليه‌السلام اور خاندان كى نجات۵; حضرت نوحعليه‌السلام اور خدا كے وعدے ۵; حضرت نوحعليه‌السلام كا استدلال ۷; حضرت نوح(ع) كا قصہ ۱،۷ ; حضرت نوح(ع) كو بشارت ۳; حضرت نوحعليه‌السلام ان كے خاندان كے نجات كى بشارت ۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى بيٹے كى شفاعت ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كى دعا ۱، ۵; حضرت نوح(ع) كى فرمانبرداري۷، ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كى شفاعت ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كے خاندان كى نجات كاوعدہ ۵

۱۳۲

آیت ۴۶

( قَالَ يَا نُوحُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ فَلاَ تَسْأَلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ إِنِّي أَعِظُكَ أَن تَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ )

ارشاد ہوا كہ نوح يہ تمھارے اہل سے نہيں ہے يہ عمل غير صالح ہے لہذا مجھ سے اس چيز كے بارے ميں سوال نہ كرو جس كا تمھيں علم نہيں ہے _ ميں تمھيں نصيحت كرتا ہوں كہ تمھارا شمار جاہلوں ميں نہ ہوجائے (۴۶)

۱_ حضرت نوح(ع) كاناخلف بيٹا، بد عمل اور فسادى انسان تھا_إنّه عمل غير صالح

۲_ حضرت نوح(ع) كابد عمل بيٹا، الله تعالى كے نزديك ان كے خاندان اور گھروالوں ميں شمار نہيں ہوتاتھا_

و انّه ليس من اهلك

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام كے بيٹے كا پہلے سے فسادى ہونا سبب بنا كہ وہ خداوند متعال كے نزديك حضرت نوح عليہ السلام كے اہلبيت ميں شمار نہ ہو_إنّه ليس من اهلك إنه عمل غير صالح

جملہ ( إنہ عمل ...)جملہ ( إنّہ ليس من ا ہلك) كےليے علت ہے يعنى چونكہ تيرا بيٹا فساد كرنے والا ہے ہم اسے تيرے خاندان ميں شمار نہيں ہيں _

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام كے بيٹے كا فسادى ہونا، حادثہ طوفان ميں اسكى ہلاكت كاسبب بنا

فكان من المغرقين إنه ليس من ا هلك إنه عمل غير صالح

۵_ حضرت نوح عليہ السلام اپنے ناخلف بيٹےكى بے حد تباہى اور فسادسے بے خبر تھے_إنه عمل غير صالح

۶_حضرت نوح(ع) اپنے بيٹے كنعان كے ناشائستہ اعمال كى وجہ سے اس سے رشتہ فرزند ى جوڑنے سے نا آگاہ تھے_

إن ابنى من ا هلي إنه ليس من ا هلك

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام اپنے مفسد بيٹے كى حادثہ طوفان سے نجات كى حكمت سے آگاہنہيں تھے _

۱۳۳

فلا تسئلن ما ليس لك به علم

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام كا علم ( خدا كى نسبت) محدود تھا _إن ابنى من ا هلى إنه ليس من ا هلك فلا تسئلن ما ليس لك به علم

۹_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو اپنے بيٹے كى نجات كى درخواست كرنے سے منع فرمايا _

فلا تسئلن ما ليس لك به علم

چونكہ(فلا تسئلن ) كا دوسرا مفعول يعنى( ما ليس ...) بغير حرف ( عن ) كے ذكر ہوا ہے لہذا سوال كرنے كا مقصد، در خواست و مطالبہ ہے نہ كہ اس كے بارے ميں جستجوو سوال كرنا_ پس ( فلا تسئلن ...) كا معنى يہ ہے كہ مجھ سے يہ نہ چاہو اور مجھ سے در خواست نہ كرو (ماليس ...) كا مصداق جومورد نظر تھا وہ فرزند نوحعليه‌السلام كى نجات ہے_

۱۰_ خداوند متعال كے نزديك نوحعليه‌السلام كے مفسد بيٹے كى حادثہ طوفان سے نجات، حكمت اور مصلحت كے خلاف كام تھا _فلا تسئلن ما ليس لك به علم

''بہ '' كى ضمير (علم ) كے متعلق ہے_ اس سے مراد ''بمصلحته و حكمته و صوابه '' ہے پس''فلا تسئلن ما ليس ''كا معنى يہ ہوا كہ وہ خواہش جو تم نہيں جانتے ہو كہ صحيح ہے يا مصلحت و حكمت كے مطابق ہے مجھ سے نہچاہو_

۱۱_مكاتب الہى ميں ناشائستہ اعمال، قطع تعلق و رشتہ دارى كا موجب بنتے ہيں _انه ليس من اهلك انه عمل غير صالح

۱۲_پيغمبروں اور انسانوں كے ارتباط كا بنيادى محور، ايمان اور عمل صالح ہے_انه ليس من اهلك انه عمل غير صالح

۱۳_خاندان نوح(ع) كے نيك اعمال ( خدا كى عبادت و ...)حادثہ طوفان سے نجات كا سبب بنے نہ يہ كہ حضرت نوحعليه‌السلام كے ساتھ انكى رشتہ داري_انه ليس من اهلك انه عمل غير صالح

خداوند متعال كا يہ وضاحت كرنا كہ فرزند نوحعليه‌السلام كى ہلاكت اس كے برے اعمال كى وجہ سے تھى يہ اسكى طرف اشارہ ہے كہخاندان كے دوسرے افراد كى نجات بھى رشتہ دارى كى وجہ سے نہيں ہوئي بلكہ برے اعمال سے پاك ہونا، انكى نجات كا سبب بنى ہے_

۱۴_خداوند متعال، ابنياء كى حفاظت اور ان كى خطاؤں اور لغزشوں پر انہيں متوجہ كرنے والا ہے_

ان ابنى من اهلي انه ليس من اهلك فلا تسئلن ما ليس لك به علم

۱۵_ خداوند عالم كى حضرت نوح(ع) كو نصيحت كرناكہ وہ جاہلانہ اعمال سے پرہيز كريں _

''موعظہ'' كا معنى پند ونصيحت كرنا ہے اگر ان كا متعلق پسنديدہ افعال ہوں تو ان كو انجام دينے كى

۱۳۴

ترغيب مراد ہوتى ہے اور اگر ان كا متعلق غير شائستہ افعال ہوں تووہاں ان كو ترك كرنے كى وصيت ہوتى ہے_

۱۶_خداوند متعال سے ايسے امور كا تقاضا كرنا جس كے با حكمت ہونے پراطمينان نہ ہو شان پيغمبرى سے بعيد ہے_

فلا تسئلن ما ليس لك به علم انى اعظك ان تكون من الجاهلين

۱۷_خداوند متعال كے حضور ايسے كام كى دعا كرنا جس كے با حكمت ہونے پر اطمينان نہ ہو جاہلانہ كام ہے_

فلا تسئلن ماليس لك به علم انى اعظك ان تكون من الجاهلين

۱۸_خداوند متعال كا اپنے پيغمبروں كو نصيحت كرنا _ان اعظك ان تكون من الجاهلين

۱۹_جہل اور ناداني، خداوند متعال كے نزديك ناپسند دو خصلت اور قابل مذمت چيزہے_

انى اعظك ان تكون من الجاهلين

۲۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : ان الله عزوجل قال لنوح: يا نوح انه ليس من اهلك هو ابنه و لكن الله عزوجل نفاه عنه حين خالفه فى دينه (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ خداوند عزوجل نے نوحعليه‌السلام سے كہا( اے نوح : يہ بيٹا تيرے اہل خانہ سے نہيں ہے) حالانكہ وہ حضرت نوحعليه‌السلام كا بيٹا تھاليكن خدا نے اسكى نفى كى ہے كيونكہ وہ باپ كے دين كى مخالفت كرتا تھا_

امور :خلاف مصلحت امور ۱۰

انبياء:انبياء اور خدا سے درخواست كرنا۱۶;انبياء اور خطا ۱۴ ;انبياء سے روابط كے شرائط ۱۲;انبياء كا وعظ ۱۸;انبياء كى دعا ۱۶;انبياء كے ساتھ رشتہ دارى ۱۳ ; انبياء كے شايان شان ہونا ۱۶; محافظ انبياء ۱۴

ايمان :ايمان كے آثار ۱۲

توجہ دلانا :انبياء كومتوجہ كرنا ۱۴

جہل:جہل كى مذمت ۱۹; جہل كے موارد ۱۷

____________________

۱)عيون اخبار الرضاج۲ص۷۵ح۳_ نور الثقلين ج۲ص۳۶۸ح۱۳۹_

۱۳۵

خدا :افعال خدا ۱۴; خدا اور انبياء ۱۴،۱۸; سرزنش الہي۱۹; مواعظ الہيہ۱۵،۱۸; نواہى الہيہ ۹

دعا :بے جا دعا ۱۷;شرائط دعا ۱۷

رشتہ داري:آثار رشتہ دارى ۱۳; اديان الہى ميں رشتہ دارى كا رابطہ ۱۱

روايت :۲۰

صفات :ناپسند صفات ۹

صلہ رحم:اديان الہى ميں قطع رحم ۱۱;قطع رحم كے عوامل۱۱

عمل :ناپسند يدہ عمل سے اجتناب ۱۵; ناپسنديدہ عمل كے آثار ۱۱

عمل صالح :عمل صالح كے آثار ۱۲،۱۳

فساد :فساد كے آثار ۳،۴،۶

كنعان بن نوح :كنعان بن نوح اور نوحعليه‌السلام ۶

مفسدين :۱

نوحعليه‌السلام :پسر نوح(ع) كا فساد كرنا ۱،۳،۴،۵،۶; پسر نوح(ع) كى ہلاكت كے اسباب ۴;پسر نوح(ع) كى مخالفت ۲۰; پسر نوح(ع) كى محروميت ۲; پسر نوح(ع) كے محروميت كے عوامل ۳; پسر نوح(ع) كى نجات ۷، ۹ ، ۱۰; حضرت نوحعليه‌السلام كا خاندان ۲،۳،۶; خاندان نوح(ع) كا عمل صالح۱۳ ; طوفان نوحعليه‌السلام ۴; طوفان نوح(ع) سے نجات ۱۰ ; طوفان نوح(ع) سے نجات كے اسباب ۱۳; عصمت نوحعليه‌السلام ۸ ; علم نوح(ع) كا محدود ہونا ۵،۶، ۷،۸; قصہ نوح(ع) ۴،۵،۶،۷،۱۳; نوحعليه‌السلام اور خطا۸; نوحعليه‌السلام كو منع كرنا ۹; نوحعليه‌السلام كو نصيحت ۱۵; نوح(ع) كے خاندان كى نجات ۱۳

۱۳۶

آیت ۴۷

( قَالَ رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَسْأَلَكَ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ وَإِلاَّ تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي أَكُن مِّنَ الْخَاسِرِينَ )

نوح نے كہا كہ خدايا ميں اس بات سے پناہ مانگتا ہوں كہ اس چيز كا سوال كروں جس كا علم نہ ہوا اور اگر تو مجھے معاف نہ كرے گا اور مجھ پر رحم نہ كرے گا تو ميں خسارہ والوں ميں ہوجائوں گا(۴۷)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام اپنے بد عمل بيٹے كى نجات كے تقاضے سے منصرف ہوگئے اورانہوں نے اس تقاضا كو بے جا سمجھا_

فقال رب ان ابنى من اهلي قال رب انى اعوذبك ان اسئلك ما ليس لى به علم

۲_انبياء كرام بغير كسى چون و چرا كے فرمان الہى كے سامنے سر تسليم خم ہوتے ہيں _

فلا تسئلن ماليس لك به علم قال رب انى اعوذبك ان اسئلك ماليس لى به علم

۳_ربوبيت الہى سے توسل اور تمسك كرنا، آداب دعا ميں سے ہے_

قال رب الا تغفر لى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۱۴_ خداوند متعال سے بے حكمت اور بے جا درخواست كرنا ،لغزش اور خطا ہے _

قال رب انى اعوذبك ان اسئلك ما ليس لى به علم

خداوند متعال كى پناہلينااس صورت ميں ہے جب پناہ كا متعلق شر آفرين اور ناپسند عمل ہو_

۵_ خداوند متعال سے بے جا درخواست كرنے سے محفوظ رہنے كے ليے خدا كى پناہ لينا ضرورى ہے_

قال رب انى اعوذ بك ان اسئلك ما ليس لى به علم

۶_خداوند متعال سے اگر غير حكيمانہ در خواست كا احتمال ہوتو اس كا تقاضا كرنے سے اجتناب ضرورى ہے_

انّى اعوذبك ان اسئلك ما ليس لى به علم

'' ماليس لى به علم '' درخواست كے حكيمانہ ہونے كا علم نہ ہونا ہے يہ اس مورد كو بھى شامل ہے

۱۳۷

جب انسان كو مصلحت كا گمان ہو ليكن ابھى وہ يقين و علم كى منزل تك نہ پہنچا ہو _

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام كو جب علم ہوا كہ ان كا تقاضا (اپنے بيٹے كى نجات )بے جا تھا تو خداوند متعال سے اپنى بخشش اور رحمت كے طلبگار ہوئے _الا تغفر لى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام ،نقصان وزياں كارى سے اپنے چھٹكارہ كو مغفرت و رحمت الہى كا مرہون منت سمجھتے تھے _

الا تغفرلى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۹_ تمام لوگ حتى انبياء الہى بھى سعادت كے مقام تك پہنچنے كے ليے مغفرت و رحمت الہى كے محتاج ہيں _

الا تغفرلى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۱۰_ انسان كا حقيقى نقصان اٹھانا، اس صورت ميں ہے كہ خداوند عزوجل كى بخشش اور رحمت اس كے شامل حال نہ ہو _و الا تغفرلى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۱۱_ مغفرت اور رحمت خداوند ي، ربوبيت الہى كا جلوہ ہے_قال رب و الا تغفرلى و ترحمني

۱۲_ گناہوں كا بخشا جانا ، رحمت الہى كے شامل ہونے كا پيش خيمہ ہے_الا تغفرلى و ترحمني

مذكورہ بالا تفسير لفظ مغفرت كو كلمہ رحمت پر مقدم كرنے سے سمجھى گئي ہے_

احتياج:خدا كى بخشش كى احتياج ۹; خدا كى رحمت كى احتياج۹

استعاذہ:خدا سے پناہ طلب كرنے كى اہميت ۵

انبياء:انبياء كى فرمانبردارى ۲

انسان :انسان كى معنوى ضرورتيں ۹

بخشش:بخشش كے آثار ۱۲

توسل:ربوبيت الہى سے توسل ۳

خدا :بخشش الہى ۱۱; بخشش الہى سے محروم ہونے كے آثار ۱۰;خدا كى بخشش كے آثار ۸; خدا كى رحمت كے آثار ۸;رحمت الہى ۱۱; ربوبيت الہى كى نشانياں ۱۱

خطا:

۱۳۸

خطا كے موارد ۴

دعا :آداب دعا ۳; بے جا دعاكو ترك كرنا ۵،۶;بے جا دعا ۴; دعا ميں توسل ۳; شرائط دعا ۶

رحمت:رحمت سے محروميت كے آثار ۱۰; رحمت كا سبب ۱۲

سعادت :سعادت كے عوامل ۹

عمل :ناپسند عمل ۱

نقصان :نقصان سے بچنے كے اسباب ۸; نقصان سے بچنے كے موارد ۱۰

نوح(ع) :حضرت نوح(ع) كا استغفار، حضرت نوحعليه‌السلام كى پشيمانى ۷; حضرت نوحعليه‌السلام كى دعا ۷; نوحعليه‌السلام اور بيٹے كى نجات ۱،۷; نوحعليه‌السلام اور رحمت كى درخواست ۷; نوحعليه‌السلام اور نقصان سے نجات ۸; نوحعليه‌السلام كا عقيدہ ۸; نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱،۷

آیت ۴۷

( قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلاَمٍ مِّنَّا وَبَركَاتٍ عَلَيْكَ وَعَلَى أُمَمٍ مِّمَّن مَّعَكَ وَأُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ يَمَسُّهُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ )

ارشاد ہوا كہ نوح ہمارى طرف سے سلامتى اور بركتوں كے ساتھ كشتى سے اتر و يہ سلامتى اور بركت تمھارے ساتھ كى قوم پر ہے اور كچھ قوميں ہيں جنھيں ہم پہلے راحت ديں گے اس كے بعد ہمارى طرف سے دردناك عذاب ملے گا (۴۸)

۱_ جب كشتي، كوہ جودى پر ركى تو خداوند متعال نے حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كو حكم ديا كہ كشتى سے نيچے اتركر پہاڑ پرچلے جائيں _

و استوت على الجودى قيل يا نوح اهبط

'' ہبوط'' نيچے آنے كے معنى ميں ہے_ قرينہ '' استوت على الجودي''كى وجہ سے ''اہبط'' كا متعلق كشتى اور كو ہ جودى ہے يعنى''انزل من الفلك و من الجودى '' متعلق كا ذكر نہ كرنا ،اس كے شامل ہونے پر دليل ہے_ '' منّا'' كے قرينہ كى وجہ سے '' قيل'' كا فاعل محذوف ہے جو كہ خداوند عالم ہے_

۲_ خداوند عزوجل نے حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كو سلامتى اور بابركت نعمتيں نازل كرنے كى خوشخبرى دى _

قيل يا نوح اهبط بسلام منا و بركات عليك

۱۳۹

اگرچہ (لفظى طور) پر حضرت نوحعليه‌السلام كو مخاطب قرار ديا گيا ہے اور نيچے اترنے كا حكم انہيں كے ليے ہے ليكن قرينہ مقامى كى وجہ سے يہ كہا جاسكتا ہے '' اہبط'' كا خطاب ان كے ساتھيوں كو بھيشامل ہے اور '' بسلام '' ميں باء مصاحبت كے معنى ميں ہے _ اسى وجہ سے آيت شريفہ كا معنى يوں ہوگا '' يا نوح اہبط انت و من معك ...'' تو اور تيرے پيرو كار نيچے اتريں اور تم سلامتى ، بركت اور امن و امان ميں ہوں گے_

۳_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كو دنيا و آخرت كے عذاب سے امان اور نعمتوں كى سعادت سے بہرہ مند ہونے كى خوشخبرى دى _هبط بسلام منا وامم سنمتعهم ثم يمسهم منا عذا ب اليم

(سلام ) كے مقابلے مين '' عذاب اليم '' كاذكر بتاتا ہے كہ ''سلام '' سے مراد دنياوى و اخروى عذاب سے امان ہے _مومنين كے ليے دنياوى عطا و نعمت كو '' بركت '' سے ياد كرنا اور كافروں كے ليے كلمہ '' متاع'' كہنا يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جو نعمتيں مؤمنين كو دى گئي ہيں وہ ان كے ليے سعادت لانے والى ہيں اور جو عطا كفار كو دى گئي ہے وہ اس خصوصيت كى حامل نہيں ہيں _

۴_ خداوند عالم كى طرف سے حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كوان كى نسل سے مؤمن و موحد امت كے وجود ميں آنے كى خوشخبرى دينا _على امم ممن معك

'' ممن '' ميں (من) ابتدائيہ ہے _ اس صورت ميں ''امم ممن معك'' وہ امتيں جو تيرے ساتھيوں سے وجود ميں آئيں گى اور كيونكہ ان كے ساتھ ان كى كچھ اولاد تھى _ لہذا ''نسل نوح(ع) '' بھى اسى سے سمجھا جارہا ہے_

۵_ مؤمنين و موحدين كے معاشرہ كا خداوند متعال كى سلامتى اور نعمتوں سے مستفيد ہونا، خداوند متعال كى حضرت نوحعليه‌السلام كو بشارت تھى _اهبط بسلام منا و بركات عليك و على امم من معك

'' على امم'' كا عطف '' عليك '' پر ہے _ يعنى ''سلام ''و بركات منا على امم ''اور '' امم ممن معك'' كا معنى قرينہ مقابل '' امم سنمتعہم '' سے مومن وموحد معاشرہ اور امتيں ہيں _

۶_انسانى معاشرے كے ليے امن و امان اور سلامتى كو برقرار ركھنا اور ان كے ليے نعمتوں كو ايجاد كرنا، خدا كے ہاتھ اور اس كے اختيار ميں ہے_اهبط بسلام منا و بركات عليك و على امم مّمن معك و اممسنمتعم

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971