تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205899 / ڈاؤنلوڈ: 4272
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

آیت ۲۹

( وَيَا قَوْمِ لا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مَالاً إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى اللّهِ وَمَا أَنَاْ بِطَارِدِ الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّهُم مُّلاَقُو رَبِّهِمْ وَلَـكِنِّيَ أَرَاكُمْ قَوْماً تَجْهَلُونَ )

اے قوم ميں تم سے كوئي مال تو نہيں چاہتا ہوں _ ميرا اجر تو اللہ كے ذمہ ہے اور ميں صاحبان ايمان كو نكال بھى نہيں سكتا ہوں كہ وہ لوگ اپنے پروردگار سے ملاقات كرنے والے ہيں البتہ ميں تم كو ايك جاہل قوم تصور كررہا ہوں (۲۹)

۱_حضرت نوحعليه‌السلام نے لوگوں كو بتايا كہ ميں تبليغ رسالت كے بدلے ميں تم سے تھوڑے سے مال كا بھى مطالبہ نہيں كروں گا_يا قوم لا اسئلكم عليه مال

(عليہ) كى ضمير سے مراد پيغمبرى اور تبليغ رسالت ہے _ اور (مالاً) كا لفظ نكرہ ہے جو دلالت كرتاہے كہ اجر رسالت ميں ذرہ برابر مال بھى نہيں لوں گا_ كيونكہ نكرہ نفى (لاا سئلكم) كے بعد ذكر ہوا ہو_

۲_ انبياء كرام، لوگوں كو تبليغ رسالت اور معارف دين كى تبليغ كے بدلے ميں كم ترين مال كى درخواست كرنے سے منزہ ہيں _و يا قوم لا اسئلكم عليه مال

۳_ قوم نوحعليه‌السلام كے رؤسا اور سردار بے جا خيال كرتے تھے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كا نبوت و رسالت كا دعوى اس وجہ سے ہے كہ وہ ہمارے مال و متاع كے حصول كا بہانہ بنائيں _و يا قوم لا اسئلكم عليه مال

حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى قوم كے جواب ميں اس بات كو بيان كرنا كہ ميں تم سے كم ترين مال كا بھى مطالبہ نہيں كرتاہوں _ يہ بتاتاہے كہ كافر لوگ ايسى تہمت حضرت نوحعليه‌السلام پر لگاتے تھے_

۴ _ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم ميں اعلان كيا كہ اجر رسالت فقط خداوند متعال كے ذمہ ہے_

ان اجرى الا على الله

۵_ انبياءعليه‌السلام دنيا كے مال و متاع اور مادى چيزوں پر فريفتہ ہونے سے منزہ ہيں _لا اسئلكم عليه مالاً أن اجرى الا على الله

(مال) كے مقابلے ميں ( ا جر) كا لفظ استعمال كرنا، يہ بتاتاہے كہ خداوند عالم سے حضرت نوح(ع) كا اجر رسالت كى درخواست دنياوى مال و متاع كے ليے نہيں تھى اور نہ ہى وہ اس پر فريفتہ تھے_

۸۱

۶_ لوگوں كے مال و متاع اور اموال پر نظر نہ ركھنا ، معاشرہ كو نجات دينے والوں اور دين حق كے مبلغين كى صداقت كى نشانى ہے_و يا قوم لا ا سئلكم عليه مالاً ان اجرى الا على الله

۷_ معارف دين كى تبليغ كرنے والے اجر كے مستحق ہيں اور ان كو يہ پاداش فقط ذات خدا دے سكتى ہے_

ان اجرى الا على الله

۸_قوم نوح كے سرداروں اور رؤسا كے ايمان لانے كى شرائط ميں ايك يہ تھا كہ حضرت نوح فقراء مؤمنين كو چھوڑ ديں _

و ما ا نا بطارد الذين آمنو

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام نے سرداروں اور رؤسا كى اس شرط (كہ فقراء مؤمنين كو چھوڑ دے) كى شديد مخالفت كى _

و ما أنا بطارد: الذين آمنو

جملہ اسميہ كو (با) زائدہ سے ذكر كرنا ، بہت زيادہ تاكيد پر دلالت كرتاہے_

۱۰_رؤسا كو توحيد اور معارف الہى كى طرف ترغيب دلانے كا ہرگز يہ مطلب نہيں كہ فقير و غريب مؤمنين كو چھوڑ ديا جائے _و ما أنا بطارد: الذين آمنو

۱۱ _ قوم نوحعليه‌السلام كے مؤمنين ،خداوند متعال كى بارگاہ ميں مقرب اور مقام لقاء پروردگار كے حامل ہيں _انهم ملاقوا ربهم

ممكن ہے جملہ(انہم ملاقوا ربہم) حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كى موجودہ حالت كو بيان كررہا ہو يعنى وہ (اسى دنيا) ميں لقاء الله كى منزل پر فائز ہوچكے ہيں اور يہ بھى ممكن ہے كہ ان كى اخروى عاقبت كے بارے ميں خبر دى جارہى ہو مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بناء پر ہے_

۱۲ _ا نبياء اور ان كے پيروكاروں كے باہمى ارتباط كا سبب ،خدا پر ايمان اور تقرب الہى ہے_

و ما أنا بطارد الذين امنوأنهم ملاقوا ربهم

۱۳ _ دنيا ميں لقاء الله كى منزل پر فائز ہونا ممكن ہے_انهم ملاقوا ربهم

۱۴_ لوگوں كے صحيح اور سچے ايمان كى تشخيص اور ايمان كے دعوى داروں كو پركھنا خدا كى شان ہے_

بل نظنكم كاذبين _ ما ا نا بطارد الذين ء امنوأنهم ملاقوا ربهم

۸۲

كفار حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كے ايمان كو نہ صرف معمولى بلكہ ان كے دعوى ايمان كو جھوٹا قرار ديتے تھے ( بل نظنكنم كازبين) حضرت نوح(ع) ن كے جواب ميں يہ جملہ فرماتے ہيں (انہم ملاقوا ربہم) يعنى انسانوں كے ليے آخرت كا دن ہے _ اس دن خداوند سچے اور جھوٹے ايمان كو مشخص كرے گا_

۱۵_ قيامت كا دن، انسانوں كى خداوند عزوجل سے ملاقات كا دن ہے_انهم ملاقوا ربهم

۱۶_ قيامت، جھوٹے دعوى داروں اور سچے مؤمنين كے درميان تفريق كا دن ہے_بل نظنكم كاذبين _ انّهم ملاقوا ربهم

۱۷_انبياء كرام كا وظيفہ ہے كہ وہ اظہار ايمان كرنے والوں كو قبول كريں ليكن سچے اور جھوٹے مومنين كے در ميان تفريق ان كى ذمہ دارى نہيں ہے_ما انا بطارد الذين ا منوأنهم ملاقوا ربهم

۱۸_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اوررؤسا، مومنين اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كے بلند درجات سے بے خبر تھے_

و لكن ارى كم قوماً تجهلون

جملہ''انّهم ملاقوا ربّهم '' كے قرينہ كى بناء پر يہ كہا جا سكتا ہے كہ'' تجہلون'' كا مفعول حضرت نوح(ع) كے مومنين كا بلند و با عظمت مقام ہے اس پر(ا راكم ...) يعنى ميں جانتا ہوں كہ تم مومنين كے بلند درجات ( جو خداوند متعال كى لقاء ہے ) سے آگاہ نہيں ہو_

۱۹_قوم نوحعليه‌السلام كے رؤسا كى بلند مرتبہ (جو لقاء الله ہے ) اور تقرب الہيسے نا واقفيت_

انهم ملاقوا ربهم و لكنى ارى كم قوماً تجهلون

۲۰_ وحدہ لا شريك كى عبادت اورانبياء پر ايمان، قدر و قيمت كا معيار اور علم و آگاہى كى نشانى ہے_

و ما أنا بطارد الذين آمنوا و لكنّى ارى كم قوماً تجهلون

مذكورہ بالا تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے جب (تجھلون) كو فعل لازم مانيں اور اس كے ليے مفعول كسى كو نہ بنايا جائے_ تو اس صورت ميں (ا راكم ...) كا معنى يہ ہوگا كہ تم كافر نادان اور ناواقف لوگ ہو_

۲۱_ شرك و كفر، نادانى اور بے عقلى كى نشانى ہے_و لكنّى ارى كم قوماً تجهلون

۲۲_طبقہ رؤسا سے ہونا، دانائي اور بااہميت ہونے كا معيار نہيں ہے اور نہ ہى محتاج و فقير ہونا، جہالت اور بے اہميت ہونے كى نشانى ہے_و ما انا بطارد الذين امنوا و لكن ارى كم قوماً تجهلون

۸۳

اقدار:اقداركا معيار ۲۰ ،۲۲

انبياءعليه‌السلام :انبياء اوراجر تبليغ ۲ ; انبياء اواجر رسالت ۲ ; انبياءعليه‌السلام اور دنيا كى طلب ۵ ; انبياء اور ماديات ۵ ;انبياء اور مؤمنين ۱۷ ;انبياء سے دوستى كے اسباب ۱۲ ; انبياء كامنزہ ہونا ۲ ، ۵ ; انبياء كى مسؤليت كا دائرہ كار ۱۷

ايمان:انبياء اور ايمان ۲۰ ;ايمان كے آثار ۱۲ ، ۲۰ ;ايمان ميں صداقت كى تعيين كا سبب۱۴ ; خدا پر ايمان ۱۲ ; قبول ايمان كے شرائط ۱۷ ;

تبليغ:بغير اجرت كے تبليغ ۱

تقرب:تقرب كے آثار ۱۲

توحيد:توحيد كى دعوت ۱۰;توحيد عبادى كے آثار ۲۰

جزاء:جزاء كے مستحقين۷ ; جزاكا سرچشمہ۷

جہالت:جہالت كا معيار ۲۲ ; جہالت كى نشانياں ۲۱

جھوٹ بولنے والے:قيامت كے دن جھوٹ بولنے ۱۶

خدا:خداوند عالم كا اجر ۷ ; خداوند متعال كاحساب و كتاب۱۴ ; خداوند متعال كى خصوصيات۱۴

دين:دين كى دعوت ۱۰

رؤسا:رؤسا كو دعوت دين

شرك :شرك كے آثار ۲۱

عقل:بے عقلى كى نشانياں ۲۱

علم :علم كا معيار۲۲ ; علم كى نشانياں ۲۰

قوم نوح :رؤسا قوم نوح(ع) اور لقا الله ۱۹ ;رؤسا قوم نوح(ع) اور مؤمنين ۸ ; رؤسا قوم نوح(ع) كى تہمتيں ۳ ; رؤسا قوم نوح(ع) كى جہالت ۱۸ ،۱۹ ; رؤسا قوم نوحعليه‌السلام كے ايمان لانے كے شرائط ۸ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا اور تقرب ۱۹ ; قوم نوح(ع) كے ر ؤسا اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ۱۸ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا اور فقراء ۹ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا كى سوچ ۳ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا كے

۸۴

مطالبات ۸ ; قوم نوح(ع) كے معاشرہ كا طبقاتى نظام۸; قوم نوح(ع) كے مؤمنين كا تقرب ۱۱ ; كفار قوم نوح(ع) ۱۸

مؤمنين قوم نوح(ع) كے درجات ۱۱ ، ۱۸

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۱۵ ، ۱۶;قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۱۶

كفر:كفر كے آثار ۲۱

لقاء الله :دنيا ميں لقاء الله ۱۳ ; قيامت ميں لقاء الله ۱۵ ; لقاء الله كا مقام ۱ ۱، ۱۹ ;لقاء الله كا وقت ۱۵

مؤمنين :قيامت ميں مؤمنين ۱۶; مؤمن فقير كو چھوڑنا ۸،۹ ; مؤمن فقير كوچھوڑنے كى مذمت ۱۶ ;مؤمنين كي شخصيت كى اہميت ۱۰

مبلغين:مبلغين كا اجر ۷ ; مبلغين كا زہد۶ ; مبلغين كى صداقت كى علامتيں ۶

مصلحين :نجات دينے والوں كا زہد ۶ ; نجات دينے والوں كى صداقت كى نشانياں ۶

مقربين :۱۱

نوح : (ع)اجر رسالت۱ ، ۴ ; حضرت نوح(ع) اور اشراف قوم كے مطالبات ۹ ; حضرت نوحعليه‌السلام اور فقير مؤمنين ۹; حضرت نوح(ع) پر دنياطلبى كى تہمت ۳ ; حضرت نوح(ع) كا عقيدہ ۴ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۹ ; حضرت نوح(ع) كى تبليغ ۱ ، ۴ نوحعليه‌السلام اور قوم نوح(ع) ۴

آیت ۳۰

( وَيَا قَوْمِ مَن يَنصُرُنِي مِنَ اللّهِ إِن طَرَدتُّهُمْ أَفَلاَ تَذَكَّرُونَ )

اے قوم ميں ان لوگوں كو نكال باہر كردوں تو اللہ كى طرف سے ميرا مددگار كون ہوگا كيا تمھيں ہوش نہيں آتا ہے (۳۰)

۱_ خداوند متعال موحدين اور پيغمبروں كى رسالت پر ايمان لانے والوں كا حامى و مددگار ہے _

من ينصر نى من الله ان طردتهم

۲_ مومنين كو چھوڑ دينا ( اہل ايمان كے مجمع سے نكال دينا) گناہ اور عذاب الہى كا موجب ہے_

من ينصر نى من الله ان طردتهم

يہاں (من الله ) كا معنى ( من عذاب الله ) ہے_

۸۵

۳_ تمام لوگ حتى انبياء بھى اگر مؤمنين كو چھوڑ ديں اور گناہ كا ارتكاب كريں تو الہى سزا و مجازات كے مستحق ٹھريں گئے_من ينصر فى من الله ان طردهم

۴_ خداوند متعال كے عذاب كو ٹالنا اور عذاب الہى ميں گرفتارافراد كى مدد كسى كے بس كى بات نہيں ہے_

من ينصر نى من الله

جملہ ( من ينصرني ...) ميں استفہام ، استفہام انكارى ہے _ (نصر) كا معنى مدد كرنا ہے _ كيونكہ آيت ميں يہ (من) سے متعدى ہوا ہے لہذا نجات اورچھٹكارا كا معنى اس ميں متضمن ہے اس بنا ء پر ( من ينصرني ...) كا معنى كچھ يوں ہوگا_ كوئي بھى مجھے عذاب الہى سے نجات نہيں دلواسكتا اگر ميں انہيں باہر نكال دوں _

۵_حضرت نوحعليه‌السلام نے مؤمنين كو ترك كرنے كے نتائج و مشكلات كى طرف توجہ نہ كرنے پر اپنى قوم كے رؤسا و اشراف كى سرزنش كي_أفلا تذكرون

(أفلا تذكرون) ميں استفہام توبيخى ہے_

۶_ مومنين كو چھوڑنے كى خاطر عذاب الہى كا استحقاق، ايك ايسى حقيقت ہے جو سب كے ليے قابل در ك و فہم ہے_

من ينصرنى من الله ان طردتهم أفلا تذكرون

۷_ تمام موجودات كا عذاب الہى كو ٹالنے سے عاجز ہونا، ايك ايسى حقيقت ہے جو سب كے ليے قابل درك و فہم ہے_

من ينصرنى من الله أفلا تذكرون

انبياعليه‌السلام :انبيا(ع) ء اور سزا ۳ ; انبياصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ء كے پيروكاروں كے حامى ۱

انسان:انسانوں كا عجز ۴

خدا:خداوند عزّوجل متعال كى حمايتيں ۱;خداوند عزوجل كى سزائيں ۴; خداوند عزوجل كے عذاب ۷

سزا:سزا كے اسباب ۳

عذاب:اہل عذاب كى مدد۴ ; دفع عذاب سے عاجز ہونا ۴،

۸۶

۷ ;عذاب كے اسباب ۲;عذاب كے اسباب كو درك كرنا ۶

قوم نوحعليه‌السلام :قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف كى سرزنش ۵

گناہ:گناہ كى سزا ۳ ; گناہ كے موارد ۲

مؤمنين:مؤمنين كو چھوڑنے كا گناہ ۲;مؤمنين كو چھوڑ نے كے آثار ۲ ،۵; مؤمنين كو نكالنے كى سزا ۳ ، ۶ ; مؤمنين كى شخصيت كى اہميت ۲ ، ۳

موجودات:تمام موجودات كا عاجز ہونا ۷

موحدين:موحدين كا حامى ۱

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈانٹنا۵

آیت ۳۱

( وَلاَ أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَآئِنُ اللّهِ وَلاَ أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلاَ أَقُولُ إِنِّي مَلَكٌ وَلاَ أَقُولُ لِلَّذِينَ تَزْدَرِي أَعْيُنُكُمْ لَن يُؤْتِيَهُمُ اللّهُ خَيْراً اللّهُ أَعْلَمُ بِمَا فِي أَنفُسِهِمْ إِنِّي إِذاً لَّمِنَ الظَّالِمِينَ )

اور ميں تم سے يہ بھى نہيں كہتا ہوں كہ ميرے پاس تمام خدائي خزانے موجود ہيں اور نہ ہر غيب كے جاننے كا دعوى كرتا ہوں اور نہ يہ كہتا ہوں كہ ميں فرشتہ ہوں اور نہ جو لوگ تمھارى نگاہوں ميں ذليل ہيں ان كے بارے ميں يہ كہتا ہوں كہ خدا انھيں خير نہ دے گا _ اللہ ان كے دلوں سے خوب باخبر ہے _ ميں ايسا كہہ دوں گا تو ظالموں ميں شمار ہوجائوں گا (۳۱)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نہ توكائنات كے خزانوں كے مالك اور نہہى غيب علم جانتے تھے اور نہ وہ فرشتوں ميں سے

۸۷

تھے_لا أقول لكم عندى خزائن الله و لا أقول انى ملك

۲_ قوم نوح كے رؤسااور سردار حضرت نوحعليه‌السلام كو فرشتہ ،كائنات كے خزانوں پر اختيار اورعلم غيب نہ جاننے كى وجہ سے مقام پيغمبرى كے لائق نہيں سمجھتے تھے_ولا أقول لكم عندى خزائن الله و لا أقول انّى ملك

(لا أقول لكم .) كا جملہ ممكن ہے _'' ما نرى لكم علينا من فضل :'' پر ناظر ہو_ لہذا يہ اسكى طرف اشارہ ہے جو قوم نوحعليه‌السلام مدعيان نبوت سے بے جا خواہشات ركھتى تھي_

۳_ تمام نعمات الہى اور كائنات كے خزانوں پر تسلط اور علم غيب كا جاننا پيغمبرى كے شرائط اور خصائص ميں سے نہيں ہے_و لا أقول لكم عندى خزائن الله و لا ا علم الغيب

۴_ فرشتہ ہونا ، مقام نبوت اورپيغمبرى كو ثابت كرنے كے شرائط ميں سے نہيں ہے_لا أقول انى ملك

۵_ بشر، مقام رسالت اور پيغمبرى كى صلاحيت ركھتاہے_و لا أقول انّى ملك

۶_ كائنات ہستى ميں خداوند متعال كى ہر نعمت اور عطا اپنے ليے ايك مخصوص خزانہ و مخزن ركھتى ہے _

(خزائن الله )

مذكورہ بالا تفسير كلمہ ( خزائن) كے جمع لانے كى بناء پرہے _

۷_كائنات كى تمام نعمتيں اور اس كےخزانے، خدا كى طرف سے اور اس كے اختيار ميں ہيں _خزائن الله

۸_ كائنات ہستى ميں خدا كى نعمتيں قيمتى اورقابل قدرہيں _خزائن الله

( خزائن ) جمع خزانہ اور مخازن كے معنى ميں ہے كائنات كى نعمتوں اورعطا كى جگہ كے ليے خزانہ كا لفظ استعمال كرنا، اس مطلب كو سمجھا رہا ہے كہ كائنات كى نعمتيں اور عطيّات قابل قدر اور قيمتى ہيں كيونكہ عموماً قيمتى اشياء كى حفاظت كسى خزانے ميں كى جاتى ہے_

۹_قوم نوح(ع) كے رؤساء كى نظر ميں معاشرہ كے مستضعف اور غريب لوگوں كى ظاہرى پستى اور حقارت_

ولا أقول للذين تزدرى أعينكم يؤتيهم الله خير

از دراء ( تزدرى كا مصدر ہے ) جو حقير ، ناقص اور معيوب سمجھنے كے معنى ميں ہے ( لسان العرب)

(تزدري) كامفعول ضميرمحذوف ہے جو الذين كى طرف لوٹتى ہے اور اس سے مراد حضرت نوحعليه‌السلام كے

۸۸

پيروكار ہيں _ يعنى (الذين تزدريهم أعينكم ) يعنى وہ لوگ جنہيں تمھار ى آنكھيں حقير ، ناقص اور معيوب ديكھ رہى ہيں ( تزدري) كا (أعينكم) كى طرف اسناد، رؤساء اور سردار وں كى ظاہرى نگاہ كى طرف اشارہ ہے_

۱۰_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اوررؤسائ، غريبوں اور محتاجوں كو خير و نيكى تك پہنچنے سے قاصر سمجھتے تھے_

لا أقول للذين تزدرى أعينكم لن يؤتيهم الله خير

جملہ (لن يؤتيهم الله خيراً ) قوم نوحعليه‌السلام كے سرداروں اوررؤساء كى معاشرہ كے غريبوں اور فقراء كے بارے ميں سوچ كو بيان كر رہا ہے_اور كلمہ ''لن'' كو مد نظر ركھے ہوئے يہ جملہ اس بات كى حكايت كررہا ہے كہ رؤسائ، محروم و غريب افراد كے خير و نيكى تك پہنچے كو ناقابل تحمل خيال كرتے تھے_

۱۱_انسان كا دنيا كے مال و متاع سے محروم ہونا اسكى علامت ہے كہ وہ معنوى و الہى خيرات كو حاصل كرنے كے لائق نہيں ہے _لا أقول للذين تزدرى أعينكم لن يؤتيهم الله خير

۱۲_مكتب انبياء ميں انسانوں كى كسوٹى كامحور، اسكا باطنى اور نفسانى پہلوہے _ نہ كہ ظاہرى و مادى خصوصيات

و لا أقول للذين تزدرى أعينكم ...الله ا علم بما فى أنفسهم

حضرت نوحعليه‌السلام نے كفاركى انسانوں كے بارے ميں فكر كو ( أعينكم) كے لفظ سے تعبير كيا ہے _ ليكن اپنى فكر كے ليے لفظ ( أنفسہم ) كو محور قرار دينا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جو انسان خدا كو مدنظر نہيں ركھتااس كے نزديك قدر و قيمت كا معيارانسان كے ظاہرى و مادى حالات ہوتے ہيں جبكہ پيغمبر وں كا مطمع نظران كى روح و نفسيات ہے_

۱۳_خداوند متعال، انسانوں كو خير و نيكى عطا كرنے اور ان كو روحانى و معنوى مقامات تك پہنچانے والا ہے_

لا أقول ...لن يؤتيهم الله خير

۱۴_ خداوندمتعال، انسان كے روحانى اور نفسانى امور سے آگاہ ہے _الله ا علم بما فى ا نفسم

۱۵_ قوم نوح كے رؤساء اور سرداروں كا غريب اور محتاج لوگوں پر ظلم كرنا_

لا أقول للذين تزدرى أعينكم انّى إذاً لمن الظالمين

جملہ (انّى اذاً لمن الظالمين ...) تعريضى جملہ ہے _ يعنى رؤساء قوم اور سرداروں كى سرزنش كى جارہى ہے كہ تم اپنى اس خام خيالى ميں كہ غريب اور نادار لوگ خير ونيكى كے مستحق نہيں ہيں ان كے حق ميں ظلم كرتے ہو_

۸۹

۱۶_ غريب و نادار لوگوں كو خير اور مقام معنوى سے دور خيال كرنا، گناہ اور ايسا تصو ّر ہے جس كا حقيقت سے كوتى تعلق نہيں ہے _لا أقول للذين تزدرى أعينكم إنى اذاً لمن الظالمين

۱۷_ كسى دليل و برہان كے بغير لوگوں كے بارے ميں حق بات كہنا اور ان كونا اہل سمجھنا، ان پر ظلم ہے_

لا أقول الله ا علم بما فى أنفسهم إنى إذاً لمن الظالمين

اقدار:اقدار كا ملاك ۱۱،۱۲

افتراء:بہتان باندھنأظلم ہے۱۷

امكانات مادى :مادى و سائلكا كردار ۱۱،۱۲

انبياء:انبياء كا بشرہونا۴

انسان :انسان كى استعداد ۵

برہان:برہان كى اہميت۱۷

تحقيق :اديان ميں تحقيق ۱۲،تحقيق كا ملاك ۱۱،۱۲

خدا :خدا كا علم غيب ۱۴ ; خداوند متعال كى نعمتوں كى اہميت ۸;خداوند متعال كى نعمتيں ۶،۷;خداوند متعال كے اختيارات ۷;خداوند متعال كے مختصات ۷; عطاياى خداوندى ۱۳

خير :خير كاسرچشمہ۱۳

ظالمين :۱۵

ظلم :ظلم كے موارد ۱۷

فقراء:فقراء اور خير۱۰،۱۱،۱۶; فقراء اور معنوى درجات ۱۶

فكر :غلط فكر ۹،۱۶

قوم نوح(ع) :اشراف قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام ۲;اشراف قوم نوح(ع) كأظلم ۱۵; اشراف قوم نوح(ع) كى فكر ۲،۹،۱۰;قوم نوح(ع) كے اشراف اور فقراء ۹،۱۰;قوم نوح(ع) كى تاريخ ۱۵; قوم نوحعليه‌السلام كے فقراء پر ظلم۱۵; قوم نوح(ع) كے معاشرتى طبقات ۹،۱۰،۱۵

۹۰

گناہ :گناہ كے موارد ۱۶

معنويات:معنويات پائي جانے كى علامات۱۱

معنوى درجات :معنوى درجات كا سرچشمہ ۱۱

ملائكہ :ملائكہ اور نبوت ۴/نبوت :بشر اور مادى امكانات ۳;شرائط نبوت ۳،۴; مقام نبوت ۵;نبوت اور علم غيب ۳

نعمت :نعمت كا سبب ۶،۷;نعمت كے خزائن كا مالك ۷;نعمت كے ذخيرے۶

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) اور عقائد كے اختيارات كا دائرہ كار ۱; حضرت نوح(ع) كا بشر ہونا۱; حضرت نوح(ع) كے علم كا دائرہ ۱

آیت ۳۲

( قَالُواْ يَا نُوحُ قَدْ جَادَلْتَنَا فَأَكْثَرْتَ جِدَالَنَا فَأْتَنِا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ نوح آپ نے ہم سے جھگڑا كيا اور بہت جھگڑا كيا تو اب جس چيز كا وعدہ كررہے تھے اسے لے آئو اگر تم اپنے دعوا ميں سچے ہو(۳۲)

۱_حضرت نوح(ع) ، اپنى قوم كى ہدايت كے سلسلہ ميں ہميشہ كوشاں رہے_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جدالن

إكثار (أكثرت ) كا مصدر ہے_ اسكا معنى كام كو كثرت سے انجام دينا ہے_ پس( ا كثرت جدالنا ) كا معنى يہ ہوا كہ تونے بہت مناظرہ اور كثرت سے ادّلة كو ذكر كيا ہے _ يہ اس معنى كو بتاتا ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے تبليغ رسالت كے سلسلہ ميں انتھك كوشش كى ہے _

۲_لوگوں كو شرك سے روكنے اور توحيد كى طرف ترغيب دلانے كے ليے حضرت نوح(ع) نے گفتگو و بحث اور دليل و برہان پيش كرنے كى روش اختيار كي_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جدالن

(جدال ) كا معنى مناظرہ كرنا اور مدّ مقابل كے دعوى فكر اور عقائد كے خلاف دليل و برہان كو لانا ہے_

۳_حضرت نوحعليه‌السلام ، ہميشہ كافروں كو عذاب الہى كے نزول سے ڈراتے تھے_فأتنا بما تعدن

فعل مضارع( تعد) كو فعل ماضى (وعدت) كى جگہ پرلانا، عذاب سے ڈرانے اور حضرت نوح(ع) كى توبيخ كے تكرار كى طرف اشارہ ہے

۹۱

۴_كفارنے حضرت نوحعليه‌السلام سے يہ خواہش كى كہ وہ ان كے ساتھ اپنے مناظرے اور گفتگو كو ختم كركے وعدہ عذاب كو عملى شكل دے_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

جملہ (فا كثرت جدالنا)(كہ تم نے ہمارے ساتھ بہت زيادہ مناظرہ كيا ) پر جملہ ''فائتنابما تعدنا''كا متفرع ہونا اس بات سے كنايہ ہے كہ دليل و برہان لانا كا فى ہے لہذا اس بات كو ختم كيا جائے_

۵_ قوم نوح كے كفار، حضرت نوحعليه‌السلام كے عذاب كو غير يقينى اور ان كے وعدہ عذاب اورخوف دلانے كو قابل عمل نہيں سمجھتے تھے_فأتنا بما تعدنا ان كنت من الصادقين

۶_حضرت نوح(ع) كى كوشش اور براہين و دلائل، رؤسا كفار پر بے اثر ثابت ہوئے_قد جادلنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

۷_قوم نوح(ع) كے رؤساء اور سرداروں كى ہميشہ يہ كوشش رہى كہ وہ حضرت نوح(ع) كو توحيدى دعوت قبول كرنے كے سلسلہ ميں مايوس كريں _قد جادلتنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

۸_ كا فر قوم كے خام خيال ميں حضرت نوح(ع) ايك جھوٹے اور ناروا مطالب پيش كرنے والے شخص تھے_

ان كنت من الصادقين

عذاب:عذاب كى درخواست كرنا۴;نزول عذاب سے ڈرانا ۳

فكر :غلط فكر ۸

قوم نوحعليه‌السلام :اشراف قوم اور نوحعليه‌السلام ۷;اشراف قوم نوح(ع) كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۶; اشراف قوم نوح(ع) كى سازش ۷; قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام ۴; قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام كے عذاب كے وعدے ۵; قوم نوح(ع) كا كفر ۵;قوم نوح(ع) كو ڈرانا ۳; قوم نوح(ع) كى فكر ۸; قوم نوح(ع) كى ہدايت ۱; قوم نوح(ع) كے تقاضے ۴

نوحعليه‌السلام :

حضرت نوحعليه‌السلام پر جھوٹ بولنے كى تہمت ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۲; حضرت نوح(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴،۷; حضرت نوحعليه‌السلام كا ہدايت كرنا۱ ; نوحعليه‌السلام كا احتجاج۲،۶; حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈرانا ۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ ۲،۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى نااميدى كا سبب ۷

۹۲

آیت ۳۳

( قَالَ إِنَّمَا يَأْتِيكُم بِهِ اللّهُ إِن شَاء وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ )

نوح نے كہا كہ وہ تو خدا لے آئے گا اگر چاہے گا اور تم اسے عاجز بھى نہيں كرسكتے ہو(۳۳)

۱_اہل كفر پر عذاب كا نزول خدا كے اختيار اور اسكى مشيت سے ہے_انما ياتيكم به الله

۲_ كافروں پر عذاب نازل كرنا، پيغمبروں كے اختيار ميں نہيں ہے_فأتنا بما تعدنا ...قال انما ياتيكم به الله ان شائ

كافروں نے حضرت نوحعليه‌السلام كو مخاطب كركے كہا كہ جس عذاب كے بارے ميں ڈراتے ہووہ لے آؤ پھر حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى كلام ميں ( انما ) كا لفظ لے آناجو كے حصر كے ليے ہے اس بات كى دليل ہے كہ عذاب نازل كرنا، خداوند متعال كا كام ہے اور يہ انسان كے اختيار كى بات نہيں ہے_

۳_ حضرت نوح كفار كے عذاب طلب كرنے كے جواب ميں فرماتے ہيں كہ عذاب كا نازل كرنا، خدا كى مشيت كے ساتھ ہے اور اس عذاب سے بچنا ممكن نہيں ہے_قال انما ياتيكم به الله ان شاء و ما انتم بمعجزين

۴_ خداوند متعال كى مشيت ناقابل تخلّف ہے_قال انما ياتيكم به الله ان شائ

۵_ مشيت الہى كے مقابلے ميں استقامت كسى كے بس كاروگ نہيں ہے_انما ياتيكم به الله ان شاء وما انتم بمعجزين

۶_ كوئي شخص اور كوئي شے خداوند متعال پر حاكميت نہيں ركھتى ہے_فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء

۷_ خداوند عالم كا وعدہ عذاب اور اس سے خوف دلانا اگر چہ لوگوں پر اس كا ابلاغ ہى كيوں نہ كرديا گيا ہو خدا كو مجبورنہيں كرسكتاكہ وہ اس كو عملى جامہ پہنائے_

۹۳

فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء

حضرت نوحعليه‌السلام ( انشا الله ) كے جملے سے يہ بتانا چاہتے ہيں كہ عذاب الہي، مشيت خداوندى كے ساتھ مختص ہے_ يہ عذاب كاوعدہ اور خوف دلوانا بھى اگر چہ خدا كى طرف سے ہے ليكن اسكو عملى جامہ پہننانے پراسے مجبور نہيں كيا جاسكتا، خداوند عالم مختار ہے اگر وہ چاہے گا تو ان عذاب كے وعدوں كو پورا اور اگر نہيں چاہے گا تو پورا نہيں كرے گا_

۸_كفار، عذاب الہى كے نزول كو نہيں روك سكتے اورنہ ہى خود كو اس ميں گرفتار ہونے سے بچاسكتے ہيں _

انماياتيكم به الله و ما انتم بمعجزين

اعجاز (معجزين) كا مصدر جو فرار كرنے اور دسترس سے خارج ہونے كے معنى ميں ہے اس بناء پر ''وما انتم بمعجزين''كا معنى ہوں ہوگا (عذاب كے نازل ہونے كے بعد) تم عذاب سے فرار اور اس سے چھٹكارا نہيں پا سكتے ہو_

۹_ كفار كے عذاب طلب كرنے كے سلسلہ ميں حضرت نوحعليه‌السلام كا جو جواب تھا وہ درس توحيد اور شناخت خدا پر مبنى تھا_فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء و ما انتم بمعجزين

انبياء:انبياء كے دائرہ اختيارات ۲

انسان :انسانوں كا عجز ۵

خدا :اختيار خداوندى ۷; خدا پر حاكميت ۶; خداوند متعال كى خصوصيات ۶;خداوند متعال كے عذاب كے وعدوں كا پورا ہونا۷;خدا كى حاكميت ۶; خدا كى مشيت كا حتمى ہونا ۴،۵;خدا كے عذاب سے نجات ۸;مشيت الہى ۱،۳

عذاب:عذاب كا سبب۱،۲،۳; عذاب كى درخواست ۳،۹

قوم نوح:قوم نوح پر عذاب كا حتمى ہونا ۳; قوم نوح كى خواہشات ۳،۹

كائنات كى شناخت :كائنات كى توحيدى شناخت ۶

كفار :كفار كا عجز ۸; كفار كا عذاب ۱،۲;كفار كے عذاب حتمى ہونا ۳

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا ۶

حضرت نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور قوم نوح كى خواہشات ۹; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۹;حضرت نوحعليه‌السلام كا خدا كى معرفت ركھنا ۹; حضرت نوح(ع) كى تعليمات ۹; حضرت نوحعليه‌السلام كى توحيد ۹

۹۴

آیت ۳۴

( وَلاَ يَنفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدتُّ أَنْ أَنصَحَ لَكُمْ إِن كَانَ اللّهُ يُرِيدُ أَن يُغْوِيَكُمْ هُوَ رَبُّكُمْ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ )

اور ميں تمھيں نصيحت بھى كرنا چاہوں تو ميرى نصيحت تمھارے كام نہيں آئے گى اگر خدا ہى تم كو گمراہى ميں چھوڑ دينا چاہے _ وہى تمھارا پروردگار ہے اور اسى كى طرف تم پلٹ كرجانے والے ہو(۳۴)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام اپنى قوم كے ايمان لانے ميں متردد ہوگئے جب انہوں نے عذاب موعود كے متحقق ہونے كے بارے ميں درخواست كى _فأتنا بما تعدنا قال لا ينفعكم نصحى ان ادرت ان انصح لكم

۲_حضرت نوح(ع) كى كوششيں جب ثمر آورنہ ہوئيں تو انہوں نے يہ احتمال ديا كہ خدا كى مشيت يہ ہے كہ ان كے قوم كے رؤساء و سردار ورطہ گمراہى و ضلالت ميں پڑے رہيں _ولاينفعكم نصحي ...ان كان الله يريد ان يغويكم

(ان )ان كان الله ميں شرطيہ ہے اور جملہ (لا ينفعكم ...) اس شرط كے جواب كے قائم مقام ہے_ يہ احتمال بھى بعيد نہيں ہے كہ يہ (ان) مثقلہ سے مخففہ ہو گيا ہو_اس بناء پر جملہ ''و ان كان الله '' يہ بتاتاہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم پر يقين كرليا تھا كہ وہ ايمان نہيں لائيں گے_ اور يہ بات بھى قابل ذكر ہے كہ يہ (ان) كى خبر ميں لام كو نہ لانا اس وجہ سے ہے كہ يہ(ان نافيہ ) كے ساتھ مشتبہ نہ ہوجائے_

۳_ خدا كى طرف سے اہل كفر كى ضلالت و گمراہى ان كى ہٹ دھرمى اور حق قبول نہ كرنے كى سزا ہے_

يا نوح قد جادلتنا فأتنا بما تعدنا ان كان الله يريد ان يغويكم

اہل كفر كى ہٹ دھرمى اور حق قبول نہ كرنے (قد جادلتنا)كے بيان كے بعد جملہ ''ان كان الله '' كا واقع ہونا اس بات كى حكايت كررہا ہے كہ اہل كفار كو گمراہ كرنے كا خدائي ارادہ خود ان كى ہٹ دھرمى اور عناد كا نتيجہ ہے_

۴_جن كى گمراہى اور ضلالت كا خدا وند عالم نے ارادہ كر ليا ہے تو انہيں انبياء كى تعليمات اور نصيحتيں كچھ فائدہ نہيں ديتى ہيں _و لا ينفعكم نصحى ان كان الله يريد ان يغويكم

''ان كان اللّه ...'' جملہ'' لا ينفعكم نصحي'' كےليے بہ منزلہ علت ہے _يعنى خداوند متعال نے تمہارى گمراہى كا ارادہ كيا ہے تو ميرى نصيحت تم پر كچھ اثر انداز نہيں ہو گئي_

۵_انبياء اور مبلغين دين كے ليئے ضرورى نہيں ہے كہ جو لوگ ہدايت كو قبول نہيں كرتے وہ انہيں معارف الہى كى تبليغ كريں _ان اردت ان انصح لكم

۹۵

حضرت نوح(ع) پرجب يہ حقيقت ظاہر ہوگى كہ خداوند متعال قوم نوح كى لجاجت كى وجہ سے ان كو گمراہ ديكھنا چاہتا ہے تو نصيحت اور دين كى تبليغ كرنے كو جملہ شرطيہ ''ان اردت ...''كے ذريعہ بيان كيا تا كہ اس مطلب كى طرف اشارہ كيا جائے كہ دين كى تبليغ اس مرحلہ كے بعد مجھ پر لازم و ضرورى نہيں ہے_

۶_ جب يہ احتمال ہوكہ امر بالمعروف اور نہى عن المنكر مؤثر نہيں تو تبليغ كرنا واجب نہيں ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم ان كان الله يريد ان يغويكم

۷_ انسانوں كى ہدايت اور گمراہي، ارادہ خداوند اور اسكى مرضى سے خارج نہيں ہے_

و لا ينفعكم نصحي ان كان الله يريد ان يغويكم

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام لوگوں كے ہمدرد اور دلسوز پيغمبر تھے_لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم

۹_ كفارقوم نوح حضرت نوحعليه‌السلام كواپنا خير خواہ اور ان كى تعليمات كو اپنے ليے فائدہ مند نہيں سمجھتے تھے_

يا نوح قد جادلتنا ان اردت ان انصح لكم

قوم نوح(ع) كے رؤساء حضرت نوحعليه‌السلام كى مسلسل جدوجہد كو مناظرہ كا نام ديتے تھے ليكن حضرت نوح(ع) ان كى فكرى خطا كو خطا قرار دينے كے ليے ان كے مقابلہ ميں لفظ نصيحت سے تعبير كرتے تھے_

۱۰_ انسان پر نصيحت كا مؤثر ہونا، خداوند متعال كى توفيق اور اسكى مشيّتكا مرہون منت ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان كان الله يريد ان يغويكم

۱۱_خداوند متعال، انسانوں كا پروردگار اور انكے امور كا مدبّر ہے_هو ربكم

۱۲_اتمام حجت اور ان كى كينہ توزى كے بعد اہل كفار كو گمراہ كرنا، خداوند عالم كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_

ان كان الله يريد ان يغويكم هو ربكم

۱۳_ انسانوں كى بازگشت ،خداوند متعال كى طرف ہے_و اليه ترجعون

۱۴_ انسانوں كى خدا كى طرف بازگشت، اسكى ربوبيت كى ايك جھلك ہے_هو ربكم و اليه ترجعون

۱۵_انسانوں كا خداوند متعال كى طرف لوٹنا حتمى اور اس سے راہ فرار ممكن نہيں ہے_و اليه ترجعون

مذكورہ بالا تفسير كا سبب فعل '' ترجعون'' كا مجہول ہونا ہے_

۹۶

۱۶_پيغمبروں كى نصيحتوں كو قبول نہ كرنا، آخرت كے عذاب ميں گرفتار ہونے كا سبب ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم هو ربكم و اليه ترجعون

نصيحت كو قبول نہ كرنے والوں كى خدا كى طرف بازگشت كى حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد انہيں اخروى عذاب سے خبردار كرنا ہے_

۱۷_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام قال: قال الله فى قوم نوح ''ولا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم ان كان الله يريد ان يغويكم ، قال : الامر الى الله يهدى و يضل (۱) امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ خداوند عالم نے حضرت نوح(ع) كا ان كى قوم كے بارے ميں قول نقل كرتے ہوئے فرمايا كہ اگر خداوند عالم تمھيں گمراہ كرنا چاہے اور ميں تمھيں نصيحت كرنا چاہوں تو ميرى نصيحت تمھارے ليے سودمند ثابت نہيں ہو سكتى _ امام(ع) نے فرمايا كہ ہدايت و گمراہى كا اختيار خدا كے ہاتھ ميں ہے_

انسان :انسانوں كى تدبير كرنے والا :۱۱;انسانوں كى تربيت كرنے والا ۱۱; انسانوں كى عاقبت ۱۳،۱۵

احكام :۶//امر بالمعروف:امر بالمعروف كے احكام ۶; امر بالمعروف كے شرائط۶

انبياء:انبياء كى ذمہ دارى كا دائرہ ۵; انبياء كے موعظہ كے شرائط كى تاثير ۴; موعظہ انبياء كے رد كرنے كے آثار ۱۶

حق :حق قبول نہ كرنے كا انجام ۳

خدا :توفيقات خدا كا اثر ۱۰; ربوبيت خدا ۱۱; خدا كا اتمام حجت كرنا ۱۲; خدا كا ارادہ۲،۴،۷; خدا كى ربوبيت كى نشانياں ۱۲،۱۴; خدا كى گمراہى ۲،۳، ۴، ۱۲ ، ۱۷; خدا كى مشيت كا اثر ۷; خداوند متعال كى ہدايتيں ۱۷; خدا كے ارادہ كا اثر۱۰; خدا كے افعال ۱۱; مشيت خدا ۷

خدا كى طرف لوٹنا:۱۳،۱۴خدا كى طرف حتماً لوٹنا ۱۵

روايت :۱۷سزا:آخرت كى سزا كا سبب۱۶

عذاب :عذاب كى درخواست ۱

قوم نوح:اشراف قوم نوح كى گمراہى ۲; قوم نوح اور حضرت نوحعليه‌السلام ۹;قوم نوح كى خواہشات ۱; قوم نوح كى فكر ۹;قوم نوح كے ايمان كى نااميدى ۱

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲،ص۱۴۳،ح۱۶; نور الثقلين ج۲ص۳۴۹،ح۶۲_

۹۷

گمراہ لوگ:گمراہوں كا حق قبول نہ كرنا۳; گمراہوں كا ہدايت قبول نہ كرنا۴;گمراہوں كى دشمنى ۱۲; گمراہوں كى لجاجت ۳;گمراہوں كے ليے اتمام حجت ۱۲

گمراہى :گمراہى كا سبب۳; گمراہى كى ابتداء ۷

لجاجت :لجاجت كى جزاء ۳

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كا دائرہ ۵

موعظہ :موعظہ كى شرائط كا اثر ۱۰

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا عقيدہ ۲; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كى خيرخواہى ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كى مہربانى ۸;حضرت نوحعليه‌السلام كى نااميدى كا سبب۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے فضائل ۸

نہى عن المنكر :نہى عن المنكر كے احكام ۶; نہى عن المنكر كے شرائط۶

ہدايت :ہدايت كا سبب ۷

ہدايت قبول نہ كرنے والے:معارف الہى كا ہدايت قبول نہ كرنے والوں كو ابلاغ ۵

آیت ۳۵

( أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَعَلَيَّ إِجْرَامِي وَأَنَاْ بَرِيءٌ مِّمَّا تُجْرَمُونَ )

كيا يہ لوگ يہ كہتے ہيں كہ انھوں نے اپنے پاس سے گڑھ ليا ہے تو آپ كہہ ديجئے كہ اگر ميں نے گڑھاہے تو اس كا جرم ميرے ذمہ ہے اور ميں تمھارے جرائم سے برى اور بيزار ہوں (۳۵)

۱_ عصر بعثت كے مشركين، قرآن كو پيغمبر اسلام كا منگھڑت كلام سمجھتے تھے_ام يقولون افتراه

'' يقولون'' كى ضمير سے كون افراد مراد ہيں ؟ اس بارے ميں دو نظريے ہيں بعض نے عصر پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مشركين مراد ليے ہيں اور بعض مفسرين نے قوم نوح(ع) كے كفار قرار ديے ہيں مذكورہ بالا تفسير پہلے نظر يے كى بناء پر ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس بناء پر كلمة ''قل '' كا مخاطب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ''اقترئہ'' ميں ضمير مفعول قرآن كى طرف يا حضرت نوح(ع) كے مخصوص واقعہ كى طرف لوٹ رہى ہے_

۹۸

۲_ مكہ كے مشركين ،حضرت نوحعليه‌السلام اور انكى قوم كے واقعہ كو خودپيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اسلام كى طرف سے بنايا ہوا قصہ خيال كرتے تھے_و لقد ارسلنا نوحاً ام يقولون افترىه

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب ''افتراہْ'' كے مفعول كى ضمير،ما قبل آيات ميں ذكر حضرت نوح(ع) اور ان كى قوم كے واقعہ كى طرف لوٹے_

۳_خود ساختہ مطالب كو خداوند متعال كى طرف نسبت دينا جرم اور گناہ ہے_قل ان افتريته فعلّى اجرامي

'' افتراء'' كا معنى جھوٹ باندھنا ہے_ اگر چہ اسكى كسى دوسرے كى طرف نسبت دينا اسميں ذكر نہيں ہوا ہے_ ليكن آيت كريمہ ميں جو قرائن و اشارات ملتے ہيں _ مثلاً '' افتراہ '' اور ''افتريتہ'' يہ بتاتے ہيں كہ معنى يوں ہے اگر اسكو ميں نے بنايا ہوا اور اسكى نسبت خدا كى طرف دى ہوتي

۴_ خداوند متعال نے پيغمبر اسلام كو مشركين كا جواب دينے، اور ان سے پيش آنے كا طريقہ تعليم ديا ہے_

ام يقولون افترىه قل ان افتريته فعلى اجرامى و انا بريّ مما تجرمون

مذكورہ بالا تفسير كا (قل) كے لفظ سے استفادہ كيا گيا ہے_

۵_ ہركوئي اپنے اعمال كا ذمہ دارہے اور اپنے گناہوں كى سزا بھى خود ہى بھگتے گا_ان افتريته فعلى اجرامي

''اجرام'' كا معنى ارتكاب اور گناہ كرنا ہے'' فعليّ'' كے لفظ كا '' اجرامي'' پر مقدم ہونا حصر پر دليل ہے يعنى افتراء كا گناہ (اگر افتراء ہو) مجھ پرہے نہ كہ كسى اور پر_

۶_ شرك اور غير خدا كى عبادت جرم اور گناہ ہے_و انا بريئٌ مما تجرمون

كيونكہ ''تجرمون'' كے مخاطب مشركين اور غير خدا كى عبادت كرنے والے ہيں _ لہذاجملہ ''تجرمون'' ميں گناہ سے مرادممكن ہے شرك كرنا اور غير خدا كى عبادت كرنا ہو ،يہ بات قابل ذكر ہے كہ (لفظ مما ) ميں ''ما'' مصدريہ ہے يعنى معنى يہ ہوگا'' انا بريئٌ من اجرامكم'' _

۷_ پيغمبر اسلام كا مشركين مكہ كى شرك پرستى اور ان كے

۹۹

گناہوں سے بيزارى كا اعلان _و انا بريئٌ مما تجرمون

۸_ اپنے نظريے كى حفاظت اور عقائد كى پابندى كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے مخالفين دين سے نبردآزما ہونا چاہيے_

ان افتريته فعلى اجرامى و انا بريئٌ مما تجرمون

افتراء:خدا پرافتراء كا گناہ ۳;قرآن مجيد پر افتراء۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر افتراء ۱

انسان :انسانوں كى ذمہ دارياں ۵

تبري:شرك سے تبرى كرنا ۷; گناہ سے تبرى كرنا ۷

جرم :جرم كے موارد۶

خدا :تعليمات خداوندى ۴

دين :دشمنان دين سے برتاؤ كا طريقہ ۸

ديندارى :ديندارى كى اہميت ۸; دين دارى ميں استقامت ۸

شرك :شرك عبادى گناہ ہے۶

عقيدہ :عقيدہ ميں استقامت ۸

عمل :عمل كے آثار ۵

گناہ :گناہ كيسزا۵; گناہ كے موارد ۳،۶

مجازات:سزاؤں كا شخصى ہونا۵; سزاؤں كى خصوصيات ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مشركين ۴;رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جھوٹ كى تہمت۲; رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا اعلان تبرى كرنا ۷;معلم حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۴

مشركين :صدراسلام كے مشركين اور قرآن مجيد ۱; صدر اسلام كے مشركين كى فكر ۱; مشركين سے برتاؤ كرنے كى روش۴

مشركين مكہ :مشركين مكہ اورحضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۲; مشركين مكہ كى تہمتيں ۲;مشركين مكہ كى فكر ۲

۱۰۰

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

كے پاس آيا تو حضرتعليه‌السلام نے اسے حكم ديا كہ اس مسجد ميں نماز ادا كرو كيونكہ كشتى نوح(ع) نے اپنى حركت كى ابتداء يہاں سے كى تھى _

اسماء و صفات :رحيم ۳; غفور ۳

بخشش:بخشش كے وسيلے۷

بسم الله :بسم الله كے آثار ۲

توكل :خداوند متعال كى بخشش پر توكل كرنا ۴; رحمت الہى پر توكل كرنا۴

خدا :بخشش الہى كى نشانياں ۶; ربوبيت الہى كى نشانياں ۸; رحمت الہى كى نشانياں ۶

رحمت :رحمت كے وسيلے۷

روايت :۹،۱۰

گناہ :گناہ كى بخشش۸

ما ہ رجب:۹

مؤمنين :مؤمنين پر رحمت ۷،۸;مؤمنين كى بخشش ۷

مسجد كوفہ :۱۰

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنے پيرو كارو ں كو دعوت دينا ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنے گھر والوں كو دعوت دينا ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲،۵;حضرت نوح(ع) كاكردار ۷; حضرت نوحعليه‌السلام كى دعوتيں ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كى كشتى كے چلنے كى جگہ ۱۰; حضرت نوحعليه‌السلام كى نصيحتيں ۴;حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كى بخشش ۷;حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں پر خدا كى رحمت ۷;حضرت نوحعليه‌السلام كے فضائل۷; حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كے گناہ ۵; حضرت نوحعليه‌السلام پيروكاروں كى پريشانى ۵;كشتى حضرت نوحعليه‌السلام كے چلنے كا وقت ۹; كشتى نوحعليه‌السلام كے ركنے كے اسباب ۲; كشتى نوح(ع) كے چلنے كے اسباب ۲;طوفان نوح(ع) سے نجات ۴،۶; نوح(ع) كے پيروكاروں كى نجات ۶; نوحعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كى نجات ۱; نوحعليه‌السلام اوران كے گھر والوں كى نجات ۱

۱۲۱

آیت ۴۲

( وَهِيَ تَجْرِي بِهِمْ فِي مَوْجٍ كَالْجِبَالِ وَنَادَى نُوحٌ ابْنَهُ وَكَانَ فِي مَعْزِلٍ يَا بُنَيَّ ارْكَب مَّعَنَا وَلاَ تَكُن مَّعَ الْكَافِرِينَ )

اور وہ كشتى انہيں لے كر پہاڑوں جيسى موجوں كے درميان چلى جارہى تھى كہ نوح نے اپنے فرزند كو آواز دى جو الگ جگہ پر تھا كہ فرزند ہمارے ساتھ كشتى ميں سوار ہوجا اور كافروں ميں نہ ہوجا(۴۲)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار، طوفان كے شروع ہونے اور ان كے حكم كے بعد كشتى پر سوار ہوگئے_

و قال اركبوا فيها و هى تجرى بهم

جملہ'' هى تجري'' كا جملہ مقدر پر عطف ہے جسے وضاحت اور اختصار كى بناء پر كلام ميں ذكر نہيں كيا گياہے _ يعنى''فركبوا فيها هى تجرى بهم ''

۲_ زمين سے پانى كے جوش ماركر نكلنے اور بارش كے برسنے نے حادثہ طوفان نوح ميں ايك پرتلاطم اور عظيم سمندر تشكيل ديا_و هى تجرى بهم فى موج كالجبال

پہاڑوں كى طرح موجوں كا ہونا،اس بات سے حكايت ہے كہ پانى كا بہت بڑا سمندروجود ميں آيا تھا_

۳_ كشتى نوح(ع) ، حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كو پہاڑوں جيسى عظيم امواج كے در ميان ليكر آگے بڑھ رہى تھي_و هى تجرى بهم فى موج كالجبال

''موج'' اسم جنس ہے_ جس كا ايك اور كئي متعدد امواج پراطلاق ہو تا ہے اور آيت شريفہ ميں كلمہ موج كو پہاڑوں سے تشبيہ دينے سے معلوم ہوتا ہے كہ اس سے مرادمتعدد اور كثير امواج تھيں _

۴_حضرت نوح(ع) كى كشتى بہت زيادہ محكم اور بہترين فنى اور ٹيكنيكل اصولوں كى بناء پر تيار كى گئي تھي_

و هى تجرى بهم فى موج كالجبال

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام كا بيٹاكشتى چلنے وقت كشتى سے كچھ فاصلےپرتھا_و نادى نوح ابنه و كان فى معزل

'' معزل'' كا متعلق ''ابيہ'' يا ''الفلك '' ہو تو اس صورت ميں جملہ '' و كان ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ نوحعليه‌السلام كا بيٹا اطراف ميں اور كشتى يا باپ سے دوررہتا تھا_

۱۲۲

۶_حضرت نوح(ع) كے بيٹے نے پانى سے موجيں مارتے ہوئے سمندركا مشاہدہ كرنے كے باوجود حضرت نوحعليه‌السلام كى ہمراہى اور كشتى نجات پر سوار ہونے سے كنارہ كشى اختيار كرلي_و هى تجرى بهم فى موج كالجبال و نادى نوح ابنه و كان فى معزل

جملہ '' و نادى نوح '' كا '' ہى تجرى بہم ...'' كے بعدواقع ہونا گويا يہ بتا تا ہے كہ حضرت نوح كى اپنے بيٹے سے گفتگو اس وقت ہوئي جب پانى بلند ہو گيا اور كشتى چلنے لگى تھى اور بعد والى آيت ميں جملہ '' حال بينہما الموج'' اس مذكورہ معنى كامؤيد ہے_ يہ بات قابل ذكر ہے كہ بعض مفسرين نے '' نادى نوح ...'' كا عطف ''قال اركبوا ...'' پر كيا ہے_ اور كہاہے كہ (باپ وبيٹے) كى گفتگو طوفان كے حادثے كے رونما ہونے سے پہلےاور پانى كے بلند ہونے كے بعد ہوئي ہے_

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام نے بلند آواز (جو اس تك پہنچنے والى تھي) سے اپنے بيٹے كو كشتى پر سوار ہونے كے ليے بلايا _

نادى نوح ابنه و كان فى معزل يا بنى اركب معنا

'' نداء'' آواز كو بلنداور ظاہر كرنے كو كہتے ہيں _(مفردات راغب)

۸_حضرت نوحعليه‌السلام نے بيٹے كو غرق ہوتا ديكھ كر ايمان لانے اور وحدہ لاشريك كى پرستش كرنے كى دعوت دى _

يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

يہاں '' معنا'' سے مراد ہم عقيدہ ہونا ہے نہ كہ جسمانى طور پرہمراہى مراد ہے _ كيونكہ ''اركب'' كا جملہ جسمانى ہمراہى كے معنى كے ليے كافى تھا_ اسوجہ سے اگر حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كى جسمانى ہمراہى مراد تھى تو كلمہ '' معنا '' كا اضافہ كرنا ضرورى نہيں ہے_جملہ '' و لا تكن ...''اس بات كا مؤيد ہے_

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام كو يہ احتمال اور اميد تھى كہ ان كا بيٹا ايمان لے آئيگا_يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

۱۰_كشتى نوحعليه‌السلام پر سوار ہونا ، ايمان لانے كى نشانى اور اس سے منہ موڑنا، كفر كى علامت تھى _

اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

۱۱_ نوحعليه‌السلام كا بيٹا، حادثہ طوفان كے وقت تك نہ تو مؤمنين كى صف ميں اورنہ ہى كافرين كے زمرہ ميں تھا_

نادى نوح ابنه و كان فى معزل يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

بعض مفسرين اس بات كے قائل ہيں كہ فرزند نوح(ع)

۱۲۳

كى كنارہ كشى جملہ '' و كان فى معزل ...'' سے مراد يہ ہے كہ وہ مومنين كى صف اور كفار كے محاز سے كنارہ كشى اختيار كيئے ہوئے تھا يعنى نہ ايمان لايا تھا اور نہ اظہار تكذيب كرتا تھا_

ايمان :دعوت ايمان ۸

توحيد :توحيد عبادى كى دعوت ۸

قوم نوح :قوم نوح(ع) كے ايمان كى نشانياں ۱۰; قوم نوح(ع) كے كفر كى نشانياں ۱۰

نوحعليه‌السلام :اوامر نوحعليه‌السلام ۱;حضرت نوحعليه‌السلام كى دعوت ۷،۸; حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار كشتى ميں ۱; طوفان كے وقت فرزند نوح(ع) ۶; طوفان نوح(ع) كى عظمت ۲;فرزند نوحعليه‌السلام اور ايمان ۹; فرزند نوح(ع) اور كشتى ۵،۶; فرزند نوحعليه‌السلام طوفان سے پہلے۱۱; فرزند نوح(ع) كو ايمان كى دعوت ۷،۸;قصہ نوحعليه‌السلام ۱،۲،۳،۵،۶، ۷ ،۸،۹; كشتى نوحعليه‌السلام كا سمندر ميں ہوتا ۳;كشتى نوح(ع) كا مستحكم ہونا ۴;كشتى نوح(ع) كى حركت ۳; كشتى نوح(ع) كى خصوصيات ۴نوح(ع) كا اميد ركھنا ۹

آیت ۴۳

( قَالَ سَآوِي إِلَى جَبَلٍ يَعْصِمُنِي مِنَ الْمَاء قَالَ لاَ عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ أَمْرِ اللّهِ إِلاَّ مَن رَّحِمَ وَحَالَ بَيْنَهُمَا الْمَوْجُ فَكَانَ مِنَ الْمُغْرَقِينَ )

اس نے كہا كہ ميں عنقريب پہاڑ پر پناہ لے لوں گا وہ مجھے پانى سے بچالے گا_ نوح نے كہا كہ آج حكم خدا سے كوئي بچانے والا نہيں ہے سوائے اس كے جس پر خود خدا رحم كرے اور پھر دونوں كے در ميان موج حائل ہوگئي اور وہ ڈونبے والوں ميں شامل ہوگيا(۴۳)

۱_ نوحعليه‌السلام كے بيٹے نے ان كى دعوت (توحيد كى طرف آنے) كو قبول نہ كيا اور كشتى پر سوار نہ ہوا _

يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين قال ساوى الى جبل يعصمنى من الماء

۲_ نوحعليه‌السلام كا بيٹا، پہاڑ پر پناہ لينے كو حادثہ طوفان سے نجات كا ذريعہ خيال كرتا تھا _قال سأوى الى جبل يعصمنى من الماء

۱۲۴

''اُويّ'' ''اوى '' كا مصدر ہے جو رجوع كرنا ، ضمّ ہونا اور سہارا لينا كے معنى ميں آتا ہے اورعصّمة '' يعصم'' كا مصدر ہے جومنع كرنے اور روكنے كے معنى ميں آتا ہے_ '' ساوي ...'' كا معنى يہ ہواكہ ميں جلد ہى ايك پہاڑ كى طرف جاؤں گا جو مجھے پانى كے (خطرے) سے بچالے گا _

۳_ جہاں حضرت نوحعليه‌السلام اور انكى قوم زندگى بسركرتے تھے وہ پہاڑى علاقہ تھا _قال ساوى الى جبل يعصمنى من الماء

'' جبل '' كا نكرہ ذكر كرنا يہ بتاتا ہے كہ فرزند نوح(ع) كے مد نظركوئي مخصوص پہاڑ نہيں تھا بلكہ اسكا ارادہ يہ تھا كہ كسى مناسب پہاڑ كاانتخاب كرے_ لہذا اس كے اطراف ميں متعدد پہاڑ موجود تھے يہ اس بات پر دليل ہے كہ وہ پہاڑى علاقہ تھا_

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنے بيٹے كو خبردار كيا كہ پہاڑ پر چڑھنا بے فائدہ اور نجات كا راستہفقط الہى امداد سے بہر مندى ہے_لا عاصم اليوم من امر الله الا من رحم

۵_خداوند رحمان كے سوا كوئي چيز اور شخص لوگوں كو طوفان نوح سے نجات دينے پر قدرت نہيں ركھتا تھا_

قال لاعاصم اليوم من امر الله الا من رحم

'' لاعاصم ...'' كا جملہ اسميں ظہور ركھتا ہے_ كہ جملہ ''من رحم ...'' كو ''لاعاصم ...'' سے استثناء كيا گيا ہے اس صورت ميں '' من رحم'' سے مراد رحم كرنے والا يعنى خداوند متعال ہے نہ وہ شخص كہ جس پر رحمت كى گئي ہو _ يعنى عبارت يوں ہوگى _''لاعاصم الا الراحم و هو الله ''

۶_حادثہ طوفان نوح ايسا عذاب تھا جو حكم الہى سے رونما ہوا _لاعاصم اليوم من امر الله

'' امر الله ''سے مراد وہ حادثہ طوفان اور عذاب ہے جو قوم نوح پر نازل ہوا ، عذاب كو '' امر الله '' سے تعبير كرنے كا مقصد يہ ہے كہ عذاب امر اور فرمان الہى سے متحقق ہوا ہے_

۷_تمام موجودات ، ارادہ اورمشيت خداوندى كے سامنے سرتسليم خم ہيں _لا عاصم اليوم من امر الله

۸_طوفان نوح(ع) جيسے حوادث سے نجات، رحمت الہى كے زير سايہ ہى ممكن ہے_

لا عاصم اليوم من امر الله الا من رحم

۹_حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے ساتھي، كشتى ميں رحمت خداوندى سے بہرہ مند تھے_

لا عاصم اليوم من امر الله الا من رحم

۱۲۵

۱۰_ حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے بيٹے كے درميان پہاڑ كى مانند موجيں حائل ہوگئيں جنہوں نے ان كى باہمى گفتگو كا سلسلہ منقطع كرديا _لا عاصم اليوم من امر الله و حال بينهما الموج

'' الموج'' ميں ''الف و لام'' عہد ذكرى ہے اور پہاڑوں كى مانند امواج كى طرف اشارہ ہے (موج كا لجبال )

۱۱_خوف ناك موجوں نے فرزند نوح(ع) كو پہاڑ پر پناہ لينے سے پہلے اپنى لپيٹ ميں لے كر اسے ہلاك كرديا _

و حال بينهما الموج فكان من المغرقين

۱۲_قوم نوح كے كفار، پانى كے طوفان ميں غرق ہو كر ہلاك ہوگئے_فكان من المغرقين

۱۳_صفوان بن مهران الجمّال عن الصادق جعفر بن محمد عليه‌السلام قال : سارو انا معه فى القادسيه حتى اشرف على النجف فقال :هو الجبل الذى اعتصم به ابن جدّى نوح عليه‌السلام فقال: (سا وى الى جبل يعصمنى من الماء) فغار فى الارض (۱)

صفوان بن مہران جمال امام جعفر صادقعليه‌السلام سے نقل كرتے ہيں كہ ميں امام جعفر صادقعليه‌السلام كے ساتھ قادسيہ كى سرزمين پر تھا يہاں تك كہ ہم نجف اشرف كے قريب ہوئے تو حضرت فرمايا : نجف ، اس پہاڑ كى جگہ ہے جہاں پر ميرے جد حضرت نوح(ع) كے بيٹے نے پناہ لى تھى اور كہا تھا ''سا وى الى جبل يعصمنى من المائ'' يہ جملہ كہنا تھاكہ پہاڑ كو زمين نے اپنے اندر نگل ليا_

۱۴_قال ابو عبدالله عليه‌السلام ... غرق جمى الدنيألا موضع البيت ..(۲)

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں سوائے خانہ خدا كے تمام دنيا طوفان نوح ميں غرق ہوگئي تھى _

خدا :آثار رحمت خدا ۸; ارادہ خدا كى حاكميت ۷; اوامر الہى ۶; رحمت الہى ۵; خدا كا نجات عطا كرنا ۵،۸; خدا كى مدد كى اہميت ۴; خدا كے ساتھ مختص احكام ۴،۵،۸; خدا كے عذاب ۶; عذاب الہى سے نجات ۸; مشيت الہى كى حاكميت ۷; نجات الہى كى اہميت ۴رحمت :رحمت پانے والے ۹

روايت; ۱۳،۱۴عذاب :طوفان كے ساتھ عذاب۶،۱۲

____________________

۱) من لا يحضرہ الفقيہ ج۲ ص ۳۵۱ح۱ب۲۱۸_ نور الثقلين ج ۲ص ۳۶۳ح ۱۱۷_

۲) تفسيرقمى ج۱ص ۳۲۸_ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۶۴ح۱۱۸_

۱۲۶

قوم نوحعليه‌السلام :سرزمين نوح(ع) جغرافيائي اعتبار سے ۳; قوم نوح(ع) كا عذاب ۶،۱۲; قوم نوحعليه‌السلام كا غرق ہونا ۱۲; قوم نوح(ع) كا ہلاك ہونا ۱۲; قوم نوح(ع) كى پہاڑ ى سرزمين ۳

كعبہ :كعبہ طوفان نوح ميں ۱۴

موجودات :موجودات كا سر تسليم خم ہونا ۷

نجف اشرف:۱۳

نافرمان:نوحعليه‌السلام نافرمانى ۱

نوح(ع) :طوفان كا پورى دنيا كے ليے ہونا۱۴; طوفان نوحعليه‌السلام سے نجات ۲،۵،۸; طوفان نوحعليه‌السلام كى ابتداء ۶; طوفان نوحعليه‌السلام كى خصوصيات ۱۰; نوحعليه‌السلام اور اسكا بيٹا ۴،۱۰ ; نوحعليه‌السلام پر خدا كى رحمت ۹; نوحعليه‌السلام كا بيٹا طوفان كے وقت ۱۱; نوحعليه‌السلام كا حق كى طرف بلانا ۱; نوح(ع) كے بيٹے كا پناہ لينا ۲،۴; نوحعليه‌السلام كے بيٹے كا غرق ہونا ۱۳; نوح(ع) كے بيٹے كى پناہ گاہ ۱۳; نوح(ع) كے بيٹے كى فكر ۲;نوحعليه‌السلام كے بيٹے كى نافرمانى ۱;نوحعليه‌السلام كے بيٹے كى ہلاكت ۱۱; نوحعليه‌السلام كے ہمسفر ساتھى پر رحمت ۹

آیت ۴۴

( وَقِيلَ يَا أَرْضُ ابْلَعِي مَاءكِ وَيَا سَمَاء أَقْلِعِي وَغِيضَ الْمَاء وَقُضِيَ الأَمْرُ وَاسْتَوَتْ عَلَى الْجُودِيِّ وَقِيلَ بُعْداً لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ )

اور قدرت كا حكم ہوا كہ اے زمين اپنے پانى كو نگل لے اور اے آسمان اپنے اپنے پانى كو روك لے _ اور پھر پانى گھٹ گيا اور كام تمام كرديا گيا اور كشتى كوہ جودى پر ٹھہرگئي اور آواز آئي كہ ہلاكت قوم ظالمين كے لئے ہے (۴۴)

۱_ خداوند متعال نے قوم كے كافروں كے غرق ہونے كے بعد زمين كو حكم دياكہ اپنے پانى (زيرزمين والے پانى ) كو اپنے اندر جذب كرلے_فكان من المغرقين و قيل يا ارض ابلعى ماءك

۱۲۷

''ماءك'' سے مراد وہ پانى ہے جو طوفان سے پہلے زمين كے نيچے موجود تھا _ يہ خدا كے حكم سے سطح زمين پر ظاہر ہوگيا تھا _ كيونكہ '' ماء '' كا لفظ''ك''كى ضمير كى طرف مضاف ہو كر اسى معنى كو بتا رہا ہے_

۲_ حادثہ طوفان نوح اور كفار كے غرق ہونے كے بعد خداوند متعال كى طرف سے آسمان كو حكم ہوا كہ اپنى بارش كو روك دے_فكان من المغرقين و قيل يا سما ء اقلعي

اقلاع'' اقلعى '' كا مصدر ہے _ جو روكنے كے معنى ميں ہے_ آسمان كا ركنا قرينہ مقاميہ كى بناء پر بارش كاركنا ہے_

۳_ حادثہ طوفان نوحعليه‌السلام ، زمين كے نيچے سے پانى كے شدت سے پھوٹنے اور آسمان سے با رش كے برسنے سے وجود ميں آيا_ياا رض ابلعى ماءك و يا سماء اقلعي

۴_ آسمان و زمين كو خدا كا حكم ملنے سے پانى كم ہوگيا اور طوفان نوح كا جريان ختم ہوگيا اور كشتى نجات سلامتى كے ساتھ كوہ جودى پر مستقر ہوگئي_و غيض الماء و قضى الامر و استوت على الجودي

۵_ زمين و آسمان اور كائنات ہستى كے تمام اسباب، خدا كے اختيار ميں ہيں اور اس كے حكم كو بجالانے كے ليے ہميشہ مستعد ہيں _يا ارض ابلعى ماءك و يا سماء اقلعى و غيض الماء

۶_ آخرت كے ميدان ميں خدا كى رحمت سے دورى ، كفار اور ستم گر قوم نوح كے مقدر ميں لكھى جاچكى ہے_

فكان من المغرقين و قيل بعدا للقوم الظالمين

'' بعداً'' كا لفظ مفعول مطلق ہے فعل محذوف '' ليعبد'' كے ليئے_ اصل ميں جملہ اس طرح ہے ''وقيل ليعبد بعداً القوم الظالمون '' يعنى كہا گيا ہے كہ قوم نوح كے ستمگر حتمى طور پر خدا كى رحمت سے دور ہوں اور اس ليے كہ دنيا ميں ان پر عذاب نازل ہوا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جملہ '' و قيل ...'' سے مراد آخرت ميں رحمت الہى سے دورى ہے_

۷_ كفار اور ستمگروں كا دنيا ميں عذاب سے دوچار ہونا ، دليل نہيں ہے كہ وہ آخرت كے عذاب سےجات پاگئے ہيں _

فكان من المغرقين وقيل بعدا ً للقوم الظالمين

آخرت كے عذاب كو بيان كرنا، دنياوى عذاب ميں گرفتار ہونے كے بعد اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ يہ گمان نہ ہو كہ كافروں كو دنيا كا عذاب ملنے سے وہ آخرت كے عذاب سے بچ گئے ہيں _

۸_ كفر ، ستم اور كفار ستمگر ہيں _

و قيل بعداً للقوم الظالمين

۱۲۸

۹_ (عن ابى عبدالله عليه‌السلام ... امر اله الارض ان تبلع مائها و هو قوله ( و قيل يا ارض ابلعى مائك ...) فبلعت الارض مائها فاراد ماء السماء ان يدخل فى الارض فامتنعت الارض من قبولها و قالت : انمّا امرنى الله عزوجل ان ابلع مائي فبقى ماء السماء على وجه الارض و استوت السفينه على جبل الجودى و هو بالموصل جبل عظيم ، فبعث الله جبرئيل فساق الماء الى البحار حول الدنيا .(۱)

( طوفان نوح كے بارے ميں ) امام جعفر صادق عليہ السلام سے روايت ہے كہ خداوند متعال نے زمين كو حكم ديا كہ اپنے پانى كو نگل لے اور يہ فرمان خداوند ہے : ( يا ا رض ابلغى مائك ) پس زمين نے اپنے پانى كو نگل ليا_ پانى جو آسمان سے آيا تھا وہ زمين ميں جانا چاہتا تھا ليكن زمين نے اسے قبول كرنے سے انكار كرديا اور كہا: مجھے خداوند عالم نے يہ حكم ديا ہے كہ ميں فقط اپنے پانى كو جذب كروں لہذا آسمان كا پانى زمين پر باقى رہا اور كشتى كوہ جو دى پر جاكر كى وہ موصل ميں ايك بہت بڑا پہاڑ ہے پھر خدواند متعال نے جبرائيل كو حكم ديا كہ اس پانى كو دنيا كے اطراف ميں جو دريا ہيں ان كى طرف دھكيلدے _

۱۰_'عن المفضل قال: قلت لا بى عبدالله عليه‌السلام ... كم لبث نوح و من معه فى السفينة حتى نضب الماء و خرجوا منها ؟ فقال: لبثوا فيها سبعة ا يام و ليا ليها و طافت با لبيت ثم استوت على الجودي ...'(۲)

مفضل كہتا ہے ميں نے امام جعفر صادق عليہ السلام سے سوال كيا كہ كتنى مدت تك حضرت نوح عليہ السلام اور ان كے ساتھى كشتى ميں رہے تا كہ پانى نيچے چلاجائے اور وہ كشتى سے باہر آئيں ؟ فرمايا سات دن اور رات وہ كشتى ميں تھے اور كشتى نے خانہ خدا كا طواف كيا پھر اسكے بعد كوہ جودى پر مستقر ہوگئي _

۱۱_ 'عن ا بى عبدالله عليه‌السلام ... قال الله تعالى للا رض ( ابلعى ماءك) فبلعت ماء ها من مسجد الكوفه كما بدا الماء منه و تفرّق الجمع الذى كان مع نوح فى السفينة ...'(۳)

امام جعفر صادق(ع) سے روايت ہے كہ خداوند متعال نے ( طوفان نوح ميں ) كشتى كو حكم ديا ( اپنے پانى كو اندر جذب كرلے ) زمين نے مسجد كوفہ سے اپنے پانى كو اپنے اندر جذب كرليا جہاں سے جسطرح پانى باہر آيا تھا اور وہ لوگ جو حضرت نوح(ع) كے ساتھ كشتى ميں تھے ، متفرق ہوگئے_

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ص۳۲۸_نور الثقلين ج۲ص ۳۶۴ح ۱۸۸_۲) تفسير عياشى ج۲ ، ص۱۴۶، ح۲۱، بحار الانوار ج۱۱، ص۳۳۳، ح۵۶_

۳) تہذيب الاحكام ج۶، ص۲۳، ح ۸ ب ۷، نور الثقلين ج۲، ص۳۶۴، ح۱۱۹_

۱۲۹

۱۲_( عن الصادق عليه‌السلام انه قال: يوم النيروز هو اليوم الذى استوت فيه سفينة نوح عليه‌السلام على الجودي) (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں كہ نوروز كا دن وہ دن ہے كہ جب كشتى نوحعليه‌السلام كوہ جود ى پر ٹھري_

آسمان :آسمان كى فرمانبرداري۲،۴،۵; تسخير آسمان ۵

اعداد :سات كا عدد ۱۰

خدا:اوامر الہى ۱،۲،۴،۱۱; حاكميت الہى ۵; مقدرات الہى ۶

رحمت :رحمت آخرت سے محرومين ۶

روايت : ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲

زمين:زمين كى فرمانبرداري۱، ۴، ۵، ۱۱; تسخير زمين ۵

ظالمين :۸

عذاب اخروى ظالمين ۷; عذاب دنيوى ظالمين ۷

ظلم :موارد ظلم ۸

عذاب :اہل عذاب ۷; عذاب اخروى سے نجات ۷

عوامل طبيعى :طبيعى عوامل كى اطاعت۵; عوامل طبيعى كى تسخير ۵

عيد نوروز :۱۲

قوم نوح :ظالمين قوم نوح كى آخرت ميں محروميت ۶; قوم نوح كا غرق ہونا ۱، ۲; قوم نوح كى آخرت ميں محروميت ۶

كافرين:كافروں كا دنياوى عذاب ۷; كافروں كأظلم ۸; كافروں كو آخرت كا عذاب ۷

كفر :حقيقت كفر ۸

كوہ جودى :۱۲

نوحعليه‌السلام :طوفان نوح كا اختتام ۲،۴، ۹، ۱۱، ۱۲; طوفان نوح كا سرچشمہ ۳; طوفان نوح كى ابتداء ۱۱; كشتى نوح كا ٹھرنا ۹; كشتى نوح كى حركت كى مدت ۱۰; كشتى نوح كے ٹھرنے كى جگہ ۴; كوہ جودى ميں كشتى نوح ۴; قصہ نوح ۱، ۲، ۴

____________________

۱) بحار الانوار ج۱۱، ص۳۴۲، ح۸۰; بحار الانوار ج۵۶، ص۹۲، ح۱_

۱۳۰

آیت ۴۵

( وَنَادَى نُوحٌ رَّبَّهُ فَقَالَ رَبِّ إِنَّ ابُنِي مِنْ أَهْلِي وَإِنَّ وَعْدَكَ الْحَقُّ وَأَنتَ أَحْكَمُ الْحَاكِمِينَ )

اور نوح نے اپنے پروردگار كو پكارا كہ پروردگار ميرا فرزند ميرے اہل ميں سے ہے اور تيرا وعدہ اہل كو بچانے كا برحق ہے اور تو بہترين فيصلہ كرنے والا ہے (۴۵)

۱_جب حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے بيٹے كے در ميان پانى كى موجيں حائل ہوئيں تو انہوں نے خداوند متعال كى درگاہ ميں اسكى نجات كے ليے شفاعت كى _و حال بينها الموج ونادى نوح ربه فقال ربّ ان ابنى من ا هلي

( فلا تسئلن) كا جملہ آيت (۴۶) ميں يہ بتاتا ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام يہ چاہتے تھے كہ ان كا بيٹا غرق ہونے سے بچ جائے اسى وجہ سے اس كے غرق ہونے سے پہلے حضرت نے دعاء اور التجا كى اسى وجہ سے بعض مفسرين نے جملہ ( نادى نوحہ ربّہ ...) كو جملہ ( حال بينہما الموج) پر عطف كيا ہے _

۲_ مقام ربوبيت ميں التجا كرنا، دعا كرنے كے آداب ميں سے ہے_و نادى نوح ربّه فقال ربّ

۳_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو ان كے گھروالوں كى نجات كى خوشخبرى دى تھي_

إن ابنى من ا هلى و إن وعدك الحق

(وعدك ) كے لفظ كا مصداق حادثہ طوفان سے خاندان نوحعليه‌السلام كى نجات مقصود ہے كہ جملہ ( قلنا احمل و ا ہلك ) اس خوشخبرى كو بيان كرتا ہے_

۴_ خداوند متعال، اپنے تمام و عدوں كو پورا كرتا ہے_و ان وعدك الحق

وعدہ كے حق ہونے كا معنى يہ ہے كہ جو شے مورد وعدہ ٹھہرى ہو وہ صحيح ہواور وعدہ كرنے والا اس كى پابند ى اور وفا كرے _

۵_كيونكہ خداوند عالم نے حضرت نوح(ع) سے ان كے خاندان كى نجات كا وعدہ كيا تھا اور خدا اپنے وعدوں كو پورا كرنے والا ہے اس ليے حضرت نوح(ع) نے اپنے بيٹے كى نجات كى درخواست كى تھي_إن ابنى من ا هلى و إن وعدك الحق

۱۳۱

۶_خداوند متعال كا حكم اور اسكا فيصلہ ،مستحكم اور عادل ترين حكم اور فيصلہ ہے _و أنت أحكم الحاكمين

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنے بيٹے كى حتمى نجات كے ليے اپنا استدلال بيان كرنے كے بعد حكم اور فيصلہ كو خدا پر چھوڑديإن ابنى من ا هلي و ا نت ا حكم الحاكمين

۸_ حضرت نوح(ع) ، خدا اور اس كے فيصلے كے سامنے سر تسليم خم كرنے والے انسان تھے _

إنّ ابنى من ا هلي و ا نت ا حكم الحاكمين

اگر چہ حضرت نوح(ع) كا استدلال اس نتيجےكو مستلزم تھا كہ ميرے بيٹے كى نجات، خداوند متعال كے وعدے كے مطابق ضرورى ہے ليكن اپنے كلام ميں انہوں نے اس نتيجہ كى تصريح نہيں كى بلكہ اس كےبجائے حكم اور قضاوت الہى كو اپنى اور دوسروں كى قضاوت پر ترجيح دى اور اسكو محكم اور عادل ترين قرار دياتا كہ خداوند متعال كى قضاوت اور اس كے سامنے سر تسليم خم ہونے كا اعتراف كريں _

اسما و صفات:احكم الحاكمين ۶

احساسات:پدرى احساسات۱

خدا:خدا كا اپنے وعدے سے وفا كرنا ۴;خدا كى خوشخبرياں ۳;خدا كى قضاوت كا محكم ہونا ۶; خدا كے وعدوں كى حتمى وفا ۴; عدالت الہى ۶; قضاوت الہى ۷; قضاوت الہى كى خصوصيات ۶

دعا:آداب دعا۲; دعاميں التجا۲

قضاوت:عادلانہ ترين قضاوت ۶

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) اور اپنے بيٹے كى نجات ۱، ۵ ،۷; حضرت نوحعليه‌السلام اور خاندان كى نجات۵; حضرت نوحعليه‌السلام اور خدا كے وعدے ۵; حضرت نوحعليه‌السلام كا استدلال ۷; حضرت نوح(ع) كا قصہ ۱،۷ ; حضرت نوح(ع) كو بشارت ۳; حضرت نوحعليه‌السلام ان كے خاندان كے نجات كى بشارت ۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى بيٹے كى شفاعت ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كى دعا ۱، ۵; حضرت نوح(ع) كى فرمانبرداري۷، ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كى شفاعت ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كے خاندان كى نجات كاوعدہ ۵

۱۳۲

آیت ۴۶

( قَالَ يَا نُوحُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ فَلاَ تَسْأَلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ إِنِّي أَعِظُكَ أَن تَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ )

ارشاد ہوا كہ نوح يہ تمھارے اہل سے نہيں ہے يہ عمل غير صالح ہے لہذا مجھ سے اس چيز كے بارے ميں سوال نہ كرو جس كا تمھيں علم نہيں ہے _ ميں تمھيں نصيحت كرتا ہوں كہ تمھارا شمار جاہلوں ميں نہ ہوجائے (۴۶)

۱_ حضرت نوح(ع) كاناخلف بيٹا، بد عمل اور فسادى انسان تھا_إنّه عمل غير صالح

۲_ حضرت نوح(ع) كابد عمل بيٹا، الله تعالى كے نزديك ان كے خاندان اور گھروالوں ميں شمار نہيں ہوتاتھا_

و انّه ليس من اهلك

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام كے بيٹے كا پہلے سے فسادى ہونا سبب بنا كہ وہ خداوند متعال كے نزديك حضرت نوح عليہ السلام كے اہلبيت ميں شمار نہ ہو_إنّه ليس من اهلك إنه عمل غير صالح

جملہ ( إنہ عمل ...)جملہ ( إنّہ ليس من ا ہلك) كےليے علت ہے يعنى چونكہ تيرا بيٹا فساد كرنے والا ہے ہم اسے تيرے خاندان ميں شمار نہيں ہيں _

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام كے بيٹے كا فسادى ہونا، حادثہ طوفان ميں اسكى ہلاكت كاسبب بنا

فكان من المغرقين إنه ليس من ا هلك إنه عمل غير صالح

۵_ حضرت نوح عليہ السلام اپنے ناخلف بيٹےكى بے حد تباہى اور فسادسے بے خبر تھے_إنه عمل غير صالح

۶_حضرت نوح(ع) اپنے بيٹے كنعان كے ناشائستہ اعمال كى وجہ سے اس سے رشتہ فرزند ى جوڑنے سے نا آگاہ تھے_

إن ابنى من ا هلي إنه ليس من ا هلك

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام اپنے مفسد بيٹے كى حادثہ طوفان سے نجات كى حكمت سے آگاہنہيں تھے _

۱۳۳

فلا تسئلن ما ليس لك به علم

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام كا علم ( خدا كى نسبت) محدود تھا _إن ابنى من ا هلى إنه ليس من ا هلك فلا تسئلن ما ليس لك به علم

۹_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو اپنے بيٹے كى نجات كى درخواست كرنے سے منع فرمايا _

فلا تسئلن ما ليس لك به علم

چونكہ(فلا تسئلن ) كا دوسرا مفعول يعنى( ما ليس ...) بغير حرف ( عن ) كے ذكر ہوا ہے لہذا سوال كرنے كا مقصد، در خواست و مطالبہ ہے نہ كہ اس كے بارے ميں جستجوو سوال كرنا_ پس ( فلا تسئلن ...) كا معنى يہ ہے كہ مجھ سے يہ نہ چاہو اور مجھ سے در خواست نہ كرو (ماليس ...) كا مصداق جومورد نظر تھا وہ فرزند نوحعليه‌السلام كى نجات ہے_

۱۰_ خداوند متعال كے نزديك نوحعليه‌السلام كے مفسد بيٹے كى حادثہ طوفان سے نجات، حكمت اور مصلحت كے خلاف كام تھا _فلا تسئلن ما ليس لك به علم

''بہ '' كى ضمير (علم ) كے متعلق ہے_ اس سے مراد ''بمصلحته و حكمته و صوابه '' ہے پس''فلا تسئلن ما ليس ''كا معنى يہ ہوا كہ وہ خواہش جو تم نہيں جانتے ہو كہ صحيح ہے يا مصلحت و حكمت كے مطابق ہے مجھ سے نہچاہو_

۱۱_مكاتب الہى ميں ناشائستہ اعمال، قطع تعلق و رشتہ دارى كا موجب بنتے ہيں _انه ليس من اهلك انه عمل غير صالح

۱۲_پيغمبروں اور انسانوں كے ارتباط كا بنيادى محور، ايمان اور عمل صالح ہے_انه ليس من اهلك انه عمل غير صالح

۱۳_خاندان نوح(ع) كے نيك اعمال ( خدا كى عبادت و ...)حادثہ طوفان سے نجات كا سبب بنے نہ يہ كہ حضرت نوحعليه‌السلام كے ساتھ انكى رشتہ داري_انه ليس من اهلك انه عمل غير صالح

خداوند متعال كا يہ وضاحت كرنا كہ فرزند نوحعليه‌السلام كى ہلاكت اس كے برے اعمال كى وجہ سے تھى يہ اسكى طرف اشارہ ہے كہخاندان كے دوسرے افراد كى نجات بھى رشتہ دارى كى وجہ سے نہيں ہوئي بلكہ برے اعمال سے پاك ہونا، انكى نجات كا سبب بنى ہے_

۱۴_خداوند متعال، ابنياء كى حفاظت اور ان كى خطاؤں اور لغزشوں پر انہيں متوجہ كرنے والا ہے_

ان ابنى من اهلي انه ليس من اهلك فلا تسئلن ما ليس لك به علم

۱۵_ خداوند عالم كى حضرت نوح(ع) كو نصيحت كرناكہ وہ جاہلانہ اعمال سے پرہيز كريں _

''موعظہ'' كا معنى پند ونصيحت كرنا ہے اگر ان كا متعلق پسنديدہ افعال ہوں تو ان كو انجام دينے كى

۱۳۴

ترغيب مراد ہوتى ہے اور اگر ان كا متعلق غير شائستہ افعال ہوں تووہاں ان كو ترك كرنے كى وصيت ہوتى ہے_

۱۶_خداوند متعال سے ايسے امور كا تقاضا كرنا جس كے با حكمت ہونے پراطمينان نہ ہو شان پيغمبرى سے بعيد ہے_

فلا تسئلن ما ليس لك به علم انى اعظك ان تكون من الجاهلين

۱۷_خداوند متعال كے حضور ايسے كام كى دعا كرنا جس كے با حكمت ہونے پر اطمينان نہ ہو جاہلانہ كام ہے_

فلا تسئلن ماليس لك به علم انى اعظك ان تكون من الجاهلين

۱۸_خداوند متعال كا اپنے پيغمبروں كو نصيحت كرنا _ان اعظك ان تكون من الجاهلين

۱۹_جہل اور ناداني، خداوند متعال كے نزديك ناپسند دو خصلت اور قابل مذمت چيزہے_

انى اعظك ان تكون من الجاهلين

۲۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : ان الله عزوجل قال لنوح: يا نوح انه ليس من اهلك هو ابنه و لكن الله عزوجل نفاه عنه حين خالفه فى دينه (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ خداوند عزوجل نے نوحعليه‌السلام سے كہا( اے نوح : يہ بيٹا تيرے اہل خانہ سے نہيں ہے) حالانكہ وہ حضرت نوحعليه‌السلام كا بيٹا تھاليكن خدا نے اسكى نفى كى ہے كيونكہ وہ باپ كے دين كى مخالفت كرتا تھا_

امور :خلاف مصلحت امور ۱۰

انبياء:انبياء اور خدا سے درخواست كرنا۱۶;انبياء اور خطا ۱۴ ;انبياء سے روابط كے شرائط ۱۲;انبياء كا وعظ ۱۸;انبياء كى دعا ۱۶;انبياء كے ساتھ رشتہ دارى ۱۳ ; انبياء كے شايان شان ہونا ۱۶; محافظ انبياء ۱۴

ايمان :ايمان كے آثار ۱۲

توجہ دلانا :انبياء كومتوجہ كرنا ۱۴

جہل:جہل كى مذمت ۱۹; جہل كے موارد ۱۷

____________________

۱)عيون اخبار الرضاج۲ص۷۵ح۳_ نور الثقلين ج۲ص۳۶۸ح۱۳۹_

۱۳۵

خدا :افعال خدا ۱۴; خدا اور انبياء ۱۴،۱۸; سرزنش الہي۱۹; مواعظ الہيہ۱۵،۱۸; نواہى الہيہ ۹

دعا :بے جا دعا ۱۷;شرائط دعا ۱۷

رشتہ داري:آثار رشتہ دارى ۱۳; اديان الہى ميں رشتہ دارى كا رابطہ ۱۱

روايت :۲۰

صفات :ناپسند صفات ۹

صلہ رحم:اديان الہى ميں قطع رحم ۱۱;قطع رحم كے عوامل۱۱

عمل :ناپسند يدہ عمل سے اجتناب ۱۵; ناپسنديدہ عمل كے آثار ۱۱

عمل صالح :عمل صالح كے آثار ۱۲،۱۳

فساد :فساد كے آثار ۳،۴،۶

كنعان بن نوح :كنعان بن نوح اور نوحعليه‌السلام ۶

مفسدين :۱

نوحعليه‌السلام :پسر نوح(ع) كا فساد كرنا ۱،۳،۴،۵،۶; پسر نوح(ع) كى ہلاكت كے اسباب ۴;پسر نوح(ع) كى مخالفت ۲۰; پسر نوح(ع) كى محروميت ۲; پسر نوح(ع) كے محروميت كے عوامل ۳; پسر نوح(ع) كى نجات ۷، ۹ ، ۱۰; حضرت نوحعليه‌السلام كا خاندان ۲،۳،۶; خاندان نوح(ع) كا عمل صالح۱۳ ; طوفان نوحعليه‌السلام ۴; طوفان نوح(ع) سے نجات ۱۰ ; طوفان نوح(ع) سے نجات كے اسباب ۱۳; عصمت نوحعليه‌السلام ۸ ; علم نوح(ع) كا محدود ہونا ۵،۶، ۷،۸; قصہ نوح(ع) ۴،۵،۶،۷،۱۳; نوحعليه‌السلام اور خطا۸; نوحعليه‌السلام كو منع كرنا ۹; نوحعليه‌السلام كو نصيحت ۱۵; نوح(ع) كے خاندان كى نجات ۱۳

۱۳۶

آیت ۴۷

( قَالَ رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَسْأَلَكَ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ وَإِلاَّ تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي أَكُن مِّنَ الْخَاسِرِينَ )

نوح نے كہا كہ خدايا ميں اس بات سے پناہ مانگتا ہوں كہ اس چيز كا سوال كروں جس كا علم نہ ہوا اور اگر تو مجھے معاف نہ كرے گا اور مجھ پر رحم نہ كرے گا تو ميں خسارہ والوں ميں ہوجائوں گا(۴۷)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام اپنے بد عمل بيٹے كى نجات كے تقاضے سے منصرف ہوگئے اورانہوں نے اس تقاضا كو بے جا سمجھا_

فقال رب ان ابنى من اهلي قال رب انى اعوذبك ان اسئلك ما ليس لى به علم

۲_انبياء كرام بغير كسى چون و چرا كے فرمان الہى كے سامنے سر تسليم خم ہوتے ہيں _

فلا تسئلن ماليس لك به علم قال رب انى اعوذبك ان اسئلك ماليس لى به علم

۳_ربوبيت الہى سے توسل اور تمسك كرنا، آداب دعا ميں سے ہے_

قال رب الا تغفر لى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۱۴_ خداوند متعال سے بے حكمت اور بے جا درخواست كرنا ،لغزش اور خطا ہے _

قال رب انى اعوذبك ان اسئلك ما ليس لى به علم

خداوند متعال كى پناہلينااس صورت ميں ہے جب پناہ كا متعلق شر آفرين اور ناپسند عمل ہو_

۵_ خداوند متعال سے بے جا درخواست كرنے سے محفوظ رہنے كے ليے خدا كى پناہ لينا ضرورى ہے_

قال رب انى اعوذ بك ان اسئلك ما ليس لى به علم

۶_خداوند متعال سے اگر غير حكيمانہ در خواست كا احتمال ہوتو اس كا تقاضا كرنے سے اجتناب ضرورى ہے_

انّى اعوذبك ان اسئلك ما ليس لى به علم

'' ماليس لى به علم '' درخواست كے حكيمانہ ہونے كا علم نہ ہونا ہے يہ اس مورد كو بھى شامل ہے

۱۳۷

جب انسان كو مصلحت كا گمان ہو ليكن ابھى وہ يقين و علم كى منزل تك نہ پہنچا ہو _

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام كو جب علم ہوا كہ ان كا تقاضا (اپنے بيٹے كى نجات )بے جا تھا تو خداوند متعال سے اپنى بخشش اور رحمت كے طلبگار ہوئے _الا تغفر لى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام ،نقصان وزياں كارى سے اپنے چھٹكارہ كو مغفرت و رحمت الہى كا مرہون منت سمجھتے تھے _

الا تغفرلى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۹_ تمام لوگ حتى انبياء الہى بھى سعادت كے مقام تك پہنچنے كے ليے مغفرت و رحمت الہى كے محتاج ہيں _

الا تغفرلى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۱۰_ انسان كا حقيقى نقصان اٹھانا، اس صورت ميں ہے كہ خداوند عزوجل كى بخشش اور رحمت اس كے شامل حال نہ ہو _و الا تغفرلى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۱۱_ مغفرت اور رحمت خداوند ي، ربوبيت الہى كا جلوہ ہے_قال رب و الا تغفرلى و ترحمني

۱۲_ گناہوں كا بخشا جانا ، رحمت الہى كے شامل ہونے كا پيش خيمہ ہے_الا تغفرلى و ترحمني

مذكورہ بالا تفسير لفظ مغفرت كو كلمہ رحمت پر مقدم كرنے سے سمجھى گئي ہے_

احتياج:خدا كى بخشش كى احتياج ۹; خدا كى رحمت كى احتياج۹

استعاذہ:خدا سے پناہ طلب كرنے كى اہميت ۵

انبياء:انبياء كى فرمانبردارى ۲

انسان :انسان كى معنوى ضرورتيں ۹

بخشش:بخشش كے آثار ۱۲

توسل:ربوبيت الہى سے توسل ۳

خدا :بخشش الہى ۱۱; بخشش الہى سے محروم ہونے كے آثار ۱۰;خدا كى بخشش كے آثار ۸; خدا كى رحمت كے آثار ۸;رحمت الہى ۱۱; ربوبيت الہى كى نشانياں ۱۱

خطا:

۱۳۸

خطا كے موارد ۴

دعا :آداب دعا ۳; بے جا دعاكو ترك كرنا ۵،۶;بے جا دعا ۴; دعا ميں توسل ۳; شرائط دعا ۶

رحمت:رحمت سے محروميت كے آثار ۱۰; رحمت كا سبب ۱۲

سعادت :سعادت كے عوامل ۹

عمل :ناپسند عمل ۱

نقصان :نقصان سے بچنے كے اسباب ۸; نقصان سے بچنے كے موارد ۱۰

نوح(ع) :حضرت نوح(ع) كا استغفار، حضرت نوحعليه‌السلام كى پشيمانى ۷; حضرت نوحعليه‌السلام كى دعا ۷; نوحعليه‌السلام اور بيٹے كى نجات ۱،۷; نوحعليه‌السلام اور رحمت كى درخواست ۷; نوحعليه‌السلام اور نقصان سے نجات ۸; نوحعليه‌السلام كا عقيدہ ۸; نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱،۷

آیت ۴۷

( قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلاَمٍ مِّنَّا وَبَركَاتٍ عَلَيْكَ وَعَلَى أُمَمٍ مِّمَّن مَّعَكَ وَأُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ يَمَسُّهُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ )

ارشاد ہوا كہ نوح ہمارى طرف سے سلامتى اور بركتوں كے ساتھ كشتى سے اتر و يہ سلامتى اور بركت تمھارے ساتھ كى قوم پر ہے اور كچھ قوميں ہيں جنھيں ہم پہلے راحت ديں گے اس كے بعد ہمارى طرف سے دردناك عذاب ملے گا (۴۸)

۱_ جب كشتي، كوہ جودى پر ركى تو خداوند متعال نے حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كو حكم ديا كہ كشتى سے نيچے اتركر پہاڑ پرچلے جائيں _

و استوت على الجودى قيل يا نوح اهبط

'' ہبوط'' نيچے آنے كے معنى ميں ہے_ قرينہ '' استوت على الجودي''كى وجہ سے ''اہبط'' كا متعلق كشتى اور كو ہ جودى ہے يعنى''انزل من الفلك و من الجودى '' متعلق كا ذكر نہ كرنا ،اس كے شامل ہونے پر دليل ہے_ '' منّا'' كے قرينہ كى وجہ سے '' قيل'' كا فاعل محذوف ہے جو كہ خداوند عالم ہے_

۲_ خداوند عزوجل نے حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كو سلامتى اور بابركت نعمتيں نازل كرنے كى خوشخبرى دى _

قيل يا نوح اهبط بسلام منا و بركات عليك

۱۳۹

اگرچہ (لفظى طور) پر حضرت نوحعليه‌السلام كو مخاطب قرار ديا گيا ہے اور نيچے اترنے كا حكم انہيں كے ليے ہے ليكن قرينہ مقامى كى وجہ سے يہ كہا جاسكتا ہے '' اہبط'' كا خطاب ان كے ساتھيوں كو بھيشامل ہے اور '' بسلام '' ميں باء مصاحبت كے معنى ميں ہے _ اسى وجہ سے آيت شريفہ كا معنى يوں ہوگا '' يا نوح اہبط انت و من معك ...'' تو اور تيرے پيرو كار نيچے اتريں اور تم سلامتى ، بركت اور امن و امان ميں ہوں گے_

۳_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كو دنيا و آخرت كے عذاب سے امان اور نعمتوں كى سعادت سے بہرہ مند ہونے كى خوشخبرى دى _هبط بسلام منا وامم سنمتعهم ثم يمسهم منا عذا ب اليم

(سلام ) كے مقابلے مين '' عذاب اليم '' كاذكر بتاتا ہے كہ ''سلام '' سے مراد دنياوى و اخروى عذاب سے امان ہے _مومنين كے ليے دنياوى عطا و نعمت كو '' بركت '' سے ياد كرنا اور كافروں كے ليے كلمہ '' متاع'' كہنا يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جو نعمتيں مؤمنين كو دى گئي ہيں وہ ان كے ليے سعادت لانے والى ہيں اور جو عطا كفار كو دى گئي ہے وہ اس خصوصيت كى حامل نہيں ہيں _

۴_ خداوند عالم كى طرف سے حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كوان كى نسل سے مؤمن و موحد امت كے وجود ميں آنے كى خوشخبرى دينا _على امم ممن معك

'' ممن '' ميں (من) ابتدائيہ ہے _ اس صورت ميں ''امم ممن معك'' وہ امتيں جو تيرے ساتھيوں سے وجود ميں آئيں گى اور كيونكہ ان كے ساتھ ان كى كچھ اولاد تھى _ لہذا ''نسل نوح(ع) '' بھى اسى سے سمجھا جارہا ہے_

۵_ مؤمنين و موحدين كے معاشرہ كا خداوند متعال كى سلامتى اور نعمتوں سے مستفيد ہونا، خداوند متعال كى حضرت نوحعليه‌السلام كو بشارت تھى _اهبط بسلام منا و بركات عليك و على امم من معك

'' على امم'' كا عطف '' عليك '' پر ہے _ يعنى ''سلام ''و بركات منا على امم ''اور '' امم ممن معك'' كا معنى قرينہ مقابل '' امم سنمتعہم '' سے مومن وموحد معاشرہ اور امتيں ہيں _

۶_انسانى معاشرے كے ليے امن و امان اور سلامتى كو برقرار ركھنا اور ان كے ليے نعمتوں كو ايجاد كرنا، خدا كے ہاتھ اور اس كے اختيار ميں ہے_اهبط بسلام منا و بركات عليك و على امم مّمن معك و اممسنمتعم

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971