تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 213076 / ڈاؤنلوڈ: 4477
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

۱

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

۲

تفسير راہنما (جلدہشتم)

قرآنى موضوعات اور مفاہيم كے بارے ميں ايك جديد روش

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني اور

مركز فرہنگ و معارف قرآن كے محققين كى ايك جماعت

۳

۱۱- سورہ ہود

آیت ۱

( بسم الله الرحمن الرحیم )

( الَر كِتَابٌ أُحْكِمَتْ آيَاتُهُ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِن لَّدُنْ حَكِيمٍ خَبِيرٍ )

الر_يہ وہ كتاب ہے جس كى آيتيں محكم بنائي گئي ہيں اور ايك صاحب علم و حكمت كى طرف سے تفصيل كے ساتھ بيان كى گئي ہيں (۱)

۱_قرآن، ايك ايسى باعظمت كتاب ہے _ جسكى آيات كى صورت ميں تقسيم بندى كى گئي ہے _كتبٌ أُحكمت اياته

''كتاب'' مبتداء محذوف (ذلك ) كے ليے خبر ہے اور لفظ (كتاب) كو نكرہ اس ليئے لايا گيا ہے تاكہ اسكى عظمت بيان كى جائے ، اصل ميں عبارت اس طرح ہے _''ذلك الكتاب'' وہ كتاب جو عظيم الشان ہے _

۲_ تمام قرآنى آيات اور اسكى تعليمات متقن اور ہر قسم كے خلل و بطلان سے منزہ ہيں _كتب احكمت اياته

لفظ احكام (حكمت) كا مصدر ہے جو '' اتقان'' كے معنى ميں ہے_ '' احكمت آياتہ'' كا معنى يوں ہوگا ، كہ قرآن كى آيات كو اس طرح مہارت اور مضبوطى كے ساتھ مرتب كيا گيا ہے كہ اسميں كسى قسم كے خلل و نقص كى گنجائش نہيں ہے _

۳ _ تمام قرآنى آيات كو ايسے مترتب كيا گيا ہے كہ وہ واضح و روشن ہيں اور ان ميں كسى قسم كا ابہام و اجمال نہيں ہے_

كتب احكمت آياته ثم فضيلت

لفظ تفصيل فصلت كا مصدر ہے_ جوواضح و روشن كے معنى ميں ہے _ لہذا ''فصلّت '' سے مراد يہ ہے كہ آيات قرآن واضح و روشن ہيں اور اپنا مقصود پہنچانے ميں مجمل اور گنجلك نہيں ہيں _

۴_مطالب كا واضح و روشن ہونا ہر كتاب كى دو مناسب خصوصيات ہيں _لفظ و معنى ميں پائيدارى _

كتب احكمت آياته ثم فصلت

۵_ قرآن مجيد كى نظر ميں ايك كتاب كے مطالب كا روشن و واضح ہونا ،خاص اہميت كا حامل ہے _

كتب احكمت آياته ثم فصّلت

۴

ظاہراً آيت كريمہ ميں جو لفظ (ثم ) ذكر ہوا ہے _ ترتيب اور رتبةً متأخر ہونے كے معنى ميں ہے تأخر زمانى كے معنى ميں نہيں ہے _ تب ( ثم فصّلت) كا معنى يہ ہوگا آيات قرآنى جو اپنے مطالب و معانى ميں روشن و واضح ہيں وہ اپنے معانى ميں استحكام و پائيدارى كے سبب سے خاص خصوصيت ركھتے ہيں _

۶ _ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن مجيد نازل ہونے كے بعد اسكى كتابت كا كام _كتبٌ أحكمت آياته

قرآن مجيد كو كتاب ( يعنى مكتووب) يا تو اسوجہ سے كہا گيا ہے كہ آيات كے نازل ہونے كے بعد انہيں لكھا گيا ہے يا اس كے بارے ميں خداوند عالم كى جانب سے تاكيد كى گئي ہے كہ اسكو لكھا جائے _ بہر حال دونوں دو صورتوں ميں مذكورہ مفہوم كا استفادہ ہوتاہے_

۷_ قرآن كريم ،خداوند متعال كى طرف سے كتاب ہےكتبٌ من لدن حكيم خبير

'' من لدن ...'' ممكن ہے ، لفظ '' فصلت '' اور ''أحكمت'' كے ليئے اور ''كتاب'' كے ليئے بعى قيد ہو اس بناء پر آيت كريمہ يہ دلالت كررہى ہے_ كہ قرآن مجيد خداوند حكيم اور خبير كى طرف سے اور اس كى آيات كا مستحكم اور واضح ہونا بھى اسى كى طرف سے ہے _

۸_ خداوند متعال حكيم ايسا منتظم اعلى جو كاموں كو مستحكم طريقے سے انجام ديتاہے ( اور خبير ( جاننے والا) ہے _

من لدن حكيم خبير

۹ _ قرآن كا مستحكم اور اسكى آيات كا واضح ہونا ، خداوند متعال كے حكيم اور خبير ہونے كا ايك جلوہ ہے _

كتب احكمتآياته ثم فصلت من لدن حكيم خبير

۱۰_ خود قرآنى آيات ، اس بات پرمستحكم اور روشن دليل ہيں كہ قرآن كتاب الہى اور اسكے حقائق پر صحيح ہيں _

كتبٌ احكمتآياته ثم فضلت من لدن حكيم خبير

لفظ آيات كا لغوى معنى ''علامات اور نشانياں '' ہيں _ قرآنى جملات كو آيات كا نام دينا يہ صفت لانا كہ يہ خدائے حكيم و دانا كى طرف سے ہيں اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ آيات قرآنى ، الہى حكيمانہ اور عالمانہ ہيں _ لہذامذكورہ آيت كا اس طرح معنى كيا جاسكتاہے كہ قرآن مجيد خدا ئے حكيم و خبير كى طرف سے ہے اور اسكى ايك ايك آيت اس مدعى پر دليل ہے_ اور يہ دلالت مستحكم بھى ہے اور روشن بھى ہے_

۱۱_'' عن سفيان بن سعيد الثورى قال: قلت لجعفر بن محمد(ع) يابن رسول الله

۵

معنى قول الله عزوجل ''الر ...'' قال: الر فمعناه أنا الله الرؤوف (۱) _

سفيان بن سعيد ثورى نقل كرتے ہيں كہ ميں نے امام جعفر صادقعليه‌السلام سے عرض كى :يابن رسول الله ; خداوند عزوجّل كے قول '' ...الر ...'' كا كيا معنى ہے _ فرمايا الر كا معنى أنا الله الرؤوف ، ميں الله رؤوف و مہربان ہوں ( يعنى الف سے ا نا اور لام سے الله اور راء سے رؤوف مراد ہے )_

۱۲ _'' عن ابى جعفر عليه‌السلام قال: إن حُيى بن أخطب و أخاه أبا ياسر بن أخطب و نفراً من اليهود من أهل نجران أتوا رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : فقالوا له : أليس فيما تذكر فيما أنزل اليك '' الم'' ؟ قال: بلى ثم قال (حيي) لرسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : هل مع هذا غيره ؟ قال: نعم قال: هات قال: ''الر''قا ل: ...الألف واحد واللام ثلاثون و الراء مأتان فقال أبوجعفر(ع) : ان هذه الايات أنزلت منهن ّ آيات محكمات هنّ ام الكتاب و اخر متشابهات و هى تجرى فى وجوه اخر على غير ما تأول به حيى و ابو ياسر و اصحابه (۲) امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے _ حيى بن اخطب اور اس كے بھائي ابوياسر اور نجران كے چند يہودى رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى خدمت ميں حاضر ہوئے اور عرض كى جو آپ نزول آيات كا دعوى كرتے ہيں _ كيا ان ميں ''الم'' نہيں ہے _پھر حيى نے كہا: كيا الم كے علاوہ اور بھى كچھ ہے ؟ فرمايا :ہاں تو اس نے كہا كہ بيان كريں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا''الر''_ الف (ايك ) لام ( تيئس) را ( دو سو) ...امام باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں : آيات قرآنى ميں كچھ آيات محكمات ہيں جو قرآن كى اساس ہيں _ اور كچھ متشابہات ہيں جن كى تاويل ہوسكتى ہے _ ليكن اس تاويل كے علاوہ جو حيى وابوياسر اور ان كے دوستوں نے كى ہے_

اسماء اور صفات :حكيم ۸ ، ۹ ; خبير ۸ ، ۹

حروف مقطعہ :حروف مقطعہ سے مراد ۱۱ ،اور ۱۲ ہيں

خداوند متعال:خداوند متعال كى حكمت كى نشانياں ۹ ، خداوند متعال كے خبير ہونے كى علامتيں ۹

روايت : ۱۱ ، ۱۲

قرآن كريم :آيات قرآنى آيات كا نقص و عيب سے پاك ہونا ۲; آيات كا مستحكم ہونا۲،۹; عظمت قرآن كريم ۱ ;

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۲۲، ح۱;نورالثقلين ج۲ص۲۹۰ ح۲_

۲)تفسير قمى ج۱ص۲۲۳;بحار الانوار ج۸۹;ص۳۷۵ ح۲_

۶

قرآن اوردلائل وحى ۲;قرآنى آيات كى خصوصيات ۲،۳;قرآن كريم كا مكتوب ہونا۶ ; قرآن كى خصوصيات ۱،۷;قرآن كريم كى حقانيت كے دلائل ۱۰; قرآن كريم ميں محكمات كا ہونا ۱۲ ;قرآن كريم ميں متشابہات كا ہونا ۱۲ ; قرآنى آيات۱; قرآنى آيات كى حقانيت۲ ; آيات كا واضح اور روشن ہونا۳،۹;قرآنى آيات كے اثرات ۱۰;قرآنى تعليمات كى حقانيت ۲; نزول قرآن كريم ۶; قرآن كريم كا جملات ميں

كتاب:كتاب الہى كا مستحكم ہونا ۴ ، ۵ ; كتاب الہى كا واضح ہونا۴،۵ ; كتاب الہى كى خصوصيات ۴

آسمانى كتابيں :۷

آیت ۲

( أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ اللّهَ إِنَّنِي لَكُم مِّنْهُ نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ )

كہ اللہ كے علاوہ كسى كى عبادت نہ كرو_ ميں اسى كى طرف سے ڈرانے والا اور بشارت دينے والا ہوں (۲)

۱_خداوند عالم كى عبارت كرنا ضرورى ہے اور غير الله كى عبارت سے بچنا بھى ضرورى ہے_الا تعبدوا الاّ الله

۲ _ توحيد اور وحدہ لا شريك كى عبادت ،قرآن كريم كى روشن و مستحكم اوربنيادى تعليم ہے _

كتب أحكمت آياته ثم فصلت ا لا تعبدوا الاّ الله

''ا لاّ'' كا لفظ ''ا ن'' تفسيريہ اور '' لا'' ناہيہ سے مركب ہے اورجملہ_ ( لا تعبدوا ...) ''كتاب احكمت آياتہ ثم فصّلت '' كى تفسير ہے يعنى غير خدا كى عبادت سے منع كرنا ، قرآن كريم كى مستحكم اور واضح تعليم ہے_

تقسيم ہونا ۱ ; قرآنى آيات وحى الہى سے ۷،

۳_ غير خدا كى عبادت، برے انجام اور عذاب الہى كا سبب ہے _الاّ تعبدوا الاّ الله اننى لكم منه نذير

جملہ'' الاّ تعبدوا الا الله '' كے دو معنى ہيں _ ۱_ غير خدا كى عبادت سے منع كرنا _۲_خدا كى عبادت كو ضرورى قرار دينا (انذار) جو كہ برے انجام سے ڈرانے كے معنى ميں ہے وہ پہلے معنى سے مربوط ہے اور بشارت جو كہ خوشخبرى كے معنى ميں ہے وہ دوسرے معنى سے مربوط ہے_''لكم'' ميں جو لام ہے وہ تقويت كے ليے ہے اور ''نذيرو بشير'' كے متعلق ہے _

۴ _خداوند وحدہ لا شريك كى عبادت كا انجام نيك اور

۷

اچھاہے_اننى لكم منه بشير

۵ _مشركين كو ان كے برے انجام سے ڈرانا ،پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ہے _الاّ تعبدوا الا الله اننى لكم منه نذير

۶ _ موحدين كو اچھے انجام كى خوشخبرى دينا ،پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ہے _الا تعبدوا الا الله اننى لكم منه ...بشير

۷_ حضرت محمد مصطفىصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، خداوند متعال كى طرف سے پيغمبر ہيں _

۸_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت ،قرآن كا مستحكم ، واضح ا ور بنيادى پيغام ہے_

كتب ا حكمتآياته ثم فصلت اننى لكم منه نذير و بشير

جملہ''انّنى لكم منه'' ''لا تعبدوا '' كى طرح '' كتاب احكمت'' كى تفسير ہے ، يعنى اس كتاب الہى كے پيغامات ميں سے ايك پيغام ، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت و نبوت ہے _

انبياء الہىعليه‌السلام : ۷

بشارت :نيك انجام كى بشارت ۶

توحيد :توحيد كا مستحكم عبادت ہونا ۲ ; توحيد عبادى ۲ ; توحيد كا وضاحت سے ذكر ہونا ۲; عبادت ميں توحيد كا ہونا خوشخبرى ہے ۴ ;عبادت ميں توحيد كى اہميت ۱ ، ۲ :

شرك:عبادت ميں شرك سے پرہيز ۱; عبادت ميں شرك كا انجام ۳

عبادت:خدا كے نزديك عبادت كى اہميت ۱ ; غير خدا كى عبادت كرنے والے كى عاقبت ۳

عاقبت :اچھے كاموں كى عاقبت ۴ ;برى عاقبت سے ڈرانا ۵ ; برے كاموں كى عاقبت ۳

قرآن:قرآن كى اہم ترين تعليمات ۲،۸

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مشركين ۵ ;حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور موحدين ۶ ;پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت كى اہميت ۸ ; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور نبوت ۷ ;قرآن ميں حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا ذكر ۸ ; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارياں ۵ ، ۶ ; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى

۸

نبوت كى وضاحت ۸; حضرت محمد مصطفىصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى خوشخبرياں ۶ ;حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقامات ۸; رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا ڈرانا ۵

مشركين :مشركين كو ڈرانا ۵

موحدين :موحدين كو خوشخبرى دينا ۶

آیت ۳

( وَأَنِ اسْتَغْفِرُواْ رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ يُمَتِّعْكُم مَّتَاعاً حَسَناً إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى وَيُؤْتِ كُلَّ ذِي فَضْلٍ فَضْلَهُ وَإِن تَوَلَّوْاْ فَإِنِّيَ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ كَبِيرٍ )

اور اپنے رب سے استغفار كرو پھر اس كى طرف متوجہ ہوجائووہ تم كو مقررہ مدت ميں بہترين فائدہ عطا كرے گا اور صاحب فضل كو اس كے فضل كا حق دے گا اور ميں تمھارے بارے ميں ايك بڑے دن كے عذاب سے خوفزدہ ہوں (۳)

۱ _ خدا كى بارگاہ ميں اپنے گناہوں كى توبہ اور استغفار كرنا ضرورى ہے_و ان استغفروا ربكم

۲_گناہوں (غير خدا كى عبادت و ...) سے توبہ و استغفار كرنا ضرورى ہے_ يہ قرآن مجيد كا مستحكم، روشن اور بنيادى پيغام ہے_و ان استغفروا ربكم

مذكورہ جملہ ميں ''ا ن'' تفسير يہ ہے لہذا''ا ستغفروا ربكم'' '' و لا تعبدوا '' كى طرح ''كتاب احكمت ...'' كى تفسير ہے_

۳ _ گناہوں كا معاف كرنا ،خداوندعالم كى ربوبيت كا پرتو ہے_استغفروا ربكم

۴ _ خداوند عالم كى طرف توجہ اور قرب الہى حاصل كرنا ضرورى ہے_استغفروا ربكم ثم توبوا

مفسرين نے '' توبوا اليہ'' كو '' استغفروا ربكم'' پر عطف كيا ہے ظاہرى طور پر اسى پر متفق ہيں اوراس كى چندتوجيہيں بيان كيں ہيں ان ميں سے جو ہمارے نزديك بہتر ہے وہ يہ

۹

ہے كہ يہاں توبہ سے مراد خدا كى طرف رجوع اور اس كے راستے گامزن ہوناہے _ نہ يہ كہ گناہوں سے توبہ كرنا ،خدا كى راہ پر گامزن كا معنى يہ ہے كہ اسكے اوامر كى اطاعت اور اسكے نواہى سے اجتناب كياجائے_

۵ _ خداوند عالم كى عبادت، شرك سے بيزارى ، حضرت محمد مصطفى كى رسالت كا اعتقاد اور گناہوں سے استغفار ، يہ سب خدا كى طرف متوجہ ہونے اور تقرب الہى كے ليے پيش خيمہ ہيں _الا تعبدوا الا الله و ان استغفروا ربكم ثم توبوا اليه

ظاہرى اعتبارى سے ''توبوا اليه ''كا مذكورہ جملوں ''الا تعبدوا '' ، ''انّنى لكم منه '' اور''اناستغفروا '' پر عطف ہے_

۶_خداوندعالم، انسانوں كو بہترين متاع زندگى عطا كرنے والا ہے_ليمتعكم متعاً حسنا

'' تمتيع '' (مصدر يمتع) ہے _ جو بہرہ مند كرنے كے معنى ميں ہے اور متاع اس شے كو كہتے ہيں جس سے فائدہ اٹھايا جاتاہے جيسے (وسائل زندگي)_

۷_ وحدہ لا شريك ذات كى پرستش، حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت پر ايمان ، شرك اور گناہوں سے استغفار اور خداوند عزوجل كى طرف توجہ كرنا ، يہ سب خدا كى عنايت اور دنيا ميں اچھى زندگى حاصل كرنے كا ذريعہ ہيں _

الا تعبدوا الا الله و ان استغفروا ربكم ثم توبوا اليه يمتتعكم متاعاً حسنا

۸_انسان كو دنيا ميں اچھى زندگى عطا كرنا ، قرآن كريم اور اديان الہى كے اہداف ميں سے ہے_

الا تعبدوا الا الله و ان استغفروا ربكم ثم توبوا اليه يمتعكم متعاً حسنا

۹_ دنيا ميں انسان كى زندگى محدود اورمقررہ مدت تك ہے _ليمتعكم متعاً حسناً الى اجل مسمي

يہاں (مسمّي) سے مراد معين اور محدود ہے _

۱۰ _ انسان،زندگانى بشر كے خاتمے اور اپنى موت كے وقت كو معلوم كرنے سے عاجز ہے_يمتعكم متعاً حسناً الى أجل مسمّي

لفظ اجل كو نكرہ لايا گياہے جو اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ انسان كى زندگى كا وقت معين اور مقرر ہے ليكن وہ معينہ وقت ان كے ليے نامعلوم ہى رہيگا اور اسے جاننے كا كوئي راستہ بھى نہيں ہے قابل ذكر ہے كہ اجل سے مراد ہر انسان كى زندگى كا اختتام اگر چہ يہ بھى احتمال پايا جاتاہے كہ اس سے مراد دينا ميں تمام انسانوں كى زندگى كا خاتمہ ہو _

۱۱_ جس كے نيك اعمال زيادہ ہوں گے _ تو وہ خدا سے زيادہ اجر پائے گا _

۱۰

يہا ں (فضل) سے مراد دوسروں سے عمل خير كا زيادہ ہونا ہے ( فضلہ ) كى ضمير ''كل'' كى طرف لوٹتى ہے_

۱۲_ آخرت ميں اجر الہى كا استحقاق، خداوند وحدہ لاشريك كى پرستش ، شرك سے دورى ، حضرت محمد مصطفىصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم - كى رسالت پر ايمان اور گناہوں سے استغفار پر موقوف ہے_ا لا تعبدوا الاّ الله ..يؤت كل ذى فضل فضله

آيت سے مذكورہ مطلب كا استفادہ اس احتمال كى بنياد پر ہے كہ جملہ ''يوت ...''اخروى اجر كو بيان كررہا ہو اور جملہ ما قبل ميں '' الى اجل'' كا ہونا اور اس جملے ميں ''ا لى اجل '' كا نہ ہونا بھى اسى مطلب كى تائيد كرتاہے_

۱۳_ پاداش اخروى عدالت خدا كے مطابق ہوگى _و يؤت كل ذى فضلً فضل

۱۴ _ غير خدا كى پرستش اور عبادت ميں شرك كرنا ، قيامت كے عذاب كا سبب ہے _

الا تعبدوا الا الله و ان تولوا فانى أخاف عليكم عذاب يوم كبير

''تولّوا'' فعل مضارع ہے _ اصل ميں (تتولّوا) تھا _ تولّى اعراض كرنے كے معنى ميں ہے اس كا متعلق گذشتہ احكام سے سمجھا جاسكتاہے اس بناپر ''ان تولوا ...'' يعنى اگر وحدہ لا شريك كى عبارت و غيرہ سے اعراض كيا

۱۵ _گناہوں كو استغفار كے ذريعہ محو نہ كرنا اور خدا كى طرف متوجہ نہ ہونا، عذاب قيامت ميں گرفتار ہونے كا سبب ہے_

و ا ن استغفروا ربكم ثم توبوا اليه و ان تولوا فانى أخاف عليكم عذاب يوم كبير

۱۶_ قيامت كا دن، بڑا دن ، اوراس كاعذاب خوفناك ہے _فانى أخاف عليكم عذاب يوم كبير

ظاہرى طور پر كلہ ''كبير '' يوم كے ليے صفت ليكن حقيقت ميں اس دن كے عذاب كى بندگى كو بيان كررہاہے اسى ليے اسے خوفناك عذاب سے تعبير كيا گياہے_

۱۷_ حضرت محمد مصطفى ،صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كے خير خواہ پيغمبر اور مشركين و گناہگار لوگوں پر آنے والے عذاب سے پريشان تھے _فانى أخاف عليكم عذاب يوم كبير

اجل:اجل مسمى (وقت معين ) ۹; موت كے وقت سے لاعلمى ۱۰

اديان :اہداف اديان الہى ۸;مختلف اديان اور اچھى زندگى ۸

۱۱

استغفار:استغفار كى اہميت ۱ ; استغفار كى اہميت كى وضاحت ۲; استغفار كے آثار ۵ ، ۷ ، ۱۲ ; ترك استغفار كے آثار ۱۵ ; شرك سے ا ستغفار ۲ ، ۷ ; غير خدا كى عبادت سے استغفار ۲ ; گناہوں سے استغفار ۱ ، ۲ ، ۵، ۷ ، ۱۲ ، ۱۵ ;

انسان :انسانوں كا عاجز ہونا ۱۰

ايمان :ايمان كے آثار ۵،۷،۱۲; حضرت محمد مصطفىصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان كے آثار ۵ ، ۷ ، ۱۲

اجر:اجر كے شرائط ۱۲ ; اخروى اجر ۱۲;اجر دينے ميں عدالت ۱۳ ; اجر كثرت كے عوامل ۱۱

تبرّى :شرك سے تبرى كے آثار ۵

تقرب :تقرب الہى كى اہميت ۴;تقرب الہى كے آثار ۷; تقرب الہى كے اسباب ۵

توحيد :توحيد عبادى ۷ ، ۱۲;توحيد كے آثار ۷ ، ۱۲

خدا :خداكى ربوبيت كى نشانياں ۳; خدا كى نعمتوں كا پيش خيمہ ۷ ; خداوند متعال كى نعمتيں ۶; عدالت الہى ۱۳

خدا كى طرف لوٹنا : ۱۵

خدا كى طرف پلٹنے كى آمادگي۵۰; خدا كى طرف پلٹنے كے آثار ۷ ; خدا كى طرف لوٹ جانے كى اہميت ۴

زندگى :دنياوى زندگى كا محدود ہونا ۹

شرك :شرك سے اجتناب كے آثار ۱۲ ،شرك كے آثار ۱۲;عبادت ميں شرك ۱۴

صالحين:نيك لوگوں كا اجر زيادہ ہونا ۱۱

عبادت :خدا كى عبادت كے آثار ۵;خدا كى عبادت ۵; عبادت كے آثار ۱۴; غير خدا كى عبادت ۱۴

عذاب:آخرت كا عذاب ۱۴،۱۵; آخرت كے عذاب كى خصوصيات ۱۶;عذا ب كے اسباب ۱۴ ، ۱۵

عمل صالح :نيك اعمال كے آثار ۱۱

قرآن :

۱۲

قرآن اور اچھى زندگى ۸ ; قرآن كى اہم ترين تعليمات ۲;قرآن مجيد كے اہداف ۸

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۱۶ ;قيامت كى سختياں ۱۶ ; قيامت كى عظمت ۱۶

گناہ :گناہ كى بخشش۳

محمد مصطفىصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مشركين ۱۷ ; پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا مہربان ہونا ۱۷ ;رسالت مآب اور گناہگار افراد ۱۷ ; رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پريشاني

معاش:اچھى زندگى كى اہميت ۸ ;اچھى زندگى كے اسباب ۷; اچھى زندگى كے حصول كا سبب ۶

آیت ۴

( إِلَى اللّهِ مَرْجِعُكُمْ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ )

تم سب كى بازگشت خدا ہى كى طرف ہے اور وہ ہرشے پر قدرت ركھنے والا ہے (۴)

۱ _ تمام انسان خدا كى طرف سے ہيں _ اور اس كى طرف لوٹ كر جاناہے _الى الله مرجعكم

رجوع اسى چيز كى طرف لوٹنے كو كہتے ہيں جہاں سے آغاز ہوا ہو(مفردات راغب)_

۲ _ قيامت كا دن انسانوں كا خداوند عالم كى بارگاہ پلٹنے ميں دن ہے _فانى ا خاف عليكم عذاب يوم كبير _ الى الله مرجعكم

۳ _ اگرانسان اس طرف متوجہ ہوجائے كہ يقينا اسے خدا ہى كى طرف پلٹنا ہے تو وہ وحدہ لا شريك كى عبادت كرے گا اور غير خدا كى عبادت سے خوفزدہ بھى ہوگا_فانّى أخاف عليكم عذاب يوم كبير ، الى الله مرجعكم

''الى الله مرجعكم'' كا جملہ ''و ان تولوا فانى أخاف ...'' كى تعليل كے قائم مقام يعنى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مشركين كے ليے اس وجہ سے پريشان ہيں كہ وہ لوگ خدا ہى كى طرف پلٹيں گے

۱۳

اور شرك كيوجہ سے عذاب ميں گرفتار ہوں گے لہذا جو بھى اس حقيقت كو قبول كرے كہ بازگشت خدا ہى كى طرف ہے تو وہ الله كے علاوہ نہ كسى كى بندگى كريگا اور نہ ہى كسى كو اس كا شريك ٹھہرائے گا_

۴ _ خداوند، عالم ہر كام كے انجام دينے پر قدرت ركھتاہے_و هو على كل شيء قدير

۵ _ معاد كا وجو د اور قيامت كا بر پا ہونا، خداوند عالم كے قادرمطلق ہونے كى بنيا دپر ہے _

فانى اخاف عليكم عذاب يوم كبير ، الى الله مرجعكم و هو على كل شيء قدير

۶ _ خداوند عزوجل كى قدرت مطلق پر يقين اور اسكى طرف متوجہ ہونا، معاد اور روز قيامت كے بارے ميں ہرقسم كے شك و شبہہ كو دور كرديتاہے_الى الله مرجعكم و هو على كل شى ء قدير

مسئلہ معاد اور روز قيامت كو بيان كرنے كے بعد خدا كى قدرت كا تذكرہ اس ليے كيا گيا ہے كہ لوگوں كو خدا كى قدرت مطلق كى طرف متوجہ كياجائے تا كہ وہ روز قيامت (جس پر نوع بشر كا عقيدہ ركھنا مشكل ہے)كے بارے ميں شك نہ كريں _

۷_ خداوند متعال ،موحدين كو اجر اور مشركين و غير خدا كى پرستش كرنے والوں كو عذاب دينے پر قادر ہے_

يمتعكم متعاً حسناً و ان تولّوا فانى أخاف عليكم عذاب يوم كبير و هو على كل شيء قدير

مذكورہ مطلب ميں جملہ ''و ہو ...''كے معني''يمتعكم متاعاً ''و''اخاف عليكم '' كے ذيل ميں بيان ہوچكے ہيں _

ا سما ء و صفات:قدير۴

انسان:انسانوں كا انجام ۱ ; انسانوں كا آغاز۱

ايمان :ايمان كے آثار ۳ ، ۶ ، خداوند عزوجل كى طرف لوٹنے پر ايمان ركھنا ۳ ; قدرت خدا پر ايمان ركھنا ۶ ; قيامت پر ايمان كے اسباب ۶ ; معاد پر ايمان كے اسباب ۶

توحيد :توحيد كى آمادگى ۳;توحيد عبادى ۳

خدا:خداوند عزوجل كى خصوصيات ۱ ; خداوند متعال كى قدرت ۴ ، ۷ ;خداوند عزوجل كى قدرت كے آثار۵

۱۴

خداوند عزوجل كى طرف لوٹنا : ۱خداوند متعال كى طرف لوٹنے كا وقت ۲

ذكر:آثار ذكر ۶ ; قدرت خداوندى كا ذكر۶

شبھہ:شبھہ كو دور كرنے كے عوامل ۶

شرك :شرك عبادى كے موانع۳

قيامت :قيامت كا حتمى طور پر واقع ہونا ۵ ; قيامت كى خصوصيات ۲

مشركين :مشركين كا عذاب ۷

معاد:معاد كا حتماً واقع ہونا۵

موحدين :موحدين كى دنيا ميں اچھى زندگى ۷

آیت ۵

( أَلا إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُواْ مِنْهُ أَلا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ )

آگاہ ہوجائو كہ يہ لوگ اپنے سينوں كو دہرائے لے رہے ہيں كہ اس طرح پيغمبر سے چھپ جائيں تو آگاہ رہيں كہ يہ جب اپنے كپڑوں كو خوب لپيٹ ليتے ہيں تو اس وقت بھى وہ ان كے ظاہر و باطن دونوں كو جانتا ہے كہ وہ تمام سينوں كے رازوں كا جاننے والا ہے (۵)

۱ _زمانہ بعثت كے مشركين، پروردگار سے اپنى بات چھپانے كے ليے اپنا سرگريبان ميں ڈال ليتے تھے اور پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف كى گئي سازشوں كے بارے ميں كانا پھوسى كے ذريعہ تبادلہ خيال كيا كرتے تھے_الا انهم يثنون صدورهم ليستخفوا منه

ثنّى ( مصدر يثنون ہے ) اس كے معانى ميں ايك معنى لپٹنا اور جھكاناہے''استخفائ'' كا معنى اپنے آپكو مخفى كرنا ہے اور '' منہ''كى ضمير''الله '' كى طرف لوٹ رہى ہے _ كيونكہ مشركين كا سينوں كو خم كرنے ( سركو گريبان ميں ڈالنے) كا مقصد اپنے آپكو خدا سے مخفى ركھنا تھا ( اس سے پتہ چلتاہے كہ اس انداز سے وہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف باتيں كرتے اور كى گئي سازشوں كے بارے ميں تبادلہ خيال كرتے تھے_

۱۵

۲ _عصر بعثت كے مشركين كى يہ خام خيالى تھى كہ خداوند عالم ہمارى باتوں اور مخفى امور سے آگاہ نہيں ہے_

الا انهم يثنون صدورهم يستغفوا منه

۳ _ بعثت كے زمانہ ميں مشركين مكہ ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اسلام كے خلاف مخفى ميٹنگوں كے ذريعہ سازشيں بناتے تھے_

الا حين يستغشون ثيابهم يعلم ما يسرون و ما يعلنون

'' استغشى ثبابہ'' يعنى اپنے لباس سے اپنے كو مخفى كرنا تا كہ ديكھا ئي نہ دے( لسان العرب) ''حين ''، '' يعلم '' كے متعلق ہے _ لہذا جملہ '' الا حين يستغشون ثيابہم يعلم ...'' كا معنى يوں ہوگا _ كہ جب مشركين اپنے آپ كو چھپا تے تھے تو وہ مسائل كو بھى اپنے درميان بيان كرتے تھے_ ان ميں سے بعض كو چھپاتے تھے ( ما يسرون) اور بعض كو ظاہر كرتے تھے ( و ما يعلنون) گويا اس آيت كا معنى يہ ہوا كہ مشركين فقط اپنے آپ كو مخفى نہيں كرتے تھے _ بلكہ اپنے مخفى پروگراموں ميں پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كرتے تھے_

۴ _ مشركين مكہ كى پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى على الاعلان مخالفت اور خفيہ سازشيں _

الا حين يستغشون ثيابهم يعلم ما يسرون و ما يعلنون

۵ _پروردگار عالم كى مشركين كى مخفى سازشوں اور ظاہرى محاذ آرائي سے آگاہي_الا حين يستغشون ثيابهم يعلم ما يسرون و ما يعلنون

۶_ خداوند متعال،تمام افكار اور خيالات سے آگاہ ہے_انه عليم بذات الصدور

۷_عن ابى جعفر عليه‌السلام قال: أخبرنى جابر بن عبدالله ان المشركين كانوا اذا مروا برسو ل الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حول البيت طأطأ أحدهم ظهره و رأسه هكذا و غطى راسه بثوبه لا يراه رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فأنزل الله عزوجل : ''ألا انهم يثنون صدورهم ليستخفوا منه ا لا حين يستغشون ثيابهم يعلم ما يسرون و ما يعلنون'' (۱) امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ جابر ابن عبدالله نے مجھے بتايا جب كعبہ كے اطراف ميں مشركين، رسالت مآب كے قريب سے گذرتے تھے_ توكچھ ان ميں سے اپنے سر اور پيٹھ كو خم كرليتے تھے (خود جابر نے بھى ايسا كركے دكھايا)_

____________________

۱)كافى ج/۸ ، ص ۱۴۴ ، ح ۱۱۵ ; نورالثقلين ج/۲ ص ۳۳۵ ، ح ۶_

۱۶

اور اپنے سركولباس ميں چھپاليتے تھے تا كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان كو نہ ديكھ سكيں ، تب خداوند متعال نے اس آيت كو نازل فرمايا :'' الا انهم يثنون صدورهم يستخفط منه الا حين يستغثون ثيابهم ...''

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱ ، ۴

اسماء و صفات :صفات جلال ۲ ; عليم ۶

انسان :افكار انسانى ۶

خدا:خداوند متعال او رجہل ۲ : خداوند متعال و علم غيب ۵ ، ۶

روايت : ۷

مشركين :صدر اسلام كے مشركين اور حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مصطفىصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱ ; صدر اسلام كے مشركين كى غلط فكر۲ صدر اسلام ميں مشركين كى سازش ۱ ; مشركين اور رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۷ ; مشركين كا محاذ بنانا ۵ ;مشركين كى سازش ۵ ;مشركين كى صد ر اسلام ميں كانا پھوسى مشركين كے پيش آنے كا طريقہ ۷

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مصطفىصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳ ، ۴ ;مشركين مكہ كى سازش ۳ ، ۴ ; مشركين مكہ كى محاذ آرائي ۴; مشركين كى مخفى ميٹنگيں ۳

آیت ۶

( وَمَا مِن دَآبَّةٍ فِي الأَرْضِ إِلاَّ عَلَى اللّهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ )

اور زمين پر چلنے والى كوئي مخلوق ايسى نہيں ہے جس كا رزق خدا كے ذمہ نہ ہو _ وہ ہر ايك كے سونپے جانے كى جگہ اور اس كے قرار كى منزل كو جانتا ہے اور سب كچھ كتاب مبين ميں محفوظ ہے (۶)

۱ _خداوند عالم ،زمين پر چلنے والى ہر مخلوق كے رزق كا ذمہ دار ہے_

و ما من دابة فى الارض الاّ على الله رزقها

۲ _ ہر جاندار شے اپنى زندگى كے دوران ، غذا كے حصول كا حق ركھتى ہے _و ما من دابة فى الارض الا على الله رزقها

۳ _ ہر زندہ شے كو روزى دينا ،خدا كے ذمہ ہے_و ما من دابة فى الارض الاّ على الله رزقها

۱۷

۴ _ خداوند متعال ہر جاندار شے كى دائمى اور عارضى رہنے والى جگہ سے واقف ہے _يعلم مستقرها و مستودعها

'' مستقر '' استقرار كا اسم مكان ہے _جو قرار پانے كى جگہ كے معنى ميں ہے _پس (مستقرہا)

اس جگہ كو كہتے ہيں جسے جاندار شے نے اپنے ليئے قرار ديا ہو اب وہ چاہے دائمى منزل ہو يا غالبى (مستودع) اسم مكان ہے استيداع سے (يعنى امانت ركھنا يا امانت لينا ) اور چونكہ امانت دائمى طور سے كہيں نہيں ركھى جاتى بلكہ عارضى طور پر ركھى جاتى ہے لہذا يہ كہا جاسكتاہے كہ (مستودعہا) سے مراد وہ جگہ ہے جہاں جاندار شے عارضى طور پر رہتى ہے_

۵ _ خداوند عالم كاتمام اشياء سے متعلق كامل علم، موجودات كو روزى پہنچانا اور ان كے امور كى تدبير كى بنياد ہے_

و ما من دآبة فى الارض الاّ على الله رزقها و يعلم مستقرهاو مستودعها

(على الله رزقہا ) كے بعد موجودات كے بارے ميں علم خدا كا تذكرہ اس ليے كيا گيا ہے تا كہ اس نكتہ كى طرف متوجہ كيا جائے كہ موجودات كو روزى پہنچانے اور ان كے امور كى تدبير كے ليے وسيع علم كى ضرورت ہے جو خدا كے پاس موجود ہے_

۶_ ہر جاندار كا نام و پتہ،كتنى اور كونسى روزى كس جگہ اسے دينى چاہيے يہ سب كچھ كتاب ميں لكھا ہوا ہے_

و ما من دآبة كل فى كتب

لفظ '' كل'' كا مضاف اليہ محذوف ہے _ اور گذشتہ جملات سے گويا يوں ظاہر ہوتاہے كہ آيت كا معنى اس طرح ہے '' كل دابة و ما يتعلق بہا فى كتاب مبين '' ہر زمين پر چلنے والى شے اور اس سے متعلق امور كتاب روشن ميں موجود ہيں _

۷_ وہ كتاب جسميں خداوند متعال نے موجودات كے احوال كو درج كيا ہے '' وہ روشن كتا ب ہے اور اس ميں كچھ جو لكھا گيا ہے اسميں كوئي ابہا م نہيں ہے _كل فى كتب مبين

۸_'' قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لا تهتم للرزق فان الله تعالى يقول: ( و ما من دابة فى الارض الا على الله رزقها ...'' (۱)

رسول اللهصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت نقل ہوئي ہے كہ رزق و روزى كے ليے پريشان نہ ہوں كيونكہ خداوند عالم كا ارشاد ہے كہ زمين پر كوئي بھى جاندار ايسا نہيں ہے كہ جس كى روزى خدا كے ذمہ نہ ہو_

____________________

۱)مكارم الاخلاق ص ۴۵۵; بحارالانوار ج۷۴ ص ۱۰۶ ، ح۱_

۱۸

امور:امور كى تدبير كا سرچشمہ ۵

جاندار:جانداروں كى روزى روشن كتاب ميں ۶; جانداروں كى روزى كا بند و بست ۳ ، ۵ ; جانداروں كى روزى كاسبب ۱;جانداروں كى روزى كا لكھا جانا ۶ ; جانداروں كى روزى كى جگہ ۶ ; جانداروں كى عارضى جگہ ۴ ; جانداروں كى مادى ضروريات ۲; جانداروں كى ہميشہ والى جگہ ۴ ; جانداروں كے حقوق ۲ ، ۳

حقوق:خداوند متعال پر حق ركھنا ۳

خدا:خدا كا علم ۵ ; خدا كا علم غيب ۴ ;خدا كى رزاقيت ۱ ، ۳ ; خدا كى قدرت كا سہارا ۵

روايت : ۸

روزى :روزى كا حتمى ہونا ۸ ; روزى كا سبب۸

كتاب مبين :روشن كتاب كى خصوصيات ۷

آیت ۷

( وَهُوَ الَّذِي خَلَق السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاء لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلاً وَلَئِن قُلْتَ إِنَّكُم مَّبْعُوثُونَ مِن بَعْدِ الْمَوْتِ لَيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ إِنْ هَـذَا إِلاَّ سِحْرٌ مُّبِينٌ )

اور وہى وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمين كو چھ دونوں ميں پيدا كيا ہے اور اس كا تخت اقتدار پانى پر تھاتا كہ تمھيں آزمائے كہ تم ميں سب سے بہتر عمل كرنے والا كون ہے اور اگر آپ كہيں گے كہ تم لوگ موت كے بعد پھر اٹھائے جانے والے ہوتو يہ كافر كہيں گے كہ يہ تو صرف ايك كھلا ہوا جادو ہے (۷)

۱ _ خداوند متعال ، زمين اور آسمانوں كو خلق كرنے والا ہے _

۱۹

هو الذى خلق السموات والارض

۲ _ زمين اور آسمانوں كى خلقت ،تدريجى طور پر انجام پائي اور چھ دنوں (چھ ادوار) ميں انجام پائي ہے_

خلق السموات والا رض فى ستة ا يام

آيت شريفہ ميں (ايام ) سے مراد معمولا جو معنى ليا جاتاہے وہ نہيں ہے-(يعنى ون يا دن و رات)بلكہ اس سے مراد ،ادوار او ر مراحل ہيں اس ليے كہ دن اپنے رائج اور متعارف معنى ميں زمين كى خلقت كے بعد ہى قابل فرض ہے_

۳ _ كائنات كى خلقت، اپنے اندر متعدد آسمانوں كو ركھتى ہے _

۴ _ زمين و آسمانوں كى خلقت سے قبل كائنات كا وجود پانى ميں منحصر تھا_و كا ن عرشه على الماء

'' عرش'' بادشاہ كے تخت كو كہتے ہيں ليكن آيت كريمہ ميں اس سے مراد سلطنت اور حكومت ہے او ر جملہ '' و كان عرش على المائ'' ''كان'' كى وجہ سے اس معنى ميں ہے كہ قبل اس كے كہ خداوند عالم زمين و آسمان كو خلق كرتا اسكى حكومت و سلطنت پانى پر تھى اور يہ معنى بھى سمجھتا جاسكتاہے كہ زمين و آسمان كى خلقت سے پہلے كائنات كى تشكيل پانى سے تھي_

۵ _ زمين اور آسمانوں كى پيدائش كا اصلى مواد پانى ہے _خلق السموات والارض فى ستة ايام و كان عرشه على الماء

مندرجہ بالا معنى و جملوں يعنى '' خلق السموات ...'' (و كان عرشه على السماء ) كے ارتباط سے حاصل كيا گيا ہے _ يعنى زمين و آسمانوں كى خلقت سے پہلے ہستى كا وجود پانى ميں منحصرتھا_اور خداوند متعال اس پر حكومت اور تسلط ركھتا تھا يہ اس كى طرف بھى اشارہ ہوسكتا ہے كہ خداوند عالم نے گذشتہ تمام پانى كو يا اس كے بعض حصہ كو زمين و آسمان ميں تبديل كرديا_

۶_ خداوند عالم كائنات كا حاكم اور فرمان دينے والا ہے_وكان عرشه على الماء

۷_ خداوند متعال انسانوں كو آزماتاہے_ليبلوكم ايكم احسن عملا

۸_ خداوند متعال كے آزمانے كا مقصد نيك عمل كرنے والوں ( كامل انسانوں ) كو وجود ميں لاناہے_

ليبلوكم ايّكم احسن عملا

بلاء (يبلوا) كا مصدر ہے _ جوآزمانے كے معنى ميں ہے _ لوگوں كو خداوند متعال كا آزمانا اسوجہ سے نہيں ہے كہ ان پر اطلاع حاصل كرے لہذا امتحان سے مراد در حقيقت اس چيز كو ظاہر كرتاہے جو امتحان كا مقصد ہے پس ليبلوكم كے يہ معنى ہوں گے كہ تمہيں آزمائے اور آزمائش كا مقصد يہ ہے كہ نيك اور اچھے افراد ظاہر اور آشكار ہوں _

۲۰

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

اقدار : ۱۱قدروں كا معيار ۱۱

اسلام :اسلام كا ہدايت كرنا ۵;جامعيت اسلام ۵; خاتميت اسلام ۲; خصوصيت اسلام ۲، ۵

اسماء و صفات :سميع ۱۳; عليم ۱۳

انبياءعليه‌السلام :خاتم الانبيا ء ۲

توحيد :كلمہ توحيد ۱۷

خدا تعالى :خدا كى حجت كا اتمام ہونا۵; خدا كى ربوبيت ۷; خدا كى سماعت ۱۴، ۱۵; خدا كى سنتوں كا حتمى ہونا ۳; خدا كى سنتوں كى خصوصيات ۸; علم خدا ۱۴،۱۵; كلام خدا كى خصوصيات ۱۰، ۱۲; كلام خدا كى سچائي ۱۰

دشمنى :انبيا سے دشمنى ۳

دين :اخرى دين ۲; اتمام دين ۷; كمال دين كا منشا ۱۴

روايت : ۱۷

صداقت :اہميت صداقت ۸;صداقت كى قدر و قيمت ۱۱

عدالت :عدالت كى اہميت ۸;عدالت كى قدر و منزلت ۱۱

قرآن :احكام قرآن ۹; اخبار قرآن ۹; اعتدال قرآن ۱; جامعيت قرآن ۱، ۵; خاتميت قرآن ۲: صداقت قرآن ۱، ۹، ۱۰; قرآن كا تبديلى سے محفوظ ہونا ۱۲; قرآن كا كردار ۴; قران كا ہدايت كرنا ۵; قرآن كى خصوصيت ۱، ۲، ۴، ۵،۱۰،۱۲،۱۶; كمال قرآن ۱ ; مخالفين قرآن كى بہانہ جوئي ۱۶; نزول قرآن ۱۶

كفار :كفار كا اندھاپن ۳;كفار كے دلوں پر مہر ۳

كلمات اللہ:۱،۳،۱۶

كلمات اللہ سے مراد ۱۷;كلمات اللہ كا ناقابل تغيير ہونا ۱۴

مشركين :مشركين كے تقاضے ۱۵

معجزہ :معجزہ كا منشا ۳

۳۶۱

آیت ۱۱۶

( وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ مَن فِي الأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللّهِ إِن يَتَّبِعُونَ إِلاَّ الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلاَّ يَخْرُصُونَ )

اور اگر آپ روئے زميں كى اكثر يت كا اتباع كرليں گے تو يہ راہ خدا سے بہكا ديں گے ، يہ صرف گمان كا اتباع كرتے ہيں اور صرف اندازنں سے كام ليتے ہيں

۱_ پيغمبر(ص) كو عقائد و احكام (الھي) ميں لوگوں كى اكثريت كى پيروى نہيں كرنى چاہيئے_

افغير الله ابتغى حكما و هو الذي و ان تطع اكثر من فى الارض

گذشتہ آيات ميں مشركين كى طرف سے جديد معجزات كے مطالبے كى بات تھى اور پچھلى آيت ميں بھى حكم الھى كو قبول كرنے كى تاكيد كى گئي ہے اور اس كے بعد قرآن كو حكم خدا كے مظہر كے طور پر پيش كيا گيا ہے_ اس سے يہ نتيجہ اخذ كيا جا سكتا ہے كہ عقائد اور احكام ميں پيروى كرنے كى ممانعت ان موارد ميں ہے كہ جب قرآن ميں اس مسئلے كا حكم موجود ہو_ نہ تمام امور ميں _ كلمہ ''سبيل اللہ'' كى جانب توجہ سے يہ مسئلہ مزيد واضح ہوجاتاہے_

۲_ انبيائے كرامعليه‌السلام حكم خدا كے تابع ہيں نہ كہ لوگوں كى رائے كے_و ان تطع اكثر من فى الارض

۳_ زمين پر بسنے والے اكثر لوگ، گمراہ اور اپنے عقائد ميں غلط ظنون كے تابع ہيں _

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۴_ راہ خدا پر چلنا ضرورى ہے خواہ لوگوں كى رائے كے خلاف ہى كيوں نہ ہو_

و ان تطع اكثر عن سبيل الله

۵_ راہ خدا پر چلنے والوں كى اقليت گمراہ لوگوں كى اكثريت كے مقابلے ميں ، سالكين (راہ الھي) كے

۳۶۲

ڈگمگانے كا باعث نہيں بننى چاہيئے_و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك

۶_ بنيادى اور اصولى مسائل ميں ظن و گمان پر تكيہ كرنا، گمراہى كا سبب بنتاہے_يضلوك عن سبيل الله ان يتبعون الا الظن

۷_ عقائد اور افكار ميں لوگوں كى اكثريت كى ہاں ميں ہاں ملانا راہ حق كے سالكين كے ليے خطرناك لغزش ہے_

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك

اكثريت كى پيروى سے نہي، ظاہر كرتى ہے كہ اكثريت كے عقائد ميں بڑى كشش پائي جاتى ہے اور وہاں لغزش كا خطرہ زيادہ ہے_

۸_ لوگوں كى اكثريت كى پيروى كرنے كا نتيجہ، گمراہى ہے_و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۹_ ظن و گمان كے جال ميں پھنسنے اور عقائد و افكار كے انحراف سے بچنے كے ليے بہترين اور كاملترين راہنما، قرآن ہے_و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۱۰_ ظن و گمان سے دور اور عالمانہ رائے ركھنے والے افراد كى پيروى كرنے كا جواز_

و ان تطع اكثر من فى الارض ان يتبعون الا الظن

جملہ ''ان يتبعون ...'' لوگوں كى اكثريت كى پيروى كرنے كى ممانعت كا فلسفہ بيان كررہاہے_ لہذا جہاں اس قسم كى حكمت و فلسفہ موجود نہ ہو توممانعت كا حكم بھى نہيں ہوگا_ بالفاظ ديگر حكم ''منصوص العلة'' ہے جب وہ علت نہ ہو تو حكم بھى نہيں ہوگا_

۱۱_ اللہ تعالى سميع (بہت زياد سننے والا) اور عليم (بہت زيادہ جاننے والا) پيروى كے لائق ہے نہ كہ غلط گمان كى پيروى كرنے والى اكثريت_و هو السميع العليم و ان تطع اكثر من فى الارض ان يتبعون الا الظن

۱۲_ لوگوں كى اكثريت كے عقائد اور آراء ظن و گمان پر مبنى ہونے كى وجہ سے بے اعتبار ہيں _

ان يتبعون الا الظن و ان هم الا يخرصون

۱۳_ عقائد اور الھيات ميں ، ظن و گمان كا بے اعتبار ہونا_ان يتبعون الا الظن و ان هم الا يخرصون

۱۴_ كفار اور مشركين كے عقائد، بے بنياد ظن و گمان پر مبنى ہيں _

۳۶۳

يضلوك عن سبيل الله و ان هم الا يخرصون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۱

احكام :احكام كا منشا ۱

اطاعت :اكثريت كى اطاعت ۱; خدا كى اطاعت ۲، ۱۱; خدا كى اطاعت كى اہميت ۵ ;علماء كى اطاعت ۱۰; لوگوں كى اطاعت ۲

اكثريت :اكثريت كا فاقد اعتبار ہونا ۱۲; اكثريت كا گواہ ہونا ۳،۵; اكثريت كى اطاعت كے آثار ۷،۸; اكثريت كى پيروى نہ كرنا ۱۱; اكثريت كى مخالفت ۴

انبيا ءعليه‌السلام :انبياء كا حكم خدا كى اتباع كرنا ۲

انحراف :انحراف كے موانع ۹

خدا تعالى :خدا كا سميع ہونا ۱۱; علم خدا ،۱۱

دين :دين كى آفات كاپہچاننا ۶، ۷

سبيل اللہ :سبيل اللہ كى اہميت ۴

ظن :ظن سے بچنا ۹، ظن كا اتباع ۳; ظن كا بے اعتبار ہونا ۱۲، ۱۳; ظن و گمان كے اتباع كے آثار ۶

عقيدہ :دينى عقيدے كا منشا۱

قرآن :قرآن كى خصوصيت ۹; قرآن كا ہدايت كرنا ۹

كفار :عقيدہ كفار كاباطل ہونا ۱۴; عقيدہ كفار كى بنياديں ۱۴

گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب، ۶، ۸

لغزش :لغزش كے علل و اسباب ۵، ۷

مشركين :مشركين كے عقيدے كى بنياديں ۱۴;مشركين كے عقيدے كى بے اعتبارى ۱۴

مؤمنين :مؤمنين كو خبردار ۵;مؤمنين كى اقليت ۵

۳۶۴

آیت ۱۱۷

( إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ مَن يَضِلُّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ )

آپ كے پروردگار كو خوب معلوم ہے كہ كون اسك ے راستے سے بھكنے والا ہے اور كون ہدايت حاصل كرنے والا ہے

۱_ فقط خداوند متعال، گمراہ اور ہدايت يافتہ لوگوں كے بارے ميں سب سے زيادہ آگاہ ہے_

ان ربّك هو اعلم بالمهتدين

ضمير ''ھو'' كہ جو ''إنَّ'' كے اسم اور خبر كے درميان ہے، ضمير فصل ہے اور جملہ ميں اسكا كردار حصر اور تاكيد ہے_

۲_ راہ ہدايت اور ضلالت اور اس پر چلنے والوں كے بارے ميں وسيع و عميق شناخت فقط خدا كى راہنمائي سے ہى ميسرہے_ان ربّك هو اعلم من يضل

۳_ تربيت كرنے كےلئے، وسيع و عميق علم اور آگاہى كى ضرورت ہے_ان ربك هو اعلم

''ربّ'' جيسا مقدس نام انتخاب كرنے اور پھر ضمير خطاب كى طرف اضافہ كرنے كے بعد اسے اعلميت سے متصف كرنا ظاہر كرتاہے كہ علم وربوبيت ميں گہرا رابطہ ہے_

۴_ خدا كا وسيع علم دليل ہے كہ گمراہى و ہدايت كے سلسلے ميں اس كى راہنمائي اور فرامين كوضرور قبول كيا جائے_

و ان تطع ان ربك هو اعلم من يضل

جملہ ''انَّ ربك ھو اعلم'' گذشتہ آيت كے مطالب كى علت ہے_

۵_ رہبرى اور قيادت كى صلاحيت ركھنے كى بنيادى شرائط ميں سے ايك شرط ''علم'' ہے_

و ان تطع اكثر ان ربك هو اعلم من يضل

۶_ اعلم (زيادہ جاننے والے) كا اتباع ايك ضرورى اصول ہے_

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك ان ربك هو اعلم

جملہ ''ھو اعلم'' اتباع خدا كے ضرورى ہونے

۳۶۵

كى ايك علت ہے_ اسى ليے كسى خاص مورد سے مخصوص نہيں ہے بلكہ ہر مورد ميں (جہاں اعلميت ہو) كار ساز ہے اور اس سے استفادہ كيا جا سكتاہے_

اطاعت :علما كى اطاعت ۶

تربيت :تربيت پر مؤثر عوامل ۳;تربيت ميں آگاہى و علم ۳

خدا تعالى :خدا كا علم ۱، ۴;خدا كيساتھ خاص ،۱; خدا كے فرامين

اور احكام كو قبول كرنا ۴; ہدايت خدا ۲، ۴

رہبرى :شرائط رہبرى ۵; علم رہبرى ۵

علم :علم كى اہميت ۵

گمراہ لوگ : ۱گمراہ لوگوں كى پہچان ۲

ہدايت :راہ ہدايت ۲

ہدايت يافتہ لوگ:ہدايت يافتہ لوگوں كى پہچان۲

آیت ۱۱۸

( فَكُلُواْ مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ إِن كُنتُمْ بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ )

لہذا تم لوگ صرف اس جانور كا گوشت كھاؤ جس پر خدا كا نام ليا گيا ہو اگر تمھار ا ايمان اس كى آيتوں پر ہے

۱_ حيوان ذبح كرتے وقت، خداوندعالم كا نام لينا، اسكے كھانے كے حلال ہونے كى شرط ہے_

فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہ ''مما ذكر اسم ...'' اگر چہ اس گوشت كو كھانے كے مباح ہونے كا بيان ہے كہ جس پر ذبح كے وقت نام خدا ليا گيا ہے_ اس كے باوجود ہوسكتاہے يہ ذبح كے وقت ''تسمية'' كے شرط ہونے كى جانب اہنمائي ہو_

۲_ وہ ذبيحہ كھانا جائز ہے، جس پر ذبح كرتے وقت خدا

۳۶۶

كا نام ليا گيا ہو_فكلوا مما ذكر اسم الله عليه ان كنتم بآياته مؤمنين

۳_ خداوندعالم كا، ہدايت اور ضلالت كے راستے سے آگاہ ہونے كى وجہ سے اس كے احكام اور فرامين كو قبول كرنا ضرورى ہے_ان ربك هو اعلم فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہء ''فكلوا مما'' گذشتہ آيت كے جملے ''ان ربك ھو اعلم'' پر متفرع ہے_لہذا اس كا مطلب يہ ہوجائے گا چونكہ فقط خدا عالم ہے_ بس

احكام پر عمل (ميں اسكى بات) قبول كى جانى چاہيئے_

۴_ جس چيز كو خداوند عالمنے مباح قرار ديا ہے اسے حلال سمجھنا، ہدايت يافتہ ہونے كى علامت ہے_

و هو اعلم بالمهتدين_ فكلوا مما ذكر اسم الله

۵_ خداوند كے احكام (ہي) سبيل اللہ ہيں _هو اعلم من يضل عن سبيله فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہ ''فكلوا ...'' شرط محذوف كا جواب ہے يعنى''ان انتهيتم عن اتباع المضلين فكلوا'' چونكہ آيت ميں ''اضلال عن سبيل اللہ'' كى بات ہورہى تھي، تفريع كا تقاضا يہ ہے كہ اس كا مضمون ''سبيل اللہ'' ہو_ دوسرى جانب ''سبيل اللہ'' فقط احكام ذبيحہ سے مخصوص نہيں لہذا تمام احكام كو شامل ہے_

۶_ آيات خدا پر ايمان ركھنے والے مؤمنين، اس كے قوانين كے آگے سر جھكا ديتے ہيں _

فكلوا مما ذكر اسم الله عليه ان كنتم بآياته مؤمنين

۷_ نام خدا كے ساتھ ذبح كيئے گئے حيوان كے حلال ہونے كے بارے ميں شك كرنا، اسلام اور پيغمبر(ص) كے خلاف مكہ ميں (مخالفين كے) پروپيگنڈے كا اہم محور تھا_و ان تطع اكثر من فى الارض فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۸_ احكام خداوند پرعمل سے وابستگى آيات الہى پر ايمان ركھنے كى علامت ہے_

فكلوا ان كنتم بآياته مؤمنين

۹_ آيات خداوند پر ايمان لانا، خدا كے احكام پر عمل كرنے كا مقدمہ ہے_فكلوا ان كنتم بآياته مؤمنين

۱۰_عن ابى جعفر محمد بن علي عليه‌السلام : انه سئل عن ذبيحة اليهودى والنصرانى و المجوسى فتلا قول الله عزوجل: ''فكلوا مما ذكر اسم الله عليه'' قال :

۳۶۷

اذا سمعتموهم يذكرون اسم الله عليه فكلوه ... (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام ، يہود و نصارى اور مجوس كے ذبيحہ كے بارے ميں ايك سوال كے جواب ميں آيت ''فكلوا مما ذكر اسم اللہ عليہ ...'' تلاوتكرنے كے بعد فرماتے ہيں اگر آپ نے سنا كہ وہ لوگ ذبح كرتے وقت خدا كا نام ليتے ہيں تو اسے كھاليں _

۱۱_سال محمد بن مسلم ابا جعفر عليه‌السلام عن رجل ذبح فسبح او كبر اور هلل او حمد الله عزوجل قال : هذا كله من اسماء الله لا باس به (۲)

محمد بن مسلم نے امام باقرعليه‌السلام سے اس شخص كے بارے ميں پوچھا جو ذبح كرتے وقت ''سبحان اللہ'' يا ''اللہ اكبر'' يا ''لا الہ الا اللہ'' يا ''الحمدللہ'' كہے، تو امامعليه‌السلام نے فرمايا : يہ سب خداوند عالم كے نام ہيں _ لہذا كوئي حرج نہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے دشمنوں سے طرز مقابلہ۷;آنحضرت كے دشمنوں كا پروپيگنڈا ۷

آيات خدا:آيات خدا پر ايمان لانے والے۶

احكام : ۱،۲احكام كى اہميت ۵

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۷; دشمنان اسلام كا طرز مقابلہ ۷

ايمان :آثار ايمان ۶، ۹; آيات خدا پر ايمان ۸، ۹; علائم ايمان ۸;متعلق ايمان ۸، ۹;

خدا تعالى :علم خدا ۳; فرامين اور نصائح خداوندعالم كو قبول كرنا ۳; نام خدا، ۱، ۲، ۷

ذبح :احكام ذبح ۱، ۲، ۱۱;ذبح كے وقت بسم الله ۱، ۲، ۷، ۱۰، ۱۱

ذبيحہ :اہل كتاب كا ذبيحہ ۱۰;ذبيحہ كا حلال ہونا ۱، ۲، ۱۱; ذبيحہ كے حلال ہونے كى شرائط ۱

روايت : ۱۰، ۱۱

سبيل اللہ :سبيل اللہ كے موارد ۵

____________________

۱) دعائم الاسلام ج ۲ ص ۱۷۷، ح ۶۳۹_ بحار الانوار ج ۶۳ ص ۲۸ ح ۲۹_

۲) من لا يحضرہ الفقيہ ج ۳ ص ۲۱۱ ح ۶۸_ باب ۹۶_ نور الثقلين ج/ ۱ص ۷۶۳ ح ۲۶۵_

۳۶۸

شبہات :شبہہ كے علل و اسباب ۷

شرعى فريضہ :شرعى فرائض پر عمل كے آثار ۸شرعى فريضے پر عمل كا مقدمہ ۶، ۹

غذائيں :حلال غذائيں ۲

مباحات :مباحات كا حلال ہونا ۴

ہدايت :ہدايت كى علائم ۴

آیت ۱۱۹

( وَمَا لَكُمْ أَلاَّ تَأْكُلُواْ مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلاَّ مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ وَإِنَّ كَثِيرأى لَّيُضِلُّونَ بِأَهْوَاء هِم بِغَيْرِ عِلْمٍ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِينَ )

اور تمھيں كيا ہو گيا ہے كہ تم وہ نہيں كھاتے ہو جس پر نام خدا ليا گيا ہے جب كہ اس نے جن چيزوں كو حرام كيا ہے انھيں تفصيل سے بيان كرديا ہے مگر يہ كہ تم مجبور ہو جاؤ تو اور بات ہے اور بہت سے لوگ تو اپنى خواہشات كى بنا پر لوگون كو بغير جحانے بو جھے گرماہ كرتے ہيں _ اور تمھارا پروردگار ان زيادتى كرنے والوں كو خوب جانتا ہے

۱_ زمانہ جاہليت كے بعض لوگ، خدا كے نام سے ذبح كئے گئے حيوان كا گوشت كھانا حرام سمجھتے تھے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۲_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، مشركين كى جانب سے شبھات پيدا ہوجانے كى وجہ سے، نام خدا كے ساتھ ذبح شدہ حيوان، كھانے سے پرہيز كرتے

۳۶۹

تھے_فكلوا مما ذكر اسم الله و ما لكم الا تاكلوا

آيت كا عتاب آميز لہجہ ظاہر كرتاہے كہ كفار كے پروپيگنڈے سے متاثر ہوكر بعض مسلمان بھى حلال ذبيحہ كھانے سے پرہيز كرنے لگے تھے_

۳_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، اپنے زمانے كى جہالت پر مبنى معاشرتى رسوم سے متاثر تھے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۴_ اللہ تعالى كے نام كے ساتھ ذبح كئے گے حيوان كے گوشت كو حرام جاننے كى بناء پر اللہ تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كى مذمت _و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۵_ خداوند عالم نے، سورہ انعام كى آيات كے نزول سے پہلے لوگوں كے ليے حرام كھانوں كى دقيق حدود پورى تفصيل كے ساتھ بيان كردى تھي_و قد فصل لكم ما حرم عليكم

''قد فصل'' فعل ماضى اور بمعنى ''قد بيّن'' ہے اور ماضى ميں فعل كے حتمى وقوع پر دلالت كرتاہے_ بنابرايں ، ان آيات كے نزول سے پہلے چاہيئے كہ بعض كھانوں كى حرمت كے بارے ميں كچھ آيات نازل ہوچكى ہوں كہ جو ظاہراً سورہَ نحل كى آيت ۱۱۵ ہے_

۶_ كھانے پينے كى چيزوں ميں (فقھى قواعد كے مطابق) اصل حليت جارى ہوتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه و قد فصل لكم ما حرم عليكم

اس آيہ مباركہ ميں موجود محرمات كے علاوہ بقيہ موارد كو مباح اور جائز شمار كيا جاسكتاہے_ لہذا كھانے پينے كى چيزوں ميں اصل حليت ہے (يعنى تمام اشيائے خوردنى حلال ہيں ) سوائے انكے جو كسى دليل كے ساتھ حرام قرار دى گئي ہوں ) يعنى جن كى حرمت بيان كردى گئي ہو_

۷_ جن چيزوں كى حرمت پر كوئي دليل (آيت، روايت) ہو ان كے علاوہ ہر شئے ميں اصل حليت جارى ہوتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم اللہ عليہ و قد فصل لكم ما حرم عليكم

يہ احتمال ہے كہ ''ما حرم سے مراد تمام محرمات ہيں خواہ كھانے پينے كى اشيا ميں ہوں يا دوسرى اشيائ_

۸_ حلال و حرام فقط خدا ہى معين كرسكتاہے_و ما لكم الا تاكلوا ...ؤ قد فصل لكم ما حرم عليكم

۹_ اضطراركى حالت ، فرائض الہى كو ختم كرديتى ہے_و قد فصل لكم ما حرم عليكم الا ما اضطرر تم اليه

۳۷۰

۱۰_ اضطرار كى حالت ميں نام خدا كے بغير ذبح شدہ حيوان كا گوشت كھانا جائز ہے_

و قد فصل لكم ما حرم عليكم الا ما اضطررتم

۱۱_ الہى تكاليف انسانى طاقت كے مطابق ہيں _الا ما اضطررتم اليه

۱۲_ بہت سے لوگ، اپنى خواہشات نفسانى كى وجہ سے نادانستہ طور پر دوسروں كى گمراہى كا باعث بنتے ہيں _

و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

''باھوائھم'' ميں ''بائ'' سببيہ ہے_ ليكن ''بغير علم'' ميں الصاق كا معنى دے رہا ہے_

۱۳_ جو لوگ، اپنى خواہشات پر مبنى افكار كے ذريعے دوسروں كى گمراہى كا باعث بنتے ہيں (انتہائي) نادان اور جاہل ہيں _و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۴_ گمراہى كے اصلى اسباب ميں سے ايك جہالت اور خواہشات نفس ہے_و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۵_ خواہش نفس، خداكے احكام حلال و حرام ميں خدشہ اور شك كاباعث بنتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۶_ دين ميں بدعت ايجاد كرنے والے اور لوگوں كو گمراہ كرنے والے لوگ، زيادتى كرنے والے ہيں _

و ما لكم الا تاكلوا و ان كثيرأى ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۱۷_ فقط خداوندعالم ، حدود الھى سے تجاوز كرنے والوں اور احكام الھى ميں بدعت ايجاد كرنے والوں كو سب سے زيادہ پہچانتاہے اور ان كى بہتر شناخت كروا سكتاہے_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

ضمير فصل ''ھو'' كہ جو ''انَّ'' كے اسم اور خبر كے درميان ہے، حصر كا معنى دے رہى ہے_

۱۸_ خداوندعالم كا دين ميں بدعت ايجاد كرنے والوں اور شرايع و احكام الہى كى حدود سے تجاوز كرنےوالوں كو خبردار كرنا_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۱۹_ دين ميں بدعت ايجاد كرنے والوں اور حدود الہى سے تجاوز كرنے والوں كے بارے ميں دقيق آگاہى و علم ركھنا، ربوبيت الھى كا ايك جلوہ ہے_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۲۰_ دين كے بارے ميں بغير علم و آگاہى كے كوئي بات كرنا زيادتى ہے_فكلوا ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۲۱_ مشركين مكہ كے پروپيگنڈے ميں ، اسلام اور

۳۷۱

مسلمانوں پر، بدعت ايجاد كرنے اور و دين الہى كے احكام ميں تجاوز كرنے كا الزام_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

فعل تفضيل ''اعلم'' اور ''انَّّ'' اور ضمير فصل ''ھو'' كے ذريعے تاكيد و حصر ان موارد ميں ہوتاہے كہ جب مدعى و منكر ايك دوسرے كے مقابلے ميں موجود ہوں _ يعني، بسا اوقات خود مشركين فقط احكام اسلام كى پابندى كرنے كى وجہ سے مسلمانوں پر بدعت گذارى كى تہمت لگاتے تھے_

احكام : ۱۰احكام ثانوى ۹، ۱۰; احكام كا وضع كيا جانا ۸

اسلام :اسلام پر تہمت ۲۱;تاريخ صدر اسلام ۲، ۳

اصل حليت : ۶اصل و قاعدہ حليت كى حدود ۷

اضطرار :اضطرار كے آثار ۹

بدعت گذار لوگ :بدعت گذاروں كا تجاوز كرنا ۱۶; بدعت گذاروں كو خبردار كيا جانا ۱۸;بدعت گذاروں كى تشخيص ۱۷; بدعت گذاروں كے عمل سے آگاہى ۱۹

تجاوز :تجاوز و زيادتى كرنے كے موارد ۲۰

جہلا ئ: ۱۳جہلا ء كى رسوم ۱، ۳

جہل :جہل كے آثار ۱۴

خداتعالى :خدا كا علم ۱۷; خدا كا نام۴; خدا كى ربوبيت ۱۹; خدا كى سرزنشيں ۴; خدا كى طرف سے خبر دار كيا جانا۸; خدا كے ساتھ مختص۸،۱۷

دين :دين پر تہمت ۲۱; دين كے بارے ميں جاہلانہ باتيں ۲۰

ذبح :احكام ذبح ۴ ذبح ميں بسم الله ۱، ۴

ذبيحہ :ذبيحہ كھانا ۱، ۲; حرام ذبيحہ كھانا ۱۰

شبہات :احكام ميں شبھات پيدا كرنا ۲;شبہہ كے اسباب ۲،۱۵

شرعى تكليف:شرعى تكليف اٹھ جانے كے عوامل ۹، ۱۰; شرعى تكليف ميں اضطرار ۹; شرعى تكليف ميں سہولت ۱۱; شرعى تكليف ميں قدرت۱۱

۳۷۲

غذائيں :حرام غذائيں ۵; غذا كى چيزوں كے احكام ۵، ۶، ۱۰; غذاؤں كيلئے احكام كا وضع ہونا ۵ ; مباح غذاؤں كى تحريم ۱

گمراہ كرنے والے :گمراہ كرنے والوں كا تجاوز كرنا ۱۶

گمراہى :گمراہى كے اسباب ۱۲، ۱۳، ۱۴;لوگوں كو گمراہ كرنا ۱۳

مباحات :ايام جاہليت ميں مباحات كى تحريم ۱ ;مباحات كى حرمت ۴

متجاوزين : ۱۶متجاوزين سے آگاہى ۱۹;متجاوزين كو تنبيہ ۱۸; متجاوزين كى تشخيص ۱۷

مسلمان :صدر اسلام كے مسلمانوں كا متاثر ہونا ۳; صدر اسلام كے مسلمانوں كى سرزنش ۴; مسلمانوں پر تہمت ۲۱; مسلمانوں كا اثر قبول كرنا۲

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا پروپينگنڈا۱، ۲;مشركين كے شبھہ ڈالنے كى تاثير ۲

مشركين مكہ :مشركين مكہ كا پروپيگنڈا ۲۱; مشركين مكہ كا طرز مقابلہ ۲۱;مشركين مكہ كى تہمتيں ۲۱

نفسانى خواہشات كى اطاعت:

نفسانى خواہشات كى اطاعتكے آثار ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵

آیت ۱۲۰

( وَذَرُواْ ظَاهِرَ الإِثْمِ وَبَاطِنَهُ إِنَّ الَّذِينَ يَكْسِبُونَ الإِثْمَ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُواْ يَقْتَرِفُونَ )

اور تم لوگ ظاہرى اور باطنى تمام گناہوں كو چھوڑ دو كہ جو لوگ گناہ كا ارتكاب كرتے ہيں عنقريب انھيں ان كے اعمال كا بدلہ ديا جائے گا

۱_ ہر قسم كے ظاہرى اور باطنى گناہ سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_و ذروا ظهر الاثم و باطنه

''ظاہر'' كا ''الاثم'' كى جانب اضافہ ہونا،

۳۷۳

ممكن ہے صت كا موصوف كى طرف اضافہ ہو، يعنى ظاہر كا گناہ ''باطنہ'' كا مطلب باطنى گناہ ہے_

۲_ تمام گناہوں سے بچنا ضرورى ہے خواہ ان كى قباحت ظاہرى ہو يا باطني_و ذروا ظاهر الاثم و باطنة

''ظاہر الاثم'' ہوسكتاہے محذوف كے ليے صفت ہو، اس صورت ميں جملے كا معنى يہ ہوجائے گا ''ذروا عصيانا ظاہر الاثم و باطنہ''

۳_ عملى اور قلبى گناہوں سے بچنا ضرورى ہے_و ذروا ظاهر الاثم و باطنه

''باطن الاثم'' كے بارے ميں ذكر شدہ احتمالات ميں سے ايك يہ ہے كہ وہ گناہ ہيں جو انسان كے اندر پنہان ہيں اور ان كا واضح مصداق، قلبى گناہ ہيں مثلا بدگمانى و غيرہ اور اس كے مقابلے ميں وہ گناہ ہيں جو عملى پہلو كے حامل ہيں انھيں (ظاہر الاثم) كہا جاتاہے_

۴_ گناہ پر اصرار كا نتيجہ خداوند عالم كى طرف سے حتمى سزا اور عذاب ہے_ان الذين يكسبون الاثم سيجزون بما كانوا يقترفون

فعل ''يكسبون'' اور ''كانوا يقترفون'' كہ جو ماضى استمرارى ہيں ان ميں ہميشگى كا معنى پايا جاتا ہے_

ضمناً ''انَّ'' اور ''سيجزون'' كا سين، تاكيد پر دلالت كررہے ہيں _

۵_ گناہگاروں كا عذاب انكے اپنے عمل كا نتيجہ ہے_ان الذين يكسبون الاثم سيجزون بما كانوا يقترفون

خدا تعالى :خداوندعالم كى طرف سے سزائيں ۴

سزا:سزا كا نظام۵

عمل :عمل كے آثار ۵

گناہ :اقسام گناہ ۳;باطنى گناہ سے اجتناب ۱; ظاہرى گناہ سے اجتناب ۱; عملى گناہ ۳; قلبى گناہ ۳; گناہ سے اجتناب كى اہميت ۱، ۲، ۳; گناہ كا براہونا ۲; گناہ كے عذاب كا دائمى ہونا ۴ ; گناہ كے كيفر و سزا كى حتمى ہونا ۴

گناہگار :گناہگاروں كى سزا ۵

۳۷۴

آیت ۱۲۱

( وَلاَ تَأْكُلُواْ مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَاء هِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ )

او رديكھو جس پر نام خدا نہ ليا گيا ہوا سے نہ كھانا كہ يہ فسق ہے او رشياطين تواپنے والوں كى طرف خفيہ اشارے كرتے ہى رہتے ہيں تا كہ يہ لوگ تم سے جھگڑا كريں او راگر تم لوگوں نے ا ن كى اطاعت كرتى تو تمھارا شمار بھى مشركين ميں ہوجائے گا

۱_ جس ذبيحہ پر خدا كا نام نہ ليا گيا ہو اسكا كھانا حرام ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

۲_ جس ذبيحہ پر خدا كا نام نہ ليا گيا ہو اسكا كھانا فسق (خدا كى نافرماني) ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ہوسكتاہے ضمير (انَّہ) كا مرجع ''اكل'' ہو_ جوجملہ ''لا تاكلوا ''سے اخذ كيا گيا ہے_

۳_ حيوان ذبح كرتے وقت، جان بوجھ كر خداوندعالم كا نام نہ لينا، فسق (نافرمانى خدا) ہے_

و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ضمير ''انہ'' كا مرجع ہوسكتاہے ''ترك التسمية'' ہو جو جملہ ''مما لم يذكر'' كے مضمون سے اخذ كيا گيا ہے_ اور مندرجہ بالا مفہوم اسى كا نتيجہ ہے_

۴_ مردار كھانا حرام ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

''و ما لم يذكر اسم اللہ'' كے مسلم مصاديق ميں سے ايك وہ حيوان ہے كہ جو خود بخود مرگيا ہو اور ذبح نہ كيا گيا ہو_

۳۷۵

۵_ جو حيوان، نام خدا سے ذبح نہ كيا جائے، مصداق فسق ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ہوسكتاہے ''انَّہ'' كى ضمير كا مرجع ''مما لم يذكر''كا ''ما'' ہو لہذا نام خدا كے بغير ذبح كيا گيا جانور، عين فسق ہے_

۶_ نام خدا كے بغير ذبح كيا گيا حيوان كھانا، ايك ايسى نافرمانى ہے جس كى قباحت پنہان ہے_

و ان الشىياطين ليوحون الى اولياء هم

گذشتہ آيت ميں گناہوں كى تقسيم ''ظاہر الاثم و باطنہ'' كے بعد جس حيوان كے اوپر نام خدا نہ ليا گياہو اس كا گوشت كھانے كو ''فسق'' كہنے پر تاكيد كرنا، ظاہر كرتاہے كہ يہ ايك باطنى گناہ ہے_

۷_ اسلام ميں ذبيحہ كے احكام اور اسكى حليت كى شرائط كے مقابلے ميں مشركين مكہ كا شديد رد عمل ظاہر كرنا_

فكلوا مما ذكر اسم الله و ما لكم الا تاكلوا و ذروا ظهر الاثم و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

اس حكم پر خدا كى تاكيد سے ظاہر ہوتاہے كہ مشركين نے اس كے مقابل ميں شديد رد عمل ظاہر كيا تھا_

۸_ احكام الھى كے خلاف فضول شبہات پيدا كرنا، شياطين كے كاموں ميں سے ہے_

ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم

۹_ شياطين سے دوستى اور رفاقت، ان كے باطل شبھات كو قبول كرنے كا پيش خيمہ ہے_

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۰_ اديان الھى اور ان كے احكام كے خلاف جنگ، گناہ اور بدعت كا اہم ترين عامل (سبب) شياطين ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۱_ خداوند كے روشن اور واضح احكام كے بارے ميں بحث و تكرار كرنے والے شياطين كے دوست ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم لى جدلوكم

۱۲_ شيطان كے دوست دين اور احكام الہى كے خلاف جنگ كا راستہ اپنائے ہوئے ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۳_ دشمنان دين كے شيطانى پروپيگنڈے سے متاثر ہونے كے بارے ميں خداوندعالم كا مسلمانوں كو خبردار كرنا_

و ان الشياطين و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۳۷۶

۱۴_ شيطان اور اس كے دوستوں كى اطاعت كرنا، شرك ہے_و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۱۵_، ذبيحہ كا گوشت كھانے اور اسلام ميں ذبيحہ كے احكام كے بارے ميں ، مشركين صدر اسلام كے مسلمانوں سے بحث و تكرار كرتے تھے_

و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه ان الشياطين ليوحون الي و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۱۶_ خداوند عالم كى شريعت كے مقابلے ميں غير خدا كى پيروى كرنا ايك قسم كا شرك ہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون

آيت كا موضوع احكام ذبيحہ ميں شياطين اور مشركين كى اطاعت ہے ليكن بظاہر اسى موضوع سے مخصوص نہيں بلكہ اس جيسے تمام تر دوسرے موارد كو بھى شامل ہے_

۱۷_محمد بن مسلم قال: سالت ابا جعفر عليه‌السلام عن الرجل يذبح و لا يسمى ؟ قال : ان كان ناسيا فلا باس اذا كان مسلما (۱)

محمد بن مسلم كہتے ہيں ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے اس شخص كے بارے ميں پوچھا جو ذبح كرتے وقت خدا كا نام نہيں ليتا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : اگر وہ مسلمان ہو اور خدا كا نام لينا بھول گيا ہو تو كوئي حرج نہيں _اس روايت كا مفاد آيت ''و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم اللہ عليہ'' كے حكم كى تخصيص ہے_

اديان :اديان كے خلاف جنگ ۱۰

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱۵

اطاعت :شيطان كى اطاعت ۱۴; شيطان كے دوستوں كى اطاعت ۱۴;غير خدا كى اطاعت ۱۶

بدعت :بدعت كے اسباب ۱۰

خدا تعالى :خداوند كا تنبيہ كرنا ۱; نام خدا ،۱، ۲، ۳

دشمنان :دشمنوں سے متاثر ہونا ۱۳; دشمنوں كا پروپيگنڈا ۱۳

دوستى :

____________________

۱) كافى ج/ ۶ ص ۲۳۳ ح ۲، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۶۳، ح ۲۶۶_

۳۷۷

شياطين سے دوستى كے آثار ۹

دين :دين كے خلاف جنگ ۱۲

ذبح :احكام ذبح ۱، ۳، ۷، ۱۷; ذبح كے وقت بسم الله '' ۱، ۲; ذبح كے وقت بسم الله كا ترك كرنا ۳، ۵، ۶، ۱۷

ذبيحہ :حرام ذبيحہ ۱، ۲، ۶; حليت ذبيحہ كى شرائط ۷، ۱۷

روايت : ۱۷

شبہات :احكام الھى ميں شبہہ پيدا كرنا ۸; شبہہ كے عوامل ۸

شرك :موارد شرك ۱۴، ۱۶

شياطين :شياطين كا كردار ۱۰;شياطين كے وسواس ۸ ; شيطانى وسواس قبول كرنے كا پيش خيمہ ۹

شيطان :شيطان كے دوست ۱۱، ۱۲

عصيان (نافرماني) :خدا كى نافرمانى ۲; عصيان و نافرمانى كے موارد ۶

فسق :مظاہر فسق ۵; موارد ۲، ۳

كھانے پينے كى اشياء :حرام كھانا پينا ۴; كھانے پينے كى چيزوں كے احكام ۱، ۲، ۴

گناہ:اسباب گناہ

مجادلہ :احكام ميں مجادلہ كرنے والے ۱۱;

محرمات : ۱، ۴

مردار :مردار كا خبيث ہونا ۵; مردار كو كھانا ۴، ۶;مردار كے احكام ۴

مسلمان :مسلمانوں كا متاثر ہونا ۱۳; مسلمانوں كو تنبيہ ۱۳

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا مجادلہ ۱۵; مشركين اور احكام ذبح ۱۵; مشركين اور صدر اسلام كے مسلمان ۱۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور احكام ذبح ۷

۳۷۸

آیت ۱۲۲

( أَوَ مَن كَانَ مَيْتاً فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نورا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا كَذَلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

كى يا جو شخص مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ كيااو رراس كے لئے ايك نور قرارديا جس كے سہارے وہ لوگوں كے درميان چلتا ہے اس كى مثال اس كى جيسى ہو سكتى ہے جو تاريكيوں اسى طرح ہم نے سے نكل بھى نہ سكتاہو _ اسى طرح كفار كے لئے ان كے اعمال كو راستہ كرديا گيا ہے

۱_مشرك، مردہ اور معنوى و روحانى زندگى سے بے بہرہ ہوتاہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون، او من كان ميتا فاحينه

۲_ توحيد اور ايمان كے مرتبے پر فائز ہونا ہى انسانى حيات كا موجب بنتاہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون او من كان ميتا فاحينه و جعلنا له نورا

چونكہ گذشتہ آيات ميں شرك، توحيد، ايمان اور آيات الھى سے كفر و انكار كى بات ہورہى تھى لہذا اس آيت ميں جو مقايسہ كيا گيا ہے وہ انہى دو گروہوں كے درميان ہے كہ جن ميں سے ايك كومردہ اور دوسرے كو زندہ سمجھا كيا گيا ہے_

۳_ ايمان حيات ہے جو نور كا باعث بنتاہے اور كفر موت ہے اور تاريكى _اورمن كان ميته فاحيينه كمن مثله فى الظلمت

۴_ گمراہى پھيلانے والے كفار، ايسى ظلمت و تاريكى ميں گرفتار ہيں جس سے ان كى نجات كى كوئي اميد نہيں _

كمن مثله فى الظلمت ليس بخارج منها

۵_ مؤمن نور الھى كے ذريعے معاشرے اور لوگوں كے

۳۷۹

درميان زندگى گذارنے كا صحيح راستہ پاليتا ہے_و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

۶_ نور ايمان، مؤمنين كے ليے معاشرے كے مختلف افكار اور راستے روشن كرديتاہے_

و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

۷_ مؤمنين كو اگر اپنى معنوى و روحانى زندگى اور نور الھى سے انكى بہرہ مندى كى جانب متوجہ كرايا جائے تو وہ ہرگز مشركين اور گمراہوں كى اطاعت نہيں كريں گے_و ان اطعتموهم انكم لمشركون_ او من كان ميتا فاحينه و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس_

مذكورہ تمثيل، مسلمانوں كو مشركين كى اطاعت سے روكنے كے ليے ہے_

۸_ معاشرے ميں مؤمن كى حيثيت ايك متحرك عنصر جيسى ہے نہ كہ جامد، گوشہ نشين اور تشخيص و تميز سے عارى فرد جيسي_و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

واضح ہے كہ ''لوگوں كے درميان چلنے، سے مراد گلى اور بازار ميں چلنا نہيں بلكہ مراد يہ ہے كہ مؤمن معاشرے ميں فعال و سرگرم كردار ادا كرتاہے اور حق و باطل كے درميان تميز و تشخيص دے سكتاہے_

۹_ كفر و گمراہى كى متعدد اور مختلف اقسام اور شكليں ہيں _و جعلنا له نورا مثله فى الظلمت

''ظلمات ''كو جمع كے صيغے كے ساتھ لانا ممكن ہے اس نكتے كى جانب توجہ دلانے كے ليے ہو كہ گمراہى كا فقط ايك شعبہ نہيں بلكہ گمراہى كى انواع و اقسام ہيں اور مختلف شعبے ہيں _

۱۰_ انسان كے تحرك كے اہم ترين عوامل ميں سے ايك اس كا اپنے اعمال و افكار كو اچھا سمجھنا ہے_

و كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۱_ كفار ظلمت و گمراہى ميں ہونے كى وجہ سے اپنے برے كردار كو اچھا اور زيبا سمجھتے ہيں _

كمن مثله فى الظلمت كذلك زين للكفرين

۱۲_ اپنے اعمال كو اچھا سمجھنا انسان كے رشد و ترقى كرنے اور تاريكى و ظلمت سے نكلنے كى راہ ميں ركاوٹ ہے_

ليس بخارج منها كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۳_ اپنے اعمال پر راضى رہنا، كفار كى خصوصيات ميں سے ہے_كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۴_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قول الله تبارك و تعالى : ''او من كان ميتا فاحييناه و جعلنا

۳۸۰

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971