تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 213690 / ڈاؤنلوڈ: 4489
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

كے پاس آيا تو حضرتعليه‌السلام نے اسے حكم ديا كہ اس مسجد ميں نماز ادا كرو كيونكہ كشتى نوح(ع) نے اپنى حركت كى ابتداء يہاں سے كى تھى _

اسماء و صفات :رحيم ۳; غفور ۳

بخشش:بخشش كے وسيلے۷

بسم الله :بسم الله كے آثار ۲

توكل :خداوند متعال كى بخشش پر توكل كرنا ۴; رحمت الہى پر توكل كرنا۴

خدا :بخشش الہى كى نشانياں ۶; ربوبيت الہى كى نشانياں ۸; رحمت الہى كى نشانياں ۶

رحمت :رحمت كے وسيلے۷

روايت :۹،۱۰

گناہ :گناہ كى بخشش۸

ما ہ رجب:۹

مؤمنين :مؤمنين پر رحمت ۷،۸;مؤمنين كى بخشش ۷

مسجد كوفہ :۱۰

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنے پيرو كارو ں كو دعوت دينا ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنے گھر والوں كو دعوت دينا ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲،۵;حضرت نوح(ع) كاكردار ۷; حضرت نوحعليه‌السلام كى دعوتيں ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كى كشتى كے چلنے كى جگہ ۱۰; حضرت نوحعليه‌السلام كى نصيحتيں ۴;حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كى بخشش ۷;حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں پر خدا كى رحمت ۷;حضرت نوحعليه‌السلام كے فضائل۷; حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كے گناہ ۵; حضرت نوحعليه‌السلام پيروكاروں كى پريشانى ۵;كشتى حضرت نوحعليه‌السلام كے چلنے كا وقت ۹; كشتى نوحعليه‌السلام كے ركنے كے اسباب ۲; كشتى نوح(ع) كے چلنے كے اسباب ۲;طوفان نوح(ع) سے نجات ۴،۶; نوح(ع) كے پيروكاروں كى نجات ۶; نوحعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كى نجات ۱; نوحعليه‌السلام اوران كے گھر والوں كى نجات ۱

۱۲۱

آیت ۴۲

( وَهِيَ تَجْرِي بِهِمْ فِي مَوْجٍ كَالْجِبَالِ وَنَادَى نُوحٌ ابْنَهُ وَكَانَ فِي مَعْزِلٍ يَا بُنَيَّ ارْكَب مَّعَنَا وَلاَ تَكُن مَّعَ الْكَافِرِينَ )

اور وہ كشتى انہيں لے كر پہاڑوں جيسى موجوں كے درميان چلى جارہى تھى كہ نوح نے اپنے فرزند كو آواز دى جو الگ جگہ پر تھا كہ فرزند ہمارے ساتھ كشتى ميں سوار ہوجا اور كافروں ميں نہ ہوجا(۴۲)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار، طوفان كے شروع ہونے اور ان كے حكم كے بعد كشتى پر سوار ہوگئے_

و قال اركبوا فيها و هى تجرى بهم

جملہ'' هى تجري'' كا جملہ مقدر پر عطف ہے جسے وضاحت اور اختصار كى بناء پر كلام ميں ذكر نہيں كيا گياہے _ يعنى''فركبوا فيها هى تجرى بهم ''

۲_ زمين سے پانى كے جوش ماركر نكلنے اور بارش كے برسنے نے حادثہ طوفان نوح ميں ايك پرتلاطم اور عظيم سمندر تشكيل ديا_و هى تجرى بهم فى موج كالجبال

پہاڑوں كى طرح موجوں كا ہونا،اس بات سے حكايت ہے كہ پانى كا بہت بڑا سمندروجود ميں آيا تھا_

۳_ كشتى نوح(ع) ، حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كو پہاڑوں جيسى عظيم امواج كے در ميان ليكر آگے بڑھ رہى تھي_و هى تجرى بهم فى موج كالجبال

''موج'' اسم جنس ہے_ جس كا ايك اور كئي متعدد امواج پراطلاق ہو تا ہے اور آيت شريفہ ميں كلمہ موج كو پہاڑوں سے تشبيہ دينے سے معلوم ہوتا ہے كہ اس سے مرادمتعدد اور كثير امواج تھيں _

۴_حضرت نوح(ع) كى كشتى بہت زيادہ محكم اور بہترين فنى اور ٹيكنيكل اصولوں كى بناء پر تيار كى گئي تھي_

و هى تجرى بهم فى موج كالجبال

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام كا بيٹاكشتى چلنے وقت كشتى سے كچھ فاصلےپرتھا_و نادى نوح ابنه و كان فى معزل

'' معزل'' كا متعلق ''ابيہ'' يا ''الفلك '' ہو تو اس صورت ميں جملہ '' و كان ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ نوحعليه‌السلام كا بيٹا اطراف ميں اور كشتى يا باپ سے دوررہتا تھا_

۱۲۲

۶_حضرت نوح(ع) كے بيٹے نے پانى سے موجيں مارتے ہوئے سمندركا مشاہدہ كرنے كے باوجود حضرت نوحعليه‌السلام كى ہمراہى اور كشتى نجات پر سوار ہونے سے كنارہ كشى اختيار كرلي_و هى تجرى بهم فى موج كالجبال و نادى نوح ابنه و كان فى معزل

جملہ '' و نادى نوح '' كا '' ہى تجرى بہم ...'' كے بعدواقع ہونا گويا يہ بتا تا ہے كہ حضرت نوح كى اپنے بيٹے سے گفتگو اس وقت ہوئي جب پانى بلند ہو گيا اور كشتى چلنے لگى تھى اور بعد والى آيت ميں جملہ '' حال بينہما الموج'' اس مذكورہ معنى كامؤيد ہے_ يہ بات قابل ذكر ہے كہ بعض مفسرين نے '' نادى نوح ...'' كا عطف ''قال اركبوا ...'' پر كيا ہے_ اور كہاہے كہ (باپ وبيٹے) كى گفتگو طوفان كے حادثے كے رونما ہونے سے پہلےاور پانى كے بلند ہونے كے بعد ہوئي ہے_

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام نے بلند آواز (جو اس تك پہنچنے والى تھي) سے اپنے بيٹے كو كشتى پر سوار ہونے كے ليے بلايا _

نادى نوح ابنه و كان فى معزل يا بنى اركب معنا

'' نداء'' آواز كو بلنداور ظاہر كرنے كو كہتے ہيں _(مفردات راغب)

۸_حضرت نوحعليه‌السلام نے بيٹے كو غرق ہوتا ديكھ كر ايمان لانے اور وحدہ لاشريك كى پرستش كرنے كى دعوت دى _

يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

يہاں '' معنا'' سے مراد ہم عقيدہ ہونا ہے نہ كہ جسمانى طور پرہمراہى مراد ہے _ كيونكہ ''اركب'' كا جملہ جسمانى ہمراہى كے معنى كے ليے كافى تھا_ اسوجہ سے اگر حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كى جسمانى ہمراہى مراد تھى تو كلمہ '' معنا '' كا اضافہ كرنا ضرورى نہيں ہے_جملہ '' و لا تكن ...''اس بات كا مؤيد ہے_

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام كو يہ احتمال اور اميد تھى كہ ان كا بيٹا ايمان لے آئيگا_يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

۱۰_كشتى نوحعليه‌السلام پر سوار ہونا ، ايمان لانے كى نشانى اور اس سے منہ موڑنا، كفر كى علامت تھى _

اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

۱۱_ نوحعليه‌السلام كا بيٹا، حادثہ طوفان كے وقت تك نہ تو مؤمنين كى صف ميں اورنہ ہى كافرين كے زمرہ ميں تھا_

نادى نوح ابنه و كان فى معزل يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

بعض مفسرين اس بات كے قائل ہيں كہ فرزند نوح(ع)

۱۲۳

كى كنارہ كشى جملہ '' و كان فى معزل ...'' سے مراد يہ ہے كہ وہ مومنين كى صف اور كفار كے محاز سے كنارہ كشى اختيار كيئے ہوئے تھا يعنى نہ ايمان لايا تھا اور نہ اظہار تكذيب كرتا تھا_

ايمان :دعوت ايمان ۸

توحيد :توحيد عبادى كى دعوت ۸

قوم نوح :قوم نوح(ع) كے ايمان كى نشانياں ۱۰; قوم نوح(ع) كے كفر كى نشانياں ۱۰

نوحعليه‌السلام :اوامر نوحعليه‌السلام ۱;حضرت نوحعليه‌السلام كى دعوت ۷،۸; حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار كشتى ميں ۱; طوفان كے وقت فرزند نوح(ع) ۶; طوفان نوح(ع) كى عظمت ۲;فرزند نوحعليه‌السلام اور ايمان ۹; فرزند نوح(ع) اور كشتى ۵،۶; فرزند نوحعليه‌السلام طوفان سے پہلے۱۱; فرزند نوح(ع) كو ايمان كى دعوت ۷،۸;قصہ نوحعليه‌السلام ۱،۲،۳،۵،۶، ۷ ،۸،۹; كشتى نوحعليه‌السلام كا سمندر ميں ہوتا ۳;كشتى نوح(ع) كا مستحكم ہونا ۴;كشتى نوح(ع) كى حركت ۳; كشتى نوح(ع) كى خصوصيات ۴نوح(ع) كا اميد ركھنا ۹

آیت ۴۳

( قَالَ سَآوِي إِلَى جَبَلٍ يَعْصِمُنِي مِنَ الْمَاء قَالَ لاَ عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ أَمْرِ اللّهِ إِلاَّ مَن رَّحِمَ وَحَالَ بَيْنَهُمَا الْمَوْجُ فَكَانَ مِنَ الْمُغْرَقِينَ )

اس نے كہا كہ ميں عنقريب پہاڑ پر پناہ لے لوں گا وہ مجھے پانى سے بچالے گا_ نوح نے كہا كہ آج حكم خدا سے كوئي بچانے والا نہيں ہے سوائے اس كے جس پر خود خدا رحم كرے اور پھر دونوں كے در ميان موج حائل ہوگئي اور وہ ڈونبے والوں ميں شامل ہوگيا(۴۳)

۱_ نوحعليه‌السلام كے بيٹے نے ان كى دعوت (توحيد كى طرف آنے) كو قبول نہ كيا اور كشتى پر سوار نہ ہوا _

يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين قال ساوى الى جبل يعصمنى من الماء

۲_ نوحعليه‌السلام كا بيٹا، پہاڑ پر پناہ لينے كو حادثہ طوفان سے نجات كا ذريعہ خيال كرتا تھا _قال سأوى الى جبل يعصمنى من الماء

۱۲۴

''اُويّ'' ''اوى '' كا مصدر ہے جو رجوع كرنا ، ضمّ ہونا اور سہارا لينا كے معنى ميں آتا ہے اورعصّمة '' يعصم'' كا مصدر ہے جومنع كرنے اور روكنے كے معنى ميں آتا ہے_ '' ساوي ...'' كا معنى يہ ہواكہ ميں جلد ہى ايك پہاڑ كى طرف جاؤں گا جو مجھے پانى كے (خطرے) سے بچالے گا _

۳_ جہاں حضرت نوحعليه‌السلام اور انكى قوم زندگى بسركرتے تھے وہ پہاڑى علاقہ تھا _قال ساوى الى جبل يعصمنى من الماء

'' جبل '' كا نكرہ ذكر كرنا يہ بتاتا ہے كہ فرزند نوح(ع) كے مد نظركوئي مخصوص پہاڑ نہيں تھا بلكہ اسكا ارادہ يہ تھا كہ كسى مناسب پہاڑ كاانتخاب كرے_ لہذا اس كے اطراف ميں متعدد پہاڑ موجود تھے يہ اس بات پر دليل ہے كہ وہ پہاڑى علاقہ تھا_

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنے بيٹے كو خبردار كيا كہ پہاڑ پر چڑھنا بے فائدہ اور نجات كا راستہفقط الہى امداد سے بہر مندى ہے_لا عاصم اليوم من امر الله الا من رحم

۵_خداوند رحمان كے سوا كوئي چيز اور شخص لوگوں كو طوفان نوح سے نجات دينے پر قدرت نہيں ركھتا تھا_

قال لاعاصم اليوم من امر الله الا من رحم

'' لاعاصم ...'' كا جملہ اسميں ظہور ركھتا ہے_ كہ جملہ ''من رحم ...'' كو ''لاعاصم ...'' سے استثناء كيا گيا ہے اس صورت ميں '' من رحم'' سے مراد رحم كرنے والا يعنى خداوند متعال ہے نہ وہ شخص كہ جس پر رحمت كى گئي ہو _ يعنى عبارت يوں ہوگى _''لاعاصم الا الراحم و هو الله ''

۶_حادثہ طوفان نوح ايسا عذاب تھا جو حكم الہى سے رونما ہوا _لاعاصم اليوم من امر الله

'' امر الله ''سے مراد وہ حادثہ طوفان اور عذاب ہے جو قوم نوح پر نازل ہوا ، عذاب كو '' امر الله '' سے تعبير كرنے كا مقصد يہ ہے كہ عذاب امر اور فرمان الہى سے متحقق ہوا ہے_

۷_تمام موجودات ، ارادہ اورمشيت خداوندى كے سامنے سرتسليم خم ہيں _لا عاصم اليوم من امر الله

۸_طوفان نوح(ع) جيسے حوادث سے نجات، رحمت الہى كے زير سايہ ہى ممكن ہے_

لا عاصم اليوم من امر الله الا من رحم

۹_حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے ساتھي، كشتى ميں رحمت خداوندى سے بہرہ مند تھے_

لا عاصم اليوم من امر الله الا من رحم

۱۲۵

۱۰_ حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے بيٹے كے درميان پہاڑ كى مانند موجيں حائل ہوگئيں جنہوں نے ان كى باہمى گفتگو كا سلسلہ منقطع كرديا _لا عاصم اليوم من امر الله و حال بينهما الموج

'' الموج'' ميں ''الف و لام'' عہد ذكرى ہے اور پہاڑوں كى مانند امواج كى طرف اشارہ ہے (موج كا لجبال )

۱۱_خوف ناك موجوں نے فرزند نوح(ع) كو پہاڑ پر پناہ لينے سے پہلے اپنى لپيٹ ميں لے كر اسے ہلاك كرديا _

و حال بينهما الموج فكان من المغرقين

۱۲_قوم نوح كے كفار، پانى كے طوفان ميں غرق ہو كر ہلاك ہوگئے_فكان من المغرقين

۱۳_صفوان بن مهران الجمّال عن الصادق جعفر بن محمد عليه‌السلام قال : سارو انا معه فى القادسيه حتى اشرف على النجف فقال :هو الجبل الذى اعتصم به ابن جدّى نوح عليه‌السلام فقال: (سا وى الى جبل يعصمنى من الماء) فغار فى الارض (۱)

صفوان بن مہران جمال امام جعفر صادقعليه‌السلام سے نقل كرتے ہيں كہ ميں امام جعفر صادقعليه‌السلام كے ساتھ قادسيہ كى سرزمين پر تھا يہاں تك كہ ہم نجف اشرف كے قريب ہوئے تو حضرت فرمايا : نجف ، اس پہاڑ كى جگہ ہے جہاں پر ميرے جد حضرت نوح(ع) كے بيٹے نے پناہ لى تھى اور كہا تھا ''سا وى الى جبل يعصمنى من المائ'' يہ جملہ كہنا تھاكہ پہاڑ كو زمين نے اپنے اندر نگل ليا_

۱۴_قال ابو عبدالله عليه‌السلام ... غرق جمى الدنيألا موضع البيت ..(۲)

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں سوائے خانہ خدا كے تمام دنيا طوفان نوح ميں غرق ہوگئي تھى _

خدا :آثار رحمت خدا ۸; ارادہ خدا كى حاكميت ۷; اوامر الہى ۶; رحمت الہى ۵; خدا كا نجات عطا كرنا ۵،۸; خدا كى مدد كى اہميت ۴; خدا كے ساتھ مختص احكام ۴،۵،۸; خدا كے عذاب ۶; عذاب الہى سے نجات ۸; مشيت الہى كى حاكميت ۷; نجات الہى كى اہميت ۴رحمت :رحمت پانے والے ۹

روايت; ۱۳،۱۴عذاب :طوفان كے ساتھ عذاب۶،۱۲

____________________

۱) من لا يحضرہ الفقيہ ج۲ ص ۳۵۱ح۱ب۲۱۸_ نور الثقلين ج ۲ص ۳۶۳ح ۱۱۷_

۲) تفسيرقمى ج۱ص ۳۲۸_ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۶۴ح۱۱۸_

۱۲۶

قوم نوحعليه‌السلام :سرزمين نوح(ع) جغرافيائي اعتبار سے ۳; قوم نوح(ع) كا عذاب ۶،۱۲; قوم نوحعليه‌السلام كا غرق ہونا ۱۲; قوم نوح(ع) كا ہلاك ہونا ۱۲; قوم نوح(ع) كى پہاڑ ى سرزمين ۳

كعبہ :كعبہ طوفان نوح ميں ۱۴

موجودات :موجودات كا سر تسليم خم ہونا ۷

نجف اشرف:۱۳

نافرمان:نوحعليه‌السلام نافرمانى ۱

نوح(ع) :طوفان كا پورى دنيا كے ليے ہونا۱۴; طوفان نوحعليه‌السلام سے نجات ۲،۵،۸; طوفان نوحعليه‌السلام كى ابتداء ۶; طوفان نوحعليه‌السلام كى خصوصيات ۱۰; نوحعليه‌السلام اور اسكا بيٹا ۴،۱۰ ; نوحعليه‌السلام پر خدا كى رحمت ۹; نوحعليه‌السلام كا بيٹا طوفان كے وقت ۱۱; نوحعليه‌السلام كا حق كى طرف بلانا ۱; نوح(ع) كے بيٹے كا پناہ لينا ۲،۴; نوحعليه‌السلام كے بيٹے كا غرق ہونا ۱۳; نوح(ع) كے بيٹے كى پناہ گاہ ۱۳; نوح(ع) كے بيٹے كى فكر ۲;نوحعليه‌السلام كے بيٹے كى نافرمانى ۱;نوحعليه‌السلام كے بيٹے كى ہلاكت ۱۱; نوحعليه‌السلام كے ہمسفر ساتھى پر رحمت ۹

آیت ۴۴

( وَقِيلَ يَا أَرْضُ ابْلَعِي مَاءكِ وَيَا سَمَاء أَقْلِعِي وَغِيضَ الْمَاء وَقُضِيَ الأَمْرُ وَاسْتَوَتْ عَلَى الْجُودِيِّ وَقِيلَ بُعْداً لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ )

اور قدرت كا حكم ہوا كہ اے زمين اپنے پانى كو نگل لے اور اے آسمان اپنے اپنے پانى كو روك لے _ اور پھر پانى گھٹ گيا اور كام تمام كرديا گيا اور كشتى كوہ جودى پر ٹھہرگئي اور آواز آئي كہ ہلاكت قوم ظالمين كے لئے ہے (۴۴)

۱_ خداوند متعال نے قوم كے كافروں كے غرق ہونے كے بعد زمين كو حكم دياكہ اپنے پانى (زيرزمين والے پانى ) كو اپنے اندر جذب كرلے_فكان من المغرقين و قيل يا ارض ابلعى ماءك

۱۲۷

''ماءك'' سے مراد وہ پانى ہے جو طوفان سے پہلے زمين كے نيچے موجود تھا _ يہ خدا كے حكم سے سطح زمين پر ظاہر ہوگيا تھا _ كيونكہ '' ماء '' كا لفظ''ك''كى ضمير كى طرف مضاف ہو كر اسى معنى كو بتا رہا ہے_

۲_ حادثہ طوفان نوح اور كفار كے غرق ہونے كے بعد خداوند متعال كى طرف سے آسمان كو حكم ہوا كہ اپنى بارش كو روك دے_فكان من المغرقين و قيل يا سما ء اقلعي

اقلاع'' اقلعى '' كا مصدر ہے _ جو روكنے كے معنى ميں ہے_ آسمان كا ركنا قرينہ مقاميہ كى بناء پر بارش كاركنا ہے_

۳_ حادثہ طوفان نوحعليه‌السلام ، زمين كے نيچے سے پانى كے شدت سے پھوٹنے اور آسمان سے با رش كے برسنے سے وجود ميں آيا_ياا رض ابلعى ماءك و يا سماء اقلعي

۴_ آسمان و زمين كو خدا كا حكم ملنے سے پانى كم ہوگيا اور طوفان نوح كا جريان ختم ہوگيا اور كشتى نجات سلامتى كے ساتھ كوہ جودى پر مستقر ہوگئي_و غيض الماء و قضى الامر و استوت على الجودي

۵_ زمين و آسمان اور كائنات ہستى كے تمام اسباب، خدا كے اختيار ميں ہيں اور اس كے حكم كو بجالانے كے ليے ہميشہ مستعد ہيں _يا ارض ابلعى ماءك و يا سماء اقلعى و غيض الماء

۶_ آخرت كے ميدان ميں خدا كى رحمت سے دورى ، كفار اور ستم گر قوم نوح كے مقدر ميں لكھى جاچكى ہے_

فكان من المغرقين و قيل بعدا للقوم الظالمين

'' بعداً'' كا لفظ مفعول مطلق ہے فعل محذوف '' ليعبد'' كے ليئے_ اصل ميں جملہ اس طرح ہے ''وقيل ليعبد بعداً القوم الظالمون '' يعنى كہا گيا ہے كہ قوم نوح كے ستمگر حتمى طور پر خدا كى رحمت سے دور ہوں اور اس ليے كہ دنيا ميں ان پر عذاب نازل ہوا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جملہ '' و قيل ...'' سے مراد آخرت ميں رحمت الہى سے دورى ہے_

۷_ كفار اور ستمگروں كا دنيا ميں عذاب سے دوچار ہونا ، دليل نہيں ہے كہ وہ آخرت كے عذاب سےجات پاگئے ہيں _

فكان من المغرقين وقيل بعدا ً للقوم الظالمين

آخرت كے عذاب كو بيان كرنا، دنياوى عذاب ميں گرفتار ہونے كے بعد اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ يہ گمان نہ ہو كہ كافروں كو دنيا كا عذاب ملنے سے وہ آخرت كے عذاب سے بچ گئے ہيں _

۸_ كفر ، ستم اور كفار ستمگر ہيں _

و قيل بعداً للقوم الظالمين

۱۲۸

۹_ (عن ابى عبدالله عليه‌السلام ... امر اله الارض ان تبلع مائها و هو قوله ( و قيل يا ارض ابلعى مائك ...) فبلعت الارض مائها فاراد ماء السماء ان يدخل فى الارض فامتنعت الارض من قبولها و قالت : انمّا امرنى الله عزوجل ان ابلع مائي فبقى ماء السماء على وجه الارض و استوت السفينه على جبل الجودى و هو بالموصل جبل عظيم ، فبعث الله جبرئيل فساق الماء الى البحار حول الدنيا .(۱)

( طوفان نوح كے بارے ميں ) امام جعفر صادق عليہ السلام سے روايت ہے كہ خداوند متعال نے زمين كو حكم ديا كہ اپنے پانى كو نگل لے اور يہ فرمان خداوند ہے : ( يا ا رض ابلغى مائك ) پس زمين نے اپنے پانى كو نگل ليا_ پانى جو آسمان سے آيا تھا وہ زمين ميں جانا چاہتا تھا ليكن زمين نے اسے قبول كرنے سے انكار كرديا اور كہا: مجھے خداوند عالم نے يہ حكم ديا ہے كہ ميں فقط اپنے پانى كو جذب كروں لہذا آسمان كا پانى زمين پر باقى رہا اور كشتى كوہ جو دى پر جاكر كى وہ موصل ميں ايك بہت بڑا پہاڑ ہے پھر خدواند متعال نے جبرائيل كو حكم ديا كہ اس پانى كو دنيا كے اطراف ميں جو دريا ہيں ان كى طرف دھكيلدے _

۱۰_'عن المفضل قال: قلت لا بى عبدالله عليه‌السلام ... كم لبث نوح و من معه فى السفينة حتى نضب الماء و خرجوا منها ؟ فقال: لبثوا فيها سبعة ا يام و ليا ليها و طافت با لبيت ثم استوت على الجودي ...'(۲)

مفضل كہتا ہے ميں نے امام جعفر صادق عليہ السلام سے سوال كيا كہ كتنى مدت تك حضرت نوح عليہ السلام اور ان كے ساتھى كشتى ميں رہے تا كہ پانى نيچے چلاجائے اور وہ كشتى سے باہر آئيں ؟ فرمايا سات دن اور رات وہ كشتى ميں تھے اور كشتى نے خانہ خدا كا طواف كيا پھر اسكے بعد كوہ جودى پر مستقر ہوگئي _

۱۱_ 'عن ا بى عبدالله عليه‌السلام ... قال الله تعالى للا رض ( ابلعى ماءك) فبلعت ماء ها من مسجد الكوفه كما بدا الماء منه و تفرّق الجمع الذى كان مع نوح فى السفينة ...'(۳)

امام جعفر صادق(ع) سے روايت ہے كہ خداوند متعال نے ( طوفان نوح ميں ) كشتى كو حكم ديا ( اپنے پانى كو اندر جذب كرلے ) زمين نے مسجد كوفہ سے اپنے پانى كو اپنے اندر جذب كرليا جہاں سے جسطرح پانى باہر آيا تھا اور وہ لوگ جو حضرت نوح(ع) كے ساتھ كشتى ميں تھے ، متفرق ہوگئے_

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ص۳۲۸_نور الثقلين ج۲ص ۳۶۴ح ۱۸۸_۲) تفسير عياشى ج۲ ، ص۱۴۶، ح۲۱، بحار الانوار ج۱۱، ص۳۳۳، ح۵۶_

۳) تہذيب الاحكام ج۶، ص۲۳، ح ۸ ب ۷، نور الثقلين ج۲، ص۳۶۴، ح۱۱۹_

۱۲۹

۱۲_( عن الصادق عليه‌السلام انه قال: يوم النيروز هو اليوم الذى استوت فيه سفينة نوح عليه‌السلام على الجودي) (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں كہ نوروز كا دن وہ دن ہے كہ جب كشتى نوحعليه‌السلام كوہ جود ى پر ٹھري_

آسمان :آسمان كى فرمانبرداري۲،۴،۵; تسخير آسمان ۵

اعداد :سات كا عدد ۱۰

خدا:اوامر الہى ۱،۲،۴،۱۱; حاكميت الہى ۵; مقدرات الہى ۶

رحمت :رحمت آخرت سے محرومين ۶

روايت : ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲

زمين:زمين كى فرمانبرداري۱، ۴، ۵، ۱۱; تسخير زمين ۵

ظالمين :۸

عذاب اخروى ظالمين ۷; عذاب دنيوى ظالمين ۷

ظلم :موارد ظلم ۸

عذاب :اہل عذاب ۷; عذاب اخروى سے نجات ۷

عوامل طبيعى :طبيعى عوامل كى اطاعت۵; عوامل طبيعى كى تسخير ۵

عيد نوروز :۱۲

قوم نوح :ظالمين قوم نوح كى آخرت ميں محروميت ۶; قوم نوح كا غرق ہونا ۱، ۲; قوم نوح كى آخرت ميں محروميت ۶

كافرين:كافروں كا دنياوى عذاب ۷; كافروں كأظلم ۸; كافروں كو آخرت كا عذاب ۷

كفر :حقيقت كفر ۸

كوہ جودى :۱۲

نوحعليه‌السلام :طوفان نوح كا اختتام ۲،۴، ۹، ۱۱، ۱۲; طوفان نوح كا سرچشمہ ۳; طوفان نوح كى ابتداء ۱۱; كشتى نوح كا ٹھرنا ۹; كشتى نوح كى حركت كى مدت ۱۰; كشتى نوح كے ٹھرنے كى جگہ ۴; كوہ جودى ميں كشتى نوح ۴; قصہ نوح ۱، ۲، ۴

____________________

۱) بحار الانوار ج۱۱، ص۳۴۲، ح۸۰; بحار الانوار ج۵۶، ص۹۲، ح۱_

۱۳۰

آیت ۴۵

( وَنَادَى نُوحٌ رَّبَّهُ فَقَالَ رَبِّ إِنَّ ابُنِي مِنْ أَهْلِي وَإِنَّ وَعْدَكَ الْحَقُّ وَأَنتَ أَحْكَمُ الْحَاكِمِينَ )

اور نوح نے اپنے پروردگار كو پكارا كہ پروردگار ميرا فرزند ميرے اہل ميں سے ہے اور تيرا وعدہ اہل كو بچانے كا برحق ہے اور تو بہترين فيصلہ كرنے والا ہے (۴۵)

۱_جب حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے بيٹے كے در ميان پانى كى موجيں حائل ہوئيں تو انہوں نے خداوند متعال كى درگاہ ميں اسكى نجات كے ليے شفاعت كى _و حال بينها الموج ونادى نوح ربه فقال ربّ ان ابنى من ا هلي

( فلا تسئلن) كا جملہ آيت (۴۶) ميں يہ بتاتا ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام يہ چاہتے تھے كہ ان كا بيٹا غرق ہونے سے بچ جائے اسى وجہ سے اس كے غرق ہونے سے پہلے حضرت نے دعاء اور التجا كى اسى وجہ سے بعض مفسرين نے جملہ ( نادى نوحہ ربّہ ...) كو جملہ ( حال بينہما الموج) پر عطف كيا ہے _

۲_ مقام ربوبيت ميں التجا كرنا، دعا كرنے كے آداب ميں سے ہے_و نادى نوح ربّه فقال ربّ

۳_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو ان كے گھروالوں كى نجات كى خوشخبرى دى تھي_

إن ابنى من ا هلى و إن وعدك الحق

(وعدك ) كے لفظ كا مصداق حادثہ طوفان سے خاندان نوحعليه‌السلام كى نجات مقصود ہے كہ جملہ ( قلنا احمل و ا ہلك ) اس خوشخبرى كو بيان كرتا ہے_

۴_ خداوند متعال، اپنے تمام و عدوں كو پورا كرتا ہے_و ان وعدك الحق

وعدہ كے حق ہونے كا معنى يہ ہے كہ جو شے مورد وعدہ ٹھہرى ہو وہ صحيح ہواور وعدہ كرنے والا اس كى پابند ى اور وفا كرے _

۵_كيونكہ خداوند عالم نے حضرت نوح(ع) سے ان كے خاندان كى نجات كا وعدہ كيا تھا اور خدا اپنے وعدوں كو پورا كرنے والا ہے اس ليے حضرت نوح(ع) نے اپنے بيٹے كى نجات كى درخواست كى تھي_إن ابنى من ا هلى و إن وعدك الحق

۱۳۱

۶_خداوند متعال كا حكم اور اسكا فيصلہ ،مستحكم اور عادل ترين حكم اور فيصلہ ہے _و أنت أحكم الحاكمين

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنے بيٹے كى حتمى نجات كے ليے اپنا استدلال بيان كرنے كے بعد حكم اور فيصلہ كو خدا پر چھوڑديإن ابنى من ا هلي و ا نت ا حكم الحاكمين

۸_ حضرت نوح(ع) ، خدا اور اس كے فيصلے كے سامنے سر تسليم خم كرنے والے انسان تھے _

إنّ ابنى من ا هلي و ا نت ا حكم الحاكمين

اگر چہ حضرت نوح(ع) كا استدلال اس نتيجےكو مستلزم تھا كہ ميرے بيٹے كى نجات، خداوند متعال كے وعدے كے مطابق ضرورى ہے ليكن اپنے كلام ميں انہوں نے اس نتيجہ كى تصريح نہيں كى بلكہ اس كےبجائے حكم اور قضاوت الہى كو اپنى اور دوسروں كى قضاوت پر ترجيح دى اور اسكو محكم اور عادل ترين قرار دياتا كہ خداوند متعال كى قضاوت اور اس كے سامنے سر تسليم خم ہونے كا اعتراف كريں _

اسما و صفات:احكم الحاكمين ۶

احساسات:پدرى احساسات۱

خدا:خدا كا اپنے وعدے سے وفا كرنا ۴;خدا كى خوشخبرياں ۳;خدا كى قضاوت كا محكم ہونا ۶; خدا كے وعدوں كى حتمى وفا ۴; عدالت الہى ۶; قضاوت الہى ۷; قضاوت الہى كى خصوصيات ۶

دعا:آداب دعا۲; دعاميں التجا۲

قضاوت:عادلانہ ترين قضاوت ۶

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) اور اپنے بيٹے كى نجات ۱، ۵ ،۷; حضرت نوحعليه‌السلام اور خاندان كى نجات۵; حضرت نوحعليه‌السلام اور خدا كے وعدے ۵; حضرت نوحعليه‌السلام كا استدلال ۷; حضرت نوح(ع) كا قصہ ۱،۷ ; حضرت نوح(ع) كو بشارت ۳; حضرت نوحعليه‌السلام ان كے خاندان كے نجات كى بشارت ۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى بيٹے كى شفاعت ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كى دعا ۱، ۵; حضرت نوح(ع) كى فرمانبرداري۷، ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كى شفاعت ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كے خاندان كى نجات كاوعدہ ۵

۱۳۲

آیت ۴۶

( قَالَ يَا نُوحُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ فَلاَ تَسْأَلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ إِنِّي أَعِظُكَ أَن تَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ )

ارشاد ہوا كہ نوح يہ تمھارے اہل سے نہيں ہے يہ عمل غير صالح ہے لہذا مجھ سے اس چيز كے بارے ميں سوال نہ كرو جس كا تمھيں علم نہيں ہے _ ميں تمھيں نصيحت كرتا ہوں كہ تمھارا شمار جاہلوں ميں نہ ہوجائے (۴۶)

۱_ حضرت نوح(ع) كاناخلف بيٹا، بد عمل اور فسادى انسان تھا_إنّه عمل غير صالح

۲_ حضرت نوح(ع) كابد عمل بيٹا، الله تعالى كے نزديك ان كے خاندان اور گھروالوں ميں شمار نہيں ہوتاتھا_

و انّه ليس من اهلك

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام كے بيٹے كا پہلے سے فسادى ہونا سبب بنا كہ وہ خداوند متعال كے نزديك حضرت نوح عليہ السلام كے اہلبيت ميں شمار نہ ہو_إنّه ليس من اهلك إنه عمل غير صالح

جملہ ( إنہ عمل ...)جملہ ( إنّہ ليس من ا ہلك) كےليے علت ہے يعنى چونكہ تيرا بيٹا فساد كرنے والا ہے ہم اسے تيرے خاندان ميں شمار نہيں ہيں _

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام كے بيٹے كا فسادى ہونا، حادثہ طوفان ميں اسكى ہلاكت كاسبب بنا

فكان من المغرقين إنه ليس من ا هلك إنه عمل غير صالح

۵_ حضرت نوح عليہ السلام اپنے ناخلف بيٹےكى بے حد تباہى اور فسادسے بے خبر تھے_إنه عمل غير صالح

۶_حضرت نوح(ع) اپنے بيٹے كنعان كے ناشائستہ اعمال كى وجہ سے اس سے رشتہ فرزند ى جوڑنے سے نا آگاہ تھے_

إن ابنى من ا هلي إنه ليس من ا هلك

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام اپنے مفسد بيٹے كى حادثہ طوفان سے نجات كى حكمت سے آگاہنہيں تھے _

۱۳۳

فلا تسئلن ما ليس لك به علم

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام كا علم ( خدا كى نسبت) محدود تھا _إن ابنى من ا هلى إنه ليس من ا هلك فلا تسئلن ما ليس لك به علم

۹_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو اپنے بيٹے كى نجات كى درخواست كرنے سے منع فرمايا _

فلا تسئلن ما ليس لك به علم

چونكہ(فلا تسئلن ) كا دوسرا مفعول يعنى( ما ليس ...) بغير حرف ( عن ) كے ذكر ہوا ہے لہذا سوال كرنے كا مقصد، در خواست و مطالبہ ہے نہ كہ اس كے بارے ميں جستجوو سوال كرنا_ پس ( فلا تسئلن ...) كا معنى يہ ہے كہ مجھ سے يہ نہ چاہو اور مجھ سے در خواست نہ كرو (ماليس ...) كا مصداق جومورد نظر تھا وہ فرزند نوحعليه‌السلام كى نجات ہے_

۱۰_ خداوند متعال كے نزديك نوحعليه‌السلام كے مفسد بيٹے كى حادثہ طوفان سے نجات، حكمت اور مصلحت كے خلاف كام تھا _فلا تسئلن ما ليس لك به علم

''بہ '' كى ضمير (علم ) كے متعلق ہے_ اس سے مراد ''بمصلحته و حكمته و صوابه '' ہے پس''فلا تسئلن ما ليس ''كا معنى يہ ہوا كہ وہ خواہش جو تم نہيں جانتے ہو كہ صحيح ہے يا مصلحت و حكمت كے مطابق ہے مجھ سے نہچاہو_

۱۱_مكاتب الہى ميں ناشائستہ اعمال، قطع تعلق و رشتہ دارى كا موجب بنتے ہيں _انه ليس من اهلك انه عمل غير صالح

۱۲_پيغمبروں اور انسانوں كے ارتباط كا بنيادى محور، ايمان اور عمل صالح ہے_انه ليس من اهلك انه عمل غير صالح

۱۳_خاندان نوح(ع) كے نيك اعمال ( خدا كى عبادت و ...)حادثہ طوفان سے نجات كا سبب بنے نہ يہ كہ حضرت نوحعليه‌السلام كے ساتھ انكى رشتہ داري_انه ليس من اهلك انه عمل غير صالح

خداوند متعال كا يہ وضاحت كرنا كہ فرزند نوحعليه‌السلام كى ہلاكت اس كے برے اعمال كى وجہ سے تھى يہ اسكى طرف اشارہ ہے كہخاندان كے دوسرے افراد كى نجات بھى رشتہ دارى كى وجہ سے نہيں ہوئي بلكہ برے اعمال سے پاك ہونا، انكى نجات كا سبب بنى ہے_

۱۴_خداوند متعال، ابنياء كى حفاظت اور ان كى خطاؤں اور لغزشوں پر انہيں متوجہ كرنے والا ہے_

ان ابنى من اهلي انه ليس من اهلك فلا تسئلن ما ليس لك به علم

۱۵_ خداوند عالم كى حضرت نوح(ع) كو نصيحت كرناكہ وہ جاہلانہ اعمال سے پرہيز كريں _

''موعظہ'' كا معنى پند ونصيحت كرنا ہے اگر ان كا متعلق پسنديدہ افعال ہوں تو ان كو انجام دينے كى

۱۳۴

ترغيب مراد ہوتى ہے اور اگر ان كا متعلق غير شائستہ افعال ہوں تووہاں ان كو ترك كرنے كى وصيت ہوتى ہے_

۱۶_خداوند متعال سے ايسے امور كا تقاضا كرنا جس كے با حكمت ہونے پراطمينان نہ ہو شان پيغمبرى سے بعيد ہے_

فلا تسئلن ما ليس لك به علم انى اعظك ان تكون من الجاهلين

۱۷_خداوند متعال كے حضور ايسے كام كى دعا كرنا جس كے با حكمت ہونے پر اطمينان نہ ہو جاہلانہ كام ہے_

فلا تسئلن ماليس لك به علم انى اعظك ان تكون من الجاهلين

۱۸_خداوند متعال كا اپنے پيغمبروں كو نصيحت كرنا _ان اعظك ان تكون من الجاهلين

۱۹_جہل اور ناداني، خداوند متعال كے نزديك ناپسند دو خصلت اور قابل مذمت چيزہے_

انى اعظك ان تكون من الجاهلين

۲۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : ان الله عزوجل قال لنوح: يا نوح انه ليس من اهلك هو ابنه و لكن الله عزوجل نفاه عنه حين خالفه فى دينه (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ خداوند عزوجل نے نوحعليه‌السلام سے كہا( اے نوح : يہ بيٹا تيرے اہل خانہ سے نہيں ہے) حالانكہ وہ حضرت نوحعليه‌السلام كا بيٹا تھاليكن خدا نے اسكى نفى كى ہے كيونكہ وہ باپ كے دين كى مخالفت كرتا تھا_

امور :خلاف مصلحت امور ۱۰

انبياء:انبياء اور خدا سے درخواست كرنا۱۶;انبياء اور خطا ۱۴ ;انبياء سے روابط كے شرائط ۱۲;انبياء كا وعظ ۱۸;انبياء كى دعا ۱۶;انبياء كے ساتھ رشتہ دارى ۱۳ ; انبياء كے شايان شان ہونا ۱۶; محافظ انبياء ۱۴

ايمان :ايمان كے آثار ۱۲

توجہ دلانا :انبياء كومتوجہ كرنا ۱۴

جہل:جہل كى مذمت ۱۹; جہل كے موارد ۱۷

____________________

۱)عيون اخبار الرضاج۲ص۷۵ح۳_ نور الثقلين ج۲ص۳۶۸ح۱۳۹_

۱۳۵

خدا :افعال خدا ۱۴; خدا اور انبياء ۱۴،۱۸; سرزنش الہي۱۹; مواعظ الہيہ۱۵،۱۸; نواہى الہيہ ۹

دعا :بے جا دعا ۱۷;شرائط دعا ۱۷

رشتہ داري:آثار رشتہ دارى ۱۳; اديان الہى ميں رشتہ دارى كا رابطہ ۱۱

روايت :۲۰

صفات :ناپسند صفات ۹

صلہ رحم:اديان الہى ميں قطع رحم ۱۱;قطع رحم كے عوامل۱۱

عمل :ناپسند يدہ عمل سے اجتناب ۱۵; ناپسنديدہ عمل كے آثار ۱۱

عمل صالح :عمل صالح كے آثار ۱۲،۱۳

فساد :فساد كے آثار ۳،۴،۶

كنعان بن نوح :كنعان بن نوح اور نوحعليه‌السلام ۶

مفسدين :۱

نوحعليه‌السلام :پسر نوح(ع) كا فساد كرنا ۱،۳،۴،۵،۶; پسر نوح(ع) كى ہلاكت كے اسباب ۴;پسر نوح(ع) كى مخالفت ۲۰; پسر نوح(ع) كى محروميت ۲; پسر نوح(ع) كے محروميت كے عوامل ۳; پسر نوح(ع) كى نجات ۷، ۹ ، ۱۰; حضرت نوحعليه‌السلام كا خاندان ۲،۳،۶; خاندان نوح(ع) كا عمل صالح۱۳ ; طوفان نوحعليه‌السلام ۴; طوفان نوح(ع) سے نجات ۱۰ ; طوفان نوح(ع) سے نجات كے اسباب ۱۳; عصمت نوحعليه‌السلام ۸ ; علم نوح(ع) كا محدود ہونا ۵،۶، ۷،۸; قصہ نوح(ع) ۴،۵،۶،۷،۱۳; نوحعليه‌السلام اور خطا۸; نوحعليه‌السلام كو منع كرنا ۹; نوحعليه‌السلام كو نصيحت ۱۵; نوح(ع) كے خاندان كى نجات ۱۳

۱۳۶

آیت ۴۷

( قَالَ رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَسْأَلَكَ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ وَإِلاَّ تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي أَكُن مِّنَ الْخَاسِرِينَ )

نوح نے كہا كہ خدايا ميں اس بات سے پناہ مانگتا ہوں كہ اس چيز كا سوال كروں جس كا علم نہ ہوا اور اگر تو مجھے معاف نہ كرے گا اور مجھ پر رحم نہ كرے گا تو ميں خسارہ والوں ميں ہوجائوں گا(۴۷)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام اپنے بد عمل بيٹے كى نجات كے تقاضے سے منصرف ہوگئے اورانہوں نے اس تقاضا كو بے جا سمجھا_

فقال رب ان ابنى من اهلي قال رب انى اعوذبك ان اسئلك ما ليس لى به علم

۲_انبياء كرام بغير كسى چون و چرا كے فرمان الہى كے سامنے سر تسليم خم ہوتے ہيں _

فلا تسئلن ماليس لك به علم قال رب انى اعوذبك ان اسئلك ماليس لى به علم

۳_ربوبيت الہى سے توسل اور تمسك كرنا، آداب دعا ميں سے ہے_

قال رب الا تغفر لى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۱۴_ خداوند متعال سے بے حكمت اور بے جا درخواست كرنا ،لغزش اور خطا ہے _

قال رب انى اعوذبك ان اسئلك ما ليس لى به علم

خداوند متعال كى پناہلينااس صورت ميں ہے جب پناہ كا متعلق شر آفرين اور ناپسند عمل ہو_

۵_ خداوند متعال سے بے جا درخواست كرنے سے محفوظ رہنے كے ليے خدا كى پناہ لينا ضرورى ہے_

قال رب انى اعوذ بك ان اسئلك ما ليس لى به علم

۶_خداوند متعال سے اگر غير حكيمانہ در خواست كا احتمال ہوتو اس كا تقاضا كرنے سے اجتناب ضرورى ہے_

انّى اعوذبك ان اسئلك ما ليس لى به علم

'' ماليس لى به علم '' درخواست كے حكيمانہ ہونے كا علم نہ ہونا ہے يہ اس مورد كو بھى شامل ہے

۱۳۷

جب انسان كو مصلحت كا گمان ہو ليكن ابھى وہ يقين و علم كى منزل تك نہ پہنچا ہو _

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام كو جب علم ہوا كہ ان كا تقاضا (اپنے بيٹے كى نجات )بے جا تھا تو خداوند متعال سے اپنى بخشش اور رحمت كے طلبگار ہوئے _الا تغفر لى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام ،نقصان وزياں كارى سے اپنے چھٹكارہ كو مغفرت و رحمت الہى كا مرہون منت سمجھتے تھے _

الا تغفرلى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۹_ تمام لوگ حتى انبياء الہى بھى سعادت كے مقام تك پہنچنے كے ليے مغفرت و رحمت الہى كے محتاج ہيں _

الا تغفرلى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۱۰_ انسان كا حقيقى نقصان اٹھانا، اس صورت ميں ہے كہ خداوند عزوجل كى بخشش اور رحمت اس كے شامل حال نہ ہو _و الا تغفرلى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۱۱_ مغفرت اور رحمت خداوند ي، ربوبيت الہى كا جلوہ ہے_قال رب و الا تغفرلى و ترحمني

۱۲_ گناہوں كا بخشا جانا ، رحمت الہى كے شامل ہونے كا پيش خيمہ ہے_الا تغفرلى و ترحمني

مذكورہ بالا تفسير لفظ مغفرت كو كلمہ رحمت پر مقدم كرنے سے سمجھى گئي ہے_

احتياج:خدا كى بخشش كى احتياج ۹; خدا كى رحمت كى احتياج۹

استعاذہ:خدا سے پناہ طلب كرنے كى اہميت ۵

انبياء:انبياء كى فرمانبردارى ۲

انسان :انسان كى معنوى ضرورتيں ۹

بخشش:بخشش كے آثار ۱۲

توسل:ربوبيت الہى سے توسل ۳

خدا :بخشش الہى ۱۱; بخشش الہى سے محروم ہونے كے آثار ۱۰;خدا كى بخشش كے آثار ۸; خدا كى رحمت كے آثار ۸;رحمت الہى ۱۱; ربوبيت الہى كى نشانياں ۱۱

خطا:

۱۳۸

خطا كے موارد ۴

دعا :آداب دعا ۳; بے جا دعاكو ترك كرنا ۵،۶;بے جا دعا ۴; دعا ميں توسل ۳; شرائط دعا ۶

رحمت:رحمت سے محروميت كے آثار ۱۰; رحمت كا سبب ۱۲

سعادت :سعادت كے عوامل ۹

عمل :ناپسند عمل ۱

نقصان :نقصان سے بچنے كے اسباب ۸; نقصان سے بچنے كے موارد ۱۰

نوح(ع) :حضرت نوح(ع) كا استغفار، حضرت نوحعليه‌السلام كى پشيمانى ۷; حضرت نوحعليه‌السلام كى دعا ۷; نوحعليه‌السلام اور بيٹے كى نجات ۱،۷; نوحعليه‌السلام اور رحمت كى درخواست ۷; نوحعليه‌السلام اور نقصان سے نجات ۸; نوحعليه‌السلام كا عقيدہ ۸; نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱،۷

آیت ۴۷

( قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلاَمٍ مِّنَّا وَبَركَاتٍ عَلَيْكَ وَعَلَى أُمَمٍ مِّمَّن مَّعَكَ وَأُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ يَمَسُّهُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ )

ارشاد ہوا كہ نوح ہمارى طرف سے سلامتى اور بركتوں كے ساتھ كشتى سے اتر و يہ سلامتى اور بركت تمھارے ساتھ كى قوم پر ہے اور كچھ قوميں ہيں جنھيں ہم پہلے راحت ديں گے اس كے بعد ہمارى طرف سے دردناك عذاب ملے گا (۴۸)

۱_ جب كشتي، كوہ جودى پر ركى تو خداوند متعال نے حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كو حكم ديا كہ كشتى سے نيچے اتركر پہاڑ پرچلے جائيں _

و استوت على الجودى قيل يا نوح اهبط

'' ہبوط'' نيچے آنے كے معنى ميں ہے_ قرينہ '' استوت على الجودي''كى وجہ سے ''اہبط'' كا متعلق كشتى اور كو ہ جودى ہے يعنى''انزل من الفلك و من الجودى '' متعلق كا ذكر نہ كرنا ،اس كے شامل ہونے پر دليل ہے_ '' منّا'' كے قرينہ كى وجہ سے '' قيل'' كا فاعل محذوف ہے جو كہ خداوند عالم ہے_

۲_ خداوند عزوجل نے حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كو سلامتى اور بابركت نعمتيں نازل كرنے كى خوشخبرى دى _

قيل يا نوح اهبط بسلام منا و بركات عليك

۱۳۹

اگرچہ (لفظى طور) پر حضرت نوحعليه‌السلام كو مخاطب قرار ديا گيا ہے اور نيچے اترنے كا حكم انہيں كے ليے ہے ليكن قرينہ مقامى كى وجہ سے يہ كہا جاسكتا ہے '' اہبط'' كا خطاب ان كے ساتھيوں كو بھيشامل ہے اور '' بسلام '' ميں باء مصاحبت كے معنى ميں ہے _ اسى وجہ سے آيت شريفہ كا معنى يوں ہوگا '' يا نوح اہبط انت و من معك ...'' تو اور تيرے پيرو كار نيچے اتريں اور تم سلامتى ، بركت اور امن و امان ميں ہوں گے_

۳_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كو دنيا و آخرت كے عذاب سے امان اور نعمتوں كى سعادت سے بہرہ مند ہونے كى خوشخبرى دى _هبط بسلام منا وامم سنمتعهم ثم يمسهم منا عذا ب اليم

(سلام ) كے مقابلے مين '' عذاب اليم '' كاذكر بتاتا ہے كہ ''سلام '' سے مراد دنياوى و اخروى عذاب سے امان ہے _مومنين كے ليے دنياوى عطا و نعمت كو '' بركت '' سے ياد كرنا اور كافروں كے ليے كلمہ '' متاع'' كہنا يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جو نعمتيں مؤمنين كو دى گئي ہيں وہ ان كے ليے سعادت لانے والى ہيں اور جو عطا كفار كو دى گئي ہے وہ اس خصوصيت كى حامل نہيں ہيں _

۴_ خداوند عالم كى طرف سے حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كوان كى نسل سے مؤمن و موحد امت كے وجود ميں آنے كى خوشخبرى دينا _على امم ممن معك

'' ممن '' ميں (من) ابتدائيہ ہے _ اس صورت ميں ''امم ممن معك'' وہ امتيں جو تيرے ساتھيوں سے وجود ميں آئيں گى اور كيونكہ ان كے ساتھ ان كى كچھ اولاد تھى _ لہذا ''نسل نوح(ع) '' بھى اسى سے سمجھا جارہا ہے_

۵_ مؤمنين و موحدين كے معاشرہ كا خداوند متعال كى سلامتى اور نعمتوں سے مستفيد ہونا، خداوند متعال كى حضرت نوحعليه‌السلام كو بشارت تھى _اهبط بسلام منا و بركات عليك و على امم من معك

'' على امم'' كا عطف '' عليك '' پر ہے _ يعنى ''سلام ''و بركات منا على امم ''اور '' امم ممن معك'' كا معنى قرينہ مقابل '' امم سنمتعہم '' سے مومن وموحد معاشرہ اور امتيں ہيں _

۶_انسانى معاشرے كے ليے امن و امان اور سلامتى كو برقرار ركھنا اور ان كے ليے نعمتوں كو ايجاد كرنا، خدا كے ہاتھ اور اس كے اختيار ميں ہے_اهبط بسلام منا و بركات عليك و على امم مّمن معك و اممسنمتعم

۱۴۰

مذكورہ بالا تفسير لفظ '' منا '' سےحاصل ہوتى ہے اور ''منا''كا لفظ(بركات ) كے ساتھ مقدر ہے _ اسى طرح ''عليك '' كا لفظ '' بسلام '' كے ساتھ مقدر ہے لہذا عبارت يوں ہوگى _'' بسلام منا عليك و بركات منا عليك''

۷_خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو ان كى اور ان كے ساتھيوں كى نسل سے كافرامت اور معاشرہ كے وجود ميں آنے كى اطلاع دي_و امم سنمتعهم ثم يمسهم منا عذاب اليم

۸_ خداوند متعال، دنياوى متاع كافروں كو دينے سے دريغ نہيں كرتا_و امم سنمتعهم

۹_ كافروں كى عاقبت اور انجام، دردناك عذاب ہے_ثم يمسّهم منا عذاب اليم

۱۰_مومن اور كافر انسانوں كى تدبير اور انسانى معاشروں كے انقلاب اور ان كا انجام، خدا كے ہاتھ اور اختيار ميں ہے_

اهبط بسلام منا و امم سنمتعهم ثم يمسّهم منا عذاب اليم

۱۱_(عن ابى عبدلله عليه‌السلام قال : ...فنزل نوح بالموصل من السفينة مع الثمانين (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ حضرت نوح(ع) كے ساتھ ۸۰ افراد مقام موصل ميں كشتى سے اترے_

بشارت :سعادت مندى كى بشارت ۳;نسل موحد كى بشارت ۴; نسل مؤمن كى بشارت ۴; نعمت كى بشارت ۲،۳،۵

توحيد:توحيد افعالي۶; توحيد ربوبى ۱۰

خدا :اختيارات خداوند ى ۶،۱۰; اوامر الہى ۱;تعليمات خداوند ي۷;خدا كى بشارتيں ۲، ۳ ، ۴ ،۵; خدا كى سنتيں ۵; خدا كى نعمتيں ۸

روايت :۱۱

سعادتمند لوگ ۳

عذاب :اہل عذاب ۹; دردناك عذاب ۹; عذاب سے امان ۳;عذاب كے مدارج ۹

علاقہ جات :موصل كى سرزمين; ۱۱

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ص۳۲۸_ نور الثقلين ج۲ ص۳۷۰ ح۱۴۳_

۱۴۱

كافرين :كافروں كا بدانجام ۹; كافروں كا عذاب ۹; كافروں كا مدبر ۱۰;كافروں كے مادى امكانات ۸

مؤمنين:مؤمنين كا مدبر ۱۰; مومنين كى نعمتيں ۵

كوہ جودي; ۱

معاشرہ :معاشرتى تبديلوں كا سبب ۱۰;معاشرہ كے امن و امان كا سبب ۶

نعمت :جنكو نعمت شامل حال ہوئي ۵،۸; نعمت كا سبب ۶

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) پر نعمتيں ۲; حضرت نوح(ع) كا قصہ ۱،۱۱;حضرت نوح(ع) كو بشارت ۲،۳،۴،۵;حضرت نوح(ع) كى ذمہ دارى ۱; حضرت نوح(ع) كى سلامتى ۲;حضرت نوح(ع) كى كشتى ٹھہرنے كى جگہ ۱۱ ; حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كو بشارت ۲،۳،۴; حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كا نيچے اترنا ۱; حضرت نوح(ع) كے پيرو كاروں كى ذمہ داري۱;نسل نوح(ع) كے كافر۷;نوح(ع) كى آگاہى كا سبب ۷; نوح(ع) كے پيروكاروں پر نعمتيں ۳

آیت ۴۹

( تِلْكَ مِنْ أَنبَاء الْغَيْبِ نُوحِيهَا إِلَيْكَ مَا كُنتَ تَعْلَمُهَا أَنتَ وَلاَ قَوْمُكَ مِن قَبْلِ هَـذَا فَاصْبِرْ إِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِينَ )

پيغمبر يہ غيب كى خبريں ہيں جنكى ہم آپ كى طرف وحى كررہے ہيں جن كا علم نہ آپ كو تھا اور نہ آپ كى قوم كو لہذا آپ صبر كريں كہ انجام صاحبان تقوى كے ہاتھ ميں ہے (۴۹)

۱_ پرانے لوگوں كے اہم تاريخى واقعات اور داستانيں انسانوں پر مخفى رہ گئي ہيں _تلك من انباء الغيب

'' انباء ''نباء كى جمع ہے_ مفردات راغب ميں اس طرح بيان ہوا ہے _ نباء ايسى خبر كو كہا جاتا ہے

جو بڑا فائدہ ركھتى ہے_'' غيب'' اس شے كو كہا جاتا ہے جو لوگوں كى نظروں اور حواس سے پوشيدہ ہو _ اوروہ اس كى اطلاع نہ ركھتے ہوں _

۲_حادثہ طوفان اور حضرت نوح(ع) كا واقعہ، تاريخ بشريت كا ايك ايسا اہم واقعہ ہے جو لوگوں پر عياں نہيں ہوا_تلك من انباء الغيب

''تلك'' حضرت نوحعليه‌السلام كى داستان كى طرف اشارہ ہے اور ان واقعات كى طرف اشارہ ہے جو حضرت كى زندگى ميں رونما ہوئے_''يعنى تلك انباء من انباء الغيب_ ''

۱۴۲

۳_ خداوند متعال نے حضرت نوح(ع) كى داستان كى وحى كے ذريعے پيغمبر اسلام پر وضاحت فرمائي _

تلك من انباء الغيب نوحيها اليك

ظاہر يہ ہے كہ'' نوحيہا'' كى ضمير '' ہا'' سے مراد وہى '' تلك'' كا مشاراليہ ہے_

۴_تاريخ بشر كے اہم واقعات كا بيان، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ليے خداوند متعال كى طرف سے خوشخبرى تھے_

تلك من انباء الغيب نوحيها اليك

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہو سكتى ہے جب '' نوحيہا'' كى ضمير '' انباء الغيب'' كى طرف لوٹے اور '' نوحى '' كا فعل مضارع ہونا اسكا مؤيد ہے_

۵_عصر بعثت كے لوگ اور رسالتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مآب، قرآن مجيد كے نازل ہونے سے پہلے حضرت نوح(ع) كے واقعہ سے اطلاع نہيں ركھتے تھے_ما كنت تعلمها انت و لا قومك من قبل هذ

'' ہذا'' كے لفظ كا مشار اليہ ( لفظ قرآن ) ہے جو جملہ '' نوحيہا اليك'' سے معلوم ہوتا ہے_

۶_عصر بعثت كے لوگوں اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ليے وحى كے علاوہ حادثہ طوفان اور حضرت نوحعليه‌السلام كے واقعہ پر صحيح آگائي ليے كوئي راستہ نہيں تھا_ما كنت تعلمها انت و لا قومك من قبل هذ

۷_قرآن مجيد، تاريخ بشريت سے واقفيتاور اہم تاريخى واقعات كى پہچان كا منبع ہے_

نوحيها اليك ما كنت نعلمها انت و لا قومك من قبل هذا

۸_ خداوند متعال، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو رسالت كے پہنچانے ميں صبر و بردبارى كى تلقين اور مشركين كے مقابلے ميں سينہ سپر رہنے اور ان كى اذيتوں پر صبر كرنے كا حكم ديتا ہے_فاصبر

حضرت نوح(ع) كى داستان كا ذكر كرنا اور پھر رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو صبر واستقامت كى دعوت دينا گويا اسكى طرف اشارہ ہے كہ (صبر)كا مور د نظر مصداق، تبليغ رسالت كے سلسلہ ميں مشكلات و تكاليف كو برداشت كرنا اور مخالفين كى تكليفوں اور اذيتوں كے مقابلہ ميں استقامت كا مظاہرہ كرناہے_

۹_ حضرت نوح(ع) كى داستان كو قرآن مجيد ميں ذكر كرنے كا مقصد، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل ايمان كو صبر و استقامت كا درس دينا ہے_تلك من انباء الغيب نوحيها اليك فاصبر ان العاقبة للمتقين

حضرت نوح(ع) كى نقل داستان خداوند عالم كى طرف سے حرف ''فا'' كے ذريعہ جملہ ''اصبر'' كو متفرع

۱۴۳

كرنا، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت نوح(ع) كى داستان صرف قصّہ سرائي نہيں ہے بلكہ اس سے مقصود قرآن كے مخاطبين كى تربيت اور ہدايت ہے_

۱۰_ ايمان كا كفر پر غالب آنا اور رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا تبليغ رسالت ميں كامياب ہونا، آ نحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ليے خداوند متعال كى طرف سے بشارت اور خوشخبرى تھى _فاصبر ان العاقبة للمتقين// حضرت نوحعليه‌السلام كى شرح داستان ميں اہل ايمان كى كافروں پر كاميابى اور كفار كى تباہى كا بيان، اسكى طرف اشارہ ہے كہ ''العاقبة'' (نيك لوگوں كا انجام) كا مصداق ايمان كا كفر پر كامياب ہونا ہے اور اس اعتبار سے كہ خطاب چونكہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف ہے_ لہذا مذكورہ جملے سے مراد اسلام كا كفر پر غلبہ اور پيغمبر اسلام كا تبليغ رسالت ميں كا مياب ہونا ہے_

۱۱_ حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كى مخالفين پر كاميابى دليل اور علامت ہے كہ آخرى كاميابى ان متقى لوگوں كى ہے جو كافروں كے مقابلے ميں استقامت اور صبر كرنے والے ہوتے ہيں _تلك من انباء الغيب فاصبر ان العاقبة للمتقين

۱۲_كافروں پر آخرى كاميابى اور انجام نيكتك رسائي كى دو بنيادى شرطيں ، صبر اور تقوا ہيں _فاصبر ان العاقبة للمتقين

۱۳_ اہل تقوى كا كاميابى پر يقين اور توجہ كرنا، تقوى اور ايمان كى راہ ميں پيش آنے والى مشكلات پر استقامت اور صبر كرنے كا پيش خيمہ ہيں _فاصبر ان العاقبة للمتقين

۱۴_ حضرت نوح(ع) اور ان كے پيروكاروں نے ايمان كے راستے ميں در پيشپريشانيوں كے مقابلے ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كيا_تلك من انباء الغيب فاصبر

حضرت نوح(ع) اور ان كے پيروكاروں كى داستان كے بيان كے بعد صبرواستقامت كى دعوت، اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت نوح(ع) اور ان كے پيروكار مشكلات كے مقابلے ميں صابر اور بردبار تھے_

۱۵_حضرت نوح(ع) اور ان كے پيروكار، تقوى اختيار كرنے والے اورنيك عاقبت سے بہرہ مند تھے_

تلك من انباء الغيب فاصبر ان العاقبة للمتقين

۱۶_نيك عاقبت، تقوى اختيار كرنے والوں كے ليے ہے_ان العاقبة للمتقين

۱۷_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان كے پيروكار، تقوى اختيار كرنے والے اور نيك عاقبت ركھنے والوں ميں سے ہيں _

۱۴۴

فاصبر ان العاقبة للمتقين

استقامت :استقامت كا سبب۱۳استقامت كى تشويق كرنا ۹; استقامت كى دعوت ۸

انجام:نيك انجام كى شرائط۱۲

ايمان :ايمان اور كفر ۱۰; ايمان كے آثار ۱۳; متقى لوگوں كى كاميابى پر ايمان ۱۳

بشارت :كاميابى كى بشارت ۱۰

تاريخ :تاريخ كے پوشيدہ پہلو۱; تاريخ كے منابع ۷

تقوى :تقوى كے آثار ۱۲

خدا :تعليمات خداوند ى ۳; خدا كا دعوت دينا۸;خدا كى خوشخبرياں ۴،۱۰

ذكر :ذكر كے آثار ۱۳; متقى لوگوں كى كاميابى كا ذكر ۱۳

سختى :سختى پر صبر ۱۳

شكست :شكست كا سبب ۱۲

صابرين :۱۴

صابروں كى عاقبت ۱۱

صبر:صبر كا سرچشمہ ۱۳;صبر كرنے كى تشويق ۹; صبر كى اہميت ۹;صبر كى دعوت۸; صبر كے آثار ۱۲

قرآن:قرن كا كردار۵،۷;قرآن كى تشويق ۹; قصص قرآن كا فلسفہ۹

كافرين :كافروں كى شكست ۱۰،۱۲; كافروں كى شكست كى علامتيں ۱۱

كاميابى :كاميابى كے شرائط ۱۲

مؤمنين :مومنين كى تشويق۹;مومنين كى كاميابى ۱۰

متقين :۱۵

متقين كى اچھى عاقبت ۱۶،۱۷; متقين كيعاقبت ۱۱; متقين كے فضائل ۱۶; متقى لوگوں كى كاميابى كى نشانياں ۱۱

۱۴۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور تاريخ ۴; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قصہ نوحعليه‌السلام ۳،۵،۶;حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحى ۳ حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بشارت ۴،۱۰;حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو دعوت ۸; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى استقامت ۸; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تشويق ۹; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حسن عاقبت ۷; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے علم كى حد ۵; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم متقين ميں سے ۱۷

مسلمين :صدر اسلام كے مسلمان اور قصہ نوح(ع) ۵،۶; متقين ميں سے مسلمان۱۷; مسلمانوں كا حسن عاقبت ۱۷

مشركين :مشركين كى اذيتيں ۸

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) كا صبر ۱۴; قصہ نوح(ع) كا فلسفہ ۹; حضرت نوح(ع) كامتقين ميں سے ہونا۱۵;حضرت نوح(ع) كى اچھى عاقبت ۱۵;حضرت نوح(ع) كى كاميابى ۱۱;حضرت نوح(ع) كے پيروكار كا صبر ۱۴; حضرت نوح(ع) كے مخالفين كى شكست ۱۱; حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كى حسن عاقبت ۱۵;نا حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كى كاميابى ۱۱;حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كا متقين ميں سے ہونا ۱۵;۲; طوفان نوح(ع) كى اہميت ۲;قصہ نو ح(ع) پوشيدہ كرنا ۲; كاقصہ نوح(ع) كى اہميت ۲

وحى :وحى كا كردار ۶

آیت ۵۰

( وَإِلَى عَادٍ أَخَاهُمْ هُوداً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ إِنْ أَنتُمْ إِلاَّ مُفْتَرُونَ )

اور ہم نے قوم عاد كى طرف ان كے بھائي ہو دكو بھيجا تو انھوں نے كہا قوم والو اللہ كى عبادت كرو _ اس كے علاوہ تمھارا كوئي معبود نہيں ہے _ تم صرف افترا كرنے والے ہو(۵۰)

۱_ حضرت ہودعليه‌السلام ، خدا كے پيغمبروں اور رسولوں ميں سے ہے _و لقد ا رسلنا ...و إلى عاد أخاهم هود

( إلى عاد) كا عطف ( إلى قومہ ) پر ہے اور (أخاہم ) كا عطف ( نوحاً) پر ہے جو آيت ''۲۵'' ميں ہے يعنى جملہ اس طرح ہے _

و لقد ارسلنا إلى عاد أخاهم هود

۲_ حضرت ہود(ع) كى رسالت، قوم عاد تك محدود تھى _و إلى عاد: أخاهم هود

۱۴۶

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام اور قوم عاد كے در ميان رشتہ دارى اور نسب كا رابطہ موجود تھا_و إلى عاد أخاهم هود

اس بات كى تصريح كہ ہود،عليه‌السلام قوم عاد كے بھائي تھے ممكن ہے حضرت ہود(ع) كى قوم عاد سے رشتہ دارى كى طرف اشارہ ہو_

۴_ حضرت ہود،عليه‌السلام پيغمبر مبعوث ہونے سے پہلے بھى قوم كا در د ركھنے اور محبت كرنے والے انسان تھے_

و إلى عاد أخاهم هوداً قال يا قوم

بعض مفسرين قائل ہيں كہ ( اخوت) يہاں محبت اور دلسوزى سے كنايہ ہے اس بناء پر_ ( إلى عاد أخاہم ہوداً) كا جملہ اس بات سے حكايت ہے كہ حضرت ہودعليه‌السلام اپنى رسالت سے پہلے بھى اپنى قوم سے محبت اور دلسوزى ركھتے تھے_ اور ( يا قوم) سے حضرتعليه‌السلام كا تعبير كرنا بھى ( اے ميرے لوگو) ان كى مہربانى اور عطوفت سے حكايت ہے_

۵_خدائے ''وحدہ لا شريك'' كى عبادت كى دعوت دينا، حضرت ہود(ع) كا سب سے پہلا اور اہم پيغام تھا_

قال يا قوم اعبدو االله مالكم من إله غيره

۶_ قوم عاد، خداوند متعال كى وجود كے معتقد تھي_قال يا قوم اعبدو الله ما لكم من إله غيره

۷_ خدا متعال كے وجودپر يقين ركھنا ، تاريخ بشرى كا بنيادى اعتقادہے _قال يا قوم اعبدوا الله

۸_ قوم عاد كے لوگ، مشرك اور اپنے بنائے ہوئے خداؤں كى پرستش كرتے تھے_ما لكم من إله غيره إن ا نتم إلّا مفترون

۹_ انسان قديم الايّام سے ہى معبود كى طرف ميلان ركھنے اور اسكى عبادت كرنے كاجذبہ ركھتا ہے _

اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۱۰_ خدا وندمتعال كا شريك خيال كرنا، ايك خام اور خود ساختہ تصوّر ہے_ما لكم من إله غيره إن انتم الّا مفترون

( مفترون ) كا لفظ ( إفتراء ) سے اسم فاعل ہے _اور اسكا معنى جھوٹگھڑناہے _ جملہ ( ما لكم من إلہ غيرہ ...) اسكو بيان كر رہا ہے كہ افتراء سے مراد، شريك خداوند متعال كے وجود پر اعتقاد ركھنا ہے_

۱۱_ خداوند متعال، اپنا شريك ركھنے سے منزہ و پاك ہے_ما لكم من إلهه غيره إن انتم الّا مفترون

۱۲_ شرك سے مقابلہ، حضرت ہودعليه‌السلام كى اصلى ذمہ دارى

۱۴۷

تھى _يا قوم اعبدوا ما لكم من إله غيره

۱۳_ توحيد عملى كى بنياد ،توحيد نظرى پر ہے _اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

توحيد نظرى كو بيان كرنے والا جملہ '' ما لكم ...'' توحيد عبا دى اور عملى پر استدلال كے ليے بيان كيا گيا ہے جسے جملہ ''اعبدوا الله ''بيان كررہا ہے_

۱۴_ خداوند متعال ہى وہ حقيقت ہے جو لائق پرستش ہے_اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۱۵_عن الصادق عليه‌السلام لما حضرت نوحاً عليه‌السلام الوفاة دعا الشيعة فقال لهم : إعلموا ا نه ستكون من بعدى غيبة تظهر فيه الطواغيت و ا ن الله عزوجل يفرّج عنكم بالقائم من ولدى اسمه هود (۱)

امام جعفر صادق عليہ السلام سے روايت ہے كہ جب حضرت نوحعليه‌السلام كى وفات كا وقت آيا تو انہوں نے اپنے پيروكاروں كوبلا كر فرمايايہ جان لو ميرے بعد عنقريب غيبت كا زمانہ آئے گا كہ اسميں طاغوت وجود ميں آئيں گے تو ميرى نسل سے ايك شخص قيام كرے گا جسكا نام ( ہود) ہوگا خداوند عالم اس كے ذريعہ تمہارى مشكلات دور كرے گا_

انبيا:انبيا كے ساتھ رشتہ داري۳

انسان :انسان كا ميلان۹

ايمان:خدا پر ايمان ۷

توحيد :توحيد ذاتى ۱۱; توحيد عبادى كى اہميت ۵; توحيد عبادى ۱۴;توحيد عبادى كى طرف دعوت۵; توحيد عملى كا پيش خيمہ۱۳;توحيد نظرى كى اہميت ۱۳

جھكاؤ :عبادت كى طرف جھكاؤ ۹; معبود كى طرف جھكاؤ ۹

خدا:خدا كا بے مثل ہونا ۱۱;خدا كى خصوصيات ۱۴; خداوند متعال كا منزہ ہونا ۱۱;معرفت الہى كى تاريخ ۶،۷;

خدا كے رسول: ۱

روايت :۱۵

____________________

۱)اكمال الدين ج۱ ص۱۳۵، ح۴، ب۲ ،نوارالثقلين ج۲، ص۴۳، ح۱۷۰_

۱۴۸

شرك :شرك كا حقيقت سے خالى ہونا ۱۰

عبادت:عبادت خدا ۱۴

عقيدہ :خدا پر عقيدہ ۶; عقيدہ كى تاريخ ۶،۷

قوم عاد:قوم عاد كا شرك ۸; قوم عاد كا عقيدہ ۶; قوم عاد كا بنى ۲;قوم عاد كو دعوت دينا ۵;قوم عاد كى بت پرستى ۸; قوم عاد كى خدا كى معرفت ركھنا ۶; قوم عاد كے باطل خدا ۸

مشركين :۸

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كى پيش گوئي ۱۵; حضرت نوحعليه‌السلام موت كے قريب ۱۵

ہود:بعثت ہودعليه‌السلام ۱۵; تعليمات ہودعليه‌السلام ۵; حضرت ہود اور قوم عاد ۲،۳،۴;حضرت ہود(ع) كا شرك كے خلاف مقابلہ ۱۲;حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت ۱۲;حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت كا دائرہ ۲; حضرت ہودعليه‌السلام كى رشتہ دارى ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى مہربانى ۴; حضرت ہود كى نبوت ۱;حضرت ہود كے درجات ۲; حضرت ہود(ع) كے فضائل۴;ہودعليه‌السلام كى دعوت ۵

آیت ۵۱

( يَا قَوْمِ لا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْراً إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى الَّذِي فَطَرَنِي أَفَلاَ تَعْقِلُونَ )

قوم والو ميں تم سے كسى اجرت كا سوال نہيں كرتا ميرا اجر تو اس پروردگار كے ذمہ ہے جس نے مجھے پيدا كيا ہے كيا تم عقل استعمال نہيں كرتے ہو(۵۱)

۱_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنے لوگوں ميں اعلان كيا كہ ميں تبليغ (رسالت ) كے بدلے تم سے ذرہ برابراجر رسالت نہيں چاہتا _يا قوم لا اسئلكم عليه أجر ا

۲_انبياء گرامى ، ابلاغ رسالت اور معارف دين كى تبليغ كى خاطر لوگوں سے اسكى مزدورى اوراجر كو طلب كرنے سے منزہ و مبرہ ہيں _يا قوم لا أسئلكم عليه أجر

۱۴۹

۳_ حضرت ہود(ع) ، لوگوں سے اجر رسالت كے طلب نہ كرنے كواپنے نبوت كے دعوى كے سچے ہونے كى نشانى سمجھتے تھے_لا ا سئلكم عليه ا جراً إن ا جرى الّا على الذى فطرنى أفلا تعقلون

مذكورہ بالا معنى ميں (أفلا تعقلون) كا جمله ( لا أسئلكم ...) كے ساتھ ارتباط پيدا كركے معنى دے رہا ہے _لہذا معنى يوں ہوگا حضرت ہود(ع) نے لوگوں سے كہا اگر تم اس بات پر غور كرو كہ ميں تم سے كچھ بھى مزدورى كى درخواستنہيں كرتا ہوں تو سمجھ لو گے كہ ميں اپنے نبوت كے دعوى ميں سچا ہوں _

۴_ لوگوں سے تبليغ دين اور معارف الہى كے بدلے اجرت كا مطالبہ نہ كرنا ، مبلغين اور مصلحين كى صداقت كى نشانى ہے _يا قوم لا أسئلكم عليه ا جراً أفلا تعقلون

كيونكہ جھوٹے دعوى داروں كا مقصد دنياوى مال و متاع اور مادى منافع تكپہنچناہے لہذايہ كہا جاسكتا ہے كہ حضرت ہود عليہ السلام جملہ( لا أسئلكم ...) سے اپنى صداقت كى دليل كى طرف اشارہ كر رہے ہيں _

۵_ حضرت ہود عليہ السلام نے اپنى قوم كو بتاياكہ ا جر رسالت فقط خداوند متعال كے ذمہ ہے _

قال يا قوم إن ا جرى الّا على الذى فطرني

۶_ خداوند متعال اپنے پيغمبروں كو رسالت كا ا جر دينے والا ہے _إن ا جرى الّا على الّذى فطرني

۷_ لوگوں كو خدا كا پيغام پہنچانا اور معارف دين كى تبليغ كرنا، خداوند متعال كى طرف سے پاداش كا استحقاق ركھتا ہے _

إن ا جرى الّا على الذى فطرني

۸_ خداوند متعال، انسانوں كو پيدا كرنے والا اور ان كا خالق ہے_إن ا جرى الّا على الذى فطرني

(فطرني) كا مصدر (فطر) ہے يعنى جو شے پہلے نہ تھى اس كو پيدا كرنا _

۹_ خدا كے خالق ہونے كى طرف توجہ، تبليغ دين ميں خلوص كا سبباور لوگوں كى پاداش و اجرت سے بے نياز كرديتى ہے_

إن أجرى اَلّا على الذى فطرني

۱۰_ خداوند متعال كا وحدہ لا شريك ہونا اور اسكا شريك سے منزہ ہونا اورصرف اسى كالا ئق پرستش ہونا، ايسے حقائق ہيں جو تمام لوگوں كے ليے قابل درك اور قابل فہم ہيں _يا قوم اعبدوا الله ما لكم من إله غيره ...أفلا تعقلون

( تعقلون)كامفعول وہ حقائق ہيں جو اس آيت اور اس سے پہلے والى آيت ميں زبان حضرت ہود (ع)

۱۵۰

سے نقل ہوئے ہيں جيسے خدا كى پرستش كى ضرورت، اسكا شريك سے منزہ ہونا گويا عبارت اس طرح ہے_

أفلا تعقلون انّه ما لكم من إله غيره و إن عبادته واجب عليكم و

۱۱_حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنى قوم كو فكر كرنے ، حقائق اور معارف دين كو سمجھنے كى دعوت دى _افلاتعقلون

۱۲_شرك اورپيغمبروں كى رسالت كا انكار كرنا، بے عقلى كى نشانى ہے_يا قوم اعبدوا اله افلا تعقلون

اخلاص:اخلاص كا سبب ۹

انبياء:انبياء اور اجر رسالت ۲; انبياء اور تبليغ كى مزدورى ۲;انبياء كا منزہ ومبرہّ ہونا ۲;انبياء كى رسالت كا اجر ۶;انبياء كے جھٹلانے كے آثار ۱۲

انسان :انسانوں كا خالق ۸

تبليغ:تبليغ ميں اخلاص ۹;مفت تبليغ ۹

توحيد :توحيد ذاتى كو سمجھنا ۱۰; توحيد عبادى كو سمجھنا ۱۰; توحيد كى وضاحت ۱۰

تعقل:تفكر كرنے كى اہميت ۱۱

جزاء:جزاء كے اسباب ۷

خدا :خدا كى اجرتيں ۶،۷; خدا كى خالقيت ۸

دين :تبليغ دين كا اجر ۷; دين كو سمجھتےكى اہميت ۱۱

ذكر :خدا كى خالقيت كا ذكر ۹; ذكر كے آثار ۹

شرك :شرك كے آثار ۱۲

عبادت:خدا كى عبادت كى وضاحت ۱۰

عقل:بے عقلى كى علامتيں ۱۲

قوم عاد :قوم عاد كو دعوت دينا ۱۱

۱۵۱

مبلغين :مبلغين اور تبليغ كى مزدورى ۴; مبلغين كى صداقت كى نشانياں ۴

مصلحين :مصلحين اور تبليغ كى مزدورى ۴; مصلحين كي

صداقت كى نشانياں ۴

ہود(ع) :حضرت ہود(ع) اور اجر رسالت ۱،۳،۵;حضرت ہود(ع) اور تبليغ كى اجرت ۱;حضرت ہود(ع) كا اجر ۵;حضرت ہود(ع) كا حق كى طرف دعوت دينا ۱۱; حضرت ہود(ع) كا قصہ ۵،۱۱; صداقت حضرت ہود(ع) كى علامتيں ۳

آیت ۵۲

( وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُواْ رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاء عَلَيْكُم مِّدْرَاراً وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَى قُوَّتِكُمْ وَلاَ تَتَوَلَّوْاْ مُجْرِمِينَ )

اے قوم خدا سے استغفار كرو اس كے بعد اس كى طرف ہمہ تن متوجہ ہوجائو وہ آسمان سے موسلادھار پانى برسائے گا اور تمھارى موجودہ قوت ميں قوت كا اضافہ كردے گا اور خبردار مجرموں كى طرح منھ نہ پھير لينا(۵۲)

۱_ خدا كے حضور استغفار كى ضرورت اور اس سے گناہوں كى بخشش كا طلب كرنا _و يا قوم استغفروا ربكم

۲_ خداوند متعال سے بخشش طلب كرنا اور اسكى طرف توجہ اور اس كے شرك سے استغفار كرنا،سب حضرت ہودعليه‌السلام كى اپنى قوم كو نصيحتيں اور پيغام تھا_و يا قوم استغفروا ربكم ثم توبوا اليه

۳_ گناہوں كى بخشش، خداوند متعال كى ربوبيت كے سائے ميں ہے_استغفروا ربكم

۴_ ربوبيت كا خداوند متعال كى ذات ميں منحصر كرنا ، اور تمام مخلوق كے امور كا اسكو مدبر سمجھنا ،يہ حضرت ہودعليه‌السلام كى اپنى قوم كے ليے تعليمات تھيں _استغفروا ربكم

۵_خداوند متعال كى طرف جانا اور اس كا تقرّب حاصل كرنا ضرورى ہے_

ثم توبوا اليه

لفظ (توبہ ) كا كلمہ ( استغفار ) پر عطف كرنا ، بتاتا ہے كہ ان دونوں ميں مغايرت ہے _ (توبہ) كا معنى رجوع كرنا ہے_لہذا(توبوا اليہ ) يعنى (اطاعت خداوندى كے ساتھ) اپنا رخ خدا كى طرف موڑديں _

۱۵۲

۶_ گناہوں سے استغفار ، توحيد كى طرف رغبت اور خدائے لايزال كى پرستش ،يہ تمام چيزيں تقرب الہى اور خدا كى طرف حركت كرنے كا پيش خيمہ ہيں _و يا قوم استغفروا ربكم ثم توبوا اليه

مذكورہ بالا معنى اسوجہ سے حاصل ہوا ہے كہ جملہ (توبوا اليہ ) كو جملہ ( استغفروا ربكم ) پر حرف ''ثم'' كے ذريعے عطف كيا ہے_

۷_خداوند متعال ،بادلوں كو حركت دينے اور بارش كو نازل كرنے والا ہے_يرسل السماء عليكم مدرارا

(سمائ) سے قرينہ مقامى كى مناسبت سے مراد (بادل)ہيں اور (مدرارا) كا صيغہ مبالغہ كا ہے _ جس كا معنى بہت زيادہ برسنے والا ہے _

۸_ حضرت ہود(ع) نے اپنى قوم كو جو خوشخبرياں ديں ان ميں سے ايك يہ بھى تھى كہ شرك سے اجتناب ،توحيد كو اپنا نے اور خدائے وحدہ لا شريك كى عبادت كى صورت ميں بہت زيادہ بارشوں كا نزول ہوگا_

و يا قوم استغفروا ربكم ثم توبوا اليه يرسل السماء عليكم مدرارا

( يرسل) فعل مضارع ہے اصطلاح ميں فعل امر ( استغفروا ربكم ثم توبوا اليہ ) كے جواب ميں واقع ہوا ہے اور (ان ) شرطيہ جو مقدر ہے اسكى وجہ سے مجزوم ہے_ يعنى اصل ميں عبارت اس طرح تھى ( ان تستغفروا و تتوبوا يرسل ...) اگر تم استغفار كرواور خدا كى طرفمتوجہ ہو جاؤ تووہ فراواں بارش سے بھرے ہوئے بادلوں كو آپكى طرف بھيجے گا_

۹_ قوم عاد، شرك اور ارتكاب گناہ كى وجہ سے بارش كى كميسے دوچار ہوگئے تھے_ثم توبوا اليه يرسل السماء عليكم مدرارا

فراواں بارش كے نزول كى خوشخبرى اس وقت موثر ثابت اور لوگوں كو حضرت ہود(ع) كى تعليمات و دستور كى طرف جذب كرسكتى ہے جب وہ لوگ قحط باران كى وجہ سے مشكلات كا سامنا كررہے ہوں _

۱۰_شرك ، گناہوں كا مرتكب ہونا ،اور انبياء الہى كى مخالفت كرنا، دنياوى نعمتوں ميں كمى كے اسباب ميں سے ہيں _

استغفروا ربكم ثم توبوا اليه يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوّة

۱۱_توحيد، خدا وحدہ لا شريك كى پرستش اور گناہوں سے استغفار،انسانى معاشرے كے ليے دنياوى بركات اور نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كا سبب ہيں _

۱۵۳

استغفروا ربكم ثم توبوا اليه يرسل السماء و يزدكم قوّة

۱۲_ قوم عاد كے لوگ قوى اور طاقتور تھے_و يزدكم قوّة الى قوتّكم

۱۳_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنے لوگوں كو گناہوں سے استغفار، توحيد كى طرف رغبت اور خدا كى عبادت كرنے كى صورت ميں ان كى قوت و طاقت ميں اضافہ كى بشارت دى _و يا قوم استغفروا ربكم ثم توبوا اليه يزدكم قوّة الى قوتّكم

(يزدكم) كا عطف (يرسل) پر ہے اور يہ شرط مقدر كا جواب ہے_ يعنى (ان تستغفروا يزدكم ) اگر استغفار كرو گے خداوند متعال تمہارى قوت ميں اضافہ فرمائے گا _

۱۴_ معاشرہ كو باصلاحيت اور طاقت و ر بنانا، انبياء اور اديان الہى كے مقاصد ميں سے ہے_و يزدكم قوّة الى قوتّكم

۱۵_انسانى معاشروں كى آبادى اور دنيا وى آسائش و نعمتوں سے انہيں بہرہ مند كرنا، انبياء اور اديان الہى كے مقاصد ميں سے ہے _يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوة الى قوتّكم

۱۶_انسانى معاشروں كو آباد اور انہيں اقتصادى لحاظ سے بارونق بنانا ،ان كے ليے قدرت مند اور با صلاحيت ہونے كا پيش خيمہ ہيں _يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوة الى قوتّكم

۱۷_كائنات كے طبيعى اسباب اور اسميں رونما ہونے والے تمام تحولات و امور، خداوند عالم كے قبضہ قدرت ميں ہيں _

و يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوة

۱۸_كائنات ہستى پر خداوند عالم كا تسلط اور حاكميت ، حضرت ہودعليه‌السلام كى اپنى قوم كے ليے تعليمات ميں سے تھيں _

يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوة الى قوتّكم

۱۹_ معاشرے كے اعمال اور عقائد، طبيعى واقعات پر مؤثر ہوتے ہيں _و يا قوم استغفروا ربكم يرسل السماء عليكم مدرار

۲۰_حضرت ہودعليه‌السلام نےقوم عاد سے يہ تقاضا كيا كہ وہ ان كى دعوت (توحيد قبول كرنا ، خداوند عالم كى پرستش ، شرك كو ترك كرنا اور گناہوں سے استغفار ) سے اعراض نہ كريں اور اپنے گناہوں پر اصرار نہ كريں _و لا تتولوا مجرمين

۱۵۴

( لا تتولوا) كا مصدر ( تولّي) ہے جو منہ پھيرنے اور قبول نہ كرنے كے معنى ميں ہے_

۲۱_ پيغمبروں كى تعليمات اور معارف دين سے منہ پھيرنے والے، مجرم اور گنہگار ہيں _و لا تتولوا مجرمين

اديان :اديان اور دنيا كى آبادي۱۵; اديان اور قدرتمند معاشرہ ۱۴; اديان كے اہداف ۱۴،۱۵

استغفار :استغفار كرنے كى تلقين ۲; استغفار كى اہميت ۱، ۶ ; استغفار كى دعوت ۲۰; استغفار كے آثار ۱۱، ۱۳ ; شرك سے استغفار ۲

اقتصاد :اقتصادى ترقى كے آثار ۱۶

امور:امور كے منظم ہونے كا سبب ۱۷

انبياء:انبياء اور دنيا كى رونقيں ۱۵; انبياء اور قدرتمند معاشرہ ۱۴; انبياء اور نعمتيں ۱۵; انبياء سے منہ پھيرنے والوں كا گناہ ۲۱ ; انبياء كى مخالفت كے آثار ۱۰;اہداف انبياء ۱۴،۱۵

بخشش:بخشش كا سبب ۳

بادل :بادلوں كى حركت كا سبب ۷

بشارت :بارش ہونے كى بشارت ۸;قدرتمند ہونے كى بشارت ۱۳

بارش :نزول بارش كا سبب ۷

تقرب:تقرب الہى كا سبب ۶;تقرب الہى كى اہميت ۵

توحيد :توحيد ربوبى ۴; توحيد عبادى كى دعوت ۲۰;توحيد عبادى كے آثار ۱۱

خلقت :خلقت كا حاكم ۱۷،۱۸;خلقت كے تحولات كا سبب ۱۷;خلقت كے تحولات ميں مؤثر عوامل ۱۹

خدا كى طرف لوٹنا :۲

خدا كى طرف لوٹنے كا سبب ۶;خدا كى طرف لوٹنے كى اہميت ۵

خدا :افعال خداوندى ۷; خدا كى حاكميت ۱۷، ۱۸;

۱۵۵

خداوند متعال كى ربوبيت كى نشانياں ۳;خداوند متعال كے اختيارات ۱۷;خداوند متعال كے مختصات ۴;

دين :دين سے منہ پھيرنا گناہ ہے۲۱

دنياوى آسائشيں :دنياوى آسائشوں كى كمى كے اسباب ۱۰; دنياوى آسائشوں كے اسباب ۱۱

رغبت :توحيد كى طرف رغبت كى اہميت۶;توحيد كى طرف رغبت كے آثار ۸،۱۳

شرك:شرك سے اجتناب كى دعوت ۲۰;شرك سے اجتناب كے آثار ۸;شرك سے استغفار ۲;شرك كے آثار ۹،۱۰

عبادت:خدا كى عبادت كى اہميت ۶;خدا كى عبادت كے آثار ۸،۱۳

عقيدہ :عقيد ے كے آثار ۱۹

عمل :عمل كے آثار ۱۹

عوامل طبيعى :عوامل طبيعى كا اثر ۱۷

قوم عاد :قوم عاد اور بارش ميں كمى ۹; قوم عاد كا شرك ۹; قوم عاد كا مبتلا ہونا ۹; قوم عاد كو بشارت ۸،۱۳;قوم عاد كو تلقين كرنا ۲;قوم عاد كو دعوت دينا ۲۰; قوم عاد كى تاريخ ۹;قوم عاد كى صفات ۱۲; قوم عاد كى قدرت ۱۲;قوم عاد كے گناہ ۹

گناہ :گناہ كى بخشش ۳;گناہ كے آثار ۹،۱۰

گناہ كرنے والے:۲۱

ہود(ع) :حضرت ہودعليه‌السلام اور قوم عاد ۴،۸،۱۳،۱۸ ، ۲۰ ;حضرت ہود كا حق كى طرف بلانا ۲۰; حضرت ہودعليه‌السلام كا قصہ ۲، ۰ ۲;حضرت ہودعليه‌السلام كى تعليمات ۲،۴،۱۸; حضرت ہودعليه‌السلام كى خوشخبرياں ۸،۱۳

۱۵۶

آیت ۵۳

( قَالُواْ يَا هُودُ مَا جِئْتَنَا بِبَيِّنَةٍ وَمَا نَحْنُ بِتَارِكِي آلِهَتِنَا عَن قَوْلِكَ وَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ )

ان لوكوں نے كہا كہ اے ہودتم كوئي معجزہ تو لائے نہيں اور ہم صرف تمھارے كہنے پر اپنے خدائوں كو چھوڑنے والے اور تمھارى بات پر ايمان لانے والے نہيں ہيں (۵۳)

۱_ توحيد اور وحدہ لا شريك كى پرستش،واضح دلائل كى حامل اور قابل درك ہے نيز اس كو ثابت كرنے كے ليے انبياء كے معجزات كى ضرورت نہيں _قالوا يا هود ما جئتنا ببينة

حضرت ہود،عليه‌السلام توحيد كے بيان اور شرك كى مخالفت كرنے سے پہلے نہ ہى معجزہ لائے اور نہ ہى اس كے دعوى داربنے تا كہ لوگوں پر واضح كرسكيں كہ توحيد كى حقانيت اور شرك كے باطل ہونے ميں تفكر اور دقت كى ضرورت ہے ان كو ثابت ہونے كے ليے معجزہ ديكھنے كى ضرورت نہيں ہے_

۲_قوم عاد نے حضرت ہودعليه‌السلام پر نبوت كى حقانيت پر واضح دليل اور معجزہ نہ ركھنےكى تہمت لگائي_

قالوا يا هود ما جئتنا ببينة

۳_ نبوت اور رسالت كا دعوى ، واضح دليل اور معجزہ دكھانےكے ساتھ ہونا چاہيئے_قالوا يا هود ما جئتنا ببينة

( بيّنہ) دليل اور روشن حجت كے معنى ميں ہے_ آيت شريفہ ميں اس سے مراد، معجزہ ہے قوم ہود اسكى مدعى تھى كہ انہوں نے معجزہ نہيں دكھايا_ ليكن (حضرت ہود) سے يہ بات رد نہيں ہوئي كہ پيغمبرى كو ثابت كرنے كے ليے معجزہ كى ضرورت نہيں ہے گويا اس سے يہ معنى سمجھا جاتا ہے كہ پيغمبروں كے ليے ضرورى ہے كہ معجزہ ركھتے ہوں تا كہ مورد تائيد قرار پائيں _

۴_ غير خدا كى پرستش اور شرك كرنے پر قوم ہود(ع) كا متعصبانہ اصرار اور تاكيد _و ما نحن بتاركى الهتنا عن قولك

( ما نحن ...) كو جملہ اسميہ اور(تاركى الہتنا) جو خبر ہے اسكو با زائدہ كے ساتھ لانا ، اس

۱۵۷

بات كى حكايتہے كہ قوم عاد ، بتوں كى پرستش پر تاكيد اور اصرار كرتى تھى _

۵_ قوم عاد، مشرك لوگ اور كئي معبودوں كى عبادت كرتے تھے_و ما نحن بتاركى ألهتنا عن قولك

(آلھہ) ( الاہ) كى جمع ہے جوكئي معبودوں كے معنى ميں ہے_

۶_حضرت ہودعليه‌السلام كى باتيں اور الہى دعوت، اپنى قوم كو شرك اور جھوٹے خداؤں كى عبادت كرنے سے نہ روك سكيں _

و ما نحن بتاركى الهتنا عن قولك

( عن قولك) ميں ''عن'' تعليل كے ليے بيان ہوا ہے_ تو اس صورت ميں ( ما نحن ...) كامعنى كچھ يوں ہوگا كہ تمہارى بات اور تمہارا دعوى كرنا، ہميں اپنے خداؤں كى عبادت سے نہيں روك سكتا_

۷_قوم عاد كى يہہٹ دھرمى تھى كہ حضرت ہودعليه‌السلام پر ايمان نہيں لانا اور ان كى باتوں اوررسالت كى تصديق نہيں كرنى ہے_و ما نحن لك بمؤمنين

انبياء:انبياء كى دليليں ۳

بت پرستى كرنے والے :۶

توحيد:توحيد عباى كا واضح ہونا۱

قوم عاد:قوم عاد اور حضرت ہودعليه‌السلام ۶،۷; قوم عاد كا تعصب ۴;قوم عاد كا شرك ۵،۶;قوم عاد كا شرك پر اصرار۴;قوم عاد كا عقيدہ ۵;قوم عاد كا كفر ۷; قوم عاد كى بت پرستى ۵،۶; قوم عاد كى تاريخ ۲،۴،۷; قوم عاد كى تہمتيں ۲;قوم عاد كى لجاجت ۴،۶،۷

كافرين :۷

مشركين :۴،۶،۷

معجزہ :معجزہ كا كردار۳

نبوت :نبوت كے دعوى كى شرائط ۳

ہودعليه‌السلام :حضرت ہودعليه‌السلام پر تہمت ۲; حضرت ہود(ع) كا جھٹلانا ۷;حضرت ہودعليه‌السلام كا حق كى طرف بلانا ۶; حضرت ہود(ع) كا قصہ ۶;حضرت ہودعليه‌السلام كى دليلوں كى تكذيب ۲; معجزہ حضرت ہودعليه‌السلام كا جھٹلانا ۲

۱۵۸

آیت ۵۴

( إِن نَّقُولُ إِلاَّ اعْتَرَاكَ بَعْضُ آلِهَتِنَا بِسُوَءٍ قَالَ إِنِّي أُشْهِدُ اللّهِ وَاشْهَدُواْ أَنِّي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ )

ہم صرف يہ كہنا چاہتے ہيں كہ ہمارے خدائوں ميں سے كسى نے آپ كو ديوانہ بناديا ہے _ہود نے كہا كہ ميں خدا كو گواہ بنا كر كہتا ہوں اور تم بھى گواہ رہنا كہ ميں تمھارے شرك سے بيزار ہوں (۵۴)

۱_قوم عاد، متعدد معبودوں كى پوجا كرنے والى اور ان كو دنيا كے مسائل ميں مؤثر ہونے پر اعتقاد ركھتى تھي_

ان نقول الا اعترى ك بعض الهتنا بسوء

لفظ( آلھہ) جو ( الا ہ ) كى جمع ہے يہ متعدد معبودوں كا معنى ديتا ہے_

۲_ قوم عاد نے حضرت ہود(ع) پر ذہنى كمزورى كى تہمت لگائي اور ان كى باتوں كو مجنوں كى باتوں سے تعبير كيا_

ان نقول الا اعترى ك بعض الهتنا بسوء

( سوء) كا معنى ،دكھ، سختى ، مرض، مصيبت اور اسكى مانند معانى ہيں _ اور آيت ميں قرينہ مقامى كى وجہ سے جنون كى بيمارى اور اسكى مثل مراد ہے_

۳_ قوم عاد، اپنے خداؤں ميں سے بعض كو حضرت ہود(ع) ميں جنون اور ذہنى كمزورى كا عامل خيال كرتے تھے_

ان نقول الا اعترى ك بعض الهتنا بسوء

( اعتراء)( شامل ہونا) اور ( لگ جانے) كے معنى ميں ہے(لسان العرب)_

آيت شريفہ ميں لفظ (اعتراء) جو حرف (باء) كے ذريعے سے مفعول دوم ( بسوء)كى طرف متعدى ہوا ہے لہذا ( پہنچانے اور شامل كرنے) كے معنى ميں آيا ہے _ اس صورت ميں جملہ ( ان نقول ...) كا معنى كچھ يوں ہوگا كہ ہم صرف يہى كہيں گے كہ ہمارے خداؤں ميں سے ايك نے تم كو بيمارى اور مصيبت ميں گرفتار كر ديا ہے_

۴_قوم عاد، يہ يقين ركھتے تھے كہ ہر بت اور معبود كے ليے ايك مخصوص كام ہے_

۱۵۹

ان نقول الا اعتراى ك بعض الهتنا بسوء

يہ كہ قوم عاد نے دكھ لانے كى نسبت اپنے بعض خداؤں كى طرف دى ہے ( بعض الہتنا) تمام خداؤں كى طرف يہ نسبت نہيں دى ، اس سے ہم يہ معلوم كرسكتے ہيں كہ وہ ہر بت اور اپنے معبود كو ايك مخصوص كام كا عہدہ دار خيال كرتے تھے_

۵_ حضرت ہودعليه‌السلام نے مشركين كو جتلا ديا كہ تمہارے خداؤں سے بيزار ہوں اور ان كو كسى شے كے ايجاد كرنے پر مؤثر اور لائق عبادت نہيں سمجھتا ہوں _قال اشهدوا انى بريء مما تشركون

حضرت ہودعليه‌السلام كى مشركين كے معبودوں اور بتوں سے نفرت اور بيزارى ان كے مؤثر نہ ہونے اور لائق عبادت نہ ہونے كى وجہ سے تھي_ حضرت ہودعليه‌السلام نے لوگوں كو مخاطب ہو كر يہ نہيں فرمايا (اشہد كم) بلكہ خداوند متعال كو گواہ بناتے ہوئے كہا (اشہد الله )اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ( و اشہدوا ) كا جملہ فقط لوگوں كو خبر دينے كے ليے كہا ہے نہ گواہ بنانے كے ليے_

۶_ حضرت ہودعليه‌السلام نے خداوند متعال كو اہل شرك كے معبودوں كے بے اثر ہونے اور ان سے بيزارى پر گواہ بنايا _

قال انى أشهد الله و اشهدوا انى بريء مما تشركون

(اشہد) كا مصدر '' اشہاد'' ہے جو گواہ بنانے كے معنى ميں ہے_

۷_مبلغين دين كا باطل اور خرافاتى عقائد سے بيزارى كا اعلان كرنا ،ايك ضرورى قدم ہے_

قال انى اشهد الله انى بريء مما تشركون

۸_ حضرت ہودعليه‌السلام نے رسالت كےپہنچانے ميں شرك و بت پرستى كا يقين اور محكم ارادہ كے ساتھ مقابلہكيا ہے_

قال انى اشهد الله و اشهد وا انى بريء مما تشركون

بت پرست :۱

بيزارى :باطل خداؤں سے بيزارى ۵،۶; باطل عقيدے سے بيزارى ۷; خرافات سے بيزارى ۷

خدا :خدا كى گواہى ۶

عقيدہ :باطل خداؤں كا عقيدہ ۴;بتوں كا عقيدہ ۴

قوم عاد :قوم عاد اور بتوں كا كردار ۴; قوم عاد كا شرك ۱;قوم عاد كا عقيدہ ۱،۴;قوم عاد كى بت پرستى ۱; قوم عاد كى تاريخ ۲،۳; قوم عاد كى تہمتيں ۲; قوم عاد كى فكر ۳; قوم عاد كے باطل خدا ۱،۳،۴

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971