تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 8%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205858 / ڈاؤنلوڈ: 4271
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

كے پاس آيا تو حضرتعليه‌السلام نے اسے حكم ديا كہ اس مسجد ميں نماز ادا كرو كيونكہ كشتى نوح(ع) نے اپنى حركت كى ابتداء يہاں سے كى تھى _

اسماء و صفات :رحيم ۳; غفور ۳

بخشش:بخشش كے وسيلے۷

بسم الله :بسم الله كے آثار ۲

توكل :خداوند متعال كى بخشش پر توكل كرنا ۴; رحمت الہى پر توكل كرنا۴

خدا :بخشش الہى كى نشانياں ۶; ربوبيت الہى كى نشانياں ۸; رحمت الہى كى نشانياں ۶

رحمت :رحمت كے وسيلے۷

روايت :۹،۱۰

گناہ :گناہ كى بخشش۸

ما ہ رجب:۹

مؤمنين :مؤمنين پر رحمت ۷،۸;مؤمنين كى بخشش ۷

مسجد كوفہ :۱۰

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنے پيرو كارو ں كو دعوت دينا ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنے گھر والوں كو دعوت دينا ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲،۵;حضرت نوح(ع) كاكردار ۷; حضرت نوحعليه‌السلام كى دعوتيں ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كى كشتى كے چلنے كى جگہ ۱۰; حضرت نوحعليه‌السلام كى نصيحتيں ۴;حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كى بخشش ۷;حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں پر خدا كى رحمت ۷;حضرت نوحعليه‌السلام كے فضائل۷; حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كے گناہ ۵; حضرت نوحعليه‌السلام پيروكاروں كى پريشانى ۵;كشتى حضرت نوحعليه‌السلام كے چلنے كا وقت ۹; كشتى نوحعليه‌السلام كے ركنے كے اسباب ۲; كشتى نوح(ع) كے چلنے كے اسباب ۲;طوفان نوح(ع) سے نجات ۴،۶; نوح(ع) كے پيروكاروں كى نجات ۶; نوحعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كى نجات ۱; نوحعليه‌السلام اوران كے گھر والوں كى نجات ۱

۱۲۱

آیت ۴۲

( وَهِيَ تَجْرِي بِهِمْ فِي مَوْجٍ كَالْجِبَالِ وَنَادَى نُوحٌ ابْنَهُ وَكَانَ فِي مَعْزِلٍ يَا بُنَيَّ ارْكَب مَّعَنَا وَلاَ تَكُن مَّعَ الْكَافِرِينَ )

اور وہ كشتى انہيں لے كر پہاڑوں جيسى موجوں كے درميان چلى جارہى تھى كہ نوح نے اپنے فرزند كو آواز دى جو الگ جگہ پر تھا كہ فرزند ہمارے ساتھ كشتى ميں سوار ہوجا اور كافروں ميں نہ ہوجا(۴۲)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار، طوفان كے شروع ہونے اور ان كے حكم كے بعد كشتى پر سوار ہوگئے_

و قال اركبوا فيها و هى تجرى بهم

جملہ'' هى تجري'' كا جملہ مقدر پر عطف ہے جسے وضاحت اور اختصار كى بناء پر كلام ميں ذكر نہيں كيا گياہے _ يعنى''فركبوا فيها هى تجرى بهم ''

۲_ زمين سے پانى كے جوش ماركر نكلنے اور بارش كے برسنے نے حادثہ طوفان نوح ميں ايك پرتلاطم اور عظيم سمندر تشكيل ديا_و هى تجرى بهم فى موج كالجبال

پہاڑوں كى طرح موجوں كا ہونا،اس بات سے حكايت ہے كہ پانى كا بہت بڑا سمندروجود ميں آيا تھا_

۳_ كشتى نوح(ع) ، حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كو پہاڑوں جيسى عظيم امواج كے در ميان ليكر آگے بڑھ رہى تھي_و هى تجرى بهم فى موج كالجبال

''موج'' اسم جنس ہے_ جس كا ايك اور كئي متعدد امواج پراطلاق ہو تا ہے اور آيت شريفہ ميں كلمہ موج كو پہاڑوں سے تشبيہ دينے سے معلوم ہوتا ہے كہ اس سے مرادمتعدد اور كثير امواج تھيں _

۴_حضرت نوح(ع) كى كشتى بہت زيادہ محكم اور بہترين فنى اور ٹيكنيكل اصولوں كى بناء پر تيار كى گئي تھي_

و هى تجرى بهم فى موج كالجبال

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام كا بيٹاكشتى چلنے وقت كشتى سے كچھ فاصلےپرتھا_و نادى نوح ابنه و كان فى معزل

'' معزل'' كا متعلق ''ابيہ'' يا ''الفلك '' ہو تو اس صورت ميں جملہ '' و كان ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ نوحعليه‌السلام كا بيٹا اطراف ميں اور كشتى يا باپ سے دوررہتا تھا_

۱۲۲

۶_حضرت نوح(ع) كے بيٹے نے پانى سے موجيں مارتے ہوئے سمندركا مشاہدہ كرنے كے باوجود حضرت نوحعليه‌السلام كى ہمراہى اور كشتى نجات پر سوار ہونے سے كنارہ كشى اختيار كرلي_و هى تجرى بهم فى موج كالجبال و نادى نوح ابنه و كان فى معزل

جملہ '' و نادى نوح '' كا '' ہى تجرى بہم ...'' كے بعدواقع ہونا گويا يہ بتا تا ہے كہ حضرت نوح كى اپنے بيٹے سے گفتگو اس وقت ہوئي جب پانى بلند ہو گيا اور كشتى چلنے لگى تھى اور بعد والى آيت ميں جملہ '' حال بينہما الموج'' اس مذكورہ معنى كامؤيد ہے_ يہ بات قابل ذكر ہے كہ بعض مفسرين نے '' نادى نوح ...'' كا عطف ''قال اركبوا ...'' پر كيا ہے_ اور كہاہے كہ (باپ وبيٹے) كى گفتگو طوفان كے حادثے كے رونما ہونے سے پہلےاور پانى كے بلند ہونے كے بعد ہوئي ہے_

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام نے بلند آواز (جو اس تك پہنچنے والى تھي) سے اپنے بيٹے كو كشتى پر سوار ہونے كے ليے بلايا _

نادى نوح ابنه و كان فى معزل يا بنى اركب معنا

'' نداء'' آواز كو بلنداور ظاہر كرنے كو كہتے ہيں _(مفردات راغب)

۸_حضرت نوحعليه‌السلام نے بيٹے كو غرق ہوتا ديكھ كر ايمان لانے اور وحدہ لاشريك كى پرستش كرنے كى دعوت دى _

يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

يہاں '' معنا'' سے مراد ہم عقيدہ ہونا ہے نہ كہ جسمانى طور پرہمراہى مراد ہے _ كيونكہ ''اركب'' كا جملہ جسمانى ہمراہى كے معنى كے ليے كافى تھا_ اسوجہ سے اگر حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كى جسمانى ہمراہى مراد تھى تو كلمہ '' معنا '' كا اضافہ كرنا ضرورى نہيں ہے_جملہ '' و لا تكن ...''اس بات كا مؤيد ہے_

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام كو يہ احتمال اور اميد تھى كہ ان كا بيٹا ايمان لے آئيگا_يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

۱۰_كشتى نوحعليه‌السلام پر سوار ہونا ، ايمان لانے كى نشانى اور اس سے منہ موڑنا، كفر كى علامت تھى _

اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

۱۱_ نوحعليه‌السلام كا بيٹا، حادثہ طوفان كے وقت تك نہ تو مؤمنين كى صف ميں اورنہ ہى كافرين كے زمرہ ميں تھا_

نادى نوح ابنه و كان فى معزل يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين

بعض مفسرين اس بات كے قائل ہيں كہ فرزند نوح(ع)

۱۲۳

كى كنارہ كشى جملہ '' و كان فى معزل ...'' سے مراد يہ ہے كہ وہ مومنين كى صف اور كفار كے محاز سے كنارہ كشى اختيار كيئے ہوئے تھا يعنى نہ ايمان لايا تھا اور نہ اظہار تكذيب كرتا تھا_

ايمان :دعوت ايمان ۸

توحيد :توحيد عبادى كى دعوت ۸

قوم نوح :قوم نوح(ع) كے ايمان كى نشانياں ۱۰; قوم نوح(ع) كے كفر كى نشانياں ۱۰

نوحعليه‌السلام :اوامر نوحعليه‌السلام ۱;حضرت نوحعليه‌السلام كى دعوت ۷،۸; حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار كشتى ميں ۱; طوفان كے وقت فرزند نوح(ع) ۶; طوفان نوح(ع) كى عظمت ۲;فرزند نوحعليه‌السلام اور ايمان ۹; فرزند نوح(ع) اور كشتى ۵،۶; فرزند نوحعليه‌السلام طوفان سے پہلے۱۱; فرزند نوح(ع) كو ايمان كى دعوت ۷،۸;قصہ نوحعليه‌السلام ۱،۲،۳،۵،۶، ۷ ،۸،۹; كشتى نوحعليه‌السلام كا سمندر ميں ہوتا ۳;كشتى نوح(ع) كا مستحكم ہونا ۴;كشتى نوح(ع) كى حركت ۳; كشتى نوح(ع) كى خصوصيات ۴نوح(ع) كا اميد ركھنا ۹

آیت ۴۳

( قَالَ سَآوِي إِلَى جَبَلٍ يَعْصِمُنِي مِنَ الْمَاء قَالَ لاَ عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ أَمْرِ اللّهِ إِلاَّ مَن رَّحِمَ وَحَالَ بَيْنَهُمَا الْمَوْجُ فَكَانَ مِنَ الْمُغْرَقِينَ )

اس نے كہا كہ ميں عنقريب پہاڑ پر پناہ لے لوں گا وہ مجھے پانى سے بچالے گا_ نوح نے كہا كہ آج حكم خدا سے كوئي بچانے والا نہيں ہے سوائے اس كے جس پر خود خدا رحم كرے اور پھر دونوں كے در ميان موج حائل ہوگئي اور وہ ڈونبے والوں ميں شامل ہوگيا(۴۳)

۱_ نوحعليه‌السلام كے بيٹے نے ان كى دعوت (توحيد كى طرف آنے) كو قبول نہ كيا اور كشتى پر سوار نہ ہوا _

يا بنى اركب معنا و لا تكن مع الكافرين قال ساوى الى جبل يعصمنى من الماء

۲_ نوحعليه‌السلام كا بيٹا، پہاڑ پر پناہ لينے كو حادثہ طوفان سے نجات كا ذريعہ خيال كرتا تھا _قال سأوى الى جبل يعصمنى من الماء

۱۲۴

''اُويّ'' ''اوى '' كا مصدر ہے جو رجوع كرنا ، ضمّ ہونا اور سہارا لينا كے معنى ميں آتا ہے اورعصّمة '' يعصم'' كا مصدر ہے جومنع كرنے اور روكنے كے معنى ميں آتا ہے_ '' ساوي ...'' كا معنى يہ ہواكہ ميں جلد ہى ايك پہاڑ كى طرف جاؤں گا جو مجھے پانى كے (خطرے) سے بچالے گا _

۳_ جہاں حضرت نوحعليه‌السلام اور انكى قوم زندگى بسركرتے تھے وہ پہاڑى علاقہ تھا _قال ساوى الى جبل يعصمنى من الماء

'' جبل '' كا نكرہ ذكر كرنا يہ بتاتا ہے كہ فرزند نوح(ع) كے مد نظركوئي مخصوص پہاڑ نہيں تھا بلكہ اسكا ارادہ يہ تھا كہ كسى مناسب پہاڑ كاانتخاب كرے_ لہذا اس كے اطراف ميں متعدد پہاڑ موجود تھے يہ اس بات پر دليل ہے كہ وہ پہاڑى علاقہ تھا_

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنے بيٹے كو خبردار كيا كہ پہاڑ پر چڑھنا بے فائدہ اور نجات كا راستہفقط الہى امداد سے بہر مندى ہے_لا عاصم اليوم من امر الله الا من رحم

۵_خداوند رحمان كے سوا كوئي چيز اور شخص لوگوں كو طوفان نوح سے نجات دينے پر قدرت نہيں ركھتا تھا_

قال لاعاصم اليوم من امر الله الا من رحم

'' لاعاصم ...'' كا جملہ اسميں ظہور ركھتا ہے_ كہ جملہ ''من رحم ...'' كو ''لاعاصم ...'' سے استثناء كيا گيا ہے اس صورت ميں '' من رحم'' سے مراد رحم كرنے والا يعنى خداوند متعال ہے نہ وہ شخص كہ جس پر رحمت كى گئي ہو _ يعنى عبارت يوں ہوگى _''لاعاصم الا الراحم و هو الله ''

۶_حادثہ طوفان نوح ايسا عذاب تھا جو حكم الہى سے رونما ہوا _لاعاصم اليوم من امر الله

'' امر الله ''سے مراد وہ حادثہ طوفان اور عذاب ہے جو قوم نوح پر نازل ہوا ، عذاب كو '' امر الله '' سے تعبير كرنے كا مقصد يہ ہے كہ عذاب امر اور فرمان الہى سے متحقق ہوا ہے_

۷_تمام موجودات ، ارادہ اورمشيت خداوندى كے سامنے سرتسليم خم ہيں _لا عاصم اليوم من امر الله

۸_طوفان نوح(ع) جيسے حوادث سے نجات، رحمت الہى كے زير سايہ ہى ممكن ہے_

لا عاصم اليوم من امر الله الا من رحم

۹_حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے ساتھي، كشتى ميں رحمت خداوندى سے بہرہ مند تھے_

لا عاصم اليوم من امر الله الا من رحم

۱۲۵

۱۰_ حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے بيٹے كے درميان پہاڑ كى مانند موجيں حائل ہوگئيں جنہوں نے ان كى باہمى گفتگو كا سلسلہ منقطع كرديا _لا عاصم اليوم من امر الله و حال بينهما الموج

'' الموج'' ميں ''الف و لام'' عہد ذكرى ہے اور پہاڑوں كى مانند امواج كى طرف اشارہ ہے (موج كا لجبال )

۱۱_خوف ناك موجوں نے فرزند نوح(ع) كو پہاڑ پر پناہ لينے سے پہلے اپنى لپيٹ ميں لے كر اسے ہلاك كرديا _

و حال بينهما الموج فكان من المغرقين

۱۲_قوم نوح كے كفار، پانى كے طوفان ميں غرق ہو كر ہلاك ہوگئے_فكان من المغرقين

۱۳_صفوان بن مهران الجمّال عن الصادق جعفر بن محمد عليه‌السلام قال : سارو انا معه فى القادسيه حتى اشرف على النجف فقال :هو الجبل الذى اعتصم به ابن جدّى نوح عليه‌السلام فقال: (سا وى الى جبل يعصمنى من الماء) فغار فى الارض (۱)

صفوان بن مہران جمال امام جعفر صادقعليه‌السلام سے نقل كرتے ہيں كہ ميں امام جعفر صادقعليه‌السلام كے ساتھ قادسيہ كى سرزمين پر تھا يہاں تك كہ ہم نجف اشرف كے قريب ہوئے تو حضرت فرمايا : نجف ، اس پہاڑ كى جگہ ہے جہاں پر ميرے جد حضرت نوح(ع) كے بيٹے نے پناہ لى تھى اور كہا تھا ''سا وى الى جبل يعصمنى من المائ'' يہ جملہ كہنا تھاكہ پہاڑ كو زمين نے اپنے اندر نگل ليا_

۱۴_قال ابو عبدالله عليه‌السلام ... غرق جمى الدنيألا موضع البيت ..(۲)

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں سوائے خانہ خدا كے تمام دنيا طوفان نوح ميں غرق ہوگئي تھى _

خدا :آثار رحمت خدا ۸; ارادہ خدا كى حاكميت ۷; اوامر الہى ۶; رحمت الہى ۵; خدا كا نجات عطا كرنا ۵،۸; خدا كى مدد كى اہميت ۴; خدا كے ساتھ مختص احكام ۴،۵،۸; خدا كے عذاب ۶; عذاب الہى سے نجات ۸; مشيت الہى كى حاكميت ۷; نجات الہى كى اہميت ۴رحمت :رحمت پانے والے ۹

روايت; ۱۳،۱۴عذاب :طوفان كے ساتھ عذاب۶،۱۲

____________________

۱) من لا يحضرہ الفقيہ ج۲ ص ۳۵۱ح۱ب۲۱۸_ نور الثقلين ج ۲ص ۳۶۳ح ۱۱۷_

۲) تفسيرقمى ج۱ص ۳۲۸_ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۶۴ح۱۱۸_

۱۲۶

قوم نوحعليه‌السلام :سرزمين نوح(ع) جغرافيائي اعتبار سے ۳; قوم نوح(ع) كا عذاب ۶،۱۲; قوم نوحعليه‌السلام كا غرق ہونا ۱۲; قوم نوح(ع) كا ہلاك ہونا ۱۲; قوم نوح(ع) كى پہاڑ ى سرزمين ۳

كعبہ :كعبہ طوفان نوح ميں ۱۴

موجودات :موجودات كا سر تسليم خم ہونا ۷

نجف اشرف:۱۳

نافرمان:نوحعليه‌السلام نافرمانى ۱

نوح(ع) :طوفان كا پورى دنيا كے ليے ہونا۱۴; طوفان نوحعليه‌السلام سے نجات ۲،۵،۸; طوفان نوحعليه‌السلام كى ابتداء ۶; طوفان نوحعليه‌السلام كى خصوصيات ۱۰; نوحعليه‌السلام اور اسكا بيٹا ۴،۱۰ ; نوحعليه‌السلام پر خدا كى رحمت ۹; نوحعليه‌السلام كا بيٹا طوفان كے وقت ۱۱; نوحعليه‌السلام كا حق كى طرف بلانا ۱; نوح(ع) كے بيٹے كا پناہ لينا ۲،۴; نوحعليه‌السلام كے بيٹے كا غرق ہونا ۱۳; نوح(ع) كے بيٹے كى پناہ گاہ ۱۳; نوح(ع) كے بيٹے كى فكر ۲;نوحعليه‌السلام كے بيٹے كى نافرمانى ۱;نوحعليه‌السلام كے بيٹے كى ہلاكت ۱۱; نوحعليه‌السلام كے ہمسفر ساتھى پر رحمت ۹

آیت ۴۴

( وَقِيلَ يَا أَرْضُ ابْلَعِي مَاءكِ وَيَا سَمَاء أَقْلِعِي وَغِيضَ الْمَاء وَقُضِيَ الأَمْرُ وَاسْتَوَتْ عَلَى الْجُودِيِّ وَقِيلَ بُعْداً لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ )

اور قدرت كا حكم ہوا كہ اے زمين اپنے پانى كو نگل لے اور اے آسمان اپنے اپنے پانى كو روك لے _ اور پھر پانى گھٹ گيا اور كام تمام كرديا گيا اور كشتى كوہ جودى پر ٹھہرگئي اور آواز آئي كہ ہلاكت قوم ظالمين كے لئے ہے (۴۴)

۱_ خداوند متعال نے قوم كے كافروں كے غرق ہونے كے بعد زمين كو حكم دياكہ اپنے پانى (زيرزمين والے پانى ) كو اپنے اندر جذب كرلے_فكان من المغرقين و قيل يا ارض ابلعى ماءك

۱۲۷

''ماءك'' سے مراد وہ پانى ہے جو طوفان سے پہلے زمين كے نيچے موجود تھا _ يہ خدا كے حكم سے سطح زمين پر ظاہر ہوگيا تھا _ كيونكہ '' ماء '' كا لفظ''ك''كى ضمير كى طرف مضاف ہو كر اسى معنى كو بتا رہا ہے_

۲_ حادثہ طوفان نوح اور كفار كے غرق ہونے كے بعد خداوند متعال كى طرف سے آسمان كو حكم ہوا كہ اپنى بارش كو روك دے_فكان من المغرقين و قيل يا سما ء اقلعي

اقلاع'' اقلعى '' كا مصدر ہے _ جو روكنے كے معنى ميں ہے_ آسمان كا ركنا قرينہ مقاميہ كى بناء پر بارش كاركنا ہے_

۳_ حادثہ طوفان نوحعليه‌السلام ، زمين كے نيچے سے پانى كے شدت سے پھوٹنے اور آسمان سے با رش كے برسنے سے وجود ميں آيا_ياا رض ابلعى ماءك و يا سماء اقلعي

۴_ آسمان و زمين كو خدا كا حكم ملنے سے پانى كم ہوگيا اور طوفان نوح كا جريان ختم ہوگيا اور كشتى نجات سلامتى كے ساتھ كوہ جودى پر مستقر ہوگئي_و غيض الماء و قضى الامر و استوت على الجودي

۵_ زمين و آسمان اور كائنات ہستى كے تمام اسباب، خدا كے اختيار ميں ہيں اور اس كے حكم كو بجالانے كے ليے ہميشہ مستعد ہيں _يا ارض ابلعى ماءك و يا سماء اقلعى و غيض الماء

۶_ آخرت كے ميدان ميں خدا كى رحمت سے دورى ، كفار اور ستم گر قوم نوح كے مقدر ميں لكھى جاچكى ہے_

فكان من المغرقين و قيل بعدا للقوم الظالمين

'' بعداً'' كا لفظ مفعول مطلق ہے فعل محذوف '' ليعبد'' كے ليئے_ اصل ميں جملہ اس طرح ہے ''وقيل ليعبد بعداً القوم الظالمون '' يعنى كہا گيا ہے كہ قوم نوح كے ستمگر حتمى طور پر خدا كى رحمت سے دور ہوں اور اس ليے كہ دنيا ميں ان پر عذاب نازل ہوا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جملہ '' و قيل ...'' سے مراد آخرت ميں رحمت الہى سے دورى ہے_

۷_ كفار اور ستمگروں كا دنيا ميں عذاب سے دوچار ہونا ، دليل نہيں ہے كہ وہ آخرت كے عذاب سےجات پاگئے ہيں _

فكان من المغرقين وقيل بعدا ً للقوم الظالمين

آخرت كے عذاب كو بيان كرنا، دنياوى عذاب ميں گرفتار ہونے كے بعد اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ يہ گمان نہ ہو كہ كافروں كو دنيا كا عذاب ملنے سے وہ آخرت كے عذاب سے بچ گئے ہيں _

۸_ كفر ، ستم اور كفار ستمگر ہيں _

و قيل بعداً للقوم الظالمين

۱۲۸

۹_ (عن ابى عبدالله عليه‌السلام ... امر اله الارض ان تبلع مائها و هو قوله ( و قيل يا ارض ابلعى مائك ...) فبلعت الارض مائها فاراد ماء السماء ان يدخل فى الارض فامتنعت الارض من قبولها و قالت : انمّا امرنى الله عزوجل ان ابلع مائي فبقى ماء السماء على وجه الارض و استوت السفينه على جبل الجودى و هو بالموصل جبل عظيم ، فبعث الله جبرئيل فساق الماء الى البحار حول الدنيا .(۱)

( طوفان نوح كے بارے ميں ) امام جعفر صادق عليہ السلام سے روايت ہے كہ خداوند متعال نے زمين كو حكم ديا كہ اپنے پانى كو نگل لے اور يہ فرمان خداوند ہے : ( يا ا رض ابلغى مائك ) پس زمين نے اپنے پانى كو نگل ليا_ پانى جو آسمان سے آيا تھا وہ زمين ميں جانا چاہتا تھا ليكن زمين نے اسے قبول كرنے سے انكار كرديا اور كہا: مجھے خداوند عالم نے يہ حكم ديا ہے كہ ميں فقط اپنے پانى كو جذب كروں لہذا آسمان كا پانى زمين پر باقى رہا اور كشتى كوہ جو دى پر جاكر كى وہ موصل ميں ايك بہت بڑا پہاڑ ہے پھر خدواند متعال نے جبرائيل كو حكم ديا كہ اس پانى كو دنيا كے اطراف ميں جو دريا ہيں ان كى طرف دھكيلدے _

۱۰_'عن المفضل قال: قلت لا بى عبدالله عليه‌السلام ... كم لبث نوح و من معه فى السفينة حتى نضب الماء و خرجوا منها ؟ فقال: لبثوا فيها سبعة ا يام و ليا ليها و طافت با لبيت ثم استوت على الجودي ...'(۲)

مفضل كہتا ہے ميں نے امام جعفر صادق عليہ السلام سے سوال كيا كہ كتنى مدت تك حضرت نوح عليہ السلام اور ان كے ساتھى كشتى ميں رہے تا كہ پانى نيچے چلاجائے اور وہ كشتى سے باہر آئيں ؟ فرمايا سات دن اور رات وہ كشتى ميں تھے اور كشتى نے خانہ خدا كا طواف كيا پھر اسكے بعد كوہ جودى پر مستقر ہوگئي _

۱۱_ 'عن ا بى عبدالله عليه‌السلام ... قال الله تعالى للا رض ( ابلعى ماءك) فبلعت ماء ها من مسجد الكوفه كما بدا الماء منه و تفرّق الجمع الذى كان مع نوح فى السفينة ...'(۳)

امام جعفر صادق(ع) سے روايت ہے كہ خداوند متعال نے ( طوفان نوح ميں ) كشتى كو حكم ديا ( اپنے پانى كو اندر جذب كرلے ) زمين نے مسجد كوفہ سے اپنے پانى كو اپنے اندر جذب كرليا جہاں سے جسطرح پانى باہر آيا تھا اور وہ لوگ جو حضرت نوح(ع) كے ساتھ كشتى ميں تھے ، متفرق ہوگئے_

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ص۳۲۸_نور الثقلين ج۲ص ۳۶۴ح ۱۸۸_۲) تفسير عياشى ج۲ ، ص۱۴۶، ح۲۱، بحار الانوار ج۱۱، ص۳۳۳، ح۵۶_

۳) تہذيب الاحكام ج۶، ص۲۳، ح ۸ ب ۷، نور الثقلين ج۲، ص۳۶۴، ح۱۱۹_

۱۲۹

۱۲_( عن الصادق عليه‌السلام انه قال: يوم النيروز هو اليوم الذى استوت فيه سفينة نوح عليه‌السلام على الجودي) (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں كہ نوروز كا دن وہ دن ہے كہ جب كشتى نوحعليه‌السلام كوہ جود ى پر ٹھري_

آسمان :آسمان كى فرمانبرداري۲،۴،۵; تسخير آسمان ۵

اعداد :سات كا عدد ۱۰

خدا:اوامر الہى ۱،۲،۴،۱۱; حاكميت الہى ۵; مقدرات الہى ۶

رحمت :رحمت آخرت سے محرومين ۶

روايت : ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲

زمين:زمين كى فرمانبرداري۱، ۴، ۵، ۱۱; تسخير زمين ۵

ظالمين :۸

عذاب اخروى ظالمين ۷; عذاب دنيوى ظالمين ۷

ظلم :موارد ظلم ۸

عذاب :اہل عذاب ۷; عذاب اخروى سے نجات ۷

عوامل طبيعى :طبيعى عوامل كى اطاعت۵; عوامل طبيعى كى تسخير ۵

عيد نوروز :۱۲

قوم نوح :ظالمين قوم نوح كى آخرت ميں محروميت ۶; قوم نوح كا غرق ہونا ۱، ۲; قوم نوح كى آخرت ميں محروميت ۶

كافرين:كافروں كا دنياوى عذاب ۷; كافروں كأظلم ۸; كافروں كو آخرت كا عذاب ۷

كفر :حقيقت كفر ۸

كوہ جودى :۱۲

نوحعليه‌السلام :طوفان نوح كا اختتام ۲،۴، ۹، ۱۱، ۱۲; طوفان نوح كا سرچشمہ ۳; طوفان نوح كى ابتداء ۱۱; كشتى نوح كا ٹھرنا ۹; كشتى نوح كى حركت كى مدت ۱۰; كشتى نوح كے ٹھرنے كى جگہ ۴; كوہ جودى ميں كشتى نوح ۴; قصہ نوح ۱، ۲، ۴

____________________

۱) بحار الانوار ج۱۱، ص۳۴۲، ح۸۰; بحار الانوار ج۵۶، ص۹۲، ح۱_

۱۳۰

آیت ۴۵

( وَنَادَى نُوحٌ رَّبَّهُ فَقَالَ رَبِّ إِنَّ ابُنِي مِنْ أَهْلِي وَإِنَّ وَعْدَكَ الْحَقُّ وَأَنتَ أَحْكَمُ الْحَاكِمِينَ )

اور نوح نے اپنے پروردگار كو پكارا كہ پروردگار ميرا فرزند ميرے اہل ميں سے ہے اور تيرا وعدہ اہل كو بچانے كا برحق ہے اور تو بہترين فيصلہ كرنے والا ہے (۴۵)

۱_جب حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے بيٹے كے در ميان پانى كى موجيں حائل ہوئيں تو انہوں نے خداوند متعال كى درگاہ ميں اسكى نجات كے ليے شفاعت كى _و حال بينها الموج ونادى نوح ربه فقال ربّ ان ابنى من ا هلي

( فلا تسئلن) كا جملہ آيت (۴۶) ميں يہ بتاتا ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام يہ چاہتے تھے كہ ان كا بيٹا غرق ہونے سے بچ جائے اسى وجہ سے اس كے غرق ہونے سے پہلے حضرت نے دعاء اور التجا كى اسى وجہ سے بعض مفسرين نے جملہ ( نادى نوحہ ربّہ ...) كو جملہ ( حال بينہما الموج) پر عطف كيا ہے _

۲_ مقام ربوبيت ميں التجا كرنا، دعا كرنے كے آداب ميں سے ہے_و نادى نوح ربّه فقال ربّ

۳_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو ان كے گھروالوں كى نجات كى خوشخبرى دى تھي_

إن ابنى من ا هلى و إن وعدك الحق

(وعدك ) كے لفظ كا مصداق حادثہ طوفان سے خاندان نوحعليه‌السلام كى نجات مقصود ہے كہ جملہ ( قلنا احمل و ا ہلك ) اس خوشخبرى كو بيان كرتا ہے_

۴_ خداوند متعال، اپنے تمام و عدوں كو پورا كرتا ہے_و ان وعدك الحق

وعدہ كے حق ہونے كا معنى يہ ہے كہ جو شے مورد وعدہ ٹھہرى ہو وہ صحيح ہواور وعدہ كرنے والا اس كى پابند ى اور وفا كرے _

۵_كيونكہ خداوند عالم نے حضرت نوح(ع) سے ان كے خاندان كى نجات كا وعدہ كيا تھا اور خدا اپنے وعدوں كو پورا كرنے والا ہے اس ليے حضرت نوح(ع) نے اپنے بيٹے كى نجات كى درخواست كى تھي_إن ابنى من ا هلى و إن وعدك الحق

۱۳۱

۶_خداوند متعال كا حكم اور اسكا فيصلہ ،مستحكم اور عادل ترين حكم اور فيصلہ ہے _و أنت أحكم الحاكمين

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنے بيٹے كى حتمى نجات كے ليے اپنا استدلال بيان كرنے كے بعد حكم اور فيصلہ كو خدا پر چھوڑديإن ابنى من ا هلي و ا نت ا حكم الحاكمين

۸_ حضرت نوح(ع) ، خدا اور اس كے فيصلے كے سامنے سر تسليم خم كرنے والے انسان تھے _

إنّ ابنى من ا هلي و ا نت ا حكم الحاكمين

اگر چہ حضرت نوح(ع) كا استدلال اس نتيجےكو مستلزم تھا كہ ميرے بيٹے كى نجات، خداوند متعال كے وعدے كے مطابق ضرورى ہے ليكن اپنے كلام ميں انہوں نے اس نتيجہ كى تصريح نہيں كى بلكہ اس كےبجائے حكم اور قضاوت الہى كو اپنى اور دوسروں كى قضاوت پر ترجيح دى اور اسكو محكم اور عادل ترين قرار دياتا كہ خداوند متعال كى قضاوت اور اس كے سامنے سر تسليم خم ہونے كا اعتراف كريں _

اسما و صفات:احكم الحاكمين ۶

احساسات:پدرى احساسات۱

خدا:خدا كا اپنے وعدے سے وفا كرنا ۴;خدا كى خوشخبرياں ۳;خدا كى قضاوت كا محكم ہونا ۶; خدا كے وعدوں كى حتمى وفا ۴; عدالت الہى ۶; قضاوت الہى ۷; قضاوت الہى كى خصوصيات ۶

دعا:آداب دعا۲; دعاميں التجا۲

قضاوت:عادلانہ ترين قضاوت ۶

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) اور اپنے بيٹے كى نجات ۱، ۵ ،۷; حضرت نوحعليه‌السلام اور خاندان كى نجات۵; حضرت نوحعليه‌السلام اور خدا كے وعدے ۵; حضرت نوحعليه‌السلام كا استدلال ۷; حضرت نوح(ع) كا قصہ ۱،۷ ; حضرت نوح(ع) كو بشارت ۳; حضرت نوحعليه‌السلام ان كے خاندان كے نجات كى بشارت ۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى بيٹے كى شفاعت ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كى دعا ۱، ۵; حضرت نوح(ع) كى فرمانبرداري۷، ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كى شفاعت ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كے خاندان كى نجات كاوعدہ ۵

۱۳۲

آیت ۴۶

( قَالَ يَا نُوحُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ فَلاَ تَسْأَلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ إِنِّي أَعِظُكَ أَن تَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ )

ارشاد ہوا كہ نوح يہ تمھارے اہل سے نہيں ہے يہ عمل غير صالح ہے لہذا مجھ سے اس چيز كے بارے ميں سوال نہ كرو جس كا تمھيں علم نہيں ہے _ ميں تمھيں نصيحت كرتا ہوں كہ تمھارا شمار جاہلوں ميں نہ ہوجائے (۴۶)

۱_ حضرت نوح(ع) كاناخلف بيٹا، بد عمل اور فسادى انسان تھا_إنّه عمل غير صالح

۲_ حضرت نوح(ع) كابد عمل بيٹا، الله تعالى كے نزديك ان كے خاندان اور گھروالوں ميں شمار نہيں ہوتاتھا_

و انّه ليس من اهلك

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام كے بيٹے كا پہلے سے فسادى ہونا سبب بنا كہ وہ خداوند متعال كے نزديك حضرت نوح عليہ السلام كے اہلبيت ميں شمار نہ ہو_إنّه ليس من اهلك إنه عمل غير صالح

جملہ ( إنہ عمل ...)جملہ ( إنّہ ليس من ا ہلك) كےليے علت ہے يعنى چونكہ تيرا بيٹا فساد كرنے والا ہے ہم اسے تيرے خاندان ميں شمار نہيں ہيں _

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام كے بيٹے كا فسادى ہونا، حادثہ طوفان ميں اسكى ہلاكت كاسبب بنا

فكان من المغرقين إنه ليس من ا هلك إنه عمل غير صالح

۵_ حضرت نوح عليہ السلام اپنے ناخلف بيٹےكى بے حد تباہى اور فسادسے بے خبر تھے_إنه عمل غير صالح

۶_حضرت نوح(ع) اپنے بيٹے كنعان كے ناشائستہ اعمال كى وجہ سے اس سے رشتہ فرزند ى جوڑنے سے نا آگاہ تھے_

إن ابنى من ا هلي إنه ليس من ا هلك

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام اپنے مفسد بيٹے كى حادثہ طوفان سے نجات كى حكمت سے آگاہنہيں تھے _

۱۳۳

فلا تسئلن ما ليس لك به علم

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام كا علم ( خدا كى نسبت) محدود تھا _إن ابنى من ا هلى إنه ليس من ا هلك فلا تسئلن ما ليس لك به علم

۹_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو اپنے بيٹے كى نجات كى درخواست كرنے سے منع فرمايا _

فلا تسئلن ما ليس لك به علم

چونكہ(فلا تسئلن ) كا دوسرا مفعول يعنى( ما ليس ...) بغير حرف ( عن ) كے ذكر ہوا ہے لہذا سوال كرنے كا مقصد، در خواست و مطالبہ ہے نہ كہ اس كے بارے ميں جستجوو سوال كرنا_ پس ( فلا تسئلن ...) كا معنى يہ ہے كہ مجھ سے يہ نہ چاہو اور مجھ سے در خواست نہ كرو (ماليس ...) كا مصداق جومورد نظر تھا وہ فرزند نوحعليه‌السلام كى نجات ہے_

۱۰_ خداوند متعال كے نزديك نوحعليه‌السلام كے مفسد بيٹے كى حادثہ طوفان سے نجات، حكمت اور مصلحت كے خلاف كام تھا _فلا تسئلن ما ليس لك به علم

''بہ '' كى ضمير (علم ) كے متعلق ہے_ اس سے مراد ''بمصلحته و حكمته و صوابه '' ہے پس''فلا تسئلن ما ليس ''كا معنى يہ ہوا كہ وہ خواہش جو تم نہيں جانتے ہو كہ صحيح ہے يا مصلحت و حكمت كے مطابق ہے مجھ سے نہچاہو_

۱۱_مكاتب الہى ميں ناشائستہ اعمال، قطع تعلق و رشتہ دارى كا موجب بنتے ہيں _انه ليس من اهلك انه عمل غير صالح

۱۲_پيغمبروں اور انسانوں كے ارتباط كا بنيادى محور، ايمان اور عمل صالح ہے_انه ليس من اهلك انه عمل غير صالح

۱۳_خاندان نوح(ع) كے نيك اعمال ( خدا كى عبادت و ...)حادثہ طوفان سے نجات كا سبب بنے نہ يہ كہ حضرت نوحعليه‌السلام كے ساتھ انكى رشتہ داري_انه ليس من اهلك انه عمل غير صالح

خداوند متعال كا يہ وضاحت كرنا كہ فرزند نوحعليه‌السلام كى ہلاكت اس كے برے اعمال كى وجہ سے تھى يہ اسكى طرف اشارہ ہے كہخاندان كے دوسرے افراد كى نجات بھى رشتہ دارى كى وجہ سے نہيں ہوئي بلكہ برے اعمال سے پاك ہونا، انكى نجات كا سبب بنى ہے_

۱۴_خداوند متعال، ابنياء كى حفاظت اور ان كى خطاؤں اور لغزشوں پر انہيں متوجہ كرنے والا ہے_

ان ابنى من اهلي انه ليس من اهلك فلا تسئلن ما ليس لك به علم

۱۵_ خداوند عالم كى حضرت نوح(ع) كو نصيحت كرناكہ وہ جاہلانہ اعمال سے پرہيز كريں _

''موعظہ'' كا معنى پند ونصيحت كرنا ہے اگر ان كا متعلق پسنديدہ افعال ہوں تو ان كو انجام دينے كى

۱۳۴

ترغيب مراد ہوتى ہے اور اگر ان كا متعلق غير شائستہ افعال ہوں تووہاں ان كو ترك كرنے كى وصيت ہوتى ہے_

۱۶_خداوند متعال سے ايسے امور كا تقاضا كرنا جس كے با حكمت ہونے پراطمينان نہ ہو شان پيغمبرى سے بعيد ہے_

فلا تسئلن ما ليس لك به علم انى اعظك ان تكون من الجاهلين

۱۷_خداوند متعال كے حضور ايسے كام كى دعا كرنا جس كے با حكمت ہونے پر اطمينان نہ ہو جاہلانہ كام ہے_

فلا تسئلن ماليس لك به علم انى اعظك ان تكون من الجاهلين

۱۸_خداوند متعال كا اپنے پيغمبروں كو نصيحت كرنا _ان اعظك ان تكون من الجاهلين

۱۹_جہل اور ناداني، خداوند متعال كے نزديك ناپسند دو خصلت اور قابل مذمت چيزہے_

انى اعظك ان تكون من الجاهلين

۲۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : ان الله عزوجل قال لنوح: يا نوح انه ليس من اهلك هو ابنه و لكن الله عزوجل نفاه عنه حين خالفه فى دينه (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ خداوند عزوجل نے نوحعليه‌السلام سے كہا( اے نوح : يہ بيٹا تيرے اہل خانہ سے نہيں ہے) حالانكہ وہ حضرت نوحعليه‌السلام كا بيٹا تھاليكن خدا نے اسكى نفى كى ہے كيونكہ وہ باپ كے دين كى مخالفت كرتا تھا_

امور :خلاف مصلحت امور ۱۰

انبياء:انبياء اور خدا سے درخواست كرنا۱۶;انبياء اور خطا ۱۴ ;انبياء سے روابط كے شرائط ۱۲;انبياء كا وعظ ۱۸;انبياء كى دعا ۱۶;انبياء كے ساتھ رشتہ دارى ۱۳ ; انبياء كے شايان شان ہونا ۱۶; محافظ انبياء ۱۴

ايمان :ايمان كے آثار ۱۲

توجہ دلانا :انبياء كومتوجہ كرنا ۱۴

جہل:جہل كى مذمت ۱۹; جہل كے موارد ۱۷

____________________

۱)عيون اخبار الرضاج۲ص۷۵ح۳_ نور الثقلين ج۲ص۳۶۸ح۱۳۹_

۱۳۵

خدا :افعال خدا ۱۴; خدا اور انبياء ۱۴،۱۸; سرزنش الہي۱۹; مواعظ الہيہ۱۵،۱۸; نواہى الہيہ ۹

دعا :بے جا دعا ۱۷;شرائط دعا ۱۷

رشتہ داري:آثار رشتہ دارى ۱۳; اديان الہى ميں رشتہ دارى كا رابطہ ۱۱

روايت :۲۰

صفات :ناپسند صفات ۹

صلہ رحم:اديان الہى ميں قطع رحم ۱۱;قطع رحم كے عوامل۱۱

عمل :ناپسند يدہ عمل سے اجتناب ۱۵; ناپسنديدہ عمل كے آثار ۱۱

عمل صالح :عمل صالح كے آثار ۱۲،۱۳

فساد :فساد كے آثار ۳،۴،۶

كنعان بن نوح :كنعان بن نوح اور نوحعليه‌السلام ۶

مفسدين :۱

نوحعليه‌السلام :پسر نوح(ع) كا فساد كرنا ۱،۳،۴،۵،۶; پسر نوح(ع) كى ہلاكت كے اسباب ۴;پسر نوح(ع) كى مخالفت ۲۰; پسر نوح(ع) كى محروميت ۲; پسر نوح(ع) كے محروميت كے عوامل ۳; پسر نوح(ع) كى نجات ۷، ۹ ، ۱۰; حضرت نوحعليه‌السلام كا خاندان ۲،۳،۶; خاندان نوح(ع) كا عمل صالح۱۳ ; طوفان نوحعليه‌السلام ۴; طوفان نوح(ع) سے نجات ۱۰ ; طوفان نوح(ع) سے نجات كے اسباب ۱۳; عصمت نوحعليه‌السلام ۸ ; علم نوح(ع) كا محدود ہونا ۵،۶، ۷،۸; قصہ نوح(ع) ۴،۵،۶،۷،۱۳; نوحعليه‌السلام اور خطا۸; نوحعليه‌السلام كو منع كرنا ۹; نوحعليه‌السلام كو نصيحت ۱۵; نوح(ع) كے خاندان كى نجات ۱۳

۱۳۶

آیت ۴۷

( قَالَ رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَسْأَلَكَ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ وَإِلاَّ تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي أَكُن مِّنَ الْخَاسِرِينَ )

نوح نے كہا كہ خدايا ميں اس بات سے پناہ مانگتا ہوں كہ اس چيز كا سوال كروں جس كا علم نہ ہوا اور اگر تو مجھے معاف نہ كرے گا اور مجھ پر رحم نہ كرے گا تو ميں خسارہ والوں ميں ہوجائوں گا(۴۷)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام اپنے بد عمل بيٹے كى نجات كے تقاضے سے منصرف ہوگئے اورانہوں نے اس تقاضا كو بے جا سمجھا_

فقال رب ان ابنى من اهلي قال رب انى اعوذبك ان اسئلك ما ليس لى به علم

۲_انبياء كرام بغير كسى چون و چرا كے فرمان الہى كے سامنے سر تسليم خم ہوتے ہيں _

فلا تسئلن ماليس لك به علم قال رب انى اعوذبك ان اسئلك ماليس لى به علم

۳_ربوبيت الہى سے توسل اور تمسك كرنا، آداب دعا ميں سے ہے_

قال رب الا تغفر لى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۱۴_ خداوند متعال سے بے حكمت اور بے جا درخواست كرنا ،لغزش اور خطا ہے _

قال رب انى اعوذبك ان اسئلك ما ليس لى به علم

خداوند متعال كى پناہلينااس صورت ميں ہے جب پناہ كا متعلق شر آفرين اور ناپسند عمل ہو_

۵_ خداوند متعال سے بے جا درخواست كرنے سے محفوظ رہنے كے ليے خدا كى پناہ لينا ضرورى ہے_

قال رب انى اعوذ بك ان اسئلك ما ليس لى به علم

۶_خداوند متعال سے اگر غير حكيمانہ در خواست كا احتمال ہوتو اس كا تقاضا كرنے سے اجتناب ضرورى ہے_

انّى اعوذبك ان اسئلك ما ليس لى به علم

'' ماليس لى به علم '' درخواست كے حكيمانہ ہونے كا علم نہ ہونا ہے يہ اس مورد كو بھى شامل ہے

۱۳۷

جب انسان كو مصلحت كا گمان ہو ليكن ابھى وہ يقين و علم كى منزل تك نہ پہنچا ہو _

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام كو جب علم ہوا كہ ان كا تقاضا (اپنے بيٹے كى نجات )بے جا تھا تو خداوند متعال سے اپنى بخشش اور رحمت كے طلبگار ہوئے _الا تغفر لى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام ،نقصان وزياں كارى سے اپنے چھٹكارہ كو مغفرت و رحمت الہى كا مرہون منت سمجھتے تھے _

الا تغفرلى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۹_ تمام لوگ حتى انبياء الہى بھى سعادت كے مقام تك پہنچنے كے ليے مغفرت و رحمت الہى كے محتاج ہيں _

الا تغفرلى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۱۰_ انسان كا حقيقى نقصان اٹھانا، اس صورت ميں ہے كہ خداوند عزوجل كى بخشش اور رحمت اس كے شامل حال نہ ہو _و الا تغفرلى و ترحمنى اكن من الخاسرين

۱۱_ مغفرت اور رحمت خداوند ي، ربوبيت الہى كا جلوہ ہے_قال رب و الا تغفرلى و ترحمني

۱۲_ گناہوں كا بخشا جانا ، رحمت الہى كے شامل ہونے كا پيش خيمہ ہے_الا تغفرلى و ترحمني

مذكورہ بالا تفسير لفظ مغفرت كو كلمہ رحمت پر مقدم كرنے سے سمجھى گئي ہے_

احتياج:خدا كى بخشش كى احتياج ۹; خدا كى رحمت كى احتياج۹

استعاذہ:خدا سے پناہ طلب كرنے كى اہميت ۵

انبياء:انبياء كى فرمانبردارى ۲

انسان :انسان كى معنوى ضرورتيں ۹

بخشش:بخشش كے آثار ۱۲

توسل:ربوبيت الہى سے توسل ۳

خدا :بخشش الہى ۱۱; بخشش الہى سے محروم ہونے كے آثار ۱۰;خدا كى بخشش كے آثار ۸; خدا كى رحمت كے آثار ۸;رحمت الہى ۱۱; ربوبيت الہى كى نشانياں ۱۱

خطا:

۱۳۸

خطا كے موارد ۴

دعا :آداب دعا ۳; بے جا دعاكو ترك كرنا ۵،۶;بے جا دعا ۴; دعا ميں توسل ۳; شرائط دعا ۶

رحمت:رحمت سے محروميت كے آثار ۱۰; رحمت كا سبب ۱۲

سعادت :سعادت كے عوامل ۹

عمل :ناپسند عمل ۱

نقصان :نقصان سے بچنے كے اسباب ۸; نقصان سے بچنے كے موارد ۱۰

نوح(ع) :حضرت نوح(ع) كا استغفار، حضرت نوحعليه‌السلام كى پشيمانى ۷; حضرت نوحعليه‌السلام كى دعا ۷; نوحعليه‌السلام اور بيٹے كى نجات ۱،۷; نوحعليه‌السلام اور رحمت كى درخواست ۷; نوحعليه‌السلام اور نقصان سے نجات ۸; نوحعليه‌السلام كا عقيدہ ۸; نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱،۷

آیت ۴۷

( قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلاَمٍ مِّنَّا وَبَركَاتٍ عَلَيْكَ وَعَلَى أُمَمٍ مِّمَّن مَّعَكَ وَأُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ يَمَسُّهُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ )

ارشاد ہوا كہ نوح ہمارى طرف سے سلامتى اور بركتوں كے ساتھ كشتى سے اتر و يہ سلامتى اور بركت تمھارے ساتھ كى قوم پر ہے اور كچھ قوميں ہيں جنھيں ہم پہلے راحت ديں گے اس كے بعد ہمارى طرف سے دردناك عذاب ملے گا (۴۸)

۱_ جب كشتي، كوہ جودى پر ركى تو خداوند متعال نے حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كو حكم ديا كہ كشتى سے نيچے اتركر پہاڑ پرچلے جائيں _

و استوت على الجودى قيل يا نوح اهبط

'' ہبوط'' نيچے آنے كے معنى ميں ہے_ قرينہ '' استوت على الجودي''كى وجہ سے ''اہبط'' كا متعلق كشتى اور كو ہ جودى ہے يعنى''انزل من الفلك و من الجودى '' متعلق كا ذكر نہ كرنا ،اس كے شامل ہونے پر دليل ہے_ '' منّا'' كے قرينہ كى وجہ سے '' قيل'' كا فاعل محذوف ہے جو كہ خداوند عالم ہے_

۲_ خداوند عزوجل نے حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كو سلامتى اور بابركت نعمتيں نازل كرنے كى خوشخبرى دى _

قيل يا نوح اهبط بسلام منا و بركات عليك

۱۳۹

اگرچہ (لفظى طور) پر حضرت نوحعليه‌السلام كو مخاطب قرار ديا گيا ہے اور نيچے اترنے كا حكم انہيں كے ليے ہے ليكن قرينہ مقامى كى وجہ سے يہ كہا جاسكتا ہے '' اہبط'' كا خطاب ان كے ساتھيوں كو بھيشامل ہے اور '' بسلام '' ميں باء مصاحبت كے معنى ميں ہے _ اسى وجہ سے آيت شريفہ كا معنى يوں ہوگا '' يا نوح اہبط انت و من معك ...'' تو اور تيرے پيرو كار نيچے اتريں اور تم سلامتى ، بركت اور امن و امان ميں ہوں گے_

۳_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كو دنيا و آخرت كے عذاب سے امان اور نعمتوں كى سعادت سے بہرہ مند ہونے كى خوشخبرى دى _هبط بسلام منا وامم سنمتعهم ثم يمسهم منا عذا ب اليم

(سلام ) كے مقابلے مين '' عذاب اليم '' كاذكر بتاتا ہے كہ ''سلام '' سے مراد دنياوى و اخروى عذاب سے امان ہے _مومنين كے ليے دنياوى عطا و نعمت كو '' بركت '' سے ياد كرنا اور كافروں كے ليے كلمہ '' متاع'' كہنا يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جو نعمتيں مؤمنين كو دى گئي ہيں وہ ان كے ليے سعادت لانے والى ہيں اور جو عطا كفار كو دى گئي ہے وہ اس خصوصيت كى حامل نہيں ہيں _

۴_ خداوند عالم كى طرف سے حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كوان كى نسل سے مؤمن و موحد امت كے وجود ميں آنے كى خوشخبرى دينا _على امم ممن معك

'' ممن '' ميں (من) ابتدائيہ ہے _ اس صورت ميں ''امم ممن معك'' وہ امتيں جو تيرے ساتھيوں سے وجود ميں آئيں گى اور كيونكہ ان كے ساتھ ان كى كچھ اولاد تھى _ لہذا ''نسل نوح(ع) '' بھى اسى سے سمجھا جارہا ہے_

۵_ مؤمنين و موحدين كے معاشرہ كا خداوند متعال كى سلامتى اور نعمتوں سے مستفيد ہونا، خداوند متعال كى حضرت نوحعليه‌السلام كو بشارت تھى _اهبط بسلام منا و بركات عليك و على امم من معك

'' على امم'' كا عطف '' عليك '' پر ہے _ يعنى ''سلام ''و بركات منا على امم ''اور '' امم ممن معك'' كا معنى قرينہ مقابل '' امم سنمتعہم '' سے مومن وموحد معاشرہ اور امتيں ہيں _

۶_انسانى معاشرے كے ليے امن و امان اور سلامتى كو برقرار ركھنا اور ان كے ليے نعمتوں كو ايجاد كرنا، خدا كے ہاتھ اور اس كے اختيار ميں ہے_اهبط بسلام منا و بركات عليك و على امم مّمن معك و اممسنمتعم

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

اقدار : ۱۱قدروں كا معيار ۱۱

اسلام :اسلام كا ہدايت كرنا ۵;جامعيت اسلام ۵; خاتميت اسلام ۲; خصوصيت اسلام ۲، ۵

اسماء و صفات :سميع ۱۳; عليم ۱۳

انبياءعليه‌السلام :خاتم الانبيا ء ۲

توحيد :كلمہ توحيد ۱۷

خدا تعالى :خدا كى حجت كا اتمام ہونا۵; خدا كى ربوبيت ۷; خدا كى سماعت ۱۴، ۱۵; خدا كى سنتوں كا حتمى ہونا ۳; خدا كى سنتوں كى خصوصيات ۸; علم خدا ۱۴،۱۵; كلام خدا كى خصوصيات ۱۰، ۱۲; كلام خدا كى سچائي ۱۰

دشمنى :انبيا سے دشمنى ۳

دين :اخرى دين ۲; اتمام دين ۷; كمال دين كا منشا ۱۴

روايت : ۱۷

صداقت :اہميت صداقت ۸;صداقت كى قدر و قيمت ۱۱

عدالت :عدالت كى اہميت ۸;عدالت كى قدر و منزلت ۱۱

قرآن :احكام قرآن ۹; اخبار قرآن ۹; اعتدال قرآن ۱; جامعيت قرآن ۱، ۵; خاتميت قرآن ۲: صداقت قرآن ۱، ۹، ۱۰; قرآن كا تبديلى سے محفوظ ہونا ۱۲; قرآن كا كردار ۴; قران كا ہدايت كرنا ۵; قرآن كى خصوصيت ۱، ۲، ۴، ۵،۱۰،۱۲،۱۶; كمال قرآن ۱ ; مخالفين قرآن كى بہانہ جوئي ۱۶; نزول قرآن ۱۶

كفار :كفار كا اندھاپن ۳;كفار كے دلوں پر مہر ۳

كلمات اللہ:۱،۳،۱۶

كلمات اللہ سے مراد ۱۷;كلمات اللہ كا ناقابل تغيير ہونا ۱۴

مشركين :مشركين كے تقاضے ۱۵

معجزہ :معجزہ كا منشا ۳

۳۶۱

آیت ۱۱۶

( وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ مَن فِي الأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللّهِ إِن يَتَّبِعُونَ إِلاَّ الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلاَّ يَخْرُصُونَ )

اور اگر آپ روئے زميں كى اكثر يت كا اتباع كرليں گے تو يہ راہ خدا سے بہكا ديں گے ، يہ صرف گمان كا اتباع كرتے ہيں اور صرف اندازنں سے كام ليتے ہيں

۱_ پيغمبر(ص) كو عقائد و احكام (الھي) ميں لوگوں كى اكثريت كى پيروى نہيں كرنى چاہيئے_

افغير الله ابتغى حكما و هو الذي و ان تطع اكثر من فى الارض

گذشتہ آيات ميں مشركين كى طرف سے جديد معجزات كے مطالبے كى بات تھى اور پچھلى آيت ميں بھى حكم الھى كو قبول كرنے كى تاكيد كى گئي ہے اور اس كے بعد قرآن كو حكم خدا كے مظہر كے طور پر پيش كيا گيا ہے_ اس سے يہ نتيجہ اخذ كيا جا سكتا ہے كہ عقائد اور احكام ميں پيروى كرنے كى ممانعت ان موارد ميں ہے كہ جب قرآن ميں اس مسئلے كا حكم موجود ہو_ نہ تمام امور ميں _ كلمہ ''سبيل اللہ'' كى جانب توجہ سے يہ مسئلہ مزيد واضح ہوجاتاہے_

۲_ انبيائے كرامعليه‌السلام حكم خدا كے تابع ہيں نہ كہ لوگوں كى رائے كے_و ان تطع اكثر من فى الارض

۳_ زمين پر بسنے والے اكثر لوگ، گمراہ اور اپنے عقائد ميں غلط ظنون كے تابع ہيں _

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۴_ راہ خدا پر چلنا ضرورى ہے خواہ لوگوں كى رائے كے خلاف ہى كيوں نہ ہو_

و ان تطع اكثر عن سبيل الله

۵_ راہ خدا پر چلنے والوں كى اقليت گمراہ لوگوں كى اكثريت كے مقابلے ميں ، سالكين (راہ الھي) كے

۳۶۲

ڈگمگانے كا باعث نہيں بننى چاہيئے_و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك

۶_ بنيادى اور اصولى مسائل ميں ظن و گمان پر تكيہ كرنا، گمراہى كا سبب بنتاہے_يضلوك عن سبيل الله ان يتبعون الا الظن

۷_ عقائد اور افكار ميں لوگوں كى اكثريت كى ہاں ميں ہاں ملانا راہ حق كے سالكين كے ليے خطرناك لغزش ہے_

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك

اكثريت كى پيروى سے نہي، ظاہر كرتى ہے كہ اكثريت كے عقائد ميں بڑى كشش پائي جاتى ہے اور وہاں لغزش كا خطرہ زيادہ ہے_

۸_ لوگوں كى اكثريت كى پيروى كرنے كا نتيجہ، گمراہى ہے_و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۹_ ظن و گمان كے جال ميں پھنسنے اور عقائد و افكار كے انحراف سے بچنے كے ليے بہترين اور كاملترين راہنما، قرآن ہے_و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۱۰_ ظن و گمان سے دور اور عالمانہ رائے ركھنے والے افراد كى پيروى كرنے كا جواز_

و ان تطع اكثر من فى الارض ان يتبعون الا الظن

جملہ ''ان يتبعون ...'' لوگوں كى اكثريت كى پيروى كرنے كى ممانعت كا فلسفہ بيان كررہاہے_ لہذا جہاں اس قسم كى حكمت و فلسفہ موجود نہ ہو توممانعت كا حكم بھى نہيں ہوگا_ بالفاظ ديگر حكم ''منصوص العلة'' ہے جب وہ علت نہ ہو تو حكم بھى نہيں ہوگا_

۱۱_ اللہ تعالى سميع (بہت زياد سننے والا) اور عليم (بہت زيادہ جاننے والا) پيروى كے لائق ہے نہ كہ غلط گمان كى پيروى كرنے والى اكثريت_و هو السميع العليم و ان تطع اكثر من فى الارض ان يتبعون الا الظن

۱۲_ لوگوں كى اكثريت كے عقائد اور آراء ظن و گمان پر مبنى ہونے كى وجہ سے بے اعتبار ہيں _

ان يتبعون الا الظن و ان هم الا يخرصون

۱۳_ عقائد اور الھيات ميں ، ظن و گمان كا بے اعتبار ہونا_ان يتبعون الا الظن و ان هم الا يخرصون

۱۴_ كفار اور مشركين كے عقائد، بے بنياد ظن و گمان پر مبنى ہيں _

۳۶۳

يضلوك عن سبيل الله و ان هم الا يخرصون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۱

احكام :احكام كا منشا ۱

اطاعت :اكثريت كى اطاعت ۱; خدا كى اطاعت ۲، ۱۱; خدا كى اطاعت كى اہميت ۵ ;علماء كى اطاعت ۱۰; لوگوں كى اطاعت ۲

اكثريت :اكثريت كا فاقد اعتبار ہونا ۱۲; اكثريت كا گواہ ہونا ۳،۵; اكثريت كى اطاعت كے آثار ۷،۸; اكثريت كى پيروى نہ كرنا ۱۱; اكثريت كى مخالفت ۴

انبيا ءعليه‌السلام :انبياء كا حكم خدا كى اتباع كرنا ۲

انحراف :انحراف كے موانع ۹

خدا تعالى :خدا كا سميع ہونا ۱۱; علم خدا ،۱۱

دين :دين كى آفات كاپہچاننا ۶، ۷

سبيل اللہ :سبيل اللہ كى اہميت ۴

ظن :ظن سے بچنا ۹، ظن كا اتباع ۳; ظن كا بے اعتبار ہونا ۱۲، ۱۳; ظن و گمان كے اتباع كے آثار ۶

عقيدہ :دينى عقيدے كا منشا۱

قرآن :قرآن كى خصوصيت ۹; قرآن كا ہدايت كرنا ۹

كفار :عقيدہ كفار كاباطل ہونا ۱۴; عقيدہ كفار كى بنياديں ۱۴

گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب، ۶، ۸

لغزش :لغزش كے علل و اسباب ۵، ۷

مشركين :مشركين كے عقيدے كى بنياديں ۱۴;مشركين كے عقيدے كى بے اعتبارى ۱۴

مؤمنين :مؤمنين كو خبردار ۵;مؤمنين كى اقليت ۵

۳۶۴

آیت ۱۱۷

( إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ مَن يَضِلُّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ )

آپ كے پروردگار كو خوب معلوم ہے كہ كون اسك ے راستے سے بھكنے والا ہے اور كون ہدايت حاصل كرنے والا ہے

۱_ فقط خداوند متعال، گمراہ اور ہدايت يافتہ لوگوں كے بارے ميں سب سے زيادہ آگاہ ہے_

ان ربّك هو اعلم بالمهتدين

ضمير ''ھو'' كہ جو ''إنَّ'' كے اسم اور خبر كے درميان ہے، ضمير فصل ہے اور جملہ ميں اسكا كردار حصر اور تاكيد ہے_

۲_ راہ ہدايت اور ضلالت اور اس پر چلنے والوں كے بارے ميں وسيع و عميق شناخت فقط خدا كى راہنمائي سے ہى ميسرہے_ان ربّك هو اعلم من يضل

۳_ تربيت كرنے كےلئے، وسيع و عميق علم اور آگاہى كى ضرورت ہے_ان ربك هو اعلم

''ربّ'' جيسا مقدس نام انتخاب كرنے اور پھر ضمير خطاب كى طرف اضافہ كرنے كے بعد اسے اعلميت سے متصف كرنا ظاہر كرتاہے كہ علم وربوبيت ميں گہرا رابطہ ہے_

۴_ خدا كا وسيع علم دليل ہے كہ گمراہى و ہدايت كے سلسلے ميں اس كى راہنمائي اور فرامين كوضرور قبول كيا جائے_

و ان تطع ان ربك هو اعلم من يضل

جملہ ''انَّ ربك ھو اعلم'' گذشتہ آيت كے مطالب كى علت ہے_

۵_ رہبرى اور قيادت كى صلاحيت ركھنے كى بنيادى شرائط ميں سے ايك شرط ''علم'' ہے_

و ان تطع اكثر ان ربك هو اعلم من يضل

۶_ اعلم (زيادہ جاننے والے) كا اتباع ايك ضرورى اصول ہے_

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك ان ربك هو اعلم

جملہ ''ھو اعلم'' اتباع خدا كے ضرورى ہونے

۳۶۵

كى ايك علت ہے_ اسى ليے كسى خاص مورد سے مخصوص نہيں ہے بلكہ ہر مورد ميں (جہاں اعلميت ہو) كار ساز ہے اور اس سے استفادہ كيا جا سكتاہے_

اطاعت :علما كى اطاعت ۶

تربيت :تربيت پر مؤثر عوامل ۳;تربيت ميں آگاہى و علم ۳

خدا تعالى :خدا كا علم ۱، ۴;خدا كيساتھ خاص ،۱; خدا كے فرامين

اور احكام كو قبول كرنا ۴; ہدايت خدا ۲، ۴

رہبرى :شرائط رہبرى ۵; علم رہبرى ۵

علم :علم كى اہميت ۵

گمراہ لوگ : ۱گمراہ لوگوں كى پہچان ۲

ہدايت :راہ ہدايت ۲

ہدايت يافتہ لوگ:ہدايت يافتہ لوگوں كى پہچان۲

آیت ۱۱۸

( فَكُلُواْ مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ إِن كُنتُمْ بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ )

لہذا تم لوگ صرف اس جانور كا گوشت كھاؤ جس پر خدا كا نام ليا گيا ہو اگر تمھار ا ايمان اس كى آيتوں پر ہے

۱_ حيوان ذبح كرتے وقت، خداوندعالم كا نام لينا، اسكے كھانے كے حلال ہونے كى شرط ہے_

فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہ ''مما ذكر اسم ...'' اگر چہ اس گوشت كو كھانے كے مباح ہونے كا بيان ہے كہ جس پر ذبح كے وقت نام خدا ليا گيا ہے_ اس كے باوجود ہوسكتاہے يہ ذبح كے وقت ''تسمية'' كے شرط ہونے كى جانب اہنمائي ہو_

۲_ وہ ذبيحہ كھانا جائز ہے، جس پر ذبح كرتے وقت خدا

۳۶۶

كا نام ليا گيا ہو_فكلوا مما ذكر اسم الله عليه ان كنتم بآياته مؤمنين

۳_ خداوندعالم كا، ہدايت اور ضلالت كے راستے سے آگاہ ہونے كى وجہ سے اس كے احكام اور فرامين كو قبول كرنا ضرورى ہے_ان ربك هو اعلم فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہء ''فكلوا مما'' گذشتہ آيت كے جملے ''ان ربك ھو اعلم'' پر متفرع ہے_لہذا اس كا مطلب يہ ہوجائے گا چونكہ فقط خدا عالم ہے_ بس

احكام پر عمل (ميں اسكى بات) قبول كى جانى چاہيئے_

۴_ جس چيز كو خداوند عالمنے مباح قرار ديا ہے اسے حلال سمجھنا، ہدايت يافتہ ہونے كى علامت ہے_

و هو اعلم بالمهتدين_ فكلوا مما ذكر اسم الله

۵_ خداوند كے احكام (ہي) سبيل اللہ ہيں _هو اعلم من يضل عن سبيله فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہ ''فكلوا ...'' شرط محذوف كا جواب ہے يعنى''ان انتهيتم عن اتباع المضلين فكلوا'' چونكہ آيت ميں ''اضلال عن سبيل اللہ'' كى بات ہورہى تھي، تفريع كا تقاضا يہ ہے كہ اس كا مضمون ''سبيل اللہ'' ہو_ دوسرى جانب ''سبيل اللہ'' فقط احكام ذبيحہ سے مخصوص نہيں لہذا تمام احكام كو شامل ہے_

۶_ آيات خدا پر ايمان ركھنے والے مؤمنين، اس كے قوانين كے آگے سر جھكا ديتے ہيں _

فكلوا مما ذكر اسم الله عليه ان كنتم بآياته مؤمنين

۷_ نام خدا كے ساتھ ذبح كيئے گئے حيوان كے حلال ہونے كے بارے ميں شك كرنا، اسلام اور پيغمبر(ص) كے خلاف مكہ ميں (مخالفين كے) پروپيگنڈے كا اہم محور تھا_و ان تطع اكثر من فى الارض فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۸_ احكام خداوند پرعمل سے وابستگى آيات الہى پر ايمان ركھنے كى علامت ہے_

فكلوا ان كنتم بآياته مؤمنين

۹_ آيات خداوند پر ايمان لانا، خدا كے احكام پر عمل كرنے كا مقدمہ ہے_فكلوا ان كنتم بآياته مؤمنين

۱۰_عن ابى جعفر محمد بن علي عليه‌السلام : انه سئل عن ذبيحة اليهودى والنصرانى و المجوسى فتلا قول الله عزوجل: ''فكلوا مما ذكر اسم الله عليه'' قال :

۳۶۷

اذا سمعتموهم يذكرون اسم الله عليه فكلوه ... (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام ، يہود و نصارى اور مجوس كے ذبيحہ كے بارے ميں ايك سوال كے جواب ميں آيت ''فكلوا مما ذكر اسم اللہ عليہ ...'' تلاوتكرنے كے بعد فرماتے ہيں اگر آپ نے سنا كہ وہ لوگ ذبح كرتے وقت خدا كا نام ليتے ہيں تو اسے كھاليں _

۱۱_سال محمد بن مسلم ابا جعفر عليه‌السلام عن رجل ذبح فسبح او كبر اور هلل او حمد الله عزوجل قال : هذا كله من اسماء الله لا باس به (۲)

محمد بن مسلم نے امام باقرعليه‌السلام سے اس شخص كے بارے ميں پوچھا جو ذبح كرتے وقت ''سبحان اللہ'' يا ''اللہ اكبر'' يا ''لا الہ الا اللہ'' يا ''الحمدللہ'' كہے، تو امامعليه‌السلام نے فرمايا : يہ سب خداوند عالم كے نام ہيں _ لہذا كوئي حرج نہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے دشمنوں سے طرز مقابلہ۷;آنحضرت كے دشمنوں كا پروپيگنڈا ۷

آيات خدا:آيات خدا پر ايمان لانے والے۶

احكام : ۱،۲احكام كى اہميت ۵

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۷; دشمنان اسلام كا طرز مقابلہ ۷

ايمان :آثار ايمان ۶، ۹; آيات خدا پر ايمان ۸، ۹; علائم ايمان ۸;متعلق ايمان ۸، ۹;

خدا تعالى :علم خدا ۳; فرامين اور نصائح خداوندعالم كو قبول كرنا ۳; نام خدا، ۱، ۲، ۷

ذبح :احكام ذبح ۱، ۲، ۱۱;ذبح كے وقت بسم الله ۱، ۲، ۷، ۱۰، ۱۱

ذبيحہ :اہل كتاب كا ذبيحہ ۱۰;ذبيحہ كا حلال ہونا ۱، ۲، ۱۱; ذبيحہ كے حلال ہونے كى شرائط ۱

روايت : ۱۰، ۱۱

سبيل اللہ :سبيل اللہ كے موارد ۵

____________________

۱) دعائم الاسلام ج ۲ ص ۱۷۷، ح ۶۳۹_ بحار الانوار ج ۶۳ ص ۲۸ ح ۲۹_

۲) من لا يحضرہ الفقيہ ج ۳ ص ۲۱۱ ح ۶۸_ باب ۹۶_ نور الثقلين ج/ ۱ص ۷۶۳ ح ۲۶۵_

۳۶۸

شبہات :شبہہ كے علل و اسباب ۷

شرعى فريضہ :شرعى فرائض پر عمل كے آثار ۸شرعى فريضے پر عمل كا مقدمہ ۶، ۹

غذائيں :حلال غذائيں ۲

مباحات :مباحات كا حلال ہونا ۴

ہدايت :ہدايت كى علائم ۴

آیت ۱۱۹

( وَمَا لَكُمْ أَلاَّ تَأْكُلُواْ مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلاَّ مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ وَإِنَّ كَثِيرأى لَّيُضِلُّونَ بِأَهْوَاء هِم بِغَيْرِ عِلْمٍ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِينَ )

اور تمھيں كيا ہو گيا ہے كہ تم وہ نہيں كھاتے ہو جس پر نام خدا ليا گيا ہے جب كہ اس نے جن چيزوں كو حرام كيا ہے انھيں تفصيل سے بيان كرديا ہے مگر يہ كہ تم مجبور ہو جاؤ تو اور بات ہے اور بہت سے لوگ تو اپنى خواہشات كى بنا پر لوگون كو بغير جحانے بو جھے گرماہ كرتے ہيں _ اور تمھارا پروردگار ان زيادتى كرنے والوں كو خوب جانتا ہے

۱_ زمانہ جاہليت كے بعض لوگ، خدا كے نام سے ذبح كئے گئے حيوان كا گوشت كھانا حرام سمجھتے تھے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۲_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، مشركين كى جانب سے شبھات پيدا ہوجانے كى وجہ سے، نام خدا كے ساتھ ذبح شدہ حيوان، كھانے سے پرہيز كرتے

۳۶۹

تھے_فكلوا مما ذكر اسم الله و ما لكم الا تاكلوا

آيت كا عتاب آميز لہجہ ظاہر كرتاہے كہ كفار كے پروپيگنڈے سے متاثر ہوكر بعض مسلمان بھى حلال ذبيحہ كھانے سے پرہيز كرنے لگے تھے_

۳_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، اپنے زمانے كى جہالت پر مبنى معاشرتى رسوم سے متاثر تھے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۴_ اللہ تعالى كے نام كے ساتھ ذبح كئے گے حيوان كے گوشت كو حرام جاننے كى بناء پر اللہ تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كى مذمت _و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۵_ خداوند عالم نے، سورہ انعام كى آيات كے نزول سے پہلے لوگوں كے ليے حرام كھانوں كى دقيق حدود پورى تفصيل كے ساتھ بيان كردى تھي_و قد فصل لكم ما حرم عليكم

''قد فصل'' فعل ماضى اور بمعنى ''قد بيّن'' ہے اور ماضى ميں فعل كے حتمى وقوع پر دلالت كرتاہے_ بنابرايں ، ان آيات كے نزول سے پہلے چاہيئے كہ بعض كھانوں كى حرمت كے بارے ميں كچھ آيات نازل ہوچكى ہوں كہ جو ظاہراً سورہَ نحل كى آيت ۱۱۵ ہے_

۶_ كھانے پينے كى چيزوں ميں (فقھى قواعد كے مطابق) اصل حليت جارى ہوتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه و قد فصل لكم ما حرم عليكم

اس آيہ مباركہ ميں موجود محرمات كے علاوہ بقيہ موارد كو مباح اور جائز شمار كيا جاسكتاہے_ لہذا كھانے پينے كى چيزوں ميں اصل حليت ہے (يعنى تمام اشيائے خوردنى حلال ہيں ) سوائے انكے جو كسى دليل كے ساتھ حرام قرار دى گئي ہوں ) يعنى جن كى حرمت بيان كردى گئي ہو_

۷_ جن چيزوں كى حرمت پر كوئي دليل (آيت، روايت) ہو ان كے علاوہ ہر شئے ميں اصل حليت جارى ہوتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم اللہ عليہ و قد فصل لكم ما حرم عليكم

يہ احتمال ہے كہ ''ما حرم سے مراد تمام محرمات ہيں خواہ كھانے پينے كى اشيا ميں ہوں يا دوسرى اشيائ_

۸_ حلال و حرام فقط خدا ہى معين كرسكتاہے_و ما لكم الا تاكلوا ...ؤ قد فصل لكم ما حرم عليكم

۹_ اضطراركى حالت ، فرائض الہى كو ختم كرديتى ہے_و قد فصل لكم ما حرم عليكم الا ما اضطرر تم اليه

۳۷۰

۱۰_ اضطرار كى حالت ميں نام خدا كے بغير ذبح شدہ حيوان كا گوشت كھانا جائز ہے_

و قد فصل لكم ما حرم عليكم الا ما اضطررتم

۱۱_ الہى تكاليف انسانى طاقت كے مطابق ہيں _الا ما اضطررتم اليه

۱۲_ بہت سے لوگ، اپنى خواہشات نفسانى كى وجہ سے نادانستہ طور پر دوسروں كى گمراہى كا باعث بنتے ہيں _

و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

''باھوائھم'' ميں ''بائ'' سببيہ ہے_ ليكن ''بغير علم'' ميں الصاق كا معنى دے رہا ہے_

۱۳_ جو لوگ، اپنى خواہشات پر مبنى افكار كے ذريعے دوسروں كى گمراہى كا باعث بنتے ہيں (انتہائي) نادان اور جاہل ہيں _و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۴_ گمراہى كے اصلى اسباب ميں سے ايك جہالت اور خواہشات نفس ہے_و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۵_ خواہش نفس، خداكے احكام حلال و حرام ميں خدشہ اور شك كاباعث بنتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۶_ دين ميں بدعت ايجاد كرنے والے اور لوگوں كو گمراہ كرنے والے لوگ، زيادتى كرنے والے ہيں _

و ما لكم الا تاكلوا و ان كثيرأى ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۱۷_ فقط خداوندعالم ، حدود الھى سے تجاوز كرنے والوں اور احكام الھى ميں بدعت ايجاد كرنے والوں كو سب سے زيادہ پہچانتاہے اور ان كى بہتر شناخت كروا سكتاہے_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

ضمير فصل ''ھو'' كہ جو ''انَّ'' كے اسم اور خبر كے درميان ہے، حصر كا معنى دے رہى ہے_

۱۸_ خداوندعالم كا دين ميں بدعت ايجاد كرنے والوں اور شرايع و احكام الہى كى حدود سے تجاوز كرنےوالوں كو خبردار كرنا_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۱۹_ دين ميں بدعت ايجاد كرنے والوں اور حدود الہى سے تجاوز كرنے والوں كے بارے ميں دقيق آگاہى و علم ركھنا، ربوبيت الھى كا ايك جلوہ ہے_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۲۰_ دين كے بارے ميں بغير علم و آگاہى كے كوئي بات كرنا زيادتى ہے_فكلوا ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۲۱_ مشركين مكہ كے پروپيگنڈے ميں ، اسلام اور

۳۷۱

مسلمانوں پر، بدعت ايجاد كرنے اور و دين الہى كے احكام ميں تجاوز كرنے كا الزام_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

فعل تفضيل ''اعلم'' اور ''انَّّ'' اور ضمير فصل ''ھو'' كے ذريعے تاكيد و حصر ان موارد ميں ہوتاہے كہ جب مدعى و منكر ايك دوسرے كے مقابلے ميں موجود ہوں _ يعني، بسا اوقات خود مشركين فقط احكام اسلام كى پابندى كرنے كى وجہ سے مسلمانوں پر بدعت گذارى كى تہمت لگاتے تھے_

احكام : ۱۰احكام ثانوى ۹، ۱۰; احكام كا وضع كيا جانا ۸

اسلام :اسلام پر تہمت ۲۱;تاريخ صدر اسلام ۲، ۳

اصل حليت : ۶اصل و قاعدہ حليت كى حدود ۷

اضطرار :اضطرار كے آثار ۹

بدعت گذار لوگ :بدعت گذاروں كا تجاوز كرنا ۱۶; بدعت گذاروں كو خبردار كيا جانا ۱۸;بدعت گذاروں كى تشخيص ۱۷; بدعت گذاروں كے عمل سے آگاہى ۱۹

تجاوز :تجاوز و زيادتى كرنے كے موارد ۲۰

جہلا ئ: ۱۳جہلا ء كى رسوم ۱، ۳

جہل :جہل كے آثار ۱۴

خداتعالى :خدا كا علم ۱۷; خدا كا نام۴; خدا كى ربوبيت ۱۹; خدا كى سرزنشيں ۴; خدا كى طرف سے خبر دار كيا جانا۸; خدا كے ساتھ مختص۸،۱۷

دين :دين پر تہمت ۲۱; دين كے بارے ميں جاہلانہ باتيں ۲۰

ذبح :احكام ذبح ۴ ذبح ميں بسم الله ۱، ۴

ذبيحہ :ذبيحہ كھانا ۱، ۲; حرام ذبيحہ كھانا ۱۰

شبہات :احكام ميں شبھات پيدا كرنا ۲;شبہہ كے اسباب ۲،۱۵

شرعى تكليف:شرعى تكليف اٹھ جانے كے عوامل ۹، ۱۰; شرعى تكليف ميں اضطرار ۹; شرعى تكليف ميں سہولت ۱۱; شرعى تكليف ميں قدرت۱۱

۳۷۲

غذائيں :حرام غذائيں ۵; غذا كى چيزوں كے احكام ۵، ۶، ۱۰; غذاؤں كيلئے احكام كا وضع ہونا ۵ ; مباح غذاؤں كى تحريم ۱

گمراہ كرنے والے :گمراہ كرنے والوں كا تجاوز كرنا ۱۶

گمراہى :گمراہى كے اسباب ۱۲، ۱۳، ۱۴;لوگوں كو گمراہ كرنا ۱۳

مباحات :ايام جاہليت ميں مباحات كى تحريم ۱ ;مباحات كى حرمت ۴

متجاوزين : ۱۶متجاوزين سے آگاہى ۱۹;متجاوزين كو تنبيہ ۱۸; متجاوزين كى تشخيص ۱۷

مسلمان :صدر اسلام كے مسلمانوں كا متاثر ہونا ۳; صدر اسلام كے مسلمانوں كى سرزنش ۴; مسلمانوں پر تہمت ۲۱; مسلمانوں كا اثر قبول كرنا۲

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا پروپينگنڈا۱، ۲;مشركين كے شبھہ ڈالنے كى تاثير ۲

مشركين مكہ :مشركين مكہ كا پروپيگنڈا ۲۱; مشركين مكہ كا طرز مقابلہ ۲۱;مشركين مكہ كى تہمتيں ۲۱

نفسانى خواہشات كى اطاعت:

نفسانى خواہشات كى اطاعتكے آثار ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵

آیت ۱۲۰

( وَذَرُواْ ظَاهِرَ الإِثْمِ وَبَاطِنَهُ إِنَّ الَّذِينَ يَكْسِبُونَ الإِثْمَ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُواْ يَقْتَرِفُونَ )

اور تم لوگ ظاہرى اور باطنى تمام گناہوں كو چھوڑ دو كہ جو لوگ گناہ كا ارتكاب كرتے ہيں عنقريب انھيں ان كے اعمال كا بدلہ ديا جائے گا

۱_ ہر قسم كے ظاہرى اور باطنى گناہ سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_و ذروا ظهر الاثم و باطنه

''ظاہر'' كا ''الاثم'' كى جانب اضافہ ہونا،

۳۷۳

ممكن ہے صت كا موصوف كى طرف اضافہ ہو، يعنى ظاہر كا گناہ ''باطنہ'' كا مطلب باطنى گناہ ہے_

۲_ تمام گناہوں سے بچنا ضرورى ہے خواہ ان كى قباحت ظاہرى ہو يا باطني_و ذروا ظاهر الاثم و باطنة

''ظاہر الاثم'' ہوسكتاہے محذوف كے ليے صفت ہو، اس صورت ميں جملے كا معنى يہ ہوجائے گا ''ذروا عصيانا ظاہر الاثم و باطنہ''

۳_ عملى اور قلبى گناہوں سے بچنا ضرورى ہے_و ذروا ظاهر الاثم و باطنه

''باطن الاثم'' كے بارے ميں ذكر شدہ احتمالات ميں سے ايك يہ ہے كہ وہ گناہ ہيں جو انسان كے اندر پنہان ہيں اور ان كا واضح مصداق، قلبى گناہ ہيں مثلا بدگمانى و غيرہ اور اس كے مقابلے ميں وہ گناہ ہيں جو عملى پہلو كے حامل ہيں انھيں (ظاہر الاثم) كہا جاتاہے_

۴_ گناہ پر اصرار كا نتيجہ خداوند عالم كى طرف سے حتمى سزا اور عذاب ہے_ان الذين يكسبون الاثم سيجزون بما كانوا يقترفون

فعل ''يكسبون'' اور ''كانوا يقترفون'' كہ جو ماضى استمرارى ہيں ان ميں ہميشگى كا معنى پايا جاتا ہے_

ضمناً ''انَّ'' اور ''سيجزون'' كا سين، تاكيد پر دلالت كررہے ہيں _

۵_ گناہگاروں كا عذاب انكے اپنے عمل كا نتيجہ ہے_ان الذين يكسبون الاثم سيجزون بما كانوا يقترفون

خدا تعالى :خداوندعالم كى طرف سے سزائيں ۴

سزا:سزا كا نظام۵

عمل :عمل كے آثار ۵

گناہ :اقسام گناہ ۳;باطنى گناہ سے اجتناب ۱; ظاہرى گناہ سے اجتناب ۱; عملى گناہ ۳; قلبى گناہ ۳; گناہ سے اجتناب كى اہميت ۱، ۲، ۳; گناہ كا براہونا ۲; گناہ كے عذاب كا دائمى ہونا ۴ ; گناہ كے كيفر و سزا كى حتمى ہونا ۴

گناہگار :گناہگاروں كى سزا ۵

۳۷۴

آیت ۱۲۱

( وَلاَ تَأْكُلُواْ مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَاء هِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ )

او رديكھو جس پر نام خدا نہ ليا گيا ہوا سے نہ كھانا كہ يہ فسق ہے او رشياطين تواپنے والوں كى طرف خفيہ اشارے كرتے ہى رہتے ہيں تا كہ يہ لوگ تم سے جھگڑا كريں او راگر تم لوگوں نے ا ن كى اطاعت كرتى تو تمھارا شمار بھى مشركين ميں ہوجائے گا

۱_ جس ذبيحہ پر خدا كا نام نہ ليا گيا ہو اسكا كھانا حرام ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

۲_ جس ذبيحہ پر خدا كا نام نہ ليا گيا ہو اسكا كھانا فسق (خدا كى نافرماني) ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ہوسكتاہے ضمير (انَّہ) كا مرجع ''اكل'' ہو_ جوجملہ ''لا تاكلوا ''سے اخذ كيا گيا ہے_

۳_ حيوان ذبح كرتے وقت، جان بوجھ كر خداوندعالم كا نام نہ لينا، فسق (نافرمانى خدا) ہے_

و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ضمير ''انہ'' كا مرجع ہوسكتاہے ''ترك التسمية'' ہو جو جملہ ''مما لم يذكر'' كے مضمون سے اخذ كيا گيا ہے_ اور مندرجہ بالا مفہوم اسى كا نتيجہ ہے_

۴_ مردار كھانا حرام ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

''و ما لم يذكر اسم اللہ'' كے مسلم مصاديق ميں سے ايك وہ حيوان ہے كہ جو خود بخود مرگيا ہو اور ذبح نہ كيا گيا ہو_

۳۷۵

۵_ جو حيوان، نام خدا سے ذبح نہ كيا جائے، مصداق فسق ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ہوسكتاہے ''انَّہ'' كى ضمير كا مرجع ''مما لم يذكر''كا ''ما'' ہو لہذا نام خدا كے بغير ذبح كيا گيا جانور، عين فسق ہے_

۶_ نام خدا كے بغير ذبح كيا گيا حيوان كھانا، ايك ايسى نافرمانى ہے جس كى قباحت پنہان ہے_

و ان الشىياطين ليوحون الى اولياء هم

گذشتہ آيت ميں گناہوں كى تقسيم ''ظاہر الاثم و باطنہ'' كے بعد جس حيوان كے اوپر نام خدا نہ ليا گياہو اس كا گوشت كھانے كو ''فسق'' كہنے پر تاكيد كرنا، ظاہر كرتاہے كہ يہ ايك باطنى گناہ ہے_

۷_ اسلام ميں ذبيحہ كے احكام اور اسكى حليت كى شرائط كے مقابلے ميں مشركين مكہ كا شديد رد عمل ظاہر كرنا_

فكلوا مما ذكر اسم الله و ما لكم الا تاكلوا و ذروا ظهر الاثم و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

اس حكم پر خدا كى تاكيد سے ظاہر ہوتاہے كہ مشركين نے اس كے مقابل ميں شديد رد عمل ظاہر كيا تھا_

۸_ احكام الھى كے خلاف فضول شبہات پيدا كرنا، شياطين كے كاموں ميں سے ہے_

ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم

۹_ شياطين سے دوستى اور رفاقت، ان كے باطل شبھات كو قبول كرنے كا پيش خيمہ ہے_

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۰_ اديان الھى اور ان كے احكام كے خلاف جنگ، گناہ اور بدعت كا اہم ترين عامل (سبب) شياطين ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۱_ خداوند كے روشن اور واضح احكام كے بارے ميں بحث و تكرار كرنے والے شياطين كے دوست ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم لى جدلوكم

۱۲_ شيطان كے دوست دين اور احكام الہى كے خلاف جنگ كا راستہ اپنائے ہوئے ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۳_ دشمنان دين كے شيطانى پروپيگنڈے سے متاثر ہونے كے بارے ميں خداوندعالم كا مسلمانوں كو خبردار كرنا_

و ان الشياطين و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۳۷۶

۱۴_ شيطان اور اس كے دوستوں كى اطاعت كرنا، شرك ہے_و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۱۵_، ذبيحہ كا گوشت كھانے اور اسلام ميں ذبيحہ كے احكام كے بارے ميں ، مشركين صدر اسلام كے مسلمانوں سے بحث و تكرار كرتے تھے_

و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه ان الشياطين ليوحون الي و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۱۶_ خداوند عالم كى شريعت كے مقابلے ميں غير خدا كى پيروى كرنا ايك قسم كا شرك ہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون

آيت كا موضوع احكام ذبيحہ ميں شياطين اور مشركين كى اطاعت ہے ليكن بظاہر اسى موضوع سے مخصوص نہيں بلكہ اس جيسے تمام تر دوسرے موارد كو بھى شامل ہے_

۱۷_محمد بن مسلم قال: سالت ابا جعفر عليه‌السلام عن الرجل يذبح و لا يسمى ؟ قال : ان كان ناسيا فلا باس اذا كان مسلما (۱)

محمد بن مسلم كہتے ہيں ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے اس شخص كے بارے ميں پوچھا جو ذبح كرتے وقت خدا كا نام نہيں ليتا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : اگر وہ مسلمان ہو اور خدا كا نام لينا بھول گيا ہو تو كوئي حرج نہيں _اس روايت كا مفاد آيت ''و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم اللہ عليہ'' كے حكم كى تخصيص ہے_

اديان :اديان كے خلاف جنگ ۱۰

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱۵

اطاعت :شيطان كى اطاعت ۱۴; شيطان كے دوستوں كى اطاعت ۱۴;غير خدا كى اطاعت ۱۶

بدعت :بدعت كے اسباب ۱۰

خدا تعالى :خداوند كا تنبيہ كرنا ۱; نام خدا ،۱، ۲، ۳

دشمنان :دشمنوں سے متاثر ہونا ۱۳; دشمنوں كا پروپيگنڈا ۱۳

دوستى :

____________________

۱) كافى ج/ ۶ ص ۲۳۳ ح ۲، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۶۳، ح ۲۶۶_

۳۷۷

شياطين سے دوستى كے آثار ۹

دين :دين كے خلاف جنگ ۱۲

ذبح :احكام ذبح ۱، ۳، ۷، ۱۷; ذبح كے وقت بسم الله '' ۱، ۲; ذبح كے وقت بسم الله كا ترك كرنا ۳، ۵، ۶، ۱۷

ذبيحہ :حرام ذبيحہ ۱، ۲، ۶; حليت ذبيحہ كى شرائط ۷، ۱۷

روايت : ۱۷

شبہات :احكام الھى ميں شبہہ پيدا كرنا ۸; شبہہ كے عوامل ۸

شرك :موارد شرك ۱۴، ۱۶

شياطين :شياطين كا كردار ۱۰;شياطين كے وسواس ۸ ; شيطانى وسواس قبول كرنے كا پيش خيمہ ۹

شيطان :شيطان كے دوست ۱۱، ۱۲

عصيان (نافرماني) :خدا كى نافرمانى ۲; عصيان و نافرمانى كے موارد ۶

فسق :مظاہر فسق ۵; موارد ۲، ۳

كھانے پينے كى اشياء :حرام كھانا پينا ۴; كھانے پينے كى چيزوں كے احكام ۱، ۲، ۴

گناہ:اسباب گناہ

مجادلہ :احكام ميں مجادلہ كرنے والے ۱۱;

محرمات : ۱، ۴

مردار :مردار كا خبيث ہونا ۵; مردار كو كھانا ۴، ۶;مردار كے احكام ۴

مسلمان :مسلمانوں كا متاثر ہونا ۱۳; مسلمانوں كو تنبيہ ۱۳

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا مجادلہ ۱۵; مشركين اور احكام ذبح ۱۵; مشركين اور صدر اسلام كے مسلمان ۱۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور احكام ذبح ۷

۳۷۸

آیت ۱۲۲

( أَوَ مَن كَانَ مَيْتاً فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نورا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا كَذَلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

كى يا جو شخص مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ كيااو رراس كے لئے ايك نور قرارديا جس كے سہارے وہ لوگوں كے درميان چلتا ہے اس كى مثال اس كى جيسى ہو سكتى ہے جو تاريكيوں اسى طرح ہم نے سے نكل بھى نہ سكتاہو _ اسى طرح كفار كے لئے ان كے اعمال كو راستہ كرديا گيا ہے

۱_مشرك، مردہ اور معنوى و روحانى زندگى سے بے بہرہ ہوتاہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون، او من كان ميتا فاحينه

۲_ توحيد اور ايمان كے مرتبے پر فائز ہونا ہى انسانى حيات كا موجب بنتاہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون او من كان ميتا فاحينه و جعلنا له نورا

چونكہ گذشتہ آيات ميں شرك، توحيد، ايمان اور آيات الھى سے كفر و انكار كى بات ہورہى تھى لہذا اس آيت ميں جو مقايسہ كيا گيا ہے وہ انہى دو گروہوں كے درميان ہے كہ جن ميں سے ايك كومردہ اور دوسرے كو زندہ سمجھا كيا گيا ہے_

۳_ ايمان حيات ہے جو نور كا باعث بنتاہے اور كفر موت ہے اور تاريكى _اورمن كان ميته فاحيينه كمن مثله فى الظلمت

۴_ گمراہى پھيلانے والے كفار، ايسى ظلمت و تاريكى ميں گرفتار ہيں جس سے ان كى نجات كى كوئي اميد نہيں _

كمن مثله فى الظلمت ليس بخارج منها

۵_ مؤمن نور الھى كے ذريعے معاشرے اور لوگوں كے

۳۷۹

درميان زندگى گذارنے كا صحيح راستہ پاليتا ہے_و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

۶_ نور ايمان، مؤمنين كے ليے معاشرے كے مختلف افكار اور راستے روشن كرديتاہے_

و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

۷_ مؤمنين كو اگر اپنى معنوى و روحانى زندگى اور نور الھى سے انكى بہرہ مندى كى جانب متوجہ كرايا جائے تو وہ ہرگز مشركين اور گمراہوں كى اطاعت نہيں كريں گے_و ان اطعتموهم انكم لمشركون_ او من كان ميتا فاحينه و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس_

مذكورہ تمثيل، مسلمانوں كو مشركين كى اطاعت سے روكنے كے ليے ہے_

۸_ معاشرے ميں مؤمن كى حيثيت ايك متحرك عنصر جيسى ہے نہ كہ جامد، گوشہ نشين اور تشخيص و تميز سے عارى فرد جيسي_و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

واضح ہے كہ ''لوگوں كے درميان چلنے، سے مراد گلى اور بازار ميں چلنا نہيں بلكہ مراد يہ ہے كہ مؤمن معاشرے ميں فعال و سرگرم كردار ادا كرتاہے اور حق و باطل كے درميان تميز و تشخيص دے سكتاہے_

۹_ كفر و گمراہى كى متعدد اور مختلف اقسام اور شكليں ہيں _و جعلنا له نورا مثله فى الظلمت

''ظلمات ''كو جمع كے صيغے كے ساتھ لانا ممكن ہے اس نكتے كى جانب توجہ دلانے كے ليے ہو كہ گمراہى كا فقط ايك شعبہ نہيں بلكہ گمراہى كى انواع و اقسام ہيں اور مختلف شعبے ہيں _

۱۰_ انسان كے تحرك كے اہم ترين عوامل ميں سے ايك اس كا اپنے اعمال و افكار كو اچھا سمجھنا ہے_

و كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۱_ كفار ظلمت و گمراہى ميں ہونے كى وجہ سے اپنے برے كردار كو اچھا اور زيبا سمجھتے ہيں _

كمن مثله فى الظلمت كذلك زين للكفرين

۱۲_ اپنے اعمال كو اچھا سمجھنا انسان كے رشد و ترقى كرنے اور تاريكى و ظلمت سے نكلنے كى راہ ميں ركاوٹ ہے_

ليس بخارج منها كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۳_ اپنے اعمال پر راضى رہنا، كفار كى خصوصيات ميں سے ہے_كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۴_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قول الله تبارك و تعالى : ''او من كان ميتا فاحييناه و جعلنا

۳۸۰

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971