تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205809 / ڈاؤنلوڈ: 4271
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

آیت ۵

( وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اذْكُرُواْ نِعْمَةَ اللّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ أَنجَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ تم لوگ اللہ كى اس نعمت كو ياد كرو كہ اس نے تمھيں فرعون والوں سے نجات دلائي جب كہ وہ بدترين عذاب ميں مبتلا كررہے تھے كہ تمھارے لڑكوں كو ذبح كررہے تھے اور تمھارى لڑكيوں كو(كنيزي)كے لئے زندہ ركھتے تھے اور اس ميں تمھارے پروردگار كى طرف سے بڑا سخت امتحان تھا_

۱_موسىعليه‌السلام اوران كى قوم كے واقعات كى ياداورى كرانا اوراسے ذہن نشين كرنا پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى تھي_

واذ قال موسى لقومه

مذكورہ مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ ''اذ''سے پہلے فعل ''اذكر''مقدر ہو اس بناء پر ايت پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے مخاطب ہوكر انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى بيان كررہى ہے_

۲_موسىعليه‌السلام اوران كى قوم كے واقعات كا سبق اموز اورياد ركھنے كے قابل ہونا_واذ قال موسى لقومه

خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حضرت موسىعليه‌السلام كے قصے كو ياد كرنے كا حكم ديا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ قصہ بہت ہى اہميت اورفوائد كاحامل ہے اور انسانوں كے لئے بہتر ہے كہ وہ اسے ياد ركھيں _

۳_حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم سے ان نعمتوں كو ياد ركھنے كا تقاضا كرنا كہ جو خداوند متعال نے انھيں عطا كى ہيں _

واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم

۴_بنى اسرائيل ،عظيم نعمت سے بہرہ مند تھے_واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم

ياد اورى كا حكم دينا ،اس بات كا قرينہ ہے كہ ''نعمة الله ''سے مراد ايك خاص اوراہم نعمت ہے_

۵_حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم سے ہميشہ اس با ت كو ذہن نشين كرنے كى تاكيد كرنا كہ ال فرعون كى قتل و غارت اوراذيت سے ان كى نجات كا سب سے بڑا سبب خداوند متعال ہے_

واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون

۲۱

۶_ال فرعون كے قتل وغارت اوراذيت سے بنى اسرائيل كا نجات پانا، خداوند متعال كى طرف سے ان پر ايك واضح نعمت تھى كہ جو ہميشہ ياد ركھنے كے قابل ہے_واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون

۷_ظالمانہ اجتماعى نظام سے نجات حاصل كرنا ،ايك ايسى الہى نعمت ہے كہ جسے ہميشہ ياد ركھنا چاہئے_

اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم

۸_ال فرعون كے ظالمانہ نظام سے بنى اسرائيل كى نجات كادن ''ايام الله '' ميں سے ہے_

و ذكّرهم با يّام الله ...واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

اس ايت ميں '' اذكروا ''كا كلمہ ہو سكتا ہے ''ايام الله '' كى ياد دہانى كرانے كے مصاديق ميں سے ہو كہ جسے بيان كرنے كا حضرت موسىعليه‌السلام كو حكم ديا گيا تھا_

۹_فرعون كا خاندان اور اسكے ساتھى سب كے سب ظالم اور اذيت وازار پہنچانے والے لوگ تھے_

اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

۱۰_لوگوں كو ظلم وستم سے نجات دلانے اور انسانى تاريخ كے انقلاب ميں خداوند متعال كا اہم ترين كردار _

اذ ا نجكم من آل فرعون

۱۱_حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم (بنى اسرائيل ) پر بدترين اذيت وازار مسلط كرنا، ال فرعون كا ہميشہ كا وتيرہ تھا_

يسومونكم سوء عذابكم

''يسومون ''، '' سوم '' سے ہے جس كا معنى اذيت اور عذاب مسلط كرنا ہے اسے فعل مضارع كے ساتھ لانااسكے دوام اور استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۱۲_ال فرعون ،قوم موسىعليه‌السلام (بنى اسرائيل ) كے بيٹوں كا تو وسيع پيمانے پر قتل عام كرتے تھے ليكن ان كى عورتوں كو زندہ چھوڑ ديتے تھے_ويذبّحون ا بناء كم ويستحيون نساء كم

باب تفعيل سے '' يذبّحون'' كا استعمال كہ جس كا معنى تكثير بھى ہے شايد مذكورہ بالا مطلب كو بيان كررہا ہو_

۲۲

۱۳_بنى اسرائيل كے لڑكوں كو قتل كرنا اوران كى عورتوں كو زندہ ركھنا ان پر ال فرعون كى طرف سے اذيت وازار كو مسلط كرنے كى بدترين مثال ہے_يسومونكم سوء العذاب ويذبّحون ا بناء كم ويستحيون نساء كم

'' يسومونكم ''كے بعد''يذبّحون ا بناء كم ويستحيون نساء كم ''كو لانا ہوسكتا ہے اس كے لئے تفسيرى جملہ ہو اس صورت ميں يہى دو مورد ال فرعون كى ظالمانہ اذيتوں كى تفسير اورتوضيح ہيں _

۱۴_معاشرے ميں مردوں كى نسبت عورتوں كى تعداد ميں اضافے اورابادى كے غيرمعتدل ہوجانے كى وجہ سے عورتوں كے لئے تكليف دہ اجتماعى مشكلات كا پيدا ہوجانا_يستحيون نساء كم

خداوندمتعال نے ال فرعون كى طرف سے اذيت وازار كى وضاحت كے لئے لڑكوں كو قتل كرنے اورعورتوں كو زندہ ركھنے كى مثال دى ہے ممكن ہے يہ مثال اس لئے دى گئي ہو كہ اس طرح كے كام ابادى كو غيرمعتدل بنا ديتے ہيں جس كے نتيجے ميں عورتوں كى ابادى بڑھ جاتى ہے جو لوگوں كے لئے اذيت و ازار كا باعث بنتى ہے_

۱۵_فرعون كے استبدادى نظام جيسا اجتماعى ظالمانہ نظام تاريكيوں ميں سے ايك تاريكى شمار ہوتا ہے_

ا خرج قومك من الظلمت الى النور ...اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

۱۶_ال فرعون كى طرف سے لڑكوں كو قتل كرنے اورعورتوں كو زندہ ركھنے جيسے بدترين اذيت وازار كا مسلط كيا جانا، بنى اسرائيل كے لئے خداوند متعال كى جانب سے ايك بڑا امتحان تھا_

يسومونكم سوء العذاب وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

مذكورہ بالا مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ جب ''ذلكم '' كا مشارٌ اليہ ال فرعون كى طرف سے ديئے جانے والا اذيت وازار ہو_

۱۷_بنى اسرائيل كا ال فرعون كے اذيت وازار اور قتل سے نجات حاصل كرنا، ان كے لئے خداوند متعال كا عظيم امتحان تھا_اذ ا نجكم من آل فرعون ...وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

مذكورہ بالا مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ جب

۲۳

''ذلكم ''كا مشاراليہ بنى اسرائيل كا خداوند متعال كے ذريعے ال فرعون كے ظالمانہ رويئے سے نجات پانا ہو_

۱۸_بندوں كى ازمائش، ان پر ربوبيت الہى كا جلوہ ہے_وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

۱۹_ظالمانہ اجتماعى نظاموں سے نجات كى نعمت كا الہى ازمائش كے وسيلوں ميں سے ہونا_

اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون ...وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

۲۰_خداوند كى طرف سے بندوں كى ازمائش كا مراتب و درجات كے مطابق ہونا_وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

ال فرعون:ال فرعون كى تكاليف اوراذيتيں ،۹;ال فرعون كے ظلم،۹

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اوربنى اسرائيل كى تاريخ،۱; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اورحضرت موسىعليه‌السلام كا قصہ،۱; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ داري،۱

الله تعالى :الله تعالى كے امتحانات ۱۶،۱۹،۲۰;الله تعالى كا نجات دينا ۱۰;الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۱۸;الله تعالى كى نعمتيں ۶،۷;الله تعالى كا كردار۱۰

امتحان -:امتحان كے وسائل ۱۹;اذيت كے ذريعے امتحان ۱۶ ; قتل كے ذريعے امتحان ۱۶;نجات كے ذريعے امتحان۱۷،۱۹;عظيم امتحانات۱۶،۱۷ ; امتحان كے مراتب ۲۰

انسان :انسانوں كا امتحان ۱۸

ايام الله : ۸

بنى اسرائيل :بنى اسرائيل كا امتحان ۱۶; بنى اسرائيل كى اذيت ۱۱ ; بنى اسرائيل كى عورتوں كا زندہ رہنا۱۲، ۱۳، ۱۶ ; بنى اسرائيل كا امتحان۱۷، بنى اسرائيل كى تاريخ ۱۲، ۱۳، ۱۶، ۱۷; بنى اسرائيل كا اذيت و ازار ۱۱،۱۳;بنى اسرائيل كى نجات كے اسباب ۵; بنى اسرائيل كے بيٹوں كا قتل۱۲، ۱۳، ۱۶; بنى اسرائيل كى نجات۶،۸، ۱۷; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۳، ۴، ۶

تاريخ:تاريخى تحولات كا سرچشمہ۱۰

۲۴

حكومت:ظالمانہ حكومت۱۵، ۱۹

ذكر:ذكر نعمت كے اثرات۱۵; ذكر نعمت كى اہميت۳; بنى اسرائيل كى تاريخ كا ذكر۱،۲; حضرت موسىعليه‌السلام كے قصے كا ذكر ۱،۲; بنى اسرائيل كى نجات كا ذكر۵;نعمت كا ذكر۶، ۷

ظالمين:۹ظلم:ظلم سے نجات كاسبب ۱۰

عورت:عورتوں كے زيادہ ہونے كے اثرات ۱۴; عورتوں كى اذيت كا پيش خيمہ۱۴

فرعون:فرعون كى استبدادى حكومت ۱۵; فرعون كاظلم ۱۵; فرعون كا سياسى نظام۱۵

فرعونى گروہ:فرعونى گروہ كى اذيتيں ۱۱; فرعونى گروہ كا بدترين ظلم وستم ۱۳; فرعونى گروہ كا اذيت وازار دينا ۹; فرعونى گروہ كے اذيت و ازار ۱۱، ۱۳، ۱۶;فرعونى گروہ كا ظلم ۹، ۱۱; فرعونى گروہ كے قتل ۱۲، ۱۳; فرعونى گروہ كے اذيت وازار سے نجات ۸، ۱۷; فرعونى گروہ كى خصوصيات ۱۱

گمراہي:گمراہى كے موارد ۱۵

مشكلات:اجتماعى مشكلات كا پيش خيمہ ۱۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كے تقاضے ۳،۵; قصہ موسىعليه‌السلام سے عبرت ۲; حضرت موسىعليه‌السلام اوربنى اسرائيل ۵

نعمت:ظالموں سے نجات كى نعمت ۷، ۱۹

ياددہاني:تاريخ بنى اسرائيل كى ياددہانى ۱; قصہ موسىعليه‌السلام كى ياددہانى ۱

۲۵

آیت ۷

( وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ )

اور جب تمھارے پروردگار نے ا علان كيا كہ اگر تم ہمارا شكريہ ادا كرو گے تو ہم نعمتوں ميں اضافہ كر ديں گے اور اگر كفران نعمت كروگے تو ہمارا عذاب بھى بہت سخت ہے_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كو اس بات كى ياد دہانى كرانے كے پابند تھے كہ جو بھى شخص شكرگذار ہوگا يقينا اس كى نعمت ميں اضافہ ہو گا اورجو بھى كفران نعمت كرے گا وہ شديد عذاب سے دوچار ہوگا_

و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

''و اذ تا ذّن '' ،''اذ قال'' پر عطف ہے كہ جس ميں '' اذكر''مقدر ہے جس كے مخاطب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں _

۲_حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كو خداوند متعال كے فرمان اورہدايات كو ياد ركھنے كى تاكيد كى كہ جو بھى شكرگذار رہے گا خداوند عالم اس كى نعمتوں ميں اضافہ فرمائے گا اورجو بھى كفران نعمت كرے گا وہ شديد عذاب ميں گرفتار ہوجائے گا_

اذكروانعمة الله عليكم ...و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

يہ مطلب اس نكتہ پر موقوف ہے كہ جب'' اذ تا ذّن''قول موسىعليه‌السلام ہو اور'' اذكروانعمة الله ''پر'' عطف ہو_

۳_ربوبيت الہى كا تقاضا يہ ہے كہ شكر كرنے كى صورت ميں نعمت ميں اضافہ كيا جائے اوركفران نعمت كى صورت ميں عذاب سے ڈرايا جائے_و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۴_خداوند متعال كى نعمتوں كا شكر بجالانا ايك ضرورى امر اورخاص اہميت ومنزلت كا حامل ہے_

و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم

شكر بجالانے كے بارے ميں خداوندمتعال نے خاص فرمان صادر كيا ہے جس سے شكر كى اہميت اورمنزلت كا پتہ چلتا ہے_

۵_ظالمانہ نظام سے نجات پانے كى نعمت پر شكر بجالانا اس نعمت ميں اضافے اوراس كے دوام كا باعث بنتا ہے اوراس كا كفران اس نعمت كے زائل ہوجانے كاانديشہ ہوتا ہے_

اذ ا نجكم من آل فرعون ...و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۲۶

۶_نعمت ميں اضافہ كرنا ،خداوند متعال كا كام ہے_لئن شكرتم لا زيدنّكم

۷_فرعونى گروہ كے ظلم وستم سے بنى اسرائيل كا نجات پانا ان كے لئے ايك بڑى نعمت تھى جس پر انھيں شكر بجالانا چاہئے تھا_اذ ا نجكم من آل فرعون ...و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم

''اذ تا ذّن ربّكم '' كاجملہ كلام موسىعليه‌السلام كا دوام ہے كہ جس كے ذريعے وہ بنى اسرائيل كو فرعونى گروہ كے چنگل سے نجات پانے كى ياددہانى كرا رہے ہيں حضرت موسىعليه‌السلام نے اس كلام كے ذريعے اشارتاً بنى اسرائيل كو ياد دہانى كرائي ہے كہ ان كا نجات پانا، نعمت خداوندى ہے جس پر انھيں شكر بجالانا چاہئے_

۸_قران كے تربيتى طريقوں ميں سے ايك نيك اورپسنديدہ عمل پراجرو ثواب عطا كرنے كى بشارت دينا اوربرے اعمال پر سزا وعذاب سے ڈراناہے_لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۹_نعمتوں كے كم يا زيادہ ہونے ميں انسان خود بنيادى كردار ادا كرتے ہيں _

لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۱۰_خداوند متعال كا عذاب بہت ہى شديد ہے_ان عذابى لشديد

۱۱_''قال ا بو عبدالله عليه‌السلام :ا يّما عبد ا نعم الله عليه بنعمة فعرفها بقلبه وحمدالله عليها بلسانه لم تنفد حتى يا مرالله له بالزيادة وهوقوله:'' لئن شكرتم لا زيدنّكم'' ;(۱) حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ جس بندے كو بھى خداوند عالم كوئي نعمت عطا كرے تو اگر وہ اسے اپنے دل سے پہچانے اوراس نعمت پر خدا كى زبان سے ستائش كرے تو ابھى اس كى حمدو ستائش ختم بھى نہيں ہوگى كہ خداوند اس كى نعمت ميں اضافہ كرنے كاحكم فرمائے گا اوريہ قول خداوند ہے كہ :'' لئن شكرتم لا زيدنّكم'' _

____________________

۱)تفسيرقمى ،ج۱،ص۳۶۸_ نورالثقلين، ج۲،ص۶ ۵۲، ح۱۲، ۱۵_

۲۷

۱۲_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام قال:فيماا وحى الله عزّوجلّ الى موسى عليه‌السلام يا موسى اشكرنى حق شكرى فقال: ياربّ وكيف ا شكرك حق شكرك وليس من شكر: ا شكرك به الّا وا نت ا نعمت به عليّ؟ قال:يا موسى الان شكرتنى حين علمت ا ن ذلك منّي ;(۱) حضرت امام جعفرصادق عليہ السلام سے منقول ہے كہ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كو وحى كى كہ اے موسىعليه‌السلام جس طرح شكر ادا كرنے كا حق ہے اس طرح ميرا شكر بجا لاو _ حضرت موسىعليه‌السلام نے عرض كي:ميں تيرا شكر كس طرح بجا لاو ں كہ حق شكر ادا ہوجائے اوركوئي بھى ايسا شكر نہيں كہ جس كے ساتھ ميں تيرا شكر كروں سوائے اس كے كہ وہ شكر خود ايك نعمت ہے جو تونے مجھے عطا فرمائي ہے_ خداوند متعال نے فرمايا:اب جبكہ تم نے جان ليا ہے كہ (شكر گذارى كي) يہ نعمت ميرى طرف سے ہے تو پھر ميرا شكر بجا لاو _

۱۳_'' عن ا بى عبدالله عليه‌السلام قال:شكرالنعمة اجتناب المحارم وتمام الشكر قول الرجل الحمدلله ربّ العالمين ;(۲) اما م جعفر صادقعليه‌السلام نے فرمايا:گناہوں سے پرہيز كرنا نعمت كا شكر ہے اورشكر كامل انسان كا ''الحمدلله ربّ العالمين''كہنا ہے_

۱۴_''عن الصادق عليه‌السلام : ...ان الكبائر كفران النعمة ''ولئن كفرتم ان عذابى لشديد'' ...;(۳) حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے گناہان كبيرہ كے بارے ميں فرمايا ...بتحقيق كفران نعمت گناہان كبيرہ ميں سے ہے(جيسا كہ خداوند كا فرمان ہے) :''ولئن كفرتم ان عذابى لشديد'' _

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كا كردار ۶; الله تعالى كى ربوبيت كے اثرات ۳; الله تعالى كے عذاب كى خصوصيات ۱۰

انذار:انذار سزا كى ايم قسم ہے۸

انسان:انسان كا كردار ۹

بشارت:

____________________

۱) كافي،ج۲،ص۹۸،ح۲۷_بحارا لانوار، ج۶۸ ،ص۳۶، ح۲۲ _

۲)اصول كافي،ج۲،ص۹۵،ح۱۰_نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۵۲۹ ،ح۲۴_

۳)مناقب ابن شھراشوب،ج۴،ص۲۵۱، بحار الانوار ج۴۷ ، ص ۲۱۷ ،ح۴_

۲۸

بشارت كا اجروثواب ہونا ۸

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل كو نصيحت ۲; بنى اسرائيل كى نجات ۷; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۷

تربيت:تربيت كا طريقہ ۸

حكومت:ظالمانہ حكومت ۵

حمد:حمد خدا كے اثرات ۱۱

ذكر:خدا كى نصيحتوں كا ذكر۲

روايت: ۱۱،۱۲، ۱۳، ۱۴

شاكرين:شاكرين كى نعمت كا زيادہ ہونا ۲۱

شكر:شكر نعمت كے اثرات۱،۲،۳،۵; شكر نعمت كى اہميت ۴; شكر كى حقيقت ۱۲; نعمت كا شكر ۱۲; شكر نعمت كى ضرورت ۴; شكر نعمت كا مطلب ۱۳

عذاب:اھل عذاب۱،۲; شديد عذاب ۱،۲، ۱۰; عذاب كے مراتب ۱، ۲، ۱۰; عذاب كے اسباب۱،۲،۳

عمل:پسنديدہ عمل كااجر ۸; ناپسنديدہ عمل كى سزا ۸

فرعونى گروہ:فرعونى گروہ سے نجات ۷

كفران:كفران نعمت كے اثرات ۱،۲،۳، ۵; كفران نعمت كے موارد ۱۴

گناھان كبيرہ:گناہان كبيرہ كے اثرات ۱۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كى ارزوئيں ۲

نعمت:نعمت كے زيادہ ہونے كے اسباب ۱، ۲، ۵، ۹، ۱۱; سلب نعمت كے اسباب ۵; نعمت كے كم ہونے كے اسباب ۹; مراتب نعمت ۷; نعمت كا شكر بجا لانا ۱۲;

ظالموں سے نجات كى نعمت ۵; عظيم نعمتيں

۲۹

آیت ۸

( وَقَالَ مُوسَى إِن تَكْفُرُواْ أَنتُمْ وَمَن فِي الأَرْضِ جَمِيعاً فَإِنَّ اللّهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ )

اور موسىعليه‌السلام نے يہ بھى كہہ ديا كہ اگر تم سب اور روئے زمين كے تمام بسنے والے بھى كافر ہوجائيں تو ہمارا اللہ سب سے بے نياز ہے اور وہ قابل حمدو ستايش ہے _

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى رسالت كافريضہ ادا كرتے ہوئے بنى اسرائيل سے كہا كہ ان كا اورپورى زمين پر بسنے والے انسانوں كا كفرخداوند متعال كو كسى قسم كا نقصان نہيں پہنچا سكتا_

وقال موسى ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

'' ان تكفروا'' ميں '' ان''شرطيہ ہے اوراس كا جواب''لم يتضررھو''ہے كہ جو محذوف ہے اورجملہ'' فانَّ الله يَغَني'' محذوف جزائے شرط كى علت بيان كررہا ہے_

۲_بنى اسرائيل كا خيال تھا كہ خداوند متعال كو ان كے ايمان لانے يا كفر اختيار كرنے سے فائدہ ياضرر حاصل ہوتا ہے_

وقال موسى ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

۳_خداوند متعال كى نعمتوں كا كفران، اس كى ذات كو كسى قسم كاضرر ونقصان نہيں پہنچاتا_

ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعا

''ولئن كفرتم''كہ جس كا مطلب كفران (نعمت) تھا ،كے قرينے سے ''ان تكفروا '' سے مراد نعمات خدا كے مقابلے ميں ناشكرى ہوسكتى ہے_

۴_حضرت موسىعليه‌السلام نے بنى اسرائيل كو نعمات الہى كے كفران سے منع كيا_

واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم ...وقال موسى ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعا

۵_نعمت كے شكر بجالانے كا فائدہ اوراس كے كفران كا نقصان ،خود انسان كو پہنچتاہے_

۳۰

لئن شكرتم لا زيدنّكم و ...ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

۶_خداوندعالم غني(بے نياز)اورحميد(قابل ستائش) ہے_فان الله لغنى حميد

۷_خداوندمتعال كا بے نياز اورقابل ستائش ہونا اس بات كى دليل ہے كہ لوگوں كے كفر اختيار كرنے سے اس كا كوئي نقصان اورضرر نہيں ہوتا_ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

''فان الله لغنى حميد ''محذوف جزائے شرط كى تعليل ہے اس صورت ميں اس كا معنى يہ ہوجاتا ہے:خداوند عالم كے بے نياز ہونے كى وجہ سے تمہاراكفر اسے كوئي نقصان نہيں پہنچا سكتا_

اسماء وصفات:حميد ۶; غنى ۶

الله تعالى :الله تعالى كى بے نيازى كے اثرات ۷; الله تعالى اورانسانوں كا ايمان ۲; الله تعالى اورانسانوں كا كفر ۲،۷; الله تعالى كونقصان نہ پہنچنے كے دلائل ۷;الله تعالى ضرر سے محفوظ ہونا۱، ۳

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل كى غلط سوچ ۲; بنى اسرائيل كا كفر ۱; بنى اسرائيل كونہى ۴

حمد :الله تعالى كى حمد ۷

خود:خود كو ضرر پہنچانا ۵

شكر:شكر نعمت كے فوائد ۵

عمل:عمل كے اثرات ۵

كفر:كفر كے اثرات ۱

كفران:كفران نعمت كے اثرات ۳; كفران نعمت كا نقصان ۵; كفران نعمت سے نہى ۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كے نواہى ۴

۳۱

آیت ۹

( أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَالَّذِينَ مِن بَعْدِهِمْ لاَ يَعْلَمُهُمْ إِلاَّ اللّهُ جَاءتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرَدُّواْ أَيْدِيَهُمْ فِي أَفْوَاهِهِمْ وَقَالُواْ إِنَّا كَفَرْنَا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ وَإِنَّا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَنَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ )

كيا تمھارے پاس اپنے سے پہلے والوں قوم نوح اور قوم عاد و ثمود اور جوان كے بعد گذرے ہيں اور جنھيں خدا كے علاوہ كوئي نہيں جانتاہے كى خبر نہيں آئي ہے كہ ان كے پاس اللہ كے رسول معجزات لے كر آئے اور انھوں نے ان كے ہاتھوں كو انھيں كے منھ كى طرف پلٹاديا اور صاف كہہ ديا كہ ہم تمھارے لائے ہوئے پيغام كے منكر ہيں اور ہميں اس بات كے بارے ميں واضح شك ہے جس كى طرف تم ہميں دعوت دے رہے ہو_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے لوگوں كو نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود كى قوموں اوران كے بعد انے والى اقوام كے واقعات سے اگاہ كيا_الم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

مذكورہ بالا مطلب اس بات پرموقوف ہے كہ جب''ا لم يا تكم''كلام پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہى كا دوام ہوجس ميں خداوند متعال نے انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے فرمايا:''ا نزلناه اليك ...واذ قال موسى ''

۳۲

۲_زمانہ بعثت كے لوگوں كاحضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كى قوم اوران كے بعد انے والى اقوام كى سرگذشت سے اگاہ ہونا_ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

''ا لم يا تكم '' ميں استفھام ،استفھام تقريرى ہے بنابرايں اس جملے ''كيا ان لوگوں كى خبر اپ تك نہيں پہنچي''كا معنى يہ ہوگا:يقينا ان كى خبراپ تك پہنچى ہے_

۳_نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود كى قوم كے بارے ميں خبر ايك انتہائي اہم اورسبق اموز خبر تھي_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

''نبا ''لغت ميں قابل اعتنا، مفيد اوراہم خبر كو كہا جاتا ہے مذكورہ بالا مطلب اس لئے اخذ كيا گيا ہے چونكہ گذشتہ اقوام كے عمومى ذكر''الذين من قبلكم'' كے بعد مذكورہ(تين)اقوام كو ذكر (ياددہاني)سے مختص كيا گيا ہے اوران كے بارے ميں كلمہ'' نبا '' كى تعبير اختيار كى گئي ہے_

۴_حضرت موسى نے اپنى قوم كو حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد و ثمود كى قوم اوران كے بعد والى اقوام كى سرگذشت كى طرف متوجہ كيا_ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناء پرہے كہ جب ''ا لم يا تكم ''اس كلام موسىعليه‌السلام كے بعد ہوكہ جس ميں انھوں نے فرماياتھا:'' وقال موسى ان تكفروا ...''

۵_بنى اسرائيل قوم نوحعليه‌السلام ،عاد وثمود كے واقعات سے اگاہ تھے_ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

۶_حضرت موسىعليه‌السلام نے گذشتہ اقوام كى سرگذشت سے عبرت حاصل نہ كرنے پر اپنى قوم كى سرزنش كي_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود

۷_اہم تاريخى واقعات سے استفادہ كرنا، لوگوں كى تربيت كرنے كاايك طريقہ اورانھيں تاريكيوں سے نجات دلانے كاايك وسيلہ شمار ہوتا ہے_ا خرج قومك من الظلمت الى النور ...ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود

۸_گذشتہ اقوام كى تاريخى جزئيات سے مكمل اگاہى ركھنا فقط خداوند متعال ہى كا كام ہے_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم ...لا يعلمهم الّا الله

۹_سابقہ اقوام اورملل كى تاريخ كاكچھ حصہ ابہام كا شكار ہوچكا ہے جس تك رسائي فقط وحى كے ذريعے ہى ممكن ہے_

۳۳

والذين من بعدهم لا يعلمهم الّا الله

۱۰_حضرت نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود كى قوموں كے بعد كچھ ايسى اورملتيں بھى موجود تھيں كہ جن كے بارے ميں كسى قسم كى اطلاعات نہيں ملتيں _قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم لا يعلمهم الّا الله

۱۱_انبياءے الہى مختلف قوموں منجملہ قوم نوح وعاد وثمود كے درميان روشن اورواضح دلائل و براھين لے كر مبعوث ہوئے تھے_جاء تهم رسلهم بالبيّنات

۱۲_قوم حضرت نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود اوران كے بعد انے والى اقوام كے لئے اپنے مخصوص نبى تھے_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح ...جاء تهم رسلهم

۱۳_كافر اقوام ،انبياءے كرام كى طرف سے روشن دلائل ديكھنے كے بعد ان كا استہزا اوران كے سامنے واضح طور پراپنے كفر كا اظہار كرتى تھيں _جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

'' ا يديھم فى ا فوھھم''ميں موجودضمير كا مرجع ايت ميں مذكورہ ''اقوام ''ہے اوريہ عبارت كنايہ كے طور پر اس مطلب كى طرف اشارہ كررہى ہے كہ كافر قوميں اپنے منہ پر ہاتھ ركھ كر يا سيٹياں بجا كر اپنے انبياء كا استہزا كرتى تھيں _

۱۴_كافر قوميں جب انبياءے كرام كى طرف سے روشن دلائل ديكھتيں تو شدت سے غضبناك اورناراض ہو كراپنے كفراميز مو قف كا اظہار كرنے لگتيں _جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

'' ردّوا ا يديھم فى ا فوھھم ''سے مراد ،ان كے غضب وخشم كى طرف اشارہ ہے كہ جس كا دوسرى ايات ميں بھى ذكر كيا گيا ہے:(عضّوا عليكم الا نامل من الغيظ )_

۱۵_كافر قوموں نے انبياءے كرامعليه‌السلام كے روشن دلائل ديكھنے كے بعد انھيں خاموش ركھنے اوران كى تبليغ كو روكنے كے لئے وسيع پيمانے پر كوششيں شروع كرديں _جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

يہ مفہوم اس احتمال پر مبنى ہے كہ ''ردّوا ''كا فاعل مذكورہ اقوام ہوں اور'' ا يديھم '' كا مرجع ضمير انبياء يا اقوام ہوں اور''ا فوھھم '' كى ضمير كا مرجع انبياءعليه‌السلام ہوں اس صورت ميں اس كا مطلب يہ ہوگا كہ ان اقوام نے انبياء كے ہاتھوں يا اپنے ہاتھوں كو انبياءے كرامعليه‌السلام كے منہ پر ركھ ديا_

۱۶_كافر قوموں نے نہ فقط انبياءے كرامعليه‌السلام كى دعوت كا مثبت جواب نہيں ديا اوراس پر خاموش نہيں رہے بلكہ ان كے پيغام كے بارے ميں واضح طور پر اپنے كفر كا اعلان بھى كرديا_جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم

۳۴

فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

روح المعاني(ج۱۳،ص۱۹۴) ميں منقول ابوعبيدہ اوراخفش كے قول كے مطابق ''فردّوا ا يديھم فى ا فوھھم ''كى عبارت ان لوگوں كے لئے ضرب المثل كے طور پر استعمال ہوتى ہے جو كسى تقاضاكامثبت جواب نہيں ديتے اورخاموشى اختيار كرليتے ہيں _

۱۷_حضرت نوحعليه‌السلام ،عاد وثمود كى قوموں اوران كے بعد انے والى اقوام نے اپنے اپنے انبياءعليه‌السلام كى دعوت كے جواب ميں اعلان كيا كہ وہ ان كى تعليمات كے بارے ميں شك وترديد ركھتى ہيں _قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم ...جاء تهم رسلهم بالبيّنات ...وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به و انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

۱۸_قوم حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كى اپنے انبياء كى دعوت كے بارے ميں ترديد ، بدبينى پر مبنى تھي_

انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

'' شك'' كے بعد '' مريب'' كا ذكر كرنا اگرچہ تاكيد كے لئے ہے ليكن ان دونوں كے درميان ايك قسم كا فرق بھى موجود ہے وہ يہ كہ ''ريب'' ميں شك بدبينى پرمشتمل ہوتا ہے_

۱۹_انبياءے كرامعليه‌السلام كى تعليمات كے بارے ميں كفر پيشہ اقوام كے شك وترديد كاسرچشمہ ان كا كفر(ہي) تھا_

قالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به و انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

۲۰_حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كے زمانے كى كافر اقوام كے پاس اپنے انبياءعليه‌السلام كے روشن دلائل كے مقابلے ميں كوئي بھى دليل اوربرھان موجود نہيں تھي_قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم ...جاء تهم رسلهم بالبيّنات ...وقالوا انا كفرنا ...انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

۲۱_لوگوں كو ظلمت وتاريكى سے نور كى طرف لے جانے كے لئے قرانى تربيت وہدايت ايك طريقہ گذشتہ انبياءعليه‌السلام اوران كى قوموں كى سرگذشت و تاريخ بيان كرنا ہے_اخرج قومك من الظلمت الى النور ...ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمودوالذين من بعدهم ...جاء تهم رسلهم

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ياد دہانياں ۱

الله تعالى :الله تعالى اورتاريخ ۸;الله تعالى كے اختصاصات ۸; الله تعالى كا علم ۸

۳۵

الله تعالى كے رسول: ۱۲

انبياء :انبياء كى تعليمات كے بارے ميں بدبينى كے برے اثرات ۱۹; تعليمات انبياء كے بارے ميں شك كے اثرات ۱۹; انبياء كا استہزاء ۱۳; تاريخ انبياء كى اہميت ۲۱;انبياء كى بعثت ۱۱; انبياء كى روشن دليليں ۱۱، ۱۳، ۱۴، ۲۰; انبياء كى تاريخ ۱۱; انبياء كے دشمن ۱۵; انبياء كى دعوتيں ۱۶; تعليمات انبياء كے بارے ميں بدبينى ۱۸;تعليمات انبياء ميں شك ۱۷، ۱۸; انبياء سے كفر اختيار كرنے والے ۱۳، ۱۴، ۱۶; انبياء كى تبليغ كو روكنا ۱۵

بنى اسرائيل:تاريخ بنى اسرائيل سے اشنائي ۵; بنى اسرائيل اورقوم ثمود كى تاريخ۵; بنى اسرائيل اورقوم عاد ۵; بنى اسرائيل اورقوم نوح ۵; بنى اسرائيل كو ياددہانى ۴;بنى اسرائيل كى سرزنش ۶; بنى اسرائيل كا عبرت قبول نہ كرنا ۶

تاريخ:تاريخ كے فوائد ۷; تاريخ كے نامعلوم ادوار ۹، ۱۰

تربيت:تربيت كا طريقہ۷،۲۱

دين:دينى افات سے اگاہى ۱۹

صالحعليه‌السلام :حضرت صالحعليه‌السلام كى روشن دليليں ۱۱

عبرت:عبرت كے عوامل ۳

قران:قران كا ہدايت كرنا ۲۱

قوم ثمود:قوم ثمود كا بے منطق ہونا ۲۰; قوم ثمود كا پيغمبر۱۲; قوم ثمود كى بدبينى ۱۸; قوم ثمود كا شك ۱۷، ۱۸; قوم ثمود كى تاريخ سے عبرت ۳; قوم ثمود كا كفر ۲۰

قوم عاد:قوم عاد كى بے منطقى ۲۰; قوم عاد كا نبى ۱۲; قوم عاد كى بدبينى ۱۸; قوم عاد كا شك ۱۷، ۱۸; قوم عاد كى تاريخ سے عبرت ۳; قوم عاد كا كفر ۲۰

قوم نوح:قوم نوح كى بے منطقي۲۰; قوم نوح كا نبى ۱۲; قوم نوح كا بدبين ہونا ۱۸; قوم نوح كا شك ۱۷،۱۸; قوم نوح كى تاريخ سے عبرت ۳; قوم نوح كا كفر ۲۰

۳۶

كفر:كفر پر اصرار ۱۶

گذشتہ اقوام:گذشتہ اقوام كى بدبينى ۱۹;گذشتہ اقوام كے اثرات ۱۹; گذشتہ اقوام كا استہزاء كرنا ۱۳; گذشتہ اقوام كى تاريخ كى اہميت ۳، ۲۱; گذشتہ اقوام كى تاريخ ۱۰; گذشتہ اقوام كى سازش ۱۰; گذشتہ اقوام كى دشمنى ۱۵; گذشتہ اقوام كو دعوت ۱۶; گذشتہ اقوام كا شك ۱۷; گذشتہ اقوام كا غضب ۱۴; گذشتہ اقوام كا كفر ۱۳; گذشتہ اقوام كى ہٹ دھرمى ۱۳، ۱۴، ۱۶; گذشتہ اقوام كے كفر كا سرچشمہ ۱۹

گمراہي:گمراہى سے نجات كا طريقہ ۲۱; گمراہى سے نجات كا پيش خيمہ ۷

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كا تاريخ سے اگاہ ہونا ۲; زمانہ بعثت كے لوگوں كا گذشتہ اقوام كى تاريخ سے اگاہ ہونا ۲; زمانہ بعثت كے لوگوں كا قوم ثمود كى تاريخ سے اگاہ ہونا۲;زمانہ بعثت كے لوگوں

كا قوم عاد كى تاريخ سے اگاہ ہونا ۲; زمانہ بعثت كے لوگوں كا قوم نوح كى تاريخ سے اگاہ ہونا ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كى ياددہانياں ۴; موسىعليه‌السلام كى سرزنشيں ۶

نوحعليه‌السلام :نوحعليه‌السلام كى واضح دليليں ۱۱

وحى :وحى كا كردار ۹

ہدايت:ہدايت كا طريقہ ۲۱

ھودعليه‌السلام :ھودعليه‌السلام كى واضح دليليں ۱۱

ياد دہاني:گذشتہ اقوام كى تاريخ كى ياددہانى ۱،۴; قوم ثمود كى تاريخ كى ياد دہانى ۱،۴; قوم عاد كى تاريخ كى ياد دہانى ۱،۴; قوم نوح كى تاريخ كى ياد دہانى ۱،۴

۳۷

آیت ۱۰

( قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِي اللّهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ يَدْعُوكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرَكُمْ إِلَى أَجَلٍ مُّسَـمًّى قَالُواْ إِنْ أَنتُمْ إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُنَا تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَآؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ )

تو رسولوں نے كہا كہ كيا تمھيں اللہ كے بارے ميں بھى شك ہے جو زمين و آسمان كا پيدا كرنے والا ہے اور تمھيں اس لئے بلاتا ہے كہ تمھارے گناہوں كو معاف كردے اور ايك معينّہ مدّت تك زمين ميں چين سے رہنے دے تو ان لوگوں نے جواب ديا كہ تم سب بھى ہمارے ہى جيسے بشر ہواور چاہتے ہو كہ ہميں ان چيزوں سے روك دوجنكى ہمارے باپ دادا عبادت كيا كرتے تھے تو اب كوئي كھلى ہوئي دليل لے آئو_

۱_جب انبياءے الہى كو اپنى دعوت كے بارے ميں اپنى قوموں كى طرف سے شك وترديد كا سامنا كرنا پڑا تو وہ انھيں ايك ناقابل ترديد برھان سے قانع كرنے لگے_انا لّفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب _قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۲_ گذ_شتہ اقوام كے انبياءعليه‌السلام نے، خداوند متعال كے بارے ميں اپنى اقوام كے شك وترديد كا جواب دينے كے لئے ايك منفرد طريقہ اپنايا_انا لفى شكّ ممّا تدعوننا ...قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۳_روش سؤال قرآن كريم كے تعليمى طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۴_موجودات كائنات كے مخلوق ہونے كى طرف توجہ كرنے سے ، وجود خداوند كے بارے ميں كسى قوم كا شك وشبہ باقى نہيں رہتا_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

ايت ميں استفہام، انكار كے لئے ہے لہذا ايت كا معنى اس طرح ہوگا:''خداوند عالم كے اسمانوں اورزمين كے خالق ہونے كے بارے ميں كسى قسم كا شك نہيں چونكہ يہ مخلوق ہيں لہذا كسى خالق كے محتاج ہيں پس عقلى طور پر خداوند متعال كے وجود كے بارے ميں كوئي شك وشبہ باقى نہيں رہتا_

۳۸

۵_مخلوقات كا اپنى علت اورخالق كا محتاج ہوناايك بديہى اورناقابل ترديد چيز ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

خداوند متعال كا آسمان و زمين كے موجودات كى نسبت اپنى خالقيت سے ہر قسم كے شك كى نفى كرنا ايك (منطقي)قضيے پر مشتمل ہے كہ جس كے كبرى كو واضح اوربديہى ہونے كى وجہ سے (يہاں ) ذكر كرنے كى ضرورت نہيں ہے اور وہ يہ كہ ہر مخلوق (معلول)كو خالق(علت)كى ضرورت ہوتى ہے يہ ايك ايسى بات ہے كہ جس ميں كوئي بھى عاقل خواہ وہ كافر ہى كيوں نہ ہو،شك وترديد نہيں كرسكتا_

۶_ مخلوقات (معلول)كے ذريعے خالق(علت) كا پتہ چلانا(برہان انّ)انبياءے الہىعليه‌السلام كے ان براہين ميں سے ايك ہے كہ جس سے وہ خداوند متعال كے وجود كو ثابت كرتے تھے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

اسمانوں اورزمين كى نسبت خداوند كى خالقيت ميں شك وترديد كى نفى درحقيقت اس لئے كى جاتى ہے تاكہ لوگوں كو اسمانوں اورزمين كے مخلوق ہونے كى طرف متوجہ كيا جائے اوراس طرح وہ خالق كى طرف اپنے محتاج ہونے سے اگاہ ہوجائيں گے اوريہى '' برہان انّ'' سے استفادہ ہے_

۷_خداوند متعال اسمانوں اور زمين( كائنات) كاخالق ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۸_ زمين كا پھٹنا اوراس ميں سے زمينى موجودات كا نكلنا اوراسمان كا پھٹنا اوراس ميں سے اسمانى موجودات كا ظاہر ہونا، ايات خداوندى ميں شمار ہوتا ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

لغت ميں ''فاطر'' كا معنى پھاڑنے والے كے ہيں لہذا احتمال ہے كہ '' ّ فاطرالسموت والا رض'' سے مراد اس كا لغوى معنى ہو يعنى اسمان وزمين كا پھاڑنا اور ان ميں سے اسمانى وزمينى موجودات كو ظاہر كرناہے _

۹_ كائنات ميں متعدد اسمانوں كا موجود ہونا_فاطرالسموت

۱۰_خداوند متعال كا لوگوں كے بعض گناہوں كو بخشنے

۳۹

اوران كى اجل (موت) كو ايك معين مدت تك ٹالنے كى خاطر انھيں ايمان كى طرف دعوت دينا_

يدعوكم ليغفرلكم من ذنوبكم ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

۱۱_ ايمان كا فائدہ خود انسان كو ہوتا ہے_يدعوكم ليغفرلكم من ذنوبكم ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

۱۲_ انبياءے الہى كى دعوت، خداوند عالم ہى كى دعوت ہے_ممّا تدعوننااليه يدعوكم ليغفرلكم

۱۳_ خداوند عالم پرايمان، بعض گناہوں كى مغفرت اورطبيعى موت تك زندگى كے جارى رہنے كا سبب بنتا ہے_

يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

۱۴_ انسانوں كى دنيوى زندگى كے دوام ميں معنويات كا مو ثر كردار ادا كرنا_يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

'' يدعوكم '' سے مراد ايمان كى طرف دعوت بھى ہوسكتى ہے كہ جومعنويات ميں سے ہے اور اس كے نتائج ميں سے ايك ا جل (موت) كا اجل مسمّى تك ٹلنا ہے اس سے دنيوى زندگى پر معنويت كے مو ثر ہونے كا پتہ چلتا ہے_

۱۵_ انسان كى طبيعى موت سے پہلے اس كى موت كے واقع ہونے كاامكان_يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

خداوند متعال كا يہ فرمانا كہ وہ تمہيں دعوت ديتا ہے تاكہ تمہارى زندگى '' اجل مسمّى '' تك باقى رہے اس كا مطلب يہ ہے كہ طبيعى موت سے پہلے بھى موت اسكتى ہے_

۱۶_ ھدايت كرنے كے سلسلے ميں انبياءے الہى كے طريقوں ميں سے ايك مادى و معنوى اجر كے وعدے كے ذريعےلوگوں كى تشويق كرنا تها_يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

طولانى عمر سے مادى اورمغفرت سے معنوى اجر مراد ہے_

۱۷_ گذشتہ اقوام كے كفار اپنے انبياءعليه‌السلام كى منطقى دعوت كا مثبت جواب دينے كى بجائے ان كے بشر ہونے كے بہانے ،ان كى دعوت كو ردّ كر ديتى تھيں _قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض ...قالو ان ا نتم الّا بشر مثلنا

۱۸_كفار كا اعتقاد تھا كہ انسان مقام رسالت پر فائز نہيں ہوسكتاہے_قالو ان ا نتم الّا بشر مثلنا

كفار، انبياء كى طرف سے ايمان كى دعوت كے جواب ميں كہتے تھے:' 'ان ا نتم الّا بشر

مثلنا'' اس جواب سے پتہ چلتا ہے كہ ان كے اعتقاد كے مطابق بشر، نبى نہيں ہوسكتا_

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

مذكورہ بالا تفسير لفظ '' منا '' سےحاصل ہوتى ہے اور ''منا''كا لفظ(بركات ) كے ساتھ مقدر ہے _ اسى طرح ''عليك '' كا لفظ '' بسلام '' كے ساتھ مقدر ہے لہذا عبارت يوں ہوگى _'' بسلام منا عليك و بركات منا عليك''

۷_خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو ان كى اور ان كے ساتھيوں كى نسل سے كافرامت اور معاشرہ كے وجود ميں آنے كى اطلاع دي_و امم سنمتعهم ثم يمسهم منا عذاب اليم

۸_ خداوند متعال، دنياوى متاع كافروں كو دينے سے دريغ نہيں كرتا_و امم سنمتعهم

۹_ كافروں كى عاقبت اور انجام، دردناك عذاب ہے_ثم يمسّهم منا عذاب اليم

۱۰_مومن اور كافر انسانوں كى تدبير اور انسانى معاشروں كے انقلاب اور ان كا انجام، خدا كے ہاتھ اور اختيار ميں ہے_

اهبط بسلام منا و امم سنمتعهم ثم يمسّهم منا عذاب اليم

۱۱_(عن ابى عبدلله عليه‌السلام قال : ...فنزل نوح بالموصل من السفينة مع الثمانين (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ حضرت نوح(ع) كے ساتھ ۸۰ افراد مقام موصل ميں كشتى سے اترے_

بشارت :سعادت مندى كى بشارت ۳;نسل موحد كى بشارت ۴; نسل مؤمن كى بشارت ۴; نعمت كى بشارت ۲،۳،۵

توحيد:توحيد افعالي۶; توحيد ربوبى ۱۰

خدا :اختيارات خداوند ى ۶،۱۰; اوامر الہى ۱;تعليمات خداوند ي۷;خدا كى بشارتيں ۲، ۳ ، ۴ ،۵; خدا كى سنتيں ۵; خدا كى نعمتيں ۸

روايت :۱۱

سعادتمند لوگ ۳

عذاب :اہل عذاب ۹; دردناك عذاب ۹; عذاب سے امان ۳;عذاب كے مدارج ۹

علاقہ جات :موصل كى سرزمين; ۱۱

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ص۳۲۸_ نور الثقلين ج۲ ص۳۷۰ ح۱۴۳_

۱۴۱

كافرين :كافروں كا بدانجام ۹; كافروں كا عذاب ۹; كافروں كا مدبر ۱۰;كافروں كے مادى امكانات ۸

مؤمنين:مؤمنين كا مدبر ۱۰; مومنين كى نعمتيں ۵

كوہ جودي; ۱

معاشرہ :معاشرتى تبديلوں كا سبب ۱۰;معاشرہ كے امن و امان كا سبب ۶

نعمت :جنكو نعمت شامل حال ہوئي ۵،۸; نعمت كا سبب ۶

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) پر نعمتيں ۲; حضرت نوح(ع) كا قصہ ۱،۱۱;حضرت نوح(ع) كو بشارت ۲،۳،۴،۵;حضرت نوح(ع) كى ذمہ دارى ۱; حضرت نوح(ع) كى سلامتى ۲;حضرت نوح(ع) كى كشتى ٹھہرنے كى جگہ ۱۱ ; حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كو بشارت ۲،۳،۴; حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كا نيچے اترنا ۱; حضرت نوح(ع) كے پيرو كاروں كى ذمہ داري۱;نسل نوح(ع) كے كافر۷;نوح(ع) كى آگاہى كا سبب ۷; نوح(ع) كے پيروكاروں پر نعمتيں ۳

آیت ۴۹

( تِلْكَ مِنْ أَنبَاء الْغَيْبِ نُوحِيهَا إِلَيْكَ مَا كُنتَ تَعْلَمُهَا أَنتَ وَلاَ قَوْمُكَ مِن قَبْلِ هَـذَا فَاصْبِرْ إِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِينَ )

پيغمبر يہ غيب كى خبريں ہيں جنكى ہم آپ كى طرف وحى كررہے ہيں جن كا علم نہ آپ كو تھا اور نہ آپ كى قوم كو لہذا آپ صبر كريں كہ انجام صاحبان تقوى كے ہاتھ ميں ہے (۴۹)

۱_ پرانے لوگوں كے اہم تاريخى واقعات اور داستانيں انسانوں پر مخفى رہ گئي ہيں _تلك من انباء الغيب

'' انباء ''نباء كى جمع ہے_ مفردات راغب ميں اس طرح بيان ہوا ہے _ نباء ايسى خبر كو كہا جاتا ہے

جو بڑا فائدہ ركھتى ہے_'' غيب'' اس شے كو كہا جاتا ہے جو لوگوں كى نظروں اور حواس سے پوشيدہ ہو _ اوروہ اس كى اطلاع نہ ركھتے ہوں _

۲_حادثہ طوفان اور حضرت نوح(ع) كا واقعہ، تاريخ بشريت كا ايك ايسا اہم واقعہ ہے جو لوگوں پر عياں نہيں ہوا_تلك من انباء الغيب

''تلك'' حضرت نوحعليه‌السلام كى داستان كى طرف اشارہ ہے اور ان واقعات كى طرف اشارہ ہے جو حضرت كى زندگى ميں رونما ہوئے_''يعنى تلك انباء من انباء الغيب_ ''

۱۴۲

۳_ خداوند متعال نے حضرت نوح(ع) كى داستان كى وحى كے ذريعے پيغمبر اسلام پر وضاحت فرمائي _

تلك من انباء الغيب نوحيها اليك

ظاہر يہ ہے كہ'' نوحيہا'' كى ضمير '' ہا'' سے مراد وہى '' تلك'' كا مشاراليہ ہے_

۴_تاريخ بشر كے اہم واقعات كا بيان، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ليے خداوند متعال كى طرف سے خوشخبرى تھے_

تلك من انباء الغيب نوحيها اليك

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہو سكتى ہے جب '' نوحيہا'' كى ضمير '' انباء الغيب'' كى طرف لوٹے اور '' نوحى '' كا فعل مضارع ہونا اسكا مؤيد ہے_

۵_عصر بعثت كے لوگ اور رسالتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مآب، قرآن مجيد كے نازل ہونے سے پہلے حضرت نوح(ع) كے واقعہ سے اطلاع نہيں ركھتے تھے_ما كنت تعلمها انت و لا قومك من قبل هذ

'' ہذا'' كے لفظ كا مشار اليہ ( لفظ قرآن ) ہے جو جملہ '' نوحيہا اليك'' سے معلوم ہوتا ہے_

۶_عصر بعثت كے لوگوں اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ليے وحى كے علاوہ حادثہ طوفان اور حضرت نوحعليه‌السلام كے واقعہ پر صحيح آگائي ليے كوئي راستہ نہيں تھا_ما كنت تعلمها انت و لا قومك من قبل هذ

۷_قرآن مجيد، تاريخ بشريت سے واقفيتاور اہم تاريخى واقعات كى پہچان كا منبع ہے_

نوحيها اليك ما كنت نعلمها انت و لا قومك من قبل هذا

۸_ خداوند متعال، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو رسالت كے پہنچانے ميں صبر و بردبارى كى تلقين اور مشركين كے مقابلے ميں سينہ سپر رہنے اور ان كى اذيتوں پر صبر كرنے كا حكم ديتا ہے_فاصبر

حضرت نوح(ع) كى داستان كا ذكر كرنا اور پھر رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو صبر واستقامت كى دعوت دينا گويا اسكى طرف اشارہ ہے كہ (صبر)كا مور د نظر مصداق، تبليغ رسالت كے سلسلہ ميں مشكلات و تكاليف كو برداشت كرنا اور مخالفين كى تكليفوں اور اذيتوں كے مقابلہ ميں استقامت كا مظاہرہ كرناہے_

۹_ حضرت نوح(ع) كى داستان كو قرآن مجيد ميں ذكر كرنے كا مقصد، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل ايمان كو صبر و استقامت كا درس دينا ہے_تلك من انباء الغيب نوحيها اليك فاصبر ان العاقبة للمتقين

حضرت نوح(ع) كى نقل داستان خداوند عالم كى طرف سے حرف ''فا'' كے ذريعہ جملہ ''اصبر'' كو متفرع

۱۴۳

كرنا، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت نوح(ع) كى داستان صرف قصّہ سرائي نہيں ہے بلكہ اس سے مقصود قرآن كے مخاطبين كى تربيت اور ہدايت ہے_

۱۰_ ايمان كا كفر پر غالب آنا اور رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا تبليغ رسالت ميں كامياب ہونا، آ نحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ليے خداوند متعال كى طرف سے بشارت اور خوشخبرى تھى _فاصبر ان العاقبة للمتقين// حضرت نوحعليه‌السلام كى شرح داستان ميں اہل ايمان كى كافروں پر كاميابى اور كفار كى تباہى كا بيان، اسكى طرف اشارہ ہے كہ ''العاقبة'' (نيك لوگوں كا انجام) كا مصداق ايمان كا كفر پر كامياب ہونا ہے اور اس اعتبار سے كہ خطاب چونكہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف ہے_ لہذا مذكورہ جملے سے مراد اسلام كا كفر پر غلبہ اور پيغمبر اسلام كا تبليغ رسالت ميں كا مياب ہونا ہے_

۱۱_ حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كى مخالفين پر كاميابى دليل اور علامت ہے كہ آخرى كاميابى ان متقى لوگوں كى ہے جو كافروں كے مقابلے ميں استقامت اور صبر كرنے والے ہوتے ہيں _تلك من انباء الغيب فاصبر ان العاقبة للمتقين

۱۲_كافروں پر آخرى كاميابى اور انجام نيكتك رسائي كى دو بنيادى شرطيں ، صبر اور تقوا ہيں _فاصبر ان العاقبة للمتقين

۱۳_ اہل تقوى كا كاميابى پر يقين اور توجہ كرنا، تقوى اور ايمان كى راہ ميں پيش آنے والى مشكلات پر استقامت اور صبر كرنے كا پيش خيمہ ہيں _فاصبر ان العاقبة للمتقين

۱۴_ حضرت نوح(ع) اور ان كے پيروكاروں نے ايمان كے راستے ميں در پيشپريشانيوں كے مقابلے ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كيا_تلك من انباء الغيب فاصبر

حضرت نوح(ع) اور ان كے پيروكاروں كى داستان كے بيان كے بعد صبرواستقامت كى دعوت، اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت نوح(ع) اور ان كے پيروكار مشكلات كے مقابلے ميں صابر اور بردبار تھے_

۱۵_حضرت نوح(ع) اور ان كے پيروكار، تقوى اختيار كرنے والے اورنيك عاقبت سے بہرہ مند تھے_

تلك من انباء الغيب فاصبر ان العاقبة للمتقين

۱۶_نيك عاقبت، تقوى اختيار كرنے والوں كے ليے ہے_ان العاقبة للمتقين

۱۷_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان كے پيروكار، تقوى اختيار كرنے والے اور نيك عاقبت ركھنے والوں ميں سے ہيں _

۱۴۴

فاصبر ان العاقبة للمتقين

استقامت :استقامت كا سبب۱۳استقامت كى تشويق كرنا ۹; استقامت كى دعوت ۸

انجام:نيك انجام كى شرائط۱۲

ايمان :ايمان اور كفر ۱۰; ايمان كے آثار ۱۳; متقى لوگوں كى كاميابى پر ايمان ۱۳

بشارت :كاميابى كى بشارت ۱۰

تاريخ :تاريخ كے پوشيدہ پہلو۱; تاريخ كے منابع ۷

تقوى :تقوى كے آثار ۱۲

خدا :تعليمات خداوند ى ۳; خدا كا دعوت دينا۸;خدا كى خوشخبرياں ۴،۱۰

ذكر :ذكر كے آثار ۱۳; متقى لوگوں كى كاميابى كا ذكر ۱۳

سختى :سختى پر صبر ۱۳

شكست :شكست كا سبب ۱۲

صابرين :۱۴

صابروں كى عاقبت ۱۱

صبر:صبر كا سرچشمہ ۱۳;صبر كرنے كى تشويق ۹; صبر كى اہميت ۹;صبر كى دعوت۸; صبر كے آثار ۱۲

قرآن:قرن كا كردار۵،۷;قرآن كى تشويق ۹; قصص قرآن كا فلسفہ۹

كافرين :كافروں كى شكست ۱۰،۱۲; كافروں كى شكست كى علامتيں ۱۱

كاميابى :كاميابى كے شرائط ۱۲

مؤمنين :مومنين كى تشويق۹;مومنين كى كاميابى ۱۰

متقين :۱۵

متقين كى اچھى عاقبت ۱۶،۱۷; متقين كيعاقبت ۱۱; متقين كے فضائل ۱۶; متقى لوگوں كى كاميابى كى نشانياں ۱۱

۱۴۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور تاريخ ۴; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قصہ نوحعليه‌السلام ۳،۵،۶;حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحى ۳ حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بشارت ۴،۱۰;حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو دعوت ۸; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى استقامت ۸; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تشويق ۹; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حسن عاقبت ۷; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے علم كى حد ۵; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم متقين ميں سے ۱۷

مسلمين :صدر اسلام كے مسلمان اور قصہ نوح(ع) ۵،۶; متقين ميں سے مسلمان۱۷; مسلمانوں كا حسن عاقبت ۱۷

مشركين :مشركين كى اذيتيں ۸

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) كا صبر ۱۴; قصہ نوح(ع) كا فلسفہ ۹; حضرت نوح(ع) كامتقين ميں سے ہونا۱۵;حضرت نوح(ع) كى اچھى عاقبت ۱۵;حضرت نوح(ع) كى كاميابى ۱۱;حضرت نوح(ع) كے پيروكار كا صبر ۱۴; حضرت نوح(ع) كے مخالفين كى شكست ۱۱; حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كى حسن عاقبت ۱۵;نا حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كى كاميابى ۱۱;حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كا متقين ميں سے ہونا ۱۵;۲; طوفان نوح(ع) كى اہميت ۲;قصہ نو ح(ع) پوشيدہ كرنا ۲; كاقصہ نوح(ع) كى اہميت ۲

وحى :وحى كا كردار ۶

آیت ۵۰

( وَإِلَى عَادٍ أَخَاهُمْ هُوداً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ إِنْ أَنتُمْ إِلاَّ مُفْتَرُونَ )

اور ہم نے قوم عاد كى طرف ان كے بھائي ہو دكو بھيجا تو انھوں نے كہا قوم والو اللہ كى عبادت كرو _ اس كے علاوہ تمھارا كوئي معبود نہيں ہے _ تم صرف افترا كرنے والے ہو(۵۰)

۱_ حضرت ہودعليه‌السلام ، خدا كے پيغمبروں اور رسولوں ميں سے ہے _و لقد ا رسلنا ...و إلى عاد أخاهم هود

( إلى عاد) كا عطف ( إلى قومہ ) پر ہے اور (أخاہم ) كا عطف ( نوحاً) پر ہے جو آيت ''۲۵'' ميں ہے يعنى جملہ اس طرح ہے _

و لقد ارسلنا إلى عاد أخاهم هود

۲_ حضرت ہود(ع) كى رسالت، قوم عاد تك محدود تھى _و إلى عاد: أخاهم هود

۱۴۶

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام اور قوم عاد كے در ميان رشتہ دارى اور نسب كا رابطہ موجود تھا_و إلى عاد أخاهم هود

اس بات كى تصريح كہ ہود،عليه‌السلام قوم عاد كے بھائي تھے ممكن ہے حضرت ہود(ع) كى قوم عاد سے رشتہ دارى كى طرف اشارہ ہو_

۴_ حضرت ہود،عليه‌السلام پيغمبر مبعوث ہونے سے پہلے بھى قوم كا در د ركھنے اور محبت كرنے والے انسان تھے_

و إلى عاد أخاهم هوداً قال يا قوم

بعض مفسرين قائل ہيں كہ ( اخوت) يہاں محبت اور دلسوزى سے كنايہ ہے اس بناء پر_ ( إلى عاد أخاہم ہوداً) كا جملہ اس بات سے حكايت ہے كہ حضرت ہودعليه‌السلام اپنى رسالت سے پہلے بھى اپنى قوم سے محبت اور دلسوزى ركھتے تھے_ اور ( يا قوم) سے حضرتعليه‌السلام كا تعبير كرنا بھى ( اے ميرے لوگو) ان كى مہربانى اور عطوفت سے حكايت ہے_

۵_خدائے ''وحدہ لا شريك'' كى عبادت كى دعوت دينا، حضرت ہود(ع) كا سب سے پہلا اور اہم پيغام تھا_

قال يا قوم اعبدو االله مالكم من إله غيره

۶_ قوم عاد، خداوند متعال كى وجود كے معتقد تھي_قال يا قوم اعبدو الله ما لكم من إله غيره

۷_ خدا متعال كے وجودپر يقين ركھنا ، تاريخ بشرى كا بنيادى اعتقادہے _قال يا قوم اعبدوا الله

۸_ قوم عاد كے لوگ، مشرك اور اپنے بنائے ہوئے خداؤں كى پرستش كرتے تھے_ما لكم من إله غيره إن ا نتم إلّا مفترون

۹_ انسان قديم الايّام سے ہى معبود كى طرف ميلان ركھنے اور اسكى عبادت كرنے كاجذبہ ركھتا ہے _

اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۱۰_ خدا وندمتعال كا شريك خيال كرنا، ايك خام اور خود ساختہ تصوّر ہے_ما لكم من إله غيره إن انتم الّا مفترون

( مفترون ) كا لفظ ( إفتراء ) سے اسم فاعل ہے _اور اسكا معنى جھوٹگھڑناہے _ جملہ ( ما لكم من إلہ غيرہ ...) اسكو بيان كر رہا ہے كہ افتراء سے مراد، شريك خداوند متعال كے وجود پر اعتقاد ركھنا ہے_

۱۱_ خداوند متعال، اپنا شريك ركھنے سے منزہ و پاك ہے_ما لكم من إلهه غيره إن انتم الّا مفترون

۱۲_ شرك سے مقابلہ، حضرت ہودعليه‌السلام كى اصلى ذمہ دارى

۱۴۷

تھى _يا قوم اعبدوا ما لكم من إله غيره

۱۳_ توحيد عملى كى بنياد ،توحيد نظرى پر ہے _اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

توحيد نظرى كو بيان كرنے والا جملہ '' ما لكم ...'' توحيد عبا دى اور عملى پر استدلال كے ليے بيان كيا گيا ہے جسے جملہ ''اعبدوا الله ''بيان كررہا ہے_

۱۴_ خداوند متعال ہى وہ حقيقت ہے جو لائق پرستش ہے_اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۱۵_عن الصادق عليه‌السلام لما حضرت نوحاً عليه‌السلام الوفاة دعا الشيعة فقال لهم : إعلموا ا نه ستكون من بعدى غيبة تظهر فيه الطواغيت و ا ن الله عزوجل يفرّج عنكم بالقائم من ولدى اسمه هود (۱)

امام جعفر صادق عليہ السلام سے روايت ہے كہ جب حضرت نوحعليه‌السلام كى وفات كا وقت آيا تو انہوں نے اپنے پيروكاروں كوبلا كر فرمايايہ جان لو ميرے بعد عنقريب غيبت كا زمانہ آئے گا كہ اسميں طاغوت وجود ميں آئيں گے تو ميرى نسل سے ايك شخص قيام كرے گا جسكا نام ( ہود) ہوگا خداوند عالم اس كے ذريعہ تمہارى مشكلات دور كرے گا_

انبيا:انبيا كے ساتھ رشتہ داري۳

انسان :انسان كا ميلان۹

ايمان:خدا پر ايمان ۷

توحيد :توحيد ذاتى ۱۱; توحيد عبادى كى اہميت ۵; توحيد عبادى ۱۴;توحيد عبادى كى طرف دعوت۵; توحيد عملى كا پيش خيمہ۱۳;توحيد نظرى كى اہميت ۱۳

جھكاؤ :عبادت كى طرف جھكاؤ ۹; معبود كى طرف جھكاؤ ۹

خدا:خدا كا بے مثل ہونا ۱۱;خدا كى خصوصيات ۱۴; خداوند متعال كا منزہ ہونا ۱۱;معرفت الہى كى تاريخ ۶،۷;

خدا كے رسول: ۱

روايت :۱۵

____________________

۱)اكمال الدين ج۱ ص۱۳۵، ح۴، ب۲ ،نوارالثقلين ج۲، ص۴۳، ح۱۷۰_

۱۴۸

شرك :شرك كا حقيقت سے خالى ہونا ۱۰

عبادت:عبادت خدا ۱۴

عقيدہ :خدا پر عقيدہ ۶; عقيدہ كى تاريخ ۶،۷

قوم عاد:قوم عاد كا شرك ۸; قوم عاد كا عقيدہ ۶; قوم عاد كا بنى ۲;قوم عاد كو دعوت دينا ۵;قوم عاد كى بت پرستى ۸; قوم عاد كى خدا كى معرفت ركھنا ۶; قوم عاد كے باطل خدا ۸

مشركين :۸

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كى پيش گوئي ۱۵; حضرت نوحعليه‌السلام موت كے قريب ۱۵

ہود:بعثت ہودعليه‌السلام ۱۵; تعليمات ہودعليه‌السلام ۵; حضرت ہود اور قوم عاد ۲،۳،۴;حضرت ہود(ع) كا شرك كے خلاف مقابلہ ۱۲;حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت ۱۲;حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت كا دائرہ ۲; حضرت ہودعليه‌السلام كى رشتہ دارى ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى مہربانى ۴; حضرت ہود كى نبوت ۱;حضرت ہود كے درجات ۲; حضرت ہود(ع) كے فضائل۴;ہودعليه‌السلام كى دعوت ۵

آیت ۵۱

( يَا قَوْمِ لا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْراً إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى الَّذِي فَطَرَنِي أَفَلاَ تَعْقِلُونَ )

قوم والو ميں تم سے كسى اجرت كا سوال نہيں كرتا ميرا اجر تو اس پروردگار كے ذمہ ہے جس نے مجھے پيدا كيا ہے كيا تم عقل استعمال نہيں كرتے ہو(۵۱)

۱_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنے لوگوں ميں اعلان كيا كہ ميں تبليغ (رسالت ) كے بدلے تم سے ذرہ برابراجر رسالت نہيں چاہتا _يا قوم لا اسئلكم عليه أجر ا

۲_انبياء گرامى ، ابلاغ رسالت اور معارف دين كى تبليغ كى خاطر لوگوں سے اسكى مزدورى اوراجر كو طلب كرنے سے منزہ و مبرہ ہيں _يا قوم لا أسئلكم عليه أجر

۱۴۹

۳_ حضرت ہود(ع) ، لوگوں سے اجر رسالت كے طلب نہ كرنے كواپنے نبوت كے دعوى كے سچے ہونے كى نشانى سمجھتے تھے_لا ا سئلكم عليه ا جراً إن ا جرى الّا على الذى فطرنى أفلا تعقلون

مذكورہ بالا معنى ميں (أفلا تعقلون) كا جمله ( لا أسئلكم ...) كے ساتھ ارتباط پيدا كركے معنى دے رہا ہے _لہذا معنى يوں ہوگا حضرت ہود(ع) نے لوگوں سے كہا اگر تم اس بات پر غور كرو كہ ميں تم سے كچھ بھى مزدورى كى درخواستنہيں كرتا ہوں تو سمجھ لو گے كہ ميں اپنے نبوت كے دعوى ميں سچا ہوں _

۴_ لوگوں سے تبليغ دين اور معارف الہى كے بدلے اجرت كا مطالبہ نہ كرنا ، مبلغين اور مصلحين كى صداقت كى نشانى ہے _يا قوم لا أسئلكم عليه ا جراً أفلا تعقلون

كيونكہ جھوٹے دعوى داروں كا مقصد دنياوى مال و متاع اور مادى منافع تكپہنچناہے لہذايہ كہا جاسكتا ہے كہ حضرت ہود عليہ السلام جملہ( لا أسئلكم ...) سے اپنى صداقت كى دليل كى طرف اشارہ كر رہے ہيں _

۵_ حضرت ہود عليہ السلام نے اپنى قوم كو بتاياكہ ا جر رسالت فقط خداوند متعال كے ذمہ ہے _

قال يا قوم إن ا جرى الّا على الذى فطرني

۶_ خداوند متعال اپنے پيغمبروں كو رسالت كا ا جر دينے والا ہے _إن ا جرى الّا على الّذى فطرني

۷_ لوگوں كو خدا كا پيغام پہنچانا اور معارف دين كى تبليغ كرنا، خداوند متعال كى طرف سے پاداش كا استحقاق ركھتا ہے _

إن ا جرى الّا على الذى فطرني

۸_ خداوند متعال، انسانوں كو پيدا كرنے والا اور ان كا خالق ہے_إن ا جرى الّا على الذى فطرني

(فطرني) كا مصدر (فطر) ہے يعنى جو شے پہلے نہ تھى اس كو پيدا كرنا _

۹_ خدا كے خالق ہونے كى طرف توجہ، تبليغ دين ميں خلوص كا سبباور لوگوں كى پاداش و اجرت سے بے نياز كرديتى ہے_

إن أجرى اَلّا على الذى فطرني

۱۰_ خداوند متعال كا وحدہ لا شريك ہونا اور اسكا شريك سے منزہ ہونا اورصرف اسى كالا ئق پرستش ہونا، ايسے حقائق ہيں جو تمام لوگوں كے ليے قابل درك اور قابل فہم ہيں _يا قوم اعبدوا الله ما لكم من إله غيره ...أفلا تعقلون

( تعقلون)كامفعول وہ حقائق ہيں جو اس آيت اور اس سے پہلے والى آيت ميں زبان حضرت ہود (ع)

۱۵۰

سے نقل ہوئے ہيں جيسے خدا كى پرستش كى ضرورت، اسكا شريك سے منزہ ہونا گويا عبارت اس طرح ہے_

أفلا تعقلون انّه ما لكم من إله غيره و إن عبادته واجب عليكم و

۱۱_حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنى قوم كو فكر كرنے ، حقائق اور معارف دين كو سمجھنے كى دعوت دى _افلاتعقلون

۱۲_شرك اورپيغمبروں كى رسالت كا انكار كرنا، بے عقلى كى نشانى ہے_يا قوم اعبدوا اله افلا تعقلون

اخلاص:اخلاص كا سبب ۹

انبياء:انبياء اور اجر رسالت ۲; انبياء اور تبليغ كى مزدورى ۲;انبياء كا منزہ ومبرہّ ہونا ۲;انبياء كى رسالت كا اجر ۶;انبياء كے جھٹلانے كے آثار ۱۲

انسان :انسانوں كا خالق ۸

تبليغ:تبليغ ميں اخلاص ۹;مفت تبليغ ۹

توحيد :توحيد ذاتى كو سمجھنا ۱۰; توحيد عبادى كو سمجھنا ۱۰; توحيد كى وضاحت ۱۰

تعقل:تفكر كرنے كى اہميت ۱۱

جزاء:جزاء كے اسباب ۷

خدا :خدا كى اجرتيں ۶،۷; خدا كى خالقيت ۸

دين :تبليغ دين كا اجر ۷; دين كو سمجھتےكى اہميت ۱۱

ذكر :خدا كى خالقيت كا ذكر ۹; ذكر كے آثار ۹

شرك :شرك كے آثار ۱۲

عبادت:خدا كى عبادت كى وضاحت ۱۰

عقل:بے عقلى كى علامتيں ۱۲

قوم عاد :قوم عاد كو دعوت دينا ۱۱

۱۵۱

مبلغين :مبلغين اور تبليغ كى مزدورى ۴; مبلغين كى صداقت كى نشانياں ۴

مصلحين :مصلحين اور تبليغ كى مزدورى ۴; مصلحين كي

صداقت كى نشانياں ۴

ہود(ع) :حضرت ہود(ع) اور اجر رسالت ۱،۳،۵;حضرت ہود(ع) اور تبليغ كى اجرت ۱;حضرت ہود(ع) كا اجر ۵;حضرت ہود(ع) كا حق كى طرف دعوت دينا ۱۱; حضرت ہود(ع) كا قصہ ۵،۱۱; صداقت حضرت ہود(ع) كى علامتيں ۳

آیت ۵۲

( وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُواْ رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاء عَلَيْكُم مِّدْرَاراً وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَى قُوَّتِكُمْ وَلاَ تَتَوَلَّوْاْ مُجْرِمِينَ )

اے قوم خدا سے استغفار كرو اس كے بعد اس كى طرف ہمہ تن متوجہ ہوجائو وہ آسمان سے موسلادھار پانى برسائے گا اور تمھارى موجودہ قوت ميں قوت كا اضافہ كردے گا اور خبردار مجرموں كى طرح منھ نہ پھير لينا(۵۲)

۱_ خدا كے حضور استغفار كى ضرورت اور اس سے گناہوں كى بخشش كا طلب كرنا _و يا قوم استغفروا ربكم

۲_ خداوند متعال سے بخشش طلب كرنا اور اسكى طرف توجہ اور اس كے شرك سے استغفار كرنا،سب حضرت ہودعليه‌السلام كى اپنى قوم كو نصيحتيں اور پيغام تھا_و يا قوم استغفروا ربكم ثم توبوا اليه

۳_ گناہوں كى بخشش، خداوند متعال كى ربوبيت كے سائے ميں ہے_استغفروا ربكم

۴_ ربوبيت كا خداوند متعال كى ذات ميں منحصر كرنا ، اور تمام مخلوق كے امور كا اسكو مدبر سمجھنا ،يہ حضرت ہودعليه‌السلام كى اپنى قوم كے ليے تعليمات تھيں _استغفروا ربكم

۵_خداوند متعال كى طرف جانا اور اس كا تقرّب حاصل كرنا ضرورى ہے_

ثم توبوا اليه

لفظ (توبہ ) كا كلمہ ( استغفار ) پر عطف كرنا ، بتاتا ہے كہ ان دونوں ميں مغايرت ہے _ (توبہ) كا معنى رجوع كرنا ہے_لہذا(توبوا اليہ ) يعنى (اطاعت خداوندى كے ساتھ) اپنا رخ خدا كى طرف موڑديں _

۱۵۲

۶_ گناہوں سے استغفار ، توحيد كى طرف رغبت اور خدائے لايزال كى پرستش ،يہ تمام چيزيں تقرب الہى اور خدا كى طرف حركت كرنے كا پيش خيمہ ہيں _و يا قوم استغفروا ربكم ثم توبوا اليه

مذكورہ بالا معنى اسوجہ سے حاصل ہوا ہے كہ جملہ (توبوا اليہ ) كو جملہ ( استغفروا ربكم ) پر حرف ''ثم'' كے ذريعے عطف كيا ہے_

۷_خداوند متعال ،بادلوں كو حركت دينے اور بارش كو نازل كرنے والا ہے_يرسل السماء عليكم مدرارا

(سمائ) سے قرينہ مقامى كى مناسبت سے مراد (بادل)ہيں اور (مدرارا) كا صيغہ مبالغہ كا ہے _ جس كا معنى بہت زيادہ برسنے والا ہے _

۸_ حضرت ہود(ع) نے اپنى قوم كو جو خوشخبرياں ديں ان ميں سے ايك يہ بھى تھى كہ شرك سے اجتناب ،توحيد كو اپنا نے اور خدائے وحدہ لا شريك كى عبادت كى صورت ميں بہت زيادہ بارشوں كا نزول ہوگا_

و يا قوم استغفروا ربكم ثم توبوا اليه يرسل السماء عليكم مدرارا

( يرسل) فعل مضارع ہے اصطلاح ميں فعل امر ( استغفروا ربكم ثم توبوا اليہ ) كے جواب ميں واقع ہوا ہے اور (ان ) شرطيہ جو مقدر ہے اسكى وجہ سے مجزوم ہے_ يعنى اصل ميں عبارت اس طرح تھى ( ان تستغفروا و تتوبوا يرسل ...) اگر تم استغفار كرواور خدا كى طرفمتوجہ ہو جاؤ تووہ فراواں بارش سے بھرے ہوئے بادلوں كو آپكى طرف بھيجے گا_

۹_ قوم عاد، شرك اور ارتكاب گناہ كى وجہ سے بارش كى كميسے دوچار ہوگئے تھے_ثم توبوا اليه يرسل السماء عليكم مدرارا

فراواں بارش كے نزول كى خوشخبرى اس وقت موثر ثابت اور لوگوں كو حضرت ہود(ع) كى تعليمات و دستور كى طرف جذب كرسكتى ہے جب وہ لوگ قحط باران كى وجہ سے مشكلات كا سامنا كررہے ہوں _

۱۰_شرك ، گناہوں كا مرتكب ہونا ،اور انبياء الہى كى مخالفت كرنا، دنياوى نعمتوں ميں كمى كے اسباب ميں سے ہيں _

استغفروا ربكم ثم توبوا اليه يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوّة

۱۱_توحيد، خدا وحدہ لا شريك كى پرستش اور گناہوں سے استغفار،انسانى معاشرے كے ليے دنياوى بركات اور نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كا سبب ہيں _

۱۵۳

استغفروا ربكم ثم توبوا اليه يرسل السماء و يزدكم قوّة

۱۲_ قوم عاد كے لوگ قوى اور طاقتور تھے_و يزدكم قوّة الى قوتّكم

۱۳_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنے لوگوں كو گناہوں سے استغفار، توحيد كى طرف رغبت اور خدا كى عبادت كرنے كى صورت ميں ان كى قوت و طاقت ميں اضافہ كى بشارت دى _و يا قوم استغفروا ربكم ثم توبوا اليه يزدكم قوّة الى قوتّكم

(يزدكم) كا عطف (يرسل) پر ہے اور يہ شرط مقدر كا جواب ہے_ يعنى (ان تستغفروا يزدكم ) اگر استغفار كرو گے خداوند متعال تمہارى قوت ميں اضافہ فرمائے گا _

۱۴_ معاشرہ كو باصلاحيت اور طاقت و ر بنانا، انبياء اور اديان الہى كے مقاصد ميں سے ہے_و يزدكم قوّة الى قوتّكم

۱۵_انسانى معاشروں كى آبادى اور دنيا وى آسائش و نعمتوں سے انہيں بہرہ مند كرنا، انبياء اور اديان الہى كے مقاصد ميں سے ہے _يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوة الى قوتّكم

۱۶_انسانى معاشروں كو آباد اور انہيں اقتصادى لحاظ سے بارونق بنانا ،ان كے ليے قدرت مند اور با صلاحيت ہونے كا پيش خيمہ ہيں _يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوة الى قوتّكم

۱۷_كائنات كے طبيعى اسباب اور اسميں رونما ہونے والے تمام تحولات و امور، خداوند عالم كے قبضہ قدرت ميں ہيں _

و يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوة

۱۸_كائنات ہستى پر خداوند عالم كا تسلط اور حاكميت ، حضرت ہودعليه‌السلام كى اپنى قوم كے ليے تعليمات ميں سے تھيں _

يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوة الى قوتّكم

۱۹_ معاشرے كے اعمال اور عقائد، طبيعى واقعات پر مؤثر ہوتے ہيں _و يا قوم استغفروا ربكم يرسل السماء عليكم مدرار

۲۰_حضرت ہودعليه‌السلام نےقوم عاد سے يہ تقاضا كيا كہ وہ ان كى دعوت (توحيد قبول كرنا ، خداوند عالم كى پرستش ، شرك كو ترك كرنا اور گناہوں سے استغفار ) سے اعراض نہ كريں اور اپنے گناہوں پر اصرار نہ كريں _و لا تتولوا مجرمين

۱۵۴

( لا تتولوا) كا مصدر ( تولّي) ہے جو منہ پھيرنے اور قبول نہ كرنے كے معنى ميں ہے_

۲۱_ پيغمبروں كى تعليمات اور معارف دين سے منہ پھيرنے والے، مجرم اور گنہگار ہيں _و لا تتولوا مجرمين

اديان :اديان اور دنيا كى آبادي۱۵; اديان اور قدرتمند معاشرہ ۱۴; اديان كے اہداف ۱۴،۱۵

استغفار :استغفار كرنے كى تلقين ۲; استغفار كى اہميت ۱، ۶ ; استغفار كى دعوت ۲۰; استغفار كے آثار ۱۱، ۱۳ ; شرك سے استغفار ۲

اقتصاد :اقتصادى ترقى كے آثار ۱۶

امور:امور كے منظم ہونے كا سبب ۱۷

انبياء:انبياء اور دنيا كى رونقيں ۱۵; انبياء اور قدرتمند معاشرہ ۱۴; انبياء اور نعمتيں ۱۵; انبياء سے منہ پھيرنے والوں كا گناہ ۲۱ ; انبياء كى مخالفت كے آثار ۱۰;اہداف انبياء ۱۴،۱۵

بخشش:بخشش كا سبب ۳

بادل :بادلوں كى حركت كا سبب ۷

بشارت :بارش ہونے كى بشارت ۸;قدرتمند ہونے كى بشارت ۱۳

بارش :نزول بارش كا سبب ۷

تقرب:تقرب الہى كا سبب ۶;تقرب الہى كى اہميت ۵

توحيد :توحيد ربوبى ۴; توحيد عبادى كى دعوت ۲۰;توحيد عبادى كے آثار ۱۱

خلقت :خلقت كا حاكم ۱۷،۱۸;خلقت كے تحولات كا سبب ۱۷;خلقت كے تحولات ميں مؤثر عوامل ۱۹

خدا كى طرف لوٹنا :۲

خدا كى طرف لوٹنے كا سبب ۶;خدا كى طرف لوٹنے كى اہميت ۵

خدا :افعال خداوندى ۷; خدا كى حاكميت ۱۷، ۱۸;

۱۵۵

خداوند متعال كى ربوبيت كى نشانياں ۳;خداوند متعال كے اختيارات ۱۷;خداوند متعال كے مختصات ۴;

دين :دين سے منہ پھيرنا گناہ ہے۲۱

دنياوى آسائشيں :دنياوى آسائشوں كى كمى كے اسباب ۱۰; دنياوى آسائشوں كے اسباب ۱۱

رغبت :توحيد كى طرف رغبت كى اہميت۶;توحيد كى طرف رغبت كے آثار ۸،۱۳

شرك:شرك سے اجتناب كى دعوت ۲۰;شرك سے اجتناب كے آثار ۸;شرك سے استغفار ۲;شرك كے آثار ۹،۱۰

عبادت:خدا كى عبادت كى اہميت ۶;خدا كى عبادت كے آثار ۸،۱۳

عقيدہ :عقيد ے كے آثار ۱۹

عمل :عمل كے آثار ۱۹

عوامل طبيعى :عوامل طبيعى كا اثر ۱۷

قوم عاد :قوم عاد اور بارش ميں كمى ۹; قوم عاد كا شرك ۹; قوم عاد كا مبتلا ہونا ۹; قوم عاد كو بشارت ۸،۱۳;قوم عاد كو تلقين كرنا ۲;قوم عاد كو دعوت دينا ۲۰; قوم عاد كى تاريخ ۹;قوم عاد كى صفات ۱۲; قوم عاد كى قدرت ۱۲;قوم عاد كے گناہ ۹

گناہ :گناہ كى بخشش ۳;گناہ كے آثار ۹،۱۰

گناہ كرنے والے:۲۱

ہود(ع) :حضرت ہودعليه‌السلام اور قوم عاد ۴،۸،۱۳،۱۸ ، ۲۰ ;حضرت ہود كا حق كى طرف بلانا ۲۰; حضرت ہودعليه‌السلام كا قصہ ۲، ۰ ۲;حضرت ہودعليه‌السلام كى تعليمات ۲،۴،۱۸; حضرت ہودعليه‌السلام كى خوشخبرياں ۸،۱۳

۱۵۶

آیت ۵۳

( قَالُواْ يَا هُودُ مَا جِئْتَنَا بِبَيِّنَةٍ وَمَا نَحْنُ بِتَارِكِي آلِهَتِنَا عَن قَوْلِكَ وَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ )

ان لوكوں نے كہا كہ اے ہودتم كوئي معجزہ تو لائے نہيں اور ہم صرف تمھارے كہنے پر اپنے خدائوں كو چھوڑنے والے اور تمھارى بات پر ايمان لانے والے نہيں ہيں (۵۳)

۱_ توحيد اور وحدہ لا شريك كى پرستش،واضح دلائل كى حامل اور قابل درك ہے نيز اس كو ثابت كرنے كے ليے انبياء كے معجزات كى ضرورت نہيں _قالوا يا هود ما جئتنا ببينة

حضرت ہود،عليه‌السلام توحيد كے بيان اور شرك كى مخالفت كرنے سے پہلے نہ ہى معجزہ لائے اور نہ ہى اس كے دعوى داربنے تا كہ لوگوں پر واضح كرسكيں كہ توحيد كى حقانيت اور شرك كے باطل ہونے ميں تفكر اور دقت كى ضرورت ہے ان كو ثابت ہونے كے ليے معجزہ ديكھنے كى ضرورت نہيں ہے_

۲_قوم عاد نے حضرت ہودعليه‌السلام پر نبوت كى حقانيت پر واضح دليل اور معجزہ نہ ركھنےكى تہمت لگائي_

قالوا يا هود ما جئتنا ببينة

۳_ نبوت اور رسالت كا دعوى ، واضح دليل اور معجزہ دكھانےكے ساتھ ہونا چاہيئے_قالوا يا هود ما جئتنا ببينة

( بيّنہ) دليل اور روشن حجت كے معنى ميں ہے_ آيت شريفہ ميں اس سے مراد، معجزہ ہے قوم ہود اسكى مدعى تھى كہ انہوں نے معجزہ نہيں دكھايا_ ليكن (حضرت ہود) سے يہ بات رد نہيں ہوئي كہ پيغمبرى كو ثابت كرنے كے ليے معجزہ كى ضرورت نہيں ہے گويا اس سے يہ معنى سمجھا جاتا ہے كہ پيغمبروں كے ليے ضرورى ہے كہ معجزہ ركھتے ہوں تا كہ مورد تائيد قرار پائيں _

۴_ غير خدا كى پرستش اور شرك كرنے پر قوم ہود(ع) كا متعصبانہ اصرار اور تاكيد _و ما نحن بتاركى الهتنا عن قولك

( ما نحن ...) كو جملہ اسميہ اور(تاركى الہتنا) جو خبر ہے اسكو با زائدہ كے ساتھ لانا ، اس

۱۵۷

بات كى حكايتہے كہ قوم عاد ، بتوں كى پرستش پر تاكيد اور اصرار كرتى تھى _

۵_ قوم عاد، مشرك لوگ اور كئي معبودوں كى عبادت كرتے تھے_و ما نحن بتاركى ألهتنا عن قولك

(آلھہ) ( الاہ) كى جمع ہے جوكئي معبودوں كے معنى ميں ہے_

۶_حضرت ہودعليه‌السلام كى باتيں اور الہى دعوت، اپنى قوم كو شرك اور جھوٹے خداؤں كى عبادت كرنے سے نہ روك سكيں _

و ما نحن بتاركى الهتنا عن قولك

( عن قولك) ميں ''عن'' تعليل كے ليے بيان ہوا ہے_ تو اس صورت ميں ( ما نحن ...) كامعنى كچھ يوں ہوگا كہ تمہارى بات اور تمہارا دعوى كرنا، ہميں اپنے خداؤں كى عبادت سے نہيں روك سكتا_

۷_قوم عاد كى يہہٹ دھرمى تھى كہ حضرت ہودعليه‌السلام پر ايمان نہيں لانا اور ان كى باتوں اوررسالت كى تصديق نہيں كرنى ہے_و ما نحن لك بمؤمنين

انبياء:انبياء كى دليليں ۳

بت پرستى كرنے والے :۶

توحيد:توحيد عباى كا واضح ہونا۱

قوم عاد:قوم عاد اور حضرت ہودعليه‌السلام ۶،۷; قوم عاد كا تعصب ۴;قوم عاد كا شرك ۵،۶;قوم عاد كا شرك پر اصرار۴;قوم عاد كا عقيدہ ۵;قوم عاد كا كفر ۷; قوم عاد كى بت پرستى ۵،۶; قوم عاد كى تاريخ ۲،۴،۷; قوم عاد كى تہمتيں ۲;قوم عاد كى لجاجت ۴،۶،۷

كافرين :۷

مشركين :۴،۶،۷

معجزہ :معجزہ كا كردار۳

نبوت :نبوت كے دعوى كى شرائط ۳

ہودعليه‌السلام :حضرت ہودعليه‌السلام پر تہمت ۲; حضرت ہود(ع) كا جھٹلانا ۷;حضرت ہودعليه‌السلام كا حق كى طرف بلانا ۶; حضرت ہود(ع) كا قصہ ۶;حضرت ہودعليه‌السلام كى دليلوں كى تكذيب ۲; معجزہ حضرت ہودعليه‌السلام كا جھٹلانا ۲

۱۵۸

آیت ۵۴

( إِن نَّقُولُ إِلاَّ اعْتَرَاكَ بَعْضُ آلِهَتِنَا بِسُوَءٍ قَالَ إِنِّي أُشْهِدُ اللّهِ وَاشْهَدُواْ أَنِّي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ )

ہم صرف يہ كہنا چاہتے ہيں كہ ہمارے خدائوں ميں سے كسى نے آپ كو ديوانہ بناديا ہے _ہود نے كہا كہ ميں خدا كو گواہ بنا كر كہتا ہوں اور تم بھى گواہ رہنا كہ ميں تمھارے شرك سے بيزار ہوں (۵۴)

۱_قوم عاد، متعدد معبودوں كى پوجا كرنے والى اور ان كو دنيا كے مسائل ميں مؤثر ہونے پر اعتقاد ركھتى تھي_

ان نقول الا اعترى ك بعض الهتنا بسوء

لفظ( آلھہ) جو ( الا ہ ) كى جمع ہے يہ متعدد معبودوں كا معنى ديتا ہے_

۲_ قوم عاد نے حضرت ہود(ع) پر ذہنى كمزورى كى تہمت لگائي اور ان كى باتوں كو مجنوں كى باتوں سے تعبير كيا_

ان نقول الا اعترى ك بعض الهتنا بسوء

( سوء) كا معنى ،دكھ، سختى ، مرض، مصيبت اور اسكى مانند معانى ہيں _ اور آيت ميں قرينہ مقامى كى وجہ سے جنون كى بيمارى اور اسكى مثل مراد ہے_

۳_ قوم عاد، اپنے خداؤں ميں سے بعض كو حضرت ہود(ع) ميں جنون اور ذہنى كمزورى كا عامل خيال كرتے تھے_

ان نقول الا اعترى ك بعض الهتنا بسوء

( اعتراء)( شامل ہونا) اور ( لگ جانے) كے معنى ميں ہے(لسان العرب)_

آيت شريفہ ميں لفظ (اعتراء) جو حرف (باء) كے ذريعے سے مفعول دوم ( بسوء)كى طرف متعدى ہوا ہے لہذا ( پہنچانے اور شامل كرنے) كے معنى ميں آيا ہے _ اس صورت ميں جملہ ( ان نقول ...) كا معنى كچھ يوں ہوگا كہ ہم صرف يہى كہيں گے كہ ہمارے خداؤں ميں سے ايك نے تم كو بيمارى اور مصيبت ميں گرفتار كر ديا ہے_

۴_قوم عاد، يہ يقين ركھتے تھے كہ ہر بت اور معبود كے ليے ايك مخصوص كام ہے_

۱۵۹

ان نقول الا اعتراى ك بعض الهتنا بسوء

يہ كہ قوم عاد نے دكھ لانے كى نسبت اپنے بعض خداؤں كى طرف دى ہے ( بعض الہتنا) تمام خداؤں كى طرف يہ نسبت نہيں دى ، اس سے ہم يہ معلوم كرسكتے ہيں كہ وہ ہر بت اور اپنے معبود كو ايك مخصوص كام كا عہدہ دار خيال كرتے تھے_

۵_ حضرت ہودعليه‌السلام نے مشركين كو جتلا ديا كہ تمہارے خداؤں سے بيزار ہوں اور ان كو كسى شے كے ايجاد كرنے پر مؤثر اور لائق عبادت نہيں سمجھتا ہوں _قال اشهدوا انى بريء مما تشركون

حضرت ہودعليه‌السلام كى مشركين كے معبودوں اور بتوں سے نفرت اور بيزارى ان كے مؤثر نہ ہونے اور لائق عبادت نہ ہونے كى وجہ سے تھي_ حضرت ہودعليه‌السلام نے لوگوں كو مخاطب ہو كر يہ نہيں فرمايا (اشہد كم) بلكہ خداوند متعال كو گواہ بناتے ہوئے كہا (اشہد الله )اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ( و اشہدوا ) كا جملہ فقط لوگوں كو خبر دينے كے ليے كہا ہے نہ گواہ بنانے كے ليے_

۶_ حضرت ہودعليه‌السلام نے خداوند متعال كو اہل شرك كے معبودوں كے بے اثر ہونے اور ان سے بيزارى پر گواہ بنايا _

قال انى أشهد الله و اشهدوا انى بريء مما تشركون

(اشہد) كا مصدر '' اشہاد'' ہے جو گواہ بنانے كے معنى ميں ہے_

۷_مبلغين دين كا باطل اور خرافاتى عقائد سے بيزارى كا اعلان كرنا ،ايك ضرورى قدم ہے_

قال انى اشهد الله انى بريء مما تشركون

۸_ حضرت ہودعليه‌السلام نے رسالت كےپہنچانے ميں شرك و بت پرستى كا يقين اور محكم ارادہ كے ساتھ مقابلہكيا ہے_

قال انى اشهد الله و اشهد وا انى بريء مما تشركون

بت پرست :۱

بيزارى :باطل خداؤں سے بيزارى ۵،۶; باطل عقيدے سے بيزارى ۷; خرافات سے بيزارى ۷

خدا :خدا كى گواہى ۶

عقيدہ :باطل خداؤں كا عقيدہ ۴;بتوں كا عقيدہ ۴

قوم عاد :قوم عاد اور بتوں كا كردار ۴; قوم عاد كا شرك ۱;قوم عاد كا عقيدہ ۱،۴;قوم عاد كى بت پرستى ۱; قوم عاد كى تاريخ ۲،۳; قوم عاد كى تہمتيں ۲; قوم عاد كى فكر ۳; قوم عاد كے باطل خدا ۱،۳،۴

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971