تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205941 / ڈاؤنلوڈ: 4272
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

مذكورہ بالا تفسير لفظ '' منا '' سےحاصل ہوتى ہے اور ''منا''كا لفظ(بركات ) كے ساتھ مقدر ہے _ اسى طرح ''عليك '' كا لفظ '' بسلام '' كے ساتھ مقدر ہے لہذا عبارت يوں ہوگى _'' بسلام منا عليك و بركات منا عليك''

۷_خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو ان كى اور ان كے ساتھيوں كى نسل سے كافرامت اور معاشرہ كے وجود ميں آنے كى اطلاع دي_و امم سنمتعهم ثم يمسهم منا عذاب اليم

۸_ خداوند متعال، دنياوى متاع كافروں كو دينے سے دريغ نہيں كرتا_و امم سنمتعهم

۹_ كافروں كى عاقبت اور انجام، دردناك عذاب ہے_ثم يمسّهم منا عذاب اليم

۱۰_مومن اور كافر انسانوں كى تدبير اور انسانى معاشروں كے انقلاب اور ان كا انجام، خدا كے ہاتھ اور اختيار ميں ہے_

اهبط بسلام منا و امم سنمتعهم ثم يمسّهم منا عذاب اليم

۱۱_(عن ابى عبدلله عليه‌السلام قال : ...فنزل نوح بالموصل من السفينة مع الثمانين (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ حضرت نوح(ع) كے ساتھ ۸۰ افراد مقام موصل ميں كشتى سے اترے_

بشارت :سعادت مندى كى بشارت ۳;نسل موحد كى بشارت ۴; نسل مؤمن كى بشارت ۴; نعمت كى بشارت ۲،۳،۵

توحيد:توحيد افعالي۶; توحيد ربوبى ۱۰

خدا :اختيارات خداوند ى ۶،۱۰; اوامر الہى ۱;تعليمات خداوند ي۷;خدا كى بشارتيں ۲، ۳ ، ۴ ،۵; خدا كى سنتيں ۵; خدا كى نعمتيں ۸

روايت :۱۱

سعادتمند لوگ ۳

عذاب :اہل عذاب ۹; دردناك عذاب ۹; عذاب سے امان ۳;عذاب كے مدارج ۹

علاقہ جات :موصل كى سرزمين; ۱۱

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ص۳۲۸_ نور الثقلين ج۲ ص۳۷۰ ح۱۴۳_

۱۴۱

كافرين :كافروں كا بدانجام ۹; كافروں كا عذاب ۹; كافروں كا مدبر ۱۰;كافروں كے مادى امكانات ۸

مؤمنين:مؤمنين كا مدبر ۱۰; مومنين كى نعمتيں ۵

كوہ جودي; ۱

معاشرہ :معاشرتى تبديلوں كا سبب ۱۰;معاشرہ كے امن و امان كا سبب ۶

نعمت :جنكو نعمت شامل حال ہوئي ۵،۸; نعمت كا سبب ۶

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) پر نعمتيں ۲; حضرت نوح(ع) كا قصہ ۱،۱۱;حضرت نوح(ع) كو بشارت ۲،۳،۴،۵;حضرت نوح(ع) كى ذمہ دارى ۱; حضرت نوح(ع) كى سلامتى ۲;حضرت نوح(ع) كى كشتى ٹھہرنے كى جگہ ۱۱ ; حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كو بشارت ۲،۳،۴; حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كا نيچے اترنا ۱; حضرت نوح(ع) كے پيرو كاروں كى ذمہ داري۱;نسل نوح(ع) كے كافر۷;نوح(ع) كى آگاہى كا سبب ۷; نوح(ع) كے پيروكاروں پر نعمتيں ۳

آیت ۴۹

( تِلْكَ مِنْ أَنبَاء الْغَيْبِ نُوحِيهَا إِلَيْكَ مَا كُنتَ تَعْلَمُهَا أَنتَ وَلاَ قَوْمُكَ مِن قَبْلِ هَـذَا فَاصْبِرْ إِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِينَ )

پيغمبر يہ غيب كى خبريں ہيں جنكى ہم آپ كى طرف وحى كررہے ہيں جن كا علم نہ آپ كو تھا اور نہ آپ كى قوم كو لہذا آپ صبر كريں كہ انجام صاحبان تقوى كے ہاتھ ميں ہے (۴۹)

۱_ پرانے لوگوں كے اہم تاريخى واقعات اور داستانيں انسانوں پر مخفى رہ گئي ہيں _تلك من انباء الغيب

'' انباء ''نباء كى جمع ہے_ مفردات راغب ميں اس طرح بيان ہوا ہے _ نباء ايسى خبر كو كہا جاتا ہے

جو بڑا فائدہ ركھتى ہے_'' غيب'' اس شے كو كہا جاتا ہے جو لوگوں كى نظروں اور حواس سے پوشيدہ ہو _ اوروہ اس كى اطلاع نہ ركھتے ہوں _

۲_حادثہ طوفان اور حضرت نوح(ع) كا واقعہ، تاريخ بشريت كا ايك ايسا اہم واقعہ ہے جو لوگوں پر عياں نہيں ہوا_تلك من انباء الغيب

''تلك'' حضرت نوحعليه‌السلام كى داستان كى طرف اشارہ ہے اور ان واقعات كى طرف اشارہ ہے جو حضرت كى زندگى ميں رونما ہوئے_''يعنى تلك انباء من انباء الغيب_ ''

۱۴۲

۳_ خداوند متعال نے حضرت نوح(ع) كى داستان كى وحى كے ذريعے پيغمبر اسلام پر وضاحت فرمائي _

تلك من انباء الغيب نوحيها اليك

ظاہر يہ ہے كہ'' نوحيہا'' كى ضمير '' ہا'' سے مراد وہى '' تلك'' كا مشاراليہ ہے_

۴_تاريخ بشر كے اہم واقعات كا بيان، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ليے خداوند متعال كى طرف سے خوشخبرى تھے_

تلك من انباء الغيب نوحيها اليك

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہو سكتى ہے جب '' نوحيہا'' كى ضمير '' انباء الغيب'' كى طرف لوٹے اور '' نوحى '' كا فعل مضارع ہونا اسكا مؤيد ہے_

۵_عصر بعثت كے لوگ اور رسالتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مآب، قرآن مجيد كے نازل ہونے سے پہلے حضرت نوح(ع) كے واقعہ سے اطلاع نہيں ركھتے تھے_ما كنت تعلمها انت و لا قومك من قبل هذ

'' ہذا'' كے لفظ كا مشار اليہ ( لفظ قرآن ) ہے جو جملہ '' نوحيہا اليك'' سے معلوم ہوتا ہے_

۶_عصر بعثت كے لوگوں اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ليے وحى كے علاوہ حادثہ طوفان اور حضرت نوحعليه‌السلام كے واقعہ پر صحيح آگائي ليے كوئي راستہ نہيں تھا_ما كنت تعلمها انت و لا قومك من قبل هذ

۷_قرآن مجيد، تاريخ بشريت سے واقفيتاور اہم تاريخى واقعات كى پہچان كا منبع ہے_

نوحيها اليك ما كنت نعلمها انت و لا قومك من قبل هذا

۸_ خداوند متعال، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو رسالت كے پہنچانے ميں صبر و بردبارى كى تلقين اور مشركين كے مقابلے ميں سينہ سپر رہنے اور ان كى اذيتوں پر صبر كرنے كا حكم ديتا ہے_فاصبر

حضرت نوح(ع) كى داستان كا ذكر كرنا اور پھر رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو صبر واستقامت كى دعوت دينا گويا اسكى طرف اشارہ ہے كہ (صبر)كا مور د نظر مصداق، تبليغ رسالت كے سلسلہ ميں مشكلات و تكاليف كو برداشت كرنا اور مخالفين كى تكليفوں اور اذيتوں كے مقابلہ ميں استقامت كا مظاہرہ كرناہے_

۹_ حضرت نوح(ع) كى داستان كو قرآن مجيد ميں ذكر كرنے كا مقصد، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل ايمان كو صبر و استقامت كا درس دينا ہے_تلك من انباء الغيب نوحيها اليك فاصبر ان العاقبة للمتقين

حضرت نوح(ع) كى نقل داستان خداوند عالم كى طرف سے حرف ''فا'' كے ذريعہ جملہ ''اصبر'' كو متفرع

۱۴۳

كرنا، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت نوح(ع) كى داستان صرف قصّہ سرائي نہيں ہے بلكہ اس سے مقصود قرآن كے مخاطبين كى تربيت اور ہدايت ہے_

۱۰_ ايمان كا كفر پر غالب آنا اور رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا تبليغ رسالت ميں كامياب ہونا، آ نحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ليے خداوند متعال كى طرف سے بشارت اور خوشخبرى تھى _فاصبر ان العاقبة للمتقين// حضرت نوحعليه‌السلام كى شرح داستان ميں اہل ايمان كى كافروں پر كاميابى اور كفار كى تباہى كا بيان، اسكى طرف اشارہ ہے كہ ''العاقبة'' (نيك لوگوں كا انجام) كا مصداق ايمان كا كفر پر كامياب ہونا ہے اور اس اعتبار سے كہ خطاب چونكہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف ہے_ لہذا مذكورہ جملے سے مراد اسلام كا كفر پر غلبہ اور پيغمبر اسلام كا تبليغ رسالت ميں كا مياب ہونا ہے_

۱۱_ حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كى مخالفين پر كاميابى دليل اور علامت ہے كہ آخرى كاميابى ان متقى لوگوں كى ہے جو كافروں كے مقابلے ميں استقامت اور صبر كرنے والے ہوتے ہيں _تلك من انباء الغيب فاصبر ان العاقبة للمتقين

۱۲_كافروں پر آخرى كاميابى اور انجام نيكتك رسائي كى دو بنيادى شرطيں ، صبر اور تقوا ہيں _فاصبر ان العاقبة للمتقين

۱۳_ اہل تقوى كا كاميابى پر يقين اور توجہ كرنا، تقوى اور ايمان كى راہ ميں پيش آنے والى مشكلات پر استقامت اور صبر كرنے كا پيش خيمہ ہيں _فاصبر ان العاقبة للمتقين

۱۴_ حضرت نوح(ع) اور ان كے پيروكاروں نے ايمان كے راستے ميں در پيشپريشانيوں كے مقابلے ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كيا_تلك من انباء الغيب فاصبر

حضرت نوح(ع) اور ان كے پيروكاروں كى داستان كے بيان كے بعد صبرواستقامت كى دعوت، اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت نوح(ع) اور ان كے پيروكار مشكلات كے مقابلے ميں صابر اور بردبار تھے_

۱۵_حضرت نوح(ع) اور ان كے پيروكار، تقوى اختيار كرنے والے اورنيك عاقبت سے بہرہ مند تھے_

تلك من انباء الغيب فاصبر ان العاقبة للمتقين

۱۶_نيك عاقبت، تقوى اختيار كرنے والوں كے ليے ہے_ان العاقبة للمتقين

۱۷_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان كے پيروكار، تقوى اختيار كرنے والے اور نيك عاقبت ركھنے والوں ميں سے ہيں _

۱۴۴

فاصبر ان العاقبة للمتقين

استقامت :استقامت كا سبب۱۳استقامت كى تشويق كرنا ۹; استقامت كى دعوت ۸

انجام:نيك انجام كى شرائط۱۲

ايمان :ايمان اور كفر ۱۰; ايمان كے آثار ۱۳; متقى لوگوں كى كاميابى پر ايمان ۱۳

بشارت :كاميابى كى بشارت ۱۰

تاريخ :تاريخ كے پوشيدہ پہلو۱; تاريخ كے منابع ۷

تقوى :تقوى كے آثار ۱۲

خدا :تعليمات خداوند ى ۳; خدا كا دعوت دينا۸;خدا كى خوشخبرياں ۴،۱۰

ذكر :ذكر كے آثار ۱۳; متقى لوگوں كى كاميابى كا ذكر ۱۳

سختى :سختى پر صبر ۱۳

شكست :شكست كا سبب ۱۲

صابرين :۱۴

صابروں كى عاقبت ۱۱

صبر:صبر كا سرچشمہ ۱۳;صبر كرنے كى تشويق ۹; صبر كى اہميت ۹;صبر كى دعوت۸; صبر كے آثار ۱۲

قرآن:قرن كا كردار۵،۷;قرآن كى تشويق ۹; قصص قرآن كا فلسفہ۹

كافرين :كافروں كى شكست ۱۰،۱۲; كافروں كى شكست كى علامتيں ۱۱

كاميابى :كاميابى كے شرائط ۱۲

مؤمنين :مومنين كى تشويق۹;مومنين كى كاميابى ۱۰

متقين :۱۵

متقين كى اچھى عاقبت ۱۶،۱۷; متقين كيعاقبت ۱۱; متقين كے فضائل ۱۶; متقى لوگوں كى كاميابى كى نشانياں ۱۱

۱۴۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور تاريخ ۴; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قصہ نوحعليه‌السلام ۳،۵،۶;حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحى ۳ حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بشارت ۴،۱۰;حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو دعوت ۸; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى استقامت ۸; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تشويق ۹; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حسن عاقبت ۷; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے علم كى حد ۵; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم متقين ميں سے ۱۷

مسلمين :صدر اسلام كے مسلمان اور قصہ نوح(ع) ۵،۶; متقين ميں سے مسلمان۱۷; مسلمانوں كا حسن عاقبت ۱۷

مشركين :مشركين كى اذيتيں ۸

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) كا صبر ۱۴; قصہ نوح(ع) كا فلسفہ ۹; حضرت نوح(ع) كامتقين ميں سے ہونا۱۵;حضرت نوح(ع) كى اچھى عاقبت ۱۵;حضرت نوح(ع) كى كاميابى ۱۱;حضرت نوح(ع) كے پيروكار كا صبر ۱۴; حضرت نوح(ع) كے مخالفين كى شكست ۱۱; حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كى حسن عاقبت ۱۵;نا حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كى كاميابى ۱۱;حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كا متقين ميں سے ہونا ۱۵;۲; طوفان نوح(ع) كى اہميت ۲;قصہ نو ح(ع) پوشيدہ كرنا ۲; كاقصہ نوح(ع) كى اہميت ۲

وحى :وحى كا كردار ۶

آیت ۵۰

( وَإِلَى عَادٍ أَخَاهُمْ هُوداً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ إِنْ أَنتُمْ إِلاَّ مُفْتَرُونَ )

اور ہم نے قوم عاد كى طرف ان كے بھائي ہو دكو بھيجا تو انھوں نے كہا قوم والو اللہ كى عبادت كرو _ اس كے علاوہ تمھارا كوئي معبود نہيں ہے _ تم صرف افترا كرنے والے ہو(۵۰)

۱_ حضرت ہودعليه‌السلام ، خدا كے پيغمبروں اور رسولوں ميں سے ہے _و لقد ا رسلنا ...و إلى عاد أخاهم هود

( إلى عاد) كا عطف ( إلى قومہ ) پر ہے اور (أخاہم ) كا عطف ( نوحاً) پر ہے جو آيت ''۲۵'' ميں ہے يعنى جملہ اس طرح ہے _

و لقد ارسلنا إلى عاد أخاهم هود

۲_ حضرت ہود(ع) كى رسالت، قوم عاد تك محدود تھى _و إلى عاد: أخاهم هود

۱۴۶

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام اور قوم عاد كے در ميان رشتہ دارى اور نسب كا رابطہ موجود تھا_و إلى عاد أخاهم هود

اس بات كى تصريح كہ ہود،عليه‌السلام قوم عاد كے بھائي تھے ممكن ہے حضرت ہود(ع) كى قوم عاد سے رشتہ دارى كى طرف اشارہ ہو_

۴_ حضرت ہود،عليه‌السلام پيغمبر مبعوث ہونے سے پہلے بھى قوم كا در د ركھنے اور محبت كرنے والے انسان تھے_

و إلى عاد أخاهم هوداً قال يا قوم

بعض مفسرين قائل ہيں كہ ( اخوت) يہاں محبت اور دلسوزى سے كنايہ ہے اس بناء پر_ ( إلى عاد أخاہم ہوداً) كا جملہ اس بات سے حكايت ہے كہ حضرت ہودعليه‌السلام اپنى رسالت سے پہلے بھى اپنى قوم سے محبت اور دلسوزى ركھتے تھے_ اور ( يا قوم) سے حضرتعليه‌السلام كا تعبير كرنا بھى ( اے ميرے لوگو) ان كى مہربانى اور عطوفت سے حكايت ہے_

۵_خدائے ''وحدہ لا شريك'' كى عبادت كى دعوت دينا، حضرت ہود(ع) كا سب سے پہلا اور اہم پيغام تھا_

قال يا قوم اعبدو االله مالكم من إله غيره

۶_ قوم عاد، خداوند متعال كى وجود كے معتقد تھي_قال يا قوم اعبدو الله ما لكم من إله غيره

۷_ خدا متعال كے وجودپر يقين ركھنا ، تاريخ بشرى كا بنيادى اعتقادہے _قال يا قوم اعبدوا الله

۸_ قوم عاد كے لوگ، مشرك اور اپنے بنائے ہوئے خداؤں كى پرستش كرتے تھے_ما لكم من إله غيره إن ا نتم إلّا مفترون

۹_ انسان قديم الايّام سے ہى معبود كى طرف ميلان ركھنے اور اسكى عبادت كرنے كاجذبہ ركھتا ہے _

اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۱۰_ خدا وندمتعال كا شريك خيال كرنا، ايك خام اور خود ساختہ تصوّر ہے_ما لكم من إله غيره إن انتم الّا مفترون

( مفترون ) كا لفظ ( إفتراء ) سے اسم فاعل ہے _اور اسكا معنى جھوٹگھڑناہے _ جملہ ( ما لكم من إلہ غيرہ ...) اسكو بيان كر رہا ہے كہ افتراء سے مراد، شريك خداوند متعال كے وجود پر اعتقاد ركھنا ہے_

۱۱_ خداوند متعال، اپنا شريك ركھنے سے منزہ و پاك ہے_ما لكم من إلهه غيره إن انتم الّا مفترون

۱۲_ شرك سے مقابلہ، حضرت ہودعليه‌السلام كى اصلى ذمہ دارى

۱۴۷

تھى _يا قوم اعبدوا ما لكم من إله غيره

۱۳_ توحيد عملى كى بنياد ،توحيد نظرى پر ہے _اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

توحيد نظرى كو بيان كرنے والا جملہ '' ما لكم ...'' توحيد عبا دى اور عملى پر استدلال كے ليے بيان كيا گيا ہے جسے جملہ ''اعبدوا الله ''بيان كررہا ہے_

۱۴_ خداوند متعال ہى وہ حقيقت ہے جو لائق پرستش ہے_اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۱۵_عن الصادق عليه‌السلام لما حضرت نوحاً عليه‌السلام الوفاة دعا الشيعة فقال لهم : إعلموا ا نه ستكون من بعدى غيبة تظهر فيه الطواغيت و ا ن الله عزوجل يفرّج عنكم بالقائم من ولدى اسمه هود (۱)

امام جعفر صادق عليہ السلام سے روايت ہے كہ جب حضرت نوحعليه‌السلام كى وفات كا وقت آيا تو انہوں نے اپنے پيروكاروں كوبلا كر فرمايايہ جان لو ميرے بعد عنقريب غيبت كا زمانہ آئے گا كہ اسميں طاغوت وجود ميں آئيں گے تو ميرى نسل سے ايك شخص قيام كرے گا جسكا نام ( ہود) ہوگا خداوند عالم اس كے ذريعہ تمہارى مشكلات دور كرے گا_

انبيا:انبيا كے ساتھ رشتہ داري۳

انسان :انسان كا ميلان۹

ايمان:خدا پر ايمان ۷

توحيد :توحيد ذاتى ۱۱; توحيد عبادى كى اہميت ۵; توحيد عبادى ۱۴;توحيد عبادى كى طرف دعوت۵; توحيد عملى كا پيش خيمہ۱۳;توحيد نظرى كى اہميت ۱۳

جھكاؤ :عبادت كى طرف جھكاؤ ۹; معبود كى طرف جھكاؤ ۹

خدا:خدا كا بے مثل ہونا ۱۱;خدا كى خصوصيات ۱۴; خداوند متعال كا منزہ ہونا ۱۱;معرفت الہى كى تاريخ ۶،۷;

خدا كے رسول: ۱

روايت :۱۵

____________________

۱)اكمال الدين ج۱ ص۱۳۵، ح۴، ب۲ ،نوارالثقلين ج۲، ص۴۳، ح۱۷۰_

۱۴۸

شرك :شرك كا حقيقت سے خالى ہونا ۱۰

عبادت:عبادت خدا ۱۴

عقيدہ :خدا پر عقيدہ ۶; عقيدہ كى تاريخ ۶،۷

قوم عاد:قوم عاد كا شرك ۸; قوم عاد كا عقيدہ ۶; قوم عاد كا بنى ۲;قوم عاد كو دعوت دينا ۵;قوم عاد كى بت پرستى ۸; قوم عاد كى خدا كى معرفت ركھنا ۶; قوم عاد كے باطل خدا ۸

مشركين :۸

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كى پيش گوئي ۱۵; حضرت نوحعليه‌السلام موت كے قريب ۱۵

ہود:بعثت ہودعليه‌السلام ۱۵; تعليمات ہودعليه‌السلام ۵; حضرت ہود اور قوم عاد ۲،۳،۴;حضرت ہود(ع) كا شرك كے خلاف مقابلہ ۱۲;حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت ۱۲;حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت كا دائرہ ۲; حضرت ہودعليه‌السلام كى رشتہ دارى ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى مہربانى ۴; حضرت ہود كى نبوت ۱;حضرت ہود كے درجات ۲; حضرت ہود(ع) كے فضائل۴;ہودعليه‌السلام كى دعوت ۵

آیت ۵۱

( يَا قَوْمِ لا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْراً إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى الَّذِي فَطَرَنِي أَفَلاَ تَعْقِلُونَ )

قوم والو ميں تم سے كسى اجرت كا سوال نہيں كرتا ميرا اجر تو اس پروردگار كے ذمہ ہے جس نے مجھے پيدا كيا ہے كيا تم عقل استعمال نہيں كرتے ہو(۵۱)

۱_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنے لوگوں ميں اعلان كيا كہ ميں تبليغ (رسالت ) كے بدلے تم سے ذرہ برابراجر رسالت نہيں چاہتا _يا قوم لا اسئلكم عليه أجر ا

۲_انبياء گرامى ، ابلاغ رسالت اور معارف دين كى تبليغ كى خاطر لوگوں سے اسكى مزدورى اوراجر كو طلب كرنے سے منزہ و مبرہ ہيں _يا قوم لا أسئلكم عليه أجر

۱۴۹

۳_ حضرت ہود(ع) ، لوگوں سے اجر رسالت كے طلب نہ كرنے كواپنے نبوت كے دعوى كے سچے ہونے كى نشانى سمجھتے تھے_لا ا سئلكم عليه ا جراً إن ا جرى الّا على الذى فطرنى أفلا تعقلون

مذكورہ بالا معنى ميں (أفلا تعقلون) كا جمله ( لا أسئلكم ...) كے ساتھ ارتباط پيدا كركے معنى دے رہا ہے _لہذا معنى يوں ہوگا حضرت ہود(ع) نے لوگوں سے كہا اگر تم اس بات پر غور كرو كہ ميں تم سے كچھ بھى مزدورى كى درخواستنہيں كرتا ہوں تو سمجھ لو گے كہ ميں اپنے نبوت كے دعوى ميں سچا ہوں _

۴_ لوگوں سے تبليغ دين اور معارف الہى كے بدلے اجرت كا مطالبہ نہ كرنا ، مبلغين اور مصلحين كى صداقت كى نشانى ہے _يا قوم لا أسئلكم عليه ا جراً أفلا تعقلون

كيونكہ جھوٹے دعوى داروں كا مقصد دنياوى مال و متاع اور مادى منافع تكپہنچناہے لہذايہ كہا جاسكتا ہے كہ حضرت ہود عليہ السلام جملہ( لا أسئلكم ...) سے اپنى صداقت كى دليل كى طرف اشارہ كر رہے ہيں _

۵_ حضرت ہود عليہ السلام نے اپنى قوم كو بتاياكہ ا جر رسالت فقط خداوند متعال كے ذمہ ہے _

قال يا قوم إن ا جرى الّا على الذى فطرني

۶_ خداوند متعال اپنے پيغمبروں كو رسالت كا ا جر دينے والا ہے _إن ا جرى الّا على الّذى فطرني

۷_ لوگوں كو خدا كا پيغام پہنچانا اور معارف دين كى تبليغ كرنا، خداوند متعال كى طرف سے پاداش كا استحقاق ركھتا ہے _

إن ا جرى الّا على الذى فطرني

۸_ خداوند متعال، انسانوں كو پيدا كرنے والا اور ان كا خالق ہے_إن ا جرى الّا على الذى فطرني

(فطرني) كا مصدر (فطر) ہے يعنى جو شے پہلے نہ تھى اس كو پيدا كرنا _

۹_ خدا كے خالق ہونے كى طرف توجہ، تبليغ دين ميں خلوص كا سبباور لوگوں كى پاداش و اجرت سے بے نياز كرديتى ہے_

إن أجرى اَلّا على الذى فطرني

۱۰_ خداوند متعال كا وحدہ لا شريك ہونا اور اسكا شريك سے منزہ ہونا اورصرف اسى كالا ئق پرستش ہونا، ايسے حقائق ہيں جو تمام لوگوں كے ليے قابل درك اور قابل فہم ہيں _يا قوم اعبدوا الله ما لكم من إله غيره ...أفلا تعقلون

( تعقلون)كامفعول وہ حقائق ہيں جو اس آيت اور اس سے پہلے والى آيت ميں زبان حضرت ہود (ع)

۱۵۰

سے نقل ہوئے ہيں جيسے خدا كى پرستش كى ضرورت، اسكا شريك سے منزہ ہونا گويا عبارت اس طرح ہے_

أفلا تعقلون انّه ما لكم من إله غيره و إن عبادته واجب عليكم و

۱۱_حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنى قوم كو فكر كرنے ، حقائق اور معارف دين كو سمجھنے كى دعوت دى _افلاتعقلون

۱۲_شرك اورپيغمبروں كى رسالت كا انكار كرنا، بے عقلى كى نشانى ہے_يا قوم اعبدوا اله افلا تعقلون

اخلاص:اخلاص كا سبب ۹

انبياء:انبياء اور اجر رسالت ۲; انبياء اور تبليغ كى مزدورى ۲;انبياء كا منزہ ومبرہّ ہونا ۲;انبياء كى رسالت كا اجر ۶;انبياء كے جھٹلانے كے آثار ۱۲

انسان :انسانوں كا خالق ۸

تبليغ:تبليغ ميں اخلاص ۹;مفت تبليغ ۹

توحيد :توحيد ذاتى كو سمجھنا ۱۰; توحيد عبادى كو سمجھنا ۱۰; توحيد كى وضاحت ۱۰

تعقل:تفكر كرنے كى اہميت ۱۱

جزاء:جزاء كے اسباب ۷

خدا :خدا كى اجرتيں ۶،۷; خدا كى خالقيت ۸

دين :تبليغ دين كا اجر ۷; دين كو سمجھتےكى اہميت ۱۱

ذكر :خدا كى خالقيت كا ذكر ۹; ذكر كے آثار ۹

شرك :شرك كے آثار ۱۲

عبادت:خدا كى عبادت كى وضاحت ۱۰

عقل:بے عقلى كى علامتيں ۱۲

قوم عاد :قوم عاد كو دعوت دينا ۱۱

۱۵۱

مبلغين :مبلغين اور تبليغ كى مزدورى ۴; مبلغين كى صداقت كى نشانياں ۴

مصلحين :مصلحين اور تبليغ كى مزدورى ۴; مصلحين كي

صداقت كى نشانياں ۴

ہود(ع) :حضرت ہود(ع) اور اجر رسالت ۱،۳،۵;حضرت ہود(ع) اور تبليغ كى اجرت ۱;حضرت ہود(ع) كا اجر ۵;حضرت ہود(ع) كا حق كى طرف دعوت دينا ۱۱; حضرت ہود(ع) كا قصہ ۵،۱۱; صداقت حضرت ہود(ع) كى علامتيں ۳

آیت ۵۲

( وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُواْ رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاء عَلَيْكُم مِّدْرَاراً وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَى قُوَّتِكُمْ وَلاَ تَتَوَلَّوْاْ مُجْرِمِينَ )

اے قوم خدا سے استغفار كرو اس كے بعد اس كى طرف ہمہ تن متوجہ ہوجائو وہ آسمان سے موسلادھار پانى برسائے گا اور تمھارى موجودہ قوت ميں قوت كا اضافہ كردے گا اور خبردار مجرموں كى طرح منھ نہ پھير لينا(۵۲)

۱_ خدا كے حضور استغفار كى ضرورت اور اس سے گناہوں كى بخشش كا طلب كرنا _و يا قوم استغفروا ربكم

۲_ خداوند متعال سے بخشش طلب كرنا اور اسكى طرف توجہ اور اس كے شرك سے استغفار كرنا،سب حضرت ہودعليه‌السلام كى اپنى قوم كو نصيحتيں اور پيغام تھا_و يا قوم استغفروا ربكم ثم توبوا اليه

۳_ گناہوں كى بخشش، خداوند متعال كى ربوبيت كے سائے ميں ہے_استغفروا ربكم

۴_ ربوبيت كا خداوند متعال كى ذات ميں منحصر كرنا ، اور تمام مخلوق كے امور كا اسكو مدبر سمجھنا ،يہ حضرت ہودعليه‌السلام كى اپنى قوم كے ليے تعليمات تھيں _استغفروا ربكم

۵_خداوند متعال كى طرف جانا اور اس كا تقرّب حاصل كرنا ضرورى ہے_

ثم توبوا اليه

لفظ (توبہ ) كا كلمہ ( استغفار ) پر عطف كرنا ، بتاتا ہے كہ ان دونوں ميں مغايرت ہے _ (توبہ) كا معنى رجوع كرنا ہے_لہذا(توبوا اليہ ) يعنى (اطاعت خداوندى كے ساتھ) اپنا رخ خدا كى طرف موڑديں _

۱۵۲

۶_ گناہوں سے استغفار ، توحيد كى طرف رغبت اور خدائے لايزال كى پرستش ،يہ تمام چيزيں تقرب الہى اور خدا كى طرف حركت كرنے كا پيش خيمہ ہيں _و يا قوم استغفروا ربكم ثم توبوا اليه

مذكورہ بالا معنى اسوجہ سے حاصل ہوا ہے كہ جملہ (توبوا اليہ ) كو جملہ ( استغفروا ربكم ) پر حرف ''ثم'' كے ذريعے عطف كيا ہے_

۷_خداوند متعال ،بادلوں كو حركت دينے اور بارش كو نازل كرنے والا ہے_يرسل السماء عليكم مدرارا

(سمائ) سے قرينہ مقامى كى مناسبت سے مراد (بادل)ہيں اور (مدرارا) كا صيغہ مبالغہ كا ہے _ جس كا معنى بہت زيادہ برسنے والا ہے _

۸_ حضرت ہود(ع) نے اپنى قوم كو جو خوشخبرياں ديں ان ميں سے ايك يہ بھى تھى كہ شرك سے اجتناب ،توحيد كو اپنا نے اور خدائے وحدہ لا شريك كى عبادت كى صورت ميں بہت زيادہ بارشوں كا نزول ہوگا_

و يا قوم استغفروا ربكم ثم توبوا اليه يرسل السماء عليكم مدرارا

( يرسل) فعل مضارع ہے اصطلاح ميں فعل امر ( استغفروا ربكم ثم توبوا اليہ ) كے جواب ميں واقع ہوا ہے اور (ان ) شرطيہ جو مقدر ہے اسكى وجہ سے مجزوم ہے_ يعنى اصل ميں عبارت اس طرح تھى ( ان تستغفروا و تتوبوا يرسل ...) اگر تم استغفار كرواور خدا كى طرفمتوجہ ہو جاؤ تووہ فراواں بارش سے بھرے ہوئے بادلوں كو آپكى طرف بھيجے گا_

۹_ قوم عاد، شرك اور ارتكاب گناہ كى وجہ سے بارش كى كميسے دوچار ہوگئے تھے_ثم توبوا اليه يرسل السماء عليكم مدرارا

فراواں بارش كے نزول كى خوشخبرى اس وقت موثر ثابت اور لوگوں كو حضرت ہود(ع) كى تعليمات و دستور كى طرف جذب كرسكتى ہے جب وہ لوگ قحط باران كى وجہ سے مشكلات كا سامنا كررہے ہوں _

۱۰_شرك ، گناہوں كا مرتكب ہونا ،اور انبياء الہى كى مخالفت كرنا، دنياوى نعمتوں ميں كمى كے اسباب ميں سے ہيں _

استغفروا ربكم ثم توبوا اليه يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوّة

۱۱_توحيد، خدا وحدہ لا شريك كى پرستش اور گناہوں سے استغفار،انسانى معاشرے كے ليے دنياوى بركات اور نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كا سبب ہيں _

۱۵۳

استغفروا ربكم ثم توبوا اليه يرسل السماء و يزدكم قوّة

۱۲_ قوم عاد كے لوگ قوى اور طاقتور تھے_و يزدكم قوّة الى قوتّكم

۱۳_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنے لوگوں كو گناہوں سے استغفار، توحيد كى طرف رغبت اور خدا كى عبادت كرنے كى صورت ميں ان كى قوت و طاقت ميں اضافہ كى بشارت دى _و يا قوم استغفروا ربكم ثم توبوا اليه يزدكم قوّة الى قوتّكم

(يزدكم) كا عطف (يرسل) پر ہے اور يہ شرط مقدر كا جواب ہے_ يعنى (ان تستغفروا يزدكم ) اگر استغفار كرو گے خداوند متعال تمہارى قوت ميں اضافہ فرمائے گا _

۱۴_ معاشرہ كو باصلاحيت اور طاقت و ر بنانا، انبياء اور اديان الہى كے مقاصد ميں سے ہے_و يزدكم قوّة الى قوتّكم

۱۵_انسانى معاشروں كى آبادى اور دنيا وى آسائش و نعمتوں سے انہيں بہرہ مند كرنا، انبياء اور اديان الہى كے مقاصد ميں سے ہے _يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوة الى قوتّكم

۱۶_انسانى معاشروں كو آباد اور انہيں اقتصادى لحاظ سے بارونق بنانا ،ان كے ليے قدرت مند اور با صلاحيت ہونے كا پيش خيمہ ہيں _يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوة الى قوتّكم

۱۷_كائنات كے طبيعى اسباب اور اسميں رونما ہونے والے تمام تحولات و امور، خداوند عالم كے قبضہ قدرت ميں ہيں _

و يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوة

۱۸_كائنات ہستى پر خداوند عالم كا تسلط اور حاكميت ، حضرت ہودعليه‌السلام كى اپنى قوم كے ليے تعليمات ميں سے تھيں _

يرسل السماء عليكم مدرارا و يزدكم قوة الى قوتّكم

۱۹_ معاشرے كے اعمال اور عقائد، طبيعى واقعات پر مؤثر ہوتے ہيں _و يا قوم استغفروا ربكم يرسل السماء عليكم مدرار

۲۰_حضرت ہودعليه‌السلام نےقوم عاد سے يہ تقاضا كيا كہ وہ ان كى دعوت (توحيد قبول كرنا ، خداوند عالم كى پرستش ، شرك كو ترك كرنا اور گناہوں سے استغفار ) سے اعراض نہ كريں اور اپنے گناہوں پر اصرار نہ كريں _و لا تتولوا مجرمين

۱۵۴

( لا تتولوا) كا مصدر ( تولّي) ہے جو منہ پھيرنے اور قبول نہ كرنے كے معنى ميں ہے_

۲۱_ پيغمبروں كى تعليمات اور معارف دين سے منہ پھيرنے والے، مجرم اور گنہگار ہيں _و لا تتولوا مجرمين

اديان :اديان اور دنيا كى آبادي۱۵; اديان اور قدرتمند معاشرہ ۱۴; اديان كے اہداف ۱۴،۱۵

استغفار :استغفار كرنے كى تلقين ۲; استغفار كى اہميت ۱، ۶ ; استغفار كى دعوت ۲۰; استغفار كے آثار ۱۱، ۱۳ ; شرك سے استغفار ۲

اقتصاد :اقتصادى ترقى كے آثار ۱۶

امور:امور كے منظم ہونے كا سبب ۱۷

انبياء:انبياء اور دنيا كى رونقيں ۱۵; انبياء اور قدرتمند معاشرہ ۱۴; انبياء اور نعمتيں ۱۵; انبياء سے منہ پھيرنے والوں كا گناہ ۲۱ ; انبياء كى مخالفت كے آثار ۱۰;اہداف انبياء ۱۴،۱۵

بخشش:بخشش كا سبب ۳

بادل :بادلوں كى حركت كا سبب ۷

بشارت :بارش ہونے كى بشارت ۸;قدرتمند ہونے كى بشارت ۱۳

بارش :نزول بارش كا سبب ۷

تقرب:تقرب الہى كا سبب ۶;تقرب الہى كى اہميت ۵

توحيد :توحيد ربوبى ۴; توحيد عبادى كى دعوت ۲۰;توحيد عبادى كے آثار ۱۱

خلقت :خلقت كا حاكم ۱۷،۱۸;خلقت كے تحولات كا سبب ۱۷;خلقت كے تحولات ميں مؤثر عوامل ۱۹

خدا كى طرف لوٹنا :۲

خدا كى طرف لوٹنے كا سبب ۶;خدا كى طرف لوٹنے كى اہميت ۵

خدا :افعال خداوندى ۷; خدا كى حاكميت ۱۷، ۱۸;

۱۵۵

خداوند متعال كى ربوبيت كى نشانياں ۳;خداوند متعال كے اختيارات ۱۷;خداوند متعال كے مختصات ۴;

دين :دين سے منہ پھيرنا گناہ ہے۲۱

دنياوى آسائشيں :دنياوى آسائشوں كى كمى كے اسباب ۱۰; دنياوى آسائشوں كے اسباب ۱۱

رغبت :توحيد كى طرف رغبت كى اہميت۶;توحيد كى طرف رغبت كے آثار ۸،۱۳

شرك:شرك سے اجتناب كى دعوت ۲۰;شرك سے اجتناب كے آثار ۸;شرك سے استغفار ۲;شرك كے آثار ۹،۱۰

عبادت:خدا كى عبادت كى اہميت ۶;خدا كى عبادت كے آثار ۸،۱۳

عقيدہ :عقيد ے كے آثار ۱۹

عمل :عمل كے آثار ۱۹

عوامل طبيعى :عوامل طبيعى كا اثر ۱۷

قوم عاد :قوم عاد اور بارش ميں كمى ۹; قوم عاد كا شرك ۹; قوم عاد كا مبتلا ہونا ۹; قوم عاد كو بشارت ۸،۱۳;قوم عاد كو تلقين كرنا ۲;قوم عاد كو دعوت دينا ۲۰; قوم عاد كى تاريخ ۹;قوم عاد كى صفات ۱۲; قوم عاد كى قدرت ۱۲;قوم عاد كے گناہ ۹

گناہ :گناہ كى بخشش ۳;گناہ كے آثار ۹،۱۰

گناہ كرنے والے:۲۱

ہود(ع) :حضرت ہودعليه‌السلام اور قوم عاد ۴،۸،۱۳،۱۸ ، ۲۰ ;حضرت ہود كا حق كى طرف بلانا ۲۰; حضرت ہودعليه‌السلام كا قصہ ۲، ۰ ۲;حضرت ہودعليه‌السلام كى تعليمات ۲،۴،۱۸; حضرت ہودعليه‌السلام كى خوشخبرياں ۸،۱۳

۱۵۶

آیت ۵۳

( قَالُواْ يَا هُودُ مَا جِئْتَنَا بِبَيِّنَةٍ وَمَا نَحْنُ بِتَارِكِي آلِهَتِنَا عَن قَوْلِكَ وَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ )

ان لوكوں نے كہا كہ اے ہودتم كوئي معجزہ تو لائے نہيں اور ہم صرف تمھارے كہنے پر اپنے خدائوں كو چھوڑنے والے اور تمھارى بات پر ايمان لانے والے نہيں ہيں (۵۳)

۱_ توحيد اور وحدہ لا شريك كى پرستش،واضح دلائل كى حامل اور قابل درك ہے نيز اس كو ثابت كرنے كے ليے انبياء كے معجزات كى ضرورت نہيں _قالوا يا هود ما جئتنا ببينة

حضرت ہود،عليه‌السلام توحيد كے بيان اور شرك كى مخالفت كرنے سے پہلے نہ ہى معجزہ لائے اور نہ ہى اس كے دعوى داربنے تا كہ لوگوں پر واضح كرسكيں كہ توحيد كى حقانيت اور شرك كے باطل ہونے ميں تفكر اور دقت كى ضرورت ہے ان كو ثابت ہونے كے ليے معجزہ ديكھنے كى ضرورت نہيں ہے_

۲_قوم عاد نے حضرت ہودعليه‌السلام پر نبوت كى حقانيت پر واضح دليل اور معجزہ نہ ركھنےكى تہمت لگائي_

قالوا يا هود ما جئتنا ببينة

۳_ نبوت اور رسالت كا دعوى ، واضح دليل اور معجزہ دكھانےكے ساتھ ہونا چاہيئے_قالوا يا هود ما جئتنا ببينة

( بيّنہ) دليل اور روشن حجت كے معنى ميں ہے_ آيت شريفہ ميں اس سے مراد، معجزہ ہے قوم ہود اسكى مدعى تھى كہ انہوں نے معجزہ نہيں دكھايا_ ليكن (حضرت ہود) سے يہ بات رد نہيں ہوئي كہ پيغمبرى كو ثابت كرنے كے ليے معجزہ كى ضرورت نہيں ہے گويا اس سے يہ معنى سمجھا جاتا ہے كہ پيغمبروں كے ليے ضرورى ہے كہ معجزہ ركھتے ہوں تا كہ مورد تائيد قرار پائيں _

۴_ غير خدا كى پرستش اور شرك كرنے پر قوم ہود(ع) كا متعصبانہ اصرار اور تاكيد _و ما نحن بتاركى الهتنا عن قولك

( ما نحن ...) كو جملہ اسميہ اور(تاركى الہتنا) جو خبر ہے اسكو با زائدہ كے ساتھ لانا ، اس

۱۵۷

بات كى حكايتہے كہ قوم عاد ، بتوں كى پرستش پر تاكيد اور اصرار كرتى تھى _

۵_ قوم عاد، مشرك لوگ اور كئي معبودوں كى عبادت كرتے تھے_و ما نحن بتاركى ألهتنا عن قولك

(آلھہ) ( الاہ) كى جمع ہے جوكئي معبودوں كے معنى ميں ہے_

۶_حضرت ہودعليه‌السلام كى باتيں اور الہى دعوت، اپنى قوم كو شرك اور جھوٹے خداؤں كى عبادت كرنے سے نہ روك سكيں _

و ما نحن بتاركى الهتنا عن قولك

( عن قولك) ميں ''عن'' تعليل كے ليے بيان ہوا ہے_ تو اس صورت ميں ( ما نحن ...) كامعنى كچھ يوں ہوگا كہ تمہارى بات اور تمہارا دعوى كرنا، ہميں اپنے خداؤں كى عبادت سے نہيں روك سكتا_

۷_قوم عاد كى يہہٹ دھرمى تھى كہ حضرت ہودعليه‌السلام پر ايمان نہيں لانا اور ان كى باتوں اوررسالت كى تصديق نہيں كرنى ہے_و ما نحن لك بمؤمنين

انبياء:انبياء كى دليليں ۳

بت پرستى كرنے والے :۶

توحيد:توحيد عباى كا واضح ہونا۱

قوم عاد:قوم عاد اور حضرت ہودعليه‌السلام ۶،۷; قوم عاد كا تعصب ۴;قوم عاد كا شرك ۵،۶;قوم عاد كا شرك پر اصرار۴;قوم عاد كا عقيدہ ۵;قوم عاد كا كفر ۷; قوم عاد كى بت پرستى ۵،۶; قوم عاد كى تاريخ ۲،۴،۷; قوم عاد كى تہمتيں ۲;قوم عاد كى لجاجت ۴،۶،۷

كافرين :۷

مشركين :۴،۶،۷

معجزہ :معجزہ كا كردار۳

نبوت :نبوت كے دعوى كى شرائط ۳

ہودعليه‌السلام :حضرت ہودعليه‌السلام پر تہمت ۲; حضرت ہود(ع) كا جھٹلانا ۷;حضرت ہودعليه‌السلام كا حق كى طرف بلانا ۶; حضرت ہود(ع) كا قصہ ۶;حضرت ہودعليه‌السلام كى دليلوں كى تكذيب ۲; معجزہ حضرت ہودعليه‌السلام كا جھٹلانا ۲

۱۵۸

آیت ۵۴

( إِن نَّقُولُ إِلاَّ اعْتَرَاكَ بَعْضُ آلِهَتِنَا بِسُوَءٍ قَالَ إِنِّي أُشْهِدُ اللّهِ وَاشْهَدُواْ أَنِّي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ )

ہم صرف يہ كہنا چاہتے ہيں كہ ہمارے خدائوں ميں سے كسى نے آپ كو ديوانہ بناديا ہے _ہود نے كہا كہ ميں خدا كو گواہ بنا كر كہتا ہوں اور تم بھى گواہ رہنا كہ ميں تمھارے شرك سے بيزار ہوں (۵۴)

۱_قوم عاد، متعدد معبودوں كى پوجا كرنے والى اور ان كو دنيا كے مسائل ميں مؤثر ہونے پر اعتقاد ركھتى تھي_

ان نقول الا اعترى ك بعض الهتنا بسوء

لفظ( آلھہ) جو ( الا ہ ) كى جمع ہے يہ متعدد معبودوں كا معنى ديتا ہے_

۲_ قوم عاد نے حضرت ہود(ع) پر ذہنى كمزورى كى تہمت لگائي اور ان كى باتوں كو مجنوں كى باتوں سے تعبير كيا_

ان نقول الا اعترى ك بعض الهتنا بسوء

( سوء) كا معنى ،دكھ، سختى ، مرض، مصيبت اور اسكى مانند معانى ہيں _ اور آيت ميں قرينہ مقامى كى وجہ سے جنون كى بيمارى اور اسكى مثل مراد ہے_

۳_ قوم عاد، اپنے خداؤں ميں سے بعض كو حضرت ہود(ع) ميں جنون اور ذہنى كمزورى كا عامل خيال كرتے تھے_

ان نقول الا اعترى ك بعض الهتنا بسوء

( اعتراء)( شامل ہونا) اور ( لگ جانے) كے معنى ميں ہے(لسان العرب)_

آيت شريفہ ميں لفظ (اعتراء) جو حرف (باء) كے ذريعے سے مفعول دوم ( بسوء)كى طرف متعدى ہوا ہے لہذا ( پہنچانے اور شامل كرنے) كے معنى ميں آيا ہے _ اس صورت ميں جملہ ( ان نقول ...) كا معنى كچھ يوں ہوگا كہ ہم صرف يہى كہيں گے كہ ہمارے خداؤں ميں سے ايك نے تم كو بيمارى اور مصيبت ميں گرفتار كر ديا ہے_

۴_قوم عاد، يہ يقين ركھتے تھے كہ ہر بت اور معبود كے ليے ايك مخصوص كام ہے_

۱۵۹

ان نقول الا اعتراى ك بعض الهتنا بسوء

يہ كہ قوم عاد نے دكھ لانے كى نسبت اپنے بعض خداؤں كى طرف دى ہے ( بعض الہتنا) تمام خداؤں كى طرف يہ نسبت نہيں دى ، اس سے ہم يہ معلوم كرسكتے ہيں كہ وہ ہر بت اور اپنے معبود كو ايك مخصوص كام كا عہدہ دار خيال كرتے تھے_

۵_ حضرت ہودعليه‌السلام نے مشركين كو جتلا ديا كہ تمہارے خداؤں سے بيزار ہوں اور ان كو كسى شے كے ايجاد كرنے پر مؤثر اور لائق عبادت نہيں سمجھتا ہوں _قال اشهدوا انى بريء مما تشركون

حضرت ہودعليه‌السلام كى مشركين كے معبودوں اور بتوں سے نفرت اور بيزارى ان كے مؤثر نہ ہونے اور لائق عبادت نہ ہونے كى وجہ سے تھي_ حضرت ہودعليه‌السلام نے لوگوں كو مخاطب ہو كر يہ نہيں فرمايا (اشہد كم) بلكہ خداوند متعال كو گواہ بناتے ہوئے كہا (اشہد الله )اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ( و اشہدوا ) كا جملہ فقط لوگوں كو خبر دينے كے ليے كہا ہے نہ گواہ بنانے كے ليے_

۶_ حضرت ہودعليه‌السلام نے خداوند متعال كو اہل شرك كے معبودوں كے بے اثر ہونے اور ان سے بيزارى پر گواہ بنايا _

قال انى أشهد الله و اشهدوا انى بريء مما تشركون

(اشہد) كا مصدر '' اشہاد'' ہے جو گواہ بنانے كے معنى ميں ہے_

۷_مبلغين دين كا باطل اور خرافاتى عقائد سے بيزارى كا اعلان كرنا ،ايك ضرورى قدم ہے_

قال انى اشهد الله انى بريء مما تشركون

۸_ حضرت ہودعليه‌السلام نے رسالت كےپہنچانے ميں شرك و بت پرستى كا يقين اور محكم ارادہ كے ساتھ مقابلہكيا ہے_

قال انى اشهد الله و اشهد وا انى بريء مما تشركون

بت پرست :۱

بيزارى :باطل خداؤں سے بيزارى ۵،۶; باطل عقيدے سے بيزارى ۷; خرافات سے بيزارى ۷

خدا :خدا كى گواہى ۶

عقيدہ :باطل خداؤں كا عقيدہ ۴;بتوں كا عقيدہ ۴

قوم عاد :قوم عاد اور بتوں كا كردار ۴; قوم عاد كا شرك ۱;قوم عاد كا عقيدہ ۱،۴;قوم عاد كى بت پرستى ۱; قوم عاد كى تاريخ ۲،۳; قوم عاد كى تہمتيں ۲; قوم عاد كى فكر ۳; قوم عاد كے باطل خدا ۱،۳،۴

۱۶۰

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارياں ۷

مشركين :۱

ہودعليه‌السلام :حضرت ہود(ع) اور جنون ۳; حضرت ہود(ع) اورقوم عاد ۵ ;حضرت ہود(ع) پر جنون كى تہمت ۲; حضرت ہود(ع) كا بيزارى كا اعلان ۵;حضرت ہودعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۸; حضرت ہود(ع) كا قصہ ۵،۶;حضرت ہود(ع) كا گواہ بنانا ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كے ارادہ كا محكم ہونا ۸

آیت ۵۵

( مِن دُونِهِ فَكِيدُونِي جَمِيعاً ثُمَّ لاَ تُنظِرُونِ )

لہذا تم سب مل كر ميرے ساتھ مكارى كرو اور مجھے مہلت نہ دو(۵۵)

۱_ حضرت ہو د(ع) نے اپنى قوم كے مشركين كو اعلان كركے بتاديا كہ وہ فقط خداوند متعال كى ذات كو كائنات ميں مؤثر اور لائق عباد ت سمجھتے ہيں _انّى بريء مما تشركون من دونه

( دونہ ) كى ضمير لفظ ( الله )جو اس سے پہلے والى آيت ميں ہے كى طرف لوٹ رہى ہے_

۲_ حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كے تمام مشركين اور ان كے خداؤں كو اپنے خلاف سازش اور جنگ كے ليے للكارا_

فكيدونى جميع

كيونكہ اس سے پہلى والى آيت ميں مشركين اور ان كے بتوں كے بارے ميں گفتگو تھى تو لفظ(جميعا) سے مراد، تمام مشركين اور بت ہيں _

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنى قوم كے مشركين ميں اعلان كيا كہ وہ مكارى اور سازش ميں انہيں مہلت نہ ديں اور انہيں اپنے اندر سے نكال باہر كرديں _فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

(انظار) كا معنى مہلت دينا ہے اور(لا تنظرون ) كا معنى يہ ہوگا كہ مجھے مہلت نہ دو يہ كنايہ ہے كہ (مجھے ختم كردو) _

۴_بتوں كى عاجزى اور انسانوں كى زندگى ميں ان كا بے اثر ہونا ،نيز قوم عاد كى خداوند متعال كے ارادے كے سامنے بے بسي، وہ مقاصد ہيں جس كى وجہ سے حضرت ہود(ع) نے لوگوں كو مقابلہ اوراپنے خلاف سازش كے ليے بلايا_

فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

۱۶۱

(كيدوا) (كيد) مصدر سے فعل امر ہے (جو فريب دينے)كے معنى ميں آتا ہے_ مذكورہ بالا جملہ ميں قرينہ مقامى كى وجہ سے امر سے مراد امر تعجيزى ہے يعنى مخاطب كے كام كو انجام دينے ميں عاجز ہونے كو بتانے كے ليے اس سے كوئي چيز طلب كرنا _

۵_ قوم عاد اور ان كے خداؤں كا اپنے درميان سے حضرت ہودعليه‌السلام كے ہٹانے پر عاجز ہونا، ان كى رسالت كى حقانيت پر واضح دليل اورنشانى ہے_فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

''فا'' ''فكيدوني'' ميں نتيجہ كيلئے ہے اور ايك جملہ سے حاكى ہے جو كہ مقدر ہے''ان نقول لا اعتريك ...''كے قرينہ سے وہ جملہ يوں ہوگا''ان كا ن كما تقولون فكيدوني'' اگر بتوں ميں اتنا دم خم ہے تو تم ان كے ساتھ مل كر ميرے مقابلے ميں آجاؤ اور ميرا كام تمام كردو_

۶_ حضرت ہود عليہ السلام كا على الاعلان بتوں سے بيزارى كا اظہار كرنا اور بتوں كا حضرت ہودعليه‌السلام كا كچھ نہ بگاڑ سكنا يہ اس بات كى دليل تھى كہ قوم عاد كا حضرتعليه‌السلام كے بارے ميں جو دعوى ( حضرت ہودعليه‌السلام كا بتوں كے ذريعے جنوں ميں مبتلا ہوجانا) تھا اسميں كوئي حقيقت نہيں تھي_إن نقول الّا اعترى ك بعض الهتنا بسوء فيكدونى جميعاً ثم لا تنظرون

بت :بتوں كا عاجز ہونا ۴،۵،۶

بيزاري:باطل خداؤں سے بيزارى ۶

خدا:خداوند متعال كى خصوصيات ۱; مشيت الہى ۴

قوم عاد:تاريخ قوم عاد۴،۵; قوم عاد كا عاجز ہونا ۴،۵; قوم عاد كا مكر۳;قوم عاد كو دعوت ۲; قوم عاد كى سازش ۳; قوم عاد كے باطل خدا ۵;قوم عاد كے جھوٹ بولنے كے دلائل ۶

ہود(ع) :حضرت ہود اور قوم عاد ۱،۲،۳ ، ۴;حضرت ہود(ع) پر جنون كى تہمت ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۲; حضرت ہود كا عقيدہ ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كا قصّہ ۲،۳،۴;حضرت ہود كا لڑائي كے ليے بلانے كا فلسفہ ۴; حضرت ہودكا نظر يہ كائنات ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كو مہلت ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى بيزارى ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كى توحيد افعالي۱;حضرت ہودعليه‌السلام كى توحيد عبادى ۱;حضرت ہودعليه‌السلام كى حقانيت كے دلائل ۵; حضرت ہودعليه‌السلام كى دعوت حق ۲; حضرت ہودعليه‌السلام كے قتل كى سازش ۳

۱۶۲

آیت ۵۶

( إِنِّي تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّهِ رَبِّي وَرَبِّكُم مَّا مِن دَآبَّةٍ إِلاَّ هُوَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا إِنَّ رَبِّي عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ )

ميرا اعتماد پروردگار پر ہے جو ميرا اور تمھارا سب كا خدا ہے اور كوئي زمين پر چلنے وال ايسا نہيں ہے جس كى پيشانى اس كے قبضہ ميں نہ ہو ميرے پروردگار كا راستہ بالكل سيدھا ہے (۵۶)

۱_ قوم عاد اس كوشش ميں تھى كہ حضرت ہودعليه‌السلام كو آزار و اذيت ديں اور اپنے در ميان سے انكو ختم كرديں _

فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون إنى توكلت على الله ربّى و ربّكم

۲_ حضرت ہود(ع) اپنے الہى توكّل كى وجہ سے قوم عاد كے مكر و سازش كے خوف سے محفوظ ہونے پر مطمئن تھے_

فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله

( إنى توكلت ...) كا جملہ معنى كنائي (فيكدونى جميعاً ...) كے ليے علت ہے وہ معنى كنائي يہ ہے كہ قوم عاد حضرت ہودعليه‌السلام كو ضرر دينے سے عاجز تھى _

۳_ خداوند عالم، تمام انسا نوں كا مالك و پرودگار او ر ان كے امور كى تدبير كرنے والا ہے_على الله ربّى و ربّكم

۴_ خداوند متعال كى معرفت اور اسكى عالمگير ربوبيت، اسكى ذات پر توكل اور دشمنان دين سے خوف نہ كھانے كا موجب ہے_ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله ربّى و ربّكم

اپنے توكل كو بيان كرنے كے بعدخداوند متعال كى ربوبيت كى توصيف ( ربّى و ربّكم) اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ خداوند متعال تمام مخلوقات كا ربّ ہے اور وہ سزاوار ہے كہ اس پر توكل كيا جائے _

۱۶۳

۵_ حضرت ہود،عليه‌السلام ابلاغ رسالت الہى ميں مصمم تھے اور اس راستے ميں ہر مشكل و اذيت كو برداشت كرنے كے ليے آمادہ تھے _فكيدونى جميعاً ثم لاتنظرون إنى توكلت على الله ربّى و ربّكم

۶_ مبلغين دين كو چاہيے كہ وہ خدا پر توكل اور امور كو خداوند عالم كے سپرد كرتے ہوئے دين كے دشمنوں سے خوف نہ كھائيں اور اپنى ذمہ دارى كو بھر پور انداز سے انجام ديں _فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون انى توكلت على الله ربى و ربّكم

۷_ تمام مخلوقات پر خداوند متعال كى حاكميت كا اعتقاد اور اسے تمام انسانوں كا ربّ سمجھنا انسان ميں الله پر توكل كا انگيزہ پيدا كرتا ہے _إنى توكلت على الله ربى و ربكم ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

۸_ تمام زندہ مخلوقات، فرمان اور حاكميت الہى كے ماتحت ہيں _ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

( ناصية) سر كى پيشانى كو كہا جاتا ہے كبھى پيشانى كے اوپر والے بالوں پر اطلاق ہوتا ہے _ سركے آگے والے حصّے اور بالوں كو پكڑنا يہ اسكى حاكميت اور تسلط سے كنايہ ہے_

۹_ كوئي بھى جاندار شے خواہ وہ انسان ہو يا حيوان، الله تعالى كى مرضى كے بغير كسى دوسرے كو ضرر پہنچانے پر قادر نہيں ہے_ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

حضرت ہود(ع) كے مقابلہ طلب كرنے اور خداوند عالم پر توكل ركھنے كے بعد خدا وند عالم كا تمام جانداروں پر اپنى حاكميت كو بيان كرنا يہ معنى ديتا ہے كہ تمام اشياء مرضى خدا كے تابع ہيں اور اس كى مرضى كے بغير كوئي بھى جاندار ( بے جان بت تو دركنار) كسى كو بھى ضررو تكليف پہنچانے پر قادر نہيں ہے_

۱۰_ خداوند متعال كى عالمگير ربوبيت اور تمام جانداروں پر تسلّط اورذات الہيپر توكل ركھنا حضرت ہود(ع) كى تعليمات ميں سے تھيں _إنّى توكلت عل الله ربّى و ربّكم ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

۱۱_ افعال خداوندى اور اسكى تدبير، حكمت كى بنياد اور صحيح راستے پر ہے _إن ربّى على صراط مستقيم

۱۲_انبياء كے دشمنوں كے مقابلہ ميں خداوند عالم كى اپنے انبياء كى حمايتكرنا اسكى ربوبيت كے تقاضوں ميں سے اور اپنے كاموں كو حكمت و صحيح بنيادوں پر قرار دينے ميں سے ہے_إنّى توكلت على الله ربّى و ربّكم إنّ ربّى على صراط مستقيم

۱۶۴

( إنّى توكلت ...) كا جملہ خداوند متعال كى حضرت ہودعليه‌السلام كى حمايت پر دلالت كرتا ہے _ اور (إن ربّي ...) كا جملہ اس معنى كى علت ہے _ اس صورت ميں خداوند متعال كے صحيح و سيدھے كاموں كا ہونا يہ تقاضا كرتا ہے كہ حضرت ہودعليه‌السلام كى دشمنوں كے مقابلے ميں حمايت كى جائے _

۱۳_ خداوند متعال، مومنين اور جو اس پر توكل كرتے ہيں ان كا حامى اور مددگار ہے _

إنى توكلت على الله إن ربى على صراط مستقيم

۱۴_'' عن على ابن ا بى طالب(ع) فى قوله( إن ربى على صراط مستقيم) يعنى انه على حق يجزى بالإحسان إحساناً و بالسّيء سئيّاً ويعفو عمن يشاء و يغفر سبحانه و تعالى (۱)

خداوند عالم كے اس قول (ان ربّى على صراط مستقيم ) كے بارے ميں امير المومنين(ع) سے روايت ہے كہ اس آيت شريفہ كا معنى يہ ہے كہ پروردگار، حق كے راستے پر ہے _ نيكى كى جزا نيكى اور بدى كى سزا بدى ديتا ہے اور وہ ذات پاك و بلند مرتبہ ہے اور جسكو معاف كرنا چاہے تو اسكو بخشش ديتا ہے _

اطمينان:اطمينان كے عوامل ۲

انبياء:انبيا عليہم السلام كى حمايت ۱۲

انسان :انسانوں كا پرودگار۳; انسانوں كا مالك ۳; انسانوں كا مدبّر ۳

ايمان :ايمان كے آثار ۷; خدا كى حاكميت پر ايمان۷

تبليغ:تبليغ كى روش ۶; تبليغ ميں توكل ۶;تبليغ ميں مصمم ہونا ۶

توحيد:توحيد ربوبى ۸

توكل:خدا پر توكل ۴،۶،۷; خدا پر توكل كى اہميت ۱۰; خداپر توكل كے آثار ۲

جانداران:جانداروں كا حاكم ۷; جانداروں كا عاجز ہونا ۹;جانداروں كى حركت ۸

خدا كا حمايت كرنا :افعال خداوندى ۱۱; افعال الہى كى خصوصيات ۱۲;حاكميت خدا ۸،۹، ۱۰; حكمت الہى ۱۱;حكمت

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲، ص۱۵۱، ح۴۲; نور الثقلين ج۲، ص۳۷۴، ح۱۵۰_

۱۶۵

الہي كے آثار ۱۲;حمايت خدا ۱۲; خدا كى معرفت كے آثار ۴;خدا كے مختصّات ۸،۹;ربوبيت الہى ۳، ۱۰ ، ۱۱ ;ربوبيت خدا كى معرفت كے آثار ۴;ربوبيت خدا كے آثار ۱۲; عدالت الہى ۱۴; مالكيت الہى ۳;مشيت الہى كے آثار ۹

روايت :۱۴

صراط مستقيم:صراط مستقيم سے مراد ۱۴

قوم عاد:قوم عاد كى اذيتں ۱; قوم عاد كى تاريخ ۱; قوم عاد كى سازش ۲

كائنات كى معرفت :توحيدى كائنات كى معرفت ۸

مؤمنين:مؤمنين كے حامى ۱۳

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۶

متوكلين :متوكلين كے حامى ۱۳

ہودعليه‌السلام :اذيت ہودعليه‌السلام ۱; استقامت ہودعليه‌السلام ۵; تعليمات حضرت ہودعليه‌السلام ۱۰;حضرت ہودعليه‌السلام كا اپنى ذمہ دارى كو پورا كرنا ۵;حضرت ہودعليه‌السلام كا عقيدہ ۲;حضرت ہود(ع) كى قاطعيت ۵;حضرت ہو دعليه‌السلام كى قتل كى سازش ۱; حفاظت ہودعليه‌السلام ۲;ہودعليه‌السلام كا توكل ۲

آیت ۵۷

( فَإِن تَوَلَّوْاْ فَقَدْ أَبْلَغْتُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَيْكُمْ وَيَسْتَخْلِفُ رَبِّي قَوْماً غَيْرَكُمْ وَلاَ تَضُرُّونَهُ شَيْئاً إِنَّ رَبِّي عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ )

اس كے بعد بھى انحراف كرو تو ميں نے خدائي پيغام كو پہنچاديا ہے اب خدا تمھارى جگہ پر دوسرى قوموں كو لے آئے گا اور تم اس كا كچھ نہيں بگاڑ سكتے ہو بيشك ميرا پروردگار ہر شے كا نگران ہے (۵۷)

۱_ حضرت ہودعليه‌السلام كى ذمہ دارى تھى كہ قوم عاد كو خدا كا پيغام پہنچائيں _فقد ابلغتكم ما اْ رسلت به إليكم

۲_حضرت ہودعليه‌السلام ،نے خدا كے پيغامات كو لوگوں تك پہنچاي اور اپنى ذمہ دارى كو با خوبى انجام ديا _فقد أبلغتكم ما أرسلت به إليكم

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام ،خدا كے پيغامات كو پہنچانے اور لوگوں پر اتمام حجت كرنے كے بعد انكى رو گردانى كا خود كو ذمہ دارنہيں سمجھتے تھے _فإن تولّوا فقد أبلغتكم ما ا رسلت به إليكم

۱۶۶

يہ بات واضح ہے كہ(فقد أبلغتكم ...) كا جملہ( فإن تولّوا ...) كى شرط كا جواب نہيں ہوسكتا كيونكہ حضرت ہودعليه‌السلام نے ابلاغ رسالت كى ، خواہ لوگ ايمان لائيں يا منہ پھير ليں بلكہ وہ جملہ جواب كا سبب اور اسكا جانشين ہوسكتا ہے يعنى اگر تم لوگوں نے منہ پھير ليا تو ميرى كوئي ذمہ دارى نہيں ہے اسكى سزا مجھ پرنہيں ہے كيونكہ وہ جو تمہارى طرف بھيجا گيا ہے اسكو ميں تمہيں پہنچا چكاہوں _

۴_ مبلغين دين كى ذمہ داري، حقائق كا ابلاغ اور معارف دين كو لوگوں تك پہنچانا ہے نہ اسكو قبول كرنے پر آمادہ كرنا _

فإن تولّوا فقد أبلغتكم ما ا رسلت به إليكم

۵_ حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كو اس سے خوف دلوايا كہ تم لوگوں ميں سے كفار كو تباہ كرنے كے بعد ان كى جگہ دوسرى اقوام كوبسايا جائے گا _فإن تولّوا و يستخلف ربّى قوماً غيركم

( إستخلاف) كا معنى جانشين بنانا اور نائب قرار دينا ہے _ يہمعنى قوم عاد كو نابود كرنے كو مستلزم ہے_

۶_ انبيا عليہم السلام كے مخالفين اور حقائق و معارف الہى سے منہ موڑنے والے، نابودى كے دہانے اور عذاب الہى كے خطرے ميں ہيں _فإن تولّوا يستخلف ربّى قوماً غيركم

۷_ كفار كو نابود كرنے كے بعد صالح اور موحد اقوام كو پيدا كرنا، خداوند عالم كى ربوبيت كا جلوہ ہے_

و يستخلف ربّى قوماً غيركم

يہ بات واضح ہے جو نابود ہونے والى قوم كى جگہ لے گى وہ خود اسى قوم سےنہيں ہوگى لہذا كلمہ (غيركم) دلالت كرتا ہے كہ اس قوم كا عقيدہ اور مقصود ميں پہلى قوم سے اختلاف ہے اسى وجہ سے ( غيركم) كى تفسير صالح اور موحد ہوناكى گئي ہے_

۸_ شرك كرنا اور پيغمبروں كى نصيحتوں اور تعليمات كى مخالفت كرنا، معاشرے كو نابود كرنے كے اہم اسباب ہيں اور يہ چيزيں تاريخ ميں تحول و تبديلى كا موجب بنتى ہيں _فإن تولّوا يستخلف ربّى قوماً غيركم

۹_ لوگوں كا دين اور معارف الہى سے منہ پھيرنا، خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں پہنچاسكتا _فإن تولّوا و لاتضرّونه شيئ

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے جب ہم (لا تضّرونه ) كو (فإن تولّوا )كى شرط كا جواب قرار ديں يہ بات قابل ذكر ہے كہ (تضرّون ) كو (قد أبلغتكم ) جو ماضى ہے اس

۱۶۷

پر عطف كيا گيا ہے جسكى وجہ سے وہ مجزومنہيں ہوا_

۱۰_ كافروں كو عذاب الہى سے ہلاك كرنے سے خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں ہوتا_

و يستخلف ربّى قوماً غيركم و لا تضرّونه شيئ

جب ہم جملہ ( لا تضّرونہ) كو جملہ ( يستخلف ربّي ...) كے ساتھ ارتباط ديں گے تو مذكورہ بالا تفسير حاصل ہوگى يعنى تمہارى نابودى خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں پہنچاتي_

۱۱_ كافروں پر عذاب الہى كا نازل ہونا ان كا عذاب كے مستحق ہونے كى وجہ سے ہے نہ يہ كہ ان كا وجود ، خداوند عزّوجل كو ضرر و زياں ديتا ہے _و يستخلف ربّى قوماً غيركم و لا تضرّونه شيئ

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے جب ہم (لا تضرّونہ ...) كے جملے كو حال قرار ديں تب جملہ ( يستخلف ...ولاتضرّونہ ...) كا يہ معنى ہوگا درحاليكہ كوئي ضرر و زياں خدا كونہيں پہنچتا پھر بھى وہ تمھيں عذاب كرے گا _ اور اس سے يہ مطلب بھى حاصل ہوتا ہے كہ كفارعذاب كے مستحق تھے نہ يہ كہ ان كا وجود، خداوند متعال كے ليے موجب ضرر وزياں تھا_

۱۲_ خداوند متعال تمام مخلوقات پر دقيق نظر ركھنے والا اور مكمل آگاہى كے ساتھ حفاظت كرنے والا ہے _

إن ربّى على كل شيء حفيظ

۱۳_ خداوند متعال كا تمام مخلوقات كا مالك اور مربّى ہونا،يہ ان مخلوقات پر اسكى دقيق نظراور حفاظت كامل كألازمہ ہے_

إن ربّى على كل شي حفيظ

۱۴_ قوم عاد كے كفار كا كردار او ران كا انجام، خداوند متعال كے نزديك دقيق جہان بينى كے ساتھ تھا_

إن ربّى على كل شي حفيظ

۱۵_ خداوند متعال كى وسيع تر آگاہى اور تمام چيزوں پر دقيق نظر ركھنا ، دليل ہے كہ خداوند متعال كو ضرر دينے ميں يہ سب عاجز ہيں _و لا تضرونه شيئاً إن ربّى على كل شي حفيظ

(إن ربّي ) كا جملہ ( لا تضرونہ شيئاً) كے جملے كے ليے علت ہے _

اسماء و صفات :حفيظ :۱۲

اقوام :اقوام صالح كيپيدائش ۷;اقوام كى جانشينى ۷; اقوام مؤحدكا پيداہونا ۷

۱۶۸

انبيا:انبياء عليہم السّلام كى مخالفت كے آثار ۸; مخالفين انبياء كا عذاب ۶

انسان:انسانوں كے عاجز ہونے كے دلائل ۱۵

تاريخ:تاريخ ميں تحولات و تبديلى كے مؤثر عوامل۸

خدا:خدا كا حساب ركھنا ۱۴; خدا كا سلطہ ۱۲;خدا كا علم ۱۲; خدا كا علمى احاطہ ۱۵; خدا كو ضرر دينا ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۵;خدا كى ربوبيت ۱۳;خدا كى ربوبيت كى نشانياں ۷;خدا كى مالكيت ۱۳; خدا كى محافظت ۱۲، ۱۵

دين:تبليغ دين كى اہميت ۴;دين سے منہ موڑنے كے آثار ۶; دين سے منہ موڑنے كے نقصان ۹; دين سے منہ موڑنے والوں كا عذاب ۶; دين ميں جبر كى نفى ۴

شرك:شرك كے آثار۸

عذاب :اہل عذاب۱۱; عذاب كے اسباب ۱۱

عمل:عمل كى ذمہ دارى ۳

قوم عاد:قوم عاد پر اتمام حجت ۳; قوم عاد كا عمل۱۴;قوم عاد كا كيفرو كردار۱۴; قوم عاد كو ڈرانا ۵;قوم عاد كى تاريخ۵;قوم عاد كى جانشيني۵; قوم عاد كى ہلاكت ۵;قوم عاد كے كفّار۵

كافرين:كافروں كا عذاب ۱۰، ۱۱; كافروں كى ہلاكت ۱۰

معاشرہ:معاشرے ميں ضرر كى پہچان۸;معاشروں كى نابودى كے عوامل ۸

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كا دائرہ كار۴

موجودات :موجودات كا مالك ۱۳;موجودات كا مربّى ۱۳; موجودات كى حفاظت ۱۳

ہود :حضرت ہودعليه‌السلام اور قوم عاد ۱،۳; حضرت ہودعليه‌السلام كا اپنى ذمہ دارى نبھانا ۲; حضرت ہودعليه‌السلام كا خبردار كرنا ۵; حضرت ہودعليه‌السلام كى اتمام حجت ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى تبليغ ۱، ۲، ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت ۱،۲;حضرت ہودعليه‌السلام كى فكر ۳

۱۶۹

آیت ۵۸

( وَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا نَجَّيْنَا هُوداً وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَنَجَّيْنَاهُم مِّنْ عَذَابٍ غَلِيظٍ )

اور جب ہمارا حكم آگيا تو ہم نے ہود اور ان كے ساتھ ايمان لانے والوں كو اپنى رحمت سے بچاليا اور انھيں سخت عذاب سے نجات دے دى (۵۸)

۱_ قوم عادكے افراد ، حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان نہ لائے بلكہ اپنے شرك و كفر پر باقى رہے_

فان تولّوا يستخلف ربى قوماً غير كم و لما جاء امرنا نجيّنا هودا

۲_خداوند متعال نے قوم عاد كے كفر و شرك پر اصرار كے سبب سخت اورمہلك عذاب ان پر نازل كيا _

و لمّا جاء امرنا و نجّينا هم من عذاب غليظ

(أمر ) سے مراد وہ عذاب ہے جو قوم عاد پر نازل ہوا ،ايك احتمال كى بناء پر پہلى آيت ميں (عذاب غليظ) سے مراد دنيا كا عذاب ہے اوريہ دلالت كرتا ہے كہ ڈرانے والا (ہلاك كرنے والا) عذاب، قوم عاد پر نازل ہوا تھا_

۳_كائنات ہستى ميں فرمان الہي، بغير كسى كمى وبيشى كے متحقق ہوتا ہے_و لمّا جا امرنا

عذاب كو (أمر ) سے تعبيركرنا كہ جس كا معنى حكم ہے ممكن ہے اس حقيقت كى طرف اشارہ ہو كہ وہ چيز جس كے تحقق كا خدا حكم ديتا ہے بغير كسى كمى وبيشى كے بعينہ انجام پذير ہوتى ہے_ گويا كہ فرمان الہى كا مورديہى فرمان تھا_

۴_ قوم عاد كے كچھ لوگوں نے توحيد الہى كو قبول كيا اور حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لائے_

و الذين ء امنوا معه

۵_ خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كو قوم عاد پر نازل شدہ عذاب سے نجات عطا كي_

و لمّا جاء أمرنا نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه

۱۷۰

۶_ حضرت ہودعليه‌السلام اوران كے پيروكاروں كا نازل شدہ عذاب سے نجات حاصل كرنا ان پر، خداوند متعال كى رحمت كا ايك جلوہ تھا_نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه برحمة منّا

(برحمة) كا لفظ (نجّينا ) كے فعل سے متعلق ہے_

۷_صاحبان ايمان ہى رحمت الہى كے مستحق ہيں _نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه برحمة منّا

۸_ خداوند متعال، ہلاك كرنے والے عذاب كونازل كرنے سے پہلے ، مومنين اورصالحين كو اس ہلاكت سے نجات عطا فرماتا ہے تا كہ وہ اس عذاب ميں گرفتار نہ ہوجائيں _و لمّا جاء نا أمرنا نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه

۹_ قوم عاد كے كفار، دنياوى عذاب كے علاوہ اخروى عذاب ميں بھى گرفتار ہوں گے_و نجّيناهم من عذاب غليظ

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب جملہ ''ونجّينا ہم من عذاب''ميں (عذاب) سے مراد آخرت كا عذاب مراد ليا جائے_

۱۰_ خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كو آخرت كے عذاب ميں گرفتار ہونے سے نجات عطا فرمائي _و نجّيناهم من عذاب غليظ

يہ حكمى اس صورت ميں ہے كہ (عذاب غليظ) سے مراد آخرت كا عذاب ہوتو (نجّينا ) كا فعل ماضى لانے كا مقصد اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ قوم عاد پرمہلك عذاب نازل ہونے كے بعد بھى حضرت ہود(ع) كے مومنين اپنے ايمان پر ثابت قدم رہے اور آخرت كے عذاب كے مستحق نہيں ہوئے_

۱۱_ آخرت كا عذاب، سخت اور ہلاك كرنے والا ہے_و نجّينا هم من عذاب غليظ

۱۲_'' عن ابى عبد اللّه(ع) قال : لما بعث اللّه عزوجل هود اً ا سلم له العقب من ولد سام و ا مألاخرون ...فأهلكو بالريح العقيم ...'' (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہے آپ(ع) نے فرمايا كہ جب خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام كو مبعوث فرمايا تو حضرت سام كى باقى ماندہ اولاد انكى طرف متوجہ ہوئي _ ليكن دوسرے لوگ ، باد عقيم (عذاب دينے والى ہوا) سے ہلاك ہوگے

خدا :اوامر الہى كا حتمى ہونا ۳;حاكميت خدا ۳;خدا كا نجات دينا ۵، ۸، ۱۰; خدا كى رحمت كى نشانياں ۶; خدا كى سنتيں ۸; خدا كے عذاب ۲; رحمت الہى ۷

____________________

۱) اكمال الدين ، ج ۱، ص ۱۳۶، ح ۵ ، ب ۲ _نور الثقلين ج ۲ ، ص ۴۳، ح ۱۷۱_

۱۷۱

رحمت :رحمت كے شامل حال افراد ۶،۷

روايت : ۱۲

شرك :شرك پر مصر رہنے كے آثار ۲

صالحين :صالحين كى نجات ۸

عذاب :اہل عذاب ۹; سخت عذاب ۲; عذاب آخرت سے نجات ۱۰;عذاب اخروى كے درجات ۱۱; عذاب سے نجات ۵، ۸;عذاب كے اسباب ۲

قوم عاد:قوم عاد كا شرك پر اصرار ۱، ۲; قوم عاد كا عذاب ۲; قوم عاد كاكفر پر اصرار ۱،۲;قوم عاد كى تاريخ ۱، ۲; قوم عاد كى ہٹ دھرمي۱;قوم عاد كے آخرت كا بہت

عذاب ۹; قوم عاد كے دنيا كا عذاب ۹; قوم عاد كے كفار ۹; قوم عاد كے معاشرتى گروہ ۴; قوم عاد كے مؤحدين ۴;قوم عاد كے مؤمنين ۴

كفار: ۱//كفر :كفر پر اصرار كے آثار ۲

مشركين : ۱

مومنين:مومنين كى نجات ۸; مومنين كے فضائل۷

ہودعليه‌السلام :حضرت ہودعليه‌السلام پر ايمان لانے والے ۴،۱۲; حضرت ہودعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كے پيروكاروں كى نجات ۵،۶،۱۰; حضرت ہودعليه‌السلام كى نجات ۵،۶،۱۰قصّہ حضرت ہودعليه‌السلام ۵،۱۰

آیت ۵۹

( وَتِلْكَ عَادٌ جَحَدُواْ بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَعَصَوْاْ رُسُلَهُ وَاتَّبَعُواْ أَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ )

يہ قوم عاد ہے جس نے پروردگار كى آيتوں كا انكار كيا اس كے رسولوں كى نافرمانى كى اور ہر ظالم و سركش كا اتباع كرليا(۵۹)

۱_ قوم عاد كے پاس توحيد ربوبى كو درك كرنے كيلئے آيات اور نشانياں تھيں _

و تلك عاد حجدوا بأيات ربهم

۲_ قوم عاد كى مسلّم اكثريت نے آيات الہى اور ربوبيت خداوندى كى نشانيوں كا انكا ركيا _و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم

۱۷۲

عاد كى امت ميں سے چند لوگ ايمان لائے تھے_ ليكن خداوند متعال نے آيات كے انكار اور پيغمبروں كى مخالفت كى نسبت تمام قوم كى طرف دى تا كہ اس نكتے كى طرف اشارہ كرے كہ ان كى مسلّم اكثريت كفر اختيار كرنے پر مصر تھى اور ان كے مقابلے ميں مومنين بہت ہى كم تھے _ يہ بات قابل ذكر ہے كہ فعل (جحد) حرف'' با'' كے ساتھ متعدى ہوا ہے اور كفر كا معنى اس ميں پايا جاتا ہے يعنى كفر سے بھرا ہونا كے معنى ميں ہے_

۳_حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كو خداوند عالم كى ربوبيت كے اثبات كے ليے كئي معجزات دكھائے_

و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم

۴_ خداوند متعال نے قوم عاد كى پورى تاريخى زندگى ميں بہت سے انبياءعليه‌السلام كو ان كى ہدايت كے ليے بھيجا_

و تلك عاد و عصوا رسله

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے كہ (رُسل ) رسول كى جمع ہے_

۵_ قوم عاد كى اكثريت نے انبياء الہى كى مخالفت كى اور انكى رسالت اور ان كے احكام سے روگردانى كي_

و تلك عاد و عصوا رسله

۶_كسى ايك رسول كى مخالفت، تمام انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے برابر ہے_و تلك عاد و عصوا رسله

بعض شواہد كى بناء پر كہا گيا ہے كہ قوم عاد سوائے حضرت ہود(ع) كے كوئي پيغمبر نہيں ركھتے تھے_ پس جو آيت ميں لفظ (رسل) جمع كا صيغہ ہے تو اسكا معنى يہ ہوگا كہ اگرچہ قوم عاد نے ايك نبى كى مخالفت كى ہے ليكن اسكى مخالفت تمام انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے برابر ہے _ كيونكہ وہ ايك بات اور ايك ہى مقصد ركھتے ہيں اور وہ توحيد اور اس كے فروعات كى تبليغ ہے_

۷_قوم عاد،تكبر اور سركش سرداروں پر مشتمل تھى اور لوگ انہيں كے پيروكار تھے_و اتبعوا أمر كل جبار عنيد

۸_ قوم عاد كے لوگ، اپنے سرداروں كے فرمان پرعمل كرتےہوئے آيات الہى كا انكار اور انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كرتے تھے_و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و عصوا رسله و اتبعو امر كل جبار عنيد

۹_ قوم عاد پر ايك ظالمانہ اور استبدادى نظام، حاكم تھا_و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۰_حضرت ہودعليه‌السلام كى تعليمات، قوم عاد كے سركش اور جبّار سرداروں كے منافع كے خلاف تھيں _

و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۷۳

۱۱_ متكبرين اور حق كے منكر سركش لوگوں كاعوام پر تسلط ، پيغمبروں كى كاميابى كے ليے مانع تھا_

و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۲_ متكبرين اور حق كے منكر سركش افرادكى پيروى كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۳_ قوم عاد كے سرداروں كى لجاجت ، سركشى اور تكبّر، حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت سے انكار اور انكى تعليمات كو قبول نہ كرنے كے اسباب تھے_و تلك عاد جحدو ا بأيات ربهم و عصوا رسله و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۴_ربوبيت الہى كو قبول نہ كرنا اور پيغمبروں اور ان كے كاموں كى مخالفت كرنا، ظالموں كى حكومت اور طاغوتى نظام كاپيش خيمہ ہے_و تلك عاد جحدوا بأيات ربهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

مذكورہ بالا تفسير اس احتمال كى بنياد پر ہے كہ جب (اتبعوا)كے جملے كا سابقہ جملات پر ترتيب ذكري، ترتب خارجى سے حكايت ہو_

۱۵_ربوبيت الہى كا قبول كرنا اور پيغمبروں كے احكامات پر عمل كرنا ، ظالموں اور ستم گروں كى حاكميت اور سلطنت كے ليے ركاوٹ ہيں _و تلك عاد جحدوابأيات ربّهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۶_وہ لوگ جو ربوبيت الہى كا انكار اور پيغمبروں كى مخالفت نيز ستمگروں كى پيروى كرتے ہيں ، وہ دنياوى عذاب ميں گرفتار ہونے والے ہيں _و لمّا جاء امرنا و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و اتّبعوا امر كل جبّار عنيد

۱۷_ربوبيت الہى سے انكار ، پيغمبروں كى مخالفت اور ان كے احكامات سے منكر ہونا نيز ستمگروں اور ظالموں كى پيروى كرنا ، قيامت ميں سخت ترين عذاب كا موجب بنتا ہے_و نجّينا هم من عذاب غليظ و تلك عاد جحدوا و اتبعوا امر كل جبار عنيد

اس آيت كريمہ ميں قوم عاد كے ان گناہوں كو بيان كيا گيا ہے جو ان كے ليے عذاب دنياوى و اخروى كا سبب بنے ہيں _

آيات خداوندى :آيات خداوندى كو جھٹلانے والے ۲،۸

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے آثار ۱۴،۱۷; انبياءعليه‌السلام كے ساتھ مخالفت ۶; انبياءعليه‌السلام كے مخالفين ۵;انبياءعليه‌السلام كے مخالفين پر دنياوى عذاب ۱۶; انبياءعليه‌السلام كے مخالفين كى پيروى ۸; انبياءعليه‌السلام كے ہدف ميں كاميابى كے موانع ۱۱

ايمان :ايمان كے آثار ۱۵; ربوبيت خداوندى پر ايمان ۱۵

۱۷۴

تكبّر:تكبّر كے آثار ۱۳

حكومت :ظالم حكومت كے اسباب ۱۴

خدا :ربوبيت خداوندى كى تكذيب كے آثار ۱۴، ۱۷; ربوبيت خداوندى كے دلائل ۳

خدا كے رسول: ۴

ربوبيت خدا:ربوبيت خداوندى كو جھٹلانے والے۲;ربوبيت خداوندى كے جھٹلانے والوں كو دنياوى عذاب ۱۶

ظالمين :ظالموں كى حكومت كے موانع ۱۵;ظالمين كى پيروى كے آثار ۱۷; ظالمين كى حاكميت كا سبب ۱۴

ظلم :ظلم كے آثار ۱۷

عذاب :اہل عذاب ۱۶;عذاب آخرت كے اسباب ۱۷; عذاب كے مراتب ۱۷

قوم عاد:قوم عاد او ر آيات الہى ۱،۲، ۸; قوم عاد اور توحيد الہى ۱; قوم عاد اور ربوبيت خداوندى ۲;قوم عاد كا پيغمبر ۴;قوم عاد كا گناہ ۵;قوم عاد كا كفر ۲; قوم عا، كى اكثريت ۲، ۵;قوم عاد كى تاريخ ۱،۲،۴،۵ ،۷ ، ۸ ، ۱۳،۹; قوم عاد كى سرگرمياں ۷; قوم عاد كى سياسى سرگرمياں ۹; قوم عاد كى ظالمانہ حكومت ۹;قوم عاد كى مخالفت ۵،۷; قوم عاد كے حاكموں كا تكبر ۱۳; قوم عاد كے حكّام كا گناہ ۱۳ ;قوم عاد كے معاشرہ ميں درجہ بندى ۷، ۸;قوم عاد كے معصيت كار ۷; قوم عاد كے متكبرين ۷

متكبرين :متكبرين كى پيروى سے اجتناب ۱۲; متكبرين كے تسلّط كے آثار ۱۱

نافرماني:انبياء كى نافرمانى ۵; نافرمانى كے آثار ۱۳، ۱۷

نافرمان : ۵

نافرمانوں كى پيروى سے اجتناب ۱۲; نافرمانوں كى پيروى كرنے والوں پر دنياوى عذاب ۱۶; نافرمانوں كى حكومت كے موانع ۱۵

ہودعليه‌السلام :ہودعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اسباب ۱۳;ہودعليه‌السلام كى تعليمات ۰ ۱; ہودعليه‌السلام كى ظلم كے ساتھ مخالفت ۱۰; ہودعليه‌السلام كے متعدد معجزات ۳

۱۷۵

آیت ۶۰

( وَأُتْبِعُواْ فِي هَـذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلا إِنَّ عَاداً كَفَرُواْ رَبَّهُمْ أَلاَ بُعْداً لِّعَادٍ قَوْمِ هُودٍ )

اور اس دنيا ميں بھى اور قيامت ميں بھى ان كے پيچھے لعنت لگادى گئي ہے _ آگاہ ہوجائو كہ عادنے اپنے پروردگار كا كفر كيا تو اب ہود كى قوم عاد كے لئے ہلاكت ہى ہلاكت ہے (۶۰)

۱_ قوم عاد كے افراد دنيا ميں لعنت خداوندى كے مستحق ہوئے اور آخرت ميں بھى اسكى رحمت سے محروم ہوں گے_

و اتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة

۲_ قوم عاد نے ربوبيت خداوندى كا انكار كيا اور اس كے احكام كى نافرمانى كى _الا ان عادا كفروا ربّهم

كيونكہ لفظ ( ربّہم ) فعل (كفروا) كے ليے حرف باء كے واسطہ كے بغير مفعول واقع ہوا ہے تو يہاں ہم كہہ سكتے ہيں كہ لفظ (كفرو) ميں نافرمانى كا معنى پايا جاتا ہے_ تو يوں معنى كريں گے(عصوا ربّہم كا فرين بہ )

۳_ ربوبيت خداوندى سے انكار اور اس كے پيغمبروں كے احكامات كى نافرماني، خدا كى لعنت اور اسكي رحمت سے دورى كا موجب ہے_و أتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة الا ان عادا كفروا ربّهم

۴_ ظالموں اور ستمگروں كى پيروي، دنيا و آخرت ميں رحمت الہى سے دورى كا سبب بنتى ہے_

و اتبعوا امر كل جبار عنيد و اتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة

۵_قوم عاد ، خدا اور انبياء كى نافرمانى اور كفر كے سبب، رحمت الہى سے دورى اور ہلاكت كے مستحق ٹھہري_

الا بعدا لعاد قوم هود

(بُعداً) (ہلاك ہونا يا دور ہونا) يہ مفعول مطلق ہے فعل محذوف (ليبعد) كے ليے _ يعنى عبارت يوں ہے_الا ليبعد قوم عاد بُعدا'' كيونكہ قوم

۱۷۶

عاد ہلاك ہوئي اور رحمت الہى سے محروم ٹھہرى تو ممكن ہے يہ كہا جائے كہ عذاب سے يہاں مراد عذاب آخرت ہو اور رحمت الہى سے دورى بھى آخرت ميں ہو _اور احتمال ہے كہ (الا بُعداً) سے مراد جسطرح زمخشرى نے كہا ہے رحمت سے دورى اور ہلاكت كا مستحق ہونا ہو يعني(قوم عاد ) رحمت الہى سے دور او ر ہلاكت كى مستحق ٹھرى جان ليں كہ وہ ايسى سزاا ور عذاب كے مستحق تھي_

۶_ قوم عاد ميں سے فقط جو حضرت ہودعليه‌السلام كے ہم عصر افراد رحمت الہى سے محروم اور عذاب الہى ميں گرفتار ہوئے_

الا بُعداً لعاد قوم هود

(قوم ہود ) لفظ(عاد) كے ليے عطف بيان ہے كيونكہ قوم عاد، حضرت ہودعليه‌السلام سے پہلے موجود تھى اور حضرتعليه‌السلام كے بعد بھى يہ قوم موجود تھي_لہذا ہم يوں كہہ سكتے ہيں كہ لفظ (عاد) سے (قوم ہود ) كى وضاحت اور تو ضيح بيان كرنے كامقصد مندرجہ بالا مفہوم كوبيان كرنا ہے_

خدا :خدا كى ربوبيت كو جھٹلانے كے آثار ۳; لعنت الہى كے اسباب ۳

ربوبيت خدا :ربوبيت خداوند كو جھٹلانے والے ۲

رحمت :آخرت كى رحمت سے محروميت۴; آخرت ميں رحمت الہى سے محرومين۱،۵،۶; دنيا كى رحمت سے محروميت ۴;رحمت الہى سے محروم ہونے كے اسباب ۴

طاغوت:طاغوت كى اطاعت كے آثار ۴

عذاب :اہل عذاب ۶

قوم عاد :قوم عاد پر عذاب ۶; قوم عاد پر لعنت ۱;قوم عاد كا كفر ۵;قوم عاد كى آخرت ميں محروميت ۱;قوم عاد كى تاريخ ۶;قوم عاد كى محروميت كے اسباب ۵;قوم عاد كى نافرمانى ۲،۵;قوم عاد كى ہلاكت كے اسباب ۵; قوم عاد كے محروم لوگ ۶

كافرين : ۵

كفر :كفر كے آثار ۵

لعنت :لعنت كے مستحق ۱

نافرمانى :انبياءعليه‌السلام كى نافرمانى كے آثار ۳،۵; خدا كى نافرمانى كے آثار ۲،۵نافرمان لوگ :۲،۵

نافرمان لوگوں كى پيروى كے آثار ۴

۱۷۷

آیت ۶۱

( وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحاً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ الأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا فَاسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ إِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُّجِيبٌ )

اور ہم نے قوم ثمود كى طرف ان كے بھائي صالح كو بھيجا اور انھوں نے كہا كہ اے قوم اللہ كى عبادت كرو اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے اس نے تمھيں زمين سے پيدا كيا ہے اور اس ميں آباد كيا ہے اب اس سے استغفار كرو اور اسكى طرف متوجہ ہوجائو كہ ميرا پروردگار قريب تر اور دعائوں كا قبول كرنے والا ہے (۶۱)

۱_ حضرت صالحعليه‌السلام ، خداوند متعال كے پيغمبروں اور رسل ميں سے تھے_و لقد ا رسلنا و الى ثمو د اخاهم صالح

(الى ثمود)كا ( الى قومہ) پر عطف اور (اخاہم ) كا عطف لفظ (نوحاً) پر ہے جو آيت نمبر ۲۵ ميں ذكر ہوا ہے _

لقد ارسلنا الى ثمود اخاهم صالح

۲_حضرت صالحعليه‌السلام كى رسالت، قوم ثمود تك محدود تھي_و الى ثمود اخاهم صالح

۳_حضرت صالح(ع) ، قوم ثمود سے رشتہ دارى ركھتے تھے_و الى ثمود اخاهم صالح

اس بات كى وضاحت كرنا ، كہ حضرت صالحعليه‌السلام قوم ثمود كے بھائي تھے اس ليے ہو سكتا ہے جملہ (اخاہم صالحا) حضرت صالحعليه‌السلام كى قوم ثمود سے رشتہ دارى كى طرف اشارہ ہو_

۴_حضرت صالحعليه‌السلام پيغمبر مبعوث ہونے سے پہلےہى اپنى قوم سے محبتكرنے والے اور ان كے ہمدرد تھے_

و الى ثمود اخاهم صالح

حضرت صالحعليه‌السلام كى قوم ثمود سے اخوت و برادرى كا يہ معنى بھى ہوسكتا ہے كہ وہ انكے ساتھ مہربانى اور ہمدردى كرتےتھے_

۵_ حضرت صالحعليه‌السلام كا قوم ثمود كيلئے پہلا اور اہم پيغام، خدا وحدہ لا شريك كى عبادت كى دعوت دينا تھا _

قال يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۶_ قوم ثمود ، خداوند متعال كے وجود پراعتقاد ركھتے تھے_يا قوم اعبدوا اللّه

۱۷۸

۷_ وجود خدا پر يقين ركھنا ، تاريخ بشرى كابنيادى اعتقاد ہے _يا قوم اعبدوا اللّه

۸_ قوم ثمود، مشرك اور متعدد خداؤں پر اعتقاد ركھتے تھے_يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۹_ انسان كا بنيادى طور پر روحى مزاج، معبود كى عبادت اور اسكى طرف جھكاؤ ركھنا ہے_مالكم من اله غيره

۱۰_ توحيد عملى كا دارومدار توحيد نظرى پر ہے_اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

(مالكم ...) كا جملہ (اعبدوا اللّہ ) كے ليے علت ہے يعنى حقيقت يہ ہے كہ خدا كے علاوہ كوئي معبود نہيں ،لہذاعملى طور پر بھى اسكى عبادت كى جائے نہ اس كے غير كى _

۱۱_ فقط خداوندعالم ہى ايسى حقيقت ہے جو لائق عبادت ہے_اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۱۲_ فقط خداوند ہى وجود دينے اور پيدا كرنے والا ہے_هو انشأكم من الأرض

(ہو انشأكم ) اور (انا قمت )جيسى نحوى تركيبات معنى ميں مبتداء اور فاعل ہے اور انكى خبر فعل ہے _ يہ كبھى تاكيد پر لالت كرتيہيں اور كبھى حصر و انحصار پر دلالت كرتى ہيں _ كلام ميں موجود قرينہ ان كو مشخص كرتا ہے_

۱۳_ جو خالق اور پيدا كرنے والا ہو وہى حقيقت ميں عبادت و پرستش كے لائق ہوتا ہے_

اعبدوا اللّه هو انشأكم من الارض

(ہو انشأكم ) كا جملہ توحيد اوروحدہ كے ليے استدلال ہے جس كا جملہ( اعبدوا اللّه ...) سے استفادہ ہوتا ہے يعنى كيونكہ خداوندعالم خالق ہے پس اسى وجہ سے لائق عبادت ہے او ر كيونكہ پيدا كرنے ميں شريك نہيں ركھتا پس عبادت ميں بھى اسكا كوئي شريك نہيں ہونا چاہيے_

۱۴_ زمين كے عناصر، خلقت انسانى كا خمير ہيں _

۱۷۹

هو انشأكم من الارض

۱۵_ خداوند متعال نے انسانوں كو زمين آباد كرنے كى طاقت و استعداد عطا كى ہے اور ان ميں اسے آباد كرنے كاميلان پيدا كيا ہے _و استعمر كم فيه

''استعمره فيه'' ، سے مراد يہ ہے كہ '' جعلہ يعمرہ'' اسے آباد كرنے والا بنايا (لسان العرب ) اس صورت ميں (استعمر كم فيہا) كا معنى يوں ہوگا : خداوند متعال نے تم كو ايسا بنايا كہ تم زمين كو آباد كرو يعنى زمين كو آباد كرنے كى صلاحيت اور طاقت عطا فرمائي اورز مين كو تمہارى ضرورت قرار ديا تا كہ ہميشہ اسےآباد كرنے كى طرف متوجہ رہو _

۱۶_خداوند متعال نے چونكہ انسانوں كوزمين كى آباد كارى كى استعداد عطا كى ہے لہذا وہ لائق عبادت ہے_

اعبدوا اللّه استعمر كم فيه

(استعمر كم فيها ) كا جملہ مثل( هو انشاكم ) كے(اعبدوا اللّه ) كے ليے دليل ہے_

۱۷_خداوند متعال كے حضور استغفار كرنے اور گناہوں كى معافى طلب كرنا ضرورى ہے_فاستغفرو

۱۸_ خداوند متعال كے تقرب كو حاصل كرنا اور اسكى طرف متوجہ ہونا ضرورى ہے _ثم توبوا اليه

جملہ ( توبوا اليہ) كا جملہ (استغفروا) پر عطف كرنا، يہ دليل ہے كہ توبہ سے استغفار كا معنى نہيں ليا گيا_ توبہ كے لغوى معنى (رجوع كرنا ) كو مد نظر ركھتے ہوئے كہا جا سكتا ہے كہ آيت شريفہ ميں توبہ سے مراد خدا كے اوامر و نواہى كى اطاعت كے ذريعہ اس كى طرف حركت كرنا ہے_

۱۹_گناہوں سے استغفار ، خداوند متعال كى عبادت اور شرك سے دورى ،تقرب الہى كا پيش خيمہ ہيں _

فاستغفروا ثم توبوا اليه

مذكورہ بالا معنى حرف (ثم) كے عطف سے حاصل ہوا ہے _ جو يہ دلالت كرتا ہے كہ توبہ كا مرحلہ استغفار كے بعد ہے_

۲۰_ حضرت صالحعليه‌السلام نے قوم ثمود كو يہ پيغام اور نصيحت كى كہ وہ خداوند متعال سے اپنے گناہوں كى معافى مانگيں اور اسكى طرف توجہ كريں نيز شرك سے استغفار كريں _قال يا قوم فاستغفروا ثم توبوا اليه

۲۱_ خالقيت كو خداوند متعال ميں منحصر سمجھنے كا يقين ،انسان كو اسكى عبادت كرنے اور اسكا شريك قرار دينے سے منع اور گناہ سے پرہيزاورگذشتہگناہوں سے استغفار كرنے پر آمادہ كرتا ہے_هو انشأكم من الا رض فأستغفروه

مذكورہ بالا معنى حرف (فأ) سے حاصل ہوا ہے جس كے ذريعہ جملہ (استغفروا ...) جملہ''ہو

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971