تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 213621 / ڈاؤنلوڈ: 4486
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

انشا كم'' پر متفرع ہو اہے_

۲۲_ خداوند متعال، انسانوں سے بہت قريب اور ان كى دعاؤں كو قبول فرماتا ہے_ان ربّى قريب مجيب

۲۳_ خداوندعالم كا اپنے بندوں كے نزديك ہونے كى وجہ سے اس كا تقرب حاصل كرنا ايك آسانى اور سہل امر ہے_

ثم توبوا اليه ان ربّى قريب

خداوند عالم كى طرف سے اور اس كے تقرب كے حصول كے ليے نصيحت كرنے كے بعد اس سے نزديكى كو بيان كرنے كا مقصد عارف لوگوں كو يہ خوشخبرى دينا ہے كہ خداوند عزوجل آپ سے دور نہيں ہے تا كہ اس تك پہنچنے كے ليے بڑى سے بڑى سختيوں كو جھيلنا پڑے بلكہ وہ آپ سے بہت ہى نزديك ہے اور اسكا تقرب حاصل كرنا بہت آسان ہے_

۲۴_ خداوندمتعال، مغفرت طلب كرنے والوں كى دعا كو قبول اور ان كے گناہوں كو معاف فرماتا ہے_

فاستغفروا ان ربى قريب مجيب

جملہ''استغفروہ ''اور ''توبوا اليہ'' سے ربط كى خاطر(قريب)اور (مجيب) كو لف و نشر غيرمرتب كى صورت ميں بيان كيا گيا ہے_

۲۵_''جأ رجل من اهل شام الى على بن الحسين عليه‌السلام فقال : انت على بن الحسين ؟ قال : نعم ، قال : ابوك الذى قتل المؤمنين ؟ فقال : و يلك كيف قطعت على ابى انه قتل المؤمنين ؟قال : قوله : اخواننا قد بغوا علينا فقاتلنا هم على بغيهم _ فقال : و يلك أما تقرا القرآن ؟ قال : بلى ، قال : فقد قال اللّه تعالى (و الى ثمود اخاهم صالحاً) ا فكانوا اخوانهم فى دينهم او فى عشيرتهم ؟ قال له الرجل : لا بل فى عشيرتهم : قال عليه‌السلام فهولاء اخوانهم فى عشيرتهم وليسو اخوانهم فى دينهم (۱)

اہل شام كا ايك شخص حضرت امام زين العابدين على بن الحسينعليه‌السلام كے پاس آيا اور كہا : كيا تم على بن الحسينعليه‌السلام ہو ، تو حضرتعليه‌السلام نے فرمايا ہاں _ اس نے كہا كہ تم اس كے فرزند ہو جس نے مومنين كو قتل كيا حضرتعليه‌السلام نے جواب ديا :كہ افسوس ہے تم پر، تو نے كس طرح يقين كے ساتھ يہ كہہ ديا كہ ميرے والد بزرگوار نے مومنين كو قتل كيا؟ اس شخص نے جواب ديا كہ يہ اسكى بات ہے (اميرالمؤمنين) جويہ كہتا ہے كہ ہمارے بھائيوں نے ہمارے خلاف بغاوت كى اور ہم نے بھى انكى بغاوت كى وجہ سے ان سے جنگ كى ہے_

____________________

۱)تفسير عياشى ، ج ۲ ص ۲۰، ح ۵۳، بحار الانوار ج ۳۲ ، ص ۳۴۵، ح ۳۲۹_

۱۸۱

پھر حضرت نے فرمايا افسوس ہے تم نے پر كيا تم نے قرآن ميں نہيں پڑھا كہ خداوند متعال فرماتا ہے:( و الى ثمود اخاہم صالحاً) كيا حضرت صالحعليه‌السلام قوم ثمود كے دينى بھائي تھے يا ان سے رشتہ دارى تھى _ تو اس نے كہا رشتہ دارى تھي_ تو پھر حضرتعليه‌السلام نے جواب ديا كہ وہ بھى ہمارے رشتہ ميں بھائي تھے نہ كہ دينى بھائي_

استغفار :استغفار كى اہميت ۱۷; استغفار كے آثار ۱۹; استغفار كے بارے ميں تاكيد ۲۰; استغفار كے عوامل ۲۱;شرك سے استغفار ۲۰

اسماء و صفات :قريب ۲۲; مجيب ۲۲

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام سے رشتہ دارى ۳

انسان :انسان كا جھكاؤ ۹، ۱۵; انسانوں كا خالق ۱۲;انسان كى توانائيوں كا مركز ۱۵،۱۶;انسانوں كى خلقت كا عنصر ۱۴; زمين كا انسان ۱۴

ايمان :ايمان كے آثار ۲۱; خالقيت خداوند پر ايمان ۲۱; خدا پر ايمان ۷

تقرب :تقرب كا سبب ۱۹;تقرب كى اہميت ۱۸; تقرب كى سہولت ۲۳

توبہ :توبہ كرنے كى تاكيد ۲۰

توحيد :توحيد افعالى ۱۲; توحيد خالقيت۱۲;توحيد عبادى ۱۱; توحيد عبادى كى اہميت ۵;توحيد عبادى كى دعوت ۵; توحيد عملى كا پيش خيمہ۱۰;توحيد نظرى كى اہميت ۱۰

حركت ميں لانا:حركت ميں لانے كے عوامل ۲۱

حضرت صالحعليه‌السلام :حضرت صالحعليه‌السلام اور قوم ثمود ۳، ۴، ۲۰، ۲۵; حضرت صالح كى تعليمات ۵، ۲۰; حضرت صالحعليه‌السلام كى دعوت ۵;حضرت صالح(ع) كى رسالت كا علاقہ ۲; حضرت صالح كى مہربانى ۴; حضرت صالح(ع) كى نبوت ۱; حضرت صالح(ع) كے رشتہ دار ۳; حضرت صالح(ع) كے فضائل ۴; حضرت صالح(ع) كے مقامات ۱; حضرت صالحعليه‌السلام نبوت سے پہلے ۴

خدا :خدااور زمين كى آبادكاري۱۵;خالقيت خدا ۱۲; خدا شناسى كى تاريخ ۷;خداوندكى عنايات ۱۵ ،۱۶ ; خداوند متعال كى بخشش ۲۴; خداوند متعال كے خواص ۱۱،۱۲،۲۱;قرب خداوند ى ۲۲ ;قرب

۱۸۲

خداوند ى كے آثار ۲۳

خدا كى طرف لوٹنا ۱۸،۲۰:خدا كى طرف لوٹنے كى اہميت ۱۸

دعا :دعا كى اجابت ۲۲

رسل الہى : ۱

روايت : ۲۵

شرك :شرك سے اجتناب كے عوامل ۲۱;شرك كے آثار سے اجتناب ۱۹

عبادت :عبادت خدا كے آثار ۱۹; عبادت خدا كے دلائل ۱۶; عبادت خدا كے عوامل ۲۱

عقيدہ:عقيدہ كى تاريخ ۶،۷

كائنات كى شناخت:كائنات كى توحيدى شناخت ۱۱،۱۲; كائنات كى شناخت كا نظريہ۲۱

قوم ثمود :قوم ثمود كا باطل عقيدہ ۸; قوم ثمود كا شرك ۸; قوم ثمود كا عقيدہ۶;قوم ثمود كو دعوت حق دينا ۵; قوم ثمودكى خدا كى پہچان ۶;قوم ثمود كے انبياء ۲، ۶ ; قوم ثمود كے باطل خدا ۸

گناہ :ترك گناہ كے عوامل ۲۱

گناہگار :گناہگاروں كى اجابت دعا ۲۴; گناہگاروں كى بخشش ۲۴

مشركين :۸

معبود :معبود كى خالقيت ۱۳

معبوديت :معبوديت كا ملاك ۱۳

ميلان:زمين كى آبادكارى كا ميلان۱۵; عبادت كى طرف ميلان ۹; معبود كى طرف ميلان۹

۱۸۳

آیت ۶۲

( قَالُواْ يَا صَالِحُ قَدْ كُنتَ فِينَا مَرْجُوّاً قَبْلَ هَـذَا أَتَنْهَانَا أَن نَّعْبُدَ مَا يَعْبُدُ آبَاؤُنَا وَإِنَّنَا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ )

ان لوگوں نے كہا كہ اے صالح اس سے پہلے تم سے بڑى اميديں وابستہ تھيں كيا تم اس بات سے روكتے ہو كہ ہم اپنے بزرگوں كے معبودوں كى پرستش كريں _ ہم يقينا تمھارى دعوت كى طرف سے شك اور شبہ ميں ہيں (۶۲)

۱_حضرت صالح(ع) ، قوم ثمود ميں اپنى نبوت سے پہلے ہى عاقل اورايك خاص استعداد كے مالك انسان تھے_

قالوا يا صالح قد كنت فينا مرجوّاً قبل هذ

مذكورہ بالا معنى دو چيزوں پر موقوف ہے ( الف) ''يہ جملہ كہ قوم ثمود كى تم پر اميديں تھيں '' جو جملہ (قد كنت ...) كے مضمون سے حاصل ہوتا ہے يہ حضرت صالحعليه‌السلام كے نابغہ اور استعداد خاص ركھنے اور نيك سيرت انسان سے حكايت كررہا ہے_

(ب) (ہذا) كے لفظ كا اشارہ، حضرت صالحعليه‌السلام كى نبوت كے دعوى اور انكے اعلان توحيد اوروحدہ لا شريك كى پرستش كے لازمى ہونے كى طرف ہے_

۲_ قوم ثمود ، حضرت صالحعليه‌السلام كى خاص استعداد اور انكى مثبت خصوصيات كى معترف تھى _قالوا يا صالح قد كنت فينا مرجوّاً قبل هذا

۳_ قوم ثمود، حضرت صالحعليه‌السلام كى خصوصيات اور مخصوص استعداد كى وجہ سے انہيں اپنى قوم كے ليے مايہ ناز اور ترقى سمجھتے تھے_قد كنت فينا مرجواّ

۴_ خداوند متعال، انبياء كو ان انسانوں ميں سے كہ جو نيك نام اور نيك سيرت مشہور ہوتے ہيں انتخاب كرتا ہے_

قد كنت فينا مرجوّاً قبل هذا

۵_ حضرت صالحعليه‌السلام كى قوم اور ان كے آباو اجداد ، مشرك اورغير الله كى پرستش كرتے تھے_

أتنهنا ان نعبد ما يعبد ء اباؤنا

۶_ حضرت صالح(ع) لوگوں كو غير الله كى عبادت سے منع فرماتے تھے اور قوم ثمود كى شرك پرستى سے نبرد آزما ہوتے تھے_اتنهنا ان نعبد ما يعبد ء اباؤنا

۱۸۴

۷_ قوم كو يكتا پرستى كى دعوت اور جھوٹے خداؤں كى تكذيب باعث بنى كہ قوم ثمود، حضرت صالح(ع) كى سرزنش اور ان پر اعتراض كرتى تھي_اتنهنا ان نعبد ما يعبد ء اباؤنا

جملہ ( اتنہنا ان نعبد ) ميں استفہام توبيخى ہے_

۸_ قوم ثمود، حضرت صالح(ع) كے شرك كے خلاف جہاد كى خاطر ان سے وابستہ اپنى اميدوں پر پانى پھر تا ہوا ديكھ رہى تھى _قد كنت فينا مرجوّاً قبل هذا اتنهنا ان نعبد ما يعبد ء اباؤنا

(قبل ہذا) اس پر دلالت كرتا ہے كہ قوم ثمود ، حضرت صالح سے اميديں لگا بيٹھے تھے اور (أتنہنا ) كا جملہ اس كے ليے دليل و علت كو بيان كررہا ہے_

۹_قوم ثمود كا اپنے اجداد كے آداب و رسوم پر كار بند ہونا، حضرت صالحعليه‌السلام اورانكى تعليمات كى مخالفت كا سبب بنا _

اتنهنا ان نعبد ما يعبدءُ اباؤنا

لفظ (ما ) سے آيت ميں مراد مشركين كے خيالى معبود ہيں اوران كوجملہ (يعبد ء اباؤنا ) سے توصيف كرنا، (نعبد)سے پہلے حكم كى علت كى طرف اشارہ ہے يعنى ہم بتوں كى عبادت كرتے ہيں كيونكہ ہمارے ا با و اجداد انكى عبادت كرتے تھے_

۱۰_ حضرت صالح(ع) كى دعوت توحيداور يكتا پرستى كے بنيادى مخاطب، قوم ثمود كے نوجوان اور در ميانى عمر كے افراد تھے_اتنهنا ان نعبد ما يعبد ء اباؤنا

فعل مضارع (يعبد )كا جملہ يہ بتاتا ہے كہ حضرت صالحعليه‌السلام كے مخاطب وہ لوگ تھے جنكے والدين زندہ تھے اور وہ اپنے خداؤں كى عبادت ميں مشغول تھے_

۱۱_ معاشروں كى قوم و قبائل كے باطل افكار ونظريات سے وفاداري، ركاوٹ بنتى ہے كہجديد و بر حق نظريات اپنا مقام پيدا كريں _اتنهنا ا ن نعبد ما يعبد ء اباؤنا

۱۲_ خاندانى تعصبات، اندھى تقليد و پيروى كا سبب ہيں _اتنهنا ان نعبد ما يعبد ء اباؤنا

۱۸۵

۱۳_حضرت صالح(ع) اپنى رسالت كى انجام دہيكے سلسلہ ميں انتھك اور مسلسلكوشش ميں مشغول تھے_مما تدعونا اليه

(تدعو) فعل مضارع ہے جو استمرار پر دلالت كرتا ہے جس سے انتھك اور مسلسل كوشش سے تعبيركى گئي ہے_

۱۴_قوم ثمود ، خدا كى وحدانيت اور يكتا پرستيكى ضرورت كو شك كى نگاہ سے ديكھتے تھے _و انّنا لفى شك مما تدعونا اليه مريب

۱۵_ حضرت صالحعليه‌السلام كى توحيد اور يكتا پرستى كى طرف دعوت،اس چيز كا باعث بنى كہ قوم ثمود ،حضرت صالح(ع) كى ہوشيارى اور عقل مندى ميں شك و ترديد كرنے لگے_و انّنا لفى شك مما تدعونا اليه مريب

لفظ ( مريب)(ترديد ميں ڈالنا) (شك) كے ليے صفت واقع ہوا ہے اور اسكا متعلق ،حضرت صالحعليه‌السلام كى ہوشيارى اور عقلمندى ہے جيسا كہجملہ (قد كنت فينا مرجواً) كے قرينے سے ظاہر ہوتا ہے لہذا جملہ ( انّنا لفى ...) كا معنى يہ ہے كہ ہميں تمہارى ان تعليمات كے صحيح ہونے ميں شكہے اور يہ شك سبب بنا ہے كہ ہم تمہارى ہوشيارى اور عقلمندى ميں بھى شك كريں _

۱۶_عن ابى جعفر عليه‌السلام قال: ان رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سأل جبرئيل : كيف كان مهلك قوم صالح عليه‌السلام ؟ فقال: يا محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان صالحاً بعث الى قومه و هو ابن ستة عشر سنة و كان لهم سبعون صنماً يعبدونها من دون اللّه (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہآپ(ع) نے فرمايا : جناب رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے جبرئيل(ع) سے سوال كيا كہ قوم صالحكى ہلاكت كيسے ہوئي تو حضرت جبرئيل نے جواب ديا : اے رسول اللهصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جب حضرت صالحعليه‌السلام اپنى قوم ميں معبوث ہوئے تو ۱۶ سال كے تھے اور انكى قوم كے ستر ۷۰ بت تھے كہ خدا كے علاوہ جنكى وہ پوجا كرتے تھے_

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كا انتخاب ۴; انبياءعليه‌السلام كا خوشنام ہونا ۴; انبياءعليه‌السلام كى خصوصيات ۴; گذشتہ انبياء

تقليد :اندھى تقليد كا زمينہ ۱۲;نيك افراد كى تقليد ۹

توحيد :توحيد عبادى كى طرف دعوت ۷،۱۰،۱۵

حق :حق كو قبول كرنے كے موانع ۱۱

____________________

۱) كافى ، ج ۸ ; ص ۱۸۵، ح ۲۱۳; بحار الانوار ج ۱۱ ، ص ۳۷۷، ح ۳_

۱۸۶

رشد :فكرى رشد كے موانع ۱۱

روايت : ۱۶

صالحعليه‌السلام :حضرت صالحعليه‌السلام كا اپنى ذمہ دارى پر عمل پيدا ہونا ۱۳; حضرت صالح(ع) كا شرك كے خلاف جہاد ۶،۷ ، ۸ ;حضرت صالحعليه‌السلام كا قصہ ۶، ۱۳; حضرت صالحعليه‌السلام كا نابغہ ہونا ۱;حضرت صالح(ع) كى تبليغ ۶; حضرت صالح(ع) كى دعوت۷، ۱۰، ۱۳، ۱۵; حضرت صالحعليه‌السلام كى رسالت ۱۳; حضرت صالحعليه‌السلام كى سرزنش ۱۷; حضرت صالحعليه‌السلام كى صلاحتيں ۲; حضرت صالح(ع) كى كوشش ۱۳;حضرت صالح(ع) كى ہوشيارى ۱۵ ; حضرت صالح(ع) كے انذاز ۶; حضرت صالح(ع) كے فضائل ۱، ۲; حضرت صالح(ع) كے مخاطبين ۱۰; حضرت صالح(ع) كے نابغہ ہونے كے آثار ۳; حضرت صالحعليه‌السلام نبوت سے پہلے ۱

قومى تعصب :قومى تعصب كے آثار ۱۱، ۱۲

قوم ثمود :قوم ثمود اورتوحيد عبادى ۱۴; قوم ثمود اور حضرت صالحعليه‌السلام ۱، ۲، ۳، ۷، ۸، ۹، ۱۵; قوم ثمود اور درميانى عمر كے لوگ ۱۰; قوم ثمود اور نيك لوگ ۵; قوم ثمود كا اقرار ۲; قوم ثمود كا شرك ۵،۶;قوم ثمود كا شك ۱۴، ۱۵; قوم ثمود كا عقيدہ ۱۴;قوم ثمود كو حق كى دعوت ۷; قوم ثمود كى اميديں ۸;قوم ثمود كى بت پرستى ۱۶;قوم ثمود كى تاريخ ۳،۵، ۷، ۹، ۱۴، ۱۵; قوم ثمود كى ترقى كے عوامل ۳;قوم ثمود كى فكر ۳;قوم ثمود كى مخالفت كاسبب ۹;قوم ثمود كى مخالفتيں ۷;قوم ثمود كى نااميدى ۸; قوم ثمود كى ہلاكت ۱۶;قوم ثمود كے جوان ۱۰

متحرك كرنا:متحرك كرنے كے اسباب۹

مشركين : ۵

۱۸۷

آیت ۶۳

( قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَى بَيِّنَةً مِّن رَّبِّي وَآتَانِي مِنْهُ رَحْمَةً فَمَن يَنصُرُنِي مِنَ اللّهِ إِنْ عَصَيْتُهُ فَمَا تَزِيدُونَنِي غَيْرَ تَخْسِيرٍ )

انھوں نے كہا كہ اے قوم تمھارا كيا خيال ہے كہ اگر ميں اپنے پروردگار كى طرف سے دليل ركھتا ہوں اور اس نے مجھے رحمت عطا كى ہے تو اگر ميں اس كى نافرمانى كروں گا تو اس كے مقابلہ ميں كون ميرى مدد كرسكے گا تم تو گھاٹے ميں اضافہ كے علاوہ كچھ نہيں كرسكتے ہو(۶۳)

۱_ حضرت صالح(ع) ، كے پاس اپنى رسالت كے ليے معجزہ اورواضح دليل تھي_قال يا قوم ارأيتم ان كنت على بيّنة

۲_ خداوند متعال، پيغمبروں كو معجزہ اور روشن دليليں عطا كرتا ہے_ان كنت على بينة من ربّي

۳_ خداوند متعال، پيغمبروں كى تربيت اور ان كے امور كى تدبير كرنے والا ہے_ان كنت على بينة من ربّي

مذكورہ بالا معني، لفظ (ربّ) سے استفادہ كيا گيا ہے جو مربى اور مدّبر كا معنى ديتا ہے_

۴_ پيغمبروں كو معجزہ اور روشن دليليں عطا كرنے كا مقصد ، نبوت كے امور كى تدبير اور رسالت كے مقاصد ميں پيش قدمى ہے_ان كنت على بيّنة من ربّي

۵_ حضرت صالح(ع) ،ہمدرداور كفار سے شفقت اور رحم دلّى سے پيش آتے تھے_يا قوم ارايتم

''يا قوم'' (انے ميرى قوم) كى تعبير حضرت صالح(ع) كى شفقت اور رحم دلّى سے حكايت ہے_

۶_ خداوند عالم نے حضرت صالح(ع) كو اپنى خصوصى رحمت

۱۸۸

سے بہرہ مند فرمايا اور انہيں نبوت عطا فرمائي و آتانى منہ رحمةً مقام كى مناسبت سے يہاں ''رحمة'' سے مر اد مقام نبوت و رسالت ہے_

۷_ خداوند متعال كى نبوت اور رحمت خاص اس كے پيغمبروں كے ليے ہے_و اتانى منه رحمة

لفظ (رحمة) كا نكرہ لانا ، اسكى عظمت كى دليل ہے جسے يہاں رحمت خاص سے تعبير كيا گيا ہے_

۸_ حضرت صالحعليه‌السلام كى ذمہ داري، توحيد كى تبليغ اور شرك و بت پرستى سے مقابلہ تھا_ان كنت على بيّنة من ربّى فمن ينصرنى من اللّه ان عصيته

جملہ ( ان عصيتہ ) جسكا معنى يہ ہے كہ ( اگر ميں خداوند متعال كى نافرمانى كروں )يہ بتا تا ہے (و ا مرنى بابلاغ رسالاتہ) جيسا جملہ (فمن ينصرنى ) سے پہلے تقدير ميں ہے_ اسى بناء پر حاصل معنييہ ہوگا ( ان كنت ...) تم خود اسكا فيصلہ كرو كہ اگر ميں خدا كا رسول ہوں اور وہ مجھے رسالت كے پہنچا نے كا حكم فرمائے_اور اگر اسميں ميں كوشش نہ كروں تو كون ہے جو مجھے خدا كے عذاب سے بچالے گا _

۹_ حضرت صالحعليه‌السلام نے اپنى قوم ميں اعلان كيا: اگرميں نے تمھارى بات كو قبول كرليا ( يعنى توحيد پرستى كى دعوت كوترك كردوں ) توگنہگار اور مستحق عذاب ٹھہرايا جاؤں گا_فمن ينصرنى من الله ان عصيته

۱۰_ پيغمبر بھى اگر رسالت اور توحيد كى تبليغ كے سلسلہ ميں سہل انگارى كريں تو گنہگار ہيں _

فمن ينصرنى من الله ان عصيته

۱۱_ فرمان الہى سے سرپيچى كرنے والے اگر چہ انبياء ہى كيوں نہ ہوں خدائي عذاب و سزا سے دوچار ہونے كے خطر ے ميں ہيں _فمن ينصرنى من اللّه ان عصيته

(من اللّہ ) كا معنى (من عذاب اللّہ ) ہے_

۱۲_ تمام مخلوق، خداوند متعال كے عذاب كو دور كرنے اور عذاب الہى ميں گرفتار لوگوں كو بچانے ميں ناتواں ہے_

فمن ينصرنى من اللّه ان عصيته

(ينصر ) كا فعل چونكہ(من) سے متعدى ہوا ہے لہذا (ينجي) (نجات دے گا) كا معنى اس ميں متضمن ہے _

۱۳_ خداوند متعال كى قدرت، تمام طاقتوں سے بالاتر ہے_فمن ينصرنى من اللّه

۱۴_ قوم ثمود كے كفار، حضرت صالح(ع) سے يہ چاہتے تھے كہ وہ اپنے مدعى سے دستبرد ار ہو جائيں اور توحيد

۱۸۹

پرستى كى طرف لوگوں كو دعوت دينے سے گريز كريں _فمن ينصرنى من اللّه ان عصيته فما تزيدوننى غير تخسير

(فماتزيدونى )ميں حرف فأ، فأ فصيحہ ہے اور ايك مقدر جملے سے حكايت كررہى ہے جس پر اور گذشتہ آيت ميں (اتنھنا ...) كے قرينے كى بناء پر آيت كا معنى يوں ہوگا _ اگر ميں تمہارے كہنے ميں آكر ( توحيد كى تبليغ سے) ہاتھ بھى اٹھالوں توتم مجھے گھا ٹے اور نقصان كے كچھ نہيں دے سكتے_

۱۵_ حضرت صالح(ع) اپنى قوم كے كفار كى درخواست (جو توحيد كى تبليغ كو ترك كرنا تھا) كيطرف توجہ كرنے كو بھى اپنے ليے تباہى اور خسارت كا موجب سمجھتے تھے_فما تزيدوننى غير تخسير

(تخسير) خسارت ڈالنے كےمعنى ميں ہے _ اور اسكا فاعل قوم ثمود ہے_

۱۶_ اپنے كافر رشتہ داروں كى خاطر خدائي ذمہ داريوں كو ترك كردينا ،خسارت اور تباہى كا موجب ہے_

فما تزيدوننى غير تخسير

۱۷_حضرت صالح(ع) كى قوم كا آپ(ع) كو دعوت توحيد سے دسبتردار ہونے پر اصرارسبب بنا كہ انہيں اپنى قوم كى خسارت و بتاہى كا بہت زيادہ يقين ہوگيا_فما تزيدوننى غير تخسير

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں حاصل ہوگا جب (تخسير ) كا معنى خسارت اور تباہى كى طرف نسبت دينا ہو جسطرح ( تكفير و تفسيق ) كا معنى كفر و فسق كى طرف نسبت دينا ہے _ اس بناء پر فعل تخسير كا فاعل حضرت صالحعليه‌السلام ہيں _اور جملہ (فما تزيدوننى ) كا معنى يوں ہوگا كہ تم مجھے توحيد پرستى كى دعوت سے منع كرنے پر جو اصرار كر رہے ہو اسكا نتيجہ فقط يہ ہے كہ ميں تمھيں تباہى و بر بادى ميں ديكھوں _

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام اور عذاب ۱۱; انبياءعليه‌السلام اور گناہ ۱۰; انبياء ء اور معصيت ۱۱;ابنياءعليه‌السلام پر رحمت الہى ۷;انبياءعليه‌السلام كا مدبر ہونا ۳;انبياءعليه‌السلام كا مربى ۳;انبياءعليه‌السلام كى رسالت كى اہميت ۴;انبياءعليه‌السلام كى نبوت كى اہميت ۴; انبياءعليه‌السلام كے اہداف كى تكميل كا زمينہ ۴;انبياءعليه‌السلام كے روشن دلائل ۲; انبياءعليه‌السلام كے ليے روشن دلائل كا فلسفہ ۴; انبياءعليه‌السلام كے معجزہ كا فلسفہ ۴;انبياءعليه‌السلام كے مقامات ۷

انسان :انسانوں كا عاجز ہونا ۱۲/بت پرستى :بت پرستى سے مقابلے كى اہميت ۸

توحيد :توحيد كى تبليغ كى اہميت ۸; توحيد كى دعوت كو ترك كرنا ۱۴، ۱۷; توحيد كى دعوت كو ترك كرنے كا گناہ

۱۹۰

ہے ۹، ۱۰

خدا :افعال خداوندى ۳; خداوند متعال كى ربوبيت ۳; خداوند متعال كى رحمت خاصہ۶، ۷; خداوند متعال كے خصائص ۱۳ ;خدا وند متعال كے عذاب سے مقابلہ ۱۲;خداوند متعال كے عطايا ۲; قدرت الہى كى خصوصيات ۱۳ ;قدرت خداوند كى بالادستى ۱۳; خدا كے عذابوں كاحتمى ہونا ۱۲

رحمت :رحمت كے شامل حال افراد۶، ۷

شرعى ذمہ داري:شرعى ذمہ دارى كو ترك كرنے كے آثار ۱۶; شرعى ذمہ دارى ميں سہل انگارى كے آثار ۱۰

شرك:شرك سے مقابلہ كى اہميت ۸

صالحعليه‌السلام :حضرت صالحعليه‌السلام اور قوم ثمود ۵; حضرت صالحعليه‌السلام اور قوم ثمود كى خواہشات ۹، ۱۵; حضرت صالحعليه‌السلام اور كفّار ۵; حضرت صالحعليه‌السلام اور گناہ ۹; حضرت صالحعليه‌السلام اور مشركين ۵; حضرت صالحعليه‌السلام پر رحمت ۶; حضرت صالحعليه‌السلام كا اطمينان ۱۷; حضرت صالحعليه‌السلام كا قصہ ۹، ۱۴، ۱۵; حضرت صالحعليه‌السلام كا معجزہ ۱;حضرت صالحعليه‌السلام كى رسالت ۸; حضرت صالحعليه‌السلام سوچ ۹، ۱۵ ; حضرت صالحعليه‌السلام كى گفتگو كا طريقہ ۵; حضرت صالح(ع) كى نبوت ۶;حضرت صالحعليه‌السلام كى مہرباني۵; حضرت صالحعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۱; حضرت صالحعليه‌السلام كے درجات ۶;حضرت صالح(ع) كے روشن دلائل ۱

عذاب :اہل عذاب كى امداد ۱۲;عذاب سے نجات ۱۲; عذاب كے اسباب ۹

قوم ثمود :اصرار قوم ثمود كے آثار ۱۷; قوم ثمود اور حضرت صالحعليه‌السلام ۱۴;قوم ثمود كا نقصان و خسارت ۱۴

كفار :كفار كو خوش كرنے كا بے اہميت ہونا ۱۶

گنہگار :۱۰///معجزہ :معجزہ كا سبب ۲

معصيت كار :معصيت كاروں كى سزا ۱۱

نبوت :مقام نبوت ۷

نقصان :نقصان كے اسباب ۱۵، ۱۶

۱۹۱

آیت ۶۴

( وَيَا قَوْمِ هَـذِهِ نَاقَةُ اللّهِ لَكُمْ آيَةً فَذَرُوهَا تَأْكُلْ فِي أَرْضِ اللّهِ وَلاَ تَمَسُّوهَا بِسُوءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِيبٌ )

اے قوم يہ ناقہ اللہ كى طرف سے ايك نشانى ہے اسے آزاد چھوڑدوتا كہ زمين خدا ميں چين سے كھائے اور اسے كسى طرح كى تكليف نہ دينا كہ تمھيں جلد ہى كوئي عذاب اپنى گرفت ميں لے لے (۶۴)

۱_ اونٹى كا ارادہ الہى سے عادى اسباب و علل كے بغير پيدا ہونا، حضرت صالح(ع) كى اپنى رسالت كو ثابت كرنے كے ليے معجزہ تھا_و يا قوم هَذه نَاقَةُ الله لكم آية

۲_ حضرت صالحعليه‌السلام كى ناقہ ، بڑا معجزہ و نشانى اور ايك خاص اہميت كى حامل تھى _و يَا قوم هَذه نَاقَةُ الله لكم آية

لفظ (ناقة ) كا (الله ) كيطرف مضاف ہونا ، جہاں ناقہ صالح(ع) كى عادى اسباب كے بغير خلقت كى طرف اشارہ كررہا ہے وہاں اس اونٹى كى بزرگى و عظمت كو بھى بيان كررہا ہے _

۳_ حضرت صالحعليه‌السلام ،اپنى قوم كو گفتگو كى لطافت سے معجزہ كى خصوصيات سے روشناس كروايا _و يا قوم هذه ناقة الله

تعبير ( يا قوم ) يعنى اے ميرى قوم عطوفت اور مہربانى كو بتاتى ہے _

۴_ حضرت صالحعليه‌السلام نے اپنى قوم سے درخواست كى كہ اس اونٹنى كو چرنے كيلئے آزاد چھوڑ ديں _

فذروها تأكل فى ارض الله

۵_ حضرت صالحعليه‌السلام نے قوم ثمود كو خبردار كيا كہ اس اونٹنى كو كسى قسم كى تكليف اور اذيت نہ ديں _ولاتمسوها بسوء

۶_ حضرت صالح(ع) نے اپنى قوم كو متنبہ كيا كہ اگر انہوں نے اونٹنى كو چرنے سے منع كيا اوراسے اذيت دى تو جلدہى عذاب نازل ہوجائے گا _

ولا تمسوها بسوء فيأخذكم عذاب قريب

۷_ زمين اور جو اس پر اگتا ہے وہ خداوند متعال كى ملكيت ہے _فذروها تأكل فى ارض الله

مذكورہ بالا معنى لفظ ( ارض) كو (الله ) كى طرف اضافت دينے سے حاصل ہوا ہے _

۸_ چراگاہوں كا خدا كى ملكيت ہونا،يہ حضرت صالحعليه‌السلام كى دليل تھى كہ ناقہ كو زمين پر كہيں بھى چرنے سے منع نہ كيا جائے _هذه ناقة الله ...فذروها تأكل فى ارض الله

۱۹۲

''ناقہ خدا'' اور'' زمين خدا'' كى تعبيرات كا استعمال يہ حقيقت ميں حضرت صالحعليه‌السلام كا اپنى قوم كے ليے استدلال تھا كہ اس ناقہ كو كہيں بھى چرنے سے منع نہ كيا جائے كيونكہ يہ ناقة الله ہے اور زمين بھى الله تعالى كى ہے اور يہ مناسب نہيں ہے كہ اسكو چرنے سے روكا جائے _

۹_ حضرت صالحعليه‌السلام كى ناقہ كو چرنے ميں آزاد ركھنا، قوم ثمود كے منافع كے خلاف تھا_

فذروها تأكل فى ارض الله و لا تمسوها بسوء

قوم ثمود كو خبردار كيا جاناكہ اگر انہوں نے ناقہ كو چرنے سے منع كيا تو عذاب ميں گرفتار ہوجائيں گے _ اس سے معلوم ہوتاہے كہ اونٹنى كى سلامتى ان كى طرف سے خطرے ميں تھى اور وہ لوگ اونٹنى كے آزاد چرنے كو اپنے فائدے ميں نہيں ديكھ رہے تھے _

۱۰_عن ابى جعفر عليه‌السلام : قال : ان رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سأل جبرئيل عليه‌السلام ... فقال : يا محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان صالحاً بعث الى قومه قالوا : يا صالح(ع) ادع لنا ربك يخرج لنا من هذا الجبل الساعة ناقة حمراء شقراء و براء عشراء بين جنبيها مبل فسا ل الله تعالى صالح عليه‌السلام ذلك فانصدع الجبل صدعاً ، ثم اضطرب ذلك الجبل ثم لم يفجأهم الَّا را سها ثم خرج سائر جسدها ثم استوت قائمة على الأرض (۱)

ترجمہ : امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے قوم صالح كے بارے ميں جبرائيلعليه‌السلام سے سوال كيا_ جبرائيل(ع) نے عرض كي: صالحعليه‌السلام اپنى قوم كى طرف مبعوث ہوئے تو ان سے انہوں نے كہا كہ اے صالحعليه‌السلام اپنے خدا سے درخواست كرو كہ ابھى اس پہاڑسے اونٹى پيدا كرے _ جو گہرے سرخ رنگ كى ہو اور اسكو حمل سے آزاد ہوئے دس مہينے گذر چكے ہوں اور اس كے دونوں پہلووں كے درميان ايك ميل ( چار ہزار ہاتھ) فاصلہ ہو اس وقت حضرت صالحعليه‌السلام نے خدا سے دعا كى ، تو پہاڑ ميں بہت بڑا شگاف ہوا پھر ايك لرزہ آيا اچانك ايك ناقہ كا سر پہاڑ سے باہر آيا ...پھر باقى جسم باہر نكلا اور وہ زمين پر كھڑى ہوگئي_

____________________

۱)كافى ، ج۸ ، ص ۱۸۵ج ۲۱۳ ; تفسير برہان ج۲ ص ۲۲۵; ح ۳_

۱۹۳

جڑى بوٹياں :جڑى بوٹيوں كا مالك ۷

خدا :ارادہ خداوندى ۱; خدا كى مالكيت ۷، ۸

روايت : ۱۰

زمين :زمين كا مالك ۷

صالحعليه‌السلام :حضرت صالح(ع) ا ور قوم ثمود۳،۴،۵،۸; حضرت صالح(ع) كا استدلال۸; حضرت صالح(ع) كا اونٹنى كو اذيت دينے سے منع كرنا۵; حضرت صالح(ع) كا ڈرانا ۶; حضرت صالحعليه‌السلام كا قصّہ ۴، ۵، ۶، ۸; حضرت صالحعليه‌السلام كا معجزہ ۱، ۱۰;حضرت صالحعليه‌السلام كي اونٹى كو اذيت دينے كے آثار ۶; حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹى كى آزادى ۹ ; حضرت صالح(ع) كى اونٹى كى آزادى پر دلائل ۸; حضرت صالح(ع) كى اونٹى كى چراگاہ ۴، ۸ ;حضرت صالح(ع) كى تبليغ كا طريقہ ۳;حضرت صالح(ع) كى خواہشات ۴; حضرت صالح(ع) كى عطوفت ۳; حضرت صالح(ع) كى نبوت پر دلائل ۱; حضرت صالح(ع) كے معجزے كى اہميت ۲; حضرت صالحعليه‌السلام كے نواہي۵

عذاب :عذاب سے خبردار كرنا ۶

قوم ثمود :قوم ثمود سے احتجاج ۸; قوم ثمود كو ڈرانا ۶; قوم ثمود كے منافع ۹

معجزہ :حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹى كا معجزہ ۱، ۲

آیت ۶۵

( فَعَقَرُوهَا فَقَالَ تَمَتَّعُواْ فِي دَارِكُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ ذَلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوبٍ )

اس كے بعد بھى ان لوگوں نے اس كى كونچيں كاٹ ديں تو صالح نے كہا كہ اب اپنے گھروں ميں تين دن تك اور آرام كرو كہ يہ وعدہ الہى ہے جو غلط نہيں ہوسكتا ہے (۶۵)

۱_ قوم ثمود كے كافروں نے حضرت صالحعليه‌السلام كے خوف دلانے كى پروا نہ كرتے ہوئے ناقہ كا پيچھا كركے

۱۹۴

اسكو ہلاك كرديا _فعقروه

''عقرٌ'' (عقروا) كا مصدر ہے_ عربى زبان ميں اسكا معنى اونٹ كا پيچھا كرنا اور اس كے پاؤں كو تلوار سے قلم كرنے كو كہتے ہيں اور اونٹ كو نحر اور ذبح كرنے كو بھى ( عقر ٌ ) كہتے ہيں _

۲_ قوم ثمود، نے حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹنى كا پيچھا كركے ان كى رسالت كى نشانى كو مٹا كراپنے ليے عذاب الہى كو يقينى قرار ديا _فعقرواها فقال تمتعوا فى داركم ثلاثة ايام _

۳_ قوم ثمود، كوحضرت صالحعليه‌السلام كى ناقہ كے قتل كے بعد دنيا ميں تين دن سے زيادہ رہنے اور اس كے مال و متاع سے استفادہ كرنے كى مہلت نہ مل سكي_فقال تمتعوا فى داركم ثلاثة ايّام

۴_ قوم ثمود كے لوگ دنيا اور اسكى لذّات سے بہت دل لگائے ہوئے تھے _فقال تمتعوا فى داركم ثلاثة ايّام

حضرت صالح كے فرمان (تمتعوا ) سے مراد يہ نہيں تھى كہ وہ انہيں دنيا كى لذتوں سے بہرہ مند ہونے كيلئے كہہ رہے تھے بلكہ بعد والے جملہ كے قرينہ كى بناء پر تين دن كى مہلت كا اعلان كررہے تھے تين دن دنيا كے مال و متاع سے استفادہ كرنے كيلئے مہلت دينا قوم ثمود كى طرز فكر كى طرف اشارہ ہے يعنى تم جس دنيا سے دل لگائے ہوئے ہو اور اسے چاہتے ہو اور اس كى خاطر تم نے آئين الہى كو پس پشت ڈال ديا ہے اب فقط تمھيں اس دنيا سے لذت وفائدہ اٹھانے كى تين دن كى مہلت ہے_

۵_ قوم ثمود پر نزول عذاب الہى كا وعدہ، سچا اور تخلف ناپذير تھا _ذلك وعد غير مكذوب

۶_ قوم ثمود پر عذاب الہى كے نزول كا وعدہ، خداوند متعال كى طرف سے حضرت صالحعليه‌السلام كو تھا _

ذلك وعد غير مكذوب

۷_(عن ابى عبدالله عليه‌السلام (فى حديث قوم صالح ) قالوا اعقروا هذه الناقة ثم قالوا : من الذى يلى قتلها و نجعل له جعلاً ما احب ، فجائهم رجل شقى من الأشقياء فجعلوا له جعلاً فقعد لها فى طريقها فضربهابالسيف ضربة فلم تعمل شيئا فضربها ضربةٌ اخرى فقتلها و اقبل قوم صالح فلم يبق احد منهم الَّا شركه فى ضربته فأوحى الله تبارك و تعالى الى صالح عليه‌السلام ... قل لهم: انى مرسل عليكم عذابى الى ثلاثة ايام فان هم تابوا و رجعوا قبلت

۱۹۵

توبتهم وصددت عنهم فا تاهم صالح عليه‌السلام فقال لهم يا قوم انكم تصبحون غداً و وجوهكم مصفرّة و اليوم الثانى وجوهكم محمّرة و اليوم الثالث وجوهكم مسودّة (۱)

امام جعفر صادق عليہ سے ( حضرت صالحعليه‌السلام كے قصے ميں ) روايت ہے كہ انكى قوم نے كہا : اس ناقہكو راستے سے ہٹا دو پھر اس كے بعد انہوں نے كہا : كون ہے جو اسكو ہلاك كرنے كا كام انجام دے گا ہم اس كے ليے اسكى مرضى كى اجرت مقرر كريں گے تو اسوقت ايك شقى شخص آگے بڑھا اس كے اس كام كى اجرت مقرر ہوئي _ پھراس شخص نے ناقہ كے راستے ميں كمين لگائي اور جب اونٹنى آئي تو اس نے پہلا وار كيا جو كارساز نہ ہوا پھر دوسرے وار ميں اس نے اونٹى كو قتل كرديا پھر حضرت صالح(ع) كى قوم آئي اور اسكو اجرت ادا كرنے ميں سب شريك ہوئے پھر حضرت صالحعليه‌السلام كو وحى ہوئي كہ ان كو كہہ دو كہ ميں تين دن تك تم پر عذاب نازل كروں گا اگر وہ ان تين دنوں ميں توبہ كرليں اور ( خدا كى طرف) لوٹ آئيں تو ميں انكى توبہ قبول كرلوں گا اور ان سے عذاب كوٹال دوں گا پھر حضرت صالح(ع) اپنى قوم كے پاس تشريف لائے اور فرمايا كل كے دن تمہارى صورتيں زرد اور اس كے بعد والے دن سرخ پھر تيسرے دن سياہ ہوجائيں گى

اعداد :تين كا عدد ۳، ۷

خدا :خداوند متعال كے وعدے ۶

روايت :روايت ۷

صالحعليه‌السلام :حضرت صالحعليه‌السلام كا ڈرانا ۱; حضرت صالحعليه‌السلام كا قصہ ۲، ۳، ۷; حضرت صالحعليه‌السلام كو وعدہ دينا ۶; حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹى كا قتل ۱، ۷;حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹى كو قتل كرنے كے آثار ۲، ۳

عذاب :عذاب كے اسباب ۲

قوم ثمود :قوم ثمود اور حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹى ۱، ۲;قوم ثمود سے توبہ كى درخواست ۷; قوم ثمود كو خوف دلوانا ۵، ۶; قوم ثمود كو مہلت ۳;قوم ثمود كى دنيا طلبى ۴;قوم ثمود كى صفات ۴;قوم ثمود كى تاريخ ۳،۵،۶;قوم ثمود كے عذاب كا حتمى ہونا ۲، ۵

____________________

۱) كافى ،ج ۸، ص ۱۸۷، ح ۲۱۴; بحارالانوار ، ج ۱۱; ص ۳۸۸ح ۱۴_

۱۹۶

آیت ۶۶

( فَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا نَجَّيْنَا صَالِحاً وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَمِنْ خِزْيِ يَوْمِئِذٍ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ الْقَوِيُّ الْعَزِيزُ )

اس كے بعد جب ہمارا حكم عذاب آپہنچا تو ہم نے صالح اور ان كے ساتھ كے صاحبان ايمان كو اپنى رحمت سے اپنے عذاب اور اس دن كى رسوائي سے بچاليا كہ تمھارا پروردگار صاحب قوت اور سب پر غالب ہے (۶۶)

۱_ قوم ثمود نے تين دن كى مہلت سے كچھ فائدہ نہ اٹھايا اور ناقہ كے قتل پر پشيمان نہ ہوئے نيزاپنے شرك اور حضرت صالحعليه‌السلام كى رسالت كے انكار پر مصّر رہے _فلما جاء امرنا

۲_ خداوند متعال نے قوم ثمود كے شرك اختيار كرنے پر اصرار اور حضرت صالحعليه‌السلام كى رسالت كے انكار كى وجہ سے ان پر سخت عذاب نازل كيا _فلما جاء امرنا

(امر) سے مراد قوم ثمود پرنازل ہونے والا عذاب ہے (نا) ضمير كى طرف مضاف ہونا، عذاب كے عظيم ہونے سے حكايت ہے_

۳_ قوم ثمود پر نازل شدہ عذاب، ذليل اور خوار كرنے والا عذاب تھا_نجّينا صالحاً و من خزى يؤمئذ

۴_ كائنات ميں خداوند متعال كا حكم بغير كسى كمى وزيادتى كے متحقق ہوتا ہے_فلمّا جاء امرنا

عذاب كو لفظ ( امر ) كہ جس كا معنى فرمان ہے سے تعبير كرنے كا مقصد اس نكتہ كى طرف اشارہ كرنا ہے كہ خداوند متعال جس چيز كا حكم ديتا ہے وہ بغير كسى كمى و زيادتى كے متحقق ہوتا ہے اس طرح كہ گويا موردحكم فقط وہى حكم ہے _

۵_ قوم ثمودكے كچھ لوگوں نے توحيد كو قبول كيا اور

۱۹۷

حضرت صالحعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لائےنجّينا صالحاً و الذين ء امنوا معه

۶_ خداوند متعال نے حضرت صالحعليه‌السلام اور ان پر ايمان لانے والوں كو قوم ثمود پر نازل شدہ عذاب سے بچاليا اور ان كو انجام كى ذلت سے محفوظ ركھا_نجّينا صالحاً و الذين ء امنوا ومن خزى يومئذ:

۷_ حضرت صالحعليه‌السلام اور انكے پيرو كاروں كونازل شدہ عذاب سے نجات دينا، خداوند متعال كى ان پر رحمت كا جلوہ تھا _

معه برحمة منّا

۸_اہل ايمان اس كے لائق ہيں كہ رحمت الہى ان كے شامل حال رہے _نجّينا صالحاً و الذين ء امنو معه برحمة منّ

۹_ خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين كو ذليل و خوار كرنے والے عذاب سے ڈرايا _

و من خزى يومئذ ان ربّك هوالقويُّ العزيز

قوم ثمود كے كفار پر نزول عذاب كے بيان كے بعد( ان ربّك ...) كے جملے ميں پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مخاطب قرار دے كر يہ بتايا جارہا ہے كہ قوم ثمود كے كفار پر جس طرح عذاب الہى نازل ہوسكتا ہے اسى طرح رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين بھى عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كے خطرہ سے دوچارہيں _

۱۰_ كفر اختيار كرنے اور معارف دين كى مخالفت كرنے والے الہى عذاب سے دو چار ہونے كے خطرہ ميں ہيں _

فلمّا جاء امرنا نجّينا صالحاً و من خزى يومئذ انّ ربك هوالقوى العزيز

۱۱_ خداوند متعال ،قوى ( طاقتور ) اور عزيز ( ناقابل شكست ) ہے _انّ ربّك هوالقوى العزيز

۱۲_ خداوند متعال كے عذاب و عقوبت كو كوئي نہيں ٹال سكتا _ان ربّك هوالقوى العزيز

حصرپرمشتمل جملہ كے ذريعہ خداوند متعال كى حكومت اور ناقابل شكست ہونے كو بيان كرنا او ر دوسروں سے قدرت و طاقت كى نفى كرنا، اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ ارادہ خداوندى كے مقابلے ميں كسى ميں استقامت كى طاقت نہيں ہے_

۱۳_ خداوند متعال، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا مربيّ اور ان كے امور كا مدبرّ ہے_ان ربّك

۱۴_ خداوندعالم كى قدرت كا ناقابل شكست ہونا، اہداف رسالت كى پيش قدمى اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت كے امور كى تدبير كے سلسلہ ميں معاون و مددگار ہے_ان ربك هوالقوى العزيز

۱۹۸

اسما و صفات :عزيز ۱۱; قوى ،۱۱

اعداد :تين كا عدد ۱

انسان :انسانوں كا عجز ۱۲

خدا :اوامرالہى كى خصوصيات ۸;خدا كا عذاب سے ڈرانا۹; خدا كى ربوبيت ۱،۱۴; خدا كى قدرت كے آثار۱۴; خدا كے احكام كا حتمى ہونا ۴; خدا كے عذاب۲،۱۰; خدا كے عذابوں كا حتمى ہونا۱۲; رحمت الہى كى نشانياں ۷

دين :دشمنان دين كا عذاب ۱۰;دين كى مخالفت كے آثار ۱۰

رحمت :رحمت الہى كے حق دار ۸

صالح(ع) :حضرت صالحعليه‌السلام پر ايمان لانے والے ۵; حضرت صالحعليه‌السلام كا قصّہ ۲، ۳، ۵، ۶;حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹى كا قتل ۱;حضرت صالحعليه‌السلام كى نجات ۶، ۷;حضرت صالحعليه‌السلام كے پيروكاروں كى نجات ۶،۷; حضرت صالحعليه‌السلام كے جھٹلائے جانے كے آثار ۲

عذاب :ذلت بار عذاب سے ڈرانا ۹;سخت عذاب ۲;عذاب سے نجات ۶، ۷; طلب كيا ہوا عذاب ۷; عذاب كے اسباب ۱۰; عذاب كے مراتب ۲، ۳، ۹

قوم ثمود :قوم ثمود اور حضرت صالح(ع) كى اونٹى ۱;قوم ثمود اور حضرت صالح(ع) كى تكذيب۱;قوم ثمود اور ذلّت بار عذاب ۳; قوم ثمود اور معاشرتى گروہ ۵; قوم ثمود كا شرك پراصرار ۱; قوم ثمود كى تاريخ ۱،۲،۵،۶;قوم ثمود كى لجاجت ۱; قوم ثمود كى لجاجت كے آثار ۲;قوم ثمود كى مہلت ۱;قوم ثمود كے آثار شرك ۲;قوم ثمود كے عذاب كے اسباب ۲; قوم ثمود كے موحدين ۵;قوم ثمود كے مومنين ۵

كفار:كافروں كا عذاب ۱۰

كفر :كفر كے آثار ۱۰

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا مدبر ۱۳، ۱۴; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، كا مربى ۱۳ ، ۱۴ ; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كينبوت كى اہميت : ۱۴; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے حامى ۱۴;۱۳، ۱۴;حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين كو ڈرانا ۹

مؤمنين :مؤمنين كے فضائل ۸

۱۹۹

آیت ۶۷

( وَأَخَذَ الَّذِينَ ظَلَمُواْ الصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُواْ فِي دِيَارِهِمْ جَاثِمِينَ )

اور ظلم كرنے والوں كو ايك چنگھاڑنے اپنى لپيٹ ميں لے ليا تو وہ اپنے ديار ميں ادندھے پڑے رہ گئے (۶۷)

۱_ قوم ثمود كے كفار ،چيخ اور ڈرؤنى آواز كے ذريعہ ہلاكت كوپہنچ گئے_و أخذ الذين ظلموا الصيحة

۲_ قوم ثمود كے لوگ ستم كرنے والے تھے _و اخذ الذين ظلموا الصيحة

۳_ قوم ثمود كى ستمكاري، ان كے عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كا سبب بني_و اخذ الذين ظلموا الصيحة

۴_ قوم ثمود كا حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹنى كو قتل كرنا، ان كى ستم ظريفيوں ميں سے ايك تھى _و اخذ الذين ظلموا الصيحة

اس وجہ سے كہ حضرت صالحعليه‌السلام كى ناقہ كو قتل كرنا بھى عذاب الہى كے نزول ميں دخيل تھا _اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جملہ (الذين ظلموا ...)ميں ظلم سے ناقہ كے قتل كى طرف اشارہ ہے_

۵_ شرك ،اور پيغمبروں كى رسالت سے انكار كرنا ستمگرى ہے _و اخذ الذين ظلموا الصيحة

( الذين ظلموا ) سے مراد، مشركين اور حضرت صالحعليه‌السلام كى رسالت كے منكرين ہيں ان كو سمتگروں سے ياد كرنا ،مذكورہ بالا تفسير كى طرف اشارہ ہے_

۶_ ستم كرنے والے مشركين اور كفار، دنياوى عذاب (عذاب استيصال) ميں گرفتار ہونے والے ہيں _

واخذ الذين ظلموا الصيحة

۷_ قوم ثمود كے كفار، عذاب الہى كے سبب زمين پر اوندھے گر كرہلاك ہوگئے _فأصبحوا فى ديارهم جاثمين

( جثوم ) جاثمين كا مصدر ہے جو زمين سے چمٹ جانے اور حركت نہ كرنے كے معنى ميں آتا ہے _ ليكن بعض افراد نے زمين پر سينے كے بل گرنے كا معنى كيا ہے _(لسان العرب)

۲۰۰

۸_ چيخ اور ڈراؤنى آواز جس نے قوم ثمود كو اپنى لپيٹ ميں ليا اس ليے ان سے حركت كرنے اور گھر سے نكلنے كى طاقت كوچھين ليا_و اخذ الذين ظلموا الصيحة فأصبحوا فى ديارهم جاثمين

( فى ديارہم) ( جاثمين ) كے متعلق ہے _ اس سے يہ معنى حاصل ہوتا ہے كہ قوم ثمود اپنے گھروں ميں ہلاك ہوگئے يہ اس بات كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ صيحہ اور ڈرؤانى آواز اتنى طاقتور تھى كہ قوم ثمود اپنے گھروں سے باہر نہ نكل سكے كيونكہ معمولاً ايسے مواقع پر انسان اپنے گھروں سے باہرنكل آتا ہے _

۹_ قوم ثمود كے كفار، رات كے وقت عذاب ميں گرفتار ہوئے اورصبح ہلاك ہوگئے _فأصبحوا فى ديارهم جاثمين

اگر جملہ ( اصبحوا ) كا معنى ( دخلوا فى الصباح ) ( يعنى صبح ميں داخل ہوگئے ) كريں تو يہ معنى ہوگا كہ ان كى ہلاكت صبح كے وقت ہوئي _جس كے نتيجہ ميں (فاصبحوا ) ميں ( فأ) كے قرينہ كى بناء پر صيحہ اور ڈراؤنى آواز صبح سے پہلے يعنى رات كے وقت قوم ثمود پر نازل ہوئي تھي_

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام ( فى إ هلاك قوم صالح) : لما كان نصف الليل اتاهم جبرئيل عليه‌السلام فصرخ بهم صرخة خرقت تلك الصرخة اسماعهم و فلقت قلوبهم و صدّعت اكبادهم فاصبحوا فى ديارهم و مضاجعهم موتى اجمعين ثم ارسل اللّه عليهم مع الصيحة النار من السماء فاحرقتم اجمعين ..(۱)

امام صادقعليه‌السلام سے ( قوم صالح كى ہلاكت كے بارے ميں ) روايت ہے كہ جب نصف شب ہوئي، جبرئيلعليه‌السلام ان كے پاس آئے پھر انہوں نے ايك بلند آواز ان كے سروں پر نكالى جس سے ان كے كانوں كے پردے پارہ پارہ ہوگئے اور ان كے دلوں ميں سوراخ پڑگئے اور ان كے جگر پھٹ گئے جس كے نتيجے ميں وہ اس رات كى صبح كو سب اپنے گھروں ميں بستروں پر مردہ ہوگئے اس كے بعد خداوند متعال نے اس گر جناك آواز كے ہمراہ آسمان سے آگ كو بھيجا جس نے ان كو جلاديا _

۱۱_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: هؤلاء قوم صالح عليه‌السلام ... عتوا عن امر ربهم فأهلك الله من كان فى مشارق الأرض و مغاربهامنهم الّا رجلاً كان فى حرم الله فمنعه حرم الله من عذاب الله تعالى (۲)

____________________

۱) كافى ، ج۸، ص ۱۸۹، ح ۲۱۴; نور الثقلين ، ج ۲; ص۴۹، ح۱۸۹_

۲) مجمع البيان ، ج ۵، ص ۲۶۶; نور الثقلين ، ج ۲ ; ص ۳۷۴ ح ۱۵۱_

۲۰۱

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا يہ قوم صالح(ع) كے لوگ تھے جنہوں نے فرمان الہى سے منہ پھيرا تو خداوند متعال نے اس قوم كے جتنے افراد بھى زمين پر خواہ مشرق ميں يا مغرب ميں تھے سب كو ہلاك كرديا مگر ايك شخص جو حرم الہى ميں تھا_ حرم الہى نے اسے عذاب سے بچاليا

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كے جھٹلانے كأظلم ۵

روايت:۱۰،۱۱

شرك :شر ك كأظلم ۵

صالح :حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹى كا قتل ۴

روايت : ۱۰،۱۱

ظالمين :ظالموں پر دنياوى عذاب ۶

ظلم :ظلم كے موارد ۴،۵

عذاب :اہل عذاب ۶; رات ميں عذاب كا آنا ۹; عذاب استيصال ۶;عذاب كے ذرائع ۱;ہيبت ناك آواز كے ساتھ عذاب ۱،۱۰

قوم ثمود :قوم ثمودپر عذاب ۱; قوم ثمود كأظلم ۲،۴; قوم ثمود كى تاريخ ۱، ۳، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱;قوم ثمود كى عاجزى ۸;قوم ثمود كى ہلاكت ۱، ۱۰، ۱۱;قوم ثمود كى ہلاكت كا وقت ۹;قوم ثمود كے صفات ۴;قوم ثمودكے ظلم كے آثار ۳;قوم ثمود كے عذاب كا وقت ۹;قوم ثمود كے عذاب كى خصوصيات ۸;قوم ثمود كے عذاب كى كيفيت ۷; قوم ثمود كے عذاب كے اسباب ۳

كفار :كفار پر دنياوى عذاب ۶

مشركين :مشركين كا دنياوى عذاب ۶

ہلاكت :صبح كے وقت ہلاكت ۹

۲۰۲

آیت ۶۸

( كَأَن لَّمْ يَغْنَوْاْ فِيهَا أَلاَ إِنَّ ثَمُودَ كَفرُواْ رَبَّهُمْ أَلاَ بُعْداً لِّثَمُودَ )

جيسے كبھى يہاں بسے ہى نہيں تھے _ آگاہ ہوجائو كہ ثمود نے اپنے رب كى نا فرمانى كى ہے اور ہوشيار ہوجائو كہ ثمود كہليئے ہلاكت ہى ہلاكت ہے (۶۸)

۱_ قوم ثمود پر جو عذاب نازل ہوا وہ ان كى نابودى اور اس سرزمين ميں ان كى زندگى گزارنےكے جو آثارتھے سب كو ختم كرنے كا سبب بنا _كان لم يغنوا فيه

كلمہ (غنى ) ( لم يغنو) كا مصدر ہے جسكا معنى رہائش ركھنا اور ٹھہرنا ہے اور ( فيہا) ميں جو ضمير ہے وہ ( ديار) كى طرف لوٹتى ہے جو اس آيت سے پہلے والى آيت ميں مذكور ہے تو معنى يوں ہوا كہ قوم ثموداپنےگھروں ميں زندگى بسر نہيں كرتے تھے يہ كنايہ ہے كہ ان كے ديار كو خداوند متعال نے نابود كرديا_

۲_ قوم ثمود نے خداوند متعال كى ربوبيت كا انكار كيا اور اس كے احكام كى نافرمانى كى _الا ان ثمود اكفروا ربّهم

كيونكہ(ربّہم ) كا لفظ حرف (بأ) كے بغيرلفظ (كفروا) كے ليے مفعول ہے تو كہہ سكتے ہيں كہ لفظ (كفروا) ميں نافرمانى اور گناہ كرنے كا معني پاياجاتا ہے_ تو معنى يوں ہوگا (عصوا ربّهم كافرين به )

۳_ قوم ثمود كى احكام الہى سے نافرماني، ان كے عذاب استيصال ميں گرفتار ہونے كا سبب بني_كان لم يغنوا فيهألا ان ثمودا كفروا ربّهم

۴_ قوم ثمود، خداوند متعال كى نافرمانى كى وجہ سے ہلاكت اور رحمت الہى سے دورى كے اہل قرار پائي_الا بُعداً لثمود

(بُعداً) كا لفظ آيت نمبر (۶۰) ميں ہے اور اسكى تفسير شمارہ ۵ ميں لائي گئي ہے_

ربوبيت الہى :

۲۰۳

ربوبيت الہى كو جھٹلانے والے ۲

رحمت :رحمت الہى سے محروم ۴

عذاب :عذاب كے اسباب۳

قوم ثمود :قوم ثمود پر عذاب كے آثار ۱;قوم ثمود پر عذاب كے اسباب ۳;قوم ثمود كا كفر ۲;قوم ثمود كا گناہ ۲، ۳، ۴;قوم ثمود كى تاريخ ۱، ۴ ;قوم ثمود كى سرزمين كى نابودى ۱;قوم ثمود كى محروميت كے اسباب ۴; قوم ثمود كى ہلاكت ۱;قوم ثمود كى ہلاكت كے اسباب ۴

نافرمانى :خدا كى نافرمانى ۲;خدا كى نافرمانى كے آثار ۳، ۴

نافرمان لوگ : ۲

آیت ۶۹

( وَلَقَدْ جَاءتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُـشْرَى قَالُواْ سَلاَماً قَالَ سَلاَمٌ فَمَا لَبِثَ أَن جَاء بِعِجْلٍ حَنِيذٍ )

اور ابراہيم كے پاس ہمارے نمائندے بشارت لے كر آئے اور آكر سلام كيا تو ابراہيم نے بھى سلام كيا اور تھوڑى دير نہ گذرى تھى كہ بھنا ہوا بچھڑالے آئے (۶۹)

۱_ خداوند متعال نے كچھ فرشتوں كو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خوشخبرى دينے كے ليے ان كى طرف بھيجا_

و لقد جاءت رسلنا ابراهيم بالبشرى

آيت نمبر ۷۰ سے معلوم ہوتا ہے كہ آنے والے لوگ فرشتے تھے اور وہ بشارت و خوشخبري، حضرت اسحاقعليه‌السلام و يعقوبعليه‌السلام كى ولادت تھى جو آيت نمبر ۷۱كے قرينہ سے معلوم ہوتى ہے _

۲_ فرشتے،الہى نمائندے اور خداوند متعال اور اس كے پيغمبروں كے درميان رابطے كا ذريعہ تھے_

و لقد جاءت رسلنا ابراهيم بالبشرى

۳_ خوشخبرى لانے والے فرشتے جب حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوئے تو پہلے سلام عرض كيا_

قالوا سلام

۴_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فرشتوں كے سلام كا جواب ديا اور ان كے ليے غذا كو آمادہ كرنے كے ليے وہاں سے باہر تشريف لے گئے_قال سلام فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۲۰۴

۵_ انسانوں كے آداب معاشرت ميں ہے كہ جب ايك دوسرے كے پاس جاتے ہيں تو سلام عرض كرتے ہيں _

و لقد جاء ت رسلنا ابراهيم بالبشرى قالوا سلام

۶_ سلام كا جواب، سلام سے بہتر انداز ميں دينا اچھا كام اور انبياءعليه‌السلام كى سنت ہے_قالوا سلاماً قال سلامٌ

(سلاماً) كا لفظ ايك فعل مقدر (نسلّم) كا مفعول ہے اور كلمہ (سلامٌ) مبتداء اور اسكى خبر (عليكم ) محذوف ہے پس فرشتوں نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام پر جملہ فعليہ (نسلّم سلاماً) كے ذريعے سلام كيا اور حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے جملہ اسميہ (سلام عليكم ) كے ذريعے سلام كيا جودوام اور ثبوت پر دلالت كرتا ہے اسى وجہ سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا جواب، فرشتوں كے سلام سے بہتر تھا_

۷_ خوشخبرى كا پيغام لانے والے فرشتے، حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس انسانوں كى شكل ميں تشريف لائے_

قالوا سلاماً قال سلامٌ فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

حضرت ابراہيم(ع) نے فرشتوں كے ليے انسانوں كى غذا كوپيش كيا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرتعليه‌السلام نے فرشتوں كو انسانى شكل و صورت ميں ديكھا اوران كى حقيقت كو نہ سمجھ پائے_

۸_ حضرت ابراہيم(ع) نے خوشخبرى لانے والے فرشتوں كے ليے تھوڑى ہى دير ميں گوسالہ كو بريان كر كے ان كے ليے حاضر كيا_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

(لبذث ) فعل ميں جو ضمير ہے وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى طرف لوٹتى ہے اور (ان جاء ) كا جملہ لفظ (في) كے مقدر ماننے سے (لبث ) كے متعلق ہے (عجل) اس نر گوسالہ كو كہتے ہيں جو ايك ماہ سے زيادہ كا نہ ہو (حذنيذ) بريان كرنے كے معنى ميں آتا ہے تو اس صورت ميں معنى يوں ہوگا (فما لبث ...) يعنى حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے بريان شدہ گوسالہ كو لانے ميں دير نہيں كي_

۹_ مہمانوں كے ليے غذا كا مہيّا كرنا ، معاشرت كے آداب اور اچھى خصلت ميں سے ہے_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۰_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ميں مہمان نوازى كى خصلت موجود تھي_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

اچھى غذا كا آمادہ كرنا اور اسكو لانے ميں پس و

۲۰۵

پيش نہ كرنا، حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى مہمان نوازى كى اچھى صفت ہونے كى بيان گرہے_

۱۱_ حضرت ابراہيم(ع) اپنے مہمانوں كو خود كھاناديتے تھے _فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۲_ حضرت ابراہيم كى شريعت ميں گائے اور گوسالہ كے گوشت كا حلال ہونا _فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۳_حضرت ابراہيم كے زمانے ميں گوشت كو بريان كر كے كھا يا جانا _فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۴_ مہمانوں سے كھانے كے لانے اور اس كى نوعيت كے بارے ميں سوال نہ كرنا اور اسكو مہيّاكرنے اور لانے ميں دير نہ كرنا،مہمان نوازى كے آداب ميں سے ہے_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۵_ميزبان كا مہمان كے ساتھ باہم غذا كھانا پسنديدہ عادت ہے_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۶_(عن ابى عبدالله عليه‌السلام ) قال ان اللّه تعالى بعث اربعة املاك فى اهلاك قوم لوط : جبرئيل و ميكائيل و اسرافيل و كرّوبيل فمّروا بابراهيم عليه‌السلام ... و كان صاحب اضياف فشوى لهم عجلاً سميناً حتى انضجه ثم قرّبه اليهم (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ خداوند متعال نے قوم لوط كو ہلاك كرنے كے ليے چار فرشتوں كو روانہ كيا وہ حضرت جبرئيل ، ميكائيل، اسرافيل اور كرّو بيل تھے جب وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس سے گذرے اوركيونكہ حضرت ابراہيم(ع) مہمان نواز اور مہمان دوست تھے اسى وجہ سے ايك صحت مند گوسالہ كو آگ پر ركھ ديا اور اسكو پكا كر ان كى خدمت ميں حاضر كيا _

۱۷_عن ابى جعفر عليه‌السلام قال قدم الله تعالى رسلاً الى ابراهيم يبشرونه باسحاق و ذلك قوله : ( ولقد جاء ت رسلنا ابراهيم بالبشرى ) (۲)

امام باقر(ع) سے روايت ہے كہ خداوند متعال نے حضرت ابراہيم كى طرف ايك قاصد كو بھيجا جو ان كو حضرت اسحاقعليه‌السلام كى ولادت كى خبر دے _ جو خداوند متعال كى اس آيت سے معلوم ہوتا ہے كہ فرمايا (و لقد جاء ت )

ابراہيمعليه‌السلام :

____________________

۱)كافى ج ۸ ص ۳۲۸ ، ح ۵۰۵; تفسير عياشى ج ۲ ، ص ۱۵۳ ، ح ۴۶_

۲) علل الشرائع ، ص ۵۵۰ح ۴ ، ب ۳۴۰ ; نور الثقلين ، ج ۲ ص ۳۸۳ ، ح۱۶۵_

۲۰۶

ابراہيم(ع) اور ملائكہ ۴،۸،۱۶;ابراہيم(ع) اور ملائكہ كا سلام ۴;ابراہيم(ع) پر سلام ۳; ابراہيم(ع) كا قصہ ۱، ۳، ۴، ۷، ۸، ۱۱، ۱۶، ۱۷;ابراہيم(ع) كا كھانا كھلانا ۴; ابراہيم(ع) كو بشارت ۱، ۱۷;ابراہيم(ع) كى تعليمات ۱۲;ابراہيم(ع)

كى مہمان نوازى ۱۰، ۱۱، ۱۶;ابراہيم(ع) كے دين ميں گائے كا گوشت ۱۲;ابراہيمعليه‌السلام كے دين ميں گوسالہ كا گوشت ۱۲;ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل۱۰

انبياءعليه‌السلام :ابنياءعليه‌السلام كى سيرت ۶

بشارتعليه‌السلام :اسحاق كے تولدكى بشارت ۱۷

خدا :خداوند متعال كا انبياءعليه‌السلام سے ارتباط كا ذريعہ ۲;خداوند متعال كى خوشخبرى ۱

خدا كے رسول :۲، ۱۶،۱۷

روايت ۱۶،۱۷

سلام :سلام كا جواب ۶; سلام كى اہميت ۵; سلام كے آداب ۶

صفات :پسنديدہ صفات ۶

عمل:پسنديدہ عمل ۶

كھانادينا :حضرت ابراہيم(ع) كے زمانے ميں كھانا ديا جانا۱۳

گوسالہ :گوسالہ كا بھننا ۸

معاشرت :معاشرت كے آداب ۵،۹،۱۴

ملائكہ :ملائكہ اور ابراہيم ۱، ۳، ۷، ۱۷; ملائكہ اور انبياء ۲; ملائكہ كا تجسم ۷; ملائكہ كا سلام ۳; ملائكہ كا عذاب ۱۶;ملائكہ كاكردار۲ ;ملائكہ كا مبشر ہونا ۱، ۲، ۴، ۷، ۸، ۱۷;ملائكہ كو كھانا كھلانا ۴،۸; ملائكہ كے سلام كا جواب ۴

مہمان :مہمان كى مہمانوازى كے آداب ۹، ۱۴

مہمان نوازى : ۸، ۱۱، ۱۴، ۱۵

۲۰۷

آیت ۷۰

( فَلَمَّا رَأَى أَيْدِيَهُمْ لاَ تَصِلُ إِلَيْهِ نَكِرَهُمْ وَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً قَالُواْ لاَ تَخَفْ إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَى قَوْمِ لُوطٍ )

اور جب ديكھا كہ ان لوگوں كے ہاتھ ادھر نہيں بڑھ رہے ہيں تو تعجب كيا اور ان كى طرف سے خوف محسوس كيا انھوں نے كہا كہ آپ ڈريں نہيں ہم قوم لوط كى طرف بھيجے گئے ہيں (۷۰)

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس آنے والے فرشتوں نے كھانے كى طرف ہاتھ نہيں اٹھايا اور كھانا تناول نہ كيا_

فلمّا رئا ايديهم لاتصل اليه

( لاتصل اليہ ) (يعنى بھونے ہوئے گوسالے كى طرف انكا ہاتھ نہيں پہنچتا تھا) يہ كنايہ ہے كہ غذا تناول نہيں كر رہے تھے _

۲_ فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا كھانا تناول نہ كرنا، حضرتعليه‌السلام كى دل آزارى اور ناراحتى كا سبب بنا_

فلما رءا ايديهم لا تصل اليه نكرهم

۳_ ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے گھر ميں آئے ہوئے فرشتوں سے خوف و ہر اس محسوس كيا_و اوجس منهم خيفة

(اوجس ) كا مصدر ( ايجاس ) ہے جو احساس كرنے كے معنى ميں آتا ہے _

۴_ فرشتوں كا كھانے كو تناول نہ كرنا، حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا ان سے خوف كا سبب بنا _فلما رءا ايديهم لاتصل اليه نكرهم و اوجس منهم خيفة

۵_ مہمانوں كا ميزبان كے ہاں سے كھانا تناول نہ كرنا، حضرت ابراہيم(ع) كے زمانے ميں ميزبان سے دشمنى كى دليل تھى _

فلما رءا ايديهم لاتصل اليه نكرهم و اوجس منهم خيفة

(اوجس ) كا جملہ ( نكرہم ) كے جملے پر عطف ہے اور ( لما ...) كے ليے جواب ہے _ يعنى خوف كا سبب ان كے كھانے كو تناول نہ كرنا تھا _ يہ معنى بتاتا ہے كہ مذكورہ بالا تفسير اسى معنى سے حاصل كى گئي ہے_

۶_ فرشتے، مادى غذا كو تناول نہيں فرماتے _فلما رءا ايديهم لاتصل اليه

۷_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان فرشتوں نے جب اپنى شناخت اور ذمہ دارى بتائي تو حضرت ابراہيمعليه‌السلام سے خوف و ہراس ختم ہو گيا_قالوا لا تخف انا ارسلنا الى قوم لوط

۲۰۸

۸_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، اپنے مہمانوں كى شناخت كروانے سے پہلے ان كے فرشتے ہونے كى حقيقت كو نہ جان سكے _

قالوا لاتخف انا ارسلنا الى قوم لوط

۹_ پيغمبروں كا علم و معرفت محدود ہوتى ہے _فما لبث آن جاء بعجل حينذ ، فلما رء ا ايديهم لا تصل اليه نكرهم و اوجس منهم خيفة

۱۰_ فرشتے انسانوں جيسى گفتگو كرنے اور انكى باتوں كو سمجھنے پر قادراور ان كے حالات سے آگاہ ہوتے ہيں _

قالوا سلاماً قالوألا تخف

۱۱_ جو فرشتے قوم لوط كو ہلاك كرنے پر مامور تھے وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوئے _

انا ارسلنا الى قوم لوط

آيت (۷۶) اور جوآيات حضرت لوط(ع) كى داستان سے مربوط ہيں ان سے معلوم ہوتا ہے كہ قوم لوط كى طرف فرشتوں كو بھيجنے كا مقصد، انكو ہلاك كرنا تھا_

۱۲_'' عن ابى عبدالله عليه‌السلام '' قال : ان الله تعالى بعث اربعة املاك فمرّوا با براهيم عليه‌السلام و هم معتمّون فسلّموا عليه فلم يعرفهم فشوى لهم عجلاً سميناً حتى انضجه ثم قرّبه اليهم فلمّا وضعه بين ايديهم را ى ايديهم لاتصل اليه نكرهم و اوجس منهم خيفة فلما را ى ذلك جبرئيل حسر العمامة عن وجهه وعن را سه فعرفه ابراهيم عليه‌السلام فقال انت هو ؟ فقال : نعم (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپ(ع) فرماتے ہيں خداوند متعال نے چار فرشتوں كو بھيجا جن كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے ہاں سے گزر ہوا جنہوں نے اپنے منہ اور سر كو عمامہ سے لپيٹا ہوا تھا_ پھر انہوں نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام پر سلام كيا حضرتعليه‌السلام ان كو نہ پہچان سكے اسى وقت ايك موٹے سے گوسالہ كو آگ پر بھوننے كے ليے ركھ ديا پھر لا كر مہمانوں كے سامنے ركھ ديا اور جب حضرت

____________________

۱) كافى ج۸; ص ۳۲۸، ح ۵۰۵; تفسير برہان ، ج ۲، ص ۲۲۶ح ۱_

۲۰۹

ابراہيمعليه‌السلام نے ديكھا كہ فرشتے اپنے ہاتھوں كو گوسالہ كى طرف نہيں بڑھا رہے تو ان كو نہ پہچاننے كے سبب ان كے دل ميں خوف و ہراس پيدا ہوا جب حضرت جبرائيل نے ايسا ديكھا تو اپنے عمامہ كو اپنے چہرے و سر سے ہٹا ديا پھر ابراہيمعليه‌السلام ان كو پہچان گئے اور فرمايا تم وہى ہو انہوں نے كہا : ہاں

ابراہيم(ع) :ابراہيم(ع) اور ملائكہ ۲،۸، ۱۲; ابراہيمعليه‌السلام كا خوف ہٹ جانا۷ ;ابراہيمعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۷، ۸، ۱۲;ابراہيمعليه‌السلام كا ملائكہ سے خوف ۳، ۴;ابراہيمعليه‌السلام كے خوفزدہ ہونے كے اسباب ۴;ابراہيمعليه‌السلام كے غمگين ہونے كے اسباب ۲; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے علم كا محدود ہونا ۸; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۷، ۸،۱۱

انبياء :انبياء كے علم كا محدود ہونا ۹

دشمنى :ابراہيمعليه‌السلام كے زمانے ميں دشمنى كى علامات ۵

روايت : ۱۲

قوم لوط :قوم لوط كى ہلاكت ۱۱

ملائكہ :ملائكہ اور ابراہيمعليه‌السلام ۷; ملائكہ اور حالات انسان ۱۰; ملائكہ اور طعام ابراہيمعليه‌السلام ۱; ملائكہ اور غذا ۶; ملائكہ كا تكلم ۱۰;ملائكہ كا عذاب ۱۱;ملائكہ كا مبشر ہونا ۷، ۱۲;ملائكہ كى استعداد ۱۰; ملائكہ كى ذمہ دارياں ۱۱

آیت ۷۱

( وَامْرَأَتُهُ قَآئِمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَاقَ وَمِن وَرَاء إِسْحَاقَ يَعْقُوبَ )

ابراہيم كى زوجہ اسى جگہ كھڑى تھيں يہ سن كرہنس پڑيں تو ہم نے انھيں اسحاق كى بشارت ديدى اور اسحاق كے بعد پھر يعقوب كى بشارت دى (۷۱)

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ ( سارہ ) خوشخبرى كاپيغام لانے والے فرشتوں كے ہاں تشريف فرماتھيں _

۲۱۰

و لقد جاء ت رسلنا ابراهيم بالبشرى و امراته قائمة فضحكت

۲_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اوران كے پاس تشريف لانے والے فرشتے سب بيٹھے ہوئے تھے اور حضرت سارہ كھڑى ہوئيں تھيں _وامراته قائمة

۳_ عورتوں كا مردوں كى بيٹھك ميں آكر ان كى خاطر تواضع كرنے كا جواز_و أمراته قائمة فضحكت فبشّرنه

۴_ بعض حضرات نے يوں معنى كيا ہے كہ (قائمہ) سے مراد مہمانوں كى پذيرائي كرنا ہے مذكورہ تفسير اسى معنى كى وجہ سے ہے البتہ بعد والى آيت اس معنى پر دلالت كرتى ہے كہ عورتوں كا مطلقا خواہ جوان ہوں يا بوڑھي، مردوں كى محفل ميں حاضر ہونا ثابت نہيں ہوسكتا ليكن اسكى نفى كرنا بھى ثابت نہيں ہوتا ہے_

۴_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ، فرشتوں كى ( قوم لوط كى ہلاكت ) كى ماموريت كى خبر سے ہنسى اور خوشحال ہوئيں _

انا ارسلنا الى قوم لوط ، و امراته قائمة فضحكت

مذكورہ بالا مطلب ''ضحكت'' كے جملے كا ''فا '' كے ذريعہ گذشتہ آيت ''انا ارسلنا'' پر تفريع سے حاصل ہوا ہے_ يعنى جو چيز حضرات ابراہيم(ع) كى زوجہ كے ليے خوشحالى كا سبب بنى وہ قوم لوط كا عذاب ميں گرفتار ہونا تھا_

۵_ جب سارہ كا فرشتوں سے خوف ختم ہوا تو اسكى خوشحالى اور خوشى كا سبب بنا _

قالوا لاتخف انا ارسلنا الى قوم لوط وامراته قائمة فضحكت

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے جب جملہ ( فضحكت ) كو جملہ ( لاتخف انا ارسلنا الى قوم لوط ) كے ليے فرع قرار ديں _

۶_ سارہ زوجہ حضرت ابراہيم،عليه‌السلام مہمانوں كى ماہيت سے آگاہى كے بعد اور ان كى ذمہ دارى ( قوم لوط كى نابودى ) سے اطلاع حاصل كرنے كے بعد حائض ہوگئيں _و امراته قائمة فضحكت

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے جب (ضحكت ) كا مصدر ( ضحك) ليا جائے جس كا معنى حيض دار ہونا ہے _ وہ مفسرين جو مذكورہ معنى كو ليتے ہيں وہ جملہ ( فبشرناہا ) كى تفريع كو جملہ ( ضحكت ) كے ليے مؤيد سمجھتے ہيں _

۷_ خداوند متعال نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كو ايك بيٹے كے متولد ہونے كى بشارت دى _

فبشّرنها باسحق

۸_ خداوند متعال نے حضرت ابراہيم اوران كى زوجہ كے ہاں بيٹا پيدا ہونے سے پہلے اسكا نام اسحاق ركھ

۲۱۱

فبشّرنها باسحق

جملہ (فبشرناہا باسحاق يعقوب ) سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ فرشتوں نے اسحاق اور يعقوب نام كى بھى بشارت دى _

۹_ خداوند عالم نے سارہ كو بشارت دى كہ اسحاق ايك بيٹا ہوگا _فبشّرنها باسحق و من وراء اسحق يعقوب

(يعقوب) كا لفظ ( اسحاق ) پر عطف ہے اور (من وارء اسحاق )كى عبارت ( يعقوب ) كے ليے صفت ہے يعنى معنى يوں ہوگا_فبشرناها بيعقوب كائناً من وارء اسحاق

۱۰_ خداوند متعال نے حضرت يعقوبعليه‌السلام كے پيدا ہونے سے پہلے اس كا نام يعقوب ركھا اور حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ان كى زوجہ محترمہ كو بتايا _فبشّرنا باسحق و من وراء اسحق يعقوب

۱۱_ حضرت اسحاقعليه‌السلام اور يعقوبعليه‌السلام كے پيدا ہونے كى خوشخبري، حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى طرف سے فرشتوں كى پذيرائي كے دوران حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور انكى زوجہ سارہ كو سنائي گئي_فبشّرنها باسحق و من وراء اسحق يعقوب

۱۲_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے بيٹے اور پوتے (اسحاق و يعقوب ) كى خبر، قوم لوط كى ہلاكت سے تھوڑى دير پہلے سني_

انا ارسلنا الى قوم لوط و امراته قائمة فضحكت فبشّرنها باسحق

۱۳_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ سارہ اپنے پوتے يعقوبعليه‌السلام كى پيدائش كے وقت زندہ تھيں _

فبشّرنها باسحق و من وراء اسحق يعقوب

حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كو يہ تو خوشخبرى دى گئي كہ حضرت اسحاقعليه‌السلام سے حضرت يعقوبعليه‌السلام متولد ہوں گے ليكن يہ سوال پيدا ہوتا ہے كہ يہ كيوں نہ بتا يا گيا كہ حضرت يعقوبعليه‌السلام سے بھى حضرت يوسف متولد ہوں گے؟ اس سوال كے جواب ميں يہ كہا جا سكتا ہے كہ فقط حضرت يعقوبعليه‌السلام كا نام لينا يہ بتاتا ہے كہ جناب سارہ حضرت يعقوب كو ديكھيں گى اور ان كے جمال پر ان كى نظر پڑے گى يعنى وہ اس زمانے تك زندہ رہيں گى _

۱۴_ فرشتے، خداوند متعال كے عالم طبيعت ميں اسباب اور عمّال ہيں اس كى مشيت كو پورا كرتے ہيں

و لقد جاءت رسلنا ابراهيم بالبشرى فبشّرنه

ظاہراً فرشتوں نے ہى حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كو بيٹے كى خوشخبرى دى ليكن خداوند متعال نے (فبشرنا ہا ) ( ہم نے اسكو بشارت دى ) اسكو اپنى طرف نسبت دى تا كہ اس بات كى طرف اشارہ كرے كہ اولاً فرشتوں كا كام خدا كا كام ہے دوسرى بات يہ كہ خداوند متعال اپنے احكام كو اسباب اور وسائط كے ذريعے وجود ميں لاتاہے _

۲۱۲

۱۵_عن ابى جعفر عليه‌السلام ( فى قوله تعالي) (وامراته قائمة ) قال : انّما عنى سارة قائمة ''فضحكت '' يعنى فعجبت من قولهم ...) (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے ( و امراتہ قائمة ) جو قول خداوند ہے اس كے بارے ميں روايت ہے كہ مقصود خداوند عالم يہ ہے كہ سارہ زوجہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كھڑى ہوئي تھيں اور جملہ ( فضحكت ) سے مراد يہ ہے كہ بى بى نے فرشتوں كى اس بات پر تعجب كا اظہار كيا ..._

۱۶_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله عزوجل : '' فضحكت فبشّرناها باسحاق '' قال : حاضت (۲)

ترجمہ : امام جعفر صادقعليه‌السلام سے ( فضحكت ) كے جملے كے بارے ميں روايت ہے كہ آپ(ع) نے فرما يا جناب سارہ كو عورتوں والى عادت لا حق ہوگئي_

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام كا بيٹا ۸; ابراہيمعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲،۷،۹، ۱۱، ۱۲، ۱۵; ابراہيمعليه‌السلام كو خوشخبرى ۱۱;ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ ۱، ۴، ۱۵; ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۲، ۶

اسحاق :اسحاق كا فرزند ۱۰; اسحاق نام ركھنا ۸

بشارت :اسحاقعليه‌السلام كى بشارت كا وقت ۱۲; اسحاقعليه‌السلام كے فرزند كى بشارت ۹;اسحاقعليه‌السلام كے متولد ہونے كى بشارت ۷; بشارت اسحاقعليه‌السلام كى جگہ ۱۱;بشارت يعقوبعليه‌السلام كا وقت ۱۲; بشارت يعقوبعليه‌السلام كى جگہ ۱۱

خدا :افعال خداوندى ۸،۱۰; خداوند متعال كى خوشخبرياں ۷، ۹، ۱۱; مشيت الہى كو جارى كرنے والے ۱۴

خدا كے عمّال : ۱۴روايت : ۱۵، ۱۶

سارہ :بى بى سارہ كو بشارت ۷، ۹، ۱۱; جناب سارہ اور قوم لوط كى ہلاكت ۴; جناب سارہ اور ملائكہ ۵، ۶، ۱۵;جناب سارہ كا بيٹا ۷، ۸;جناب سارہ كا پوتا ۹;جناب سارہ كا تعجب ۱۵; جناب سارہ كا حضرت يعقوبعليه‌السلام كى پيدائش كے وقت زندہ ہونا ۱۳; جناب سارہ كا حيض ۶، ۱۶; جناب سارہ كا خوف دور ہونا ۵;جناب سارہ كى خوشى كے اسباب ۴، ۵;جناب سارہ كى مدت زندگى ۱۳;جناب سارہ

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ ، ص ۱۵۲، ح ۴۴، تفسير برہان ج۲، ص۲۲۹،ح ۱۰_

۲) معانى الاخبار ، ص ۲۲۴، ح ۱; نور الثقلين ، ج ۲، ص ۳۸۶، ح ۱۶۹_

۲۱۳

ملائكہ كى بيٹھك ميں ۱، ۲

عورت :عورت، مردوں كى محفل ميں ۳;عورت كى معاشرتى ذمہ دارياں ۳

قوم لوط :ملائكہ :

ملائكہ كا كردار ۱۴

يعقوبعليه‌السلام :حضرت يعقوبعليه‌السلام كا نام ركھنا ۱۰

آیت ۷۲

( قَالَتْ يَا وَيْلَتَى أَأَلِدُ وَأَنَاْ عَجُوزٌ وَهَـذَا بَعْلِي شَيْخاً إِنَّ هَـذَا لَشَيْءٌ عَجِيبٌ )

تو انھوں نے كہا كہ يہ مصيبت اب ميرے يہاں بچہ ہوگا جب كہ ميں بھى بوڑھى ہوں اور ميرے مياں بھى بوڑھے ہيں يہ تو بالكل عجيب سى بات ہے (۷۲)

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور انكى زوجہ جناب سارہ، فرشتوں كى اسحاق اور يعقوب كى ولادت كى بشارت كے وقت ، بوڑھے اور عمر رسيدہ تھے _قالت يا ويلتى ء الدو انا عجوز و هذا بعلى شيخا

۲_ جناب سارہ اپنے آپ اور اپنے شوہر كو بوڑھا ديكھ كر بچے دار ہونے كو ايك تعجب انگيزبات خيال كرتى تھيں _

قالت يا ويلتى ء الدو انا عجوز و هذا بعلى شيخاً ان هذا لشئي عجيب

( ياويلتى ) ہائے مجھ پر مصيبت ہے _ يہ جملہ قوم لوط كى ہلاكت ۱۲

عموما تعجب كے وقت كہا جاتا ہے اور ( ء اَلد) ميں ہمزہ تعجب كے ليے آيا ہے _ اور ( انّ ہذا ...) كے جملے ميں بھى تعجب كى صراحت موجود ہے يہ سب حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كے حد سے زيادہ تعجب كو بتاتے ہيں _

۳_ عمر رسيدہ لوگوں كے ليے بچے دار ہونے كے قابل ہونا ، عادت سے ھٹ كر اور شگفت آور ہے _

ان هذا لشئي عجيب

۴_ حضرت اسحاق(ع) كى پيدائش اور ان كا وجود ميں آنا،اعجاز الہى اور خلاف معمول تھا_

۲۱۴

فبشّرنها باسحق قالت يا ويلتى ء الدو انا عجوز و هذا بعلى شيخا

۵_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ جناب سارہ كى فرشتوں سے گفتگو_فبشّرنها باسحق قالت ى ويلتى ء الدو انا عجوز و هذا بعلى شيخا

ابراہيمعليه‌السلام :حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا بڑھاپا ۱، ۲; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۵;حضرت ابراہيمعليه‌السلام ملائكہ كى بشارت كے وقت ۱

امور :شگفت آور امور ۳، ۴

بشارت :حضرت اسحاق(ع) كى بشارت كا وقت ۱; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى بشارت كا زمانہ ۱

حاملہ ہونا :پيرى ميں حاملہ ہونا ۲، ۳

سارہ :جناب سارہ كا تعجب ۲; جناب سارہ كى پيرى ۱، ۲; جناب سارہ كى ملائكہ سے گفتگو ۵; جناب سارہ ملائكہ كى بشارت كے وقت ۱

معجزہ :حضرت اسحاقعليه‌السلام كے تولد كا معجزہ ۴

ملائكہ :ملائكہ سے ہمكلام ہونا ۵

آیت ۷۳

( قَالُواْ أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللّهِ رَحْمَتُ اللّهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ )

فرشتوں نے كہا كہ كيا تمھيں حكم الہى ميں تعجب ہورہا ہے اللہ كى رحمت اور بركت تم گھر والوں پر ہے وہ قابل حمد اور صاحب مجد و بزرگى ہے (۷۳)

۱_ فرشتوں نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كو بتايا كہ آپ كا صاحب فرزند ہونا، خداوند متعال كى مرضى كے ساتھ ہے _

الد و انا عجوز قالوا اتعجبين من امرالله

( امر الله ) يعنى ايسا كام جس كے وجود ميں آنے كے ليے خداوند متعال نے حكم ديا ہے اور وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور جناب سارہ كا پيرى ميں بچہ دار ہونا ہے _

۲_ خداوند متعال كا ارادہ، يقيناً وجود ميں آتا ہے خواہ وہ كتنا ہى خارق عادت كيوں نہ ہو اور اس ميں كسى قسم كے انكار كى گنجائش نہيں ہے_قالوا اتعجبين من امرالله

۲۱۵

( اتعجبين ) ميں استفہام انكارى و توبيخى ہے _ يعنى ارادہ خدا كے متحقق ہونے ميں كيوں تعجب كررہے ہو اور اسے كيوں بعيد خيال كرتے ہو؟

۳_ فرشتوں نے زوجہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو ارادہ الہى كے تحقق ميں شك و ترديد كرنے اور شگفت زدہ ہونے پر منع كيا _

قالوا أتعجبين من امرالله

۴_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ان كے گھرانہ كو ہميشہ رحمت اور خاص بركات الہى شامل حال تھيں _

رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

۵_ حضرت اسحاقعليه‌السلام و حضرت يعقوبعليه‌السلام ، حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ان كے گھرانے كے ليے خداوند متعال كى طرف سے رحمت اور بركت تھي_فبشّرنها باسحق رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

۶_ نيك فرزند، خداوند متعال كى رحمت و بركت ہے _فبشّرنها باسحق رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

۷_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ان كے اہل خانہ خداوند متعال كے نزديك عظيم مقام و منزلت ركھتے تھے_

رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

۸_ خداوندعالم كے ہاں انسانوں كى اپنى استعداد و صلاحيت،اس كى نعمتوں كے حصول كاپيش خيمہ ہے _

فبشرنها باسحق أتعجبين من امر الله رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

(رحمت الله و بركاتہ ...) كا جملہ يہ بتاتا ہے كہ خاندان ابراہيمعليه‌السلام خداوند متعال كے نزديك عظيم مقام و منزلت ركھنے والے ہيں اور يہ جملہ علت ہے اس مفہوم كے ليے جو جملہ (اتعجبين ...) سے حاصل ہوتا ہے _ يعنى اسكا معنى يوں ہوا كہ كيونكہ آپ خاندان ابراہيمعليه‌السلام ايك شائستہ ولائق خاندان ھيں لہذا اگر خداوند متعال آپكو اپنى خاص نعمت سے بہرہ مند كرتا ہے تو اس ميں تعجب كى كوئي بات نہيں _

۹_ خداوند متعال حميد ( اچھے كاموں والا ) اور مجيد ( بلند مقام والا ) ہے _انّه حميد مجيد

( حميد ) كا معنى محمود ہے يعنى جسكى حمد كى گئي ہو _ بعض نے ( حامد ) كا معنى كيا ہے يعنى حمد كرنے

۲۱۶

والا ، اسى طرح مجيد مجد سے نكلا ہے جس كا معنى عظمت اور بزرگى ہے_

۱۰_ خداوند متعال اپنے نيك بندوں كى تعريف كرتا ہے_انّه حميد

۱۱_ خداوند متعال كى طرف سے حضرت ابراہيم(ع) اور جو لائق رحمت الہى ہيں ان كے ليے رحمت الہى كا آنا يہ خداوند متعال كى طرف سے ان كے ليے قدر دانى اور اس كے بلند مرتبہ ہونے كا نمونہ اور جلوہ ہے _

رحت الله و بركاته عليكم اهل البيت انه حميد مجيد

( انّہ حميد مجيد ) كا جملہ، خاندان ابراہيمعليه‌السلام كو خدا كى رحمت و بركت كے شامل ہونے كى علت كے مقام پر ہے كيونكہ خداوند متعال اپنے نيك بندوں كے كام كى قدر دانى كرتا ہے پس اے خاندان ابراہيمعليه‌السلام تم نے بھى نيك كاموں كو انجام ديا ہے لہذا تم اس كے لائق و سزا وار ہو كہ خداوند متعال نے اپنى رحمت و بركات كو تم پر نازل فرمايا ہے _

۱۲_ دوسروں كے اچھے كاموں كى قدر دانى كرنا، پسنديدہ عمل ہے _انّه حميد

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام پر رحمت ۴، ۵، ۱۱; ابراہيمعليه‌السلام كے اہل خانہ پر رحمت ۴،۵;حضرت ابراہيم(ع) كى تعريف ۱۱; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مقامات ۷; خاندان ابراہيمعليه‌السلام كے مقامات ۷

احسان :احسان كى اہميت ۱۰

اسحاق :اسحاقعليه‌السلام كا بركت ہونا ۵: اسحاقعليه‌السلام كا رحمت ہونا ۵

اسماء و صفات :حميد ۹; مجيد ۹

انسان :انسانوں كے فضائل كے آثار ۸

خدا :بركات خداوندى ۵، ۶;خدا كى تعريفوں كى نشانياں ۱۱; خدا كى رحمت۵،۶; خدا كى مشيت۱; خداوند متعال كى تعريفيں ۱۰; خداوند متعال كے ارادہ كا حتمى ہونا ۲

رحمت :رحمت خاصہ كے شامل حال افرادكى تعريف ۱۱; رحمت كے شامل حال لوگ۴،۵

سارہ :جناب سارہ كا حاملہ ہونا ۱; جناب سارہ كا شك ۳; سارہ اور مشيت الہى كا متحقق ہونا ۳

۲۱۷

عمل :پسنديدہ عمل ۱۲;پسنديدہ عمل كو اچھا جاننا ۱۲

فرزند:فرزند صالح كا رحمت ہونا ۶;فرزند صالح كى اہميت ۶; فرزند صالح كى بركت ۶

محسنين :احسان كرنے والوں كى تعريف ۱۰

ملائكہ :ملائكہ اور جناب سارہ ۱، ۳ ; ملائكہ كا منع كرنا ۳

نعمت :نعمت خاصہ كا سبب ۸

يعقوبعليه‌السلام :حضرت يعقوبعليه‌السلام كا بابركت ہونا ۵;حضرت يعقوبعليه‌السلام كا رحمت ہونا ۵

آیت ۷۴

( فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الرَّوْعُ وَجَاءتْهُ الْبُشْرَى يُجَادِلُنَا فِي قَوْمِ لُوطٍ )

اس كے بعد جب ابراہيم كا خوف برطرف ہوا اور ان كے پاس بشارت بھى آچكى تو انھوں نے ہم سے قوم لوط كے بارے ميں اصرار كرنا شروع كرديا (۷۴)

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى مہمانوں كى حقيقت معلوم ہو جانے سے ( جو فرشتے تھے )خوف اور پريشانى دور ہوگئي_

فلمّا ذهب عن ابراهيم الروع

( الروع ) كا معنى خوف اور پريشانى ہے اسميں (ال) عہد ذكرى كا ہے _ يہ اس خوف كى طرف اشارہ كرتا ہے جو فرشتوں كے طعام كو تناول نہ كرنے سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام پر جارى ہوا تھا_

۲_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان فرشتوں نے انہيں ايك بيٹے كے ہونے كى بشارت دى _وجاء ته البشرى

( البشري) ميں (ال) عہد ذكرى ہے يہ اس بشارت كى طرف اشارہ كرتا ہے جو آيت ۷۱_ ( فبشرناہا ) ميں ذكر ہوئي ہے _

۳_ جب حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو فرشتوں كے اصل مقصد (قوم لوط كى بربادى ) كا پتہ چلا تو ان سے بحث و مباحثہ وتكرار كرنے لگے_يجادلنا فى قوم لوط

آيت ۷۶ كاجملہ ( قد جاء امرربك ) ممكن ہے يہ قرينہ ہو كہ ( يجادلنا ) سے مراد ( يجادل رسلنا ) ہے_

۲۱۸

۴_ حضرت ابراہيم(ع) نے خداوند متعال كى بارگاہ ميں ہلاكت قوم لوط كى نجات كے ليے شفاعت كى اور خواہش كى كہ ان سے عذاب ٹل جائے _يجادلنا فى قوم لوط

آيت ۷۶ ميں ( قد جاء امر ربك ...) كا جملہ يہ بتاتا ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا جدال اور بحث كرنا اس وجہ سے تھا كہ قوم لوط سے عذاب ٹل جائے _

۵_ قوم لوط كے بارے ميں حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى بحث و جدال خوف كے چلے جانے كے بعد اور بشارت (بچہ دار ہونے ) سننے كے بعد تھى _فلما ذهب عن ابراهيم الروع وجاء ته البشرى يجادلنا فى قوم لوط

۶_بڑھا پے ميں حضرت ابراہيم(ع) كو صاحب اولاد ہونے كى بشارت نے انہيں اميد دلائي كہ وہ قوم لوطعليه‌السلام سے عذاب كوٹا لنے كى سفارش كريں _فلما جاء ته البشرى يجادلنا فى قوم لوط

مذكورہ بالا تفسير جملہ ( يجادلنا ...) كا _'' جائتہ البشري''كے بعد آنے سے حاصل ہوا ہے _

۷_ خداوند متعال كے قاصدوں كے ساتھ چون وچرا و جدال كرنا گويا خود خداوند متعال كے ساتھ جدال كرنے كے مساوى ہے _يجادلنا فى قوم لوط

اگر '' يجادلنا'' سے مراد ( يجادل رسلنا ) ہو تو جملے كا يہ معنى ہوگا كہ خدا كے بھيجے ہوئے كے ساتھ جدال و بحث كرنا خود خدا كے ساتھ بحث كرنے كے مترداف ہے_

۸_ انسان كى اندرونى پريشانياں اور ہيجان ، ان بر وقت فيصلوں اور ارادہ كے ليے مانع ہيں جنہيں انسان ضرورى و لازمى خيال كرتا ہے_فلما ذهب عن ابراهيم الروع يجادلنا فى قوم لوط

جبحضرت ابراہيم(ع) كے دل سے خوف و ہراس دور ہوگيا تو انہوں نے فرشتوں سے قوم لوط كے عذاب كے بارے ميں بحث و جدال شروع كى اس وقت كا يقين كرنا بتا تا ہے كے جب تك انسان اندرونى پريشانيوں ميں مبتلاء ہو اس وقت اپنا ما فى الضمير بيان نہيں كرسكتا_

۹_ جب انسان پريشانى اور وسوسہ كى حالت ميں ہو تو فيصلہ جات اور عملى اقدام كرنے سے پرہيز كرے_

فلما ذهب عن إبراهيم الروع يجدلنا فى قوم لوط

۱۰_عن ابى بصير قال ابو جعفر عليه‌السلام ... فلما جاء ت ابراهيم البشارة باسحاق و ذهب

۲۱۹

عنه الروع اقبل يناجى ربّه فى قوم لوط و يسأله كشف البلاء عنهم (۱)

ابوبصير سے نقل ہوا ہے كہ امام محمد باقرعليه‌السلام نے فرمايا:جب حضرت ابراہيمعليه‌السلام كواسحاقعليه‌السلام كى بشارت دى گئي ، تو ان كا خوف دور ہوگيا تو انہوں نے پرودگار سے مناجات كى كہ خدايا اس قوم سے عذاب كو برطرف كر دے _

ابراہيم :حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور قوم لوط كى ہلاكت ۳;حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۳،۵; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا بڑھا پا ۶ ; حضرت ابراہيم(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۵،۶،۱۰; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا مجادلہ ۳،۵;حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو بشارت ۲، ۵،۶;حضرت ا براہيمعليه‌السلام كى دعا ۴،۱۰;حضرت ابراہيم(ع) كى شفاعت ۴;حضرت ابراہيم(ع) كے اميد لگانے كے اسباب ۶; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے خوف كا دور ہونا ۵; حضرت ابراہيم(ع) كے خوف دور ہونے كے اسباب ۱; حضرت ابراہيم(ع) كے مہمان۱

اضطراب :اضطراب كے آثار ۸;فيصلہ كرنے ميں اضطراب ۹; ہدف مشخص كرنے ميں اضطراب ۹

بشارت :ولادت اسحاقعليه‌السلام كى بشارت ۲

روايت :۱۰

قوم لوط :قوم لوط سے عذاب كا دور ہونا ۴،۱۰; قوم لوط كى شفاعت ۴،۶،۱۰

مصمم ارادہ :صحيح مصمم ارادہ كرنے كے موانع ۸; مصمم ارادہ كرنے كے آداب ۹: مصمم ارادہ ۸

مجادلہ :خدا كا انبياءصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ مجادلہ ۷; خدا كے ملائكہ كے ساتھ مجادلہ ۳;خدا كے ساتھ مجادلہ ۷

ملائكہ :ملائكہ اور ابراہيمعليه‌السلام ۲;ملائكة بشارت ۲; ملائكة عذاب ۳

نفسياتى علم :۸،۹

____________________

۱) علل الشرائع ، ص ۵۵۰،ح ۴، ب۳۴،نور الثقلين ج ۲، ص ۳۸۴، ح ۱۶۵_

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971