تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 213670 / ڈاؤنلوڈ: 4489
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

حيات وزندگى ۵;آخرت كى معنوى حيات و زندگى ۵

خدا تعالى :اسكى پاداش ۱۵;اسكے راضى ہونے كى اہميت ۱۷; اسكے راضى ہونے كى برترى ۸،۹; اسكے راضى ہونے كے آثار ۱۲; اسكے وعدے ۱،۱۷

خدا تعالى كى رضا:جن كو يہ حاصل ہوگى ۱۷

روايت ۱۶،۱۷

زكات :اسكى پاداش ۱۵

سعادت :اسكے عوامل ۱۲،۱۳

صالحين:انكى اخروى پاداش ۶

عمل صالح :اسكے آثار ۱۱

عورت :اسكى اخروى پاداش ۳; زن و مرد كا برابر ہونا ۳; مومن عورتوں كا انجام ۱

كاميابي:اسكے عوامل ۱۱،۱۲،۱۳

مرد:اسكى اخروى پاداش ۳

مومنين:انكا بہشت ميں ہميشہ رہنا ۱;انكى اخروى پاداش ۶;انكى بہترين لذتيں ۸; انكى پاداش ۱۵; ان كے فضائل ۱;مومنين اور خدا كى رضا ۸; مومنين صالح بہشت ميں ۶; مومنين كے ساتھ وعدہ ۱; يہ بہشت ميں ۱۵

نماز :اسے بر پاكرنے كى پاداش ۱۵

نہى از منكر :اسكى پاداش ۱۵

۲۰۱

آیت ۷۳

( يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِينَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ )

پيغمبر كفار اور منافقين سے جہاد كيجئے اور ان پر سختى كيجئے كہ ان كا انجام جہنم ہے جو بدترين ٹھكانا ہے _

۱_ خدا تعالى كى طرف سے كافروں او ر منافقوں كے ساتھ بے امان جنگ كرنے، ان كے ساتھ سختى سے نمٹنے اور ان پر رحم نہ كرنے كا پيغمبر اكرم(ص) كو حكم_يا ايها النبى جاهدالكفار و المنافقين و اغلظ عليهم

۲_ كفار و منافقين كے ساتھ جہاد كرنا اور ان كے ساتھ مصالحت نہ كرنا ضرورى ہے_

جاهد الكفار و اغلظ عليهم

۳_ كفار و منافقين كے ساتھ جہاد كا فيصلہ كرنا اسلامى معاشرہ كے رہبر كے اختيار ميں سے ہے_

يا ايها النبى جاهدا لكفار

''يا ايہا الذين آمنوا '' كى بجائے '' يا ايہا النبي'' كى تعبير بتاتى ہے كہ كفار و منافقين كے ساتھ جنگ كا فيصلہ كرنا مومن معاشرہ كے رہبر كے اختيار ات ميں سے ہے _

۴_ حق دشمن كفار و منافقين كے ساتھ شديد اور بے رحمانہ رو يہ اپنا ناضرورى ہے_واغلظ عليهم

۵_ جہنم كفار و منافقين كا ٹھكانہ اور ان كيلئے سخت اور دردناك انجام ہے_و مأواهم جهنم و بئس المصير

۶_كفر و نفاق انسان كے جہنمى ہونے كا سبب ہے_جاهد الكفار و المنافقين مأواهم جهنم

۷_ امام محمد باقر (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان ''كفار و منافقين كے ساتھ جہاد كر'' ( كى وضاحت ميں ) روايت كى گئي ہے:''جاهد الكفار والمنافقين''بالزام الفرائض ; اس سے مقصود انہيں فرائض كى انجام

۲۰۲

دہى پر مجبور كرنا ہے_(۱)

آنحضرت (ص) :آپ (ص) اور كفار۱ ; آپ(ص) اور منافقين ۱ ; آپ كى ذمہ دارى ۱

انجام:برا انجام ۵

جہاد:جہاد كفار كے ساتھ ۱،۲،۳،۷; جہاد منافقين كے ساتھ ۱،۲،۳،۷

جہنم:اسكے اسباب ۶

جہنمى لوگ ۵

خدا تعالى :اس كے اوامر ۱

دينى راہنما:انكى ذمہ دارى ۳

روايت:۷

كفار:ان پر سختى كرنا ۱،۲،۴; انكا انجام ۵; ان كے ساتھ رويہ ۴;يہ جہنم ميں ۵

كفر:اسكے آثار ۶

منافقت :اسكے آثار ۶

منافقين :ان پر سختى كرنا ۱،۲،۴;انكا انجام ۵; ان كے ساتھ كيسا رويہ ہو ۴; يہ جہنم ميں ۵

____________________

۱)تفسير قمى ج ۱ ص ۳۰۱_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۴۲ح ۲۴۰_

۲۰۳

آیت ۷۴

( يَحْلِفُونَ بِاللّهِ مَا قَالُواْ وَلَقَدْ قَالُواْ كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُواْ بَعْدَ إِسْلاَمِهِمْ وَهَمُّواْ بِمَا لَمْ يَنَالُواْ وَمَا نَقَمُواْ إِلاَّ أَنْ أَغْنَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ مِن فَضْلِهِ فَإِن يَتُوبُواْ يَكُ خَيْراً لَّهُمْ وَإِن يَتَوَلَّوْا يُعَذِّبْهُمُ اللّهُ عَذَاباً أَلِيماً فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَمَا لَهُمْ فِي الأَرْضِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍ )

يہ اپنى باتوں پر اللہ كى قسم كھا تے ہيں كہ ايسا نہيں كہا حالا نكہ انھوں نے كلمہ كفر كہا ہے اور اپنے اسلام كے بعد كافر ہوگئے ہيں اور وہ ارادہ كيا تھا جو حاصل نہيں كرسكے اور ان كا غصّہ صرف اس بات پر ہے كہ اللہ اور رسول نے اپنے فضل و كرم سے مسلمانوں كو نواز ديا ہے _ بہر حال يہ اب بھى تو بہ كرليں تو ان كے حق ميں بہتر ہے اورمنھ پھير ليں تو اللہ ان پر دنيا اور آخرت ميں دردناك عذاب كرے گا اورروئے زمين پر كوئي ان كا سرپرست اور مددگار نہ ہوگا_

۱_ منافقين كا اپنى كفر آميز مخفى باتوں سے انكار كرنے كيلئے جھوٹى قسميں كھانا _

يحلفون بالله ما قالوا و لقد قالوا كلمة الكفر

۲_ منافقين كا مكتب اسلامى كى اقدار اور اسلامى معاشرہ كے اعتقادا ت سے سوء استفادہ كرنا _يحلفون بالله ما قالو

۳_ اسلامى معاشرہ ميں كسى شخص كى زبانى باتوں اور اقرار سے اس كاباقاعدہ كافر سمجھا جانا_

يحلفون بالله ما قالوا و لقد قالوا كلمة الكفر و كفروا بعد اسلامهم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ منافقين اپنى كفر آميز باتوں كى نفى كركے اپنے آپ كو مسلمان ظاہر كرنا چاہتے ہيں اور خدا تعالى نے ان كے اقرار كو بے بنياد ظاہر كرنے كيلئے ان سے ان

۲۰۴

كافرانہ باتوں كے صادر ہونے پر تاكيد فرمائي ہے_

۴_ صدر اسلام كے منافقين كا انكى كفر آميز باتوں كے اظہار كے ساتھ كفر ثابت ہوگيا_

و لقد قالوا كلمة الكفر و كفروا بعد اسلامهم

۵_ كفر آميز كلمات كو زبان پر جارى كرنا ممنوع ہے_و لقد قالوا كلمة الكفر و كفروا

۶_ زبان پر كفر آميز باتيں جارى كرنا كفر كا سبب ہے_يحلفون بالله ما قالوا و لقد قالوا كلمة الكفر و كفروا

۷_ پيغمبر(ص) اوراسلام كے خلاف منافقين كى خفيہ كوششيں اور سازشيں _

و هموا بمالم ينالوا

۸_ اسلام و پيغمبر (ص) كے خلاف سازشوں ميں منافقين كو شكست اور برے اہداف تك پہنچنے كيلئے انہيں ناكامى كا سامنا_و هموا بمالم ينالوا

۹_ منافقين پر خدا و رسول كے فضل و كرم كے باوجود ان كى اسلام و پيغمبر(ص) كے خلاف خيانتكارانہ سرگرميوں پر انہيں توبيخ _و مانقموا الاان اغناهم الله و رسوله من فضله

۱۰_ صدر اسلام كے منافقين كے پاس مادى وسائل اور آسائش _و ما نقموا الاان اغناهم الله و رسوله

۱۱_ اسلامى حكومت كى بركات سب لوگوں پر ہوتى ہيں حتى كہ اسے قبول نہ كرنے والوں پر بھى _

و مانقموا الاان اغناهم الله و رسوله من فضله

۲ ۱_خدمت كے مقابلے ميں خيانت منافقين كى خصلت ہے_و ما نقموا الاان اغناهم الله و رسوله

۱۳_منافقين كى اسلام و پيغمبر (ص) كے خلاف سازشيں انكا مسلمانوں سے اس بات كا انتقام تھا كہ خدا و رسول كے فضل و كرم كے نتيجے ميں مسلمانوں كو مادى وسائل حاصل ہوگئے ہيں _

و مانقموا الاان اغناهم الله و رسوله من فضله

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' اغناہم '' كى ضمير كا مرجع مسلمان ہوں _

۱۴_ مسلمانوں كے مادى وسائل و آسائش صدر اسلام كے منافقين كيلئے ناقابل برداشت تھے اور انكى وجہ سے ان كے سينوں ميں كينے اور ظلم كى آگ بھڑك اٹھى _و مانقموا الاان اغناهم الله و رسوله من فضله

۱۵_ آسائش اور بے نيازى سركشى اور حق كے ساتھ دشمنى كاپيش خيمہ ہے_

۲۰۵

و ما نقموا الاان اغناهم الله و رسوله من فضله

۱۶_ پيغمبر(ص) فيض الہى كے اسلامى معاشرے تك پہنچنے كا ذريعہ ہيں _ان اغنيهم الله و رسوله من فضله

''اللہ '' كے بعد''ر سولہ'' كا ذكر كرنا اور پھر ''من فضلہ '' كى ضمير كا صرف خدا تعالى كى طرف پلٹانا ہو سكتا ہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ فيض خدا تعالى كا ہے اور پيغمبر (ص) خدا كے فيض كے مخلوق تك پہنچنے ميں واسطہ ہيں _

۱۷_ صرف خدا تعالى ہى فيض و رحمت اور غنا و بے نيازى كا منبع اور سرچشمہ ہے _

ان اغناهم الله و رسوله من فضله

اگر چہ خدا تعالى نے اپنے نام كے ہمراہ پيغمبر (ص) كا بھى ذكر فرمايا ہے ليكن فضل كو صرف اپنى طرف نسبت دى ہے_

۱۸_ توبہ اورپلٹنے كا راستہ حتى سازشى منافقين كيلئے بھى كھلا ہے_فان يتوبوا يك خيراً لهم

۱۹_ خدا تعالى مرتد اور سازشيں كرنے والے منافقين كو توبہ كرنے اور دامن اسلام ميں پلٹ آنے كى دعوت ديتا ہے_

فان يتوبوا يك خيرا لهم

۲۰_اسلام كا زيادہ سے زيادہ انسانوں كو حق كى طرف ہدايت كرنے اور انكى راہنمائي كرنے كا اہتما م كرنا_

فان يتوبوا يك خيرا لهم

۲۱_ مرتد لوگوں كى توبہ بھى خدا تعالى قبول كرليتا ہے_و كفروا بعد اسلامهم فان يتوبوا يك خيرا لهم

۲۲_ توبہ كى دعوت دينا اور خدا تعالى كا انسان كى راہنمائي كرنا خود انسان كے فائدہ كيلئے ہے_

فان يتوبوا يك خيرا لهم

۲۳_ خدا تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے منافقين كو توبہ سے امتناع كرنے اور اپنى كفر آميز سازشوں پر اصرار كرنے كى صورت ميں شديد دنيوى اور اخروى سزا كى دھمكى _فان يتوبوا و ان يتولوا يعذبهم الله عذاباً اليماً فى الدنيا و الآخرة

۲۴_مرتد اور الہى اقدار كى توہين كرنے والے كى توبہ اس سے خدا تعالى كے عذاب كے اٹھ جانے كا سبب ہے_

فان يتوبوا يك خيرا لهم و ان يتولوا يعذبهم الله

۲۵_ حق سے روگردانى كرنا اور كفر و ارتداد پر اصرار كرنا شديد دنيوى اور اخروى عذاب كا سبب ہے_

و ان يتولوا يعذبهم الله عذابا اليما فى الدنيا و الآخرة

۲۰۶

۲۶_ مرتد اور كفر آميز باتيں كرنے والوں كے ساتھ سخت رويہ ضرورى ہے_

و ان يتولوا يعذبهم الله عذاباً اليماً فى الدنيا

۲۷_ رحمت الہى كا اسكے غضب اور عذاب سے پہلے ہونا_فان يتوبوا يك خيراً لهم و ان يتولوا يعذبهم الله

۲۸_ جب منافقين دنيوى اور اخروى عذاب ميں مبتلا ہوں گے تو كسى ميں انكى امداد كرنے كى ہمت نہيں ہوگى _

يعذبهم الله و ما لهم فى الارض من وليّ ولا نصير

۲۹_ اسلام و مسلمين كے خلاف سازشيں كرنے اور كافرانہ موقف اپنانے ميں منافقين كا اپنے حاميوں پر بھروسہ اور ان كے ساتھ دل لگا نا_و ما لهم فى الارض من ولى ولانصير

خداتعالى كى طرف سے يہ دھمكى كہ منافقين كا كوئي حامى و مددگار نہيں ہوگا انكى اپنے حاميوں پر بھروسہ كرنے والى غلط فكر كو بيان كر رہى ہے كہ خداتعالى نے اس فكر كو ردكيا ہے _

۳۰_ خداتعالى كا خبر دينا كہ صدر اسلام كے منافقين آخر كار الگ تھلگ اور معاشرے ميں ذلت و رسوائي كا شكار ہوجائيں گے _و ما لهم فى الارض من ولى ولا نصير

اس بات كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ يہ آيت شريفہ مستقبل كى خبر دے رہى ہے نيز ہوسكتا ہے'' فى الارض'' اسى دنياوى زندگى كى طرف اشارہ ہو ، مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے _

۳۱_ كوئي بھى چيز ارادہ الہى كے عملى ہونے كو نہيں روك سكتى _

يعذبهم الله و ما لهم فى الارض من ولى ولانصير

آسائش :اسكے آثار ۱۵

آنحضرت(ص) :آپكا(ص) فضل و كرم ۱۳; آپكا(ص) مقام ۱۶;آپكا(ص) نقش ۱۶;آپكے(ص) خلاف سازشيں كرنا ۷،۸،۱۳; آپكے(ص) دشمن ۷; آپكے(ص) ساتھ خيانت كرنے والے ۹

احكام ۵، ۲۱

اسلام :اسكى بركات ۱۱;اسكى حاكميت كے آثار ۱۱;اس كے خلاف سازشيں كرنا ۷،۸،۱۳; اسكے دشمن ۷; اس كے ساتھ خيانت كرنے والے ۹;صدر اسلام كى تاريخ ۷،۸،۱۳

اقدار :

۲۰۷

ان سے سوء استفادہ كرنا۲

اقرار :كفر كا اقرار ۴;كفر كے اقرار كے آثار ۳

انسان:اسكى ہدايت كى اہميت ۲۰;اسكے مصالح كى اہميت ۲۲

برانگيختہ كرنا:اسكے عوامل۱۴

بے نيازي:اس كا سرچشمہ ۱۷;اسكے آثار ۱۵

توبہ:اس كا فلسفہ;۲۲; اسكى طرف دعوت ۱۹; اسكے ترك كرنے كى سزا ۲۳

توحيد:توحيد افعالى ۱۷

حق:اس سے روگردانى كرنے كے آثار ۲۵; حق دشمنى كا سرچشمہ ۱۵

خدا تعالى :اس كا علم غيب ۳۰; اس كا غضب ۲۷; اس كا فضل ۹،۱۳;اسكى خصوصيات ۷; اسكى دعوت ۱۹;اسكى دھمكياں ۲۳;اس كى رحمت كا مقدم ہونا ۲۷; اسكے ارادہ كا حتمى ہونا ۳۱; اسكے فيض كا واسطہ ۱۶

دين:اس سے سوء استفادہ كرنا ۲;اسكى اہانت كرنے والوں كى توبہ ۲۴

رحمت:اس كا سرچشمہ ۱۷

سركشى كرنا :اس كا پيش خيمہ۱۵

سزا:اسكى شدت كے عوامل ۲۳،۲۵

عذاب :اسكے اٹھنے كے عوامل ۲۴

فيض:اس كا سرچشمہ ۱۷

قرآن كريم :اسكى پيشين گوئياں ۳۰

كفار:ان پر سختى كرنا ۲۶

كفر:اس پر اصرار كى آخرت ميں سزا ۲۳; اس پر اصرار كى دنيوى سزا ۲۳;اس پر اصرار كے آثار ۲۵; زبانى كفر ۴،۶;زبانى كفر كا ممنوع ہونا ۵; كفر

۲۰۸

كے اسباب ۶

كيفر:اخروى سزا كے اسباب ۲۵; اسكے درجے ۲۳،۲۵; اسكے عوامل ۲۳;دنيوى سزا كے اسباب ۲۵

مرتد:اسكى توبہ كا قبول ہونا ۳۱;اسكى توبہ كے آثار ۲۴; اسكے احكام ۲۱; اسكے ساتھ سختى سے نمٹنا۲۶

مرتد ہونا :اس كا جرم ۲۵;اسكے آثار ۲۵

مسلمان :ان پر فضل و كرم ۱۳; صدر اسلام كے مسلمانوں كى آسائش ۱۴;صدر اسلام كے مسلمانوں كے مادى وسائل ۱۴

منافقين :ان پر فضل و كرم ۹;انكا اخروى عذاب ۲۸;انكا بھروسہ ۲۹; انكا پناہ كے بغير ہونا ۲۸; انكا حسد ۱۴ ; انكا دنيوى عذاب ۲۸; انكا سازشيں كرنا ۷،۱۳; انكا سوء استفادہ كرنا ۲; انكا كفر ۱;انكى انتقام جوئي ۱۳ ; انكى توبہ ۱۸; نكى جھوٹى قسم ۱; انكى خيانت ۹، ۱۲ ; انكى سازش كى ناكامى ۸;انكى صفات ۱۲; ان كے جھوٹ كا فلسفہ ۱; ان كے حامى ۲۹;سازشيں كرنے والے منافقين كو دعوت ۱۹;صدر اسلام كے منافقين ۷،۸; صدر اسلام كے منافقين كا انجام ۳۰; صدر اسلام كے منافقين كا كفر ۴;صدر اسلام كے منافقين كا معاشرے ميں تنہا رہ جانا ۳۰; صدر اسلام كے منافقين كو دھمكى ۲۳; صدر اسلام كے منافقين كى آسائش ۱۰; صدر اسلام كے منافقين كى رسوائي ۳۰; صدر اسلام كے منافقين كى سرزنش ۹; صدر اسلام كے منافقين كے كينے كا سرچشمہ ۱۴; صدر اسلام كے منافقين كے مادى وسائل ۱۰; مرتد ہوجانے والے منافقين كو دعوت ۱۹; منافقين اور مسلمان ۱۳،۱۴

آیت ۷۵

( وَمِنْهُم مَّنْ عَاهَدَ اللّهَ لَئِنْ آتَانَا مِن فَضْلِهِ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَكُونَنَّ مِنَ الصَّالِحِينَ )

ان ميں وہ بھى ہيں جنھوں نے خدا سے عہد كيا كہ اگر نہ اپنے فضل وكر م سے عطا كرديگاتو اس كى راہ ميں صدقہ ديں گے انور نيك بندوں ميں شامل ہو جائيں گے_

۱_ صدر اسلام كے بعض منافقين كا خدا تعالى كے ساتھ عہد و پيمان باندھنا كہ اگر انہيں مال اور فضل الہى

۲۰۹

حاصل ہوجائے تو زكات و صدقات ادا كريں گے اور صالحين كى صف ميں شامل ہوجائيں گے_

و منهم من عاهد الله و لنكونن من الصالحين

۲_ مال ودولت اور مادى وسائل ، فضل الہى ہيں _لئن اتانا من فضله لنصدقنّ

۳_ زكات و صدقات ادا كرنا نيك لوگوں كى نشانى اور كام ہيں _لنصدقنّ و لنكونن ّ من الصالحين

۴_ فرائض كى انجام دہى اور نيك ہونے كو مال و دولت كے ساتھ مشروط كرنا منافقانہ خصلت ہے_

و منهم من عاهد الله لنكوننّ من الصالحين

۵_ منافقين مادى مزاج كے لوگ_و منهم من عاهدالله لئن آتانا لنكونن ّ من الصالحين

كيوں كہ منافقين نے اپنے صالح ہونے كو مال و دولت كے ساتھ مشروط كيا تھا_

۶_ صدر اسلام كے منافقين كا اپنے خالص اور صالح نہ ہونے كا اقرار _و منهم من عاهدالله لنكوننّ من الصالحين

۷_ انسان كا ضرورت كے وقت بارگاہ خداوندى كى طرف متوجہ ہونا اور اس كے ساتھ عہد و پيمان باندھنا_

و منهم من عاهد الله لئن آتانا من فضله

اخلاق:اخلاقى رذائل ۴

انسان:اس كى خصوصيات ۷

خدا تعالى :اسكے ساتھ عہد باندھنا ۱; اسكے ساتھ عہد كرنے كا پيش خيمہ۷; اسكے فضل كا پيش خيمہ ۱; اسكے فضل و كرم كے موارد ۲

خود:اپنے خلاف اقرار۶

ذكر:ذكر خدا كا پيش خيمہ۷

شرعى ذمہ دارى :اس پر عمل كرنے ميں بہانہ بنانا ۴

مادى وسائل ۲

مال:اس كا فضل ہونا ۲

۲۱۰

منافقين :انكا مزاج ۵; انكى دنيا پرستى ۵; انكى صفات ۴،۶;انكى مادہ پرستى ۵;صدر اسلام كے منافقين كا اقرار ۶; صدر اسلام كے منافقين كا عہد ۱; يہ اور اخلاص ۶; يہ اور زكات ۱;يہ اور صدقات ۱; يہ اور نيك لوگ ۱

نيازمندى :اسكے آثار ۷

صالحين:انكا عمل ۳; ان كى نشانياں ۳;يہ اور زكات ۳; يہ اور صدقہ ۳

آیت ۷۶

( فَلَمَّا آتَاهُم مِّن فَضْلِهِ بَخِلُواْ بِهِ وَتَوَلَّواْ وَّهُم مُّعْرِضُونَ )

اس كے بعد جب خدا نے اپنے فضل سے عطا كرديا تو بخل سے كام ليا اور كنارہ كش ہو كر پلٹ گئے _

۱_ خدا تعالى كے ساتھ عہد و پيمان باندھنے كے باوجود منافقين كا مال و فضل الہى كو پالينے كے بعد صدقات ادا كرنے سے بخل كرنا _و منهم من عاهد الله فلما آتى هم من فضله بخلوا به

۲_ خدا تعالى كا منافقين كى مال و دولت كى درخواست كو قبول كرلينا _فلما آتاهم من فضله

۳_ مال و ثروت فضل الہى ہے_فلما آتاهم من فضله

۴_ منافقين كا خدا تعالى كے ساتھ مضبوط عہد كرنے كے باوجود عہد شكنى كرنا _

و منهم من عاهد الله فلما آتاهم من فضله بخلوا به

۵_عہد شكنى كرنا منافقت كى نشانى ہے_و منهم من عاهد الله فلما آتاهم من فضله بخلوا به

۶_ مال و فضل الہى كو پالينے كے بعد صدقات اداكرنے سے بخل كرنا ايك منفى اور منافقانہ خصلت ہے_

فلما آتاهم من فضله بخلوا به

۷_ صدر اسلام كے منافقين كا صدقات ادا كرنے سے بخل كرنا ان كى طرف سے صالحين كى صف ميں

۲۱۱

شامل ہونے والے معاہدے سے روگردانى تھي_و منهم من عاهد الله و تولوا و هم معرضون

۸_ منافقين كا مزاج ہى نيكى اور انجام فرائض سے روگردانى كرنا ہے_لنكوننّ من الصالحين و تولوا و هم معرضون

۹_ امام محمد باقر (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان ( و منہم من عاہداللہ) كے بارے ميں روايت كى گئي ہے:''ہو ثعلبة بن خاطب بن عمروبن عوف كان محتاجاًفعاہد اللہ فلمّا آتاہ اللہ بخل بہ''; كہ جس نے محتاجى كى حالت ميں خدا تعالى كے ساتھ عہد كيا (كہ اگر مجھے فضل خدا حاصل ہوگيا تو صدقہ دوں گا) اور جب خدا تعالى نے اسے عطا كرديا تو بخل كرنے لگا يہ ثعلبہ بن خاطب بن عمرو بن عوف تھا_(۱)

اخلاق:اخلاقى رذائل ۶

ثعلبہ بن خاطب:اسكا بخل۹; اسكى عہد شكنى ۹

خدا تعالى :اسكى عطا ۲; اسكے ساتھ عہد ۱،۴; اسكے فضل كے موارد ۳

ذمہ دارى :اس سے فرار كرنا ۸

روايت:۹

صدقات:ان ميں بخل كرنے كى سرزنش ۶

عہد شكنى :اسكے آثار ۵

مال:اسكى اہميت۳

منافقت:اسكى نشانياں ۵

منافقين:انكا بخل ۱;انكا مزاج ۸;انكى دعا كا قبول ہونا ۲; انكى دنيا پرستى ۱;انكى صالحين سے روگردانى ۷; انكى عہد شكنى ۱،۴; انكے رذائل ۱;انہيں مال عطا كرنا ۲; صدر اسلام كے منافقين اور صدقات ۷;صدر اسلام كے منافقين كى عہد شكنى ۷;صدر اسلام كے منافقين كے بخل كے آثار ۷; منافقين اور ذمہ دارى ۸ ;منافقين اور صالح ہونا ۸; منافقين اور صدقات ۱

____________________

۱)تفسير قمى ج ۱ ص ۳۰۱_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۴۵ح ۲۴۸_

۲۱۲

آیت ۷۷

( فَأَعْقَبَهُمْ نِفَاقاً فِي قُلُوبِهِمْ إِلَى يَوْمِ يَلْقَوْنَهُ بِمَا أَخْلَفُواْ اللّهَ مَا وَعَدُوهُ وَبِمَا كَانُواْ يَكْذِبُونَ )

تو ان كے بخل نےان كے دلوں ميں نفاق راسخ كرديا اس دن تك كے لئے جب يہ خدا سے ملاقات كريں گے اس لئے كہ انھوں نے خدا سے كئے ہوئے وعدہ كى مخالفت كى ہے اور جھوٹ بولے ہيں _

۱_منافقين كے صدقات ادا كرنے سے بخل كرنے كا رد عمل انكا تا دم مرگ نفاق كے ديرينہ مرض كا شكار ہو جانا _

فاعقبهم نفاقاً فى قلوبهم الى يوم يلقونه

''فاعقبہم '' سابقہ جملے پر تفريع ہے يعنى منافقين خدا تعالى كے ساتھ عہدوپيمان باندھنے كے باوجود صدقات ادا نہ كرنے كى وجہ سے ايسے نفاق ميں مبتلا ہوگئے كہ جو انہيں مرتے دم تك نہيں چھوڑے گا _

۲_ كنجوس اور عہد شكنى كرنے والے منافقين كا ديرينہ نفاق ميں مبتلا ہوجانا خدا تعالى كى طرف سے ان كيلئے سزا_

فاعقبهم نفاقاً فى قلوبهم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''اعقب'' كى ضمير كا مرجع سابقہ جملے ميں موجود لفظ ''اللہ'' ہو يعنى خدا تعالى نے منافقين كو ان كے خدا تعالى كے ساتھ كئے گئے معاہدے كى خلاف ورزى كرنے اور زكات ادانہ كرنے كى وجہ سے دائمى نفاق ميں مبتلا كرديا كہ جس سے قيامت تك چھٹكارا حاصل نہيں كرسكتے _

۳_ نفاق كے مختلف درجے _و منهم من عاهدالله فاعقبهم نفاقا

اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ'' و منهم من عاهد الله '' ميں ''منہم ''كى ضمير كا مرجع منافقين ہيں ہوسكتا ہے جملہ '' فاعقبہم نفاقاً'' كا مطلب يہ ہو كہ يہ لوگ خدا تعالى كے ساتھ معاہدہ كرنے سے پہلے بھى منافق تھے ليكن پيمان شكنى كے بعد دائمى نفاق ميں مبتلا ہوگئے_

۴_ انسان كے خدا تعالى كے ساتھ كئے گئے اپنے معاہدوں كو توڑ دينے كى صورت ميں منافقت ميں مبتلا ہوجانے كا خطرہ _

فاعقبهم نفاقا

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ جملہ'' فاعقبهم نفاقاً'' خود نفاق كے پيدا ہونے كى طرف اشارہ ہو يعنى پہلے منافق نہ تھے اور اپنے عمل كے نتيجے ميں منافق ہوگئے_

۲۱۳

۵_ موت كا لمحہ انسان كے خدا تعالى كے ساتھ ملاقات كرنے اور اس كيلئے حق كے آشكار ہونے كا وقت ہے_

يوم يلقونه

ہو سكتا ہے '' يوم يلقونہ '' سے مراد موت ہو او ر ہو سكتا ہے قيامت ہو_ مندرجہ بالا نكتہ پہلے احتمال كى بنا پر ہے_

۶_قيامت، انسان كے خدا تعالى كے ساتھ ملاقات كرنے كا دن _يوم يلقونه

۷_ خدا تعالى كے ساتھ عہد شكنى كرنا اور جھوٹ بولنے كى عادت انسان كے دائمى نفاق ميں مبتلا ہوجانے كا سبب ہے_

بما اخلفوا الله ما وعدوه و بما كانوا يكذبون

''كانوا يكذبون'' اسمترار پر دلالت كرتا ہے كيونكہ فعل مضارع جب ''كان '' اور اسكى مثل كے ہمراہ ہو تو استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۸_ جھوٹ بولنا منافقين كا دائمى شيوہ _و بما كانوا يكذبون

۹_ انسان كے اعمال كا اسكى فطرت اورروح پراثر_فاعقبهم نفاقاً بما اخلفوا الله

۱۰_ پيمان شكنى جھوٹ بولنے كا مصداق ہے_بما اخلفوا الله ما وعدوه و بما كانوا يكذبون

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' بما كانوا يكذبون'' '' بما اخلفوا اللہ ما وعدوہ '' كا بيان اور اس كا عطف تفسيرى ہونہ اس سے الگ كوئي چيز _

۱۱_ خدا تعالى كے ساتھ پيمان شكنى كرنا اور مسلسل جھوٹ بولنا منافقين كى نشانى ہے_

بما اخلفوا الله ما وعدوه و بما كانوا يكذبون

۱۲_ كنجوسى ، حق سے روگردانى كرنا ، پيمان شكنى اور جھوٹ بولنا يہ سب گناہ اور موجب سزا ہيں _

فلما آتاهم بخلوا به و تولوا بما اخلفوا الله و بما كانوا يكذبون

۱۳_ امام صادق (ع) سے روايت كى گئي ہے''المنافق اذا حدّث عن الله و عن رسوله كذب و اذا وعد الله ورسوله اخلف ...و ذلك قول الله عزوجل ''فاعقبهم نفاقاً فى قلوبهم ...بما اخلفوا الله ما وعدوه و بماكانوا يكذبون '' منافق جب بھى خدا و رسول كے

۲۱۴

بارے ميں بات كرتا ہے جھوٹ بولتا ہے او اگر خدا و رسول كے ساتھ وعدہ كرے تو خلاف ورزى كرتا ہے خدا تعالى فرماتا ہے '' پس خدا تعالى نے اپنى ملاقات كے دن تك ان كے دلوں ميں نفاق قراردے ديا ہے اس وجہ سے كہ انہوں نے خدا تعالى كے ساتھ عہد شكنى كى اور مسلسل جھوٹ بولتے تھے(۱)

۱۴_ اميرالمومنين عليہ السلام سے روايت كى گئي ہے :''واما قوله تعالي: ...''الى يوم يلقونه بما اخلفوا الله ما وعدوه ...يعنى البعث فسماه الله عزوجل لقائه ''آيت شريفہ ميں '' يوم يلقونہ'' سے مراد قيامت كا دن ہے كہ خدا تعالى نے اسے اپنى ملاقات كا دن قرار ديا ہے(۲)

بخل:اسكا گناہ ہونا ۱۲; اسكى سزا ۱۲;اسكے آثار ۱

جھوٹ:اس كا گناہ ۱۲; اسكى سزا ۱۲;اسكے آثار ۷; اسكے موارد ۱۰

حق:اس سے روگردانى كرنے كا گناہ ہونا ۱۲;اس سے روگردانى كرنے كى سزا ۱۲

خدا تعالى :اسكى سزائيں ۲

خدا تعالى كى ملاقات :اس كا وقت ۵،۶،۱۴

روايت:۱۳،۱۴

صدقات :صدقات نہ دينے كے آثار ۱

عمل:اسكے نفسياتى اور روحانى آثار ۹

عہد شكنى :اس كا گناہ ہونا ۱۲; اس كى سزا ۱۲; اسكے آثار ۴،۷،۱۰; خدا تعالى كے ساتھ عہد شكنى كرنا ۴،۷ ، ۱۱

قيامت :اسكى خصوصيات ۶;اسكے نام ۱۴

منافقين:انكا بخل ۱; انكا جھوٹ بولنا ۸،۱۱،۱۳;انكا دائمى نفاق ۱۳; انكا مبتلا ہونا ۲; انكى صفات ۸; انكى عہد شكنى ۱۱،۱۳;انكى نشانياں ۱۱; بخيل منافقين كى سزا ۲; عہد شكن منافقين كى سزا ۲

موت:

____________________

۱) تحف العقول ص ۳۶۸_ بحار الانوار ج ۷۵ ص ۲۵۲_

۲)توحيد صدوق ص ۲۶۷ح ۵_ بحار الانوار ج ۹۰ ص ۱۳۹ ح ۲_

۲۱۵

اسكے آثار ۵; اسكے بعد حقائق كا ظاہر ہونا ۵

نفاق :اس كا سبب ۴; اسكے دائمى ہونے كے عوامل ۱،۲،۷; اسكے مراتب ۱،۲،۳،۷

آیت ۷۸

( أَلَمْ يَعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ يَعْلَمُ سِرَّهُمْ وَنَجْوَاهُمْ وَأَنَّ اللّهَ عَلاَّمُ الْغُيُوبِ )

كيا يہ نہيں جانتے كہ خدا ان كے راز دل اور ان كى سرگوشيوں كو بھى جانتا ہے اور وہ سارے غيب كا جاننے والا ہے_

۱_ خدا تعالى كى طرف سے پيمان شكنى كرنے والے منافقين كى خدا تعالى كے انسانوں كے اعمال اور نيتوں سے مكمل آگاہى كے بارے ميں غلط فكر پر توبيخ_الم يعلموا ان الله يعلم

۲_ خدا تعالى كا انسان كى مخفى گفتار و كردار سے آگاہ ہونا_يعلم سرّهم و نجواهم

۳_ منافقين كا خدا تعالى كے انكى خفيہ گفتار اور پنہان اسرار سے مكمل آگاہ ہونے اور عالم الغيب ہونے سے غافل ہونا انكے خدا تعالى كے حضور اپنے فرائض كى عدم ادائيگى كا سبب ہے_

بما اخلفوا الله ما وعدوه الم يعلموا ان الله يعلم و ان الله علاّم الغيوب

۴_ خدا تعالى كے بارے ميں ناقص اور غلط شناخت غلط اعمال كا موجب ہے_

اخلفوا الله ما وعدوه الم يعلموا ان الله يعلم

''الم يعلموا'' بتا رہا ہے كہ اگر منافقين خدا تعالى كے وسيع علم سے آگاہ ہوتے تو اپنے فرائض سے كوتاہى نہيں كرتے_

۵_ صدر اسلام كے منافقين كى اسلام اور مسلمانوں كے خلاف اپنى خائنانہ سازشوں كو چھپانے كى كوشش_

الم يعلموا ان الله يعلم سرّ هم

۲۱۶

۶_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كو ان كے اسرار اور پنہان گفتار كے افشا كرنے كى دھمكى _الم يعلموا ان الله يعلم

اس نكتے كى وضاحت ميں كہا جاسكتا ہے كہ خدا تعالى كا منافقين كو يہ ياد دہانى كرانا كہ اسے انكے اسرا راور پنہان گفتار سے آگاہى ہے، انكے افشاء كے امكان كى دھمكى ہے_

۷_ خدا تعالى علّام الغيوب ( سب پوشيدہ چيزوں كا گہرا اور وسيع علم ركھنے والا) ہے_ان الله علام الغيوب

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۵

اسما و صفات :علّام الغيوب ۷

انسان :اسكى نيتيں ۱;اسكے راز ۲

خدا تعالى :اس كا علم غيب ۱،۲،۳،۷; اسكى دھمكياں ۶;اسكى طرف سے مذمتيں ۱; اسكى ناقص شناخت كے آثار ۴; اسكے علم كى خصوصيات ۷

عمل:پنہان عمل ۲; ناپسنديدہ عمل كے عوامل ۴

غفلت :خدا تعالى كے علم غيب سے غفلت ۳

منافقين :انكا سازشيں تيار كرنا ۵;انكو تنبيہ ۶;انكى غفلت كے آثار ۳; انكى فكر ۱;انكى نافرمانى كے عوامل ۳; انكے راز كا افشاء كرنا ۶;صدر اسلام كے منافقين اور اسلام ۵; صدر اسلام كے منافقين اور مسلمان ۵; صدر اسلام كے منافقين كى كوشش ۵; عہد شكنى كرنے والے منافقين كى سرزنش ۱;

نظريہ كائنات :نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۳،۴

۲۱۷

آیت ۷۹

( الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لاَ يَجِدُونَ إِلاَّ جُهْدَهُمْ فَيَسْخَرُونَ مِنْهُمْ سَخِرَ اللّهُ مِنْهُمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

جو لوگ صدقات ميں فراخدلى سے حصّہ لينے والے مومنين اور ان غريبوں پر جن كے پاس ان كى محنت كے علاوہ كچھ نہيں ہے الزام لگاتے ہيں اور پھران كا مذاق اراتے ہيں خدا ان كا بھى مذاق بنادے گا اور اس كے پاس بڑا دردناك عذاب ہے_

۱_ صدر اسلام كے منافقين كاان مومنين پر طعن و تشنيع كرنا جو اپنى خوشى اور رغبت كے ساتھ اورواجب مقدار سے زيادہ انفاق كرتے تھے_الذين يلمزون المطوّعين من المؤمنين فيسخرون منهم

( يلمزون )كے مصدر'' لمز '' كا معنى ہے عيب جوئي اور طعن و تشنيع كرنا اور ( يسخرون )كے مصدر ''سخرة'' اور ''سخرية'' كا معنى ہے مذاق اڑانا اور مسخرہ كرنا_

۲_ خوشى اور رغبت كے ساتھ انفاق كرنا سچے مومنين كى خصلت ہے_يلمزون المطوّعين من المؤمنين

( مطوّعين )كے مصدر تطوع كا معنى ہے اپنى خوشى اور رغبت كے ساتھ كچھ دينا _(المطوّعين فى الصدقات) يعنى جو لوگ اپنى خوشى اور رغبت كے ساتھ صدقات ادا كرتے ہيں _

۳_تہى دست ہونے كى حالت ميں انفاق كرنا غنا اور تونگرى كى حالت ميں انفاق كرنے سے زيادہ قدر و قيمت ركھتا ہے_

الذين يلمزون المطوّعين و الذين لا يجدون الاجهد هم

( مطوّع ) كا عنوان توانگر اور تہى دست دونوں كو شامل ہے لذا تہى دست لوگوں كا دوبارہ ذكر كرن

۲۱۸

ہو سكتا ہے انكے انفاق كى برتر اہميت كى طرف اشارہ ہو _

۴_ مالى وسائلى نہ ہونے كى صورت ميں معاشرہ كے حاجت مندوں كى ضروريات پورى كرنے كى عملى كوشش اور اپنى پورى توانائيوں كو خرچ كر دينا سچے مومنين كى ايك صفت ہے_و الذين لا يجدون الا جهدهم

۵_ صدر اسلام كے منافقين كا ايثار كرنے والے تہى دست مومنين كا مذاق اڑانا اور انكا تمسخر كرنا _

و الذين لايجدون الاجهدهم فيسخرون منهم

۶_ منافقين خود بخيل ہيں اور دوسروں كے انفاق كا بھى مذاق اڑاتے ہيں _فلما آتاهم من فضله بخلوا به الذين يلمزون المطوّعين من المؤمنين

۷_ انفاق كرنے والے مومنين پر طعن و تشنيع كرنا اور انكا مذاق اڑانا منافقين كى خصلت ہے_الذين يلمزون المطوّعين

۸_ خدا تعالى كا ان منافقين كا مذاق اڑانا جو انفاق اور ايثار كرنے والے مومنين پر طعن و تشنيع كرتے تھے اور ان كا مذاق اڑاتے تھے_سخر الله منهم

۹_ خدا تعالى كا دردناك عذاب ، مذاق اڑانے والے منافقين كى سزا_و لهم عذاب اليم

۱۰_ منافقين كى توانگر مومنين اور تہى دست مومنين كى عيب جوئي ميں دوغلى پا ليسى _

الذين يلمزون المطوّعين فيسخرون منهم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''يلمز'' تونگر مومنين كے بارے ميں ہو اور ''يسخرون '' تہى دستوں كے بارے ميں ہو اور '' منہم '' كى ضمير كا مرجع '' الذين لايجدون '' ہو يعنى منافقين ، انفاق كرنے والے تونگر مومنين پر طعن و تشنيع كرتے ہيں اور انفاق كرنے والے تہى دست مومنين كا مذاق اڑاتے ہيں اور انكا تمسخر كرتے ہيں _

۱۱_ منافقين كے تمسخر كے مقابلے ميں خدا تعالى كا انفاق كرنے والے مومنين كى حمايت اور دلجوئي كرنا _

سخر الله منهم و لهم عذاب اليم

۱۲_ مومن كى خدا تعالى كى بارگاہ ميں بڑى عزت ہے_فيسخرون منهم سخر الله منهم و لهم عذاب اليم

۱۳_ مومن كا تمسخر كرنا اور اس پر طعن و تشنيع كرنا عظيم گناہ اور اس كا انجام خدا تعالى كا سخت عذاب ہے_

فيسخرون منهم سخر الله منهم و لهم عذاب اليم

۱۴_ انفاق كى قدر و قيمت كا معيار اسكى مقدار نہيں ہے_ و الذين لايجدون الاجهد هم و لهم عذاب اليم

۲۱۹

تہى دستوں كے تھوڑے سے انفاق كو خاص طور پر ذكر كرنے اور خدا تعالى كے اسے خصوصى اہميت دينے كا مطلب يہ ہے كہ انفاق كى قدر وقيمت كا معيار اس كا كم يا زيادہ ہونا نہيں ہے_

۱۵_ خدا تعالى گناہگاروں كو ان كے گناہ كى مناسب سزا ديتا ہے_فيسخرون منهم سخر الله

۱۶ _''عن الرضا (ع) فى قوله تعالي: '' سخر الله منهم'' قال: ان الله تعالى لا يسخر و لكنه تعالى يجازيهم جزاء السخرية ...'' امام رضا(ع) سے اللہ تعالى كے فرمان ( خدا انكا تمسخر كرتا ہے) كے بارے ميں روايت كى گئي ہے كہ خدا تعالى كسى كا تمسخر نہيں كرتا ليكن منافقين كے مذاق اڑانے كے مقابلے ميں انہيں سزا ديتا ہے_(۱)

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۵

اقدار:انكا معيار ۱۴

انفاق :اسكى قدر و قيمت ۳; اسكى قدر و قيمت كا معيار ۱۴;اسكے مراتب۳; انفاق بے نيازى ميں ۳;انفاق رغبت كے ساتھ ۲; انفاق فقر ميں ۳

انفاق كرنے والے:ان پر طعن كرنا ۷;انكا مذاق اڑانا ۶،۸; انكى حمايت ۱۱

ايثار كرنے والے لوگ:انكا مذاق اڑانا ۵; انكى دلجوئي ۱۱

بخيل لوگ :۶

حاجتمند لوگ :انكى حاجت روائي ۴

خدا تعالى :اس كا عذاب ۹،۱۳;اس كا مذاق اڑانا ۸،۱۶; اسكى سزائيں ۱۵

روايت:۱۶

سزا :اس كا جرم كے ساتھ تناسب ۱۵

صالحين:ان كا مذاق اڑانا ۷

عذاب :اس كے اسباب ۱۳;اس كے درجے ۹،۱۳; دردناك عذاب ۹

عيب جوئي :اس كا گناہ ہونا ۱۳;اسكى سزا ۱۳

____________________

۱)عيون اخبار الرضاج ۱ ص ۱۲۶ح ۱۹_ بحار الانوار ج ۳ ص ۳۱۹ ح ۱۵_

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

انبياءعليه‌السلام كا انتخاب ۱۶; انبياءعليه‌السلام كا سابقہ ۱۶; انبياءعليه‌السلام كا نيك نام ہونا ۱۶

اہل مدائن :اہل مدائن اور حضرت شعيبعليه‌السلام ۱۴، ۱۵، ۱۷;اہل مدائن كاانگيزہ ۶;اہل مدائن كا شرك ۴، ۵، ۶; اہل مدائن كا عقيدہ ۴;اہل مدائن كا مزاح اڑانا ۳;اہل مدائن كى تقليد ۶;اہل مدائن كى فكر ۸;اہل مدائن كے آباء و اجداد كا شرك ۴;اہل مدائن كے آباء و اجداد كا عقيدہ ۴; اہل مدائن كے درميانى عمر كے لوگ ۹ ; اہل مدائن كے نوجوان ۹; اہل مدائن ميں مالكيت ۱۳

تعصب:قوميتعصب كے آثار ۷; ناپسند يدہ تعصب كے آثار ۸

تقليد :آباء و اجداد كى تقليد ۶، ۸; اندھى تقليد كا سبب ۷;اندھى تقليد كے آثار ۸

رشد :فكرى رشد كے موانع ۸

شرك :شرك عبادى ۴،۶

شعيبعليه‌السلام :حضرت شعيبعليه‌السلام كا پسنديدہ اخلاق ۱۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كا شرك سے مقابلہ ۵،۱۷; حضرت شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۳،۹;حضرت شعيبعليه‌السلام كى تبليغ ۹;حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ۵، ۱۰; حضرت شعيبعليه‌السلام كى شريعت ميں مالكيت ۱۰;حضرت شعيبعليه‌السلام كى شريعت ميں نماز كى اہميت ۱; حضرت شعيبعليه‌السلام كى سوچ ۱۴;حضرت شعيبعليه‌السلام كى عبادات كا مذاق اڑانا ۳; حضرت شعيبعليه‌السلام كى نماز كامذاق ۳; حضرت شعيبعليه‌السلام كى ہدايت ۱۴; حضرت شعيبعليه‌السلام كے فضائل ۱۴، ۱۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كے مخاطب ۹

معاشرہ :معاشرے كے فساد كى پہچان ۸

مال :مال ميں تصرف كرنے كى محدوديت ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۸

مالكيت :اديان ميں مالكيت ۱۱;مالكيت ميں آزادى ۱۱، ۱۲

مشركين : ۴

معاملہ :معاملہ ميں ظلم كا سبب ۱۲

نوجوان :نوجوانوں كى اہميت ۹

نماز :شريعت ميں نماز كا ہونا ۲; نماز اديان الہى ميں ۲

۲۶۱

آیت ۸۸

( قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىَ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَرَزَقَنِي مِنْهُ رِزْقاً حَسَناً وَمَا أُرِيدُ أَنْ أُخَالِفَكُمْ إِلَى مَا أَنْهَاكُمْ عَنْهُ إِنْ أُرِيدُ إِلاَّ الإِصْلاَحَ مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِيقِي إِلاَّ بِاللّهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ )

شعيب نے كہا كہ اے قوم والو تمھارا كيا خيال ہے كہ اگر ميں خدا كى طرف سے روشن دليل ركھتا ہوں اور اس نے مجھے بہترين رزق عطا كرديا ہے اور ميں يہ بھى نہيں چاہتا ہوں كہ جس چيز سے تم كو روكتا ہوں خود اسى كى خلاف ورزى كروں ميں تو صرف اصلاح چاہتا ہوں جہاں تك ميرے امكان ميں ہو_ ميرى توفيق صرف اللہ سے وابستہ ہے اسى پر ميرا اعتماد ہے اور اسى كى طرف ميں توجہ كررہاہوں (۸۸)

۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام اپنى رسالت كے ليے معجزہ اور روشن دليل ركھتے تھے _

يا قوم أرءيتم ان كنت على بيّنة من ربي

۲_ الله تعالى ، اپنے پيغمبروں كو معجزہ اورواضح دليليں عطا كرنے والا ہے _ان كنت على بيُنة من ربّي

۳_ الله تعالى ،اپنے پيغمبروں كا مربى اور ان كے امور كى تدبير كرنے والا ہے _ان كنت على بيّنة من ربّي

( ربّ) مربى اور مدبر كے معنيميں ہے_

۴_ پيغمبروں كو معجزہ اور روشن دلائل عطا كرنے كا مقصد، ان كى رسالت كے مقاصد كى پيشرفت اور امر نبوت كى تدبير ہے_ان كنت على بيّنة من ربّي

۵_ حضرت شعيبعليه‌السلام كا كافروں اور مشركين سے رو يّہ قابل رحم اور مشفقانہ تھا _

يا قوم أرءيتم

( يا قوم ) سے خطاب كرنا، حضرت شعيبعليه‌السلام كى شفقت اور مہربانى كو بتاتا ہے _

۶_ لوگوں كى آزادى و عقائد اور رسومات پر پابندى لگانے كے ليے دليل اور وشن برھان ہونى چاہيے_

ا صلاتك تأمرك قال يا قوم أرءيتم ان كنت على بيّنة من ربّي

۷_ لوگوں كے كردار اور عقائد كى اصلاح نيز ان كى آزادى و اختيار كو محدود كرنا، الہى رسالت ہے جوپيغمبروں كى ذمہ دارى ہے_ا صلاتك تأمرك ان نترك قال يا قوم ارء يتم ان كنت على بيّنة من ربّي

۲۶۲

۸_ الله تعالى نے شعيبعليه‌السلام كو روزى اور اپنى و پسنديدہ خاص نعمت سے نواز اور انہيں مقام نبوت عطا فرمايا_

أرءيتم ان رزقنى منه رزقاً حسن

يہاں ( رزقاً حسنا ) سے مراد، مورد كى مناسبت سے مقام نبوت و پيغمبرى ہے _

۹_ حضرت شعيبعليه‌السلام كا مقام نبوت پر فائز ہو نا، ان كو اس بات پر آمادہ كرتا ہے كہ وہ لوگوں كو توحيد اور اپنے معاملات ميں عدل و انصاف كى دعوت ديں _قالوا يا شعيب ا صلوتك تأمرك قال يا قوم أرءيتم ان كنت على بيّنة من ربّى و رزقنى منه رزقاً حسن

مذكورہ آيت ميں حضرت شعيبعليه‌السلام كى گفتگو انكى قوم كے مزاح كى تحليل كا جواب ہے جو انہوں نے (أصلاتك ...) سے كيا اور حضرتعليه‌السلام نے جملہ (أرءيتم ) سے اسكا جواب دياجو اس بات كو بتاتا ہے كہ حضرت شعيبعليه‌السلام كو الله تعالى نے جو مقام و منزلت عطا فرمائي تھى اس كے مقابلے ميں وہ ذمہ دار تھے كہ ان كے غلط كاموں اور غلط رسم و رسوم اورعقائد كى مخالفت كريں _

۱۰_ مقام نبوت پر فائز ہونا، الله تعالى كى طرف سے اپنے پيغمبروں كے ليے نيك اور مخصوص روزى ہے_

و رزقنى منه رزقاً حسنا

۱۱_ الله تعالى كى طرف سے بشريت كے ليے معارف الہى اور احكام دينى كا ہونا، عطا اورنيك روزى ہے_

و رزقنى منه رزقاً حسنا

يہاں يہ كہہ سكتے ہيں كہ ( رزقاً حسناً) سے مراد (أعبدوا الله ...) ( جو اس سے پہلے والى آيت ميں ہے) كو مد نظر ركھتے ہوئے معارف اور احكام الہى ہيں جنكو الله تعالى نے حضرت شعيبعليه‌السلام كو بتايا تا كہ لوگوں كو ان كى تعليم دے _

۱۲_ حضرت شعيبعليه‌السلام اپنے معاشرے كے حرام رزق سے آلودہ ہونے كے باوجود بھى حلال اور نيك روز ى سے بہرہ مند تھے_

يا قوم ا وفوالمكيا و الميزان و رزقنى منه رزقاً حسنا

حضرت شعيبعليه‌السلام نے مدائن كے لوگوں كے لين دين اور معاملات كو ظالمانہ كہا اور ان كى آمدنى كو اچھا نہيں سمجھا ليكن اس بعدفرمايا كہ ميں نيك روزى كا حامل ہوں _

۲۶۳

تو يہاں يہ احتمال ديا جاسكتا ہے كہ (رزقاً حسناً ) سے مراد دنيا كى نيك روزى ہے _

۱۳_ جس لين دين ميں ظلم و ستم نہ ہو اور روزى كو حاصل كرنے ميں عدل و انصاف الحاظ ركھاجائے تو اديان الہى ميں ايسى روزي، نيك اور حلال ہے _و رزقنى منه رزقاً حسنا

۱۴_ حضرت شعيبعليه‌السلام ، تونگرى اور وسيع روزي، كے حامل تھے _ورزقنى منه رزقاً حسنا

۱۵_ نيك و حلال روزي، الله تعالى كى طرف سے ہوتى ہے اور اس كے اسباب بھى وہى مہيا كرتا ہے _

ورزقنى منه رزقاً حسنا ً

مذكورہ بالا معنى ( منہ ) كى ضمير كا مرجع، الله تعالى كو قرار ديں تو يہ معنى حاصل ہوتا ہے _

۱۶_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے لوگوں كو بتايا كہ ميں نے جو تعليمات اور قوانين بتائے ہيں ميں ہميشہ ان كا پابند تھااور اس پر عمل كرتا رہوں گا_ما اريد ان اخالفكم الى ما انهى كم عنه

( اخالفكم ) كا فعل چونكہ حرف (الي) سے متعدى ہوا ہے لہذا اسميں ( اميل ) كا معنى پاياجاتا ہے تو اس صورت ميں ( ما اريد ...) كا معنى يوں ہوگا كہ ميں نہيں چاہتا ہوں كہ تمھارے ساتھ مخالفت كروں اور جس سے ميں نے آپكو منع كيا اسكو ميں انجام دوں _

۱۷_ مبلغين اور معاشرے كى اصلاح كرنے والوں كے ليے ضرورى ہے كہ وہ تعليمات دينى اور اپنے اصلاحى پروگراموں پرپابند رہيں _و ما اريد ان اخالفكم الى ما انهى كم عنه

۱۸_ حضرت شعيب(ع) ، لين دين ميں ظلم و ستم اور جھوٹے معبودوں كى عبادت كرنے ميں ہرگز ميلان نہيں ركھتے تھے _و ما ا ريد ان اخالفكم الى ما انهى كم عنه

۱۹_ حضرت شعيب،عليه‌السلام شہر مدائن ميں كاروبار اور اقتصادى معاملات كرنے ميں مشغول تھے_

أوفوا المكيال و الميزان و ما أريد ان اخالفكم الى ما انهى كم عنه

حضرت شعيبعليه‌السلام نے لين دين ميں عدل و انصاف اور معاملات ميں كم فروشى اور ظلم و ستم سے پرہيز پر بہت زيادہ تاكيد كرنے كے بعد فرمايا ميں نے جن چيزوں سے تم كو منع كيا ہے ميں خود اس پر عمل نہيں كروں گا_ يہ بات بتاتى ہے كہ وہ خود بھى لين دين كرنے ميں مشغول تھے_

۲۰_ حضرت شعيبعليه‌السلام كامقصد، مدائن كے آداب و رسوم اور ان كى ظالمانہ رفتار اور معاشرے كے فساد كى اصلاح كرنا

۲۶۴

تھا _ان أريد الّأ الاصلاح ما استطعت

۲۱_ حضرت شعيب(ع) نے اپنى طاقت و استطاعت كے مطابق معاشرے كے فساد كو دوركرنے اور اس كى اصلاح كرنے كى كوشش كى _ان أريت الّأ الاصلاح مااستطعت

( ما ) كا حرف جملہ ( ما استطعت ) ميں ظرفيہ مصدريہ ہے _ يعنى مدت اور زمان كے معنى ميں ہے _ كيونكہ فعل ( استطعت ) كو ما مصدريہ كے بعد مصدر كى تاديل ميں ليا گيا ہے _ تو اس صورت ميں ( ان اريد ...) كا معنى يوں ہوگا(مدة استطاعتى الاصلاح ما اريد الّأ الاصلاح ) جتنى بھى ميرى اصلاح كرنے كى استطاعت ہوگى سوائے اصلاح كے اور كچھ نہيں كروں گا _

۲۲_ قائدين اور دين كے مبلغين كو چاہيئے كہ معاشرے كى اصلاح اور دين الہى كى تبليغ ميں جتنى قدرت ركھتے ہيں اتنى كوشش كريں _ان ا ريد الّأ الاصلاح ما استطعت

۲۳_ بشرى معاشرہ كى اصلاح، توحيد ، وحدہ لا شريك كى پرستش لين دين اور اقتصادى امور ميں عدل و انصاف كرنے ميں پوشيدہ ہے_قال يا قوم اعبدوا الله ا وفوا المكيال و الميزان بالقسط ان ا ريد الّأ الاصلاح

۲۴_ حضرت شعيبعليه‌السلام ، معاشرہ كى اصلاح ميں اپنى كاميابى كو الله تعالى كى مددكے مر ہوں منت سمجھتے تھے _

ان اريد الّأ الاصلاح ما استطعت و ما توفيقى الّا بالله عليه توكلت

آيت شريفہ ميں ( توفيق) كا لفظ مصدر مجہول ہے جو اپنے نائب فاعل ( يا متكلم ) كى طرف اضافہ ہوا ہے اور اسميں (بأ) استعانت كے ليے آئي ہے تو اس صورت ميں ( و ماتوفيقى ...) كا معنى يوں ہوگا كہ الله تعالى ہى كى توفيق سے ميں اچھے كاموں ميں كامياب ہوسكوں گا _

۵_حضرت شعيب،عليه‌السلام تنہا الله تعالى كى ذات كو اپنى پناہگاہ سمجھتے تھے اور فقط اس كے حضورميں جھكتےتھے_

و اليه انيب (انابة ) انيب كا مصدر ہے جسكا معنى رجوع كرنا اور اسكى طرف آنا ہے _

۲۶_ نيك كاموں ميں انسان كى كاميابي، الله تعالى كى مدد ميں پنہاں ہے _و ما توفيقى الّا بالله

۲۷_الله تعالى كى ذات پرتوكل كرنا اوراپنے امور كو اس

۲۶۵

كے سپرد كرنا ضرورى ہے_عليه توكلت

۲۸_ الله تعالى كى طرف توجہ اور اسكى طرف جھكنا، ايك ضرورى امر ہے _و اليه انيب

۲۹_ انسان كى كاميابى كے ليے الله تعالى كے علاوہ كسى اور طاقت كاكارساز نہ ہونا يہ دليل ہے كہ اس ذات پر توكل كيا جائے اور اس كے حضور جھكا جائے _ما توفيقى الّا بالله عليه توكلت و اليه انيب

( عليہ توكلت و اليہ انيب) كا جملہ ( ما توفيقى ...) كے ليے نتيجہ كے مقام پر ہے _

۳۰_ جو معاشرہ كى اصلاح كرنا چاہتے ہيں ان كے ليے ضرورى ہے كہ وہ فقط الله كى ذات پر توكل كريں اور اس كے حضور جھكيں _ان اريد الّأ الاصلاح عليه توكلت و اليه انيب

۳۱_عبدالله بن الفضل الهاشمى قال : سألت ابا عبدالله جعفر بن محمد عليه‌السلام عن قول الله عزوجل ( و ما توفيقى الّا بالله ) قال : اذ فعل العبد ما ا مره الله عزوجل به من الطاعة كان فعله وفقاً لأمر الله عزوجل وسمى العبد به موفقاً لأمر الله عزوجل و سمى العبد به موفّقاً و اذاء اراد العبد ان يدخل فى شئي: من معاصى الله فحال الله تبارك و تعالى بينه و بين تلك المعصية فتركها كان تركه لها بتوفيق الله تعالى ذكره ) (۱)

ترجمہ: عبدالله بن فضل ہاشمى نے امام صادقعليه‌السلام سے الله تعالى كے اس قول ( و ما توفيقى الّا بالله ...) كے بارے ميں سوال كيا كہ اس سے كيا مراد ہے ؟ تو حضرتعليه‌السلام نے جواب ديتے ہوئے فرمايا كہ جب انسان الله كى اطاعت كرتا ہے اور جو اس نے حكم ديا ہے اس كو بجالاتا ہو تو اسكا عمل اوامر الہى كے مطابق ہوتا ہے اس انسان كو انسان كامياب كہتے ہيں _( يعنى الله تعالى كى توفيق اس كے شامل حال ہوتى ہے)اگر انسان كوئي گناہ انجام دينے كا ارادہ كرتا ہے اور الله تعالى اس كے اس گناہ كے انجام دينے ميں كوئي مانع قرار ديتا ہے جسكى وجہ سے وہ گناہ ترك كرديتا ہے يہ گناہ كا ترك كرنا بھى الله تعالى كى توفيق ہے _

آزادى :آزادى كى حدود كا تعين۷; آزادى كى محدوديت كا ملاك ۶

اصلاح كرنے والے :اصلاح كرنے والوں كيذمہ داري۱۷، ۳۰

____________________

۱) توحيد صدوق ، ص ۲۴۲، ح ۱، ب ۳۵ نور الثقلين ج ۲، ص ۳۹۳، ح ۱۹۸_

۲۶۶

اطاعت :الله كى اطاعت كے آثار ۳۱

اقتصاد :اقتصاد ميں عدالت كرنے كے آثار ۲۳; اقتصاد ميں عدالت كى دعوت ۹

امور:امور كا سپرد كرنا ۷

انبياء :انبياءعليه‌السلام كا اصلاح كرنا ۷;انبياء كا مدبّر ۳; انبياءعليه‌السلام كا مربى ۳;انبياءعليه‌السلام كى خاص روزى ۱۰; انبياءعليه‌السلام كى رسالت ۸; انبياءعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۲;انبياءعليه‌السلام كى نبوت ۱۰; انبياءعليه‌السلام كے اہداف كے تحقق كا سبب ۴; انبياءعليه‌السلام كے دلائل كا فلسفہ ۴; انبياءعليه‌السلام كے معجزہ كا فلسفہ ۴; انبياءعليه‌السلام كے مقامات ۱۰; رسالت انبياءعليه‌السلام كى اہميت ۴

انسان :انسانوں كے عقيدہ كى اصلاح ۷; انسانوں كے عمل كى اصلاح ۷

الله تعالى :الله تعالى كى بخشش ۲، ۱۱;الله تعالى كى توفيقات ۱۵، ۳۱; الله تعالى كى خاص عنايات ۱۰;الله كى ربوبيت ۳; الله تعالى كى روزياں ۱۱;الله تعالى كى مدد كے آثار ۲۴، ۲۶; الله تعالى كى نعمتيں ۸;الله تعالى كے افعال ۳

الله تعالى كى طرف لوٹنا : ۲۵، ۲۸، ۲۹

اہل مدائن:اہل مدائن كى حرام خورى ۱۲

تحريك :تحريك كے عوامل ۹

توحيد :توحيد عبادى كے آثار ۲۳; توحيد كى دعوت ۹

توكل :الله كى ذات پر توكل كى اہميت ۲۷، ۲۹، ۳۰; توكل كا فلسفہ ۲۹

دين :دين كى اہميت

دينى رہبر:دينى رہبر اور اصلاح معاشرہ ۲۲; دينى رہبر اور دين ۲۲; دينى رہبر اور دين كى ذمہ دارى ۲۲

ذكر :الله تعالى كے ذكر كى اہميت ۲۸

رسومات :باطل رسومات سے مقابلہ ۶

روايت :۳۱

۲۶۷

روزى :اديان الہى ميں حلال روزى ۱۳; پسنديدہ روزى ۸، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳; پسنديدہ روزى كا سبب ۱۵; حلال روزى كا سبب ۱۵;حلال روزى كے معيار ۱۳

شعيبعليه‌السلام :حضرت شعيبعليه‌السلام اور اقتصادى خلاف ورزياں ۱۸; حضرت شعيبعليه‌السلام اور اہل مدائن كى رسومات ۲۰; حضرت شعيبعليه‌السلام اور باطل معبود ۱۸; حضرت شعيب(ع) اور فساد سے جہاد ۲۰، ۲۱; حضرت شعيبعليه‌السلام اور كفار ۵;حضرت شعيب(ع) اور مشركين ۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كا ايمان ۱۶; حضرت شعيبعليه‌السلام كى تبليغ كا سبب ۹;حضرت شعيبعليه‌السلام كا جہاد ۲۱;حضرت شعيب(ع) كا شرعى وظيفہ پر عمل كرنا ۱۶;حضرت شعيبعليه‌السلام كا عقيدہ ۲۴، ۲۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۱۹; حضرت شعيبعليه‌السلام كا كام ۱۹; حضرت شعيبعليه‌السلام كا معجزہ ۱; حضرت شعيبعليه‌السلام كے ميل جول كا طريقہ ۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كى اصلاح كرنا ۲۰، ۲۱; حضرت شعيبعليه‌السلام كى تجارت ۱۹; حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ۱۶; حضرت شعيبعليه‌السلام كى توحيد ۲۵; حضرت شعيب(ع) كى ثروتمندى ۱۴; حضرت شعيب(ع) كى حلال روزى ۱۲; حضرت شعيبعليه‌السلام كى روزى ۸، ۱۴; حضرت شعيبعليه‌السلام كى كاميابى ۲۴; حضرت شعيبعليه‌السلام كى مہربانى ۵; حضرت شعيب(ع) كى نبوت ۸; حضرت شعيبعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۱; حضرت شعيبعليه‌السلام كے درجات ۸، ۹; حضرت شعيبعليه‌السلام كے دلائل ۱; حضرت شعيب(ع) كے ميل جون كا طريقہ ۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كى نبوت كے آثار ۹

عقيدہ :باطل عقيدے كے ساتھ جہاد كرنے كا طريقہ ۶;عقيدہ صحيح كرنے كى دليل ۶;عقيدہ ميں دليل كى اہميت ۶

عمل :عمل خير ميں كاميابى ۲۶

گناہ :گناہ كے آثار ۳۱

مبلغين :مبلغين اور دين ۱۷،۲۲;مبلغين اور معاشرہ كى اصلاح۲۲; مبلغين كى ذمہ دارى ۱۷، ۲۲

معجزہ :معجزہ كا سبب ۲

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا ۲۹

موفقيت :موفقيت كا سبب ۲۹; موفقيت كى نشانياں ۳۱;موفقيت كے اسباب ۲۶

نبوت :نبوت كى اہميت

نعمت :خاص نعمتوں كے حامل ۸

۲۶۸

آیت ۷۹

( وَيَا قَوْمِ لاَ يَجْرِمَنَّكُمْ شِقَاقِي أَن يُصِيبَكُم مِّثْلُ مَا أَصَابَ قَوْمَ نُوحٍ أَوْ قَوْمَ هُودٍ أَوْ قَوْمَ صَالِحٍ وَمَا قَوْمُ لُوطٍ مِّنكُم بِبَعِيدٍ )

اور اے قوم كہيں ميرى مخالفت تم پر ايسا عذاب نازل نہ كرادے جيسا عذاب قوم نوح،قوم ہود يا قوم صالح پر نازل ہواتھا اور قوم لوط بھى تم سے كچھ دور نہيں ہے (۸۹)

۱_ مدائن كے لوگ، حضرت شعيبعليه‌السلام كى مخالفت پر كمر بستہ ہوگئے اور ان كے ساتھ بغض اور دشمنى كرنے لگے_

لا يجر منّكم شقاقي

۲_ انبياء كے ساتھ مخالفت اور دشمني،دنيا ميں عذاب الہى ميں گرفتارى كا سبب بنتا ہے_

(شقاق ) مخالفت اور دشمنى كے معنى ميں ہے_ اور ( شقاقي) كا جملہ اپنے مفعول كى طرف مضاف ہوا ہے اوراس كا فاعل محذوف ہے_يعنى يوں ہوگا (عداوتكم اياى )(جرم ) (لا يجرمنّكم ) كا مصد رہے جو كمانے كے معنى ميں ہے يہ بات قابل ذكر ہے كہ اگر چہ آيت شريفہ ميں كمانے كے بارے ميں نہى گى گئي ہے ليكن حقيقت ميں (شقاق) سے نہى كى گئي ہے تو اس صورت ميں جملہ (لا يجر منّكم ...) كا معني يوں ہوگا كہ مجھ سے عداوت نہ كرو ميرى دشمنى عذاب الہى كے نزول كا سبب بنے گى جيسے قوم نوح و پر عذاب نازل ہوا تھا_

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام ، ہودعليه‌السلام ، صالحعليه‌السلام ، لوطعليه‌السلام ،كى قوميں انبياءعليه‌السلام سے مخالفت اور دشمنى كے سبب دنياوى عذاب الہى ميں گرفتار ہوئے_مثل ما اصاب قوم نوح و ما قوم لوط منكم ببعيد

۴_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم كے كفار و ظالم لوگوں كو بعض گذشتہ اقوام كى برى عاقبت كى مثال دے كر ڈرايا _

و يا قوم لا يجرمنّكم شقا قى ان يصيبكم مثل ما أصاب قوم نوح أو قوم هود

۲۶۹

۵_ حضرت شعيبعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ يہ تھا كہگذشتہ اقوام كے عذاب و تاريخ اور عذاب كے سبب كو ذكر كر تے تھے_

و يا قوم لا يجرمنّكم شقاقى ان يصيبكم مثل ما اصاب قوم نوح

۶_ حضرت لوطعليه‌السلام كى قوم، حضرت شعيب(ع) كى قوم سے پہلے زندگى بسر كرتى تھى اور ان كے درميان كوئي زيادہ فاصلہ نہيں تھا _وماقوم لوط(ع) منكم ببعيد

قوم لوط اور قوم شعيب كے قرب ميں دو طرح كا احتمال ديا جاسكتا ہے _ ممكن ہے (و ما قوم لوط ...) سے مراد قرب مكانى ہو ياممكن ہے قرب زمانى ہو آيت شريفہ ميں اسكى وضاحت نہ كرنا يہ دليل ہے كہ دونوں مراد ہوں _

۷_ مدائن كا شہر، ديار قوم لوط كے نزديك تھا _و ما قوم لوط منكم ببعيد

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام ، ہودعليه‌السلام ، صالحعليه‌السلام ، اور لوط(ع) ، حضرت شعيبعليه‌السلام سے پہلے كے انبياء تھے_

مثل ما اصاب قوم نوح و ما قوم لوط منكم ببعيد

۹_ حضرت شعيبعليه‌السلام كا زمانہ، حضرت نوحعليه‌السلام ، ہودعليه‌السلام اور صالحعليه‌السلام كے زمانہ سے زيادہ دور نہيں تھا _

مثل ما أصاب قوم نوح أو قوم هود أو قوم صالح و ما قوم لوط منكم ببعيد

چونكہ حضرت شعيبعليه‌السلام نے مذكورہ اقوام ميں سے قوم لوط كو مدائن كے لوگوں كے ہمعصر ہونے سے ياد كيا ہے لہذا مذكورہ بات كا استفادہ ہوتاہے_

۱۰_ گذشتہ مورد عذاب ٹھہرى جانے والى قوموں كى ہلاكت كے اسباب و علل ميں دقت كرنا، عبرت ودرس حاصل كرنے كے ليے ضرورى ہے_مثل ما أصاب قوم نوح و ما قوم لوط منكم ببعيد

۱۱_ مبلغين دين كے ليے ضرورى ہے كہ گذشتہ تاريخ اور گذرے ہوئے لوگوں كے انجام كو بيان كرنے كے ذريعہفائدہ اٹھائيں اور ان كے انجام كے اسباب كو بيان كركے لوگوں كو انبياء كے اہداف كى طرف توجہ دلائيں _

و يا قوم لا يجرمنّكم شقاقى ان يصيبكم مثل ما ا صاب قوم نوح

اقوام گذشتہ :گذشتہ اقوام كا انجام ۴; گذشتہ اقوام كى تاريخ كا مطالعہ ۱۰;گذشتہ اقوام كے انجام سے عبرت ۱۱

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام سے دشمنى كے آثار ۲، ۳; انبياء سے مقابلہ كے آثار ۲، ۳; تاريخ انبياءعليه‌السلام ۸، ۹; حضرت شعيب

۲۷۰

سے پہلے كے انبياءعليه‌السلام ۸، ۹

اہل مدائن :اہل مدائن اور شعيبعليه‌السلام ۱; اہل مدائن كو خبردار كرنا ۴; اہل مدائن كى تاريخ ۱، ۶; اہل مدائن كى دشمنى ۱; اہل مدائن كى عاقبت ۴

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۱۰، ۱۱

تبليغ :تبليغ كا طريقہ ۱۱

تذكر :تاريخ كا تذكرہ ۵; گذرى ہوئي اقوام كى ہلاكت كا ذكر ۵

سرزمين:قوم لوط كى سرزمين كا جغرافيہ۷; مدائن كى سرزمين كى جغرافيائي حالت ۷

شعيبعليه‌السلام :حضرت شيعبعليه‌السلام كا قصہ ۴; حضرت شعيبعليه‌السلام كا متنبہ كرنا ۴;حضرت شعيب(ع) كى تاريخ ۹; حضرت شعيبعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ ۵; حضرت شعيب(ع) كے دشمن ۱

صالحعليه‌السلام :حضرت صالحعليه‌السلام كى تاريخ ۹

عبرت :عبرت كے اسباب ۱۰;عبرت كے عوامل كے اسباب ۱۱

عذاب :اہل عذاب ۳; عذاب دنياوى كے اسباب ۲، ۳

قوم ثمود :قوم ثمود كا دنياوى عذاب ۳

قوم عاد :قوم عاد كا دنياوى عذاب ۳

قوم لوط :قوم لوط كا دنياوى عذاب ۳;قوم لوط كى تاريخ ۶

قوم نوح :قوم نوح كا دنياوى عذاب ۳

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۱۱

نوحعليه‌السلام :نوحعليه‌السلام كى تاريخ ۹

ہودعليه‌السلام :ہودعليه‌السلام كى تاريخ ۹

۲۷۱

آیت ۹۰

( وَاسْتَغْفِرُواْ رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ إِنَّ رَبِّي رَحِيمٌ وَدُودٌ )

اور اپنے پروردگار سے استغفار كرو اس كے بعد اس كى طرف متوجہ ہوجائو كہ بيشك ميرا پروردگار بہت مہربان اور محبت كرنے والا ہے (۹۰)

۱_ الله تعالى كے حضورگناہوں سے معافى اور استغفار كرنے كى ضرورت _و استغفروا ربّكم

۲_ الله تعالى كى طرف توجہ اوراسكا تقرب حاصل كرنے كى ضرورت _ثم توبوا اليه

مذكورہ معنى كا سبب ( آيت ۳۶ كے شمار ۴ سے) استفادہ كرسكتے ہيں _

۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے مدائن كے لوگوں كو گناہوں سے استغفار اور ذات اقدس كى طرف توجہ اور اس كے تقرب كے حصول كى دعوت دى _و استغفروا ربّكم ثم توبوا اليه

۴_ الله وحدہ لا شريك پر ايمان، اسكى پرستش اور گناہوں سے معافى ( مثلا شرك ،، فساد برپا كرنے ، لين و دين ميں عدالت كا لحاظ نہ كرنے) مانگنا، الله كى طرف توجہ اور اس كے تقرب كو حاصل كرنے كا پيش خيمہ ہيں _

و استغفروا ربّكم ثم توبوا اليه

مذكورہ بالا معنى ( توبوا اليہ) كو حرف ثم كے ذريعے ( استغفروا ربّكم ) پرعطف كرنے سے حاصل ہوا ہے _ يہ بات قابل ذكر ہے كہ سابقہ آيات كے قرينہ كى بناء پر استغفار كا متعلق شرك كرنے اور تجارتى لين دين ميں بے عدالتى اور فساد پھيلانے اور انبياءعليه‌السلام الہى سے مخالفت كرنے كا گناہ ہيں _

۵_بندوں كے گناہوں كى بخشش ،ربوبيت الہى كا جلوہ ہے_و استغفروا ربّكم

۶_ حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ميں سے درگاہ الہى ميں تقرب كا حصول، طلب مغفرت كا ضرورى ہونا اور

۲۷۲

ربوبيت كو الله تعالى ہى ميں منحصر كرنا تھا_و استغفروا ربّكم ثم توبوا اليه

۷_ الله تعالى ،رحيم ( مہربان )اور (ودود) مخلوق كو دوست ركھنے والا ہے_ان ربّى رحيم ودود

۸_ حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ميں سے الله تعالى كو رحيم اور اپنے بندوں سے محبت كرنے والا ،تعارف كروانا تھا_

ان ربّى رحيم ودود

۹_ استغفار كرنے والوں كے گناہوں كى بخشش اور الله كے راستے پر چلنے والوں كو قرب الہى كا حصول خدواند عالم كى رحمت ،مہربانى اور محبت كا جلوہ ہے_و استغفروا ربّكم ثم توبوا اليه ان ربى رحيم ودود

۱۰_ خطا كرنے والوں كى اصلاح كے ليے مہربانى اور محبت، ان كى تربيت ميں بہت مؤثر ہوتى ہے_

و استغفروا ربّكم ان ربّى رحيم ودود

الله تعالى كا يہ صفت، بيان كر نا كہ اپنے بندوں كے ساتھ مہربانى اور محبت كرنے والا ہے گناہوں سے استغفار كرنے كى تاكيد كرنے كے بعد مذكورہ بالا معنى كو بتاتا ہے_

۱۱_ حضرت شعيب(ع) اپنى قوم كے توبہ كرنے والوں كے ليے مشمول رحمت الہى كا واسطہ تھے_

و استغفروا ربّكم ثم توبوا اليه ان ربى رحيم ودود

(استغفروا ربّكم) ميں لوگوں كوخطاب ہے_ ظاہرى طور پر ( ان ربّي)كے خطاب كى جگہ پر ان ربّكم كہا جانا چاہيے تھا يہ جابجا كرنا ممكن ہے اس نكتہ كى طرف اشارہ ہو كہ خداوند عالم اپنے انبياء كے واسطہ سے لوگوں كو اپنى محبت و رحمت كے زير سايہ قرار ديتا ہے اور يہ انبياء اس كے بندوں پر سبب فيض الہى ہيں _

استغفار :استغفار كى اہميت ۱، ۶; استغفار كى دعوت ۳

اسما و صفات :رحيم ۷; ودود ۷

اہل مدائن :اہل مدائن كو دعوت ۳; اہل مدائن كے توبہ كرنے والوں پر رحمت ۱۱

ايمان :توحيد پر ايمان ۴

الله كى طرف لوٹنا :الله كى طرف لوٹنے كا پيش خيمہ ۴;الله كى طرف لوٹنے كى اہميت ۲، ۳

الله تعالى :الله تعالى كى خصوصيات ۶; الله تعالى كى دوستى ۸;

۲۷۳

الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۵;الله تعالى كى رحمت كى علامتيں ۹;الله تعالى كى محبت كى علامتيں ۹; الله تعالى كى مہربانى ۸; الله تعالى كى مہربانى كى نشانياں ۹

اہل سلوك و اہل طريقت :

اہل سلوك كا تقرب ۹

تربيت :تربيت ميں محبت ۱۰; تربيت ميں مؤثر عوامل ۱۰; تربيت ميں مہربانى ۱۰

تقرب:تقرب كا سبب ۴تقرب كى اہميت ۲، ۶; تقرب كى دعوت ۳

توحيد :توحيد الہى ۶

شرك:شرك كى بخشش ۴

شعيبعليه‌السلام :حضرت شعيبعليه‌السلام اور اہل مدائن ۳; حضرت شعيبعليه‌السلام اور رحمت الہى ۱۱;حضرت شعيب(ع) كى تاثير ۱۱; حضرت شعيبعليه‌السلام كى تبليغ ۳ ; حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ۶،۸; حضرت شعيبعليه‌السلام كے درجات ۱۱

عبادت :عبادت الہى ۴

گناہ :گناہ كى بخشش ۴، ۵، ۹

محبت :محبت كے آثار ۱۰

آیت ۹۱

( قَالُواْ يَا شُعَيْبُ مَا نَفْقَهُ كَثِيراً مِّمَّا تَقُولُ وَإِنَّا لَنَرَاكَ فِينَا ضَعِيفاً وَلَوْلاَ رَهْطُكَ لَرَجَمْنَاكَ وَمَا أَنتَ عَلَيْنَا بِعَزِيزٍ )

ان لوگوں نے كہا كہ اے شعيب آپ كى اكثر باتيں ہمارى سمجھ ميں نہيں آتى ہيں اور ہم تو آپ كو اپنے در ميان كمزور ہى پارہے ہيں كہ اگر اپ كا قبيلہ نہ ہوتا تو ہم آپ كو سنگسار كرديتے اور آپ ہو پر غالب نہيں آسكتے تھے (۹۱)

۱_ مدائن كے لوگ، حضرت شعيبعليه‌السلام كى بہت سى تعليمات كو درك كرنے اور سمجھنے سے محروم تھے اوروہ اسك اعتراف بھى كرتے تھے_قالوايا شعيب ما نفقه كيراً مما تقول

۲_ مدائن كے لوگوں كى منفعت پرستى ، حرام خوارى ، تعصب اور قوم پرستي، حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ميں فكر كرنے اور انہيں سمجھنے ميں مانع تھيں _قالوا يا شعيب ما نفقه كثيراً مما تقول

۲۷۴

۳_ مدائن كے لوگ، حضرت شعيبعليه‌السلام كى بہت سى تعليمات كوفضول اور بے فائدہ كلام سمجھتے تھے اور اس پر توجہ كرنے كو بھى ضرورى نہيں سمجھتے تھے_ما نفقه كثيراً مما تقول

(ما نفقہ)كا معنى يعنى آپكى بہت سى باتوں كو ہم نہيں سمجھ پاتے ، ممكن ہے ان كا نہ سمجھنا حقيقت ہو _ يعنى درك و فہم نہيں ركھتے تھے كہ حضرتعليه‌السلام كى تعليمات كو سمجھ سكيں مثلا توحيد كامسئلہ ہمارے ليے حل ہونے والا نہيں _مالك كا اپنے مال ميں تصرف محدود ہے يہ بات قابل فہم نہيں وغيرہ_يا يہ كہ بے ثمر و بے جا اور نا معقول بات ہونے پر كنايہ ہو يعنى تمہارى باتيں اتنى ضعيف و بے اثر ہيں كہ ان ميں فكر و تأمل كرنا اور ان كو سمجھنا اور عمل كرنا بے فائدہ ہے _ مذكورہ بالامعنى دوسرے احتمال كى صورت ميں حاصل ہوتا ہے_

۴_ حضرت شعيب(ع) ، مدائن كے لوگوں كے درميان يار و مددگار نہ ركھنے كى وجہ سے ضعيف و ناتوان تھے_

و انا لنرى ك فينا ضعيف

( فينا ) ( يعنى ہمارے درميان ميں ) اس سے معلوم ہوتا ہے كہ مدائن كے لوگ حضرت شعيبعليه‌السلام كو ان كے مخالفين كى نسبت سے ضعيف اور ناتوان سمجھتے تھے نہ يہ كہ خود وہ ضعيف و لاغر شخص تھے يعنى مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (يار و مددگار ) كا نہ ركھنا مراد ہو_

۵_ مدائن كے لوگ، حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات اور ان كى رسالت كو معاشرہ ميں بے اثر خيال كرتے تھے_

قالوا يا شعيب ما نفقه كثيرا ً مما تقول و انا لنرى ك فينا ضعيف

جملہ (ما نفقه ...) كو جملہ (و انا لنراك ...) كے ساتھ ملا كر ديكھا جائے ،حقيقت ميں يہ حضرت شعيب(ع) كى ناكامى كے خيال پر ا ستدلال ہے _ يعنى مدائن كے لوگ شعيبعليه‌السلام كو درك نہيں كرتے تھے بلكہ بے اعتنائي كرتے تھے تا كہ ان كے ہم فكر بن سكتےاور خود حضرتعليه‌السلام بھى يہ قدرت اور توانائي نہيں ركھتے تھے تا كہ زور اور ڈنڈے كے ذريعے اپنى فكر كو ان پرتحميل كرتے اسى وجہ سے ان كے كامياب ہونے كا كوئي راستہ نہيں تھا_

۶_ حضرت شعيب(ع) ، مدائن كے لوگوں كى نگاہ ميں سنگسار ہونے كى سزا و مجازات كے مستحق تھے_

و لو لا رهطك لرجمناك

۷_ حضرت شعيبعليه‌السلام ، شہر مدائن ميں گنے چنے ہمنوا ركھتے تھے_و لو لا رهطك لرجمناك

۸_ حضرت شعيبعليه‌السلام كے خاندان والوں نے انہيں نہيں چھوڑا بلكہ وہ ان كى حمايت كرتے تھے _

۲۷۵

لو لا رهطك لرجمنك

۹_ مدائن كے لوگوں كے نزديك، حضرت شعيبعليه‌السلام كا خاندان و قبيلہ، قابل احترام تھا_لو لا رهطك لرجمنك

(رہط) اس گروہ كو كہتے ہيں جو دس آدميوں سے تجاوز نہ كرے _ اگر اس كے ساتھ رجل جيسے كلمہ كا اضافہ ہوجائے (رہط الرجل ) تو قوم و قبيلہ و خاندان كا معنى ديتا ہے_

۱۰_ حضرت شعيبعليه‌السلام كے قبيلہ كا مدائن كے لوگوں ميں احترام اور بزرگي، ان كو سنگسار كرنے كى سزا دينے ميں مانع تھي_و لو لا رهطك لرجمنك

مدائن كے لوگ اس بات كى وضاحت كرتے ہوئے كہتے ہيں كہ حضرت شعيبعليه‌السلام ان كے درميان ضعيف ہے _ اس سے معلوم ہوتاہے كہ(لو لا رہطك) سے مراد يہ نہيں ہے كہ وہ حضرت كے خاندان سے مقابلہ كرنے كى صلاحيت نہيں ركھتے تھے _ بلكہ بعد والى آيت ميں جملہ ( ما انت علينا بعزيي) و (ارہطى ا عز ...) كے قرينہ سے معلوم ہوتا ہے كہ ( لو لا رہطك ) سے مراد (لو لا عزة قومك و كرامتہم عندنا ) ہے يعنى اگر تمہارے خاندان كى عزت و عظمت نہ ہوتى تو تم كو سزا ديتے_

۱۱_ مدائن كے لوگ، حضرت شعيبعليه‌السلام كو شرك اوران كى بے عدالتى كے خلاف جہاد كرنے كى وجہ سے ان كو قابل عزت و احترام نہيں سمجھتے تھے_و ما ا نت علينا بعزيز

(عزيز) قابل احترام اور بزرگوار ہونے كے معنى ميں ہے اور شكست ناپذير كے معنى ميں بھى آتا ہے_ ليكن آيت شريفہ ميں پہلے معنى ميں آيا ہے_

ادراك :ادراك سے محروم ہونے والے ۱

اہل مدائن :اہل مدائن اور حضرت شعيبعليه‌السلام ۶،۱۱;اہل مدائن اور حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ۱، ۲، ۳، ۵; اہل مدائن اور حضرت شعيبعليه‌السلام كى سزا۱۰; اہل مدائن اور حضرت شعيبعليه‌السلام كے رشتہ دار ۹;اہل مدائن كا اقرار ۱;اہل مدائن كا تعصب ۲;اہل مدائن كى تاريخ ۳، ۵;اہل مدائن كى حرام خورى ۲; اہل مدائن كى سوچ ۳، ۴، ۵، ۶،۱۱;اہل مدائن كى قوم پرستى ۲;اہل مدائن كى محروميت ۱; اہل مدائن كى منفعت طلبى ۲;اہل مدائن كے محروم ہونے كے اسباب ۲

تعصب :تعصب كے آثار ۲

حرام خورى :

۲۷۶

حرام خورى كے آثار ۲

دين :دينى آفات كى پہچان

شعيبعليه‌السلام :حضرت شعيبعليه‌السلام اور سزا ۶;حضرت شعيبعليه‌السلام اور سنگسار ہونا ۶;حضرت شعيبعليه‌السلام كا احترام ۱۱; حضرت شعيبعليه‌السلام كا بے يار و مددگار ہونا ۴; حضرت شعيبعليه‌السلام كا ضعف ۴; حضرت شعيبعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۱۱; حضرت شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۳،۴، ۷، ۹، ۱۰، ۱۱ ; حضرت شعيبعليه‌السلام كا گروہ ۷;حضرت شعيبعليه‌السلام كى سزا ميں موانع ۱۰; حضرت شعيبعليه‌السلام كى سنگسارى ميں موانع ۱۰;حضرت شعيبعليه‌السلام كے حامى ۸;حضرت شعيبعليه‌السلام كے رشتہ دار ۸;حضرت شعيبعليه‌السلام كے رشتہ داروں كا احترام ۹، ۱۰; حضرت شعيبعليه‌السلام كے رشتہ داروں كى اقليت ۷

منفعت طلبى :منفعت طلبى كے آثار ۲

آیت ۹۲

( قَالَ يَا قَوْمِ أَرَهْطِي أَعَزُّ عَلَيْكُم مِّنَ اللّهِ وَاتَّخَذْتُمُوهُ وَرَاءكُمْ ظِهْرِيّاً إِنَّ رَبِّي بِمَا تَعْمَلُونَ مُحِيطٌ )

شعيب نے كہا كہ كيا ميرا قبيلہ تمھارى نگاہ ميں اللہ سے زيادہ عزيز ہے اور تم نے اللہ كو بالكل پس پشت ڈال ديا ہے جب كہ ميرا پروردگار تمھارے اعمال كا خوب احاطہ كئے ہوئے ہے (۹۲)

۱_ مدائن كے لوگ، حضرت شعيبعليه‌السلام كے زمانے ميں الله تعالى كو مكمل طور پر فراموش كر چكے تھے اور اسكى عزت و جلالت سے غافل تھے_أرهطى اعزّ عليكم من اللّه و اتخذتموه ورآئكم ظهريّ

(ظہريّ) اسى شے كو كہتے ہيں كہ انسان جس سے پشت كرلے، يہ كنايہ ہے اس شے كے ليے جسكو بھول چكے ہوں اور اسكى پروانہ كى جائے اور (اتخذتموہ ورآء كم ) كا جملہ بتاتا ہے (كہ الله تعالى كو تم نے پس پشت ڈال ديا ہے) يہ كنايہ ہے كہ ( تم نے الله تعالى كو فراموش كرديا) پس كلمہ (ظہريّاً) حال موكد ہے_

۲_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم سے چاہا ، كہ الله تعالى كى

۲۷۷

عزت و عظمت كومدّ نظر ركھ كر اس كے احكام اور دين كو قبول كريں _أرهطى اعزّ عليكم من اللّه

(ارہطى اعزّ ...)كا جملہ حضرت شعيب(ع) كے جواب ( لو لا رہطك)كے مقابلہ ميں ہے كہا جا سكتا ہے: وہ يہ كہناچاہتے ہيں كہ اگر تم مجھے ميرے خاندان كى عزت كى وجہ سے سنگسار نہيں كر رہے ہوتو الله تعالى كى عزت و عظمت جو ہر كسى كى عزت و عظمت سے بلند و برتر ہے اسكو كيوں مد نظر نہيں ركھتے ہو اور اس كے غير كى عبادت كرتے ہو_

۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے مدائن كے لوگوں كو الله تعالى سے غافل ہونے كى وجہ سے ڈانٹا اور انكى سرزنش كي_

أرهطى ا عزّ عليكم من اللّه و اتخذتموه ورآئكم ظهريّ

(ارہطي ) كے جملہ ميں استفہام ،انكار توبيخى ہے_

۴_ الله تعالى تمام لوگوں سے عزت منداور وہ اپنے كاموں ميں مصمّم اور اپنے ارادوں كو انجام دينے ميں سزاوار اور لائق تر ہے_قال يا قوم أرهطى ا عزّ عليكم من اللّه

۵_ الله تعالى سے غفلت اور اسكى عزت و عظمت كو فراموش كرنا، نامناسب اور قابل سرزنش ہے_

و اتخذتموه ورآء كم ظهريّ

جملہ( اتخذتموہ ...) كا ( رہطى اعزّ ...) كے جملے پر عطف ہے _ لہذا اس جملہ ميں استفہام تو بيخى كا بھى لحاظ كيا گيا ہے يعنى ''أتخذتموہ ''استفہام توبيخى جملہ معطوف عليہ پر بھى آئے گا_

۶_ الله تعالى انسانوں كے اعمال پر پورى نگاہ كيئے ہوئے ہے اور تمام جوانب سے ان كے كردار سے آگاہ ہے_

ان ربّى بما تعملون محيط

۷_ انسانوں كے اعمال و كردار، الله تعالى كى مشيت وارادہ سے خارج نہيں ہيں _ان ربّى بما تعملون محيط

۸_ حضرت شعيب(ع) ، نے مدائن كے لوگوں كى كفر آميز رفتار پر الله تعالى كى عظمت و قدرت كو بيان كر كے ان دھمكيوں كى پروا نہيں كي_لو لا رهطك لرجمناك ان ربّى بما تعملون محيط

چنانچہ ممكن ہے كہ الله تعالى كى اعمال پر قدرت سے مراد اسكى اعمال پر حاكميت وغلبہ ہو اور حضرت شعيبعليه‌السلام كا ( ان اللّہ ...) كى جگہ پر ( ان ربّى )كہنے كا مقصد يہ كہ تمہارے اعمال پر الله قدرت ركھتا ہے اور وہى ميرا پالنے والے اور ميرا مدبّر ہے لہذا وہ تمھيں اجازت نہيں دے گا كہ تم مجھ پر غلبہ كرو _ اگر بالفرض تم نے غلبہ بھى كرليا تو اسميں ميرى تربيت كا پہلوہو گا_ اسى وجہ سے تمہارے ڈرانے كى مجھے كوئي پروا نہيں ہے_

۲۷۸

۹_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے مدائن كے لوگوں كو الله تعالى كے حساب و كتاب اور اسكى سزاؤں سے ڈرايا _

ان ربّى بما تعملون محيط

الله تعالى كا لوگوں كے اعمال و كردار پر قدرت ركھنے سے مراد، اگر چہ ان كے اعمال سے آگاہ ہونا ہو _ جملہ (ان ربّى ...) كناية ہے كہ الله تعالى حساب و كتاب لينے اور سزا دينے والا ہے_

۱۰_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے مدائن كے لوگوں كے نابجا اور نا مناسب باتوں كا يہ جواب ديا كہ الله تعالى تمہارے اعمال و رفتار پر قدرت ركھتا ہے اور وہ بہت عزت و جلال والا ہے اسوجہ سے تمھيں اس كے حضور سرتسليم خم ہونا چاہيے_

و إنا لنرى ك فينا ضعيفاً قال يا قوم أرهطى ا عزّ عليكم من اللّه ان ربّى بما تعملون محيط

اسماء و صفات :محيط ۶

اطاعت :الله تعالى كى اطاعت ۴

الله تعالى :الله تعالى كا احاطہ ۱۰; الله تعالى كا علمى احاطہ ۶; الله تعالى كى خصوصيات ۴;الله تعالى كى عزت ۲، ۴، ۱۰; الله تعالى كى مشيت كى حاكميت ۷; الله تعالى كے ارادے كى حاكميت ۷

انسان :انسانوں كا عمل ۷

اہل مدائن :اہل مدائن اور الله تعالى كى عزت و عظمت ۱; اہل مدائن اور دين ۲;اہل مدائن كو جواب ۱۰; اہل مدائن كو خبردار كرنا ۹;اہل مدائن كو دعوت ۲; اہل مدائن كا ڈرانا ۸; اہل مدائن كى بيہودہ كلام ۱۰; اہل مدائن كى سرزنش ۳;اہل مدائن كى غفلت ۱، ۳

تذكر :الله تعالى كى سزا ؤں كا تذكر ۹;الله تعالى كے حساب و كتاب كا تذكر ۹

جبر و اختيار :۷

ذكر :الله كے ذكر كى اہميت ۴

شعيبعليه‌السلام :حضرت شعيب(ع) اور الله كى حاكميت ۸; حضرت شعيبعليه‌السلام اور اہل مدائن ۸، ۱۰;حضرت شعيبعليه‌السلام كا احتجاج ۱۰; حضرت شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۲، ۳، ۸، ۹; حضرت شعيبعليه‌السلام كا متوجہ و خبردار كرنا ۹;حضرت شعيبعليه‌السلام كى تبليغ ۲;حضرت شعيبعليه‌السلام كى سرزنش

۲۷۹

۳;حضرت شعيبعليه‌السلام كى فكر ۸

غافل ہونے والے :الله تعالى سے غافل ہونے والے ۱، ۳

غفلت :الله تعالى سے غفلت كا ناپسند يدہ ہونا ۵;الله تعالى كى عظمت سے غافل ہونا۵

آیت ۹۳

( وَيَا قَوْمِ اعْمَلُواْ عَلَى مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ سَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَمَنْ هُوَ كَاذِبٌ وَارْتَقِبُواْ إِنِّي مَعَكُمْ رَقِيبٌ )

اور اے قوم تم اپنى جگہ پر اپنا كام كرو ميں اپنا كام كررہا ہوں عنقريب جان لوگے كہ كس كے پاس عذاب آكر اسے رسوا كرديتا ہے اور كون جھوٹا ہے اور انتظار كرو كہ ميں بھى تمھارے ساتھ انتظار كرنے والا ہوں (۹۳)

۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے كفر اختيار كرنے والے لجوج لوگوں كو ڈراتے اور خبردار كرتے ہوئے كہا كہ وہ اپنے غلط نظريات پر قائم رہيں جيسے پہلے وہ قائم تھے_و يا قوم اعملوا على مكانتكم

۲_ حضرت شعيب(ع) ، مدائن كے لوگوں سے ايمان نہ لانے پر نااميد اور مايوس ہوچكے تھے_

اعملوا عليى مكانتكم سوف تعلمون و ارتقبو

جو كچھ كرسكتے ہو اس ميں كمى نہ كرو ، اپنے غلط نظريات پر قائم رہو ، عنقريب جان لوگے ، انتظار كرو ، يہ ايسے جملات ہيں كہ جہنيں انسان نااُميدى اور مايوسى كے وقت ان كو ذكر كرتا ہے اور (ارتقاب) (ارتقبوا) كا مصدر ہے_ جسكا معنى انتظار كرنا ہے_

۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام اپنے نظريات ( رسالت الہى كو پہنچانا ، اور شرك و فساد سے جہاد كرنا) پر قائم رہنے كے پابند تھے_انى عامل

۴_ حضرت شعيب(ع) نے اپنى قوم كے كفار كو ذليل و خوار كرنے والے عذاب سے ڈرايا _

سوف تعلمون من يأتيه عذاب يخزيه و ارتقبوا

۵_ مدائن كے لوگوں نے حضرت شعيبعليه‌السلام پر اپنى نبوت و

۲۸۰

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971