تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 971
مشاہدے: 196527
ڈاؤنلوڈ: 3909


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 196527 / ڈاؤنلوڈ: 3909
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 8

مؤلف:
اردو

رسالت كے دعوے ميں جھوٹے ہونے كى تہمت لگائي _سوف تعلمون من هو كاذب

۶_ حضرت شعيب(ع) ، لوگوں پر اتمام حجت كرنے كے بعد، ان كے لجوج ہوے كى وجہ سے انكے برے انجام كا انتظار كرنے لگے_و ارتقبوا انّى معكم رقيب

آيت شريفہ ميں (رقيب) كا منى منتظر ہونا ہے_

اہل مدائن :اہل مدائن پر اتمام حجت ۶; اہل مدائن كا براانجام ۶; اہل مدائن كو ڈرانا ۱، ۴; اہل مدائن كى تاريخ ۲; اہل مدائن كى تہمتيں ۵;اہل مدائن كى لجاجت ۶; اہل مدائن كے ايمان لانے سے نااُميدى ۲

شعيبعليه‌السلام :حضرت شعيبعليه‌السلام اور اہل مدائن ۱; حضرت شعيب(ع) پر جھوٹ بولنے كى تہمت ۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كا ڈرانا ۱، ۴;حضرت شعيبعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۳;حضرت شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶;حضرت شعيبعليه‌السلام كى اتمام حجت ۶; حضرت شعيبعليه‌السلام كى استقامت ۳; حضرت شعيبعليه‌السلام كى اميديں ۱;حضرت شعيبعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۳; حضرت شعيبعليه‌السلام كى نااُميدى ۲;حضرت شعيبعليه‌السلام كے انتظار ۶

عذاب :خوار و ذليل كرنے والاعذاب ۴;عذاب سے ڈرانا ۴; عذاب كے مراتب ۴

آیت ۹۴

( وَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا نَجَّيْنَا شُعَيْباً وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مَّنَّا وَأَخَذَتِ الَّذِينَ ظَلَمُواْ الصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُواْ فِي دِيَارِهِمْ جَاثِمِينَ )

اور جب ہمارا حك (عذاب ) آگيا تو ہم نے شعيب اور ان كے ساتھ ايمان لانے والوں كو اپنى رحمت سے بچاليا اور ظلم كرنے والوں كو ايك چنگھاڑنے پكڑليا تو وہ اپنے ديار ہى ميں الٹ پلٹ ہوگئے (۹۴)

۱_ الله تعالى نے مدائن كے لوگوں كو كفر و شرك پر اصرار اور حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات كو قبول نہ كرنے پر سخت

عذاب ميں گرفتار كيا _و لما جاء أمرن

(امر ) سے مراد قوم شعيبعليه‌السلام پر نازل شدہ عذاب مراد ہے_ اور ( نا) جو ضمير متكلم ہے_ اسكى طرف اضافہ كرنا بزرگى عذاب كو بتاتا ہے _

۲_ كائنات ميں حكم الہى بغير كسى كمى و زيادتى كے متحقق ہوتا ہے_و لما جاء ا مرن

۲۸۱

عذاب كو ( امر) سے تعبير كرنا جو ( فرمان) كے معنى ميں ہے اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ جس كے تحقق كے بارے ميں الله تعالى حكم ديتا ہے وہ بغير كسى كمى و زيادتى كے انجام پذير ہوتا ہے _ يعنى جو فعل انجام پاياہے وہى فرمان ہے_

۳_ مدائن كے كچھ لوگوں نے الله تعالى كى توحيد كو قبول كيا اور حضرت شعيبعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لائے_

نجّينا شعيباً و الذين ء امنوا معه

۴_ الله تعالى نے حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كے ماننے والوں كو اہل مدائن پر نازل شدہ عذاب سے بچاليا_

و لما جاء أمرنا نجينا شعيباً و الذين ء امنوا معه

۵_حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كو نازل شدہ دنياوى عذاب سے بچالينا، يہ رحمت الہى كا ان پر جلوہ تھا_

نجينا شعيباً و الذين ء امنوا معه برحمة منّ

۶_ رحمت الہى كے لائق، اہل ايمان ہيں _نجينا شعيباً و الذين ء امنوا معه برحمة منّ

۷_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كفار،ايك خوفناك آواز سے ہلاك ہوئے_و أخذت الذين ظلموا الصيحة

۸_ قوم شعيب كے لوگ ،ظلم و ستم كرنے والے تھے_و اخذت الذين ظلموا الصيحة

(الذين ظلموا) سے مراد قوم شعيب كے لوگ ہيں جنہوں نے شرك پرستى اور حضرت شعيبعليه‌السلام كى رسالت سے انكار كيا اور كم تولانيز لين دين ميں بے عدالتى سے كام لينے پر اصرار كيا_مذكورہ بالا معنى ميں ستم كرنے والوں سے ان كو ياد كيا گيا ہے جو مذكورہ وجوہات كى بناء پر تھا_

۹_ شرك، انبياءعليه‌السلام كى رسالت سے انكار ، اور لين دين ميں عدل و انصاف كا لحاظ نہ كرنا، ظلم و ستمگرى ہے_

و أخذت الذين ظلموا الصيحة

۱۰_ظالم، مشركين اور وہ جو لين دين ميں كم تولتے اور عدل و انصاف نہيں كرتے، دنيا كے عذاب (عذاب استيصال) ميں گرفتار ہونے والے ہيں _و أخذت الذين ظلموا الصيحة

۱۱_ قوم شعيب كے كفار، عذاب الہى كى وجہ سے زمين پر

۲۸۲

گرپڑے اور ہلاك ہوگئے_فأصبحوا فى ديارهم جاثمين

(جثوم) (جاثمين) كا مصدر ہے جسكا معنى زمين سے چپك جانا اور حركت نہ كرنا ہے_ بعض نے سينہ كے بل زمين پر گرنے كا معنى ليا ہے(لسان العرب )

۱۲_ اس چنج اور خوفناك آواز كہ جس نے مدائن كے لوگوں كو گھيراتھا اس نے ان سے گھر سے باہر آنے كى طاقت كو سلب كرليا_و ا خذت الذين ظلموا الصيحة فأصبحوا فى دى ارهم جاثمين

(فى ديارہم)( جاثمين ) كے متعلق ہے اور اس پر دلالت كرتا ہے كہ قوم شعيب اپنے گھروں ميں ہلاك ہوگئے _ يہ اس بات كو بتاتا ہے كہ وہ خطرناك آواز اتنى سخت تھى كى مدائن كے لوگ اس كے سننے كے بعد گھر سے نہ نكل سكے _ كيونكہ ايسے موارد ميں انسان گھر سے باہر نكل جاتا ہے_

۱۳_ قوم شعيب كے كفار، رات كو عذاب ميں گرفتار ہوئے اور صبح ہوتے ہى ہلاك ہوگئے_

فأصبحوا فى ديارهم جاثمين

(اصبحوا) كا معنى ممكن ہے (دخلوا فى الصباح ) يعنى صبح ميں داخل ہونا ہواور ممكن ہے (صاروا)وہ ہوگئے كے معنى ميں ہو_ پہلے معنى كى صورت ميں ''فاصبحوا'' كا معنى يہ ہوگا كہ قوم شعيب كى ہلاكت صبح كے وقت ہوئي ، او ( فأصبحوا) كے فأ كے قرينہ سےمعلوم ہوتا ہے كہ عذاب (يعنى مہيب آواز) رات كو واقع ہوا_

اقتصاد:اقتصادى خلاف ورزيوں كأظلم ۹; اقتصادى خلاف ورزى كرنے والوں كا عذاب ۱۰

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كأظلم ۹

اہل مدائن :اہل مدائن كاشرك پر اصرار ۱; اہل مدائن كأظلم ۸; اہل مدائن كا عذاب ۱، ۷; اہل مدائن كى تاريخ ۷، ۱۱، ۱۲، ۱۳;اہل مدائن كى لجاجت ۱; اہل مدائن كى معاشرتى گروہ بندى ۳;اہل مدائن كى ہلاكت كا وقت ۱۳;اہل مدائن كے عذاب كا وقت ۱۳; اہل مدائن كے عذاب كى خصوصيات ۱۱، ۱۲;اہل مدائن كے موحدين ۳;اہل مدائن كے ہلاك ہونے كى كيفيت ۱۱، ۱۲

الله تعالى :اوامر الہى كا حتمى ہونا۲; الله تعالى كا نجات دينا ۴; الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۵; الله تعالى كے عذاب ۱

رحمت :رحمت كے حق دار ۶/شرك :شرك كأظلم ۹; شرك كى سزا ۱

۲۸۳

شعيبعليه‌السلام :حضرت شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۴;حضرت شعيبعليه‌السلام كى نجات ۴، ۵;حضرت شعيبعليه‌السلام كے پيروكاروں كى نجات ۴،۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كے مومنين ۳

ظالمين :ظالموں پر دنيا ميں عذاب ۱۰;ظالموں پر عذاب استيصال ۱۰

ظلم :ظلم كے موارد ۹

عذاب :آسمانى صيحہ سے عذاب ۷، ۱۲;اہل عذاب ۱۰;رات ميں عذاب ۱۳;عذاب استيصال سے نجات ۵;عذاب سے نجات ۴; عذاب كاذريعہ ۷;عذاب كے اسباب ۱; عذاب كے مراتب ۱

مومنين :مؤمنين كے فضائل ۶

مشركين :مشركين پر دنياوى عذاب ۱۰;مشركين پر عذاب استيصال ۱۰

ناپ تول ميں كمى كرنا :ناپ تول ميں كمى كرنے كا عذاب ۱۰

ہلاكت :صبح كے وقت ميں ہلاك ہونا ۱۳

آیت ۹۵

( كَأَن لَّمْ يَغْنَوْاْ فِيهَا أَلاَ بُعْداً لِّمَدْيَنَ كَمَا بَعِدَتْ ثَمُودُ )

جيسے كبھى يہاں بسے ہى نہيں تھے اور آگاہ ہوجائو كہ قوم مدين كے لئے ويسے ہى ہلاكت ہے جيسے قوم ثمود ہلاك ہوگئي تھى (۹۵)

۱_ مدائن كے لوگوں پر نازل ہونے والے عذاب نے ان كى نابود ى كے ساتھ ساتھ ان كے ديار ميں ان كى زندگى كے آثار بھى مٹا ديئے _كأن لم يغنوا فيه

( غنى ) ( لم يغنوا ) كا مصدر ہے جسكا معني رہنا اور سكونت اختيار كرنا ہے _ ( فيہ ) كى ضمير پہلى والى آيت ميں لفظ ديار كى طرف پلٹ رہى ہے _اور جملہ ( كأن لم يغنوا فيہا ) كا معنى يہ ہوگا _ كہ گويا قوم شعيب نے اپنے ديار ميں سكونت اختيارنہيں كى تھى _ يہ كنايہ ہے كہ ان كا ديار نابود اور ان كى زندگى كے آثار مٹ گئے _

۲۸۴

۲_ مدائن كے لوگ، ہلاكت اور رحمت الہى سے دورى كے مستحق تھے _ألا بُعداً لمدين

مذكورہ معنى كى وضاحت كے ليے اسى سورہ كى آيت ۶۰ ميں شمارہ ۵ كى طرف رجوع كيا جائے _

۳_ شرك ، ظلم ، ناپ توميں كمى اور لين دين ميں بے عدالتى و نا انصاف كرنا ، رحمت الہى سے دورى اور ہلاكت كے اسباب ہيں _و إلى مدين ا خاهم شعيباً ألا بُعداً لمدين

۴_ قوم ثمود، رحمت الہى سے محروم ہوئے اور الله تعالى كے عذابوں سے ہلاك ہوئے _كما بعدت ثمود

۵_ اہل مدائن ( قوم شعيب ) كى عاقبت كا انجام ثموديان ( قوم صالح ) كى طرح ہوا _ألا بُعداً لمدين كما بعدت ثمود

(اَلَا بُعداً ) كے جملے ميں جو تشبيہ ہے وہ مدائن كے لوگوں كى قوم ثمود كى طرح ہلاكت بيان كرنے كے علاوہ آيت شريفہ ۸۹ ميں بيان شدہ حضرت شعيب(ع) كى كلام پر بھى ناظر ہے كہ انہوں نے اپنے لوگوں كو گذشتہ اقوام كى عاقبت ميں گرفتار ہونے سے خبردار كيا تھا وہ يہى قوم صالح (ثموديان ) تھي_

اقتصاد :اقتصادى خلاف ورزيوں كے آثار ۳

اہل مدائن :اہل مدائن كى تاريخ ۱; اہل مدائن كى عاقبت ۵; اہل مدائن كى محروميت ۲; اہل مدائن كى ہلاكت ۱،۲;اہل مدائن كے عذاب كى خصوصيات ۱

رحمت :رحمت سے محروم ہونے والے ۲، ۴;رحمت سے محروم ہونے كے اسباب ۳

شرك :شرك كے آثار ۳

قوم ثمود :قوم ثمود كا انجام ۵;قوم ثمود كا عذاب ۴; قوم ثمود كى تاريخ ۴;قوم ثمود كى محروميت ۴; قوم ثمود كى ہلاكت ۴

ناپ تول ميں كمى :ناپ تول ميں كمى كے آثار ۳

ہلاكت :ہلاكت كا سبب ۳

۲۸۵

آیت ۹۶

( وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا وَسُلْطَانٍ مُّبِينٍ )

اور ہم نے موسى كو اپنى نشانيوں اور روشن دليل كے ساتھ بھيجا(۹۶)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام ،انبياء الہى ميں سے تھے_و لقد أرسلنا موسى

۲_ حضرت موسي(ع) اپنى الہى رسالت پر عظيم اورفراواں معجزات ركھتے تھے _و لقد أرسلنا موسى با ياتن

مذكورہ آيت شريفہ ميں آيات ( نشانياں ) سے مراد، معجزات ہيں اور جمع كے صيغے سے ذكر كرنے كا مقصد يہ ہے كہ معجزات فراواں اور كثرت كے ساتھ تھے اور متكلم كى ضمير ( نا )كى طرف اضافہ كا مقصد ان معجزات كى بزرگى و عظمت كو بيان كرنا ہے _

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام ، اپنى الہى رسالت پر حجت اورر وشن و واضح دليل ركھتے تھے _

و لقد أرسلنا موسى بايتنا و سلطان مبين

( سلطان ) حجت اور برہان كے معنى ميں ہے_ (مبين ) روشن اور روشن كرنے والے كے معنى ميں ہے _ لازم اور متعدى دونوں ميں استعمال ہوتا ہے _

۴_ فرعونيوں پر موسىعليه‌السلام كا غلبہ اور ان كو مغلوب بنانا، الله كى طرف سے مقرر شدہ امر تھا _

و لقد ارسلنا موسى باياتنا وسلطان مبين

مذكورہ معنى ميں ( سلطان ) سے مراد ظاہرى تسلط اور غلبہ ليا گيا ہے _

۵_ الله تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كے آغازميں ہى اپنى نشانى اور معجزہ سے نوازا، نہ كہ لوگوں كے تقاضا اور درخواست كرنے كے بعد عطا كيا _و لقد أرسلنا موسى با ياتنا و سلطان مبين

(بأياتنا) ميں بامصاحبت اور ہمراہى كے معنى ميں ہے _ لہذا (لقد ارسلنا ...) جملہ كا معنى يہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام مبعوث ہونے كے وقت سے آيات و معجزات ركھتے تھے برخلاف گذشتہ انبياء كہ ان كو معجزات لوگوں كے تقاضے پر عطا كيے جاتے تھے _

۲۸۶

الله تعالى : الله تعالى كى بخشش ۵; الله تعالى كے مقدّرات ۴

الله ے رسول : ۱

فرعوني:فرعونيوں كى شكست ۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۵; حضرت موسىعليه‌السلام كى كاميابى ۴;حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت ۱;حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۲،۳; حضرت موسىعليه‌السلام كى نشانياں ۳;حضرت موسىعليه‌السلام كے غلبے كا سبب ۴;حضرت موسىعليه‌السلام كے فضائل ۵;حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزات كى كثرت ۲

آیت ۹۷

( إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَاتَّبَعُواْ أَمْرَ فِرْعَوْنَ وَمَا أَمْرُ فِرْعَوْنَ بِرَشِيدٍ )

فرعون اور اس كى قوم كى طرف تو لوگوں نے فرعون كے حكم كا اتباع كرليا جب كہ فرعون كا حكم عقل و ہوش والا نہيں تھا (۹۷)

۱_ الله تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كو فرعون اور اس كے دربار كے بزرگوں كى ہدايت كے ليے انكى طرف بھيجا _

و لقد أرسلنا موسى الى فرعون و ملايه _

۲_ فرعون اور اسكى قوم، حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كے دائرہ كار ميں تھى _و لقد ارسلنا موسى الى فرعون و ملايه

( ملايہ ) كا معنى گروہ ، جمعيت اور اشراف و بزرگان قوم كے معنى ميں بھى آتا ہے _ پس جملہ (ارسلنا موسى الى فرعون و ملايہ ) كا معنى يہ ہوا كہ فرعون كى قوم اور جو اس سے وابستہ لوگ تھے حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كى حدود ميں تھے _ جب فرعون اور اسكى قوم اور اس كے دربارى رسالت موسىعليه‌السلام كى حدود ميں تھے يعنى ان كى قوم شمار ہوتے تھے _

۳_ فرعون، اسكى قوم اور اس كے دربارى امراء نے حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كو قبول نہيں كيا _

فاتبعوا أمر فرعون

(فاتبعوا امر فرعون )حضرت موسىعليه‌السلام كے رسول ہونے بعد فرعون كے حكم كى پيروى كرنے، ( ارسلنا موسى )كا مطلب يہ ہےكہ فرعون كى قوم اور اسكے دربار كے اشراف نے حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كى مخالفت كى _

۲۸۷

۴_ فرعون كى قوم اور اس كے دربارى اس كے حكم پر حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كى مخالفت پر اتر آئے ، ''فاتبعوا امر فرعون'' (انہوں نے فرعون كے حكم كى پيروى كى )يہ جملہ قوم فرعون كى مخالفت كو بيان كرتاہے_كہ رسالت حضرت موسىعليه‌السلام كى مخالفت فرعون كے حكم سے ہوئي تھى _

۵_ فرعون كے احكامات، لوگوں كے ليے ہرگز ہدايت كرنے اور ان كو صحيح راستہ دكھانے والے نہيں تھے_

و ما امر فرعون برشيد

( رشيد) كا معنى درست اور صحيح ہونے كا ہے _ كبھى ( مرشد ) صحيح راہنمائي كے معنى ميں بھى آتا ہے _

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام كے پيغامات اور رسالت، لوگوں كو صحيح راستہ دكھانے اور ہدايت كى راہ بتانے والى تھي_

أرسلنا موسى الى فرعون و ملايه فاتبعوا امر فرعون و ما امر فرعون برشيد

۷_ گمراہ اور فساد رہبر، اپنى امت كى گمراہى اورضلالت كا موجب ہوتے ہيں _

فاتبعوا امر فرعون و ما امر فرعون برشيد

اشراف فرعون:اشراف فرعون اور موسىعليه‌السلام ۳; اشراف فرعون كى ہدايت۱

اطاعت :فرعون كى اطاعت ۴

رہبر:رہبروں كى ضلالت ۷; گمراہ رہبروں كا كردار ۷

فرعون :فرعون اور موسىعليه‌السلام ۳; فرعون كا گمراہ كرنا۵; فرعون كى ہدايت ۱;فرعون كے اوامر ۴، ۵

فرعوني:فرعونى اور حضرت موسىعليه‌السلام ۳

گمراہى :گمراہى كے عوامل ۷

معاشرہ :معاشرہ كے مضرات كى شناخت ۵

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام اور فرعون ۲; حضرت موسىعليه‌السلام اور فرعوني۲;حضرت موسىعليه‌السلام كا قصہ ۳;حضرت موسي(ع) كو جھٹلانے والے ۳، ۴;حضرت موسىعليه‌السلام كى تعليمات كى خصوصيات ۶; حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كى حدود ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كى ہدايت كرنا ۱،۶

۲۸۸

آیت ۹۸

( يَقْدُمُ قَوْمَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَوْرَدَهُمُ النَّارَ وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُودُ )

وہ روز قيامت اپنى قوم كے آگے آگے چلے گا اور انھيں جہنم ميں وارد كردے گا جو بدترين وارد ہونے كى جگہ ہے (۹۸)

۱_ فرعون، قيامت كے دن اپنے پيروكاروں كے آگے آگے جہنم ميں داخل ہوگا _

يقدم قومه يوم القيامة فأوردهم النار

(قدوم ) يقدم كا مصدر ہے _ اسكا معنى آگے آگے چلنا اور سبقت كرنے كا ہے_

۲_ فرعون، قيامت كے دن اپنے پيروكاروں كو جہنم كى آگ ميں لے جائے گا _فأوردهم النار

(اورد ) كا فعل ماضى لانا جبكہ آئندہ كے بارے ميں خبردى جارہى ہے يہ بتاتا ہے كہ جہنم كى آگ ميں ان كا داخل ہونا حتمى ہے _

۳_ فرعونيوں كا فرعون كى قيادت ميں جہنم كى طرف جانا، دنيا ميں اس كے غلط كاموں كا نتيجہ ہے _

و ما أمر فرعون برشيد ، يقدم قومه يوم القيامة فأوردهم النّار

(يقدم قومہ ...) كا جملہ (و ما امر فرعون برشيد) كے جملے كى تفسير ہے _ يہ فرعون كى پيروي كرنے والوں كے برے انجام كو بتارہا ہے_

۴_ قيامت ميں لوگوں كے وہى رہبر ہوں گے جو دنيا ميں ان كے رہبر تھے _فاتبعوا أمر فوعون يقدم قومه يو القيامة

( يقدم قومہ ) كا جملہ يہ بتاتا ہے كہ دنيا ميں جس نے جس كسى كى اتباع كى ہے ( فاتبعوا امر فرعون) آخرت ميں بھى اسى كى قيادت ميں رہے گا_

۵_بشرى معاشرے كے رہبر، ان كى اْخروى سعادت و شقاوت ميں كافى مؤثر ہيں _

فاتبعوا أمر فرعون يقدم قومه يوم القيامة فأوردهم النار

۶_ وہ قوانين اور اصول جو ہدايت كرنے اور بزرگى عطا كرنے والے ہيں وہى انسان كے ليے اخروى سعادت كا ذخيرہ اور دوزخ كى آگ سے نجات كا

۲۸۹

ذريعہ ہيں _و ما أمر فرعون برشيد يقدم قومه يو م القيامة فأوردهم النار

۷_ رسل الہى كى پيروى نہ كرنے كا انجام، دوزخ كى آگ ہے _

و لقد أرسلنا موسى الى فرعون و ملايه فاتبعوا امر فرعون و بئس الورد المورود

۸_ دوزخ كى آگ بدقسمتى كا نتيجہ اور برى جگہ ہے _و بئس الورد المورود

( الورد )كا معنى نصيب اور قسمت ہے _ اور يہ بئس كا فاعل ہے _ ( ال) جو اس پر ہے جنس كا ہے (المورد ) وہ شے جسميں داخل ہوتے ہيں يہ مذمت كے ساتھ مخصوص ہے _ اس پر (ال) عہد ذكرى ہے _ جو دوزخ كى آگ كى طرف اشارہ ہے تو اس صورت ميں ( بئس الورد المورود) كا معنى يوں ہوگا _ وہ بد نصيب اور بدقسمت لوگ ہيں جو جہنم كى آگ ميں جائيں گے _

اطاعت :فرعون كى اطاعت كرنے كا انجام ۳

جہنم :جہنم سے نجات كى اہميت ۶;جہنم كى آگ ۷،۸; جہنم كى بدبختى ۸;جہنم ميں پہلے جانے والے ۱; جہنم ميں جانے كے اسباب ۷

جہنمى افراد : ۱،۲،۳

رہبر:دنيا كے رہبر ۴; قيامت ميں رہبر ۴

رہبري:رہبرى كے كردار كى اہميت ۵

سعادت :سعادت اخروى كى اہميت ۵;سعادت اخروى كے اسباب ۵

شقاوت :شقاوت اخروى كے اسباب۵

فرعون:فرعون اور فرعونى لوگ ۲;فرعون كا آگے آگے ہونا ۱،۳ ; فرعون كا جہنم ميں جانا ۱; فرعون كا مؤثر ہونا ۲ فرعون قيامت كے دن ۱;فرعون كى گمراہى كى علامات ۳

فرعونى افراد:جہنم ميں فرعونيوں كا ہوناا ۱، ۲، ۳; فرعونى قيامت كے دن ۱۰

قانون:خوشبختى كے قانون كا ملاك ۶

نافرمانى :انبياءعليه‌السلام كى نافرمانى كا انجام ۷

۲۹۰

آیت ۹۹

( وَأُتْبِعُواْ فِي هَـذِهِ لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ بِئْسَ الرِّفْدُ الْمَرْفُودُ )

ان لوگوں كے پيچھے اس دنيا ميں بھى لعنت لگادى گئي ہے اور روز قيامت بھى يہ بدترين عطيہ ہے جو انھيں ديا جائے گا (۹۹)

۱_ فرعون اور اسكے پيروكار، دنيا اور آخرت ميں لعنت الہى ميں گرفتار اور رحمت الہى سے دور ہيں _

و اُتبعوا فى هذه لعنة و يوم القيامة

(اتبعوا) كى ضمير فرعون اور اسكى قوم كى طرف پلٹتى ہے _ (اتباع) (اتبعوا ) كا مصدر ہے جو ساتھ ملانے يا پيچھے بھيجنا كے معنى ميں آتا ہے _لہذا ( و اتبعوا ...) كا معنى يوں ہوگا _ يعنى فرعون اور اسكى قوم دنيا اور آخرت ميں لعنت الہى كو اپنے ساتھ ساتھ پائيں گے _

۲_ انبياءعليه‌السلام كى رسالت كو قبول نہ كرنا، دنيا و آخرت ميں لعنت الہى ميں گرفتار ہونے اور دنيا و آخرت ميں رحمت الہى سے دور ہونے كا سبب ہے _و لقد أرسلنا موسى و أتبعوا فى هذه لعنة و يوم القيامة

۳_ لعنت الہى اور رحمت الہى سے دور ہونا برا انعام اور بدترين سزا ہے _بئس الرفد المرفود

(الرفد ) كا معنى عطيہ و انعام ہے اور (بئس) كا فاعل ہے _ اور اس پر الف و لام جنس كا ہے _ (المرفود) سے مراد برا انعام و عطيہ ہے _ اس ميں (ال) عہد ذكرى ہے اور لعنت اور رحمت خدا سے دورى كى طرف اشارہ ہے_لہذا (بئس الرفد المرفود ) كا معنى يوں ہوگا _ يہ انعام (جو لعنت الہى ہے ) يہ برا انعام و عطيہ ہے _

۴_ دنيا ميں فرعونيوں كو جو انعام ملا وہ برا انعام اور آخرت ميں جو سزا ملے گى وہ بدترين سزا ہوگى _

و أتبعوا فى هذه لعنة و يوم القيامة الرفد المرفود

آيت شريفہ ميں سزا و برے انجام كو تمسخر كے طور پر (رفد ) ( يعنى انعام و عطيہ ) سے ياد كيا گيا ہے_

۲۹۱

الله تعالى :الله تعالى كى لعنت ۳; الله تعالى كيلعنت كے اسباب ۲

انبياءعليه‌السلام :انبياء كى تكذيب كے آثار ۲

رحمت :آخرت ميں رحمت الہى سے محروم ہونا ۲; رحمت الہى سے دنيا ميں محروم ہونا ۲;رحمت الہى سے محروم لوگ ۱; رحمت الہى سے محروم ہونا ۳

عطايا:برے انعامات ۳،۴

فرعون :فرعون پر لعنت ۱; فرعون كا محروم ہونا ۱

فرعونى لوگ:فرعونيوں كى آخرت كى سزا ۴;فرعونيوں پر لعنت ۱; فرعونيوں كى دنيا ميں سزا ۴; فرعونيوں كى محروميت ۱

لعنت:لعنت كے مستحق ۱

آیت ۱۰۰

( ذَلِكَ مِنْ أَنبَاء الْقُرَى نَقُصُّهُ عَلَيْكَ مِنْهَا قَآئِمٌ وَحَصِيدٌ )

يہ چند بستيوں كى خبريں ہيں جو ہم آپ سے بيان كررہے ہيں _ ان ميں سے بعض باقى رہ گئي ہيں اور بعض كٹ پٹ كر برابر ہوگئي ہيں (۱۰۰)

۱_ قوم فرعون ، نوح(ع) ، ہود(ع) ، صالح(ع) ، لوط(ع) ، اور شعيبعليه‌السلام كے واقعات، تاريخ بشرى كے اہم واقعات ہيں _ذلك من أنباء القرى

(انباء)جمع نبأ ہے اور نبأ جيسے مفردات راغب ميں ذكر ہوا ہے كہ اس خبر كو كہتے ہيں جسكا بہت بڑا فائدہ ہو'' قرى '' ( قريہ ) كى جمع ہے بستيوں كو كہا جاتا ہے _

۲_ الله تعالى آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ہلاك ہونے والى اقوام كے واقعات اور عذاب سے تباہ شدہ بستيوں كے بعض حالات سے آگاہ فرماتا تھا _ذلك من انباء القرى ...نقصه عليك

۳_ كچھ بستياں جن پر عذاب آيا تھا نابود و مٹ چكى تھيں ، ليكن كچھ بستيوں كے آثار آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے ميں باقى تھے _ذلك من أنباء القرى منها قائم و حصيد

(قائم) كا معنى كھڑا اور استوار ہونااور( حصيد) كاٹى ہوئي جو و گندم ) ہے آيت شريفہ ميں ويران نہ ہونے والى بستيوں كو اس

۲۹۲

زراعت كےمشابہہ قرار ديا گيا ہے جو اپنے تنے پر قائم ہواور بتاہ شدہ بستيوں كو كائي ہوئي كھيتى كے ساتھ تشبہيہ دى گئي ہے _

۴_ بعض گذشتہ اقوام پر عذاب كا نزول سب افراد كو شامل نہيں تھابلكہ ان كى كچھ نسل باقى رہ گئي تھى _

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ ( منہا ) سے مرادمن اہلہا ہولہذا( منہا قائم ) سے مراد يہہے كہ بعض اقوام جو عذاب الہى ميں گرفتار ہوئي تھيں ان ( آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ) كے زمانہ ميں ابھى موجودہيں _اور باقى اقوام كلى طور پر نابود ہوچكى تھيں ان ميں سے كچھ بھى باقى نہيں رہا_

۵_ بعض گذشتہ اقوام، عذاب الہى كے نازل ہونے كى وجہ سے بالكل مٹ گئيں اور ان كى كوئي نسل باقى نہيں رہى _

منها ...حصيد

۶_ قرآن مجيد، تاريخ بشر اور گذشتہ اقوام كے انجام سے آگاہى كا مركز ہے _

ذلك من اؤنباء القرى نقصه عليك منها قائم و حصيد

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور گذرى ہوئي اقوام كا انجام ۲; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور گذرى ہوئي اقوام كى ہلاكت ۲

الله تعالى :الله تعالى كى خبريں ۲

اہل مدائن :اہل مدائن كى تاريخ ۱

تاريخ :تاريخ كے اہم ترين واقعات ۱;تاريخ كے منابع ۶

شناخت :منابع كى شناخت ۶

عذاب:اہل عذاب كا مٹ جانا ۵;اہل عذاب كى نسل ۵ اہل عذاب كى نسل كى بقاء ۴;عذاب شدہ شہروں كا باقى رہنا ۳; عذاب شدہ شہروں كى نابودى ۳

فرعونى لوگ:فرعونيوں كى تاريخ۱

قرآن :قرآن مجيد كا كردار ۶

قوم ثمود :قوم ثمود كى تاريخ ۱

قوم لوط:قوم لوط كى تاريخ ۱

۲۹۳

قوم نوح :قوم نوح كى تاريخ ۱

قوم عاد :قوم عاد كى تاريخ ۱

آیت ۱۰۱

( وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَـكِن ظَلَمُواْ أَنفُسَهُمْ فَمَا أَغْنَتْ عَنْهُمْ آلِهَتُهُمُ الَّتِي يَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ مِن شَيْءٍ لِّمَّا جَاء أَمْرُ رَبِّكَ وَمَا زَادُوهُمْ غَيْرَ تَتْبِيبٍ )

اور ہم نے ان پر كوئي ظلم نہيں كيا ہے بلكہ انھوں نے خود اپنے اوپر ظلم كيا ہے تو عذاب كے آجانے كے بعد ان كے وہ خدا بھى كام نہ آئے جنھيں وہ خدا كو چھوڑ كر پكاررہے تھے اور ان خدائوں نے مزيد ہلاكت كے علاوہ انھيں كچھ نہيں ديا(۱۰۱)

۱_ الله تعالى ، اپنے بندوں پر ظلم نہيں كرتا ہے _و ما ظلمناهم

۲_ الله تعالى انسانوں كو گناہوں ( شرك پرستى ، انبياء كے انكار و غيرہ ) كى طرف رغبت نہيں دلاتا ہے_و ما ظلمناهم

الله تعالى كا اپنى مخلوق پر ظلم نہ كرنے سے مراد يہ ہے كہ وہ ان كو ہلاكت اور عذاب كے اسباب (شرك و غيرہ ...) كى طرف رغبت نہيں دلاتا پس جو عذاب ان پرنازل ہوئے ہيں وہ ان كے اعمال كى وجہ سے ہيں _

۳_ شرك ، انبياءعليه‌السلام كا انكار اور گناہوں كا مرتكب ہونا يہ ايسے ظلم ہيں جو مشركين،كفاراور گہنگار اپنے حق ميں انجام ديتے ہيں _ولكن ظلموا انفسهم

(ظلموا انفسهم ) انہوں نے اپنى جانوں پر ظلم كيا اس سے مراد گناہ اور اس كے آثار اور جو چيزيں ان كے ساتھ ہوتيں ہيں وہ ہے_ مذكورہ معنى پہلے لحاظ كو مدّ نظر ركھتے ہوئے بيان كيا گيا ہے _

۴_ مشركين ، كفار اور گنہگاروں كا عذاب الہى ميں گرفتار ہونا، ايسأظلم و سزا ہے كہ جس كا خود انہوں نے اپنے ليئے زمينہ فراہم كيا ہے_ولكن ظلموا انفسهم

يہ بات بيان ہوچكى ہے كہ ( نفس پر ظلم كرنا ) گناہ اوراس كے آثارنيز وہ افعال جو گناہوں كے ساتھ ساتھ ہوتے ہيں مراد ليے گئے ہيں مذكورہ معنى دوسرے احتمال كو مد نظر ركھتے ہوئے كيا گيا ہے _ لہذا ( ظلموا انفسہم ) يعنى كافروں پر عذاب كا نزول، ان كے گناہوں كے آثاراور نتيجہ ہے _ يہ ايسأظلم ہے جوخود انہوں نے اپنے اوپر روا ركھا _

۲۹۴

۵_ گذشتہ ہلاك شدہ قوموں ، قوم نوح(ع) ، عاد(ع) ، ثمود(ع) ، قوم شعيب(ع) و لوط(ع) اورفرعون نے شرك اور انبياء كى رسالت كے انكار كى وجہ سے اپنے اوپر ظلم كيا _و ما ظلمنا هم ولكن ظلموا ا نفسهم

ضمير ( ہم ) اور اس كى مانند دوسرى ضمائر جو آيت شريفہ ميں مورد بحث واقع ہوئي ہيں ان سے مراد ايسى اقوام ہيں جن كے حالات سورہ ہود ميں بيان ہوئے ہيں يعنى قوم نوح ، عاد و غيرہ

۶_ گذشتہ اقوام ( قوم فرعون و عاد ...) پر جو عذاب نازل ہوا وہ ان كى اپنى خلاف ورزيوں كى وجہ سے تھا_

و ما ظلمنا هم ولكن ظلموا انفسهم

۷_ مشركين، عذاب الہى كے نزول كے وقت پربتوں اور اپنے جھوٹے معبودوں سے مدد طلب كرتے ہيں اور اس كو ٹالنے كے ليے ان سے امداد چاہتے ہيں _فما أغنت عنهم ء الهتهم التى يدعون من دون الله من شيء لما جاء أمر ربك

(أمرربك ) سے مراد، عذاب الہى ہے _ اور لفظ اغناء ( أغنت) كا مصدر ہے _ جو كفايت كرنے اور دور كرنے كے معنى ميں آتا ہے_ (من شيئ) ( ما ا غنت ) كے ليے مفعول ہے _ اور اس سے مراد عذاب الہى ہے _ تو اس صورت ميں (فما أغنت عنہم آلہتہم من شيء) سے مراد يہ ہے كہ، ان كے معبود،ان كے ليے كافى نہ ہوئے _ حتى كہ تھوڑے سے عذاب كو بھى ان سے دور نہيں كرسكے_

۸_ بت اور خيالى معبود، اپنى پرستش كرنے والوں كى كبھى بھى فرياد رسى نہيں كرتے اور ان سے تھوڑے سے بھى عذاب الہى كو دور نہيں كرسكتے_فما أغنت عنهم ء الهتهم التى يدعون من دون اللّه من شيء لما جاء أمر ربك

۹_ فقط الله تعالى ہى عذاب اور مصيبتوں سے نجات دينے والا ہے_فما ا غنت من دون اللّه

(ألہتہم ) كى صفت ( التى يدعون من دون اللّہ ) كو لانا گويا يہ بتاتا ہے كہ غير الله كو مدد كے ليے نہيں بلانا چاہيے كيونكہ الله تعالى وحدہ لا شريك كے علاوہ كوئي بھى عذاب كوٹال نہيں سكتا _

۱۰_ مشركين پر جو عذاب نازل ہوا وہ حكم الہى سے تھا_لما جاء أمر ربك

۱۱_ مشركين اور گناہ ميں آلودہ افراد پر عذاب الہى كا نازل ہونا، ربوبيت الہى كا جلوہ اور انسانوں كے امور كو منظم و مرتب كرنے كى وجہ سے ہوتا ہے_لما جاء امر ربك

مذكورہ بالا معني، كا كلمہ ( ربّ) ( مدبر و مربي)كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے استفادہ كيا گيا ہے_

۲۹۵

۱۲_ الله تعالى كے احكام كسى كمى و زيادتى كے بغير انجام پاتے ہيں _لما جاء أمر ربك

(امر ) سے عذاب كو تعبير كرنے سے مراد، فرمان الہى ہے يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جس چيز كے انجام كے بارے ميں الله تعالى كا فرمان ہوتا ہے وہ بغير كسى كمى و زيادتى كے انجام پاتا ہے ، اس طرح كہ وہ انجام پانے والا كام، وہى امر و فرمان الہى ہے_

۱۳_ الله تعالى ، نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے كے مشركين اور ان كى رسالت سے انكار كرنے والوں كو عذاب الہى اور سزا سے ڈرايا_فما أغنت عنهم ء الهتهم لما جاء أمر ربك

گذشتہ اقوام كى عاقبت كے بارے ميں نتيجہ لينے كے بيان كے سلسلہ ميں آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اس طرح خطاب كرنا ( لما جاء امر ربك ) اور (ذلك من انباء القرى نقصہ عليك ) اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ عصر آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مشركين بھى ان مختلف قسم كے عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطرہ سے دو چار تھے_

۱۴_ جھوٹے معبودوں كى عبادت كرنے والے وہ لوگ ہيں جو تباہ وبرباد اور گھاٹے ميں ہيں _و ما زاوهم غيرتتبيب

(تتبيب) كا لغوى معنى نقصان اٹھانا ،نقصان دينا ، ہلاكت ميں ڈالنا ، نفرين اور ہلاك ہونے اور خسارت كى درخواست كرنے كے معنى ميں آيا ہے_

۱۵_ جھوٹے معبودوں سے مدد طلب كرنا، نہصرف ان مدد طلب كرنے والوں كوكوئي فائدہ نہيں ديتابلكہ ان كے ليے تباہى اور گھاٹے ميں اضافہ كا موجب ہے_و ما زاوهم غير تتبيب

(وما زادوہم ...) كے جملے ميں يہ بتايا گياہے كہ بت، گھاٹے و نقصان كو زيادہ كرنے والے ہيں جبكہ بت نقصان دينے پرقدرت نہيں ركھتے ہيں (مازادوہم ...) سے مرادجملہ (التى يدعون ...) كے قرينہ كى بنيادپر يہ ہے كہ بتوں پر اعتقاد ركھنا، نقصان كا موجب بنتا ہے اور نزول عذاب كے وقت ان سے مدد طلب كرنا، ان مدد طلب كرنے والوں كے ليے نقصان ميں اضافہ كا موجب ہے_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرت كے جھٹلانے والوں كو ڈرانا ۱۳

اسماء و صفات :صفات جلالہ ۱، ۲

الله تعالى :

۲۹۶

اوامر الہى كا حتمى ہونا ۱۲; لله تعالى اور ظلم ۱; االله تعالى كا پاك و پاكيز ہونا ۱، ۲; الله تعالى كا ڈرانا ۱۳;الله تعالى كا نجات دينا ۹;الله تعالى كى خصوصيات ۹;الله تعالى كى ہدايت كرنا ۲;ربوبيت الہى كى نشانياں ۱۱; الله تعالى كے اوامر ۱۰

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كأظلم ۳;انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كے آثار ۵

انسان :انسانوں كا مدبر ۱۱

اہل مدائن :اہل مدائن كأظلم ۵; اہل مدائن كا عذاب ۶; اہل مدائن كى سزا ۶

بت :بت اور عذاب سے نجات ۸; بتوں كا عاجز ہونا ۸

جھوٹے معبود :جھوٹے معبود اور عذاب سے نجات ۸;جھوٹے معبودوں كا عاجز ہونا ۸

خود :خود پر ظلم كرنا ۳، ۴، ۵

سزا :سزا سے ڈرانا ۱۳

شرك :شرك كأظلم ۳;شرك كے آثار ۵

ظالمين :۳، ۵

ظلم :ظلم كے موارد ۳

عذاب :عذاب سے ڈرانا ۱۳; عذاب سے نجات ۹

قوم ثمود :قوم ثمود كأظلم ۵; قوم ثمود كا عذاب ۶; قوم ثمود كى سزا ۶

قوم عاد:قوم عاد كأظلم ۵; قوم عاد كا عذاب ۶; قوم عاد كى سزا ۶

قوم فرعون :قوم فرعون كأظلم ۵; قوم فرعون كا عذاب ۶; قوم فرعون كى سزا ۶

قوم لوط :قوم لوط كأظلم ۵; قوم لوط كا عذاب ۶; قوم لوط كى سزا ۶

قوم نوح:قوم نوح كأظلم ۵; قوم نوح كا عذاب ۶; قوم نوح كى سزا ۶

۲۹۷

كفار :كفار پر عذاب كے عوامل ۴

گناہ :گناہ كرنے كأظلم ۳

گناہگار :گناہگاروں كا عذاب ۱۱; گنہگاروں كے عذاب كے اسباب ۴

مدد طلب كرنا :بتوں سے مدد طلب كرنا ۷; بے ثمر مدد طلب كرنا ۱۵;جھوٹے معبودوں سے مدد طلب كرنا۷; جھوٹے معبودوں سے مدد طلب كرنے كا نقصان ۴

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كو ڈرانا ۱۳; مشركين، عذاب كے وقت ۷; مشركين كا عذاب ۱۱; مشركين كا مدد طلب كرنا ۷;مشركين كا نقصان اٹھانا ۱۴; مشركين كى ہلاكت كا سبب ۱۴; مشركين كے عذاب كا سبب ۱۰;مشركين كے عذاب كے اسباب ۴

آیت ۱۰۲

( وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ )

اور اسى طرح تمھارے پروردگار كى گرفت ہوتى ہے جب وہ ظلم كرنے والى بستيوں كو اپنى گرفت ميں ليتا ہے كہ اس كى گرفت بہت ہى سخت اور دردناك ہوتى ہے (۱۰۲)

۱_ سيلاب جيسے پانى كام جوش مارنا ، طوفانى بارشوں كابرسنا بستيوں كا اوپر نيچے ہوجانا ، عذاب والے پتھروں گا گرنا، نابود كرنے والى صحيہ اور دردناك آواز يں الله تعالى كى عقوبيتيں اور عذاب استيصال كا نمونہ ہيں _و كذلك أخذ ربك

(ذلك ) كا اشارہ، ان عذابوں كى طرف ہے جو اس سورہ ميں بيان ہوتے ہيں جيسے طوفان نوح ، قوم لوط كى آبادى كا زير و بالا ہوجانا و غيرہ_

۲_ ظلم كرنے والى قوميں (كفر و شرك اختيار كرنے والے معاشرے) الہى عقوبتوں اور عذاب استيصال ميں گرفتار ہونےكے خطرہ سے دچار ہيں _كذلك أخذ ربك اذا أخذ القرى و هى ظالمة

۳_ الہى عذاب ،ان شہروں ا ور بستيوں پر نازل ہوتا ہے جن ميں عام طور پر كفر و شرك كے آثار اور ظالم لوگ موجودہوں _و كذلك أخذ ربك اذا أخذ القرى و هى ظالمة

۲۹۸

بستيوں كى طرف ظلم كى نسبت دينا ( و ہى ظالمة) نسبت مجازى ہے _ يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ان بستيوں كے اكثر بلكہ تقريباً تمام لوگ ظالم تھے گويأظلم و ستم ان شہروں كے گلى كوچے ميں نماياں تھا_

۴_ ظلم و ستم كرنے والے ( كافر و مشرك) افراد پر عذاب الہى كا نازل ہونا،انسانوں كے امور كى تدبير كے سلسلہ ميں ربوبيت الہى كا جلوہ ہے_و كذلك أخذ ربك اذا أخذ القرى و هى ظالمة

۵_ الله تعالى نے عصر بعثت كے مشركين اور كفار كو دنيا ميں سخت عذاب سے ڈرايا _

و كذلك أخذ ربك اذا أخذ القرى و هى ظالمة ان اخذ اليم شديد

(كذلك اخذ ربك) ميں آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مخاطب قرار دينے سے مذكورہ بالا معنى حاصل ہوتا ہے_

۶_ الله تعالى كا عذاب ،دردناك اور سخت عذاب ہے_ان أخذه اليم شديد

اكثريت:ظلم كى اكثريت ۳

الله تعالى :الله تعالى كا ڈرانا ۵; الله تعالى كا عذاب ۱، ۳;الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۴;الله تعالى كى سزائيں ۱، ۲; الله تعالى كے عذاب كى خصوصيات ۶

انسان :انسانوں كا مدبر ہونا ۴

شرك:شرك كے آثار ۳

ظالمين :ظالموں پر عذاب ۲،۴; ظالموں كى سزا ۲

ظلم :ظلم كے آثار

عذاب :عذاب كا ذرئيعہ ۱; اہل عذاب ۲; بارش كے ذرئيہ عذاب۱;دردناكى عذاب۶;دنياوى عذاب سے ڈرانا ۵; صيحہ آسمانى كے ذريئعہ عذاب ۱; عذاب استيصال ۱، ۲; عذاب سجّيل (كھرنجے دار پتھر) ۱; عذاب شہروں كى ويرانى سے ۱; عذاب طوفان سے ۱;شديدعذاب۵;عذاب كے اسباب ۳ ; مرتب عذاب ۵

كفار :صدر اسلام كے كفار كودھمكى دينا ۵; كافروں كا عذاب ۲، ۴; كفار كى سزا ۲

كفر:كفر كے آثار ۳

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كى تہديد ۵; مشركين كا عذاب ۲، ۴; مشركين كى سزا ۲

۲۹۹

آیت ۱۰۳

( إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّمَنْ خَافَ عَذَابَ الآخِرَةِ ذَلِكَ يَوْمٌ مَّجْمُوعٌ لَّهُ النَّاسُ وَذَلِكَ يَوْمٌ مَّشْهُودٌ )

اس بات ميں ان لوگوں كے لئے نشانى پائي جاتى ہے جو عذاب آخرت سے ڈرنے والے ہيں _ وہ دن جس دن تمام لوگ جمع كئے جائيں گے اور وہ سب كى حاضرى كا دن ہوگا (۱۰۳)

۱_ كفار و مشرك قوموں پر عذابوں كا نازل ہونا، قيامت كے وجود اور آخرت كے عذاب كى بہت بڑى نشانى ہے_

ان فى ذلك لأية

(آية) كا يہاں معنى نشانى ہے_ اور (لمن خاف عذاب الأخرة) كے قرينے سے اس كا متعلق قيامت كى حقانيت اور اس دن كے عذاب كى طرف اشارہ ہے _ لفظ ( آية ) كو نكرہ لانا، يہ اس دن كى بزرگى و عظمت كو بتاتا ہے_لہذا ( ان فى ذلك لأية) كا معنى يہ ہوگا كہ ان دنياوى عذابوں ميں قيامت كى حقانيت اور اس كے عذابوں پر بہت بڑى نشانى ہے_

۲_ آخرت كا عذاب ، بہت سخت عذاب اور سزاوار ہے كہ اس سے ڈراجائے_لمن خاف عذاب الأخرة

۳_ روز آخرت كے وجود كے احتمال سے استيصال عذاب سے عبرتليتا ہے اوران عذابوں سے اس بات كو قبول كرتا ہے كہ يہ دليل ہے كہ آخرت كا ميدان لگايا جائے گا_ان فى ذلك لأية لمن خاف عذاب الأخرة

كلمہ (خاف) جو آيت مذكورہ ميں ہے اس سے احتمال دينے كا معنى استفادہ ہوتا ہے_لہذا مذكورہ تفسير اسى بناء پر ہے _

۴_ جو قيامت پر يقين نہيں ركھتے وہ دنيا كے عذابوں كو قيامت اور اخروى عذابوں پر اسكى دليل ہونے كو درك نہيں كرسكتے_

ان فى ذلك لأية لمن خاف عذاب الأخرة

يہ بات واضح ہے كہ دنيا كے عذابوں كو قيامت كى حقانيت پر دليل قرار دينا، كسى خاص گروہ كے ساتھ مخصوص نہيں ہے _ اور لام ( لمن خاف ...) ميں لام انتفاع ہے _ يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے _ اگر چہ يہ عذابوں كينشانى كسى خاص گروہ كے ساتھ مخصوص نہيں ہے ليكن قيامت پر ايمان نہ ركھنےوالے اس كو سمجھنے سے محروم ہيں _

۳۰۰