تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 8%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205957 / ڈاؤنلوڈ: 4272
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

رسالت كے دعوے ميں جھوٹے ہونے كى تہمت لگائي _سوف تعلمون من هو كاذب

۶_ حضرت شعيب(ع) ، لوگوں پر اتمام حجت كرنے كے بعد، ان كے لجوج ہوے كى وجہ سے انكے برے انجام كا انتظار كرنے لگے_و ارتقبوا انّى معكم رقيب

آيت شريفہ ميں (رقيب) كا منى منتظر ہونا ہے_

اہل مدائن :اہل مدائن پر اتمام حجت ۶; اہل مدائن كا براانجام ۶; اہل مدائن كو ڈرانا ۱، ۴; اہل مدائن كى تاريخ ۲; اہل مدائن كى تہمتيں ۵;اہل مدائن كى لجاجت ۶; اہل مدائن كے ايمان لانے سے نااُميدى ۲

شعيبعليه‌السلام :حضرت شعيبعليه‌السلام اور اہل مدائن ۱; حضرت شعيب(ع) پر جھوٹ بولنے كى تہمت ۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كا ڈرانا ۱، ۴;حضرت شعيبعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۳;حضرت شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶;حضرت شعيبعليه‌السلام كى اتمام حجت ۶; حضرت شعيبعليه‌السلام كى استقامت ۳; حضرت شعيبعليه‌السلام كى اميديں ۱;حضرت شعيبعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۳; حضرت شعيبعليه‌السلام كى نااُميدى ۲;حضرت شعيبعليه‌السلام كے انتظار ۶

عذاب :خوار و ذليل كرنے والاعذاب ۴;عذاب سے ڈرانا ۴; عذاب كے مراتب ۴

آیت ۹۴

( وَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا نَجَّيْنَا شُعَيْباً وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مَّنَّا وَأَخَذَتِ الَّذِينَ ظَلَمُواْ الصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُواْ فِي دِيَارِهِمْ جَاثِمِينَ )

اور جب ہمارا حك (عذاب ) آگيا تو ہم نے شعيب اور ان كے ساتھ ايمان لانے والوں كو اپنى رحمت سے بچاليا اور ظلم كرنے والوں كو ايك چنگھاڑنے پكڑليا تو وہ اپنے ديار ہى ميں الٹ پلٹ ہوگئے (۹۴)

۱_ الله تعالى نے مدائن كے لوگوں كو كفر و شرك پر اصرار اور حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات كو قبول نہ كرنے پر سخت

عذاب ميں گرفتار كيا _و لما جاء أمرن

(امر ) سے مراد قوم شعيبعليه‌السلام پر نازل شدہ عذاب مراد ہے_ اور ( نا) جو ضمير متكلم ہے_ اسكى طرف اضافہ كرنا بزرگى عذاب كو بتاتا ہے _

۲_ كائنات ميں حكم الہى بغير كسى كمى و زيادتى كے متحقق ہوتا ہے_و لما جاء ا مرن

۲۸۱

عذاب كو ( امر) سے تعبير كرنا جو ( فرمان) كے معنى ميں ہے اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ جس كے تحقق كے بارے ميں الله تعالى حكم ديتا ہے وہ بغير كسى كمى و زيادتى كے انجام پذير ہوتا ہے _ يعنى جو فعل انجام پاياہے وہى فرمان ہے_

۳_ مدائن كے كچھ لوگوں نے الله تعالى كى توحيد كو قبول كيا اور حضرت شعيبعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لائے_

نجّينا شعيباً و الذين ء امنوا معه

۴_ الله تعالى نے حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كے ماننے والوں كو اہل مدائن پر نازل شدہ عذاب سے بچاليا_

و لما جاء أمرنا نجينا شعيباً و الذين ء امنوا معه

۵_حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كو نازل شدہ دنياوى عذاب سے بچالينا، يہ رحمت الہى كا ان پر جلوہ تھا_

نجينا شعيباً و الذين ء امنوا معه برحمة منّ

۶_ رحمت الہى كے لائق، اہل ايمان ہيں _نجينا شعيباً و الذين ء امنوا معه برحمة منّ

۷_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كفار،ايك خوفناك آواز سے ہلاك ہوئے_و أخذت الذين ظلموا الصيحة

۸_ قوم شعيب كے لوگ ،ظلم و ستم كرنے والے تھے_و اخذت الذين ظلموا الصيحة

(الذين ظلموا) سے مراد قوم شعيب كے لوگ ہيں جنہوں نے شرك پرستى اور حضرت شعيبعليه‌السلام كى رسالت سے انكار كيا اور كم تولانيز لين دين ميں بے عدالتى سے كام لينے پر اصرار كيا_مذكورہ بالا معنى ميں ستم كرنے والوں سے ان كو ياد كيا گيا ہے جو مذكورہ وجوہات كى بناء پر تھا_

۹_ شرك، انبياءعليه‌السلام كى رسالت سے انكار ، اور لين دين ميں عدل و انصاف كا لحاظ نہ كرنا، ظلم و ستمگرى ہے_

و أخذت الذين ظلموا الصيحة

۱۰_ظالم، مشركين اور وہ جو لين دين ميں كم تولتے اور عدل و انصاف نہيں كرتے، دنيا كے عذاب (عذاب استيصال) ميں گرفتار ہونے والے ہيں _و أخذت الذين ظلموا الصيحة

۱۱_ قوم شعيب كے كفار، عذاب الہى كى وجہ سے زمين پر

۲۸۲

گرپڑے اور ہلاك ہوگئے_فأصبحوا فى ديارهم جاثمين

(جثوم) (جاثمين) كا مصدر ہے جسكا معنى زمين سے چپك جانا اور حركت نہ كرنا ہے_ بعض نے سينہ كے بل زمين پر گرنے كا معنى ليا ہے(لسان العرب )

۱۲_ اس چنج اور خوفناك آواز كہ جس نے مدائن كے لوگوں كو گھيراتھا اس نے ان سے گھر سے باہر آنے كى طاقت كو سلب كرليا_و ا خذت الذين ظلموا الصيحة فأصبحوا فى دى ارهم جاثمين

(فى ديارہم)( جاثمين ) كے متعلق ہے اور اس پر دلالت كرتا ہے كہ قوم شعيب اپنے گھروں ميں ہلاك ہوگئے _ يہ اس بات كو بتاتا ہے كہ وہ خطرناك آواز اتنى سخت تھى كى مدائن كے لوگ اس كے سننے كے بعد گھر سے نہ نكل سكے _ كيونكہ ايسے موارد ميں انسان گھر سے باہر نكل جاتا ہے_

۱۳_ قوم شعيب كے كفار، رات كو عذاب ميں گرفتار ہوئے اور صبح ہوتے ہى ہلاك ہوگئے_

فأصبحوا فى ديارهم جاثمين

(اصبحوا) كا معنى ممكن ہے (دخلوا فى الصباح ) يعنى صبح ميں داخل ہونا ہواور ممكن ہے (صاروا)وہ ہوگئے كے معنى ميں ہو_ پہلے معنى كى صورت ميں ''فاصبحوا'' كا معنى يہ ہوگا كہ قوم شعيب كى ہلاكت صبح كے وقت ہوئي ، او ( فأصبحوا) كے فأ كے قرينہ سےمعلوم ہوتا ہے كہ عذاب (يعنى مہيب آواز) رات كو واقع ہوا_

اقتصاد:اقتصادى خلاف ورزيوں كأظلم ۹; اقتصادى خلاف ورزى كرنے والوں كا عذاب ۱۰

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كأظلم ۹

اہل مدائن :اہل مدائن كاشرك پر اصرار ۱; اہل مدائن كأظلم ۸; اہل مدائن كا عذاب ۱، ۷; اہل مدائن كى تاريخ ۷، ۱۱، ۱۲، ۱۳;اہل مدائن كى لجاجت ۱; اہل مدائن كى معاشرتى گروہ بندى ۳;اہل مدائن كى ہلاكت كا وقت ۱۳;اہل مدائن كے عذاب كا وقت ۱۳; اہل مدائن كے عذاب كى خصوصيات ۱۱، ۱۲;اہل مدائن كے موحدين ۳;اہل مدائن كے ہلاك ہونے كى كيفيت ۱۱، ۱۲

الله تعالى :اوامر الہى كا حتمى ہونا۲; الله تعالى كا نجات دينا ۴; الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۵; الله تعالى كے عذاب ۱

رحمت :رحمت كے حق دار ۶/شرك :شرك كأظلم ۹; شرك كى سزا ۱

۲۸۳

شعيبعليه‌السلام :حضرت شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۴;حضرت شعيبعليه‌السلام كى نجات ۴، ۵;حضرت شعيبعليه‌السلام كے پيروكاروں كى نجات ۴،۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كے مومنين ۳

ظالمين :ظالموں پر دنيا ميں عذاب ۱۰;ظالموں پر عذاب استيصال ۱۰

ظلم :ظلم كے موارد ۹

عذاب :آسمانى صيحہ سے عذاب ۷، ۱۲;اہل عذاب ۱۰;رات ميں عذاب ۱۳;عذاب استيصال سے نجات ۵;عذاب سے نجات ۴; عذاب كاذريعہ ۷;عذاب كے اسباب ۱; عذاب كے مراتب ۱

مومنين :مؤمنين كے فضائل ۶

مشركين :مشركين پر دنياوى عذاب ۱۰;مشركين پر عذاب استيصال ۱۰

ناپ تول ميں كمى كرنا :ناپ تول ميں كمى كرنے كا عذاب ۱۰

ہلاكت :صبح كے وقت ميں ہلاك ہونا ۱۳

آیت ۹۵

( كَأَن لَّمْ يَغْنَوْاْ فِيهَا أَلاَ بُعْداً لِّمَدْيَنَ كَمَا بَعِدَتْ ثَمُودُ )

جيسے كبھى يہاں بسے ہى نہيں تھے اور آگاہ ہوجائو كہ قوم مدين كے لئے ويسے ہى ہلاكت ہے جيسے قوم ثمود ہلاك ہوگئي تھى (۹۵)

۱_ مدائن كے لوگوں پر نازل ہونے والے عذاب نے ان كى نابود ى كے ساتھ ساتھ ان كے ديار ميں ان كى زندگى كے آثار بھى مٹا ديئے _كأن لم يغنوا فيه

( غنى ) ( لم يغنوا ) كا مصدر ہے جسكا معني رہنا اور سكونت اختيار كرنا ہے _ ( فيہ ) كى ضمير پہلى والى آيت ميں لفظ ديار كى طرف پلٹ رہى ہے _اور جملہ ( كأن لم يغنوا فيہا ) كا معنى يہ ہوگا _ كہ گويا قوم شعيب نے اپنے ديار ميں سكونت اختيارنہيں كى تھى _ يہ كنايہ ہے كہ ان كا ديار نابود اور ان كى زندگى كے آثار مٹ گئے _

۲۸۴

۲_ مدائن كے لوگ، ہلاكت اور رحمت الہى سے دورى كے مستحق تھے _ألا بُعداً لمدين

مذكورہ معنى كى وضاحت كے ليے اسى سورہ كى آيت ۶۰ ميں شمارہ ۵ كى طرف رجوع كيا جائے _

۳_ شرك ، ظلم ، ناپ توميں كمى اور لين دين ميں بے عدالتى و نا انصاف كرنا ، رحمت الہى سے دورى اور ہلاكت كے اسباب ہيں _و إلى مدين ا خاهم شعيباً ألا بُعداً لمدين

۴_ قوم ثمود، رحمت الہى سے محروم ہوئے اور الله تعالى كے عذابوں سے ہلاك ہوئے _كما بعدت ثمود

۵_ اہل مدائن ( قوم شعيب ) كى عاقبت كا انجام ثموديان ( قوم صالح ) كى طرح ہوا _ألا بُعداً لمدين كما بعدت ثمود

(اَلَا بُعداً ) كے جملے ميں جو تشبيہ ہے وہ مدائن كے لوگوں كى قوم ثمود كى طرح ہلاكت بيان كرنے كے علاوہ آيت شريفہ ۸۹ ميں بيان شدہ حضرت شعيب(ع) كى كلام پر بھى ناظر ہے كہ انہوں نے اپنے لوگوں كو گذشتہ اقوام كى عاقبت ميں گرفتار ہونے سے خبردار كيا تھا وہ يہى قوم صالح (ثموديان ) تھي_

اقتصاد :اقتصادى خلاف ورزيوں كے آثار ۳

اہل مدائن :اہل مدائن كى تاريخ ۱; اہل مدائن كى عاقبت ۵; اہل مدائن كى محروميت ۲; اہل مدائن كى ہلاكت ۱،۲;اہل مدائن كے عذاب كى خصوصيات ۱

رحمت :رحمت سے محروم ہونے والے ۲، ۴;رحمت سے محروم ہونے كے اسباب ۳

شرك :شرك كے آثار ۳

قوم ثمود :قوم ثمود كا انجام ۵;قوم ثمود كا عذاب ۴; قوم ثمود كى تاريخ ۴;قوم ثمود كى محروميت ۴; قوم ثمود كى ہلاكت ۴

ناپ تول ميں كمى :ناپ تول ميں كمى كے آثار ۳

ہلاكت :ہلاكت كا سبب ۳

۲۸۵

آیت ۹۶

( وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا وَسُلْطَانٍ مُّبِينٍ )

اور ہم نے موسى كو اپنى نشانيوں اور روشن دليل كے ساتھ بھيجا(۹۶)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام ،انبياء الہى ميں سے تھے_و لقد أرسلنا موسى

۲_ حضرت موسي(ع) اپنى الہى رسالت پر عظيم اورفراواں معجزات ركھتے تھے _و لقد أرسلنا موسى با ياتن

مذكورہ آيت شريفہ ميں آيات ( نشانياں ) سے مراد، معجزات ہيں اور جمع كے صيغے سے ذكر كرنے كا مقصد يہ ہے كہ معجزات فراواں اور كثرت كے ساتھ تھے اور متكلم كى ضمير ( نا )كى طرف اضافہ كا مقصد ان معجزات كى بزرگى و عظمت كو بيان كرنا ہے _

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام ، اپنى الہى رسالت پر حجت اورر وشن و واضح دليل ركھتے تھے _

و لقد أرسلنا موسى بايتنا و سلطان مبين

( سلطان ) حجت اور برہان كے معنى ميں ہے_ (مبين ) روشن اور روشن كرنے والے كے معنى ميں ہے _ لازم اور متعدى دونوں ميں استعمال ہوتا ہے _

۴_ فرعونيوں پر موسىعليه‌السلام كا غلبہ اور ان كو مغلوب بنانا، الله كى طرف سے مقرر شدہ امر تھا _

و لقد ارسلنا موسى باياتنا وسلطان مبين

مذكورہ معنى ميں ( سلطان ) سے مراد ظاہرى تسلط اور غلبہ ليا گيا ہے _

۵_ الله تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كے آغازميں ہى اپنى نشانى اور معجزہ سے نوازا، نہ كہ لوگوں كے تقاضا اور درخواست كرنے كے بعد عطا كيا _و لقد أرسلنا موسى با ياتنا و سلطان مبين

(بأياتنا) ميں بامصاحبت اور ہمراہى كے معنى ميں ہے _ لہذا (لقد ارسلنا ...) جملہ كا معنى يہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام مبعوث ہونے كے وقت سے آيات و معجزات ركھتے تھے برخلاف گذشتہ انبياء كہ ان كو معجزات لوگوں كے تقاضے پر عطا كيے جاتے تھے _

۲۸۶

الله تعالى : الله تعالى كى بخشش ۵; الله تعالى كے مقدّرات ۴

الله ے رسول : ۱

فرعوني:فرعونيوں كى شكست ۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۵; حضرت موسىعليه‌السلام كى كاميابى ۴;حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت ۱;حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۲،۳; حضرت موسىعليه‌السلام كى نشانياں ۳;حضرت موسىعليه‌السلام كے غلبے كا سبب ۴;حضرت موسىعليه‌السلام كے فضائل ۵;حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزات كى كثرت ۲

آیت ۹۷

( إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَاتَّبَعُواْ أَمْرَ فِرْعَوْنَ وَمَا أَمْرُ فِرْعَوْنَ بِرَشِيدٍ )

فرعون اور اس كى قوم كى طرف تو لوگوں نے فرعون كے حكم كا اتباع كرليا جب كہ فرعون كا حكم عقل و ہوش والا نہيں تھا (۹۷)

۱_ الله تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كو فرعون اور اس كے دربار كے بزرگوں كى ہدايت كے ليے انكى طرف بھيجا _

و لقد أرسلنا موسى الى فرعون و ملايه _

۲_ فرعون اور اسكى قوم، حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كے دائرہ كار ميں تھى _و لقد ارسلنا موسى الى فرعون و ملايه

( ملايہ ) كا معنى گروہ ، جمعيت اور اشراف و بزرگان قوم كے معنى ميں بھى آتا ہے _ پس جملہ (ارسلنا موسى الى فرعون و ملايہ ) كا معنى يہ ہوا كہ فرعون كى قوم اور جو اس سے وابستہ لوگ تھے حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كى حدود ميں تھے _ جب فرعون اور اسكى قوم اور اس كے دربارى رسالت موسىعليه‌السلام كى حدود ميں تھے يعنى ان كى قوم شمار ہوتے تھے _

۳_ فرعون، اسكى قوم اور اس كے دربارى امراء نے حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كو قبول نہيں كيا _

فاتبعوا أمر فرعون

(فاتبعوا امر فرعون )حضرت موسىعليه‌السلام كے رسول ہونے بعد فرعون كے حكم كى پيروى كرنے، ( ارسلنا موسى )كا مطلب يہ ہےكہ فرعون كى قوم اور اسكے دربار كے اشراف نے حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كى مخالفت كى _

۲۸۷

۴_ فرعون كى قوم اور اس كے دربارى اس كے حكم پر حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كى مخالفت پر اتر آئے ، ''فاتبعوا امر فرعون'' (انہوں نے فرعون كے حكم كى پيروى كى )يہ جملہ قوم فرعون كى مخالفت كو بيان كرتاہے_كہ رسالت حضرت موسىعليه‌السلام كى مخالفت فرعون كے حكم سے ہوئي تھى _

۵_ فرعون كے احكامات، لوگوں كے ليے ہرگز ہدايت كرنے اور ان كو صحيح راستہ دكھانے والے نہيں تھے_

و ما امر فرعون برشيد

( رشيد) كا معنى درست اور صحيح ہونے كا ہے _ كبھى ( مرشد ) صحيح راہنمائي كے معنى ميں بھى آتا ہے _

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام كے پيغامات اور رسالت، لوگوں كو صحيح راستہ دكھانے اور ہدايت كى راہ بتانے والى تھي_

أرسلنا موسى الى فرعون و ملايه فاتبعوا امر فرعون و ما امر فرعون برشيد

۷_ گمراہ اور فساد رہبر، اپنى امت كى گمراہى اورضلالت كا موجب ہوتے ہيں _

فاتبعوا امر فرعون و ما امر فرعون برشيد

اشراف فرعون:اشراف فرعون اور موسىعليه‌السلام ۳; اشراف فرعون كى ہدايت۱

اطاعت :فرعون كى اطاعت ۴

رہبر:رہبروں كى ضلالت ۷; گمراہ رہبروں كا كردار ۷

فرعون :فرعون اور موسىعليه‌السلام ۳; فرعون كا گمراہ كرنا۵; فرعون كى ہدايت ۱;فرعون كے اوامر ۴، ۵

فرعوني:فرعونى اور حضرت موسىعليه‌السلام ۳

گمراہى :گمراہى كے عوامل ۷

معاشرہ :معاشرہ كے مضرات كى شناخت ۵

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام اور فرعون ۲; حضرت موسىعليه‌السلام اور فرعوني۲;حضرت موسىعليه‌السلام كا قصہ ۳;حضرت موسي(ع) كو جھٹلانے والے ۳، ۴;حضرت موسىعليه‌السلام كى تعليمات كى خصوصيات ۶; حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كى حدود ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كى ہدايت كرنا ۱،۶

۲۸۸

آیت ۹۸

( يَقْدُمُ قَوْمَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَوْرَدَهُمُ النَّارَ وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُودُ )

وہ روز قيامت اپنى قوم كے آگے آگے چلے گا اور انھيں جہنم ميں وارد كردے گا جو بدترين وارد ہونے كى جگہ ہے (۹۸)

۱_ فرعون، قيامت كے دن اپنے پيروكاروں كے آگے آگے جہنم ميں داخل ہوگا _

يقدم قومه يوم القيامة فأوردهم النار

(قدوم ) يقدم كا مصدر ہے _ اسكا معنى آگے آگے چلنا اور سبقت كرنے كا ہے_

۲_ فرعون، قيامت كے دن اپنے پيروكاروں كو جہنم كى آگ ميں لے جائے گا _فأوردهم النار

(اورد ) كا فعل ماضى لانا جبكہ آئندہ كے بارے ميں خبردى جارہى ہے يہ بتاتا ہے كہ جہنم كى آگ ميں ان كا داخل ہونا حتمى ہے _

۳_ فرعونيوں كا فرعون كى قيادت ميں جہنم كى طرف جانا، دنيا ميں اس كے غلط كاموں كا نتيجہ ہے _

و ما أمر فرعون برشيد ، يقدم قومه يوم القيامة فأوردهم النّار

(يقدم قومہ ...) كا جملہ (و ما امر فرعون برشيد) كے جملے كى تفسير ہے _ يہ فرعون كى پيروي كرنے والوں كے برے انجام كو بتارہا ہے_

۴_ قيامت ميں لوگوں كے وہى رہبر ہوں گے جو دنيا ميں ان كے رہبر تھے _فاتبعوا أمر فوعون يقدم قومه يو القيامة

( يقدم قومہ ) كا جملہ يہ بتاتا ہے كہ دنيا ميں جس نے جس كسى كى اتباع كى ہے ( فاتبعوا امر فرعون) آخرت ميں بھى اسى كى قيادت ميں رہے گا_

۵_بشرى معاشرے كے رہبر، ان كى اْخروى سعادت و شقاوت ميں كافى مؤثر ہيں _

فاتبعوا أمر فرعون يقدم قومه يوم القيامة فأوردهم النار

۶_ وہ قوانين اور اصول جو ہدايت كرنے اور بزرگى عطا كرنے والے ہيں وہى انسان كے ليے اخروى سعادت كا ذخيرہ اور دوزخ كى آگ سے نجات كا

۲۸۹

ذريعہ ہيں _و ما أمر فرعون برشيد يقدم قومه يو م القيامة فأوردهم النار

۷_ رسل الہى كى پيروى نہ كرنے كا انجام، دوزخ كى آگ ہے _

و لقد أرسلنا موسى الى فرعون و ملايه فاتبعوا امر فرعون و بئس الورد المورود

۸_ دوزخ كى آگ بدقسمتى كا نتيجہ اور برى جگہ ہے _و بئس الورد المورود

( الورد )كا معنى نصيب اور قسمت ہے _ اور يہ بئس كا فاعل ہے _ ( ال) جو اس پر ہے جنس كا ہے (المورد ) وہ شے جسميں داخل ہوتے ہيں يہ مذمت كے ساتھ مخصوص ہے _ اس پر (ال) عہد ذكرى ہے _ جو دوزخ كى آگ كى طرف اشارہ ہے تو اس صورت ميں ( بئس الورد المورود) كا معنى يوں ہوگا _ وہ بد نصيب اور بدقسمت لوگ ہيں جو جہنم كى آگ ميں جائيں گے _

اطاعت :فرعون كى اطاعت كرنے كا انجام ۳

جہنم :جہنم سے نجات كى اہميت ۶;جہنم كى آگ ۷،۸; جہنم كى بدبختى ۸;جہنم ميں پہلے جانے والے ۱; جہنم ميں جانے كے اسباب ۷

جہنمى افراد : ۱،۲،۳

رہبر:دنيا كے رہبر ۴; قيامت ميں رہبر ۴

رہبري:رہبرى كے كردار كى اہميت ۵

سعادت :سعادت اخروى كى اہميت ۵;سعادت اخروى كے اسباب ۵

شقاوت :شقاوت اخروى كے اسباب۵

فرعون:فرعون اور فرعونى لوگ ۲;فرعون كا آگے آگے ہونا ۱،۳ ; فرعون كا جہنم ميں جانا ۱; فرعون كا مؤثر ہونا ۲ فرعون قيامت كے دن ۱;فرعون كى گمراہى كى علامات ۳

فرعونى افراد:جہنم ميں فرعونيوں كا ہوناا ۱، ۲، ۳; فرعونى قيامت كے دن ۱۰

قانون:خوشبختى كے قانون كا ملاك ۶

نافرمانى :انبياءعليه‌السلام كى نافرمانى كا انجام ۷

۲۹۰

آیت ۹۹

( وَأُتْبِعُواْ فِي هَـذِهِ لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ بِئْسَ الرِّفْدُ الْمَرْفُودُ )

ان لوگوں كے پيچھے اس دنيا ميں بھى لعنت لگادى گئي ہے اور روز قيامت بھى يہ بدترين عطيہ ہے جو انھيں ديا جائے گا (۹۹)

۱_ فرعون اور اسكے پيروكار، دنيا اور آخرت ميں لعنت الہى ميں گرفتار اور رحمت الہى سے دور ہيں _

و اُتبعوا فى هذه لعنة و يوم القيامة

(اتبعوا) كى ضمير فرعون اور اسكى قوم كى طرف پلٹتى ہے _ (اتباع) (اتبعوا ) كا مصدر ہے جو ساتھ ملانے يا پيچھے بھيجنا كے معنى ميں آتا ہے _لہذا ( و اتبعوا ...) كا معنى يوں ہوگا _ يعنى فرعون اور اسكى قوم دنيا اور آخرت ميں لعنت الہى كو اپنے ساتھ ساتھ پائيں گے _

۲_ انبياءعليه‌السلام كى رسالت كو قبول نہ كرنا، دنيا و آخرت ميں لعنت الہى ميں گرفتار ہونے اور دنيا و آخرت ميں رحمت الہى سے دور ہونے كا سبب ہے _و لقد أرسلنا موسى و أتبعوا فى هذه لعنة و يوم القيامة

۳_ لعنت الہى اور رحمت الہى سے دور ہونا برا انعام اور بدترين سزا ہے _بئس الرفد المرفود

(الرفد ) كا معنى عطيہ و انعام ہے اور (بئس) كا فاعل ہے _ اور اس پر الف و لام جنس كا ہے _ (المرفود) سے مراد برا انعام و عطيہ ہے _ اس ميں (ال) عہد ذكرى ہے اور لعنت اور رحمت خدا سے دورى كى طرف اشارہ ہے_لہذا (بئس الرفد المرفود ) كا معنى يوں ہوگا _ يہ انعام (جو لعنت الہى ہے ) يہ برا انعام و عطيہ ہے _

۴_ دنيا ميں فرعونيوں كو جو انعام ملا وہ برا انعام اور آخرت ميں جو سزا ملے گى وہ بدترين سزا ہوگى _

و أتبعوا فى هذه لعنة و يوم القيامة الرفد المرفود

آيت شريفہ ميں سزا و برے انجام كو تمسخر كے طور پر (رفد ) ( يعنى انعام و عطيہ ) سے ياد كيا گيا ہے_

۲۹۱

الله تعالى :الله تعالى كى لعنت ۳; الله تعالى كيلعنت كے اسباب ۲

انبياءعليه‌السلام :انبياء كى تكذيب كے آثار ۲

رحمت :آخرت ميں رحمت الہى سے محروم ہونا ۲; رحمت الہى سے دنيا ميں محروم ہونا ۲;رحمت الہى سے محروم لوگ ۱; رحمت الہى سے محروم ہونا ۳

عطايا:برے انعامات ۳،۴

فرعون :فرعون پر لعنت ۱; فرعون كا محروم ہونا ۱

فرعونى لوگ:فرعونيوں كى آخرت كى سزا ۴;فرعونيوں پر لعنت ۱; فرعونيوں كى دنيا ميں سزا ۴; فرعونيوں كى محروميت ۱

لعنت:لعنت كے مستحق ۱

آیت ۱۰۰

( ذَلِكَ مِنْ أَنبَاء الْقُرَى نَقُصُّهُ عَلَيْكَ مِنْهَا قَآئِمٌ وَحَصِيدٌ )

يہ چند بستيوں كى خبريں ہيں جو ہم آپ سے بيان كررہے ہيں _ ان ميں سے بعض باقى رہ گئي ہيں اور بعض كٹ پٹ كر برابر ہوگئي ہيں (۱۰۰)

۱_ قوم فرعون ، نوح(ع) ، ہود(ع) ، صالح(ع) ، لوط(ع) ، اور شعيبعليه‌السلام كے واقعات، تاريخ بشرى كے اہم واقعات ہيں _ذلك من أنباء القرى

(انباء)جمع نبأ ہے اور نبأ جيسے مفردات راغب ميں ذكر ہوا ہے كہ اس خبر كو كہتے ہيں جسكا بہت بڑا فائدہ ہو'' قرى '' ( قريہ ) كى جمع ہے بستيوں كو كہا جاتا ہے _

۲_ الله تعالى آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ہلاك ہونے والى اقوام كے واقعات اور عذاب سے تباہ شدہ بستيوں كے بعض حالات سے آگاہ فرماتا تھا _ذلك من انباء القرى ...نقصه عليك

۳_ كچھ بستياں جن پر عذاب آيا تھا نابود و مٹ چكى تھيں ، ليكن كچھ بستيوں كے آثار آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے ميں باقى تھے _ذلك من أنباء القرى منها قائم و حصيد

(قائم) كا معنى كھڑا اور استوار ہونااور( حصيد) كاٹى ہوئي جو و گندم ) ہے آيت شريفہ ميں ويران نہ ہونے والى بستيوں كو اس

۲۹۲

زراعت كےمشابہہ قرار ديا گيا ہے جو اپنے تنے پر قائم ہواور بتاہ شدہ بستيوں كو كائي ہوئي كھيتى كے ساتھ تشبہيہ دى گئي ہے _

۴_ بعض گذشتہ اقوام پر عذاب كا نزول سب افراد كو شامل نہيں تھابلكہ ان كى كچھ نسل باقى رہ گئي تھى _

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ ( منہا ) سے مرادمن اہلہا ہولہذا( منہا قائم ) سے مراد يہہے كہ بعض اقوام جو عذاب الہى ميں گرفتار ہوئي تھيں ان ( آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ) كے زمانہ ميں ابھى موجودہيں _اور باقى اقوام كلى طور پر نابود ہوچكى تھيں ان ميں سے كچھ بھى باقى نہيں رہا_

۵_ بعض گذشتہ اقوام، عذاب الہى كے نازل ہونے كى وجہ سے بالكل مٹ گئيں اور ان كى كوئي نسل باقى نہيں رہى _

منها ...حصيد

۶_ قرآن مجيد، تاريخ بشر اور گذشتہ اقوام كے انجام سے آگاہى كا مركز ہے _

ذلك من اؤنباء القرى نقصه عليك منها قائم و حصيد

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور گذرى ہوئي اقوام كا انجام ۲; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور گذرى ہوئي اقوام كى ہلاكت ۲

الله تعالى :الله تعالى كى خبريں ۲

اہل مدائن :اہل مدائن كى تاريخ ۱

تاريخ :تاريخ كے اہم ترين واقعات ۱;تاريخ كے منابع ۶

شناخت :منابع كى شناخت ۶

عذاب:اہل عذاب كا مٹ جانا ۵;اہل عذاب كى نسل ۵ اہل عذاب كى نسل كى بقاء ۴;عذاب شدہ شہروں كا باقى رہنا ۳; عذاب شدہ شہروں كى نابودى ۳

فرعونى لوگ:فرعونيوں كى تاريخ۱

قرآن :قرآن مجيد كا كردار ۶

قوم ثمود :قوم ثمود كى تاريخ ۱

قوم لوط:قوم لوط كى تاريخ ۱

۲۹۳

قوم نوح :قوم نوح كى تاريخ ۱

قوم عاد :قوم عاد كى تاريخ ۱

آیت ۱۰۱

( وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَـكِن ظَلَمُواْ أَنفُسَهُمْ فَمَا أَغْنَتْ عَنْهُمْ آلِهَتُهُمُ الَّتِي يَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ مِن شَيْءٍ لِّمَّا جَاء أَمْرُ رَبِّكَ وَمَا زَادُوهُمْ غَيْرَ تَتْبِيبٍ )

اور ہم نے ان پر كوئي ظلم نہيں كيا ہے بلكہ انھوں نے خود اپنے اوپر ظلم كيا ہے تو عذاب كے آجانے كے بعد ان كے وہ خدا بھى كام نہ آئے جنھيں وہ خدا كو چھوڑ كر پكاررہے تھے اور ان خدائوں نے مزيد ہلاكت كے علاوہ انھيں كچھ نہيں ديا(۱۰۱)

۱_ الله تعالى ، اپنے بندوں پر ظلم نہيں كرتا ہے _و ما ظلمناهم

۲_ الله تعالى انسانوں كو گناہوں ( شرك پرستى ، انبياء كے انكار و غيرہ ) كى طرف رغبت نہيں دلاتا ہے_و ما ظلمناهم

الله تعالى كا اپنى مخلوق پر ظلم نہ كرنے سے مراد يہ ہے كہ وہ ان كو ہلاكت اور عذاب كے اسباب (شرك و غيرہ ...) كى طرف رغبت نہيں دلاتا پس جو عذاب ان پرنازل ہوئے ہيں وہ ان كے اعمال كى وجہ سے ہيں _

۳_ شرك ، انبياءعليه‌السلام كا انكار اور گناہوں كا مرتكب ہونا يہ ايسے ظلم ہيں جو مشركين،كفاراور گہنگار اپنے حق ميں انجام ديتے ہيں _ولكن ظلموا انفسهم

(ظلموا انفسهم ) انہوں نے اپنى جانوں پر ظلم كيا اس سے مراد گناہ اور اس كے آثار اور جو چيزيں ان كے ساتھ ہوتيں ہيں وہ ہے_ مذكورہ معنى پہلے لحاظ كو مدّ نظر ركھتے ہوئے بيان كيا گيا ہے _

۴_ مشركين ، كفار اور گنہگاروں كا عذاب الہى ميں گرفتار ہونا، ايسأظلم و سزا ہے كہ جس كا خود انہوں نے اپنے ليئے زمينہ فراہم كيا ہے_ولكن ظلموا انفسهم

يہ بات بيان ہوچكى ہے كہ ( نفس پر ظلم كرنا ) گناہ اوراس كے آثارنيز وہ افعال جو گناہوں كے ساتھ ساتھ ہوتے ہيں مراد ليے گئے ہيں مذكورہ معنى دوسرے احتمال كو مد نظر ركھتے ہوئے كيا گيا ہے _ لہذا ( ظلموا انفسہم ) يعنى كافروں پر عذاب كا نزول، ان كے گناہوں كے آثاراور نتيجہ ہے _ يہ ايسأظلم ہے جوخود انہوں نے اپنے اوپر روا ركھا _

۲۹۴

۵_ گذشتہ ہلاك شدہ قوموں ، قوم نوح(ع) ، عاد(ع) ، ثمود(ع) ، قوم شعيب(ع) و لوط(ع) اورفرعون نے شرك اور انبياء كى رسالت كے انكار كى وجہ سے اپنے اوپر ظلم كيا _و ما ظلمنا هم ولكن ظلموا ا نفسهم

ضمير ( ہم ) اور اس كى مانند دوسرى ضمائر جو آيت شريفہ ميں مورد بحث واقع ہوئي ہيں ان سے مراد ايسى اقوام ہيں جن كے حالات سورہ ہود ميں بيان ہوئے ہيں يعنى قوم نوح ، عاد و غيرہ

۶_ گذشتہ اقوام ( قوم فرعون و عاد ...) پر جو عذاب نازل ہوا وہ ان كى اپنى خلاف ورزيوں كى وجہ سے تھا_

و ما ظلمنا هم ولكن ظلموا انفسهم

۷_ مشركين، عذاب الہى كے نزول كے وقت پربتوں اور اپنے جھوٹے معبودوں سے مدد طلب كرتے ہيں اور اس كو ٹالنے كے ليے ان سے امداد چاہتے ہيں _فما أغنت عنهم ء الهتهم التى يدعون من دون الله من شيء لما جاء أمر ربك

(أمرربك ) سے مراد، عذاب الہى ہے _ اور لفظ اغناء ( أغنت) كا مصدر ہے _ جو كفايت كرنے اور دور كرنے كے معنى ميں آتا ہے_ (من شيئ) ( ما ا غنت ) كے ليے مفعول ہے _ اور اس سے مراد عذاب الہى ہے _ تو اس صورت ميں (فما أغنت عنہم آلہتہم من شيء) سے مراد يہ ہے كہ، ان كے معبود،ان كے ليے كافى نہ ہوئے _ حتى كہ تھوڑے سے عذاب كو بھى ان سے دور نہيں كرسكے_

۸_ بت اور خيالى معبود، اپنى پرستش كرنے والوں كى كبھى بھى فرياد رسى نہيں كرتے اور ان سے تھوڑے سے بھى عذاب الہى كو دور نہيں كرسكتے_فما أغنت عنهم ء الهتهم التى يدعون من دون اللّه من شيء لما جاء أمر ربك

۹_ فقط الله تعالى ہى عذاب اور مصيبتوں سے نجات دينے والا ہے_فما ا غنت من دون اللّه

(ألہتہم ) كى صفت ( التى يدعون من دون اللّہ ) كو لانا گويا يہ بتاتا ہے كہ غير الله كو مدد كے ليے نہيں بلانا چاہيے كيونكہ الله تعالى وحدہ لا شريك كے علاوہ كوئي بھى عذاب كوٹال نہيں سكتا _

۱۰_ مشركين پر جو عذاب نازل ہوا وہ حكم الہى سے تھا_لما جاء أمر ربك

۱۱_ مشركين اور گناہ ميں آلودہ افراد پر عذاب الہى كا نازل ہونا، ربوبيت الہى كا جلوہ اور انسانوں كے امور كو منظم و مرتب كرنے كى وجہ سے ہوتا ہے_لما جاء امر ربك

مذكورہ بالا معني، كا كلمہ ( ربّ) ( مدبر و مربي)كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے استفادہ كيا گيا ہے_

۲۹۵

۱۲_ الله تعالى كے احكام كسى كمى و زيادتى كے بغير انجام پاتے ہيں _لما جاء أمر ربك

(امر ) سے عذاب كو تعبير كرنے سے مراد، فرمان الہى ہے يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جس چيز كے انجام كے بارے ميں الله تعالى كا فرمان ہوتا ہے وہ بغير كسى كمى و زيادتى كے انجام پاتا ہے ، اس طرح كہ وہ انجام پانے والا كام، وہى امر و فرمان الہى ہے_

۱۳_ الله تعالى ، نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے كے مشركين اور ان كى رسالت سے انكار كرنے والوں كو عذاب الہى اور سزا سے ڈرايا_فما أغنت عنهم ء الهتهم لما جاء أمر ربك

گذشتہ اقوام كى عاقبت كے بارے ميں نتيجہ لينے كے بيان كے سلسلہ ميں آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اس طرح خطاب كرنا ( لما جاء امر ربك ) اور (ذلك من انباء القرى نقصہ عليك ) اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ عصر آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مشركين بھى ان مختلف قسم كے عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطرہ سے دو چار تھے_

۱۴_ جھوٹے معبودوں كى عبادت كرنے والے وہ لوگ ہيں جو تباہ وبرباد اور گھاٹے ميں ہيں _و ما زاوهم غيرتتبيب

(تتبيب) كا لغوى معنى نقصان اٹھانا ،نقصان دينا ، ہلاكت ميں ڈالنا ، نفرين اور ہلاك ہونے اور خسارت كى درخواست كرنے كے معنى ميں آيا ہے_

۱۵_ جھوٹے معبودوں سے مدد طلب كرنا، نہصرف ان مدد طلب كرنے والوں كوكوئي فائدہ نہيں ديتابلكہ ان كے ليے تباہى اور گھاٹے ميں اضافہ كا موجب ہے_و ما زاوهم غير تتبيب

(وما زادوہم ...) كے جملے ميں يہ بتايا گياہے كہ بت، گھاٹے و نقصان كو زيادہ كرنے والے ہيں جبكہ بت نقصان دينے پرقدرت نہيں ركھتے ہيں (مازادوہم ...) سے مرادجملہ (التى يدعون ...) كے قرينہ كى بنيادپر يہ ہے كہ بتوں پر اعتقاد ركھنا، نقصان كا موجب بنتا ہے اور نزول عذاب كے وقت ان سے مدد طلب كرنا، ان مدد طلب كرنے والوں كے ليے نقصان ميں اضافہ كا موجب ہے_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرت كے جھٹلانے والوں كو ڈرانا ۱۳

اسماء و صفات :صفات جلالہ ۱، ۲

الله تعالى :

۲۹۶

اوامر الہى كا حتمى ہونا ۱۲; لله تعالى اور ظلم ۱; االله تعالى كا پاك و پاكيز ہونا ۱، ۲; الله تعالى كا ڈرانا ۱۳;الله تعالى كا نجات دينا ۹;الله تعالى كى خصوصيات ۹;الله تعالى كى ہدايت كرنا ۲;ربوبيت الہى كى نشانياں ۱۱; الله تعالى كے اوامر ۱۰

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كأظلم ۳;انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كے آثار ۵

انسان :انسانوں كا مدبر ۱۱

اہل مدائن :اہل مدائن كأظلم ۵; اہل مدائن كا عذاب ۶; اہل مدائن كى سزا ۶

بت :بت اور عذاب سے نجات ۸; بتوں كا عاجز ہونا ۸

جھوٹے معبود :جھوٹے معبود اور عذاب سے نجات ۸;جھوٹے معبودوں كا عاجز ہونا ۸

خود :خود پر ظلم كرنا ۳، ۴، ۵

سزا :سزا سے ڈرانا ۱۳

شرك :شرك كأظلم ۳;شرك كے آثار ۵

ظالمين :۳، ۵

ظلم :ظلم كے موارد ۳

عذاب :عذاب سے ڈرانا ۱۳; عذاب سے نجات ۹

قوم ثمود :قوم ثمود كأظلم ۵; قوم ثمود كا عذاب ۶; قوم ثمود كى سزا ۶

قوم عاد:قوم عاد كأظلم ۵; قوم عاد كا عذاب ۶; قوم عاد كى سزا ۶

قوم فرعون :قوم فرعون كأظلم ۵; قوم فرعون كا عذاب ۶; قوم فرعون كى سزا ۶

قوم لوط :قوم لوط كأظلم ۵; قوم لوط كا عذاب ۶; قوم لوط كى سزا ۶

قوم نوح:قوم نوح كأظلم ۵; قوم نوح كا عذاب ۶; قوم نوح كى سزا ۶

۲۹۷

كفار :كفار پر عذاب كے عوامل ۴

گناہ :گناہ كرنے كأظلم ۳

گناہگار :گناہگاروں كا عذاب ۱۱; گنہگاروں كے عذاب كے اسباب ۴

مدد طلب كرنا :بتوں سے مدد طلب كرنا ۷; بے ثمر مدد طلب كرنا ۱۵;جھوٹے معبودوں سے مدد طلب كرنا۷; جھوٹے معبودوں سے مدد طلب كرنے كا نقصان ۴

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كو ڈرانا ۱۳; مشركين، عذاب كے وقت ۷; مشركين كا عذاب ۱۱; مشركين كا مدد طلب كرنا ۷;مشركين كا نقصان اٹھانا ۱۴; مشركين كى ہلاكت كا سبب ۱۴; مشركين كے عذاب كا سبب ۱۰;مشركين كے عذاب كے اسباب ۴

آیت ۱۰۲

( وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ )

اور اسى طرح تمھارے پروردگار كى گرفت ہوتى ہے جب وہ ظلم كرنے والى بستيوں كو اپنى گرفت ميں ليتا ہے كہ اس كى گرفت بہت ہى سخت اور دردناك ہوتى ہے (۱۰۲)

۱_ سيلاب جيسے پانى كام جوش مارنا ، طوفانى بارشوں كابرسنا بستيوں كا اوپر نيچے ہوجانا ، عذاب والے پتھروں گا گرنا، نابود كرنے والى صحيہ اور دردناك آواز يں الله تعالى كى عقوبيتيں اور عذاب استيصال كا نمونہ ہيں _و كذلك أخذ ربك

(ذلك ) كا اشارہ، ان عذابوں كى طرف ہے جو اس سورہ ميں بيان ہوتے ہيں جيسے طوفان نوح ، قوم لوط كى آبادى كا زير و بالا ہوجانا و غيرہ_

۲_ ظلم كرنے والى قوميں (كفر و شرك اختيار كرنے والے معاشرے) الہى عقوبتوں اور عذاب استيصال ميں گرفتار ہونےكے خطرہ سے دچار ہيں _كذلك أخذ ربك اذا أخذ القرى و هى ظالمة

۳_ الہى عذاب ،ان شہروں ا ور بستيوں پر نازل ہوتا ہے جن ميں عام طور پر كفر و شرك كے آثار اور ظالم لوگ موجودہوں _و كذلك أخذ ربك اذا أخذ القرى و هى ظالمة

۲۹۸

بستيوں كى طرف ظلم كى نسبت دينا ( و ہى ظالمة) نسبت مجازى ہے _ يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ان بستيوں كے اكثر بلكہ تقريباً تمام لوگ ظالم تھے گويأظلم و ستم ان شہروں كے گلى كوچے ميں نماياں تھا_

۴_ ظلم و ستم كرنے والے ( كافر و مشرك) افراد پر عذاب الہى كا نازل ہونا،انسانوں كے امور كى تدبير كے سلسلہ ميں ربوبيت الہى كا جلوہ ہے_و كذلك أخذ ربك اذا أخذ القرى و هى ظالمة

۵_ الله تعالى نے عصر بعثت كے مشركين اور كفار كو دنيا ميں سخت عذاب سے ڈرايا _

و كذلك أخذ ربك اذا أخذ القرى و هى ظالمة ان اخذ اليم شديد

(كذلك اخذ ربك) ميں آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مخاطب قرار دينے سے مذكورہ بالا معنى حاصل ہوتا ہے_

۶_ الله تعالى كا عذاب ،دردناك اور سخت عذاب ہے_ان أخذه اليم شديد

اكثريت:ظلم كى اكثريت ۳

الله تعالى :الله تعالى كا ڈرانا ۵; الله تعالى كا عذاب ۱، ۳;الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۴;الله تعالى كى سزائيں ۱، ۲; الله تعالى كے عذاب كى خصوصيات ۶

انسان :انسانوں كا مدبر ہونا ۴

شرك:شرك كے آثار ۳

ظالمين :ظالموں پر عذاب ۲،۴; ظالموں كى سزا ۲

ظلم :ظلم كے آثار

عذاب :عذاب كا ذرئيعہ ۱; اہل عذاب ۲; بارش كے ذرئيہ عذاب۱;دردناكى عذاب۶;دنياوى عذاب سے ڈرانا ۵; صيحہ آسمانى كے ذريئعہ عذاب ۱; عذاب استيصال ۱، ۲; عذاب سجّيل (كھرنجے دار پتھر) ۱; عذاب شہروں كى ويرانى سے ۱; عذاب طوفان سے ۱;شديدعذاب۵;عذاب كے اسباب ۳ ; مرتب عذاب ۵

كفار :صدر اسلام كے كفار كودھمكى دينا ۵; كافروں كا عذاب ۲، ۴; كفار كى سزا ۲

كفر:كفر كے آثار ۳

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كى تہديد ۵; مشركين كا عذاب ۲، ۴; مشركين كى سزا ۲

۲۹۹

آیت ۱۰۳

( إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّمَنْ خَافَ عَذَابَ الآخِرَةِ ذَلِكَ يَوْمٌ مَّجْمُوعٌ لَّهُ النَّاسُ وَذَلِكَ يَوْمٌ مَّشْهُودٌ )

اس بات ميں ان لوگوں كے لئے نشانى پائي جاتى ہے جو عذاب آخرت سے ڈرنے والے ہيں _ وہ دن جس دن تمام لوگ جمع كئے جائيں گے اور وہ سب كى حاضرى كا دن ہوگا (۱۰۳)

۱_ كفار و مشرك قوموں پر عذابوں كا نازل ہونا، قيامت كے وجود اور آخرت كے عذاب كى بہت بڑى نشانى ہے_

ان فى ذلك لأية

(آية) كا يہاں معنى نشانى ہے_ اور (لمن خاف عذاب الأخرة) كے قرينے سے اس كا متعلق قيامت كى حقانيت اور اس دن كے عذاب كى طرف اشارہ ہے _ لفظ ( آية ) كو نكرہ لانا، يہ اس دن كى بزرگى و عظمت كو بتاتا ہے_لہذا ( ان فى ذلك لأية) كا معنى يہ ہوگا كہ ان دنياوى عذابوں ميں قيامت كى حقانيت اور اس كے عذابوں پر بہت بڑى نشانى ہے_

۲_ آخرت كا عذاب ، بہت سخت عذاب اور سزاوار ہے كہ اس سے ڈراجائے_لمن خاف عذاب الأخرة

۳_ روز آخرت كے وجود كے احتمال سے استيصال عذاب سے عبرتليتا ہے اوران عذابوں سے اس بات كو قبول كرتا ہے كہ يہ دليل ہے كہ آخرت كا ميدان لگايا جائے گا_ان فى ذلك لأية لمن خاف عذاب الأخرة

كلمہ (خاف) جو آيت مذكورہ ميں ہے اس سے احتمال دينے كا معنى استفادہ ہوتا ہے_لہذا مذكورہ تفسير اسى بناء پر ہے _

۴_ جو قيامت پر يقين نہيں ركھتے وہ دنيا كے عذابوں كو قيامت اور اخروى عذابوں پر اسكى دليل ہونے كو درك نہيں كرسكتے_

ان فى ذلك لأية لمن خاف عذاب الأخرة

يہ بات واضح ہے كہ دنيا كے عذابوں كو قيامت كى حقانيت پر دليل قرار دينا، كسى خاص گروہ كے ساتھ مخصوص نہيں ہے _ اور لام ( لمن خاف ...) ميں لام انتفاع ہے _ يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے _ اگر چہ يہ عذابوں كينشانى كسى خاص گروہ كے ساتھ مخصوص نہيں ہے ليكن قيامت پر ايمان نہ ركھنےوالے اس كو سمجھنے سے محروم ہيں _

۳۰۰

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

_فا رد نإ ن يبدلهما ...فا راد ربّك رحمة من ربّك ومافعلته عن ا مر ي الله تعالى نے مؤمنين،انكى اولاد اور محرومين، لوگوں كى نسبت اپنى ربوبيت كو حضرت خضر كوكشتى كو سوراخ كرنے و غيرہ ...كا حكم ديتے ہوئے متحقق كيا _

۲۰_ كائنات كے حقائق اور اسرارسے حضرت خضر (ع) كى آگاہى اور انكے بار ے ميں الله تعالى كے ارادے سے مطلع ہونا، انكے علم لدنى كا ايك نمونہ تھا _وعلّمنه من لدناً علماً ...رحمة من ربّك وما فعلته عن أمري

۲۱_حضرت موسى (ع) آخر كار حضرت خضر(ع) كے عجيب وغريب كاموں كے اسرارسے آگاہ ہوئے اور بعض واقعات كى توجيہ اور تاويل كو ان سے سيكھا _ذلك تاويل ما لم تسطع عليه صبرا

''لم تسطع'' اصل ميں'' لم تستطع '' تھا يہاں حرف تاء كوتخفيف كيلئے حذف كيا ہے_

۲۲_ حضرت خضر اورموسى (ع) كى داستان ميں حوادث كاسرچشمہ، الله تعالى كا ارادہ تھا اوريہ بہت مشكل تفسير كا حامل اوراس خاص آگاہى كا محتاج ہے جو اسكى جانب سے پہنچے _وما فعلته عن أمرى ذلك تاويل مالم تسطع عليه صبرا

۲۳_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو اپنے كاموں كے اسرار تعليم دينے كے بعد انكے مقابلہ موسى (ع) كى بے صبرى پر نا پسنديدگى كا اظہار كيا _ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

۲۴_اولياء الہيكے عجيب و غريب كاموں ميں بے صبرى كا مظاہرہ كرنے اور جلد بازى سے فيصلہ كرنے سے پرہيزكرنا ضرورى ہے_ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

حضرت موسي(ع) اور خضر(ع) كى تمام داستان سے معلوم ہوتا ہے كہ اولياء الله كے كاموں كا اپنے كا موں سے مقائسہ نہيں كرنا چاہيے بلكہ صبر كرنا چاہيے اور زبان پرنا روا بات نہيں لانا چاہيے كيونكہ انكے اسرار سے آگاہ ہونا، ہر ايك كے بس ميں نہيں ہے _

۲۵_كا ئنات كے مصائب اور حوادث، دقيق او ر اساسى توجيہ و تفسير ركھے ہوئے ہيں _ذلك تا ويل مالم تسطع عليه صبر حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى پورى داستان يہ نكتہ واضح كررہى ہے كہ ناگہانى واقعات اور مثبت يا منفى حوادث كو غير صحيح نہيں سمجھنا چاہيے بلكہ اس كام كے پشت پردہ غيبى ہاتھ ہے كہ جس نے حوادث كويہ شكل عطا كى _

۲۶_ فى المجمع فى قوله : ''وكان تحته كنزلهما '' ...وقيل : كان كنزا من الذهب والفضة ...رواه ا بوالدرد اء عن النى (ص) (۱)

____________________

۱)مجمع البيان ج۶،ص۷۵۳،نورالثقلين ج۳ ص۲۸۹،ح۱۸۴_

۵۲۱

مجمع البيان ميں الله تعالى كے اس كلام'' وكان تحته كنزلهما '' كے بارے ميں آيا ہے كہ وہ سونا اور چاندى پر مشتمل خزانہ تھا اس بات كو ابو الدرد اء نے پيغمبر اكرم سے روايت كيا ہے_

۲۷_''عن الرضا (ع) قال : كان فى الكنز الذى قال الله ''وكان تحته كنزلهما'' لوح من ذهب فيه : بسم الله الرحمن الرحيم محمد رسول الله (ص) عجبت لمن أيقن بالموت كيف يفرح و عجبت لمن أيقن بالقدر، كيف يحزن و عجبت لمن را ى الدينا وتقلبّها با هلها كيف يركن إليها وينبغى لمن عقل عن الله أن لا يتهم الله تبارك وتعالى فى قضائه ولا يستبطئه فى رزقه (۱)

امام رضا عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي كہ آپ نے فرمايا: اس خزانہ كے درميان كہ جسكے بارے ميں الله تعالى نے فرمايا :''وكان تحتہ كنزلہما'' ايك سونے كى لوح تھى جس پرلكھا ہو ا تھا''بسم الله الرحمن الرحيم'' محمد (ص) رسول الله ہيں مجھے اس پر تعجب ہے جو موت پر يقين ركھتا ہے كيسے خوش ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو الہى تقدير پر يقين ركھتا ہے كسطرح غمگين ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو دنيا والوں كى نسبت دنيا اوراسكے تغيّر كا مشاہدہ كرنے كے باوجود دنيا پر اعتماد كيے ہوئے ہے جس نے الله تعالى سے علم و دانش ليا اس بات كى لياقت ركھتا ہے كہ اسكے بارے بد گمان نہ ہو اوراللہ تعالى كى طرف رزق پہنچانے ميں سستى كى نسبت نہ دے_/اسباب كا نظام :۱۹

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲۹; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۶; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۱۳، ۱۵; الله تعالى كى رحمت ۱۵;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۱۳; الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۲; الله تعالى كے ارادے كا پيش خيمہ ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كے جارى ہونے كے مقامات۱۹ ; الله تعالى كے اوامر ۱۷

الله تعالى كى حمايت :الله تعالى كى حمايت كے شامل حال ۱۳

اولياء الله :اولياء الله كے بارے ميں جلد فيصلہ كرنا ۲۴;اولياء الله كے عمل كے بارے ميں صبر كى اہميت ۲۴

باپ :باپ كى صلاحيت كے آثار ۹; صالح باپ كا كردار ۶،۷،۸

حادثات :حادثات كا سرچشمہ ۲۵

خضر (ع) :

____________________

۱)قرب الا سناد ص۳۷۵، ح۱۳۳۰،نورالثقلين ج۳،ص۲۲۸، ح۱۷۸_

۵۲۲

خضر (ع) كا حكم شرعى پر عمل ۱۷; خضر (ع) كے فضائل ۲۰; خضر(ع) كا علم غيب ۲۰;خضر(ع) كا علم لدنى ۲۰،۲۲; خضر كاقصہ۱،۲،۳،۴،۵،۱۶،۲۱،۲۳; خضر كا كردار۱۷; خضر(ع) كى اطاعت ۱۷;خضر(ع) كى تعليمات ۱۶، ۲۱، ۲۳; خضر (ع) كى سرزنش ۲۳;خضر(ع) كے عمل كا راز ۲۱، ۲۲ ; خضر(ع) كے عمل كى اساس ۱۷; خضر(ع) كے قصہ كا سرچشمہ ۲۲;خضر(ع) كے قصہ ميں خزانہ ۲۶،۲۷ ; خضر(ع) كے قصہ ميں خزانے كى حفاظت ۴،۷;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كا مالك ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير كا فلسفہ ۱ ، ۴،۶;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كا باپ ۵،۶; خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كى يتيمى ۲

روايت :۲۶،۲۷

صالحين :صالحين كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰; صالحين كےل لواحقين كى امداد ۱۴; صالحين كے لواحقين كے مال كى حفاظت ۱۴; صالحين كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۱۹

عمل :پسنديدہ عمل ۱۱،۱۴

عقلى بلوغ :عقلى بلوغ كے آثار ۱۲

غيبى امور :غيبى امور كا كردار ۱۰

فرزند :بچوں كى سعادت ميں مو ثر اسباب ۹; بچوں كے مستقبل كى ضرورتوں كو پورا كرنے كى اہميت ۱۱

كائنات :كائنات كا قانون كے مطابق ہونا ۲۵

مال :مال كو خرج كرنے كى شرائط ۱۲;مال كے احكام ۱۲//مصائب :مصائب كا سرچشمہ ۲۵

موسى (ع) :موسى (ع) كا سيكھنا ۲۱; موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳ ،۴،۱۶ ،۱ ۲ ، ۲۳;موسى (ع) كا معلم ۲۳;موسى (ع) كو سرزنش ۲۳; موسى (ع) كو نصيحت ۱۶;موسى (ع) كى اطاعت ۱۸; موسي(ع) كى بے صبرى ۲۳; موسى (ع) كے قصہ كى بنياد ۲ ۲

يتيم :يتيم كى امداد ۱۴;يتيم كى حمايت ۱۳; يتيم كے مال كى حفاظت ۱۳،۱۴;يتيم كى مال كى حفاظت كے اسباب ۱۶

۵۲۳

آیت ۸۳

( وَيَسْأَلُونَكَ عَن ذِي الْقَرْنَيْنِ قُلْ سَأَتْلُو عَلَيْكُم مِّنْهُ ذِكْراً )

اور اے پيغمبر يہ لوگ آپ سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں عنقريب تمھارے سامنے ان كا تذكرہ پڑھ كر سنا دوں گا (۸۳)

۱_ پيغمبر، كے زمانہ كے لوگوں نے آنحضرت (ص) سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوالات كيئے تھے _

ويسئلونك عن ذى القرنين

''قرن''سے مراد'' سينگ'' ہے _كہا جاتاہے كہ ذوالقرنين كى وجہ تسميہ يہ تھى كہ بالوں كى دو چٹيا دو سينگوں كى مانند ان كے سر پرتھيں يا يہ كہ انكى ٹوپى كے دو سينگ تھے البتہ ''قرن'' سے زمانے كا ايك طولانى سلسلہ بھى مراد ہے كہ جس سے لوگ زندگى بسر كرتے ہيں اسى ليے بعض نے وجہ تسميہ يہ بيان كى كہ ذوالقرنين كى حكومت كا زمانہ بہت طولانى تھا _

۲_ ''ذوالقرنين'' ايك تاريخى اورزمانہ پيغمبر(ص) ميں جانى پہچانى شخصيت تھى _ويسئلونك عن ذى القرنين

۳_ الله تعالى نے رسول اكرم(ص) كو لوگوں كے سوال كا جواب دينے كا طريقہ تعليم ديا ہے _

ويسئلونك ...قل سا تلوا عليكم

۴_ لوگوں كے آنحضرت(ص) سے سوالات، بعض آيات كے نازل ہونے اور لوگوں كيلئے بعض مطلب كى وضاحت كا باعث بنتے تھے _ويسئلونك عن ذى القرنين

۵_ الله تعالى نے قرانى آيات كے ذريعہ، ذوالقرنين كے بارے بعض مطالب پيش كرنے كا يقينى وعدہ ديا _

قل سا تلوا عليكم منه ذكرا

''منہ ''ميں ضمير ذوالقرنين كى طرف پلٹ رہى ہے اور ''من تبعيض ''كيلئے ہے يعنى اسكے بعض حالات_ ''سا تلوا ''كے قرينہ كى مدد سے ''ذكر''سے مراد قرآنى آيات ہے _

۶_ذوالقرنين كى داستان كى تفصيل ،تلاوت وحى كى بناء پرہے نہ كہ آنحضرت كى ذاتى رائے كى بناء پر ہے _

سا تلوا عليكم منه ذكرا

۷_آنحضرت(ص) كے بعض علوم اور معلومات، نزول وحيكے مرہون منت تھے _ويسئلونك ...قل سا تلو

۵۲۴

۸_عن ا بى عبدا للّه (ع) قال : ملك الأرض كلّها ا ربعة: مؤمنان وكافران فا مّا المؤمنان : فسليمان بن داود و ذوالقرنين (۱)

امام صادق (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا : چارافراد نے پورى زمين پر حكومت كى ہے ان ميں دوافراد مؤمن اوردو كا فر تھے_ دو مؤمن يہ تھے : سليمان بن داود اور ذوالقرنين _

۹_عن ا بى جعفر(ع) قال : إن ذإلقرنين لم يكن نبيا ولكنّه كان عبداً صالحاً ا جب الله فا حبّه الله وناصح للّه فنا صحه الله ا مر قومه بتقوى الله فضر بوه على قرنه ، فغاب عنهم زماناً ،ثم رجع اليهم ، فضر بوه على قرنه الا خر وفيكم من هو على سنّته (۲) امام باقر عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ ذوالقرنين پيغمبر نہيں تھے ليكن ايك صالح بندہ تھے كہ جو الله تعالى سے محبت ركھتے تھے تو الله تعالى بھى ان سے محبت كرتا تھا الله تعالى كيلئے خالص عمل كرتے تھے پس الله بھى انكى خير چاہتا تھا وہ قوم كو الہى تقوى كى طرف حكم ديتے تھے _ توا س قوم نے انكے قرن يعنى انكے سر كى ايك طرف ضر ب لگائي تو وہ ايك زمانے تك ان سے غائب رہے پھر انكى طرف لوٹ آئے تو انہوں نے انكے دو سرے قرن پر يعنى انكے سر كى دوسرى طرف ضرب لگائي_ تم ميں سے كوئي ہے جو اسكى مانند ہوگا _

۱۰_عن ا بى جعفر (ع) قال : إن الله لم يبعث ا نبيا ء ملوكاً فى الأرض الاّ أربعة بعد نوح: اوّ لهم ذوالقرنين (۳)

امام باقر (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ نے فرمايا : الله تعالى نے زمين پر انبياء كو بادشاہ نہيں بنايا سوائے چار انبياء كے جو نوح كے بعد تھے ان ميں سے پہلے ذوالقرنين تھے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) سے سوال ۱،۴; آنحضرت(ص) كا معلم ہونا۳ ; آنحضرت(ص) كو جواب دينے كے طريقہ كى تعليم ۳;آنحضرت(ص) كو وحى ۶،۷; آنحضرت(ص) كو وعد ہ ۵; آنحضرت(ص) كے علم كا سرچشمہ ۷

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۴//الله تعالى :الله تعالى كى تعلميات ۳; الله تعالى كے وعدے ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا نام ۸;ذوالقرنين كى حاكميت ۸; ذوالقرنين كى حكومت ۱۰;ذوالقرنين كى نبوت ۹;ذوالقرنين كے بارے ميں سوال۱; ذوالقرنين كے فضائل ۱۰;ذوالقرنين كے قصہ كا سرچشمہ ۶;ذوالقرنين كے قصہ كى وضاحت ۵

____________________

۱)خصال ج۱ ،ص۲۵۵،ح۱۳۰،نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۷_۲) كمال الدين ص۳۹۳، ح۱ ، نورالثقلين ج۳ح۲۰۲_

۳) تفسير عياشى ج۲ ص۳۴۰، ح۷۵، نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۶_

۵۲۵

روايت :۸،۹،۱۰

قرآن :قرآن كے نزول كا باعث ۴

لوگ :زمانہ بعثت كے لوگ اور ذوالقرنين ۲;زمانہ بعثت كے لوگوں كا سوال ۱،۴

وحى :وحى كا كردار ۷

آیت ۸۴

( إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الْأَرْضِ وَآتَيْنَاهُ مِن كُلِّ شَيْءٍ سَبَباً )

ہم نے ان كو زمين ميں اقتدار ديا اور ہر شے كا ساز و سامان عطا كرديا (۸۴)

۱_'' ذوالقرنين'' ايك طاقت ور اور زمين پر وسيع ذرائع كى حامل شخصيت تھى _إنّا مكّنّاله فى الأرض

''مكنّا ''يعني'' ہم نے اسے قوت دي'' ذوالقرنين اوراسكى تاريخى شخصيت اور يہ كہ وہ كون ہے مورخين اورمفسرين ميں ايك رائے موجود نہيں ہے بعض اسے تاريخ سے ماقبل كے بادشاہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور فقط قرآن كوانكى شناخت كا ما خذ سمجھتے ہيں بعض اسے وہى سكندر سمجھتے ہيں بعض اسے ''فريدون ''اور بعض اسے يمن كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور بعض، علامہ طباطبائي كى مانند ''كورش'' (ہخامنشى كا بادشاہ) كى آيات كے ساتھ مناسب تطبيق ديتے ہيں اور بعض اسے چين كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور چين كى ديوار كو اپنے دعوى پر گواہ كے طور پر پيش كرتے ہيں _

۲_ تاريخ كے طاقتورافراد كى قدرت اورو سائل ، صرف الله تعالى كے ارادے اور حاكميت كے دائرہ كار ميں ہيں نہ كہ وہ مستقل ہيں _إنّا مكنّا له فى الأرض ذوالقرنين كى قدرت اور وسائل كو الله تعالى كى طرف نسبت دينا يہ پيغام دے رہاہے كہ يہ نہيں سمجھنا چاہيے كہ طاقتور لوگ جو كچھ ركھتے ہيں وہ انكا ذاتى تھے بلكہ ہر چيزاسكى طرف سے ہے _

۳_ ''ذوالقرنين ''ايك الہى شخصيت تھى _إنّا مكنّا له فى الأرض

يہ احتمال ہے كہ ذوالقرنين كى قدرت كو الله تعالى سے منسوب كرنے كى وجہ يہ ہو كہ الله تعالى نے انكى الہى شخصيت كى بنا ء پر اسے وسائل عطا كيے ہوں _

۴_ ذوالقرنين كے پاس اسكے ہر مقصد كو پورا كرنے

۵۲۶

كيلئے اسباب ووسائل مہيا تھے _وا تيناه من كل شى سبب

'' كل شى '' ميں عموم ،عرض عموم ہے اور''سببا'' ''أتيناه '' كيلئے دوسرا مفعول ہے كلام ميں چھپے ہوئے مضاف كى طرف توجہ كريں تو جملہ مقدريوں ہے ''وأتيناہ سبباً من أسباب كل شى ئ'' يعنى اسكے علمى اور عملى اہداف كو پوراكرنے كيلئے جوبھى وسائل در كار تھے اسكے اختيار ميں دے ديے _

۵_ علمى اور عملى كاموں كو پوراكرنے كى روش اور اسباب كاحصول،زمين پر ذوالقرنين كى قدرت اور اقتدار كاباعث تھا _

إنّا مكنّا له فى الأرض وأتيناه من كل شيء سبب

'' أتيناہ ''كا ما قبل جملہ پر عطف، سبب كامسبب پر عطف ہے يعنى اگر ''ذوالقرنين'' كازمين پر اقتدار تھا توان اسباب كى بناء پرتھا جو ہر كام كو پوراكرنے كيلئے انكے اختيار ميں تھے _

۶_ اشياء كووجود ميں لانے اور امور كومتحقق كرنے والاطبيعى نظام، علل اور اسباب كے سلسلہ پر قائم ہے _وأتيناه من كل شى ء سبب ذوالقرنين كا اپنے امور ميں كامياب ہونا، اسباب ووسائل سے فائدہ اٹھانے كى بناء پر تھا اس موضوع كا آيت ميں بيان ہونا، كائنات كے امور پر علل واسباب كے نظام كى حاكميت كى طرف اشارہ ہے_

۷_ ذوالقرنين كى قدرت وطاقت اوراپنے مقاصد كو پوراكرنے كيلئے تمام ضرورى وسائل اور ذرائع انہيں الله تعالى كى طرف سے عطا ہونے تھے_إنّا مكنّا له فى الارض وأتيناه من كل شيء سببا

۸_ الله تعالى تمام طبيعى اسباب اور علل پر حاكم ہے _وأتيناه من كل شى ء سببا

۹_عن الا صبغ بن نباتة ، عن ا مير المؤمنين(ع) أنّه قال : سئل عن ذى القرنين قال : ...وجعل عز ملكه وآية نبوّته فى قرنه ...وآتا ه الله من كل شيئ: علماً يعرف به الحق والباطل و أوحى الله إليه ...فقد طويت لك البلاد و ذلّلت لك العباد فا رهبتهم منك ...فلم يبلغ مغرب الشمس حتّى دان له أهل المشرق والمغرب قال :وذلك قول الله : إنّا مكنّا له فى الأرض وأتينا ه من كل شى سبباً (۱) اصبغ بن نباتہ سے روايت نقل ہوئي ہے كہ اميرالمؤمنين نے ذوى القرنين كے بارے ميں كيے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا : ...اللہ تعالى نے اسكى بادشا ہى كى طاقت اور نبوت كى نشانى كو اسكے سينگ ميں قرار ديا ...اور ہر چيز كے بارے ميں الله تعالى نے اسے علم عطا كيا تا كہ اسكے ذريعہ سے حق و باطل كو پہچا ن سكے الله تعالى نے اسے وحى كى : ميں نے شہروں كو تيرے اختيار ميں دے

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲،ص۳۴۱،ح۷۹،نورالثقلين ج۳ص۲۹۷،ح۲۱۵_

۵۲۷

ديا اور بندوں كو تيرامطيع اور انكے دلوں كوتيرے خوف سے پر كرديا ہے_تو ابھى وہ سورج كے غروب ہونے كى جگہ تك نہيں پہنچا تھا كہ دنياكے اہل مشرق ومغرب نے اسكے آگے سرتسليم خم كيا پھر اميرا لمؤمنين(ع) نے فرمايا :يہ الله تعالى كا كلام وہ كہ فرمايا ہے :انّا مكنا له فى الأرض واتينا ه من كل شي سببا

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲; الله تعالى كى حاكميت ۲،۸;اللہ تعالى كى عطا ئيں ۷

ذوالقرنين :ذوالقرنين كى شخصيت ۳;ذوالقرنين كى قدرت ۱ ، ۴; ذوالقرنين كى قدرت كا باعث ۵; ذوالقرنين كى قدرت كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كى نبوت ۹; ذوالقرنين كے ذرائع ۱،۴، ۵، ۹; ذوالقرنين كے ذرائع كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كے علم كے آثار ۵; ذوالقرنين كے فضائل ۳،۹

روايت :۹

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۶،۸

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۲قدرت مند لوگ :قدرت مند لوگوں كے ذرائع كا سرچشمہ ۲

نظام عليت :۶

آیت ۸۵

( فَأَتْبَعَ سَبَباً )

پھرا نھوں نے ان وسائل كو استعمال كيا (۸۵)

۱_ ذوالقرنين، نے مغرب كى طرف سفر كرنے كيلئے اپنے وسيع الہى ذرائع ميں سے بعض سے فائدہ اٹھا يا _

فا تبع سببا _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين، ان مادى وسائل كے ساتھ ان سے كام لينے كا علم بھى ركھتا تھا _فا تبع سببا

۳_سا ل رجل عليا ً (ع) ا رأيت ذإلقرنين كيف استطاع أن يبلغ المشرق والمغرب ؟قال: سخر الله له السحاب مد ّ له فى الأسباب وبسط له النور فكان اليل والنهار عليه سواء (۱)

ايك شخص نے حضرت على (ع) سے كہا : مجھے بتائيں كہ

____________________

۱)كمال الدين صدوق ص۳۹۳، ح۲ باب ۳۸، نورالثقلين ج۳ ص۲۹۶، ح۲۱۲_

۵۲۸

كيسے ذوالقرنين اس جہان كے مشرق ومغرب تك پہنچا؟ حضرت على (ع) نے فرمايا : الله تعالى نے بادل كو اسكے ليے مسخر كيا تھا اور اسكے وسائل اور ذارئع بڑھا ديے تھے او ر اسكے ليے نور پھيلا ديا تھا اس طرح كہ دن ورات اسكے ليے برابر تھے _

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا علم ۲; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۳; ذوالقرنين كا مشرق كى طرف سفر ۳; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۱،۳; ذوالقرنين كے فضائل ۲; ذوالقرنين كے مادى وسائل ۲; ذوالقرنين كے وسائل ۱،۳

روايت :۳

آیت ۸۶

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْماً قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْناً )

يہاں تك جب وہ غروب آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك كالى كيچڑ والے چشمہ ميں ڈوب رہا ہے اور اس چشمہ كے پاس ايك قوم كو پايا تو ہم نے كہا كہ تمھيں اختيار ہے چاہے ان پر عذاب كرو يا انكے درميان حسن سلوك كى روش اختيار كرو (۸۶)

۱_ ذوالقرنين، اپنے بعض وسائل اورفوج كى مدد سے مغرب كى طرف اپنى سرزمين ميں آگے بڑھا _

فا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين،نے مغرب كى طرف خشكى كى انتہاتك پہنچنے كے بعد اپنے سامنے كيچڑوالا سياہى مائل پانى ديكھا _

حتى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة

''حمئة ''معنى حما ''سياہى مائل بد بو دار مٹى '' كو كہتے ہيں ( كتاب العين )

۳_ مغر ب كى جانب ذوالقرنينكے سفر كى آخر، منزل پر سورج كے غروب ہونے كا منظريوں تھا كہ جيسے

۵۲۹

وہ سياہى مائل چشمہ ميں غرق ہو گيا ہے _وجد ها تغرب فى عين حمئة

''عين ''كامعنى چشمہ ہے اور ''وجدھا '' كے قرينہ (اسے يوں پايا ) سے آيت كامطلب يہ نہيں ہے كہ سورج واقعاً سياہى مائل مٹى كے چشمہ ميں غرق ہوا بلكہ ذوالقرنين نے يوں سورج كے غروب ہونے كا منظرديكھا _

۴_ ايك وسيع سمندر كے ساحل پر ذوالقرنين كے سفر كا اختتام ہوا _وجد ها تغرب فى عين حمئة

يہ احتمال ہے كہ پانى ميں سورج كے غروب كا منظر ايك وسيع سمندر كى علامت ہو يعنى اسے آگے كچھ نہيں نظر آرہا تھا لہذا اس نے تصور كيا كہ سورج سمند ر ميں ايك ابلتے ہوئے چشمہ ميں غرق ہو رہا ہے اور آگے كوئي خشكى نہيں ہے _

۵_ مغرب كى طرف ذوالقرنين كے سفر كى حد سياہ سمندر تك تھى _حتّى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة ابن عاشور كى مانند بعض مورّخين، ذوالقرنين كا مقام حكومت چين سمجھتے ہيں اس صورت ميں اسكا مغرب كى طرف سفر سياہ سمندر تك بڑھا كہ اس نے وہاں سورج كے غروب ہونے كا منظر اسكا سياہ مٹى سے آلودہ چشمہ ميں غرق ہونے كى صورت ميں ديكھا _

۶_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مغرب كى طرف آخرى منزل پر ايك خاص وضع وقطع اور قوم والے لوگوں كو پايا _

وجدها تغرب فى عين حمئة وجد عندها قوم

۷_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب ميں ساحل پر رہنے والے لوگ ،كا فر اور ظالم تھے _قلنا ياذالقرنين إما أن تعذّب

''تعذّب'' كى تعبير بتاتى ہے كہ وہ سزا كے مستحق تھے اسكى دليل بعد والى آيات كے قرينہ سے انكا ظلم اور كفر تھا_

۸_ ذوالقرنين كو الله تعالى كى طرف سے مغربى ساحل پر رہنے والوں كو سزا يا معافى كى صورت ميں اختيارملا_

قلنا ياذإلقرنين إما أن تعذّب و إما أن تتخذ فيهم حسنا

۹_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى مناطق ميں ساحل پر رہنے والے لوگ، ذوالقرنين كے لشكر كامقابلہ كرنے سے عاجز تھے اور اسكے عزم وارادے كے آگے كچھ نہيں كر سكتے تھے _وجد عند ها قوماً قلنا ياذالقرنين إمَّا أن تعذّب

۱۰_ ذوالقرنين كے كام، الله تعالى كى راہنمائي كے تحت انجام پاتے تھے _قلنا ياذالقرنين اما ان تعذب و اما ان تتخذ

۱۱_ ذوالقرنين انبياء ميں سے تھے اورالہى كلام دريافت كرنے كے مقام پرفائز تھے _قلنا ياذالقرنين

ظاہراً كلمہ '' قلنا'' بغير واسطہ كے خطاب ہے اگرچہ يہاں الہام يا كسى اورپيغمبر كے ذريعہ پيغام الہى پہنچانے كا احتمال بھى موجود ہے _

۵۳۰

۱۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب كى طرف تمدن كا وجود _وجدعندها قوماً إمّا أن تعذب

بعد والى آيات ميں ساحل نشينوں كيلئے ظلم ، ايمان ، عمل صالح اور سزا جيسے كلمات آئے ميں يہ متمدن معاشروں كى خصوصيات ميں سے ہيں

۱۳_ ذوالقرنين لوگوں كے معاشرتى نظام كو منظم كرنے ميں الہى اختيارات ركھتے تھے_

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخد فيهم حسن

۱۴_ منتظمين اور قائدين كوانكى ذمہ داريوں كى حدود ميں بعض اختيارات دينا ضرورى ہيں _

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخذفيهم حسن

الله تعالى نے مغربى اقوام كے ساتھ بر تاو ميں ذوالقرنين كو اپنے ارادے ميں اختيار ديا دوسروں كوچاہيے وہ بھى اسى روش كو اپنا ئيں _

۱۵_زمين پر سيروسياحت اور مجرم قوموں كو سزا دينا ، ايك اچھى بات ہے _حتى إذا بلغ ...إمّا أن تعذّب

ذوالقرنين پر الہى عطا ہونے كے بعد انكے سفر كے حالات سے مطلع كرنا، اسكے كاموں كے شائستہ ہونے پر دلالت كررہا ہے _

۱۶_ كفا ر كا سامنا كرنے كے بعد ان سے اچھے سلوك كا انتخاب، سختى اور غصہ سے بہتر ہے _وإمّا أن تتخذفيهم حسنا

جملہ''تتخذفيهم حسناً'' سزا كے مقابل روش كو بيان كررہاہے ذوالقرنين كو ان دو روش ميں ايك كو منتخب كرنے پر اختيار تھا _اچھا سلوك :اچھے سلوك كى اہميت ۱۶

الله تعالى :الله تعالى كى ذوالقرنين سے گفتگو ۱۱، الله تعالى كى ہدايتيں ۱۰

انتظام :انتظام كى روش۱۴

تمدن :تاريخ تمدن۱۲

چشمہ :مٹى سے آلودہ چشمہ ۲،۳

ذوالقرنين:ذوالقرنين اور امر معاشرتى نظام كا انتظام; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴،۵ ،۶، ۸، ۹ ; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۲،۳; ذوالقرنين كو وحي۱۱; ذوالقرنين كو ہدايت ۱۰; ذوالقرنين كى قدرت ۹;ذوالقرنين كى مغرب كے لوگوں سے ملاقات ۶;ذوالقرنين كى نبوت ۱۱;ذوالقرنين كے اختيارات ۸; ذوالقرنين كے اختيارات كى

۵۳۱

اساس ۱۳;ذوالقرنين كے پہلے سفر كى حدود ۴،۵; ذوالقرنين كے عمل كى بنياد ۱۰;ذوالقرنين كو وحى ذوالقرنين كے فضائل ۱۳;ذوالقرنين كے قصہ ميں چشمہ كا رنگ ۲; ذوالقرنين كے مقامات ۱۱; ذوالقرنين كے وسائل ۱;سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۴; سياہ سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۱۳

سختى :سختى كى مذمت۱۶

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا ظلم ۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا عجز۹; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا كفر۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى سزا۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى معافى ۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں تمدن ۱۲; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں لوگوں كى قومى حالت ۶

سفر:سفركى اہميت ۱۵

ظالمين :۷

عمل :پسنديدہ عمل ۱۵

قرآن :قرآنى تشبيہات ۳

كفا ر:۷، كفار سے اچھا سلوك ۱۶; كفار سے برتاو كى روش۱۶; كفار سے سختى ۱۶

گناہ كار لوگ:گناہ كار لوگوں كوسزادينے كى اہميت ۱۵

منتظم :منتظم كو اختياربخشنا۱۴

آیت ۸۷

( قَالَ أَمَّا مَن ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَى رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَاباً نُّكْراً )

ذوالقرنين نے كہا كہ جس نے ظلم كيا ہے اس پر بہرحال عذاب كروں گا يہاں تك كہ وہ اپنے رب كى بارگاہ ميں پلٹا يا جائے گا اور وہ اسے بدترين سزا دے گا (۸۷)

۱_ ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كى سزا سے چشم پوشى كى اور صرف ان كو سزا كى دھمكى دى كہ جو اپنے ظلم پر باقى رہ جائيں _قال أمّا من ظلم فسوف نعذّبه

۵۳۲

۲_ ايمان اور عمل صالح سے دورى اختيار كرنا، ظلم ہے _قال ا مّا من ظلم

بعد والى آيت كے قرينہ كى مدد سے جس ميں عمل صالح اختيار كرنے والے مؤمنين كوظالمين كے مقابل قراردياگيا يہاں ظلم سے مراد بے ايمانى اور نيك كردار كا ترك كرناہے_

۳_دريائي ساحل پررہنے والى قوم، مكمل طورپر ذوالقرنين كے زير تسلط آچكى تھى _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه

۴_ ذوالقرنين، دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كے ايمان لانے اور انكے ظلم اور فساد چھوڑ نے پر اميد ركھے ہوئے تھے لہذا انكو سزا دينے ميں جلدى نہيں كررہے تھے _قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

حرف ''سوف'' آيندہ كيلئے ہے _ اوربعد والى آيت ميں ''امن'' اور ''عمل'' شرطيہ فعل اس بات پرقرينہ ہيں كہ ذوالقرنين نے ظالموں كے ايمان لانے كے احتمال كى بناء پر انكى سزا دينے ميں جلدى نہيں كى ہے _

۵_ظالموں كو قيامت ميں سخت عذاب ميں جكڑا جائيگا _فيعذّبه عذاباً نكرا

۶_ذوالقرنين كى حكومت ظلم وكفركو ختم كرنے كيلئے تھي_قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

۷_ ذوالقرنين، معاد اور ظالموں كے آخرت ميں سخت عذاب پر عقيدہ ركھتے تھے_

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يرد ّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

۸_ذوالقرنين نے دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كو اپنى سخت سزا كى دھمكى كے ساتھ آخرت كے سخت عذاب سے بھى ڈرايا _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يردّالى ربّه فيعذّبه

۹_ آخرت وہ زمانہ ہے كہ جب ظالموں كافروں اور غير صالح افراد كو الله تعالى كى بارگاہ ميں لوٹا يا جائيگااور انكے اعمال كا محاسبہ كيا جائيگا_ثم يردّالى ربّه فيعذبه

۱۰_ذوالقرنين، ظالموں كے اخروى عذا ب كو انكى دنيا كى سزا سے سخت اور بدترين سمجھتے تھے _قال ...ثم يردّالى ربّه فيعذّبه عذاباًنكر '' نكر '' سے مراد''منكر''ہے كہ جو صفت مشبہ اور جہنم كے عذاب كى صفت ہے يعنى آخرت كا عذاب بہت ناگوار اوراسكى شدت قابل تعريف نہيں ہے _

۱۱_ظالموں كى اخروى سزا، الہى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_يردّ إلى ربّه فيعذّبه عذاباًنكرا

۱۲_ ذوالقرنين كى حكومت ايك دينى اورالہى حكومت تھي_قال ...ثم يردّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

ذوالقرنين نے ظالموں كى اپنے ہاتھوں سزا كو الله

۵۳۳

تعالى كے اخروى عذاب كا ايك حصّہ جانا ہے لہذاذوالقرنين كى حكومت، الہى ميزان پر تشكيل پائي ہوئي تھى _

۱۳_ جہنم كا عذاب، بہت سخت اور بڑا عذاب ہے _ثم يردّ إلى ربه فيعذبه عذاباً نكرا

''عذاباً''، '' يعذبہ ''فعل كيلئے مفعول مطلق تاكيدى ہے كہ جو الہى عذاب كى شدت پر دلالت كر رہا ہے ''نكرا'' بھى ''عذاباً'' كى صفت ہے يہ عذاب كے برے ہونے پر تاكيدہے _

۱۴_عن أميرالمؤمنين(ع) ...''ا مّا من ظلم'' ولم يؤمن بربّه ''فسو ف نعذّبه'' فى الدنيا بعذاب الدنيا ''ثم يردّ إلى ربّه '' فى مرجعه ''فيعذبه عذاباًنكراً'' (۱) اميرالمؤمنين(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آيت سے مقصود يہ ہے كہ وہ'' جس نے ظلم كيا'' وہ اپنے پروردگار پر ايمان نہيں لايا اسے'' جلدي'' دنيا ميں عذاب دنياميں مبتلاء كريں گے پھر اسے معاد ميں پروردگار كى طرف لوٹا ياجائيگا اوراللہ تعالى اسے سخت عذاب دے گا_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۱۱//الله تعالى كى طرف لوٹنا :۹،۱۴/جہنم :جہنم كے عذاب كى شدت ۱۳

حكومت :دينى حكومت ۱۲//ذوالقرنين :ذوالقرنين اور ظالموں كو سزا ۱،۴; ذوالقرنين كا اميدوار ہونا ۴;ذوالقرنين كا ظلم سے مقابلہ كرنا۶; ذوالقرنين كا عقيدہ ۷;ذوالقرنين كاقصہ ۱،۳،۴;ذوالقرنين كا كفرسے مقابلہ كرنا ۶; ذوالقرنين كا نظام حكومتى ۱۲; ذوالقرنين كے دور كے ظالموں كو دھمكى ۱; ذوالقرنين كى حاكميت ۳;ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيا ت ۶; ذوالقرنين كى دھمكياں ۱،۸; ذوالقرنين كى رائے ۱۰; ذوالقرنين قدرت ۳/ذواذوالقرنين كا عقيدہ :۷

روايت :۱۴

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى ظالموں كا ايمان ۴; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كى بخشش۱

ظالمين:ظالموں كا اخروى عذاب ۵; ظالموں كا دنياوى عذاب ۱۰،۱۴;ظالموں كى اخروى پوچھ كچھہ ۹ ; ظالموں كى اخروى سزا۷،۱۱;قيامت ميں ظالمين ۹

سزا:سزادينے ميں صبر۴

ظلم:ظلم كے موارد۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲ح۷۹نورالثقلين ج۳ ص ۲۹۸ح۲۱۵_

۵۳۴

عذاب:اہل عذاب ۵; اخروى عذاب كى دہمكى ۸ ; اخروى عذاب كى شدت ۱۰;اخروى عذاب كے درجات ۵; سخت عذاب ۸;عذاب كے درجات ۱۳

عقيدہ:معاد پر عقيدہ۷

عمل صالح:عمل صالح كا ترك كرنا۲

فاسدين :فاسدوں كى آخرت ميں پوچھ گچھہ ۹، قيامت ميں فاسدين۹

كفار :قيامت ميں كفار ۹;كفار كى اخروى پوچھ گچھ ۹

آیت ۸۸

( وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُ جَزَاء الْحُسْنَى وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْراً )

اور جس نے ايان اور عمل صالح اختيار كيا ہے اس كے لئے بہترين جزا ہے اور ميں بھى اس سے اپنے امور ميں آسانى كے بارے ميں كہوں (۸۸)

۱_ ذوالقرنين نے نيك كردارمؤمنين كو بہترين جزادينے كا وعدہ ديا _وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزائً الحسنى

''جزا''حال ہے اور يہ بيان كررہى ہے كہ حسن سلوك (الحسنى )شخص كے ايمان اورعمل صالح كى جزاء ہے _

۲_ذوالقرنين كا ظالم كفار كو سزا دينے ميں جلدى نہ كرنا، در حقيقت ان كو ايمان كى طرف ميلان پيدا كرنے كيلئے ايك مہلت تھى _ا مَّا من ظلم فسوف نعذّ به ...وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزاء ً الحسنى

ْمن ء امن ...'' سے مراد (جو بہى ايمان لے آئے وہ)وہ لوگ تھے جو ظلم و كفر سے نكل كر ايمان لا چكے تھے نہ كہ وہ لوگ جو ذوالقرنين كے داخل ہوتے وقت مؤمن تھے_ كيونكہ يہ كوئي بات نہيں ہے كہ وہ مؤمنين كے ساتھ سزا يا اچھا سلوك كرنے ميں مختار ہو لہذا ظالموں كو عذاب دينے ميں ذوالقرنين كا وقفہ كرنا انكے اندر تبديلى پيد ہونے كيلئے ايك موقعہ تھا _

۳_ذو القرنين كى حكومت، ايمان اور عمل صالح كى ترويج كيلئےتھي_قال و أمّا من ء امن و عمل صالحاًفله جزإلحسنى

۴_بے ايمان اور عمل صالح سے محروم لوگ ، ذوالقرنين كى رائے ميں ظالم لوگ تھے _قال ا مَا من ء امن وعمل صالحاًفله جزإلحسنى دو گروہ ''من ظلم '' او ر''ء امن '' ميں مقابلہ بتارہا ہے كہ ايمان اور عمل صالح كو ترك كرنا، ظلم ہے_

۵۳۵

۵_ايمان اور عمل كاساتھ ساتھ ہونا، بہترين جزا ء كے حصول كے ليے شرط ہے _منء ا من و عمل صالحاًفله جزاًء الحسنى

۶_ذوالقرنين نے عزم كيا كہ ان قوانين اور معاشرتى قواعد كو وضع كرلےكہ جومؤمنين كيلئے آسان اور قابل تحمّل ہوں _وسنقول له من أمرنا يسر (يسر) يعنى آسانى اور (من امورنا) يعنى ان فرامين سے جو ہم صادر كرتے ہيں _ لہذاا (وسنقول .) كا مطلب يہ كہ صالح مؤمنين كے ليے ايسے احكام جارى كريں گے كہ جنكا نفاذ دشوار نہ ہوا ور انكا سننا مؤمنين كيلے سنگين نہ ہو_

۷_ذوالقرنين نے مؤمنين كے ليےاپنے فرامين اور حكومتى تقاضوں كے ابلاغ ميں نرمى او ر اچھے سلوك كى رعايت كا وعدہ كيا _وسنقول له من ا مرنا يسرا

۸_ظالموں كے ساتھ سختى اور نيك مؤمنين كے ساتھ نرمى سے پيش آنا، ذوالقرنين كے حكومتى نظام ميں بہترين اور منتحب روش تھي_ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كے حوالہ سے سزايا اچھا سلوك كرنے كے حوالے سے دو تجاوز پروحى الہى كے ذريعہ سننے كے بعددوسرى راہ كو اختيار كيا اس ميں يہ انداز اپنا يا كہ ظالموں كو سزا اور مؤمنين كو بہترين پاداش دى گئي_

۹_الہى حكومتوں پر ضرورى ہے كہ وہ ظالموں سے جنگ كريں اور مؤمنين كے معاشرتى قوانين سھل بنائيں _

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه و ا مّا من ء امن ...سنقول له من ا مرنا يسرنا

۱۰_ذوالقرنين مغربى كى سرزميں ساحل نشينوں كے ليے عمل صالح اور ظلم كو ترك كرنے كے ليے مناسب زمينہ فراہم تھا_ا مّا من ظلم ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

۱۱_ذوالقرنين كى كوششسے الہى دين اسكى سرزمين كے مغربى حصہ كى آخريحدّ تك پھيل گيا _و ا مّا من ء امن

۱۲_جزا دينے ميں جلدى اور سزا دينے ميں تا خير كرنا ضرورى ہونا _

من ظلم فسوف نعذّبه ...من ء امن ...فله جزائًً الحسنى

(فسوف نعذّبہ) كا حروف استقبال كے ساتھ ذكر ہونا جبكہ اسكے مقابل(فله جزائًً الحسني ) كا قطعى صورت ميں بغير حروف استقبال كے ذكر ہونا،مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتاہے_

۵۳۶

ايمان :ايمان اور عمل صالح ۵;ايمان كا پيش خيمہ ۲ ; ايمان كى طرف حوصلہ افزائي ۳;ايمان كے آثار ۵

جزا:جزا كا وعدہ ۱;جزا كى شرائط۵;جزا ميں جلدى ۱۲

حكومت:دينى حكومت كاظلم سے مقابلہ ۹;دينى حكومت كى ذمّہ دارى ۹

ذوالقرنين:ذوالقرنين كا صبر۲;ذوالقرنين كا قصہ ۲،۶، ۱۰; ذوالقرنين كا حكومتى نظام ۸; ذوالقرنين مؤمنين كيليےاہتمام كرنا ۶،۷ ; ذوالقرنين كى حكومت ميں صالحين ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں ظالم لوگ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں مؤمنين ۸; ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيّات ۳; ذوالقرنين كى رائے۴;ذوالقرنين كى قانون گزارى ۶;ذوالقرنين كى كوشش۱۱; ذوالقر نين كے احكام ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دين ۱۱; ذوالقرنين كے قوانين كا سہل ہونا ۶;ذوالقرنين كے وعدے۱،۷

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ ۱۰; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا اختيار ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا ايمان ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا دين ۱۱;ذوالقرنين كى سرزمن كے مغربى لوگوں كا عمل صالح ۱۰

سزا :سزا ميں مہلت ۱۲

صالحين :صالحين كو جزا ۱;صالحين كو وعدہ ۱

ظالمين :ظالموں پر سختى كرنا ۸;ظالموں كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

ظلم :ظلم كے ساتھ مقابلہ كرنے كى اہميّت ۹; ظلم كے موارد ۴

عمل صالح :عمل صالح كا ترك كرنا ۴; عمل صالح كى طرف حوصلہ افزائي ۳;عمل صالح كے آثار ۵

كفّار:كفّار كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى جزا ۱;مؤمنين كے ساتھ مدارت كے پيش آنا۷;مؤمنين كے ساتھ وعدہ۱

معاشرتى قوانين :معاشرتى قوانين ميں سہولت كى اہميّت ۹

۵۳۷

آیت ۸۹

( ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَباً )

اس كے بعد انھوں نے دوسرے وسائل كا پيچھا كيا (۸۹)

۱_ذوالقرنين، مغربى ساحل ميں رہنے والوں كے در ميان عادلانہ دينى نظام قائم كرنے كے بعد اپنى سرزميں كے مشرق كى طرف روانہ ہوگئے_ثمّ ا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مطلع الشمس

۲_ ذوالقرنين نے اپنے سفروں ميں حكومت اور الہى دين كو پھيلانے كے ليے اپنے ذرائع سے پورا فائدہ اٹھا يا _

ثمّ أتبع سببا

۳_زمين كے مختلف نقاط كى طرف سفر اور اپنى سرگرمى كو ايك خاص منطقہ ميں محدود نہ كرنا، قرآن كى نظر ميں ايك پسنديدہ اور قابل تعريف كام ہے _ثمّ ا تبع سببا

۴_عن اميرالمؤمنين (ع) ...''ثمّ ا تبع سبباً'' ذوالقرنين من الشمس سبباً (۱)

اميرالمؤمنين سے (اس كلام خدا كى وضاحت ) (ثمّ اتبع سبباً) نقل ہوا ہے كہ: ذوالقرنين نے سورج سے ايك سبب كے طور فائدہ اٹھايا

اقدار:۳/ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴; ذوالقرنين كى حكومت كى وسعت ۲;ذوالقرنين كے ذرائع ۲،۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دينى حكومت ۱;مشرق ميں ذوالقرنين ۱;ذوالقرنين اور سورج۴

روايت :۴

سرزميں :ذوالقرنين كى مغربى سرزمين ميں حكومت ۱

سفر :سفر كى اہميّت ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲;ج۷۹;نورالثقلين ج۳ص۲۹۸ج۲۱۵_

۵۳۸

آیت ۹۰

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَى قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْراً )

يہاں تك كہ جب طلوع آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك ايسى قوم پر طلوع كر رہا جسے كے لئے ہم نے آفتاب كے سامنے كوئي پردہ بھى نہيں ركھا تھا (۹۰)

۱_ ذوالقرنين اپنے دوسرے سفر ميں مشرق كى طرف خشكى كے آخرى نقطہ تك پہنچا تو ...تمدن سے دور صحرائي نشين لوگوں كو پايا_بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

(دونها )كى ضمير (الشمس ) كى طرف لوٹتى ہے اور جملہ (لم نجعل ...) كامطلب يہ ہے كہ وہاں كے رہنے والے سوائے سورج كے كوئي اور سترپوشى نہيں ركھتے تھے بظاہر پوشاك، ستر نہيں ركھتے تھے يعنى نہ كوئي وہاں عمارت تھى جو انكے لے سايہ اور نہ كوئي انكے تن كو ڈھاپنے كے ليے لباس تھا اسى ليے انہيں صحرائي نشين قوم سے تعبير كيا گيا _

۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مشرق ميں رہنے والے لوگ تن پر لباس او رپناہ گاہ سے محروم تھے _

وجدها تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۳_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مشرق كى طرف صحرا پر رہنے والى قوم كا سامنا كيا _لم نجعل لهم من دونها سترا

''لم نجعل ''كے كلمہ سے يہ احتمال پيدا ہونا: ہے كہ ان لوگوں كا سورج كى شعاعوں كے در مقابل بے پناہ ہونا طبيعى امور كى بناء پر تھا كہ جو جعل الہى سے مربوط تھا مثلاصحرا بنجر تھا كہ يہ امر طبيعى ہے _

۴_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى سرزمين كے دورترين مشرقى علاقے ميں لباس اور عمارت سازى كى صنعت كى كوئي خبر نہ تھى _بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

۵_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى مغربى سرزمين كے لوگ اسكى مشرقى سرزمين كے لوگوں كى نسبت زيادہ تمدن والے اور ترقى يافتہ تھے_بلغ مغرب الشمس ...وجد عنده

۵۳۹

قوماً ...تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۶_معاشروں اور اقوام كے تمدن كے حصول ميں الہى ارادہ كا كردار ہے _لم نجعل لهم من دونها سترا

۷_عن اميرالمؤمنين(ع) ...ان ذإلقرنين وردعلى قوم قدا حر قتهم الشمس وغيرت أجسا دهم وا لوانهم حتّى صيّرتهم كالظلمة (۱)

اميرا لمؤمنين سے روايت ہوئي ہے كہ بلا شبہ ذوالقرنين ايسى قوم تك پہنچے جہاں سورج كى شعاعوں نے انكو جلا ديا تھا اور انكے بدن اور جلد كو تبديل كرديا تھا اسطرح كہ وہ سياہى ميں تاريكى كا ايك حصہ بن چكے تھے _

۸_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله ''لم نجعل لهم من دونها ستراً''كذالك قال : لم يعلموا صنعة البيوت (۲)

امام باقر (ع) سے اس كلام الہى'' لم نجعل لهم من دونها ستراً كذلك'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ وہ قوم گھر بنانے كى صنعت كو نہيں جانتے تھے_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۶

برہنگى :برہنگى كى تاريخ ۲

تمدن :تمدن كا سرچشمہ ۶' تمدن كى تاريخ ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر ۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲، ۳، ۷; ذوالقرنين كے زمانہ كا تمدن ۱،۵; ذوالقرنين كے زمانہ كا لباس ۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں سياہ فام لوگ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں عمارت سازي۴،۸;مشرق ميں ذوالقرنين ۱،۷

روايت ;۷،۸

سرزمين :ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا بے گھر ہونا ۲; ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا تمدن ۵;ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا صحراء نشين ہونا ۱،۳; ذوالقرنين كى مغربى سرزمين كے لوگوں كاتمدن۵;ذوالقرنين كے زمانے ميں مشرقى سرزمين كے لوگوں كا برہنہ ہونا ۲

لباس:لباس كى تاريخ۴

____________________

۱)تقسير عباشى ج۲ص۳۴۲،ح ۹،نورالثقلين ج۳ ص۲۹۸،ح۲۱۵_

۲)تفسير عباشى ج۲'ص۳۵۰، ح۸۴، نورالثقلين ج ۳ ص۳۰۶ح۲۲۲_

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971