تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 8%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205945 / ڈاؤنلوڈ: 4272
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

چراغ الفت

ظہور کا وقت آ گیا ہے امامؑ سے ''لو'' لگائے رکھنا

ظہور کا وقت آ گیا ہے حرم پہ نظریں جمائے رکھنا

ظہور کا وقت آ گیا ہے چراغ الفت جلائے رکھنا

نہ نیند آئے، نہ اونگھ آئے رکھو ہر ایک پر نظر جمائے!

دل و نظرسے کہ سامرہ سے نہ جانے کس راستے سے آئے

ظہور کا وقت آ گیا ہے ہر ایک رستہ سجائے رکھنا

نہ حبّ دنیا سے کچھ لانا ، نہ غیر سے راہ و رسم رکھنا!

تمہاری دولت ہے علم و تقویٰ ،کرے گا دجال اس پہ حملہ

ظہور کا وقت آ گیا ہے تم اپنی پونجھی بچائے رکھنا

یہیں کہیں ، آس پاس ہو گا، وہ آنے ولا آ چکا ہے

حواری عیسیٰ کے ساتھ ہونگے ،موالی مولا کے ساتھ ہونگے

ظہور کا وقت آ گیا ہےموالیوں سے بنائے رکھنا

ہے انتقام ِحسینؑ باقی وہ آنے والا حساب ہو گا

عقیدہ اپنا درست رکھناجو ان کے نصرت کی ہے تمنا

ظہور کا وقت آ گیا ہے عمل کو بھی آزمائے رکھنا

سوائے چند دن ظہور کی سب علامتیں پوری ہو چکی ہیں

بصیرت و معرفت تمہاری عدوئے حق کو کٹک رہی ہے

ظہور کا وقت آ گیا ہے دل و نظر کو بچائے رکھنا

نئے نئے نغمھائے الفت جو روز کہہ کہہ کے لا رہے ہو

پڑھے ذیارت جو سبطہ جعفر ؔ امام ؑ کے در پَرا پڑے ہو

ظہور کا وقت آ گیا ہے تم اپنا بستر لگائے رکھنا(۱)

____________________

(۱) پروفیسر سبط جعفر زیدیؔ

۱۲۱

نور فروزان

اے شمع دل و دیدۀ احرار کہاں ہو

اے نور فروزانِ شبِ تار کہاں ہو

اے باغ رسالت کے حسین پھولوں کا دستہ

اے وارث پیغمبر مختار ؐ کہا ں ہو

مظلوم و ستم دیدہ و بے چارہ ہوئے ہم

اے حامی و اے مونس وغمخوار کہاں ہو

اس دور میں ہے جان ہتھیلی پہ ہماری

مشکل میں ہے جینا میرے دلدار کہاں ہو

ہے عشق کے ہونٹوں پہ سدا نام تمہارا

ہم سب ہیں تیرے طالب دیدار کہاں ہو

چھائی ہے گھٹا ظلم کے تاریک ہے دنیا

اے شمع عدالت کے نگہدار کہاں ہو

آمادۀ حرکت ہے تیرے قافلہ والے

بس یہ ہے صدا قافلہ سالار کہاں ہو

اے منتقم خون شہیدان رۀ حق

اے نوحہ گر زینب ؑ غمخوار کہاں ہو

اے مہدی موعود ؑ امم ، حاکم برحق

اے زمزمۀ عالمِ افکار کہاں ہو

مرجاؤں تو رجعت کی ہے امید اے آقا

اطہرؔ کو عطا ہو تیرا دیدار کہاں ہو؟(۱)

____________________

(۱) از کلام سید سجاد اطہرؔ موسوی

۱۲۲

مہدیؑ کا انقلاب

ظلم و ستم مٹائے گا مہدیؑ کا ا نقلاب

امن و امان لائے گامہدیؑ کا انقلاب

خوشبو دہر میں پھیلے گی نرگس کے پھول کی

بن کر بہار آئے گا مہدیؑ کا انقلاب

طوفاں ہیں ظلم و جور کے اپنے عروج پر

طوفاں میں مسکرائے گامہدیؑ کا انقلاب

ہر داغدیدہ ہے ابھی شدت سے منتظر

داغ جگر مٹائے گا مہدیؑ کا انقلاب

جو آتش سقیفہ سے روشن ہوئے دئے

ان سب کو آبجھائے گا مہدیؑ کا انقلاب

جتنی عمارتیں ہیں بقیع کے نواح میں

سب خاک میں ملائے گا مہدیؑ کا انقلاب

عدل و صفا کی ہو گی حکومت جہان پر

مظلوم کو بسائے گا مہدیؑ کا انقلاب

۱۲۳

گردن کشو نہ بھولنا تم انتقام کو

یہ گردنیں جھکائے گا مہدیؑ کا انقلاب

آمادہ رہنا شیعو! تم نصرت کے واسطے

شیعوں کو آزمائے گا مہدیؑ کا انقلاب

مکہ سے ا بتداء ہے اسی انقلاب کی

سارے جہاں پہ چھائے گا مہدیؑ کا انقلاب

خوش ہو کے سیدهؑ تجھے نقویؔ کریں دعا

محفل میں جب سنائے گا مہدیؑ کا انقلاب(۱)

____________________

(۱) حجۃ الاسلام سید تحریر علی نقوی صاحب

۱۲۴

میرا امامؑ

میری بےچارگی کا تیری ماتم مدام ہے

اظہار عشق کیا کروں عشق خام ہے

اس نے تو اپنے حسن کا جادو دکھا دیا

میری طرف سے اس کو درود و سلام ہے

وہ توچلے گئے ہیں بڑی خاموشی کے ساتھ

دل میں میرے جدائی کا ماتم مدام ہے

کتنی حسین شمع کی محفل تھی جب وہ تھے

جب وہ گئے تو اپ نہ سحر ہے نہ شام ہے

جانے سے اس کے گھر کا نقشہ ہی بدل گیا

ایک لحظہ مجھ کو آنکھ جھپکنا حرام ہے

اس کے ہی دم سے ہے یہ چراغوں میں روشنی

جب وہ نہ ہو تو زندگی کا کیا نظام ہے

شام و سحر ہے میری نگاہوں میں سامرا

میں جس کا منتظر ہوں وہ میرا امامؑ ہے(۱)

____________________

(۱) شیخ محمد حسین بہشتیؔ (٢٨رمضان المبارک ١٤٣١ھ مشہد مقدس)

۱۲۵

کون و مکاں

امام عصر مہدیٔ جہاں ہے

انہیں کے نام یہ کون و مکاں ہے

انہیں کے دم سے ہے تابندہ عالم

انہیں کے نام یہ ارض و سماں ہے

یہی تو باب رحمت باب حق ہے

یہی تو رحمتوں کا آستاں ہے

نہیں پوشیدہ کوئی راز ان سے

یہی ارض و سماء کا رازداں ہے

درِ مہدی ؑ بھی جنت ہی کا در ہے

فرشتوں کا بھی تو یہ ہی مکاں ہے

ہے جب تک دم تیرا ہی ذکر ہو گا

تیرے ہی نام بس وردِ زباں ہے

زمانہ اب بدلتا جا رہا ہے

نہ گلشن ہے نہ کوئی باغباں ہے

ہے عالم منتظر مہدیؑ زماں کا

ظہور اپنا دکھا آ ! تو کہاں ہے

منافق پھر سے سر گرم عمل ہے

مسلماں وقتِ شمشیر و سناں ہے

۱۲۶

دھماکے ہو رہے ہیں ہر جگہ پر

مسلماں ڈھوب مرنے کا مکاں ہے

کبھی ان کو نہ تو ا پنا سمجھنا

لگانا مت گلے آتش فشاں ہے

مٹانے کو تُلے ہیں تجھ کو یہ سب

تیری جرأ ت تیری غیرت کہاں ہے

اٹھا یا سر ہے پھر سے کوفیوں نے

تیرا آنا ضروری اب یہاں ہے

عجب منظر فقط میری نظر میں

اگر ہے تو تیرا ہی آستاں ہے

میرے مولا میری جان تمنا

بہ جز تیرے مجھے جانا کہاں ہے

میری کشتی میرا طوفاں ہے تو

تو ہی تو میرا بحرِ بیکراں ہے

بیاں ان کا کریں کیا ہم بہشتیؔ

بہت رنگین ان کی داستاں ہے

ذرا فریاد کر دل سے بہشتیؔ

بدلتا کیوں نہیں طرزِ فغاں ہے(۱)

____________________

(۱) نتیجہ فکر: شیخ محمد حسین بہشتیؔ (١٩رمضان المبارک ١٤٣١ھ مشہد مقدس)

۱۲۷

میر کارواں

سلگتا ہوں میں ایسے جس طرح آتش فشاں اے دوست

رہا ہوں میں ہمیشہ غم کا تیرے پاسباں اے دوست

تیرے ہی نام سے وابستہ ہے یہ زندگی میری

تجھے میں چھوڑ کر جاؤں بھی تو جاؤں کہاں اے دوست

بڑی مدت سے تیری کھوج میں سرگرداں ہے یہ دل

تیرا ہی فکر ہے دل میں تجھے پاؤں کہاں اے دوست

کہاں تو اور کہاں میں در بدر ، آوارہ، بےچارہ

میں ہوں خار مغیلا تو ہی ہے گل ستاں اے دوست

بہشتی ؔ چھوڑ کر چوکھٹ تیری جائیں کہاں بتلا

کہاں پیدا کرے گا تیرے جیسا مہرباں اے دوست

میں ایک بھٹکا ہوا راہی ہوں رستہ سے ہوں بیگانہ

۱۲۸

نمایاں کر میری آنکھوں کو منزل کے نشاں اے دوست

کرم کرنا تیری خُو ہے تو ہی تو باب ِ رحمت ہے

مجھے بھی ساتھ لے لے تو ہے میر کارواں اے دوست

میرا مقصدہے تو تیرا ہی ہر دم نام ہے لب پر

تو ہی ہے زندگی میری تو ہے روح رواں اے دوست

تیرے دامن سے میں لپٹا ر ہوں گا تو بتا کیسے؟

گریں گی کس طرح آکر کہ مجھ پر بجلیاں اے دوست

تیرے قدموں میں رہنے سے مجھے مل جائے گا رتبہ

میں ہوں شبنم کا قطرہ تو ہے بحر بیکراں اے دوست

ہزاروں داغ دل میں یوں چھپائے ہیں بہشتیؔ نے

تڑپتا ہی رہا پھر بھی نہ کی آہ و فغاں اے دوست(۱)

____________________

(۱) نتیجہ فکر: شیخ محمد حسین بہشتیؔ (١٤شعبان المعظم ١٤٣١ھ مشہد مقدس)

۱۲۹

اے گل نرجس

''صدف غیبت کا کھل جائے ہویدا ہو رخ ِ انور''

بڑی مدّت سے ہیں بیتاب نظر آ ا ب تو اے اختر

کہاں شمس و قمر او ر تو کہاں اے نور یزدانی

تیرے ہی نام کےچرچے ہیں اس عالم میں سرتا سر

تیرا آنا زمانے کے لئے ایک ابر رحمت ہے

تو ہی رحمت کا سر چشمہ تو ہی ہے مخزن گوہر

تیر ا آنا خدا کی رحمتوں کا سا تھ لانا ہے

خلائق کو دکھا دیں اب ذ را آ کر تیرے جوھر

یہ بارش ہو رہی ہے ہر طرف تیری محبت کی

تیرا ہی جلو ۀ عالم میں نظر آتا ہے سر تا سر

ترستے پھر رہے ہیں عالم کون ومکاں میں سب

تیری ہی جستجو ، تیرا تصوّر ساتھ میں لے کر

تیرا ہو نا یہا ں پر اے شہ والا ضروری ہے

عجب حالت ہے اب اس خاک داں کی اے میرے دلبر

تیرے ہی منتظر ہیں سب تو ہی تو مظہر حق ہے

تو ہی شمشیرِ یزداں ہے تو ہی ہے نعرۀ حیدر

سبھی تشنہ لبوں کو جا م دے خود اپنے ہا تھوں سے

شرابِ ناب سے سیراب کر اے سا قیئ کوثر

فقط چہرہ دکھا دیں آپؑ اپنا اے گل ِ نرجس

شمع گل ہو ہی نہ جائے بہشتی ؔ کو یہی ہے ڈر(۱)

____________________

(۱) نتیجہ فکر: شیخ محمد حسین بہشتیؔ (٠٩شعبان المعظم ١٤٣١ھ مشہد مقدس)

۱۳۰

فہرست منابع مآخذ

۱. قرآن مجید

۲. کمال الدین وتمام النعمۃ محمد ابن علی ابن بابویہ

۳. کلمۃ الامام المہدیؑ سید حسین شیرازی

۴. اثبات الرجعۃ فضل ابن شاذان

۵. دارالسلام شیخ محمود میثمی عراقی

۶. نجم الثاقب نوری طبرسی

۷. عصر غیبت مسعود پوسید آقائی

۸. مکیال المکارم موسوی اصفہانی

۹. مہدی موعود باقر مجلسی ؒ

۱۰. اثبات ھداۃ حر عاملی

۱۱. ارشاد العوام کریم خان کرمانی

۱۲. اصالۃ المہدویۃ فی الاسلام مہدی فقیہ ایمانی

۱۳. الامام المہدی عند اہل السنۃ مہدی فقیہ ایمانی

۱۴. تاریخ غیبت کبریٰ شہید سید محمد صدر

۱۵. بحار الانوار علامہ مجلسی

۱۶. منتخب الاثر فی الامام الثانی عشر صافی گلپائیگانی

۱۷. حیاۃ الامام محمد المہدی باقر شریف قرشی

۱۸. الامام المہدی علی محمد دخیل

۱۹. خورشید مغرب محمد رضا حکیمی

۲۰. صحیفۃ المہدی جواد قیومی اصفہانی

۲۱. شیعہ در اسلام علامہ محمد حسین طباطبائی

۲۲. ملل ونحل علامہ جعفر سبحانی

۱۳۱

۲۳. امام مھدی ؑو آئینہ زنگی مہدی حکیمی

۲۴. امام زمان ؑ(سورہ ولعصر) عباس راسخی نجفی

۲۵. آشنائی با امام زمان ؑ علامہ سید محسن امین

۲۶. انتظار در آئینہ شعری محمد علی سفری

۲۷. یوسف زہرا مہدی صاحب زمان ؑ حبیب اللہ کاظمی

۲۸. پاسدار اسلام (مجلہ ) دفتر تبلیغات اسلامی

۲۹. چہل حدیث در شناخت امام زمان ؑ

۳۰. حکومت مہدی ؑ نجم الدین طبسی

۳۱. فروغ تابان ولایت محمد محمدی اشتہاردی

۳۲. خور شید تابناک جواد عقیلی پور

۳۳. در انتظار مہدی موعود ؑ ابراہیم شفیعی سروستانی

۳۴. داغ شقائق علی مہدوی

۳۵. سیمائے امام زمان ؑ محمد مہدی تاج لنگرودی

۳۶. سفیران امامؑ عباس راسخی نجفی

۳۷. علامات ظہور مہدی ؑ علامہ طالب جوہری

۳۸. ظہور نور سید محمد جواد وزیری فرد

۳۹. بعثت ،غدیر ، عاشورہ ، مہدیؑ محمد رضا حکیمی

۴۰. مہدی منتظر اور اسلامی فکر محمد تقی

۴۱. موعود ادیان آیت اللہ منتظری

۴۲. مہدی ترح برائے فرداہ حسن پور ازغدی

۴۳. نقش امام زمان ؑدر زندگیئ من شیخ مہدی محقق

۴۴. مہدویت و دانشمندان عامہ بیان معرفت

۴۵. مجلهٔ ظہور (۲۰۰۷، ۲۰۰۸) شیخ محمد حسین بہشتی

۱۳۲

فہرست

مقدمہ: ۴

کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں ۴

امام مہدی ؑکا مختصر تعارف ۸

ولادت کیسے ہوئی؟ ۸

دعائے تعجیل ظہور امام مہدی ؑکے فوائد ۱۱

وظائف منتظران ۱۳

معصومین کے اسماء او ر القاب تشریفاتی اورتعارفی نہیں ہیں: ۱۵

لقب اور کنیت میں فرق: ۱۶

کنیت: ۱۶

لقب : ۱۶

امام عصر علیہ السلام کے لقب مہدی کیوں ہیں؟ ۱۶

لوگ امام مہدی علیہ السلام کے مقابل ہوگا یا ساتھ ہونگے؟ ۱۹

بقیۃ اللہ خیر لکم سے مراد کون ہے؟ ۲۰

آلودگیوں کی وجہ سے دعا کا مستجاب نہ ہونا : ۲۰

دنیا کی آخرین حکومت: ۲۳

امام مہدی ؑ کےکنیت اور القاب: ۲۵

موعود: ۲۶

قائم: ۲۶

منتقم: ۲۶

۱۳۳

منتظر: ۲۶

امام غائب: ۲۷

صاحب الامر: ۲۷

صفات و خصوصیات: ۲۷

مہدی ؑفرزند فاطمہ سلام اللہ علیہا ہيں ۲۷

حضرت امام مہدی (عج) قرآن میں : ۳۱

حضرت امام مھدی (عج) حضرت امام حسن مجتبیٰ ؑکی نگاہ میں : ۳۳

حضرت امام مھدی (عج) حضرت امام سجاد ؑکی نظر میں : ۳۴

حضرت امام مہدی(عج) امام محمد باقر ؑکی نظر میں ۳۵

حضرت امام مہدی(عج) امام موسیٰ کاظم ؑکی نظر میں : ۳۶

حضرت امام مہدی(عج)امام رضا ؑکی نظرمیں : ۳۷

حضرت امام مہدی (عج) امام حسن عسکری ؑکی نظر میں : ۳۸

حضرت امام مہدی(عج) شیعوں کی نظر میں ۳۹

حضرت امام مہدی(عج) اہل سنّت کی نظر میں ۴۰

ابن ابی الحدید ۴۱

علاّمہ خیرین آلوسی ۴۲

حذیفہ ۴۳

حضرت امام مہدی ؑکے بارے میں اہل سنّت کی لکھی ہوئی کتابیں : ۴۴

امام زمان ؑ کی ابتدائی دنوں کے مشکلات ۴۵

نور خدا کفر کے حرکت پر خندہ زن پھونکوں سے یہ نور بجھایا نہ جائے گا ۴۷

۱۳۴

غیبت کا آغاز ، غیبت صغریٰ ، غیبت کبریٰ ۴۷

الف۔ غیبت کا آغاز ۴۷

ب۔ غیبت صغریٰ و غیبت کبریٰ ۴۸

غیبت صغریٰ ۴۹

نوّاب امام مھدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کا تعارف: ۵۳

١۔ عثمان بن سعید عَمری ۵۳

٢۔ محمد بن عثمان ۵۴

٣۔ حسین بن روح نوبختی ۵۴

٤۔ علی بن محمد سمری ۵۴

غیبت کبریٰ کے ظاہری اسباب ۵۵

حضرت امام زمان علیہ السلام کے طول عمر ۶۱

حضرت امام مھدی ؑکے بارے میں ذکر شدہ احادیث کی تعداد ۶۴

حضرت امام زمان علیہ السلام سے ملاقات کا ذکر ۶۵

امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کا ظہور ۶۷

حضرت امام مہدی ؑکے ظہور کی جگہ: ۶۸

ظہور امام مہدی ؑکی حتمی علامات ۶۹

١۔ خروج سفیانی ۷۱

٢۔ لشکر سفیانی کا سرزمین بیداء میں دھنس جان ۷۲

٣۔ صیحۀ آسمانی ۷۲

٤۔ نفس ذکیہ ۷۴

۱۳۵

۵. خروج یمانی ۷۵

خروج سید حسنی ۷۶

حضرت امام مھدی ؑکے ظہور کی غیر حتمی علامتیں ۷۸

حضرت امام رضا ؑکے کلام میں علائم ظہور ۷۹

حضرت ولی اللہ الاعظم امام مہدی ؑکے وفادار ۸۰

حضرت امام مہدی ؑکے پیاروں اور یاروں کو خوش خبری ۸۱

غیبت کے زمانے میں منتظرین امام ؑکی ذمہ داریاں ۸۱

حجت خدا اور امام مہدی ؑکی معرفت ۸۲

تزکیہ نفس اور اخلاقی تربیت ۸۳

امام ؑسے قلبی محبت رکھنا ۸۴

ظہور پُرنور حضرت حجت ؑکے لئے تیاری ۸۷

حضرت امام مہدی ؑکے انتظار کی جزاء ۸۷

حضرت امام مہدی ؑکے ظہور کی تعجیل کے لئے دعا: ۸۸

دعا کے لئے مناسب مقامات: ۸۸

حضرت امام مہدی ؑکیسے قیام فرمائیں گے؟ ۸۹

سب سے پہلے حضرت ؑ کے ہاتھ بیعت کرنے والے ۹۰

حضرت ؑکے پروگرام تلوار کے سایہ میں : ۹۱

مساوات و برابری ۹۳

مستضعفین کی حکومت ۹۴

انسانوں کی ذہنی اور فکری تربیت ۹۴

۱۳۶

بیس احادیث امام زمان ؑکے بارے میں : ۹۵

حدیث نمبر ١: ۹۵

حدیث نمبر ٢: ۹۶

حدیث نمبر ٣: ۹۷

حدیث نمبر ٤: ۹۸

حدیث نمبر ٥: ۹۹

حدیث نمبر ٦: ۱۰۰

حدیث نمبر ٧: ۱۰۱

حدیث نمبر ٨: ۱۰۲

حدیث نمبر ٩: ۱۰۳

حدیث نمبر ١٠: ۱۰۴

حدیث نمبر ١١: ۱۰۵

٢۔ غیبت کبریٰ ۱۰۵

حدیث نمبر ١٢: ۱۰۶

حدیث نمبر ١٣: ۱۰۷

حدیث نمبر١٤: ۱۰۹

حدیث نمبر١٥: ۱۱۰

حدیث نمبر١٦: ۱۱۱

حدیث نمبر١٧: ۱۱۲

حدیث نمبر١٨: ۱۱۳

۱۳۷

حدیث نمبر١٩: ۱۱۴

حدیث نمبر٢٠: ۱۱۵

امام مہدی ؑکے بارے میں کچھ اشعار ۱۱۶

آثار انقلاب ۱۱۷

چراغ الفت ۱۲۱

نور فروزان ۱۲۲

مہدیؑ کا انقلاب ۱۲۳

میرا امامؑ ۱۲۵

کون و مکاں ۱۲۶

میر کارواں ۱۲۸

اے گل نرجس ۱۳۰

فہرست منابع مآخذ ۱۳۱

۱۳۸

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

رسالت كے دعوے ميں جھوٹے ہونے كى تہمت لگائي _سوف تعلمون من هو كاذب

۶_ حضرت شعيب(ع) ، لوگوں پر اتمام حجت كرنے كے بعد، ان كے لجوج ہوے كى وجہ سے انكے برے انجام كا انتظار كرنے لگے_و ارتقبوا انّى معكم رقيب

آيت شريفہ ميں (رقيب) كا منى منتظر ہونا ہے_

اہل مدائن :اہل مدائن پر اتمام حجت ۶; اہل مدائن كا براانجام ۶; اہل مدائن كو ڈرانا ۱، ۴; اہل مدائن كى تاريخ ۲; اہل مدائن كى تہمتيں ۵;اہل مدائن كى لجاجت ۶; اہل مدائن كے ايمان لانے سے نااُميدى ۲

شعيبعليه‌السلام :حضرت شعيبعليه‌السلام اور اہل مدائن ۱; حضرت شعيب(ع) پر جھوٹ بولنے كى تہمت ۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كا ڈرانا ۱، ۴;حضرت شعيبعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۳;حضرت شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶;حضرت شعيبعليه‌السلام كى اتمام حجت ۶; حضرت شعيبعليه‌السلام كى استقامت ۳; حضرت شعيبعليه‌السلام كى اميديں ۱;حضرت شعيبعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۳; حضرت شعيبعليه‌السلام كى نااُميدى ۲;حضرت شعيبعليه‌السلام كے انتظار ۶

عذاب :خوار و ذليل كرنے والاعذاب ۴;عذاب سے ڈرانا ۴; عذاب كے مراتب ۴

آیت ۹۴

( وَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا نَجَّيْنَا شُعَيْباً وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مَّنَّا وَأَخَذَتِ الَّذِينَ ظَلَمُواْ الصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُواْ فِي دِيَارِهِمْ جَاثِمِينَ )

اور جب ہمارا حك (عذاب ) آگيا تو ہم نے شعيب اور ان كے ساتھ ايمان لانے والوں كو اپنى رحمت سے بچاليا اور ظلم كرنے والوں كو ايك چنگھاڑنے پكڑليا تو وہ اپنے ديار ہى ميں الٹ پلٹ ہوگئے (۹۴)

۱_ الله تعالى نے مدائن كے لوگوں كو كفر و شرك پر اصرار اور حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات كو قبول نہ كرنے پر سخت

عذاب ميں گرفتار كيا _و لما جاء أمرن

(امر ) سے مراد قوم شعيبعليه‌السلام پر نازل شدہ عذاب مراد ہے_ اور ( نا) جو ضمير متكلم ہے_ اسكى طرف اضافہ كرنا بزرگى عذاب كو بتاتا ہے _

۲_ كائنات ميں حكم الہى بغير كسى كمى و زيادتى كے متحقق ہوتا ہے_و لما جاء ا مرن

۲۸۱

عذاب كو ( امر) سے تعبير كرنا جو ( فرمان) كے معنى ميں ہے اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ جس كے تحقق كے بارے ميں الله تعالى حكم ديتا ہے وہ بغير كسى كمى و زيادتى كے انجام پذير ہوتا ہے _ يعنى جو فعل انجام پاياہے وہى فرمان ہے_

۳_ مدائن كے كچھ لوگوں نے الله تعالى كى توحيد كو قبول كيا اور حضرت شعيبعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لائے_

نجّينا شعيباً و الذين ء امنوا معه

۴_ الله تعالى نے حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كے ماننے والوں كو اہل مدائن پر نازل شدہ عذاب سے بچاليا_

و لما جاء أمرنا نجينا شعيباً و الذين ء امنوا معه

۵_حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كو نازل شدہ دنياوى عذاب سے بچالينا، يہ رحمت الہى كا ان پر جلوہ تھا_

نجينا شعيباً و الذين ء امنوا معه برحمة منّ

۶_ رحمت الہى كے لائق، اہل ايمان ہيں _نجينا شعيباً و الذين ء امنوا معه برحمة منّ

۷_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كفار،ايك خوفناك آواز سے ہلاك ہوئے_و أخذت الذين ظلموا الصيحة

۸_ قوم شعيب كے لوگ ،ظلم و ستم كرنے والے تھے_و اخذت الذين ظلموا الصيحة

(الذين ظلموا) سے مراد قوم شعيب كے لوگ ہيں جنہوں نے شرك پرستى اور حضرت شعيبعليه‌السلام كى رسالت سے انكار كيا اور كم تولانيز لين دين ميں بے عدالتى سے كام لينے پر اصرار كيا_مذكورہ بالا معنى ميں ستم كرنے والوں سے ان كو ياد كيا گيا ہے جو مذكورہ وجوہات كى بناء پر تھا_

۹_ شرك، انبياءعليه‌السلام كى رسالت سے انكار ، اور لين دين ميں عدل و انصاف كا لحاظ نہ كرنا، ظلم و ستمگرى ہے_

و أخذت الذين ظلموا الصيحة

۱۰_ظالم، مشركين اور وہ جو لين دين ميں كم تولتے اور عدل و انصاف نہيں كرتے، دنيا كے عذاب (عذاب استيصال) ميں گرفتار ہونے والے ہيں _و أخذت الذين ظلموا الصيحة

۱۱_ قوم شعيب كے كفار، عذاب الہى كى وجہ سے زمين پر

۲۸۲

گرپڑے اور ہلاك ہوگئے_فأصبحوا فى ديارهم جاثمين

(جثوم) (جاثمين) كا مصدر ہے جسكا معنى زمين سے چپك جانا اور حركت نہ كرنا ہے_ بعض نے سينہ كے بل زمين پر گرنے كا معنى ليا ہے(لسان العرب )

۱۲_ اس چنج اور خوفناك آواز كہ جس نے مدائن كے لوگوں كو گھيراتھا اس نے ان سے گھر سے باہر آنے كى طاقت كو سلب كرليا_و ا خذت الذين ظلموا الصيحة فأصبحوا فى دى ارهم جاثمين

(فى ديارہم)( جاثمين ) كے متعلق ہے اور اس پر دلالت كرتا ہے كہ قوم شعيب اپنے گھروں ميں ہلاك ہوگئے _ يہ اس بات كو بتاتا ہے كہ وہ خطرناك آواز اتنى سخت تھى كى مدائن كے لوگ اس كے سننے كے بعد گھر سے نہ نكل سكے _ كيونكہ ايسے موارد ميں انسان گھر سے باہر نكل جاتا ہے_

۱۳_ قوم شعيب كے كفار، رات كو عذاب ميں گرفتار ہوئے اور صبح ہوتے ہى ہلاك ہوگئے_

فأصبحوا فى ديارهم جاثمين

(اصبحوا) كا معنى ممكن ہے (دخلوا فى الصباح ) يعنى صبح ميں داخل ہونا ہواور ممكن ہے (صاروا)وہ ہوگئے كے معنى ميں ہو_ پہلے معنى كى صورت ميں ''فاصبحوا'' كا معنى يہ ہوگا كہ قوم شعيب كى ہلاكت صبح كے وقت ہوئي ، او ( فأصبحوا) كے فأ كے قرينہ سےمعلوم ہوتا ہے كہ عذاب (يعنى مہيب آواز) رات كو واقع ہوا_

اقتصاد:اقتصادى خلاف ورزيوں كأظلم ۹; اقتصادى خلاف ورزى كرنے والوں كا عذاب ۱۰

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كأظلم ۹

اہل مدائن :اہل مدائن كاشرك پر اصرار ۱; اہل مدائن كأظلم ۸; اہل مدائن كا عذاب ۱، ۷; اہل مدائن كى تاريخ ۷، ۱۱، ۱۲، ۱۳;اہل مدائن كى لجاجت ۱; اہل مدائن كى معاشرتى گروہ بندى ۳;اہل مدائن كى ہلاكت كا وقت ۱۳;اہل مدائن كے عذاب كا وقت ۱۳; اہل مدائن كے عذاب كى خصوصيات ۱۱، ۱۲;اہل مدائن كے موحدين ۳;اہل مدائن كے ہلاك ہونے كى كيفيت ۱۱، ۱۲

الله تعالى :اوامر الہى كا حتمى ہونا۲; الله تعالى كا نجات دينا ۴; الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۵; الله تعالى كے عذاب ۱

رحمت :رحمت كے حق دار ۶/شرك :شرك كأظلم ۹; شرك كى سزا ۱

۲۸۳

شعيبعليه‌السلام :حضرت شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۴;حضرت شعيبعليه‌السلام كى نجات ۴، ۵;حضرت شعيبعليه‌السلام كے پيروكاروں كى نجات ۴،۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كے مومنين ۳

ظالمين :ظالموں پر دنيا ميں عذاب ۱۰;ظالموں پر عذاب استيصال ۱۰

ظلم :ظلم كے موارد ۹

عذاب :آسمانى صيحہ سے عذاب ۷، ۱۲;اہل عذاب ۱۰;رات ميں عذاب ۱۳;عذاب استيصال سے نجات ۵;عذاب سے نجات ۴; عذاب كاذريعہ ۷;عذاب كے اسباب ۱; عذاب كے مراتب ۱

مومنين :مؤمنين كے فضائل ۶

مشركين :مشركين پر دنياوى عذاب ۱۰;مشركين پر عذاب استيصال ۱۰

ناپ تول ميں كمى كرنا :ناپ تول ميں كمى كرنے كا عذاب ۱۰

ہلاكت :صبح كے وقت ميں ہلاك ہونا ۱۳

آیت ۹۵

( كَأَن لَّمْ يَغْنَوْاْ فِيهَا أَلاَ بُعْداً لِّمَدْيَنَ كَمَا بَعِدَتْ ثَمُودُ )

جيسے كبھى يہاں بسے ہى نہيں تھے اور آگاہ ہوجائو كہ قوم مدين كے لئے ويسے ہى ہلاكت ہے جيسے قوم ثمود ہلاك ہوگئي تھى (۹۵)

۱_ مدائن كے لوگوں پر نازل ہونے والے عذاب نے ان كى نابود ى كے ساتھ ساتھ ان كے ديار ميں ان كى زندگى كے آثار بھى مٹا ديئے _كأن لم يغنوا فيه

( غنى ) ( لم يغنوا ) كا مصدر ہے جسكا معني رہنا اور سكونت اختيار كرنا ہے _ ( فيہ ) كى ضمير پہلى والى آيت ميں لفظ ديار كى طرف پلٹ رہى ہے _اور جملہ ( كأن لم يغنوا فيہا ) كا معنى يہ ہوگا _ كہ گويا قوم شعيب نے اپنے ديار ميں سكونت اختيارنہيں كى تھى _ يہ كنايہ ہے كہ ان كا ديار نابود اور ان كى زندگى كے آثار مٹ گئے _

۲۸۴

۲_ مدائن كے لوگ، ہلاكت اور رحمت الہى سے دورى كے مستحق تھے _ألا بُعداً لمدين

مذكورہ معنى كى وضاحت كے ليے اسى سورہ كى آيت ۶۰ ميں شمارہ ۵ كى طرف رجوع كيا جائے _

۳_ شرك ، ظلم ، ناپ توميں كمى اور لين دين ميں بے عدالتى و نا انصاف كرنا ، رحمت الہى سے دورى اور ہلاكت كے اسباب ہيں _و إلى مدين ا خاهم شعيباً ألا بُعداً لمدين

۴_ قوم ثمود، رحمت الہى سے محروم ہوئے اور الله تعالى كے عذابوں سے ہلاك ہوئے _كما بعدت ثمود

۵_ اہل مدائن ( قوم شعيب ) كى عاقبت كا انجام ثموديان ( قوم صالح ) كى طرح ہوا _ألا بُعداً لمدين كما بعدت ثمود

(اَلَا بُعداً ) كے جملے ميں جو تشبيہ ہے وہ مدائن كے لوگوں كى قوم ثمود كى طرح ہلاكت بيان كرنے كے علاوہ آيت شريفہ ۸۹ ميں بيان شدہ حضرت شعيب(ع) كى كلام پر بھى ناظر ہے كہ انہوں نے اپنے لوگوں كو گذشتہ اقوام كى عاقبت ميں گرفتار ہونے سے خبردار كيا تھا وہ يہى قوم صالح (ثموديان ) تھي_

اقتصاد :اقتصادى خلاف ورزيوں كے آثار ۳

اہل مدائن :اہل مدائن كى تاريخ ۱; اہل مدائن كى عاقبت ۵; اہل مدائن كى محروميت ۲; اہل مدائن كى ہلاكت ۱،۲;اہل مدائن كے عذاب كى خصوصيات ۱

رحمت :رحمت سے محروم ہونے والے ۲، ۴;رحمت سے محروم ہونے كے اسباب ۳

شرك :شرك كے آثار ۳

قوم ثمود :قوم ثمود كا انجام ۵;قوم ثمود كا عذاب ۴; قوم ثمود كى تاريخ ۴;قوم ثمود كى محروميت ۴; قوم ثمود كى ہلاكت ۴

ناپ تول ميں كمى :ناپ تول ميں كمى كے آثار ۳

ہلاكت :ہلاكت كا سبب ۳

۲۸۵

آیت ۹۶

( وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا وَسُلْطَانٍ مُّبِينٍ )

اور ہم نے موسى كو اپنى نشانيوں اور روشن دليل كے ساتھ بھيجا(۹۶)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام ،انبياء الہى ميں سے تھے_و لقد أرسلنا موسى

۲_ حضرت موسي(ع) اپنى الہى رسالت پر عظيم اورفراواں معجزات ركھتے تھے _و لقد أرسلنا موسى با ياتن

مذكورہ آيت شريفہ ميں آيات ( نشانياں ) سے مراد، معجزات ہيں اور جمع كے صيغے سے ذكر كرنے كا مقصد يہ ہے كہ معجزات فراواں اور كثرت كے ساتھ تھے اور متكلم كى ضمير ( نا )كى طرف اضافہ كا مقصد ان معجزات كى بزرگى و عظمت كو بيان كرنا ہے _

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام ، اپنى الہى رسالت پر حجت اورر وشن و واضح دليل ركھتے تھے _

و لقد أرسلنا موسى بايتنا و سلطان مبين

( سلطان ) حجت اور برہان كے معنى ميں ہے_ (مبين ) روشن اور روشن كرنے والے كے معنى ميں ہے _ لازم اور متعدى دونوں ميں استعمال ہوتا ہے _

۴_ فرعونيوں پر موسىعليه‌السلام كا غلبہ اور ان كو مغلوب بنانا، الله كى طرف سے مقرر شدہ امر تھا _

و لقد ارسلنا موسى باياتنا وسلطان مبين

مذكورہ معنى ميں ( سلطان ) سے مراد ظاہرى تسلط اور غلبہ ليا گيا ہے _

۵_ الله تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كے آغازميں ہى اپنى نشانى اور معجزہ سے نوازا، نہ كہ لوگوں كے تقاضا اور درخواست كرنے كے بعد عطا كيا _و لقد أرسلنا موسى با ياتنا و سلطان مبين

(بأياتنا) ميں بامصاحبت اور ہمراہى كے معنى ميں ہے _ لہذا (لقد ارسلنا ...) جملہ كا معنى يہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام مبعوث ہونے كے وقت سے آيات و معجزات ركھتے تھے برخلاف گذشتہ انبياء كہ ان كو معجزات لوگوں كے تقاضے پر عطا كيے جاتے تھے _

۲۸۶

الله تعالى : الله تعالى كى بخشش ۵; الله تعالى كے مقدّرات ۴

الله ے رسول : ۱

فرعوني:فرعونيوں كى شكست ۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۵; حضرت موسىعليه‌السلام كى كاميابى ۴;حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت ۱;حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۲،۳; حضرت موسىعليه‌السلام كى نشانياں ۳;حضرت موسىعليه‌السلام كے غلبے كا سبب ۴;حضرت موسىعليه‌السلام كے فضائل ۵;حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزات كى كثرت ۲

آیت ۹۷

( إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَاتَّبَعُواْ أَمْرَ فِرْعَوْنَ وَمَا أَمْرُ فِرْعَوْنَ بِرَشِيدٍ )

فرعون اور اس كى قوم كى طرف تو لوگوں نے فرعون كے حكم كا اتباع كرليا جب كہ فرعون كا حكم عقل و ہوش والا نہيں تھا (۹۷)

۱_ الله تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كو فرعون اور اس كے دربار كے بزرگوں كى ہدايت كے ليے انكى طرف بھيجا _

و لقد أرسلنا موسى الى فرعون و ملايه _

۲_ فرعون اور اسكى قوم، حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كے دائرہ كار ميں تھى _و لقد ارسلنا موسى الى فرعون و ملايه

( ملايہ ) كا معنى گروہ ، جمعيت اور اشراف و بزرگان قوم كے معنى ميں بھى آتا ہے _ پس جملہ (ارسلنا موسى الى فرعون و ملايہ ) كا معنى يہ ہوا كہ فرعون كى قوم اور جو اس سے وابستہ لوگ تھے حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كى حدود ميں تھے _ جب فرعون اور اسكى قوم اور اس كے دربارى رسالت موسىعليه‌السلام كى حدود ميں تھے يعنى ان كى قوم شمار ہوتے تھے _

۳_ فرعون، اسكى قوم اور اس كے دربارى امراء نے حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كو قبول نہيں كيا _

فاتبعوا أمر فرعون

(فاتبعوا امر فرعون )حضرت موسىعليه‌السلام كے رسول ہونے بعد فرعون كے حكم كى پيروى كرنے، ( ارسلنا موسى )كا مطلب يہ ہےكہ فرعون كى قوم اور اسكے دربار كے اشراف نے حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كى مخالفت كى _

۲۸۷

۴_ فرعون كى قوم اور اس كے دربارى اس كے حكم پر حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كى مخالفت پر اتر آئے ، ''فاتبعوا امر فرعون'' (انہوں نے فرعون كے حكم كى پيروى كى )يہ جملہ قوم فرعون كى مخالفت كو بيان كرتاہے_كہ رسالت حضرت موسىعليه‌السلام كى مخالفت فرعون كے حكم سے ہوئي تھى _

۵_ فرعون كے احكامات، لوگوں كے ليے ہرگز ہدايت كرنے اور ان كو صحيح راستہ دكھانے والے نہيں تھے_

و ما امر فرعون برشيد

( رشيد) كا معنى درست اور صحيح ہونے كا ہے _ كبھى ( مرشد ) صحيح راہنمائي كے معنى ميں بھى آتا ہے _

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام كے پيغامات اور رسالت، لوگوں كو صحيح راستہ دكھانے اور ہدايت كى راہ بتانے والى تھي_

أرسلنا موسى الى فرعون و ملايه فاتبعوا امر فرعون و ما امر فرعون برشيد

۷_ گمراہ اور فساد رہبر، اپنى امت كى گمراہى اورضلالت كا موجب ہوتے ہيں _

فاتبعوا امر فرعون و ما امر فرعون برشيد

اشراف فرعون:اشراف فرعون اور موسىعليه‌السلام ۳; اشراف فرعون كى ہدايت۱

اطاعت :فرعون كى اطاعت ۴

رہبر:رہبروں كى ضلالت ۷; گمراہ رہبروں كا كردار ۷

فرعون :فرعون اور موسىعليه‌السلام ۳; فرعون كا گمراہ كرنا۵; فرعون كى ہدايت ۱;فرعون كے اوامر ۴، ۵

فرعوني:فرعونى اور حضرت موسىعليه‌السلام ۳

گمراہى :گمراہى كے عوامل ۷

معاشرہ :معاشرہ كے مضرات كى شناخت ۵

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام اور فرعون ۲; حضرت موسىعليه‌السلام اور فرعوني۲;حضرت موسىعليه‌السلام كا قصہ ۳;حضرت موسي(ع) كو جھٹلانے والے ۳، ۴;حضرت موسىعليه‌السلام كى تعليمات كى خصوصيات ۶; حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كى حدود ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كى ہدايت كرنا ۱،۶

۲۸۸

آیت ۹۸

( يَقْدُمُ قَوْمَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَوْرَدَهُمُ النَّارَ وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُودُ )

وہ روز قيامت اپنى قوم كے آگے آگے چلے گا اور انھيں جہنم ميں وارد كردے گا جو بدترين وارد ہونے كى جگہ ہے (۹۸)

۱_ فرعون، قيامت كے دن اپنے پيروكاروں كے آگے آگے جہنم ميں داخل ہوگا _

يقدم قومه يوم القيامة فأوردهم النار

(قدوم ) يقدم كا مصدر ہے _ اسكا معنى آگے آگے چلنا اور سبقت كرنے كا ہے_

۲_ فرعون، قيامت كے دن اپنے پيروكاروں كو جہنم كى آگ ميں لے جائے گا _فأوردهم النار

(اورد ) كا فعل ماضى لانا جبكہ آئندہ كے بارے ميں خبردى جارہى ہے يہ بتاتا ہے كہ جہنم كى آگ ميں ان كا داخل ہونا حتمى ہے _

۳_ فرعونيوں كا فرعون كى قيادت ميں جہنم كى طرف جانا، دنيا ميں اس كے غلط كاموں كا نتيجہ ہے _

و ما أمر فرعون برشيد ، يقدم قومه يوم القيامة فأوردهم النّار

(يقدم قومہ ...) كا جملہ (و ما امر فرعون برشيد) كے جملے كى تفسير ہے _ يہ فرعون كى پيروي كرنے والوں كے برے انجام كو بتارہا ہے_

۴_ قيامت ميں لوگوں كے وہى رہبر ہوں گے جو دنيا ميں ان كے رہبر تھے _فاتبعوا أمر فوعون يقدم قومه يو القيامة

( يقدم قومہ ) كا جملہ يہ بتاتا ہے كہ دنيا ميں جس نے جس كسى كى اتباع كى ہے ( فاتبعوا امر فرعون) آخرت ميں بھى اسى كى قيادت ميں رہے گا_

۵_بشرى معاشرے كے رہبر، ان كى اْخروى سعادت و شقاوت ميں كافى مؤثر ہيں _

فاتبعوا أمر فرعون يقدم قومه يوم القيامة فأوردهم النار

۶_ وہ قوانين اور اصول جو ہدايت كرنے اور بزرگى عطا كرنے والے ہيں وہى انسان كے ليے اخروى سعادت كا ذخيرہ اور دوزخ كى آگ سے نجات كا

۲۸۹

ذريعہ ہيں _و ما أمر فرعون برشيد يقدم قومه يو م القيامة فأوردهم النار

۷_ رسل الہى كى پيروى نہ كرنے كا انجام، دوزخ كى آگ ہے _

و لقد أرسلنا موسى الى فرعون و ملايه فاتبعوا امر فرعون و بئس الورد المورود

۸_ دوزخ كى آگ بدقسمتى كا نتيجہ اور برى جگہ ہے _و بئس الورد المورود

( الورد )كا معنى نصيب اور قسمت ہے _ اور يہ بئس كا فاعل ہے _ ( ال) جو اس پر ہے جنس كا ہے (المورد ) وہ شے جسميں داخل ہوتے ہيں يہ مذمت كے ساتھ مخصوص ہے _ اس پر (ال) عہد ذكرى ہے _ جو دوزخ كى آگ كى طرف اشارہ ہے تو اس صورت ميں ( بئس الورد المورود) كا معنى يوں ہوگا _ وہ بد نصيب اور بدقسمت لوگ ہيں جو جہنم كى آگ ميں جائيں گے _

اطاعت :فرعون كى اطاعت كرنے كا انجام ۳

جہنم :جہنم سے نجات كى اہميت ۶;جہنم كى آگ ۷،۸; جہنم كى بدبختى ۸;جہنم ميں پہلے جانے والے ۱; جہنم ميں جانے كے اسباب ۷

جہنمى افراد : ۱،۲،۳

رہبر:دنيا كے رہبر ۴; قيامت ميں رہبر ۴

رہبري:رہبرى كے كردار كى اہميت ۵

سعادت :سعادت اخروى كى اہميت ۵;سعادت اخروى كے اسباب ۵

شقاوت :شقاوت اخروى كے اسباب۵

فرعون:فرعون اور فرعونى لوگ ۲;فرعون كا آگے آگے ہونا ۱،۳ ; فرعون كا جہنم ميں جانا ۱; فرعون كا مؤثر ہونا ۲ فرعون قيامت كے دن ۱;فرعون كى گمراہى كى علامات ۳

فرعونى افراد:جہنم ميں فرعونيوں كا ہوناا ۱، ۲، ۳; فرعونى قيامت كے دن ۱۰

قانون:خوشبختى كے قانون كا ملاك ۶

نافرمانى :انبياءعليه‌السلام كى نافرمانى كا انجام ۷

۲۹۰

آیت ۹۹

( وَأُتْبِعُواْ فِي هَـذِهِ لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ بِئْسَ الرِّفْدُ الْمَرْفُودُ )

ان لوگوں كے پيچھے اس دنيا ميں بھى لعنت لگادى گئي ہے اور روز قيامت بھى يہ بدترين عطيہ ہے جو انھيں ديا جائے گا (۹۹)

۱_ فرعون اور اسكے پيروكار، دنيا اور آخرت ميں لعنت الہى ميں گرفتار اور رحمت الہى سے دور ہيں _

و اُتبعوا فى هذه لعنة و يوم القيامة

(اتبعوا) كى ضمير فرعون اور اسكى قوم كى طرف پلٹتى ہے _ (اتباع) (اتبعوا ) كا مصدر ہے جو ساتھ ملانے يا پيچھے بھيجنا كے معنى ميں آتا ہے _لہذا ( و اتبعوا ...) كا معنى يوں ہوگا _ يعنى فرعون اور اسكى قوم دنيا اور آخرت ميں لعنت الہى كو اپنے ساتھ ساتھ پائيں گے _

۲_ انبياءعليه‌السلام كى رسالت كو قبول نہ كرنا، دنيا و آخرت ميں لعنت الہى ميں گرفتار ہونے اور دنيا و آخرت ميں رحمت الہى سے دور ہونے كا سبب ہے _و لقد أرسلنا موسى و أتبعوا فى هذه لعنة و يوم القيامة

۳_ لعنت الہى اور رحمت الہى سے دور ہونا برا انعام اور بدترين سزا ہے _بئس الرفد المرفود

(الرفد ) كا معنى عطيہ و انعام ہے اور (بئس) كا فاعل ہے _ اور اس پر الف و لام جنس كا ہے _ (المرفود) سے مراد برا انعام و عطيہ ہے _ اس ميں (ال) عہد ذكرى ہے اور لعنت اور رحمت خدا سے دورى كى طرف اشارہ ہے_لہذا (بئس الرفد المرفود ) كا معنى يوں ہوگا _ يہ انعام (جو لعنت الہى ہے ) يہ برا انعام و عطيہ ہے _

۴_ دنيا ميں فرعونيوں كو جو انعام ملا وہ برا انعام اور آخرت ميں جو سزا ملے گى وہ بدترين سزا ہوگى _

و أتبعوا فى هذه لعنة و يوم القيامة الرفد المرفود

آيت شريفہ ميں سزا و برے انجام كو تمسخر كے طور پر (رفد ) ( يعنى انعام و عطيہ ) سے ياد كيا گيا ہے_

۲۹۱

الله تعالى :الله تعالى كى لعنت ۳; الله تعالى كيلعنت كے اسباب ۲

انبياءعليه‌السلام :انبياء كى تكذيب كے آثار ۲

رحمت :آخرت ميں رحمت الہى سے محروم ہونا ۲; رحمت الہى سے دنيا ميں محروم ہونا ۲;رحمت الہى سے محروم لوگ ۱; رحمت الہى سے محروم ہونا ۳

عطايا:برے انعامات ۳،۴

فرعون :فرعون پر لعنت ۱; فرعون كا محروم ہونا ۱

فرعونى لوگ:فرعونيوں كى آخرت كى سزا ۴;فرعونيوں پر لعنت ۱; فرعونيوں كى دنيا ميں سزا ۴; فرعونيوں كى محروميت ۱

لعنت:لعنت كے مستحق ۱

آیت ۱۰۰

( ذَلِكَ مِنْ أَنبَاء الْقُرَى نَقُصُّهُ عَلَيْكَ مِنْهَا قَآئِمٌ وَحَصِيدٌ )

يہ چند بستيوں كى خبريں ہيں جو ہم آپ سے بيان كررہے ہيں _ ان ميں سے بعض باقى رہ گئي ہيں اور بعض كٹ پٹ كر برابر ہوگئي ہيں (۱۰۰)

۱_ قوم فرعون ، نوح(ع) ، ہود(ع) ، صالح(ع) ، لوط(ع) ، اور شعيبعليه‌السلام كے واقعات، تاريخ بشرى كے اہم واقعات ہيں _ذلك من أنباء القرى

(انباء)جمع نبأ ہے اور نبأ جيسے مفردات راغب ميں ذكر ہوا ہے كہ اس خبر كو كہتے ہيں جسكا بہت بڑا فائدہ ہو'' قرى '' ( قريہ ) كى جمع ہے بستيوں كو كہا جاتا ہے _

۲_ الله تعالى آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ہلاك ہونے والى اقوام كے واقعات اور عذاب سے تباہ شدہ بستيوں كے بعض حالات سے آگاہ فرماتا تھا _ذلك من انباء القرى ...نقصه عليك

۳_ كچھ بستياں جن پر عذاب آيا تھا نابود و مٹ چكى تھيں ، ليكن كچھ بستيوں كے آثار آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے ميں باقى تھے _ذلك من أنباء القرى منها قائم و حصيد

(قائم) كا معنى كھڑا اور استوار ہونااور( حصيد) كاٹى ہوئي جو و گندم ) ہے آيت شريفہ ميں ويران نہ ہونے والى بستيوں كو اس

۲۹۲

زراعت كےمشابہہ قرار ديا گيا ہے جو اپنے تنے پر قائم ہواور بتاہ شدہ بستيوں كو كائي ہوئي كھيتى كے ساتھ تشبہيہ دى گئي ہے _

۴_ بعض گذشتہ اقوام پر عذاب كا نزول سب افراد كو شامل نہيں تھابلكہ ان كى كچھ نسل باقى رہ گئي تھى _

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ ( منہا ) سے مرادمن اہلہا ہولہذا( منہا قائم ) سے مراد يہہے كہ بعض اقوام جو عذاب الہى ميں گرفتار ہوئي تھيں ان ( آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ) كے زمانہ ميں ابھى موجودہيں _اور باقى اقوام كلى طور پر نابود ہوچكى تھيں ان ميں سے كچھ بھى باقى نہيں رہا_

۵_ بعض گذشتہ اقوام، عذاب الہى كے نازل ہونے كى وجہ سے بالكل مٹ گئيں اور ان كى كوئي نسل باقى نہيں رہى _

منها ...حصيد

۶_ قرآن مجيد، تاريخ بشر اور گذشتہ اقوام كے انجام سے آگاہى كا مركز ہے _

ذلك من اؤنباء القرى نقصه عليك منها قائم و حصيد

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور گذرى ہوئي اقوام كا انجام ۲; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور گذرى ہوئي اقوام كى ہلاكت ۲

الله تعالى :الله تعالى كى خبريں ۲

اہل مدائن :اہل مدائن كى تاريخ ۱

تاريخ :تاريخ كے اہم ترين واقعات ۱;تاريخ كے منابع ۶

شناخت :منابع كى شناخت ۶

عذاب:اہل عذاب كا مٹ جانا ۵;اہل عذاب كى نسل ۵ اہل عذاب كى نسل كى بقاء ۴;عذاب شدہ شہروں كا باقى رہنا ۳; عذاب شدہ شہروں كى نابودى ۳

فرعونى لوگ:فرعونيوں كى تاريخ۱

قرآن :قرآن مجيد كا كردار ۶

قوم ثمود :قوم ثمود كى تاريخ ۱

قوم لوط:قوم لوط كى تاريخ ۱

۲۹۳

قوم نوح :قوم نوح كى تاريخ ۱

قوم عاد :قوم عاد كى تاريخ ۱

آیت ۱۰۱

( وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَـكِن ظَلَمُواْ أَنفُسَهُمْ فَمَا أَغْنَتْ عَنْهُمْ آلِهَتُهُمُ الَّتِي يَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ مِن شَيْءٍ لِّمَّا جَاء أَمْرُ رَبِّكَ وَمَا زَادُوهُمْ غَيْرَ تَتْبِيبٍ )

اور ہم نے ان پر كوئي ظلم نہيں كيا ہے بلكہ انھوں نے خود اپنے اوپر ظلم كيا ہے تو عذاب كے آجانے كے بعد ان كے وہ خدا بھى كام نہ آئے جنھيں وہ خدا كو چھوڑ كر پكاررہے تھے اور ان خدائوں نے مزيد ہلاكت كے علاوہ انھيں كچھ نہيں ديا(۱۰۱)

۱_ الله تعالى ، اپنے بندوں پر ظلم نہيں كرتا ہے _و ما ظلمناهم

۲_ الله تعالى انسانوں كو گناہوں ( شرك پرستى ، انبياء كے انكار و غيرہ ) كى طرف رغبت نہيں دلاتا ہے_و ما ظلمناهم

الله تعالى كا اپنى مخلوق پر ظلم نہ كرنے سے مراد يہ ہے كہ وہ ان كو ہلاكت اور عذاب كے اسباب (شرك و غيرہ ...) كى طرف رغبت نہيں دلاتا پس جو عذاب ان پرنازل ہوئے ہيں وہ ان كے اعمال كى وجہ سے ہيں _

۳_ شرك ، انبياءعليه‌السلام كا انكار اور گناہوں كا مرتكب ہونا يہ ايسے ظلم ہيں جو مشركين،كفاراور گہنگار اپنے حق ميں انجام ديتے ہيں _ولكن ظلموا انفسهم

(ظلموا انفسهم ) انہوں نے اپنى جانوں پر ظلم كيا اس سے مراد گناہ اور اس كے آثار اور جو چيزيں ان كے ساتھ ہوتيں ہيں وہ ہے_ مذكورہ معنى پہلے لحاظ كو مدّ نظر ركھتے ہوئے بيان كيا گيا ہے _

۴_ مشركين ، كفار اور گنہگاروں كا عذاب الہى ميں گرفتار ہونا، ايسأظلم و سزا ہے كہ جس كا خود انہوں نے اپنے ليئے زمينہ فراہم كيا ہے_ولكن ظلموا انفسهم

يہ بات بيان ہوچكى ہے كہ ( نفس پر ظلم كرنا ) گناہ اوراس كے آثارنيز وہ افعال جو گناہوں كے ساتھ ساتھ ہوتے ہيں مراد ليے گئے ہيں مذكورہ معنى دوسرے احتمال كو مد نظر ركھتے ہوئے كيا گيا ہے _ لہذا ( ظلموا انفسہم ) يعنى كافروں پر عذاب كا نزول، ان كے گناہوں كے آثاراور نتيجہ ہے _ يہ ايسأظلم ہے جوخود انہوں نے اپنے اوپر روا ركھا _

۲۹۴

۵_ گذشتہ ہلاك شدہ قوموں ، قوم نوح(ع) ، عاد(ع) ، ثمود(ع) ، قوم شعيب(ع) و لوط(ع) اورفرعون نے شرك اور انبياء كى رسالت كے انكار كى وجہ سے اپنے اوپر ظلم كيا _و ما ظلمنا هم ولكن ظلموا ا نفسهم

ضمير ( ہم ) اور اس كى مانند دوسرى ضمائر جو آيت شريفہ ميں مورد بحث واقع ہوئي ہيں ان سے مراد ايسى اقوام ہيں جن كے حالات سورہ ہود ميں بيان ہوئے ہيں يعنى قوم نوح ، عاد و غيرہ

۶_ گذشتہ اقوام ( قوم فرعون و عاد ...) پر جو عذاب نازل ہوا وہ ان كى اپنى خلاف ورزيوں كى وجہ سے تھا_

و ما ظلمنا هم ولكن ظلموا انفسهم

۷_ مشركين، عذاب الہى كے نزول كے وقت پربتوں اور اپنے جھوٹے معبودوں سے مدد طلب كرتے ہيں اور اس كو ٹالنے كے ليے ان سے امداد چاہتے ہيں _فما أغنت عنهم ء الهتهم التى يدعون من دون الله من شيء لما جاء أمر ربك

(أمرربك ) سے مراد، عذاب الہى ہے _ اور لفظ اغناء ( أغنت) كا مصدر ہے _ جو كفايت كرنے اور دور كرنے كے معنى ميں آتا ہے_ (من شيئ) ( ما ا غنت ) كے ليے مفعول ہے _ اور اس سے مراد عذاب الہى ہے _ تو اس صورت ميں (فما أغنت عنہم آلہتہم من شيء) سے مراد يہ ہے كہ، ان كے معبود،ان كے ليے كافى نہ ہوئے _ حتى كہ تھوڑے سے عذاب كو بھى ان سے دور نہيں كرسكے_

۸_ بت اور خيالى معبود، اپنى پرستش كرنے والوں كى كبھى بھى فرياد رسى نہيں كرتے اور ان سے تھوڑے سے بھى عذاب الہى كو دور نہيں كرسكتے_فما أغنت عنهم ء الهتهم التى يدعون من دون اللّه من شيء لما جاء أمر ربك

۹_ فقط الله تعالى ہى عذاب اور مصيبتوں سے نجات دينے والا ہے_فما ا غنت من دون اللّه

(ألہتہم ) كى صفت ( التى يدعون من دون اللّہ ) كو لانا گويا يہ بتاتا ہے كہ غير الله كو مدد كے ليے نہيں بلانا چاہيے كيونكہ الله تعالى وحدہ لا شريك كے علاوہ كوئي بھى عذاب كوٹال نہيں سكتا _

۱۰_ مشركين پر جو عذاب نازل ہوا وہ حكم الہى سے تھا_لما جاء أمر ربك

۱۱_ مشركين اور گناہ ميں آلودہ افراد پر عذاب الہى كا نازل ہونا، ربوبيت الہى كا جلوہ اور انسانوں كے امور كو منظم و مرتب كرنے كى وجہ سے ہوتا ہے_لما جاء امر ربك

مذكورہ بالا معني، كا كلمہ ( ربّ) ( مدبر و مربي)كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے استفادہ كيا گيا ہے_

۲۹۵

۱۲_ الله تعالى كے احكام كسى كمى و زيادتى كے بغير انجام پاتے ہيں _لما جاء أمر ربك

(امر ) سے عذاب كو تعبير كرنے سے مراد، فرمان الہى ہے يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جس چيز كے انجام كے بارے ميں الله تعالى كا فرمان ہوتا ہے وہ بغير كسى كمى و زيادتى كے انجام پاتا ہے ، اس طرح كہ وہ انجام پانے والا كام، وہى امر و فرمان الہى ہے_

۱۳_ الله تعالى ، نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے كے مشركين اور ان كى رسالت سے انكار كرنے والوں كو عذاب الہى اور سزا سے ڈرايا_فما أغنت عنهم ء الهتهم لما جاء أمر ربك

گذشتہ اقوام كى عاقبت كے بارے ميں نتيجہ لينے كے بيان كے سلسلہ ميں آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اس طرح خطاب كرنا ( لما جاء امر ربك ) اور (ذلك من انباء القرى نقصہ عليك ) اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ عصر آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مشركين بھى ان مختلف قسم كے عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطرہ سے دو چار تھے_

۱۴_ جھوٹے معبودوں كى عبادت كرنے والے وہ لوگ ہيں جو تباہ وبرباد اور گھاٹے ميں ہيں _و ما زاوهم غيرتتبيب

(تتبيب) كا لغوى معنى نقصان اٹھانا ،نقصان دينا ، ہلاكت ميں ڈالنا ، نفرين اور ہلاك ہونے اور خسارت كى درخواست كرنے كے معنى ميں آيا ہے_

۱۵_ جھوٹے معبودوں سے مدد طلب كرنا، نہصرف ان مدد طلب كرنے والوں كوكوئي فائدہ نہيں ديتابلكہ ان كے ليے تباہى اور گھاٹے ميں اضافہ كا موجب ہے_و ما زاوهم غير تتبيب

(وما زادوہم ...) كے جملے ميں يہ بتايا گياہے كہ بت، گھاٹے و نقصان كو زيادہ كرنے والے ہيں جبكہ بت نقصان دينے پرقدرت نہيں ركھتے ہيں (مازادوہم ...) سے مرادجملہ (التى يدعون ...) كے قرينہ كى بنيادپر يہ ہے كہ بتوں پر اعتقاد ركھنا، نقصان كا موجب بنتا ہے اور نزول عذاب كے وقت ان سے مدد طلب كرنا، ان مدد طلب كرنے والوں كے ليے نقصان ميں اضافہ كا موجب ہے_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرت كے جھٹلانے والوں كو ڈرانا ۱۳

اسماء و صفات :صفات جلالہ ۱، ۲

الله تعالى :

۲۹۶

اوامر الہى كا حتمى ہونا ۱۲; لله تعالى اور ظلم ۱; االله تعالى كا پاك و پاكيز ہونا ۱، ۲; الله تعالى كا ڈرانا ۱۳;الله تعالى كا نجات دينا ۹;الله تعالى كى خصوصيات ۹;الله تعالى كى ہدايت كرنا ۲;ربوبيت الہى كى نشانياں ۱۱; الله تعالى كے اوامر ۱۰

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كأظلم ۳;انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كے آثار ۵

انسان :انسانوں كا مدبر ۱۱

اہل مدائن :اہل مدائن كأظلم ۵; اہل مدائن كا عذاب ۶; اہل مدائن كى سزا ۶

بت :بت اور عذاب سے نجات ۸; بتوں كا عاجز ہونا ۸

جھوٹے معبود :جھوٹے معبود اور عذاب سے نجات ۸;جھوٹے معبودوں كا عاجز ہونا ۸

خود :خود پر ظلم كرنا ۳، ۴، ۵

سزا :سزا سے ڈرانا ۱۳

شرك :شرك كأظلم ۳;شرك كے آثار ۵

ظالمين :۳، ۵

ظلم :ظلم كے موارد ۳

عذاب :عذاب سے ڈرانا ۱۳; عذاب سے نجات ۹

قوم ثمود :قوم ثمود كأظلم ۵; قوم ثمود كا عذاب ۶; قوم ثمود كى سزا ۶

قوم عاد:قوم عاد كأظلم ۵; قوم عاد كا عذاب ۶; قوم عاد كى سزا ۶

قوم فرعون :قوم فرعون كأظلم ۵; قوم فرعون كا عذاب ۶; قوم فرعون كى سزا ۶

قوم لوط :قوم لوط كأظلم ۵; قوم لوط كا عذاب ۶; قوم لوط كى سزا ۶

قوم نوح:قوم نوح كأظلم ۵; قوم نوح كا عذاب ۶; قوم نوح كى سزا ۶

۲۹۷

كفار :كفار پر عذاب كے عوامل ۴

گناہ :گناہ كرنے كأظلم ۳

گناہگار :گناہگاروں كا عذاب ۱۱; گنہگاروں كے عذاب كے اسباب ۴

مدد طلب كرنا :بتوں سے مدد طلب كرنا ۷; بے ثمر مدد طلب كرنا ۱۵;جھوٹے معبودوں سے مدد طلب كرنا۷; جھوٹے معبودوں سے مدد طلب كرنے كا نقصان ۴

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كو ڈرانا ۱۳; مشركين، عذاب كے وقت ۷; مشركين كا عذاب ۱۱; مشركين كا مدد طلب كرنا ۷;مشركين كا نقصان اٹھانا ۱۴; مشركين كى ہلاكت كا سبب ۱۴; مشركين كے عذاب كا سبب ۱۰;مشركين كے عذاب كے اسباب ۴

آیت ۱۰۲

( وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ )

اور اسى طرح تمھارے پروردگار كى گرفت ہوتى ہے جب وہ ظلم كرنے والى بستيوں كو اپنى گرفت ميں ليتا ہے كہ اس كى گرفت بہت ہى سخت اور دردناك ہوتى ہے (۱۰۲)

۱_ سيلاب جيسے پانى كام جوش مارنا ، طوفانى بارشوں كابرسنا بستيوں كا اوپر نيچے ہوجانا ، عذاب والے پتھروں گا گرنا، نابود كرنے والى صحيہ اور دردناك آواز يں الله تعالى كى عقوبيتيں اور عذاب استيصال كا نمونہ ہيں _و كذلك أخذ ربك

(ذلك ) كا اشارہ، ان عذابوں كى طرف ہے جو اس سورہ ميں بيان ہوتے ہيں جيسے طوفان نوح ، قوم لوط كى آبادى كا زير و بالا ہوجانا و غيرہ_

۲_ ظلم كرنے والى قوميں (كفر و شرك اختيار كرنے والے معاشرے) الہى عقوبتوں اور عذاب استيصال ميں گرفتار ہونےكے خطرہ سے دچار ہيں _كذلك أخذ ربك اذا أخذ القرى و هى ظالمة

۳_ الہى عذاب ،ان شہروں ا ور بستيوں پر نازل ہوتا ہے جن ميں عام طور پر كفر و شرك كے آثار اور ظالم لوگ موجودہوں _و كذلك أخذ ربك اذا أخذ القرى و هى ظالمة

۲۹۸

بستيوں كى طرف ظلم كى نسبت دينا ( و ہى ظالمة) نسبت مجازى ہے _ يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ان بستيوں كے اكثر بلكہ تقريباً تمام لوگ ظالم تھے گويأظلم و ستم ان شہروں كے گلى كوچے ميں نماياں تھا_

۴_ ظلم و ستم كرنے والے ( كافر و مشرك) افراد پر عذاب الہى كا نازل ہونا،انسانوں كے امور كى تدبير كے سلسلہ ميں ربوبيت الہى كا جلوہ ہے_و كذلك أخذ ربك اذا أخذ القرى و هى ظالمة

۵_ الله تعالى نے عصر بعثت كے مشركين اور كفار كو دنيا ميں سخت عذاب سے ڈرايا _

و كذلك أخذ ربك اذا أخذ القرى و هى ظالمة ان اخذ اليم شديد

(كذلك اخذ ربك) ميں آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مخاطب قرار دينے سے مذكورہ بالا معنى حاصل ہوتا ہے_

۶_ الله تعالى كا عذاب ،دردناك اور سخت عذاب ہے_ان أخذه اليم شديد

اكثريت:ظلم كى اكثريت ۳

الله تعالى :الله تعالى كا ڈرانا ۵; الله تعالى كا عذاب ۱، ۳;الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۴;الله تعالى كى سزائيں ۱، ۲; الله تعالى كے عذاب كى خصوصيات ۶

انسان :انسانوں كا مدبر ہونا ۴

شرك:شرك كے آثار ۳

ظالمين :ظالموں پر عذاب ۲،۴; ظالموں كى سزا ۲

ظلم :ظلم كے آثار

عذاب :عذاب كا ذرئيعہ ۱; اہل عذاب ۲; بارش كے ذرئيہ عذاب۱;دردناكى عذاب۶;دنياوى عذاب سے ڈرانا ۵; صيحہ آسمانى كے ذريئعہ عذاب ۱; عذاب استيصال ۱، ۲; عذاب سجّيل (كھرنجے دار پتھر) ۱; عذاب شہروں كى ويرانى سے ۱; عذاب طوفان سے ۱;شديدعذاب۵;عذاب كے اسباب ۳ ; مرتب عذاب ۵

كفار :صدر اسلام كے كفار كودھمكى دينا ۵; كافروں كا عذاب ۲، ۴; كفار كى سزا ۲

كفر:كفر كے آثار ۳

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كى تہديد ۵; مشركين كا عذاب ۲، ۴; مشركين كى سزا ۲

۲۹۹

آیت ۱۰۳

( إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّمَنْ خَافَ عَذَابَ الآخِرَةِ ذَلِكَ يَوْمٌ مَّجْمُوعٌ لَّهُ النَّاسُ وَذَلِكَ يَوْمٌ مَّشْهُودٌ )

اس بات ميں ان لوگوں كے لئے نشانى پائي جاتى ہے جو عذاب آخرت سے ڈرنے والے ہيں _ وہ دن جس دن تمام لوگ جمع كئے جائيں گے اور وہ سب كى حاضرى كا دن ہوگا (۱۰۳)

۱_ كفار و مشرك قوموں پر عذابوں كا نازل ہونا، قيامت كے وجود اور آخرت كے عذاب كى بہت بڑى نشانى ہے_

ان فى ذلك لأية

(آية) كا يہاں معنى نشانى ہے_ اور (لمن خاف عذاب الأخرة) كے قرينے سے اس كا متعلق قيامت كى حقانيت اور اس دن كے عذاب كى طرف اشارہ ہے _ لفظ ( آية ) كو نكرہ لانا، يہ اس دن كى بزرگى و عظمت كو بتاتا ہے_لہذا ( ان فى ذلك لأية) كا معنى يہ ہوگا كہ ان دنياوى عذابوں ميں قيامت كى حقانيت اور اس كے عذابوں پر بہت بڑى نشانى ہے_

۲_ آخرت كا عذاب ، بہت سخت عذاب اور سزاوار ہے كہ اس سے ڈراجائے_لمن خاف عذاب الأخرة

۳_ روز آخرت كے وجود كے احتمال سے استيصال عذاب سے عبرتليتا ہے اوران عذابوں سے اس بات كو قبول كرتا ہے كہ يہ دليل ہے كہ آخرت كا ميدان لگايا جائے گا_ان فى ذلك لأية لمن خاف عذاب الأخرة

كلمہ (خاف) جو آيت مذكورہ ميں ہے اس سے احتمال دينے كا معنى استفادہ ہوتا ہے_لہذا مذكورہ تفسير اسى بناء پر ہے _

۴_ جو قيامت پر يقين نہيں ركھتے وہ دنيا كے عذابوں كو قيامت اور اخروى عذابوں پر اسكى دليل ہونے كو درك نہيں كرسكتے_

ان فى ذلك لأية لمن خاف عذاب الأخرة

يہ بات واضح ہے كہ دنيا كے عذابوں كو قيامت كى حقانيت پر دليل قرار دينا، كسى خاص گروہ كے ساتھ مخصوص نہيں ہے _ اور لام ( لمن خاف ...) ميں لام انتفاع ہے _ يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے _ اگر چہ يہ عذابوں كينشانى كسى خاص گروہ كے ساتھ مخصوص نہيں ہے ليكن قيامت پر ايمان نہ ركھنےوالے اس كو سمجھنے سے محروم ہيں _

۳۰۰

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971