تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205802 / ڈاؤنلوڈ: 4271
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

ہونے كيلئے اسے آمادہ كرتى ہے_و لئن متم او قتلتم لالى الله تحشرون

خداوند اس مطلب كے بيان كے ساتھ كہ انسان مرنے يا قتل ہونے سے، خواہ وہ دنياوى منافع كى راہ ميں ہو خواہ خدا كى راہ ميں ، اسكى طرف محشور ہوتا ہے، جہاد كى ترغيب دلارہا ہے اور راہ خدا ميں اسكے جذبہ جہاد كى تقويت كررہا ہے_

انسان: انسان كا انجام ١، ٢، ٣

ايمان: ايمان كے اثرات ٣ ;قيامت پہ ايمان٣

تحريك: تحريك كے عوامل ٣

جہاد: جہاد كا پيش خيمہ٣

خدا تعالى: خداوند تعالى كا اجر ٢;خدا تعالى كى طرف سے سزائيں ٢

راہ خدا: ١

شہادت: ١

عمل: عمل كا پيش خيمہ ٣

قيامت: ٣

موت: ١

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ٣

۱۸۱

آیت(۱۵۹)

( فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّهِ لِنتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لاَنفَضُّواْ مِنْ حَوْلِكَ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الأَمْرِ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَی اللّهِ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ )

پيغمبر يہ الله كى مہربانى ہے كہ تم ان لوگوں كے لئے نرم ہو ورنہ اگر تم بد مزاج او رسخت دل ہوتے تو يہ تمھارے پاس سے بھاگ كھڑے ہوتے لہذا اب انھيں معاف كردو _ انكے لئے استغفار كرو اور ان سے امر جنگ ميں مشورہ كرو اور جب ارادہ كر لو تو الله پر بھروسہ كرو كہ وہ بھر وسہ كرنے والوں كودوست ركھتا ہے _

١_ پيغمبر اكرم (ص) خوش اخلاق اور لوگوں سے نرم رويہ ركھتے تھے اور ہر طرح كى سنگدلى اور خشونت سے دور تھے_

فبما رحمة من الله لنت لهم و لو كنت فظا غليظ القلب ''لنت'' ،مصدر ''لين'' سے مہربانى اور خوش اخلاقى كے معنى ميں ہے اور ''فظا''ستمگر اور بدخلق كے معنى ميں ہے اور ''غليظ القلب''سنگدل اور بے رحم كے معنى ميں ہے_

٢_ پيغمبر اكرم (ص) كى نرمى اور لوگوں كے ساتھ اچھے برتاؤ كا تنہا سرچشمہ خدا كى رحمت ہے_

فبما رحمة من الله لنت لهم ''بما رحمة''كا اپنے متعلق ''لنت''پہ مقدم ہونا، حصر پہ دلالت كرتا ہے_

٣_ پيغمبر اكرم(ص) كى ان مسلمانوں كے ساتھ نرمى اور اچھا برتاؤ جنہوں نے آپ(ص) كے فرامين سے نافرمانى كى اور احد كے محاذ سے فرار ہوئے_فبما رحمة من الله لنت لهم نرمى اور اچھا برتاؤ غالباً نافرمانى اور مخالفت كے مورد ميں ہے اور مورد نظر مصاديق ميں سے ، سابقہ آيات كے قرينہ كے مطابق ،جنگ احد كے

۱۸۲

نافرمان ہيں _

٤_ الہى راہبروں كيلئے لوگوں كے ساتھ، خوش اخلاقى نرمى اور مہربانى كے ساتھ پيش آنا ضرورى ہے_

فبما رحمة من الله لنت لهم و لو كنت فظا غليظ القلب لانفضوا من حولك

٥_ لوگوں كے ساتھ خوش اخلاقى اور نرمى كا سرچشمہ، خدا كى رحمت ہے_فبما رحمة من الله لنت لهم

٦_ پيغمبر اكرم (ص) كى لوگوں كے ساتھ نرمي، خوش اخلاقى اور مہربانى آنحضرت(ص) كى طرف ان كے مائل ہونے كے عوامل ميں سے ہے_و لو كنت فظا غليظ القلب لانفضوا من حولك

٧_ راہبروں كى خشونت اور سنگدلي، ان كے اطراف سے لوگوں كے پراگندہ ہونے كا موجب ہے_و لو كنت فظا غليظ القلب لانفضوا من حولك

''انفضوا''، ''فض''سے تفرقے اورپرا گندگى كے معنى ميں ہے_

٨_لوگوں سے برتاؤ ميں ، خوش خلقى اور نرمى كى ترغيب اور سنگدلى و خشونت كى مذمت_

و لوكنت فظا غليظ القلب لانفضوا من حولك

٩_ دينى رہبروں كى طرف لوگوں كامائل ہونا، ان كى مہربانى اور خشونت و سنگدلى سے پرہيز كا مرہون منت ہے_

فبما رحمة من الله لنت لھم و لو كنت فظاً غليظ القلب لانفضوا من حولك

١٠_ الہى راہبروں كے مشكل حالات ميں اپنى امت كے ساتھ خوش اخلاقى و مہربانى كے ساتھ پيش آنے كا خاص كردار_فبما رحمة من الله لنت لهم و لو كنت فظاً غليظ القلب لانفضوا من حولك

اس آيت كا جنگ احد اور اس سے پيدا شدہ مشكلات كے بارے ميں نازل ہونے والى آيات كے ضمن ميں آنا، اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ سختيوں اور مشكلات كے وقت راہبروں كى لوگوں كے ساتھ خوش اخلاقى اور مہرباني، خاص اہميت كى حامل ہے_

١١_ شكستيں اور مشكلات، معاشرے كے اپنے راہبروں سے پراگندہ ہونے كا پيش خيمہ، اور لوگوں كے ساتھ ان كى نرمى اسكے خاتمہ كا سبب ہے_*فبما رحمة من الله لنت لهم و لو كنت فظا غليظ القلب لانفضوا من حولك

اس آيت كے سابقہ آيات كے ساتھ تعلق كے پيش نظر كہ جن ميں جنگ احد كى شكست اوراس سے پيدا شدہ مشكلات كو بيان كيا گيا ہے، سے

۱۸۳

نتيجہ حاصل كيا جاسكتا ہے كہ اس جنگ كى شكست و مشكلات مسلمانوں كے رسول خدا(ص) سے پراگندہ ہونے كاپيش خيمہ بنى اور جو چيزآپ(ص) سے لوگوں كے متفرق ہونے سے مانع ہوئي وہ لوگوں كے ساتھ آپ (ص) كى خوش اخلاقى اور نرمى تھي_

١٢_ خطاكاروں سے درگذر كرنا ، ا ن كيلئے طلب مغفرت كرنا اور اجتماعى امور ميں مشورہ كرنا، پيغمبر اكرم(ص) كا مسلمانوں كے بارے ميں فريضہ ہے_فاعف عنهم و استغفر لهم و شاورهم فى الأمر

١٣_ لوگوں كى خطاؤں سے درگذر كرنا اور ان كيلئے طلب مغفرت كرنا نيز اجتماعى مسائل ميں مسلمانوں سے مشورہ كرنا، پيغمبر اكرم (ص) كى مہربانى اور خوش اخلاقى كا ايك پرتو ہے_و لو كنت فظا غليظ القلب فاعف عنهم و استغفر لهم و شاورهم فى الأمر

''فاعف عنھم و ...'' كى ان سابقہ جملوں پر تفريع جن ميں پيغمبر (ص) كى خوش خلقى كو بيانكيا گيا ہے، درحقيقت آپ (ص) كى نيك سيرت كے بعض اور مصاديق كى طرف اشارہ ہے _قابل ذكر ہے كہ درگذر كا حكم اور ...، اسكے جارى ركھنے كے معنى ميں ہے_

١٤_ اپنے حقوق كى نسبت لوگوں سے درگذر كرنا اور خدا كے حقوق كى نسبت ان كيلئے طلب مغفرت كرنا''پيغمبر اكرم (ص) كا فريضہ تھا_فاعف عنهم و استغفر لهم اس لحاظ سے كہ پيغمبر اكرم (ص) ايك طرف لوگوں سے درگذر كرنے اور دوسرى طرف ان كيلئے خدا سے طلب مغفرت كرنے پر مامور ہيں ، نتيجہ حاصل كيا جاسكتا ہے كہ ''فاعف''سے مراد پيغمبراكرم(ص) كا اپنے حقوق سے درگذر اور ''فاستغفر''سے مراد حقوق الله كے بارے ميں طلب مغفرت ہے_

١٥_ پيغمبراكرم(ص) لوگوں پر حقوق ركھتے ہيں اور لوگوں كا فريضہ ہے كہ آپ(ص) كے حقوق كى رعايت كريں _

فاعف عنهم و استغفر لهم

١٦_ جنگ احد كے خطاكاروں سے درگذر كرنا، پيغمبر اكرم (ص) كا الہى فريضہ تھا_فاعف عنهم و استغفر لهم

اس آيت كے جنگ احد كے بارے ميں نازل ہونے والى آيات كے ساتھ ارتباط كے پيش نظر، جنگ احد كے خطاكار بھى ان افراد ميں شامل ہيں جن كى خطاؤں سے صرف نظر كرنے كا آنحضرت(ص) كو حكم ديا گيا تھا_

١٧_ خطاكاروں كى مغفرت كيلئے خدا كى بارگاہ ميں پيغمبراكرم(ص) كى شفاعت اور آپ (ص) كے وسيلہ بننے كى اہميت و كردار_واستغفر لهم

۱۸۴

١٨_ جنگ احد كے جنگجوؤں پر خداوند تعالى كى خاص مہربانى اور عنايت_فاعف عنهم و استغفر لهم و شاورهم فى الأمر

١٩_ اجتماعى فيصلوں ميں پيغمبر اكرم (ص) لوگوں كى آراء كو مدنظر ركھتے تھے_و شاورهم فى الأمر

٢٠_ لوگوں كے ساتھ مشورہ اور انہيں اجتماعى فيصلوں ميں شريك كرنا، اسلام كے راہبروں كے فرائض ميں سے ہے_

و شاورهم فى الأمر

٢١_ لوگوں كى گذشتہ خطائيں ، راہبران اسلام كے ان كے ساتھ مشورہ سے ركاوٹ نہيں بننى چاہييں _

فاعف عنهم و استغفر لهم و شاورهم فى الأمر مؤمنين كے ساتھ مشورہ كرنے كا حكم ان كى خطاكارى كى تصريح كے بعد، اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ مومنين كے سابقہ گناہ اور خطائيں ان كے ساتھ مشورہ ميں ركاوٹ نہيں بننى چاہييں _

٢٢_ اسلامى نظام،عوامى نظام ہے اور راہبروں كے ظلم و استبداد سے دور ہے_و شاورهم فى الأمر

٢٣_ گناہوں سے پاك ہونا ان لوگوں كى شرائط ميں سے ہے جن سے راہبر كو مشورہ كرنا چاہيئے_*

فاعف عنهم و استغفر لهم و شاورهم فى الأمر ''عفوواستغفار''(گناہوں سے پاك ہونا) كا مشورہ پر مقدم ہونا، اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ وہ فرد يا افراد جن سے مشورہ كيا جاتا ہے، گناہ آلود نہ ہوں يا آلودگى سے پاك ہوچكے ہوں _

٢٤_ اسلام ميں مشورہ كرنے كى بلند قدروقيمت اور اہميت_و شاورهم فى الأمر

پيغمبر اكرم (ص) يعنى افراد بشر ميں سے بلندترين ہستى كو لوگوں كے ساتھ مشورے كا حكم ديا جانا، مشورے كى بلند قدروقيمت اور اہميت كى دليل ہے_

٢٥_ مشورے كے بعد حتمى فيصلہ راہبر كى ذمہ دارى ہے_و شاورهم فى الأمر فاذا عزمت فتوكل على الله

كيونكہ مشورے كے بعد ''عزم''اور فيصلہ كى ذمہ دارى پيغمبراكرم (ص) كى ذات پر ركھى گئي ہے (عزمت) نہ ان سب پر جن سے مشورہ كيا گيا اور نہ ان كى اكثريت پر_

٢٦_ قانون مشاورت كى قبوليت كے ساتھ، ايك راہبر

۱۸۵

كى حاكميت، اسلامى نظام كى خصوصيات ميں سے ہے_وشاورهم فى الأمر فاذا عزمت فتوكل على الله

٢٧_ فيصلہ كرنے اور اسے عملى جامہ پہنانے كے عزم كے بعد راہبر كيلئے خدا پر توكل اور بھروسہ كرنا ضرورى ہے_

فاذا عزمت فتوكل على الله

٢٨_مشورہ كرنے اور اپنے قطعى فيصلہ كرنے كے بعد مقام عمل ميں راہبر كى قاطعيت اور مضبوط ہونا ضرورى ہے_

و شاورهم فى الأمر فاذا عزمت فتوكل على الله جملہ ''فاذا عزمت فتوكل على الله '' كا يہ معنى ہے كہ جب تم نے كسى كام كا فيصلہ كرليا، تو پھر ترديد اور دودلى سے اپنے آپ كو بچاؤ اور كامياب نہ ہونے كے احتمال كو خدا پر توكل كے ذريعے دور كرو كہ خداوند تعالى اپنے محبوب كو تنہا نہيں چھوڑے گا_ ''ان الله يحب المتوكلين''_

٢٩_ معاملات ميں كاميابى كيلئے خداوند متعال كے ہى محور اور مركز ہونے پر توجہ ضرورى ہے حتى كہ كسى كام كے انجام دينے كے بارے ميں مشورہ اور آخرى فيصلہ كرنے كے بعد بھي_و شاورهم فى الأمر فاذا عزمت فتوكل على الله

٣٠_ خداوند متعال ان لوگوں كو دوست ركھتا ہے جو اس پر توكل كرتے ہيں _ان الله يحب المتوكلين

٣١_ خداوند تعالى پہ توكل محبت الہى كو پانے كے عوامل ميں سے ہے_ان الله يحب المتوكلين

آزادي: معاشرتى آزادى ٢٢

آنحضرت(ص) : ١٤ آنحضرت (ص) كا لوگوں كے ليے استغفار ١٢، ١٣، ١٤ ; آنحضرت (ص) كى خوش اخلاقى ٦، ١٣ ;آنحضرت (ص) كى دعا ١٤; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ١٢، ١٤، ١٦ ; آنحضرت(ص) كى سيرت ١، ٢، ٣، ٦، ١٢ ; آنحضرت (ص) كى شفاعت ١٧ ; آنحضرت (ص) كى صفات ١; آنحضرت (ص) كى مشاورت ١٢، ١٣، ١٩ ; آنحضرت (ص) كى مہربانى ٦، ١٣ ;آنحضرت (ص) كے حقوق ١٤، ١٥

اجتماعى روابط: ٨

اخلاق: ١٠

۱۸۶

خوش اخلاقى ٥، ٦، ١٣ ; خوش اخلاقى كى اہميت ٤، ٨; خوش اخلاقى كے اثرات ١٠

استغفار: ١٢، ١٣، ١٤

اسلام: ٢٦ اسلام كے پھيلنے كے عوامل ٦ ; صدر اسلام كى تاريخ ٣، ١٦، ١٨، ١٩

تمايل: تمايل كے عوامل ٩

تند مزاجي: تند مزاجى كى سرزنش ٨ ;تند مزاجى كے اثرات ٧

توسل: آنحضرت (ص) سے توسل ١٧

توكل: توكل كے اثرات ٣٠، ٣١ ;خدا پہتوكل ٢٧

جمہوريت: ١٩

جہاد: جہادسے فرار ٣

حقوق: ١٤، ١٥ حق الله ١٤

حكومت: ٢٢

خداوند تعالى: ٢٧، ٢٩ خداوند تعالى كى رحمت ٢، ٥ ;خداوند تعالى كى محبت ٣١; خداوند تعالى كى مہربا نى ١٨; خداوند تعالى كے محبوب ٣٠، ٣١

درگذر: خطا سے درگذر ١٢، ١٣، ١٦

دعا: ١٤

دل: دل كى قساوت ٩;دل كى قساوت كى سرزنش ٨ ; دل كى قساوت كے اثرات ٧

ذكر: ذكر خدا كى اہميت ٢٩

راہبر: راہبركا اخلاق ١٠;راہبركا فيصلہ كرنا ٢٧، ٢٨ ; راہبركا مشورہ ٢١، ٢٥، ٢٨; راہبركى حاكميت ٢٦ ;راہبركى خشونت ٧، ٩ ; راہبركى ذمہ دارى ٤، ٩،

۱۸۷

١٠، ١١، ١٢، ٢٠، ٢١، ٢٥، ٢٧، ٢٨ ;راہبركى قاطعيت ٢٨; راہبر كى مہربانى ٩، ١٠ ;راہبركے مشير ٢٣

سياسى نظام: ٢١، ٢٢، ٢٥، ٢٦

شفاعت: ١٧

شكست: شكست كے اثرات ١١

شوري: ٢٦ شوري كے آداب ٢٩ ;شوري كى شرائط ٢٣

عوام: ١، ٢، ٤، ٥، ٦، ٨، ٩، ١١، ١٤، ١٩، ٢٠، ٢١، ٢٢

غزوہ احد: ٣، ١٦، ١٨

كام: كام كے آداب ٢٩

مجاہدين: مجاہدينكے فضائل ١٨; احدكے مجاہدين ١٦

مسلمان: ٣

مشاورت:١٢، ١٣، ١٩ ،٢١، ٢٥، ٢٨

لوگوں كے ساتھ مشاورت ٢٠ ;مشاورت كى قدروقيمت ٢٤

مشكل: مشكل آسان كرنے كى روش ١١ ;مشكل كے اثرات ١١

معاشرت: معاشرت كے آداب ٥، ٨

معاشرہ: اسلامى معاشرے كى خصوصيات ٢٦;معاشرتى روابط ٨; معاشرہ ميں تحول و تغير١١

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ١٥

مہربانى ٦، ٩، ١٣ مہربانى كے اثرات ١٠

نرمي: لوگوں كے ساتھ نرمى ١، ٢، ٤، ٥، ٦، ٨، ١١ ; مسلمانوں كے ساتھ نرمي٣

۱۸۸

آیت(۱۶۰)

( إِن يَنصُرْكُمُ اللّهُ فَلاَ غَالِبَ لَكُمْ وَإِن يَخْذُلْكُمْ فَمَن ذَا الَّذِي يَنصُرُكُم مِّن بَعْدِهِ وَعَلَی اللّهِ فَلْيَتَوَكِّلِ الْمُؤْمِنُونَ )

الله تمھارى مدد كرے گا تو كوئي تم پر غالب نہيں آسكتا او روہ تمھيں چھوڑ دے گاتو اس كے بعد كون مدد كرے گا او رصاحبان ايمان تو الله ہى پر بھروسہ كرتے ہيں _

١_ خداوند متعال كى نصرت و مدد سے فتح كا حتمى ہونا_ان ينصركم الله فلا غالب لكم

٢_ اگر خداوند كسى گروہ كو ذلت و خوارى سے ہمكنار كرے تو كسى ميں ان كى نصرت و مدد كرنے كى ہمت نہيں ہے_

و ان يخذلكم فمن ذاالذى ينصركم من بعده ''خزلان''سے ''يخذلكم''، '' مددنہ كرنے'' كے معنى ميں ہے كہ خدا تعالى كا مدد نہ كرنا، ذلت و خوارى كا موجب بنتا ہے_

٣_ تنہا خداوند متعال ہى كائنات پر قادر ہے اور تمام عوامل اور طاقتيں اسكى قدرت كے احاطے ميں ہيں _

ان ينصركم الله و ان يخذلكم فمن ذا الذى ينصركم من بعده آيت شريفہ ميں نصرت و مدد كو فقط خدا كى طرف سے قرار ديا گيا ہے اور چونكہ قطعى طور پر دوسرے طبيعى اور غيرطبيعى عوامل بھى كاميابيوں ميں دخيل ہيں ، اس نتيجہ پہ پہنچتے ہيں كہ دوسرے عوامل كى مدد قدرت خدا كے احاطہ اور اسكى مرضى كے تحت ہے_

٤_ فتح و شكست، تنہا خدا كى مرضى اور قدرت سے وابستہ ہے_ان ينصركم الله و ان يخذلكم فمن ذا الذى ينصركم من بعده

۱۸۹

٥_ مشيت اور قدرت الہى كے مقابل تمام خواہشات اور قدرتيں كمزورو ناتواں ہيں _ان ينصركم الله و ان يخذلكم فمن ذا الذى من بعده

٦_ مومنين كو فقط خدا پر توكل كرنا چاہيئے_و على الله فليتوكل المؤمنون كلمہ ''على الله ''كا اپنے متعلق ''فليتوكل''پر مقدم ہونا حصر پہ دلالت كرتا ہے_

٧_ جنگ بدر كے جنگجوؤں كا خدا پر توكل، خدا كى مدد اور اس جنگ ميں ان كى فتح كا موجب بنا_*

ان ينصركم الله فلا غالب لكم و على الله فليتوكل المؤمنون خداوند متعال نے جنگ احد كے بيان كو شروع كرنے كے بعد، جنگ بدر كے مسائل كى طرف بھى اشارہ كيا ہے_ ( و لقد نصركم الله ببدر، آيت ١٢٣) لہذا جملہ ''ان ينصركم الله ''اس فتح كى علت كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

٨_ خدا پر توكل، دشمنوں پر غلبہ پانے اور خدا كى مدد و نصرت كاپيش خيمہ ہے_ان ينصركم الله و على الله فليتوكل المؤمنون

٩_ خداوند متعال پر توكل ميں احد كے جنگجوؤں كى سستي، ان كے خدا كى نصرت سے محروم ہونے اور اس جنگ ميں ان كى شكست كا موجب بني_و ان يخذلكم فمن ذا الذى ينصركم من بعد و على الله فليتوكل المؤمنون

جنگ احد اور مؤمنين كى شكست كے بيان كے بعد اس آيت كا ذكر، شكست كى علت كى طرف اشارہ ہے_ يعنى چونكہ تم نے اس جنگ ميں خدا پہ توكل نہيں كيا لہذا خدا كى مدد سے محروم ہوگئے اور نتيجہ يہ نكلا كہ شكست كھاگئے_

١٠_ خدا پر توكل، مومنين كى خصوصيات ميں سے ہے_و على الله فليتوكل المؤمنون

١١_ خداوند متعال پہ ايمان، توكل كے رتبے كو پانے كا پيش خيمہ ہے_و على الله فليتوكل المؤمنون

ضمير كى جگہ پہ ''المؤمنون ''كے كلمہ كا لانا، اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ ايمان، انسان كو خدا پر توكل كى طرف راہنمائي كرتا ہے_

١٢_ غيرخدا پر بھروسہ كرنا، انسانى معاشروں كى رسوائي و خوارى كا موجب ہے_

و ان يخذلكم فمن ذا الذى ينصركم و على الله فليتوكل المؤمنون

۱۹۰

١٣_ خدا پر توكل، خداوند متعال كى قدرت مطلقہ پر ايمان كا لازمہ ہے_

ان ينصركم الله ...و على الله فليتوكل المؤمنون صدر آيت كو ديكھتے ہوئے كہ جس ميں خدا كى قدرت غالبہ اور اسى كے محور ہونے كو بيان كيا گيا ہے ، ايمان سے مراد اسى قدرت پر ايمان ہے اور جملہ '' و على اللہ فليتوكل ...'' كى فاء كے ذريعہ ما قبل پر تفريع اس بات پر دلالت كرتى ہے كہ اس ايمان وايقان كے بعد خداوند متعال پر توكل كرنا ضرورى ہے_

١٤_ خداكا اپنے بندہ اور معصيت كے درميان حائل نہ ہونا اور اسے تنہا چھوڑنا خذلان الہى (خدا كى طرف سے رسوائي) ہے_ان ينصركم الله فلا غالب لكم و ان يخذلكم

امام صادق(ع) مندرجہ بالا آيت ميں ''خذلان'' كے بارے ميں فرماتے ہيں : و متى خلى بينہ و بين تلك المعصية فلم يحل بينہ و بينھا حتى يرتكبھا فقد خذلہ و لم ينصرہ و لم يوفقہ_(١) يعنى جب خدا بندے كو معصيت كے مقابل تنہا چھوڑدے اور درميان ميں حائل نہ ہو يہاں تك كہ بندہ اس كا ارتكاب كرے تو گويا خدا نے اسے رسوا كرديا ، نہ اسكى مدد كى اور نہ اسے توفيق دى _

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ٧، ٩

ايمان: ايمان كے اثرات ١١، ١٣ ;خدا پر ايمان ١

توكل: ٩، ١٠ توكل كا پيش خيمہ ١١ ;توكل كى اہميت ٦، ١٣ ; توكل كے اثرات ٧، ٨ ; خدا پر توكل١٣; غير خدا پر توكل ١٢

جہاد: ٧، ٨، ٩

خدا تعالى: ١١ خداوند تعالى كا احاطہ ٣ ;خداوند تعالى كى امداد ١، ٩ ;خدا تعالى كى امداد كا پيش خيمہ ٧، ٨;خدا تعالى كى سنت ٢ ; خدا تعالى كى قدرت ٣، ٤، ٥، ١٣ ;خداكى مشيت ٤، ٥

ذلت: ذلت سے رہائي كے عوامل ٢; ذلت كے عوامل ٢، ١٢، ١٤

سستي: سستى كے اثرات ٩

شكست: جہاد ميں شكست كے عوامل٩ ;شكست كے عوامل ٤

علت و معلول: طبيعى عوامل ٣

____________________

١) توحيد صدوق، ص٢٤٢ ح١ تفسير برھان ج١ ص٣٢٣ ح١.

۱۹۱

غزوہ بدر: ٧ غزوہ احد: ٩

فتح: فتح كے عوامل ١، ٤ ; جہاد ميں فتح كے عوامل٧، ٨

گناہ: گناہ كے اثرات ١٤

مجاہدين: مجاہدين كاتوكل ٧، ٩

معاشرہ: معاشرہ كے انحطاط كے عوامل ١٢

مؤمنين: مؤمنين كا توكل ٦، ١٠;مؤمنين كى ذمہ دارى ٦; مؤمنين كى صفات ١٠

آیت(۱۶۱)

( وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَغُلَّ وَمَن يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ تُوَفَّی كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ )

كسى نبى كيلئے يہ ممكن نہيں ہے كہ وہ خيانت كرے اور جو خيانت كرے گا وہ روز قيامت خيانت كے مال سميت حاضر ہوگا_ اس كے بعد ہر نفس كو اس كے كيئے كا پورا پورا بدلہ ديا جائے گا اور كسى پر كوئي ظلم نہيں كيا جائے گا_

١_ انبياء (ع) كى ہستى ہر طرح كى خيانت سے پاك و منزہ ہے_و ما كان لنبى ان يغل كلمہ ''يغل'' غلول و غلل كے مادہ سے، خيانت كے معنى ميں ہے_

٢_ خيانت كا، مقام نبوت و رسالت الہى كے مناسب نہ ہونا_و ما كان لنبى ان يغل

٣_ مال غنيمت كو اكٹھا كرنے اور تقسيم كرنے ميں پيغمبر اكرم (ص) كى امانتداري_و ما كان لنبى ان يغل

آيت كے شان نزول ميں آيا ہے كہ احد كى چوٹى پر معين كئے گئے تير اندازوں نے اپنے مورچے كو اس گمان كے ساتھ ترك كرديا كہ پيغمبراكرم (ص) غنائم كو سب سپاہيوں ميں تقسيم نہيں كريں گے اور جو كوئي جو كچھ حاصل كرے گا اسى كا ہوگا (مجمع البيان، مذكورہ آيت كے ذيل ميں )_

۱۹۲

٤_ معاشرے كے عمومى وسائل كو اكٹھا كرنا، ان كى حفاظت اور تقسيم ميں امانتدارى الہى رہبروں كے فرائض ميں سے ہے_*و ما كان لنبى ان يغل آيت كے مذكورہ شان نزول كے پيش نظر_

٥_صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا مال غنيمت كے سلسلہ ميں آنحضرت(ص) كے بارے ميں خيانت كرنے كا باطل گمان_و ما كان لنبى ان يغل آيت كے بعض شان نزول ميں آيا ہے كہ جنگ بدر كے مال غنيمت ميں سے كچھ گم ہوگيا تو بعض نے يہ گمان كيا كہ پيغمبر اكرم (ص) نے خود اسے ركھ ليا ہے_(مجمع البيان، اسى آيت كا ذيل)

امام صادق(ع) سے منقول ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا:الم ينسبوا نبينا محمداً (ص) الم ينسبوه يوم بدر الى انه اخذ لنفسه من المغنم قطيفة حمراء حتى اظهره الله عزوجل على القطيفة و برء نبيه من الخيانة و أنزل بذلك فى كتابه ''و ما كان لنبى ان يغل ''(١) كيا انہوں نے بدر كے دن ہمارے نبى (ص) كى طرف يہ نسبت نہيں دى كہ آپ(ص) نے مال غنيمت كى سرخ مخملى چادر اپنے پاس ركھ لى ہے، يہاں تك كہ اس چادر كے بارے ميں خدا وند عالم نے آپ (ص) كو خبر دى اور اپنے نبى كو خيانت كے الزام سے برى الذمہ كرديا اور قرآن ميں فرمايا: و ما كان لنبى ان يغل

٦_ ميدان محشر خيانت كاروں كو ان سب اموال اور سميت جن ميں انہوں نے خيانت كى ہے، حاضر كرنے كا مقام ہے_و من يغلل يأت بما غل يوم القيامة مذكورہ بالا مطلب ميں ''بما غل''كى ''بائ'' مصاحبت كى ہے_

٧_ قيامت كے دن خيانت كاروں كے برے طرز عمل كا مجسم ہونا_

و من يغلل يأت بما غل يوم القيامة بعض كا يہ نظريہ ہے كہ ''ماغل''سے مراد وہ مال نہيں ہے جس ميں دنيا ميں خيانت كى گئي ہے بلكہ خيانت كار كا گناہ قيامت ميں مجسم ہو كر آئے گا اور خائن شخص اس مجسم شدہ گناہ كے ساتھ ميدان قيامت ميں حاضر ہوگا_

٨_ قيامت كے دن خائن لوگوں كى رسوائي اور سزا_و من يغلل يأت بما غل يوم القيامة ثم توفي كل نفس ما كسبت

٩_ خيانت كرنے كى حرمت_و من يغلل يأت بما غل يوم القيامة ثم توفي كل نفس بما كسبت

____________________

١)امالى شيخ صدوق ص٩٢ مجلس ٢٢ ح٣ تفسير برھان ج١ ص٣٢٤ ح١.

۱۹۳

١٠_ انسان كيلئے قيامت اپنے كردار كى پورى سزا پانے كا دن ہے_ثم توفي كل نفس ما كسبت

١_ ''توفي''كا مصدر ''توفية'' ہے جس كا معنى پورى ادائيگى اور وصولى ہے_

٢_ مندرجہ بالا مطلب ميں بعض مفسرين كے بقول '' ما كسبت ''سے پہلے لفظ ''جزائ'' محذوف ہے يعنى ''توفي جزاء ما كسبت''_

١١_ قيامت كے دن خيانت كار اپنے ناپسنديدہ طرز عمل كى پورى جزا (كمى بيشى كے بغير) پائيں گے_

و من يغل ثم توفي كل نفس ما كسبت و هم لايظلمون

١٢_ قيامت كے دن كسى كے حق ميں ظلم نہيں ہوگا_و هم لايظلمون

١٣_ قيامت كے دن انسان كے كردار كى جزا اور سزا عدل كى بنياد پر ہوگي_ثم توفي كل نفس ما كسبت و هم لايظلمون

١٤_ ہر قسم كى جزا اور اعمال كى پاداش پانے كے سلسلے ميں قيامت اور معاد كے برپا ہونے كا ضرورى ہونا_*

و من يغلل يأت بما غل يوم القيامة ثم توفي كل نفس ما كسبت و هم لايظلمون ''توفي كل نفس ''كے بعد ''وھم لايظلمون'' (عدالت الہي) كا جملہ يہ بيان كر رہا ہے كہ انسانوں پر ظلم نہ ہونا ان كے اپنے اعمال كى پورى جزا و سزا پانے كا مرہون منت ہے، يہ بات صرف قيامت كے دن ہى حقيقت كا لبا س پہنے گي_

١٥_ جو شخص بھى كسى چيز ميں خيانت كرے گا وہ اس چيز كو قيامت كے دن آتش جہنم ميں ديكھے گا اسے آتش جہنم ميں جاكر وہ چيز باہر لانا پڑے گي_و من يغلل يأت بما غل يوم القيامة امام محمد باقر(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں ارشاد فرمايا: '' ...و من غل شيئا رآہ يوم القيامة فى النار ثم يكلف ان يدخل اليہ فيخرجہ من النار(١) جو شخص بھى كسى چيز ميں خيانت كرے گا روز قيامت اسے آتش جہنم ميں پائے گا پھر اسے حكم ديا جائے گا كہ اس ميں داخل ہوكر اسے نكالے_

١٦_ امام كے اموال ميں خيانت كرنے والوں كى قيامت ميں سزا_و من يغلل يأت بما غل

امام صادق(ع) فرماتے ہيں : الغلول كل شيء غل عن الامام(٢) خيانت سے مراد ہر وہ چيز ہے جس كے ذريعہ امام سے خيانت كى جائے_

____________________

١)تفسير قمي، ج١ ص١٢٢، نور الثقلين ج١ ص٤٠٦ ح٤١٧.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٠٥ ح١٤٨، تفسير برھان ج١ ص٣٢٤ ح٢.

۱۹۴

آخرت: ١٠ آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) پر بہتان ٥;آنحضرت(ص) كى امانت دارى ٣

آيات احكام: ٩

اجر: ١٣، ١٤، ١٦ اخروى اجر ١٠

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٥

امانت داري: ٣، ٤

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى صفات ١;انبياء كى عصمت ١

بيت المال: بيت المال ميں خيانت ١٦

جنگ: مال عنيمت ٣، ٥

جہنم: جہنم كى آگ ١٥

حقوق: قيامت ميں حقوق ١٢

خائنين: خائنين قيامت ميں ٦، ٧، ٨، ١١، ١٦;خائنين كى سزا ٨

خيانت: ١، ٢، ٥، ١٦ خيانت كا حرام ہونا ٩;خيانت كى سزا ١١، ١٥، ١٦

روايت: ١٦

راہبر: راہبركى امانت داري، ٤;راہبر كى ذمہ داري، ٤

سزا: ٨، ١١، ١٣، ١٤، ١٥، ١٦ اخروى سزا، ١

ظلم: قيامت ميں ظلم ١٢

عدل و انصاف: قيامت ميں عدل و انصاف١٢، ١٣، ١٤

عقيدہ: باطل عقيدہ ٥

عمل: عمل كا مجسم ہونا ٧، ١٥;عمل كى پاداش ١٣، ١٤، ١٦; عمل كى سزا ١٣، ١٤

۱۹۵

عمومى اموال: عمومى اموال كى حفاظت ٤

عمومى وسائل: ٤

قيامت: ٦، ٨، ١١، ١٢، ١٤، ١٦ قيامت ميں حقيقتوں كا ظاہر ہونا ٧;قيامت ميں ميزان ١٣

محرمات: ٩

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٥

معاد: معاد كا ضرورى ہونا ١٤

نبوت: ٢

آیت ( ۱۶۲)

( أَفَمَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَ اللّهِ كَمَن بَاء بِسَخْطٍ مِّنَ اللّهِ وَمَأْوَاهُ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ )

كيا رضائے الہى كااتباع كرنے والا اس كے جيسا ہو گا جو غضب الہى ميں گرفتار ہو كہ اس كا انجام جہنم ہے اور وہ بدترين منزل ہے _

١_ كچھ لوگ خدا كى رضا اور خوشنودى كے حصول ميں كوشاں ہوتے ہيں اور بعض اپنے آپ پر خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرتے ہيں _افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط من الله

٢_ خدا كى رضا كے متلاشى مومنين كے انجام كا خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرنے والوں كے انجام سے يكساں نہ ہونا_افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسحط من الله

٣_ امانتدارى اور خيانت سے پرہيز خدا كى رضا اور خوشنودى كے حصول كا ذريعہ ہے_

و ما كان لنبى ان يغل افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط من الله

٤_ جہاد ميں شريك ہونا اور راہ خدا ميں شہادت خدا كى رضايت كے حصول كا وسيلہ ہے_

و لئن قتلتم فى سبيل الله افمن اتبع رضوان الله

۱۹۶

گذشتہ آيات كے مضامين سے اس آيت كے ارتباط كے ذريعے مورد نظر مثاليں اور مصاديق حاصل كئے جاسكتے ہيں ، انہيں ميں سے جہاد اور شہادت ہے_

٥_ پيغمبراكرم(ص) خدا كى خوشنودى اور رضا كے خواہاں _و ما كان لنبى ان يغل ...افمن اتبع رضوان الله

اس سے پہلى آيت (و ما كان لنبى ان يغل) كى گواہى كے مطابق ''افمن اتبع ...''كا واضح اور اكمل مصداق پيغمبراكرم(ص) ہيں _

٦_ پيغمبراكرم(ص) كا رضائے الہى كا خواہاں ہونا اس بات كى دليل ہے كہ آپ (ص) كى ذات ہر طرح كى خيانت سے منزہ اور مبرا ہے_و ما كان لنبى ان يغل افمن اتبع رضوان الله جملہ''افمن اتبع رضوان الله '' ،''و ما كان لنبى ان يغل'' كيلئے دليل اور تعليل كى مانند ہے يعنى كيا يہ ممكن ہے كہ، جو نبى ہميشہ خدا كى رضا كا خواہاں اور متلاشى ہو وہ خيانت كرے اور ان لوگوں ميں سے ہوجائے جن پر خدا غضبناك ہے_

٧_ خيانت كارى اور چورى و غبن خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرتے ہيں _و من يغلل يأت بما غل افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط من الله ''من بآء بسخط''كے مصاديق ميں سے وہ خيانتكار بھى ہيں جن كى رسوائي كى طرف پہلى آيت ميں اشارہ ہوا ہے_

٨_ ميدان جنگ سے فرار اور جنگ ميں شريك نہ ہونا خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرتے ہيں _

ان الذين تولوا منكم كمن بآء بسخط من الله

٩_ پيغمبراكرم(ص) كى طرف خيانت كى نسبت دينا خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرتى ہے_

ما كان لنبى ان يغل ...كمن بآء بسخط من الله جملہ ''كمن بآء بسخط'' ان لوگوں كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے جو پيغمبراكرم (ص) كى ذات اقدس پر اس طرح كے الزامات لگاتے تھے جيساكہ اس سے پہلى آيت ميں اسكى طرف اشارہ كيا جاچكا ہے_

١٠_ضمير كو جھنجوڑنا، قرآن كى ايك تربيتى روش_افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط من الله

١١_ جو لوگ اپنے اوپر خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرچكے ہيں ان كا برا انجام اور ٹھكانہ جہنم ہے_

۱۹۷

كمن بآء بسخط من الله و ماويه جهنم و بئس المصير

١٢_ جہاد سے جان چھڑانے والوں ، خيانت كرنے والوں اور پيغمبراكرم(ص) پر خيانت كا الزام لگانے والوں كا برا ٹھكانہ جہنم ہے_ان الذين تولوا منكم و ماكان لنبى ان يغل ...كمن بآء بسخط من الله و ماويه جهنم

١٣_ انسانوں كے اچھے اور برے انجام كى شناخت كا معيار خدا كى خوشنودى اور غيض و غضب ہے_

افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط من الله و ماويه جهنم

١٤_ انسانوں كے عمل كى بنياد پر ان كے انجام كا مختلف ہونا خدا كے عدل كى ايك جھلك ہے_

توفي كل نفس ما كسبت و هم لايظلمون، افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط من الله و ماويه جهنم و بئس المصير

''افمن اتبع ...''كو مندرجہ بالا مطلب ميں جزا اور پاداش كے سلسلے ميں خدا كے عدل كى دليل اور تعليل قرار ديا گيا ہے يعنى ہر شخص اپنے عمل كى مكمل جزا اور سزا پائے گا كيونكہ كوئي عقل مند شخص يہ بات قبول نہيں كرسكتا كہ نيك اور برے افراد سے ايك جيسا سلوك كيا جائے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) پر الزام تراشى ٩، ١٢ ;آنحضرت(ص) كى صفات ٥، ٦ ;آنحضرت (ص) كى عصمت ٦

افترا : افترا كى سزا ١٢

امانتداري: امانتدارى كے اثرات ٣

انسان: انسان كا انجام ١٣، ١٤ ;انسان كا ضمير ١٠

تحريك: ١٠

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٠

جانچنا: جانچنے كا معيار ١٣، ١٤

جنگ: جنگ سے فرار ٨

جہاد: ٤ جہاد سے فرار ١٢

جہنم: ١٢

چورى و غبن:

۱۹۸

چورى وغبن كے اثرات ٧

خائنين: خائنين جہنم ميں ١٢

خدا تعالى: خدا تعالى كا عدل و انصاف١٤; خداوند تعالى كا غضب ١، ٢، ١١ ; خدا تعالى كى خوشنودى ١، ٢، ٥، ٦، ١٣ ;خدا تعالى كى خوشنودى كے اسباب ٣، ٤ ;خدا تعالى كے غيض و غضب كے اسباب ٧، ٨، ٩

خدا كے مغضوبين: ٢

خدا كے مغضوبين كا انجام ١١

خيانت: ٦، ٩ خيانت ترك كرنے كے اثرات ٣ ;خيانت كے اثرات ٧

راہ خدا: ٤

رشد و تكامل: رشد و تكامل كے عوامل ٣

سزا: ١٢

شہادت: ٤

عذاب: اہل عذاب ١; عذاب كے اسباب ١١

عمل: عمل كى پاداش ١٤

مؤمنين: مؤمنين كا انجام ٢

معاشرہ: معاشرتى گروہ ١

آیت(۱۶۳)

( هُمْ دَرَجَاتٌ عِندَ اللّهِ واللّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ ) سب كے پيش پروردگار درجات ہيں اور خدا سب كے اعمال سے باخبر ہے _

١_ خدا كى خوشنودى كے متلاشى اور خواہاں افراد خدا كے حضورمتفاوت مقام و مرتبہ ركھتے ہيں _

افمن اتبع رضوان الله ...هم درجات عندالله مذكورہ بالا مطلب ميں ''ھم''كى ضمير صرف خدا كى

۱۹۹

رضا كے متلاشى افراد كى طرف پلٹائي گئي ہے_ اس پر قرينہ لفظ ''درجات'' ہے كہ جو معمولاً اور حقيقتاً بلند مقامات كيلئے استعمال ہوتا ہے_

٢_ خدا كى خوشنودى اور اسكے غيض و غضب كے خواہاں افراد خدا كے حضور مختلف مقام و مرتبہ ركھتے ہيں _

افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط ...هم درجات عندالله مندرجہ بالا مطلب ميں ''ھم''كى ضمير پہلے والى آيت ميں مذكور دو گروہوں كى طرف پلٹائي گئي ہے اور اس ميں خدا كے مغضوبين كيلئے بھى لفظ ''درجہ''كا استعمال تغليب كى بنياد پر ہے_

٣_ اپنے لئے خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرنے والے افراد خدا كے حضور مختلف برے درجات ركھتے ہيں _*

كمن بآء بسخط من الله ...هم درجات عندالله مذكورہ بالامطلب ميں ''ھم'' كى ضمير صرف ''كمن باء ''كى طرف پلٹائي گئي ہے_ اس احتمال كا مؤيد ''ھم'' كى ضمير كا اپنے مرجع (كمن بآء بسخط) كے نزديك ہونا ہے_

٤_ خدا كى خوشنودى كے خواہاں افراد، خدا كے حضور گويا خودبلند درجات اور مقامات ہيں _

افمن اتبع رضوان الله هم درجات عندالله مذكورہ بالا مطلب ''ھم درجات''كے ظاہر پر مبنى ہے، بغير اس كے كہ مضاف (ذو) يا كسى كلمہ تشبيہ كو مقدر كيا جائے _

٥_ انسانوں كے رفتار اور كردار پر خدا كى مكمل نظر ہے_والله بصير بما يعملون

٦_ آخرت ميں انسانوں كے درجات اور مقامات كا مختلف ہونا دنيا ميں ان كے كردار كا نتيجہ ہے_

هم درجات عندالله والله بصير بما يعملون

٧_ خدا كا لوگوں كو ان كے اعمال اور كردار كے بارے ميں متنبہ كرنا_والله بصير بما يعملون

٨_ اعمال اور كردار پر خدا كى مكمل نظر ہونے كى طرف توجہ، انسانوں كو خدا كى رضايت حاصل كرنے اور اسكے غيض و غضب سے بچنے پر آمادہ كرتى ہے_افمن اتبع رضوان الله كمن باء بسخط من الله والله بصير بما يعملون

٩_ خدا كامختلف درجات اور مقامات عطا كرنا، اسكے انسانوں كے عمل سے پورى طرح آگاہى و بصيرت كى بناپر ہے_

هم درجات عندالله والله بصير بما يعملون جملہ''والله بصير بما يعملون'' ا س معنى كى

۲۰۰

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

۵_ آخرت كا ميدان، تمام انسانوں كو جمع كرنے كى جگہ ہے_ذلك يوم مجموع له الناس

(ذلك ) (الأخرة) كى طرف اشارہ ہے _ اسم اشارہ كو مذكر لانے كى وجہ ممكن ہے يہ ہو كہ (يوم) خبر ہے اور وہ مذكر ہے_

۶_ قيامت كے مقامات ( حساب و كتاب ، سزا وجزاء دينے كا مقام ،و غيرہ سے گذرنے كا مقصد، تمام لوگوں كو قيامت كے ميدان ميں جمع كرنا ہے _ذلك يوم مجموع له الناس

مذكور بالا معنى اس صورت ميں حاصل ہوگا جب (لہ) ميں لام غايت اور غرض كامعنى دے_ پس اس صورت ميں (ذلك يوم ...) كا معنى يوں ہوگا_ قيامت ايسا دن ہے كہ الله تعالى قيامت كے مقامات سے گزارنے كے ليے تمام لوگوں كو اس دن جمع كرے گا_

۷_ قيامت كا ميدان ، اور اس كے مقامات، واضح ، ظاہر اور تمام لوگوں كے ليے قابل ديد و رؤيت ہيں _

ذلك يوم مشهود

ظاہرى طور پر(مشہود) (مشاہدہ كا مقام) يہ متعلق موصوف كے ليے صفت ہے _ اس سے مقصود اس دن كامشاہدہ مراد نہيں ہے بلكہ ان چيزوں كا مشاہدہ ہے جو اس دن موجود ہوں گئي ، يا وجود ميں آئيں گئي ، قيامت كے حالات و مقامات يا وہ انسان جو روز قيامت موجود ہوں و غيرہ

۸_قال الصدوق روى و تقوم القيامة فى يوم الجمعه قال الله و عزوجل: ذلك يوم مجموع له الناس و ذلك يوم مشهود (۱)

شيخ صدوقفرماتے ہيں : روايت نقل ہوئي ہے كہ قيامت، جمعہ كے دن واقع ہوگي ...اورالله تعالى عزوجل اسى دن كو يوم المجموع سے ياد فرما رہا ہے_ذلك يوم مجموع

آخرت :آخرت كا احتمال دينے كے آثار ۳; آخرت كے اثبات كے دلائل ۳

____________________

۱) من لا يحضرة الفقيہ ، ج ۱ ، ص ۴۲۲، ح ۱۲۴۱;بحار الانوار ، ج ۷، ص ۶۱، ح ۱۲_

۳۰۱

انسان :انسانوں كا آخرت ميں حشر ۵

اَجر :اَجر اخروى كا فلسفہ ۶

حساب و كتاب :آخرت ميں حساب و كتاب كا فلسفہ ۶

خوف :آخرت كے عذاب كا خوف ۲

روايت : ۸

عبرت :عبرت كے عوامل ۳

عذاب :دنياوى عذاب كے آثار ۴; عذاب اخروى كى خصوصيات ۲;عذاب اخروى كى شدت ۲; عذاب استيصال سے عبرت حاصل كرنا ۳;عذاب اخروى كے دلائل ۱;عذاب كے مراتب ۲

قيامت :قيامت جمعہ كے دن ۸;قيامت كا دن ۸; قيامت كو جھٹلانے والوں كا عاجز ہونا ۴;قيامت كى حقانيت كے دلائل ۱;قيامت كى خصوصيات ۵،۷;قيامت كے دلائل كو سمجھنا ۴;قيامت كے دن سب كا جمع ہونا ۵، ۸;قيامت كے مقامات كى رؤيت ۷;قيامت ميں حساب و كتاب كے مقامات ۶; قيامت ميں حشر كا فلسفہ ۶

كفار :كفار كا عذاب ۱

سزا :آخرت ميں سزا كا فلسفہ ۶

مشركين :مشركين كا عذاب ۱

آیت ۱۰۴

( وَمَا نُؤَخِّرُهُ إِلاَّ لِأَجَلٍ مَّعْدُودٍ )

اور ہم اپنے عذاب كو صرف ايك معينہ مدت كے لئے ٹال رہے ہيں (۱۰۴)

۱_ الله تعالى نے قيامت برپا كرنے كے ليے ايك مخصوص وقت معين كيا ہوا ہے _و ما نو خرة إلّأ لاجل معدود

۲_ قيامت كى بر پائي اپنے مخصوص وقت سے مو خر نہيں ہوگئي_و ما نؤخرة الأ لاجل معدود

۳۰۲

مذكورہ تفسير ميں (لأجل) ميں لام كو (الى ) كے معنى ميں ليا گيا ہے _

۳_ قيامت ميں تأخير كا سبباور علت صرف اس مخصوص وقت كے انتظار كے علاوہ كچھ نہيں ہے_

و ما نؤخرة الأ لاجل معدود

مذكورہ معنى اسوقت ليا جاسكتا ہے جب (لأجل) كے لام سے لام تعليل مراد ليا جائے_

۴_ قيامت آنے كاوقت لوگوں پر مخفى ہے اور اس طرح مخفى ہى رہے گا _و ما نؤخره إلّأ لاجل معدود

۵_ قيامت آنے ميں بہت تھوڑا وقت باقى ہے_و ما نؤخره إلّأ لاجل معدود

(معدود)كا معنى گناچنا وقت معنى گناہ يعنى كم وقت ہونے كى طرف اشارہ ہے_

قيامت :قيامت ميں تأخير ۲، ۳; قيامت كے وقت كى تعيين۱; قيامت كے وقت سے ناواقفيت ۴; قيامت كا حتمى ہونا ۲; قيامت كا نزديك ہونا ۵; قيامت كا وقت ۱، ۳،۵

آیت ۱۰۵

( يَوْمَ يَأْتِ لاَ تَكَلَّمُ نَفْسٌ إِلاَّ بِإِذْنِهِ فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَسَعِيدٌ )

اس كے بعد جس دن وہ آجائے گا تو كوئي شخص بھى اذن خدا كے بغير كسى سے بات بھى نہ كرسكے گا_ اس دن كچھ بدبخت ہوں گے اور كچھ نيك بخت(۱۰۵)

۱_ قيامت كے دن، الله تعالى كى اجازت كے بغير كوئي بات نہيں كر سكے گا _يوم يأت لا تكلم نفس الّا باذنه

(يأت ) ميں جو ضمير ہے وہ ( يوم) كى طرف پلٹتى ہے اور (يوم يأت) ميں يوم ، وقت و زمان كے معنى ميں ہے_يعنى وہ وقت جس دن قيامت برپا ہوگى اورقابل ذكر ہے كہ ( لا تكلم) اصل ميں ( لاتتكلم) تھا _ قواعد صرف كى وجہ سے ايك تاحذف ہوگئي ہے_

۲_ قيامت كے دن، الله تعالى كى حاكميت مطلق اس كے بندوں پر ظاہر و عياں ہوتى چلى جائے گي_

يوم يأت لاتكلم نفس الّا باذنه

چونكہ دنياميں كوئي كام بھى اذن الہى كے بغير وجود ميں نہيں آتا تو جملہ ( لاتكلم نفس الاّ باذنہ) سے مراد يہ ہے كہ يہ حقيقت،

۳۰۳

قيامت كے دن تمام پر واضح ہوجائے گى اور لوگ اسكو محسوس كريں گے_

۳_ قيامت كے دن لوگوں سے اختيار و انتخاب، سلب ہوجائے گا _يوم يأت لا تكلم نفس الاّ باذنه

قيامت ميں كلام كرنے كے ليے اذن الہى كا ضرورى ہونا ، يہ بتاتا ہے كہ ميدان قيامت، دنياكى مانند نہيں ہے كہ انسان اپنى مرضى سے بات كر ے يا كوئي كام انجام دے لے، يا كوئي ايسا كام كرے جو مرضى الہى كے مطابق نہ ہوبلكہ ان سے اختيار كو سلب كرليا جائے گا اور يہ نہيں ہو سكے گا كہ جو چاہيں كہہ ڈاليں _

۰۴قيامت كے دن، انسان دو گروہ ميں بٹ جائيں گے_ ايك گروہ بدبخت جبكہ دوسرا گروہ، خوشبخت ہوگا

فمنهم شقى وسعيد

۵_ انبياءعليه‌السلام كى رسالت كے منكرين اور مشرك، آخرت كے ميدان ميں بدبخت سياہ گروہ تشكيل دينے والے ہيں _

و ما ظلمناهم و لكن ظلموا ا نفسهم فمنهم شقي

گذشتہ آيات شرك پرستى اور انبياءعليه‌السلام كى رسالت سے انكار كے بارے ميں تھيں يہ اس بات پرقرينہ ہے كہ مشركين اور منكرين رسالت، شقاوت و بدبختى كا واضح و مسلم مصداق ہيں _

۶_ موحدين اور انبياء(ع) كى رسالت پرايمان لے آنے والے، قيامت كے دن سعادتمندوں اور خوشبختوں كے گروہ كو تشكيل دينے والے ہيں _فمنهم شقى و سعيد

۷_(عن عبداللّه بن سلام مولى رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم انه قال : سألت رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فقلت : فأولاد المشركين فى الجنة ا م فى النار؟ فقال : انه اذا كان يوم القيامة فيأمر اللّه عزوجل ناراً ثم يأمر اللّه تبارك و تعالى اطفال المشركين ان يلقوا ا نفسهم فى تلك النار فمن سبق له فى علم اللّه عزوجل ان يكون سعيداً ا لقى نفسه فيها و من سبق له فى علم اللّه عزوجل ان يكون شقياً امتنع فلم يلق نفسه فى النار و ذلك قول اللّه عزوجل ; فمنهم شقيّ و سعيد _(۱)

عبدالله بن سلام سے نقل ہوا ہے كہ ميں نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سوال كيا كہ مشركين كى اولاد جو بچپن ہى ميں اس دنياميں سے چلى گئي وہ جنتى ہيں

____________________

۱) توحيد صدوق ، ص ۳۹۱; ح ۱ ،ب ۶۱; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۳۹۵، ح ۲۱۲_

۳۰۴

يا جہنمى ؟ تو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: جب قيامت برپاہوگى تو الله تعالى اس وقت جہنم كى آگ كو حكم دے گا كہ حاضر ہوجائے_ جب وہ حاضر ہوگى تب وہ مشركين كے بچوں كو حكم دے گا كہ اپنے آپكو جہنم ميں گرا ديں _ تو جو بچے علم خدا ميں سعادت مند لكھے ہونگے وہ اپنے آپ كو آگ ميں گرا ديں گے وہ اور جوعلم الہى ميں شقاوتمند اور بدبخت ہوں گے وہ حكم الہى كو قبول كرنے سے انكار كريں گے ، اور خود كو آگ ميں نہيں گرائيں گے _ تو يہى حكم الہى ہے كہ(فمنہم شقى و سعيداً)

۸_عن على عليه‌السلام انه قال: حقيقة السعادة ا ن يختم الرجل عمله بالسعادة و حقيقة الشقاء ا ن يختم المرء عمله بالشقاء (۱)

امير المؤمنينعليه‌السلام سے روايت ہے كہ سعادت كى حقيقت يہ ہے كہ انسان اپنے عمل كوسعادت پر ختم كرے(عاقبت بخيرہو) اور شقاوت و بدبختى كى حقيقت يہ ہے كہ اپنے عمل كو بدبختى پر ختم كرے_

الله تعالي:الله تعالى كا اذن۱; الله تعالى كى آخرت ميں حاكميت۲

انبياءعليه‌السلام :انبياء پر ايمان لانے والے ۶;انبياء كى تكذيب كرنے والوں كى شقاوت۵

انسان:قيامت كے دن انسان۳; قيامت ميں انسانوں كى تقسيم۴

روايت:۷،۸

سعادت:سعادت كا معيار۷;سعادت كى حقيقت۸سعادت مند افراد:۶

قيامت ميں سعادت مند افراد۴

____________________

۱) خصال صدوق ، ص ۵، ح ۱۴ ، باب الواحد ; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۲۹۸، ح ۲۲۰_

۳۰۵

آیت ۱۰۶

( فَأَمَّا الَّذِينَ شَقُواْ فَفِي النَّارِ لَهُمْ فِيهَا زَفِيرٌ وَشَهِيقٌ )

پس جو لوگ بدبخت ہوں گے وہ جہنم ميں رہيں گے جہاں ان كے لئے صرف ہائے وائے اور چيخ پكار ہوگى (۱۰۶)

۱_ قيامت كے ميدان ميں بدبخت ( مشركين اورانبياءعليه‌السلام كى رسالت كے منكر) لوگوں كو جہنم كى آگ كى طرف روانہ كيا جائے گا _فأما الذين شقوا ففى النار

۲_ آگ كى شدت سے جہنموں كيمسلسل چيخ و بكار بلند ہے _لهم فيها زفير و شهيق

(زفير) و (شہيق) ايسى آواز ہے جو غمگين اور محزون شخص نكالتا ہے _ اس فرق كے ساتھ كہ (شہيق) بلند تر اور طولانى آواز كو كہتے ہيں _ اسى وجہ سے مذكورہ تفسير ميں (زفير) سے آہ و پكاراور (شہيق) سے چيخمراد لى گئيہے_

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے والے جہنم ميں ۱

جہنم :آتش جہنم كى خصوصيات ۲

جہنمى لوگ :جہنميوں كى آہ وپكار ۲; جہنميوں كى چيخ و پكار ۲

شقاوتمند لوگ :شقاوتمند لوگ جہنم ميں ۱

عذاب :عذاب آخرت كى شدت ۲; عذاب كے مراتب ۲

مشركين :مشركين جہنم ميں ۱

۳۰۶

آیت ۱۰۷

( خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالأَرْضُ إِلاَّ مَا شَاء رَبُّكَ إِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيدُ )

وہ وہيں ہميشہ رہنے والے ہيں جب تك آسمان و زمين قائم ہيں مگر يہ كہ آپ كا پروردگار نكالنا چاہے كہ وہ جو بھى چاہے كرسكتا ہے (۱۰۷)

۱_ قيامت ميں بدبخت لوگوں كے ليے جہنم كى آگ ہميشہ كى جگہ ہے_خالدين فيها ما دامت السموات و الارض

(مادامت السماوات و الارض )(يعنى جب تك زمين و آسمان قائم ہيں ) كا جملہ ہميشگى اور دوام سے كنايہہے اور اس خلود و ہميشگى كے ليئے تاكيد ہے جس كا ''خالدين'' سے استفادہ ہو رہا ہے_

۲_ جہنم اور اسكى آگ، ہميشہ كے ليے اور پائيدار ہے_خالدين فيها ما دامت السموات و الارض

۳_ آخرت كا ميدان، دنيا كى طرح زمين و آسمان ركھتا ہے_ما دامت السموات و الارض

قيامت كے آتے ہى زمين و آسمان ريزہ ريزہ ہوجائيں گے تو اس سے معلوم ہوا كہ (السماوات و الارض) اس آيت اور اس كے بعد والى آيت ميں آخرت كے آسمان و زمين ہيں _ اس صورت ميں (ال) جو ان دونوں لفظوں پر داخل ہے _ مضاف اليہ كے بدلے ميں ہے _ اصل ميں اس طرح ہے _(سماوات الأخرة و ا رضها )

۴_ آخرت كى سرا،ايك زمين اور متعدد آسمانوں كى حامل ہے_ما دامت السموات و الأرض

مذكورہ معنى اسوجہ سے ليا گيا ہے كہ (أرض) كا لفظ مفرد اور (السموات ) كا لفظ جمع ذكر ہوا ہے_

۵_ جہنم ميں جہنميوں كا ہميشہ رہنا يا ہميشہ نہ رہنا، مشيت الہى سے مربوط ہے_خالدين فيها إلّا ما شاء ربك

۶_ الله تعالى كى مشيت،قابل تخلف نہيں ہے_إلّا ما شاء ربك

۷_ جہنموں كا جہنم كى آگ سے نجات حاصل كرنا ممكن ہے ليكن اسكا تعلق مشيت الہى سے ہے_

خالدين فيها إلّا ما شاء ربك

۳۰۷

(الاّ ما شاء ربك ) ميں ''ما '' موصولہ ہے ممكن ہے اس سے مدت و زمان مراد ليا گيا ہو _ اس صورت ميں (مستثنى منہ ) مدت وزمان ہوگا جسكو ہميشگى اور دوام كے ساتھ توصيف كيا گيا ہے اس بناء پر (خالدين فيہا ...) كا معنى يوں ہوگا _ دوزخى لوگ ہميشہ كے ليے آگ ميں رہيں گے مگر يہ كہ ان كے ہميشہ رہنے كو الله تعالى ختم كردے_

۸_ الله تعالى ، كچھ دوزخيوں كو دوخ كى آگ سے چھٹكارہ دے گا اور عذاب سے نجات دے گا _خالدين فيها إلّا ما شاء ربك

يہ تفسير تب ہے كہ (الا ما شاء ربك) ميں ''ما''سے مراد اشخاص ليے جائيں اس وقت (مستثنى منہ ) ضمير ہوگى جو ( خالدين) ميں مستتر ہوگى _ تب (خالدين فيہا ) كا معنى يہ ہوگا كہ دوزخى لوگ آگ ميں ہميشہ رہيں گے مگر وہ لوگ جنكو الله تعالى چاہے گا كہ وہ وہاں ہميشہ نہ رہيں اور (فعال لما يريد) كا جملہ اس بات كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ الله تعالى اپنى مشيت سے كچھ دوزخيوں كو نجات عطا كرے گا_

۹_ الله تعالى جو چاہے انجام دے سكتا ہے_إن ربك فعال لما يريد

۱۰_ الله تعالى كى كائنات پر حكومت، مطلق حكومتہے اور اسكى قدرت ميں كسى قسم كا تناز عہ نہيں ہے_

ان ربك فعال لما يريد

۱۱_ الله تعالى كا جہنميوں كودوزخ ميں ہميشہ رہنے كى خبر دينا يہ اس كے ليے مانع نہيں ہوسكتا كہ وہ ان كو كچھ مدت كے ليے وہاں ركھے_خالدين فيها إلّا ما شاء ربك إن ربك فعال لما يريد

(ان ربك ...) كا جملہ ان حقائق كے ليے علت واقع ہو رہا ہے جو آيت شريفہ ميں مورد بحث ہيں _ كيونكہ اسكى حاكميت مطلق ہے اور كوئي چيز اس كے ارادہ كے عملى ہونے ميں مانع نہيں بن سكتى _ اگر وہ چاہے كہ دوزخى ہميشہ كہ ليے جہنم ميں رہيں تو ايسا ہى ہوگا _ اگر وہ چاہے كہ تمام يا كچھ كو اس سے نجات عطا فرمائے تو ايسا ہى ہوگا اگر اس نے انہيں جہنم ميں ركھنے كا وعدہ كيا ہو تو بھى اسے اس پر عمل نہ كرنے سے كوئي روك نہيں سكتا ہے _

۱۲_ الله تعالى كى قدرت اور مطلق حاكميت كى طرف توجہ اور اس پر يقين ركھنا،اسكى انسانوں اور باقى كائنات پر ربوبيت كو قبول كرنے كى دليل ہے_

۳۰۸

إلّا ما شاء ربك ان ربك فعال لما يريد

مذكورہ بالا تفسير، كا كلمہ ( ربّ) كو ملحوظ خاطزر ركھتے ہوئے استفادہ كيا گيا ہے_

آخرت :آخرت كا آسمان۳; آخرت كى زمين ۳،۴; آخرت كے آسمانوں كا متعدد ہونا ۴

الله تعالى :الله تعالى كا اختيار ۹; الله تعالى كا ارادہ ۹; الله تعالى كا خبر دينا ۱۱;الله تعالى كا نجات دينا ۸; الله تعالى كى ربوبيت كا قبول كرنا ۱۲;الله تعالى كى قدرت كى خصوصيات ۱۰;الله تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۶; الله تعالى كى مشيت كے آثار ۵، ۷;الله تعالى كى قدرت ۹;الله تعالى كى مطلق العنان حاكميت ۱۰; الله تعالى كے افعال ۹

انسان :انسانوں كا مدبّر ۱۲

ايمان :الله تعالى كى حاكميت پر ايمان ۱۲; الله تعالى كى قدرت پر ايمان ۱۲;ايمان كے آثار ۱۲

توحيد :توحيد افعالى ۱۰

جہنم :جہنم سے نجات ۷;جہنم كا ہميشہ ہونا ۲;جہنم كى آگ كا ہميشہ ہونا ۲; جہنم ميں ہميشہ رہنا ۱، ۵، ۱۱; جہنم كى آگ كى خصوصيات ۲

جہنم كے لوگ :جہنم كے لوگوں كو نجات د ينا ۷،۸

شقاوتمند لوگ:شقاوتمند لوگوں كا جہنم ميں ہونا۱

عذاب :عذاب سے نجات ۸

كائنات :كائنات كى تدبير ۱۲;كائنات كى حاكميت ۱۰

۳۰۹

آیت ۱۰۸

( وَأَمَّا الَّذِينَ سُعِدُواْ فَفِي الْجَنَّةِ خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالأَرْضُ إِلاَّ مَا شَاء رَبُّكَ عَطَاء غَيْرَ مَجْذُوذٍ )

اور جو لوگ نيك بخت ہيں وہ جنت ميں ہوں گے اور وہيں ہميشہ رہيں گے جب تك كہ آسمان و زمين قائم ہيں مگر يہ كہ پروردگار اس كے خلاف چاہے _يہ خدا كى ايك عطا ہے جو ختم ہونے والى نہيں ہے (۱۰۸)

۱_ قيامت كے ميدان ميں بہشت، سعادتمند لوگوں كى جگہ ہے_و أما الذين سعدوا ففى الجنة خالدين فيه

۲_ بہشتى لوگ ہميشہ بہشت ميں رہيں گے_و اما الذين سعدوا ففى الجنة خالدين فيها مادامت السموات و الارض

۳_ قيامت ميں سعادت و خوشبختيكا حصول، توفيق الہى سے ہے_و أما الذين سعدوا ففى الجنة

(سُعدوا) كا فعل مجہول لانا اور (شقوا) كا فعل معلوم ذكر كرنے كا مقصد يہ ہے كہ بدبخت لوگ بدبختى كو اپنے كرتو توں كى وجہ سے پاتے ہيں اور سعادت مند لوگوں كى سعادت كے اسباب توفيق الہى سے حاصل ہوتے ہيں _

۴_ آخرت كى سرا، دنيا كى طرح زمين و آسمان ركھتى ہے_مادامت السموات و الارض

۵_ آخرت،ايك زمين اور متعدد آسمان كى حامل ہے_ما دامت السموات و الارض

۶_ اہل بہشت كا بہشت ميں ہميشہ كے ليے رہنا مشيت، الہى كا مرہون منت ہے _

و أما الذين سعدوا ففى الجنة خالدين الاّ ما شاء ربك

۷_ كوئي شے اور كوئي شخص، مشيت الہى كے نافذ ہونے

ميں ركاوٹ نہيں بن سكتا ہے _خالدين فيها الاّ ما شاء ربك

۸_ الله تعالى كا اہل بہشت كو بہشت ميں ہميشہ ركھنے كا وعدہ، اسكى مشيت كو محدود نہيں كرسكتا اوراسكے وقتى ہونے ميں مانع نہيں ہوسكتا ہے_خالدين فيها الا ما شاء ربك عطاءً غير مجذوذ

۳۱۰

(عطا غير مجذوذ) كا جملہ (خالدين فيہا) كے ليے تاكيد ہے جو بہشت ميں ہميشہ رہنے اور اسكى ہميشہ كى نعمتوں كو بتاتا ہے_ اور بہشت كى ہميشہ كى نعمتوں اور اس ميں خلود كے بيان كے ضمن ميں جملہ (ما شاء ربك ) كااستثناء يہ بتاتا ہے كہ الله تعالى كا يہ وعدہ كرنا موجب نہيں بنتا كہ اس كى مشيت محدود ہوجائے اور اس كے خلاف عمل كرنے سے اسكے روك دے_

۹_بہشت اور اسكى نعمتيں ، عطيہ الہى ہيں _عطاءً غير مجذوذ

۱۰_ اہل جنّت سے جنّت اور اسكى نعمتيں واپس نہيں لى جائيں گى اور وہ ختم ہونے والى بھى نہيں ہيں _

عطاءً غير مجذوذ

(عطاءً) لفظ( الجنّة) كے ليے حال واقع ہوا ہے (مجذوذ) يقينى و قطعى ہونے كے معنى ميں ہے اس بناء پر عطا ء غير مجذوذ كا مطلب يہ ہے كہ لوگ بہشت ميں داخل ہوں گے در حاليكہ بہشت اور اسكى نعمتيں ختم ہونے والى نہيں ہيں بلكہ ہميشہ كے ليے ہيں _

آخرت :آخرت كا آسمان ۴; آخرت كى زمين ۴، ۵; آخرت كے آسمانوں كا متعدد ہونا ۵

الله تعالى :الله تعالى كى توفيقات ۳; الله تعالى كى مشيت ۸; الله تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۷;الله تعالى كى مشيت كے آثار ۶; الله تعالى كى نعمتيں ۹;الله تعالى كے وعدہ و وعيدكا كردار۸

اہل بہشت :۱اہل بہشت كا ہميشہ رہنا ۲، ۶

بہشت :بہشت كا ہميشہ ہونا ۱۰; بہشت كى خصوصيات ۱۰; بہشت كى نعمتوں كا ہميشہ ہونا ۱۰; بہشت ميں ہميشہ كے ليے ہونا ۲، ۶، ۸

توفيقات :آخرت ميں سعادت مندى كى توفيق ۳

سعادتمند لوگ :بہشت ميں سعادت مند لوگ ۱

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا ۷

نعمت :بہشت كى نعمت ۹

۳۱۱

آیت ۱۰۹

( فَلاَ تَكُ فِي مِرْيَةٍ مِّمَّا يَعْبُدُ هَـؤُلاء مَا يَعْبُدُونَ إِلاَّ كَمَا يَعْبُدُ آبَاؤُهُم مِّن قَبْلُ وَإِنَّا لَمُوَفُّوهُمْ نَصِيبَهُمْ غَيْرَ مَنقُوصٍ )

لہذا خدا كے علاوہ جس كى بھى يہ پرستش كرتے ہيں اس كى طرف سے آپ كسى شبہ ميں نہ پڑيں يہ اسى طرح پرستش كررہے ہيں جس طرح ان كے باپ دادا كررہے تھے اور ہم انھيں پورا پورا حصہ بغير كسى كمى كے ديں گے (۱۰۹)

۱_ شرك اور غير الله كى پرستش كرنا ، باطل اور بے بنياد كردار ہے_فلا تك فى مرية مما يعبد هؤلاء

( فلا تك فى مرية مما يعبد ہؤلاء )كا جملہ بتاتاہے كہ اہل شرك كے معبودوں ميں شك و ترديد كرنا مناسب نہيں ليكن اس بارے ميں وضاحت نہيں ہے كہ كس صورت يا صورتوں ميں شك و ترديد نہيں كرنى چاہيئے _ كلام كے قرائن اس شے كو بتاتا ہے كہ اگر ( كما) كا لفظ آيت شريفہ ميں علت كو بيان كر رہا ہو تو يہ بتاتا ہے كہ شك و ترديد نہ كرنا اسوجہ سے روا نہيں كيونكہ وہ مشركين جو بتوں كى پوجا كرتے تھے بغير كسى دليل كے اپنے اجداد كى اسميں تقليد كرتے تھے_ اسى وجہ سے اس كے باطل ہونے ميں كوئي شك و ترديد نہيں ہے_

۲_ مشركين اپنے شرك آميز عقائد ميں كوئي دليل و حجت نہيں ركھتے ہيں _ما يعبدون الا كما يعبد ء اباؤهم من قبل

۳_ اہل شرك كے خودساختہ معبود، اپنے پرستش كرنے والوں كا دفاع كرنے كى كوئي قدرت و طاقت نہيں ركھتے_

فلا تك فى مرية مما يعبد هؤلاء

جملہ (لاتك ...) كاگذشتہ اقوام كى داستان پرمتفر ع ہونا،اس نكتے كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ گذشتہ مشركين كے واقعات كو تم نے جب سن ليا تو يہ حقيقت تم پر روشن ہوگى ہے كہ اہل شرك كے معبود ، اپنے ماننے والوں كو ہلاكت سے نجات دينے پر قدرت نہيں ركھتے تھے_لہذااس زمانے

۳۱۲

ميں بھى تمھارے دل ميں يہ شك و ترديدنہيں ہونى چاہيے كہ تمہارے معبود بھى تمہارے ليے كچھ كرسكيں گے_

۴_ مشرك اقوام كى تاريخ كا مطالعہ اور ان كے برے انجام كى طرف توجہ كرنے سے يہ بات واضح ہوجاتى ہے كہ شرك كا عقيدہ باطل ہے اوران كے بنائے ہوئے معبودوں ميں كوئي دم و خم نہيں ہے _فلا تك فى مرية مما يعبد هؤلاء

۵_ اہل شرك كے معبود، اپنے ماننے والوں كوتباہى و خسارت كے علاوہ كچھ نہيں ديتے ہيں _

فلا تك فى مرية مما يعبد هؤلاء ما يعبدون الا كما يعبد ء اباؤهم

آيت شريف ميں ( كما) كو اگر تشبيہ فرض كريں تو جملہ ( فلا تك ...) كو جملہ ( انا لموفوہم ...) سے ملا كر معنى كريں تو مطلب يہہوگا كہ مشركين كے معبود ولانے اپنے ماننے والوں كے ليے تباہى و خسارت كے علاوہ كچھ نہيں ديا اسميں كسى كو شك وترديد نہيں تو ( و ما زادو ہم غير تتبيب) آيت ۱۰۱ يہ بيان كر رہا ہے ( اے رسول) تيرے زمانے ميں بھى اہل شرك كے معبود اسى طرح كے ہيں _

۶_ عصر بعثت كے مشركين كے آباء و اجداد اور گذشتہ لوگ شرك اورجھوٹے معبودوں كى پرستش كرتے تھے_

ما يعبدون الا كما يعبد ء اباؤهم من قبل

۷_ گذشتہ لوگوں كى تقليد اور پہلے زمانے كے لوگوں كى پيروى كرنے كى سنت نے عصر بعثت ميں باطل و جھوٹے معبودوں كى پرستش كے ليے مشركين كو آمادہ كيا _ما يعبدون إلاّ كما يعبد ء اباؤهم من قبل

مذكورہ معنى ميں ( كما) كو علت لياگيا ہے تب (ما يعبدون ...) كا معنى يوں ہوگا: مشركين كا بت پرستى كى طرف جھكاؤ اس وجہ سے ہے كہ ان كے آباء و اجداد بت پرست تھے_

۸_ الله تعالى ، مشركين كى سزا و عقاب كو بغير كسى كمى و نقص كے انہيں دے گا_

و انا لموفّوهم نصيبهم غير منقوص

الله تعالى :الله تعالى كى سزائيں ۸

تحريك :تحريك كے عوامل ۷

تقليد :اندھى تقليد كے آثار ۷; بزرگان كى تقليد ۷

جھوٹے معبود :جھوٹے معبودوں كا ضرر دينا ۵; جھوٹے معبودوں كا عاجز ہونا ۳;جھوٹے معبودوں كے عجز پر دلائل ۴

۳۱۳

ذكر :مشركين كے انجام كا ذكر ۴

شرك :شرك عبادى كا سبب ۷; شرك كى بے منطقى ۲; شرك كے بطلان پر دلائل ۴;شرك عبادى كا بطلان ۱

شناخت :شناخت كا طريقہ ۴

عدالتى نظام :۸

مشركين :صدر اسلام كےمشركين كا شرك عبادى ۷; تصدر اسلام كے مشركين كے بزرگوں كا عقيدہ ۶; مشركين كا نقصان اٹھانا ۵;مشركين كى تباہى ۵ ; مشركين كى تاريخ كا مطالعہ ۴;مشركين كى سزا ۸

آیت ۱۱۰

( وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيهِ وَلَوْلاَ كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ )

اور ہم نے موسى كو كتاب دى تو اس ميں بھى اختلاف پيدا كرديا گيا اور اگر تمھارے پروردگار كى طرف سے پہلے بات نہ ہوگئي ہوتى تو ان كے درميان فيصلہ كرديا جاتا اور يہ لوگ اس عذاب كى طرف سے شك ميں پڑے ہوئے ہيں (۱۱۰)

۱_حضرت موسىعليه‌السلام ، آسمانى كتاب ركھنے والے انبياء ميں سے تھے_و لقد ءاتينا موسى الكتاب

۲_ الله تعالى ، اپنے انبياء كو آسمانى كتاب عطا كرنے والا ہے_و لقد ءاتينا موسى الكتاب

۳_ قوم موسى نے توريت كى حقانيت ميں اختلاف كيا _ كچھ نے اس كو قبول كيا اور كچھ نے اس كا انكار كيا_

و لقد ءاتينا موسى الكتاب فاختلف فيه

۴_حضرت موسىعليه‌السلام كے پيروكاروں كااختلاف تورات كے اصلى اور اس كے مضامين ميں تھا_

۵_ انسانوں كا آسمانى كا كتابوں كو قبول كرنے يانہ

۳۱۴

كرنے كا تقاضا يہ ہے كہ ان كے درميان فيصلہ الله تعالى كرنے والا ہے اور اس فيصلہ كا انجام(سزا و جزا) كا وہى مسبب ہے_فاختلف فيه و لو لا كلمة سبقت من ربك لقضى بينهم

۶_ الله تعالى نے دنيا كى زندگى كو آسمانى كتابوں كے ماننے والوں اور منكرين كے درميان اپنے فيصلہ كرنے كى جگہ قرار نہيں دى ہے_لو لا كلمة سبقت من ربك لقضى بينهم

(كلمہ ) سے مراد ايساامر ہے كہ جسكو الله تعالى نے مقدر كيا ہے وہ انسانوں كى بقا اور حيات دنياوى كا پورا ہونا ہے_

( و لكم فى الارض مستقر و متاع الى حين ) تم اس زمين پر( دنياوى زندگى كے پورا ہونے تك) مستقر رہوں گے اور اس كى نعمتوں سے بہرہ مند ہوگے_ بقرہ ۳۶ جس آيات ميں يہي(تقدير و كلمہ ہے)_

۷_ الله تعالى كا دنيا كى زندگى ميں حق و باطل كے درميان فيصلہ نہ كرنا يہ ايسى تقدير و حكم ہے جسكو خود اسى نے مقرر و معين كيا ہے_لو لا كلمة سبقت من ربك لقضى بينهم

۸_ الله تعالى نے حق پرستوں اور باطل فكرركھنے والوں كے درميان دنيا كى زندگى ميں انصاف نہ كرنے كو مقدر و تقدير بنانا، يہ انسانى امور ميں تدبيراور جوامع بشرى كى مصلحتوں كو مد نظر ركھتے ہوئے كيا ہے_لو لا كلمة سبقت من ربك لقضى بينهم

مذكورہ بالا تفسير كلمہ ( ربّ) سے جو كہ مدّبر او ر مربّى كے معنى ميں ہے سے استفادہ كرتے ہوئے كى گئي ہے _(لو لا كلمة سبقت ...) ميں جس تقدير كو بيان كيا گيا ہے وہ ان نوں كے امور كى تدبير ہے_

۹_ الله تعالى اپنى تقدير كى بناء پر توريت كى حقانيت سے انكار كرنے والوں كو مہلت دى ہے اور ان كے بارے ميں دنيا ميں داورى نہيں كرے گا_فاختلف فيه و لو لا كلمة سبقت من ربك لقضى بينهم

۱۰_ الله تعالى ، ثابت رہنے والے قوانين اور اصولوں كو انسانوں كے امور كے ليے مقرر كرتا ہے _

و لو لا كلمة سبقت من ربك لقضى بينهم

۱۱_ حق سے منحرفين كو مہلت دينا ،الله تعالى كے اصولوں ميں سے ہے_و لو لا كلمة سبقت من ربّك لقضى بينهم

۱۲_توريت كى حقانيت كے منكر اس كے باو جود كہ توريت كے غلط ہونے يقين نہ ركھتے تھے پھر بھى اس كى حقانيت كا انكار كرگئے_و انهم لفى شك منه مريب

(انّہم ) كى ضمير سے وہ مراد ہيں جنہوں نے

۳۱۵

توريت كو قبول نہيں كيا_ اہل ادب كى اصطلاح ميں يہ ضمير (ہم) بطور استخدام اختلاف كرنے والوں كى طرف لوٹتى ہے جو جملہ ( فاختلف فيہ) سے حاصل ہو رہا ہے _ (مريب) يا فعل لازم ہے اور اس كى معنى شك و ريب ہے اور شك كے ليے تاكيد كے طور پر ہے يا پھر فعل متعددى ہے جس كا معنى ''شك ميں ڈالنا'' ہے_

آسمانى كتابيں :آسمانى كتابوں پر ايمان لانے والے ۶; آسمانى كتابوں كا سرچشمہ ۲;آسمانى كتابوں كو جھٹلانے والے ۶;آسمانى كتابوں ميں اختلاف ۵

اختلاف :اختلاف كے آثار ۵

انبياءعليه‌السلام :اولوالعزم انبياءعليه‌السلام ۱

انسانانسانوں كا مدبر۸; انسانوں كے مصالح ۸

الله تعالى :الله تعالى كى جزا كا سبب ۵; الله تعالى كى ربوبيت ۸;الله تعالى كى سزاؤں كا سبب ۵; الله تعالى كى قضاوت كا زمانہ۶،۷; الله تعالى كى قضاوت ۸;

الله تعالى كى قضاوت كا سبب ۵;الله تعالى كى مہلتيں ۹;الله تعالى كى نعمتيں ۲;الله تعالى كے اصول ۱۰، ۱۱; الله تعالى كے مقدرات ۷،۹

الله كے رسول : ۱

الله كے اصول :مہلت دينے كا اصول ۱۱

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل اور توريت ۳،۴;بنى اسرائيل كا اختلاف ۳،۴; بنى اسرائيل كى تاريخ ۳،۴;

توريت :توريت پر ايمان لانے والے ۳;توريت كو جھٹلانے والوں كا شك ۱۲; توريت كو جھٹلانے والوں كى مہلت ۹; توريت كو جھٹلانے والے ۳

قضاوت :حق و باطل كے درميان قضاوت ۷، ۸; مومنين اور كافرين كے درميان قضاوت ۸

منكرين :منكرين كو مہلت ۱۱

حضرت موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت ۱;حضرت موسىعليه‌السلام كے مقامات ۱

۳۱۶

آیت ۱۱۱

( وَإِنَّ كُـلاًّ لَّمَّا لَيُوَفِّيَنَّهُمْ رَبُّكَ أَعْمَالَهُمْ إِنَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ خَبِيرٌ )

اور يقينا تمھارا پروردگار سب كے اعمال كا پورا پورا بدلہ دے گا اور وہ ان سب كے اعمال سے خوب باخبر ہے (۱۱۱)

۱_ الله تعالى قيامتكے دن آسمانى كتابوں پر ايمان والوں او ران كا انكار كرنے والوں كے درميان قضاوت كرے گا_

ولو لا كلمة سبقت و انّ كلّاً لما ليوفينّهم ربك اعمالهم

(كلّا ) سے مراد ( فاختلف فيہ ) كے قرينہ كى وجہ سے جو اس سے پہلے والى آيت ميں ذكر ہوا ہے آسمانى كتابوں پر ايمان لانے والے اور ان كا انكار كرنے والے ہيں _ اور (لولا لقضى بينہم ) كے قرينہ كى وجہ سے معلوم ہوتا ہے كہ خداوند عالم، قيامت كے ميدان ميں سزا و جزا دينے سے پہلے انسانوں كے درميان قضاوت كرے گا_

۲_قيامت ميں آسمانى كتابوں پر ايمان لانے والے اپنے كردار كى جزا كو كامل طور پر حاصل كريں گے _

''اعمالہم'' سے مراد، اعمال كا اجر و پاداش ہے لہذا '' إن كلاً'' يعنى خداوند عالم مكمل طور پر اجر و پاداش دے گا_

و انّ كلّاً لما ليوفينّهم ربك اعمالهم

۳_ آسمانى كتابوں كا انكار كرنے والے آخرت، كے عذاب ميں گرفتار ہوں گے _و انّ كلاّ لما ليوفينّهم ربّك اعمالهم

يہ بات قابل ذكر ہے كہ كلمہ ( لمّأ ) اس معنى اور آيت ميں ان كے مقام كے بارے ميں مفسرين نے كافى گفتگو كى ہے جو اس بارے ميں تحقيق كرنا چاہتے ہيں انہيں چاہيئے كہ تفسير اور ادب كى مفصل كتابوں كى طرف رجوع كريں _ مختصراً جو عرض كرنا چاہتے ہيں وہ يہ كہ (لمّا) شرطيہ ہے اور اسكا فعل محذوف ہے _ اصل ميں كلام يوں ہوگا (انّ كلّا لمّا اتتهم الساعة ليوفينّهم )

۴_خدواند عالم كا اجر و سزا، انسانوں كے اعمال كے مطابق ہے اس ميں كسى قسم كى كوئي كمى ميں ہے_

۳۱۷

ليوفينّهم ربك اعمالهم

(توفيہ ) (يوفى ) كا مصدر ہے جسكا معنى كامل طور پر ادا كرنے كا ہے _

۵_ الله تعالى انسانوں كے كفر و ايمان نيك وبد اعمال كو مجسم اور آئينہ كى صورت ميں لاكر سزا و جزا دے گا _

و انّ كلّما لمّا ليوفينّهم ربك اعمالهم

''اعمال'' كہہ كہ اس سے جزا و سزا كا ارادہ كرنا گويا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ اعمال كى جزا و سزا مجسم اور آئينہ كى صورت ميں ہے گويا جزا سزا وہى اعمال ہى ميں _

۶_خداوند عالم كا جزا اور سزا دينا، اس كى ربوبيت كا پرتو ہے_لينوفينّهم ربك اعمالهم

۷_ الله تعالى انسانوں كے تمام اعمال اور ان كى حقيقت سے آگاہ ہے _انه بما يعملمون خبير

( خبرت الأمر) يعنى اس امر كى حقيقت كو ميں نے جان ليا ( لسان العرب) تو اس صورت ميں ( انہ بما يعملون خبير) كا معنى يوں ہوگا كہ بے شك الله تعالى تمہارے اعمال كى حقيقت اور اصليت سے آگاہ ہے _

۸_ انسانوں كے اعمال و رفتار كے مطابق كامل طور پر سزا و جزا فقط وہ ذات دے سكتى ہے جو انكے اعمال و رفتار كى جزئيات سے مكمل طور پر آگاہ ہو_ليوفينّهم ربك اعمالهم انه بما يعملون خبير

اعمال كى مكمل طور پر جزا و سزا كو بيان كرنے كے بعد خداوند عالم كا تمام اعمال اور اس كى جزئيات كو بيان كرنے سے مندرجہ بالا يد معنى حاصل ہوتا ہے_

آسمانى كتب :آسمانى كتب پر ايمان لانے والے ۱،۲;آسمانى كتابوں كا انكار كرنے والوں كى آخرت ميں سزا ۳; آسمانى كتب كى تكذيب كرنے والے ۱

اسماء و صفات :خبير ۷

انسان :انسانوں كے عمل كا علم ۸

ايمان :ايمان كا اجر ۵

الله تعالى :الله تعالى اور انسانوں كا عمل ۷; الله تعالى كا جزا دنيا ۶; الله تعالى كا علم غيب ۷; الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۶;الله تعالى كى سزائيں ۶; الله تعالى كى آخرت ميں قضاوت ۱

جزاء:عمل كى مناسبت سے جزا دينا۴،۸

۳۱۸

سزاء:عمل كے مطابق سزا دينا ۴،۸

عدالتى نظام : ۴،۸

عمل :پسنديدہ عمل كى جزاء ۵; عمل كا مجسم ہونا ۵; عمل كے حساب و كتاب كے شرائط ۸; ناپسند عمل كى سزاء ۵

قضاوت :مؤمنين و كافروں كے درميان قضاوت ۱

كفر:كفر كى سزاء۵

مومنين :مومنين كى آخرت ميں جزاء ۲

آیت ۱۱۲

( فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَن تَابَ مَعَكَ وَلاَ تَطْغَوْاْ إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ )

لہذا آپ كو جس طرح حكم ديا گيا ہے اسى طرح استقامت سے كام ليں اور وہ بھى جنھوں نے آپ ك ساتھ توبہ كرلى ہے اور كوئي كسى طرح كى زيادتى نہ كرے كہ خدا سب كے اعمال كو خوب ديكھنے والا ہے (۱۱۲)

۱_ الله تعالى نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو توحيد اور الله كى عبادت پر ثابت قدم اور استقامت كا حكم ديا ہے _

فاستقم كا امرت

( استقم ) كامتعلق ذكر نہيں ہوا تا كہ عموم كا معنى دے ليكن كيونكہ گذشتہ آيات، توحيد اور عبادت الہى كے بارے ميں تھيں اسى وجہ سے مذكورہ بالا عبارت ميں ان كا ذكر كيا گيا ہے _

۲_ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ہمراہ مؤمنين كى بھى ذمہ دارى تھى كہ توحيد اور الله كى عبادت پر ثابت قدم اور استقامت سے كام ليں _فاستقم و من تاب معك

(من تاب ) كا عطف (فاستقم ) ميں جو ضمير مستتر ہے اس پر ہے لہذا جملہ يوں ہوگا _ (وليستقم من تاب معك )

۳_ دين كى تبليغ اور توحيد كے پر چار ميں استقامت، آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اس پر ايمان لانے والوں كى ذمہ دارى تھى _

فاستقم كما امرت و من تاب معك

آيت كا يہ جملہ ( تم اور تيرے پيروكار ثابت قدمى اور استقامت كريں ) يہ اس معنى كو بتاتا ہے كہ تم

۳۱۹

توحيد اور احكام دين كى پابندى كرو اور اس پر ثابت قدم رہو خبردار مشكلات اور سختياں تم كو حق كے راستے سے منحرف كريں يا ممكن ہے كہ اس معنى كو بتا كر رہا ہو كہ توحيد اور دين مبين كى تبليغ پر ثابت قدم رہنا اور حق كى دعوت دينے سے رنجيدہ اور تھكن ظاہر نہ كرنا _ مذكورہ بالا تفسير اسى احتمال دوّم كى صورت ميں ہے _

۴_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو چاہيے كہ پائيدارى اور استقامت دكھانے ميں فرمان و امر الہى كى اسا س پر عمل كريں _

فاستقم كما امرت

۵_ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور صدر اسلام كے مسلمانوں كے ليے مكہ كے حالات بہت دشوار تھے_ اور دين الہى پر عمل كرنا ايك مشكل كام تھا جس كے ليے استقامت اور ثابت قدمى بہت ضرورى تھى _فاستقم كما امرت و من تاب معك

۶_ توحيد كو ماننا ،الله تعالى كى طرف لوٹنے كے مترداف ہے _و من تاب معك

۷_ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے صحابہ، حضرت پر ايمان لانے سے پہلے مشرك تھے اور توحيد كى طرف جھكاؤ كے سبب انہوں نے شرك سے توبہ كرلى _و من تاب معك

توبہ سے يہاں مراد گذشتہ آيات ،آيات كى روشنى ميں جو شرك اور توحيد كے بارے ميں تھيں ، شرك سے منہ موڑنا اورتوحيد پر عمل كرنا ہے _ يہ بات قابل ذكر ہے كہ (معك) (تاب) كے فاعل كے ليے حال واقع ہوا ہے _ اس صورت ميں ( من تاب معك) كا معنى يوں ہوگا _ وہ لوگ جنہوں نے شرك سے توبہ كى ہے وہ تيرے اور تيرے اصحاب كے ساتھ ہيں

۸_ شك و ترديد،استقامت اور ثابت قدمى كے ليے ركاوٹ ہيں _

فلاتك فى مرية ممّا يعبد هؤلا فاستقم كما امرت و من تاب معك

۹_ انبياءعليه‌السلام اور ان كى مؤمن اور كافر اقوام كے واقعات پر توجہ كرنا ، انسان كو توحيد اور الله كى پرستش پر ثابت قدم رہنے اور استقامت كرنے پر اكساتے ہيں _فاستقم كما امرت

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہے كہ جب ہم (فاستقم ) كے جملے كو گذشتہ اقوام كے بارے ميں جو آيات ہيں ان كا نتيجہ فرض كريں _

۱۰_ الله تعالى ، قيامت كے دن كى قضاوت اور داورى كرنے كو مد نظر ركھتے ہوئے اورميں آخرت سزا و جزاء پر يقين ركھنا،انسان كو دين كے راستے پر استقامت پر آمادہ كرتا ہے _لقضى بينهم انّ كلّاً لما ليوفينّهم اعمالهم فاستقم كما امرت

۳۲۰

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971