تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 213619 / ڈاؤنلوڈ: 4486
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

يہى كفر ونفاق كے گناہ كے برابر ہے _و عدالله المنافقين و الكفار نار جهنم خالدين فيها هى حسبهم

۹_ جو منافقين ، خدا ، پيغمبر(ص) اور آيات الہى كا مذاق اڑاتے ہيں خدا تعالى بھى ان كا مذاق اڑاتا ہے_

قل ابالله و آياته و رسوله كنتم تستهزؤن و عدالله المنافقين نار جهنم خالدين فيها هى حسبهم

(وعيد) كى جگہ لفظ ( وعد) كا استعمال نيز ( ہى حسبہم ) كى تعبير ايك قسم كے مذاق اڑانے پر دلالت كرتى ہے اور ہو سكتا ہے يہ منافقين كے خدا و كے مذاق اڑانے كا مناسب جواب ہو_

۱۰_ منافقين و كفار پر خدا تعالى كى نفرين اور لعنت ہے اور وہ اسكى رحمت سے ہميشہ كيلئے محروم ہيں _

المنافقين و الكفار لعنهم الله

۱۱ _ منافقين و كفار پر لعن و نفرين كا جائز ہونا_المنافقين والكفار لعنهم الله

۱۲_ منافقين و كفار كا رحمت الہى سے محروم ہونا ان كيلئے ہميشگى عذاب و رنج و الم كا سبب ہے_

و لعنهم الله و لهم عذاب مقيم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ (عذاب مقيم ) نفرين الہى كے نتيجے ميں انكے رحمت سے دور ہونے كى صورت ميں ہو _

۱۳_ آتش جہنم ميں ہميشہ رہنا دوزخيوں كے عادى ہو جانے يا رنج و عذاب كے كم ہو جانے كا سبب نہيں بنے گا_*

نار جهنم خلدين فيها هى حسبهم و لهم عذاب مقيم

(نار جہنم ) كے بعد( و لہم عذاب مقيم ) كا تكرار ہو سكتا ہے اس وہم كو دور كرنے كيلئے ہو كہ دوزخى لوگ اس ميں ہميشہ رہ كر اسكے ساتھ مأنوس ہو جائيں گے_

آيات خدا:ان كا مذاق اڑانے والے ۹

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۵

جہنم:اس كا ہميشہ رہنا ۷،۸; اس ميں ہميشہ رہنا ۱،۱۳; اس ميں ہميشہ رہنے والے ۱;عذاب جہنم كى خصوصيات ۱۳

جہنمى لوگ:۱

ان كا ہميشہ رہنا ۶; انكا عذاب ۱۳

خدا تعالى :اسكى دھمكياں ۱; اسكى سزائيں ۴; اس كى طرف سے مذاق اڑانا ۹ ; اسكى طرف سے لعنت ۱۰

۱۸۱

رحمت:اس سے محروم لوگ ۱۰، ۱۲;اس سے محروميت كے آثار ۱۲

زندگى :اخروى زندگى كا ہميشہ رہنا ۶

سزا :اخروى سزا كے مستحق ۴; اس كا گناہ كے ساتھ مناسب ہونا ۸;اس كا نظام ۲ ;اسكے درجے ۴;اس ميں برابر ہونا۲;

شرعى ذمہ دارى :اس ميں برابر ہونا ۳;شرعى ذمہ داريوں كا نظام ۳

عذاب :اسكے درجے ۷;اس ميں ہميشہ رہنے كے عوامل ۱۲

عورت:اسكى شرعى ذمہ دارياں ۳; منافق عورتيں جہنم ميں ۱; منافق عورتيں صدر اسلام ميں ۵

كفار:ان پر لعنت ۱۰،۱۱;انكى اخروى سزا ۴; انكى سزا ۷،۸،۱۲;انكى محروميت ۱۰،۱۲ ;ان كے رنج كے اسباب ۱۲; كفار جہنم ميں ۱

كفر:اسكا گناہ ۸

لعنت :جائز لعنت ۱۱; جن لوگوں پر لعنت ہے ۱۰،۱۱

محمد (ص) :آپكا(ص) مذاق اڑانے والے ۹

منافقين :ان پر لعنت ۱۰،۱۱; انكا مذاق اڑانا ۹; انكى اخروى سزا ۴; انكى سزا ۲،۷،۸،۱۲;انكى محروميت ۱۰،۱۲; ان كے رنج كے اسباب ۱۲;انكے مذاق ۹;يہ جنہم ميں ۱

نفاق :اس كا گناہ ۸

۱۸۲

آیت ۶۹

( كَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ كَانُواْ أَشَدَّ مِنكُمْ قُوَّةً وَأَكْثَرَ أَمْوَالاً وَأَوْلاَداً فَاسْتَمْتَعُواْ بِخَلاقِهِمْ فَاسْتَمْتَعْتُم بِخَلاَقِكُمْ كَمَا اسْتَمْتَعَ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ بِخَلاَقِهِمْ وَخُضْتُمْ كَالَّذِي خَاضُواْ أُوْلَـئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الُّدنْيَا وَالآخِرَةِ وَأُوْلَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ )

تمھارى مثال تم سے پہلے والوں كى ہے جو تم سے زيادہ طاقتور تھے اور تم سے زيادہ مالدار اور صاحب اولاد بھى تھے _ انھوں نے اپنے حصہ سے خوب فائدہ اٹھايا او ر تم نے بھى اسى طرح اپنے نصيب سے فائدہ اٹھايا جس طرح تم سے پہلے والوں نے اٹھايا اور اسى طرح لغو يات ميں داخل ہوئے جس طرح وہ لوگ داخل ہوئے تھے حالانكہ وہى وہ لوگ ہيں جن كے اعمال دنيا اور آخرت ميں برباد ہوگئے اور وہى وہ لوگ ہيں جو حقيقتاً خسارہ والے ہيں _

۱_ كفر و نفاق سابقہ ا متوں ميں بھى تھا _و عد الله المنافقين و المنافقات كالذين من قبلكم

۲_ گذشتہ تاريخ كے منافقين اور كفار كا برا انجام، باوجود اسكے كہ ان كے پاس قدرت و طاقت اور وافر مال و اولاد تھى ،ہرزمانے كے منافقين كو تنبيہ ہے _وعد الله المنافقين كالذين من قبلكمكانوا اشدّ منكم قوة و اكثر اموال

۳_ گذشتہ امتوں كے درميان عصر پيغمبر(ص) كے كفار و منافقين كى نسبت زيادہ طاقتور كفار و منافقين موجود تھے_

كانوا اشد منكم قوة و اكثر اموالا و اولاد

۴_ منافقين و كفار كا اپنى قدرت وطاقت اور زيادہ مال و اولاد پر بھروسہ اور اعتماد _كانوا اشد منكم قوة و اكثراموالا و اولاد

۵_ كوئي چيز حتى كہ برترين فوجى اور اقتصادى طاقت اور بڑى انسانى قوت بھى كفار و منافقين كو عذاب الہى سے بچا نہيں سكتى _وعد الله المنافقين و لهم عذاب مقيم _ كالذين من قبلكم كانوا اشد منكم قوة و اكثر اموالاً و اولاد

فوجى قوت پر '' قوة'' اقتصادى قوت پر ''اموالاً'' اور انسانى طاقت پر '' اولاداً'' دلالت كرتا ہے _

۱۸۳

۶_ ہر امت چاہے وہ مومن ہو يا كافر و منافق، دنياوى زندگى ميں اس كا حصہ اور نصيب ہے _

وعد الله المنافقين كالذين من قبلكم فاستمتعوا بخلاقهم فاستمتعتم بخلاقكم

۷_ كفار كى زيادہ بہرہ مندي; ان كے خلق و خو ، ماديات كے حصول كيلئے كوشش اور قدرتى تحركات كى بدولت ہے نہ خدا تعالى كے ان پر لطف و كرم كا نتيجہ_ *فاستمتعوا بخلاقهم فاستمتعتم بخلاقكم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ہو سكتا ہے ''خلاق'' سے مراد وہ آمدنياں ہوں جو انسان كو اسكى اپنے خلق و خو كى بدولت حاصل ہوتى ہيں _

۸_ منافقين و كفار كا مادى آسائشوں ميں غرق ہونا انكى پرانى اور ہميشہ كى روش ہے_

فاستمتعوا بخلاقهم و خضتم كالذى خاضو

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''خوض '' (غرق ہونا) سے مراد ماديات سے بہرى مندى اور ان كے گرداب ميں غرق ہونا ہو اور ''استمتعوا'' اسى كا قرينہ ہے_

۹_ خدا تعالى كى طرف سے مادى لذتوں اور آسائشوں ميں غرق ہونے كى مذمت _فاستمتعوا بخلاقهم و خضتم كالذى خاضو

يہ نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''خوض ''سے مراد مادى آسائشوں ميں غرق ہونا ہو _

۱۰_منافقين و كفار كى ياوا گوئي اور الہى اقدار كا مذاق اڑانا تاريخ ميں ہميشہ انكى عادت رہى ہے_

كالذين من قبلكم و خضتم كالذى خاضو

آيت نمبر ۶۵ ميں منافقين كى يہ بات نقل ہوئي ہے كہ ( انما كنا نخوض و نلعب ) اور خدا تعالى اس آيت ميں فرمارہا ہے ( خضتم كالذى خاضوا) يعنى تمہارى يہ روش تم سے پہلوں ميں بھى موجود تھى _

۱۱_ دنيا و آخرت ميں كفار و منافقين كے اعمال كا بے ثمر اور بے قدر و قيمت ہونا _

و عدالله المنافقين اولئك حبطت اعمالهم فى الدنيا والآخرة

۱۲_ سابقہ كفار و منافقين اپنى مادى آمدنى پر پورے

۱۸۴

بھروسے كے باوجود آخر كار ان سب كو چھوڑ كر كسى توشے كے بغير چلے گئے_

كالذين من قبلكم كانوا اشدمنكم اولئك حبطت اعمالهم فى الدنيا و الاخرة

آيت مباركہ منافقين كو ڈراتے ہوئے ان كيلئے گذشتگان كا انجام بيان كررہى ہے كہ كس طرح وہ اس سب قدرت كے باوجود چلے گئے اور انكى دنياوى كوششيں بارآور ثابت نہ ہوئيں _

۱۳_ الہى اقدار كو ختم كرنے كيلئے پورى تاريخ ميں منافقين و كفار كى سب دسيسہ كاريوں كا ناكام ہوجانا ، انكى راہ پر چلنے والوں كيلئے عبرت ہے_*كالذين من قبلكم اولئك حبطت اعمالهم فى الدنيا و الآخرة

كيوں كہ ہو سكتا ہے ( اعمالہم) ميں اعمال سے مقصود انكى اديان الہى كے مقابلے ميں خيانتكارانہ روشيں ہوں _

۱۴_تاريخ ميں در حقيقت نقصان منافقين و كفار كو ہوا_و عدالله المنافقين اولئك هم الخاسرون

۱۵_ دنياوى لذتوں اور آسائشوں كا اخروى ثواب اور اقدار كے مقابلے ميں ناچيز ہونا _

فاستمتعوا بخلاقهم اولئك حبطت اعمالهم و اولئك هم الخاسرون

باوجود اس كے كہ كفار و منافقين دنيا ميں بہرہ مند تھے خدا تعالى نے انہيں واقعا گھاٹا اٹھانے والے متعارف كرايا ہے كيونكہ انكى دنياوى لذتيں محدود تھيں اور يہ لوگ اخروى ثواب سے بے بہرہ رہے_

اقدار:انكا مذاق اڑانا ۱۰

امتيں :سابقہ امتوں كے كفار ۳; سابقہ امتوں كے منافقين ۳

پاداش :اخروى پاداش كى قدر و قيمت ۱۵

تاريخ :اس سے عبرت ۱۳

ثروت:اس پر بھروسہ كرنا ۴

خدا تعالى :اسكى رحمت كى علامتيں ۷; اسكى سنتيں ۷;اسكى طرف سے مذمت ۹;اسكے عذاب كا حتمى ہونا ۵

دنيا پرستى :اسكى سرزنش ۹

۱۸۵

عبرت :اسكے عوامل۲،۱۳

قدرت:اس پر بھروسہ كرنا ۴

كفار :انكا انجام ۱۲;انكا مذاق اڑانا ۱۰;انكا نقصان اٹھانا ۱۴;انكى اولاد ۲،۴;انكى دنيا پرستى ۸; انكى سازش كا بے اثر ہونا ۱۳; انكى سيرت ۱۰; انكى صفات ۴; انكى قدرت ۴;انكے اموال ۲،۴،۱۲; ان كے انجام سے عبرت ۲; انكے عذاب كا حتمى ہونا ۵;انكے عمل كا ضائع ہونا ۱۱،۱۳; ان كے مادى وسائل ۶،۷; صدر اسلام كے كفار ۳

كفر:اسكى تاريخ ۱

كوشش:اس كے آثار ۷

لذتيں :دنياوى لذتوں كا بے قدر وقيمت ہونا ۱۵

مادى وسائل :ان سے استفادہ ۶; ان كا بے قيمت ہونا ۱۵

منافقت :اسكى تاريخ ۱

منافقين:انكا انجام ۱۲; انكا مذاق اڑانا ۱۰;انكا نقصان اٹھانا ۱۴; انكو تنبيہ ۲;انكى اولاد كى كثرت ۲،۴;انكى ثروت ۲;انكى دنيا پرستى ۸; انكى سازش كا بے اثر ہونا ۱۳; انكى سيرت ۱۰;انكى صفات ۴;انكى قدرت ۴; انكے انجام سے عبرت ۲; انكے عذاب كا حتمى ہونا ۵;انكے عمل كا ضائع ہونا ۱۱; انكے مادى وسائل ۴،۶،۱۲;منافقين صدر اسلام ميں ۳

مومنين :ان كے مادى وسائل ۶

نقصان اٹھانے والے ۱۴

۱۸۶

آیت ۷۰

( أَلَمْ يَأْتِهِمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَقَوْمِ إِبْرَاهِيمَ وِأَصْحَابِ مَدْيَنَ وَالْمُؤْتَفِكَاتِ أَتَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانَ اللّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَـكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ )

كيا ان لوگوں كے پاس ان سے پہلے والے افراد قوم نوح، عاد ، ثمود، قوم ابراہيم _ اصحاب مدين اور الٹ دى جانے والى بستيوں كى خبر نہيں آئي جن كے پاس ان كے رسول واضح نشانياں لے كر آئے ادر انھوں نے انكار كرديا_ خدا كسى پر ظلم كرنے والا نہيں ہے لوگ خود اپنے نفس پر ظلم كرتے ہيں _

۱_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كے گذشتہ كفار كے برے انجام سے عبرت حاصل نہ كرنے پر انكى مذمت _

و عدالله المنافقين ألم يأتهم نبأ الذين من قبلهم

۲_ عصر پيغمبر (ص) كے لوگوں كا قوم نوح ، عاد، ثمود ، ابراہيم ، اصحاب مدين اور گذشتگان كے انجام اور ان كے (قوم لوط و غيرہ) تباہ شدہ شہروں سے مطلع ہونا _ألم يا تهم نبأ الذين من قبلهم قوم نوح و المؤتفكت

( ألم يأتہم ) ميں استفہام توبيخ كيلئے ہے اور كفار و منافقين كى اس بنا پر سرزنش كرنا كہ انہوں نے ا پنى پيشرو اقوام كے انجام سے عبرت حاصل نہيں كى اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ يہ لوگ ان كے انجام سے مطلع تھے_

۳_ نوح ، عاد ، ثمود ، ابراہيم ، اصحاب مدين اور لوط كى ہلاك شدہ اقوام كى تاريخ انسانوں كيلئے باعث عبرت ہے_

ألم يا تهم نبأ الذين من قبلهم قوم نوح و المؤ تفكت

۴_ انسانوں كى ہدايت كيلئے سابقہ امتوں كى تاريخ اور

۱۸۷

انجام سے استفادہ كرنا ضرورى ہے _ألم يا تهم نبأ الذين من قبلهم قوم نوح و المؤتفكت

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ خدا تعالى نے انسانوں كى ہدايت كيلئے امتوں كى داستانيں ذكر كى ہيں _

۵_ تاريخ كى كافراقوام كى ہلاكت، تربيت كرنے والے اہم اور فائدہ سے بھر پور وقائع ميں سے ہيں _

الم يا تهم نبأ الذين من قبلهم قوم نوح والمؤتفكت

''نبا '' سے مراد ہے اہم اور بہت مفيد خبر

۶_ منافقين ، عذاب الہى اور اقوام نوح و عاد و ثمود و ابراہيم اور اصحاب مدين جيسے انجام ميں مبتلا ہونے كى زد ميں _

و عدالله المنافقين ألم يا تهم نبأ الذين من قبلهم قوم نوح و اصحب مدين

۷_ تاريخ كى كافر اقوام كى ہلاكت خدا تعالى كے ہر زمانے كے كفار و منافقين كو دنياوى سزا دينے پر قادر ہونے كا ايك نمونہ _

ألم يأتهم نبأ الذين من قبلهم قوم نوح و المؤ تفكت

۸_ بہت سارے شہروں كا عذاب الہى كے نزول كے نتيجے ميں تباہ و برباد ہوجانا_و المؤتفكت

( ائتفاك) كا معنى ہے منقلب ہونا اور الٹ پلٹ جانا بنا براين قرينہ مقام بتاتا ہے كہ ''مؤتفكت'' سے مراد وہ شہر ہيں جو عذاب و قہر الہى كے نتيجے ميں الٹ پلٹ گئے_

۹_ كفار و منافقين كو دنياوى اور اخروى سزا دينا، خدا تعالى كى ناقابل تغيير سنت ہے_

اولئك حبطت اعمالهم فى الدنيا و الآخرة ألم يا تهم نبأ الذين من قبلهم قوم نوح و المؤ تفكت

۱۰_ علم و آگاہى سے ذمہ دارى آجاتى ہے_ألم يا تهم نبأ الذين من قبلهم قوم نوح و المؤتفكات

كيوں كہ منافقين و كفار كو اس بنا پر ڈانٹ پڑى كہ انہوں نے كفر كے برے انجام سے آگاہ ہونے كے باوجود غلط راہ پر سفر جارى ركھا _

۱۱_ عصر پيغمبر(ص) كے منافقين كے مقابلے ميں نوح ، عاد ، ثمود اور ابراہيم (ع) كى اقوام اور اصحاب مدين كى زيادہ قوت و طاقت ،بہتر وسائل اور زيادہ آبادى _

كالذين من قبلهم كانوا اشد منكم قوة ألم يا تهم نبأ الذين من قبلهم قوم نوح و اصحب مدين

۱۲_ سابقہ كافر اقوا م كى ہلاكت ان پر پيغمبران الہى كى اتمام حجت كے بعد ہوئي _

ألم يا تهم نبأ الذين من قبلهم اتتهم رسلهم بالبينات

۱۸۸

۱۳_ہلاك ہوجانے والى سابقہ اقوام كا پيغمبر ان الہى كے ذريعہ واضح دلائل ديكھنے كے باوجود كفر اختيار كرنا _

اتتهم رسلهم بالبينات

۱۴_ اديان الہى اور خدا كے پيغمبروں كے پيغام كى بنياد واضح دلائل اور براہين ہيں _

اتتهم رسلهم بالبينات

۱۵_ انسانوں كى تربيت اور ہدايت ميں واضح بيان اور قابل فہم مطالب سے استفادہ كرنا ضرورى ہے_

اتتهم رسلهم بالبينات

۱۶_ كافر اقوام كى ہلاكت خود ان كے اپنے اعمال كا رد عمل ہے نہ خدا تعالى كى طرف سے ان پر ظلم _

فما كان الله ليظلمهم و لكن كانوا انفسهم يظلمون

۱۷_ انسانوں كيلئے حق و باطل كو واضح كردينے سے پہلے انہيں سزا دينا ظلم اور خدا تعالى سے بعيد ہے_

اتتهم رسلهم بالبينات فما كان الله ليظلمهم

خدا تعالى سے ظلم كى نفى كرنا اور پھر اسے واضح بيانات پر متفرع كرنا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ انسانوں كو واضح دلائل دكھائے بغير ہلاك كردينا ان پر ظلم ہے_

۱۸_كفر اختيار كرنا اور انبياء كے واضح دلائل كا انكار كرنا انسان كا خود اپنے اوپر ظلم ہے اور اسكے نتائج خود اسى كو بھگتنا ہوں گے_اتتهم رسلهم بالبينات فما كان الله ليظلمهم و لكن كانوا انفسهم يظلمون

۱۹_ انسان كا اپنى تقدير رقم كرنے ميں اختيار اور كردار _فما كان الله ليظلمهم ولكن كانوا انفسهم يظلمون

۲۰_ خدا تعالى كى سزاؤں كے نظام ميں ظلم كى گنجائش نہيں ہے_فما كان الله ليظلمهم

۲۱_ سابقہ كافر اقوام پر عذاب كا نزول ان كے مسلسل ظلم اور حق كو قبول نہ كرنے پر اصرار كے بعد ہو ا_

ولكن كانوا انفسهم يظلمون

''يظلمون'' كے ساتھ فعل '' كانوا'' استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۲۲_ ظلم و گناہ پر اصرار عذاب الہى كے نزول كا سبب ہے_و لكن كانوا انفسهم يظلمون

اتمام حجت :۱۲،۱۷

اديان :

۱۸۹

انكى خصوصيات ۱۴;ان ميں برھان ۱۴

اقوام:انكى ہلاكت كے عوامل ۱۶; ان كے انجام سے عبرت حاصل كرنا ۴;سابقہ اقوام كا انجام ۲; سابقہ اقوام كو عذاب ۲۱; سابقہ اقوام كى ہلاكت ۷;سابقہ كافر اقوام ۱۳;كافر اقوام كا حق كو قبول نہ كرنا ۲۱; كافر اقوام كا ظلم ۲۱;كافر اقوام كوعذاب ۲۱; كافر اقوام كى ہلاكت ۵،۷،۱۲،۱۶

انبياء(ع) :انكى تعليمات كى خصوصيات ۱۴;ان كے واضح دلائل ۱۳; ان كے واضح دلائل كو جھٹلانا ۱۸; انہيں جھٹلانے كا ظلم ہونا ۱۸;انہيں جھٹلانے كے آثار ۱۸

انسان:اس كا اختيار ۱۹; اسكى تقدير ۱۹

اہل مدين:ان سے عبرت حاصل كرنا ۳; انكا انجام ۲،۶; انكى تعداد كى كثرت ۱۱;ان كے مادى وسائل ۱۱

باطل:اسے واضح كرنے كى اہميت ۱۷

تاريخ :اس سے عبرت حاصل كرنا ۱،۳،۵;اس سے عبرت حاصل كرنے كى اہميت ۴; اسے نقل كرنے كے فوائد ۵

تربيت :اسكى روش ۱۵

تقدير :اس ميں موثرعوامل ۱۹

حق:اسے قبول نہ كرنے كے آثار ۲۱; اسے واضح كرنے كى اہميت ۱۷

خدا تعالى :اس كا عذاب ۶،۸; اسكى تنزيہ ۱۷; اسكى سزاؤں كى خصوصيات ۲۰;اس كى سزاؤں كى نشانياں ۷;اسكى سنتيں ۹;اسكى طرف سے مذمت ۱; اسكى قدرت كى نشانياں ۷; خدا اور ظلم ۱۶،۱۷

خود:خود پر ظلم ۱۸

ذمہ دارى :اس كا سرچشمہ ۱۰

سزا:بتائے بغير سزا دينا ظلم ہے ۱۷; سزا كا نظام ۱۲،۱۷، ۲۰

شرعى ذمہ دارى :اسكے شرائط ۱۰

شہر :انكى ويرانى ۸

۱۹۰

ظلم:اس پر اصرار كے آثار ۲۱،۲۲

عبرت:اسكے عوامل ۳،۴

عذاب:دنيوى عذاب كے اسباب ۲۱،۲۲

علم:اسكے آثار ۱۰

عمل:اسكے آثار ۱۶

قوم ابراہيم :اس سے عبرت حاصل كرنا ۳;اس كا انجام ۲،۶; اسكى تعداد كى كثرت ۱۱;اسكے مادى وسائل ۱۱;

قوم ثمود:اس سے عبرت حاصل كرنا ۳; اس كا انجام ۲،۶;اسكى تعداد كى كثرت ۱۱;اسكے مادى وسائل ۱۱

قوم عاد:اس سے عبرت حاصل كرنا ۳; اس كا انجام ۲،۶; اسكى تعدا دكى كثرت ۱۱;اسكے مادى وسائل ۱۱

قوم لوط:اس سے عبرت حاصل كرنا ۳; اس كا انجام ۲

قوم نوح:اس سے عبرت حاصل كرنا ۳;اس كا انجام ۲،۶;اسكى تعداد كى كثرت ۱۱;اسكے مادى وسائل ۱۱

كفار:انكا انجام ۱; انكى اخروى سزا ۹; انكى دنيوى سزا ۷،۹

كفر:اس كے آثار ۱۸; اس كا ظلم ۱۸

گناہ:اس پر اصرار كے اثرات ۲۲

لوگ:صدر اسلام كے لوگوں كى گواہى ۲

مبتلا ہونا:دنياوى عذاب ميں مبتلا ہونا۶

منافقين :انكا انجام ۶; انكا عذاب ۶;انكو تنبيہ ۶;انكى اخروى سزا ۹; انكى دنيوى سزا ۷،۹;انكى مذمت ۱;صدر اسلام كے منافقين كى تعداد ۱۱; صدر اسلام كے منافقين كے مادى وسائل ۱۱

ہدايت:اسكى روش ۱۵; اسكے عوامل ۴

۱۹۱

آیت ۷۱

( وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاء بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللّهَ وَرَسُولَهُ أُوْلَـئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللّهُ إِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ )

مومن مرد اور مومن عورتيں آپس ميں سب ايك دوسرے كے ولى اور مددگار ہيں كہ يہ سب ايك دوسرے كو نيكيوں كا حكم ديتے ہيں اور برائيوں سے روكتے ہيں ،نماز قائم كرتے ہيں ،زكوة ادا كرتے ہيں اللہ اور رسول كى اطاعت كرتے ہيں _ يہى وہ لوگ ہيں جن پر عنقريب خدا رحمت نازل كرے گا كہ وہ ہر شے پر غلب اور صاحب حكمت ہے _

۱_ مومن معاشرے پر دوستى اور ولايت كے ماحول كاراج_و المؤمنون و المو منات بعضهم اولياء بعض

۲_سب مومنين ( مرد اور عورتيں ) كو خدا تعالى كى طرف سے ايك دوسرے پر ايك قسم كى سرپرستى حاصل ہے_

و المؤمنون و المو منات بعضهم اولياء بعض

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' يأمرون و ينہون'' كے قرينے سے ولى كا معنى ہو سرپرست_

۳_ ايمان ، مومنين كے در ميان روح دوستى كے پيدا ہونے كا سبب ہے_

و المؤمنون و المؤ منات بعضهم اولياء بعض

۴_ امر بالمعروف اور نہى عن المنكر ايسا حق ہے كہ جس كا سرچشمہ سب مومنين كى ايك دوسرے پر ولايت اور سرپرستى ہے_و المؤمنون والمؤمنات بعضهم اولياء بعض يأمرون بالمعروف و ينهون عن المنكر

۵_امر بالمعروف اور نہى عن المنكر ايمانى معاشرے كى ايك دوسرے پر سرپرستى اور محبت كا جلوہ ہے_و المؤمنون و المؤمنات بعضهم اولياء بعض يأمرون بالمعروف و ينهون عن المنكر

۶_ مومنين كيلئے ايك دوسرے كے انجام اور اعمال كى نسبت خاموش نہ رہنا ضرورى ہے _

والمؤمنون و المؤمنات بعضهم اولياء بعض يا مرون بالمعروف و ينهون عن المنكر

۷_ امر بالمعروف اور نہى عن المنكر مومنين كى سب سے اہم ذمہ دارى اور اسلامى معاشرہ كا سب سے بڑا اور واضح امتياز ہے_و المؤمنون و المؤمنات يا مرون بالمعروف و ينهون عن المنكر

۱۹۲

چونكہ سب امور اور اقدار سے پہلے امر بالمعروف اور نہى عن المنكر كو ذكر كيا گيا ہے اس سے انكى بڑى اہميت كا پتا چلتا ہے_

۸_ امر بالمعروف اور نہى عن المنكر سب كا اجتماعى فريضہ اور مردوں اور عورتوں كى مشتركہ ذمہ دارى ہے_

و المؤمنون و المو منات بعضهم اولياء بعض يأمرون بالمعروف و ينهون عن المنكر

۹_ امر بالمعروف اور نہى عن المنكرايك دائمى ذمہ دارى ہے نہ محدود وقت كيلئے _

يأمرون بالمعروف و ينهون عن المنكر

مندرجہ بالا نكتہ پر فعل مضارع ( يأمرون و ينہون ) جو مفيد استمرار ہوتا ہے دلالت كرتا ہے_

۱۰_ نماز قائم كرنا ، زكات ادا كرنا اور خدا و رسول كى اطاعت كرنا مومنين كى واضح نشانياں ہيں _

و المؤمنون و المؤمنات و يقيمون الصلاة و يؤتون الزكاة

۱۱_ شرعى ذمہ داريوں ميں سے نماز قائم كرنے اور زكات ادا كرنے كى خاص اہميت _

و المؤمنون و المؤمنات و يقيمون الصلاة و يؤتون الزكاة

باوجود اس كے كہ ( يطيعون اللہ و رسولہ) ميں سب عبادى اور غير عبادى ذمہ دارياں آجاتى ہيں پھر نماز قائم كرنے اور زكات ادا كرنے كو الگ طور پر ذكر كرنا،انكى ديگر شرعى ذمہ داريوں كى نسبت بڑى اہميت پر دلالت كرتا ہے_

۱۲_ پابندى اور استمرار سے نماز قائم كرنا ، زكات ادا كرنا اور خدا و رسول كى اطاعت كرنا سچے مومنين كى خصوصيات ہيں _

و يقيمون الصلاة و يؤ تون الزكاة و يطيعون الله و رسوله

فعل مضارع ( يقيمون ، يؤتون اور يطيعون)كا استعمال دوام اور استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۱۳_ مومنين كيلئے عبادى اور انفرادى ذمہ داريوں كو اہميت دينے كے ساتھ ساتھ معاشرے كى اصلاح اور اسكى معاشى ضروريات كو بھى اہميت دينا ضرورى ہے_

و المؤمنون يأمرون بالمعروف و يقيمون الصلاة و يؤتون الزكاة

امر بالمعروف اور نہى عن المنكر معاشرے كى اصلاح كيلئے ، زكات ادا كرنا مومنين كى مالى ضروريات كو پورا كرنے كيلئے اور نماز قائم كرنا انسان كى انفرادى عبادات ميں سے ہے_

۱۹۳

۱۴_اسلام; عبادى ، اجتماعى اور اقتصادى سب ذمہ داريوں كو اہميت ديتا ہے اور كسى ايك حصے ميں محدود نہيں ہے_

و المؤمنون يأمرون بالمعروف و يقيمون الصلاة و يؤتون الزكاة

۱۵_ مومنين اور منافقين كى اجتماعى كاركردگى اور عادات بالكل مختلف اور متضاد ہيں _

المنافقون و المنافقات يأمرون بالمنكر و المو منون و المو منات يأمرون بالمعروف

اس آيت كو آيت ۶۷; كہ جو منافقين كى عادات كو بيان كر رہى ہے، كے مقابلہ ميں لانے سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

۱۶_ ايما ن كا فرد اور معاشرے كى اصلاح اور اس سے فقر و فساد كو دور كرنے ميں تعميرى كردار _

المؤمنون يا مرون بالمعروف ...و يؤتون الزكاة

۱۷_ سچے مومنين اپنى خوشى اورر غبت كے ساتھ خدا و رسول كى اطاعت كرتے ہيں نہ بے رغبتى كے ساتھ اور مجبور ہو كر _و يطيعون الله و رسوله

( يطيعون) كے مصدر ''اطاعة '' كا معنى ہے رغبت اور ميلان كے ساتھ پيروى كرنا_

۱۸_ رسول(ص) خدا كى ان كے حكومتى و ديگر احكام ميں اطاعت خدا تعالى كى اطاعت كى طرح ضرورى ہے_

و يطيعون الله و رسوله

اطاعت رسول كا اطاعت خدا سے عليحدہ ذكر ہونا ان كے حكم كے موضوعات اور دائرہ كار كے مختلف ہونے كا اشارہ ديتا ہے_

۱۹_ رسول خدا(ص) كى مومنين پر ولايت كا سرچشمہ آنحضرت كا مقام رسالت ہے_و يطيعون الله و رسوله

۲۰_خدا تعالى كا روز قيامت مومنين كو اپنى خاص رحمت سے بہرہ مند كرنے كا وعدہ _

و المؤمنون و المؤمنات اولئك سيرحمهم الله

''يرحم'' كى بجائے ''سيرحم '' كى تعبير كہ جو مستقبل كے ساتھ مختص ہے ہو سكتا ہے قيامت كى طرف اشارہ ہو _

۲۱_ امر بالمعروف ، نہى عن المنكر ، نماز قائم كرنا ، زكات ادا كرنا اور خدا و رسول كى اطاعت خدا تعالى كى

۱۹۴

خاص رحمت كے حاصل كرنے كا ذريعہ ہے_يأمرون بالمعروف اولئك سيرحمهم الله

۲۲_ بارگاہ الہى ميں مومن مرد و عورت كے اعمال كى پاداش اور قدر و قيمت برابر ہے_

المؤمنون و المؤمنات اولئك سيرحمهم الله

۲۳_ خدا تعالى عزيز( كا مياب اور شكست ناپذير) اور حكيم(دانا) ہے_ان الله عزيز حكيم

۲۴_ خدا تعالى كا عزيز و حكيم ہونا اسكے مومنين كے ساتھ كئے گئے وعدوں اور بشارتوں كو عملى كرنے كى ضمانت ديتا ہے_

اولئك سيرحمهم الله ان الله عزيز حكيم

۲۵_ خدا تعالى كے مومنين كے ساتھ اپنى رحمت كے وعدے كا سرچشمہ اسكى حكمت ہے نہ اس وقت رحمت نازل كرنے سے ا س كا عاجز ہونا _اولئك سيرحمهم الله ان الله عزيز حكيم

ہوسكتا ہے جملہ ( ان الله ...) اس مقدر سوال كى علت كا بيان ہو كہ كيوں خداتعالى نے مومنين پر رحمت كے نزول كو آئندہ پر موكول كيا ہے _

۲۶_ امام حسين عليہ السلام سے روايت كى گئي ہے ...اور امير المومنين عليہ السلام كى طرف بھى اسكى نسبت دى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا خداتعالى فرماتا ہے:المؤمنون و المؤمنات بعضهم اولياء بعض يا مرون بالمعروف و ينهون عن المنكر '' فبدء الله بالامر بالمعروف والنهى عن المنكر فريضة منه لعلمه بانها اذا اديت واقيمت استقامت الفرائض كله هيّنها وصعبها '' ...'' مومن مرد اور عورتيں ايك دوسرے كے ولي( يار و مددگار ) ہيں نيكى كا حكم ديتے ہيں اور برائي سے منع كرتے ہيں '' خداتعالى نے (نماز و زكات سے پہلے ) امر بالمعروف اور نہى عن المنكر سے آغاز فرمايا كيونكہ اسے علم تھا كہ اگر ان دو فريضوں پر عمل ہونا شروع ہوجائے تو ديگر سب فرائض آسان ہوں يا مشكل پابرجا ہو جائيں گے(۱)

احكام :۱۸

اسلام :اس كا اجتماعى پہلو ۱۴; اس كا اقتصادى پہلو ۱۴; اس كا عبادى پہلو ۱۴; اسكى جامعيت ۱۴; اسكى خصوصيات ۱۴

اسلامى معاشرہ:اسكى نشانياں ۷

اسماو صفات :حكيم۲۳;عزيز ۲۳

____________________

۱) تحف العقول ص ۲۳۷ _ بحار الانوار ج ۹۷ ص ۷۹ ح ۳۷_

۱۹۵

اصلاح:اسكے عوامل ۱۶

اطاعت :اطاعت خدا كے آثار ۲۱;حضرت محمد(ص) كى اطاعت۱۲;حضرت محمد (ص) كى اطاعت كا دائمى ہونا ۱۲;حضرت محمد (ص) كى اطاعت كى اہميت ۱۸; حضرت محمد (ص) كى اطاعت كے آثار ۲۱; خدا كى اطاعت ۱۰ ، ۱۷ ، ۸ ۱ ; خدا كى اطاعت كادائمى ہونا ۱۲

امر بالمعروف :اسكى اہميت ۷،۸،۹،۲۷; اسكى عموميت ۸; اسكے آثار ۲۱

ايمان :اسكے آثار ۳; اسكے اجتماعى آثار ۱۶;اسكے انفرادى آثار ۱۶; ايمان اور فقر كو ختم كرنا ۱۶

بدلہ دينے كا نظام :۲۲

پاداش :اس ميں برابرى ۲۲

حقوق :امر بالمعروف كا حق ۴،۵; حق ولايت ۴; نہى از منكر كا حق ۴،۵;

خدا تعالى :اسكى اخروى رحمت ۲۰; اسكى بشارتوں كے عملى ہونے كے عوامل ۲۴;اسكى پاداش ۲۲; اسكى حكمت ۲۴،۲۵; اسكى خاص رحمت ۲۰;اسكى خاص رحمت كے عوامل ۲۱; اسكى عزت ۲۴; اسكے وعدوں كا سرچشمہ ۲۵; اسكے وعدوں كے عملى ہونے كے عوامل ۲۴; اسكے وعدے ۲۰;خدا اور عجز ۲۵

ذمہ دارى :اجتماعى ذمہ دارياں ۸

رحمت:جن پر يہ نازل ہوگى ۲۰،۲۵

روايت:۲۶،۲۷

زكات:اس كا پابندى سے ادا كرنا ۱۲; اسكى اہميت ۱۰،۱۱; اسكے آثار ۲۱

عورت:عورت و مرد كا برابر ہونا ۲۲; عورتوں كى ذمہ دارى ۸; مومن عورتوں كے عمل كى پاداش ۲۲;مومن عورتوں كے عمل كى قدر و قيمت ۲۲

فساد:اسكے موانع ۱۶

محمد(ص) :آپ (ص) اور مومنين۱۹; آپ(ص) كامقام ۱۹;آپ(ص) كى رسالت ۱۹; آپ(ص) كى ولايت كا سرچشمہ۱۹;آپ(ص) كے حكومتى احكام ۱۸

۱۹۶

معاشرہ :اسكى اصلاح كى اہميت ۱۳; اسكى اصلاح كے عوامل ۱۶; اسكى ضروريات پورى كرنے كى اہميت ۱۳

منافقين :انكا اجتماعى موقف ۱۵;انكا عمل ۱۵; انكى صفات ۱۵

مومنين :ان پر ولايت ۱۹; انكا اجتماعى موقف ۱۵; انكا اخروى مقام ۲۰;انكا عمل ۱۵،۲۲;انكا مطيع ہونا ۱۷; ان كو بشارت ۲۴; انكى اجتماعى ذمہ دارياں ۱۳; انكى انفرادى ذمہ دارى ۱۳;انكى پاداش ۲۲;انكى خصوصيات ۱۲،۱۷;انكى دوستى ۱;ان كى ذمہ دارى ۶،۷; انكى صفات ۱۵;انكى نشانياں ۱۰; انكى ولايت ۱،۲،۴،۵،۲۶،۲۷;ان كے ساتھ وعدہ ۲۵; ان كے عمل كى قدر و قيمت ۲۲;ان كے فضائل ۲۰;ان ميں دوستى كا سرچشمہ ۳; ان ميں محبت كے آثار ۵;

يہ اور معاشرہ كى اصلاح ۱۳; يہ اور معاشرہ كى ضروريات پورى كرنا ۱۳; يہ اور منافقين ۱۵

نماز:اسے پابندى سے قائم كرنا ۱۲;اسے قائم كرنے كى اہميت ۱۰،۱۱;اسے قائم كرنے كے آثار ۲۱

نہى از منكر :اسكى اہميت ۷،۸،۹،۲۷;اسكى عموميت ۸;اسكے آثار ۲۱

واجبات :۱۸

آیت ۷۲

( وَعَدَ اللّهُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللّهِ أَكْبَرُ ذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ )

اللہ نے مومن مرداور مومن عورتوں سے ان باغات كا وعدہ كيا ہے جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گي_ يہ ان ميں ہميشہ رہنے والے ہيں _ ان جنات عدن ميں پاكيزہ مكانات ہيں اور اللہ كہ مرضى تو سب سے بڑى چيز ہے اور يہى ايك عظيم كاميابى ہے_

۱_بہشت كے باغوں ميں كہ جن ميں نہريں جارى ہوں گى حيات جاودان ، خدا تعالى كا مومن مردوں اور عورتوں كے ساتھ وعدہ _و عدالله المؤمنين تحتهاالانهار

۲_ بہشت كے باغات ''جنات تجرى ''درختوں سے ڈھكے ہوئے_جنات تجري

(جنات كے مفرد) ''جنة ''كا معنى ہے وہ باغ كہ جسكى زمين درختوں سے ڈھكى ہوئي ہو _

۱۹۷

۳_ اخروى پاداش كے لحاظ سے مرد و زن كا برابر ہونا _و عدالله المؤمنين و المؤمنات جنات تجرى من تحتها الانهار

۴_ انسان كا باغات ،پانى اور دلكش اور دائمى گھروں كى طرف طبيعى اورفطرى ميلان اسے معنوى اقدار كى طرف مائل كرنے كا ذريعہ ہے_و عدالله المو منين و المؤمنات جنات تجري

مندرجہ بالا نكتہ ا س بات سے حاصل ہواہے كہ خدا تعالى نے انہيں طبيعى ميلانات كو انسان كى ہدايت اورا سے اقدار حاصل كرنے كى طرف مائل كرنے كا ذريعہ قرار ديا ہے_

۵_آخرت ميں انسان كى زندگى مادى اور جسمانى ہے نہ صرف معنوى اور روحاني_

وعدالله المؤمنين جنات تجرى مسكن طيبة

آخرت ميں دلكش گھروں اور درختوں سے ڈھكے باغات جيسى مادى لذتوں سے استفادہ كا لازمہ انسان كا مادى اور جسمانى وجود ہے_

۶_ ''جنات عدن'' ميں نيك كردار مومنين كيلئے عالى شان اور پاكيزہ گھر _و مسكن طيبة فى جنات عدن

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ جنات عدن ايك خاص نام ہو اور يہ ''جنات تجرى ...'' كے علاوہ ہو_

۷_ بہشت كے مختلف مراتب ہيں اور اخروى پاداش تكامل كے لحاظ سے مختلف ہے_

جنات تجرى جنات عدن و رضوان من الله اكبر

مندرجہ بالا نكتے ميں ''جنات تجرى ''اور ''جنات عدن ''كے مختلف ہونے سے بہشت كے مراتب كا استفادہ ہوتا ہے اور '' رضوان من اللہ اكبر'' سے اسكى نعمتوں كے كمال كے لحاظ سے مختلف ہونے كا پتا چلتا ہے_

۸_ بہشت ميں مومنين كيلئے سب لذتوں سے برتر خدا تعالى كى خوشنودى اور رضا كا ايك پر تو ہے_*

و رضوان من الله اكبر

رضوان كا نكرہ ہونا ہوسكتا ہے تقليل كيلئے ہو يعنى حتى كہ رضوان الہى كى تھوڑى سى نسيم بھى سب لذتوں سے بڑھ كرہے_

۹_ خدا تعالى كى رضوان اور اسكى بہشتيوں سے خوشنودى ان كيلئے سب سے بڑى نعمت اور لذت ہے_

و رضوان من الله اكبر

۱۰_ بہشت ميں مادى اور معنوى لذتوں اور نعمتوں كا وجود _

۱۹۸

جنات مساكن و رضوان من الله

۱۱_ نيك عمل كے ہمراہ ايمان ، انسان كے بہشت كى دائمى نعمتوں اور عظيم كاميابى تك پہنچنے كى شرط _

و عدالله المؤمنين و المؤمنات الفوز العظيم

سابقہ آيت كو مد نظر ركھتے ہوئے '' المو منين و المؤمنات'' سے مراد دہ مومن مرد اور عورتيں ہيں كہ جو صاحبان عمل صالح ہيں _

۱۲_ انسان كى حقيقى سعادت اور كاميابى صرف خدا تعالى كى رضا اور خوشنودى كے حاصل كرنے ميں مضمر ہے_

و رضوان من اللہ ذلك ہو الفوز العظيم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' ذلك'' صرف '' رضوان من اللہ '' كى طرف اشا رہ ہو_

۱۳_ انسان كا بہشت كى دائمى اور مادى و معنوى نعمتوں سے بہرہ مند ہونا ہى عظيم اور بے بديل سعادت اور كاميابى ہے_

جنات مساكن طيبة و رضوان من اللہ ذلك ہو الفوز العظيم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' ذلك'' ان سب ( جنات تجرى خالدين فيہا مساكن طيبة جنات عدن و رضوان من اللہ ) چيزوں كى طرف اشارہ ہو _

۱۴_ اہل بہشت كيلئے سب سے بڑى لذت معنوى اور روحانى ہے _ورضوان من الله اكبر

۱۵_ بہشت جاويد ، درختوں سے ڈھكے باغات، دلكش گھر اور رضاء الہى خداتعالى كى طرف سے مومنين كو امر بالمعروف اور نہى عن المنكر كرنے ، نماز قائم كرنے ،زكات ادا كرنے اور خدا و رسول كى اطاعت كرنے كى پاداش ہے

و المو منون و المو منات يا مرون بالمعروف ...و يطيعون الله و رسولہ وعدالله المؤمنين ذلك ہو الفوز العظيم

۱۶_ پيغمبر اكرم(ص) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ (ص) نے فرمايا : ''عدن دار الله التى لم ترها عين ولم تخطر على قلب بشر لا يسكنها غير ثلاثة النبيين و الصديقين والشهدائ'' ''عدن '' خداتعالى كا وہ ( مخصوص) گھر ہے كہ جسے نہ كسى آنكھ نے ديكھا ہے اور نہ كسى انسان كے دل ميں اس كا تصور آيا ہے اس ميں صرف تين گروہوں كى رہائش ہوگى انبياء ، صديقين اور شہدا_(۱)

۱۷_ امام سجاد(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا :''اذا صار اهل الجنة فى الجنة فيقول لهم تبارك وتعالي: رضاى عنكم

____________________

۱)مجمع البيان ج ۵ ص ۷۷ _تفسير برہان ج ۲ ص ۱۴۵ح ۳_

۱۹۹

ومحبتى لكم خير و اعظم مما انتم فيه ...ثم قرء على بن الحسين هذه الآ ية ''وعدالله المؤمنين والمؤمنات جنات تجرى من تحتها الانهار ...ورضوان من الله اكبر ''جب اہل بہشت ، بہشت ميں ٹھہر جائيں گے تو خدا تعالى انہيں فرمائے گا ميرا تم سے راضى ہونا اور ميرى تم سے محبت بہشت كى ان سب نعمتوں سے برتر ہے جن ميں تم غرق ہوپھر امام (ع) نے اس آيت كى تلاوت فرمائي '' خدا تعالى نے مومن مردوں اور عورتوں كو بہشت كے ان باغات كا وعدہ ديا ہے كہ جن كے درختوں كے نيچے سے نہريں جارى ہيں اور خدا تعالى كى رضا اور خوشنودى ( ان سب سے ) بڑھ كرہے_(۱)

اطاعت:اطاعت خدا كى پاداش ۱۵; حضرت محمد (ص) كى اطاعت كى پاداش ۱۵

امر بالمعروف :اسكى پاداش ۱۵

انسان :اسكى اخروى حيات ۵; اسكے تمايلات ۴

ايمان:اسكے آثار۱ ۱; ايمان اور عمل صالح ۱۱

بدلہ دينے كا نظام :۳

بہشت:اس كا دائمى ہونا ۱۵; اسكى مادى لذتيں ۱۰;اسكى مادى نعمتيں ۶،۱۰،۱۳;اسكى معنوى لذتيں ۱۰،۱۴ ; اسكى معنوى نعمتيں ۱۰،۱۳;اسكى نعمتوں كى خصوصيات ۷; اسكے اسباب ۱۱،۱۵; اسكے باغات ۲،۱۵; اسكے درخت ۲،۱۵ ; اسكے گھر۶;اسكے مراتب۷; بہشت عدن ۶; بہشت عدن سے مراد ۱۶; بہشت عدن كى فضيلت ۱۶;وعدہ بہشت۱

بہشتى لوگ:ان سے راضى ہونا ۱۷;انكى بہترين لذتيں ۸،۹،۱۴; انكى بہترين نعمتيں ۹

پاداش:اخروى پاداش كے مراتب ۷;اس ميں برابر ہونا ۳

تمايلات:پانى كى طرف تمايل ۴ ;فطرت كى طرف تمايل ۴; مادى وسائل كى طرف تمايل ۴; معنوى اقدار كى طرف مائل ہونے كا پيش خيمہ۴; ہميشہ رہنے كى طرف تمايل ۴

حيات:حيات اخروى كا دائمى ہونا ۱; آخرت كى جسمانى

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۶ ح ۸۸ _تفسير برہان ج ۲ ص ۱۴۵ ح ۱_

۲۰۰

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

۵_ آخرت كا ميدان، تمام انسانوں كو جمع كرنے كى جگہ ہے_ذلك يوم مجموع له الناس

(ذلك ) (الأخرة) كى طرف اشارہ ہے _ اسم اشارہ كو مذكر لانے كى وجہ ممكن ہے يہ ہو كہ (يوم) خبر ہے اور وہ مذكر ہے_

۶_ قيامت كے مقامات ( حساب و كتاب ، سزا وجزاء دينے كا مقام ،و غيرہ سے گذرنے كا مقصد، تمام لوگوں كو قيامت كے ميدان ميں جمع كرنا ہے _ذلك يوم مجموع له الناس

مذكور بالا معنى اس صورت ميں حاصل ہوگا جب (لہ) ميں لام غايت اور غرض كامعنى دے_ پس اس صورت ميں (ذلك يوم ...) كا معنى يوں ہوگا_ قيامت ايسا دن ہے كہ الله تعالى قيامت كے مقامات سے گزارنے كے ليے تمام لوگوں كو اس دن جمع كرے گا_

۷_ قيامت كا ميدان ، اور اس كے مقامات، واضح ، ظاہر اور تمام لوگوں كے ليے قابل ديد و رؤيت ہيں _

ذلك يوم مشهود

ظاہرى طور پر(مشہود) (مشاہدہ كا مقام) يہ متعلق موصوف كے ليے صفت ہے _ اس سے مقصود اس دن كامشاہدہ مراد نہيں ہے بلكہ ان چيزوں كا مشاہدہ ہے جو اس دن موجود ہوں گئي ، يا وجود ميں آئيں گئي ، قيامت كے حالات و مقامات يا وہ انسان جو روز قيامت موجود ہوں و غيرہ

۸_قال الصدوق روى و تقوم القيامة فى يوم الجمعه قال الله و عزوجل: ذلك يوم مجموع له الناس و ذلك يوم مشهود (۱)

شيخ صدوقفرماتے ہيں : روايت نقل ہوئي ہے كہ قيامت، جمعہ كے دن واقع ہوگي ...اورالله تعالى عزوجل اسى دن كو يوم المجموع سے ياد فرما رہا ہے_ذلك يوم مجموع

آخرت :آخرت كا احتمال دينے كے آثار ۳; آخرت كے اثبات كے دلائل ۳

____________________

۱) من لا يحضرة الفقيہ ، ج ۱ ، ص ۴۲۲، ح ۱۲۴۱;بحار الانوار ، ج ۷، ص ۶۱، ح ۱۲_

۳۰۱

انسان :انسانوں كا آخرت ميں حشر ۵

اَجر :اَجر اخروى كا فلسفہ ۶

حساب و كتاب :آخرت ميں حساب و كتاب كا فلسفہ ۶

خوف :آخرت كے عذاب كا خوف ۲

روايت : ۸

عبرت :عبرت كے عوامل ۳

عذاب :دنياوى عذاب كے آثار ۴; عذاب اخروى كى خصوصيات ۲;عذاب اخروى كى شدت ۲; عذاب استيصال سے عبرت حاصل كرنا ۳;عذاب اخروى كے دلائل ۱;عذاب كے مراتب ۲

قيامت :قيامت جمعہ كے دن ۸;قيامت كا دن ۸; قيامت كو جھٹلانے والوں كا عاجز ہونا ۴;قيامت كى حقانيت كے دلائل ۱;قيامت كى خصوصيات ۵،۷;قيامت كے دلائل كو سمجھنا ۴;قيامت كے دن سب كا جمع ہونا ۵، ۸;قيامت كے مقامات كى رؤيت ۷;قيامت ميں حساب و كتاب كے مقامات ۶; قيامت ميں حشر كا فلسفہ ۶

كفار :كفار كا عذاب ۱

سزا :آخرت ميں سزا كا فلسفہ ۶

مشركين :مشركين كا عذاب ۱

آیت ۱۰۴

( وَمَا نُؤَخِّرُهُ إِلاَّ لِأَجَلٍ مَّعْدُودٍ )

اور ہم اپنے عذاب كو صرف ايك معينہ مدت كے لئے ٹال رہے ہيں (۱۰۴)

۱_ الله تعالى نے قيامت برپا كرنے كے ليے ايك مخصوص وقت معين كيا ہوا ہے _و ما نو خرة إلّأ لاجل معدود

۲_ قيامت كى بر پائي اپنے مخصوص وقت سے مو خر نہيں ہوگئي_و ما نؤخرة الأ لاجل معدود

۳۰۲

مذكورہ تفسير ميں (لأجل) ميں لام كو (الى ) كے معنى ميں ليا گيا ہے _

۳_ قيامت ميں تأخير كا سبباور علت صرف اس مخصوص وقت كے انتظار كے علاوہ كچھ نہيں ہے_

و ما نؤخرة الأ لاجل معدود

مذكورہ معنى اسوقت ليا جاسكتا ہے جب (لأجل) كے لام سے لام تعليل مراد ليا جائے_

۴_ قيامت آنے كاوقت لوگوں پر مخفى ہے اور اس طرح مخفى ہى رہے گا _و ما نؤخره إلّأ لاجل معدود

۵_ قيامت آنے ميں بہت تھوڑا وقت باقى ہے_و ما نؤخره إلّأ لاجل معدود

(معدود)كا معنى گناچنا وقت معنى گناہ يعنى كم وقت ہونے كى طرف اشارہ ہے_

قيامت :قيامت ميں تأخير ۲، ۳; قيامت كے وقت كى تعيين۱; قيامت كے وقت سے ناواقفيت ۴; قيامت كا حتمى ہونا ۲; قيامت كا نزديك ہونا ۵; قيامت كا وقت ۱، ۳،۵

آیت ۱۰۵

( يَوْمَ يَأْتِ لاَ تَكَلَّمُ نَفْسٌ إِلاَّ بِإِذْنِهِ فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَسَعِيدٌ )

اس كے بعد جس دن وہ آجائے گا تو كوئي شخص بھى اذن خدا كے بغير كسى سے بات بھى نہ كرسكے گا_ اس دن كچھ بدبخت ہوں گے اور كچھ نيك بخت(۱۰۵)

۱_ قيامت كے دن، الله تعالى كى اجازت كے بغير كوئي بات نہيں كر سكے گا _يوم يأت لا تكلم نفس الّا باذنه

(يأت ) ميں جو ضمير ہے وہ ( يوم) كى طرف پلٹتى ہے اور (يوم يأت) ميں يوم ، وقت و زمان كے معنى ميں ہے_يعنى وہ وقت جس دن قيامت برپا ہوگى اورقابل ذكر ہے كہ ( لا تكلم) اصل ميں ( لاتتكلم) تھا _ قواعد صرف كى وجہ سے ايك تاحذف ہوگئي ہے_

۲_ قيامت كے دن، الله تعالى كى حاكميت مطلق اس كے بندوں پر ظاہر و عياں ہوتى چلى جائے گي_

يوم يأت لاتكلم نفس الّا باذنه

چونكہ دنياميں كوئي كام بھى اذن الہى كے بغير وجود ميں نہيں آتا تو جملہ ( لاتكلم نفس الاّ باذنہ) سے مراد يہ ہے كہ يہ حقيقت،

۳۰۳

قيامت كے دن تمام پر واضح ہوجائے گى اور لوگ اسكو محسوس كريں گے_

۳_ قيامت كے دن لوگوں سے اختيار و انتخاب، سلب ہوجائے گا _يوم يأت لا تكلم نفس الاّ باذنه

قيامت ميں كلام كرنے كے ليے اذن الہى كا ضرورى ہونا ، يہ بتاتا ہے كہ ميدان قيامت، دنياكى مانند نہيں ہے كہ انسان اپنى مرضى سے بات كر ے يا كوئي كام انجام دے لے، يا كوئي ايسا كام كرے جو مرضى الہى كے مطابق نہ ہوبلكہ ان سے اختيار كو سلب كرليا جائے گا اور يہ نہيں ہو سكے گا كہ جو چاہيں كہہ ڈاليں _

۰۴قيامت كے دن، انسان دو گروہ ميں بٹ جائيں گے_ ايك گروہ بدبخت جبكہ دوسرا گروہ، خوشبخت ہوگا

فمنهم شقى وسعيد

۵_ انبياءعليه‌السلام كى رسالت كے منكرين اور مشرك، آخرت كے ميدان ميں بدبخت سياہ گروہ تشكيل دينے والے ہيں _

و ما ظلمناهم و لكن ظلموا ا نفسهم فمنهم شقي

گذشتہ آيات شرك پرستى اور انبياءعليه‌السلام كى رسالت سے انكار كے بارے ميں تھيں يہ اس بات پرقرينہ ہے كہ مشركين اور منكرين رسالت، شقاوت و بدبختى كا واضح و مسلم مصداق ہيں _

۶_ موحدين اور انبياء(ع) كى رسالت پرايمان لے آنے والے، قيامت كے دن سعادتمندوں اور خوشبختوں كے گروہ كو تشكيل دينے والے ہيں _فمنهم شقى و سعيد

۷_(عن عبداللّه بن سلام مولى رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم انه قال : سألت رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فقلت : فأولاد المشركين فى الجنة ا م فى النار؟ فقال : انه اذا كان يوم القيامة فيأمر اللّه عزوجل ناراً ثم يأمر اللّه تبارك و تعالى اطفال المشركين ان يلقوا ا نفسهم فى تلك النار فمن سبق له فى علم اللّه عزوجل ان يكون سعيداً ا لقى نفسه فيها و من سبق له فى علم اللّه عزوجل ان يكون شقياً امتنع فلم يلق نفسه فى النار و ذلك قول اللّه عزوجل ; فمنهم شقيّ و سعيد _(۱)

عبدالله بن سلام سے نقل ہوا ہے كہ ميں نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سوال كيا كہ مشركين كى اولاد جو بچپن ہى ميں اس دنياميں سے چلى گئي وہ جنتى ہيں

____________________

۱) توحيد صدوق ، ص ۳۹۱; ح ۱ ،ب ۶۱; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۳۹۵، ح ۲۱۲_

۳۰۴

يا جہنمى ؟ تو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: جب قيامت برپاہوگى تو الله تعالى اس وقت جہنم كى آگ كو حكم دے گا كہ حاضر ہوجائے_ جب وہ حاضر ہوگى تب وہ مشركين كے بچوں كو حكم دے گا كہ اپنے آپكو جہنم ميں گرا ديں _ تو جو بچے علم خدا ميں سعادت مند لكھے ہونگے وہ اپنے آپ كو آگ ميں گرا ديں گے وہ اور جوعلم الہى ميں شقاوتمند اور بدبخت ہوں گے وہ حكم الہى كو قبول كرنے سے انكار كريں گے ، اور خود كو آگ ميں نہيں گرائيں گے _ تو يہى حكم الہى ہے كہ(فمنہم شقى و سعيداً)

۸_عن على عليه‌السلام انه قال: حقيقة السعادة ا ن يختم الرجل عمله بالسعادة و حقيقة الشقاء ا ن يختم المرء عمله بالشقاء (۱)

امير المؤمنينعليه‌السلام سے روايت ہے كہ سعادت كى حقيقت يہ ہے كہ انسان اپنے عمل كوسعادت پر ختم كرے(عاقبت بخيرہو) اور شقاوت و بدبختى كى حقيقت يہ ہے كہ اپنے عمل كو بدبختى پر ختم كرے_

الله تعالي:الله تعالى كا اذن۱; الله تعالى كى آخرت ميں حاكميت۲

انبياءعليه‌السلام :انبياء پر ايمان لانے والے ۶;انبياء كى تكذيب كرنے والوں كى شقاوت۵

انسان:قيامت كے دن انسان۳; قيامت ميں انسانوں كى تقسيم۴

روايت:۷،۸

سعادت:سعادت كا معيار۷;سعادت كى حقيقت۸سعادت مند افراد:۶

قيامت ميں سعادت مند افراد۴

____________________

۱) خصال صدوق ، ص ۵، ح ۱۴ ، باب الواحد ; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۲۹۸، ح ۲۲۰_

۳۰۵

آیت ۱۰۶

( فَأَمَّا الَّذِينَ شَقُواْ فَفِي النَّارِ لَهُمْ فِيهَا زَفِيرٌ وَشَهِيقٌ )

پس جو لوگ بدبخت ہوں گے وہ جہنم ميں رہيں گے جہاں ان كے لئے صرف ہائے وائے اور چيخ پكار ہوگى (۱۰۶)

۱_ قيامت كے ميدان ميں بدبخت ( مشركين اورانبياءعليه‌السلام كى رسالت كے منكر) لوگوں كو جہنم كى آگ كى طرف روانہ كيا جائے گا _فأما الذين شقوا ففى النار

۲_ آگ كى شدت سے جہنموں كيمسلسل چيخ و بكار بلند ہے _لهم فيها زفير و شهيق

(زفير) و (شہيق) ايسى آواز ہے جو غمگين اور محزون شخص نكالتا ہے _ اس فرق كے ساتھ كہ (شہيق) بلند تر اور طولانى آواز كو كہتے ہيں _ اسى وجہ سے مذكورہ تفسير ميں (زفير) سے آہ و پكاراور (شہيق) سے چيخمراد لى گئيہے_

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے والے جہنم ميں ۱

جہنم :آتش جہنم كى خصوصيات ۲

جہنمى لوگ :جہنميوں كى آہ وپكار ۲; جہنميوں كى چيخ و پكار ۲

شقاوتمند لوگ :شقاوتمند لوگ جہنم ميں ۱

عذاب :عذاب آخرت كى شدت ۲; عذاب كے مراتب ۲

مشركين :مشركين جہنم ميں ۱

۳۰۶

آیت ۱۰۷

( خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالأَرْضُ إِلاَّ مَا شَاء رَبُّكَ إِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيدُ )

وہ وہيں ہميشہ رہنے والے ہيں جب تك آسمان و زمين قائم ہيں مگر يہ كہ آپ كا پروردگار نكالنا چاہے كہ وہ جو بھى چاہے كرسكتا ہے (۱۰۷)

۱_ قيامت ميں بدبخت لوگوں كے ليے جہنم كى آگ ہميشہ كى جگہ ہے_خالدين فيها ما دامت السموات و الارض

(مادامت السماوات و الارض )(يعنى جب تك زمين و آسمان قائم ہيں ) كا جملہ ہميشگى اور دوام سے كنايہہے اور اس خلود و ہميشگى كے ليئے تاكيد ہے جس كا ''خالدين'' سے استفادہ ہو رہا ہے_

۲_ جہنم اور اسكى آگ، ہميشہ كے ليے اور پائيدار ہے_خالدين فيها ما دامت السموات و الارض

۳_ آخرت كا ميدان، دنيا كى طرح زمين و آسمان ركھتا ہے_ما دامت السموات و الارض

قيامت كے آتے ہى زمين و آسمان ريزہ ريزہ ہوجائيں گے تو اس سے معلوم ہوا كہ (السماوات و الارض) اس آيت اور اس كے بعد والى آيت ميں آخرت كے آسمان و زمين ہيں _ اس صورت ميں (ال) جو ان دونوں لفظوں پر داخل ہے _ مضاف اليہ كے بدلے ميں ہے _ اصل ميں اس طرح ہے _(سماوات الأخرة و ا رضها )

۴_ آخرت كى سرا،ايك زمين اور متعدد آسمانوں كى حامل ہے_ما دامت السموات و الأرض

مذكورہ معنى اسوجہ سے ليا گيا ہے كہ (أرض) كا لفظ مفرد اور (السموات ) كا لفظ جمع ذكر ہوا ہے_

۵_ جہنم ميں جہنميوں كا ہميشہ رہنا يا ہميشہ نہ رہنا، مشيت الہى سے مربوط ہے_خالدين فيها إلّا ما شاء ربك

۶_ الله تعالى كى مشيت،قابل تخلف نہيں ہے_إلّا ما شاء ربك

۷_ جہنموں كا جہنم كى آگ سے نجات حاصل كرنا ممكن ہے ليكن اسكا تعلق مشيت الہى سے ہے_

خالدين فيها إلّا ما شاء ربك

۳۰۷

(الاّ ما شاء ربك ) ميں ''ما '' موصولہ ہے ممكن ہے اس سے مدت و زمان مراد ليا گيا ہو _ اس صورت ميں (مستثنى منہ ) مدت وزمان ہوگا جسكو ہميشگى اور دوام كے ساتھ توصيف كيا گيا ہے اس بناء پر (خالدين فيہا ...) كا معنى يوں ہوگا _ دوزخى لوگ ہميشہ كے ليے آگ ميں رہيں گے مگر يہ كہ ان كے ہميشہ رہنے كو الله تعالى ختم كردے_

۸_ الله تعالى ، كچھ دوزخيوں كو دوخ كى آگ سے چھٹكارہ دے گا اور عذاب سے نجات دے گا _خالدين فيها إلّا ما شاء ربك

يہ تفسير تب ہے كہ (الا ما شاء ربك) ميں ''ما''سے مراد اشخاص ليے جائيں اس وقت (مستثنى منہ ) ضمير ہوگى جو ( خالدين) ميں مستتر ہوگى _ تب (خالدين فيہا ) كا معنى يہ ہوگا كہ دوزخى لوگ آگ ميں ہميشہ رہيں گے مگر وہ لوگ جنكو الله تعالى چاہے گا كہ وہ وہاں ہميشہ نہ رہيں اور (فعال لما يريد) كا جملہ اس بات كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ الله تعالى اپنى مشيت سے كچھ دوزخيوں كو نجات عطا كرے گا_

۹_ الله تعالى جو چاہے انجام دے سكتا ہے_إن ربك فعال لما يريد

۱۰_ الله تعالى كى كائنات پر حكومت، مطلق حكومتہے اور اسكى قدرت ميں كسى قسم كا تناز عہ نہيں ہے_

ان ربك فعال لما يريد

۱۱_ الله تعالى كا جہنميوں كودوزخ ميں ہميشہ رہنے كى خبر دينا يہ اس كے ليے مانع نہيں ہوسكتا كہ وہ ان كو كچھ مدت كے ليے وہاں ركھے_خالدين فيها إلّا ما شاء ربك إن ربك فعال لما يريد

(ان ربك ...) كا جملہ ان حقائق كے ليے علت واقع ہو رہا ہے جو آيت شريفہ ميں مورد بحث ہيں _ كيونكہ اسكى حاكميت مطلق ہے اور كوئي چيز اس كے ارادہ كے عملى ہونے ميں مانع نہيں بن سكتى _ اگر وہ چاہے كہ دوزخى ہميشہ كہ ليے جہنم ميں رہيں تو ايسا ہى ہوگا _ اگر وہ چاہے كہ تمام يا كچھ كو اس سے نجات عطا فرمائے تو ايسا ہى ہوگا اگر اس نے انہيں جہنم ميں ركھنے كا وعدہ كيا ہو تو بھى اسے اس پر عمل نہ كرنے سے كوئي روك نہيں سكتا ہے _

۱۲_ الله تعالى كى قدرت اور مطلق حاكميت كى طرف توجہ اور اس پر يقين ركھنا،اسكى انسانوں اور باقى كائنات پر ربوبيت كو قبول كرنے كى دليل ہے_

۳۰۸

إلّا ما شاء ربك ان ربك فعال لما يريد

مذكورہ بالا تفسير، كا كلمہ ( ربّ) كو ملحوظ خاطزر ركھتے ہوئے استفادہ كيا گيا ہے_

آخرت :آخرت كا آسمان۳; آخرت كى زمين ۳،۴; آخرت كے آسمانوں كا متعدد ہونا ۴

الله تعالى :الله تعالى كا اختيار ۹; الله تعالى كا ارادہ ۹; الله تعالى كا خبر دينا ۱۱;الله تعالى كا نجات دينا ۸; الله تعالى كى ربوبيت كا قبول كرنا ۱۲;الله تعالى كى قدرت كى خصوصيات ۱۰;الله تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۶; الله تعالى كى مشيت كے آثار ۵، ۷;الله تعالى كى قدرت ۹;الله تعالى كى مطلق العنان حاكميت ۱۰; الله تعالى كے افعال ۹

انسان :انسانوں كا مدبّر ۱۲

ايمان :الله تعالى كى حاكميت پر ايمان ۱۲; الله تعالى كى قدرت پر ايمان ۱۲;ايمان كے آثار ۱۲

توحيد :توحيد افعالى ۱۰

جہنم :جہنم سے نجات ۷;جہنم كا ہميشہ ہونا ۲;جہنم كى آگ كا ہميشہ ہونا ۲; جہنم ميں ہميشہ رہنا ۱، ۵، ۱۱; جہنم كى آگ كى خصوصيات ۲

جہنم كے لوگ :جہنم كے لوگوں كو نجات د ينا ۷،۸

شقاوتمند لوگ:شقاوتمند لوگوں كا جہنم ميں ہونا۱

عذاب :عذاب سے نجات ۸

كائنات :كائنات كى تدبير ۱۲;كائنات كى حاكميت ۱۰

۳۰۹

آیت ۱۰۸

( وَأَمَّا الَّذِينَ سُعِدُواْ فَفِي الْجَنَّةِ خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالأَرْضُ إِلاَّ مَا شَاء رَبُّكَ عَطَاء غَيْرَ مَجْذُوذٍ )

اور جو لوگ نيك بخت ہيں وہ جنت ميں ہوں گے اور وہيں ہميشہ رہيں گے جب تك كہ آسمان و زمين قائم ہيں مگر يہ كہ پروردگار اس كے خلاف چاہے _يہ خدا كى ايك عطا ہے جو ختم ہونے والى نہيں ہے (۱۰۸)

۱_ قيامت كے ميدان ميں بہشت، سعادتمند لوگوں كى جگہ ہے_و أما الذين سعدوا ففى الجنة خالدين فيه

۲_ بہشتى لوگ ہميشہ بہشت ميں رہيں گے_و اما الذين سعدوا ففى الجنة خالدين فيها مادامت السموات و الارض

۳_ قيامت ميں سعادت و خوشبختيكا حصول، توفيق الہى سے ہے_و أما الذين سعدوا ففى الجنة

(سُعدوا) كا فعل مجہول لانا اور (شقوا) كا فعل معلوم ذكر كرنے كا مقصد يہ ہے كہ بدبخت لوگ بدبختى كو اپنے كرتو توں كى وجہ سے پاتے ہيں اور سعادت مند لوگوں كى سعادت كے اسباب توفيق الہى سے حاصل ہوتے ہيں _

۴_ آخرت كى سرا، دنيا كى طرح زمين و آسمان ركھتى ہے_مادامت السموات و الارض

۵_ آخرت،ايك زمين اور متعدد آسمان كى حامل ہے_ما دامت السموات و الارض

۶_ اہل بہشت كا بہشت ميں ہميشہ كے ليے رہنا مشيت، الہى كا مرہون منت ہے _

و أما الذين سعدوا ففى الجنة خالدين الاّ ما شاء ربك

۷_ كوئي شے اور كوئي شخص، مشيت الہى كے نافذ ہونے

ميں ركاوٹ نہيں بن سكتا ہے _خالدين فيها الاّ ما شاء ربك

۸_ الله تعالى كا اہل بہشت كو بہشت ميں ہميشہ ركھنے كا وعدہ، اسكى مشيت كو محدود نہيں كرسكتا اوراسكے وقتى ہونے ميں مانع نہيں ہوسكتا ہے_خالدين فيها الا ما شاء ربك عطاءً غير مجذوذ

۳۱۰

(عطا غير مجذوذ) كا جملہ (خالدين فيہا) كے ليے تاكيد ہے جو بہشت ميں ہميشہ رہنے اور اسكى ہميشہ كى نعمتوں كو بتاتا ہے_ اور بہشت كى ہميشہ كى نعمتوں اور اس ميں خلود كے بيان كے ضمن ميں جملہ (ما شاء ربك ) كااستثناء يہ بتاتا ہے كہ الله تعالى كا يہ وعدہ كرنا موجب نہيں بنتا كہ اس كى مشيت محدود ہوجائے اور اس كے خلاف عمل كرنے سے اسكے روك دے_

۹_بہشت اور اسكى نعمتيں ، عطيہ الہى ہيں _عطاءً غير مجذوذ

۱۰_ اہل جنّت سے جنّت اور اسكى نعمتيں واپس نہيں لى جائيں گى اور وہ ختم ہونے والى بھى نہيں ہيں _

عطاءً غير مجذوذ

(عطاءً) لفظ( الجنّة) كے ليے حال واقع ہوا ہے (مجذوذ) يقينى و قطعى ہونے كے معنى ميں ہے اس بناء پر عطا ء غير مجذوذ كا مطلب يہ ہے كہ لوگ بہشت ميں داخل ہوں گے در حاليكہ بہشت اور اسكى نعمتيں ختم ہونے والى نہيں ہيں بلكہ ہميشہ كے ليے ہيں _

آخرت :آخرت كا آسمان ۴; آخرت كى زمين ۴، ۵; آخرت كے آسمانوں كا متعدد ہونا ۵

الله تعالى :الله تعالى كى توفيقات ۳; الله تعالى كى مشيت ۸; الله تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۷;الله تعالى كى مشيت كے آثار ۶; الله تعالى كى نعمتيں ۹;الله تعالى كے وعدہ و وعيدكا كردار۸

اہل بہشت :۱اہل بہشت كا ہميشہ رہنا ۲، ۶

بہشت :بہشت كا ہميشہ ہونا ۱۰; بہشت كى خصوصيات ۱۰; بہشت كى نعمتوں كا ہميشہ ہونا ۱۰; بہشت ميں ہميشہ كے ليے ہونا ۲، ۶، ۸

توفيقات :آخرت ميں سعادت مندى كى توفيق ۳

سعادتمند لوگ :بہشت ميں سعادت مند لوگ ۱

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا ۷

نعمت :بہشت كى نعمت ۹

۳۱۱

آیت ۱۰۹

( فَلاَ تَكُ فِي مِرْيَةٍ مِّمَّا يَعْبُدُ هَـؤُلاء مَا يَعْبُدُونَ إِلاَّ كَمَا يَعْبُدُ آبَاؤُهُم مِّن قَبْلُ وَإِنَّا لَمُوَفُّوهُمْ نَصِيبَهُمْ غَيْرَ مَنقُوصٍ )

لہذا خدا كے علاوہ جس كى بھى يہ پرستش كرتے ہيں اس كى طرف سے آپ كسى شبہ ميں نہ پڑيں يہ اسى طرح پرستش كررہے ہيں جس طرح ان كے باپ دادا كررہے تھے اور ہم انھيں پورا پورا حصہ بغير كسى كمى كے ديں گے (۱۰۹)

۱_ شرك اور غير الله كى پرستش كرنا ، باطل اور بے بنياد كردار ہے_فلا تك فى مرية مما يعبد هؤلاء

( فلا تك فى مرية مما يعبد ہؤلاء )كا جملہ بتاتاہے كہ اہل شرك كے معبودوں ميں شك و ترديد كرنا مناسب نہيں ليكن اس بارے ميں وضاحت نہيں ہے كہ كس صورت يا صورتوں ميں شك و ترديد نہيں كرنى چاہيئے _ كلام كے قرائن اس شے كو بتاتا ہے كہ اگر ( كما) كا لفظ آيت شريفہ ميں علت كو بيان كر رہا ہو تو يہ بتاتا ہے كہ شك و ترديد نہ كرنا اسوجہ سے روا نہيں كيونكہ وہ مشركين جو بتوں كى پوجا كرتے تھے بغير كسى دليل كے اپنے اجداد كى اسميں تقليد كرتے تھے_ اسى وجہ سے اس كے باطل ہونے ميں كوئي شك و ترديد نہيں ہے_

۲_ مشركين اپنے شرك آميز عقائد ميں كوئي دليل و حجت نہيں ركھتے ہيں _ما يعبدون الا كما يعبد ء اباؤهم من قبل

۳_ اہل شرك كے خودساختہ معبود، اپنے پرستش كرنے والوں كا دفاع كرنے كى كوئي قدرت و طاقت نہيں ركھتے_

فلا تك فى مرية مما يعبد هؤلاء

جملہ (لاتك ...) كاگذشتہ اقوام كى داستان پرمتفر ع ہونا،اس نكتے كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ گذشتہ مشركين كے واقعات كو تم نے جب سن ليا تو يہ حقيقت تم پر روشن ہوگى ہے كہ اہل شرك كے معبود ، اپنے ماننے والوں كو ہلاكت سے نجات دينے پر قدرت نہيں ركھتے تھے_لہذااس زمانے

۳۱۲

ميں بھى تمھارے دل ميں يہ شك و ترديدنہيں ہونى چاہيے كہ تمہارے معبود بھى تمہارے ليے كچھ كرسكيں گے_

۴_ مشرك اقوام كى تاريخ كا مطالعہ اور ان كے برے انجام كى طرف توجہ كرنے سے يہ بات واضح ہوجاتى ہے كہ شرك كا عقيدہ باطل ہے اوران كے بنائے ہوئے معبودوں ميں كوئي دم و خم نہيں ہے _فلا تك فى مرية مما يعبد هؤلاء

۵_ اہل شرك كے معبود، اپنے ماننے والوں كوتباہى و خسارت كے علاوہ كچھ نہيں ديتے ہيں _

فلا تك فى مرية مما يعبد هؤلاء ما يعبدون الا كما يعبد ء اباؤهم

آيت شريف ميں ( كما) كو اگر تشبيہ فرض كريں تو جملہ ( فلا تك ...) كو جملہ ( انا لموفوہم ...) سے ملا كر معنى كريں تو مطلب يہہوگا كہ مشركين كے معبود ولانے اپنے ماننے والوں كے ليے تباہى و خسارت كے علاوہ كچھ نہيں ديا اسميں كسى كو شك وترديد نہيں تو ( و ما زادو ہم غير تتبيب) آيت ۱۰۱ يہ بيان كر رہا ہے ( اے رسول) تيرے زمانے ميں بھى اہل شرك كے معبود اسى طرح كے ہيں _

۶_ عصر بعثت كے مشركين كے آباء و اجداد اور گذشتہ لوگ شرك اورجھوٹے معبودوں كى پرستش كرتے تھے_

ما يعبدون الا كما يعبد ء اباؤهم من قبل

۷_ گذشتہ لوگوں كى تقليد اور پہلے زمانے كے لوگوں كى پيروى كرنے كى سنت نے عصر بعثت ميں باطل و جھوٹے معبودوں كى پرستش كے ليے مشركين كو آمادہ كيا _ما يعبدون إلاّ كما يعبد ء اباؤهم من قبل

مذكورہ معنى ميں ( كما) كو علت لياگيا ہے تب (ما يعبدون ...) كا معنى يوں ہوگا: مشركين كا بت پرستى كى طرف جھكاؤ اس وجہ سے ہے كہ ان كے آباء و اجداد بت پرست تھے_

۸_ الله تعالى ، مشركين كى سزا و عقاب كو بغير كسى كمى و نقص كے انہيں دے گا_

و انا لموفّوهم نصيبهم غير منقوص

الله تعالى :الله تعالى كى سزائيں ۸

تحريك :تحريك كے عوامل ۷

تقليد :اندھى تقليد كے آثار ۷; بزرگان كى تقليد ۷

جھوٹے معبود :جھوٹے معبودوں كا ضرر دينا ۵; جھوٹے معبودوں كا عاجز ہونا ۳;جھوٹے معبودوں كے عجز پر دلائل ۴

۳۱۳

ذكر :مشركين كے انجام كا ذكر ۴

شرك :شرك عبادى كا سبب ۷; شرك كى بے منطقى ۲; شرك كے بطلان پر دلائل ۴;شرك عبادى كا بطلان ۱

شناخت :شناخت كا طريقہ ۴

عدالتى نظام :۸

مشركين :صدر اسلام كےمشركين كا شرك عبادى ۷; تصدر اسلام كے مشركين كے بزرگوں كا عقيدہ ۶; مشركين كا نقصان اٹھانا ۵;مشركين كى تباہى ۵ ; مشركين كى تاريخ كا مطالعہ ۴;مشركين كى سزا ۸

آیت ۱۱۰

( وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيهِ وَلَوْلاَ كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ )

اور ہم نے موسى كو كتاب دى تو اس ميں بھى اختلاف پيدا كرديا گيا اور اگر تمھارے پروردگار كى طرف سے پہلے بات نہ ہوگئي ہوتى تو ان كے درميان فيصلہ كرديا جاتا اور يہ لوگ اس عذاب كى طرف سے شك ميں پڑے ہوئے ہيں (۱۱۰)

۱_حضرت موسىعليه‌السلام ، آسمانى كتاب ركھنے والے انبياء ميں سے تھے_و لقد ءاتينا موسى الكتاب

۲_ الله تعالى ، اپنے انبياء كو آسمانى كتاب عطا كرنے والا ہے_و لقد ءاتينا موسى الكتاب

۳_ قوم موسى نے توريت كى حقانيت ميں اختلاف كيا _ كچھ نے اس كو قبول كيا اور كچھ نے اس كا انكار كيا_

و لقد ءاتينا موسى الكتاب فاختلف فيه

۴_حضرت موسىعليه‌السلام كے پيروكاروں كااختلاف تورات كے اصلى اور اس كے مضامين ميں تھا_

۵_ انسانوں كا آسمانى كا كتابوں كو قبول كرنے يانہ

۳۱۴

كرنے كا تقاضا يہ ہے كہ ان كے درميان فيصلہ الله تعالى كرنے والا ہے اور اس فيصلہ كا انجام(سزا و جزا) كا وہى مسبب ہے_فاختلف فيه و لو لا كلمة سبقت من ربك لقضى بينهم

۶_ الله تعالى نے دنيا كى زندگى كو آسمانى كتابوں كے ماننے والوں اور منكرين كے درميان اپنے فيصلہ كرنے كى جگہ قرار نہيں دى ہے_لو لا كلمة سبقت من ربك لقضى بينهم

(كلمہ ) سے مراد ايساامر ہے كہ جسكو الله تعالى نے مقدر كيا ہے وہ انسانوں كى بقا اور حيات دنياوى كا پورا ہونا ہے_

( و لكم فى الارض مستقر و متاع الى حين ) تم اس زمين پر( دنياوى زندگى كے پورا ہونے تك) مستقر رہوں گے اور اس كى نعمتوں سے بہرہ مند ہوگے_ بقرہ ۳۶ جس آيات ميں يہي(تقدير و كلمہ ہے)_

۷_ الله تعالى كا دنيا كى زندگى ميں حق و باطل كے درميان فيصلہ نہ كرنا يہ ايسى تقدير و حكم ہے جسكو خود اسى نے مقرر و معين كيا ہے_لو لا كلمة سبقت من ربك لقضى بينهم

۸_ الله تعالى نے حق پرستوں اور باطل فكرركھنے والوں كے درميان دنيا كى زندگى ميں انصاف نہ كرنے كو مقدر و تقدير بنانا، يہ انسانى امور ميں تدبيراور جوامع بشرى كى مصلحتوں كو مد نظر ركھتے ہوئے كيا ہے_لو لا كلمة سبقت من ربك لقضى بينهم

مذكورہ بالا تفسير كلمہ ( ربّ) سے جو كہ مدّبر او ر مربّى كے معنى ميں ہے سے استفادہ كرتے ہوئے كى گئي ہے _(لو لا كلمة سبقت ...) ميں جس تقدير كو بيان كيا گيا ہے وہ ان نوں كے امور كى تدبير ہے_

۹_ الله تعالى اپنى تقدير كى بناء پر توريت كى حقانيت سے انكار كرنے والوں كو مہلت دى ہے اور ان كے بارے ميں دنيا ميں داورى نہيں كرے گا_فاختلف فيه و لو لا كلمة سبقت من ربك لقضى بينهم

۱۰_ الله تعالى ، ثابت رہنے والے قوانين اور اصولوں كو انسانوں كے امور كے ليے مقرر كرتا ہے _

و لو لا كلمة سبقت من ربك لقضى بينهم

۱۱_ حق سے منحرفين كو مہلت دينا ،الله تعالى كے اصولوں ميں سے ہے_و لو لا كلمة سبقت من ربّك لقضى بينهم

۱۲_توريت كى حقانيت كے منكر اس كے باو جود كہ توريت كے غلط ہونے يقين نہ ركھتے تھے پھر بھى اس كى حقانيت كا انكار كرگئے_و انهم لفى شك منه مريب

(انّہم ) كى ضمير سے وہ مراد ہيں جنہوں نے

۳۱۵

توريت كو قبول نہيں كيا_ اہل ادب كى اصطلاح ميں يہ ضمير (ہم) بطور استخدام اختلاف كرنے والوں كى طرف لوٹتى ہے جو جملہ ( فاختلف فيہ) سے حاصل ہو رہا ہے _ (مريب) يا فعل لازم ہے اور اس كى معنى شك و ريب ہے اور شك كے ليے تاكيد كے طور پر ہے يا پھر فعل متعددى ہے جس كا معنى ''شك ميں ڈالنا'' ہے_

آسمانى كتابيں :آسمانى كتابوں پر ايمان لانے والے ۶; آسمانى كتابوں كا سرچشمہ ۲;آسمانى كتابوں كو جھٹلانے والے ۶;آسمانى كتابوں ميں اختلاف ۵

اختلاف :اختلاف كے آثار ۵

انبياءعليه‌السلام :اولوالعزم انبياءعليه‌السلام ۱

انسانانسانوں كا مدبر۸; انسانوں كے مصالح ۸

الله تعالى :الله تعالى كى جزا كا سبب ۵; الله تعالى كى ربوبيت ۸;الله تعالى كى سزاؤں كا سبب ۵; الله تعالى كى قضاوت كا زمانہ۶،۷; الله تعالى كى قضاوت ۸;

الله تعالى كى قضاوت كا سبب ۵;الله تعالى كى مہلتيں ۹;الله تعالى كى نعمتيں ۲;الله تعالى كے اصول ۱۰، ۱۱; الله تعالى كے مقدرات ۷،۹

الله كے رسول : ۱

الله كے اصول :مہلت دينے كا اصول ۱۱

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل اور توريت ۳،۴;بنى اسرائيل كا اختلاف ۳،۴; بنى اسرائيل كى تاريخ ۳،۴;

توريت :توريت پر ايمان لانے والے ۳;توريت كو جھٹلانے والوں كا شك ۱۲; توريت كو جھٹلانے والوں كى مہلت ۹; توريت كو جھٹلانے والے ۳

قضاوت :حق و باطل كے درميان قضاوت ۷، ۸; مومنين اور كافرين كے درميان قضاوت ۸

منكرين :منكرين كو مہلت ۱۱

حضرت موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت ۱;حضرت موسىعليه‌السلام كے مقامات ۱

۳۱۶

آیت ۱۱۱

( وَإِنَّ كُـلاًّ لَّمَّا لَيُوَفِّيَنَّهُمْ رَبُّكَ أَعْمَالَهُمْ إِنَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ خَبِيرٌ )

اور يقينا تمھارا پروردگار سب كے اعمال كا پورا پورا بدلہ دے گا اور وہ ان سب كے اعمال سے خوب باخبر ہے (۱۱۱)

۱_ الله تعالى قيامتكے دن آسمانى كتابوں پر ايمان والوں او ران كا انكار كرنے والوں كے درميان قضاوت كرے گا_

ولو لا كلمة سبقت و انّ كلّاً لما ليوفينّهم ربك اعمالهم

(كلّا ) سے مراد ( فاختلف فيہ ) كے قرينہ كى وجہ سے جو اس سے پہلے والى آيت ميں ذكر ہوا ہے آسمانى كتابوں پر ايمان لانے والے اور ان كا انكار كرنے والے ہيں _ اور (لولا لقضى بينہم ) كے قرينہ كى وجہ سے معلوم ہوتا ہے كہ خداوند عالم، قيامت كے ميدان ميں سزا و جزا دينے سے پہلے انسانوں كے درميان قضاوت كرے گا_

۲_قيامت ميں آسمانى كتابوں پر ايمان لانے والے اپنے كردار كى جزا كو كامل طور پر حاصل كريں گے _

''اعمالہم'' سے مراد، اعمال كا اجر و پاداش ہے لہذا '' إن كلاً'' يعنى خداوند عالم مكمل طور پر اجر و پاداش دے گا_

و انّ كلّاً لما ليوفينّهم ربك اعمالهم

۳_ آسمانى كتابوں كا انكار كرنے والے آخرت، كے عذاب ميں گرفتار ہوں گے _و انّ كلاّ لما ليوفينّهم ربّك اعمالهم

يہ بات قابل ذكر ہے كہ كلمہ ( لمّأ ) اس معنى اور آيت ميں ان كے مقام كے بارے ميں مفسرين نے كافى گفتگو كى ہے جو اس بارے ميں تحقيق كرنا چاہتے ہيں انہيں چاہيئے كہ تفسير اور ادب كى مفصل كتابوں كى طرف رجوع كريں _ مختصراً جو عرض كرنا چاہتے ہيں وہ يہ كہ (لمّا) شرطيہ ہے اور اسكا فعل محذوف ہے _ اصل ميں كلام يوں ہوگا (انّ كلّا لمّا اتتهم الساعة ليوفينّهم )

۴_خدواند عالم كا اجر و سزا، انسانوں كے اعمال كے مطابق ہے اس ميں كسى قسم كى كوئي كمى ميں ہے_

۳۱۷

ليوفينّهم ربك اعمالهم

(توفيہ ) (يوفى ) كا مصدر ہے جسكا معنى كامل طور پر ادا كرنے كا ہے _

۵_ الله تعالى انسانوں كے كفر و ايمان نيك وبد اعمال كو مجسم اور آئينہ كى صورت ميں لاكر سزا و جزا دے گا _

و انّ كلّما لمّا ليوفينّهم ربك اعمالهم

''اعمال'' كہہ كہ اس سے جزا و سزا كا ارادہ كرنا گويا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ اعمال كى جزا و سزا مجسم اور آئينہ كى صورت ميں ہے گويا جزا سزا وہى اعمال ہى ميں _

۶_خداوند عالم كا جزا اور سزا دينا، اس كى ربوبيت كا پرتو ہے_لينوفينّهم ربك اعمالهم

۷_ الله تعالى انسانوں كے تمام اعمال اور ان كى حقيقت سے آگاہ ہے _انه بما يعملمون خبير

( خبرت الأمر) يعنى اس امر كى حقيقت كو ميں نے جان ليا ( لسان العرب) تو اس صورت ميں ( انہ بما يعملون خبير) كا معنى يوں ہوگا كہ بے شك الله تعالى تمہارے اعمال كى حقيقت اور اصليت سے آگاہ ہے _

۸_ انسانوں كے اعمال و رفتار كے مطابق كامل طور پر سزا و جزا فقط وہ ذات دے سكتى ہے جو انكے اعمال و رفتار كى جزئيات سے مكمل طور پر آگاہ ہو_ليوفينّهم ربك اعمالهم انه بما يعملون خبير

اعمال كى مكمل طور پر جزا و سزا كو بيان كرنے كے بعد خداوند عالم كا تمام اعمال اور اس كى جزئيات كو بيان كرنے سے مندرجہ بالا يد معنى حاصل ہوتا ہے_

آسمانى كتب :آسمانى كتب پر ايمان لانے والے ۱،۲;آسمانى كتابوں كا انكار كرنے والوں كى آخرت ميں سزا ۳; آسمانى كتب كى تكذيب كرنے والے ۱

اسماء و صفات :خبير ۷

انسان :انسانوں كے عمل كا علم ۸

ايمان :ايمان كا اجر ۵

الله تعالى :الله تعالى اور انسانوں كا عمل ۷; الله تعالى كا جزا دنيا ۶; الله تعالى كا علم غيب ۷; الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۶;الله تعالى كى سزائيں ۶; الله تعالى كى آخرت ميں قضاوت ۱

جزاء:عمل كى مناسبت سے جزا دينا۴،۸

۳۱۸

سزاء:عمل كے مطابق سزا دينا ۴،۸

عدالتى نظام : ۴،۸

عمل :پسنديدہ عمل كى جزاء ۵; عمل كا مجسم ہونا ۵; عمل كے حساب و كتاب كے شرائط ۸; ناپسند عمل كى سزاء ۵

قضاوت :مؤمنين و كافروں كے درميان قضاوت ۱

كفر:كفر كى سزاء۵

مومنين :مومنين كى آخرت ميں جزاء ۲

آیت ۱۱۲

( فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَن تَابَ مَعَكَ وَلاَ تَطْغَوْاْ إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ )

لہذا آپ كو جس طرح حكم ديا گيا ہے اسى طرح استقامت سے كام ليں اور وہ بھى جنھوں نے آپ ك ساتھ توبہ كرلى ہے اور كوئي كسى طرح كى زيادتى نہ كرے كہ خدا سب كے اعمال كو خوب ديكھنے والا ہے (۱۱۲)

۱_ الله تعالى نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو توحيد اور الله كى عبادت پر ثابت قدم اور استقامت كا حكم ديا ہے _

فاستقم كا امرت

( استقم ) كامتعلق ذكر نہيں ہوا تا كہ عموم كا معنى دے ليكن كيونكہ گذشتہ آيات، توحيد اور عبادت الہى كے بارے ميں تھيں اسى وجہ سے مذكورہ بالا عبارت ميں ان كا ذكر كيا گيا ہے _

۲_ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ہمراہ مؤمنين كى بھى ذمہ دارى تھى كہ توحيد اور الله كى عبادت پر ثابت قدم اور استقامت سے كام ليں _فاستقم و من تاب معك

(من تاب ) كا عطف (فاستقم ) ميں جو ضمير مستتر ہے اس پر ہے لہذا جملہ يوں ہوگا _ (وليستقم من تاب معك )

۳_ دين كى تبليغ اور توحيد كے پر چار ميں استقامت، آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اس پر ايمان لانے والوں كى ذمہ دارى تھى _

فاستقم كما امرت و من تاب معك

آيت كا يہ جملہ ( تم اور تيرے پيروكار ثابت قدمى اور استقامت كريں ) يہ اس معنى كو بتاتا ہے كہ تم

۳۱۹

توحيد اور احكام دين كى پابندى كرو اور اس پر ثابت قدم رہو خبردار مشكلات اور سختياں تم كو حق كے راستے سے منحرف كريں يا ممكن ہے كہ اس معنى كو بتا كر رہا ہو كہ توحيد اور دين مبين كى تبليغ پر ثابت قدم رہنا اور حق كى دعوت دينے سے رنجيدہ اور تھكن ظاہر نہ كرنا _ مذكورہ بالا تفسير اسى احتمال دوّم كى صورت ميں ہے _

۴_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو چاہيے كہ پائيدارى اور استقامت دكھانے ميں فرمان و امر الہى كى اسا س پر عمل كريں _

فاستقم كما امرت

۵_ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور صدر اسلام كے مسلمانوں كے ليے مكہ كے حالات بہت دشوار تھے_ اور دين الہى پر عمل كرنا ايك مشكل كام تھا جس كے ليے استقامت اور ثابت قدمى بہت ضرورى تھى _فاستقم كما امرت و من تاب معك

۶_ توحيد كو ماننا ،الله تعالى كى طرف لوٹنے كے مترداف ہے _و من تاب معك

۷_ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے صحابہ، حضرت پر ايمان لانے سے پہلے مشرك تھے اور توحيد كى طرف جھكاؤ كے سبب انہوں نے شرك سے توبہ كرلى _و من تاب معك

توبہ سے يہاں مراد گذشتہ آيات ،آيات كى روشنى ميں جو شرك اور توحيد كے بارے ميں تھيں ، شرك سے منہ موڑنا اورتوحيد پر عمل كرنا ہے _ يہ بات قابل ذكر ہے كہ (معك) (تاب) كے فاعل كے ليے حال واقع ہوا ہے _ اس صورت ميں ( من تاب معك) كا معنى يوں ہوگا _ وہ لوگ جنہوں نے شرك سے توبہ كى ہے وہ تيرے اور تيرے اصحاب كے ساتھ ہيں

۸_ شك و ترديد،استقامت اور ثابت قدمى كے ليے ركاوٹ ہيں _

فلاتك فى مرية ممّا يعبد هؤلا فاستقم كما امرت و من تاب معك

۹_ انبياءعليه‌السلام اور ان كى مؤمن اور كافر اقوام كے واقعات پر توجہ كرنا ، انسان كو توحيد اور الله كى پرستش پر ثابت قدم رہنے اور استقامت كرنے پر اكساتے ہيں _فاستقم كما امرت

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہے كہ جب ہم (فاستقم ) كے جملے كو گذشتہ اقوام كے بارے ميں جو آيات ہيں ان كا نتيجہ فرض كريں _

۱۰_ الله تعالى ، قيامت كے دن كى قضاوت اور داورى كرنے كو مد نظر ركھتے ہوئے اورميں آخرت سزا و جزاء پر يقين ركھنا،انسان كو دين كے راستے پر استقامت پر آمادہ كرتا ہے _لقضى بينهم انّ كلّاً لما ليوفينّهم اعمالهم فاستقم كما امرت

۳۲۰

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971