تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205940 / ڈاؤنلوڈ: 4272
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارياں ۷

مشركين :۱

ہودعليه‌السلام :حضرت ہود(ع) اور جنون ۳; حضرت ہود(ع) اورقوم عاد ۵ ;حضرت ہود(ع) پر جنون كى تہمت ۲; حضرت ہود(ع) كا بيزارى كا اعلان ۵;حضرت ہودعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۸; حضرت ہود(ع) كا قصہ ۵،۶;حضرت ہود(ع) كا گواہ بنانا ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كے ارادہ كا محكم ہونا ۸

آیت ۵۵

( مِن دُونِهِ فَكِيدُونِي جَمِيعاً ثُمَّ لاَ تُنظِرُونِ )

لہذا تم سب مل كر ميرے ساتھ مكارى كرو اور مجھے مہلت نہ دو(۵۵)

۱_ حضرت ہو د(ع) نے اپنى قوم كے مشركين كو اعلان كركے بتاديا كہ وہ فقط خداوند متعال كى ذات كو كائنات ميں مؤثر اور لائق عباد ت سمجھتے ہيں _انّى بريء مما تشركون من دونه

( دونہ ) كى ضمير لفظ ( الله )جو اس سے پہلے والى آيت ميں ہے كى طرف لوٹ رہى ہے_

۲_ حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كے تمام مشركين اور ان كے خداؤں كو اپنے خلاف سازش اور جنگ كے ليے للكارا_

فكيدونى جميع

كيونكہ اس سے پہلى والى آيت ميں مشركين اور ان كے بتوں كے بارے ميں گفتگو تھى تو لفظ(جميعا) سے مراد، تمام مشركين اور بت ہيں _

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنى قوم كے مشركين ميں اعلان كيا كہ وہ مكارى اور سازش ميں انہيں مہلت نہ ديں اور انہيں اپنے اندر سے نكال باہر كرديں _فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

(انظار) كا معنى مہلت دينا ہے اور(لا تنظرون ) كا معنى يہ ہوگا كہ مجھے مہلت نہ دو يہ كنايہ ہے كہ (مجھے ختم كردو) _

۴_بتوں كى عاجزى اور انسانوں كى زندگى ميں ان كا بے اثر ہونا ،نيز قوم عاد كى خداوند متعال كے ارادے كے سامنے بے بسي، وہ مقاصد ہيں جس كى وجہ سے حضرت ہود(ع) نے لوگوں كو مقابلہ اوراپنے خلاف سازش كے ليے بلايا_

فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

۱۶۱

(كيدوا) (كيد) مصدر سے فعل امر ہے (جو فريب دينے)كے معنى ميں آتا ہے_ مذكورہ بالا جملہ ميں قرينہ مقامى كى وجہ سے امر سے مراد امر تعجيزى ہے يعنى مخاطب كے كام كو انجام دينے ميں عاجز ہونے كو بتانے كے ليے اس سے كوئي چيز طلب كرنا _

۵_ قوم عاد اور ان كے خداؤں كا اپنے درميان سے حضرت ہودعليه‌السلام كے ہٹانے پر عاجز ہونا، ان كى رسالت كى حقانيت پر واضح دليل اورنشانى ہے_فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

''فا'' ''فكيدوني'' ميں نتيجہ كيلئے ہے اور ايك جملہ سے حاكى ہے جو كہ مقدر ہے''ان نقول لا اعتريك ...''كے قرينہ سے وہ جملہ يوں ہوگا''ان كا ن كما تقولون فكيدوني'' اگر بتوں ميں اتنا دم خم ہے تو تم ان كے ساتھ مل كر ميرے مقابلے ميں آجاؤ اور ميرا كام تمام كردو_

۶_ حضرت ہود عليہ السلام كا على الاعلان بتوں سے بيزارى كا اظہار كرنا اور بتوں كا حضرت ہودعليه‌السلام كا كچھ نہ بگاڑ سكنا يہ اس بات كى دليل تھى كہ قوم عاد كا حضرتعليه‌السلام كے بارے ميں جو دعوى ( حضرت ہودعليه‌السلام كا بتوں كے ذريعے جنوں ميں مبتلا ہوجانا) تھا اسميں كوئي حقيقت نہيں تھي_إن نقول الّا اعترى ك بعض الهتنا بسوء فيكدونى جميعاً ثم لا تنظرون

بت :بتوں كا عاجز ہونا ۴،۵،۶

بيزاري:باطل خداؤں سے بيزارى ۶

خدا:خداوند متعال كى خصوصيات ۱; مشيت الہى ۴

قوم عاد:تاريخ قوم عاد۴،۵; قوم عاد كا عاجز ہونا ۴،۵; قوم عاد كا مكر۳;قوم عاد كو دعوت ۲; قوم عاد كى سازش ۳; قوم عاد كے باطل خدا ۵;قوم عاد كے جھوٹ بولنے كے دلائل ۶

ہود(ع) :حضرت ہود اور قوم عاد ۱،۲،۳ ، ۴;حضرت ہود(ع) پر جنون كى تہمت ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۲; حضرت ہود كا عقيدہ ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كا قصّہ ۲،۳،۴;حضرت ہود كا لڑائي كے ليے بلانے كا فلسفہ ۴; حضرت ہودكا نظر يہ كائنات ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كو مہلت ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى بيزارى ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كى توحيد افعالي۱;حضرت ہودعليه‌السلام كى توحيد عبادى ۱;حضرت ہودعليه‌السلام كى حقانيت كے دلائل ۵; حضرت ہودعليه‌السلام كى دعوت حق ۲; حضرت ہودعليه‌السلام كے قتل كى سازش ۳

۱۶۲

آیت ۵۶

( إِنِّي تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّهِ رَبِّي وَرَبِّكُم مَّا مِن دَآبَّةٍ إِلاَّ هُوَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا إِنَّ رَبِّي عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ )

ميرا اعتماد پروردگار پر ہے جو ميرا اور تمھارا سب كا خدا ہے اور كوئي زمين پر چلنے وال ايسا نہيں ہے جس كى پيشانى اس كے قبضہ ميں نہ ہو ميرے پروردگار كا راستہ بالكل سيدھا ہے (۵۶)

۱_ قوم عاد اس كوشش ميں تھى كہ حضرت ہودعليه‌السلام كو آزار و اذيت ديں اور اپنے در ميان سے انكو ختم كرديں _

فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون إنى توكلت على الله ربّى و ربّكم

۲_ حضرت ہود(ع) اپنے الہى توكّل كى وجہ سے قوم عاد كے مكر و سازش كے خوف سے محفوظ ہونے پر مطمئن تھے_

فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله

( إنى توكلت ...) كا جملہ معنى كنائي (فيكدونى جميعاً ...) كے ليے علت ہے وہ معنى كنائي يہ ہے كہ قوم عاد حضرت ہودعليه‌السلام كو ضرر دينے سے عاجز تھى _

۳_ خداوند عالم، تمام انسا نوں كا مالك و پرودگار او ر ان كے امور كى تدبير كرنے والا ہے_على الله ربّى و ربّكم

۴_ خداوند متعال كى معرفت اور اسكى عالمگير ربوبيت، اسكى ذات پر توكل اور دشمنان دين سے خوف نہ كھانے كا موجب ہے_ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله ربّى و ربّكم

اپنے توكل كو بيان كرنے كے بعدخداوند متعال كى ربوبيت كى توصيف ( ربّى و ربّكم) اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ خداوند متعال تمام مخلوقات كا ربّ ہے اور وہ سزاوار ہے كہ اس پر توكل كيا جائے _

۱۶۳

۵_ حضرت ہود،عليه‌السلام ابلاغ رسالت الہى ميں مصمم تھے اور اس راستے ميں ہر مشكل و اذيت كو برداشت كرنے كے ليے آمادہ تھے _فكيدونى جميعاً ثم لاتنظرون إنى توكلت على الله ربّى و ربّكم

۶_ مبلغين دين كو چاہيے كہ وہ خدا پر توكل اور امور كو خداوند عالم كے سپرد كرتے ہوئے دين كے دشمنوں سے خوف نہ كھائيں اور اپنى ذمہ دارى كو بھر پور انداز سے انجام ديں _فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون انى توكلت على الله ربى و ربّكم

۷_ تمام مخلوقات پر خداوند متعال كى حاكميت كا اعتقاد اور اسے تمام انسانوں كا ربّ سمجھنا انسان ميں الله پر توكل كا انگيزہ پيدا كرتا ہے _إنى توكلت على الله ربى و ربكم ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

۸_ تمام زندہ مخلوقات، فرمان اور حاكميت الہى كے ماتحت ہيں _ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

( ناصية) سر كى پيشانى كو كہا جاتا ہے كبھى پيشانى كے اوپر والے بالوں پر اطلاق ہوتا ہے _ سركے آگے والے حصّے اور بالوں كو پكڑنا يہ اسكى حاكميت اور تسلط سے كنايہ ہے_

۹_ كوئي بھى جاندار شے خواہ وہ انسان ہو يا حيوان، الله تعالى كى مرضى كے بغير كسى دوسرے كو ضرر پہنچانے پر قادر نہيں ہے_ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

حضرت ہود(ع) كے مقابلہ طلب كرنے اور خداوند عالم پر توكل ركھنے كے بعد خدا وند عالم كا تمام جانداروں پر اپنى حاكميت كو بيان كرنا يہ معنى ديتا ہے كہ تمام اشياء مرضى خدا كے تابع ہيں اور اس كى مرضى كے بغير كوئي بھى جاندار ( بے جان بت تو دركنار) كسى كو بھى ضررو تكليف پہنچانے پر قادر نہيں ہے_

۱۰_ خداوند متعال كى عالمگير ربوبيت اور تمام جانداروں پر تسلّط اورذات الہيپر توكل ركھنا حضرت ہود(ع) كى تعليمات ميں سے تھيں _إنّى توكلت عل الله ربّى و ربّكم ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

۱۱_ افعال خداوندى اور اسكى تدبير، حكمت كى بنياد اور صحيح راستے پر ہے _إن ربّى على صراط مستقيم

۱۲_انبياء كے دشمنوں كے مقابلہ ميں خداوند عالم كى اپنے انبياء كى حمايتكرنا اسكى ربوبيت كے تقاضوں ميں سے اور اپنے كاموں كو حكمت و صحيح بنيادوں پر قرار دينے ميں سے ہے_إنّى توكلت على الله ربّى و ربّكم إنّ ربّى على صراط مستقيم

۱۶۴

( إنّى توكلت ...) كا جملہ خداوند متعال كى حضرت ہودعليه‌السلام كى حمايت پر دلالت كرتا ہے _ اور (إن ربّي ...) كا جملہ اس معنى كى علت ہے _ اس صورت ميں خداوند متعال كے صحيح و سيدھے كاموں كا ہونا يہ تقاضا كرتا ہے كہ حضرت ہودعليه‌السلام كى دشمنوں كے مقابلے ميں حمايت كى جائے _

۱۳_ خداوند متعال، مومنين اور جو اس پر توكل كرتے ہيں ان كا حامى اور مددگار ہے _

إنى توكلت على الله إن ربى على صراط مستقيم

۱۴_'' عن على ابن ا بى طالب(ع) فى قوله( إن ربى على صراط مستقيم) يعنى انه على حق يجزى بالإحسان إحساناً و بالسّيء سئيّاً ويعفو عمن يشاء و يغفر سبحانه و تعالى (۱)

خداوند عالم كے اس قول (ان ربّى على صراط مستقيم ) كے بارے ميں امير المومنين(ع) سے روايت ہے كہ اس آيت شريفہ كا معنى يہ ہے كہ پروردگار، حق كے راستے پر ہے _ نيكى كى جزا نيكى اور بدى كى سزا بدى ديتا ہے اور وہ ذات پاك و بلند مرتبہ ہے اور جسكو معاف كرنا چاہے تو اسكو بخشش ديتا ہے _

اطمينان:اطمينان كے عوامل ۲

انبياء:انبيا عليہم السلام كى حمايت ۱۲

انسان :انسانوں كا پرودگار۳; انسانوں كا مالك ۳; انسانوں كا مدبّر ۳

ايمان :ايمان كے آثار ۷; خدا كى حاكميت پر ايمان۷

تبليغ:تبليغ كى روش ۶; تبليغ ميں توكل ۶;تبليغ ميں مصمم ہونا ۶

توحيد:توحيد ربوبى ۸

توكل:خدا پر توكل ۴،۶،۷; خدا پر توكل كى اہميت ۱۰; خداپر توكل كے آثار ۲

جانداران:جانداروں كا حاكم ۷; جانداروں كا عاجز ہونا ۹;جانداروں كى حركت ۸

خدا كا حمايت كرنا :افعال خداوندى ۱۱; افعال الہى كى خصوصيات ۱۲;حاكميت خدا ۸،۹، ۱۰; حكمت الہى ۱۱;حكمت

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲، ص۱۵۱، ح۴۲; نور الثقلين ج۲، ص۳۷۴، ح۱۵۰_

۱۶۵

الہي كے آثار ۱۲;حمايت خدا ۱۲; خدا كى معرفت كے آثار ۴;خدا كے مختصّات ۸،۹;ربوبيت الہى ۳، ۱۰ ، ۱۱ ;ربوبيت خدا كى معرفت كے آثار ۴;ربوبيت خدا كے آثار ۱۲; عدالت الہى ۱۴; مالكيت الہى ۳;مشيت الہى كے آثار ۹

روايت :۱۴

صراط مستقيم:صراط مستقيم سے مراد ۱۴

قوم عاد:قوم عاد كى اذيتں ۱; قوم عاد كى تاريخ ۱; قوم عاد كى سازش ۲

كائنات كى معرفت :توحيدى كائنات كى معرفت ۸

مؤمنين:مؤمنين كے حامى ۱۳

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۶

متوكلين :متوكلين كے حامى ۱۳

ہودعليه‌السلام :اذيت ہودعليه‌السلام ۱; استقامت ہودعليه‌السلام ۵; تعليمات حضرت ہودعليه‌السلام ۱۰;حضرت ہودعليه‌السلام كا اپنى ذمہ دارى كو پورا كرنا ۵;حضرت ہودعليه‌السلام كا عقيدہ ۲;حضرت ہود(ع) كى قاطعيت ۵;حضرت ہو دعليه‌السلام كى قتل كى سازش ۱; حفاظت ہودعليه‌السلام ۲;ہودعليه‌السلام كا توكل ۲

آیت ۵۷

( فَإِن تَوَلَّوْاْ فَقَدْ أَبْلَغْتُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَيْكُمْ وَيَسْتَخْلِفُ رَبِّي قَوْماً غَيْرَكُمْ وَلاَ تَضُرُّونَهُ شَيْئاً إِنَّ رَبِّي عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ )

اس كے بعد بھى انحراف كرو تو ميں نے خدائي پيغام كو پہنچاديا ہے اب خدا تمھارى جگہ پر دوسرى قوموں كو لے آئے گا اور تم اس كا كچھ نہيں بگاڑ سكتے ہو بيشك ميرا پروردگار ہر شے كا نگران ہے (۵۷)

۱_ حضرت ہودعليه‌السلام كى ذمہ دارى تھى كہ قوم عاد كو خدا كا پيغام پہنچائيں _فقد ابلغتكم ما اْ رسلت به إليكم

۲_حضرت ہودعليه‌السلام ،نے خدا كے پيغامات كو لوگوں تك پہنچاي اور اپنى ذمہ دارى كو با خوبى انجام ديا _فقد أبلغتكم ما أرسلت به إليكم

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام ،خدا كے پيغامات كو پہنچانے اور لوگوں پر اتمام حجت كرنے كے بعد انكى رو گردانى كا خود كو ذمہ دارنہيں سمجھتے تھے _فإن تولّوا فقد أبلغتكم ما ا رسلت به إليكم

۱۶۶

يہ بات واضح ہے كہ(فقد أبلغتكم ...) كا جملہ( فإن تولّوا ...) كى شرط كا جواب نہيں ہوسكتا كيونكہ حضرت ہودعليه‌السلام نے ابلاغ رسالت كى ، خواہ لوگ ايمان لائيں يا منہ پھير ليں بلكہ وہ جملہ جواب كا سبب اور اسكا جانشين ہوسكتا ہے يعنى اگر تم لوگوں نے منہ پھير ليا تو ميرى كوئي ذمہ دارى نہيں ہے اسكى سزا مجھ پرنہيں ہے كيونكہ وہ جو تمہارى طرف بھيجا گيا ہے اسكو ميں تمہيں پہنچا چكاہوں _

۴_ مبلغين دين كى ذمہ داري، حقائق كا ابلاغ اور معارف دين كو لوگوں تك پہنچانا ہے نہ اسكو قبول كرنے پر آمادہ كرنا _

فإن تولّوا فقد أبلغتكم ما ا رسلت به إليكم

۵_ حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كو اس سے خوف دلوايا كہ تم لوگوں ميں سے كفار كو تباہ كرنے كے بعد ان كى جگہ دوسرى اقوام كوبسايا جائے گا _فإن تولّوا و يستخلف ربّى قوماً غيركم

( إستخلاف) كا معنى جانشين بنانا اور نائب قرار دينا ہے _ يہمعنى قوم عاد كو نابود كرنے كو مستلزم ہے_

۶_ انبيا عليہم السلام كے مخالفين اور حقائق و معارف الہى سے منہ موڑنے والے، نابودى كے دہانے اور عذاب الہى كے خطرے ميں ہيں _فإن تولّوا يستخلف ربّى قوماً غيركم

۷_ كفار كو نابود كرنے كے بعد صالح اور موحد اقوام كو پيدا كرنا، خداوند عالم كى ربوبيت كا جلوہ ہے_

و يستخلف ربّى قوماً غيركم

يہ بات واضح ہے جو نابود ہونے والى قوم كى جگہ لے گى وہ خود اسى قوم سےنہيں ہوگى لہذا كلمہ (غيركم) دلالت كرتا ہے كہ اس قوم كا عقيدہ اور مقصود ميں پہلى قوم سے اختلاف ہے اسى وجہ سے ( غيركم) كى تفسير صالح اور موحد ہوناكى گئي ہے_

۸_ شرك كرنا اور پيغمبروں كى نصيحتوں اور تعليمات كى مخالفت كرنا، معاشرے كو نابود كرنے كے اہم اسباب ہيں اور يہ چيزيں تاريخ ميں تحول و تبديلى كا موجب بنتى ہيں _فإن تولّوا يستخلف ربّى قوماً غيركم

۹_ لوگوں كا دين اور معارف الہى سے منہ پھيرنا، خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں پہنچاسكتا _فإن تولّوا و لاتضرّونه شيئ

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے جب ہم (لا تضّرونه ) كو (فإن تولّوا )كى شرط كا جواب قرار ديں يہ بات قابل ذكر ہے كہ (تضرّون ) كو (قد أبلغتكم ) جو ماضى ہے اس

۱۶۷

پر عطف كيا گيا ہے جسكى وجہ سے وہ مجزومنہيں ہوا_

۱۰_ كافروں كو عذاب الہى سے ہلاك كرنے سے خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں ہوتا_

و يستخلف ربّى قوماً غيركم و لا تضرّونه شيئ

جب ہم جملہ ( لا تضّرونہ) كو جملہ ( يستخلف ربّي ...) كے ساتھ ارتباط ديں گے تو مذكورہ بالا تفسير حاصل ہوگى يعنى تمہارى نابودى خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں پہنچاتي_

۱۱_ كافروں پر عذاب الہى كا نازل ہونا ان كا عذاب كے مستحق ہونے كى وجہ سے ہے نہ يہ كہ ان كا وجود ، خداوند عزّوجل كو ضرر و زياں ديتا ہے _و يستخلف ربّى قوماً غيركم و لا تضرّونه شيئ

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے جب ہم (لا تضرّونہ ...) كے جملے كو حال قرار ديں تب جملہ ( يستخلف ...ولاتضرّونہ ...) كا يہ معنى ہوگا درحاليكہ كوئي ضرر و زياں خدا كونہيں پہنچتا پھر بھى وہ تمھيں عذاب كرے گا _ اور اس سے يہ مطلب بھى حاصل ہوتا ہے كہ كفارعذاب كے مستحق تھے نہ يہ كہ ان كا وجود، خداوند متعال كے ليے موجب ضرر وزياں تھا_

۱۲_ خداوند متعال تمام مخلوقات پر دقيق نظر ركھنے والا اور مكمل آگاہى كے ساتھ حفاظت كرنے والا ہے _

إن ربّى على كل شيء حفيظ

۱۳_ خداوند متعال كا تمام مخلوقات كا مالك اور مربّى ہونا،يہ ان مخلوقات پر اسكى دقيق نظراور حفاظت كامل كألازمہ ہے_

إن ربّى على كل شي حفيظ

۱۴_ قوم عاد كے كفار كا كردار او ران كا انجام، خداوند متعال كے نزديك دقيق جہان بينى كے ساتھ تھا_

إن ربّى على كل شي حفيظ

۱۵_ خداوند متعال كى وسيع تر آگاہى اور تمام چيزوں پر دقيق نظر ركھنا ، دليل ہے كہ خداوند متعال كو ضرر دينے ميں يہ سب عاجز ہيں _و لا تضرونه شيئاً إن ربّى على كل شي حفيظ

(إن ربّي ) كا جملہ ( لا تضرونہ شيئاً) كے جملے كے ليے علت ہے _

اسماء و صفات :حفيظ :۱۲

اقوام :اقوام صالح كيپيدائش ۷;اقوام كى جانشينى ۷; اقوام مؤحدكا پيداہونا ۷

۱۶۸

انبيا:انبياء عليہم السّلام كى مخالفت كے آثار ۸; مخالفين انبياء كا عذاب ۶

انسان:انسانوں كے عاجز ہونے كے دلائل ۱۵

تاريخ:تاريخ ميں تحولات و تبديلى كے مؤثر عوامل۸

خدا:خدا كا حساب ركھنا ۱۴; خدا كا سلطہ ۱۲;خدا كا علم ۱۲; خدا كا علمى احاطہ ۱۵; خدا كو ضرر دينا ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۵;خدا كى ربوبيت ۱۳;خدا كى ربوبيت كى نشانياں ۷;خدا كى مالكيت ۱۳; خدا كى محافظت ۱۲، ۱۵

دين:تبليغ دين كى اہميت ۴;دين سے منہ موڑنے كے آثار ۶; دين سے منہ موڑنے كے نقصان ۹; دين سے منہ موڑنے والوں كا عذاب ۶; دين ميں جبر كى نفى ۴

شرك:شرك كے آثار۸

عذاب :اہل عذاب۱۱; عذاب كے اسباب ۱۱

عمل:عمل كى ذمہ دارى ۳

قوم عاد:قوم عاد پر اتمام حجت ۳; قوم عاد كا عمل۱۴;قوم عاد كا كيفرو كردار۱۴; قوم عاد كو ڈرانا ۵;قوم عاد كى تاريخ۵;قوم عاد كى جانشيني۵; قوم عاد كى ہلاكت ۵;قوم عاد كے كفّار۵

كافرين:كافروں كا عذاب ۱۰، ۱۱; كافروں كى ہلاكت ۱۰

معاشرہ:معاشرے ميں ضرر كى پہچان۸;معاشروں كى نابودى كے عوامل ۸

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كا دائرہ كار۴

موجودات :موجودات كا مالك ۱۳;موجودات كا مربّى ۱۳; موجودات كى حفاظت ۱۳

ہود :حضرت ہودعليه‌السلام اور قوم عاد ۱،۳; حضرت ہودعليه‌السلام كا اپنى ذمہ دارى نبھانا ۲; حضرت ہودعليه‌السلام كا خبردار كرنا ۵; حضرت ہودعليه‌السلام كى اتمام حجت ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى تبليغ ۱، ۲، ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت ۱،۲;حضرت ہودعليه‌السلام كى فكر ۳

۱۶۹

آیت ۵۸

( وَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا نَجَّيْنَا هُوداً وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَنَجَّيْنَاهُم مِّنْ عَذَابٍ غَلِيظٍ )

اور جب ہمارا حكم آگيا تو ہم نے ہود اور ان كے ساتھ ايمان لانے والوں كو اپنى رحمت سے بچاليا اور انھيں سخت عذاب سے نجات دے دى (۵۸)

۱_ قوم عادكے افراد ، حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان نہ لائے بلكہ اپنے شرك و كفر پر باقى رہے_

فان تولّوا يستخلف ربى قوماً غير كم و لما جاء امرنا نجيّنا هودا

۲_خداوند متعال نے قوم عاد كے كفر و شرك پر اصرار كے سبب سخت اورمہلك عذاب ان پر نازل كيا _

و لمّا جاء امرنا و نجّينا هم من عذاب غليظ

(أمر ) سے مراد وہ عذاب ہے جو قوم عاد پر نازل ہوا ،ايك احتمال كى بناء پر پہلى آيت ميں (عذاب غليظ) سے مراد دنيا كا عذاب ہے اوريہ دلالت كرتا ہے كہ ڈرانے والا (ہلاك كرنے والا) عذاب، قوم عاد پر نازل ہوا تھا_

۳_كائنات ہستى ميں فرمان الہي، بغير كسى كمى وبيشى كے متحقق ہوتا ہے_و لمّا جا امرنا

عذاب كو (أمر ) سے تعبيركرنا كہ جس كا معنى حكم ہے ممكن ہے اس حقيقت كى طرف اشارہ ہو كہ وہ چيز جس كے تحقق كا خدا حكم ديتا ہے بغير كسى كمى وبيشى كے بعينہ انجام پذير ہوتى ہے_ گويا كہ فرمان الہى كا مورديہى فرمان تھا_

۴_ قوم عاد كے كچھ لوگوں نے توحيد الہى كو قبول كيا اور حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لائے_

و الذين ء امنوا معه

۵_ خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كو قوم عاد پر نازل شدہ عذاب سے نجات عطا كي_

و لمّا جاء أمرنا نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه

۱۷۰

۶_ حضرت ہودعليه‌السلام اوران كے پيروكاروں كا نازل شدہ عذاب سے نجات حاصل كرنا ان پر، خداوند متعال كى رحمت كا ايك جلوہ تھا_نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه برحمة منّا

(برحمة) كا لفظ (نجّينا ) كے فعل سے متعلق ہے_

۷_صاحبان ايمان ہى رحمت الہى كے مستحق ہيں _نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه برحمة منّا

۸_ خداوند متعال، ہلاك كرنے والے عذاب كونازل كرنے سے پہلے ، مومنين اورصالحين كو اس ہلاكت سے نجات عطا فرماتا ہے تا كہ وہ اس عذاب ميں گرفتار نہ ہوجائيں _و لمّا جاء نا أمرنا نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه

۹_ قوم عاد كے كفار، دنياوى عذاب كے علاوہ اخروى عذاب ميں بھى گرفتار ہوں گے_و نجّيناهم من عذاب غليظ

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب جملہ ''ونجّينا ہم من عذاب''ميں (عذاب) سے مراد آخرت كا عذاب مراد ليا جائے_

۱۰_ خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كو آخرت كے عذاب ميں گرفتار ہونے سے نجات عطا فرمائي _و نجّيناهم من عذاب غليظ

يہ حكمى اس صورت ميں ہے كہ (عذاب غليظ) سے مراد آخرت كا عذاب ہوتو (نجّينا ) كا فعل ماضى لانے كا مقصد اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ قوم عاد پرمہلك عذاب نازل ہونے كے بعد بھى حضرت ہود(ع) كے مومنين اپنے ايمان پر ثابت قدم رہے اور آخرت كے عذاب كے مستحق نہيں ہوئے_

۱۱_ آخرت كا عذاب، سخت اور ہلاك كرنے والا ہے_و نجّينا هم من عذاب غليظ

۱۲_'' عن ابى عبد اللّه(ع) قال : لما بعث اللّه عزوجل هود اً ا سلم له العقب من ولد سام و ا مألاخرون ...فأهلكو بالريح العقيم ...'' (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہے آپ(ع) نے فرمايا كہ جب خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام كو مبعوث فرمايا تو حضرت سام كى باقى ماندہ اولاد انكى طرف متوجہ ہوئي _ ليكن دوسرے لوگ ، باد عقيم (عذاب دينے والى ہوا) سے ہلاك ہوگے

خدا :اوامر الہى كا حتمى ہونا ۳;حاكميت خدا ۳;خدا كا نجات دينا ۵، ۸، ۱۰; خدا كى رحمت كى نشانياں ۶; خدا كى سنتيں ۸; خدا كے عذاب ۲; رحمت الہى ۷

____________________

۱) اكمال الدين ، ج ۱، ص ۱۳۶، ح ۵ ، ب ۲ _نور الثقلين ج ۲ ، ص ۴۳، ح ۱۷۱_

۱۷۱

رحمت :رحمت كے شامل حال افراد ۶،۷

روايت : ۱۲

شرك :شرك پر مصر رہنے كے آثار ۲

صالحين :صالحين كى نجات ۸

عذاب :اہل عذاب ۹; سخت عذاب ۲; عذاب آخرت سے نجات ۱۰;عذاب اخروى كے درجات ۱۱; عذاب سے نجات ۵، ۸;عذاب كے اسباب ۲

قوم عاد:قوم عاد كا شرك پر اصرار ۱، ۲; قوم عاد كا عذاب ۲; قوم عاد كاكفر پر اصرار ۱،۲;قوم عاد كى تاريخ ۱، ۲; قوم عاد كى ہٹ دھرمي۱;قوم عاد كے آخرت كا بہت

عذاب ۹; قوم عاد كے دنيا كا عذاب ۹; قوم عاد كے كفار ۹; قوم عاد كے معاشرتى گروہ ۴; قوم عاد كے مؤحدين ۴;قوم عاد كے مؤمنين ۴

كفار: ۱//كفر :كفر پر اصرار كے آثار ۲

مشركين : ۱

مومنين:مومنين كى نجات ۸; مومنين كے فضائل۷

ہودعليه‌السلام :حضرت ہودعليه‌السلام پر ايمان لانے والے ۴،۱۲; حضرت ہودعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كے پيروكاروں كى نجات ۵،۶،۱۰; حضرت ہودعليه‌السلام كى نجات ۵،۶،۱۰قصّہ حضرت ہودعليه‌السلام ۵،۱۰

آیت ۵۹

( وَتِلْكَ عَادٌ جَحَدُواْ بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَعَصَوْاْ رُسُلَهُ وَاتَّبَعُواْ أَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ )

يہ قوم عاد ہے جس نے پروردگار كى آيتوں كا انكار كيا اس كے رسولوں كى نافرمانى كى اور ہر ظالم و سركش كا اتباع كرليا(۵۹)

۱_ قوم عاد كے پاس توحيد ربوبى كو درك كرنے كيلئے آيات اور نشانياں تھيں _

و تلك عاد حجدوا بأيات ربهم

۲_ قوم عاد كى مسلّم اكثريت نے آيات الہى اور ربوبيت خداوندى كى نشانيوں كا انكا ركيا _و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم

۱۷۲

عاد كى امت ميں سے چند لوگ ايمان لائے تھے_ ليكن خداوند متعال نے آيات كے انكار اور پيغمبروں كى مخالفت كى نسبت تمام قوم كى طرف دى تا كہ اس نكتے كى طرف اشارہ كرے كہ ان كى مسلّم اكثريت كفر اختيار كرنے پر مصر تھى اور ان كے مقابلے ميں مومنين بہت ہى كم تھے _ يہ بات قابل ذكر ہے كہ فعل (جحد) حرف'' با'' كے ساتھ متعدى ہوا ہے اور كفر كا معنى اس ميں پايا جاتا ہے يعنى كفر سے بھرا ہونا كے معنى ميں ہے_

۳_حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كو خداوند عالم كى ربوبيت كے اثبات كے ليے كئي معجزات دكھائے_

و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم

۴_ خداوند متعال نے قوم عاد كى پورى تاريخى زندگى ميں بہت سے انبياءعليه‌السلام كو ان كى ہدايت كے ليے بھيجا_

و تلك عاد و عصوا رسله

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے كہ (رُسل ) رسول كى جمع ہے_

۵_ قوم عاد كى اكثريت نے انبياء الہى كى مخالفت كى اور انكى رسالت اور ان كے احكام سے روگردانى كي_

و تلك عاد و عصوا رسله

۶_كسى ايك رسول كى مخالفت، تمام انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے برابر ہے_و تلك عاد و عصوا رسله

بعض شواہد كى بناء پر كہا گيا ہے كہ قوم عاد سوائے حضرت ہود(ع) كے كوئي پيغمبر نہيں ركھتے تھے_ پس جو آيت ميں لفظ (رسل) جمع كا صيغہ ہے تو اسكا معنى يہ ہوگا كہ اگرچہ قوم عاد نے ايك نبى كى مخالفت كى ہے ليكن اسكى مخالفت تمام انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے برابر ہے _ كيونكہ وہ ايك بات اور ايك ہى مقصد ركھتے ہيں اور وہ توحيد اور اس كے فروعات كى تبليغ ہے_

۷_قوم عاد،تكبر اور سركش سرداروں پر مشتمل تھى اور لوگ انہيں كے پيروكار تھے_و اتبعوا أمر كل جبار عنيد

۸_ قوم عاد كے لوگ، اپنے سرداروں كے فرمان پرعمل كرتےہوئے آيات الہى كا انكار اور انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كرتے تھے_و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و عصوا رسله و اتبعو امر كل جبار عنيد

۹_ قوم عاد پر ايك ظالمانہ اور استبدادى نظام، حاكم تھا_و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۰_حضرت ہودعليه‌السلام كى تعليمات، قوم عاد كے سركش اور جبّار سرداروں كے منافع كے خلاف تھيں _

و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۷۳

۱۱_ متكبرين اور حق كے منكر سركش لوگوں كاعوام پر تسلط ، پيغمبروں كى كاميابى كے ليے مانع تھا_

و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۲_ متكبرين اور حق كے منكر سركش افرادكى پيروى كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۳_ قوم عاد كے سرداروں كى لجاجت ، سركشى اور تكبّر، حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت سے انكار اور انكى تعليمات كو قبول نہ كرنے كے اسباب تھے_و تلك عاد جحدو ا بأيات ربهم و عصوا رسله و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۴_ربوبيت الہى كو قبول نہ كرنا اور پيغمبروں اور ان كے كاموں كى مخالفت كرنا، ظالموں كى حكومت اور طاغوتى نظام كاپيش خيمہ ہے_و تلك عاد جحدوا بأيات ربهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

مذكورہ بالا تفسير اس احتمال كى بنياد پر ہے كہ جب (اتبعوا)كے جملے كا سابقہ جملات پر ترتيب ذكري، ترتب خارجى سے حكايت ہو_

۱۵_ربوبيت الہى كا قبول كرنا اور پيغمبروں كے احكامات پر عمل كرنا ، ظالموں اور ستم گروں كى حاكميت اور سلطنت كے ليے ركاوٹ ہيں _و تلك عاد جحدوابأيات ربّهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۶_وہ لوگ جو ربوبيت الہى كا انكار اور پيغمبروں كى مخالفت نيز ستمگروں كى پيروى كرتے ہيں ، وہ دنياوى عذاب ميں گرفتار ہونے والے ہيں _و لمّا جاء امرنا و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و اتّبعوا امر كل جبّار عنيد

۱۷_ربوبيت الہى سے انكار ، پيغمبروں كى مخالفت اور ان كے احكامات سے منكر ہونا نيز ستمگروں اور ظالموں كى پيروى كرنا ، قيامت ميں سخت ترين عذاب كا موجب بنتا ہے_و نجّينا هم من عذاب غليظ و تلك عاد جحدوا و اتبعوا امر كل جبار عنيد

اس آيت كريمہ ميں قوم عاد كے ان گناہوں كو بيان كيا گيا ہے جو ان كے ليے عذاب دنياوى و اخروى كا سبب بنے ہيں _

آيات خداوندى :آيات خداوندى كو جھٹلانے والے ۲،۸

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے آثار ۱۴،۱۷; انبياءعليه‌السلام كے ساتھ مخالفت ۶; انبياءعليه‌السلام كے مخالفين ۵;انبياءعليه‌السلام كے مخالفين پر دنياوى عذاب ۱۶; انبياءعليه‌السلام كے مخالفين كى پيروى ۸; انبياءعليه‌السلام كے ہدف ميں كاميابى كے موانع ۱۱

ايمان :ايمان كے آثار ۱۵; ربوبيت خداوندى پر ايمان ۱۵

۱۷۴

تكبّر:تكبّر كے آثار ۱۳

حكومت :ظالم حكومت كے اسباب ۱۴

خدا :ربوبيت خداوندى كى تكذيب كے آثار ۱۴، ۱۷; ربوبيت خداوندى كے دلائل ۳

خدا كے رسول: ۴

ربوبيت خدا:ربوبيت خداوندى كو جھٹلانے والے۲;ربوبيت خداوندى كے جھٹلانے والوں كو دنياوى عذاب ۱۶

ظالمين :ظالموں كى حكومت كے موانع ۱۵;ظالمين كى پيروى كے آثار ۱۷; ظالمين كى حاكميت كا سبب ۱۴

ظلم :ظلم كے آثار ۱۷

عذاب :اہل عذاب ۱۶;عذاب آخرت كے اسباب ۱۷; عذاب كے مراتب ۱۷

قوم عاد:قوم عاد او ر آيات الہى ۱،۲، ۸; قوم عاد اور توحيد الہى ۱; قوم عاد اور ربوبيت خداوندى ۲;قوم عاد كا پيغمبر ۴;قوم عاد كا گناہ ۵;قوم عاد كا كفر ۲; قوم عا، كى اكثريت ۲، ۵;قوم عاد كى تاريخ ۱،۲،۴،۵ ،۷ ، ۸ ، ۱۳،۹; قوم عاد كى سرگرمياں ۷; قوم عاد كى سياسى سرگرمياں ۹; قوم عاد كى ظالمانہ حكومت ۹;قوم عاد كى مخالفت ۵،۷; قوم عاد كے حاكموں كا تكبر ۱۳; قوم عاد كے حكّام كا گناہ ۱۳ ;قوم عاد كے معاشرہ ميں درجہ بندى ۷، ۸;قوم عاد كے معصيت كار ۷; قوم عاد كے متكبرين ۷

متكبرين :متكبرين كى پيروى سے اجتناب ۱۲; متكبرين كے تسلّط كے آثار ۱۱

نافرماني:انبياء كى نافرمانى ۵; نافرمانى كے آثار ۱۳، ۱۷

نافرمان : ۵

نافرمانوں كى پيروى سے اجتناب ۱۲; نافرمانوں كى پيروى كرنے والوں پر دنياوى عذاب ۱۶; نافرمانوں كى حكومت كے موانع ۱۵

ہودعليه‌السلام :ہودعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اسباب ۱۳;ہودعليه‌السلام كى تعليمات ۰ ۱; ہودعليه‌السلام كى ظلم كے ساتھ مخالفت ۱۰; ہودعليه‌السلام كے متعدد معجزات ۳

۱۷۵

آیت ۶۰

( وَأُتْبِعُواْ فِي هَـذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلا إِنَّ عَاداً كَفَرُواْ رَبَّهُمْ أَلاَ بُعْداً لِّعَادٍ قَوْمِ هُودٍ )

اور اس دنيا ميں بھى اور قيامت ميں بھى ان كے پيچھے لعنت لگادى گئي ہے _ آگاہ ہوجائو كہ عادنے اپنے پروردگار كا كفر كيا تو اب ہود كى قوم عاد كے لئے ہلاكت ہى ہلاكت ہے (۶۰)

۱_ قوم عاد كے افراد دنيا ميں لعنت خداوندى كے مستحق ہوئے اور آخرت ميں بھى اسكى رحمت سے محروم ہوں گے_

و اتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة

۲_ قوم عاد نے ربوبيت خداوندى كا انكار كيا اور اس كے احكام كى نافرمانى كى _الا ان عادا كفروا ربّهم

كيونكہ لفظ ( ربّہم ) فعل (كفروا) كے ليے حرف باء كے واسطہ كے بغير مفعول واقع ہوا ہے تو يہاں ہم كہہ سكتے ہيں كہ لفظ (كفرو) ميں نافرمانى كا معنى پايا جاتا ہے_ تو يوں معنى كريں گے(عصوا ربّہم كا فرين بہ )

۳_ ربوبيت خداوندى سے انكار اور اس كے پيغمبروں كے احكامات كى نافرماني، خدا كى لعنت اور اسكي رحمت سے دورى كا موجب ہے_و أتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة الا ان عادا كفروا ربّهم

۴_ ظالموں اور ستمگروں كى پيروي، دنيا و آخرت ميں رحمت الہى سے دورى كا سبب بنتى ہے_

و اتبعوا امر كل جبار عنيد و اتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة

۵_قوم عاد ، خدا اور انبياء كى نافرمانى اور كفر كے سبب، رحمت الہى سے دورى اور ہلاكت كے مستحق ٹھہري_

الا بعدا لعاد قوم هود

(بُعداً) (ہلاك ہونا يا دور ہونا) يہ مفعول مطلق ہے فعل محذوف (ليبعد) كے ليے _ يعنى عبارت يوں ہے_الا ليبعد قوم عاد بُعدا'' كيونكہ قوم

۱۷۶

عاد ہلاك ہوئي اور رحمت الہى سے محروم ٹھہرى تو ممكن ہے يہ كہا جائے كہ عذاب سے يہاں مراد عذاب آخرت ہو اور رحمت الہى سے دورى بھى آخرت ميں ہو _اور احتمال ہے كہ (الا بُعداً) سے مراد جسطرح زمخشرى نے كہا ہے رحمت سے دورى اور ہلاكت كا مستحق ہونا ہو يعني(قوم عاد ) رحمت الہى سے دور او ر ہلاكت كى مستحق ٹھرى جان ليں كہ وہ ايسى سزاا ور عذاب كے مستحق تھي_

۶_ قوم عاد ميں سے فقط جو حضرت ہودعليه‌السلام كے ہم عصر افراد رحمت الہى سے محروم اور عذاب الہى ميں گرفتار ہوئے_

الا بُعداً لعاد قوم هود

(قوم ہود ) لفظ(عاد) كے ليے عطف بيان ہے كيونكہ قوم عاد، حضرت ہودعليه‌السلام سے پہلے موجود تھى اور حضرتعليه‌السلام كے بعد بھى يہ قوم موجود تھي_لہذا ہم يوں كہہ سكتے ہيں كہ لفظ (عاد) سے (قوم ہود ) كى وضاحت اور تو ضيح بيان كرنے كامقصد مندرجہ بالا مفہوم كوبيان كرنا ہے_

خدا :خدا كى ربوبيت كو جھٹلانے كے آثار ۳; لعنت الہى كے اسباب ۳

ربوبيت خدا :ربوبيت خداوند كو جھٹلانے والے ۲

رحمت :آخرت كى رحمت سے محروميت۴; آخرت ميں رحمت الہى سے محرومين۱،۵،۶; دنيا كى رحمت سے محروميت ۴;رحمت الہى سے محروم ہونے كے اسباب ۴

طاغوت:طاغوت كى اطاعت كے آثار ۴

عذاب :اہل عذاب ۶

قوم عاد :قوم عاد پر عذاب ۶; قوم عاد پر لعنت ۱;قوم عاد كا كفر ۵;قوم عاد كى آخرت ميں محروميت ۱;قوم عاد كى تاريخ ۶;قوم عاد كى محروميت كے اسباب ۵;قوم عاد كى نافرمانى ۲،۵;قوم عاد كى ہلاكت كے اسباب ۵; قوم عاد كے محروم لوگ ۶

كافرين : ۵

كفر :كفر كے آثار ۵

لعنت :لعنت كے مستحق ۱

نافرمانى :انبياءعليه‌السلام كى نافرمانى كے آثار ۳،۵; خدا كى نافرمانى كے آثار ۲،۵نافرمان لوگ :۲،۵

نافرمان لوگوں كى پيروى كے آثار ۴

۱۷۷

آیت ۶۱

( وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحاً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ الأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا فَاسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ إِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُّجِيبٌ )

اور ہم نے قوم ثمود كى طرف ان كے بھائي صالح كو بھيجا اور انھوں نے كہا كہ اے قوم اللہ كى عبادت كرو اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے اس نے تمھيں زمين سے پيدا كيا ہے اور اس ميں آباد كيا ہے اب اس سے استغفار كرو اور اسكى طرف متوجہ ہوجائو كہ ميرا پروردگار قريب تر اور دعائوں كا قبول كرنے والا ہے (۶۱)

۱_ حضرت صالحعليه‌السلام ، خداوند متعال كے پيغمبروں اور رسل ميں سے تھے_و لقد ا رسلنا و الى ثمو د اخاهم صالح

(الى ثمود)كا ( الى قومہ) پر عطف اور (اخاہم ) كا عطف لفظ (نوحاً) پر ہے جو آيت نمبر ۲۵ ميں ذكر ہوا ہے _

لقد ارسلنا الى ثمود اخاهم صالح

۲_حضرت صالحعليه‌السلام كى رسالت، قوم ثمود تك محدود تھي_و الى ثمود اخاهم صالح

۳_حضرت صالح(ع) ، قوم ثمود سے رشتہ دارى ركھتے تھے_و الى ثمود اخاهم صالح

اس بات كى وضاحت كرنا ، كہ حضرت صالحعليه‌السلام قوم ثمود كے بھائي تھے اس ليے ہو سكتا ہے جملہ (اخاہم صالحا) حضرت صالحعليه‌السلام كى قوم ثمود سے رشتہ دارى كى طرف اشارہ ہو_

۴_حضرت صالحعليه‌السلام پيغمبر مبعوث ہونے سے پہلےہى اپنى قوم سے محبتكرنے والے اور ان كے ہمدرد تھے_

و الى ثمود اخاهم صالح

حضرت صالحعليه‌السلام كى قوم ثمود سے اخوت و برادرى كا يہ معنى بھى ہوسكتا ہے كہ وہ انكے ساتھ مہربانى اور ہمدردى كرتےتھے_

۵_ حضرت صالحعليه‌السلام كا قوم ثمود كيلئے پہلا اور اہم پيغام، خدا وحدہ لا شريك كى عبادت كى دعوت دينا تھا _

قال يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۶_ قوم ثمود ، خداوند متعال كے وجود پراعتقاد ركھتے تھے_يا قوم اعبدوا اللّه

۱۷۸

۷_ وجود خدا پر يقين ركھنا ، تاريخ بشرى كابنيادى اعتقاد ہے _يا قوم اعبدوا اللّه

۸_ قوم ثمود، مشرك اور متعدد خداؤں پر اعتقاد ركھتے تھے_يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۹_ انسان كا بنيادى طور پر روحى مزاج، معبود كى عبادت اور اسكى طرف جھكاؤ ركھنا ہے_مالكم من اله غيره

۱۰_ توحيد عملى كا دارومدار توحيد نظرى پر ہے_اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

(مالكم ...) كا جملہ (اعبدوا اللّہ ) كے ليے علت ہے يعنى حقيقت يہ ہے كہ خدا كے علاوہ كوئي معبود نہيں ،لہذاعملى طور پر بھى اسكى عبادت كى جائے نہ اس كے غير كى _

۱۱_ فقط خداوندعالم ہى ايسى حقيقت ہے جو لائق عبادت ہے_اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۱۲_ فقط خداوند ہى وجود دينے اور پيدا كرنے والا ہے_هو انشأكم من الأرض

(ہو انشأكم ) اور (انا قمت )جيسى نحوى تركيبات معنى ميں مبتداء اور فاعل ہے اور انكى خبر فعل ہے _ يہ كبھى تاكيد پر لالت كرتيہيں اور كبھى حصر و انحصار پر دلالت كرتى ہيں _ كلام ميں موجود قرينہ ان كو مشخص كرتا ہے_

۱۳_ جو خالق اور پيدا كرنے والا ہو وہى حقيقت ميں عبادت و پرستش كے لائق ہوتا ہے_

اعبدوا اللّه هو انشأكم من الارض

(ہو انشأكم ) كا جملہ توحيد اوروحدہ كے ليے استدلال ہے جس كا جملہ( اعبدوا اللّه ...) سے استفادہ ہوتا ہے يعنى كيونكہ خداوندعالم خالق ہے پس اسى وجہ سے لائق عبادت ہے او ر كيونكہ پيدا كرنے ميں شريك نہيں ركھتا پس عبادت ميں بھى اسكا كوئي شريك نہيں ہونا چاہيے_

۱۴_ زمين كے عناصر، خلقت انسانى كا خمير ہيں _

۱۷۹

هو انشأكم من الارض

۱۵_ خداوند متعال نے انسانوں كو زمين آباد كرنے كى طاقت و استعداد عطا كى ہے اور ان ميں اسے آباد كرنے كاميلان پيدا كيا ہے _و استعمر كم فيه

''استعمره فيه'' ، سے مراد يہ ہے كہ '' جعلہ يعمرہ'' اسے آباد كرنے والا بنايا (لسان العرب ) اس صورت ميں (استعمر كم فيہا) كا معنى يوں ہوگا : خداوند متعال نے تم كو ايسا بنايا كہ تم زمين كو آباد كرو يعنى زمين كو آباد كرنے كى صلاحيت اور طاقت عطا فرمائي اورز مين كو تمہارى ضرورت قرار ديا تا كہ ہميشہ اسےآباد كرنے كى طرف متوجہ رہو _

۱۶_خداوند متعال نے چونكہ انسانوں كوزمين كى آباد كارى كى استعداد عطا كى ہے لہذا وہ لائق عبادت ہے_

اعبدوا اللّه استعمر كم فيه

(استعمر كم فيها ) كا جملہ مثل( هو انشاكم ) كے(اعبدوا اللّه ) كے ليے دليل ہے_

۱۷_خداوند متعال كے حضور استغفار كرنے اور گناہوں كى معافى طلب كرنا ضرورى ہے_فاستغفرو

۱۸_ خداوند متعال كے تقرب كو حاصل كرنا اور اسكى طرف متوجہ ہونا ضرورى ہے _ثم توبوا اليه

جملہ ( توبوا اليہ) كا جملہ (استغفروا) پر عطف كرنا، يہ دليل ہے كہ توبہ سے استغفار كا معنى نہيں ليا گيا_ توبہ كے لغوى معنى (رجوع كرنا ) كو مد نظر ركھتے ہوئے كہا جا سكتا ہے كہ آيت شريفہ ميں توبہ سے مراد خدا كے اوامر و نواہى كى اطاعت كے ذريعہ اس كى طرف حركت كرنا ہے_

۱۹_گناہوں سے استغفار ، خداوند متعال كى عبادت اور شرك سے دورى ،تقرب الہى كا پيش خيمہ ہيں _

فاستغفروا ثم توبوا اليه

مذكورہ بالا معنى حرف (ثم) كے عطف سے حاصل ہوا ہے _ جو يہ دلالت كرتا ہے كہ توبہ كا مرحلہ استغفار كے بعد ہے_

۲۰_ حضرت صالحعليه‌السلام نے قوم ثمود كو يہ پيغام اور نصيحت كى كہ وہ خداوند متعال سے اپنے گناہوں كى معافى مانگيں اور اسكى طرف توجہ كريں نيز شرك سے استغفار كريں _قال يا قوم فاستغفروا ثم توبوا اليه

۲۱_ خالقيت كو خداوند متعال ميں منحصر سمجھنے كا يقين ،انسان كو اسكى عبادت كرنے اور اسكا شريك قرار دينے سے منع اور گناہ سے پرہيزاورگذشتہگناہوں سے استغفار كرنے پر آمادہ كرتا ہے_هو انشأكم من الا رض فأستغفروه

مذكورہ بالا معنى حرف (فأ) سے حاصل ہوا ہے جس كے ذريعہ جملہ (استغفروا ...) جملہ''ہو

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

۵_ آخرت كا ميدان، تمام انسانوں كو جمع كرنے كى جگہ ہے_ذلك يوم مجموع له الناس

(ذلك ) (الأخرة) كى طرف اشارہ ہے _ اسم اشارہ كو مذكر لانے كى وجہ ممكن ہے يہ ہو كہ (يوم) خبر ہے اور وہ مذكر ہے_

۶_ قيامت كے مقامات ( حساب و كتاب ، سزا وجزاء دينے كا مقام ،و غيرہ سے گذرنے كا مقصد، تمام لوگوں كو قيامت كے ميدان ميں جمع كرنا ہے _ذلك يوم مجموع له الناس

مذكور بالا معنى اس صورت ميں حاصل ہوگا جب (لہ) ميں لام غايت اور غرض كامعنى دے_ پس اس صورت ميں (ذلك يوم ...) كا معنى يوں ہوگا_ قيامت ايسا دن ہے كہ الله تعالى قيامت كے مقامات سے گزارنے كے ليے تمام لوگوں كو اس دن جمع كرے گا_

۷_ قيامت كا ميدان ، اور اس كے مقامات، واضح ، ظاہر اور تمام لوگوں كے ليے قابل ديد و رؤيت ہيں _

ذلك يوم مشهود

ظاہرى طور پر(مشہود) (مشاہدہ كا مقام) يہ متعلق موصوف كے ليے صفت ہے _ اس سے مقصود اس دن كامشاہدہ مراد نہيں ہے بلكہ ان چيزوں كا مشاہدہ ہے جو اس دن موجود ہوں گئي ، يا وجود ميں آئيں گئي ، قيامت كے حالات و مقامات يا وہ انسان جو روز قيامت موجود ہوں و غيرہ

۸_قال الصدوق روى و تقوم القيامة فى يوم الجمعه قال الله و عزوجل: ذلك يوم مجموع له الناس و ذلك يوم مشهود (۱)

شيخ صدوقفرماتے ہيں : روايت نقل ہوئي ہے كہ قيامت، جمعہ كے دن واقع ہوگي ...اورالله تعالى عزوجل اسى دن كو يوم المجموع سے ياد فرما رہا ہے_ذلك يوم مجموع

آخرت :آخرت كا احتمال دينے كے آثار ۳; آخرت كے اثبات كے دلائل ۳

____________________

۱) من لا يحضرة الفقيہ ، ج ۱ ، ص ۴۲۲، ح ۱۲۴۱;بحار الانوار ، ج ۷، ص ۶۱، ح ۱۲_

۳۰۱

انسان :انسانوں كا آخرت ميں حشر ۵

اَجر :اَجر اخروى كا فلسفہ ۶

حساب و كتاب :آخرت ميں حساب و كتاب كا فلسفہ ۶

خوف :آخرت كے عذاب كا خوف ۲

روايت : ۸

عبرت :عبرت كے عوامل ۳

عذاب :دنياوى عذاب كے آثار ۴; عذاب اخروى كى خصوصيات ۲;عذاب اخروى كى شدت ۲; عذاب استيصال سے عبرت حاصل كرنا ۳;عذاب اخروى كے دلائل ۱;عذاب كے مراتب ۲

قيامت :قيامت جمعہ كے دن ۸;قيامت كا دن ۸; قيامت كو جھٹلانے والوں كا عاجز ہونا ۴;قيامت كى حقانيت كے دلائل ۱;قيامت كى خصوصيات ۵،۷;قيامت كے دلائل كو سمجھنا ۴;قيامت كے دن سب كا جمع ہونا ۵، ۸;قيامت كے مقامات كى رؤيت ۷;قيامت ميں حساب و كتاب كے مقامات ۶; قيامت ميں حشر كا فلسفہ ۶

كفار :كفار كا عذاب ۱

سزا :آخرت ميں سزا كا فلسفہ ۶

مشركين :مشركين كا عذاب ۱

آیت ۱۰۴

( وَمَا نُؤَخِّرُهُ إِلاَّ لِأَجَلٍ مَّعْدُودٍ )

اور ہم اپنے عذاب كو صرف ايك معينہ مدت كے لئے ٹال رہے ہيں (۱۰۴)

۱_ الله تعالى نے قيامت برپا كرنے كے ليے ايك مخصوص وقت معين كيا ہوا ہے _و ما نو خرة إلّأ لاجل معدود

۲_ قيامت كى بر پائي اپنے مخصوص وقت سے مو خر نہيں ہوگئي_و ما نؤخرة الأ لاجل معدود

۳۰۲

مذكورہ تفسير ميں (لأجل) ميں لام كو (الى ) كے معنى ميں ليا گيا ہے _

۳_ قيامت ميں تأخير كا سبباور علت صرف اس مخصوص وقت كے انتظار كے علاوہ كچھ نہيں ہے_

و ما نؤخرة الأ لاجل معدود

مذكورہ معنى اسوقت ليا جاسكتا ہے جب (لأجل) كے لام سے لام تعليل مراد ليا جائے_

۴_ قيامت آنے كاوقت لوگوں پر مخفى ہے اور اس طرح مخفى ہى رہے گا _و ما نؤخره إلّأ لاجل معدود

۵_ قيامت آنے ميں بہت تھوڑا وقت باقى ہے_و ما نؤخره إلّأ لاجل معدود

(معدود)كا معنى گناچنا وقت معنى گناہ يعنى كم وقت ہونے كى طرف اشارہ ہے_

قيامت :قيامت ميں تأخير ۲، ۳; قيامت كے وقت كى تعيين۱; قيامت كے وقت سے ناواقفيت ۴; قيامت كا حتمى ہونا ۲; قيامت كا نزديك ہونا ۵; قيامت كا وقت ۱، ۳،۵

آیت ۱۰۵

( يَوْمَ يَأْتِ لاَ تَكَلَّمُ نَفْسٌ إِلاَّ بِإِذْنِهِ فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَسَعِيدٌ )

اس كے بعد جس دن وہ آجائے گا تو كوئي شخص بھى اذن خدا كے بغير كسى سے بات بھى نہ كرسكے گا_ اس دن كچھ بدبخت ہوں گے اور كچھ نيك بخت(۱۰۵)

۱_ قيامت كے دن، الله تعالى كى اجازت كے بغير كوئي بات نہيں كر سكے گا _يوم يأت لا تكلم نفس الّا باذنه

(يأت ) ميں جو ضمير ہے وہ ( يوم) كى طرف پلٹتى ہے اور (يوم يأت) ميں يوم ، وقت و زمان كے معنى ميں ہے_يعنى وہ وقت جس دن قيامت برپا ہوگى اورقابل ذكر ہے كہ ( لا تكلم) اصل ميں ( لاتتكلم) تھا _ قواعد صرف كى وجہ سے ايك تاحذف ہوگئي ہے_

۲_ قيامت كے دن، الله تعالى كى حاكميت مطلق اس كے بندوں پر ظاہر و عياں ہوتى چلى جائے گي_

يوم يأت لاتكلم نفس الّا باذنه

چونكہ دنياميں كوئي كام بھى اذن الہى كے بغير وجود ميں نہيں آتا تو جملہ ( لاتكلم نفس الاّ باذنہ) سے مراد يہ ہے كہ يہ حقيقت،

۳۰۳

قيامت كے دن تمام پر واضح ہوجائے گى اور لوگ اسكو محسوس كريں گے_

۳_ قيامت كے دن لوگوں سے اختيار و انتخاب، سلب ہوجائے گا _يوم يأت لا تكلم نفس الاّ باذنه

قيامت ميں كلام كرنے كے ليے اذن الہى كا ضرورى ہونا ، يہ بتاتا ہے كہ ميدان قيامت، دنياكى مانند نہيں ہے كہ انسان اپنى مرضى سے بات كر ے يا كوئي كام انجام دے لے، يا كوئي ايسا كام كرے جو مرضى الہى كے مطابق نہ ہوبلكہ ان سے اختيار كو سلب كرليا جائے گا اور يہ نہيں ہو سكے گا كہ جو چاہيں كہہ ڈاليں _

۰۴قيامت كے دن، انسان دو گروہ ميں بٹ جائيں گے_ ايك گروہ بدبخت جبكہ دوسرا گروہ، خوشبخت ہوگا

فمنهم شقى وسعيد

۵_ انبياءعليه‌السلام كى رسالت كے منكرين اور مشرك، آخرت كے ميدان ميں بدبخت سياہ گروہ تشكيل دينے والے ہيں _

و ما ظلمناهم و لكن ظلموا ا نفسهم فمنهم شقي

گذشتہ آيات شرك پرستى اور انبياءعليه‌السلام كى رسالت سے انكار كے بارے ميں تھيں يہ اس بات پرقرينہ ہے كہ مشركين اور منكرين رسالت، شقاوت و بدبختى كا واضح و مسلم مصداق ہيں _

۶_ موحدين اور انبياء(ع) كى رسالت پرايمان لے آنے والے، قيامت كے دن سعادتمندوں اور خوشبختوں كے گروہ كو تشكيل دينے والے ہيں _فمنهم شقى و سعيد

۷_(عن عبداللّه بن سلام مولى رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم انه قال : سألت رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فقلت : فأولاد المشركين فى الجنة ا م فى النار؟ فقال : انه اذا كان يوم القيامة فيأمر اللّه عزوجل ناراً ثم يأمر اللّه تبارك و تعالى اطفال المشركين ان يلقوا ا نفسهم فى تلك النار فمن سبق له فى علم اللّه عزوجل ان يكون سعيداً ا لقى نفسه فيها و من سبق له فى علم اللّه عزوجل ان يكون شقياً امتنع فلم يلق نفسه فى النار و ذلك قول اللّه عزوجل ; فمنهم شقيّ و سعيد _(۱)

عبدالله بن سلام سے نقل ہوا ہے كہ ميں نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سوال كيا كہ مشركين كى اولاد جو بچپن ہى ميں اس دنياميں سے چلى گئي وہ جنتى ہيں

____________________

۱) توحيد صدوق ، ص ۳۹۱; ح ۱ ،ب ۶۱; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۳۹۵، ح ۲۱۲_

۳۰۴

يا جہنمى ؟ تو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: جب قيامت برپاہوگى تو الله تعالى اس وقت جہنم كى آگ كو حكم دے گا كہ حاضر ہوجائے_ جب وہ حاضر ہوگى تب وہ مشركين كے بچوں كو حكم دے گا كہ اپنے آپكو جہنم ميں گرا ديں _ تو جو بچے علم خدا ميں سعادت مند لكھے ہونگے وہ اپنے آپ كو آگ ميں گرا ديں گے وہ اور جوعلم الہى ميں شقاوتمند اور بدبخت ہوں گے وہ حكم الہى كو قبول كرنے سے انكار كريں گے ، اور خود كو آگ ميں نہيں گرائيں گے _ تو يہى حكم الہى ہے كہ(فمنہم شقى و سعيداً)

۸_عن على عليه‌السلام انه قال: حقيقة السعادة ا ن يختم الرجل عمله بالسعادة و حقيقة الشقاء ا ن يختم المرء عمله بالشقاء (۱)

امير المؤمنينعليه‌السلام سے روايت ہے كہ سعادت كى حقيقت يہ ہے كہ انسان اپنے عمل كوسعادت پر ختم كرے(عاقبت بخيرہو) اور شقاوت و بدبختى كى حقيقت يہ ہے كہ اپنے عمل كو بدبختى پر ختم كرے_

الله تعالي:الله تعالى كا اذن۱; الله تعالى كى آخرت ميں حاكميت۲

انبياءعليه‌السلام :انبياء پر ايمان لانے والے ۶;انبياء كى تكذيب كرنے والوں كى شقاوت۵

انسان:قيامت كے دن انسان۳; قيامت ميں انسانوں كى تقسيم۴

روايت:۷،۸

سعادت:سعادت كا معيار۷;سعادت كى حقيقت۸سعادت مند افراد:۶

قيامت ميں سعادت مند افراد۴

____________________

۱) خصال صدوق ، ص ۵، ح ۱۴ ، باب الواحد ; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۲۹۸، ح ۲۲۰_

۳۰۵

آیت ۱۰۶

( فَأَمَّا الَّذِينَ شَقُواْ فَفِي النَّارِ لَهُمْ فِيهَا زَفِيرٌ وَشَهِيقٌ )

پس جو لوگ بدبخت ہوں گے وہ جہنم ميں رہيں گے جہاں ان كے لئے صرف ہائے وائے اور چيخ پكار ہوگى (۱۰۶)

۱_ قيامت كے ميدان ميں بدبخت ( مشركين اورانبياءعليه‌السلام كى رسالت كے منكر) لوگوں كو جہنم كى آگ كى طرف روانہ كيا جائے گا _فأما الذين شقوا ففى النار

۲_ آگ كى شدت سے جہنموں كيمسلسل چيخ و بكار بلند ہے _لهم فيها زفير و شهيق

(زفير) و (شہيق) ايسى آواز ہے جو غمگين اور محزون شخص نكالتا ہے _ اس فرق كے ساتھ كہ (شہيق) بلند تر اور طولانى آواز كو كہتے ہيں _ اسى وجہ سے مذكورہ تفسير ميں (زفير) سے آہ و پكاراور (شہيق) سے چيخمراد لى گئيہے_

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے والے جہنم ميں ۱

جہنم :آتش جہنم كى خصوصيات ۲

جہنمى لوگ :جہنميوں كى آہ وپكار ۲; جہنميوں كى چيخ و پكار ۲

شقاوتمند لوگ :شقاوتمند لوگ جہنم ميں ۱

عذاب :عذاب آخرت كى شدت ۲; عذاب كے مراتب ۲

مشركين :مشركين جہنم ميں ۱

۳۰۶

آیت ۱۰۷

( خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالأَرْضُ إِلاَّ مَا شَاء رَبُّكَ إِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيدُ )

وہ وہيں ہميشہ رہنے والے ہيں جب تك آسمان و زمين قائم ہيں مگر يہ كہ آپ كا پروردگار نكالنا چاہے كہ وہ جو بھى چاہے كرسكتا ہے (۱۰۷)

۱_ قيامت ميں بدبخت لوگوں كے ليے جہنم كى آگ ہميشہ كى جگہ ہے_خالدين فيها ما دامت السموات و الارض

(مادامت السماوات و الارض )(يعنى جب تك زمين و آسمان قائم ہيں ) كا جملہ ہميشگى اور دوام سے كنايہہے اور اس خلود و ہميشگى كے ليئے تاكيد ہے جس كا ''خالدين'' سے استفادہ ہو رہا ہے_

۲_ جہنم اور اسكى آگ، ہميشہ كے ليے اور پائيدار ہے_خالدين فيها ما دامت السموات و الارض

۳_ آخرت كا ميدان، دنيا كى طرح زمين و آسمان ركھتا ہے_ما دامت السموات و الارض

قيامت كے آتے ہى زمين و آسمان ريزہ ريزہ ہوجائيں گے تو اس سے معلوم ہوا كہ (السماوات و الارض) اس آيت اور اس كے بعد والى آيت ميں آخرت كے آسمان و زمين ہيں _ اس صورت ميں (ال) جو ان دونوں لفظوں پر داخل ہے _ مضاف اليہ كے بدلے ميں ہے _ اصل ميں اس طرح ہے _(سماوات الأخرة و ا رضها )

۴_ آخرت كى سرا،ايك زمين اور متعدد آسمانوں كى حامل ہے_ما دامت السموات و الأرض

مذكورہ معنى اسوجہ سے ليا گيا ہے كہ (أرض) كا لفظ مفرد اور (السموات ) كا لفظ جمع ذكر ہوا ہے_

۵_ جہنم ميں جہنميوں كا ہميشہ رہنا يا ہميشہ نہ رہنا، مشيت الہى سے مربوط ہے_خالدين فيها إلّا ما شاء ربك

۶_ الله تعالى كى مشيت،قابل تخلف نہيں ہے_إلّا ما شاء ربك

۷_ جہنموں كا جہنم كى آگ سے نجات حاصل كرنا ممكن ہے ليكن اسكا تعلق مشيت الہى سے ہے_

خالدين فيها إلّا ما شاء ربك

۳۰۷

(الاّ ما شاء ربك ) ميں ''ما '' موصولہ ہے ممكن ہے اس سے مدت و زمان مراد ليا گيا ہو _ اس صورت ميں (مستثنى منہ ) مدت وزمان ہوگا جسكو ہميشگى اور دوام كے ساتھ توصيف كيا گيا ہے اس بناء پر (خالدين فيہا ...) كا معنى يوں ہوگا _ دوزخى لوگ ہميشہ كے ليے آگ ميں رہيں گے مگر يہ كہ ان كے ہميشہ رہنے كو الله تعالى ختم كردے_

۸_ الله تعالى ، كچھ دوزخيوں كو دوخ كى آگ سے چھٹكارہ دے گا اور عذاب سے نجات دے گا _خالدين فيها إلّا ما شاء ربك

يہ تفسير تب ہے كہ (الا ما شاء ربك) ميں ''ما''سے مراد اشخاص ليے جائيں اس وقت (مستثنى منہ ) ضمير ہوگى جو ( خالدين) ميں مستتر ہوگى _ تب (خالدين فيہا ) كا معنى يہ ہوگا كہ دوزخى لوگ آگ ميں ہميشہ رہيں گے مگر وہ لوگ جنكو الله تعالى چاہے گا كہ وہ وہاں ہميشہ نہ رہيں اور (فعال لما يريد) كا جملہ اس بات كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ الله تعالى اپنى مشيت سے كچھ دوزخيوں كو نجات عطا كرے گا_

۹_ الله تعالى جو چاہے انجام دے سكتا ہے_إن ربك فعال لما يريد

۱۰_ الله تعالى كى كائنات پر حكومت، مطلق حكومتہے اور اسكى قدرت ميں كسى قسم كا تناز عہ نہيں ہے_

ان ربك فعال لما يريد

۱۱_ الله تعالى كا جہنميوں كودوزخ ميں ہميشہ رہنے كى خبر دينا يہ اس كے ليے مانع نہيں ہوسكتا كہ وہ ان كو كچھ مدت كے ليے وہاں ركھے_خالدين فيها إلّا ما شاء ربك إن ربك فعال لما يريد

(ان ربك ...) كا جملہ ان حقائق كے ليے علت واقع ہو رہا ہے جو آيت شريفہ ميں مورد بحث ہيں _ كيونكہ اسكى حاكميت مطلق ہے اور كوئي چيز اس كے ارادہ كے عملى ہونے ميں مانع نہيں بن سكتى _ اگر وہ چاہے كہ دوزخى ہميشہ كہ ليے جہنم ميں رہيں تو ايسا ہى ہوگا _ اگر وہ چاہے كہ تمام يا كچھ كو اس سے نجات عطا فرمائے تو ايسا ہى ہوگا اگر اس نے انہيں جہنم ميں ركھنے كا وعدہ كيا ہو تو بھى اسے اس پر عمل نہ كرنے سے كوئي روك نہيں سكتا ہے _

۱۲_ الله تعالى كى قدرت اور مطلق حاكميت كى طرف توجہ اور اس پر يقين ركھنا،اسكى انسانوں اور باقى كائنات پر ربوبيت كو قبول كرنے كى دليل ہے_

۳۰۸

إلّا ما شاء ربك ان ربك فعال لما يريد

مذكورہ بالا تفسير، كا كلمہ ( ربّ) كو ملحوظ خاطزر ركھتے ہوئے استفادہ كيا گيا ہے_

آخرت :آخرت كا آسمان۳; آخرت كى زمين ۳،۴; آخرت كے آسمانوں كا متعدد ہونا ۴

الله تعالى :الله تعالى كا اختيار ۹; الله تعالى كا ارادہ ۹; الله تعالى كا خبر دينا ۱۱;الله تعالى كا نجات دينا ۸; الله تعالى كى ربوبيت كا قبول كرنا ۱۲;الله تعالى كى قدرت كى خصوصيات ۱۰;الله تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۶; الله تعالى كى مشيت كے آثار ۵، ۷;الله تعالى كى قدرت ۹;الله تعالى كى مطلق العنان حاكميت ۱۰; الله تعالى كے افعال ۹

انسان :انسانوں كا مدبّر ۱۲

ايمان :الله تعالى كى حاكميت پر ايمان ۱۲; الله تعالى كى قدرت پر ايمان ۱۲;ايمان كے آثار ۱۲

توحيد :توحيد افعالى ۱۰

جہنم :جہنم سے نجات ۷;جہنم كا ہميشہ ہونا ۲;جہنم كى آگ كا ہميشہ ہونا ۲; جہنم ميں ہميشہ رہنا ۱، ۵، ۱۱; جہنم كى آگ كى خصوصيات ۲

جہنم كے لوگ :جہنم كے لوگوں كو نجات د ينا ۷،۸

شقاوتمند لوگ:شقاوتمند لوگوں كا جہنم ميں ہونا۱

عذاب :عذاب سے نجات ۸

كائنات :كائنات كى تدبير ۱۲;كائنات كى حاكميت ۱۰

۳۰۹

آیت ۱۰۸

( وَأَمَّا الَّذِينَ سُعِدُواْ فَفِي الْجَنَّةِ خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالأَرْضُ إِلاَّ مَا شَاء رَبُّكَ عَطَاء غَيْرَ مَجْذُوذٍ )

اور جو لوگ نيك بخت ہيں وہ جنت ميں ہوں گے اور وہيں ہميشہ رہيں گے جب تك كہ آسمان و زمين قائم ہيں مگر يہ كہ پروردگار اس كے خلاف چاہے _يہ خدا كى ايك عطا ہے جو ختم ہونے والى نہيں ہے (۱۰۸)

۱_ قيامت كے ميدان ميں بہشت، سعادتمند لوگوں كى جگہ ہے_و أما الذين سعدوا ففى الجنة خالدين فيه

۲_ بہشتى لوگ ہميشہ بہشت ميں رہيں گے_و اما الذين سعدوا ففى الجنة خالدين فيها مادامت السموات و الارض

۳_ قيامت ميں سعادت و خوشبختيكا حصول، توفيق الہى سے ہے_و أما الذين سعدوا ففى الجنة

(سُعدوا) كا فعل مجہول لانا اور (شقوا) كا فعل معلوم ذكر كرنے كا مقصد يہ ہے كہ بدبخت لوگ بدبختى كو اپنے كرتو توں كى وجہ سے پاتے ہيں اور سعادت مند لوگوں كى سعادت كے اسباب توفيق الہى سے حاصل ہوتے ہيں _

۴_ آخرت كى سرا، دنيا كى طرح زمين و آسمان ركھتى ہے_مادامت السموات و الارض

۵_ آخرت،ايك زمين اور متعدد آسمان كى حامل ہے_ما دامت السموات و الارض

۶_ اہل بہشت كا بہشت ميں ہميشہ كے ليے رہنا مشيت، الہى كا مرہون منت ہے _

و أما الذين سعدوا ففى الجنة خالدين الاّ ما شاء ربك

۷_ كوئي شے اور كوئي شخص، مشيت الہى كے نافذ ہونے

ميں ركاوٹ نہيں بن سكتا ہے _خالدين فيها الاّ ما شاء ربك

۸_ الله تعالى كا اہل بہشت كو بہشت ميں ہميشہ ركھنے كا وعدہ، اسكى مشيت كو محدود نہيں كرسكتا اوراسكے وقتى ہونے ميں مانع نہيں ہوسكتا ہے_خالدين فيها الا ما شاء ربك عطاءً غير مجذوذ

۳۱۰

(عطا غير مجذوذ) كا جملہ (خالدين فيہا) كے ليے تاكيد ہے جو بہشت ميں ہميشہ رہنے اور اسكى ہميشہ كى نعمتوں كو بتاتا ہے_ اور بہشت كى ہميشہ كى نعمتوں اور اس ميں خلود كے بيان كے ضمن ميں جملہ (ما شاء ربك ) كااستثناء يہ بتاتا ہے كہ الله تعالى كا يہ وعدہ كرنا موجب نہيں بنتا كہ اس كى مشيت محدود ہوجائے اور اس كے خلاف عمل كرنے سے اسكے روك دے_

۹_بہشت اور اسكى نعمتيں ، عطيہ الہى ہيں _عطاءً غير مجذوذ

۱۰_ اہل جنّت سے جنّت اور اسكى نعمتيں واپس نہيں لى جائيں گى اور وہ ختم ہونے والى بھى نہيں ہيں _

عطاءً غير مجذوذ

(عطاءً) لفظ( الجنّة) كے ليے حال واقع ہوا ہے (مجذوذ) يقينى و قطعى ہونے كے معنى ميں ہے اس بناء پر عطا ء غير مجذوذ كا مطلب يہ ہے كہ لوگ بہشت ميں داخل ہوں گے در حاليكہ بہشت اور اسكى نعمتيں ختم ہونے والى نہيں ہيں بلكہ ہميشہ كے ليے ہيں _

آخرت :آخرت كا آسمان ۴; آخرت كى زمين ۴، ۵; آخرت كے آسمانوں كا متعدد ہونا ۵

الله تعالى :الله تعالى كى توفيقات ۳; الله تعالى كى مشيت ۸; الله تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۷;الله تعالى كى مشيت كے آثار ۶; الله تعالى كى نعمتيں ۹;الله تعالى كے وعدہ و وعيدكا كردار۸

اہل بہشت :۱اہل بہشت كا ہميشہ رہنا ۲، ۶

بہشت :بہشت كا ہميشہ ہونا ۱۰; بہشت كى خصوصيات ۱۰; بہشت كى نعمتوں كا ہميشہ ہونا ۱۰; بہشت ميں ہميشہ كے ليے ہونا ۲، ۶، ۸

توفيقات :آخرت ميں سعادت مندى كى توفيق ۳

سعادتمند لوگ :بہشت ميں سعادت مند لوگ ۱

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا ۷

نعمت :بہشت كى نعمت ۹

۳۱۱

آیت ۱۰۹

( فَلاَ تَكُ فِي مِرْيَةٍ مِّمَّا يَعْبُدُ هَـؤُلاء مَا يَعْبُدُونَ إِلاَّ كَمَا يَعْبُدُ آبَاؤُهُم مِّن قَبْلُ وَإِنَّا لَمُوَفُّوهُمْ نَصِيبَهُمْ غَيْرَ مَنقُوصٍ )

لہذا خدا كے علاوہ جس كى بھى يہ پرستش كرتے ہيں اس كى طرف سے آپ كسى شبہ ميں نہ پڑيں يہ اسى طرح پرستش كررہے ہيں جس طرح ان كے باپ دادا كررہے تھے اور ہم انھيں پورا پورا حصہ بغير كسى كمى كے ديں گے (۱۰۹)

۱_ شرك اور غير الله كى پرستش كرنا ، باطل اور بے بنياد كردار ہے_فلا تك فى مرية مما يعبد هؤلاء

( فلا تك فى مرية مما يعبد ہؤلاء )كا جملہ بتاتاہے كہ اہل شرك كے معبودوں ميں شك و ترديد كرنا مناسب نہيں ليكن اس بارے ميں وضاحت نہيں ہے كہ كس صورت يا صورتوں ميں شك و ترديد نہيں كرنى چاہيئے _ كلام كے قرائن اس شے كو بتاتا ہے كہ اگر ( كما) كا لفظ آيت شريفہ ميں علت كو بيان كر رہا ہو تو يہ بتاتا ہے كہ شك و ترديد نہ كرنا اسوجہ سے روا نہيں كيونكہ وہ مشركين جو بتوں كى پوجا كرتے تھے بغير كسى دليل كے اپنے اجداد كى اسميں تقليد كرتے تھے_ اسى وجہ سے اس كے باطل ہونے ميں كوئي شك و ترديد نہيں ہے_

۲_ مشركين اپنے شرك آميز عقائد ميں كوئي دليل و حجت نہيں ركھتے ہيں _ما يعبدون الا كما يعبد ء اباؤهم من قبل

۳_ اہل شرك كے خودساختہ معبود، اپنے پرستش كرنے والوں كا دفاع كرنے كى كوئي قدرت و طاقت نہيں ركھتے_

فلا تك فى مرية مما يعبد هؤلاء

جملہ (لاتك ...) كاگذشتہ اقوام كى داستان پرمتفر ع ہونا،اس نكتے كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ گذشتہ مشركين كے واقعات كو تم نے جب سن ليا تو يہ حقيقت تم پر روشن ہوگى ہے كہ اہل شرك كے معبود ، اپنے ماننے والوں كو ہلاكت سے نجات دينے پر قدرت نہيں ركھتے تھے_لہذااس زمانے

۳۱۲

ميں بھى تمھارے دل ميں يہ شك و ترديدنہيں ہونى چاہيے كہ تمہارے معبود بھى تمہارے ليے كچھ كرسكيں گے_

۴_ مشرك اقوام كى تاريخ كا مطالعہ اور ان كے برے انجام كى طرف توجہ كرنے سے يہ بات واضح ہوجاتى ہے كہ شرك كا عقيدہ باطل ہے اوران كے بنائے ہوئے معبودوں ميں كوئي دم و خم نہيں ہے _فلا تك فى مرية مما يعبد هؤلاء

۵_ اہل شرك كے معبود، اپنے ماننے والوں كوتباہى و خسارت كے علاوہ كچھ نہيں ديتے ہيں _

فلا تك فى مرية مما يعبد هؤلاء ما يعبدون الا كما يعبد ء اباؤهم

آيت شريف ميں ( كما) كو اگر تشبيہ فرض كريں تو جملہ ( فلا تك ...) كو جملہ ( انا لموفوہم ...) سے ملا كر معنى كريں تو مطلب يہہوگا كہ مشركين كے معبود ولانے اپنے ماننے والوں كے ليے تباہى و خسارت كے علاوہ كچھ نہيں ديا اسميں كسى كو شك وترديد نہيں تو ( و ما زادو ہم غير تتبيب) آيت ۱۰۱ يہ بيان كر رہا ہے ( اے رسول) تيرے زمانے ميں بھى اہل شرك كے معبود اسى طرح كے ہيں _

۶_ عصر بعثت كے مشركين كے آباء و اجداد اور گذشتہ لوگ شرك اورجھوٹے معبودوں كى پرستش كرتے تھے_

ما يعبدون الا كما يعبد ء اباؤهم من قبل

۷_ گذشتہ لوگوں كى تقليد اور پہلے زمانے كے لوگوں كى پيروى كرنے كى سنت نے عصر بعثت ميں باطل و جھوٹے معبودوں كى پرستش كے ليے مشركين كو آمادہ كيا _ما يعبدون إلاّ كما يعبد ء اباؤهم من قبل

مذكورہ معنى ميں ( كما) كو علت لياگيا ہے تب (ما يعبدون ...) كا معنى يوں ہوگا: مشركين كا بت پرستى كى طرف جھكاؤ اس وجہ سے ہے كہ ان كے آباء و اجداد بت پرست تھے_

۸_ الله تعالى ، مشركين كى سزا و عقاب كو بغير كسى كمى و نقص كے انہيں دے گا_

و انا لموفّوهم نصيبهم غير منقوص

الله تعالى :الله تعالى كى سزائيں ۸

تحريك :تحريك كے عوامل ۷

تقليد :اندھى تقليد كے آثار ۷; بزرگان كى تقليد ۷

جھوٹے معبود :جھوٹے معبودوں كا ضرر دينا ۵; جھوٹے معبودوں كا عاجز ہونا ۳;جھوٹے معبودوں كے عجز پر دلائل ۴

۳۱۳

ذكر :مشركين كے انجام كا ذكر ۴

شرك :شرك عبادى كا سبب ۷; شرك كى بے منطقى ۲; شرك كے بطلان پر دلائل ۴;شرك عبادى كا بطلان ۱

شناخت :شناخت كا طريقہ ۴

عدالتى نظام :۸

مشركين :صدر اسلام كےمشركين كا شرك عبادى ۷; تصدر اسلام كے مشركين كے بزرگوں كا عقيدہ ۶; مشركين كا نقصان اٹھانا ۵;مشركين كى تباہى ۵ ; مشركين كى تاريخ كا مطالعہ ۴;مشركين كى سزا ۸

آیت ۱۱۰

( وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيهِ وَلَوْلاَ كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ )

اور ہم نے موسى كو كتاب دى تو اس ميں بھى اختلاف پيدا كرديا گيا اور اگر تمھارے پروردگار كى طرف سے پہلے بات نہ ہوگئي ہوتى تو ان كے درميان فيصلہ كرديا جاتا اور يہ لوگ اس عذاب كى طرف سے شك ميں پڑے ہوئے ہيں (۱۱۰)

۱_حضرت موسىعليه‌السلام ، آسمانى كتاب ركھنے والے انبياء ميں سے تھے_و لقد ءاتينا موسى الكتاب

۲_ الله تعالى ، اپنے انبياء كو آسمانى كتاب عطا كرنے والا ہے_و لقد ءاتينا موسى الكتاب

۳_ قوم موسى نے توريت كى حقانيت ميں اختلاف كيا _ كچھ نے اس كو قبول كيا اور كچھ نے اس كا انكار كيا_

و لقد ءاتينا موسى الكتاب فاختلف فيه

۴_حضرت موسىعليه‌السلام كے پيروكاروں كااختلاف تورات كے اصلى اور اس كے مضامين ميں تھا_

۵_ انسانوں كا آسمانى كا كتابوں كو قبول كرنے يانہ

۳۱۴

كرنے كا تقاضا يہ ہے كہ ان كے درميان فيصلہ الله تعالى كرنے والا ہے اور اس فيصلہ كا انجام(سزا و جزا) كا وہى مسبب ہے_فاختلف فيه و لو لا كلمة سبقت من ربك لقضى بينهم

۶_ الله تعالى نے دنيا كى زندگى كو آسمانى كتابوں كے ماننے والوں اور منكرين كے درميان اپنے فيصلہ كرنے كى جگہ قرار نہيں دى ہے_لو لا كلمة سبقت من ربك لقضى بينهم

(كلمہ ) سے مراد ايساامر ہے كہ جسكو الله تعالى نے مقدر كيا ہے وہ انسانوں كى بقا اور حيات دنياوى كا پورا ہونا ہے_

( و لكم فى الارض مستقر و متاع الى حين ) تم اس زمين پر( دنياوى زندگى كے پورا ہونے تك) مستقر رہوں گے اور اس كى نعمتوں سے بہرہ مند ہوگے_ بقرہ ۳۶ جس آيات ميں يہي(تقدير و كلمہ ہے)_

۷_ الله تعالى كا دنيا كى زندگى ميں حق و باطل كے درميان فيصلہ نہ كرنا يہ ايسى تقدير و حكم ہے جسكو خود اسى نے مقرر و معين كيا ہے_لو لا كلمة سبقت من ربك لقضى بينهم

۸_ الله تعالى نے حق پرستوں اور باطل فكرركھنے والوں كے درميان دنيا كى زندگى ميں انصاف نہ كرنے كو مقدر و تقدير بنانا، يہ انسانى امور ميں تدبيراور جوامع بشرى كى مصلحتوں كو مد نظر ركھتے ہوئے كيا ہے_لو لا كلمة سبقت من ربك لقضى بينهم

مذكورہ بالا تفسير كلمہ ( ربّ) سے جو كہ مدّبر او ر مربّى كے معنى ميں ہے سے استفادہ كرتے ہوئے كى گئي ہے _(لو لا كلمة سبقت ...) ميں جس تقدير كو بيان كيا گيا ہے وہ ان نوں كے امور كى تدبير ہے_

۹_ الله تعالى اپنى تقدير كى بناء پر توريت كى حقانيت سے انكار كرنے والوں كو مہلت دى ہے اور ان كے بارے ميں دنيا ميں داورى نہيں كرے گا_فاختلف فيه و لو لا كلمة سبقت من ربك لقضى بينهم

۱۰_ الله تعالى ، ثابت رہنے والے قوانين اور اصولوں كو انسانوں كے امور كے ليے مقرر كرتا ہے _

و لو لا كلمة سبقت من ربك لقضى بينهم

۱۱_ حق سے منحرفين كو مہلت دينا ،الله تعالى كے اصولوں ميں سے ہے_و لو لا كلمة سبقت من ربّك لقضى بينهم

۱۲_توريت كى حقانيت كے منكر اس كے باو جود كہ توريت كے غلط ہونے يقين نہ ركھتے تھے پھر بھى اس كى حقانيت كا انكار كرگئے_و انهم لفى شك منه مريب

(انّہم ) كى ضمير سے وہ مراد ہيں جنہوں نے

۳۱۵

توريت كو قبول نہيں كيا_ اہل ادب كى اصطلاح ميں يہ ضمير (ہم) بطور استخدام اختلاف كرنے والوں كى طرف لوٹتى ہے جو جملہ ( فاختلف فيہ) سے حاصل ہو رہا ہے _ (مريب) يا فعل لازم ہے اور اس كى معنى شك و ريب ہے اور شك كے ليے تاكيد كے طور پر ہے يا پھر فعل متعددى ہے جس كا معنى ''شك ميں ڈالنا'' ہے_

آسمانى كتابيں :آسمانى كتابوں پر ايمان لانے والے ۶; آسمانى كتابوں كا سرچشمہ ۲;آسمانى كتابوں كو جھٹلانے والے ۶;آسمانى كتابوں ميں اختلاف ۵

اختلاف :اختلاف كے آثار ۵

انبياءعليه‌السلام :اولوالعزم انبياءعليه‌السلام ۱

انسانانسانوں كا مدبر۸; انسانوں كے مصالح ۸

الله تعالى :الله تعالى كى جزا كا سبب ۵; الله تعالى كى ربوبيت ۸;الله تعالى كى سزاؤں كا سبب ۵; الله تعالى كى قضاوت كا زمانہ۶،۷; الله تعالى كى قضاوت ۸;

الله تعالى كى قضاوت كا سبب ۵;الله تعالى كى مہلتيں ۹;الله تعالى كى نعمتيں ۲;الله تعالى كے اصول ۱۰، ۱۱; الله تعالى كے مقدرات ۷،۹

الله كے رسول : ۱

الله كے اصول :مہلت دينے كا اصول ۱۱

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل اور توريت ۳،۴;بنى اسرائيل كا اختلاف ۳،۴; بنى اسرائيل كى تاريخ ۳،۴;

توريت :توريت پر ايمان لانے والے ۳;توريت كو جھٹلانے والوں كا شك ۱۲; توريت كو جھٹلانے والوں كى مہلت ۹; توريت كو جھٹلانے والے ۳

قضاوت :حق و باطل كے درميان قضاوت ۷، ۸; مومنين اور كافرين كے درميان قضاوت ۸

منكرين :منكرين كو مہلت ۱۱

حضرت موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت ۱;حضرت موسىعليه‌السلام كے مقامات ۱

۳۱۶

آیت ۱۱۱

( وَإِنَّ كُـلاًّ لَّمَّا لَيُوَفِّيَنَّهُمْ رَبُّكَ أَعْمَالَهُمْ إِنَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ خَبِيرٌ )

اور يقينا تمھارا پروردگار سب كے اعمال كا پورا پورا بدلہ دے گا اور وہ ان سب كے اعمال سے خوب باخبر ہے (۱۱۱)

۱_ الله تعالى قيامتكے دن آسمانى كتابوں پر ايمان والوں او ران كا انكار كرنے والوں كے درميان قضاوت كرے گا_

ولو لا كلمة سبقت و انّ كلّاً لما ليوفينّهم ربك اعمالهم

(كلّا ) سے مراد ( فاختلف فيہ ) كے قرينہ كى وجہ سے جو اس سے پہلے والى آيت ميں ذكر ہوا ہے آسمانى كتابوں پر ايمان لانے والے اور ان كا انكار كرنے والے ہيں _ اور (لولا لقضى بينہم ) كے قرينہ كى وجہ سے معلوم ہوتا ہے كہ خداوند عالم، قيامت كے ميدان ميں سزا و جزا دينے سے پہلے انسانوں كے درميان قضاوت كرے گا_

۲_قيامت ميں آسمانى كتابوں پر ايمان لانے والے اپنے كردار كى جزا كو كامل طور پر حاصل كريں گے _

''اعمالہم'' سے مراد، اعمال كا اجر و پاداش ہے لہذا '' إن كلاً'' يعنى خداوند عالم مكمل طور پر اجر و پاداش دے گا_

و انّ كلّاً لما ليوفينّهم ربك اعمالهم

۳_ آسمانى كتابوں كا انكار كرنے والے آخرت، كے عذاب ميں گرفتار ہوں گے _و انّ كلاّ لما ليوفينّهم ربّك اعمالهم

يہ بات قابل ذكر ہے كہ كلمہ ( لمّأ ) اس معنى اور آيت ميں ان كے مقام كے بارے ميں مفسرين نے كافى گفتگو كى ہے جو اس بارے ميں تحقيق كرنا چاہتے ہيں انہيں چاہيئے كہ تفسير اور ادب كى مفصل كتابوں كى طرف رجوع كريں _ مختصراً جو عرض كرنا چاہتے ہيں وہ يہ كہ (لمّا) شرطيہ ہے اور اسكا فعل محذوف ہے _ اصل ميں كلام يوں ہوگا (انّ كلّا لمّا اتتهم الساعة ليوفينّهم )

۴_خدواند عالم كا اجر و سزا، انسانوں كے اعمال كے مطابق ہے اس ميں كسى قسم كى كوئي كمى ميں ہے_

۳۱۷

ليوفينّهم ربك اعمالهم

(توفيہ ) (يوفى ) كا مصدر ہے جسكا معنى كامل طور پر ادا كرنے كا ہے _

۵_ الله تعالى انسانوں كے كفر و ايمان نيك وبد اعمال كو مجسم اور آئينہ كى صورت ميں لاكر سزا و جزا دے گا _

و انّ كلّما لمّا ليوفينّهم ربك اعمالهم

''اعمال'' كہہ كہ اس سے جزا و سزا كا ارادہ كرنا گويا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ اعمال كى جزا و سزا مجسم اور آئينہ كى صورت ميں ہے گويا جزا سزا وہى اعمال ہى ميں _

۶_خداوند عالم كا جزا اور سزا دينا، اس كى ربوبيت كا پرتو ہے_لينوفينّهم ربك اعمالهم

۷_ الله تعالى انسانوں كے تمام اعمال اور ان كى حقيقت سے آگاہ ہے _انه بما يعملمون خبير

( خبرت الأمر) يعنى اس امر كى حقيقت كو ميں نے جان ليا ( لسان العرب) تو اس صورت ميں ( انہ بما يعملون خبير) كا معنى يوں ہوگا كہ بے شك الله تعالى تمہارے اعمال كى حقيقت اور اصليت سے آگاہ ہے _

۸_ انسانوں كے اعمال و رفتار كے مطابق كامل طور پر سزا و جزا فقط وہ ذات دے سكتى ہے جو انكے اعمال و رفتار كى جزئيات سے مكمل طور پر آگاہ ہو_ليوفينّهم ربك اعمالهم انه بما يعملون خبير

اعمال كى مكمل طور پر جزا و سزا كو بيان كرنے كے بعد خداوند عالم كا تمام اعمال اور اس كى جزئيات كو بيان كرنے سے مندرجہ بالا يد معنى حاصل ہوتا ہے_

آسمانى كتب :آسمانى كتب پر ايمان لانے والے ۱،۲;آسمانى كتابوں كا انكار كرنے والوں كى آخرت ميں سزا ۳; آسمانى كتب كى تكذيب كرنے والے ۱

اسماء و صفات :خبير ۷

انسان :انسانوں كے عمل كا علم ۸

ايمان :ايمان كا اجر ۵

الله تعالى :الله تعالى اور انسانوں كا عمل ۷; الله تعالى كا جزا دنيا ۶; الله تعالى كا علم غيب ۷; الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۶;الله تعالى كى سزائيں ۶; الله تعالى كى آخرت ميں قضاوت ۱

جزاء:عمل كى مناسبت سے جزا دينا۴،۸

۳۱۸

سزاء:عمل كے مطابق سزا دينا ۴،۸

عدالتى نظام : ۴،۸

عمل :پسنديدہ عمل كى جزاء ۵; عمل كا مجسم ہونا ۵; عمل كے حساب و كتاب كے شرائط ۸; ناپسند عمل كى سزاء ۵

قضاوت :مؤمنين و كافروں كے درميان قضاوت ۱

كفر:كفر كى سزاء۵

مومنين :مومنين كى آخرت ميں جزاء ۲

آیت ۱۱۲

( فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَن تَابَ مَعَكَ وَلاَ تَطْغَوْاْ إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ )

لہذا آپ كو جس طرح حكم ديا گيا ہے اسى طرح استقامت سے كام ليں اور وہ بھى جنھوں نے آپ ك ساتھ توبہ كرلى ہے اور كوئي كسى طرح كى زيادتى نہ كرے كہ خدا سب كے اعمال كو خوب ديكھنے والا ہے (۱۱۲)

۱_ الله تعالى نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو توحيد اور الله كى عبادت پر ثابت قدم اور استقامت كا حكم ديا ہے _

فاستقم كا امرت

( استقم ) كامتعلق ذكر نہيں ہوا تا كہ عموم كا معنى دے ليكن كيونكہ گذشتہ آيات، توحيد اور عبادت الہى كے بارے ميں تھيں اسى وجہ سے مذكورہ بالا عبارت ميں ان كا ذكر كيا گيا ہے _

۲_ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ہمراہ مؤمنين كى بھى ذمہ دارى تھى كہ توحيد اور الله كى عبادت پر ثابت قدم اور استقامت سے كام ليں _فاستقم و من تاب معك

(من تاب ) كا عطف (فاستقم ) ميں جو ضمير مستتر ہے اس پر ہے لہذا جملہ يوں ہوگا _ (وليستقم من تاب معك )

۳_ دين كى تبليغ اور توحيد كے پر چار ميں استقامت، آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اس پر ايمان لانے والوں كى ذمہ دارى تھى _

فاستقم كما امرت و من تاب معك

آيت كا يہ جملہ ( تم اور تيرے پيروكار ثابت قدمى اور استقامت كريں ) يہ اس معنى كو بتاتا ہے كہ تم

۳۱۹

توحيد اور احكام دين كى پابندى كرو اور اس پر ثابت قدم رہو خبردار مشكلات اور سختياں تم كو حق كے راستے سے منحرف كريں يا ممكن ہے كہ اس معنى كو بتا كر رہا ہو كہ توحيد اور دين مبين كى تبليغ پر ثابت قدم رہنا اور حق كى دعوت دينے سے رنجيدہ اور تھكن ظاہر نہ كرنا _ مذكورہ بالا تفسير اسى احتمال دوّم كى صورت ميں ہے _

۴_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو چاہيے كہ پائيدارى اور استقامت دكھانے ميں فرمان و امر الہى كى اسا س پر عمل كريں _

فاستقم كما امرت

۵_ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور صدر اسلام كے مسلمانوں كے ليے مكہ كے حالات بہت دشوار تھے_ اور دين الہى پر عمل كرنا ايك مشكل كام تھا جس كے ليے استقامت اور ثابت قدمى بہت ضرورى تھى _فاستقم كما امرت و من تاب معك

۶_ توحيد كو ماننا ،الله تعالى كى طرف لوٹنے كے مترداف ہے _و من تاب معك

۷_ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے صحابہ، حضرت پر ايمان لانے سے پہلے مشرك تھے اور توحيد كى طرف جھكاؤ كے سبب انہوں نے شرك سے توبہ كرلى _و من تاب معك

توبہ سے يہاں مراد گذشتہ آيات ،آيات كى روشنى ميں جو شرك اور توحيد كے بارے ميں تھيں ، شرك سے منہ موڑنا اورتوحيد پر عمل كرنا ہے _ يہ بات قابل ذكر ہے كہ (معك) (تاب) كے فاعل كے ليے حال واقع ہوا ہے _ اس صورت ميں ( من تاب معك) كا معنى يوں ہوگا _ وہ لوگ جنہوں نے شرك سے توبہ كى ہے وہ تيرے اور تيرے اصحاب كے ساتھ ہيں

۸_ شك و ترديد،استقامت اور ثابت قدمى كے ليے ركاوٹ ہيں _

فلاتك فى مرية ممّا يعبد هؤلا فاستقم كما امرت و من تاب معك

۹_ انبياءعليه‌السلام اور ان كى مؤمن اور كافر اقوام كے واقعات پر توجہ كرنا ، انسان كو توحيد اور الله كى پرستش پر ثابت قدم رہنے اور استقامت كرنے پر اكساتے ہيں _فاستقم كما امرت

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہے كہ جب ہم (فاستقم ) كے جملے كو گذشتہ اقوام كے بارے ميں جو آيات ہيں ان كا نتيجہ فرض كريں _

۱۰_ الله تعالى ، قيامت كے دن كى قضاوت اور داورى كرنے كو مد نظر ركھتے ہوئے اورميں آخرت سزا و جزاء پر يقين ركھنا،انسان كو دين كے راستے پر استقامت پر آمادہ كرتا ہے _لقضى بينهم انّ كلّاً لما ليوفينّهم اعمالهم فاستقم كما امرت

۳۲۰

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971