تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205855 / ڈاؤنلوڈ: 4271
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

٢۔ انسان ماہ رمضان کی ہر رات کو کل کے روزہ کے لئے نیت کرسکتاہے۔ بہتر ہے ماہ رمضان کی پہلی تاریخ کی رات کو پورے مہینے کے روزوں کیلئے ایک ساتھ نیت کرلے۔(١)

٣۔ واجب روزوں میں روزہ کی نیت کو کسی عذر کے بغیر صبح کی اذان سے زیادہ تاخیر میں نہیںڈالنا چاہئے۔(٢)

٤۔ واجب روزوں میں اگر کسی عذر کی وجہ سے، جیسے فراموشی یا سفر، کی وجہ سے روزہ کی نیت نہ کی ہو اور ایسا کوئی کام بھی انجام نہ دیا ہوکہ جو روزہ کو باطل کرتاہے، تو وہ ظہر تک روزہ کی نیت کرسکتا ہے۔(٣)

٥۔ ضروری نہیں ہے کہ روزہ کی نیت کو زبان پر جاری کیا جائے بلکہ اتنا ہی کافی ہے کہ خدا وند عالم کے حکم کی تعمیل کے لئے صبح کی اذان سے مغرب تک روزہ کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام نہ دے ۔(٤)

سبق ٣١ کا خلاصہ

١۔ روزہ کا وقت صبح کی اذان سے، مغرب تک ہے۔

٢۔ رمضان المبارک کے روزے، قضا روزے، کفارے اور نذر کے روزے ،واجب روزے ہیں۔

٣۔ باپ کے قضا روزے، اس کی موت کے بعد بڑے بیٹے پر واجب ہیں۔

٤۔ عید فطر اور عید قربان کے روزے اور فرزند کے ایسے مستجی روزے جن سے اس کے ماں باپ کو تکلیف پہنچے، حرام ہیں۔

____________________

(١) توضیح المسائل، م٠ ١٥٥.

(٢) توضیح المسائل، م ١٥٥٤۔ ٦١ ١٥

(٣)توضیح المسائل م،١٥٥٤۔ ١٥٦١

(٤)توضیح المسائل م ٠ ١٥٥

۲۰۱

٥۔ پورے سال میں حرام اور مکروہ روزوں کے علاوہ روزہ رکھنا مستحب ہے لیکن بعض دنوں کے بارے میں تاکید کی گئی ہے۔منجملہ:

ہر جمعرات وجمعہ۔

عید میلاد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور عید مبعث۔

٩اور ١٨ ذی الحجہ( عرفہ اور عید غدیر)

باپ کی اجازت کے بغیر فرزند کا مستحبی روزہ مکروہ ہے۔

ماہ مبارک رمضان میں ہر رات کو کل کے روزہ کے لئے نیت کی جاسکتی ہے لیکن بہتر ہے ماہ رمضان کی پہلی تاریخ کی پہلی رات کو پورے ایک ماہ کے روزوں کی نیت کی جائے۔

۲۰۲

سوالات :

١۔ مندرجہ ذیل دنوں میں روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے:دسویں محرم، دسویں ذی الحجہ، نویں ذی الحجہ، ٢١مارچ، پہلی شوال۔

٢۔ اگر باپ بیٹے سے کہے کہ کل روزہ نہ رکھنا، تو کیا اس صورت میں بیٹا روزہ رکھ سکتاہے؟

٣۔ اگر ایک شخص اذان صبح کے بعد نیند سے بیدا رہو تو کیا وہ روزہ رکھ سکتا ہے؟

۲۰۳

سبق نمبر ٣٢

مبطلات روزہ

روزہ دار کا صبح کی اذان سے مغرب تک بعض کام انجام دینے سے اجتناب کرنا چاہئے۔

اوراگر ان میں سے کسی ایک کو انجام دے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے، ایسے کاموں کو'' مبطلات روزہ'' کہتے ہیں ۔مبطلات روزہ حسب ذیل ہیں:

١۔کھانا پینا۔

٢۔غلیظ غبار کو حلق تک پہنچانا۔

٣۔ قے کرنا۔

٤۔ مباشرت۔

٥۔مشت زنی (ہاتھوں کے ذریعہ منی کا باہر نکالنا)

٦۔ اذان صبح تک جنابت کی حالت میں باقی رہنا۔(١)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٥٧٢

۲۰۴

مبطلات روزہ کے احکام

کھانا اور پینا:

١۔ اگر روزہ دار عمداً کوئی چیز کھائے یا پیئے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے۔(١)

٢۔ اگر کوئی شخص اپنے دانتوں میں موجود کسی چیز کو نگل جائے، تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے۔(٢)

٣۔تھوک کو نگل جانا روزہ کو باطل نہیں کرتاخواہ زیادہ کیوں نہ ہو۔(٣)

٤۔ اگر روزہ دار بھولے سے ( نہیں جانتا ہوکہ روزے سے ہے ) کوئی چیز کھائے یاپیئے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوتا ہے۔(٤)

٥۔انسان کمزوری کی وجہ سے روزہ نہیں توڑ سکتا ہاں اگر کمزوری اس قدر ہو کہ معمولاً قابل تحمل نہ ہو تو پھر روزہ نہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔(٥)

انجکشن لگوانا:

انجکشن لگوانا، اگر غذا کے بدلے نہ ہو، روزہ کو باطل نہیں کرتا زاگرچہ عضو کوبے حس بھی کردے۔(٦)

غلیظ غبار کو حلق تک پہنچانا:

١۔ اگر روزہ دار غلیظ غبار کو حلق تک پہنچائے، تو اس کاروزہ باطل ہو جائے گا، خواہ یہ غبار کھانے کی چیز ہو

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٥٧٣

(٢)توضیخ المسائل، م ١٥٧٤

(٣)توضیح المسائل، م ١٥٧٩

(٤)توضیح المسائل، م ٧٥ ١٥

(٥) توضیح المسائل، م١٥٨٣

(٦) توضیح المسائل، م١٥٧٦

*( گلپائیگانی) اگر ضرورت ہو اور انجکشن لگوایا روزہ باطل نہیں ہوتا نیز انجکشنوں میں کوئی فرق نہیں (مسئلہ ١٥٨٥۔( اراکی (خوئی)ا نجکشن لگوانا روزہ کو باطل نہیں کرتا ( استفاء مسئلہ ١٥٧٥)

۲۰۵

جیسے آٹا یا کھانے کی چیز نہ ہو جیسے مٹی۔

٢۔ درج ذیل موارد میں روزہ باطل نہیں ہوتا :

* غبار غلیظ نہ ہو۔

*حلق تک نہ پہنچے(صرف منہ کے اندر داخل ہوجائے)

* بے اختیار حلق تک پہنچ جائے۔

*یاد نہ ہو کہ روزہ سے ہے۔

*شک کرے کہ غلیظ غبار حلق تک پہنچایا نہیں۔(١)

پورے سر کو پانی کے نیچے ڈبونا۔

١۔ اگر روزہ دار عمداً اپنے پورے سر کو خالص زپانی میںڈبودے، اس کا روزہ باطل ہوجائے گا۔

٢۔ درج ذیل موارد میں روزہ باطل نہیں ہے:

* بھولے سے سر کو پانی کے نیچے ڈبوئے۔

* سرکے ایک حصہ کو پانی کے نیچے ڈبوئے۔

*نصف سرکو ایک دفعہ اور دوسرے نصف کو دوسری دفعہ پانی کے نیچے ڈبوئے۔

* اچانک پانی میں گرجائے۔

* دوسرا کوئی شخص زبردستی اس کے سرکو پانی کے نیچے ڈبوئے۔

* شک کرے کہ آیا پورا سر پانی کے نیچے گیا ہے کہ نہیں ۔(٢)

____________________

(١) تحریر الوسیلہ ج ١، ص ٢٨٦، الثامن۔ توضیح المسائل م ٠٨ ١٦تا ١٦١٨

(٢) توصیح المسائل، م ١٦٠٩۔٠ ١٩١۔ ١٩١٣۔١٩١٥۔ العروة الوثقی، ج٢ ص ١٨٧ م ٤٨

*(اراکی۔ گلپائیگانی) احتیاط واجب ہے سرکو مضاف پانی میں بھی نہ ڈبوئے (مسئلہ ٤٧ ١٦)

۲۰۶

قے کرنا:

١۔ اگر روزہ دار عمداً قے کرے،اگرچہ بیماری کی وجہ سے ہو توبھی اس کا روزہ باطل ہو جائے گا۔(١)

٢۔ اگر روزہ دار کو یاد نہیں ہے کہ روزہ سے ہے یا بے اختیار قے کرے، تو اس کا روزہ باطل نہیں ہے۔(٢)

استمناء:

١۔ اگر روزہ دار ایسا کام کرے جس سے منی نکل آئے تو اس کا روزہ باطل ہوجائے گا۔(٣)

٢۔اگر بے اختیار منی نکل آئے مثلاً احتلام ہوجائے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا ۔(٤)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٦٤٦

(٢)توضیح المسائل، م ١٦٤٦

(٣) توضیح المسائل، م ٨٨ ١٥

(٤)توضیح المسائل، م١٥٨٩

۲۰۷

سبق: ٣٢ کا خلاصہ

١۔ کھانے پینے، غلیظ غبار کو حلق تک پہنچانے، پورے سر کو پانی کے نیچے ڈبونے،قے کرنے، مباشرت کرنے، استمناء کرنے اور صبح کی اذان تک جنابت پر باقی رہنے سے روزہ باطل ہوجاتا ہے۔

٢۔ لعاب دہن کو نگل لینے سے روزہ باطل نہیں ہوتاہے۔

٣۔ اگر روزہ دار بھولے سے کوئی چیز کھالے یا پی لے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔

٤۔ اگر انجکشن لگوانا، بجائے غذانہ ہو تو روزہ باطل نہیں ہوتا۔

٥۔ اگر غبار غلیظ نہ ہو یا غلیظ غبار حلق تک نہ پہنچے یا روزہ دار شک کرے کہ حلق تک پہنچایا نہیں اس کا روزہ باطل نہیں ہے۔

٦۔ اگر کوئی بھولے سے اپنے سرکو پانی کے نیچے ڈبوئے، یا بے اختیار پانی میں گرجائے، یا زبردستی اسے پانی میں گرادیا جائے، تو ایسی صورت میں اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔

٧۔ اگر روزہ داربے اختیارقے کرے یا نہ جانتاہو روزہ سے ہے، تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔

٨۔ اگر روزہ دارکو احتلام ہوجائے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔

۲۰۸

سوالات:

١۔ روزہ کی حالت میں خلال کرنے اور مسواک کرنے کا کیا حکم ہے؟

٢۔ کیا روزے کی حالت میںچنگم چبانے سے روزہ باطل ہوجاتا ہے؟

٣۔ کسی شخص کو پانی پیتے وقت یاد آئے کہ روزہ سے ہے، اس کی تکلیف کیا ہے اور اس کے روزہ کا کیا حکم ہے؟

٤۔ سگریٹ پینا مبطلات روزہ کی کون سی قسم ہے؟

٥۔ روزہ کی حالت میں تیرنا کیا حکم رکھتاہے؟

۲۰۹

سبق نمبر ٣٣

مبطلات روزہ

اذان صبح تک جنابت پر باقی رہنا:

اگرکوئی شخص حالت جنابت میں اذان صبح تک باقی رہے اور غسل نہ کرے یا اگر اس کا فریضہ تیمم تھا اور تیمم نہ کرے تو بعض اوقات اس کا روزہ باطل ہوگا اس سلسلہ کے بعض مسائل حسب ذیل ہیں:

١۔ اگر عمداً صبح کی اذان تک غسل نہ کرے یا اگر اس کا فریضہ تیمم تھا اور تیمم نہ کرے:

رمضان کے روزوں کے دوران اس کا روزہ باطل ہے

۔قضا روزوں کے دوران

* دیگر روزوں کے دوران ۔۔ اس کا روزہ صحیح ہے۔

٢۔ اگر غسل یا تیمم کرنا فراموش کرجائے اور ایک یا چند روزکے بعد معلوم ہو

*رمضان کے روزوں کے دوران ۔۔ وہ روزے قضا کے طور پر رکھے۔

*ماہ رمضان کے قضا روزوں کے دوران۔۔ احتیاط واجب کی بناپر وہ روزے قضا کر لے زصحیح ہے۔

۲۱۰

*رمضان کے علاوہ روزوں کے قضا کے دوران ،جیسے نذر یا کفارہ کے روزے ۔روزہ صحیح ہے(١)

٣۔ اگر روزہ دار کو احتلام ہوجائے، واجب نہیں ہے فوراًغسل کرے اور اس کا روزہ صحیح ہے۔(٢)

٤۔ اگر روزہ دار حالت جنابت میں ماہ رمضان کی شب کوجانتا ہوکہ نماز صبح سے پہلے بیدار نہیں ہوگا،تواسے نہیں سونا چاہئے اور اگر سوجائے اور اذان صبح سے پہلے بیدار نہ ہوسکا تو اس کا روزہ باطل ہے۔(٣)

وہ کام جو روزہ دار پر مکروہ ہیں

١۔ ہر وہ کام جو ضعف وسستی کا سبب بنے،جیسے خون دینا وغیرہ۔

٢۔ معطرنباتات کو سونگھنا (عطر لگانا مکروہ نہیں ہے)

٣۔ بدن کے لباس کو ترکرنا۔

٤۔ تر لکڑی سے مسواک کرنا۔(٤)

روزہ کی قضا اور اس کا کفارہ

قضا روزہ:

اگر کوئی شخص روزہ کو اس کے وقت میں نہ رکھ سکے، اسے کسی دوسرے دن وہ روزہ رکھنا چاہئے، لہٰذا جو روزہ اس کے اصل وقت کے بعد رکھا جاتاہے '' قضا روزہ'' کہتے ہیں۔

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٦٢٢۔ ١٦٣٤۔ ١٦٣٦

(٢) توضیح المسائل ، م١٦٣٢

(٣)توضیح المسائل ، م ١٦٢٥

(٤)توضیح المسائل ، م ١٦٥٧

*( خوئی) اس کا روزہ باطل ہے مسئلہ ١٦٤٣( گلپائیگانی) اگر وقت میں وسعت ہوتو روزہ باطل ہے اور اگر وقت تنگ ہو تو اس دن کے روزہ کو مکمل کرے اور اس کے بدلے میں رمضان کے بعد روزہ رکھے۔ (١٦٤٣)

۲۱۱

روزہ کا کفارہ

کفارہ وہی جرمانہ ہے جو روزہ باطل کرنے کے جرم میں معین ہوا ہے جو یہ ہے:

* ایک غلام آزاد کرنا۔

*اس طرح دو مہینے روزہ رکھناکہ ٣١ روز مسلسل روزہ رکھے۔

*٦٠ فقیروںکو پیٹ بھر کے کھاناکھلانا یاہر ایک کو ایک مد *طعام دینا۔

جس پر روزہ کا کفارہ واجب ہوجائے''اسے چاہئے مندرجہ بالا تین چیزوں میں سے کسی ایک کو انجام دے۔ چونکہ آجکل'' غلام'' فقہی معنی میںنہیں پایا جاتا،لہٰذا دوسرے یا تیسرے امور انجام دیئے جائیں اگر ان میں سے کوئی ایک اس کے لئے ممکن نہ ہو تو جتنا ممکن ہوسکے فقیر کو کھانا کھلائے اور اگر کھانا نہیں کھلا سکتا ہو تو اس کے لئے استغفار کرنا چاہئے۔(١)

جہاں قضا واجب ہے لیکن کفارہ نہیں

درج ذیل مواردمیں روزہ کی قضا واجب ہے لیکن کفارہ نہیں ہے:

عمداً قے کرے۔٭٭ ٢۔ماہ رمضان میں غسل جنابت کو بجالانا بھول جائے اور جنابت کی حالت میں ایک یا چند روز روزہ رکھے۔

٣۔ ماہ رمضان میں تحقیق کئے بغیر کہ صبح ہوئی ہے یا نہیں کوئی ایسا کام انجام دے جو روزہ باطل ہونے کا سبب ہو، مثلاً پانی پی لے اور بعد میں معلوم ہوجائے کہ صبح ہوچکی تھی۔

٤۔ کوئی یہ کہے کہ ابھی صبح نہیں ہوئی ہے اور روزہ دار اس پر یقین کرکے ایسا کوئی کام انجام دے جو روزہ باطل ہونے کا سبب ہو اور بعد میں معلوم ہوجائے کہ صبح ہوچکی تھی۔

____________________

(١)توضیح المسائل، م ١٦٦٠۔ ١٦٦١

* یعنی ١٠سیر ( ایک سیر = ٧٥ گرام) گندم، چاول یا اس کے مانند کوئی دوسری چیز فقیر کو دیدے (توضح المسائل م ٣ ٠ ٧ ١ )

٭٭(اراکی) احتیاط واجب کی بناپر کفارہ بھی دیدے (مسئلہ ١٦٩١) (خوئی وگلپائیگانی ) کفارہ بھی واجب ہے مسئلہ١٦٦٧.

۲۱۲

اگر عمداً رمضان المبارک کے روزہ نہ رکھے یا عمداً روزہ کو باطل کرے، تو قضا وکفار دونوں واجب ہیں*

* قے کرنا اور مجنب کا غسل کے لئے بیدار نہ ہونا دوسرا حکم رکھتا ہے( توضیح المسائل مسئلہ ١٦٥٨) رجوع کریں)

سبق:٣٣ کا خلاصہ

١۔ اگر روزہ دار ماہ رمضان یا رمضان کے روزوں کی قضا کے دوران صبح کی اذان تک غسل کئے بغیر جنابت کی حالت میں باقی رہے یا اس کا فریضہ تیمم ہونے کی صورت میں تیمم نہ کرے تو اس کا روزہ باطل ہے۔

٢۔ اگر ماہ رمضان کے روزوں کے دوران غسل یا تیمم کو فراموش کرے اور ایک یا چند روز کے بعد یاد آئے، تو ان دنوں کے روزے قضا کرے۔

٣۔اگر روزہ دار کو دن کے دوران احتلام ہوجائے، تو فوراًغسل کرنا واجب نہیں ہے، نیز اس کا روزہ بھی صحیح ہے۔

٤۔اگر ماہ رمضان کی ر ات میںمجنب یا محتلم کو معلوم ہو کہ اگر سو گیا توغسل کرنے کیلئے اذان سے پہلے بیدار نہیں ہوسکتا تو اسے نہیں سونا چاہئے اور اگر سوگیا اور بیدار نہ ہوا تو اس کا روزہ باطل ہے۔

٥۔معطر نباتات کو سونگھنا اور ترلباس زیب تن کرنا مکروہ ہے۔

٦۔ وقت گزرنے کے بعد رکھے جانے والے روزہ کو ''روزہ قضا'' اور عمداً روزہ نہ رکھنے کے تاوان (ہرجانہ)کو''کفارہ'' کہتے ہیں۔

٧۔ جس پر کفارہ واجب ہو، اسے ایک غلام آزاد کرنا چاہئے، یا دو مہینے روزہ رکھے یا ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلائے۔

٨۔اگر روزہ دار عمداً قے کرے یا ماہ رمضان میں غسل جنابت کرنا بھول جائے اور ایک دودن روزہ رکھنے کے بعد یاد آئے تو ان دنوں کی قضا بجالائے لیکن کفارہ نہیں ہے۔

٩۔اگر تحقیق کے بغیر کھانا کھائے اس کے بعد معلوم ہوجائے کہ اذان صبح کے بعد کھایاہے، تو اس کا روزہ باطل ہے اس کی قضا واجب ہے لیکن کفارہ نہیں ہے۔

١٠۔ اگر عمداً رمضان کا روزہ نہ رکھے، تو قضا کے علاوہ کفارہ بھی واجب ہے۔

۲۱۳

سوالات:

١۔ روزہ کی قضا اور اس کے کفارہ میں کیا فرق ہے۔؟

٢۔ اگر مستحبی روزہ میں صبح کی اذان تک غسل نہ کرے، تو روزہ کا کیا حکم ہے؟

٣۔ اگر ایسے وقت میں بیدار ہوجائے کہ غسل جنابت کے لئے وقت نہ ہو تو اسکی تکلیف کیا ہے۔؟

٤۔ روزہ کی حالت میں عطر لگانے کا کیا حکم ہے؟

٥۔ ایک آدمی کی گھڑی پیچھے تھی، اس کے مطابق سحری کھانے کے بعد متوجہ ہوا کہ اذان صبح کے بعد کھانا کھایا ہے، تو قضا وکفارہ کے بارے میں اس کا فرض کیا ہے؟

۲۱۴

سبق نمبر ٣٤

روزہ کی قضا اور کفارہ کے احکام

١۔ روزہ کی قضاکو فورا انجام دینا ضروری نہیں ہے، لیکن احتیاط واجب *کی بناپر اگلے سال کے ماہ رمضان تک بجالائے۔(١)

٢۔ اگر کئی ماہ رمضان کے روزے قضا ہوں تو انسان کسی بھی ماہ رمضان کے قضا روزے پہلے رکھ سکتا ہے ۔

البتہ اگر آخری ماہ رمضان کے قضا روزوں کا وقت تنگ ہو مثلا ًآخری ماہ رمضان کے ١٠ روزے قضا ہوں اور اگلے ماہ رمضان تک دس ہی دن باقی رہ چکے ہوں٭٭تو پہلے اسی آخری رمضان کے قضا روزے رکھے۔(٢)

٣۔ انسان کو کفارہ بجالانے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہئے، لیکن یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ اسے فورا ً

____________________

(١) العروة الوثقی، ج ٢، ص ٢٣٣ ، م١٨، تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٢٩٨،م ٤.

(٢)توضیح المسائل، م١٦٩٨.

* ( خوئی ۔گلپایگانی)احتیاط کے طور پر مستحب ہے العروة الوثقیٰ،ج ٢، ص ٢٣٣ م ١٨

٭٭(خوئی ۔گلپائیگانی)بہتر ہے۔ احتیاط مستحب ہے (م ١٧٠٧) (اراکی) احتیاط واجب ہے (م ١٧٣١)

۲۱۵

انجام دے۔(١)

٤۔ اگر کسی پر کفارہ واجب ہوا ہو، اسے چند برسوں تک بجانہ لائے تو اس پر کوئی چیز اضافہ نہیں ہوتی۔(٢)

٥۔ اگر کسی عذر کے سبب جیسے سفر میں روزہ نہ رکھے ہوں۔اور رمضان المبارک کے بعد عذر برطرف ہوا ہونیز اگلے رمضان تک عمدا قضا نہ کرے، تو قضا کے علاوہ، ہر دن کے عوض، فقیر کو ایک مد طعام بھی دے۔(٣)

٦۔ اگر کوئی شخص اپنے روزہ کو کسی حرام کام کے ذریعہ، جیسے استمنائسے باطل کرے، تو احتیاط واجبزکی بناپر اسے مجموعی طورپر کفارہ دینا ہے، یعنی اسے ایک بندہ آزاد کرنا، دو مہینے روزہ رکھنا اور ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلاناہے۔ اگر تینوں چیزیں اس کے لئے ممکن نہ ہو ںتو ان تینوں میں سے جس کسی کو بھی بجالاسکے کافی ہے۔(٤)

درج ذیل موارد میں نہ قضا واجب ہے اور نہ کفارہ:

١۔ بالغ ہونے سے پہلے نہ رکھے ہوئے روزے۔(٥)

____________________

(١)توضیح المسائل، م ١٦٨٤

(٢)توضیح المسائل، م١٦٨٥

(٣) توضیح المسائل، م١٧٠٥.

(٤) توضیح المسائل، م ١٦٦٥

(٥) توضیح المسائل، م ١٦٩٤

*(اراکی۔ گلپائیگانی) کفارۂ جمع واجب ہے، (مسئلہ ١٦٩٨۔ ١٦٧٤)

۲۱۶

٢۔ایک نومسلمان کے ایام کفر کے روزے، یعنی اگر ایک کا فرمسلمان ہوجائے، تو اس کے گزشتہ روزوں کی قضا واجب نہیں ہے۔(١)

٣۔ اگر کوئی شخص بوڑھاپے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتا ہو اور ماہ رمضان کے بعد بھی اس کی قضا نہ بجالاسکتا ہو*

لیکن اگر روزہ رکھنا اس کے لئے مشکل ہو تو ہر دن کے لئے ایک مد طعام فقیر کو دیدے۔(٢)

ماں باپ کے قضا روزے:

باپ کے مرنے کے بعد اس کے بڑے بیٹے پر واجب ہے کہ اس کے روزے اور نماز کی قضا کرے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ ماں کے قضا روزے اور نماز بھی بجالائے۔ ٭٭(٣)

مسافر کے روزے:

جو مسافرسفر میں چار رکعتی نماز کو دورکعتی پڑھتا ہے، اسے اس سفر میں روزے نہیں رکھنے چاہئے، لیکن ان روزوں کی قضا بجالانا چاہئے جو مسافر، سفرمیں نماز پوری پڑھتا ہے، جیسے وہ مسافرجس کا شغل(کام) سفر ہو، اسے سفر میں روزہ رکھنا چاہئے۔(٤)

____________________

(١) توضیح المسائل م ١٦٩٥

(٢)توضیح المسائل١٧٢٥،١٧٢٦.

(٣)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٢٢٧ م٦ ١۔ توضیح المسائل، م ١٧١٢و ٩٠ ١٣

(٤)توضیح المسائل، م ١٧١٤۔

*(گلپائیگانی) اس صورت میں بھی احتیاط لازم کے طور پر ایک مد طعام فقیر کو دیدے (م١٧٣٤)

٭٭(اراکی)ماں کے قضا روزے اور نمازیں بھی اس پر واجب ہیں. (مسئلہ ١٧٤٦) (گلپائیگانی )بنا بر احتیاط واجب،ماں کے قضا روزے اور نماز بھی بجالائے (م١٧٢١)

۲۱۷

مسافر کے روزہ کا حکم

سفر پرگیاہے:

١۔ ظہر سے پہلے مسافرت پر نکلاہے۔جیسے حد تر خص زپر پہنچ جائے اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے اگر اس سے پہلے روزہ کو باطل کرے احتیاط واجب کے طور پر کفارہ دینا چاہئے۔ **

٢۔ ظہر کے بعد مسافرت پر نکلاہے، اس کا روزہ صحیح ہے اور اسے باطل نہیں کرنا چاہئے۔

سفرسے واپس آیاہے :

١۔ قبل از ظہر اپنے وطن یا اس جگہ پہنچے جہاں دس دن رہنا چاہتا ہے:

١۔روزہ کو باطل کرنے والا کو ئی کام انجام نہیں دیا ہے اس دن کے روزہ کو آخرتک پہونچائے اور صحیح ہے۔

٢۔روزہ کو توڑ دیا ہے۔اس دن کا روزہ اس پر واجب نہیں ہے لیکن اس کی قضا کرے۔

٢۔ بعد ازظہر پہنچے ۔

ا س کا روزہ باطل ہے اور اس دن کی قضا بجالائے۔(١)

نوٹ: ماہ رمضان میں سفرکرنا جائز ہے لیکن اگر روزہ سے فرار کے لئے ہو تو مکردہ ہے۔(٢)

زکات فطرہ

رمضان المبارک کے اختتام پر، یعنی عید فطر کے دن، اپنے مال کا ایک حصہ زکات فطرہ کے عنوان سے فقیرکو دیدے۔

زکات فطرہ کی مقدار:

اپنے اور ان افراد کے لئے جو اس کی کفالت میں ہیں، جیسے بیوی اوربچے، ہر فرد کے لئے ایک صاع زکات فطرہ ہے، ایک صاع: تقریباً تین کلو کے برابر ہوتا ہے۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل م١٧١٥۔١٧٢١۔١٧٢٢۔ ١٧٢٣. (٢)توضیح المسائل، م ١٧١٥. (٣)توضیح المسائل م١٩٩١.*وضاحت : حدترحض کی بحث سبق ٢٥ میں بیان ہو ئی ہے

٭٭(خوئی : کفارہ واجب ہے ) (م، ٣٠ ١٧)

۲۱۸

زکات فطرہ کی جنس:

زکات فطرہ کی جنس، گندم، جو، خرما، کشمش، چاول، مکئی اور اس کے مانند ہے اور اگر ان میں سے کسی ایک کی قیمت ادا کی جائے تو بھی کافی ہے۔(١)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٩٩١

۲۱۹

سبق ٣٤ کا خلاصہ

١۔ رمضان المبارک کے قضا روزے احتیاط واجب کی بناپر اگلے سال کے ماہ رمضان تک بجالانے چاہئے۔

٢۔ اگر کئی ماہ رمضان کے روزے قضاہوئے ہوں تو جسے چاہئے اول بجالاسکتا ہے لیکن اگر آخری رمضان کے روزوں کا وقت تنگ ہوچکا ہوتو پہلے انہیںکو بجالائے۔

٣۔ اگر کفارہ ادا کرنے میں چندسال تاخیر ہوجائے تو اس میں کوئی چیز اضافہ نہیں ہوتی۔

٤۔ اگر ماہ رمضان کے قضا روزوںکو اگلے رمضان تک عمداً نہ بجا لائے توقضا کے علاوہ، ہر دن کے لئے ایک مد طعام بھی فقیر کو دیدے۔

٥۔اگر کوئی اپنے روزہ کو فعل حرام سے باطل کرے تو اس پر ایک ساتھ سارے کفارے واجب ہوجاتے ہیں۔

٦۔ بالغ ہونے سے پہلے کے روزوںاور ایام کفر (تازہ مسلمان) کے روزوں کی قضا نہیں ہے۔

٧۔ بڑے بیٹے کو اپنے باپ کے قضا روزے اس کی وفات کے بعد بجالانے چاہئے ۔

٨۔ جس سفر میں نماز قصر ہے، روزہ بھی باطل ہے۔

٩۔ اگر روزہ دار ظہر کے بعد سفر پر جائے تو اس کا روزہ صحیح ہے۔

١٠۔ اگر مسافر ظہر سے پہلے وطن یا ایسی جگہ پر پہنچے جہاں دس دن ٹھہرنا ہو تو اگر اس وقت تک کوئی ایسا کا م انجام نہ دیا ہوجس سے روزہ باطل ہوتا ہے تو اس دن کے روزہ کو آخر تک پہنچائے اور وہ صحیح ہے۔

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

۲_ الله تعالى كى مشيت ا س ميں نہيں كہ جبر و اكراہ سے لوگوں كو حقپر اكھٹاكرے اور ان كو ايك امت قرار دے _

و لو شاء ربّك لجعل االناس امة واحدة

۳_ الله تعالى كا ارادہ، پورا ہونے والا اورتخلّف نا پذير ہے_ولو شاء ربك لجعل الناس امةً واحدة

۴_ انسانوں كا دين كو آزادى و اختيار كے ساتھ انتخاب كرنا، ان ميں رشد و ترقى كا سبب ہے _

و لو شاء ربك لجعل الناس امة واحدة

دين كے انتخاب ميں جبر نہ ہونا، لفظ (ربّ) سے استفادہ كيا گيا ہے جس كا معنى مدبّر و مربّى ہے _ اس بات سے يہ معنى مذكورہ حاصل ہوسكتاہے كہ انسانوں كيتدبير و تربيت اس بات كا تقاضا كرتى ہے كہ وہ دين كو اپنے اختيار و ارادے سے قبول كريں _

۵_ انسانوں كى اكثريت، ہميشہ دين حق پر ہى اختلاف كرتى ہے_و لا يزالون مختلفين

۶_ انسانوں كا دين ميں اختلاف كرنا اور انكا حق كو قبول نہ كرنا مشيّت الہى سے خارج نہيں ہے_

و لو شاء ربك لجعل الناس امة واحدة و لا يزالون مختلفين

۷_ انسانوں كا صاحب اختيار اور دين كے انتخاب ميں ان كا آزاد ہونا، ان كے درميان دينى و مذہبى اختلافات كا سرچشمہ ہے_و لو شاء ربك لجعل الناس امة واحدة و لا يزالون مختلفين

(الاّ من رحم) كے قرينے كى وجہ سے يہاں اختلاف سے مراد، دينى و مذہبى اختلاف ہے _ اور (لايزالون ...) كا جملہ ( كہ ہميشہ يہ آپس ميں اختلاف ركھتے ہيں ) جملہ ( لو شاء ...) كے مفہوم كے ليے بہ منزلہ نتيجہ ہے يعنى وہ نہيں چاہتا كہ تمھيں مجبور كرے بلكہ وہ چاہتاہے كہ تمھيں باختيار ركھےلہذاہميشہ تم ميں اختلاف رہے گا_

۸_ دينى و مذہبى اختلافات ناروا اور قابل مذمت ہيں _و لو شاء ربك لجعل الناس امة واحدة و لا يزالون مختلفين

۹_ انسانوں كا دين ميں اختلاف كرنا، عام لوگوں پر اس كى حقيقت كے پوشيدہ ہونے كا سبب ہے _

و لا يزالون مختلفين

بعد والى آيت ميں (الاّ من رحم) كا جملہ ( لا يزالون مختلفين) كا استثناء واقع ہوا ہے _ اس سے معلوم ہوتاہے كہ دين ميں سب كے سب اختلاف كرنے والے غلط راستے پر ہيں مگر وہ لوگ جو رحمت الہى كے سائے ميں ہوں _لہذادين ميں اختلاف كى وجہ سے تمام فرقوں پر حق پوشيدہ ہوكررہ جائے گا اور لوگ صحيح راستے سے بھٹك جائيں گے_

۳۴۱

اختلاف :اختلاف دينى ۵،۶ ; اختلاف دينى كا سبب ۷ ; اختلاف دينى كا ناپسند ہونا ۸;اختلاف دينى كى سرزنش ۸ ; اختلاف دينى كے آثار ۹

اختيار:اختيار كے آثار ۴

الله تعالي:الله تعالى كى مشيت ۱ ، ۲ ،۶;الله تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا۳

امور:ناپسنديدہ امور۸

انسان :انسانوں كا اختلاف ۵ ، ۶ ; انسانوں كا حق كو قبول نہ كرنا ۶ ;انسان كے اختيار كے آثار ۷

جبر و اختيار : ۱ ، ۲

حق :حق كو چھپانے كے عوامل ۹

دين :دين ميں آزادى كے آثار ۴ ،۷ ; دين ميں اكراہ و اجبار كى نفى ۱ ، ۲; دين ميں ضرر كى شناخت ۹

رشد:رشد كے عوامل ۴

آیت ۱۱۹

( إِلاَّ مَن رَّحِمَ رَبُّكَ وَلِذَلِكَ خَلَقَهُمْ وَتَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لأَمْلأنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ )

علاوہ ان كے جن پر خدا نے رحم كرديا ہو اور اسى لئے انھيں پيدا كيا ہے اور آپ كے پروردگار كى يہ بات قطعى حق ہے كہ ہم جہنم كو انسانوں او جنوں سے بھر كررہيں گے (۱۱۹)

۱_ فقط وہ لوگ جو رحمت الہى كے سائے ميں ہيں _دينى و مذہبى اختلاف ميں حق كے راستے كو پاليتے ہيں اور اس پر گامزن رہتے ہيں _و لا يزالون مختلفين، الاّ من رحم ربك

۲ _ الله تعالى كى اپنے بندوں پر رحمت، ا سكى ربوبيت سے سرچشمہ ليتى ہے _الا من رحم ربّك

۳_الله تعالى ، انسانوں كا خالق اور پيدا كرنے والا ہے_و لذلك خلقهم

۳۴۲

۴_ انسانوں كى خلقت كامقصد ان كو حق كے راستے كى طرف ہدايت كرنا اور ان پر رحمت نازل كرنا ہے_

الا من رحم ربك و لذلك خلقهم

(ذلك) كا مشاراليہ رحمت الہى ہے جو (رحم ربك ...) كے جملے سے حاصل ہورہى ہے_

۵_ دينى و مذہبى اختلافات اور ان كى وجہ سے حق سے دور ہونا،انسان كى خلقت كے مقدر كے ليے مانع ہے_

و لا يزالون مختلفين ، الاّ من رحم ربك و لذلك خلقهم

۶_ وہ لوگ جو الله اور اس كے رسولوں كا انكار كريں نيزايسے جنّات جو كفر كرنے والے ہيں ، وہ جہنم كى آگ ميں ڈالے جائيں گے_لا ملأن جهنم من الجنّة والناس ا جمعين

كيونكہگذشتہ آيات ميں بحث امتوں كے فساد او ر ان كى اصلاح كے بارے ميں تھى اور صلاح و فساد كے واضح مصداق آنے والى آيات كے قرينہ كى وجہ سے نيز آيت ۱۲۱ كى وجہ سے توحيد، شرك ، ايمان اور كفر ہيں (الجنة) ، (الناس) كے الفاظ سے وہ مراد، ايسے انس و جن ہيں جو كافر و مشرك ہيں اسى وجہ سے ''اجمعين'' عمومى تاكيد كے ليے آيا ہے جو كہ مكہ ''الجنّة ''اور ''الناس'' سے سمجھاجارہا ہے_

۷_ الله تعالى ، دوزخ كو جنوں اورا نسانوں سے بھر دے گا_لا ملأن جهنم من الجنة والناس اجمعين

۸_ جنّوں اور انسانوں سے جہنم كا پر كرنا ايك ايسى حقيقت ہے جسكو الله تعالى نے پہلے بيان كردياتھا _

تمت كلمة ربك لاملأن جهنم من الجنة والناس

(تمت ) يعنى كامل طور پر بغير كسى نقص و عيب كے متحقق ہونا _مفسرين اس بات كے قائل ہيں كہ ''كلمة ربّك'' كا مقصود كہ جس كى جملہ ''لاملأن'' كے ذريعہ تفسير بيان ہوئي ہے ، وہ قول خداوندى ہے جو كہ ابليس و آدم(ع) كى داستان ميں بيان ہوا ہے''فالحق والحق اقول''لاملأن جهنم منك و ممن تبعك منهم اجمعين'' كہ حق يہ ہے كہ اور ميں حق كے بغير بات نہيں كرتا كہ جہنم كو تجھ سے اور ان سے جو د ترى اتباع كريں گے پركردوں گا_سورہ ص _ آيہ ۸۴،۸۵

۹_ جنّات بھى انسانوں كى طرح احكامات الہى پر عمل كرنے اور دين حق كو قبول كرنے كے مكلف ہيں _

لاملأن جهنم من الجنة والناس

۱۰_ جن و انس كے دوزخى ہونے كا سبب، دين ميں

۳۴۳

اختلاف كا ہوناہے اس بات كا صحيح گواہ، الله تعالى كا وہ كلام ہے جس ميں ارشاد ہوتاہے ( كہ جہنم كو جن و انس سے بھردوں گا )و لا يزالون مختلفين و تمت كلمة ربك لأملأن جهنم

الله تعالى كے كلام ( تمت كلمة ربك ...) كے متحقق ہونے كے بيان كالوگوں كے اختلافات اور حق كا ان پر مخفى ہونے كے بعدذكر كرنا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ بے شك وہ ان كا اختلاف ہى ہے جس نے حق كو پوشيدہ كرديا اور جن و انس كے دوزخى ہونے كا سبب بنا اور كلمہ (لا ملأن ...) كى حقيقت كو كامل طور پرمتحقق كرديا _

۱۱_'' عن ا بى بصير عن ا بى عبداللّه عليه‌السلام قال: سألته عن قول الله عزوجل: '' الاّ من رحم ربك و لذلك خلقهم'' قال : خلقهم ليفعلوا ما يستوجبوا به رحمته فيرحمهم (۱)

ترجمہ: ابوبصير كہتے ہيں كہ: امام جعفر صادقعليه‌السلام سے الله تعالى كے اس قول(الاّ من رحم ربك و لذلك خلقهم ) كے بارے ميں ،ميں نے سوال كيا: تو انہوں نے فرمايا : كہ الله تعالى نے ان كو خلق كيا تا كہ ايسے كاموں كو انجام ديں جس سے مشمول رحمت الہى ٹھرائے جائيں ، اور جس كے نتيجے ميں خداوند عالم ان كو ا۱پنى رحمت ميں جگہ دے دے _

اختلاف:دينى اختلاف كے آثار ۵ ، ۱۰

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت ۳ ;الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۲;الله تعالى كى صداقت كے دلائل ۱۰; الله تعالى كے افعال ۷

انسان :انسانوں كا جہنم ميں ہونا ۷ ،۸ ، ۱۰ ; انسانوں كا خالق ۳ ; انسانوں كى خلقت كا فلسفہ ۴،۱۱; انسانوں كى ہدايت ۴

جنّات:جنّات اور قبول دين ۹;جنات جہنم ميں ۷ ، ۸، ۱۰;جنّات كى شرعى ذمہ دارى ۹ ; كافر جنات كا جہنم ميں ہونا ۶

جہنم:جہنم كا پر ہونا ۷ ، ۸ ، ۱۰ ; جہنم ميں جانے كے اسباب ۱۰

جہنمى لوگ: ۶،۷،۸

حق :حق سے منہ موڑنے كے آثار ۵

رحمت :

____________________

۱)توحيد صدوق ، ص۴۰۳ ،ح۱۰، ب ۶۲ ; نورالثقلين ج۲ ص ۴۰۴ ; ح ۲۵۰_

۳۴۴

رحمت كا سبب۲; مشمولان رحمت ۱۱ ; مشمولان رحمت اور دينى اختلاف ۱ ; مشمولان رحمت كى حق طلبى ۱ ; مشمولان رحمت كى خصوصيات ۱ ; نزول رحمت ۴

رشد:رشد كے موانع ۵

روايت : ۱۱

عمل:بڑى عمل كے آثار ۱۱

قرآن:قرآن كى پيشگوئي ۸

كافر:كافر جہنم ميں ۶ ;كافروں كا انجام ۶

ہدايت :حق كى ہدايت ۴

آیت ۱۲۰

( وَكُـلاًّ نَّقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَاء الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِ فُؤَادَكَ وَجَاءكَ فِي هَـذِهِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَةٌ وَذِكْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ )

اور ہم قديم رسولوں كے واقعات آپ سے بيان كررہے ہيں كہ ان كے ذريعہ آپ كے دل كو مضبوط ركھيں اور ان واقعات ميں حق ، نصيحت اور صاحبان ايمان كے لئے سامان عبرت بھى ہے (۱۲۰)

۱_ الله تعالى نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پہلے، كئي انبياءعليه‌السلام كو مبعوث فرمايا ہر ايك كے ساتھ خاص واقعات رونما ہوئے اور ہر ايك كى داستان پر ثمر ہے _و كلاً نقصّ عليك من أنباء الرسل

( رُسل) رسول كى جمع ہے اس سے متعدد رسول سمجھے جاتے ہيں اور مہم واقعات اور پر ثمر داستان كا معنى ابناء كے لفظ سے سمجھا جاتا ہے جس كا معنى (انبائ) فائدے والى خبر ہے_

۲_ الله تعالى نے انبياءعليه‌السلام ماسلف كے واقعات كو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ليے بيان فرمايا_

و كلاّ نقصّ عليك من أبناء الرسل

(كلاً) كى تنوين و مضاف اليہ (انباء) كے عوض ميں ہے_ ( اور ( من ابناء ...)'' كلاً '' كے ليے بيان ہے يعنى جملہ يوں ہوگا يعني_نقص عليك كل نبأ من أبناء الرسل

۳۴۵

۳_ گذشتہ انبياءعليه‌السلام كے واقعات كو بيان كرنے كا مقصد ، آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ذہنى سكون اور دل و قلب كو محكم كرنے كے ليے تھا_كلاّ نقصّ عليك من أنباء الرسل ما تثبت به فؤادك

(تثبت) كا مصدر، ''تثبيت ''ہے جو مستقر كرنے كے معنى ميں آتا ہے اور (فؤاد) كا معنى قلب ہے اور دل كو محكم كرنے سے مراد يقين اور اطمينان كو ايجاد كرنا، اور ترديد و اضطراب كو اس سے دوركرنا ہے ( و ما نثبت ...) كى عبارت ( كلاّ) كے ليے بدل واقع ہوئي ہے يہ اس بات پر دلالت كرتى ہے كہ جو واقعات انبياء بيان ہوئے ہيں وہ يقين و اطمينان كو ايجاد كرنے كے ليے تھے_

۴ _قرآن مجيد ميں انبياء كرام كى داستان ايسے حقائق كى حامل ہے جو معاشروں كى اصلاح و ہدايت كرنے كے اہداف كو حاصل كرنے كے ليے قوى ومحكم بناتى ہےو كلاً نقص عليك من انباء الرسل ما نثبت به فؤادك

۵_ دلوں كو اطمينان دينے والا اور قلب سے اضطراب دور كرنے والا، الله تعالى ہى ہے_ما نثبت به فؤادك

۶_دل كا اطمينان ، اہداف و مقاصدكے حصول ميں استقامت ديتاہے_ما نثبت به فؤادك

۷_ سورہ ہود اور اس كے واقعات جو اس ميں نقل ہوئے ہيں ايسے حقائق پر مبنى ہيں جو جھوٹ سے خالى ہيں _

و جائك فى هذه الحق

(ہذہ) كا اشارہ، سورہ ہود يا اس ميں جو انبياءعليه‌السلام كے واقعات ذكر ہوئے ہيں ان كى طرف ہے (ال لام ) جو (الحق)پر داخل ہے استغراق صفات كے معنى ميں ہے يعنى تمام صفات كو شامل ہے تو اس صورت ميں معنى يوں ہوگا ايسا كامل حق، جو ہر نقص و عيب سے خالى ہو_

۸ _ سورہ ہود كے مضامين اور اس ميں جو انبياءعليه‌السلام كے واقعات ذكر ہوئے ہيں يہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ليے حق كو ظاہر كرنے كا موجب بنے_و جائك فى هذه الحق

۹_ ايسے حقائق كا ذكر كرنا جو ہر قسم كے جھوٹ سے خالى ہوں دل كى تقويت و اطمينان خاطر كا موجب بننا ہے _

ما نثبت به فؤادك و جائك فى هذه الحق

مذكورہ بالا معنى ( ما نثبت بہ فؤادك) اور جملہ (جاءك فى ہذہ الحق) كے درميان ارتباط سے حاصل ہوا ہے_

۱۰_سورہ ہود اور اس ميں جو انبياءعليه‌السلام كے واقعات بيان ہوئے ہيں _ مواعظ حسنہ اور معارف الہى اور دينى

۳۴۶

حقائق پر مشتمل ہيں _جائك فى هذه الحق و موعظة و ذكرى

۱۱ _فقط مومنين ہى سورہ ہود سے استفادہ كرتے ہيں اور اس كے حقائق اور معارف الہى سے نصيحت حاصل كرتے ہيں _موعظة و ذكرى للمومنين

يہ بات واضح و روشن ہے كہ سورہ ہود اور اس ميں جو واقعات نقل ہوئے ہيں وہ تمام لوگوں كے ليے موعظہ اور نصيحت ہيں اس وجہ سے (للمومنين ) ميں جو لام ہے وہ لام انتفاع ہے وہ اس بات كو بتارہاہے كہ فقط اہل ايمان ہى ہيں جو اس سورہ كے حقائق اور نصيحتوں سے فائدہ حاصل كرسكتے ہيں _

۱۲ _ تاريخ اور اس كے واقعات، درس و نصيحت حاصل كرنے اور حقائق كى پہچان كا منبع و مركز ہيں _

و جائك فى هذه الحق و موعظة و ذكرى للمومنين

۱۳ _داستانوں اور گذشتہ لوگوں كى سو انح حيات كى قدر وقيمت، حق كو بيان كرنے ، نصيحت آموز ہونے اور حقائق و معارف الہى كى ياد آورى كى وجہ سے ہے _و جائك فى هذه الحق و موعظة و ذكرى للمومنين

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اورسورہ ہود ۸ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قصص انبياء ۲ ، ۳;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر حقائق كو واضح كرنا ۸; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا اطمينان قلب۳

اصلاح كرنے والے:اصلاح كرنے والے كى تقويت كے عوامل۴

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات ۲;الله تعالى كے افعال ۵

اطمينان :اطمينان كا سبب ۵;اطمينان كے آثار ۶ ; اطمينان كے عوامل ۹

اہميت:اہميت كا ملاك ۱۳

استقامت :استقامت كے عوامل ۶

اضطراب :رفع اضطراب كا سبب۵

انبياءعليه‌السلام :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پہلے كے انبياءعليه‌السلام ۱; انبياء كى تاريخ ۱ ; انبياءعليه‌السلام كى داستانوں كا فلسفہ ۳ ; انبياءعليه‌السلام كى داستانيں سورہ ہود ميں ۱۰

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۱۲ ، ۱۳; تاريخ كا كردار ۱۲

حقائق :

۳۴۷

حقائق كو بيان كرنا ۱۳;حقائق كے آثار ۹

سورہ ہود:سورہ ہود كى تعليمات كى حقانيت ۷ ، ۸ ،۱۰; سورہ ہود كے مواعظہ حسنہ ۱۰ ، ۱۱

شناخت :شناخت كے منابع۱۲

علم نفسيات : ۵

عبرت :عبرت حاصل كرنے كے عوامل ۱۲ ، ۱۳

قرآن مجيد :قرآن مجيد كے واقعات سے تعليمات لينا ۴

قصہ :قيمتى قصہ ۱۳

مؤمنين :مؤمنين اور سورہ ہود ۱۱;مؤمنين كے فضائل ۱۱

ہدايت كرنے والے :ہدايت كرنے والوں كى تقويت كے عوامل ۴

آیت ۱۲۱

( وَقُل لِّلَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ اعْمَلُواْ عَلَى مَكَانَتِكُمْ إِنَّا عَامِلُونَ )

اور آپ ان بے ايمانوں سے كہہ ديں كہ تم اپنى جگہ پر كام كرو اور ہم اپنى جگہ پر اپنا كام كررہے ہيں (۱۲۱)

۱_ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے لجوج كفار كو تہديد اور خبردار كرتے ہوئے ان سے تقاضا كياكہ تم اپنے غلط عقيدہ پر محكم رہو_

و قل للذين لا يؤمنون اعملوا على مكانتكم انّا عاملون

(اعملوا ) امر كا صيغہ ہے ، جو ڈرانے و دھمكانے اور خبردار كرنے كے ليے استعمال ہوا ہے_ اور (مكانة) كا لفظ قدرت ، طاقت نيز مكان و جہت كے ليے بھى استعمال ہوا ہے ، تو پہلے معنى كى صورت ميں (اعملوا) كا معنى يہ ہوجائے گا كہ

جتنى بھى قدرت ركھتے ہو عمل كرو اسميں كوتاہى نہ كرو ليكن دوسرے معنى كى صورت ميں معنى يوں ہوگا تم نے جو بھى نظريہ و عقيدہ قائم كيا ہے اس پر عمل كرو_

۲ _ انبياءعليه‌السلام ،كفار كے ايمان لانے كى نسبت نا اميد ہونے كے بعد تبليغ رسالت كے سلسلے ميں كوئي ذمہ دارى نہيں ركھتے_و قل للذين لا يؤمنون اعملوا على مكانتكم إنّا عاملون

۳۴۸

۳_ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور وہ لوگ جو ان پر ايمان لائے ان كى ذمہ دارى تھى كہ اپنے عقيدہ (ابلاغ رسالت اور شرك و فساد كے ساتھ جہاد) پر كار بند رہيں _انا عاملون

۴_ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو الله تعالى كى طرف سے يہ حكم تھا كہ وہ اور جو ان پر ايما ن لائے ہيں كافروں كے مقابلے ميں اپنے عقيدہ پر ثابت قدمى كا مظاہرہ كريں _و قل للذين لا يؤمنون انّا عاملون

۵_ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اصحاب كاقول و عمل، خود آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كےقول و عمل كى طرح تھا_

و قل إنّا عاملون

(إنّا) كا لفظ بتاتاہے كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا مؤمنين كى طرف سے گفتگو كرنا آنحضر ت كو ان كى طرف سے مكمل آہنگى كے وثوق كى وجہ سے تھا_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور كفار ۱ ، ۲ ، ۴ ;آنحضرت كا ڈرانا ۱ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا شرك كے خلاف جہاد ۳ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى استقامت ۳ ، ۴ ; آنحضرت كى خواہشات۱ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارياں ۳ ، ۴ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كي سيرت ۵ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نااميدى ۲; آحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ذمہ داريوں كى حدود۲

جہاد:جہاد ميں استقامت ۳

شرك :شرك كے خلاف جہاد كى اہميت ۳

صحابہ :صحابہ كرام كى آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ ہمدلى ۵;صحابہ كرام كى سيرت ۵

فساد:فساد كے ساتھ مقابلے كى اہميت ۳

كفار:كفار كى لجاجت ۱ ; كفار كے ايمان سے نااميدى ۲

مؤمنين :مؤمنين كى آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ ہمدلى ۵ ;مؤمنين كى استقامت ۳ ، ۴ ; مؤمنين كى ذمہ دارى ۳

نظريات:نظريات ميں استقامت ۴

۳۴۹

آیت ۱۲۲

( وَانتَظِرُوا إِنَّا مُنتَظِرُونَ )

اور پھر انتظار كرو كہ ہم بھى انتظار كرنے والے ہيں (۱۲۲)

۱_ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے لجوج كافروں كو آئندہ كى مصيبتوں سے خبردار كيا( دنيا ميں ہلاكت اور آخرت ميں عذاب) كہ وہ ان كے متحمل ہوں گے_وانتظرو

اس سے پہلے والى آيات ميں كفار قوموں كو دنيا اور آخرت كے عذاب كى باتيں كرنے سے يہ حاصل ہوتاہے كہ يہاں ( انتظروا) سے مراد ، كافروں كو دنيا و آخرت كے عذاب سے خبردار كرنا ہے _

۲ _ كفار كے اعمال و عقائد، ان كے عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كا سبب ہيں _

و قل اعملوا على مكانتكم و انتظروا

۳_ الله تعالى نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مؤمنين كو نيك انجام كى بشارت دي_و قل انّا منتظرون

۴_ مؤمنين كے اعمال و عقائد ہى نيك انجام كو حاصل كرنے كا سبب ہيں _انّا عاملون انّا منتظرون

۵_ كفار كو الله تعالى كے عذاب سے ڈرانا اورمؤمنين كو خداوند عالم كى بشارتيں ، دينا آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى تھي_

و قل وانتظروا انا منتظرون

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرت اور كفار ۵ ; آنحضرت اور لجوج كفار ۱ ; آنحضرت اور مؤمنين ۵;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا خبرداركرنا ۱; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بشارت ۳ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۵

انجام :اچھے انجام كى بشارت ۳ ; اچھے انجام كے عوامل ۴

الله تعالى :

۳۵۰

الله تعالى كى خوشخبرياں ۳;الله تعالى كى خوشخبريوں كو پہچانا ۵; الله تعالى كے عذاب سے ڈرانا دھمكانا ۵

ايمان :ايمان كے آثار ۴

عذاب:عذاب سے ڈرانا ۱ ; عذاب كے اسباب ۲

عقيدہ :عقيدہ كے آثار ۲ ، ۴

عمل :عمل كے آثار ۲ ، ۴

كفار :كفار كا عقيدہ ۲ ; كفار كا عمل ۲ ;كفا ر كو ڈرانا دھمكانا ۵; لجوج كفار كو خبردار كرنا ۱

كفر :كفر كے آثار ۲

مؤمنين :مؤمنين كا عقيدہ ۴ ; مؤمنين كا عمل ۴;مؤمنين كو بشارت ۳ ، ۵

ہلاكت :ہلاكت سے ڈرانا۱

آیت ۱۲۳

( وَلِلّهِ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَإِلَيْهِ يُرْجَعُ الأَمْرُ كُلُّهُ فَاعْبُدْهُ وَتَوَكَّلْ عَلَيْهِ وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ )

اور اللہ ہى كے لئے آسمان اور زمين كا كل غيب ہے اور اسى كى طرف تمام امور كى بازگشت ہے لہذا آپ اسى كى عبادت كريں اور اسى پر اعتماد كريں كہ آپ كا رب لوگوں كے اعمال سے غافل نہيں ہے (۱۲۳)

۱_ زمين اور آسمانوں ميں جو چيزيں قابل رؤيت و مشاہدہ ہيں اس كے علاوہ بھى غيب كى چيزيں پائي جاتى ہيں _

و للّه غيب السموات والارض

۲_ فقط الله تعالى ہى آسمانوں اور زمين كے غيب كا مالك ہے_و للّه غيب السموات والارض

۳_ كائنات ميں متعدد آسمان پائے جاتے ہيں _

۳۵۱

و لله غيب السموات

۴_ تمام امور كو چلانا ،الله تعالى كے ہاتھ ہى ميں ہے اور تمام امور كا سرچشمہ بھى اسى كى ذات ہے_

و اليه يرجع الامر كله

(الًامر) سے مراد كائنات ہستى كے تمام فعل و انفعالات ہيں اور كيونكہ فرمان الہى كے تحت متحقق ہوتے ميں اس ہے ان پر كلمہ ''امر'' كا اطلاق ہوا ہے (اليہ يرجع الا مر) يعنى تمام امور الله تعالى كى طرف پلٹتے ہيں اس سے مراد يہ ہے كہ ان تمام امور كا سبب اور سرچشمہ وہ ذات اقدس ہے_

۵_ الله كى پرستش اور اس پر ہى توكل كرناضرورى ہے_فاعبدو و توكل عليه

۶_ الله تعالى كى پرستش كرنا اور اس پر توكل كرنا يہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو الله تعالى كى نصيحتيں تھيں _فاعبده و توكل عليه

۷_ كائنات كے غيبى امور پر الله تعالى كى مالكيت كے انحصار كا يقين كرنا ، انسان كو الله كى عبادت اور اس پر توكل كرنے پر اكساتاہے_و لله غيب السموات والارض فاعبده و توكل عليه

(اعبده و توكل عليه ) كا جملہ دو جملوں (لله غيب السموات والارض ) اور جملہ (اليه يرجع الامر كله ) كى فرع واقع ہوا ہے _ اگر پہلے والے جملے سے اسكو ارتباط تو مذكورہ بالا معنى حاصل ہوتاہے_

۸_ تمام امور كى برگشت كا الله تعالى كى طرف سے ہونے كا يقين ركھنا ، اور تمام امور كا اسى كو موجب اور سبب قرار دينا، انسان كو اسكى عبادت اور اسى پر توكل كرنے پر آمادہ كرتاہے_و اليه يرجع الامر كله فاعبده و توكل عليه

مذكورہ بالا معنى ،(اعبده و توكل عليه ) كا جملہ (اليه يرجع ...) كے ساتھ ارتباط دينے سے حاصل ہوا ہے _

۹_ الله تعالى كى عبادت كرنا انسان كو اس پر توكل كرنے اور اپنے امور كو اس كے سپرد كرنے پر اكساتا ہے_

فاعبده و توكله عليه

۱۰_ الله تعالى انسانوں كے اعمال سے كبھى بھى غافل نہيں ہوا اور انكى رفتار و كردار اس پر مخفى نہيں _

و ما ربك بغافل عما تعملون

۱۱_ انسانوں كے اعمال و كردار سے آگاہ ہونا، ربوبيت كے شرائط ميں سے ہے_و ما ربك بغافل عما تعملون

۱۲_ الله تعالى اپنى عبادت اوربندوں كو اجر سے نوازے گا_فاعبدهو ما ربك بغافل عما تعملون

عبادت و پرستش كا فرمان (اعبدہ) دينے كے بعد يہ بتانا كے ميں انسان كے تمام اعمال سے آگاہى

۳۵۲

ركھتا ہوں يہ پاداش الہى كى ضمانت ہے_

۱۳_خداوند عالم اس پرتو كل كرنے والوں كى مدد كرتا ہے_وتوكل عليه وما ربّك بغافل عمّا تعملون

خداوند عالم كى طرف سے توكل كى وصيت كے بعد (وتوكل عليہ) خداوند عالم كى آگاہى كا ذكر مندرجہ بالا معنى كہ واضحح كررہا ہے_

۱۴_ انسان كا الله تعالى پر يہ يقين ركھنا كہ وہ اس كے اعمال سے آگاہ و واقف ہے اسكى پرستش اور اپنے امور كو اس كے سپرد كرنے كا سبب ہے _فاعبده و توكل عليه و ما ربك بغافل عما تعملون

الله تعالى انسانوں كے اعمال پر حاضر و ناظرہے اس كا عبادت اور توكل كى نصيحت كرنے كے بعد ذكر كرنا، انسان كو ترغيب دالا تا ہے كہ اس كى عبادت كى جائے اور اس پر توكل ركھا جائے يعنى جب انسان، خدا كو آگاہ اور اس كى غفلت كى نفى كرتا ہے تو پھر اس كى نصيحتوں پر عمل بھى كرتا ہے_

آسمان :آسمان كا متعدد ہونا۳، آسمانوں كا غيب ۱ ; آسمانوں كے غيب كا مالك ۲

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا توكل ۶ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نصيحت۶ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى عبوديت ۶

اسماء وصفات:صفات جلال ۱۰

الله تعالى :الله تعالى اور انسانوں كا عمل ۱۰ ; الله تعالى اور غفلت۱۰ ; الله تعالى كا اجر دينا ۱۲ ; الله تعالى كا منزہ و مبرہ ہونا ۱۰ ;الله تعالى كى مالكيت ۲;الله تعالى كى مدد ۱۳ ; الله تعالى كى نصيحتيں ۶; الله تعالى كے اختيارات ۴۰ ;الله تعالى كے مختصات۲ ، ۴ ،۷

امور:امور ميں تدبير كا سبب ۴

انسان :انسانوں كے عمل كا علم ۱۱

ايمان :الله تعالى كى طرف لوٹنے پر ايمان ۸۰ ; الله تعالى كى مالكيت پر ايمان ركھنا۷ ;الله تعالى كے علم پر ايمان ركھنا ۱۴ ;ايمان كے آثار ۷ ، ۸ ، ۱۴ ;توحيد افعالى پرايمان۸

تحريك:تحريك كے عوامل ۷،۸

توحيد:توحيد افعالى ۴

۳۵۳

توكل:الله تعالى پر توكل ۱۳ ;الله تعالى پر توكل كى اہميت ۵ ، ۶ ; توكل كا سبب ۷ ، ۸ ، ۹ ، ۱۴

خلقت كائنات:خلقت كا ئنات كے غيب كا مالك ۷

ربوبيت :ربوبيت كے شرائط ۱۱

زمين :زمين كے غيب كا علم ۱ ; زمين كے غيب كا مالك ۲

عبادت :الله كى عبادت كا اجر و ثواب ۱۲ ; الله كى عبادت كا سبب ۱۴ ;الله كى عبادت كى اہميت ۵ ، ۶ ;الله كى عبادت كے آثار ۹ ; الله كى عبادت كے عوامل ۷ ، ۸

متوكلين :متوكلين كى مدد كرنا ۱۳

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۴; نظريہ كائنات اورايڈيا لوجي۱۴

۳۵۴

۱۲- سوره یوسف

آیت ۱

( بسم الله الرحمن الرحیم )

( الر تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ )

بنام خدائے رحمان و رحيم

الر_ يہ كتاب مبين كى آيتيں ہيں (۱)

۱_ ا _ ل_ ر _ قرآن كے رموز ميں سے ہيں _آلر

۲_ قرآن مجيد، حقائق اور معارف الہى كو بيان كرنے والا اور ہدايت كا واضح راستہ دكھانے والا ہے_

الكتاب المبين

كلمة(مبين ) كا معنى روشن نيز روشن كرنے الا ہے _ يعنى متعدى اور لازم دونوں ميں استعمال ہوتاہے _ متعدى ہونے كى صورت ميں مفعول كا محتاج ہوتاہے اور وہ اہداف جنكو خود قرآن نے اپنے ليے بيان كيے ہيں جيسے(هديً للناس ) (بقرة ۱۸۵)وہى اس كے ليئے مفعول نہيں گے اور وہ معارف، احكام ، راہ ہدايت ...وغيرہ ہيں _

۳ _ قرآن مجيد اپنے مطالب كو بيان كرنے ميں روشن و واضح ہے اور اس ميں كسى قسم كا كوئي ابہام و اجمال نہيں ہے_

۳۵۵

الكتاب مبين

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے جب ہم (مبين ) كو فعل لازم قرار ديں يعنى روشن و واضح ہون

۴ _سورہ يوسف كى آيات، قرآن مجيد كا ايك حصہ ہيں _تلك آيات الكتاب المبين

(تلك) كا مشاراليہ سورہ يوسف كى آيات مباركہ ہيں _پس (تلك آيات ...) سے مراد، وہ آيات ہيں جو تمہارے سامنے ہيں اور وہ كتاب مبين( قرآن )كى آيات ميں سے ہيں _

۵_ سورہ يوسف كى آيات، بلند مرتبہ اور عظمت والى ہيں _تلك آيات الكتاب المبين

(تلك ) كا لفظ دور كے ليے اشارہ ہے ليكن جب اس كو نزديك كے مشاراليہ كے ليے استعمال كيا جائے تو متكلم كے نزديك اس كى عظمت و بزرگى كو بتاتاہے_

۶_عصر آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں كى قرآن مجيد كى تابت _تلك آيات الكتاب المبين

(الكتاب) قرآن مجيد كے (لكھے ہونے اور مرتب شدہ ہونے) پر دلالت كرتاہے يا اس پر دلالت كرتاہے كہ آيات كے نزول كے بعد ان كو لكھا جاتاہے يا الله تعالى كى طرف سے يہ تاكيد ہے كہ اسكو كتاب كى صورت ميں لے آئيں _

۷_ قرآن مجيد، الله تعالى كى نشانيوں اور اسكى ميں سے ہے_تلك آيات الكتاب المبين

(آيات ) كا معنى نشانياں و علامات ہے قرآنى آيات كواس وجہ سے آيات كہا جاتاہے كيونكہ اپنے نازل كرنے والى كى خصوصيات كو بتاتى ہيں _

۸_ حروف مقطعہ قرآن (آلر) قرآن مجيد كى باعظمت آيات كا ايك حصّہ ہيں _الر تلك ءايات الكتاب المبين

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (تلك) سے (الر)كى طرف اشارہ يعنى تلك ''الحروف'' آيات

آيات الہى :۷

الله تعالى :الله تعالى كى شناخت كے دلائل ۷

حروف مقطعہ :۱ ، ۸

سورہ يوسفعليه‌السلام :سورہ يوسف كى آيات ۴، سورہ يوسف كى آيات كى عظمت ۵ ; سورہ يوسف كى خصوصيات ۵

قرآن:قرآن مجيد كا آيات الہى سے ہونا ۷ ; قرآن مجيد كا مبين اور واضح ہونا ۴; قر آن مجيد كا ہدايت كرن

۳۵۶

۲ ;قرآن مجيد كى آيات ۴ ، ۸ ; قرآن مجيد كى تاريخ ۶ ; قرآن مجيد كى تعليمات كا روشن و واضح ہونا ۳; قرآن مجيد كى خصوصيات ۲ ، ۳ ; قرآن مجيد كى صدر اسلام ميں كتابت ۶;قرآن مجيد كے بيان كا طريقہ ۳ ; قرآن مجيد كے رموز ۱ ; قرآن مجيد كے نام ۴

آیت ۲

( إِنَّا أَنزَلْنَاهُ قُرْآناً عَرَبِيّاً لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ )

ہم نے اسے عربى قرآن بناكر نازل كيا ہے كہ شايد تم لوگوں كو عقل آجائے (۲)

۱_ الله تعالى ہى قرآن مجيد كو نازل كرنے والا ہے_انا أنزلناه قرءاناً عربيا

۲ _ قرآن مجيد اس كتاب كا نام ہے جو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل ہوئي _انا انزلناه قراءنا عربيا

۳_قرآن مجيد نازل ہونے سے پہلے ايسى حقيقت تھى جو نہ پڑھى جانے والى تھى اور نہ ہى عربى ميں تھي_

انا انزلناه قرءاناً عربيا

۴ _ الله تعالى نے قرآن مجيد كو لغت اور عربى زبان كے قالب ميں نازل فرمايا :انا انزلنا قرآناً عرباي

۵ _ عربى زبان ميں يہ قابليت اورگنجائش تھى كہ وحى اور معارف الہى كے مفاہيم و مطالب كو بيان كرسكے_

إنا أنزلناه قرءاناً عربياً لعلكم تعقلون

قرآن مجيد كو عربى لغت ميں نازل كرنے كا مقصد ، حقائق وحى كو سمجھانايہ بتاتا ہے كہ معارف الہى اور حقائق وحى كو قرآن سے سمجھنے كے ليے عربى زبان دخالت ركھتى ہے اور يہ بات عربى زبان كى اہميت كو بتاتى ہے كہ اس ميں مفاہيم و حى كو بيان كرنے كى قابليت موجود ہے_

۶ _ عربى زبان ميں قرآن مجيد كے نازل ہونے كا فلسفہ ، يہ ہے كہ يہ زبان سليس اور وسيع ہے_

انا أنزلناه قرآناً عربياً لعلكم تعلقون

لفظ (عربي) كا معنى فصيح اور روشن ہے اسى وجہ سے لغت عرب كو عربى كہا جاتاہے اسى وجہ سے (قرآناً عربياً) يعنى قرآن مجيد عربى زبان ميں ہے بے شك يہى لغت سليس اور وسيع ہے_

۳۵۷

۷_ معارف الہى اور حقائق قرآن مجيد كو سمجھنے كى شرط ، عربى زبان كا جاننا ہے _إنا أنزلناه قراء ناً عربياً لعلّكم تعقلون

۸_ قرآن مجيد، پڑھنے اور سمجھنے كى كتاب ہے _إنا أنزلناه قراء ناً عربياً لعلكم تعقلون

۹_ قرآن مجيد تمام انسان كے ليے قابل فہم كتاب ہے_إنا انزلناه لعلكم تعقلون

(لعلكم تعقلون) يعنى تا كہ تم سمجھ سكو اسميں مخاطب كوئي خاص و مخصوص گروہ نہيں ہے _ يہى دليل ہے كہ تمام لوگ اسكو سمجھنے پر قدرت ركھتے ہيں ہاں (عربياً) كا لفظ دلالت كرتاہے كہ عربى زبان كا جاننا، قرآن مجيد كے سمجھنے كے شرائط ميں سے ہے _

۱۰_ معارف اور حقائق قرآن مجيد ميں غور و فكر كرنا ، ايك قدر و منزلت والا كام ہے _إنا أنزلناه قراء ناً عربياً لعلّكم تعقلون

''عقل ''(تعقلون) كا مصدر ہے جو سمجھنے اور غور و فكر كے معنى ميں آتاہے اور صدر آيت كے قرينے سے ''تعقلون'' كا مفعول صدر آيت كے قرينہ كى وجہ سے قرآن مجيد اور وحى كى تمام آيات ہيں _

آسمانى كتابيں : ۲

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى آسمانى كتاب ۲

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۱ ، ۴

عربي:عربى زبان سيكھنے كى اہميت ۷ ; عربى زبان كى فصاحت ۵ ،۶ ; عربى زبان كى خصوصيات ۵ ، ۶

قرآن مجيد :قرآن مجيد كا سرچشمہ۱ ; قرآن مجيد كا سمجھنا ۸ ; قرآن مجيد كا عربى ميں ہونا ۴ ; قرآن مجيد كا عربى ميں ہونے كا فلسفہ ۶ ; قرآن مجيد نازل ہونے سے پہلے ۳ ; قرآن مجيد كا نزول۱، ۲ ، ۴ ; قرآن مجيد كا واضح و روشن ہونا ۹ ; قرآن مجيد كى تلاوت ۸ ; قرآن مجيد كى خصوصيات ۹; قرآن مجيد كے سمجھنے كى اہميت ۱۰ ; قرآن مجيد كے سمجھنے كى سہولت ۹; قرآن مجيد كے سمجھنے كے شرائط ۷

۳۵۸

آیت ۳

( نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ هَـذَا الْقُرْآنَ وَإِن كُنتَ مِن قَبْلِهِ لَمِنَ الْغَافِلِينَ )

پيغمبر ہم آپ كے سامنے ايك بہترين قصہ بيان كررہے ہيں جس كى وحى اس قرآن كے ذريعہ آپ كى طرف كى گئي ہے اگر چہ اس سے پہلے آپ اس كى طرف سے بے خبر لوگوں ميں تھے (۳)

۱_قرآن مجيد اپنے اندر بہترين اور اچھے واقعات كو ليے ہوئے ہے_

نحن نقصّ عليك أحسن القصص بما أوحينا إليك هذا القرآن

۲_ الله تعالى آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ليے گذشتہ لوگوں كے واقعات بيان كرنے والا ہے _نحن نقصّ عليك أحسن القصص

( نقصّ) كا مصدر (قصّ ) سے جو بيان كرنے اور واضح كرنے كے معنى ميں آتاہے _ (قصص) بيان كرنے اور داستاننيز وہ شے جسكو واضح كيا جائے ان كے معنى ميں آتاہے_

۳_ قرآن مجيد، بہترين و دلكش انداز ميں داستانوں كو بيان كرنے والا ہےنحن نقصّ عليك احسن القصص

۴ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ بہترين اور اچھا قصہ ہے _نحن نقصّ عليك احسن القصص

۵ _ الله تعالى نے حضرت يوسفعليه‌السلام كى داستان كو بہترين اور نہايت عمدہ انداز ميں بيان فرمايا ہے_

نحن نقصّ عليك أحسن القصص

۶_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے واقعہ ميں دقت نظر اور مطالعہ كرنا ، معارف الہى اور حقائق سے آگاہى كا سبب ہے _

انا انزلنا قرآناً عربياً لعلكم تعقلون _ نحن نقصّ عليك أحسن القصص

مذكورہ بالا معنى جملہ (لعلكم تعقلونہ) كو جملہ (نحن نقصّ عليك) سے ارتباط دينے سے حاصل ہوا ہے _

۳۵۹

۷_ قرآن مجيد، آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى آسمانى كتاب كا نام ہے_بما أوحينا اليك هذا القرآن

۸ _ الله تعالى ،قرآن اور اس كے قصوں كو وحى كے ذريعے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تك پہنچاتا تھا_

نحن نقصّ عليك بما أوحينا إليك هذا القرآن

(بما أوحينا ) ميں '' با'' سببيت ہے اور اسميں (ما) مصدريہ ہے _

۹_ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قرآن اور سورہ يوسف كے نازل ہونے سے پہلے حضرت يوسفعليه‌السلام كے قصے سے آگاہى نہيں ركھتے تھے_نقصّ بما اوحينا و ان كنت من قبله لمن الغافلين

۱۰_ عصر بعثت كے لوگ نزول قرآن سے پہلے حضرت يوسفعليه‌السلام كے واقعات سے ناآگاہ تھے_

و ان كنت من قبله لمن الغافلين

مذكورہ آيت ميں ''ان'' مخففّہ ہے اور (الغافلين ) سے مراد، عصر بعثت كے لوگ ہيں _ اس صورت ميں (إن كنت ...) كا معنى يہ ہوگا_ اے پيغمبر قرآن كے نازل ہونے سے پہلے تم بھى دوسرے لوگوں كى طرف يوسف كے قصّہ سے باخبر تھے_

۱۱ _ قرآن مجيد، گذشتہ اقوام كے واقعات و تاريخ سے آگاہ ہونے كا منبع و سرچشمہ ہے _و ان كنت من قبله لمن الغافلين

۱۲_بعض حقائق اور واقعات سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے عدم آشنائي _وان كنت من قبله لمن الغافلين

۱۳_ پيغمبر اسلام، تعليمات الہى كے بغير اپنى طرف سے امور غيبى پر مطلع نہيں تھے_

و ان كنت من قبله لمن الغافلين

۱۴_ رسالت مآب كا علم وآگاہى قرآن و وحى الہى كے طفيل ہے_بما اوحينا اليك و ان كنت من قبله لمن الغافلين

۱۵_عن جعفر بن محمد عليه‌السلام انه قال: قال والدى و ما ا نزل الله سورة يوسف إلا امثالاً لكى لا يحسد بعضنا بعضاً كما حسد يوسف إخوته و بغوا عليه (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام نے فرمايا كہ ميرے والد بزرگوار( اما م باقرعليه‌السلام ) نے فرمايا كہ الله تعالى نے سورہ يوسف كو نازل كركے لوگوں كو مثال كے ذريعہ بيدار كيا تا كہ ہم ميں سے كچھ لوگ ايك دوسرے سے حسد نہ كريں جسطرح يوسفعليه‌السلام كے بھائيوں نے ان سے حسد كيا اور ان پر ظلم و ستم كيا _

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ص ۱۶۶ ح ۲ ; نورالثقلين ج۲ ص۴۰۸ ح ۵_

۳۶۰

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971