تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 213440 / ڈاؤنلوڈ: 4484
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

فقرا:انكى حاجت روائي ۴;انكى عيب جوئي ۱۰

كيفر:اس كا گناہ كے ساتھ تناسب ۱۵; اس كا نظام ۱۵

گناہان كبيرہ :۱۳

مذاق اڑانا :اس كا گناہ ہونا ۱۳;اسكى سزا ۱۳

مذاق اڑانے والے:خدا كا مذاق اڑانے والوں كى سزا ۱۶

مومنين :ان پر طعن كرنا ۷ ،۸;انكا احترام ۱۲; انكا انفاق

۱،۲; انكا حامى ۱۱; انكا مذاق اڑانا ۵۸،۱۱،۱۳; انكا مقام ۱۲; انكى دلجوئي ۱۱; انكى صفات ۲،۴; انكى عيب جوئي ۱۰،۱۳

منافقين:انكا بخل ۶;ان كا سلوك ۱۰;ان كا طعن كرنا ۸; انكا عيب جوئي كرنا ۱۰;انكا مذاق اڑانا ۵،۶،۷، ۸، ۱۱; انكا نفاق ۱۰; انكو مذاق كا نشانہ بنانا۸;انكى صفات ۷; صدر اسلام كے منافقين اور مومنين ۱، ۵; صدر اسلام كے منافقين كا عيب جوئي كرنا ۱; صدر اسلام كے منافقين كا مذاق اڑانا ۱;مذاق كرنے والے منافقين كى سزا ۹;منافقين اور ثروتمند مؤمنين ۱۰; منافقين اور فقير مومنين ۱۰; منافقين اور مومنين ۱۱

آیت ۸۰

( اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِن تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَن يَغْفِرَ اللّهُ لَهُمْ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَفَرُواْ بِاللّهِ وَرَسُولِهِ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ )

آپ ان كے لئے استغفار كريں يانہ كريں _ اگر ستّر مرتبہ بھى استغفار كريں گے تو خدا انھيں بخشنے والا نہيں ہے اس لئے كہ انھوں نے اللہ اور رسول كا انكار كيا اور خدافاسق قوم كو ہدايت نہيں ديتا ہے _

۱_ مذاق كرنے والے منافقين كيلئے عذاب الہى حتمى ہے اور ان كيلئے پيغمبر (ص) كا مكرر استغفار ( ستر مرتبہ ) بھى مؤثر

نہيں ہے _و لهم عذاب اليم _ استغفر لهم اولا تستغفر لهم

۲_ مسلمانوں كيلئے پيغمبر(ص) كے استغفار كا مؤثر ہونا _استغفر لهم اولا تستغفر لهم

خداتعالى كا صرف منافقين كے بارے ميں پيغمبر(ص) كے استغفار كے مؤثر ہونے كى نفى كرنا بتاتا ہے كہ ديگر موارد ميں يہ مؤثر ہے _

۲۲۱

۳_ تمسخر كرنے والے اور عہد شكنى كرنے والے منافقين ، مغفرت الہى سے محروم ہيں _

ان تستغفر لهم سبعين مرة فلن يغفر الله لهم

۴_پيغبراكرم (ص) كى سب لوگوں كيلئے را فت و رحمت اور سب كى ہدايت كيلئے كوششيں _

ان تستغفر لهم سبعين مرة فلن يغفر الله لهم

خداتعالى كى سخن كا لحن بتاتا ہے كہ پيغمبر(ص) ، منافقين كيلئے استغفار كرنے كى طرف تمايل ركھتے تھے اور پيغمبر(ص) كا منافقين كيلئے استغفار كرنا آپكى (ص) سب لوگوں كيلئے رحمت و را فت اور سب كى ہدايت كيلئے كوشش كرنے كى علامت ہے _

۵_ خدا وپيغمبر(ص) كے بارے ميں كفر كرنے والے بخشش الہى سے محروم ہيں _

فلن يغفر الله لهم ذلك بانهم كفروا بالله و رسوله

۶_ منافقين ، خدا ورسول كے بارے ميں كفر كرنے والے لوگ ہيں _ذلك بانهم كفروا بالله و رسوله

۷_ منافقين كا خدا و پيغمبر(ص) كے ساتھ كفر انكى بخشش سے مانع ہے_

فلن يغفر الله لهم ذلك بانهم كفروا بالله و رسوله

۸_ خدا و رسول كے ساتھ كفر فسق ہے اور كفار فاسق ہيں _ذلك بانهم كفروا بالله و رسوله و الله لا يهدى القوم الفاسقين

۹_ منافقين، فاسق لوگ ہيں _ذلك بانهم كفروا ...والله لا يهدى القوم الفاسقين

۱۰_ فسق ( اطاعت الہى كے دائرے سے خروج ) انسان كے ہدايت الہى تك پہنچنے سے مانع ہے _

و الله لا يهدى القوم الفاسقين

۱۱_ فاسقين ، ہدايت الہى سے محروم ہيں _والله لايهدى القوم الفاسقين

بخشش :اس سے محروم لوگ ۳،۵

۲۲۲

خداتعالى :اس كا عذاب ۱; اسكى ہدايت ۱۱

عدد:ستر كا عدد ۱

فاسق لوگ ،۸،۹

انكا محروم ہونا ۱۱

فسق :اس كے آثار ۱۰; اسكے موارد ۸

كفار :۶،۸

انكا فسق ۸; انكى محروميت ۵

كفر:خدا كے بارے ميں كفر ۶;خدا كے بارے ميں كفر كے آثار ۵،۷،۸; حضرت محمد (ص) كے بارے ميں كفر ۶ ; حضرت محمد (ص) كے بارے ميں كفر كے آثار ۵، ۷ ،۸

محمد (ص) :آپ(ص) اور منافقين ۱; آپكا (ص) استغفار ۱; آپ(ص) كا ہدايت كرنا۴; آپكى (ص) سيرت ۴; آپ(ص) كى صفات ۴;آپ(ص) كى مہربانى ۴;آپكے (ص) استغفار كے آثار ۲

مسلمان :ان كيلئے استغفار ۲

منافقين :انكا فسق ۹; انكى بخشش كے موانع ۷; انكے عذاب كا حتمى ہونا ۱;ان كے كفر كے آثار ۷; ان كيلئے استغفار ۱;تمسخر كرنے والے منافقين كا محروم ہونا ۳;عہد شكنى كرنے والے منافقين كا محروم ہونا ۳

نافرمانى :خدا كى نافرمانى كے آثار ۱۰

ہدايت :اس سے محروم لوگ۱۱;اسكے موانع ۱۰

۲۲۳

آیت ۸۱

( فَرِحَ الْمُخَلَّفُونَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلاَفَ رَسُولِ اللّهِ وَكَرِهُواْ أَن يُجَاهِدُواْ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَقَالُواْ لاَ تَنفِرُواْ فِي الْحَرِّ قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرّاً لَّوْ كَانُوا يَفْقَهُونَ )

جو لوگ جنگ تبوك ميں نہيں گئے وہ رسول اللہ كے پيچھے بيٹھے رہ جانے پر خوش ہيں اور انھيں آپنے جان ومال سے راہ خدا ميں جہاد ناگوار معلوم ہوتا ہے اور يہ كہتے ہيں كہ تم لوگ گرمى ميں نہ نكلو _ تو پيغمبر آپ كہہ ديجئے كہ آتش جہنم اس سے زيادہ گرم ہے اگر يہ لوگ كچھ سمجھنے والے ہيں _

۱_ منافقين كا جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنا _فرح المخلفون بمقعدهم خلاف رسول الله

يہ آيات جنگ تبوك اور منافقين كے اس ميں شركت نہ كرنے كے بارے ميں ہيں _

۲_ منافقين كى جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے سے خوشحالى اور احساس كاميابى _

فرح المخلفون بمقعدهم خلاف رسول الله

۳_ رسول خدا (ص) اور دين كے دستورات كى مخالفت كركے خوش ہونا منافقين كى خصلت ہے اور اس كا سرچشمہ نفاق ہے_فرح المخلفون بمقعدهم خلاف رسول الله

۴_ پيغمبراكرم (ص) كے خدا كا رسول ہونے كا لازمہ آپكى بے چون و چرا اطاعت ہے_

فرح المخلفون بمقعدهم خلاف رسول الله

''رسول اللہ '' كے عنوان كا استعمال كرنا بتاتا ہے كہ اس حيثيت ( خدا كا رسول ہونا ) كا لازمہ آپ(ص) كى اطاعت ہے اور اس سے روگردانى كا انجام آتش جہنم ہے_

۵_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين اور ان لوگوں كى سرزنش جو اپنى خلاف كاريوں اور گناہوں پر نادم

۲۲۴

ہونے كى بجائے خوش ہوتے تھے_فرح المخلفون بمقعدهم خلاف رسول الله

۶ _ منافقين كى راہ خدا ميں جان و مال كے ساتھ جہاد كرنے سے ناپسنديدگى اور عدم رضا يت_

و كرهوا ان يجاهدوا باموالهم و انفسهم فى سبيل الله

۷_ جہاد كى قدر وقيمت كا معيار اس كا خدا كيلئے اور راہ خدا ميں ہونا ہے_ان يجاهدوا باموالهم و انفسهم فى سبيل الله

۸_ راہ خدا ميں جان و مال كى قربانى دينے كو ناپسند كرنا نفاق كى علامت ہے_

و كرهوا ان يجاهدوا باموالهم و انفسهم فى سبيل الله

۹_صدر اسلام كے منافقين كا جنگ تبوك كيلئے فوج تشكيل دينے ميں گڑ بڑ پھيلانا_قالوا لا تنفروا فى الحر

۱۰_ جنگ تبوك كا شديد گرمى ميں واقع ہونا _لا تنفروا فى الحر

۱۱_ گرم موسم صدر اسلام كے منافقين كيلئے جنگ ميں شركت نہ كرنے كا بہانہ اور پروپيگنڈا كرنے اور دوسروں كو جہاد ميں شركت سے روكنے كيلئے ايك ہتھكنڈا_و قالوا لا تنفروا فى الحر

۱۲_ منافقين كا مزاج ہى آسائش پرستى ہے_و قالوا لا تنفروا فى الحر

۱۳_ سچے مومنين راہ خدا ميں ہر قسم كى دشوارى اور سختى كو قبول كرتے ہيں _و قالوا لا تنفروا فى الحر

چونكہ خدا تعالى نے منافقين كى _سختى اور دشوارى كا بہانہ بنا كر گرمى ميں جہاد ميں شركت نہ كرنے كى وجہ سے مذمت كى ہے تو اس كا مطلب يہ ہے كہ سچے مومنين ايسى خصلت سے دور تھے_

۱۴_ خدا تعالى كى طرف سے جنگ سے گريز كرنے والے منافقين كو دوزخ كى سخت ترين آتش كى دھمكى _

قل نار جهنم اشد حراً لو كانوا يفقهون

۱۵_ دنياوى گرم موسم كى نسبت آتش جہنم كى زيادہ تپش ، گرم موسم كا بہانہ بنا كر جہاد ميں شركت نہ كرنے والوں كيلئے سخت ترين دھمكى _قل نار جهنم اشد حرا

۱۶_ منافقين كا قيامت كا عقيدہ نہ ركھنا اور اسكے حقائق و واقعات سے آگاہ نہ ہونا ان كے جہاد ميں شركت نہ كرنے كا سبب ہے_

۲۲۵

لو كانوا يفقهون

۱۷_ اخروى عذاب كى شدت كى طرف توجہ، گناہ اورپيغمبراكرم (ص) كى مخالفت سے ركنے كا عامل _

قل نار جهنم اشد حراً لو كانوا يفقهون

۱۸_ خدا تعالى ، اخروى حقائق كے بارے ميں انسان كے گہرے ادراك كا خواہاں ہے_لو كانوا يفقهون

مندرجہ بالا نكتہ ''لو'' سے مستفادہے كہ جو تمنى كيلئے ہے_

۱۹_ منافقين اخروى حقائق كے ادراك سے محروم ہيں _لو كانوايفقهون

كلمہ ''لو'' كہ جو تمنى كيلئے ہے ،بتاتاہے كہ منافقين اخروى حقائق كے ادراك سے عاجز ہيں _

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲،۹

اطاعت:حضرتمحمد (ص) كى اطاعت كا فلسفہ ۴

اقدار:انكار معيار ۷

جرائم :انہيں روكنے كے عوامل ۱۷

جہاد:اس سے گريز كرنے كے عوامل ۱۶;اس سے گريز كرنے والوں كوخبردار كرنا۱۵;اس سے گريز كرنے والوں كو دھمكى ۱۴; اس سے گريز كرنے والے ۱۱; اسكى قدر وقيمت ۷; اسكے موانع ۱۱; اس ميں بہانہ بنانے والوں كو دھمكى ۱۵;

جہنم :اسكى آگ كى تمازت ۱۴،۱۵;اسكى دھمكى ۱۴

حقائق :اخروى حقائق كے ادراك سے محروم لوگ ۱۹;اخروى حقائق كے درك كرنے كى اہميت ۱۸

خدا تعالى :اسكى دھمكياں ۱۴; اسكى طرف سے مذمت۵

دين:اسكى مخالفت پر خوش ہونا ۳

ذكر:اخروى سزاؤں كے ذكر كے آثار ۱۷

راہ خدا:اسكى قدر وقيمت ۷

غزوہ تبوك:اس سے گريز كرنے والوں كا خو ش ہونا ۲;اس

۲۲۶

سے گريز كرنے والے ۱; اس كا قصہ ۱،۲ ،۹، ۱۰; اسكى موسمى موقعيت ۱۰;غزوہ تبوك موسم گرما ميں ۱۰; منافقين كا اس سے گريز كرنا ۱،۲

قربانى دينا:جان كى قربانى دينے كا ناپسند كرنا ۸; مال كى قربانى دينے كا ناپسند كرنا ۸

كفر:قيامت كے بارے ميں كفر ۱۶

گناہ:اسكے موانع ۱۷

گناہگار لوگ:خوش ہونے والے گناہگاروں كى سرزنش ۵

محمد (ص) :آپ(ص) كى رسالت كے آثار ۴; آپكي(ص) مخالفت كركے خوش ہونا ۳; آپكي(ص) مخالفت كے موانع۱۷

منافقين :انكا جہاد سے گريز كرنا ۱۱;انكا كفر ۱۶; انكو دھمكى ۱۴;

انكى آسائش پرستى ۱۲; انكى جہالت ۱۹;انكى جہالت كے آثار ۱۶; انكى صفات ۳،۱۲;انكى محروميت ۱۹;انكى مذمت ۵;انكى ناخوشى ۶;انكے جرائم ۱،۹;صدر اسلام كے منافقين كا بہانہ بنانا ۱۱; صدر اسلام كے منافقين كا خوش ہونا ۲; صدر اسلام كے منافقين كا گڑبڑ كرنا ۹; يہ اور جہاد ۶; يہ اور غزوہ تبوك ۹; يہ اور مالى جہاد ۶;يہ او ر موسم كى گرمى ۱۱;

مومنين:انكا مطيع ہونا ۱۳; انكى صفات ۱۳

نظريہ كائنات :نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۱۶

نفاق:اسكى نشانياں ۸;اسكے آثار ۳

آیت ۸۲

( فَلْيَضْحَكُواْ قَلِيلاً وَلْيَبْكُواْ كَثِيراً جَزَاء بِمَا كَانُواْ يَكْسِبُونَ )

اب يہ لوگ ہنسيں كم اور روئيں زيادہ كہ يہى ان كے كئے كى جزا ہے _

۱_ جنگ ميں شركت نہ كرنے والے منافقين كى خوشحالى اور سرور آخرت ميں ان كے عذاب اور گريہ و زاري كے مقابلے ميں بہت معمولى اور زود گزر ہے_فليضحكوا قليلاً و ليبكوا كثير

۲۲۷

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ'' فليضحكوا'' دنيا كے مورد ميں اور ''وليبكوا'' آخرت كے موارد ميں ہو _

۲_ دنيا ميں منافقين كى معمولى خوشى اور طويل رنج، ان كے اعمال كا نتيجہ اور ان كيلئے خدا تعالى كى سزا_

فليضحكوا قليلاً و ليبكوا كثيراً جزاء بما كانوا يكسبون

مندرجہ بالا نكتہ ا س بنا پر ہے كہ ''فليضحكوا قليلاً و ليبكوا كثيراً '' ميں رونا اور ہنسنا دونوں دنيا كے ساتھ مربوط ہوں _

۳_ دوزخ كى جلا دينے والى آگ ميں منافقين كا طويل گريہ _قل نار جهنم اشد و ليبكوا كثير

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے ہے كہ''فليضحكوا قليلاً و ليبكوا كثيراً'' گذشتہ آيت كے جملے '' قل نار جہنم اشد حراً '' پر متفرع ہو _

۴_ جہاد سے گريز كرنے والوں كو اپنى اس خلاف ورزى پر خوش نہيں ہونا چاہيے بلكہ اس فريضے كے ترك كے تكليف دہ رد عمل سے حزين اور غمگين ہونا چاہيے_فرح المخلفون فليضحكوا قليلاً و ليبكوا كثير

۵_ گناہكاروں كيلئے اخروى رنج و الم كے مقابلے ميں دنيا كى خوشى بالكل معمولى ہے_فليضحكوا قليلاً و ليبكوا كثير

۶_ جہاد اور فرمان پيغمبر (ص) سے روگردانى اور سپاہ اسلام كى تشكيل ميں رخنہ اندازى كرنا عظيم جرم ہے_

خلاف رسول الله قالوا لا تنفروا قل نار جهنم جزاء بما كانوا يكسبون

۷_ آتش جہنم كى شديد حرارت كى طرف توجہ انسان كے دنيا ميں زيادہ رونے تھوڑا ہنسنے اور اپنے انجام سے خوفزدہ ہونے كا باعث بنتى ہے_قل نار جهنم اشد فليضحكوا قليلاً و ليبكوا كثير

۸_ گناہ پر اصرار كا لازمہ دوزخ كا عذاب اور طويل رنج و الم ہے _قل نار جهنم اشد جزاء بما كانوا يكسبون

'' كانوا يكسبون '' استمرار كا فائدہ ديتا ہے كيونكہ جب فعل مضارع كان اور اسكے نظائر كے ہمراہ ہو تو استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۹_ قيامت ميں كيفر الہى ، خود انسان كے ناشائستہ اعمال كا نتيجہ ہے _وليبكوا كثيرا جزاء بما كانوا يكسبون

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ خداتعالى نے طويل گريہ اور رنج و الم كو منافقين و كفار كے طويل اور مسلسل گناہوں كى سزا قرار ديا ہے _

۲۲۸

انجام كى فكر :اسكے عوامل ۷

تزكيہ :اسكے عوامل ۷

جرائم :ان كے درجے۶

جہاد :اس سے گريز كا جرم ۶; اس سے گريز كرنے والے اور خوشى و سرور ۴;اس سے گريز كرنے والے اور غم و اندوہ ۴; اس ميں رخنہ اندازى كا جرم ۶

جہنم :اسكے اسباب ۸

خداتعالى :اسكى سزائيں ۲،۹

خوشى و سرور :دنيوى سرور كا كم ہونا ۵ دنيوى سرور كو اعتدال پر لانے والے عوامل ۷

ذكر :آتش جہنم كے ذكر كے آثار ۷

رفتار و كردار :اسكے پائے ۷

رنج و الم :طويل رنج و الم كے اسباب ۸

عمل :اسكے آثار ۲; ناپسنديدہ عمل كے آثار ۹

كيفر :كيفر اخروى كے اسباب ۹

گريہ :پسنديدہ گريے كے عوامل ۷

گناہ :اس پر اصرار كے آثار ۸

گناہ گار لوگ :انكا اخروى رنج و الم ۵; انكى خوشى كا كم ہونا ۵

منافقين :انكا اخروى گريہ ۱،۳; انكا طويل رنج و الم ۲;انكا طويل گريہ ۳;انكا ہنسنا ۱; انكى دنيوى سزا ۲; ان كے سرور كا كم ہونا ۱،۲; منافقين جہاد سے گريز كرنے والے ۱;منافقين جہنم ميں ۳

نافرمانى :حضرت محمد (ص) كى نافرمانى كاجرم ۶

۲۲۹

آیت ۸۳

( فَإِن رَّجَعَكَ اللّهُ إِلَى طَآئِفَةٍ مِّنْهُمْ فَاسْتَأْذَنُوكَ لِلْخُرُوجِ فَقُل لَّن تَخْرُجُواْ مَعِيَ أَبَداً وَلَن تُقَاتِلُواْ مَعِيَ عَدُوّاً إِنَّكُمْ رَضِيتُم بِالْقُعُودِ أَوَّلَ مَرَّةٍ فَاقْعُدُواْ مَعَ الْخَالِفِينَ )

اس كے بعد اگر خذدا آپ كو ان كے كسى گروہ تك ميدان سے واپس لائے اور يہ دوبارہ خروج كى اجزات طلب كريں تو آپ كہہ ديجئے تم لوگ كبھى ميرے ساتھ نہيں نكل سكتے اور كسى دشمن سے جہاد نہيں كرسكتے تم نے پہلے ہى بيٹھے رہنا پسند كيا تھا تو اب بھى پيچھے رہ جانے والوں كے ساتھ بيٹھے رہو_

۱_ خداتعالى كا خبر دينا كہ جنگ ميں شركت نہ كرنے والے منافقين آئندہ ہونے والى جنگوں ميں شركت كيلئے اجازت طلب كرسكتے ہيں _فان رجعك الله الى طائفة منهم فاستئذنوك للخروج

۲_ پيغمبراكرم(ص) كا جنگ تبوك ميں شركت كرنا اور مجاہدين كے ہمراہ آپكا (ص) مدينہ سے نكلنا _فان رجعك الله

۳_ جنگ كى دشواريوں كے ختم ہو جانے كے بعد جہاد اورقربانى دينے كيلئے آمادگى كا اظہار كرنا منافقانہ خصلت ہے _

فان رجعك الله الى طائفة منهم فاستئذنوك للخروج

۴_ پيغمبراكرم (ص) كو منافقين كے چہرے كو افشا كردينے اور جنگ تبوك كے بعد ان كے آپ (ص) كے ہمراہ كسى جنگ ميں قطعى شركت نہ كرنے كا اعلان كرنے كا حكم _فقل لن تخرجوا معى ابداً ولن تقاتلوا معي

۵_ خدا و پيغمبراكرم (ص) كا جنگ سے گريز كرنے والے منافقين كو ہميشہ كيلئے مسترد كردينا _فقل لن تخرجوا معى ابد

۶_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے بعض منافقين كى بڑى ريا كارى كے ساتھ ترك جہاد كے خسارے اور اپنى سابقہ رسوائي كے تدارك كى كوشش_فان رجعك الله الى طائفة منهم فاستئذنوك

۷_ دشمنان دين كا مقابلہ كرنے كيلئے منافقين كے، پيغمبر اكرم(ص) كى ہمراہى كرنے كى صلاحيت نہ ركھنے كا اعلان _

فقل لن تخرجوا معى ابدا و لن تقاتلوا معى عدوا

۲۳۰

۸_ منافقت انسان كو راہ خدا ميں جہاد كرنے اورالہى راہبر كا ساتھ دينے سے روكتى ہے _

فقل لن تخرجوا معى ابداً و لن تقاتلوا معى عدوا

۹_ پيغمبراكرم(ص) اور رہبر الہى كى ہمراہى ميں جنگ كرنے كى بڑى قدر و قيمت ہے _

لن تخرجوا معى ابداً و لن تقاتلوا معى عدوا

اس بات كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ آيت شريفہ منافقين كى مذمت اور انہيں مسترد كرنے كے مقام ميں ہے اور پھر اس مذمت اور مسترد كرنے كو ان كے ركاب پيغمبر(ص) ميں جہاد كرنے سے محروم ہونے كے ساتھ بيان كيا گيا ہے ، مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے _

۱۰_ پہلى مرتبہ جنگ ميں شركت نہ كر كے منافقين كا خوش ہونا اور احساس خوشحالى كرنا ان كے خدا و رسول كى طرف سے ہميشہ كيلئے مسترد ہو جانے اور ہميشہ كيلئے جہاد ميں شركت سے محروم ہوجانے كا سبب بنا _

لن تخرجوا و لن تقاتلوا معى عدواً انكم رضيتم بالقعود اول مرّة

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ'' لن تخرجوا '' اور'' لن تقاتلوا '' مقام انشاء ميں اور منافقين كو مسترد كرنے كيلئے ہوں اوريہ جملہ ''انكم رضيتم '' انكى علت ہو _

۱۱_ انسان كے بعض پہلے اعمال و مواقف كا اسكے آئندہ كے اعمال و مواقف ميں بنيادى كردار _

لن تخرجوا معى انكم رضيتم بالقعود اول مرّة

'' اول مرّة '' كى تصريح انسان كے پہلے اعمال كے اس كے آئندہ كے اعمال ميں نقش و كردار كو واضح كرتى ہے _

۱۲_ مسلمانوں كا جنگ ميں شركت كرنا اور نہ كرنا پيغمبراكرم (ص) كى اجازت پر موقوف ہے _فاستئذ نوك

منافقين كا اجازت طلب كرنا بتاتا ہے كہ وہ لوگ اپنے آپ كو اسلامى معاشرے كے افراد ہونے كى حيثيت سے آئندہ كى جنگوں ميں شركت كو پيغمبر (ص) كى اجازت پر موقوف سمجھتے تھے_

۱۳_ جنگ ميں شركت كرنا اور نہ كرنا اسلامى معاشرے كے راہبر كى اجازت پر موقوف ہے _

فاستئذنوك

۱۴_ جنگ تبوك ميں منافقين كا پہلى دفعہ جہاد سے گريز كرنا _*رضيتم بالقعود اول مرّة

مندرجہ بالا نكتہ اس بناپر ہے كہ جنگ تبوك سے گريز منافقين كا پہلا گريز ہو اور '' اول مرة '' اسى پر دلالت كررہا ہے_

۲۳۱

۱۵_خدا و پيغمبراكرم (ص) كى طرف سے جنگ سے گريز كرنے والے منافقين كى تحقير _فاقعدوا مع الخالفين

ہو سكتا ہے '' خالفين '' سے مراد وہ لوگ ہوں جو عجز و ناتوانى كى وجہ سے جنگ ميں شركت نہيں كرسكتے تھے_

۱۶_ بعض لوگوں ( عورتيں ، بوڑھے ، معذور اور ...) كا جنگ ميں شركت كرنے سے معاف ہونا _

فاقعدوا مع الخالفين

ہو سكتا ہے '' خالفين ''سے مراد وہ لوگ ہوں جو جائز طريقے سے اور عاجز ہونے كى وجہ سے جنگ ميں شركت سے معاف ہيں _

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۲،۶،۱۴

اقدار :۹

انسان :اسكى عاقبت ۱۱

ايثار:اس كادعوى ۳

بوڑھے:بوڑھے اور جہاد ۱۶

جنگ :اسكى اجازت ۱۳;اسكے احكام ۱۳;اسے ترك كرنا ۱۳

جہاد :اس سے گريز كرنے كے عوامل ۸;اس سے گريز كرنے والوں كو مسترد كرنا ۵; اس سے گريز كرنے والوں كى تحقير ۱۵;اس سے محروم لوگ ۱۰; اس سے معذور لوگ ۱۶;اسكى اجازت ۱۲;اسكے احكام ۱۲،۱۶;اسے ترك كرنے كى اجازت ۱۲

خدا تعالى :اسكى طرف سے مذمت ۱۵

دينى راہنما :انكاكردار ۱۲،۱۳;انكى ہمراہى كرنے كے موانع۸ ; ان كے اختيارات۱۳;انكے ہمراہ جنگ كرنے كى قدر وقيمت ۹

عاقبت :اس ميں مؤثر عوامل ۱۱

عمل :

۲۳۲

اسكے آثار ۱۱

عورت :عورت اورجہاد ۱۶

غزوہ تبوك :اس سے گريز كرنے والوں كا پہلا گريز ۱۴;اس سے گريز كرنے والوں كى كوشش ۶; اسكا قصہ ۲،۱۴;اس ميں حضرت محمد(ص) ۲; منافقين اس كے بعد ۴

فوجى تيارى :اس كا دعوى ۳

قرآن كريم :اسكى پيشين گوئياں ۱

محمد (ص) :آپ(ص) اور منافقين ۵;آپ(ص) اور منافقين كو افشا كرنا ۴;آپكي(ص) ذمہ دارى ۴;آپكى (ص) طرف سے مذمت ۱۵; آپكے(ص) اختيارات ۱۲;آپكے(ص) ہمراہ جنگ لڑنے كى قدر و قيمت ۹

معذور لوگ :يہ اور جہاد ۱۶

منافقت:اسكے آثار۸

منافقين :انكا حضرت محمد(ص) سے اجازت طلب كرنا ۱;انكا گريز كرنا۱۴; انكى كوشش ۶ ;انكى صفات ۳; انكى محروميت كے اسباب ۱۰;ان كے بے صلاحيت ہونے كا اعلان ۷;ان كے دعوے۳;انہيں مسترد كرنا ۵;انہيں مسترد كرنے كے اسباب ۱۰;جنگ سے گريز كرنے والے منافقين كى خوشى كے آثار ۱۰;صدراسلام كے منافقين اور جہاد ۴; صدر اسلام كے منافقين كى رياكارى ۶;گريز كرنے والے منافقين اور جنگ ۱; گريز كرنے والے منافقين اور دشمنان دين كا مقابلہ۷

موقف اپنانا :۱۴،۱۵،-۱۶اسكے آثار۱۱

آیت ۸۴

( وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَداً وَلاَ تَقُمْ عَلَىَ قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُواْ بِاللّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُواْ وَهُمْ فَاسِقُونَ )

اور خبر دار ان ميں سے كوئي مربھى جائے تو اس كى نماز جنازہ نہ پڑھئے گا اور اس كى قبر پر كھڑے بھى نہ ہويئےا كہ ان لوگوں نے خدا اور رسول كا انكار كيا ہے اور حالت فسق ميں دنيا سے گذر گئے ہيں _

۱_ جنگ تبوك كے بعد پيغمبراكرم (ص) كو ہميشہ كيلئے منافقين كيلئے دعا كرنے اور ان پر نماز جنازہ پڑھنے سے

۲۳۳

ممانعت _ولا تصل على احد منهم مات ابدا

۲_ جنگ تبوك سے پہلے تك پيغمبراكرم(ص) كو منافقين كى نماز جنازہ پڑھنے اور انكى قبر پر جانے سے ممانعت نہ ہونا _

ولا تصل على احد منهم مات

آيات كے سياق كو ديكھتے ہوئے كہ يہ جنگ تبوك كے بعد نازل ہوئيں مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے _

۳_ خداتعالى اسلامى معاشرے ميں منافقين كى رسوائي اور ذلت و خوارى چاہتا ہے حتى كہ ان كے مرنے كے بعد بھى _

ولا تصل على احد منهم مات ابداً ولا تقم على قبره

۴_ پيغمبراكرم (ص) كو منافقين كى قبروں پر حاضر ہونے اور ان كيلئے دعا و استغفار كرنے كى ممانعت _ولاتقم على قبره

۵_ پيغمبراكرم(ص) كے زمانے ميں مسلمان ميت كيلئے نماز و دعا كرنے اور اسكى قبر پر حاضر ہونے كى سنت كا وجود _

ولا تصل ...ولا تقم على قبره

۶_ پيغمبر(ص) كا مومنين كى قبروں پر حاضر ہونا اور ان كيلئے دعا و استغفار كرنا _ولا تصل ...ولاتقم على قبره

خداتعالى كا پيغمبر(ص) كو منافقين كى قبروں پر جانے سے منع كرنا بتاتا ہے كہ پيغمبر(ص) مسلمانوں كى قبروں پر جايا كرتے تھے_

۷_ مومنين كى قبروں پر جانے اور ان كيلئے دعا و استغفار كرنے كا جائز اور پسنديدہ ہونا _ولا تصل ...ولاتقم على قبره

آيت ميں نہى صرف منافقين كے بارے ميں ہے اور اس سے پتا چلتا ہے كہ مومنين كے مزاروں پر جانا اور ان كيلئے دعا كرنا جائز بلكہ پسنديدہ ہے _

۸_پيغمبراكرم (ص) اور اسلامى معاشرے كے رہبر كو منافقين اور معاشرے كے غلط عناصر كے مقابلے ميں واضح اور قطعى موقف اختيار كرنے كا حكم _ولا تصل على احد منهم مات ابداً ولا تقم على قبره

۹_ منافقين پر نماز جنازہ پڑھنا اور انكى قبروں پر جانا حرام ہے_ولا تصل على احد منهم

۱۰_ منافقين كے چہروں كا افشاء كرنا اور انكے خلاف سخت موقف اختيار كرنا ان كے جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے كا نتيجہ تھا_و لا تصل على احد منهم

۲۳۴

۱۱_ خدا تعالى كى طرف سے جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے منافقين كے كفر كا واضح حكم _

انهم كفروا بالله و رسوله

۱۲_ منافقت اور فرمان پيغمبر(ص) كى خلاف ورزى كرنا خدا و رسول كے ساتھ كفر كے مترادف ہے_

فرح المخلفون انهم كفروا بالله و رسوله

۱۳_ منافقت ، كفر اور حالت فسق ميں مرجانا، نماز اور مومنين كى دعاؤں كے فيض سے محروم ہوجانے كا سبب ہے_

و لا تصل انهم كفروا بالله و رسوله و ماتوا و هم فاسقون

۱۴_ منافقين ، فاسق اور حق سے منحرف ہيں _انهم كفروا فاسقون

۱۵_ راہ حق سے منحرف ہونا اور حالت فسق ميں مرجانا ، منافقين كا برا انجام ہے_و ماتوا و هم فاسقون

۱۶_ نفاق و فسق اور كفر كے در ميان گہرا تعلق_انهم كفروا فاسقون

۱۷_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كو مكمل طور پر مسترد كرنے كا حكم ، انكے اپنے اعمال اور نظر يات كا نتيجہ ہے_

لا تصل انهم كفروا و ماتوا و هم فاسقون

۱۸_ امام صادق(ع) سے روايت كى گئي ہے:'' كان رسول الله (ص) اذا صلى على ميّت ...كبّر الرّابعة ودعا للميّت ...فلمّا نهاه الله عزّوجل عن الصلاة على المنافقين كبّر الرّابعة وانصرف ولم يدع للميّت ; پيغمبر (ص) جب بھى كسى ميت پر نماز پڑھتے تو چوتھى تكبير كے بعد ميت كيلئے دعا كرتے اور خدا تعالى كى طرف سے منافقين پر نماز پڑھنے كى ممانعت كے بعد چوتھى تكبير كے بعد نماز ختم كرديتے اور ميت كيلئے دعا نہ فرماتے_(۱)

احكام :۹

اہل قبور:انكى زيارت كا جائز ہونا ۷; صدر اسلام ميں اہل قبور كى زيارت ۵

حرام كام: ۹

خدا تعالى :اسكى خواہش ۳; اسكى نہي۱; لس كے احكام ۱۱;اسكے اوامر ۱۷

دينى راہنما :انكى ذمہ دارى ۸;يہ اور منافقين ۸

____________________

۱)كافى ج ۳ص ۱۸۱ ح ۳ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۵۰ ح ۲۶۲_

۲۳۵

روايت :۱۸

سنتيں :اچھى سنتيں ۷; صدراسلام كى سنتيں ۵

غزوہ تبوك:اس سے پہلے منافقين كے احكام ۲; اس سے گريز كرنے والوں كا كفر ۱۱; اس سے گريز كرنے والے ۱۰;اسكے بعد منافقين كے احكام ۱

فاسق لوگ:۱۴

فسق :اسكے آثار ۱۳

كفر:اسكے آثار ۱۳; حضرت محمد (ص) كے ساتھ كفر ۱۲; خدا كے ساتھ كفر ۱۲;كفر كے اسباب ۱۲; كفر و فسق ۱۶; كفر و نفاق ۱۶

محمد(ص) :آپ اور اہل قبور كى زيارت ۶; آپ اور منافقين ۸; آپ اور منافقين پردعا ۴;آپ اور منافقين پر نماز ۱،۲،۱۸; آپ اور منافقين كيلئے استغفار ۴; آپكا استغفار ۶; آپكى دعا ۶;آپكى ذمہ دارى ۸;آپ كى سيرت ۶;آپكى شرعى ذمہ دارى ۱،۲،۴

مردہ:اس كيلئے استغفار ۷; اس كيلئے دعا ۷

منافقين :ان پر دعا كى ممانعت ۱; ان پر نماز كى ممانعت ۱; انكا انحراف ۱۴، ۱۵;انكا برا انجام ۱۵; انكا فسق ۱۴;انكى ذلت ۳; انكى رسوائي ۳; انكى قبور كى زيارت ۲،۴ ، ۹ ; ان كى موت۱۵;انكے ساتھ كيسا سلوك كيا جائے ۸،۱۰;ان كے عقيدہ كے آثار ۱۷;ان كے عمل كے آثار ۱۷;ان كے گريز كے آثار ۱۰ ; انہيں افشاء كرنا ۱۰; انہيں مسترد كرنا ۱۷; صدر اسلام كے منافقين۱۱

موت:فسق كى حالت ميں موت ۱۳،۱۵

منحرف لوگ:۱۴

مومنين:انكى دعا سے محروميت كے عوامل ۱۳;ان كيلئے استغفار ۶; ان كيلئے دعا ۶

نفاق:اسكے آثار ۱۲،۱۳; نفاق و فسق ۱۶

نافرماني:حضرت محمد (ص) كى نافرمانى كے اثرات ۱۲

نماز:اس سے محروميت كے عوامل ۱۳; نماز ميت صدر اسلام ميں ۵;نماز ميت كے احكام ۹

۲۳۶

آیت ۸۵

( وَلاَ تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَأَوْلاَدُهُمْ إِنَّمَا يُرِيدُ اللّهُ أَن يُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ )

او ر ان كے اموال و اولاد آپ كو بھلے نہ معلوم ہوں خدا ان كے ذريعہ ان پر دنيا ميں عذاب كرنا چاہتا ہے اور چاہتا ہے كہ كفر كى حالت ميں ان كا دم نكل جائے _

۱_عصر پيغمبراكرم (ص) كے منافقين كے پاس فراوان مال و اولاد، مادى وسائل اور اجتماعى آسائيش تھيں _

و لا تعجبك اموالهم و اولادهم

۲_ انسان كے پاس فراوان مال و اولاد كا ہونا اسكے خدا تعالى كے نزديك سعادتمند اور محبوب ہونے كى علامت نہيں ہے_

و لا تعجبك اموالهم و اولادهم

۳_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كى دنياوى آسائشوں سے تعجب كرنے سے نہى _و لا تعجبك اموالهم و اولادهم

۴_ مومنين كے دوسروں كے كثير مادى وسائل ميں جذب ہونے كاخطرہ_و لا تعجبك اموالهم و اولادهم

''لا تعجبك '' كا خطاب ہوسكتا ہے پيغمبر(ص) كو ہو اور ہوسكتا ہے ايك ايك مومن كو ہو مندرجہ بالا نكتہ دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۵_ مال و اولاد ، دنياوى زندگى كے دو پركشش عنصر ہيں _اموالهم و اولادهم

خدا تعالى نے مادى وسائل ميں سے صرف مال و اولاد كى طرف اشارہ فرمايا ہے اس سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

۶_ پيغمبراكرم (ص) كو منافقين كے مادى وسائل اور اجتماعى آسائشوں سے تعجب _

و لا تصل و لا تعجبك اموالهم و اولادهم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ''لا تعجبك ''

كا خطاب پيغمبر(ص) كو ہو _

۷_ عصر پيغمبر (ص) كے مومنين كے پاس منافقين كے مقابلے ميں مالى اور معاشرتى وسائل كى كمي_

ولا تعجبك اموالهم و اولادهم

منافقين كے اجتماعى وسائل اور آسائشوں پر تعجب اس بات كى علامت ہے كہ ان كے مقابلے ميں مومنين كے پاس يہ وسائل كم تھے_

۲۳۷

۸_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كو فراوان دنياوى وسائل كا فراہم كرنادنيا ميں صرف ان كے عذاب اور مشكلات كا سبب ہے_انما يريد الله ان يعذبهم بها فى الدنيا

۹_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كو دنيا ميں عذاب دينے كا ارادہ ، انہيں فراوان مال و اولاد اور ظاہرى نعمتيں عطا كرنے كى صورت ميں عملى ہوتا ہے_انما يريد الله ان يعذبهم به

۱۰_ مال و اولاد كى كثرت، بے ايمان لوگوں كيلئے رنج و الم كا سبب ہے_ان يعذبهم به

۱۱_ موت كے وقت منافقين كى سختى كے ساتھ جان كنى _و تزهق انفسهم

''زہوق '' كا معنى ہے سختى كے ساتھ خارج ہونا _

۱۲_ موت كے وقت مال و اولاد كے چھوڑنے پر منافقين كى حسرت _ان يعذبهم و تزهق انفسهم

'' زہوق '' كا معنى ہے كسى چيز سے ايسى جدائي كہ جسكے ہمراہ حسرت اور تأسف ہو ( مفردات راغب )

۱۳_ منافقين ، ايمان كے اظہار كے باوجود حالت كفر ميں مرتے ہيں _و تزهق انفسهم و هم كافرون

۱۴_ منافقين كا كثير مال و اولاد ، موت كے وقت انكے كفر كى طرف مائل ہونے كا سبب بنتا ہے _

و تزهق انفسهم و هم كافرون

۱۵_ منافقين كے مال و اولاد كى كثرت ، عذاب الہى كا ايك پرتو اور دشوارى و حسرت كے ساتھ انكى جان كنى كا سبب بنتا ہے_ان يعذبهم و تزهق انفسهم و هم كافرون

اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ ہوسكتا ہے ''تزہق انفسہم '' كا '' ان يعذبہم '' پر عطف تفسيرى ہو، مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

۱۶_ اچھا انجام اور زندگى كے آخرى لمحات تك ايمان كا محفوظ رہنا بہت اہم اور قابل توجہ چيز ہے_

و تزهق انفسهم و هم كافرون

اس بات سے كہ كفر كى حالت ميں مرنا منافقين كے عذاب كے طور پر ذكر كيا گيا ہے، موت كے

۲۳۸

وقت ايمان كى اہميت اور قدر و قيمت ظاہر ہوتى ہے_

۱۷_ موت، روح كے بدن سے جدا ہونے كا نام ہے نہ فنا ہو جانے كا _و تزهق انفسهم

''زہوق'' كا معنى ہے خارج ہونا اور باھر نكلنانہ فنا ہوجانا _

۱۸_ امور كى قدر وقيمت كا اندازہ كرتے وقت انكے انجام كى طرف توجہ ضرورى ہے _

و لا تعجبك و تزهق انفسهم و هم كافرون

مندرجہ بالا نكتہ ا س چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے حاصل ہوتا ہے كہ خدا تعالى نے نہى ''لا تعجبك ' ' كى علت بيان كرتے وقت منافقين كے انجام كى طرف اشارہ فرمايا ہے_

انجام :نيك انجام كى اہميت ۱۶

اولاد :اس كا نقش و كردار ۱۰;اسكى كثرت كے آثار ۲

ايمان:اسكے حفظ كى اہميت ۱۶; بے ايمان لوگوں كے رنج كا پيش خيمہ۱۰

تمايلات:اولاد كى طرف تمايل ۵;دنياوى تمايلات كا پيش خيمہ۵; مال كى طرف تمايل ۵

ثروت :اس كا كردار ۲;اسكے آثار ۸،۱۰

خدا تعالى :اسكى نہى ۳;اسكے ارادہ كا عملى ہونا ۹; اسكے عذاب ۸خدا تعالى كے محبوب لوگ ۲

ذكر:امور كے انجام كا ذكر كرنا ۱۸

روح:اسكى بقاء ۱۷; اسكى جدائي ۱۷

سعادت:اسكى علامتيں ۲

عذاب:دنيوى عذاب كا ذريعہ۸،۹،۱۵; عذاب، اولاد كے ذريعے۹; عذاب، ثروت كے ذريعے ۹; عذاب، نعمتوں كے ذريعے ۹

قيمت گذارى :اس كا معيار ۱۸

۲۳۹

كفر:اسكے عوامل ۱۴

مادى وسائل :انكا پر كشش ہونا ۴

محبوبيت :اسكى علامتيں ۲

محمد(ص) :آپ(ص) اور منافقين ۶;آپكا(ص) تعجب ۶

منافقين :انكا انجام ۱۵; انكا دعوى ۱۳;انكا دنياوى عذاب ۸،۹;انكا كفر ۱۳،۱۵; انكى آسائش سے تعجب ۳ ، ۶; انكى اولاد كى كثرت ۱۰،۱۴،۱۵; انكى حسرت ۱۲ ، ۱۵; انكى دولت كے آثار ۱۴،۱۵; انكى سختى كے ساتھ جان كنى ۱۱،۱۵;انكى موت ۱۳; ان كے مادى وسائل ۸;ان كے مادى وسائل كے آثار ۱۴،۱۵ ;

صدراسلام كے منافقين كى آسائش ۷; صدر اسلام كے منافقين كى اجتماعى حيثيت ۱،۶،۷; صدر اسلام كے منافقين كى اولاد ۱; صدر اسلام كے منافقين كى ثروت ۱ ;صدر اسلام كے منافقين كے مادى وسائل ۱; منافقين موت كے وقت ۱۱، ۱۲، ۱۴; يہ اور ايمان ۱۳

مؤمنين :ان كے تمايلات ۴; صدر اسلام كے مومنين كى اجتماعى حيثيت ۷;صدر اسلام كے مومنين كى مالى كمزورى ۷

موت:اسكى حقيقت ۱۷; كفر كے ساتھ موت ۱۴; كفركے ساتھ موت كا پيش خيمہ۱۳

نعمت :دھوكہ دينے والى نعمت ۹

آیت ۸۶

( وَإِذَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ أَنْ آمِنُواْ بِاللّهِ وَجَاهِدُواْ مَعَ رَسُولِهِ اسْتَأْذَنَكَ أُوْلُواْ الطَّوْلِ مِنْهُمْ وَقَالُواْ ذَرْنَا نَكُن مَّعَ الْقَاعِدِينَ )

اور جب كوئي سورہ نازل ہوتا ہے كہ اللہ پر ايمان لے آؤ اور رسول كے ساتھ جہاد كر و تو انھيں كے صاحبان حيثيت آپ سے اجازت طلب كرنے لگتے ہيں اور كہتے ہيں كہ اسميں انھيں بيٹھنے والوں كے ساتھ چھوڑ ديجئے_

۱_ ''سورت '' خدا تعالى كا منتخب كردہ اور عصر پيغمبر(ص) ميں معروف عنوان _

۲۴۰

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

اسى طرح احتمال ہے كہ (نسوة) كے ليے صفت ہو تو دوسرے احتمال كى صورت ميں جملہ ( قال نسوة فى المدينة ...) سے مراد يعنى شہر كى عورتيں زليخا كے قصّے كو ايك دوسرے كے ليے بيان كرتى تھيں _

۴_ زليخا، عزيز مصر كى بيوى تھى _امرأت العزيز

۵_ يوسفعليه‌السلام كا عشق، زليخا كے دل و جان ميں راسخ ہوگيا تھا اور وہ اس عشق كے سامنے مسخّر ہوگئي تھى _قد شغفها حبّ (شغاف ) دل كے پردے يا دل كے مركزى نقطے كو كہا جاتا ہے _ پس ( شغف) كا معنى يہ ہوگا كہ يہ اس كے ليے دل كا غلاف بن گيا يا دل كے مركز تك پہنچ گيا _( شغفہا ) كے فاعل كى ضمير (فتى ہا )) كى طرف لوٹتى ہے اور (حبّاً) تميز ہے جوفاعل كا بدل ہے_ تو عبارت يوں گئي ( شغف حب يوسف اياہا ) يعنى يوسفعليه‌السلام كى محبت زليخا كے ليے دل كا غلاف ہوگئي اور اسكو گھير ليا يا يہ معنى كريں گئے كہ يوسفعليه‌السلام كے عشق نے زليخا كے دل كے پردہ كو پھاڑ كر اسميں نفوذ كرليا _

۶_زليخا كا يوسفعليه‌السلام پر فريفتہ ہونا اور اس كے عشق كى داستان، يوسفعليه‌السلام كى عين جوانى ميں تھى _

تراودفتى ها عن نفسه قد شغفها حبّ

۷_ اشراف كى عورتوں نے زليخا كا ايك زر خريد غلام سے آرزو پورا كرنےكے تقاضا كو برا سمجھا اوراسكى اس بات پر ملامت كرتى تھيں _و قال نسوة فى المدينة امرأت العزيز تراود فتى ها عن نفسه قد شغفها حبّ

(فتا ) غلام اور عبد كے معنى ميں ہے اور جوان كے معنى ميں بھى آتا ہے _ احتمال ديا جاسكتا ہے كہ جملہ (تراود فتاہا ) ميں (فتا) كے دونوں معنى مراد ليے گئے ہوں _

۸_ زرخريد غلام پر عاشق ہونا اور اس سے جنسى آرزو كا تقاضا كرنا، اشراف كى عورتوں اورزليخا كى ہم سن عورتوں كى نظر ميں واضح و روشن غلطى و خطا تھى _قد شغفها حبّاً إنا لنرى ها فى ضلال مبين اشراف كى عورتوں كايوسفعليه‌السلام كو ( غلام يا زليخا كا چھو كرا ) كہنا اس پر انگشت نمائي كرناتھا كہ كيوں اس نے اپنے زرخريد غلام سے عشق كيا ہے_

۹_ زليخا كا يوسفعليه‌السلام سے عشق كرنا در حالانكہ وہ عزيز مصر جيسے شخص كى بيوى تھى يہ اشراف كى عورتوں كے ليے بہت ہى تعجب آور بات اور اسكى بہت ہى سرزنش اور ملامت كا موجب تھى _امرأت العزيز تراود فتى ها عن نفسه

اشراف كى عورتوں كا زليخا كو ( عزيز مصر كى بيوى سے) ياد كرنا اسكى برائي كو زيادہ جلوہ دينا ہے_ يعنى غلاموں سے عشق ومعشوقى تو برى بات ہے چہ جائيكہ عزيز مصر كى بيوى ہو كر يہ كام كرے يہ تو بہت ہى نامناسب بات ہے _

۴۴۱

۱۰_عن على بن الحسين عليه‌السلام ... فلما سمع الملك كلام الصبى قال ليوسف : (أعرض عن هذا ) و اكتمه قال : فلم يكتمه يوسف و ا ذاعه فى المدينه حتى قلن نسوة منهنّ امرا ة العزيز تراود فتاها عن نفسه (۱)

امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہے كہ جب بادشاہ نے اس بچے كى بات كو سنا ...تو پھر يوسفعليه‌السلام سے كہا اس بات كو فراموش كردو _ اور اسكو دل ميں ركھ لو _ (امامعليه‌السلام فرماتے ہيں ) كہ يوسفعليه‌السلام نے اس بات كو چھپايا نہيں بلكہ شہر والوں كو بتا ديا _ تب شہر كى چند عورتوں نے يہ كہا كہ عزيز مصر كى بيوى نے غلام كو اپنى ہوس پورى كرنے كى دعوت دى ہے_

۱۱_عن أبى جعفر عليه‌السلام فى قوله '' قد شغفها حبّا'' يقول : قد حجبها حبّه عن النّاس فلا تعقل غيره (۲)

امام باقرعليه‌السلام سےخداوند عالم كے اس قول( قد شغفہا حبّاً) كے بارے ميں سوال كيا گيا تو حضرتعليه‌السلام نے فرمايا : كہ عزيز مصر كى بيوى كے دل پر يوسف(ع) كے عشق نے اس طرح پردہ ڈال ديا تھا كہ وہ لوگوں كو فراموش كرچكى تھى يوسفعليه‌السلام كے علاوہ اسے كسى كى بھى فكر نہيں تھى _

اشراف مصر:اشراف مصر كى عورتيں اور زليخا ۷،۸; اشراف مصر كى عورتيں اور زليخا كى آرزو طلبى ۲، ۳;اشراف مصر كى عورتوں كا تعجب ۹;اشراف مصر كى عورتوں كى فكر ۸

رحجانات :غلام كى طرف رحجان كرنے كى مذمت ۸

روايت : ۱۰، ۱۱

زليخا:زليخا اور عزيز مصر ۴; زليخا كا شوہر ۴;زليخا كا يوسف(ع) سے عشق ۵،۶، ۹،۱۱;زليخا كى سرزنش ۷، ۹; زليخا كے آرزو طلبى كى شہرت ۱، ۳;زليخا كے عشق كى شہرت ۱، ۳; زليخا كے عشق كى شہرت كے عوامل ۲; عزيز مصر اور يوسفعليه‌السلام ۱

عزيز مصر:عزيز مصر كى بيوى ۴;عزيز مصر كى توقعات ۱۰

غلام :غلام سے آرزوپوركرنے پر سرزنش ۷، ۸

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا فاش كرنا ۱۰; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱;يوسف(ع) كى جوانى ۶

____________________

۱) علل الشرائع ، ص ۴۹ ، ح ۱ ، ب ۴۹; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۱۴ ، ح ۱۷_

۲) تفسير قمى ، ج ۱ ، ص۳۵۷ ; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۲۳ ، ح ۵۴_

۴۴۲

آیت ۳۱

( فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَكْرِهِنَّ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِنَّ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً وَآتَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِّنْهُنَّ سِكِّيناً وَقَالَتِ اخْرُجْ عَلَيْهِنَّ فَلَمَّا رَأَيْنَهُ أَكْبَرْنَهُ وَقَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ وَقُلْنَ حَاشَ لِلّهِ مَا هَـذَا بَشَراً إِنْ هَـذَا إِلاَّ مَلَكٌ كَرِيمٌ )

پھر جب زليخا نے ان عورتوں كى مكارى اور تشہير كا حال سنا تو بلا بھيجا اور ان كے لئے پر تكلف دعوت كا انتظام كرے مسند لگادى اور سب كو ايك ايك چھرى دے دى اور يوسف سے كہا كہ تم ان كے سامنے سے نكل جائو پھر جيسے ہى ان لوگوں نھ ديكھا تو بڑا حسين و جميل پايا اور اپنے ہاتھ كاٹ ڈالے اور كہا كہ حاشا اللہ يہ تو آدمى نہيں بلكہ كوئي محترم فرشتہ ہے (۳۱)

۱_ زليخا نے يوسفعليه‌السلام سے اپنے عشق كى داستان پر مصر كى عورتوں كى سرزنش كو سنا اوراس سے آگاہ ہوئي _

فلما سمعت بمكرهنّ

(سمع) كا فعل متعدى ہے _(بأ) كے حرف كے ساتھ متعدى كرنے كى ضرورت نہيں ہے اسى وجہ سے(سمعت بمكرہنّ) كے جملہ ميں (علمت) كا معنى پايا جاتا ہے _ اسى وجہ سے جملے كا معنى يوں ہوگا _ زليخا عورتوں كے مكر سے آگاہ ہوئي اور يہ آگاہ ہونا انخبروں كى بناء پر تھاجو اس كے ليے بيان كى گئيں _

۲_ زليخا كا يوسفعليه‌السلام سے عشق كرنے كا قصّہ، اشراف مصر كى عورتوں كے ليے اس كے خلاف سازش اور پروپيگنڈاكا ہتھيا رتھا_قال نسوة فى المدينة ...فلما سمعت بمكرهنّ

(مكر) سے مراد زليخا كے قصّے كو نقل كرنا ہے (مكر) سے قصّہ كو نقل كرنے كا معنى لينے سے مراد يہ كہ اشراف مصر كى عورتيں ، اس قصّہ كومشہور كر كے زليخا كى شخصيت پر ضرب لگانا اور اس كے خلاف سازش كرنا چاہتى تھيں _

۳_ زليخا، نے عورتوں كى سازش اور سرزنش كرنے والى باتوں سے آگاہى حاصل كرنے كے بعد انہيں اپنے گھر مدعو كيا _

فلما سمعت بمكرهنّ أرسلت اليهنّ

(أرسلت اليہنّ) كا معنى يہ ہے كہ ان كى طرف بھيجا جملہ (و أعتدت لہنّ متّكئاً و ...) كے قرينہ سے معلوم ہوتا ہے كہ اس نے ان كو كھانے كى دعوت دى تھى _

۴۴۳

۴_ زليخا نے عورتوں كى سرزنش كا جواب دينے كے ليے ايك كھانے كى دعوت كا اہتمام كيا جو ايك مخصوص دعوت تھي_

أرسلت إليهنّ و أعتدت لهنّ متّكئا

۵_ زليخا نے مدّ عو عورتوں كے تكيہ لگانے اور آرام كے ليے ايك مخصوص تكيہ گاہ كا انتظام كيا _

و أعتدت لهنّ متّكئا

''اعتاد'' (اعتدت) كا مصدر ہے جو آمادہ اور مہيا كرنے كے معنى ميں آتا ہے _'' متكئا'' اسكو كہتے ہيں جسے تكيہ كے طور پر استعمال كيا جائے _ اسكا نكرہ لانا اسكے مخصوص ہونے كو بيان كرتا ہے _

(متّكئاً) غذا وطعام كے ليے بھى استعمال ہوتا ہے _ اسكا مفرد لانا اور جملہ ( آتت ...) كے ساتھ ذكر كرنا (يعنى ہرايك كو غذا كے ليے چاقو ديا گيا ) ممكن ہے كہ يہاں (متّكئاً) سے مراد (طعام) ہو_

۶_ زليخا نے ہرمدّ عوخاتون كو كھانے كى چيزوں سے استفادہ كے ليے چاقو فراہم كيا _و ء اتت كل واحدة منهنّ سكّينا

۷_ زليخا بنفس نفيس محفل دعوت كو آراستہ كرنے والى اور اشراف كى خواتين كے لئے ميزبان تھى _

و أعتدت لهنّ متّكئاً و ء اتت كل واحدمنهنّ سكّينا

(أعتدت) اور (أتت) كى ضمير (امرأة العزيز) كى طرف لوٹتى ہے اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ وہ خود ان كاموں كو انجام دے رہى تھى _ و گرنہ فعل (أعتد) اور (اوتيت) كو مجہول ذكر كيا جاتا _

۸_ زليخا نے جن عورتوں كو يوسف(ع) كے ديداركى دعوت دى تھى وہ دس سے زيادہ نہيں تھيں _

و قال نسوة فى المدينه فلماسمعت بمكرهنّ أرسلت اليهنّ

(مكرہنّ) اور (اليہنّ) كى ضمير'' نسوة'' كى طرف پلٹ رہى ہے جو اس سے پہلے والى آيت ميں ذكر ہے_اور (نسوة) كا لفظ جو جمع قلت كا صيغہ ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ عورتوں كى تعداد دس افراد سے كم تھي_

۹_ كھانے پينے كى چيزوں ميں چاقو كا استعمال قديمى مصر اور يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں رائجتھا_

و ء اتت كل واحدة منهنّ سكّينا

۱۰_ زليخا نے يوسفعليه‌السلام كو مدعو عورتوں سے دور ركھنے كے ليے انہيں عمارت كے اندر والے كمرے ميں رہنے كو كہا _و قالت اخرج عليهنّ

۴۴۴

(خروج) كا لفظ اندر سے باہر آنے كے معنى ميں آتا ہے _(اخرج عليہن )سے معلوم ہوتا ہے كہ جب حضرت يوسف(ع) عورتوں كے مجمع ميں آئے تو اس سے پہلے ايسى جگہتھے جو اندر كا حصہ شمار ہوتا تھا_يعنى اگر دعوت كا پروگرام باہر والے ہال ميں تھا تو زليخا نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو اندر والے كمرے ميں ركھا تھا_

۱۱_ جب عورتيں اپنى جگہ پر تكيہ لگائے ہوئے كھانا كھانے كے ليے آمادہ ہوئيں تو زليخا نے يوسفعليه‌السلام سے كہا كہ ان كے سامنے سے گزر جائيں _وقالت اخرج عليهنّ

۱۲_ يوسف(ع) ، زليخا كے حكم كے مطابق بغير كسى وقفہ كے اشراف كى عورتوں ميں آگئے _

قالت أخرج عليهنّ فلمّا راينه

(فاء) (فلما) ميں فصيحہ ہے _ گويا كہ يہاں جملات تقدير ميں ہيں (فخرج عليہنّ فرا ينہ فلما رأينہ) ان جملات كا يہاں محذوف ہونا، بتاتا ہے كہ زليخا كا حكم اور يوسفعليه‌السلام كى بجا آورى ايكجيسى ہے _

۱۳_ زليخا، يوسفعليه‌السلام سے اپنے عشق كو لوگوں پر ظاہر ہونے سے پہلے اشراف مصر كى عورتوں سے انہيں مخفى ركھے ہوئے تھى _امرأة العزيز ترا ودفتيها ...فلما رأينه أكبرنه

۱۴_ اشراف مصر كى عورتوں نے زليخا كى دعوت ميں پہلى بار يوسفعليه‌السلام كا جلوہ ديكھا تھا_

فلما رأينه أكبرنه ...و قلن حاشالله ما هذا بشرّ

۱۵_ اشراف مصر كى عورتيں ، يوسفعليه‌السلام كو ديكھنے كے بعد حيرت زرّہ اور مدہوش ہو گئي_

فلما رأينه أكبرنه و قطّعن ا يديهنّ

''أكبر'' ''أكبران'' كا مصدر ہے جس كا معنى عظمت اور بزرگى والا پانا ہے _

۱۶_ اشراف مصر كى عورتيں ، يوسفعليه‌السلام كو ديكھنے كے بعد بے حال ہوگئيں اور ان كے حسن و جمال كے ديكھنے كے علاوہ كسى چيز كے ادراك پر قادر نہيں تھيں _فلما رأينه أكبر نه و قطعن ايديهن

۱۷_ اشراف مصر كى عورتوں نے يوسفعليه‌السلام كے (حيرت انگيز ) حسن و جمال كے مشاہدہ سے كھانے پر چاقو چلانے كى بجائے اپنے ہاتھوں كو كاٹ ڈالا _فلّما رأينه أكبرنه وقطّعن أيديهن

(قطع ) كامعنى جدا كرنا اور كاٹنے كا ہے _ زخمى اور مجروحكر نے ميں اس لفظ كا استعمال بتا تا ہے كہ زخم اور كاٹنا بہت شديد تھا _ (قطعن ) كے لفظ كا باب تفعيل سے لانا يہ بيان كرتا ہے كہ اشراف مصر كى عورتوں نے اپنے ہاتھوں كومختلف جگہسے

۴۴۵

كاٹ ديا اور (قطيع) كا معنى ٹكڑے ٹكرے كرنے كا ہے_

۱۸_ زليخا، ہوشيار و چالاك اور مكاّر عورت تھى _فلما سمعت بمكرهنّ أرسلت اليهن _و ء اتت كل واحدة منهن سكّيناً فلمّا رأينه أكبرنه

۱۹_ اشرف كى عورتوں نے ايك زبان ہو كر يوسفعليه‌السلام كى عظمت اور انكے پر كشش حسن و جمال كا اعتراف كيا _

فلمّا رأينه و قلن حاشاالله ماهذا البشر _

۲۰_ يوسفعليه‌السلام كا حسن و جمال بے نظير اور دلربا ہونے كے ساتھ زيبائي اورخوبصورتى كى بلنديوں كو چھور ہاتھا_

فلمّا رأينه اكبر نه و قطّعن أيديهن و قلن حاشا الله ماهذا البشر

(فلما راينہ ...) كے جملہ ميں يوسفعليه‌السلام كے حسن و زيبائي اور دلبرا ہو نے كا بيان ہے _ اس كے علاوہ يہ احتمال بھى ديا جاسكتا ہے كہ زليخا، حضرت يوسفعليه‌السلام سے عشق و محبت كرنے پر مجبور تھى _اس احتمال كا مؤيديہ ہے قرآن مجيد نے اسكى مذمت نہيں كى اور يوسف(ع) نے بھى اسكو عشق و معشوقى كے مراحل ميں عذاب الہى سے نہيں ڈراياہے _

۲۱_ انسان كے درك كرنے كى قوت، حسن و جمال كى بلندى كو ديكھ كر كام كرنے سے ہاتھ دھو بيٹھى ہے _

و قطّعن أيديهن

۲۲_ مصر كى عورتوں كے نزديك يوسفعليه‌السلام كا بے مثال حسن انكے انسان ہونے ميں شك و ترديد كا موجب بنا _

حاشالله ماهذا البشر

۲۳_ اشراف كى عورتوں نے يوسفعليه‌السلام كو بلندمرتبہ اور باعظمت فرشتہ پايا _ان هذا الّا ملك كريم

۲۴_ زليخا كو سرزنش اور ملامت كرنے والى عورتوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام كا مشاہدہ كرنے كے بعد زليخا كا ان سے عشق و محبت كو باحق قرارديا _فلمّا رأينه أكبرنه إن هذا إلا ملك كريم

۲۵_ يوسفعليه‌السلام كے خدو خال انكى عظمت اور بزرگى كے بيانگر تھے _إن هذا إلا ملك كريم

۲۶_ يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں مصري، خداوند متعال اور اسكے پاك و پاكيزہ ہو نے كے معتقد تھے _حاشالله

۲۷_ عصر يوسفعليه‌السلام كے مصرى لوگ، فرشتوں كے وجود اور انكى زيبائي كے قائل تھے_إن هذا إلا ملك كريم

۴۴۶

۲۸_ فرشتوں كے وجود پر اعتقاد كى بنياد ،تاريخ بشر ميں بہت ہى قديم ہے _إن هذا إلا ملك كريم

۲۹_عن على بن الحسين عليه‌السلام : ...فا رسلت اليهن و هيا ت لهنّ طعاما و مجلساً ثم ا تتهنّ با ترج و (آتت كل واحدة منهن سكينا (۱)

امام سجاد(ع) سے روايت ہے: عزيز مصر كى بيوى نے عورتوں كے ليے ايك (قاصد ) روانہ كيا اور ان كو كھا نے كى دعوت دى او ر ايك محفل ترتيب دى _ اسوقت ان عورتوں كے ہاتھوں ميں ايك چاقو اور ايك سنگترہ ديا _

اشراف مصر :اشراف مصر كى عورتيں اور زليخا ،۲،۲۴; اشراف مصر كى عورتيں اور يوسفعليه‌السلام ۱۴،۱۵ ،۱۶، ۱۷،۱۹، ۲۲، ۲۳ ،۲۴;اشراف مصر كى سوچ ،۲۳، ۲۴;اشراف مصر كى عورتوں كا اقرار ۱۹;اشراف مصر كى عورتوں كا ہاتھ كاٹنا ،۱۷; اشراف مصر كى عورتوں كا تعجب ،۱۵،۱۷;اشراف مصر كى عورتوں كا عجز ،۱۶، اشراف مصر كى عورتوں كا مكر و فريب ،۲;اشراف مصر كى عورتوں كو بلانا ،۲۹;اشراف مصر كى عورتوں كى خدمت و تواضع ،۶،۷; اشراف مصر كى عورتوں كى خدمت وتواضع ،۵،۸،۱۰

چاقو :يوسفعليه‌السلام كے زمانہ ميں چاقو كا استعمال ،۹

خوبصورتى :خوبصورتى كا فائدہ ،۲۱

در ك كرنا :درك كرنے كى قوت كا اثر انداز ہونا ،۲۱

ديكھنے كى طاقت :ديكھنے كى طاقت كا عمل دخل،۲۱

روايت ،۲۹

زليخا :زليخا اور اشراف مصر كى عورتيں ۱۱،۲۹; زليخا اور مصر كى عورتوں كا ملامت كرنا ۱،۳; زليخا اور يوسفعليه‌السلام ۱۰،۱۳; زليخا كا دعوت كرنا ۴; زليخا كا يوسفعليه‌السلام سے عشق ۲،۱۳; زليخا كى چالاكى ۱۸; زليخا كى خواہشات ۱۰;زليخا كى دعوت كا پروگرام ۴،۵ ،۶، ۷، ۱۰ ،۲۹;زليخا كى دعوت ميں چاقو كا استعمال ۶;زليخا كى مصر كى عورتوں كو دعوت ،۳،۴; زليخا كى ہوشيار ى ۱۸;زليخا كے خلاف سازش ۲;زليخا كے صفات ۱۸; زليخا كے مہمانوں كى تعداد ۸

عقيدہ :الله تعالى كے پاك و پاكيزہ ہونے كا عقيدہ۲۶; عقيدہ كى تاريخ ۲۷،۲۸; ملائكہ كے وجود پر عقيدہ ۲۷،۲۸

قديمى اھل مصر :

____________________

۱)علل الشرايع ،ص ۴۹;ح ۱;ب ۴۱; نور الثقلين ،ج۲ ح۴۱۴;ح۱۷_

۴۴۷

قديمى اہل مصر اور ملائكہ ۲۷; قديمى اہل مصر كا عقيدہ ۲۶، ۲۷; قديمى اہل مصر كى الله تعالى كے بارے ميں شناخت۲۶

ملائكہ :ملائكہ كا خوبصورت ہو نا ۲۷

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور ملائكہ ;۲۳; يوسفعليه‌السلام زليخا كى دعوت ميں ۱۱،۱۲، ۱۴;يوسف(ع) كا چھپا نا ۱۳;يوسف(ع) كا قصہ ۱،۲ ،۳ ،۴ ، ۵،۶، ۷ ، ۸ ،۱۰، ۱۱،۱۲،۳ ۱،۱۴،۱۵، ۱۶ ،۱۷ ، ۱۹، ۲۲ ،۲۳، ۴ ۲ ، ۲۹;يوسفعليه‌السلام كى بزرگى ۲۵ ; يوسفعليه‌السلام كى خوبصورتى ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۹،۲۰،۲; يوسف(ع) كى خصوصيات ۲۰;يوسفعليه‌السلام كى عظمت ۱۹، ۲۳،۲۵;يوسف(ع) كے بشر ہونے ميں شك ۲۲ ; يوسفعليه‌السلام كے خدوخال ۲۵

آیت ۳۲

( قَالَتْ فَذَلِكُنَّ الَّذِي لُمْتُنَّنِي فِيهِ وَلَقَدْ رَاوَدتُّهُ عَن نَّفْسِهِ فَاسَتَعْصَمَ وَلَئِن لَّمْ يَفْعَلْ مَا آمُرُهُ لَيُسْجَنَنَّ وَلَيَكُوناً مِّنَ الصَّاغِرِينَ )

زليخا نے كہا كہ يہى _ وہ ہے جس كے بارے ميں تم لوگوں نے ميرى ملامت كى ہے اور ميں نے اسے كھينچنا چاہا تھا كہ يہ بچ كر نكل گيا اور جب ميرى بات نہيں مانى تو اب قيد كيا جائے گا اور ذليل بھى ہوگا (۳۲)

۱_ زليخا نے اشراف مصر كى عورتوں كو يوسفعليه‌السلام كا جلوہ دكھا كر يہ سمجھا يا كہ وہ يوسف(ع) سے عشق كرنے ميں مجھے ملامت نہ كريں _قالت فذلكن الذى لمثننى فيه

۲_ زليخا نے اشراف كى عورتوں كے سامنے يوسف(ع) سے اپنى آرزو كو پورا كرنے كے تقاضاكا اعتراف كيا _

لقد راودته عن نفسه

۳_ زليخا نے اشراف كى عورتوں كے سامنے يوسف(ع) كى پاكدامنى و عفت اور انكا اسكے وصال كى خواہش كو قبول نہ كرنے كى گواہى دي_لقد راودته عن نفسه فا ستعصم

عصمت اور استعصام كا معنى منع كرنا اور قبول نہ كرنے كا ہے ليكن استعصام ميں مبالغہ ہے (فاستعصم )يعنى يوسف(ع) نے بڑى سختى سے ميرى خواہش كو رد كر ديا اور اپنى عفت كو برقرار ركھا_

۴_ زليخا نے اشراف كى عورتوں كے سامنے اس بات كى تاكيد كى وہ وصال يوسف(ع) پراصرار كرے گئي

و لئن لم يفعل ماء امره

۴۴۸

۵_ زليخا نے قسم اٹھائي كہ يوسفعليه‌السلام نے اگر مجھ سے وصال كرنے سے انكار كيا تو وہ اس كو زندان ميں پھينك دے گى اور اسكو ذليل و خوار كرے گئي _و لئن لم يفعل ما ء امره ليسجنن و ليكونا من الصاغرين _

(لئن) ميں ''لام'' ''لام'' تاكيد ہے اور'' يكونا يا يكونن '' ميں فعل مضارع اور نون تاكيد خفيفہ كے ساتھ ہے

۶_ حضرت يوسف(ع) ، عزيز مصر كے دربار ميں قابل احترام اور عظيم شحصيت كے مالك تھے _

و ليكوناً من الصاغرين

۷_ قديمى مصر ميں قيد خانہ كا وجود _ليسجنن

۸_ يوسفعليه‌السلام كو جس زندان ميں قيدكرنے كى دھمكى دى گئي اسميں انہيں ذليل و خواركرنے كے لئے ركھا گيا_

ليسجنن و ليكونا من الصاغرين

(ليكوناً من الصاغرين ) كا جملہ يعنى حقير اور خوار كيا جائے گايہ جملہ (ليسجنن ) يعنى قيدى بنے گا ) كے لئے نتيجہ كے قائم مقام ہے _ كيونكہ يوسف(ع) نے عورتوں كى خواہش كو پورا كرنے كى جگہ قيد خانہ كو ترجيح دى ليكن بعد والى آيت ميں حقير و ذليل ہونے كو ترجيحدينے كے بارے ميں بات نہيں كى ہے_

۹_ زليخا، مصر كى عدالت اور حكومت ميں بہت زيادہ نفوذ ركھتى تھى _و لئن لم يفعل ما ء امر ه ليسجنن وليكوناً من الصاغرين

(ليسجنن ) كے فاعل كو محذوف ركھنا اور اسكو فعل مجہول ذكر كرنا اس بات كو متضمن ہے كہ يوسف(ع) كا زندان ميں جانا اسكے انكار كى وجہ سے ہے _ يعنى زليخا حكومت ميں اتنا اثر ركھتى تھى كہ كسى اور كو اسے حكم دينے كى ضرورت نھيں تھى بلكہ جو بھى اسكا كہنا نہيں مانتا تھا اسكو قيد خانہ ميں ڈال ديتى تھى _

۱۰_عزيز مصر كے زمانہ ميں حكومتى نظام ايك ظالمانہ نظام اور مستقل قضاوت كے شعبہ سے محروم تھا_

ولئن لم يفعل ماء امره ليسجنن وليكوناً من الصاغرين

۱۱_عن على بن الحسين: ...فقالت لهن (فذلكن الذى لمتننى فيه ) يعنى فى

۴۴۹

حبه (۱)

امام سجاد(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے: ...عزيز مصر كى بيوى نے (حضرت يوسف(ع) كى طرف اشارہ) كركے خواتين كو خطاب كركے كہا: يہ ہے وہ شخص جس كے بارے ميں تم مجھے ملامت كرتى تھيں : يعنى اس كے عشق كے بارے ميں ميرى سرزنش كرتى تھيں _

روايت:۱۱

زليخا;زليخا اور اشراف مصر كى عورتيں ۱،۲; زليخا اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۲; زليخا اور حضرت يوسفعليه‌السلام كا انكار ۵;زليخا اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى ذلّت۵;زليخا كا اقرار ۲،۴;زليخا كا حضرت يوسفعليه‌السلام سے وصال كا تقاضا ۲،۴;زليخا كا حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ عشق ۱، ۱۱;زليخا كى سرزنش ۱،۱۱;زليخا كى قسم ۵;زليخا كي واہى ۳; زليخا مضر كے دربار ميں ۹

زندان:زندان كى تاريخ _۷

عزيز مصر:عزير مصراور حضرت يوسفعليه‌السلام ۶

قديمى مصر:حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں قديمى مصر كى حكومت ۱۰; قديمى مصر كا نظام حكومت ۱۰; قديمى مصر كى استبدادى حكومت ۱۰; قديمى مصر ميں زندان۷

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲،۳ ،۴، ۵،۶ ،۸، ۱۱; حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى كى گواہى ۳; حضرت يوسفعليه‌السلام مصر كے دربار ميں ۶

____________________

۱) علل الشرائع ،ص۴۹،ح۱،ب،۴۱;تفسير برہان ،ج۲ ص۲۴۵،ح۱_

۴۵۰

آیت ۳۳

( قَالَ رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا يَدْعُونَنِي إِلَيْهِ وَإِلاَّ تَصْرِفْ عَنِّي كَيْدَهُنَّ أَصْبُ إِلَيْهِنَّ وَأَكُن مِّنَ الْجَاهِلِينَ )

يوسف نے كہا كہ پروردگار يہ قيد مجھے اس كام سے زيادہ محبوب ہے جس كى طرف يہ لوگ دعوت دے رہى ہيں اور اگر تو ان كے مكر كو ميرى طرف سے موڑ نہ دے گا تو ميں ان كى طرف مائل ہوسكتاہوں اور ميرا شمار بھى جاہلوں ميں ہوسكتاہے (۳۳)

۱_حضرتعليه‌السلام يوسف اپنى عفت و پاكدامنى كى حفاظت اور زليخا كى دھمكيوں كى پرواہ نہ كرنے والے تھے_

قال رب السجن احبّ اليّ مما يدعوننى اليه

۲ _ حضرت يوسفعليه‌السلام اور خداوند عالم كے مخلص بندوں كے نزديك، گناہ اور معصيت ميں پڑنے سے يہ بہتر ہے كہ وہ زندان ميں چلے جائيں اور مصائب اٹھائيں _قال رب السجن احبّ الى ممّا يدعوننى اليه

۳_ حضرت يوسفعليه‌السلام اور الله كے خالص بندوں كے

نزديك، الله كى اطاعت ميں دكھ وتكليف برداشت كرنا، اور اپنى عفت كى پاسبانى و حفاظت كرنا ،قابل قدر اور پسنديدہ بات ہے _رب السجن احب الى ممايدعوننى اليه

۴_دكھ و تكليف ميں مبتلا ہونا، گناہ كے ارتكاب كا جواز نہيں بن سكتا ہے _رب السجن ا حب إلّى مما يدعوننى إليه

۵_ شوہر دار عورتوں سے جنسى روابط كا حرام ہونا _قال رب السّجن أحب إلّى مما يدعوننى إليه

۶_ اشراف مصر كى عورتيں (جو زليخا كى مہمان تھيں ) تمام كى تمام يوسفعليه‌السلام سے نزديكى كى خواہش مندتھيں _ممّا يدعوننى إليه

(يدعون ) مذكورہ آيت شريفہ ميں جمع مؤنث كا صيغہ ہے اس كا فاعل وہ عورتيں ہيں جو زليخا كى مہمان تھيں اور (اصب إليھنَّ ) كے جملہ كے قرينے سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ وہ يوسف(ع) كو اپنے وصال كے ليئے چاہتى تھيں اور (يدعوننى ) كا جملہ جو مضارع ہے يہ دلالت كرتا ہے كہ وہ اس پر اصراربھى كرتى تھيں _

۴۵۱

۷_ يوسفعليه‌السلام ، زليخا اور اشراف كى عورتوں كے اس مكر و فريب سے پر يشان تھے جو ان كو گناہ و معصيت پر آمادہ كرنا چاہتى تھيں _و إلاّ تصرف عنى كيدهنّ أصب إليهن

۸_ يوسفعليه‌السلام ، عورتوں كى جنسى خواہشات اور ان كى آرزو كو پورا كرنے كى پورى طرح قدرت ركھتے تھے _

وإلّا تصرف عنى كيدهنَّ أصب إليهنَّ

۹_جنسى خواہشات اور اسكى طرف جھكاؤ كسى وقت بھى انسان كے ليے خطرناك ثابت ہوتا ہے _

وإلّاتصرف عنى كيدهنَّ اصب إليهنَّ

۱۰_ يوسفعليه‌السلام نے زليخا اور اسكى ہم خيال عورتوں كے ناجائز مطالبہ كے مقابلہ ميں اپنى استقامت كے سلسلہ ميں اللہ تعالى كى مدد كے بغير اپنے آپ كو نا تواں پايا_و إلا تصرف عنى كيدهن أصب إليهن

۱۱_ يوسف(ع) نے زليخا اور اشراف كى عورتوں كے مكر اور شہوت كے جال سے نجات پانے كے ليے خدا سے التجا اور اسكى ذات سے مدد چاہى _ربّ و الا تصرف عنى كيدهنَّ أصب إليهن

(صبّو) (أصب)كا مصدر ہے جو ميلان و رغبت اور جھكاؤ پيدا كرنے كے معنى ميں آتا ہے _ جملہ (إلا تصرف ...) يعنى اگر تو مجھے ان عورتوں كے مكر و فريب سے دور نہيں ركھے گا تو ميں اسكى طرف جھك جاؤں گا بعد والى آيت كريمہ ميں (فاستجاب) خبر ہے جو دعا اور التجا كے ليے استعمالى ہوئي ہے _

۱۲_ يوسفعليه‌السلام كا گناہ ترك كرنے ميں خدائي مدد كا ضرورى سمجھنا ،انكا ربوبيت خداوندى پر اعتقاد كا جلوہ تھا _

ربّ ...و إلّا تصرف عنّى كيدهنّ أصب إليهنّ

۱۳_ عورتوں كے مكر اور جنسى خواہشات سے الہى امداد كے بغير بچنا انبياء عليہم السلام اور خدا كے خالص و نيك بندوں كے ليے بھى ممكن نہيں ہے_وإلّا تصرف عنى كيدهنّ أصب و إليهنّ

۱۴_ انبياء عليہم السلام گناہ سے بچنے اور عصمت پر قائم رہنے كے ليے ہميشہ امداد الہى اور اسكى توفيق كے محتاج ہيں _

و الّا تصرف عنى كيدهنّ أصب اليهنّ

۱۵_ خداوند متعال كے حضور دعاو التجا اور اس سے مدد طلب كرنا ، گناہ اور جنسى انحرافات سے بچنے كا طريقہ ہے _

ربّ وإلّا تصرف عنى كيدهنّ أصب اليهنّ

۴۵۲

۱۶_ خداوند متعال كى طرف توجہ اور اسكى ربوبيت پر اعتقاد ركھنا خصوصاً گناہ كے ارتكاب كے خطرہ كے موقع پر ضرورى ہے _ربّ الّا تصرف عنى كيدهنّ أصب اليهنّ

۱۷_ ربوبيت الہى كى طرف توجہ كرنا، دعا كے آداب ميں سے ہے _قال ربّ و إلّا تصرف عنى كيدهنّ أصب إليهنّ

۱۸_ يوسف(ع) ، زليخا اور اسكى ہم فكر عورتوں كى ناجائز خواہشات كو پورا كرنے كو بے عقلى اور بے وقوفى كے گرداب ميں گرنا سمجھتے تھے_والّا تصرف أصب اليهنّ و أكن من الجاهلين

جہل كا معنى عقل كے مقابلہ ميں بے وقوفى ہے نيز اس كا معنى علم كے مقابلہ ميں نادانى بھى ہے مذكورہ بالا تفسير ميں پہلا معنى كيا گيا ہے _

۱۹_ يوسفعليه‌السلام ،گناہ كے ارتكاب اور زليخا و اسكى ہم فكر عورتوں كى خواہش پورا كرنے كو خدادادى علم و حكمت سے محروميت كا موجب سمجھتے تھے _أتيناه حكماً و علماً و إلّا تصرف عنى كيدهنّ أصب إليهنّ و أكن من الجاهلين

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ جہل كا معنى بےوقوفى كريں تو يہاں كہہ سكتے ہيں كہ يوسفعليه‌السلام كا جاہل ہوجانے سے مراد علم اور حكمت سے خالى ہوجانا تھا جو خداوند متعال نے ان كو عطا فرمائي تھى ( أتيناہ حكماً و علماً )'' آيت ۲۲''

۲۰_ گناہ، الله تعالى كے عطا كيے ہوئے علوم سے محروميت كاموجب ہے _

و أتيناه حكماً و علماً ...و الّا تصرف عنى كيدهنّ أصب اليهنّ و أكن من الجاهلين

۲۱_ ہوس پرستى اور ناجائز جنسى كاموں كے جال ميں پھنسے ہوئے لوگ بے عقل اور بے سمجھ ہوتے ہيں _

۲۲_ گناہ كا ارتكاب ،بے عقلى و بے وقوفى ہے _أصب إليهنّ و أكن من الجاهلين

۲۳_'' عن على بن الحسين عليه‌السلام ... و خرجن النسوة من عندها ( إمرا ة العزيز ) فأرسلت كل واحدة منهنّ الى يوسف سرّاً من صاحبتها تسأله الزيارةفأبى عليهنّ و قال : '' إلّا تصرف عنّى كيدهنّ أصب إليهنّ و أكن من الجاهلين '' (۱)

امام سجاد(ع) سے روايت ہے كہ مصر كى عورتيں عزيز مصر كى بيوى كے ہال سے جب باہر چلى گئيں تو اپنى سہيلى (زليخا) سے چھپ كر يوسفعليه‌السلام كو پيغام

____________________

۱)علل الشرائع ص۴۹ ، ح ۱ ،ب ۴۱، نور الثقلين ، ج ۲ ص ۴۱۵، ح۱۷_

۴۵۳

بھيجا كہ ہم تم سے ملنے كى خواہشمند ہيں يوسفعليه‌السلام نے اسكو قبول نہيں كيا اور كہا بارالہا اگر ان عورتوں كے مكر و حيلے كو مجھ سےتو نے دور نہ كيا تو ميں انكى طرف رغبت پيدا كرلوں گا اور جاہلين ميں سے ہوجاؤں گا

احكام : ۵

اشراف مصر:اشراف مصر كى عورتيں اور يوسفعليه‌السلام ۶; اشراف مصر كى عورتوں كا مكر ۲۳ا;شراف مصر كى عورتوں كى دعوتيں ۶

اطاعت :الله تعالى كى اطاعت گذارى ميں مشكلات ۳

الله تعالى :الله تعالى كى مدد كى اہميت ۱۳، ۱۴; توفيقات الہى كى اہميت ۱۴

انبياء :انبياء كا بشر ہونا ۸; انبياء كى عصمت كا سبب ۱۴; انبياء كى معنوى و روحانى ضروريات ۱۴

انسان :انسان كے گمراہ ہونے كے مقامات ۹

بے وقوف لوگ : ۲۱بے وقوفى :بے وقوفى كے اسباب ۲۲

جاہل لوگ:۲۱

جنسى بے راہ روى :جنسى بے راہ روى سے نجات ۱۵

جنسى شہوت :جنسى شہوت پر قدرت ۱۳;جنسى شہوت كا خطرہ ۹

حكمت:حكمت كے زوال كے عوامل ۱۹، ۲۰

دعا:دعا كے آثار ۱۵; دعا كے آداب ۱۷

ذكر :ربوبيت الہى كا ذكر ۱۷;ذكر الہى كى اہميت ۱۶; ربوبيت الہى كے ذكر كى اہميت ۱۶; گناہ كے وقت ذكر الہى كرنا ۱۶

ذلت:ذلت كو گناہ پر ترجيح دينا ۲

روايت : ۲۳

زنا:

۴۵۴

زنا كے احكام ۵; شوہر والى بيوى سے زنا ۵

ضرورتيں :الله تعالى كى مدد كى ضرورت ۱۴

عفت :عفت كى اہميت ۳

عقيدہ :ربوبيت الہى كا عقيدہ ۱۲

علم :علم كے زوال كے اسباب ۱۹، ۲۰قدر و قيمت ۳ ; علم لدنى ۱۹، ۲۰

عورتيں :عورتوں كے مكر سے نجات ۱۳

گناہ :گناہ سے نجات كا طريقہ ۱۵;گناہ كا جواز ۴;گناہ كے آثار ۱۹، ۲۰، ۲۲;گناہ كے ترك كا سبب ۱۴

محرمات :۵

مخلصين :مخلص لوگ اور ذلت ۲; مخلص لوگ اور گناہ ۲;مخلص لوگوں كا عقيدہ ۲، ۳;مخلص لوگوں كا عفت كو برقرار ركھنا ۳

مدد طلب كرنا :الله تعالى سے مدد طلب كرنا ۱۱;الله تعالى سے مدد طلب كرنے كے آثار ۱۵

مشكلات :مشكلات اور گناہ ۴;مشكلات كے آثار ۴

ناجائز روابط:۵

ہوا و ہوس كے پجارى :ہوا و ہوس كے پجاريوں كى بے وقوفى ۲۱

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور اشراف مصر كى عورتوں كا مكر و حيلہ ۷،۱۱; يوسفعليه‌السلام اور بے قوفى و جہالت كے اسباب ۱۸; يوسفعليه‌السلام اور ترك گناہ ۱۲; يوسفعليه‌السلام اور ذلّت ۲; يوسفعليه‌السلام اور زليخا كى خواہشات ۱۸، ۱۹;يوسف(ع) اور زليخا كى دھمكياں ۱;يوسفعليه‌السلام اور گمراہى كے اسباب ۱۸; يوسفعليه‌السلام اور زليخا كامكر ۷،۱۱; يوسفعليه‌السلام اور گناہ ۲، ۸;يوسفعليه‌السلام كا اقرار ۱۰، ۱۲;يوسف(ع) كا الله تعالى كى مدد طلب كرنا ۱۰، ۱۲;يوسفعليه‌السلام كا عجز ۱۰، ۱۲;يوسفعليه‌السلام كاعفت كو بچانا ۳;يوسفعليه‌السلام كا عقيدہ ۱۲; يوسف(ع) كا مدد طلب كرنا ۱۱;يوسفعليه‌السلام كو دعوت دينا ۶;يوسفعليه‌السلام كى پريشانى ۷;يوسفعليه‌السلام كى دعا ۱۱، ۲۳; يوسفعليه‌السلام كى سوچ ۲، ۳، ۱۰، ۱۸، ۱۹; يوسفعليه‌السلام كى عفت ۱

۴۵۵

آیت ۳۴

( فَاسْتَجَابَ لَهُ رَبُّهُ فَصَرَفَ عَنْهُ كَيْدَهُنَّ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ )

تو ان كے پروردگار نے ان كى بات قبول كرلے اور ان عورتوں كے مكر كو پھير ديا كہ وہ سب كس سننے والا اور سب كا جاننے والا ہے (۳۴)

۱_ خداوند متعال نے يوسفعليه‌السلام كى دعا( زليخا اور اسكى ہم جوليوں كے مكر و فريب سے نجات كى در خواست ) كو قبول كيا اور اس كو ان كے مكر و فريب سے محفوظ ركھا _فاستجاب له ربّه فصرف عنه كيدهنّ

'' استجابة '' استجاب كا مصدر ہے جس كا معنى در خواست قبول كرنا ہے_

۲_ خداوند متعال كى غيبى امداد، يوسفعليه‌السلام كے ليے زليخا اور اشراف كى عورتوں كے مكرو فريب اور گناہ سے نجات كا موجب بني_فاستجاب له ربّه فصرف عنه كيدهن ّ

۳_ زليخا اور اشراف كى عورتيں ، يوسفعليه‌السلام كے خداوند متعال سے توسّل كرنے كى وجہ سے اس سے مايوس و نااميد اور اس كے خلاف مكر و فريب كرنے سے رك گئيں _فصرف عنه كيدهنّ

عورتوں كے مكر ( كيد ) سے مراد يہاں انكا مكرر فريفتہ ہونا اور اظہار محبت كرنا ہے _ (صرف عنہ كيدہنّ) كى عبارت سے يہ مراد ہوگا كہ يوسفعليه‌السلام كى دعا كے بعد انہوں نے يوسفعليه‌السلام سے عشق بازى اورخواہشات كرنا ترك كرديں _ (ثم) كا لفظ جو بعد والى آيت كريمہ ميں ہے _ اس بات پر نويد ہے كہ يوسفعليه‌السلام كے قيد خانہ ميں جانے سے پہلے ہى وہ اپنى آرزو كى تكميل ميں نااميد ہوگئيں تھيں اور ان سے دور ہوگئيں نہ يہ كہ ان كا زندان ميں جانا ،انكے عشق كى خواہش كے قطع كا سبب بنا _

۴_ خداوند متعال كے حضور عجز و انكسارى كا اظہار اس ذات كى حمايت حاصل كرنے اور انسان كيلئے اپنى حاجات كى برآورى ميں بہت مؤثر ہے _فاستجاب له ربّه إنه هو السميع العليم

۵_ انسان كى عاقبت ميں دعا كا كردار _الّا تصرف عنى كيدهنّ فاستجاب له ربّه فصرف عنه كيدهنّ

۶_ زليخا اور دوسرى عورتوں كے مكر و فريب سے نجات ، ربوبيت الہى كا ان پر جلوہ تھا _

فاستجاب له ربّه ...إ نه هو السميع العليم

۴۵۶

۷_بندوں كى دعاؤں كو مستجاب كرنا، ربوبيت الہى كا جلوہ ہے_فاستجاب له ربّه

۸_انسان كى سرنوشت و رفتار اور سير و سلوك ميں خداوند عالم كا كردار ہوتاہے_الاّ تصرف فصرف عنه كيدهنّ

۹_اپنى تقدير اور سرنوشت بنانے ميں انسان كا خود خداوندعالم سے تقاضا كرنا، بہت كردار كا حامل ہوتاہے_

قال ربّ السجن احبّ الى فصرف عنه كيدهن

۱۰_خداوند عالم كے ارادے اور مشيّت كے مقابلے ميں انسان كى چاہت اور كوشش، بے ثمر اور شكست سے دوچار ہوتى ہے_فصرف عنه كيدهنّ

۱۱_صرف ذات الہى ہى سميع (مطلق سننے والا) اور عليم (مطلق جاننے والا) ہے_انّه هو السميع العليم

''ہو''كى ضمير ، ضمير فصل ہے جو حصر سے حكايت كررہى ہے اور''السميع'' اور ''العليم'' پر جو '' الف لام'' داخل ہے وہ استغراق صفات كے ليے ہے اسى وجہ سے ان دونوں صفات سے مطلق سننے والا اور مطلق جاننے والا كا معنى ليا گيا ہے_

۱۲_خداوند عالم بندوں كى دعاؤں كو سننے والا اور انہيں مستجاب كرنے والا ہے_

فاستحاب له ربّه انّه هو السميع

''سميع'' خداوند عالم كے سننے پر دلالت كرنے كے علاوہ ''فاستجاب لہ ربّہ'' كے قرينہ كى وجہ سے اس بات كى بھى حكايت كررہاہے كہ خداوند عالم لوگوں كى دعاؤں كو مستجاب بھى كرنے والا ہے_

۱۳_ خداوند عالم بندوں كے حالات اور ان كى ضرورتوں سے مكمل طور پر آگاہ ہے_

فاستجاب له ربّه انّه هو السميع العليم

۱۴_خداوند عالم بندوں كى سازشوں اور ان كے مكر و فريب سے آگاہ ہے اور ان كو ناكام بنانے اور ختم كرنے سے بھى مكمل واقفيت ركھتاہے_فصرف عنه كيدهن انّه هو السميع العليم

''كيدہنّ'' كے قرينے كى وجہ سے ''سميع'' اور '' عليم'' كے متعلق كے جو مصاديق مورد نظر ہيں وہ اشرف مصر كى عورتوں كے مكر و فريب ہيں اور

۴۵۷

''صرف عنہ'' كے قرينہ كى وجہ سے اس كا معنى يہ ليا گيا ہے كہ خداوند عالم نے ان مكر و فريب كو ختم كيا ہے _

۱۵_ خداوند عالم بندوں كى حاجات پر آگاہى كے ليے اس بات كا محتاج نہيں ہے كہ وہ زبان سے اپنا مدعى بيان كريں _

انه هو السميع العليم

خداوند عالم كے سننے كے بعد اس كے علم كا ذكر كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ بندوں كى حاجات سے آگاہى كے ليے يہ ضرورى نہيں ہے كہ انسان خدا كے سامنے درخواست پيش كرے اور اپنى حاجات كو زبان پر جارى كرے اگر چہ حاجات كے مستجاب ہونے ميں يہ چيز مؤثر ہے كہ حاجت كو زبان پر جارى كيا جائے_

اسماء و صفات:سميع ۱۱،عليم۱۱، مجيب۱۲

اشراف مصر:اشراف مصر كى عورتيں اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى دعا۴ ; اشراف مصر كى عورتوں كى مايوسي۳; اشراف مصر كى عورتوں كے فريب سے نجات ۲،۶

اللہ تعالي:اللہ تعالى كا سننا ۱۲; اللہ تعالى كا علم غيب ۱۳، ۱۴،۱۵;اللہ تعالى كا كردار ۸;اللہ تعالى كى امداد كے آثار ۲; اللہ تعالى كى حمايت كا زمينہ ۴; اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامات ۶،۷; اللہ تعالى كے ارادہ كى اہميت ۱۰; اللہ تعالى كے علم كى خصوصيات۱۰ ; اللہ تعالى كے مختصّات ۱۱

انسان:انسانوں كا عجز۱۰;انسانوں كا مكر و فريب ۱۴; انسانوں كى خواہشات اور اللہ تعالى كے ارادے ۱۰; انسانوں كى ضرورتيں ۱۳; انسانوں كے تقاضوں كا كردار ۹;انسانوں كے حالات ۱۳

دعا:دعا كا مستجات ہونا ۷; دعا كو قبول كرنے والا۱۲; دعا كى قبوليت كا زمينہ ۴; دعا كے آثار ۴،۵

رفتار:رفتار كے موثر اسباب ۸

زليخا:زليخا اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى دعا ۳; زليخا كى مايوسى ۳; زليخا كے مكرو فريب سے نجات ۱،۲،۶

سرنوشت:سرنوشت ميں موثر اسباب ۵،۸،۹

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲،۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كى دعا كا مستجاب ہونا ۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كى دعا كے آثار ۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كى نجات ۶; حضرت يوسفعليه‌السلام كى نجات كے اسباب ۲

۴۵۸

آیت ۳۵

( ثُمَّ بَدَا لَهُم مِّن بَعْدِ مَا رَأَوُاْ الآيَاتِ لَيَسْجُنُنَّهُ حَتَّى حِينٍ )

اس كے بعد ان لوگوں كو تمام نشانياں ديكھنے كے بعد بھى يہ خيال آگيا كہ كچھ مدت كے لئے يوسف كو قيدى بنا ديں (۳۵)

۱_اشراف مصر كى عورتوں كى حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ عشق كى داستان، حكومت اور ان كے گھروں ميں بحران پيدا كرنے كا سبب بني_ثم بدالهم من بعد ما رأوا الآيات

۲_ بحران اور دربارى حيثيت كو بحال كرنے كى خاطر مصر كى حكومت نے يہ قطعى ارادہ كرليا كہ حضرت يوسف(ع) كو زندان ميں ڈال ديا جائے_ثم بدالهم يسجننه

۳_ حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈالنے كا مقصد يہ تھا كہ انہيں گناہ گار ثابت كيا جائے_

ثم بدالهم من بعد ما رأوا الآيات يسجننه

۴_حضرت يوسف(ع) كے زندان ميں جانے كى درخواست اور محرك زليخا نہ تھي_

لئن لم يفعل ما ا مره ليسجنن ثم بدالهم ليسجننه

''ثم بَدالہم '' (يعنى كچھ مدت كے بعد يہ بات ان كے ذہن ميں خطور كرگئي كہ حضرت يوسف(ع) كو زندان ميں ڈال ديا جائے) يہ اس بات سے حكايت كرتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں مقيد كرنے كى رائے اور درخواست زليخا نے نہ كى تھى اس كے علاوہ پہلى والى آيت واضح طور پر بتاتى ہے كہ خداوند عالم نے حضرت يوسف(ع) سے زليخا اور دوسرى عورتوں كو دور كرديا تھا اور عشقيہ داستان ختم ہوگئي تھى پس زليخا اب اس بات كى منتظر نہ تھى كہ حضرت يوسف(ع) كو زندان ميں ڈال كر انہيں اپنے مقصد كے ليے استعمال كرسكے_

۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى پر متعدد علامات موجود تھيں _ثم بدالهم من بعد ما رأوا الآيات

۶_ متعدد دلائل اور علامات ديكھنے كے بعد عزيز مصر اور حكام، حضرت يوسف(ع) كى پاك دامنى سے مكمل طور پرآگاہ تھے_

۴۵۹

ثم بدالهم من بعد ما راو الآيات

۷_ مصر كے حكام نے حضرت يوسفعليه‌السلام كى بے گناہى كو جاننے كے باوجود انہيں زندان ميں ڈال ديا_

ثم بدالهم من بعد ما راوالآيات يسجننه

۸_مصر كى استبدادى حكومت ميں سياسى اور عدليہ كے نظام ميں يكجہتى تھي_ثم بدالهم من بعد ما راوا الآيات ليسجننه

۹_ حضرت يوسف(ع) كو محدود و نامعلوم عرصے تك زندان ميں قيد ركھنے كا فيصلہ سنايا گيا_ليسجننه حتى حين

۱۰_حضرت يوسف(ع) كى زندان ميں قيد اس وقت تھى جب تك زليخا اور دوسرے اشراف مصر كى عورتوں كے فتنہ كى آگ ٹھنڈى نہ ہوجائے_ليسجننه حتى حين

۱۱_''عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله: ( ثم بدالهم من بعد ما رأوا الآيات يسجننه حتى حين'' فالآيات شهادة الصبى و القميص المخرق من دبر و استباقهما الباب حتى سمع مجاذبتها اياه على الباب فلما عصاها فلم تزل ملحة بزوجها حتى حسبه ...؟ (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول ''ثم بدالہم''كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ يہاں علامت سے مراد ، بچے كى گواہى دينا، پشت سے پيراہن كا پارہ ہونا اور دونوں كا دروازے كى طرف بھاگنا وہ بھى اس انداز سے كہ سناگياتھا كہ وہ عورت پيچھے سے حضرت يوسف(ع) كو اپنى طرف كھينچ رہى تھى پس جب حضرت يوسفعليه‌السلام نے اس عورت كى بات كو قبول نہ كيا تو اس نے سزا كے طور پر اپنے شوہر سے كہا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كو قيد كرديا جائے''_

۱۲_''عن الصادق(ع) انّه قال دخل يوسف السجن و هو ابن إثنى عشر سنة و مكث فيه ثمان عشر سنة ..(۲)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ حضرت يوسف(ع) بارہ سال كى عمر ميں زندان ميں قيد ہوئے اور اٹھارہ سال تك اس ميں قيد رہے ...''

اشراف مصر:حضرت يوسف(ع) كے ساتھ اشراف مصر كى عورتوں كے عشق كى داستان۱

روايت: ۱۱،۱۲

____________________

۱)تفسير قمى ج۱، ص۳۴۴;نورالثقلين ج۲ ص۴۲۴ ، ح۶۰_

۲) ا مالى صدوق، ص ۲۰۸، ح۷مجلس ۳۴; بحار الانوار ج ۱۲ص ۲۶۱ح ۲۳

۴۶۰

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971